Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 541 through 560 (of 571 total)
  • Author
    Posts
  • casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #8
    جب سے میاں صاحب  کو بے آبرو کرکے حکومتی ایوانوں سے نکالا گیا ہے کتوں کے اندر بھی عدم تحفظ میں اضافہ ہو گیا ہے۔۔

    ۔سگ ڈھونڈتے ہیں فرصت کے وہی رات دن۔۔

    دُم ہلاتے رہیں رائیونڈی ہڈی لئے ہوئے۔۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #18
    ویرے فورم پر ایک بار پھر خوش آمدید :bigsmile: عامر بھیا کی پارٹی اقتدار میں پہنچ گئی ہے، اب ان پر سواری کرنا چھوڑ دیں :hilar: :hilar:

    ویرے سواگتم شکرا۔۔ ہُن تسی وی میاں صاحب دے “ڈکی برڈ” پر بیٹھ کر کھُرک انگیزیاں کرنا چھڈ دیو۔۔۔

    https://thumbs.gfycat.com/JitteryOffensiveGenet-size_restricted.gif

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #9
    باوا جی شربت چڑا پیا کریں ، بلڈ پریشر سے کسی دن پھٹ ہی نا جائیں :lol:

    یُو ڈیجیٹل بروٹس!آپ چاہتے ہیں کہ الہڑ بلہڑ جی  شربتِ چڑا نوش فرمائیں تاکہ وہ سیاسی بخارات کی حدت سے پھٹ کر شہیدِ جمہوریت بن جائیں۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #15
    پیرنی، فقیرنی، مریدنی نے اگر جواب دینے میں تاخیر کی تو قادیان کے تتی خانوں میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔۔۔
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #18
    زندگی میں دو بار لاہور جانے کا اتفاق ہوا ہے پر کبھی نہر پر جانے کا اتفاق نہی ہوا

    عامر صاحب نے بھی انجنرنگ کرنے کے بعد نہر میں نہانا چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔ اب کہاں میسر وہ الفتِ”اتفاق”۔۔جب نہر میں کود پڑتے تھے بے باک۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #16
    Aamir Siddique کہی آپ دونوں ، بچھڑے ہوئے ، چڈی بدل بھائی تو نہی فلموں میں تو رام اور شام نے لاکٹ جوڑ کر ایک دوسرے کو پہچانا تھا اگے تسی آپ سمجھدار ہو ، جلدی چیک کرو

    جی بالکل آپ بھی تو وہاں نہر کنارے شامیوں کی ریڑھی لگایا کرتے تھے۔۔  سو آپ تو خوب جانتے ہیں نہر کی بوندوں میں کتنی چڈیوں کے راز دفن ہیں۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #14
    آپکی بات درست ہے ۔۔ میاں صاحب نے کچیچی وٹی ہوئی ہے ۔۔۔۔سائیکل کی ٹیوب کو بھی ہوا بھرنے کے لیے چند پمپ درکار ہوتے ۔۔۔میاں صاحب خوشامد پسند ہیں جیسے ہی ہم نے چند خوشامد کے پمپ مارے میاں صاجب نے چھت کو جالگنا ہے ۔۔۔اگر یہ سبق سیکھنے والے ہوتے تو پہلی دفعہ جب ہم تمہارے ساتھ توسی قدم بڑھاو ۔۔۔۔والا سین پاٹ ہوا تھا ۔۔۔میاں صاحب اس دفعہ لندن سے واپس نہ آتے ۔۔۔۔ اگر سمجھدار ہوتے ۔۔تو ۔ کسی محلے میں کوئی بیگانہ فوت ہوجائے تب بھی لوگ شادی بیاہ اگے پیچھے کر دیتے ہیں ۔۔۔کہہ فتوگی ہوگئی یے ۔۔۔۔اور ابھی تو فضا میں مریم کی سسکیاں گونج رہی ہئں ۔۔۔۔۔اور محترمہ گھر پھولوں کی بارش اور ڈھول کی تھاپ پر منچلوں کے بھنگڑے کے سائے تلے تشریف لا رہی ہیں ۔۔ جب خود ان لوگوں کو آپنی اقدار کا آحساس نہیں تو عوام کو کس پاگل نے کاٹا ہے اوکھلی میں آپنا سر ۔۔دیں ۔

    آپ نے پمپ مار مار کر کشمیریاں دا باؤ پِنجر و پنجر کر دینا ہے پہلے ہی بیچارہ جیل کے آلو گوشت، پائے، پالک گوشت، لسی، پیڑے کھا کھا کر سوکھ گیا ہے۔۔ ویسےجب پمپ سے ہوا بھرنے لگیں تو پہلے بالائی چمبر سے شروع کیجئے گا کیونکہ وہ قدرتی طور پر خالی ہے سو ہوا بھرنے میں آسانی رہے گی۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #11
    اجنبی بہت ہی جانے پہچانے سے لگتے ہو ;-)
    اجنبی بہت ہی جانے پہچانے سے لگتے ہو ;-)

    مجھے لگتا ہے ہم لڑکپن میں نہر میں اکٹھے نہاتے رہے ہیں۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #237

    گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔

    دائرے کے اندر کافی لوگوں کو دیکھ کر بدرے قصائی کے پیغام بر کا دل باغ باغ ہوگیا۔۔ دائرے سے باہر کھڑے لوگ شور مچاتے رہے اور لوگوں کو دائرے کے اندر جانے سے منع کرنے کی کوشش کرتے رہے، مگر وہ بدرے قصائی کے خوف کے ہاتھوں مجبور دائرے کے اندر پہنچ گئے۔ ۔ بدرے قصائی کا پیغامبرتھوڑی دیر انتظار کرتا رہا کہ شاید کوئی اور بھی دائرے کے اندر آجائے، مگر کوئی اپنی جگہ سے نہ ہلا۔ اس پر اس نے مزید دیر کرنا مناسب نہ سمجھا اور تھوڑی دور جاکر واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا۔ اس نے تھیلا زمین پر رکھا اور اس میں سے لوہے کے بنے ہوئے خول نکالنے لگا، خول انسانی سر کے سائز کے تھے اور ان پر تالے لگے ہوئے تھے۔ بدرے قصائی نے ایک خول ہاتھ میں پکڑا اور دائرے کے اندر کھڑے ہوئے لوگوں سے مخاطب ہوا۔۔

    ۔۔اے مطیع و فرنبردار لوگو۔۔ اب تمہیں باقاعدہ طور پر بدرے قصائی پر ایمان لانا ہے۔ اس کی پہلی شرط یہ ہے کہ تم سب کو اپنے سروں پر لگی ہوئی بتیاں بند کرنی ہوں گی، جس کے لئے میں یہ خول لایا ہوں۔ یہ لوہے کے خول آج کے بعد تم میں سے ہر ایک اپنے سر پر چڑھا لے گا، اس کو تالا لگا دیا جائے گا اور یہ تالا پھر کبھی نہیں کھلے گا۔۔ صرف یہی نہیں، تم میں سے جس کے گھر میں بھی کوئی بچہ پیدا ہوا، اس کے سر پر ایسا ہی خول چڑھا دیا جائے گا ۔۔

    ۔۔بدرے قصائی کے پیغامبر کی یہ بات سن کر دائرے کے اندر کھڑے لوگوں میں سنسنی پھیل گئی۔ ایک شخص ہمت کرکے بولا۔

    ۔۔اے رحمدل بدرے قصائی کے پیغامبر۔۔ یہ بتی ہمارا واحد سرمایہ ہے، یہ واحد چیز ہے جو ہمیں دیگر جانداروں سے ممتاز کرتی ہے، اسی بتی کی بدولت ہم انسانوں نے اس دنیا میں بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیئے ہیں، ہم نے اس کی بدولت پیچیدہ ترین زبانیں تشکیل دیں اور ان کو پروان چڑھایا، اس کی بدولت ہم نے زمین کھود کر پانی نکالنا سیکھا، اسی کی بدولت ہم نے فصلیں اگانا سیکھا، ہم نے گھر بنانا اور مل جل کر رہنا سیکھا، ہم نے اس بتی کی مدد سے ہی اچھائی اور برائی میں پہچان سیکھی، غرضیکہ یہ بتی ہمارے لئے ایک رہنما کی حیثیت رکھتی ہے، اگر ہم اسی کو بجھا دیں گے، اس پر تالا لگا دیں گے تو ہمارے پاس باقی کیا رہ جائے گا۔۔۔

