Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 86 total)
  • Author
    Posts
  • اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #21
    Natural is a abstract term. Is it what majority do? Is it how we used to be? Humans have evolved into monogamous life style. The smaller families that we see are very different than polygamous larger families. Hazrat Ali had 33 kids from 10 wives and 4 other women. When Osama got killed 17 kids and 3 wives came out of his hideout. This is just male dominant polygamy. I don’t think it’s natural it’s perhaps as forced as monogamy. Imagine if in some primitive time there are 30 people in a group half male half female. They are matting with each other based on availability and urge. Would you say that’s natural may be, but it’s not civilized. The clothes we wear, the food we eat, the comforts we enjoy from controlled temperatures to cars, nothing is natural. They all are human intervention to make life more civilized, more meaningful with compromises here and there. Monogamy is no exception.

    کسی پابندی سے یہ زندگی  زیادہ با معنی کیسے ہو جاتی ہے؟؟؟

    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #22
    بڑا وکھرا اور اتھرا ٹاپک ہے۔ اس ٹاپک پر اپنے حصے کا پٹرول چھڑکتے ہوئے اتنا عرض کروں گا کہ اگر مردانہ فطرت کی “نیچرل سیلیکشن”کا سائینٹیفک سراغ لگایا جایا تو یہ جبلی و سفلی طور پرہُلڑ گیمی کو ترجیح کرتی ہیں۔ جب پیٹ کی آگ بجھی ہو، مادیت کی بساط بچھی ہو تو پھر واسنا کی اگنی اپنی تسکین کی تلاش میں تکیے کو بھی سنی لیونے بنا لیتی ہیں۔ چونکہ  تھریڈ کے بیانئیے میں مردانہ وفائیں جنسی تسکین کے ساتھ ہی مربوط و مشروط ہیں تو  یہ تحقیقی چسکا تو دھاگہ کی ڈوری سےچپکا رہے گا۔ میں  صرف ٹاپک کی حاشیہ گری میں مزید انجکشن لگاتے ہوئے یہی کہوں گا کہ جنسی تسکین کی تلاش تو مردانہ “فن”کے اتھرےپن کے آغاز سے شروع ہو جاتی ہے اور جب تک یہ اپنی  شہوانی و فسطائی منزلیں طے کرتا ہوا گچھو مچھو ہوکے لینڈ نہیں کر جاتا اس طرح کے موضوعات سے دل لگی جاری رہتی ہے۔اور اس دورانیہ میں مردانہ جبلت کی سروائیول کیلئے ہر طرح کے تخلیقی و عملی تجربات سے بالغانہ شغل جاری رہتا ہے۔جبکہ وفا ایک خالصتا رومانی تصور کے ساتھ دل کی سچائی کو ٹٹولنے کا نام ہے۔ یہ اپنی فطرت میں گیمی لیس ہوتی ہے۔ بعض اوقات عمر بھر ایک بت سے دل آباد رہتا ہے اور بعض دفعہ کئی چہروں سے انسیت بھی تشنگی نہیں مٹا پاتی اورنتیجتا جذبوں کی آگ ایک معصوم کو “قیسانووا” بنا کر افسانے بنا دیتی ہے۔
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Jack Sparrow
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #23
    بڑا وکھرا اور اتھرا ٹاپک ہے۔ اس ٹاپک پر اپنے حصے کا پٹرول چھڑکتے ہوئے اتنا عرض کروں گا کہ اگر مردانہ فطرت کی “نیچرل سیلیکشن”کا سائینٹیفک سراغ لگایا جایا تو یہ جبلی و سفلی طور پرہُلڑ گیمی کو ترجیح کرتی ہیں۔ جب پیٹ کی آگ بجھی ہو، مادیت کی بساط بچھی ہو تو پھر واسنا کی اگنی اپنی تسکین کی تلاش میں تکیے کو بھی سنی لیونے بنا لیتی ہیں۔ چونکہ تھریڈ کے بیانئیے میں مردانہ وفائیں جنسی تسکین کے ساتھ ہی مربوط و مشروط ہیں تو یہ تحقیقی چسکا تو دھاگہ کی ڈوری سےچپکا رہے گا۔ میں صرف ٹاپک کی حاشیہ گری میں مزید انجکشن لگاتے ہوئے یہی کہوں گا کہ جنسی تسکین کی تلاش تو مردانہ “فن”کے اتھرےپن کے آغاز سے شروع ہو جاتی ہے اور جب تک یہ اپنی شہوانی و فسطائی منزلیں طے کرتا ہوا گچھو مچھو ہوکے لینڈ نہیں کر جاتا اس طرح کے موضوعات سے دل لگی جاری رہتی ہے۔اور اس دورانیہ میں مردانہ جبلت کی سروائیول کیلئے ہر طرح کے تخلیقی و عملی تجربات سے بالغانہ شغل جاری رہتا ہے۔جبکہ وفا ایک خالصتا رومانی تصور کے ساتھ دل کی سچائی کو ٹٹولنے کا نام ہے۔ یہ اپنی فطرت میں گیمی لیس ہوتی ہے۔ بعض اوقات عمر بھر ایک بت سے دل آباد رہتا ہے اور بعض دفعہ کئی چہروں سے انسیت بھی تشنگی نہیں مٹا پاتی اورنتیجتا جذبوں کی آگ ایک معصوم کو “قیسانووا” بنا کر افسانے بنا دیتی ہے۔

    بھائی جی

    مردانہ فن ہو یا زنانہ ڈھلوانی تغیرات، تحقیق، جستجو اور مشق جاری و ساری رہنی چاہیئے. جس کا فن بلند ہوا وہ ہی اصل فنکار کہلایا. فن ہے تو مونو بھی ہے پولی بھی ہے اور ساتھ میں گیمی بھی ہو گی

