Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 35 total)
  • Author
    Posts
  • shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    :jhanda: :jhanda: :jhanda:

    کشمیر میں پاک فوج کے ہاتھوں مسلسل پسپائی کے بعد بھارت نے انتقاماً بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کرنے کا فیصلہ کیا، اور یوں 6 ستمبر 1965ء کی صبح دشمن افواج نے شہر لاہور میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن ناکامی بہر صورت ان کا مقدر تھی۔

    1965

    ء کو بھارتی افواج نے بغیر کسی اعلان کے لاہور کے قریب بین الااقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے شہر میں داخل ہونے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن دشمن کو بیدیاں اور واہگہ کے مقامات پر ہی پاک فوج کی جانب سے انتہائی طاقتور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

    کھیم کرن کے مقام سے شہر قصور میں داخلے کی کوشش بھی بھارت کو مہنگی پڑ گئی۔ پاکستانی افواج نے نہ صرف اس پیش قدمی کو ناکام بنا ڈالا، بلکہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی افواج کو سرحد پار جا کر کھیم کرن تک دھکیل دیا۔

    صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے اسی روز قوم سے ایک تاریخی خطاب کیا۔ اُن کے خطاب نے ایسا جوش و ولولہ پیدا کردیا کہ ملک کا ہر فرد اپنی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا۔

    اُدھر پاک فضائیہ نے بھارتی علاقے پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ ایئر بیسز پر انتہائی کامیاب حملے کئے۔ پاک فضائیہ کی اس کارروائی میں دشمن کے درجنوں طیارے تباہ ہوئے۔ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا تھا کہ ان حملوں نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی تھی۔

    shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    یوم دفاع کی مبارکباد بنتی ہے کیونکہ حقائق سے ثابت ہے کہ کمزور پاکستانی افواج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن افواج کا انتہای دلیری سے مقابلہ کیا۔ لاہور ، سیالکوٹ اور دیگر کئی علاقوں کو بچایا اور پھر کشمیر میں جنرل افتخار حسین ملک کی کمانڈ میں دریاے توی کو پار کرتے ہوے اکھنور تک جاپنہچے جہاں سے انڈیا کو کشمیر سے مکمل طور پر کاٹا جاسکتا ہے اکھنور سے ہی سڑک کشمیر کے دارالحکومت جموں کو جاتی ہے جو سپلای لائین بھی اور واحد زمینی راستہ، اس وقت انڈین فوج پسپا ہوگئی اور اکھنور شہر پاکستانی افواج کے سامنے تھا مگر جنرل یحیی جو ایک عجیب پراسرار کردار رہا ہے اس نے جنرل افتخار ملک کو فوری تبدیل کروا کر خود اس کمانڈ لے لی اور سب سے پہلا آرڈر یہ دیا کہ پاکستانی افواج نے دشمن کو بہت جھٹکے دے دئیے ہیں اب واپس آجاے

    اگر جنرل یحیی یہ عجیب و غریب حکم نہ دیتا اور نہ ہی جنرل ا فتخار حسین ملک کو ٹرانسفر کرواتا تو آج کشمیر ہمارے پاس ہوتا

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والوں اور ملک کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو جانے والوں اور غازی بن جانے والوں کو سلام

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    اس نام نہاد یوم دفاع کا ڈراپ سین چھ سال کے بعد مشرقی پاکستان کی علحیدگی کی صورت میں ظہور پزیر ہوا بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ اسکے بعد سیاچن ، سر کریک ، کارگل کی ہزیمت اور سالوں سے خطہ کے باسیوں کی گروی رکھی گئی خوشحالی بھی اس ہی جن کے بغل بچے ہیں
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والوں اور ملک کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو جانے والوں اور غازی بن جانے والوں کو سلام

    باوا جی …ان کو اپنے کام کی تنخواہ ملتی ہے تو احسان کیسا اور سلام کیسا؟

    جن غازیوں کو آپ سلام کر رہے ہیں یہی موٹر وے پولیس کو چالان کرنے پر پھینٹی لگاتے ہیں اور ..جرنیل نہیں بلکہ لوئر لیول کے غازی پرائم منسٹر ہاؤس کی دیواریں بھی پھلانگتے ہیں