    ۔۔اس پر بدرے قصائی کا پیغامبر گرج کر بولا۔۔ اے بدرے قصائی کے غلامو۔۔ آج سے تم ایک بات سمجھ لو۔۔ آج کے بعد ہر معاملے میں تمہاری رہنمائی صرف اور صرف بدرا قصائی کرے گا، تمہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں، یہ بدرا قصائی بتائے گا، اچھائی کیا ہے اور برائی کیا ہے، یہ بھی بدرا قصائی بتائےگا، تمہیں کس طرح زندگی گزارنی ہے، تمہیں کس قسم کے کپڑے پہننے ہیں، تمہارا حلیہ کیسا ہوگا، تمہارے چہرے پر داڑھی ہوگی یا مونچھ، کونسا جانور تمہارے لئے حلال ہے اور کونسا حرام، تم نے نہانا کیسےہے، استنجی کیسے کرنا ہے، اپنی بیویوں سے مباشرت کیسے کرنی ہے، یہ سب کچھ تمہیں بدرا قصائی بتائے گا اور آج کے بعد وہی تمہارا رہنما ہے۔ اسلئے تمہیں اس بتی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تمہیں گمراہ کرتی ہے۔لہذا ایک ایک کرکے تم میرے پاس آؤ اور اپنے سر پر یہ خول چڑھواؤ۔۔

    ۔۔بدرے قصائی کے پیغامبر کی آواز کی گھن گرج سے دائرے کے اندر کھڑے ہوئے لوگ چپ چپ آگے بڑھنے لگے اور ایک ایک کرکے سب نے اپنے سروں پر بدرے قصائی کے پیغامبر کے ہاتھوں خول چڑھوا کر تالا لگوا لیا۔ اب ان کے سروں پر جلنے والی بتی بجھ چکی تھی۔۔ وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بالکل محروم ہوچکے تھے۔۔ اس کے بعد بدرے قصائی نے ایک بار پھر انہیں مخاطب کیا۔۔

    ۔۔ اے دائرہ ایمان کے اندر داخل ہونے والے خوش نصیب لوگو۔۔۔ اب تم سب کو بدرے قصائی پر ایمان لانے کا اقرار کرنا ہے۔۔ جیسا جیسا میں بولتا جاؤں تم سب میرے پیچھے ویسے ہی بولتے جاؤ۔۔۔ یہ کہہ کر وہ تھوڑی دیر خاموش ہوا اور پھر بولا۔۔۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اس کائنات کا خالق و مالک صرف اور صرف بدرا قصائی ہے، وہ تمام عبادتوں کے لائق ہے، ہم صرف اسی کی عبادت کریں گے اور اسی کے سامنے سر جھکائیں گے، وہ نہایت رحم کرنے والا اور مہربان ہے۔

    ۔۔ بدرے قصائی کے پیغامبر نے یہ مختصر سا حلف تمام لوگوں سے لیا اور پھر خوشگوار انداز میں بولا۔۔ ۔۔ مبارک ہو، مبارک ہو۔۔۔ اے لوگو اب تم ایمان والے بن چکے ہو۔۔۔ بدرا قصائی تم سے خوش ہوا، وہ تم سے راضی ہوا۔۔ اب میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اس کی عبادت کیسے کرنی ہے۔۔۔ یہ کہہ کر بدرے قصائی کا پیغامبر خاموش ہوا، دونوں آنکھیں بند کیں اور منہ ہی منہ میں کچھ پڑھنے لگا۔۔تھوڑی دیر یونہی پڑھتا رہا۔ پھر دائرے کے اندر کھڑے ہوئے لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر بولا۔۔ اے ایمان والو۔۔۔ بدرا قصائی چاہتا ہے کہ تم دن میں پانچ بار ایک جگہ جمع ہوکر بلند آواز سے یہ کلمات دہراؤ۔۔۔ بدرا قصائی بہت عظیم ہے، بدرا قصائی بہت بڑا ہے، بدرا قصائی بہت عالیشان ہے، تمام تعریفوں کے لائق صرف اور صرف بدرا قصائی ہے۔۔ یہ کلمات دہرانے کے بعد تم نے بدرے قصائی کی عبادت کرنی ہے۔ وہ اس طرح کہ تم میں سے ہر ایک زمین پر لیٹ کر اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا دے اور یہ کلمات دہرائے۔۔۔ بدرا قصائی تمام جہانوں کا پالنہار ہے، ہم صرف اور صرف بدرے قصائی سے ہر مدد مانگیں اور کسی کو بدرے قصائی کا شریک نہیں ٹھہرائیں گے، بدرا قصائی بے انتہا طاقتوں کا مالک ہے، بدرے قصائی کا ٹوکہ بے مثال ہے اور بدرے قصائی کے لمبے دانت خوبصورتی کا شاہکار ہیں۔۔ یہ کہہ کر تم نے ٹانگیں نیچے کردینی ہیں اور پھر ماتھا زمین پر رگڑ رگڑ کر کہنا ہے کہ۔۔۔۔ بدرے قصائی کا پیغامبر کافی دیر تک انہیں عبادت کا مخصوص طریقہ سمجھاتا رہا، پورے طریقے میں صرف بدرے قصائی کی تعریفیں ہی تعریفیں تھیں۔۔۔