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #24
    ذاتی طور پر میں مونوگیمی کو فطرت کے خلاف سمجھتا ہوں۔ انسان کی فطرت ہے جو ھل من مزید کا تقاضہ کرتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگ ایک ہی بچہ پیدا کرکے خوش رہتے۔ ہم ایک لباس ساری زندگی نہیں پہن سکتے، ایک گاڑی کے ساتھ ساری زندگی گذارا نہیں کرسکتے، ایک دوست رکھ کر زندگی انجوائے نہیں کرسکتے لیکن خود کو مجبور کرتے ہیں کہ کسی ایک ہی پارٹنر کے ساتھ اتنی لمبی زندگی گذار دیں۔ مذہبی معاشرتی پابندیاں اپنی جگہ لیکن فطری طور پر انسان تنوع پسند ہے۔

    الحمداللہ خاکسار نے زندگی فطرت کے اصولوں کے مطابق گذارنے کی کوشش کی ہے بجائے مذہبی یا معاشرتی طریقوں کے اور یہی وجہ ہے اس خادم کی خاب ژوند (میٹھی زندگی) گذارنے کی

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #25

    معاشرہ، مذہب، عمر ، زمانہ، معاشی اور سماجی قیود ، جسمانی ، ذہنی، روحانی اور قلبی ضرورتیں اور کیفیات . محبت ، عشق ، رشتہ اور پھر فطرت جیسے بہت سے عوامل ہیں جو ہمارے مختلف روئیوں کا سبب بنتے ہیں

    کبھی تسخیر کی جستجو ہوتی ہے تو کبھی قبولیت کی خواہش، کہیں جسمانی ضرورت اپنا اسیر بنا لیتی ہے تو کہیں روحانی اور قلبی کیفیت پاؤں کی زنجیر بن جاتی ہیں .

    جسمانی ضرورت پوری کرنے کو کئی ساماں ہیں مگر قلبی اور روحانی ضرورت شاید اتنی آسانی سے پوری نہیں ہوتی ہے. ذہنی ہم آہنگی، برداشت ، کچھ پانے کے لئے کچھ دینے پر آمادگی ، قربانی اور سب سے بڑھ کر ایک دوسرے پر اعتماد اور بھروسہ اکثر ایک ہی شخص سے مل پاتا ہے

    میرے نزدیک منافقت بھی ایک عنصر ہے. میری ذاتی خواہش تو یہ ہے کے ہر صنف مخالف سے قربت ہو مگر میں اپنے حوالے سے کسی اور خاتون کو ایسی آزادی دینے کا روادار نہیں ہوں. میں تو منافق ہوں مگر کتنے اور ہیں جو اپنی مردانگی پر تو فخر کرتے ہیں مگر شاید یہی حق کسی اور کو نہ دے سکیں

    مغربی معاشروں میں چاہے ہم اچھا سمجھیں یا برا ، “عزت” کا تعلق عورت کے حوالے سے کافی کم ہو چکا ہے لہٰذا وہاں اکثر تعلقات مختلف لوگوں سے ہوتے ہیں مگر جب تک تعلقات ہوتے ہیں اکثر دونوں فریق ایک دوسرے کو کسی اور کی آغوش میں یا کس دوسرے کی خواہش رکھنے کو قبول نہیں کرتے

    جسمانی اور ذہنی ضروریات سے دور کہیں پختہ بھروسہ، اعتماد، ہم آہنگی اور عشق اکثر ایک سے ہی رشتہ میں ہی ملتا ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #26
    جے بھیا ۔۔

    ویلڈن ۔۔۔بہت خوب ۔صورت  ٹو دا پوائنٹ  بات کی ہے ۔۔لیکن آپکو یہ کیسے علم یوا کہہ اس طرف میں بھی یہ کچھ ہی لکھ رہا ہوں ۔۔۔اج میرے دانش گرد بننے کا راستہ  آپ نے کھوٹا کر دیا یے ۔۔۔۔۔۔

    :cry: :cry:   :cry:

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #27
    جے بھیا ۔۔ ویلڈن ۔۔۔بہت خوب ۔صورت ٹو دا پوائنٹ بات کی ہے ۔۔لیکن آپکو یہ کیسے علم یوا کہہ اس طرف میں بھی یہ کچھ ہی لکھ رہا ہوں ۔۔۔اج میرے دانش گرد بننے کا راستہ آپ نے کھوٹا کر دیا یے ۔۔۔۔۔۔ :cry: :cry: :cry:

    SaleemRaza sahib

    محترم

    میں تو کبھی کبھار کچھ لکھ پاتا ہوں

    آپ تو دانشگردوں کے استاد ٹھہرے

    پسند کرنے کا شکریہ

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    SaleemRaza sahib محترم میں تو کبھی کبھار کچھ لکھ پاتا ہوں آپ تو دانشگردوں کے استاد ٹھہرے پسند کرنے کا شکریہ

    جے بھیا ۔۔

    میں ذاتی طور پر  بہت دفعہ اس تجربہ سے گزرا ہوں ۔۔۔اور اس لیے آپکا تجزیہ مجھے اپنے دل کی آواز لگا ہے ۔۔۔فورم پر کچھ دوستوں کی وجہ سے آپنے تجربات نہیں لکھ سکتا ۔۔۔۔۔۔۔

    باقی میری استادی تو آپ کا نام دیکھ کر ہی ختم ہو جاتی ہے ۔۔۔۔آپ کا پیار خلوص  جاری و ساری ہے ۔خدا آپکی عمر دراز کرے ۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #29
     عرض یہ ہے کہ انسانی فطرت کیا چاہتی ہے؟ اس کا رجحان کس طرف ہے، میری دلچسپی اس میں ہے۔ اس مرحلے پر تاریخ ارتقاء مذہب اور ثقافت ہمارے مسئلے نہیں ہیں

    آپ کا ٹاپک  ایک سے زیادہ ۔۔۔ ملٹی پل ۔۔۔۔جوابا ت رکھتا ہے ۔۔۔۔

    جس کو الگ الگ کمنٹس میں ہی بیان کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔

    جو بات آپ نے کی ہے کہ ۔۔۔۔ صرف رحجان کس طرف ہے ۔۔۔۔۔ مذ ھب اور ثقافت ھمارے مسئلے نہیں  ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    تو میں آپ کو بتاوں ۔۔۔۔ دنیا میں جہاں جہاں ۔۔۔۔۔ مرد یا عورت ۔۔۔۔ سیکس کرتا ہے ۔۔۔۔ وہ ھر لمحے کسی نہ کسی ۔۔۔ ثقافت ۔۔۔ قسم کے سائے میں ہی کرتا ہے ۔۔۔۔

    یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ہے ۔۔۔۔ ایک جنگل ہے ۔۔۔۔ جہاں کوئی قانون یا پوچھنے والا نہیں ہے ۔۔۔۔ اور انسان ۔۔۔ جس کو چاھے پکڑ کر ۔۔۔ سیکس کرنا شروع کردے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔ ثقافت اور ارد گرد موجود حالات ۔۔۔۔ میں سیکس ۔۔۔۔ کے رحجان کی بہت زیادہ ۔۔۔۔ دلچسپ مثالیں ۔۔۔۔ اور مشا ھدادت موجود ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    صرف ایک ۔۔۔ مشاھدہ میں یہ بیان کرتا ہوں ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    پا کستان میں ھمارے معاشرے میں ۔۔۔۔ ایک پانچ سال کا لڑکا ۔۔۔ اگر غلطی سے بھی اپنے نازک حصے کو چھو لے ۔۔۔۔ تو ماں باپ ۔۔۔۔۔ اس کو لعن طعن کرتے ہیں۔۔۔ کہ یہ کیا کررھا ہے ۔۔۔

    کیوں ھاتھ لگایا ۔۔۔۔ اس نے بولا ۔۔۔ ممی ۔۔۔۔ کھجلی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ماں نے چپت رسید ۔۔۔ کی ۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔ آئندہ مت ھاتھ لگا نا ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔ بچہ بڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ ٹین ایج ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ فمیلی کہتی ہے ۔۔۔۔ لڑکیوں سے بات مت کرو ۔۔۔۔ بری با ت ہوتی ہے ۔۔۔۔

    لڑکی کی تصیور کمرے میں مت لگاو ۔۔۔۔ بری بات ہوتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔ مہمان آئے ہو تو ۔۔۔ چا چا جی کے کمرے میں بیٹھو ۔۔۔ لڑکیوں والے کمرے میں مت چلے جانا۔۔۔ ۔۔۔۔۔

    لیکن لڑکیاں آئس کریم کھانے تمہارے ساتھ نہیں جائیں گے ۔۔۔۔۔ تم صرف مامو جی کے ساتھ آئس کریم کھا سکتے ہو ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    تم گرلز کالج کے پاس سے کیوں گزرے ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو کیوں تاڑا ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو فون کیوں کیا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    غرض ھمارا معاشرہ ۔۔۔۔ ایک مرد ۔۔۔ کو ۔۔۔ لڑکی اور سیکس سے دور ۔۔۔۔ رکھنے کے لئے مرد پر ھر وقت کسی جہادی قوت کی طرح مسلط رھتا ہے ۔۔۔

    لڑکے کو۔۔۔ لڑکی سے ملنے ۔۔ یا سکیس کرنے کے تمام راستے بند کردیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔ دوسری طرف ۔۔۔ لڑکا معاشی طور پر والدین کے گھر میں پڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ شادی بھی اٹھارہ سال میں ممکن نہیں ہوپاتی ۔۔۔۔

    جوان لڑکا ۔۔۔۔۔  عموماً ۔۔۔ تیس ۔۔۔ پینتیس سال تک ۔۔۔۔ تقریباً ۔۔۔ کنوارہ ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک اس کی شادی ہوجاتی ہے ۔۔۔۔

    لڑکا ۔۔۔۔ نے ساری زندگی ۔۔۔ کبھی لڑکی کو بستر پر دیکھا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بھلا ۔۔۔ دوسری ۔۔۔۔ یا تیسری ۔۔۔۔ کے رحجان کے بارے کہاں سوچے گا۔۔۔۔

    وہ سوچتا ہے ۔۔۔ کہیں یہ بھی ناراض ہوکر نہ بھا گ جا ئے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔ کہنے کا مطلب ۔۔۔۔ جب جوان لڑکا ۔۔۔۔ تیس پینتیس سال ۔۔۔ ایک طرح کی معاشرتی قید میں ۔۔۔ سیکس اور رحجان سے دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔

    اور پھر اچانک ۔۔۔ اس کو ۔۔۔ معاشرہ ۔۔۔۔ سہاگ رات کے لیئے کمرے میں چھوڑتا ہے تو ۔۔۔۔ اس بے چارے کو یا د بھی نہیں ہوتا کہ ۔۔۔۔۔

    اس کے فطری رحجان ایک سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔ کہ نہیں ۔۔۔۔۔ اس کو جو دیا جارھا ہے ۔۔۔۔ وہ اسی پر ۔۔۔۔ دو ھفتے سے لڈیا ں ڈال رھا ہے ۔۔۔ دیگیں چڑھا رھا ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔ اسی طرح  کے ھزاروں  مشا ھدات ہیں ۔۔۔

    جن کو دیکھ کر معلوم چلتا ہے کہ ۔۔۔ کس طرح انسان کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایشیا ۔۔۔۔ یورپ ۔۔۔ امریکہ ۔۔۔۔ کے نوجوان لڑکوں ۔۔۔ لڑکیوں ۔۔ کو نا موافق حالات میں  ۔۔۔۔ قید کرکے ۔۔۔ سیکس کروائے جاتے ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔ میرے خیال اور مشاھدے کے مطابق ۔۔۔۔ ایشا یورپ امریکہ ۔۔۔۔ کہیں بھی ۔۔۔ انسان  اپنے زاتی فطری رحجان کو۔۔۔۔۔ اردگرد کے حالات الگ کرنے کے اسطاعت نہیں رکھتا ہے ۔۔۔۔

    وہ چاھے ۔۔۔۔۔۔  پا کستان میں زینب کا ریپسٹ ۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔۔۔ امریکہ کا ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ ہی کیوں نہ ہو ۔۔۔

    یہ سب لوگ ۔۔۔۔۔ کسی نہ کسی ۔۔۔۔ قید ۔۔۔۔ کے سائے میں ہی سیکس کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #30
    آپ کا ٹاپک ایک سے زیادہ ۔۔۔ ملٹی پل ۔۔۔۔جوابا ت رکھتا ہے ۔۔۔۔ جس کو الگ الگ کمنٹس میں ہی بیان کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔ جو بات آپ نے کی ہے کہ ۔۔۔۔ صرف رحجان کس طرف ہے ۔۔۔۔۔ مذ ھب اور ثقافت ھمارے مسئلے نہیں ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ تو میں آپ کو بتاوں ۔۔۔۔ دنیا میں جہاں جہاں ۔۔۔۔۔ مرد یا عورت ۔۔۔۔ سیکس کرتا ہے ۔۔۔۔ وہ ھر لمحے کسی نہ کسی ۔۔۔ ثقافت ۔۔۔ قسم کے سائے میں ہی کرتا ہے ۔۔۔۔ یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ہے ۔۔۔۔ ایک جنگل ہے ۔۔۔۔ جہاں کوئی قانون یا پوچھنے والا نہیں ہے ۔۔۔۔ اور انسان ۔۔۔ جس کو چاھے پکڑ کر ۔۔۔ سیکس کرنا شروع کردے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ثقافت اور ارد گرد موجود حالات ۔۔۔۔ میں سیکس ۔۔۔۔ کے رحجان کی بہت زیادہ ۔۔۔۔ دلچسپ مثالیں ۔۔۔۔ اور مشا ھدادت موجود ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف ایک ۔۔۔ مشاھدہ میں یہ بیان کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ پا کستان میں ھمارے معاشرے میں ۔۔۔۔ ایک پانچ سال کا لڑکا ۔۔۔ اگر غلطی سے بھی اپنے نازک حصے کو چھو لے ۔۔۔۔ تو ماں باپ ۔۔۔۔۔ اس کو لعن طعن کرتے ہیں۔۔۔ کہ یہ کیا کررھا ہے ۔۔۔ کیوں ھاتھ لگایا ۔۔۔۔ اس نے بولا ۔۔۔ ممی ۔۔۔۔ کھجلی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ماں نے چپت رسید ۔۔۔ کی ۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔ آئندہ مت ھاتھ لگا نا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ بچہ بڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ ٹین ایج ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ فمیلی کہتی ہے ۔۔۔۔ لڑکیوں سے بات مت کرو ۔۔۔۔ بری با ت ہوتی ہے ۔۔۔۔ لڑکی کی تصیور کمرے میں مت لگاو ۔۔۔۔ بری بات ہوتی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ مہمان آئے ہو تو ۔۔۔ چا چا جی کے کمرے میں بیٹھو ۔۔۔ لڑکیوں والے کمرے میں مت چلے جانا۔۔۔ ۔۔۔۔۔ لیکن لڑکیاں آئس کریم کھانے تمہارے ساتھ نہیں جائیں گے ۔۔۔۔۔ تم صرف مامو جی کے ساتھ آئس کریم کھا سکتے ہو ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم گرلز کالج کے پاس سے کیوں گزرے ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو کیوں تاڑا ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو فون کیوں کیا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ غرض ھمارا معاشرہ ۔۔۔۔ ایک مرد ۔۔۔ کو ۔۔۔ لڑکی اور سیکس سے دور ۔۔۔۔ رکھنے کے لئے مرد پر ھر وقت کسی جہادی قوت کی طرح مسلط رھتا ہے ۔۔۔ لڑکے کو۔۔۔ لڑکی سے ملنے ۔۔ یا سکیس کرنے کے تمام راستے بند کردیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔ دوسری طرف ۔۔۔ لڑکا معاشی طور پر والدین کے گھر میں پڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ شادی بھی اٹھارہ سال میں ممکن نہیں ہوپاتی ۔۔۔۔ جوان لڑکا ۔۔۔۔۔ عموماً ۔۔۔ تیس ۔۔۔ پینتیس سال تک ۔۔۔۔ تقریباً ۔۔۔ کنوارہ ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک اس کی شادی ہوجاتی ہے ۔۔۔۔ لڑکا ۔۔۔۔ نے ساری زندگی ۔۔۔ کبھی لڑکی کو بستر پر دیکھا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بھلا ۔۔۔ دوسری ۔۔۔۔ یا تیسری ۔۔۔۔ کے رحجان کے بارے کہاں سوچے گا۔۔۔۔ وہ سوچتا ہے ۔۔۔ کہیں یہ بھی ناراض ہوکر نہ بھا گ جا ئے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ کہنے کا مطلب ۔۔۔۔ جب جوان لڑکا ۔۔۔۔ تیس پینتیس سال ۔۔۔ ایک طرح کی معاشرتی قید میں ۔۔۔ سیکس اور رحجان سے دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔ اور پھر اچانک ۔۔۔ اس کو ۔۔۔ معاشرہ ۔۔۔۔ سہاگ رات کے لیئے کمرے میں چھوڑتا ہے تو ۔۔۔۔ اس بے چارے کو یا د بھی نہیں ہوتا کہ ۔۔۔۔۔ اس کے فطری رحجان ایک سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔ کہ نہیں ۔۔۔۔۔ اس کو جو دیا جارھا ہے ۔۔۔۔ وہ اسی پر ۔۔۔۔ دو ھفتے سے لڈیا ں ڈال رھا ہے ۔۔۔ دیگیں چڑھا رھا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اسی طرح کے ھزاروں مشا ھدات ہیں ۔۔۔ جن کو دیکھ کر معلوم چلتا ہے کہ ۔۔۔ کس طرح انسان کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایشیا ۔۔۔۔ یورپ ۔۔۔ امریکہ ۔۔۔۔ کے نوجوان لڑکوں ۔۔۔ لڑکیوں ۔۔ کو نا موافق حالات میں ۔۔۔۔ قید کرکے ۔۔۔ سیکس کروائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال اور مشاھدے کے مطابق ۔۔۔۔ ایشا یورپ امریکہ ۔۔۔۔ کہیں بھی ۔۔۔ انسان اپنے زاتی فطری رحجان کو۔۔۔۔۔ اردگرد کے حالات الگ کرنے کے اسطاعت نہیں رکھتا ہے ۔۔۔۔ وہ چاھے ۔۔۔۔۔۔ پا کستان میں زینب کا ریپسٹ ۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔۔۔ امریکہ کا ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ ہی کیوں نہ ہو ۔۔۔ یہ سب لوگ ۔۔۔۔۔ کسی نہ کسی ۔۔۔۔ قید ۔۔۔۔ کے سائے میں ہی سیکس کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    :lol: :lol:   :lol:

    جن بچاروں کی شادی والدین گن پوائنٹ پر کرواتے ہیں وہ ساری عمر ہی ڈرتے رہتے ہیں یہ روٹھ کر نہ چلی جائے اور  ساری عمر والدین کی بجائے بیگم کی تابعداری میں گزار دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ پوچے مارتے برین دھوتے ۔۔اور لانڈری کرتے دنیا سے گزر جاتے ہیں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #31
    @i I tried to give my views in post # 6 before Ghost Protocol bhai in post # 15 but you seem to be in more agreement with him than me. Ghost Protocol bhai – you made some startling male chauvinistic statements very unlike you. First if we can agree on the definition of Natural then I can agree with your half truth statement man is polygamous. Woman are polygamous too. Why wouldn’t they like physical relations with no man if you cut off all the strings theoretically. Men controlled economy that’s why they got more power more freedom and now you label it natural. I am not saying the sexual urge of a man and a woman is same. There could be few women whose urge would be more than men but majority of men for legitimate chemical reasons may have more sexual urge. But here we are not discussing more or less sexual urge. The debate is one or more than one sexual partner during your stay on earth. If the nature is how one would respond if no strings are attached like with other species I am sure both man and woman would opt for more than one partner during their 70 odd years of stay on the surface of the earth. If that’s what nature is we all are polygamous w/o the discrimination of gender, race or faith. Having said that I think there are valid reasons for humans to move away from so called natural tendencies. I ‘d rather focus on core issue is monogamy natural rather than one gender is more polygamous than the other. There are socio-economic factors that may mislead us in that direction. After agreeing to the notion that humans are polygamous I ‘d argue the pros pros of monogamy far outweighs cons of polygamy. That’s why even the male chauvinistic societies moved in the direction of monogamy.

    شیرازی بھائی،
    اتھرا صاحب نے پوسٹ نمبر ١٥ کا حوالہ دیا تھا جسمیں انہوں نے اپنے سوال کی وضاحت کی تھی جبکہ میری پوسٹ ١٤ تھی اور آپ نے اسکا پوسٹ مارٹم کردیا . خیر کویی بات نہیں – میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں اگر “لیول پلیئنگ فیلڈ” ملے تو خواتین بھی اسی رجحان کا اظھار کریں گیں

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #32
    سلیم رضا ۔۔۔۔

    بہت سال پہلے کی بات ہے ۔۔۔۔ اسلا م آباد کے ایک گیسٹ ھاوس میں ۔۔۔۔ ایم کیو ایم ۔۔۔۔۔ کا ایک چھوٹا سا لیڈر ۔۔۔۔۔ اپنی نئی نویلی دلہن کو لے کر ۔۔۔ ھنی مون وزٹ پر آیا ۔۔۔

    گیسٹ ھاوس کے مالک نے دیکھا ۔۔۔ کہ بندہ خود ۔۔۔ کالا دھت ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ لڑکی گوری چٹی ۔۔۔ نازک ۔۔۔۔ مالک لڑکی اور بندہ دیکھ کر حیران ہوگیا  ۔۔۔۔

    مالک نے پوچھا کہ یہ کیا کہانی ہے ۔۔۔ میں نے جواب دیا ۔۔۔ ایم کیو ایم کا بندہ ہے ۔۔۔۔ زبردستی شادی کرلی ہوگی ۔۔۔ جسطح لڑکی سہمی ہوئی اور خوفزدہ ہے ۔۔۔۔

    مجھے لگتا ہے یہ کمرے میں بھی اس کو ۔۔۔ ڈراتا د ھمکا تا ہی رھتا ہے ۔۔۔۔ اس طرح تو ۔۔۔ قربانی کی بکری نہیں سہمی ہوتی جس طرح یہ نئی نویلی ۔۔۔ نازک د لہن خوفزدہ ہے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    اب بتاو۔۔۔۔  فطری رحجان کسیے تولا جائے ۔۔۔۔ جب شادی رومانس ھنی مون سیکس ۔۔۔ سب کچھ ۔۔۔ کسی قید کے سائے مین ہورھا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #33
     لیکن رشتے کی نوعیت کیا صرف جنسی تسکین اور بقا پر ہی ہے یا کوئی اور جذبہ کوئی اور ضرورت بھی لا شعور میں ہوتی ہے یا ہو سکتی ہے؟ کسی سے بات کرنے کی ضرورت/خواہش یا تکمیلَ ذات کی تلاش وغیرہ کا بھی کچھ حصہ ہو سکتا ہے؟

    اتھرا صاحب،
    گفتگو چونکہ کثرت ازواج یا ایک پارٹنر کے تناظر میں ہورہی تھی تو اسی پس منظر میں نکتہ نگاہ بیان کیا تھا بے شک سماجی میل ملاپ انسانوں کی ضروریات میں سے ہے انسانوں کو ایک معاشرتی جانور بھی اسی تناظر میں کہا جاتا ہے بلکہ جدید تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ صحت مند اور طویل عمری میں ایک عامل سماجی میل ملاپ کا ہونا بھی ہے

    آپ نے خواتین کے ساتھ کچھ زیادتی نہیں کر دی ان کی ضرورت کو صرف تحفظ کے کھاتے میں ڈال کر؟

    جی میں نے “بھی” کا لفظ استعمال کیا تھا جسکا مطلب ہے جنسی تسکین کے ساتھ ساتھ معاشی اور معاشرتی تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے

    میرے خیال میں تو حسد و رشک کا محرک محرومی ہوتی یا پھر احساسَ ملکیت، آپ کیا کہتے ہیں میرا نہیں خیال کہ یہ صرف موقع ملنے کی بات ہے، مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ ایک اچھی خاصی تعداد موقع نہ بھی ملے تو ڈھونڈ لیتی ہے جب اپ کشادہ دلی کی بات درمیاں میں لاتے ہیں تو میرا خیال ہے آپ اس کو صرف مردانگی یا طاقت سے جوڑ دیتے ہیں جنسی بیماریاں پھیلنے کی ایک وجہ شائد یہ بھی ہو کہ جنسی تسکین کا حصول ایک حیوانی جبلت ہے اور جب موقع میسر ا گیا تو پھر کفر کرنے کیلئے شعور کی ہمراہی ضروری ہوتی ہے جبکہ ٹانگوں کے درمیان جو گھوڑا یا گھوڑی ہے وہ چاہتے ہیں کہ کبھی کبھی ہمیں تنہا بھی چھوڑ دے

    جی بے شک احساس محرومی، احساس عدم تحفظ حسد اور رشک کی بنیاد ہوتی ہے مجھے اس بات میں شک ہے کہ اگر کسی مرد و خاتون کو مکمل طور پر بھی احساس تحفظ حاصل ہو اس کے باوجود اس میں حسد اور رشک اس معاملہ میں پیدا نہیں ہوگا-
    جنسی بیماریوں کے حوالے سے آپ نے میرے نکتہ کو مزید مستحکم کیا ہے کہ ایک جبلی ضرورت کو پورا کرتے ہوے انسان بیمار کیوں ہوجاتا ہے؟

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #34
    کسی نے ۔۔۔۔ معروف کرکٹر ۔۔۔۔ وسیم اکرم ۔۔۔ سے پوچھا ۔۔۔۔ تم کو اگر دوسری عورت یا عورتوں کی طلب تھی ۔۔۔ رحجان تھا ۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔ بیوی کو طلاق دے کر دوسری عورت پکڑ لیتے ۔۔۔۔

    وسیم اکرم نے کہا ۔۔۔۔۔ میری بیوی بہت مضبوط عورت تھی امیر گھرانے سے تھی ۔۔۔۔ وہ میرے بچے چھین لیتی ۔۔۔۔ پوری دنیا میں مجھے سماجی طور لمبا ڈال دیتی ۔۔۔۔

    مجھے دوسری عورت کی طلب تھی ۔۔۔۔ لیکن میں شادی کے بند ھن میں قید تھا ۔۔۔۔ مجھے چھوڑنا چاھتا تھا لیکن سماجی اور قانونی شکنجوں میں قید تھا ۔۔۔ لہذا میں نے بیوی ۔۔۔۔ ملک عدم پہنچا کر ہی ۔۔۔ اپنے فطری رحجان کو پوار کیا ۔۔۔

    ۔۔۔۔ پوچھنے والے نے وسیم اکرم سے پوچھا ۔۔۔ بیوی قتل کرکے ۔۔۔لڑکیوں کے ساتھ ۔۔۔ ماڈلنگ کرکے ۔۔ سمیتا سین سے عشق کرکے ۔۔۔ آسڑیلین سے شادی کرکے ۔۔ رحجان پورا ہوا۔۔۔۔

    وسیم اکرم نے جواب دیا ۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔ یہ سب کچھ بھی سماجی قیدوں سے بچتے ہوئے ایک  مصنوعی سا سیٹ اپ کیا ہے ۔۔۔۔ یہ سب کچھ بھی وہ نہیں جو میں چا ھتا ہوں ۔۔۔ جو میرا اصل رحجان ہے ۔۔۔ ابھی بھی پرابلم ہیں ۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #35
    کینیڈ ین بورن ۔۔۔ ایک مسلمان پا کستانی لڑکی کو ۔۔۔ ایک کالے خصم بچوں  کے ساتھ دیکھا ۔۔۔۔ میں نے پوچھا ۔۔۔ کالے سے شادی کیوں کی ۔۔۔۔ نوجوان لڑکی نے بتا یا ۔۔۔۔ باپ نے گھر سے نکال دیا تھا۔۔۔۔

    میں کسی بیسمنٹ میں شیئر کر کے رھتی تھی ۔۔۔ میرے کمرے میں سوائے میٹریس کے کچھ بھی نہ تھا ۔۔۔۔۔ یہ کالا ۔۔۔ میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتا تھا ۔۔۔۔ اب یہی میری زندگی ہے ۔۔۔

    میں نے لڑکی کی ماں سے پوچھا ۔۔۔ اٹھارہ سال کی لڑکی کو گھر سے کیوں نکالا ۔۔۔ ماں نے جواب دیا ۔۔۔۔ اس کا باپ۔۔۔ کتی کا بچہ خود کو گورا سمجھتا ہے

    ۔۔۔ کہتا ہے میں کہاں سے رشتے ڈھونڈوں لوگوں کے ترلے کروں پھر داماد کی ٹیک کیئر کروں ۔۔۔۔ میں بہت  ھائی کلا س ماڈرن اور سٹینڈرڈ کا بندہ ہوں ۔۔۔ میں یہ سب کچھ نہیں کرونگا ۔۔۔۔

    گھر سے نکالو اس کو خود ہی کوئی ڈھونڈ لے گی  ۔۔۔۔۔۔۔۔

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #36
    کسی پابندی سے یہ زندگی زیادہ با معنی کیسے ہو جاتی ہے؟؟؟

    When you are competing for some tournament you put lot of restrictions on yourself for better results. We maintain certain discipline in life from the time we get up to the time we eat, our working hours, gym hours, sleeping pattern. All these routines are developed to bring harmony and pattern in life, monogamy is not much different.

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #37
    ڈونلڈ ٹرمپ کی بیوی سے کسی نے پوچھا ۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔ پہلے کلب میں کام کرتی تھیں ۔۔۔۔ بہت سے مردوں سے  ملی فن کیا ۔۔۔۔۔

    پھر ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔۔ پھنس گیا ۔۔۔۔۔ شادی ہوگئی بچہ ہوگیا ۔۔۔۔ فرسٹ لیڈی بن گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اب کس کے ساتھ سیکس کرتی ہو۔۔۔۔

    میلی نیا نے جواب دیا ۔۔۔۔ میں کم ازکم ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے سا تھ اب سیکس نہیں کرتی ۔۔۔۔۔ جن کے ساتھ نیویارک میں سیکس کرتی ہوں ۔۔۔

    وہ بہت سیکریٹ ہیں ۔۔۔۔۔ امریکہ کی سیکیورٹی کے بنا پر بتا نہیں سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔

    پوچھنے والے نے پوچھا ۔۔۔ تو گویا ۔۔۔۔۔ آپ ارب پتی عورت ۔۔۔۔ جس بندے کے ساتھ سیکس آج کل سیکس کررھی ہیں ۔۔۔۔ اس کا نام یا ان کا نام خفیہ رکھتی ہیں ۔۔۔

    میلی نیا نے فرمایا ۔۔۔۔ میں  ھائی سیکیورٹی کی قید میں ۔۔۔۔۔ سیسکس کرتی ہوں ۔۔۔ اس لیئے بتا نہیں سکتی ایک بندے کے ساتھ کرتی ہوں یا تین چار کے ساتھ کرتی ہوں ۔۔۔۔

    میرا رحجان ایک بندے تک رھتا ہے ۔۔۔ زیادہ تک رھتا ہے ۔۔۔۔ حالات کی قید پر ڈی پینڈ کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #38
    ڈونلڈ ٹرمپ کی بیوی سے کسی نے پوچھا ۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔ پہلے کلب میں کام کرتی تھیں ۔۔۔۔ بہت سے مردوں سے ملی فن کیا ۔۔۔۔۔ پھر ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔۔ پھنس گیا ۔۔۔۔۔ شادی ہوگئی بچہ ہوگیا ۔۔۔۔ فرسٹ لیڈی بن گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اب کس کے ساتھ سیکس کرتی ہو۔۔۔۔ میلی نیا نے جواب دیا ۔۔۔۔ میں کم ازکم ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے سا تھ اب سیکس نہیں کرتی ۔۔۔۔۔ جن کے ساتھ نیویارک میں سیکس کرتی ہوں ۔۔۔ وہ بہت سیکریٹ ہیں ۔۔۔۔۔ امریکہ کی سیکیورٹی کے بنا پر بتا نہیں سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پوچھنے والے نے پوچھا ۔۔۔ تو گویا ۔۔۔۔۔ آپ ارب پتی عورت ۔۔۔۔ جس بندے کے ساتھ سیکس آج کل سیکس کررھی ہیں ۔۔۔۔ اس کا نام یا ان کا نام خفیہ رکھتی ہیں ۔۔۔ میلی نیا نے فرمایا ۔۔۔۔ میں ھائی سیکیورٹی کی قید میں ۔۔۔۔۔ سیسکس کرتی ہوں ۔۔۔ اس لیئے بتا نہیں سکتی ایک بندے کے ساتھ کرتی ہوں یا تین چار کے ساتھ کرتی ہوں ۔۔۔۔ میرا رحجان ایک بندے تک رھتا ہے ۔۔۔ زیادہ تک رھتا ہے ۔۔۔۔ حالات کی قید پر ڈی پینڈ کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی بھائی،
    یہ کونسے اخباروں میں وسیم اکرم اور ٹرمپ کی بیوی کے انٹرویو چھپ رہے ہیں یہاں لنک بھی پوسٹ کریں

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #39
    آپ کا ٹاپک ایک سے زیادہ ۔۔۔ ملٹی پل ۔۔۔۔جوابا ت رکھتا ہے ۔۔۔۔ جس کو الگ الگ کمنٹس میں ہی بیان کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔ جو بات آپ نے کی ہے کہ ۔۔۔۔ صرف رحجان کس طرف ہے ۔۔۔۔۔ مذ ھب اور ثقافت ھمارے مسئلے نہیں ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ تو میں آپ کو بتاوں ۔۔۔۔ دنیا میں جہاں جہاں ۔۔۔۔۔ مرد یا عورت ۔۔۔۔ سیکس کرتا ہے ۔۔۔۔ وہ ھر لمحے کسی نہ کسی ۔۔۔ ثقافت ۔۔۔ قسم کے سائے میں ہی کرتا ہے ۔۔۔۔ یہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ہے ۔۔۔۔ ایک جنگل ہے ۔۔۔۔ جہاں کوئی قانون یا پوچھنے والا نہیں ہے ۔۔۔۔ اور انسان ۔۔۔ جس کو چاھے پکڑ کر ۔۔۔ سیکس کرنا شروع کردے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ثقافت اور ارد گرد موجود حالات ۔۔۔۔ میں سیکس ۔۔۔۔ کے رحجان کی بہت زیادہ ۔۔۔۔ دلچسپ مثالیں ۔۔۔۔ اور مشا ھدادت موجود ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف ایک ۔۔۔ مشاھدہ میں یہ بیان کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ پا کستان میں ھمارے معاشرے میں ۔۔۔۔ ایک پانچ سال کا لڑکا ۔۔۔ اگر غلطی سے بھی اپنے نازک حصے کو چھو لے ۔۔۔۔ تو ماں باپ ۔۔۔۔۔ اس کو لعن طعن کرتے ہیں۔۔۔ کہ یہ کیا کررھا ہے ۔۔۔ کیوں ھاتھ لگایا ۔۔۔۔ اس نے بولا ۔۔۔ ممی ۔۔۔۔ کھجلی ہوئی تھی ۔۔۔۔ ماں نے چپت رسید ۔۔۔ کی ۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔ آئندہ مت ھاتھ لگا نا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ بچہ بڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ ٹین ایج ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ فمیلی کہتی ہے ۔۔۔۔ لڑکیوں سے بات مت کرو ۔۔۔۔ بری با ت ہوتی ہے ۔۔۔۔ لڑکی کی تصیور کمرے میں مت لگاو ۔۔۔۔ بری بات ہوتی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ مہمان آئے ہو تو ۔۔۔ چا چا جی کے کمرے میں بیٹھو ۔۔۔ لڑکیوں والے کمرے میں مت چلے جانا۔۔۔ ۔۔۔۔۔ لیکن لڑکیاں آئس کریم کھانے تمہارے ساتھ نہیں جائیں گے ۔۔۔۔۔ تم صرف مامو جی کے ساتھ آئس کریم کھا سکتے ہو ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم گرلز کالج کے پاس سے کیوں گزرے ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو کیوں تاڑا ۔۔۔۔ تم نے لڑکی کو فون کیوں کیا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ غرض ھمارا معاشرہ ۔۔۔۔ ایک مرد ۔۔۔ کو ۔۔۔ لڑکی اور سیکس سے دور ۔۔۔۔ رکھنے کے لئے مرد پر ھر وقت کسی جہادی قوت کی طرح مسلط رھتا ہے ۔۔۔ لڑکے کو۔۔۔ لڑکی سے ملنے ۔۔ یا سکیس کرنے کے تمام راستے بند کردیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔ دوسری طرف ۔۔۔ لڑکا معاشی طور پر والدین کے گھر میں پڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ شادی بھی اٹھارہ سال میں ممکن نہیں ہوپاتی ۔۔۔۔ جوان لڑکا ۔۔۔۔۔ عموماً ۔۔۔ تیس ۔۔۔ پینتیس سال تک ۔۔۔۔ تقریباً ۔۔۔ کنوارہ ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک اس کی شادی ہوجاتی ہے ۔۔۔۔ لڑکا ۔۔۔۔ نے ساری زندگی ۔۔۔ کبھی لڑکی کو بستر پر دیکھا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بھلا ۔۔۔ دوسری ۔۔۔۔ یا تیسری ۔۔۔۔ کے رحجان کے بارے کہاں سوچے گا۔۔۔۔ وہ سوچتا ہے ۔۔۔ کہیں یہ بھی ناراض ہوکر نہ بھا گ جا ئے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ کہنے کا مطلب ۔۔۔۔ جب جوان لڑکا ۔۔۔۔ تیس پینتیس سال ۔۔۔ ایک طرح کی معاشرتی قید میں ۔۔۔ سیکس اور رحجان سے دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔ اور پھر اچانک ۔۔۔ اس کو ۔۔۔ معاشرہ ۔۔۔۔ سہاگ رات کے لیئے کمرے میں چھوڑتا ہے تو ۔۔۔۔ اس بے چارے کو یا د بھی نہیں ہوتا کہ ۔۔۔۔۔ اس کے فطری رحجان ایک سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔ کہ نہیں ۔۔۔۔۔ اس کو جو دیا جارھا ہے ۔۔۔۔ وہ اسی پر ۔۔۔۔ دو ھفتے سے لڈیا ں ڈال رھا ہے ۔۔۔ دیگ