Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 86 total)
  • Author
    Posts
  • اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #61
    میرا نہیں خیال کہ اس مخصوص جذبے میں انسانی کوشش کا کوئی عمل دخل ہے پھر اکتسابی کیسے ہوا۔۔؟؟

    اگر ہم جنسی تسکین کے جذبے کو ایک طرف رکھ دیں تو میرے خیال میں صرف ایک ہی ایسا عنصر / جذبہ باقی رہ جاتا ہے جس کو فطری بھی کہا جاسکتا ہے اور جو صنف مخالف کے دو افراد کو باہم جوڑے رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔ جس کو محبت کہا جاتا ہے، آج کل عموماً جس جذبے کو محبت کہا جاتا ہے وہ حقیقت میں جنسی تسکین کا جذبہ ہی ہوتا ہے، لیکن میں اس نایاب جذبے کی بات کررہا ہوں جس میں جنسی تسکین ایک جزو تو ہوسکتا ہے، مگر کل نہیں اور وہ ہے دو دلوں کی بے تابانہ محبت، جس میں فریقین اپنے بے قرار دل کے ہاتھوں مجبور ہوجاتے ہیں۔اس جذبے سے متاثرہ صنفِ مخالف کے دو افراد اگر ایک ساتھ اکٹھے رہنے لگیں تو ہوسکتا ہے ایک خاص وقت کے بعد وہ بھی اکتاہٹ محسوس کرنے لگیں اور تغیر و تنوع پسند انسانی فطرت انہیں “چینج” پر اکسائے ۔۔ بہرحال اس دنیا میں کچھ بھی پرفیکٹ نہیں، مگر محبت کا جذبہ بہرحال نسبتاً مقابلتاً عظیم ہے۔۔

    اس کے علاوہ باقی جو بھی عناصر / حالات صنفِ مخالف کے فریقین کو باہم جوڑے رکھنے کا کردار ادا کرتے ہیں یا کرسکتے ہیں، وہ مجبوری یا ضرورت تو ہوسکتے ہیں، مگر فطری کسی طور پر نہیں۔

    جنسی تسکین کے حوالے سے انسان حیوان ہی ہے، لیکن اس کے پاس چونکہ دیگر جانداروں سے بلند تر شعور ہے، لہذا اس نے اپنے لئے کچھ اصول ضابطے اور حدود تشکیل دیں، جن کا بنیادی مقصد ایک تو یہ تھا کہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ ہو، دوسرا دیگر حیوانوں سے خود کو الگ کرکے مہذب بنانے کی کوشش۔۔ آج کے دور کے حساب سے دیکھا جائے تو اس حوالے سے زیادہ تر پابندیاں غیر ضروری اور انسان کے عہدِ طفولیت اور عہدِ جبر کی نشانیاں ہیں۔۔ ہاں ضروری / غیر ضروری، مناسب / نامناسب جو بھی پابندیاں ہیں، ان کا انسانی فطرت سے ٹکرانا عین ممکن ہے، کیونکہ وہ فطرت پر قابو پانے کے لئے ہی بنائی گئی ہیں۔۔

    مجھ سے واضح کرنے میں غلطی ہو گئی، فطری اور اکتسابی والا نکتہ تھریڈ کے موضوع سے متعلق نہیں بلکہ آپ کے اظہاریئے اور اس کے معیار بارے تھا

    بے تابنہ محبت میں بھی جیسا کہ آپ نے لکھا ایک عرصے کے بعد اکتاہٹ کا عنصر شامل ہو کر اسکی چاشنی اور کِھچ کو کم کر دیتا اِلّا یہ کہ فریقین تجدیدِ ذات کرتے رہیں

    ہاں اگر صرف محبت ہی کی بات کریں تو اس کے متوازی نا آسودہ محبت (کنزیومنگ لو) زیادہ پائیدار جذبہ لگتا ہے مجھے، محبت کی حرکیات میں رسائی رسائی اور نارسائی کے بڑے پواڑے ہیں

    میری رائے میں صنفِ مخالف کے دو لوگوں کی درمیان محبت یا جنسی کشش و تسکین سے بھی زیادہ جو جذبہ یا احساس پائیدار تر ہے وہ ہے ہم نفسی یا ہمزادی/ہمراہی (کمپینیئن شپ) کا احساس یا ضرورت۔ اگر انسان کو عنفوانِ شباب میں ہی کوئی ہم نفس ہمراہی مل جائے تو مونو گیمی فطری بھی ہو گی اور ممکن بھی

    باقی تمام صورتوں میں یا تو پھر نا آسودگی (محبت کی نہیں) یا پھر منافقت

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #62
    اعوان۔۔۔۔۔ سُرخ زدہ کئے لفظ سے کیا آپ کی مُراد کچا گوشت ہے۔۔۔۔۔ :thinking: :cwl: :thinking:

    کچے، ٹھنڈے گوشتوں میں ہی سَنے رہیں گے یا کہ موضوع پر بھی سقراطیت کے موتی بکھیریں گے؟

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #63
    پسندیدگی کیلئے شکریہ بھائی۔
    یہ جو صنفی امتیاز کی رکاوٹ ہے کیا یہ مذہبی اور معاشرتی قیود کی وجہ سے وجود میں نہیں آئی؟؟
    میں نے اسی لئے انسانی فطرت کا ذکر کیا مردانہ فطرت کا نہیں۔ سننے پڑھنے میں یہ بات بہت معیوب لگتی ہے لیکن کیا صنف نازک کو میری طرح سوچنے کا حق نہیں؟؟
    اگر مجھے اپنی مرضی کی زندگی گذارنے کا حق ہے تو مجھ سے واپستہ خواتین کو بھی، چاہے ان سے کوئی بھی رشتہ ہو۔ اگر میری پارٹنر، بہن، بیٹی یا گرل فرینڈ اسی طرح تنوع پسند ہو تو انسانی فطرت کے مطابق وہ بالکل درست ہے، مجھے یا کسی مرد کو کیا حق کہ وہ اس پر تنقید کرے؟؟ اگر مردوں کی طرح عورتوں کی چار شادیاں بھی اسلام میں جائز ہوتیں تو کیا تب بھی ہمارا یہی رویہ ہوتا؟؟ مان لیجئے ہم مذہب یا معاشرے کی وجہ سے اپنی فطرت سے بغاوت کرتے ہیں۔

    ھیاتیات پر کسی تحقیق میں کہیں پڑھا تھا شناخت کی بنیاد صنفی احساس پر اور صنف کی بنیاد انسانی جسم کے اندر (بازو کی) قوت کے فطری چشمے پر ہوتی ہے، جس سے یہ سارے امتیاز جنم لیتے ہیں

    معاشرے کے جبر کے تحت معیوب یا احسن کی حاکمیت/فیصلہ ہی تو میرا خیال میں سب منافقروں کی بنیاد ہے اگر نفس ذکی نہ ہو تو

    ہر دو اصناف کی ایک سے زیادہ ساتھیوں کی خواہش میرے خیال میں تو جسم کے اندر (بازو کی) قوت کے فطری چشمے سے ہی جنمم لیتی ہے یہ علیھدہ بات ہے کہ معاشرے کا جبر راستے میں حائل ہو کر منافقت پر مجبور کرے

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #64
    جبکہ عورتوں کو ۔۔۔ میڈیا ٹی وی اشتہارات میں سیکسی ترغیب نہیں ملتی ہے ۔۔۔ ان کا معاملہ ٹھنڈا رھتا ہے ۔۔۔۔۔ جبکہ مرد کو ۔۔۔ شاپنگ مال سے لیکر گھر کی سکرین تک ۔۔۔ سیکس کے جھٹکے بوچھاڑ کرتے رھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
    انسانی تاریخ بتا تی ہے ۔۔۔۔۔ مردوں کے لیئے ۔۔۔ ھر معاشرے میں ۔۔۔ جسم فروش عورتوں کے بازار لگائے گئے ۔۔۔۔ عورتوں کے لیئے ایسے بازار کبھی بھی نہیں لگے ۔۔

    یہ آپ کس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ عورتوں کو ترغیب نہیں ملتی اشتیہاراتی عمل سے؟؟ یہ ہندی فلموں میں بہانے بہانے سے سلمان خان کی قمیض کیوں اتروائی جاتی ہے؟

    عورتوں کیلئے بازار نہ لگنے کی وجہ مرد کی قوت بازو تھی جس نے شروع ہی سے عورت اور اس کی خواہشات و اعمال کو دبا کر رکھا

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #65
    اتھرا صاحب، گفتگو چونکہ کثرت ازواج یا ایک پارٹنر کے تناظر میں ہورہی تھی تو اسی پس منظر میں نکتہ نگاہ بیان کیا تھا بے شک سماجی میل ملاپ انسانوں کی ضروریات میں سے ہے انسانوں کو ایک معاشرتی جانور بھی اسی تناظر میں کہا جاتا ہے بلکہ جدید تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ صحت مند اور طویل عمری میں ایک عامل سماجی میل ملاپ کا ہونا بھی ہے جی میں نے “بھی” کا لفظ استعمال کیا تھا جسکا مطلب ہے جنسی تسکین کے ساتھ ساتھ معاشی اور معاشرتی تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے جی بے شک احساس محرومی، احساس عدم تحفظ حسد اور رشک کی بنیاد ہوتی ہے مجھے اس بات میں شک ہے کہ اگر کسی مرد و خاتون کو مکمل طور پر بھی احساس تحفظ حاصل ہو اس کے باوجود اس میں حسد اور رشک اس معاملہ میں پیدا نہیں ہوگا- جنسی بیماریوں کے حوالے سے آپ نے میرے نکتہ کو مزید مستحکم کیا ہے کہ ایک جبلی ضرورت کو پورا کرتے ہوے انسان بیمار کیوں ہوجاتا ہے؟

    اس کے پیچھے تو بہت سارے عوامل ہو سکتے ہیں، ان میں سے دو کی اہمیت میرے نزدیک دوسرے عوامل سے شائد زیادہ ہے، ایک تو ہمارا ججدید طرزِ زندگی جس میں ہر عمل اور شئے میں اختلات در اختلات ہے اور دوسرا عامل علمِ شفاء میں تحقیق و ترقی کی وجہ سے جینیاتی طور پر کمزور انسانوں کو میسر نسبتاً طول عمری کے مواقع جو اختلات در اختلات کے عمل کو اور پیچیدہ بنا دیتے ہیں

    باقی میں چاہوں گا کہ آپ درج بالا تبصروں میں جو نکات اٹھائے گئے ہیں خاص طور پر رود صاحب کو جواب میں، ان میں سے جو بھی آپ کی دلچسپی کا مرکز ہو، ان پر بھی کمنٹ کریں

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #66
    When you are competing for some tournament you put lot of restrictions on yourself for better results. We maintain certain discipline in life from the time we get up to the time we eat, our working hours, gym hours, sleeping pattern. All these routines are developed to bring harmony and pattern in life, monogamy is not much different.

    آپ کے تبصرے سے ایک نیا سوال جنم لیتا ہے کیا فطرت زندگی/انسان سے نظم کا تقاضا کرتی ہے؟ اگر ہاں، تو کس حد تک؟

    یا اس نظمِ زندگی کو ہم نے صرف ایک مسابقتی عمل کی آلائش کے طور پر قبول کر لیا ہے؟

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #67
    Atif bhai – Many here slept with more than one woman, that’s not the debate here. The debate is House of Card style open marriages (1).
    There will be very very few OK with that. It’s natural if one can not only sleep with more than partner but allows the other half to do the same (2). May be if it’s more common and there are protocols around it it may look more acceptable and close to nature(3). In present framework it’s not mind boggling why monogamy trumps polygamy or polyandry. It’s not even a competition.

    ایک: نا، بحث ایک وقت میں ایک ہی پاٹنر کے ساتھ وفا بارے ہے

    دو: میرا خیال ہے کہ یہاں آپ نے مان لیا ہے کہ مونوگیمی فطری نہیں ہے

    تین: یہاں آپ دوسرے نکتے اپنے اقرار کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ایک وقت میں ایک سے زیادہ شادیوں کیلئے کوئی نظام/ڈھانچہ چاہتے ہو

    ایسا ہی ہے؟

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #68
    یہ آپ کس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ عورتوں کو ترغیب نہیں ملتی اشتیہاراتی عمل سے؟؟ یہ ہندی فلموں میں بہانے بہانے سے سلمان خان کی قمیض کیوں اتروائی جاتی ہے؟ عورتوں کیلئے بازار نہ لگنے کی وجہ مرد کی قوت بازو تھی جس نے شروع ہی سے عورت اور اس کی خواہشات و اعمال کو دبا کر رکھا

    سلمان کی قمیض صرف ایک فلم کا سین ہوسکتا ہے لیکن ۔۔۔۔ مردوں کو تمام اشتہارات میں عورتوں کے سیکسی انداز پیش کیئے جاتے ہیں ۔۔۔

    مال ۔۔۔ پلازوں میں ۔۔۔ عورتوں کی ٹائٹ فٹنگ میں ۔۔۔۔ زیروبم  کے نظارے فراھم کیئے جاتے ہیں ۔

    مغرب میں ۔۔۔ ھر موڑ ھر دفتر ھر گلی ۔۔۔۔ میں ۔۔۔  ننگی ٹانگیں ۔۔۔ ننگی کمریں ۔۔۔ صبح سے شام تک فری  د کھا ئی جاتی ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔

    ایسی سیکس سے بھرپور ترغیب صرف مردوں کو کھلے عام پیش کی جاتی ہے ۔۔۔۔

    عورتوں کی پیش نہیں کی جاتی ۔۔۔۔

    ۔۔۔ عورتوں کے بازار ۔۔۔۔ زمانہ قدیم میں موجود تھے ۔۔۔ آج اپیل کے دور میں بھی موجود ہیں ۔۔۔۔

    مردوں کا کوئی بازار مو جود نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #69
    ایک: نا، بحث ایک وقت میں ایک ہی پاٹنر کے ساتھ وفا بارے ہے دو: میرا خیال ہے کہ یہاں آپ نے مان لیا ہے کہ مونوگیمی فطری نہیں ہے تین: یہاں آپ دوسرے نکتے اپنے اقرار کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ایک وقت میں ایک سے زیادہ شادیوں کیلئے کوئی نظام/ڈھانچہ چاہتے ہو ایسا ہی ہے؟

    دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زبان اور

    I am a proponent of monogamy, one man one woman. Based on your definition of monogamy wearing clothes is unnatural, sitting in air conditioned room is unnatural, every comfort that we have adopted, every adjustment that we made is unnatural. Being natural is very relative term. Natural or unnatural monogamy outweighs polygamy and that’s why majority follows that. The cons of polygamy far outweighs cons of monogamy.

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #70
    Guilty Jee

    عورتوں کے بازار ۔۔۔۔ زمانہ قدیم میں موجود تھے ۔۔۔ آج اپیل کے دور میں بھی موجود ہیں ۔۔۔۔

    مردوں کا کوئی بازار مو جود نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    Seems like you have never been to gay bar. Ask SaleemRaza he will take you on your next visit to states.   :)

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #71
    مجھ سے واضح کرنے میں غلطی ہو گئی، فطری اور اکتسابی والا نکتہ تھریڈ کے موضوع سے متعلق نہیں بلکہ آپ کے اظہاریئے اور اس کے معیار بارے تھا بے تابنہ محبت میں بھی جیسا کہ آپ نے لکھا ایک عرصے کے بعد اکتاہٹ کا عنصر شامل ہو کر اسکی چاشنی اور کِھچ کو کم کر دیتا اِلّا یہ کہ فریقین تجدیدِ ذات کرتے رہیں ہاں اگر صرف محبت ہی کی بات کریں تو اس کے متوازی نا آسودہ محبت (کنزیومنگ لو) زیادہ پائیدار جذبہ لگتا ہے مجھے، محبت کی حرکیات میں رسائی رسائی اور نارسائی کے بڑے پواڑے ہیں میری رائے میں صنفِ مخالف کے دو لوگوں کی درمیان محبت یا جنسی کشش و تسکین سے بھی زیادہ جو جذبہ یا احساس پائیدار تر ہے وہ ہے ہم نفسی یا ہمزادی/ہمراہی (کمپینیئن شپ) کا احساس یا ضرورت۔ اگر انسان کو عنفوانِ شباب میں ہی کوئی ہم نفس ہمراہی مل جائے تو مونو گیمی فطری بھی ہو گی اور ممکن بھی باقی تمام صورتوں میں یا تو پھر نا آسودگی (محبت کی نہیں) یا پھر منافقت

    ناآسودہ محبت واقعی پائیدار ہوتی ہے، مگر اس میں دوری / فاصلے کا عنصر یقینی ہے، جبکہ ہم یہاں فریقین کے ساتھ رہنے کے تناظر میں بات کررہے ہیں۔۔

    آپ نے جس نکتے کی طرف اشارہ کیا، یعنی کسی کی ہمراہی کی چاہ، کسی کو محرمِ راز بنانے کی خواہش، کسی کے ساتھ اپنے خیالات، جذبات، دل کی باتیں شیئر کرنے کی تمنا، کسی کو اپنی تنہائی، اپنی خلوت میں شریک کرنے کی چاہت یہ واقعی انسان کی نفسیاتی و جذباتی خلا کو پرنے کرنے کیلئے ایک اہم ضرورت ہے، لیکن اس تناظر میں بھی ضروری نہیں کہ انسان کسی ایک شریکِ سفر کے ساتھ ساری زندگی مطمئن رہ سکے، ہوسکتا ہے کچھ عرصے بعد اسے کوئی ایسی لڑکی / لڑکا مل جائے جو اس کو پہلے شریکِ حیات کی نسبت دل کے زیادہ قریب لگے، اسے لگے کہ وہ اسے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھتا / سمجھتی ہے، دونوں کے خیالات میں زیادہ ہم آہنگی ہے، ایک دوسرے کی بات کہنے سننے کی آزادی اور برداشت بہتر ہے، یا پھر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی ایک فریق کی سوچ میں وقت گزرنے کے ساتھ تبدیلی آجائے، اس کے سوچنے کا نظریہ بدل جائے اور دونوں کے درمیان وہ ہم آہنگی / مطابقت باقی نہ رہے جو پہلے ہوا کرتا تھا اور دونوں ایک دوسرے کا ساتھ اَن کمفرٹیبل محسوس کرنے لگیں۔

    یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان کو بہ یک وقت صنفِ مخالف کے دو افراد سے دو مختلف وجوہات کی بنا پر لگاؤ ہوجائے جیسا کہ ایک کی صورت پسند آجائے اور دوسرے / دوسری کی سیرت، ایک کے ساتھ باتیں کرنے کا دل کرتا ہو اور دوسرے / دوسری کو دیکھتے رہنے کا دل کرتا ہو۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #72

    ناآسودہ محبت واقعی پائیدار ہوتی ہے، مگر اس میں دوری / فاصلے کا عنصر یقینی ہے، جبکہ ہم یہاں فریقین کے ساتھ رہنے کے تناظر میں بات کررہے ہیں۔۔

    آپ نے جس نکتے کی طرف اشارہ کیا، یعنی کسی کی ہمراہی کی چاہ، کسی کو محرمِ راز بنانے کی خواہش، کسی کے ساتھ اپنے خیالات، جذبات، دل کی باتیں شیئر کرنے کی تمنا، کسی کو اپنی تنہائی، اپنی خلوت میں شریک کرنے کی چاہت یہ واقعی انسان کی نفسیاتی و جذباتی خلا کو پرنے کرنے کیلئے ایک اہم ضرورت ہے، لیکن اس تناظر میں بھی ضروری نہیں کہ انسان کسی ایک شریکِ سفر کے ساتھ ساری زندگی مطمئن رہ سکے، ہوسکتا ہے کچھ عرصے بعد اسے کوئی ایسی لڑکی / لڑکا مل جائے جو اس کو پہلے شریکِ حیات کی نسبت دل کے زیادہ قریب لگے، اسے لگے کہ وہ اسے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھتا / سمجھتی ہے، دونوں کے خیالات میں زیادہ ہم آہنگی ہے، ایک دوسرے کی بات کہنے سننے کی آزادی اور برداشت بہتر ہے، یا پھر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی ایک فریق کی سوچ میں وقت گزرنے کے ساتھ تبدیلی آجائے، اس کے سوچنے کا نظریہ بدل جائے اور دونوں کے درمیان وہ ہم آہنگی / مطابقت باقی نہ رہے جو پہلے ہوا کرتا تھا اور دونوں ایک دوسرے کا ساتھ اَن کمفرٹیبل محسوس کرنے لگیں۔

    یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان کو بہ یک وقت صنفِ مخالف کے دو افراد سے دو مختلف وجوہات کی بنا پر لگاؤ ہوجائے جیسا کہ ایک کی صورت پسند آجائے اور دوسرے / دوسری کی سیرت، ایک کے ساتھ باتیں کرنے کا دل کرتا ہو اور دوسرے / دوسری کو دیکھتے رہنے کا دل کرتا ہو۔۔۔۔

    آپ نے بہت اچھا تجزیہ پیش کیا ہے ۔۔۔۔

    اب  میاں نوازشریف کی طرح گلہ نہ کرنا ۔۔کہہ آتنے بڑے پیراگراف ۔کا ۔اتنا چھوٹا ترجمہ ۔۔

    :bigsmile:

    آپ نے جن چیزوں کی طرف اشارہ کیا ہے ۔کہہ کسی کی سیرت پسند آ جاتی ہے ۔اور کسی کی صورت ۔۔۔۔۔۔۔لیکن کہوں گا ۔کبھی اس خاکسار سے بھی پوچھ لیا کریں ۔۔۔

    :bigsmile:

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #73
    دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زبان اور I am a proponent of monogamy, one man one woman. Based on your definition of monogamy wearing clothes is unnatural, sitting in air conditioned room is unnatural, every comfort that we have adopted, every adjustment that we made is unnatural. Being natural is very relative term. Natural or unnatural monogamy outweighs polygamy and that’s why majority follows that. The cons of polygamy far outweighs cons of monogamy.

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان ساری مثالوں کے ساتھ رویوں کی منافقت نہیں جُڑی ہوئی، یہ میسر ہونے اور آزادانہ انتخاب کا معاملہ ہے معاشرہ ان ساری مثالوں پر/میں کوئی حد نہیں لگاتا

    اگر لفظ نیچرل/فطری سے مسئلہ ہے تو آپ اس لفظ کو اِنسٹنکٹیو/جبلّی سے بد لو

    ہاں کثیر الازدوجی کے نقصانات زیادہ ہو نگے لیکن ان کا سدِباب کسی فطری حل سے نہیں بلکہ منافقت پر مبنی معاشرتی رویوں سے کیا جاتا ہے

    میجارٹی بظاہر ایک ساتھی پر مبنی اصول کی پیروی کرتی نظر آتی ہے لیکن حقیقت میں اپنی ذاتی زندگیوں میں چیٹ کرتی نظر آتی ہے

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #74

    ناآسودہ محبت واقعی پائیدار ہوتی ہے، مگر اس میں دوری / فاصلے کا عنصر یقینی ہے، جبکہ ہم یہاں فریقین کے ساتھ رہنے کے تناظر میں بات کررہے ہیں۔۔

    آپ نے جس نکتے کی طرف اشارہ کیا، یعنی کسی کی ہمراہی کی چاہ، کسی کو محرمِ راز بنانے کی خواہش، کسی کے ساتھ اپنے خیالات، جذبات، دل کی باتیں شیئر کرنے کی تمنا، کسی کو اپنی تنہائی، اپنی خلوت میں شریک کرنے کی چاہت یہ واقعی انسان کی نفسیاتی و جذباتی خلا کو پرنے کرنے کیلئے ایک اہم ضرورت ہے، لیکن اس تناظر میں بھی ضروری نہیں کہ انسان کسی ایک شریکِ سفر کے ساتھ ساری زندگی مطمئن رہ سکے، ہوسکتا ہے کچھ عرصے بعد اسے کوئی ایسی لڑکی / لڑکا مل جائے جو اس کو پہلے شریکِ حیات کی نسبت دل کے زیادہ قریب لگے، اسے لگے کہ وہ اسے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھتا / سمجھتی ہے، دونوں کے خیالات میں زیادہ ہم آہنگی ہے، ایک دوسرے کی بات کہنے سننے کی آزادی اور برداشت بہتر ہے، یا پھر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی ایک فریق کی سوچ میں وقت گزرنے کے ساتھ تبدیلی آجائے، اس کے سوچنے کا نظریہ بدل جائے اور دونوں کے درمیان وہ ہم آہنگی / مطابقت باقی نہ رہے جو پہلے ہوا کرتا تھا اور دونوں ایک دوسرے کا ساتھ اَن کمفرٹیبل محسوس کرنے لگیں۔

    یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان کو بہ یک وقت صنفِ مخالف کے دو افراد سے دو مختلف وجوہات کی بنا پر لگاؤ ہوجائے جیسا کہ ایک کی صورت پسند آجائے اور دوسرے / دوسری کی سیرت، ایک کے ساتھ باتیں کرنے کا دل کرتا ہو اور دوسرے / دوسری کو دیکھتے رہنے کا دل کرتا ہو۔۔۔۔

    میں نے ہم نفسی کے ساتھ تجدیدِ ذات (کیپ ری اِنوینٹنگ یور سیلف) کا نکتہ بھی اٹھایا تھا پچھلی پوسٹ میں، آپ نے توجہ نہیں دی یا شائد غور نہیں کیا

    ایک کی سیرت، دوسرے کے صورت والا نکتہ تو مونو گیمی کے فطری نہ ہونے پر ہی دلالت کرتا ہے میری رائے میں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #75
    آپ نے بہت اچھا تجزیہ پیش کیا ہے ۔۔۔۔ اب میاں نوازشریف کی طرح گلہ نہ کرنا ۔۔کہہ آتنے بڑے پیراگراف ۔کا ۔اتنا چھوٹا ترجمہ ۔۔ :bigsmile: آپ نے جن چیزوں کی طرف اشارہ کیا ہے ۔کہہ کسی کی سیرت پسند آ جاتی ہے ۔اور کسی کی صورت ۔۔۔۔۔۔۔لیکن کہوں گا ۔کبھی اس خاکسار سے بھی پوچھ لیا کریں ۔۔۔ :bigsmile:

    :)

    چلیں بتائیں، سیرت وصورت سے ماوراء کونسا حصہ/عضو/تصور آپکے خیال کی اڑان، آپکی نظروں کے تیروں کا ہدف رہتا ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #76
    :) چلیں بتائیں، سیرت وصورت سے ماوراء کونسا حصہ/عضو/تصور آپکے خیال کی اڑان، آپکی نظروں کے تیروں کا ہدف رہتا
    آپکے سوال کا جواب ۔۔میرے بھائی شامی صاحب دیں گے ۔
    :thinking:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #77
    آپکے سوال کا جواب ۔۔میرے بھائی شامی صاحب دیں گے ۔
    :thinking:

    شامی پائی فرماتے ہیں

    یا اَخی ۔۔  ۔ ۔ پنگا سانجھا، پر خیال اپنا پنا، آنکھیں اپنی اپنی

    :bigsmile:

    shami11

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #78

    شامی پائی فرماتے ہیں یا اَخی ۔۔ ۔ ۔ پنگا سانجھا، پر خیال اپنا پنا، آنکھیں اپنی اپنی :bigsmile: shami11
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #79
    شامی پائی فرماتے ہیں یا اَخی ۔۔ ۔ ۔ پنگا سانجھا، پر خیال اپنا پنا، آنکھیں اپنی اپنی :bigsmile: shami11

    انکھوں سے یاد آیا ۔۔ما شا اللہ ۔۔اللہ نظر بد سے بچائے  شامی بھائی  تو جب آپکو دوفٹ کے فاصلے سے بھی دیکھتے ہیں تو لگتا ہے بندہ پربت کے دوسرے پار کھڑا ہے ۔۔۔ نظر کی عینک بھی لگوا رکھی ہے ۔۔تاکہ کسی کی نظر نہ لگے ۔۔کھڑے ہوں تو لگتا ہے بیٹھے ہوئے ہیں بیٹھے ہوں تو لگتا ہے اٹھ کے چل دیں گے ۔۔۔۔۔بندے سے حصرت کا سلام بھی ایسے لیں گے  ۔۔جیسے ادھار کی رقم واپس کر رے ہوں ۔۔۔کچھ پوچھنا ہو تو کان میں گھس کر بات کرتے وقت بھی اس پاس دیکھ لیتے جیسے کوئی ان کو چاند پر چھوڑ گیا یو۔۔۔۔۔۔۔۔دفتر جاتے سارے راستے لوگوں سے ٹائم پوچھتے جاتے ہیں ۔۔اور اگر کوئی یاد دلائے کہہ محترم گھڑی تو آپ کے پاس بھی ہے ۔۔تو حیرانی سے کہیں گے ۔ میرے پاس گھڑی دیکھنے کا ٹائم ہوتا تو میں تم سے ٹائم پوچھتا۔۔۔۔۔ٹانگیں باقی جسم کے مقابلے میں چھوٹی ہے ۔۔لگتا ہے کیسی کوتاہ قد کی ٹانگیں لگا کر وقت پاس کیا ہے ۔جیسے ہی آپنے والی ٹھیک ہوں گی واپس لگا دی جائیں گی ۔۔

    :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #80
    انکھوں سے یاد آیا ۔۔ما شا اللہ ۔۔اللہ نظر بد سے بچائے شامی بھائی تو جب آپکو دوفٹ کے فاصلے سے بھی دیکھتے ہیں تو لگتا ہے بندہ پربت کے دوسرے پار کھڑا ہے ۔۔۔ نظر کی عینک بھی لگوا رکھی ہے ۔۔تاکہ کسی کی نظر نہ لگے ۔۔کھڑے ہوں تو لگتا ہے بیٹھے ہوئے ہیں بیٹھے ہوں تو لگتا ہے اٹھ کے چل دیں گے ۔۔۔۔۔بندے سے حصرت کا سلام بھی ایسے لیں گے ۔۔جیسے ادھار کی رقم واپس کر رے ہوں ۔۔۔کچھ پوچھنا ہو تو کان میں گھس کر بات کرتے وقت بھی اس پاس دیکھ لیتے جیسے کوئی ان کو چاند پر چھوڑ گیا یو۔۔۔۔۔۔۔۔دفتر جاتے سارے راستے لوگوں سے ٹائم پوچھتے جاتے ہیں ۔۔اور اگر کوئی یاد دلائے کہہ محترم گھڑی تو آپ کے پاس بھی ہے ۔۔تو حیرانی سے کہیں گے ۔ میرے پاس گھڑی دیکھنے کا ٹائم ہوتا تو میں تم سے ٹائم پوچھتا۔۔۔۔۔ٹانگیں باقی جسم کے مقابلے میں چھوٹی ہے ۔۔لگتا ہے کیسی کوتاہ قد کی ٹانگیں لگا کر وقت پاس کیا ہے ۔جیسے ہی آپنے والی ٹھیک ہوں گی واپس لگا دی جائیں گی ۔۔ :bigsmile:

    :lol: :lol:   :lol:

    اپنے بھائی کی اتنیییییییی تعریف آپ کا ہی حوصلہ ہے

    دوسروں کی پوسٹوں پر کمنٹس کر کے آپ شامی بھائی کو بھڑکاتے ہیں کہ اے تے کج بستی جئی نہئں ہو گئی اور خود دیکھ لیں کتنے فراخ دل ہیں اپنے بھائی کی تعریفوں میں

    :omg: :omg:   :o

Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 86 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward