- BlackSheep (69)
- کک باکسر (9)
- Host (7)
- حسن داور (5)
- Gulraiz (5)
Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
16 Jan, 2017 at 10:22 pm #27
اگر اسکی سورس نہیں ملی جیسا کے آپ نے کہا……تو پھر اسے نصاب سے کیوں نہیں نکالا گیا..جو ریسرچ ہوئی اسکی کوئی تفصیل ملے گی ؟؟؟؟
جناب ….کسی چیز کے نہ ہونے کا ثبوت کیسے دیا جائے …عام طور پر ثبوت تو کسی چیز کے ہونے کا مانگا جاتا ہے؟جہاں تک ریسرچ کی بات ہے ….بات کچھ یوں ہے کہ …مولویوں نے پہلے تو شور مچایا کہ واقعے کو جھوٹا کہنے والے جہنمی ہیں ..توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں …وغیرہ وغیرہ …پھر بادل نخواستہ اس قصے کا سورس ڈھونڈ کر “کمزور ایمان والوں” کا منہ بند کرنے کی کوشش کی …پھر سمجھ آئی کہ کسی آیت ..حدیث …حتی کہ کمزور اور ضعیف حدیث سے بھی کوئی سورس نہ ملا … عرب تاریخ کی ہر کتاب کہاں ماری ..وہاں بھی قسمت نے ساتھ نہ دیا …آخر کار ایک چھوٹا سا بیان نشر کردیا گیا کہ کہانی کا سورس نہیں ملا ..بہتر ہے اسے نصاب سے نکال دیا جائے …لیکن آپ اور میں دونوں جانتے ہیں کہ قابل اعتراض ضعیف حدیثیں تو آج تک نکالی نہیں جاسکیں پھر یہ کہانی جو کہ شاندار بھی کیسے نکلے گی؟ کسی عالم سے پوچھ کر دیکھ لیں …وہ کہے گا کہ “ہاں اس کہانی کا کوئی سورس نہیں مگر لازمی نہیں یہ جھوٹی ہے”
16 Jan, 2017 at 10:20 pm #26ایسی بہت سی حدثین آپ پڑھیں گے جن کو پڑھ کر دماغ تو کیا ایمان بھی ڈگمگا جائے ….سمجھ یہ آئی ہے قرآن ہی سامنے رکھا جائے …قرآن کے واضح احکامات سے ٹکراتی بے حساب حدیثیں آپ پڑھیں گے جو سراسر توہین رسالت مے زمرے میں آتی ہیں .صحیح بخاری ایسی حدیثوں سے بھری پڑی ہےقرآن کے مطابق اگر ایک عورت مرد کی نہ سنے اور سرکشی پر اتر آئے تو مرد کو اس کی پٹائی کی اجازت ہے ….ایک عورت ہونے کے ناتے آپ اس آیت کو کیسا سمجھتی ہیں؟سورہ النساء کی چونتیسویں آیت کے مطابقمرد عورتوں پر مسلط وحاکم ہیں اس لئے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال وآبرو کی) خبرداری کرتی ہیں اور جن عورتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی (اور بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو اگر اس پر بھی باز نہ آئیں تو زدوکوب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈو بےشک خدا سب سے اعلیٰ (اور) جلیل القدر ہےhttps://quran.com/4
16 Jan, 2017 at 8:44 pm #88بی بی سی بڑھی ہوشیاری سے ایسے افسانے لکھتی ہے کہ اس پر سچ کا گمان ہوتا ہے – میں نے پورا آرٹیکل پرشا – پوری کہانی میں بنیادی بات یہ ہے کہ لندن فلیٹس نوے کی دہایی سے نیلسن اور نیسکو (آف شور کمپنئیس ) کی ملکیت ہیں اور آج بھی ہیں – بلکل سچ – نواز فمیلی کا یہ سٹینڈ ہے کہ انھوں نے ٢٠٠٦ میں مذکورہ بلا آ ف شور کومپنئیس ایک ڈیل کے تحت اپنے نام کیں – اس طرح یہ فلیٹس انکے قبضہ میں این – اس سے پہلے وہ اس میں کرایہ دار کی حیثیت سے رہ رہے تھے – اسکے علاوہ اور کویی ڈاکومنٹ ہوتا تو وہ عمران خان کی دسترس سے بہار نہیں تھا اور سپریم کورٹ میں پکورہے والی کہانی نہیں چل رہی ہوتی –امتیاز صاحب …بی بی سی نے یہ بھی دستاویزی ثبوت دئیے ہیں یہ نواز شریف کے بچے نوے کی دہائی سے ان کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں ….لہٰذا جب تک نواز شریف کے بچے یہ ثبوت جمع نہیں کرواتے کہ انہوں نے واقعی بعد میں کمپنی خریدی ہے …اس وقت تک بی بی سی کی رپورٹ میں وزن رہے گاپس تحریر آپ کی تحریر پڑھنے میں دشواری آرہی ہے …جمیل نوری نستعلیق فونٹ اور پانچ یا چھ نمبر سائز سلیکٹ کریں تو آسانی ہوگی
16 Jan, 2017 at 6:59 am #4قرار صاحب ،آپ نے جو تاریخ پڑھی اسکی لکھاری لازمی طور ابرہہ خود ہو گا چلیں میں اسکو تسلیم کرتا ہوں ایسا ہو ہوگا یہاں اس کتاب کا نام لکھیں جو اس نے تحریر کی اور اللہ کی محبت اور توحید کی سربلندی کے لئے اسنے اتنا بڑا قدم اٹھا لیا پھر مزید حیرت کی بات یہی ہوئی کے اللہ نے ابرہہ کی جگہ محمّد کو پیغبر نامزد کر دیا اگر پہلے سے ایک توحید کا پرچم بردار تھا تو نیے نبی کی ضرورت کیا تھی ؟بلکہ بات یہاں رکی نہیں ،ابرہہ کی چڑیوں سے چھترول بھی کروا دی یہ تو حد ہی ہو گئیڈیموکریٹ صاحب ….میں نے بھی ابرہہ کا نام صرف ایک لائن میں سن رکھا تھا کہ ابابیلوں نے اسے تباہ کیا ….سن کر تجسس ہوا کہ یہ کون آدمی تھا اور کیوں مکہ پر حملہ آور ہوا …لہٰذا اس کے بارے میں کچھ پڑھ لیا …کہ یہ عیسائی تھا…یمن کا ایک وار لارڈ تھا اور بت پرستی کے خلاف تھا….اتنی سی بات ہے ..ورنہ میں نہ اس کو نبی کہ رہا ہوں اور نہ کوئی اللہ والا بندا ….ویسے بھی اس واقعے کے وقت اسلام کا نزول تو ہوا ہی نہیں تھا …نہ ہی حضور کو نبی یا رسول نامزد کیا گیا تھا …تو لازمی ہے کہ اس وقت تک عیسائیت ہی خدا کا مذہب تھی …..مجھے خود اس سوال کا جواب پتا نہیں کہ خدا نے اپنے ماننے والے کی بجائے بت پرستوں کا ساتھ کیوں دیا ….شاید ابرہہ عیسائی ہونے کے باوجود ایک برا انسان تھا …اور قریش بت پرست ہونے کے باوجود نیک تھے ….آپ چونکہ اکثر اسلامی تھریڈ کھولتے رہتے ہیں تو سوچا آپ سے دریافت کرلوںایک ضمنی سوال اور بھی ہے….اگر مناسب سمجھیں تو اس کا جواب بھی دے دیں ….آپ کو یاد ہوگا کہ حضرت حسین کی شہادت کے بعد عبداللہ بن زبیر نے اموی خلیفہ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے خود خلیفہ ہونے کا اعلان کیاتھا اور مکے پر کافی سال قبضہ کیے رکھا …بعد میں خلیفہ عبدالملک نے حجاج بن یوسف کو مکہ پر حملہ کرنے بھیجا ….جس پر عبدللہ بن زبیر نے خانہ کعبہ میں پناہ لے لی ..مگر منجنیقوں کے مسلسل حملوں میں خانہ کعبہ کا بڑا حصہ مسمار ہوگیا تھا ….کچھ حیرانی اس بات کی بھی ہے کہ اللہ نے کعبے کو ابرہہ سے تو بچا لیا مگر حجاج بن یوسف کے حملے میں ابابیل خاموش رہے ..کیوں؟….عبداللہ بن زبیر کو قتل کرکے امویوں نے کعبہ کو دوبارہ تعمیر کیا تھامیری ایک خالہ پنجابی میں یہ کہا کرتی تھیں …الله دیاں اللہ ای جانے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
16 Jan, 2017 at 6:50 am #23ڈیموکریٹ صاحب ….عرض ہے کہ حضور کی زندگی میں معافی دینے کے بھی واقعات ہیں اور سخت سزا دینے کے بھی ….جن کو معافی مل گئی اور جان بچ گئی ان کے لیے آپ رحمت کا خزانہ تھے …جن کا آپ کے حکم پر سر قلم کیا گیا….ان کے لیے آپ رحمت ثابت نہیں ہوئے جیسا کہ میں نے لکھا ہے ابو سفیان کو مروانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا …اس لیے اس پر رحم کھایا ..مگر رحم اور معافی کے ساتھ ساتھ یہ ایک سیاسی فیصلہ بھی تھا تاکہ کہیں اور سے مزاحمت کا خطرہ نہ رہے …اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو اسے مروا دینا ہی بہتر تھا …کیونکہ اس کے بیٹے معاویہ نے جو بعد میں چاند چڑھائے ..اور نبی کی اولاد سے بدلے لیے …اس سے شاید مسلمان بچ جاتے اور شیعہ سنی تفریق کبھی نہ ہوتیمیں تفسیر ابن خاطر کی بات نہیں کر رہا …مسلمانوں کی مقدس کتابوں بخاری اور مسلم کے حوالے دے رہا ہوں امام بخاری نے ایک حدیث بیان کی ہے جو کہ یہودی قبیلے بنو مصطلق سے جنگ کے زمانے کی ہے …جنگ سے پہلے حضور کچھ صحابہ کے ساتھ بنو مصطلق کی ریکی کر رہے تھے …حدیث کچھ یوں ہے ..Narrated Ibn Muhairiz:I entered the Mosque and saw Abu Said Al-Khudri and sat beside him and asked him about Al-Azl (i.e. coitus interruptus). Abu Said said, “We went out with Allah’s Messenger (ﷺ) for the Ghazwa of Banu Al-Mustaliq and we received captives from among the Arab captives and we desired women and celibacy became hard on us and we loved to do coitus interruptus. So when we intended to do coitus interrupt us, we said, ‘How can we do coitus interruptus before asking Allah’s Messenger (ﷺ) who is present among us?” We asked (him) about it and he said, ‘It is better for you not to do so, for if any soul (till the Day of Resurrection) is predestined to exist, it will exist.”https://sunnah.com/bukhari/64/182یقین جانے حدیث پڑھ کر میرا تو دماغ گھوم گیا ….حضور اور صحابہ اکٹھے …کچھ عورتیں عورتیں تاوان کے لیے اغوا؟ …صحابہ کا ان بیگناہ عورتوں سے یہ عمل؟میں نے حدیث کو جانچا تو صحیح مسلم بلکہ صحیح بخاری اور کئی اور حدیث کی کتابوں میں بھی موجود پائی …پورے ریفرنس بھی موجود …کافی لوگوں سے استفسار کیا مگر کوئی واضح جواب نہ پایا ….لیکن میرا خیال ہے آپ نے یہ بات اپنی پچھلی پوسٹ میں کلئیر کردی ہے کہ جنگ کے زمانے میں معافی ..سزا..جزاء یا رحمت کے پیمانے اور اصول مختلف ہوتے ہوں- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
16 Jan, 2017 at 12:42 am #2دوسرا واقعہ فیل ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں بھی ہے جب ابرہہ نے مکہ کو گرانے کے لئے اس پر ہاتھیوں سے حملہ کیا تو الله نے چڑیوں کا جھنڈ بھیج دیا ہر چڑیا کے پاس تین کنکریاں تھیں جس کسی کو یہ کنکریاں لگتیں اسکے اعضا کٹنا شروع ہو جاتے ادھر ابرہہ پر اللہ نے ایسی آفت نازل کی کے اسکی انگلیوں کے پور جھڑنے لگے اور پھر یمن جاتے ہی اسکا انتقال ہو گیا
جہاں تک میں نے کچھ ہسٹری پڑھی ہے ..اس کے مطابق ابرہہ ایک عیسائی تھا …توحید کا پروکار تھا ….جب اسے معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ میں بتوں کی پوجا ہوتی ہے تو اس نے حملہ کیا …یہاں یہ بات کافی حیران کن ہے کہ خدا نے اپنے ماننے والے عیسائی ابرہہ کے مقابلے میں بت پرستوں کی مدد کی
16 Jan, 2017 at 12:14 am #21ڈیموکریٹ صاحب ….. یہی وہ مسئلہ ہے جس کی میں نشاندہی کر رہا ہوں …..عام طور پر ہمیں ثبوت مانگنے کی عادت نہیں …بہتر حل تو یہ ہے کہ آپ کوڑا پھینکنے والے واقعے کو سچ ثابت کرنے کے لیے پرانی کتابوں سے کوئی ریفرنس نکالتے ….آپ نے فوراً اسے “چند” اشخاص کا ذاتی خیال کہ دیا ….حالانکہ پاکستان کے علماء نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے تاریخ کے صفحات کنگھالنے کے بعد یہ فیصلہ دیا تھا کہ واقعہ حقیقت پر مبنی نہیں …اس واقعے کا وجود صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے …عرب ممالک اور ان کی کتابوں میں یہ قصہ موجود نہیں …اس واقعے کے جھوٹا ہونے کی رائے میری نہیں بلکہ پاکستان کے علماء کی ہے …لہٰذا اگر آپ بغیر کوئی ریفرنس اور ثبوت لائے ابھی بھی اس واقعے کو سچا ماننے پر بضد ہیں تو آپ آزاد ہیں لیکن آپ سے درخواست ہے کہ کسی اور کو اس واقعے کو سچا ماننے پر مجبور نہ کریںجب حضور کے رحمت ا للعالمین ہونے کے بارے میں جو دلائل دے جاتے ہیں …زیادہ تر وہ ان دو واقعات کے گرد گھومتے ہیں ….کوڑا پھینکنے والا اور ہند (ہندہ) کو معاف کرنے والا ….ظاہر ہے ہند ..ابو سفیان کی بیوی تھی تو اگر ابو سفیان کو معاف کیا تو اس کی بیوی کی معافی بھی ضروری تھی …میری ذاتی رائے میں…. رحمت سے زیادہ اس فیصلے میں سیاست کا دخل تھا ….ابو سفیان قریش کا سردار تھا …اسے مارے بغیر سرنگوں کرنا …اپنی اطاعت کروانا …اور اس بات کی پیش بندی کرنا کہ باقی قبائل اس کے مرنے کے بعد انتقام میں کوئی بغاوت نہ کریں ایک بہت بڑا سیاسی اور اعلی فیصلہ تھا…اس فیصلے سے مکے میں امن قائم کرنے میں بڑی مدد ملی تھیآپ نے کہا کہ آپ نے گانے بجانے والی عورتوں کے قتل کا قصہ سنا نہیں …لیکن اس کا مطلب نہیں کہ یہ غلط ہے ….اگر حضور ان عورتوں کو معاف کردیتے یا کعبہ میں پناہ لینے والے کی بھی معافی ہوجاتی تو شاید یہ حضور کے عفو و درگزر کی شاندار مثالیں ہوتیں … حضور نے بیشمار معافیاں دی تھیں لیکن کچھ لوگ اس قابل نہیں سمجھے گئے اور یہودیوں کو معافی ملنے کی تو کوئی بھی مثال موجود نہیں …ایک راسخ العقیدہ مسلمان کے لیے تو یہ کہ دینا کافی ہے کہ اگر کوئی قتل کیا گیا تو یقیناً وہ اس کا مستحق ہوگا …مگر ایک غیر جانبدار یا غیر مسلم یہ قصے پڑھتا ہے تو وہ مختلف رائے قائم کرے گا15 Jan, 2017 at 9:12 pm #18قرار صاحب ،کیا آپ کو اسلام کی عظمت کے بارے کچھ شک ہے ؟مہربانی فرما کر تھوڑی اس پر روشنی ڈالیںمیرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر مسلمان… اسلام کو ….پیدا ہوتے ہی دنیا کا سب سے بہترین اور عظیم مذہب سمجھتے آئے ہیں تو یہ قابل فہم ہے کہ وہ ہر اس واقعے کو سچا تسلیم کرنے کو تیار بیٹھے ہونگے جو ان کے پہلے سے تسلیم شدہ یقین کو اور مضبوط کر رہا ہوگامیں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں…فرض کریں کہ میں آپ کو ایک فرضی حدیث ای میل کرتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں کہ اسے آگے سو بندوں کو میل کریں …حدیث کچھ یوں ہے ……..حضور نے ایک شخص کو مسواک کرنے دیکھا تو فرمایا کہ اگر کیکر کے درخت کی مسواک استعمال کرو گے تو ساری عمر دانتوں کے درد سے محفوظ رہو گے اور اللہ ہر مسواک کے ساتھ تمھارے سو گناہ معاف کردے گااب آپ کے لیے یہ یقین کرنا آسان ہے کہ یہ ایک سچی حدیث ہے کیونکہ اس سے ملتی جلتی سینکڑوں حدیثیں پہلے ہی ہمارے پاس موجود ہیں …یوں بھی دانتوں کی صفائی کے اپنے فوائد ہیں …لہٰذا …آپ نے سچے مسلمان کی طرح اس فرضی حدیث کو آگے ای میل کردیا….اگلے آدمی نے اگلے کو بھیج دیا …اور وہ دن دور نہیں جب کسی دن اس حدیث کو اسلامیات کی کتاب میں “طہارت” کے باب میں شامل کردیا جائے گا
15 Jan, 2017 at 9:09 pm #17پتا نہیں یہ واقعات درست ہیں یا اپنی طرف سے گھڑی گئی کہانیاں ،حضرت علی،حضرت فاطمہ عثمان عمر کے اعلی مقام سے تو کسی مسلمان کو انکار نہیں لیکن انکی سیاسی زندگی پر بحث ہو سکتی ہے جہاں تک اس تھریڈ کا تعلق ہے تو اس کہانی کے غلط ہونے کا امکان زیادہ ہے ،جہاں پر احادیث اور واقعات حضور کی وفات کے ٢٠٠ سال بعد لکھے جاویں اور ہر مورخ اپنے پسندیدہ افراد کو چن کر ان پر داستانیں لکھیں وہاں اس جیسے بہت سی کہانیاں ہمارے مذہب کا حصہ اور ان پر ایمان لانا ،مسلمانیت کا سرٹیفکٹ حاصل کرنے کے لئے ازحد ضروری ہو چکی ہیں جہاں تک دوستوں نے کوڑا پھینکنے والی واقعے کو بھی رد کیا ہے تو اسکو اس تناظر میں پرکھ لیں کے حضور پاک کے رحم دل ہونے اور رحمت عالمین ہونے کی گواہی قرآن نے دی ہے تو یہ کہانی کم از کم اس دلیل پر پوری اترتی ہے تو اسکو تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ،اسی طرح طائف والا قصہ بھی ہے جہاں تک فتح مکہ کی بات ہے تو یہ درست ہے کے سارے مکہ کو معافی دی گئی سوائے چند اشخاص کے اور انکی تعداد غالبا”٦ سے ١٢ کے درمیان تھی ،ان لوگوں میں سے بھی کافی حضرات کو دوسروں کی سفارش پر امان مل گئیڈیموکریٹ صاحب ….مجھے آپ کی بات نے کنفیوژ ن میں ڈال دیا ہے …..شاید آپ وضاحت کرنا چاہیں …..کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اگرچہ حضور پر کوڑا پھینکنے والا واقعہ جھوٹا ہے مگر یہ یہ واقعہ چونکہ حضور کے رحمت ا للعالمین ہونے کے پروفائل سے مطابقت رکھتا ہے اس لیے اس کو سچا ماننے میں کوئی حرج نہیں؟ کیا واقعی؟اسی اصول کے مطابق اگرچہ یہ مسلم مورخین کی اپنی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ حضور نے ان گانے بجانے والی عورتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا …یا کہ انہوں نے خانہ کعبہ میں پناہ کے لیے چھپے شخص کو …عرب روایات کے برعکس معاف نہ کیا …لیکن چونکہ قرآن میں لکھا ہوا ہے کہ حضور سے بڑا رحمت کا سورس اس کائنات میں نہیں لہذا مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ ان واقعات کو جھوٹا سمجھیں؟
14 Jan, 2017 at 1:13 am #6نواز شریف کے لئے مزید مشکل وقت شروع ہوتا نظرآ رہا ہےایزی گو صاحب ……..مشکل وقت کسی پر نہیں آرہا ….اور نواز شریف پر تو بلکل بھی نہیں …..میاں شریف کی جائیداد تھی …انہوں نے پوتے کو دی ….پوتے نے اپنے باپ سے چھپائی اور یوں کاغذات نامزدگی بھرتے وقت …یا جائیدادوں کے گوشوارے جمع کرتے وقت نواز شریف کو یہ سب پتا نہیں تھا …..یہ حسین نواز اور مریم نواز ہیں جنہوں نے جعلی حلفیہ بیان جمع کروائے تھے …..جج صاحب …پکڑنا ہے تو انہیں پکڑیں:-)
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
13 Jan, 2017 at 10:40 pm #405آپکو اس فورم پر اظہار رائے ہی وہی آزادی حاصل ہوگی جو فیس بک، یئو ٹیوب اور ٹویٹر پر حاصل ہےباواجی …میرا خیال نہیں کہ شرطہ جی کو آپ سے اتفاق ہے:-)http://danishgardi.pk/forums/topic/%d8%b9%d9%88%d8%b1%d8%aa-2/page/2/#post-13078
13 Jan, 2017 at 10:33 pm #404جناب ….مشرف نے بھی میڈیا چینلز کو آزادی دی تھی …لیکن جس وقت انہوں نے مشرف کے خلاف لکھنا شروع کیا …پھر “ذمہ داری” کا احساس دلانے کے لیے مشرف کو کچھ اینکرز کو لگام دینا پڑی …..آپ نے لکھا ہے کہ اس فورم پر اظہار رائے کی وہی آزادی حاصل ہوگی جو فیس بک، یئو ٹیوب اور ٹویٹر پر حاصل ہے؟ آپ کو اندازہ ہے کہ فیس بک، یئو ٹیوب اور ٹویٹر پر کیا لکھا جاتا اور کیا برداشت کیا جاتا ہے؟- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
13 Jan, 2017 at 9:23 pm #402السلام و علیکم جاوید شیخ جی، فورم پر خوش آمدید آپکو یہاں دیکھکر بہت خوشی ہو رہی ہے. کافی دنوں سے ہمیں آپکا انتظار تھا آپکو اس فورم پر اظہار رائے ہی وہی آزادی حاصل ہوگی جو فیس بک، یئو ٹیوب اور ٹویٹر پر حاصل ہےیہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کیسی آزادی ہے …اکثر پاکستانیوں کے لیے فریڈم آف سپیچ غیر ملکی آئیڈیا ہے اور اسے ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے…جہاں ہلکا سے دل دکھا وہاں بین بین کے نعرے لگنا شروع ہوجائیں گے
12 Jan, 2017 at 8:22 pm #14تو کیا حضور پر کوڑا پھینکنے والی بات بھی فرضی ہے ؟؟؟؟؟؟
آٹھ دس سال پہلے یہ معاملا کسی نے اٹھایا تھا …اور علماء کے ایک گروپ نے تفصیلی ریسرچ کے بعد یہ نتیجہ قائم کیا تھا کہ اس قصے کا کوئی سورس نہیں ملا ….یہ سفارش بھی کی گئی تھی کہ اس کہانی کو نصاب سے نکال دیا جائےہم نے یہ بھی کہانی سن رکھی ہے کہ حضور کو مکہ میں تبلیغ کے دوران دو گانے بجانے والی عورتیں تنگ کیا کرتی تھیں ….عام بلیف کے برعکس …جب مکہ فتح ہوا تو سب لوگوں کی معافی کا حکم جاری نہیں ہوا تھا …بلکہ خاص طور پر حضور نے ان دو گانے والی عورتوں کے سر قلم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے …ان میں سے ایک عورت کو مار دیا گیا مگر ایک مکے سے بھگ نکل کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئی تھییہ تفصیل ابتدائی دور کے بڑے جید اور معتبر مسلم مورخین کی کتابوں میں ملتی ہے …لیکن کافی صدیاں بعد میں آنے والے کچھ سکالرز نے اس کو متنازع قرار دیا ہے …مگر یہ تقریباً سب مانتے ہیں کہ فتح مکہ والے دن سب کو معافی نہیں ملی تھی بلکہ ایک شخص کے بارے میں یہ حکم بھی آیا کہ اگر وہ خانہ کعبہ کے غلاف بھی پکڑ کر کھڑا ہے تو بھی اس کی گردن اڑا دو ..اور ایسا ہی ہوا
-
AuthorPosts