    ۔۔عبادت کا طریقہ سمجھانے کے بعد بدرے قصائی کے پیغامبر نے انہیں حکم دیاکہ وہ سب کھڑے ہوجائیں۔۔ اے ایمان والو۔۔ بدرا قصائی اپنی تعریفوں سے سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے، اس میں اپنی تعریفیں سننے اور اپنی عبادت کروانے کی اس قدر بھوک ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دنیا کی تمام مخلوقات ہر وقت اس کی تعریفیں کرتی رہیں اور اس کی عبادت کے لئے الٹی سیدھی ہوتی رہیں۔۔ اے ایمان والو۔۔ تم جتنی بدرے قصائی کی تعریفیں کرو گے، جتنی اس کی عبادت کرو گے، وہ اتنا ہی خوش ہوگا۔۔ اور اگر تم نے اسکی تعریفیں اور عبادت کرنے میں غفلت یا کاہلی کی تو پھر وہ تمہیں اپنے ٹوکے سے کاٹ ڈالے گا اور تمہارا خون پی جائے گا اور تمہاری کھال اتار کر اپنے جوتے تیار کروا لے گا۔۔۔آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے، میں آج جارہا ہوں، کل واپس آکر تمہیں بتاؤں گا کہ اور کیا کیا کرنا ہے۔۔ ہاں ایک بات دھیان سے سن لو۔۔ آج سے تم پاک لوگ ہو، ایمان والے ہو، بدرے قصائی کے ماننے والے ہو، تو تم ان پلید لوگوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے (بدرے قصائی کے پیغامبر نے نفرت سے دائرے کے باہر کھڑے ہوئے لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا)، یہ سب کافر ہیں، تمہیں ان سے الگ رہنا ہوگا، اب تم لوگ جاسکتے ہو۔۔

    ۔۔بدرے قصائی کے پیغامبر کا یہ حکم سن کر دائرے کے اندر کھڑے لوگ جن کے سروں پر خول چڑھ چکے تھے، دانش کی بتی بجھ چکی تھی، وہ سرجھکائے پالتو بھیڑوں کی طرح اس کے حکم کی تعمیل میں چل پڑے جبکہ دائرے سے باہر کھڑے لوگ دانتوں میں انگلیاں دبائے ان کی بدلتی جون پر حیران و پریشان ہورہے تھے۔۔ بدرے قصائی کے پیغامبر نے اپنی کاروائی سے مطمئن ہوکراپنا تھیلا اٹھایا اور ذہن میں اگلے دن کا پلان تشکیل دیتے ہوئے تیز تیز قدموں سے وہاں سے چل دیا۔۔۔

    ۔۔(جاری ہے)۔۔

    تینوں لئے مولا جٹ۔ اپنی دانش میں اتنی لمبی و بکھری تحریروں کاعذاب لئے پھرتے ہو اسی لئے اپنی بے خودی کو ہپناٹائز کرکے “زندہ رود” بنا رکھا ہے۔ دعا ہے کہ بھگوان اتنی لمبی تحریروں کے لکھنے اور پڑھنے سے سب کو محفوظ رکھے۔۔ بہرحال جب بھی آپ کی ڈیجیٹل آب بیتی کی چارجنگ ختم ہو تو اطلاع کر دیجئے گا۔ اپن کے ذہن میں بھی پھجّے نائی کی “دی گمشدہ استراز” کی ایپک ٹریجڈی کا خاکہ ابھر رہا ہے جس میں چند شیریر بندروں کا ایک گروہ پھجّے نائی کا قیمیتی استرا لے کر بھاگ گیا تھا اور پھر وہ گروہ آدمیت کا نقالچی بن کر سائیبر گرو بھی بن گیا تھا۔  جسٹ ویٹ فار دا پرومو

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #5
    جیسے جیسے عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر کا جوش بڑھتا جا رہا تھا میاں صاحب کے منہ پر “کچیچی” بڑھتی جارہی تھی۔ کیونکہ میاں صاحب جانتے ہیں کہ کس طرح ان کو  گشتی جمہوریت کی آہنی پازیبوں میں ٹریپ کرکے سارے لیگی پھُرل ہو گئے تھے۔ اب تو سرکاری سرپرستی کا خمار بھی نہیں رہا کہ جس کی سنگت میں ووٹ کی عزت کی ستر پوشی کرنی تھی۔ ا سلیئے حکمت کا تقاضہ یہی ہے کہ باقی ماندہ زندگی اپنی  کشمیری شِکم کی دیکھ بھال میں گزار دی جائے۔
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #59
    استاد کا فن بلند ہو ! ملکوں ملکوں سے گلشن گلشن تک کا غائبانہ سفر کیسے رہا ؟

    جزیروں کی تلاش ہے، سمندروں کی پیاس ہے۔اور اک سہانے سفر کی آس ہے۔۔اگر۔۔ تم اپنا “بلیک پرل” ادھار دے دو۔۔۔۔۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #58
    کیا انشاپردازی ہے یار اور اسی قدر دانش بھی، سمجھ نہی آ رہی تھی کہ لائک وال کلک بنتا ہے یا تھینکس والا، اس لئے سوچا لکھ کر ہی خراج پیش کر دیتا ہوں پرانے فورم پر ایک مِتر ہوتے تھے میکبتھ، وہ بھی انشائیے کا کچھ ایسا ہی مزاج رکھتے تھے لیکن دانائی میں ایک آنچ کی کسر تھی، یا پھر آپ وہی ہیں اور پچھلے 2-3 سالوں میں ہنر کو اور سیقل کر لیا ہے بہرحال جو بھی ہے خوب ہے، ان فورموں کی بس یہی ایک افادیت ہے کہ کبھی کبھی آپ کسی جن سے ٹکرا جاتے ہیں ورنہ جتنا وقت ان پر ضائع ہوتا ہے اکثر خود پر لعن طعن میں ہی گذرتا ہے، اپ سے مل کے خوشی ہوئی بھائی صاحب موضوع پر آپ کے خیالات کے ساتھ مجھے بس ایک ہی مسئلہ ہوا یعنی وہی مردانہ عینک والا
    اتھرا صاحب، کسنووا صاحب کی پہلی پوسٹ دیکھ کر میرا ماتھا ٹھنکا تھا کہ یہ گہرائی ، انشا پردازی، یہ الفاظ کی شکل میں موتی بکھیرنا اس کے باوجود موضوع پر مضبوط گرفت رکھنا اور دانشوری کی ایک الگ ہی معراج سے اترنا یہ سب کچھ جانا پہچانا ہے بہت ہی جانا پہچانا ہے کچھ عرصہ سے ہمارے یہ کرم فرما شاید مصروف ہیں مگر اپنے پیچھے ایسا خلہ چھوڑ گئے تھے کہ جس کو کویی کسونووا ہی پر کرسکتا تھا Shiraz casanova

    محترم اتھرا صاحب اور گھوسٹ پروٹوکول صاحب آپکی ذرہ نوازی کا شکریہ۔ انشا پردازی اور حرف نگاری کے ہنر کو سراہتے ہوئے آپ نے ناچیز کو جن اصحاب کےنشانِ سخن میں تلاشنے کی سعی کی ہے ہم تو ان مہا پُرشوں کے جہانِ دانش کی سرحدوں پربھیڑیں چراتے پھرتے ہیں۔خصوصا شیراز صاحب کی تحریریں پڑھنے کیلئے روغنِ بادام سے دماغ کے چراغ جلا کر ہشاشیت کی راہوں پر لمبا سفر کرنا پڑتا ہےاور ہم سہل طلب تو ایک نقطہ میں جہاں ڈھونڈتے ہیں۔یا یہ شائد ہماری قومی کرم نوازی کا ہی تسلسل ہے کہ ایک چاٹ فروش کو صدر بنا دیتے ہیں اور ایک ماتڑ کو مقرر بنا دیتے ہیں۔ :) ۔۔

    باقی اتھرا صاحب  کی مردانہ عینک کی انفرادیت سے مقابلہ کرنے کی کس کی مجال!!!!۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ اہلَ دانش بخوبی جانتے ہیں کہ۔۔۔۔ نام ان کا “اتھرا ” ہے اور نشان “گھوڑا” ہے۔ شیریں کی تمنا ہے، فرہاد کا ہتھوڑا ہے۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #41

    بھائی جی

    مردانہ فن ہو یا زنانہ ڈھلوانی تغیرات، تحقیق، جستجو اور مشق جاری و ساری رہنی چاہیئے. جس کا فن بلند ہوا وہ ہی اصل فنکار کہلایا. فن ہے تو مونو بھی ہے پولی بھی ہے اور ساتھ میں گیمی بھی ہو گی

