Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 2,777 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #6
    پلاٹ بزنسز فرائنچیز وغیرہ صرف لیفٹننٹ جنرل رینک تک محدود ہیں …آرمی چیفس کے صرف سوئس اکاؤنٹس ہوتے ہیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #5
    استعفیٰ تو اسلامآباد کے آئی جی سے لینا چاہیے جو ہر ہائی پروفائل اغوا کے بعد دم ہلاتا عدالت پونھچ جاتا ہے کہ میں کیا کروں کوئی فوٹیج نہیں دیتا ..نادرا سمیت کوئی ادارہ تعاون نہیں کرتا

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #34
    قرار جی مردود بھٹو کو فوجی بوٹوں کی چمیاں کیوں راس نہیں آئی ہے؟ بوٹوں کی چمیاں لے کر ہی تو مردود وزیر اعظم بنا تھا ورنہ اٹھارہ فیصد ووٹ اور ستائیس فیصد سیٹیں لے کر وہ وزیر اعظم کیسے بن سکتا تھا؟ ایک بات بتائیں یہ کس بوٹ چاٹئیے کے باپ نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے کو وصیت کی تھی کہ کسے نوں نیڑے اون نہ دیویں ہتھ بوٹاں نوں پاون نہ دیویں اپنے ناں کرا لے بک یہاں بوٹاں سے مراد کوئی “ٹ” سے شروع چیز ہے :bigsmile: :lol: :hilar:

    Exactly four months before the death of my late Father, he had advised me to remain steadfastly loyal to you as you were “not an individual but an institution”. For the greater good of my own Country, I feel that your services to Pakistan are indispensable.

    باوا جی …بلکل بھٹو چیف پولنگ ایجنٹ اور چیف بوٹ چاٹیہ رہا ہے …لیکن اس تھریڈ میں تو بھٹو نہیں آپ فوج کے سجیلے جوانوں کی خدمت میں سلام پیش کر رہے ہیں …لہذا لنگوٹی چھوڑ کر فرار نہ ہوں ذرا وضاحت کردیں کہ آپ سلام کن فوجیوں کو کر رہے ہیں جو پرائم منسٹر ہاؤس کی دیواریں پھلانگتے ہیں …مطیع اللہ جان اور اب سجاد گوندل کو اغوا کرتے ہیں؟

    آپ کو فوجی تقدس کے “حال” کیوں چڑھے ھوئے ہیں اس بابت جاننا چاہ رہا ہوں

    کوئی ایک ڈیڑھ سال پہلے بھی آپ فرما رہے تھے کہ بھٹو پولینڈ کی قرارداد نہ پھاڑتا تو جنگ بندی ہوجاتی اور فوج کی عزت بچ جاتی

    فوج کی عزت کی پروا تو اصیل بوٹ چاٹیہ ہی کرسکتا ہے

    :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #15
    صرف دس سال پہلے تک پاکستان کی افرادی جی ڈی پی انڈیا سے زیادہ تھی۔ ۲۰۱۰ سے انڈٰیا واضح طور پر مغربی بلاک میں شامل ہوا اور امریکہ کو چائنا کے مقابل انڈیا کو معاشی طور پر اٹھانے کا خیال آیا۔ اس لئے یہ کہنا کہ انڈیا کی ترقی کی بنیاد راجیویا نرسمہا نے رکھی، بلکل غلط ہے۔ ایک زمانہ تھا جب ہم مغرب کے نورِ نظر تھے تو ہم بھی آٹھ فیصد کے حساب سے ترقی کر رہے تھے۔ اب انڈٰیا ان کا منظورِ نظر ہے تو باری ان کی ہے۔ ہمیں افغانستان کی وجہ سے قیمت ادا کرنی پڑی ہے جہاں فوجی لحاظ سے تو شاید ہماری پالیسی صحیح تھی لیکن معاشی اور سماجی لحاظ سے اس کی قیمت بہت زیادہ تھی۔

    شاہد عباسی صاحب …کیا انفرا سٹرکچر اور ہیومن ڈویلپمنٹ صرف دس سال میں ممکن ہے؟

    چین نے انویسٹمنٹ اسی اور نوے کی دہائی میں کی جس کے ثمرات بعد میں ظاہر ھوئے …بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل پراسیسنگ میں انویسٹمنٹ نوے کے اواخر اور دو ہزار کے شروع والے سالوں میں ہوئی جس کی وجہ سے بیس بائیس بلین ڈالر کی صرف ایکسپورٹس ہیں …غالباً کل آبادی کا دس فیصد کپڑے کی صنعت سے وابستہ ہے

    بھارت کا بھی یہی معاملا ہے …ان کا آئی ٹی کا سیکٹر تو نوے کی دہائی سے ہی بہت اوپر تھا …عرصہ ہوا مائیکروسافٹ کے آپریٹنگ سسٹم وہیں ڈیولپ ہورہے ہیں …اب چین سستا نہیں رہا تو کمپنیاں بھارت کا رخ کر رہی ہیں

    اور اگر بھارت نے مغرب کی طرف جھکاؤ کرکے مزید مالی فوائد حاصل کیے ہیں تو پاکستان کو کون روک رہا ہے؟

    پر کیپیٹا جی ڈی پی صرف معیار زندگی کے بارے میں بتاتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب اس کو قوت خرید ..ایکسچینج ریٹ وغیرہ سے ملاکر دیکھا جاۓ

    کیا آپ پتا ہے سری لنکا ..بھوٹان اور مالدیپ کا …پر کیپیٹا جی ڈی پی کیا ہے؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #30
    آپ کی انقلابی لیڈر مریم نواز شریف کے باپ نے :bigthumb:

    بس یہی کہنا چاہ رہا تھا کہ بات پوری کیا کریں …صرف ایک بے غیرت نہیں دونوں تھے
    آپ نے تصحیح کردی …بات ختم

    :bigthumb:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #29
    قرار جی آپ کس منہ سے بوٹ کو چمی دینے کی بات کرتے ہیں؟ آپکا تو پیغمبری کا مستحق مردود بھٹو فوجیوں کے بوٹوں کو چومیاں دے دے کر فوجیوں کا چیف بوٹ چاتیا ……. میرا مطلب ……. چیف پولنگ ایجنٹ بنا تھا :bhangra: :bhangra:

    باوا جی …یہی تو میری عرض ہے کہ بوٹوں کو چمیاں کبھی راس نہیں آتیں …بھٹو کو اگلوں نے لٹکا دیا اور نواز شریف کو ڈنڈا ڈولی کرکے پہلے جدہ اور اب لندن پونھچا دیا …اس کی دختر کے منہ پر ٹیپ لگا دی

    ہاں اگر چمیوں کی بجاۓ عمران کی طرح چاٹا جاۓ تو شاید کام کرجاۓ

    لہٰذا جب چھ ستمبر کو آپ کے اندر کا سابقہ بوٹ چاٹیہ جاگا اور فوجیوں کو سلامیاں دینا شروع ہوگیا تو آپ کو یاد دہانی کروانا ضروری ہو ہوگیا کہ چمیوں سے کام نہیں بنے گا
    بلکہ اپنے ہیروز کی چاٹیں

    اب کیا چاٹیں؟
    آپ خود ہی سمجھدار ہیں

    :lol:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #26
    عمران خان اور پوری پی ٹی آئی نے چھ ماہ کنٹینر پر لٹکے رہنے کی تنخواہ استیفہ دینے کے باوجود نہایت ہی بے شرمی اور بے غیرتی سے پارلیمنٹ سے وصول کی تھی

    چلیں ان بے غیرتوں نے تو تنخواہیں لے لیں مگر کس بے غیرت نے تنخواہیں دیں؟

    :)

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #25

    قرار جی

    آپکی تکلیف کی سمجھ آ گئی ہے

    آپ کو مجھ پر اصل غصہ مردود بھٹو کو پیغمبر نہ ماننے اور اسے سلام نہ کرنے کا ہے

    :bigsmile:

    چلیں اب جب مردود بھٹو کی برسی آئے گی تو آپ کے ساتھ پی پی پی کا ترنگا پکڑ کر ننگے پاؤں چلتے گڑھی خدا بخش جاؤں گا اور “زندہ ہے مردود زندہ ہے” کے نعرے لگاؤں گا

    :lol: :hilar:

    باوا جی …آپ کو گڑھی خدا بخش جانے کی ضرورت نہیں …صرف کسی قریبی پاپا جونز پر مورچہ سنبھالے نکے وڈے کسی باجوے ..یعنی اپنے اصلی ہیرو کو سلام پیش کردیں …ہوسکے تو اس کے بوٹ کو چمی بھی دے آئیں

    :bigthumb:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #13
    کچھ سمجھ نہیں آئی ..ایک طرف تو آپ کہہ رہے ہیں کہ انڈیا نے معاشی اور فوجی میدان میں جھنڈے گاڑ دیئے اور پاکستانی اپنے مذھب سے چمٹے رہنے کی وجہ سے بد ترین نالائق قوم ہے .. شاید آپ نے آجکل انڈیا کے حالات پر توجہ دینی چھوڑ دی ہے ..جہاں ہندو مذہبی جنونی اپنے سوا سب سے جینے کا حق چھین لینا چاہتے ہیں ..اصل پرابلم آپ کو مذھب سے نہیں اسلام سے ہے باقی آپ کی باتوں سے متفق ہوں

    نادان جی …کیا آپ کے خیال میں بھارت کی ترقی اس وجہ سے ہورہی ہے کہ وہاں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے؟

    ربا اسیں کتھے چلے جائیے

    :o

    بھارت میں ترقی کی بنیاد راجیو گاندھی …نرسمہا راؤ .اور من موہن سنگھ ..اور کانگریسی ادوار میں رکھی گئی جب بھارت میں اتنی شدت پسندی نہیں تھی

    پاکستان کی دیکھا دیلھی اور کشمیر میں پاکستانی مداخلت کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو فروغ ملا

    ذرا تصور کریں کہ وہاں بھی جنونی مسلمان خود کش حملے وغیرہ شروع کر دیں یا ہندو انتہا پسند گاۓ کی توہین پر مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کردیں تو ساری ترقی رول بیک ہوجاۓ گی …کون اس افرا تفری میں بزنس کرنا چاہے گا

    میں مذہبی انتہا پسندی کو برا سمجھتا ہوں چاہے وہ ہندو مسلم یا یہودی کریں …اس پاکستانی فورم پر صرف پاکستانی ہیں تو صرف ان کا ہی مذھب زیر بحث آتا ہے …میری کوئی اسلام سے دشمنی نہیں ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #22
    قرار جی فوج کی اکثریت کے بارے میں آپکے خیالات سے متفق ہوں لیکن کیا ان لوگوں کو خراج تحسین پیش نہیں کرنا چاہیے جو اپنے فرائض کی ادائیگی تک محدود رہتے ہیں اور اپنا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے ہیں؟ کام کی تنخواہ تو پورا پاکستان لے رہا ہے لیکن کتنے ایسے لوگ ہیں جو کام بھی کرتے ہیں؟ کیا وہ لوگ سلام پیش کرنے کے مستحق نہیں ہیں جو تنخواہ لیتے ہیں اور کام بھی کرتے ہیں؟ میں اپنے آفس میں کام کرتا ہوں اور اس کی تخواہ بھی لیتا ہوں. میرا ایمپلائر آرگنائزیشن کی سالانہ تقریب میں مجھے اسٹیج پر بلا کر میرے کام کو خراج تحسین پیش کرنے کیلیے مجھے “آوٹ سٹینڈنگ پرفارمنس ایوارڈ” اور اس کے ساتھ میری ایک ماہ کی تنخواہ سے زیادہ رقم کا چیک پیش کرتا ہے اور پوری آرگنائزیشن میرے لیے کھڑی ہو کر تالیاں بجاتی ہے. کیوں؟ میں تو تنخواہ لیتا ہوں اور کام کرتا ہوں

    باوا جی …شاید فوج سے آپ کی سابقہ محبت چھ ستمبر کو نور جہاں کے گانے سن کر …
    اور تئیس مارچ کی پریڈ دیکھ کر انگڑائیاں لیتی ہے

    سلام پیش کرنے اور میڈل دینے میں کوئی حرج نہیں لیکن کارکردگی بھی تو ہو ….اکہتر اور کارگل کی جنگوں میں نشان حیدر سے لے کر کئی اور تمغے دیے گئے …کون سی فوج ہے جو جنگ ہارنے پر تمغے دیتی ہے؟

    آپ نے ان کتنے پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کیا ہے جو چوروں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک ہوجاتے ہیں؟

    کیا آپ نے اس سیاستدان کو سلام پیش کیا جو ایک ٹکا دیے بغیر پچانوے ہزار قید فوجیوں کو عزت کے ساتھ اپنے ملک لے آیا تھا

    آپ نے ان کتنے فلاحی اداروں کے مالکان اور ورکرز کو سلام پیش کیا ہے جو اپنی جیبوں سے یتیم بچوں کی کفالت کرتے ہیں .یا ..غریبوں کی مالی مدد کرتے ہیں؟ ایسے لوگوں کو تو تنخواہ بھی نہیں ملتی اپنی جیب سے ہی پیسے لگاتے ہیں

    جس ایمپلائی کی بات آپ کر رہے ہیں جس اچھی کارکردگی پر پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا اس نے یقیناً ایسی کارکردگی دکھائی ہوگی جو اس کی جاب ڈسکرپشن میں شامل نہیں تھا …یعنی وہ اگر بے مثال کارکردگی نہ بھی دکھاتا تو اس کو تنخواہ کا چیک پھر بھی ملنا تھا
    لہٰذا یہی تو میں کہ رہا ہوں کہ فوج کہیں بھی کوئی جنگ جیتے تو ان کو ضرور تمغے اور پلاٹ دیں مگر ستم تو یہ ہے کہ پلاٹ در پلاٹ دیے جارہے ہیں بغیر کوئی کارکردگی دکھائے

    براۓ مہربانی اپنے کچھ سلام ان اصلی ہیروز کے لیے بھی بچا کر رکھ لیں صرف فیک فوجی ہیروز پر نظر کرم نہ رکھیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #17
    دوستوں۔۔۔۔ تنخواہ تو اسکول کا ٹیچر اور کلرک بھی فوجی جتنی ہی لیتا ہے مگر اس کو جان نہیں دینی پڑتی۔۔۔۔۔۔ سردی میں کھلے آسمان تلے مورچوں میں بسر نہیں کرنی ہوتی مارشل لا جرنیل لگاتے ہیں فوجی بے چارے کا کیا قصور اسے تو اس کھانے کو چکھنے بھی نہیں دیتے جو آفیسر میس میں پکتا ہے فوجی لڑتے ہیں اور ملک کیلئے جان دیتے ہیں، بہت سارے محاذ جنگ ایسے ہیں جہاں پر آپ اکیلے کھڑے رہ جاتے ہو چاہو تو بھاگ کر محفوظ جگہ پر چلے جاو کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا مگر یہ فوجی کھڑے رہتے ہیں تاکہ ہم محفوظ رہیں ان کو دھشت گرد لائین میں کھڑا کرکے شوٹ کرتے ہیں تو یہ ایکدوسرے کے ہاتھ تھام کر اکٹھے مرتے ہیں کیا لوئر دیر کی طالبانی ویڈیو بھول گئے؟

    ایک مولوی نے پولیو کے قطروں کے خلاف فتویٰ دیا …اور ماں باپ کو قطروں کی جگہ ایک تعویذ دے دیا

    بچے کو پولیو ہوگیا اور ایک ٹانگ ضائع ہوگئی …والدین روتے دھوتے مولوی کے پاس آئے کہ یہ کیا ہوا

    مولوی نے فخریہ اور کچھ غصے سے کہا کہ ناہنجارو شکر کرو ایک ٹانگ بچ گئی ..تعویذ نہ ہوتا تو دونوں گئی تھیں

    بلیور جانی …آپ کا مطلب ہے کہ ہمیں مورچوں پر کھڑے ان فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے جنہوں نے آدھا پاکستان بچا لیا ورنہ پورا ہی ہاتھ سے نکل جاتا؟

    :lol:

    ان بزدلوں سے کس نے کہا ہے فوج میں جاؤ …اگر جنگ کے وقت پتلونیں ہی اتارنی ہیں تو کوئی اور کام دھندہ ڈونڈھ لو

    پاکستانی قوم اگر پیسا کھلاتی ہے تو جواب میں کام کی توقع بھی ہونی چاہیے

    آپ صرف ایک جنگ کا نام لے دیں جو پاکستان نے جیتی ہے …یہ فوجی مطالعہ پاکستان کی گولیاں نہ دیں کہ لاہور بچا لیا یا فلاں چوکی پر قبضہ کرلیا …یہ کوئی ایوب اور یحییٰ نے علاقے واپس نہیں کیے …کوئی ملک ایک انچ زمین واپس نہیں کرتا …کیا بھارت نے اکہتر میں لداخ کے وہ علاقے واپس کیے جن پر اس نے قبضہ کیا؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    ہمارے مشترکہ دوست بلیک شیپ نے عرصہ ہوا آُپ کو سمجھایا تھا کہ بھائی اب آپ امریکی ہو تو ذرا امریکہ پر زیادہ دھیان دو بجائے اس کے کہ دوسرے ممالک کے ہیروز پر تنقید کا مرثیہ پڑھتے جاو۔ اب یہ ذلتوں ہی کا حساب کر لیں، افغانستان، ویت نام، شام اور کئی دوسرے ممالک سے آپ کے میڈل والے ذلتیں سمیٹ کر واپس آرہے ہیں تو کیا ہم نے کچھ کہا؟ اور پھر آپ کا صدر ہمارے ہی ان جرنیلوں کی منتیں بھی کر رہا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کا رستہ دلوا دو۔ آپ کے ملک کی حالت تو یہاں تک پہنچ گئی کہ آپ کا صدر ہی اپنے شہیدوں کو لوزر اور سکر کہہ کر پوچھ رہا ہے کہ آخر کیا ضرورت تھی ہماری فوجوں کو یہ پنگا لینے کی۔ یہی ہمارا ملک ہوتا تو کیا مجال تھی کسی صدر یا وزیراعظم کی کہ ایسا کچھ کہتا، اگلی ہی صبح عدالتیں اسے کھٹمنڈو نہ بھیج دیتیں۔ :bigsmile:

    بھائی جان
    امریکا کے پلے میں صرف ویت نام کی ہی ذلت ہے ورنہ تو ان کے پاس باقی سب گولڈ میڈل ہی ہیں …ہر جنگ میں یہ کامیاب رہے جاپانیوں اور جرمنوں کی ٹوئی ٹھوکی…عراق کی دونوں جنگوں میں کامیاب رہے ..صدام کو لٹکایا ….آپ کے ہیرو اسامہ بن لادن کو  کیفر کردار تک پونھچایا …افغانستان کو فتح کرکے ہمیشہ کے لیے قبضہ کرنا مقصود نہیں تھا اس لیے پاکستانیوں اور طالبانوں کو دانہ ڈالا جارہا ہے کہ ہمارے نکلنے پر بندے کے پتر بن کر رہنا

    عوام اپنے فوجیوں کے دیوانے ہیں ..اور یہاں کوئی آئی ایس پی آر نہیں کہ نغمے جاری کرکے …میڈیا کو کنٹرول کرکے …اپنے لیے جھوٹے تعریفی پروگرام کروائے جائیں …امریکی عوام نے دیکھا ہوا ہے کہ کیسے ماضی میں  ان کی فوج نے ان کا سر فخر سے بلند کیا ہے اس لیے ان کی فوج سے محبت اصلی ہے

    برائے مہربانی اپنے ان ہیروز کو مشورہ دیں  کہ عوام کو امریکی سازشوں کی گولی دے کر ..مگر اپنے خاندانوں کو امریکا سیٹل کرنے اور وہاں کرپشن کے پیسوں سے  جائیدادیں بنانے سے گریز کریں…پاکستان سب کچھ ہے تو وہی رہو لڑو اور مرو …یہ کیا بات ہوئی کہ بینظر اور نواز شریف پر تو بھارت سے کاروباری روابط کے الزامات مگر خود عسکری سیمنٹ اور بوریوں پر ہندی میں لکھ کر انڈیا کو فروخت

    اپنے بیس گریڈ کے ہیرو سے اس نسخہ کیمیا کے بارے میں  یہ بھی پوچھ لیں کہ اپنی تنخواہ سے امریکا میں ستر ملین کا بزنس کیسے بنالیا …شاید اس سے حفیظ شیخ اور اسد عمر کو کوئی فارمولا سمجھ میں آجائے

    پس تحریر
    آج کل آپ کی سی پیک پر کیا پوزیشن ہے؟ نواز دور میں آپ کا تجزیہ تھا کہ یہ بہت برا منصوبہ ہے اور قرض کی دلدل ہے …اب شاید یہ حلال ہوچکا ہوگا کیونکہ اب یہ فوجیوں کی رضائی کے اندر ہے

    :)

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #11

    پوری تحریر

    میں اتنا بڑا نالائق ہوں کے درست طریقے سے تحریر کی نقل کو یہاں چپساں بھی نہیں کر سکا