    ان سے تو ان کی تنخواہ واپس لینی چاہیے کیونکہ ان کو پیسے دفاع کے ملتے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ ہتھیار ڈال کر اور علاقے انڈیا اور افغانستان کو دے کر اپنے منہ پر کالک ہی ملی ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #7
    اس نام نہاد یوم دفاع کا ڈراپ سین چھ سال کے بعد مشرقی پاکستان کی علحیدگی کی صورت میں ظہور پزیر ہوا بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ اسکے بعد سیاچن ، سر کریک ، کارگل کی ہزیمت اور سالوں سے خطہ کے باسیوں کی گروی رکھی گئی خوشحالی بھی اس ہی جن کے بغل بچے ہیں

    جی پی صاحب …اکہتر میں لداخ کے کچھ علاقے انڈیا سے ہار گئے تھے اور انگور اڈا افغانیوں کو پکڑا دیا تھا …میڈل ہر جرنیل ایک ڈیڑھ درجن سے کم نہیں سجاتا …مگر مقدر میں ذلتیں ہی ذلتیں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    …میڈل ہر جرنیل ایک ڈیڑھ درجن سے کم نہیں سجاتا …مگر مقدر میں ذلتیں ہی ذلتیں

    قرار صاحب،
    یار دوست کہتے ہیں کہ عزت ذلت آنے جانے والی چیز ہے قبضہ مگر مستقل ہے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #9
    آپ سب سے گزارش ہے کے بندے کے پتر بنو

    آپ لوگوں کی انہی حرکتوں کی وجہ سے کوئی پاک فوج فین کلب کا بندا یہاں چھ ستمبر کا تھریڈ نہی بناتا اور یہ فریضہ مجھے انجام دینا پڑا

    :jhanda: :jhanda: :jhanda:

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    دوستوں۔۔۔۔ تنخواہ تو اسکول کا ٹیچر اور کلرک بھی فوجی جتنی ہی لیتا ہے مگر اس کو جان نہیں دینی پڑتی۔۔۔۔۔۔ سردی میں کھلے آسمان تلے مورچوں میں بسر نہیں کرنی ہوتی

    مارشل لا جرنیل لگاتے ہیں فوجی بے چارے کا کیا قصور اسے تو اس کھانے کو چکھنے بھی نہیں دیتے جو آفیسر میس میں پکتا ہے

    فوجی لڑتے ہیں اور ملک کیلئے جان دیتے ہیں، بہت سارے محاذ جنگ ایسے ہیں جہاں پر آپ اکیلے کھڑے رہ جاتے ہو چاہو تو بھاگ کر محفوظ جگہ پر چلے جاو کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا مگر یہ فوجی کھڑے رہتے ہیں تاکہ ہم محفوظ رہیں ان کو دھشت گرد لائین میں کھڑا کرکے شوٹ کرتے ہیں تو یہ ایکدوسرے کے ہاتھ تھام کر اکٹھے مرتے ہیں کیا لوئر دیر کی طالبانی ویڈیو بھول گئے؟

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    اس نام نہاد یوم دفاع کا ڈراپ سین چھ سال کے بعد مشرقی پاکستان کی علحیدگی کی صورت میں ظہور پزیر ہوا بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ اسکے بعد سیاچن ، سر کریک ، کارگل کی ہزیمت اور سالوں سے خطہ کے باسیوں کی گروی رکھی گئی خوشحالی بھی اس ہی جن کے بغل بچے ہیں

    سارا آپ سمیت مہاجروں اور الطاف حسین کا قصور ہے

    اکہتر کی جنگ میں الطاف بھائی مشرقی پاکستان میں نہ ہوتا تو شاید یہ سب کچھ نہ ہوتا۔ مجیب کے کان اسی نے بھرے ہونگے۔
    مشرقی پاکستان میں مہاجر (بہاری) نہ ہوتے تو فوجی شاید ہتھیار نہ ڈالتے کیونکہ بعد میں ان کا مدعا یہی تھا کہ ہتھیار نہ ڈالتے تو مکتی باہنی وہاں موجود دو لاکھ مہاجر سول افسران کو بھی بیوی بچوں سمیت قتل کر دیتے۔
    گارگل تو کیا ہی مشرف نے تھا تو اس بارے اور کیا کہا جائے۔
    سرکریک کرانچی کے قریب پڑتا ہے ہمارے بہاول پور کے قریب ہوتا تو ہم خود اس میں تیر کر دوسرے کنارے شکار کھیلنے جاتے۔
    باقی رہ گیا سیاچین تو وہ چین کے قریب ہے نام بھی چین جیسا ہی ہے۔ چین کو چاہیئے تھا کہ ہمیں لے دیتا۔ تو قصور چینیوں کا ہوا۔ اب چینی سی پیک کے بہانے مہاجر بن بن پاکستان آرہے ہیں تو قصور تو پھر بھی مہاجروں ہی کا نکلا یا نہی؟

    :disco:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    باوا جی …ان کو اپنے کام کی تنخواہ ملتی ہے تو احسان کیسا اور سلام کیسا؟ جن غازیوں کو آپ سلام کر رہے ہیں یہی موٹر وے پولیس کو چالان کرنے پر پھینٹی لگاتے ہیں اور ..جرنیل نہیں بلکہ لوئر لیول کے غازی پرائم منسٹر ہاؤس کی دیواریں بھی پھلانگتے ہیں ان سے تو ان کی تنخواہ واپس لینی چاہیے کیونکہ ان کو پیسے دفاع کے ملتے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ ہتھیار ڈال کر اور علاقے انڈیا اور افغانستان کو دے کر اپنے منہ پر کالک ہی ملی ہے

    ہمارے مشترکہ دوست بلیک شیپ نے عرصہ ہوا آُپ کو سمجھایا تھا کہ بھائی اب آپ امریکی ہو تو ذرا امریکہ پر زیادہ دھیان دو بجائے اس کے کہ دوسرے ممالک کے ہیروز پر تنقید کا مرثیہ پڑھتے جاو۔ اب یہ ذلتوں ہی کا حساب کر لیں، افغانستان، ویت نام، شام اور کئی دوسرے ممالک سے آپ کے میڈل والے ذلتیں سمیٹ کر واپس آرہے ہیں تو کیا ہم نے کچھ کہا؟ اور پھر آپ کا صدر ہمارے ہی ان جرنیلوں کی منتیں بھی کر رہا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کا رستہ دلوا دو۔ آپ کے ملک کی حالت تو یہاں تک پہنچ گئی کہ آپ کا صدر ہی اپنے شہیدوں کو لوزر اور سکر کہہ کر پوچھ رہا ہے کہ آخر کیا ضرورت تھی ہماری فوجوں کو یہ پنگا لینے کی۔ یہی ہمارا ملک ہوتا تو کیا مجال تھی کسی صدر یا وزیراعظم کی کہ ایسا کچھ کہتا، اگلی ہی صبح عدالتیں اسے کھٹمنڈو نہ بھیج دیتیں۔

    :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #14
    ہمارے مشترکہ دوست بلیک شیپ نے عرصہ ہوا آُپ کو سمجھایا تھا کہ بھائی اب آپ امریکی ہو تو ذرا امریکہ پر زیادہ دھیان دو بجائے اس کے کہ دوسرے ممالک کے ہیروز پر تنقید کا مرثیہ پڑھتے جاو۔ اب یہ ذلتوں ہی کا حساب کر لیں، افغانستان، ویت نام، شام اور کئی دوسرے ممالک سے آپ کے میڈل والے ذلتیں سمیٹ کر واپس آرہے ہیں تو کیا ہم نے کچھ کہا؟ اور پھر آپ کا صدر ہمارے ہی ان جرنیلوں کی منتیں بھی کر رہا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کا رستہ دلوا دو۔ آپ کے ملک کی حالت تو یہاں تک پہنچ گئی کہ آپ کا صدر ہی اپنے شہیدوں کو لوزر اور سکر کہہ کر پوچھ رہا ہے کہ آخر کیا ضرورت تھی ہماری فوجوں کو یہ پنگا لینے کی۔ یہی ہمارا ملک ہوتا تو کیا مجال تھی کسی صدر یا وزیراعظم کی کہ ایسا کچھ کہتا، اگلی ہی صبح عدالتیں اسے کھٹمنڈو نہ بھیج دیتیں۔ :bigsmile:

