Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 2,461 through 2,480 (of 2,485 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #349
    اس صورتحال میں مذ ھب پرست لوگوں کو آپ کے بارے میں یہ بتا ئیں کہ یہ شخص جو جنگل سے نکل کر آیا ہے ۔۔۔۔ لوگوں کو یہ بتا رھا ہے کہ ۔۔۔۔ کسی خدا کی فیملی کے متعلق انفارمیشن دے رھا ہے ۔۔ خدا تین ہیں اور ایک خدا اچھا ہے اور باقی خدا برے ہیں ۔۔۔ یہ آ دمی لوگوں کو صرف ۔۔۔ خدا کی فیملی کے بارے انفارمیشن دے رھا ہے ۔۔۔۔ اس کے پاس خدا کی فیملی انفارمیشن کے سوا کچھ نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن مذ ھب انفارمیشن ایجنسی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ جو یہ بتائے کہ دنیا میں برائی کیوں ہے اور اچھا ئی کیوں کم ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ مذ ھب لوگوں کو ان کے فائدے کی بات بتا تا ہے کہ لوگوں کی زندگی کا اصل مقصد کیا ہے ۔۔۔اور لوگ کس طرح زندگی کو کا میاب بنا سکتے ہیں مذ ھب لوگوں کو وہ سمت اور راستہ بتا تا ہے کہ جس پر چل کر لوگ اپنی زندگی کو بہتر اور کا میاب بنا سکتے ہیں ۔۔۔۔لوگ اگر غم میں ہوں تو کیا کریں اور لوگ خوشی میں ہوں تو کیا کریں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔مذ ھب روحانیت ہے ۔۔۔۔ مذھب کوئی پی ٹی ائی ۔۔۔ کا چھچھورا ونگ نہیں ہے جو ۔۔۔ لوگوں کو برائی اور کرپشن ۔۔۔۔ کے بارے میں کان بھرتا پھرے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

    اس دنیا میں جاہل لوگوں کی کمی نہیں ہے، اس ترقی یافتہ دور میں بھی بہت سے لوگ مولوی خادم کی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ ممتاز قادری کی قبر سے تلواریں نکلیں اور وہ پھانسی کے بعد زندہ ہوگیا، عرب میں اسلام کے ظہور کے تھوڑا عرصہ بعد ہی مسیلمہ کذاب نمودار ہوا، اس نے نبوت کا دعویٰ کیا، اور اس کے پاس تھوڑے ہی عرصے میں چالیس ہزار کا لشکر اکٹھا ہوگیا، کہنے کا مطلب ہے کہ خدا کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنانا کوئی مشکل کام نہیں، بہت آسان کام ہے، میرا سوال وہیں کھڑا ہے کہ اگر کوئی شخص پانچ خداؤں کے پیکج والا دعویٰ لے کر اپنے پیچھے بہت سے بے وقوف لوگوں کو لگا لیتا ہے تو اس کے دعوے کو رد کس طرح کیا جاسکتا ہے۔؟ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2

    پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2

    اوپر سے نیچے تک سب چور ہیں، یہ ایف بی آر میں بھی چور اور کرپٹ بھرے ہوئے ہیں، یہ لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں، یہ سکیم بھی اپنوں کو فائدہ دینے کے لئے لائی گئی ہے، پانچ سال تک خوب لوٹ مار کرو اور آخر میں ایمنسٹی سکیم لاؤ اورکالا دھن صاف کرو، حکومت کو اپنی ساکھ درست کرنے سے کوئی غرض نہیں، اسے صرف مال سے غرض ہے۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #10
    فیصلہ تو رسول خدا کا چلے گا اور رسول خدا :pbuh: نے آج کے علما سو کے متعلق فرمایا کہ یہ آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہونگے، ملحد اگر برے ہیں تب بھی ان کا نمبر پہلا تو نہیں، جب گورنر سلیمان تاثیر قتل ہوا جس نے صرف ضیا دور کے بناے گئے قانون کو غلط کہا تھا تو انہوں نے ایک فرضی مکالمہ ممتاز اور سلیمان کے بیچ بنا کر منبر پر چڑھ کر بیان کرنا شروع کردیا میں نے ایک بہت بڑے مولوی کو ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوے سنا کہ اس نے انتہای غلیظ الفاظ سلیمان تاثیر کی طرف منسوب کئے، الفاظ انتہای غلیظ تھے مگر مولوی بڑے آرام سے دہرا گیا، حتی کہ مجمع سے نعوذ باللہ کی صدائیں بلند ہوئیں تب مولوی نے یکدم پلٹا کھایا اور اپنے منہ پر چپیڑیں مار مار کر نعوذ بااللہ کا ورد کرنے لگا، یہ بھی کہتا تھا کہ میرے منہ میں خاک، اور میں سوچ رہ رہا تھا کہ ایسے الفاظ مولوی تو دہرا سکتا ہے جو واقعی بدترین مخلوق ہے مگر کوی رسول خدا :pbuh: سے محبت کرنے والا نہیں

    ملحدوں اور ان خونی درندوں کا تو کوئی مقابلہ ہی نہیں، اس پاکستان میں انتہا پسندی کی وجہ سے جو لوگ مارے گئے، وہ ملحدوں نے نہیں مارے، انہی لوگوں نے مارے ہیں، اور جتنا انہوں نے توہین و گستاخی کا واویلہ مچایا ہوتا ہے، اس کا سب سے پہلے اطلاق ان مولویوں پر ہونا چاہیے، آپ صحیح کہتے ہیں یہ مولوی غلیظ سے غلیظ  الفاظ خود بڑے آرام سے بھرے مجمع میں کہہ جاتے ہیں ، حالانکہ کوئی عام مسلمان ایسا کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مگر یہ نہ  صرف کھلے عام کہتے ہیں بلکہ اس کو بار بار دہراتے بھی ہیں۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #343
    فورمی احباب کے سامنے ایک سنیریو رکھتا ہوں، فرض کریں میں دنیا سے اکتا کر جنگلوں میں نکل جاتا ہوں، سنت، سادھو، فقیر، درویش بن جاتا ہوں، ایک عرصہ تک اپنی ذات کی جستجو میں گزار دیتا ہوں، اور کافی عرصے بعد لوگوں میں واپس آجاتا ہوں، لوگ میری بڑی عزت کرتے ہیں، مجھے بہت بڑا پہنچا ہوا شخص سمجھتے ہیں، اب میں لوگوں کے سامنے ایک دعویٰ کرتا ہوں کہ مجھے پتا چل گیا ہے کہ یہ دنیا کس نے بنائی ہے اور اس دنیا کو کون چلا رہا ہے، آسمانوں پر ایک خدا ہے، اس کے چار بچے ہیں، ایک بیوی ہے، چار میں سے تین بچے بہت لاڈلے اور ضدی ہیں، بگڑےہوئے ہیں، وہ چونکہ خدا کے بچے ہیں، اس لئے وہ بھی خدا ہی ہیں، یعنی کہ چھوٹے خدا، ایک بچہ بہت نیک رحم دل ہے، خدا کی بیوی بے نیاز سی ہے، کبھی رحم دل تو کبھی سنگ دل اور چونکہ یہ خدا کی بیوی ہے اس لئے یہ بھی خدا ہی ٹھہری، فی میل خدا۔ اب یہ چھ لوگ ، یعنی چھ خدا مل کر اس دنیا کو چلا رہے ہیں، جو باپ خدا ہے، وہ ذرا سخت گیر ہے، اس لئے زیادہ لوگوں پر سختی روا رکھتا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کی اکثریت سختیوں میں مبتلا رہتی ہے، جو تین لاڈلے، بگڑے ہوئے خدا کے بچے ہیں، وہ ہر وقت انسانوں کو بیماریوں میں، تکلیفوں میں اذیتوں میں مبتلا رکھتے ہیں اور ان کو بیمار، پریشان، دکھ زدہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، اچھلتے ، کودتے ہیں، بھنگڑے ڈالتے ہیں ، اب چونکہ یہ تین ہیں، ان کی تعداد زیادہ ہے، اس لئے دنیا میں تکلیفوں، اذیتوں، بیماریوں، پریشانیوں کی مقدار بھی زیادہ ہے،  خدا کا ایک  بچہ جو نیک ہے، اسی کی بدولت دنیا میں کچھ لوگوں کا بھلا ہوتا ہے، ان کو تکلیفوں سے نجات ملتی ہے، پریشانیوں سے چھٹکارا ملتا ہے، چونکہ یہ ایک ہے، اس لئے دنیا میں سکھ اور سکون کی مقدار بھی کم ہے، جو بیوی ہے، وہ زیادہ تر بے نیاز رہتی ہے، اپنے کام میں مگن رہتی ہے، موڈ اچھا ہو تو لوگوں کی مدد کردیتی ہے، اور موڈ خراب ہو تو لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا کردیتی ہے، یوں یہ خدائی پریوار مل جل کر اس دنیا کو چلا رہا ہے،۔۔۔

    میرے اس دعوے میں ان سب لوگوں کے سوالوں کے جواب ہیں جو کہتے ہیں کہ اگر خدا اچھا ہے تو برائی کیوں ہے ، یہ برائی جو ہے وہ ان تین لاڈلے بگڑے ہوئے خدا کے بچوں کی وجہ سے ہے۔۔۔

    اب فرض کریں بہت سے لوگ میرے اس دعوے پر ایمان لے آتے ہیں اور میرے پیچھے چل پڑتے ہیں، جو جو میں کہتا ہوں وہ کرتے جاتے ہیں، کیونکہ میں نے ان کو “اصلی خداؤں” سے روشناس کروا دیا ہے اور رفتہ رفتہ میرا بھی ایک بڑا مذہب بن جاتا ہے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ۔۔۔ سوال میرا یہ ہے کہ میرے اس دعوے کو غلط ثابت کرنے کے لئے کسی بھی مذہب پرست کے پاس کیا دلیل ہوگی۔۔۔؟؟؟

    ا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #342
    چلیے مذھبی عقائد کی حد تک ہی سہی پر آپ نے مانا تو سہی کہ مذہب کوئی جامد شے نہیں ہے. اور اس میں تبدیلیاں لانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اب آتے ہیں اس طرف کہ مذاہب نے پہلے سے موجود معاشرتی اصولوں کو اپنایا ہے . یہ بات اس وقت درست ہوتی اگر ماضی میں انسانوں کی اکثریت غیر مذھبی معاشروں میں رہ رہی هوتی اور ان انکے افکار کو مذھب نے بعد میں آکر انکروچ کر لیا ہو- حقیقت اس کے برعکس ہے ماضی کی جو ہسٹری ہمیں معلوم ہے اسکے مطابق تو یہ معاشرتی ویلیوز جن معاشروں میں پروان چڑھئیں وہ سب مذھبی تھے-اور غالب امکان یہی ہے کہ ان ویلیوز کو پروان چڑھانے میں مذہب کا بنیادی کردار ہے- اور بعد میں ان اصولوں کو جدید مذہب مخالف تحریقوں نے بھی من و عن اپنا لیا ہے- آپ کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ مذہبی تحریکیں صرف عقائد کے مطعلق ہیں- اصل میں مذھبی تحرکیں عقائید کے ساتھ ساتھ معاشرتی سدھار کی تحاریک بھی تھیں . مثال کے طور پر جب اسلام عرب معاشرے میں آیا تو انکے رواج کےمطابق عورتوں کو جائداد میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا انسانوں میں رنگ و نسل کی بنیاد پر تفریق کی جاتی تھی (مغربی معاشروں میں اب بھی ایسا کیا جاتا ہے)- تو اسلام نے بطور مذھب اس چیز کا رد کیا – آپ کے خیال میں یہ مذھبی عمل تھا یا معاشرتی بہتری کا-اور یہ مذھب عیسائیت کے متعلق بھی درست ہے. صوفی تحریک بھی مذھبی ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرتی سدھار کی تحریک تھی اس کے باوجود بھی آپ با ضد ہیں کہ مذھب نے معاشرتی ارتقاء میں کچھ نہیں کیا تو پھر کیامزید کیسی مثال دی جائے کہ آپ کی رائے تبدیل ہو سکے

     میں نے مذہب کو غیر جامد چیز تسلیم نہیں کیا،  برائے مہربانی لوڈڈ جملوں سے پرہیز کریں،۔پہلے میں آپ کے آخری جملے کی طرف آتا ہوں، آپ نے کہا کہ کیسی مثال دی جائے کہ میری رائے تبدیل ہوسکے، یہی وہ غلطی ہے جو ہم میں سے اکثر لوگ کرتے ہیں، بحث کا ٹارگٹ کسی کی رائے تبدیل کرنا نہیں ہونا چاہیئے، ایسے تو بحث جیت ہار کا مسئلہ بن کر رہ جائے گی اور ہر فریق کی کوشش ہوگی کہ میں کس طرح بازی مار جاؤں، ہم کسی کورٹ روم یا جنگ کے میدان میں نہیں کھڑے کہ ایک نے دوسرے کو ہرانا ہے یا دوسرے کی رائے تبدیل کرنی ہے، قطعی نہیں، ہمارا مقصد صرف اور صرف اپنے اپنے خیالات اور دلائل کو شیئر کرنا ہے۔۔ 

    اب آتے ہیں اصل بحث کی طرف، آپ کہتے ہیں کہ مذہب نے معاشرے کو سدھارنے کے عمل میں حصہ ڈالا، مذہب نے کوشش ضرور کی، لیکن مذہب کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ مذہبی تعلیمات کے ساتھ جب یہ ٹیگ نتھی ہوجاتا ہےکہ “یہ اللہ نے یا خدا نے کہا ہے” تو یہیں سے مسئلہ شروع ہوجاتا ہے، کیونکہ لوگوں کے نزدیک پھر وہ پتھر کی لکیر بن جاتا ہے اور چاہے زمانہ کتنا ہی کیوں نہ بدل جائے، پھر لوگ اس کو بدلنے پر تیار نہیں ہوتے، آپ نے اسلام میں عورت کو حصہ دینے کی مثال دی، آج چودہ سو سال گزر چکے ہیں، عورت مرد کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں برابری کررہی ہے، اس کے باوجود عورت کا حصہ وہی آدھا کا آدھا، کیونکہ یہ خدا نے چودہ سو سال پہلے کہہ دیا تھا، اس لئے اب یہ بدل نہیں سکتا، اسی کو جامد کہتے ہیں، مذہب میں یہ وہ عنصر ہے جو مذہب کو سدھار سے زیادہ بگاڑ کا سبب بناتا ہے، چودہ سو سال پہلے عرب میں قتل و غارت گری عام تھی اور خون خرابہ وہاں کا کلچر تھا، لہذا قرآن میں بھی اسی زمانے کے حساب سے جو قتل و غارت وغیرہ کی آیات ہیں، ان کو آج بھی لوگ اپلائی کرتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک وہ خدا نے کہا ہے، اس لئے ہر زمانے کے لئے یکساں حکم ہے۔ تبھی تو کبھی طالبان پیدا ہوتے ہیں، کبھی داعش، کبھی لشکر طیبہ، کبھی جیشِ محمد، کبھی بوکو حرام اور کبھی القاعدہ، سب کو جواز مذہب سے ملتا ہے۔  