    لگتا ہے اس سارے تھریڈ کا مقصد بھی مردانہ فن کی تسکینِ وفا کیلئے بہانے تراشنا ہے۔ایک دفعہ ایک لوکل سیکس گرو سے جنسی کاشت کاری کے مروجہ اصولوں پر بات ہو رہی تھی تو انہوں نے فرمایا  کہ عموما اس کا سیزن بلوغت کی انگڑایوں سے شروع ہو کر گوڈے گِٹّوں کی بے اعتناعی تک جاری رہتا ہے۔ اور اس کی زرخیزی کا درومدار صحمتمند ڈھانچے اور مخلاف صنف  کیلئے باتد بیر سانچے بنانے پر ہے۔  اس میدان کا سلطان بھی ہزار صراحیوں کو لبریز کرنے کے باوجود اپنے جبلی ہارمونز سے مغلوب ہو کر “دل مانگ مور” کی صدا لگا رہا ہوتا ہے۔ ہاں جب اپنی جسمانی و طبعی مستیوں کا عہد گزارنے کے بعد وہ فنی جمود کا شکار ہوتا ہے تو حیران ہوتا ہے کہ کبھی  ایسا بھی وحشتوں کا سفر تھا جب بچھی زمین پر گھوڑے دوڑاتے صبح کو شام کرتے تھے۔لیکن اب وہ اپنی طبعی محدودیت پر بھی خود کو شانت پاتا ہے کیونکہ یہ سب جذبے انسان کو مسیر ماحول، اتھرے مزاج، نازنیون کو لبھانے کے انداز، اور پہلوانی خوراک سے مہمیز ہوتے ہیں۔ سیکس گرو فرماتے تھے کہ انہوں نے نو سال کی عمر میں اپنے گھوڑے کی مالش شروع کرکے وفاؤں کی تلاش شروع کر دی تھی، پھر جوں جوں تجربہ بڑھتا رہتا ہے، شکار کو ڈھیر کرنے کی ایک خاص ترکیبِ دلربائی بھی پنپتی رہتی ہے۔ سو یہ کہانی ہر نفس کو میسر گردشِ روانی پر ہی منحصر ہوتی ہے۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #22
    بڑا وکھرا اور اتھرا ٹاپک ہے۔ اس ٹاپک پر اپنے حصے کا پٹرول چھڑکتے ہوئے اتنا عرض کروں گا کہ اگر مردانہ فطرت کی “نیچرل سیلیکشن”کا سائینٹیفک سراغ لگایا جایا تو یہ جبلی و سفلی طور پرہُلڑ گیمی کو ترجیح کرتی ہیں۔ جب پیٹ کی آگ بجھی ہو، مادیت کی بساط بچھی ہو تو پھر واسنا کی اگنی اپنی تسکین کی تلاش میں تکیے کو بھی سنی لیونے بنا لیتی ہیں۔ چونکہ  تھریڈ کے بیانئیے میں مردانہ وفائیں جنسی تسکین کے ساتھ ہی مربوط و مشروط ہیں تو  یہ تحقیقی چسکا تو دھاگہ کی ڈوری سےچپکا رہے گا۔ میں  صرف ٹاپک کی حاشیہ گری میں مزید انجکشن لگاتے ہوئے یہی کہوں گا کہ جنسی تسکین کی تلاش تو مردانہ “فن”کے اتھرےپن کے آغاز سے شروع ہو جاتی ہے اور جب تک یہ اپنی  شہوانی و فسطائی منزلیں طے کرتا ہوا گچھو مچھو ہوکے لینڈ نہیں کر جاتا اس طرح کے موضوعات سے دل لگی جاری رہتی ہے۔اور اس دورانیہ میں مردانہ جبلت کی سروائیول کیلئے ہر طرح کے تخلیقی و عملی تجربات سے بالغانہ شغل جاری رہتا ہے۔جبکہ وفا ایک خالصتا رومانی تصور کے ساتھ دل کی سچائی کو ٹٹولنے کا نام ہے۔ یہ اپنی فطرت میں گیمی لیس ہوتی ہے۔ بعض اوقات عمر بھر ایک بت سے دل آباد رہتا ہے اور بعض دفعہ کئی چہروں سے انسیت بھی تشنگی نہیں مٹا پاتی اورنتیجتا جذبوں کی آگ ایک معصوم کو “قیسانووا” بنا کر افسانے بنا دیتی ہے۔
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #185
    لگتا ہے علامہ اقبال سے دل کھٹا کروا ۔کے ہی دم ۔لو گے ۔۔میں تو پہلے ان شعرا حضرات کا فین نہیں ہوں چنگے بھلے پڑھ کر بجائے یہ کوئی میڈیسن ۔۔۔یا کوئی ایسی چیز ایجاد کرتے جس سے انسانیت کو کوئی فائدہ ہوتا ۔۔۔پر کتھوں۔۔۔ الٹے یہ قوم کو خلا میں گھورنے پر لگا گئے ہیں ۔۔۔۔

    سلیم صاحب آخر زندہ رُؤد صاحب نے آپ کو اپنی دلفریبی کے جال میں پھنسا ہی لیا۔ اب یہ آپ کو اپنی لیبارٹری لے جائیں گے اور کچھ نہ کچھ ایجاد کروا کے ہی واپس پلٹائیں گے۔ پچھلے سال یہ ایسے ہی ایک ریڈ انڈین کو اپنی لیب میں لے گئے تھے اور باہمی التفات کا کرشمہ دکھا کر ایک عدد ” کالی پئیڈ”ایجاد کرکے ہی باہر آئے تھے۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #184

    جنابِ والا، بنو فنڈوئین ازل سے غلط فہمی کا شکار ہیں، وہ ہمیشہ خیالی دنیا میں جیتے ہیں، آپ کو پہلے مجھے یہ پوچھنا چاہیئے تھا کہ بنو فنڈوئین کا جزیرہ میں نے کیوں چھوڑ دیا، چلیے آپ نہیں پوچھتے تو میں خود ہی بتا دیتا ہوں، بنو فنڈوئین کے جزیرے پرکیا بتاؤں کیسی مخلوق پائی جاتی تھی، نہ ہم ان کو انسان کہہ سکتے ہیں، نہ حیوان، ان کے سروں پر کھوپڑیاں تو تھیں، پر اس پر تالے لگے ہوئے تھے،، تالوں پر لگا زنگ اس بات کی گواہی دیتا تھا کہ عرصہ دراز سے ان لوگوں نے اوپری منزل کا استعمال بند کردیا تھا، ان کے ہاں جیسے ہی کوئی بچہ پیدا ہوتا ، اس کی کھوپڑی پر چھوٹا سا تالا لگا دیتا جاتا، پورا جزیرہ ایسی مخلوق سے بھرا ہوا تھا،ہاں جزیرے پر اکا دکا انسان بھی تھے، بنو فنڈوئین کا نظریاتی اثاثہ بھی بڑا عجیب و غریب تھا، وہ اپنے اجداد کے بہنوں کے ساتھ جنسی وظیفے کو سرمایہ افتخار سمجھتے تھے اور سینہ تان کا اس کا اظہار و دفاع کرتے پائے جاتے۔۔۔ اور کیا بتاؤں،بس اسی پر اکتفا کیجئے۔۔۔۔ چاہوں تو اور بھی بہت کچھ بتا سکتا ہوں، پر یہاں بہت سوں سے برداشت نہیں ہوگا۔۔۔ ایک بار پھر حضرتِ میا خلیفہ کے فن کے پرستار حضرتِ اقبال یاد آرہے ہیں، حضرت اقبال کے الفاظ میں۔۔۔

    اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں۔۔۔ مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارہ۔۔۔

    جناب آپ جب ان آسیب زدہ جزیروں کو چھوڑ چکے تو پھر ملامتی کرتب دکھانے کا کیا فائدہ۔۔ ابھی آپ اپنے یوٹوپئین مرغزاروں کا نقشہ کھینچئے۔سنا ہے وہاں چوپائے اور دوپائے اپنی فطری مستیوں کے سنگ ہچکولے کھاتے پھرتے ہیں۔ زمانے کے مذاہب اوران میں مقید واعظ نے جو آپکے فنون چوکڑیہ پر قدغنیں لگا رکھی تھیں انہیں خاک بود کرکے، ٹہنی ٹہنی “جشنِ دُڑکی” منایا جا رہا ہے ۔اب جو نظارے آپکے رقص پا ہیں ان کی خبر مل جائے تو شائد دانش گردی کے نئے دھاگوں کا ساماں میسر ا جائے گا۔ تو جناب اپنے تخیل کی چوکڑی مارئیے اور کھینچئے نقشہ

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #50
    انا للہ و انا الیہ راجعون۔

    اوپر والے نے بھی میاں صاحب کے نصیب میں عجیب ایڈجسمنٹ کر رکھی ہے۔  مردوں کے جگرے عورتوں کے حوالے کر دئیے اور نسوانی بیچارگی ببلوز کا مقدر کر دی۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #37
    http://cpec.gov.pk/energy یہ لیں اسی ویب سائٹ پر ہر قسم کی تفصیل ہے “ویو ڈیٹیل ” پر کلک کریں – کونسا منصوبہ کس اسٹیج پر ہے درج ہے یا کب افتتاح ہوا یا کب مکمل ہونا ہے – ان منصبوں میں واپڈا کے منصوبے شامل نہیں ہیں جیسے نیلم جہلم یا تربیلہ فور – اسی طرح کچھ منصوبے پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے مکمل کئے وہ بھی یہاں درج نہیں ہیں وہ آپ کو واپڈا اور گورنمنٹ اوف پنجاب کی ویب سائٹ پر مل جاییں گے – میرا کام نہیں پچھلی حکومت کی ہر چیز کا دفاع کروں -جہاں ان پر تنقید بنی تنقید بھی کروں گا اور کی بھی ہے اس فورم پر -اس چیز کا مقصد آپ کو زچ کرنا نہیں آپ کی معلومات میں اضافہ کرنا ہے – ہمارے فورم پر نہ آپ کو گالی گلوچ ملے گی اور نہ بغیر ریفرنس کے کوئی معلومات – آپ سڈنی جیسے خوبصورت شہر سے اہے ہیں کچھ وہاں کی سنا ییں –

    اعوان صاحب! ویسے نون لیگ کے مستقبل کے کیا ارادے ہیں؟ کوئی ٹینکاں دے تھلے آ کے مرن مران دی فلم وی چلے گی یا پھیر لسّی پیڑے دے خمار وچ ای باقی ماندہ گزر جائے گی۔

    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #146

    حضورِ والا! پہلے تو آپ اپنی خیریت سے آگاہ کیجئے، طویل عرصے بعد آپ سے گفت وشنید کا موقع مل رہا ہے، آپ کا طرزِ تحریر اور اسلوب آج بھی اپنی جداگانہ حیثیت قائم رکھے ہوئے ہے، باقی باتیں بعد میں، پہلے یہ بتایئے حضرت علامہ طاہر القادری صاحب آج کل کدھر ہوتے ہیں، کافی عرصے سے کوئی خیر خبر نہیں۔۔ امید ہے خیریت سے ہوں گے۔ ;-) ۔۔

    حضور والا! بنو واعظین کے ایتھے وی مزے تے اوتھے وی مزے۔ ایہہ گلاں تے تواڈے ہنٹر کھا کھا کے پینجرو پیر ہوندیاں رین گیاں، ہُن داستان گوئی نوں کوئی نوی بریکنگ نیوز درکار اے۔بس آج اپ بھی اپنے جداگانہ تشخص پر سے تشکیک کے پردے اتار کر مایا خلیفہ کو شرم سار کر ہی دیں۔آج پتہ چل ہی جائے کہ آپ کےارتقائی گرو “ہومو اریکٹس” کی کمر سیدھی کرنے میں کتنے حیوانی کارندوں کی کاریگری شامل رہی۔ آج اپنے “ان سنگ ہیروز” کی اچھل کود کا فلیش بیک چلا ہی دیں۔یہ مُسلے بھی دیکھیں کہ اصل تہذیب، نفاست، اور کردار کی بلندی ایمازون کی جھاڑیوں میں کیسے پرورش پاتی رہی ہے۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #5
    کیا گھور انیائے ہے ، شہرام ترکئی جس نے اتنیییییییییییییی بڑی جعلسازی کی وہ آزاد گھوم رہا ہے اور نواز شریف جس نے پاکستان کو اتنیییییییییییییییی بڑی معاشی طاقت بنایا وہ جیل میں ہے :cry:

    پیارے بھائی! لگتا ہے آپ پی ٹی ائی کے ایک ڈائی سافٹ ورکر ہیں پلیز یہ پیغام کسی طرح بنی گالہ تک پہنچا دیجئے گا۔   چک پنتالیس جیم گاف  لائل پورکے محمد حفیظ لالی صاحب نے ایک  خدشہ کا اظہار بھیجا ہے ۔ انہوں نے ٹی وی پر دیکھا کہ عمران خان صاحب اپنے وزیروں و مشیروں کو نصیحت فرما رہے ہیں کہ “ہمیں اس قوم کو اوپر اٹھانا ہے”۔بس لالی صاحب پوچھتے ہیں : ساہنوں کیہنہ کا اوپر چُکن دا پروگرام اے!!۔

Viewing 20 posts - 541 through 560 (of 571 total)
×
arrow_upward DanishGardi