    بھائی جان
    امریکا کے پلے میں صرف ویت نام کی ہی ذلت ہے ورنہ تو ان کے پاس باقی سب گولڈ میڈل ہی ہیں …ہر جنگ میں یہ کامیاب رہے جاپانیوں اور جرمنوں کی ٹوئی ٹھوکی…عراق کی دونوں جنگوں میں کامیاب رہے ..صدام کو لٹکایا ….آپ کے ہیرو اسامہ بن لادن کو  کیفر کردار تک پونھچایا …افغانستان کو فتح کرکے ہمیشہ کے لیے قبضہ کرنا مقصود نہیں تھا اس لیے پاکستانیوں اور طالبانوں کو دانہ ڈالا جارہا ہے کہ ہمارے نکلنے پر بندے کے پتر بن کر رہنا

    عوام اپنے فوجیوں کے دیوانے ہیں ..اور یہاں کوئی آئی ایس پی آر نہیں کہ نغمے جاری کرکے …میڈیا کو کنٹرول کرکے …اپنے لیے جھوٹے تعریفی پروگرام کروائے جائیں …امریکی عوام نے دیکھا ہوا ہے کہ کیسے ماضی میں  ان کی فوج نے ان کا سر فخر سے بلند کیا ہے اس لیے ان کی فوج سے محبت اصلی ہے

    برائے مہربانی اپنے ان ہیروز کو مشورہ دیں  کہ عوام کو امریکی سازشوں کی گولی دے کر ..مگر اپنے خاندانوں کو امریکا سیٹل کرنے اور وہاں کرپشن کے پیسوں سے  جائیدادیں بنانے سے گریز کریں…پاکستان سب کچھ ہے تو وہی رہو لڑو اور مرو …یہ کیا بات ہوئی کہ بینظر اور نواز شریف پر تو بھارت سے کاروباری روابط کے الزامات مگر خود عسکری سیمنٹ اور بوریوں پر ہندی میں لکھ کر انڈیا کو فروخت

    اپنے بیس گریڈ کے ہیرو سے اس نسخہ کیمیا کے بارے میں  یہ بھی پوچھ لیں کہ اپنی تنخواہ سے امریکا میں ستر ملین کا بزنس کیسے بنالیا …شاید اس سے حفیظ شیخ اور اسد عمر کو کوئی فارمولا سمجھ میں آجائے

    پس تحریر
    آج کل آپ کی سی پیک پر کیا پوزیشن ہے؟ نواز دور میں آپ کا تجزیہ تھا کہ یہ بہت برا منصوبہ ہے اور قرض کی دلدل ہے …اب شاید یہ حلال ہوچکا ہوگا کیونکہ اب یہ فوجیوں کی رضائی کے اندر ہے

    :)

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    سارا آپ سمیت مہاجروں اور الطاف حسین کا قصور ہے اکہتر کی جنگ میں الطاف بھائی مشرقی پاکستان میں نہ ہوتا تو شاید یہ سب کچھ نہ ہوتا۔ مجیب کے کان اسی نے بھرے ہونگے۔ مشرقی پاکستان میں مہاجر (بہاری) نہ ہوتے تو فوجی شاید ہتھیار نہ ڈالتے کیونکہ بعد میں ان کا مدعا یہی تھا کہ ہتھیار نہ ڈالتے تو مکتی باہنی وہاں موجود دو لاکھ مہاجر سول افسران کو بھی بیوی بچوں سمیت قتل کر دیتے۔ گارگل تو کیا ہی مشرف نے تھا تو اس بارے اور کیا کہا جائے۔ سرکریک کرانچی کے قریب پڑتا ہے ہمارے بہاول پور کے قریب ہوتا تو ہم خود اس میں تیر کر دوسرے کنارے شکار کھیلنے جاتے۔ باقی رہ گیا سیاچین تو وہ چین کے قریب ہے نام بھی چین جیسا ہی ہے۔ چین کو چاہیئے تھا کہ ہمیں لے دیتا۔ تو قصور چینیوں کا ہوا۔ اب چینی سی پیک کے بہانے مہاجر بن بن پاکستان آرہے ہیں تو قصور تو پھر بھی مہاجروں ہی کا نکلا یا نہی؟ :disco:

    شاہد بھائی،
    اب سمجھ آرہا ہے کہ آپ بھنگ کی برآمد کے سب سے بڑے حمایتی بن کر کیوں سامنے آرہے ہیں- یاد رکھئے گا کہ پاکستان کی بھنگ بھی دو نمبری ہوگی

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    ٢٠١٥ میں وسعت اللہ خان کا ایک بہت عمدہ کالم چھ ستمبر کے حوالے سے شایع ہوا تھا

    تو پھر سنہ 65 میں ہارا کون؟
    وسعت اللہ خان
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
    6 ستمبر 2015
    پاکستان کہتا ہے سنہ 1965 کی جنگ وہ جیتا۔ بھارت کہتا ہے وہ جیتا۔ تو پھر ہارا کون ؟ اگر دونوں طرف کے سرکاری مورخوں کو زیادہ تنگ کیا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہماری جیت یہ ہے کہ ہم نے دوسرے کو نہیں جیتنے دیا۔
    بھارت کہتا ہے کہ سنہ 65 کی جنگ دراصل پانچ اگست کو شروع ہوئی جب پاکستان کی طرف سے آٹھ سے 10 ہزار کشمیری سویلین رضاکاروں اور سادہ لباس فوجیوں پر مشتمل جبرالٹر فورس بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بغاوت ابھارنے کے لیے بھیجی گئی اور جب آپریشن جبرالٹر ناکام ہوگیا تو بھارت نے آگے بڑھ کر حاجی پیر ، کارگل اور ٹیٹوال کے دروں پر قبضہ کرلیا۔
    اس جوابی کارروائی کا زور توڑنے کے لیے پاکستان نے یکم ستمبر کو اکھنور اور جموں پر قبضے کے لیے آپریشن گرینڈ سلام شروع کیا اورگرینڈ سلام کا دباؤ توڑنے کے لیے بھارت نے چھ ستمبر کو لاہور سیالکوٹ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پار کر لی۔
    مگر پاکستان کی سرکاری تاریخ پڑھی جائے تو لگتا ہے جنگ چھ ستمبر کو شروع ہوئی۔
    آپریشن جبرالٹر اور گرینڈ سلام کا کوئی ذکر ہی نہیں اور نہ آج تک اس راز سے پردہ اٹھا کہ جب کشمیر کو بھارت سے کاٹنے کے لیے اکھنور کی جانب پیش قدمی تیزی سے جاری تھی تو اسے اچانک کیوں روک کر آپریشن گرینڈ سلام کے خالق اختر حسین ملک کی جگہ میجر جنرل یحییٰ خان کو کمان دے دی گئی اور پھر نئے کمانڈر نے کیا تیر چلا لیا۔
    بقول جنرل گوربخش سنگھ، اکھنور کی جانب پاکستانی پیش قدمی کا 36 گھنٹے تک خود بخود رک جانا ہمارے لیے آسمانی مدد کے برابر تھی۔
    کچھ اور سوالات بھی 50 برس بعد جواب طلب ہیں۔
    مثلاً سنہ 1965 کی جنگ کا مقصد اگر کشمیر کی آزادی تھا تو کیا آپریشن جبرالٹر سے پہلے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں آزادی پسند قیادت کو پیشگی اعتماد میں لیا گیا؟
    یا پھر فرض کرلیا گیا کہ عام کشمیری اپنے نجات دھندوں کو دیکھتے ہی بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ یہی تجربہ کیا اکتوبر سنہ 1947 میں ناکام نہیں ہوا تھا؟
    بھٹو ، عزیز احمد ، میجر جنرل اختر حسین ملک ، ایوب خان اور جنرل موسی آخر کس مفروضے پر یہ جنگی پلان بنا رہے تھے کہ لڑائی کشمیر تک ہی محدود رہے گی اور بھارت بین الاقوامی سرحد عبور کرنے کی حماقت نہیں کرے گا۔
    لہذا نہ ائیر فورس اور بحریہ کو اس پلان میں شریک کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی لاہور اور سیالکوٹ کی ڈویثرنل کمان کو فارورڈ پوزیشنز پر بھیجنے کے احکامات کی ضرورت، اور نہ ہی چھٹی پرگئے 25 فی صد جوانوں اور افسروں کو طلب کرنے کی ضرورت، اور نہ ہی گورنر مغربی پاکستان امیر محمد خان کو کچھ بتانے کی ضرورت، اور نہ ہی اس فکر کی ضرورت کہ بھارت نے اگر دوسرا محاذ مشرقی پاکستان کی طرف سے کھول دیا تو کیا ہوگا؟ ( یہ وہ سوال تھا جس نے بنگالیوں کا دل اور چھید دیا)۔
    کیا جنگ سے پہلے ہائی کمان نے سوچا کہ پاکستان کے پاس کتنے دن کا اسلحہ اور گولہ بارود ہے اور جنگ طول پکڑتی ہے تو کیا ہوگا؟
    جنگ ہمیشہ خاص قومی اہداف حاصل کرنے کے لیے لڑی جاتی ہے۔ اگر پاکستان کا ہدف کشمیر تھا تو ہدف حاصل کیے بغیر کامیابی کس بات کی؟
    معاہدہ تاشقند کے تحت بھارت نے 710 مربع میل علاقہ پاکستان کو اور پاکستان نے210 مربع میل علاقہ بھارت کو واپس کیا اور دونوں ممالک کی فوجیں پانچ اگست سے پہلے کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔
    پاکستان معاہدہِ تاشقند میں اقوامِ متحدہ کے تحت کشمیر میں رائے شماری کا وعدہ تک شامل نہ کروا پایا۔ یوں یہ مسئلہ مزید ناقابلِ حل ہوتا چلا گیا۔
    آپریشن جبرالٹر کے دوران کتنے پاکستانی جان سے گئے؟ ان کی قربانیوں کے بارے میں عسکری تاریخ خاموش ہے۔ بس یہ بتایا جاتا ہے کہ چھ سے 22 ستمبر تک3800 پاکستانی فوجیوں اور 5500 کے لگ بھگ ہندوستانی فوجیوں کی جان گئی اور اتنے طیارے اور اتنے ٹینک تباہ ہوئے۔
    بظاہر نہ پاکستان کے پاس کوئی حقیقی جنگی پلان تھا نہ بھارت کے پاس۔ شاید اسی لیے دونوں ممالک نے 17 دن بعد ہی اقوامِ متحدہ کی جنگ بندی قرارداد فوراً مان لی ۔
    لیکن انفرادی سطح پر جرات و بہادری کی داستانیں بہرحال رقم ہوئیں۔ ایک جانب اگر پاکستان کی ناقص جنگی پلاننگ نے بھارت کو سنبھالا دیا تو دوسری جانب پاکستانی فضائیہ اور آرمڈ دستوں نے بھارت کو روکنے میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کیا۔
    یہ جنگ ریڈیو پاکستان اور آکاش وانی پر بھی خوب لڑی گئی۔ اس جنگ کے طفیل بھارت میں ہندی میں اور پاکستان میں اردو اور پنجابی میں لہو گرما دینے والے جنگی ترانے تخلیق ہوئے۔ ہو سکتا ہے سندھی ، پشتو ، بلوچی اور بنگالی میں بھی ترانے گائے گئے ہوں مگر یہ فقیر لاعلم ہے۔
    بھارت نے اپنی جنگی ناکامیوں کے بعد خاموشی سے حکمتِ عملی تبدیل کی جس کا نتیجہ سنہ 1971 کی جنگ میں نکلا۔ جبکہ پاکستانی قیادت نے سنہ 65 کی جنگ میں بیرونی تو کیا ان ہاؤس تحقیقات کی زحمت بھی نہیں کی۔
    کئی برس بعد لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) محمود احمد نے ساڑھے چھ سو صفحات پر مشتمل تحقیقی مسودہ لکھا مگر وہ بھی کتابی شکل میں ڈھلنے کی اجازت نہ پا سکا۔ شاندار فتح کے نصابی و سرکاری پروپیگنڈے تلے سب دب دبا گیا۔
    چنانچہ سنہ 1971 کی جنگ بھی ویسی ہی ناقص منصوبہ بندی کے تحت لڑی گئی اور پھر کارگل کی لڑائی بھی سنہ 1948 اور 1965 کی فوجی حکمتِ عملی کی فوٹو کاپی سامنے رکھ کے لڑی گئی۔ نتائج آپ کے سامنے ہیں۔
    بھارت میں اگر مودی سرکار عوام کے سامنے خود کو سمراٹ اور دبنگ دکھانے کے لیے اچانک سے سنہ 1965 کی ’شاندار فتح‘ کی گولڈن جوبلی ایجاد نہ کرتی تو پچاس برس سے کم عمر بیشتر بھارتیوں کو شاید یہی معلوم نہ ہوتا کہ ایسی کوئی جنگ ہوئی بھی تھی۔ کیونکہ پاکستان کے برعکس بھارت میں کبھی بھی 1965 کی جنگ کی قومی سطح پر سالگرہ منانے کا رواج نہیں رہا۔
    اگر نصف صدی بعد بھی بھارت اور پاکستان سرکاری سطح پر جنگی سچ کا سامنا کرنے کو تیار نہیں تو اس سے بڑی شکست اور کیا ہو گی؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #17
    دوستوں۔۔۔۔ تنخواہ تو اسکول کا ٹیچر اور کلرک بھی فوجی جتنی ہی لیتا ہے مگر اس کو جان نہیں دینی پڑتی۔۔۔۔۔۔ سردی میں کھلے آسمان تلے مورچوں میں بسر نہیں کرنی ہوتی مارشل لا جرنیل لگاتے ہیں فوجی بے چارے کا کیا قصور اسے تو اس کھانے کو چکھنے بھی نہیں دیتے جو آفیسر میس میں پکتا ہے فوجی لڑتے ہیں اور ملک کیلئے جان دیتے ہیں، بہت سارے محاذ جنگ ایسے ہیں جہاں پر آپ اکیلے کھڑے رہ جاتے ہو چاہو تو بھاگ کر محفوظ جگہ پر چلے جاو کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا مگر یہ فوجی کھڑے رہتے ہیں تاکہ ہم محفوظ رہیں ان کو دھشت گرد لائین میں کھڑا کرکے شوٹ کرتے ہیں تو یہ ایکدوسرے کے ہاتھ تھام کر اکٹھے مرتے ہیں کیا لوئر دیر کی طالبانی ویڈیو بھول گئے؟