    _______________

    اکستان کا پرابلم نالائقی ہے۔ انفرادی ہنر ہم میں ہو گا لیکن ہماری تاریخ ثابت کرتی ہے کہ اجتماعی طور پہ ہم پرلے درجے کے نالائق لوگ ہیں۔ کوئی کام ہم سے سیدھا ہوتا ہے؟ سڑکوں سے لے کر دفتری کاموں تک، ہم کہیں بھی دیانتداری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں؟ کیفیت ایسی ہو تو نظامِ حکومت آپ جو مرضی لے آئیں نتیجہ وہی نکلے گا جو ہمارے اجتماعی حال میں نظر آتا ہے۔ کوئی ایک ادارہ تو ہو جو ہماری نالائقی سے بچا ہو۔ انگریز اچھا بھلا نظام تعلیم دے گئے تھے، اس کا ہم نے بیڑہ غرق کر دیا۔ تعلیم کے حوالے سے غور کرنے کی بات یہ کہ ہمارے تمام تر مذہبی دعووں کے باوجود پاکستان میں جس کسی کی تھوڑی سی استطاعت ہو چاہتا ہے کہ اس کے بچے مشنری یا انگریزی سکولوں میں تعلیم حاصل کریں۔ پاکستان میں تعلیم کی معراج یہی مشنری سکول اور کالج رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ مشنری سکولوں کو بھی ہم نے نہیں بخشا اور ان کا وہ معیارِ تعلیم و تدریس نہیں رہا جو گزرے وقتوں میں ہوا کرتاتھا۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ مولانا محمد خان شیرانی‘ جو جے یو آئی کے بڑے لیڈر ہیں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین بھی رہے ہیں‘ نے اپنے ایک بیٹے کا داخلہ ایچی سن کالج لاہور میں کرایا۔ یعنی دوسروں کو تلقین مدرسوں کی تعلیم کی اور اپنا فرزند ملک کے صفِ اول کے انگریزی سکول میں۔ یہ الگ بات ہے کہ فرزند زیادہ دیر وہاں ٹھہر نہ سکا۔ سڑکیں اور پل اچھے بھلے بنتے تھے۔ انگریزوں کے پرانے پلوں پہ ایک نظر دوڑائی جائے تو پتا چلتا ہے کہ تعمیر کے معیار کیا ہوا کرتے تھے۔ اب ان کاموں میں کتنے گھپلے ہوتے ہیں ہم سب جانتے ہیں۔ ریلوے نظام ہمارے ہاتھوں تباہ ہوا۔ اینگلو انڈین یعنی جنہیں ہم دیسی انگریز کہتے تھے ریلوے نظام میں کلیدی ذمہ داریاں سنبھالا کرتے تھے۔ وہ سب چھوڑ گئے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم نے تقریباً ساری اینگلو انڈین آبادی کو یہاں سے بھگا دیا۔ ریاست کا ماحول ہی ایسا بن گیا کہ اُن دیسی انگریزوں نے یہاں سے ہجرت کرنے میں اپنی بہتری سمجھی۔ ان کا رنگ ہمارے جیسا تھا لیکن انگریز اثر کی وجہ سے محنت اور ڈسپلن اُن کے مجموعی مزاج میں ہم پکے دیسیوں سے تھوڑا زیادہ تھا۔ ایک زمانے میں ریلویز کا بہت اچھا نظام ہوا کرتا تھا۔ پھر خرابی کیا بربادی آتی گئی اور آج ریلویز کا نظام کھنڈر بننے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ یہ ذہن نشین رہے کہ آج بھی جو ادارے ہیں سارے کے سارے انگریزوں کے بنائے ہوئے تھے۔ قانون ان کے، عدالتی نظام ان کا، ضابطے کی کارروائیاں سب ان کی ترتیب کردہ۔ آفرین ہو ہماری اجتماعی صلاحیتوں پہ کہ کوئی ایک ادارہ نہیں جو ہماری اجتماعی نالائقی سے بچ گیا ہو۔ نہیں، صرف ایک ادارہ ہے جس نے اپنے آپ کو بچا رکھا ہے اور وہ ہے عسکری شعبہ۔ عسکری اداروں نے بہت حد تک انگریز کے ورثے کو سنبھال کے رکھا ہوا ہے۔ نعرے جو بھی ہوں، ان اداروں کا مزاج یا جسے ہم انگریزی میں ethos کہتے ہیں وہی ہے جو انگریز کے زمانے سے چلا آ رہا ہے۔ ہندوستان کی فوج ہو یا بنگلہ دیش اور پاکستان کی، اِن کی تنظیم اور ٹریننگ کے طریقہ کار وہی ہیں جو ہمیں ورثے میں ملے۔ پی آئی اے واحد ادارہ ہے جو ہمارے ہاتھوں سے بنا۔ جب تک اس کے سربراہ وہ رہے جن کی تعلیم و تربیت انگریزی ماحول میں ہوئی تھی‘ اس کا معیار بلند رہا۔ ایئر مارشل نور خان اور ایئر مارشل اصغر خان پاکستانی تربیت گاہوں کی پیداوار نہ تھے۔ ان کی سکولنگ اور تربیت انگریز اداروں میں ہوئی۔ جو مزاج ان کا وہاں بنا اُسی مزاج کو انہوں نے پی آئی اے کا حصہ بنایا۔ جب پاکستانی جمہوریت یونین بازی کی شکل میں پی آئی اے میں داخل ہوئی تو ہماری ایئر لائن بربادی کے راستے پہ چل نکلی۔ یہ بات بھی ہے کہ نور خان اور اصغر خان جیسے سربراہ پی آئی اے میں آنا بند ہو گئے۔ آتے بھی کیسے جب وہ ساری پود ہی ختم ہوتی گئی۔ جو ماحول ہم نے ملک کا بنا دیا ہے اُس میں کسی معجزے سے ہی کوئی نور خان یا اصغر خان پیدا ہوسکتا ہے۔ اب تو انہی پہ گزارا کرنا پڑتاہے جوموجود ہیں۔ ایسے میں جمہوریت اورآمریت کی بحث بے معنی ہے۔ تاریخِ دنیا میں زیادہ کارنامے آمروں کے کھاتوں میں آتے ہیں۔ سکندرِ اعظم ہو یا چنگیز خان وہ سب آمر تھے۔ جولیئس سیزر، نپولین، آپ نام لیتے جائیں سارے کے سارے اپنے زمانوں کے مردِ آہن تھے۔ جمہوریت تو پچھلے سوسال کی پیداوار ہے۔ برطانیہ میں پہلے آئی اوریورپ کے دیگر ممالک میں بہت عرصے بعد اس کی جڑیں مضبوط ہوئیں۔ ہمارا المیہ یہ رہاہے کہ جمہوریت تو یہاں تھی ہی کمزور اورجو آمر آئے انہوں نے بھی نالائقی کے فن میں کمال کر دیا۔ کوئی سوچ، فکر، ویژن کسی ایک میں نہ تھا۔ مطلق العنانیت تو تب کسی کام کی کہ آپ کے سامنے کوئی سوچ ہو۔ مصطفی کمال اتاتُرک ایک آمر تھا۔ اندازہ لگائیے کہ ہٹلر جیسا آدمی بھی اتا تُرک کو ایک بڑا آدمی سمجھتا تھا۔ لیکن اتاتُرک جیسے کتنے اور لیڈر مسلم ممالک میں پیدا ہوئے ہیں؟ پچھلے سوسال میں اتاتُرک جیسا لیڈر کسی مسلم ملک کو نصیب نہیں ہوا۔ کامیاب جرنیل تو تھا ہی لیکن شکست کی راکھ سے اس نے ایک نئے وطن کی تعمیر بھی کی۔ جاپان کو جمہوریت امریکیوں نے دی‘ نہیں تو وہ خالصتاً ایک آمرانہ ملک تھا۔ چین میں تو ہے ہی ایک پارٹی سسٹم۔ اور جو ہمارا تصورِ جمہوریت ہے اس کو تو چین مانتا ہی نہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پاکستان میں آمریت ہونی چاہیے۔ جیسے عرض کیا‘ ہماری آمریتیں بھی نالائق نکلیں۔ چین جیسی آمریت کے ہم قابل نہیں۔ ہمارا وہ تاریخی پسِ منظر ہی نہیں جس کی بدولت ہم انقلاب کی راہوں پہ چل سکیں‘ لیکن ہمارا مسئلہ جمہوریت نہیں۔ یہاں آپ انگریز کی پارلیمنٹ لے آئیں ہم نے اس کو ناکارہ بنادینا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ کہ محض جمہوریت کسی چیز کا حل نہیں۔ روس کی جمہوریت آئی اور سوویت یونین کی وحدت کا شیرازہ بکھر گیا۔ بورس یلسن جمہوری طور پہ روس کے صدر منتخب ہوئے تھے اور اُن سے نکماّ سربراہ پوری روس کی تاریخ میں نہیں ملتا۔ روس کی تنزلی کو ولادیمیر پیوٹن نے روکا اور جمہوری طریقوں سے نہیں بلکہ ایک مردِآہن کے طورپر۔ ہمارے شہروں کاگند کیسے صاف ہو؟ پاکستانی عوام کو صفائی کا درس کون دے گا؟ کراچی کے قدرتی نالے جوکہ بارشوں کا پانی سمندر میں لے جاتے تھے بند ہوئے تو چاہے ملک میں کوئی آمر حکومت کررہا تھا یا جمہوریت کی بہار تھی‘ لوٹ مار کا بازار ہر دور میں گرم رہا۔ آمر مسلط ہو یا انتخابات کا انعقاد ہورہا ہو، کبھی کرپشن کا خاتمہ اس ملک میں ہوا؟ پٹوار اورتھانے کا نظام ہر موسم میں ایک طرزکا رہا۔ پھر ہم جو مڈل کلاسیے یا خودساختہ دانشور ہیں جمہوریت اورآمریت کی بحث میں کیوں پڑے رہتے ہیں؟ 95 فیصد عوام کو کوئی فرق نہیں پڑتاکہ یہاں کو ن سا نظامِ حکومت ہے۔ پاکستان میں کب چیزیں ہونے لگیں گی؟ ہرکام کی رفتار کب تیز ہوگی؟ بے ایمانی‘ جواب معاشرے میں اتنی پھیل چکی ہے‘ اس کی سطح کب تھوڑی نیچے آسکے گی؟ مسائل تو یہ ہیں۔ اِن کا حل کیا ہے؟ ہم پنجابیوں میں خوبیاں بہت ہیں‘ لیکن کچھ کام ہمارے بس کی بات نہیں۔ ریاست ایسی بن چکی ہے، خاص طورپہ ایسٹ پاکستان کے الگ ہونے کے بعد، کہ ہم پنجابیوں کا پلڑا اس میں بھاری ہوگیا ہے۔ آبادی اوروسائل کے لحاظ سے باقی قومیتوں سے ہمارا وزن زیادہ ہے۔ اس بنا پہ ریاست چلانے کی ذمہ داری بھی ہمارے کندھوں پہ زیادہ ہے۔ لیکن تاریخِ پاکستان ثابت کرتی ہے کہ فنِ حکمرانی ہم پنجابیوں کو نہیں آتی۔ سکندراعظم سے لے کر آج تک ہم پنجابی مہاراجہ رنجیت سنگھ کو چھوڑ کر کبھی اقتدار میں نہیں رہے۔ حکمرانی کے جوہر پھر ہمیں کہاں سے آئیں گے؟

    ایاز امیر کا کالم حسب معمول غلط توجیہات اور اخذ کردہ ناقص نتائج سے بھرپور ہے …صرف ایک بات پر میرا  اتفاق ہے کہ پاکستانی قوم بہت نالائق ہے

    میں چند چیدہ چیدہ نکات زیر بحث لانے کی کوشش کرتا ہوں
    موصوف نے یہ لکھا ہے کہ پاکستان کا ہر شعبہ ابتری کا  سوائے فوج کے جس نے اپنے آپ کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے …اب سوال یہ بنتا ہے کہ صاف ستھری وردی پہن کر …درجنوں میڈل سجا کر ..بینڈ باجوں والی پریڈ کروانا ہی ڈسپلن کا اور بہتری کا نام ہے تو فوج اس میں سب سے آگے ہے  اور بہترین ادارہ ہے …ورنہ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ قوم اپنا پیٹ کاٹ کر اس ادارے کو ملک کا دفاع کرنے کا پابند کرتی ہے مگر یہ بے غیرت ہر دوسرا کام کرتے ہوں سوائے اپنے اس اصل کام کے جس کے لیے اس ادارے کو بنایا گیا تھا …بے تحاشا رقوم خرچ کرنے کے باوجود فوج نے کسی ایک بھی مرحلے پر قوم کو سرخرو نہیں کیا …پے در پے شکستوں کی ذلتیں ہی دیکھی ہیں …میرے خیال میں سب سے زیادہ ابتری کا شکار اور شتر بے مہار محکمہ صرف فوج کا ہی ہے …یہاں ایاز امیر نے صرف  اپنے سابقہ فوجی ہونے کا حق ادا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے

    پھر ایاز امیر نے ہمیشہ کی طرح جمہوریت کی خرابیوں کا رنڈی رونا رویا ہے …یعنی جمہوریت کو آئے تو صرف سو  سال ھوئے ہیں ..ورنہ ماضی کی  دنیا تو صرف ڈکٹیٹروں کے سہارے چلتی رہی ہے …اس ڈفر کو اتنی معمولی سے بات سمجھ میں نہیں آتی کہ دنیا چلتی تو رہی تھی مگر کیا بڑے اعلیٰ طریقے سے چل رہی تھی؟ ان ماضی کی تمام سپر پاورز اور بادشاہتوں کے اندر عوام کس حال میں تھے؟ کیا ان کو بنیادی حقوق میسر تھے ؟ کیا اظہار راۓ کی آزادی تھی ..کیا مذہبی آزادی تھی؟ کیا مرد اور عورتوں کے حقوق کے درمیان  خلیج زیادہ گہری نہیں تھی؟
    میرا ایاز امیر سمیت پاکستانیوں سے ایک سوال ہے کہ اگر ایک  سو عام پاکستانیوں  کو یہ موقع دیا جاۓ کہ وہ برطانیہ  اور چین کے درمیان ایک ملک کا انتخاب کریں  جس میں وہ سیٹل ہونا چاہیں  تو یہ پاکستانی کس ملک کا انتخاب کریں گے؟ لازمی برطانیہ کا ..مگر کیوں؟ حالانکہ چین تو دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت ہے ..برطانیہ سے تو وہ بہت آگے ہے ..پھر چین کیوں نہیں؟
    اگر روس اور سویڈن میں سے ایک ملک کے انتخاب کا موقع دیا جاۓ تو اکثریت پھر سویڈن کو چنے گی ..اس کیا کیا وجہ ہے؟ حالانکہ بقول ایاز امیر روس کے مرد آہن پوٹن نے تو روس کو امریکا کے ہم پلہ دنیا کی بڑی طاقت بنا رکھا ہے…پھر روس یا چین رہائش کے لیے …نوکری کے لیے …یا زندگی گزارنے کے لیے اولین ترجیح کیوں نہیں؟

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ان آمریتوں نے ملکی سطح پر معاشی ترقی  تو ضرور لائی ہے مگر عوام پابندیوں میں جکڑے ھوئے ہیں …ہر پاکستانی کی خواہش ہوگی کہ وہ وہاں جاۓ جہاں اس کو آزادیاں ہوں …اقلیت کی حق تلفی نہ ہو ..مذہبی آزادیاں ہوں وغیرہ وغیرہ ..اور یہ بنیادی حقوق صرف ان ممالک میں ملتے ہیں جہاں جمہوریت ہے ..اسی وجہ سے پاکستانیوں کی ترجیح یورپ امریکا اور کینیڈا وغیرہ ہیں ..روس اور چین نہیں

    پتا نہیں جمہوریت کو ہمیشہ معاشی خوشحالی سے کیوں جوڑا جاتا ہے …اور ایاز امیر جیسے کالم نویسوں سمیت عوام کو بھی جمہوریت کی بنیادی ابجد سے واقفیت نہیں ہے …جمہوریت کا ایک بلواسطہ فائدہ ضرور ہوسکتا ہے کہ چونکہ ہر جماعت نے پانچ سال بعد الیکشن میں جانا ہوتا ہے اس لیے ڈیلیور کرنا اس جماعت کی ضرورت ہوتی ہے …لیکن جمہوریت میں لازمی نہیں کوئی ڈیلیور کرے ..اگر کوئی لیڈر عوام کو بیوقوف بناکر ..اور صرف نعروں کی بنا پر جیت جاۓ تو شاید ڈیلیور نہ کرسکے مگر جمہوریت تو قصوروار نہیں …الزام تو عوام اپنے آپ کو دیں کہ کیوں ماموں بن گئے اور دھوکہ کھا گئے …جمہوریت میں اپنی اصلاح کا موقع ہوتا ہے ..ایک غلط فیصلہ کرلیا تو پانچ سال بعد الیکشن میں کسی اور کو موقع دیا جاسکتا ہے
    پھر ایاز امیر جیسے  لوگوں کا گھسا پٹا فقرہ کہ جمہوریت تو  صرف صنعتی انقلاب کی بائی پروڈکٹ ہے …او بھائی اب پاکستان میں تو صنعتی انقلاب پتا نہیں کتنی صدیوں بعد آئے گا تو اس وقت تک کیا امب چوپے جائیں؟ آمریت سے کام چلایا جاۓ؟ پھر یہ لوگ آئیں بائیں شائیں کرتے ہیں کہ نہیں ہم یہ تو نہیں کہتے کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں ہونی چاہیے…سوال یہ ہے کہ جمہوریت کو قبول کرتے وقت …اگر مگر چونکہ چنانچہ البتہ وغیرہ کیوں کرتے ہو؟

    موصوف ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ یونین بازی نے پی آئی اے کا بیڑا غرق کردیا حالانکہ ورکرز کے حقوق کے لیے یونینز  ایک بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں ورنہ بزنس مالکان زیادہ سے زیادہ منافع کی حرص میں ورکرز کو کچھ بھی نہ دیں …پی آئی اے کے زوال کی ایک بڑی وجہ اس کی نجکاری نہ ہونا ہے یونین بازی نہیں

    جہاں تک پنجابیوں کی بات کہ انہوں نے کبھی حکمرانی کی ہی نہیں لہٰذا انہیں کچھ پتا ہی نہیں ….اس پر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ بھارت کو ہی دیکھ لیں ..ساری عمر باہر سے لوگ آکر حکمرانی کرتے رہے مگر اب وہ لوگ معاشی میدان اور فوجی میدان میں اپنے جھنڈے گاڑ رہے ہیں ..آخر انہیں حکمرانی کے آداب کیسے آگئے؟ دوسروں کے گھر کے سامنے لگی گھاس ہمیشہ زیادہ ہری  نظر آتی ہے

    پاکستانیوں کی نالائقی کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں …دنیا مذہب سے دور جارہی ہے مگر یہ مذہب سے چمٹتے جارہے ہیں …کون سا غیر ملکی ہے جو پاکستان آکر اغوا برائے تاوان کا خطرہ مول لے گا …ہم افغانستان میں اپنی پراکسی حکومت بنانے کے خواب نہیں چھوڑتے جس نے دہشت گردی کی ایسی فضا بنا دی ہے جو کسی بھی بیرونی انویسٹمنٹ کے لیے سازگار نہیں …بھارت سے صلح کرکے ہم اپنے لیے معاشی خوشحالی کا راستہ کھول سکتے ہیں جہاں ہمیں ایک بڑی فوج پالنے کی ضرورت نہیں ..مگر ایسا نہیں کرنا چاہتے ….فوج کے ہاتھوں متعدد بار ڈسے جانے کے باوجود گھوم پھر کر اسی طرف دیکھتے ہیں کہ شاید کوئی مسیحا آجاۓ اور ملک کے سارے دلدر دور کردے …بنیادی ضرورت اپنی ترجیحات کو درست کرنے کی ہے
    جمہوریت ملک  میں قومی اتفاق راۓ پیدا کرتی ہے …معاشرے میں ہم آہنگی اور یگانگت کی فضا پیدا کرتی ہے …برداشت پیدا کرتی ہے ..عوام کو ان کے بنیادی حقوق دیتی ہے
    جیسے صوبوں میں اختیارات اور مالی معاملات کس خوش اسلوبی سے آئین میں ترامیم کرکے حل کرلیے گئے …گیلانی حکومت میں بلوچوں کو ان کے کچھ حقوق دینے کی کوشش ہوئی اور ان کے تحفظات کا کچھ نہ کچھ ازالہ ہوا ..مگر اب یہ حالت ہے کہ اس موجودہ ملٹری جمہوریت ملک اغوانستان بن چکا ہے بلوچستان ہو یا اسلام
    آباد …شہریوں کو سر عام اٹھا لیا جاتا ہے
    ایاز امیر جیسے لوگ دل سے آمریت چاہتے ہیں جہاں ایک فوجی آمر سب کو “سیدھا” کردے …یہ لوگ  اشاروں کنایوں میں اس کی آرزو بھی کرتے ہیں ..لیکن جوتے پڑنے کے ڈر سے صاف صاف کہ نہیں سکتے
    یاد رکھیں کہ دیر پا تبدیلی صرف وقت سے آتی ہے اور ان جیسے نام نہاد دانشوروں کو  شارٹ کٹ نہیں ڈھونڈنا چاہئے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #7
    اس نام نہاد یوم دفاع کا ڈراپ سین چھ سال کے بعد مشرقی پاکستان کی علحیدگی کی صورت میں ظہور پزیر ہوا بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ اسکے بعد سیاچن ، سر کریک ، کارگل کی ہزیمت اور سالوں سے خطہ کے باسیوں کی گروی رکھی گئی خوشحالی بھی اس ہی جن کے بغل بچے ہیں

    جی پی صاحب …اکہتر میں لداخ کے کچھ علاقے انڈیا سے ہار گئے تھے اور انگور اڈا افغانیوں کو پکڑا دیا تھا …میڈل ہر جرنیل ایک ڈیڑھ درجن سے کم نہیں سجاتا …مگر مقدر میں ذلتیں ہی ذلتیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #6
    ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والوں اور ملک کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو جانے والوں اور غازی بن جانے والوں کو سلام

    باوا جی …ان کو اپنے کام کی تنخواہ ملتی ہے تو احسان کیسا اور سلام کیسا؟

    جن غازیوں کو آپ سلام کر رہے ہیں یہی موٹر وے پولیس کو چالان کرنے پر پھینٹی لگاتے ہیں اور ..جرنیل نہیں بلکہ لوئر لیول کے غازی پرائم منسٹر ہاؤس کی دیواریں بھی پھلانگتے ہیں

    ان سے تو ان کی تنخواہ واپس لینی چاہیے کیونکہ ان کو پیسے دفاع کے ملتے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ ہتھیار ڈال کر اور علاقے انڈیا اور افغانستان کو دے کر اپنے منہ پر کالک ہی ملی ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #36
    اس ویکینڈ پر اپنے ایک کزن سے پاکستان بات ہورہی تھی …بیچارہ افسردہ اور دکھی تھا …اس نے اسلام آباد کے نواح میں …مستقبل کی کسی سکیم میں ڈیڑھ کروڑ کا کوئی پلاٹ لے لے رکھا تھا …اس ہاؤسنگ سکیم کو فوجی ہی مینیج کر رہے تھے لیکن اب کا پلاٹ غائب ہوچکا ہے …کوئی چیتا دو نمبری کرکے کئی اور لوگوں کی رقم بھی ہڑپ کرگیا ہے

    یعنی فوجیوں کی کسی رئیل اسٹیٹ سکیم میں بھی سوچ کر پیسے لگانے چاہئیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #35
     کہاں ہے وہ بلیک شیپ جو کہتا تھا کہ زیادہ نظر سیاستدانوں پر رکھنی چاہیئے :serious: ۔

    جناب وہ برطانوی شہری ہیں …انہیں تکلیف نہ دیں ..پاکستانی اپنے مسائل حل کرنے کے خود ذمہ دار ہیں

    :)

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #33
    ایک غور طلب نکتہ یہ ہے کہ کیا اسلام موروثیت کو سپورٹ کرتا ہے؟

    حضرت حسین کے پاس اپنی کوئی قابلیت نہیں تھی جس کی بنا پر وہ اپنا استحقاق خلافت پر جتاتے

    آج کل کے مسلمان تو حضور کے پسینے پر بھی اپنی جان لٹانے کو تیار بیٹھے ہیں مگر ماضی کے مسلمان شاید ستو پی کر سوۓ ھوئے تھے …غضب خدا کا نبی کے نواسے کے ساتھ سو بندے بھی نہ آئے

    مزید برآں …شمر حسین کا سر کاٹ کر یزید کے دربار میں چلا گیا اور پوری امت مسلمہ میں نہ کوئی شور مچا نہ یزید کے لیے کوئی مشکل پیدا ہوئی …وہ کئی سال بعد اپنے بیٹے کو اگلا خلیفہ نامزد کرکے اس دنیا سے رخصت ہوا

    عبدللہ بن زبیر نے چھوٹی موٹی بغاوت کی مگر وہ مدینہ کے آس پاس تک محدود رہی …اور بعد میں اس کو بھی قتل کردیا گیا

    اگر صحیح طور پر دیکھا جاۓ تو امام حسین کے پیروکار ابھی آج بھی اقلیت میں ہیں …موجودہ دور کے سنی بنو امیہ کے ہمخیال اور شیعہ امام حسین کے ساتھ ہیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #12
    When I posted this link in one of the WhatsApp group, I got this from one of my friend, a left leaning business who is on same line of business but with just 5 Papa Johns 😀😀 As much as I dislike militablishment in Pakistan and their land grabs etc and inflated compensation packages, it would be unfair if i don’t add what i know to not be true in this post. Nadeem, Malik and Faisal are good friends of mine. Been friends since 2007 when they had just acquired Bajco in Papajohns and had 52 stores. Their two brothers are doctors in the US. One is a Neurosurgeon. His son is the first Muslim chapel at Yale. (Not that i ever prayed in a mosque). The Neurosurgeon was their main investor. Their brother Faisal then worked at a bank along with Malik. Their secured the loans for the stores. They physically worked there . By 2007 Gen Bajwa had just beem promoted to ISPR. Hardly a money making post. It wouldn’t be fair to equate their efforts in building this empire with Gen Bajwa in Pakistan. They are about 17 members of the family working together to make Bajco work. Thry opened store in Toronto too. But they lost money and shut down. Same happened in Buffalo. At the moment they sold their low performing stores a few years back. Gen Bajwa might have been a partner, but i don’t think a Lt Col even has enough money to sustain a living let alone an investment in the US. (Talking about 2002 when they started Bajco). Gen Bajwa is definitely overpaid. And definitely its a case of cronyism in that appointment. And his partnership might be in Bajco. But the rise of Bajco was not due to Gen Bajwa. That was their own efforts as brothers working together.

    شیرازی صاحب …امریکا میں ڈاکٹر پیسہ بناتے ہیں مگر باون ملین ڈالر کا بزنس قائم کرنا آسان نہیں …ڈاکٹر پارٹنر تو ہوسکتا ہے مگر اصلی فنانسر نہیں

    اگر فیفٹی ففٹی پارٹنرشپ بھی ہے تو باجوہ جوکہ گریڈ بیس اکیس کا افسر رہا ہے اس کے پاس تو ایک ملین ڈالر کی رقم آنا محال ہے

    اور یہ تو وہ اثاثے ہیں جو ظاہر ہیں …کسے پتا ہے کہ اور کیا کچھ موجود ہے

    مسز باجوہ کے نام پر درجن کے قریب پراپرٹیز ہیں جبکہ شوہر نے پاکستان میں حلف دے رکھا ہے کہ بیوی کے نام باہر کوئی جائداد نہیں

    باجوہ بہت نمایاں پوزیشنز پر رہا ہے …خاص طور پر مشرف سے قربت نے اسے بہت فائدہ پونھچایا ہے …کمیشن کھانا ہو تو اس کے پاس بہت مواقع تھے

    باجوہ ایک لمبا عرصہ کوئٹہ کا کور کمانڈر بھی رہا ہے اور میں نے ذاتی طور پر سن رکھا ہے کہ یہ مال بنانے کے لیے بڑی پرکشش پوسٹ ہے

    لیکن اصل یہ ہے کہ کوئی میڈیا چینل اس سٹوری کو رپورٹ نہیں کر سک رہا …کیا اس سے بھی منی ٹریل مانگی جاۓ گی؟

Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 2,777 total)
×
arrow_upward DanishGardi