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #8
    یہ جو زوہیب زیبی صاحب ہیں انکے پورے قصے سے میں آگاہ ہوں۔ دلائل دیننے کے بجائے جب یہ صاحب زچ ہوگئے تو انہوں نے ہم خیالوں میں یہ تحریک چلائی کہ ملحدین کے فیس بک اکاونٹ رپورٹ کرکے بند کروائے جائیں۔ جب دھڑادھڑ ان کے اکاونٹ بند ہونے شروع ہوئے تو انہون نے جوابی کاروائی کے طور پر ان کے ساتھ یہ غلیظ کاروائی کی جس کی ان کیلئے تو کوئی اہمیت نہیں تھی لیکن عام مسلمان کا اس ایشو پر بھڑک اٹھا لازمی امر تھا۔ اس وقت بھی میرا دل چاہا تھا کہ میں ان سے پوچھوں کہ دلائل کی جنگ میں مقابل کی آواز بند کرنے کی جو گھٹیا حرکت آپ نے فرمائی تھی اس پر جب ردعمل آیا ہے تو اب رونا دھونا کیوں؟؟
    یہ ابھی زیادہ پرانی بات نہیں ہوئی کہ مشعل خان کو چند مذہب پرست جنونیوں نے جعلی آئی ڈیز بنا کر اور گستاخ مذہب کا ٹھپہ لگا کر باجماعت شہید کیا تھا۔ لیکن اس شہادت پر ایسے کسی اہل قلم کی تحریر میں یہ شائبہ تک نہ ملا کہ اسے ایسی مذموم حرکت کئے جانے پر کوئی افسوس ہے۔ الٹا یہ بدبخت ان جعلی آئی ڈیز کو اصلی بتا کر اپنے جرم کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

    یہ وہ لوگ ہیں کہ جب مشعل خان کو گستاخی کا الزام لگا کر قتل کردیا گیا تو یہ اس کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنا کر خود رسول اللہ ﷺ اور اسلام کو گالیاں لکھ لکھ کر فیس بک پر پوسٹ کرتے، اس کا سنیپ شاٹ لیتے اور سوشل میڈیا پر پھیلاتے رہے، لیکن یہ جاہل سنیپٹ شاٹ پر تاریخ بدلنا بھول گئے اور اس کے مرنے کے بعد کی تاریخوں کے ساتھ پوسٹ کرتے رہے۔۔ یہ ان کے عشقِ رسول کی اوقات ہے۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #298
    اعتراض-حضرت آدم کے بیٹوں کی اپنی بہنوں سے شادی ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا گیا کہ بہن بھائی کی شادی میں اتنے عقلی فائدے ہیں، ذرا اس کی ممانعت کے عقلی دلائل دے دیں ؟ مگر یہ لوگ درمیان میں اخلاقیات کو گھسیڑ دیتے ہیں دوسری طرف یہی لوگ قرآن کے اخلاقیات کی بنیاد پر بنائے گئے قوانین کو عقلی دلائل سے ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ۔ ان عقلیت پسندوں کے یہاں دو کِٹس لگی ہوئی ہیں پیٹرول والی بھی اور سی این جی والی ۔ جہاں پھنستے ہیں وہاں اخلاق والا سوئچ آن کر لیتے ہیں ورنہ عقلی۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ یہ بہن بھائی کی شادی کی ممانعت کا اسی شدت سے عقلی جواز فراہم کریں جس شدت سے خالق کا انکار کا جوازدیتے نظر آتے ہیں۔ ملاحدہ کے دلائل کا جائزہ۔۔ بہن یا ماں کے ساتھ بدکاری کے خلاف ملحد حضرات عموما یہ عقلی توجیہہ پیش کرتے ہیں کہ سائنسی تحقیق کے مطابق اس عمل سے پیدا ہونے والے بچے معذور ہونے کا خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہے وغیرہ لہذا یہ عمل عقلی طور پر بھی قبیح ہوا۔ مگر اس دلیل میں مسئلہ یہ ہے کہ یہاں معذور بچے پیدا نہ ہونے کو ایک احسن شے کے طور پر بطور مفرضہ قبول کرلیا گیا ہے (اور ظاہر ہے اس کی الگ سے دلیل چاہئے) ، اگر مانع حمل تدابیر اختیار کر لی جائیں تو اس دلیل کی رو سے ایسی بدکاری میں پھر کوئی قباحت نہ رہے گی،الغرض عقل سے حسن و قبح کا حتمی تعین کرنا ناممکن ہے۔ ایک یہ دلیل دی جاتی ہے کہ والدین اور معاشرہ کے لوگ ناراض ہوتے ہیں۔ جواب یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے محسوس ہورہا ہے کیونکہ پیشگی طور پر ایک ایسا معاشرہ فرض کیا جارہا ہے جہاں بہن بھائی کی بدکاری کو برا تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر ایک ایسے معاشرے کا تصور کیا جائے جہاں یہ فعل عام ہو اور سب اسے نارمل تصور کرتےہوں تو اس زنا سے والدین کے پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہمارے معاشرے میں باپ اپنی بیٹی کے بوائے فرینڈ کے ساتھ گھومنے پھرنے سے پریشان ہوتا ہے مگر یورپی معاشروں میں نہیں ہوتا۔ویسے جو خدا سے نہیں ڈرتے وہ معاشرے سے ڈرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، یہ تو سیدھی سیدھی منافقت ہوئی دوسروں کو تو دن رات اللہ کے خلاف بغاوت پر اکسانا اور خود معاشرے سے ڈر جانا ؟؟؟؟ انہیں تو شادی کرنی چاہئے کیونکہ عقل کی ہر دلیل اس کی طرف مائل ہے ۔ ہمیں طعن کرتے ہیں کہ ہم سماجی پابندیوں میں جکڑ کر جبر کے تحت خدا بنائے بیٹھے ہیں خود سماجی جبر کے تحت ایسی کوئی شادی نہیں کرتے ! یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم تو کسی طور بہن بھائی کی شادی جائز نہیں مانتے لیکن مذہبی لوگ مانتے ہیں کہ آدم و حوا کی اولاد آپس میں شادیاں کرتی تھی۔ حقیقت میں ایسی باتیں صرف اصل سوال کو گول کرنے کیلئے کی جاتی ہیں یہ بہن بھائی کے نکاح کے جائز نہ ہونے کی عقلی دلیل نہیں ہے۔ ہمارے (اہل مذہب) نزدیک خیر و شر کی تعریف یہ ہے کہ خیر و شرتو وہ ہے جسے خدا خیر و شر کہتا ہے۔ اگر خدا نے آدم و ہوا کے بچوں کی شادی کو اسوقت جائز قرار دیا تو یہ جائز ہوگیا اور اگر بعد میں اسے ناجائز کہہ دیا تو یہ ناجائز ہوگیا۔ ہم تو اللہ کے ہر تصرف پہ آمنا و صدقنا ،، سمعنا و اطعنا کے قائل ہیں ۔ ہماری عقل چونکہ خدا کی بیان کردہ اقداری ترتیب کو قبول کرتی ہے لہذا ہمیں اپنی بیٹی اور بیٹے کے اس تعلق میں قباحت معلوم ہوتی ہے۔ سوال تو یہ ہے کہ جنکی عقل اس اقداری ترتیب کو قبول نہیں کرتی انکے پاس شادی نا کرنے کی خالص عقلی دلیل کیا ہے؟ عقل سے کسی شے پر (جواز یا عدم جواز کا) حکم لگانے کیلئے کوئی اقداری ترتیب پہلے سے فرض کرنا لازم ہوتی ہے، یہ عقل کی ایک حد ہے جسے پہچاننا ضروری ہے۔ ملاحدہ کی چال یہ ہے کہ وہ اپنی اس ماقبل عقل اقداری ترتیب کو عقل کے ہم معنی کہہ کر پیش کرتے ہیں اور یوں وہ اہل مذہب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں کہ تم تو ایمان لاتے ہو ہم نہیں۔ حقیقت میں اخلاقیات کیلئے الہامی بنیاد ختم کرنے کے بعد انسان ایک صحرا میں آکھڑا ہوتا ہے جہاں اسکی عقل اسے کوئی راہ سجھانے سے قاصر ہوتی ہے، عقل کو یہاں ہر جہت یکساں معلوم ہوتی ہے۔ نبی ہی خدا کی لٹکائی ہوئی وہ واحد رسی ہے جسے پکڑ کر انسان صحیح سرے لگتا ہے۔

    حضورِ والا! میں تو الحمدللہ، ثم الحمدللہ مسلمان ہوں، فارغ وقت ہو تو نمازیں بھی پڑھ لیتا ہوں، روزے بھی اگر سردیوں میں ہوں تو ضرور رکھتا ہوں ، زکوٰۃ بھی دیتا ہوں، سود سے بھی بچتا ہوں، لیکن کیا مسلمان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دماغوں پر تالے لگا لیئے جائیں، میں جب عقلی بحث کرتا ہوں تو اپنے عقائد، مذہب وغیرہ کو بالکل ایک سائیڈ پر رکھ دیتا ہوں، مجھے کوئی یہ تو سمجھائے کہ آخر حضرت آدم علیہ السلام جو کہ پہلے پیغمبر تھے، ہر کام اللہ کے حکم اور ہدایت کے مطابق کرتے تھے، انہوں نے مذہب کی ابتدا کی، آخر انہوں نے بہن بھائیوں کی شادی جیسا مکروہ اور گھناؤنا فعل کیوں سرانجام دیا، کیا مجبوری آن پڑی تھی۔۔۔؟؟؟  جہاں تک میرا اپنا خیال ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ بہن بھائی، ماں بیٹے وغیرہ جیسی شادیوں سے احتراز اور ان رشتوں کا احترام انسان نے ایک طویل ارتقائی سفر سے سیکھا، کوئی ایک بھی مذہب ایسا نہیں ملتا جس سے پہلے لوگ بہن بھائی وغیرہ جیسی شادیاں کرتے ہوں اور اس مذہب نے آکر روک دیا ہو کہ یہ غلط ہے ایسا نہیں کرنا، ہر مذہب نے پہلے سے موجود اخلاقیات کو اٹھا کر پیش کیا، یہی وجہ ہے کہ ہندو مت، بدھ مت، وغیرہ جیسے مذاہب جن کو ہم الہامی نہیں مانتے، ان میں بھی بہن بھائی وغیرہ کی شادی نہیں ہوتی، یہ سب انسانی کے شعوری ارتقاء کی دین ہے، مذہب کی نہیں۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #295
    خدا نے حضرت آدم ۔۔۔ اور حوا ۔۔۔۔ کو دنیا میں ۔۔۔ انسانی نسل کے فروغ کے لیئے اتارا تھا ۔۔۔۔ اوران دونوں سے انسان پیدا کیے گئے اور پھر ان انسانوں سے مزید انسان پیدا کیے گئے ۔۔۔ انسان کے اندر سے انسان کو پیدا کرنے کا عمل شروع کیا گیا ۔۔۔۔۔ تاکہ انسانی نسل وجود پا سکے ۔۔۔۔اس لیئے انسا نی نسل کی افزائیش کو مکمل کرنے کے لیئے آدم کے بچوں کو شادیاں کرنے کا عمل بالکل ٹھیک اور درست تھا ۔۔ کیونکہ انسانی نسل کو ارتقائی عمل سے گزار کر ۔۔۔ معاشرتی زندگی میں ڈھا لنے کے لیئے ایسا ہی کرنا تھا ۔۔ یہ ایک ارتقائی عمل تھا ۔۔۔ اور ارتقائی عمل مکمل ہوجانے کے بعد ۔۔۔ اگلے فیز میں جب معا شرتی زندگی وجود پانے لگی تو ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ معاشرتی زندگی کو ۔۔۔۔ ٹھیک سمت میں رکھنے کے لیئے مذ اھب بھیجے گئے اور بتا یا گیا کہ ۔۔۔۔ انسانی رشتوں میں کس طرح پا کیزگی رکھنے سے ہی انسان کی کامیابی ہوگی ۔۔۔۔ اور مزاھب نے بتا یا کہ ۔۔۔ زنا ۔۔۔ انسانی زندگی اور انسانی معاشرے کو تباہ کرسکتا ہے ۔۔ اس لیئے زنا کو شعار نہ بنا یا جائے ۔۔۔ اور پاکیزہ رشتوں اور معاشرے کو تشکیل دیا جائے ۔۔ یہ مزاھب کی تعلیمات کا ہی اثر ہے کہ ۔۔۔ آج ۔۔۔ انسانی کی معاشرتی زندگی میں زنا ۔۔۔ لمٹ میں رھتا ہے ۔۔۔ ورنہ ۔۔۔ آج ملحدوں کی شا دیاں ۔۔۔ ان کی اپنی ۔۔۔ امی جان ۔۔۔ سے ہوتیں ۔۔۔۔ اور ان کے ابا ۔۔۔ ان کے بہن سے بچے پیدا کررھے ہوتے ۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ ماں سے شادی ۔۔۔ اور بیٹی سے بچے ۔۔۔۔ پیدا کرنا ۔۔۔ سائینس اور ٹیکنالوجی میں کہیں منع نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن مذ ھب نے انسانیت کو بتا یا کہ درست راستہ کیا ہے ۔۔۔ جس کی وجہ سے انسانی معاشرے ابھی وحشی ہونے سے دور ہیں ۔۔۔ ایسی ہی سمت مزاھب بتا یا کرتے ہیں ۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔ مزھب کوئی ۔۔۔ ٹیوشن سینٹر نہیں ہے ۔۔۔ جو ۔۔۔ لوگوں ۔۔۔ کو ۔۔۔ کارپینٹری ۔۔۔ اور ۔۔۔ آرٹ کا ۔۔۔ کورس کرواتا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔

    سیاست پی کے پر ایک ممبر کے ساتھ میری اس موضوع پر طویل بحث ہوئی، وہ آخر تک الٹ بازیاں کھاتا رہا اور میرے سیدھے سے سوال کا جواب نہ دے سکا، کہ آخر کیوں مذہب نے نسلِ انسانی کی ابتدا ہی بہن بھائی کی شادی جیسے مکروہ اور گھناؤنے کام سے کی؟ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #294
    زندہ رود صاحب ، آپ غالبا” بنیادی مذہبی عقائد کو سوشل انٹریکشن یا معاملات کے ساتھ گڈ مد کر رہے ہیں -بنیادی عقائد کے مطلق یقینا” مذھبی لوگوں کا رحجان تھوڑا سخت ہوتا ہے لیکن معاملات میں مذھب سخت نہیں بلکہ لبرل ہے -مثال کے طور پر لوگوں کے ساتھ اچھائی سے پیش آنا، سچ بولنے کی تلقین یا اس طرح کے دوسرے معاملات کو کیسے جامدئد کے کھاتے میں ڈالا جا سکتے ہیں – یہ معاملات وقت اور معاشرے کے ساتھ ساتھ ہی ارتقاء پذیر ہووے ہیں اور ہو رہے ہیں اور مذھب کو مکمل طور پر جامد کہنا بھی درست نہیں – وگرنہ اسلامی ملکوں میں وہابیت کی موومنٹ کس چیز کے خلاف ہے – یا عیسائی ملکوں میں پروٹسٹنٹ موومنٹ کس کھاتے میں جائے گی . مذہب اگر جامد ہوتا تو اب تک مٹ چکا ہوتا شیراز صاحب کی یہ بات درست ہے کہ مذھب مخالف نقطۂ نظر کا حقائق کی بجائے سٹیریو ٹائپس پے زیادہ انحصار ہے

    یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ اخلاقیات کی تشکیل وقت اور انسانوں کے اجتماعی شعور کے ارتقاء کے ساتھ ہوئی، اس کا منبع و مخزن مذہب نہیں ہے، مذہب نے پہلے سے موجود اخلاقی اصولوں کو اٹھا کر انسان کو پیش کیا ہے، کون سا مذہب ہے جس سے پہلے جھوٹ بولنا اچھا سمجھا جاتا تھا ، یا چوری کرنا اچھا سمجھا جاتا تھا، یا پھر ایمانداری کو برا سمجھا جاتا تھا، یہ سب کچھ انسان نے وقت کے ساتھ ساتھ، شعور کی منازل طے کرتے ہوئے سیکھا، اور اسی کو اٹھا کر مذہب نے اپنا لیبل لگا کر پیش کردیا،۔ جہاں تک مذہبی اصلاح کی تحریکوں کا تعلق ہے تو ان کا معاشرتی ارتقاء میں کوئی حصہ نہیں، اس کو تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ کسی مذہب میں موجود کچھ لوگوں کو جب احساس ہوتا ہے کہ ہمارا مذہب اور زمانہ ہم آہنگ نہیں ہے ، ہم زمانے سے بہت پیچھے ہیں، تو وہ مذہب کو دورِ حاضر سے قریب لانے کے لئے کوشش کرتے ہیں تو وہ کوئی اضافہ یا ایڈیشن تو نہیں ہوا، وہ تو دوڑ میں برابر رہنے کا ایک حربہ ہوا، اس میں معاشرتی ارتقاء میں کیا حصہ ڈالا، معاشرتی ارتقاء تو اپنی چال زمانے کے حساب سے پہلے ہی چل رہا ہے، ۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4
    One negative thing I have seen very consistent on social media. There is so much propaganda on conspiracy theories that almost all people mostly active on social media believe that conspiracy theory is correct and actual news is fake. For example, there were real attacks on Hamid Mir and Mala Yousafzai, but social media called it a total fake drama and said that no bullet hit to Hamid or Malala. Everyone have right to share whatever they like but in the end social media should play a positive role in society, I am afraid it is not playing in Pakistan due to mainly it is at the stage of gaining maturity.

    سوشل میڈیا ہمارے معاشرے کا عکاس ہے جو کچھ ہمارے معاشرے میں ہے، اسی کی جھلک ہمارے سوشل میڈیا پر ہے، ہمارے ہاں ہر معاملے میں سازشی تھیوریاں تیار کرکے بیچی جاتی ہیں، لوگ بانٹتے ہیں، مفت میں خریدتے ہیں، ہر طرف سازشی تھیوریاں، وہی کچھ سوشل میڈیا پر ہوتا ہے، ہمارا سوشل میڈیا تب مثبت ہوگا جب ہمارے معاشرے کا شعوری لیول کچھ اپ ہوگا اور لوگ ذرا حقیقت پسند ہوں گے۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #290
    مذھب کوئی ۔۔۔۔۔۔ سرکاری ادارہ ۔۔۔ کمپنی یا ٹیوشن سینٹر نہیں ہے کہ ۔۔۔۔ وہ انسان کو کچھ دے ۔۔ ۔۔ نہ مذ ھب اس لیئے ہوتا ہے کہ ۔۔۔۔ کارپینٹر ی ۔۔۔ رنگسازی ۔۔۔ یا اکاونٹنگ سکھا کر ۔۔۔۔۔ کسی بنک میں اس کی نوکری کا بندوبست کرے ۔۔۔۔۔ انسان نے اپنی ترقی کے لیئے کچھ کرنا ہے ۔۔۔ تو خود سیکھے ۔۔۔۔۔خود حاصل کرے ۔۔۔ مذ ھب سے ۔۔۔ ۔۔۔ کارپینٹری ۔۔ رنگسازی ۔۔۔ آرٹ ۔۔۔ ڈاکٹری ۔۔۔۔ کے کورسزز ۔۔ کی ۔۔۔۔۔ توقع کرنے والے ۔۔۔ شام کو نا سا کی ڈاکومنٹری دیکھا کریں وھاں یہ کام ہوتے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ مذ ھب صرف انسان کو اس زندگی کی سمت یا راستے کا پتہ بتا تا ہے ۔۔۔ کہ انسان نے زندگی گزارتے وقت انسان نے اپنی سمت کس طرح ٹھیک رکھنی ہے تاکہ وہ ۔۔۔ دنیا اور آخرت میں کا میاب ہوسکے ۔۔ مذ ھب کے بتائے ہوئے راستے اور سمت ہی کی بدولت ۔۔۔ آج انسانی زندگی پھر بھی بہت ٹھیک حالت میں موجود ہے ۔۔۔ ورنہ اگر مذ ھب کے زمانے پر اثرات نہ ہوتے ۔۔۔ تو۔۔۔۔ آج ۔۔۔۔ ملحدوں کی شادی ان کی اپنی ۔۔۔ امی جان ۔۔۔ سے ہوچکی ہوتی ۔۔۔۔ اور ان کے ابا ۔۔۔۔ ان کی بہن سے بچے پیدا کررھے ہوتے ۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ سا ئینس اور ٹیکنالوجی میں ۔۔۔۔ ماں ۔۔۔ سے شادی ۔۔۔ اور ۔۔۔ بیٹی سے بچے پیدا ۔۔۔ کرنا ۔۔۔ کہیں منع نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔

    مذہب تو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ نسلِ انسانی کی بڑھوتری ہی بہن بھائی کی شادی سے ہوئی، حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کی شادیاں اپنی بیٹیوں سے فرما کر نسلِ انسانی کو پھلنے پھولنے کے قابل بنایا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک پیغمبر اتنا مکروہ اور گھناؤنا کام کیسے سرانجام دے سکتا ہے، دے سکتا ہے تو کیوں؟ دوسری بات یہ کہ جس مذہب کو ہم بہن بھائی، ماں بیٹے کی شادی سے رکاوٹ کی وجہ قرار دیتے ہیں، اسی مذہب نے بہن بھائی جیسے گھناؤنے فعل سے نسلِ انسانی کو پروان چڑھایا، کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #288
    کیا آپ اس بات سے انکار کر سکتے ہیں کہ اس سوشل ارتقاء میں مذھب کا کوئی ان پٹ یا عمل داخل نہیں ہے؟ دوسری بات مذھب کو سائنسی کتاب بنانے والا فیشن بہت پرانا نہیں ہے- وگرنہ انسانی زندگی کے اعتبار سے دیکھیں تو مذھب کا دائرہ کار بہت وسیع ہے جبکہ سائنس بہت محدود چیزوں کا احاطہ کرتی ہے

    سوشل ارتقاء میں مذہب کا عمل دخل کیسے ہوسکتا ہے، مذہب تو ایک جامد چیز ہے، صرف ایک آدھ کتاب پر مشتمل منشور ، جو ایک پیغمبر اپنے ساتھ لاتا ہے اور قوم کو دے کر چلا جاتا ہے، اس کے بعد وقت آگے بڑھتا رہتا ہے، زمانے بدلتے رہتے ہیں لیکن وہ کتاب وہیں کی وہیں اور اتنی کی اتنی رہتی ہے، اس مذہب کی تعلیمات وہی رہتی ہیں، اس میں کچھ بھی نیا شامل نہیں ہوسکتا، تو ارتقاء کیسے ہوگا، ارتقاء تو ہر دم تغیر پذیر آگے بڑھنے کا نام ہے، زمانے کے ساتھ سروائیول کا نام ہے،۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2
    قصہ مختصر، میں یہ سب تقریباً عرصہ 6 سے 7 ماہ تک دیکھتا رہا، دل ہی دل میں خون کے آنسو روتا رہا، کڑھتا رہا اور سوچتا رہا کہ انہیں کیسے روکا جائے؟

    مسٹر ذوہیب زیبی صاحب! آپ جس دنیا میں رہتے ہیں، اس میں سبھی لوگ آپ کی فکر کے حامل نہیں ہوسکتے، نہ آپ انہیں مجبور کرسکتے ہیں کہ سب آپ کی طرح سوچیں، یا پھر جو چیزیں آپ کے لئے مقدس ہیں، وہ بھی انہی کو مقدس جانیں، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے وجود میں آنے کے بعد آپ کو اور آپ جیسے دیگر لوگوں کو برداشت کرنا سیکھنا ہوگا، سوشل میڈیا پر ہر قسم کی رائے رکھنے والے لوگ ہوں گے، آپ کو کس نے پورے سوشل میڈیا کا ٹھیکیدار تعینات کیا ہے کہ آپ اس فکر میں غلطاں ہیں کہ لوگوں کو اظہارِ رائے سے کیسے روکا جائے، آپ کسی کو روک نہیں سکتے، ہاں دلیل سے جواب ضرور دےسکتے ہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسی فیس بک پیج پر آپ کے تئیں کوئی “گستاخی” وغیرہ ہورہی ہے تو سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اس پیج پر مت جائیں،اور اس پرانی گھسی پٹی سوچ سے باہر نکل آئیں کہ ساری دنیا اپنے کام کاج چھوڑ کر اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے میں لگی ہوئی ہے، دنیا کو اور بہت کام ہیں، دنیا کی اکثریت کو پتا بھی نہیں کہ پاکستان کس کونے کھدرے میں پڑا ہوا ہے اور آپ کو یہ فکر کھائے جارہی ہے کہ دنیا آپ کا نشان مٹانے پر تلی ہوئی ہے ، اور کون سے دو قومی نظریے کی بات کررہے ہیں، دو قومی نظریے کی کوئی حقیقت ہوتی تو اکہتر میں ایک ہی قوم کے دو ٹکڑے نہ ہوتے، یہ سب فضول کی باتیں ہیں، اصل جنگ دو قوموں کی نہیں تھی، صرف حقوق کی تھی، جب مسلمانوں کو ہندوؤں سے حقوق غصب ہونے کا خطرہ ہوا، وہ الگ ہوگئے اور جب ایک خطے کے مسلمانوں (بنگالیوں) کو دوسرے خطے کے مسلمانوں (مغربی پاکستانیوں) سے حقوق غصب ہونے کا خطرہ ہوا تو وہ الگ ہوگئے، یہ ساری جنگ تو مفادات کی جنگ ہے، حقوق کی جنگ ہے،۔۔۔ جہاں تک فوج پر تنقید کی بات ہے تو ہماری فوج کی تاریخ کتنی روشن ہے، سب جانتے ہیں، یہ فوج کے کالے کرتوت ہی ہیں جو آج ہم مذہبی شدت پسندی کی انتہا پر کھڑے ہیں، ملک دو لخت ہوگیا، جب فوج کا دل چاہتا ہے منہ اٹھا کر اقتدار پر قابض ہوجاتی ہے، ضیاء منحوس نے اس ملک پر اپنی حیوانی سوچ مسلط کرکے ملک کا بیڑا ہی غرق کردیا، ایبٹ آباد کا آپریشن اس فوج کے منہ پر سیاہ داغ ہے، کیا کیا گنواؤں۔۔۔ قصہ مختصر ہرکسی کو اپنی سوچ کے اظہار کا حق ہے، چاہے وہ فوج کے متعلق ہو، مذہب کے متعلق ہو یا پھر پاکستان کے متعلق ہو، کوئی کسی پر چوکیدار نہیں لگ سکتا کہ ڈنڈے کے زور پر اپنی رائے مسلط کرے۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #278
    خدا کے وجود پر استادوں کی عالمانہ گفتگو میں بڑے انہماک سے پڑھ رہا ہوں اور ہر ممکن حد تک سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں میرے لئے یہ بات دلچسپی کا موجب ہے کہ خدا کے وجود کے قائل افراد خدا کے وجود سے انکاری یا غیر یقینی کیفیت والے حضرات سے توقع کررہے ہیں کہ وہ خدا کے عدم وجود کا سائنسی ثبوت پیش کریں. میرے جیسے دو جمع دو چار کرنے والے شخص کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ جب آپ خدا کے وجودکا ثبوت پیش نہیں کررہے ہیں تو عدم وجود کا ثبوت کیوں طلب کررہے ہیں؟ کیا ثبوت کی عدم موجودگی ہی ثبوت نہیں ہے ؟ دوسری بات جو ذہن میں آتی ہے اس بات سے قطع نظر کہ خدا کے بارے میں آپ کا یقین کیا ہے میرے لئے اہم بات یہ ہے کہ اس یقین یا عدم یقین کے تقاضے کیا ہیں اور اس کے اثرات انفرادی اور اجتمائی طور پر معاشرہ پر کیا ہوتے ہیں؟ جو گروہ خدا کے وجود پر یقین کا اظہار کرتا ہے اس پر اصرار کرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں سربسجود ہونے کا عندیہ دیتا ہے جزا اور سزا پر ایمان رکھتا ہے اور اپنی زندگی اس کے احکامات کے مطابق بجا لانے کا دعویٰ کرتا ہے بنیادی طور پر وہ بہت بڑی کمٹمنٹ کا اعلان کرتا ہے دوسرا گروہ جو کسی خدا کے وجود کا اقرار نہیں کرتا بنیادی طور پر وہ کسی خاص قسم کی الہامی اقدار سے اپنی کمٹمنٹ کا اظھار نہیں کرتا بلکہ وقت اور ارتقائی عمل کے تحت وجود میں آنے والے اور انسانوں کے اجتمائی شعور کے تحت بننے والے قوانین اور اقدار کو اولیت دیتا ہے میرے مشاہدے میں پہلا گروہ جن اقدار کا اعلان کرتا ہے اسکا طرز عمل اپنے دعووں کے بر عکس ہوتا ہے وہ اعلان کرتا ہے کہ خدا ہر جگہ موجود ہے وہ ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے ہمارا ہر عمل اس کے بے مثال انصاف کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا اس کی نظر میں جزا بھی واضح ہے اور سزا بھی اسکے باوجود وہ جب بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تولتا ہے تو کم تولتا ہے تہمت لگاتا ہے قتل بھی کرتا ہے ڈاکہ بھی مارتا ہے چوری بھی کرتا ہے فرائض سے مجرمانہ غفلت بھی برتتا ہے انسانوں پر تشدد بھی کرتا ہے ریپ بھی کرتا ہے بچوں سے زیادتی کا مرتکب بھی ہوتا ہے دھوکہ بھی دیتا ہے جھوٹی گواہی بھی دیتا ہے قاتلوں لٹیروں چوروں کی جانتے بوجھتے حمایت بھی کرتا ہے دعویٰ پھر بھی خدا پرستی کا کرتا ہے مگر عملی طور پر اسکی نفی کرتا ہے بہت دوست میرے یہاں ناراض ہونگے مگر ایسے شاہکار یہاں ہر قدم پر پاے جاتے ہیں جو گروہ کسی خدائی جزا اور سزا پر ایمان نہیں رکھتا اسکے پاس بہترین انسانی رویہ رکھنے کا جواز سواے معاشرہ کے اجتمائی انسانی اقدار اور قوانین کے علاوہ اور کیا ہے ؟

    آپ نے بہت خوبصورتی سے بات کو واضح کیا، میں آپ کے صرف ایک  (ہائی لائٹڈ) نکتے پر کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔۔ جو حضرات مذہب پرست ہیں کیا وہ یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ انسان کے پاس آج جو اخلاقیات کے اصول و ضوابط ہیں، وہ انسان کے اجتماعی شعوری ارتقاء کی بجائے مذہب کی دین ہیں، جہاں تک میرا خیال ہے الہامی کتابوں میں کچھ نیا نہیں، بلکہ انسان کے پاس اس زمانے میں موجود اخلاقیات کو ہی جمع کرکے بیان کیا گیا ہے، اس کے علاوہ دیکھا جائے تو الہامی کتابوں میں کوئی ایسا علم نہیں ملتا جو اس زمانے کے لوگوں کے پاس نہیں تھا، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کیا الہامی کتابوں نے انسان کے علم میں کچھ بھی، ذرا سا بھی اضافہ کیا ہے؟ کیا کوئی ایسی بات ہے جس کو پوائنٹ آؤٹ کرکے کہا جاسکے کہ فلاں بات فلاں الہامی کتاب میں لکھی ہوئی ہے اور یہ وہ بات ہے جو انسان پہلے نہیں جانتا تھا، کوئی بھی ایک واضح بات، میں اشاروں کنایوں اور تاویلات کی بات نہیں کررہا، جیسا کہ ہمارے ہاں مذہب پرست لوگوں کا خاصہ ہے کہ ایک چیز کی سو سو تاویلیں نکال لیتے ہیں کہ فلاں سے فلاں چیز کا اشارہ ملتا ہے۔ دیکھا جائے تو آج انسان کے پاس جو علم ہے، وہ انسان کی اپنی محنت کی بدولت اس نے حاصل کیا ہے، انسان نے آرٹ کا علم خود حاصل کیا، زمین ، چاند ، سورج وغیرہ میں سے کون ساکن ہے، کون گردش میں ہے، یہ انسان نے خود معلوم کیا، چاند گرہن اور سورج گرہن کی وجہ انسان نے خود معلوم کی، کششِ ثقل، حرکت کے قوانین، روشنی کی رفتار وغیرہ انسان نے خود معلوم کی، زبانیں انسان نے خود تشکیل دیں، خود سیکھیں، انہیں طویل عرصے کے ارتقاء سے خود پروان چڑھایا، کائنات کی وسعت کو خود معلوم کیا، ورنہ مذاہب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ذرہ برابر زمین ہی ساری کائنات کا مرکز بتائی جاتی ہے۔ صرف سائنس ہی نہیں، ادب کا علم، فلسفے کا علم، سماجیات و فلکیات کا علم، ہر قسم کا علم انسان نے خود طویل اجتماعی کاوش سے سیکھا ہے، ان میں سے کوئی علم ایسا نہیں جو مذہب نے انسان کو دیا ہو، مذہب انسان کو یہ تک نہیں بتا سکا کہ زمین گول ہے یا زمین سورج کے گرد گھومتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ بات کرنے کا مقصدیہ ہے کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا مذہب نے انسان کو کچھ نیا دیا بھی ہے یا سب کچھ انسان کا اپنی محنت سے حاصل شدہ اکٹھا کر کے اسی کے متھے مار دیا اور کہہ دیا کہ یہ آسمان سے اترا ہے؟

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #37
    جی نوازش زندہ رود بھای، دراصل عاطف بھای سے سہمے یہ چوزے چھاچھ کو بھی پھونک پھونک کرپیتے ہیں، میں خود حیران تھا کہ انکی عقلوں پر کیسے پتھر پڑ گئے ہیں کہ آپ کو گالیاں دیتے جارہے ہیں

    شروع میں تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی کہ یہ جاہل کیوں مجھے گالیاں دے کر خود کی مرمت کروا رہا ہے، وہ تو بعد میں اس نے خود کہہ دیا کہ تم عاطف ہو، میں نے کہا، لو کرلو گل، اس کا غصہ کدھر ہے اور ٹکریں کدھر ماررہا ہے۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #35
    زندہ رود برادر ویلکم ٹو دانش گردی،دراصل ہمارا اصل ٹھکانہ تو یہی تھا ادھر کبھی کبھار پتھر مار کر نکل لیتے ہیں، مجھے یاد ہے جب کچھ فرقہ پرست آپ کو عاطف بھای سمجھ کر گالیاں دے رہے تھے تو ان پر چند لعنتیں ڈالنے میں ہم دونوں نے کافی تعاون کیا تھا خیر آپ کا رائٹنگ سٹائیل عاطف بھای سے کسی قدر مماثلت رکھتا بھی ہے اسی وجہ سے کچھ دیر کیلئے مجھے بھی مغالطہ ہوگیا تھا لیکن بغور جائزہ لینے کے بعد مجھے سمجھ آگئی

    بیلوربھائی! آپ بھی یہاں پائے جاتے ہیں، یہ تو بہت اچھا ہوگیا، کیونکہ ادھر تو آپ کبھی کبھار ہی نظر آتے ہیں، ۔۔۔۔

    عاطف بھائی نے نہ جانے ا س موصوف کے ساتھ کیا کیا ہے کہ اسے ہر آئی ڈی میں عاطف بھائی ہی نظر آنے لگا ہے۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #253
    بڑی دلچسپ بحث چل رہی ہے یہاں تو، میرے خیال میں خدا کے وجود پر بحث کرتے وقت اگر مذہب کو ایک سائیڈ پر رکھ کر صرف اسی نکتے پر بحث کی جائے کہ آیاکہ کہ خدا ہے یا نہیں،  تو زیادہ سود مند ہوگا کیونکہ موجودہ انسانی علم کی بنیاد پر مذاہب کو پرکھا جائے تو ہزار ہا نقائص، تضادات، کنفیوژنز ہر مذہب میں ملیں گی اور کوئی بھی زیرک انسان کسی بھی مذہب کی کتابوں، تعلیمات کو ذرا باریک بینی سے پڑھ کر ملحد ہوسکتا ہے، یہ عین ممکن ہے۔ سو اس بحث کو صرف منطقی طور کیا جانا چاہیے۔ اس معاملے میں دونوں فریقوں کے پاس وزنی دلائل ہوسکتے ہیں، جو کہتے ہیں خدا نہیں ہے، ان کے بھی اور جو کہتے ہیں خدا ہے ان کے بھی، مثال کے طور پر ہمارا وجود ابھی تک ایک سوالیہ نشان ہے اور ہم ابھی تک جان نہیں پائے کہ ہم کہاں سے آئے ہیں، اس بنیاد پر اگر کوئی خدا کے تصور (یاد رکھیں میں مذہبی خدا کی بات نہیں کررہا) کو تسلیم کرلیتا ہے تو اسے تب تک روکا نہیں  جاسکتا جب تک کہ ہم اپنے وجود کا جواب نہ ڈھونڈ لیں، دوسری طرف یہ ضروری بھی نہیں کہ ہمارے ہونے کا سبب کوئی خدا ہی ہو، یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی دوسرے سیارے پر بیٹھی کسی ذہین مخلوق نے زمین پر یہ پراجیکٹ شروع کررکھا ہو، اور دور سے تماشا دیکھ رہی ہو، لیکن یہ بہرحال طے ہے کہ موجودہ انسانی علم کی بنیاد پر ہم یہ طے نہیں کرسکتے کہ خدا ہے یا نہیں ہے، اور عقلی بحث میں ہمیں اس بارے میں اپنی لاعلمی کھلے دل سے قبول کرنی چاہیے، اور اپنا رخ اس سے بھی اہم موضوع کی طرف کرنا چاہیے کہ آیاکہ خدا کے ہونے اور نہ ہونے کے تصور کے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، چیخوف کا ایک ناول ہے تین سال، اس میں مرکزی کردار کا بھائی ایک مقالہ لکھتا ہے اور کہتا ہے کہ دانشور کو حق ہے کہ اس بات پر یقین رکھے کہ خدا نہیں ہے، لیکن اس بات کی تشہیر عام آدمی میں نہیں کرنی چاہئے، ورنہ معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا۔ یہ بات کسی حد تک ٹھیک بھی ہے، ایک باشعور شخص اگر خدا کو تسلیم نہیں کرتا تو اس کا شعور اس کی اخلاقیات کو بھی بلند رکھتا ہے، جبکہ ایک ان پڑھ، اجڈ  شخص کو اگر یہ باور کرا دیا جائے کہ خدا نہیں ہے تو اس کے معاشرے پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، خاص کر ان معاشروں میں جہاں ریاستی رٹ، قانون کی بالادستی اتنی مضبوط نہیں،۔۔ کیونکہ جو بھی ہو،  بہرحال خدا کو ماننے والے انسان کے دل کے کسی گوشے میں، زندگی میں کبھی نہ کبھی احتساب کا ڈر رہتا ہے (یاد رہے کہ میں یہاں مذہبی خدا کی بات نہیں کررہا کیونکہ فی زمانہ موجود بیشتر مذاہب کی تعلیمات نے انسانیت کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور پہنچا رہی ہیں،)، بہرحال یہ موضوع طویل بحث کا متقاضی  ہے اور اس پر کسی قسم کے دلائل بھی حتمی نہیں ہوسکتے، جہاں تک میرا ماننا ہے تو خدا پر ایمان ہو یا کسی اور نظریے پر، جو بھی عقیدہ، نظریہ آپ جنم سے لے کر چل رہے ہیں، بنا سوچے سمجھے، صرف اس لئے کیونکہ آپ کے والدین کا بھی وہی عقیدہ تھا، تو وہ عقیدہ بے کار ہے، فضول ہے، اس کا ہونا نہ ہونا ایک برابر ہے، ہاں خود اپنی محنت سے، کھوج سے، سوچ سے آپ جو اخذ کرتے ہیں، چاہے خدا پر ایمان یا انکار، ہر دو صورتوں میں آپ صحیح راستے پر ہیں۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4
    آج آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا ہے کہ جب عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ کہ وہ فورا” اس حکم کی تعمیل کرے۔ زندہ رود بھائی! یہ جو دہشت گردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے والا معاملہ ہے۔ یہاں فوج نے ان اس گروہ کو تھپکی دی ہوئی ہے تاکہ ان کے خلاف ایکشن کی صورت میں انارکی پھیلے اور مارشل لاء کی راہ ہموار ہو ،ورنہ فیض آباد دھرنے میں پولیس نے ان کا مکو ٹھپ دیا تھا اور یہ ملا لنگڑ دین پولیس والوں سے رو روکر اپیلیں کرنے پر آگیا تھا کہ دو ہزار فوجی سادہ لباس میں مسلح ہوکر وہاں پدھارے اور آنا” فانا” نقشہ ہی پلٹ دیا، بعد میں اسی دھرنے کے “اپنے لوگوں” کو ایک ایک ہزار بانٹنے کی ویڈیو بھی جاری ہوئی۔ اس ملک کی ہر حرامزادگی کی جڑ کہیں اور ہے ورنہ ان دو ٹکے کے مولویوں کی اتنی اوقات نہیں کہ یہ حکومت کو للکار سکیں۔

    اس بات میں کیا شک ہے کہ اس مولوی خادم کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے، فوج کی آشیر واد ہے، لیکن بات صرف مولوی خادم کی نہیں، اس مذہبی مائنڈ سیٹ کی ہے جس کو پروان چڑھا کر تناور درخت بنا دیا گیا ہے، یہ انتہا پسندی گلی گلی، گھر گھر پہنچ چکی ہے، آج پاکستان مذہبی انتہا پسندی میں جس نہج پر پہنچ چکا ہے، اس سے واپسی میں دہائیاں لگ جائیں گی، وہ بھی تب، گر واپسی کا سفر شروع ہو، ذرا ضیاء کے دور سے پہلے کا مشاہدہ کیجیے، پاکستانی لوگ اتنے انتہا پسند نہیں تھے، مگر آج کا پاکستان تو عدم برداشت، شدت پسندی کا گڑھ بن چکا ہے، اور اس کے ذمہ دار اربابِ اقتدار ہیں، جن میں یقیناً فوج سب سے بڑی شیئر ہولڈر ہونے کے ناطے سب سے زیادہ قصور وار ہے اور سیاستدان اپنے جثے کے حساب سے ذمے دار ہیں، کیونکہ جب جب سیاستدانوں کو موقع ملا، انہوں نے مذہبی کارڈ کھیلنے سے دریغ نہیں کیا،۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2
    ملا مافیا اس ملک کا سب سے طاقتور مافیا بن چکا ہے، فوج سے بھی زیادہ طاقتور ، کوئی سیاستدان، جج، جرنیل ان کے آگے چوں نہیں کرسکتا، پوری ریاست ان کے آگے سجدہ ریز ہوئی پڑی ہے اور کسی میں ایک مولوی خادم رضوی کو گرفتار کرنے کی ہمت نہیں۔ یہ شرپسند مافیا اتنا طاقتور ہے کہ آرمی چیف پر قادیانی ہونے کا الزام لگا دے تو آرمی چیف کو محفل میلاد سجا کر اپنی مسلمانی کا ثبوت دینا پڑتا ہے، عمرے کی تصویریں شائع کرنی پڑتی ہیں، سیاستدان تو کسی شمار قطار میں ہی نہیں، آئے دن ان کے سامنے ناک رگڑتے رہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ملا مافیا کو پروان چڑھانے میں فوج اور سیاستدانوں نے اپنا اپنا حصہ بقدر جثہ ڈالا ہے۔۔۔ عمران خان تو ابھی تک ختم نبوت کے  اشو کو اچھال کر پوائنٹ سکورنگ کرنے کے چکر میں لگا رہتا ہے، حالانکہ یہ وہی عمران خان ہے جس کے منہ سے ذرا سا لفظ کیا نکلا تھا اس کے خلاف توہین رسالت کے فتوے جاری ہوگئے تھے اور اس کو معافی مانگنی پڑی تھی۔۔

    اس ریاست کی اوقات سب کے سامنے ہے، ایک خادم رضوی پوری ریاست پر بھاری پڑرہا ہے، اس ریاست کی دنیا نے کیا خاک عزت کرنی ہے۔۔

Viewing 20 posts - 2,461 through 2,480 (of 2,485 total)
×
arrow_upward DanishGardi