    ایک مولوی نے پولیو کے قطروں کے خلاف فتویٰ دیا …اور ماں باپ کو قطروں کی جگہ ایک تعویذ دے دیا

    بچے کو پولیو ہوگیا اور ایک ٹانگ ضائع ہوگئی …والدین روتے دھوتے مولوی کے پاس آئے کہ یہ کیا ہوا

    مولوی نے فخریہ اور کچھ غصے سے کہا کہ ناہنجارو شکر کرو ایک ٹانگ بچ گئی ..تعویذ نہ ہوتا تو دونوں گئی تھیں

    بلیور جانی …آپ کا مطلب ہے کہ ہمیں مورچوں پر کھڑے ان فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے جنہوں نے آدھا پاکستان بچا لیا ورنہ پورا ہی ہاتھ سے نکل جاتا؟

    :lol:

    ان بزدلوں سے کس نے کہا ہے فوج میں جاؤ …اگر جنگ کے وقت پتلونیں ہی اتارنی ہیں تو کوئی اور کام دھندہ ڈونڈھ لو

    پاکستانی قوم اگر پیسا کھلاتی ہے تو جواب میں کام کی توقع بھی ہونی چاہیے

    آپ صرف ایک جنگ کا نام لے دیں جو پاکستان نے جیتی ہے …یہ فوجی مطالعہ پاکستان کی گولیاں نہ دیں کہ لاہور بچا لیا یا فلاں چوکی پر قبضہ کرلیا …یہ کوئی ایوب اور یحییٰ نے علاقے واپس نہیں کیے …کوئی ملک ایک انچ زمین واپس نہیں کرتا …کیا بھارت نے اکہتر میں لداخ کے وہ علاقے واپس کیے جن پر اس نے قبضہ کیا؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    باوا جی …ان کو اپنے کام کی تنخواہ ملتی ہے تو احسان کیسا اور سلام کیسا؟ جن غازیوں کو آپ سلام کر رہے ہیں یہی موٹر وے پولیس کو چالان کرنے پر پھینٹی لگاتے ہیں اور ..جرنیل نہیں بلکہ لوئر لیول کے غازی پرائم منسٹر ہاؤس کی دیواریں بھی پھلانگتے ہیں ان سے تو ان کی تنخواہ واپس لینی چاہیے کیونکہ ان کو پیسے دفاع کے ملتے ہیں مگر انہوں نے ہمیشہ ہتھیار ڈال کر اور علاقے انڈیا اور افغانستان کو دے کر اپنے منہ پر کالک ہی ملی ہے

    قرار جی

    فوج کی اکثریت کے بارے میں آپکے خیالات سے متفق ہوں لیکن کیا ان لوگوں کو خراج تحسین پیش نہیں کرنا چاہیے جو اپنے فرائض کی ادائیگی تک محدود رہتے ہیں اور اپنا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے ہیں؟

    کام کی تنخواہ تو پورا پاکستان لے رہا ہے لیکن کتنے ایسے لوگ ہیں جو کام بھی کرتے ہیں؟ کیا وہ لوگ سلام پیش کرنے کے مستحق نہیں ہیں جو تنخواہ لیتے ہیں اور کام بھی کرتے ہیں؟

    میں اپنے آفس میں کام کرتا ہوں اور اس کی تخواہ بھی لیتا ہوں. میرا ایمپلائر آرگنائزیشن کی سالانہ تقریب میں مجھے اسٹیج پر بلا کر میرے کام کو خراج تحسین پیش کرنے کیلیے مجھے “آوٹ سٹینڈنگ پرفارمنس ایوارڈ” اور اس کے ساتھ میری ایک ماہ کی تنخواہ سے زیادہ رقم کا چیک پیش کرتا ہے اور پوری آرگنائزیشن میرے لیے کھڑی ہو کر تالیاں بجاتی ہے. کیوں؟

    میں تو تنخواہ لیتا ہوں اور کام کرتا ہوں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    ایک مولوی نے پولیو کے قطروں کے خلاف فتویٰ دیا …اور ماں باپ کو قطروں کی جگہ ایک تعویذ دے دیا بچے کو پولیو ہوگیا اور ایک ٹانگ ضائع ہوگئی …والدین روتے دھوتے مولوی کے پاس آئے کہ یہ کیا ہوا مولوی نے فخریہ اور کچھ غصے سے کہا کہ ناہنجارو شکر کرو ایک ٹانگ بچ گئی ..تعویذ نہ ہوتا تو دونوں گئی تھیں بلیور جانی …آپ کا مطلب ہے کہ ہمیں مورچوں پر کھڑے ان فوجیوں کا شکر گزار ہونا چاہیے جنہوں نے آدھا پاکستان بچا لیا ورنہ پورا ہی ہاتھ سے نکل جاتا؟ :lol: ان بزدلوں سے کس نے کہا ہے فوج میں جاؤ …اگر جنگ کے وقت پتلونیں ہی اتارنی ہیں تو کوئی اور کام دھندہ ڈونڈھ لو پاکستانی قوم اگر پیسا کھلاتی ہے تو جواب میں کام کی توقع بھی ہونی چاہیے آپ صرف ایک جنگ کا نام لے دیں جو پاکستان نے جیتی ہے …یہ فوجی مطالعہ پاکستان کی گولیاں نہ دیں کہ لاہور بچا لیا یا فلاں چوکی پر قبضہ کرلیا …یہ کوئی ایوب اور یحییٰ نے علاقے واپس نہیں کیے …کوئی ملک ایک انچ زمین واپس نہیں کرتا …کیا بھارت نے اکہتر میں لداخ کے وہ علاقے واپس کیے جن پر اس نے قبضہ کیا؟

    پاکستانی قوم تو اپنے ٹیکسوں سے حکمرانوں کی بھاری بھرکم تنخواہیں بھی ادا کرتی ہے ..کون ہے جو اپنی تنخواہ حلال کرتا ہے ؟

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    پاکستانی قوم تو اپنے ٹیکسوں سے حکمرانوں کی بھاری بھرکم تنخواہیں بھی ادا کرتی ہے ..کون ہے جو اپنی تنخواہ حلال کرتا ہے ؟

    شہباز گل – فیاض الحسن چوہان

    اور سب سے بڑھ کر مراد سعید

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 35 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi