Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 2,485 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #34
    بہت پہلے میرے ایک مِتر نے قلمی کلاکاری کے غرور میں ڈوبے ہوئےکتبے دیکھ کر ایک بات کہی تھی” ہر سیر کیلئے ایک سوا سیر ہوتا ہے”۔۔۔۔۔میں جب بھی ان ڈیجیٹل فورمز کی براؤزنگ لگامیں تھام کر ایپل گشت کرنے نکلتا ہوں تو اکثر اس مقولے کی نشانیاں دیکھنے کو مل جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔ ابھی انسیف صاحب کی قلمی دہشت گردی بھی ایک مخصوص گھوڑے پر سوار ہر کر تنگ نظری کے دائرے میں مسلسل گھومے جا رہی ہے۔۔۔ دیکھتے ہیں کہ کب کوئی رفاحی مددگار ان کے دائرے سے نکال کر نارمل راستوں پر چلنے کی مدد دیتا ہے۔۔ میرے اندر ایک خوبی یا خامی کہہ لیں کہ میں جس کے انداز تحریر کو تخلیقی کسوٹی پر منفرد پاتا ہوں تو اس پر فریفتہ ہو کر اپنے قلم کو اُس کیلئے خصی کر لیتا ہوں۔۔۔۔۔اسی خصیصی کفییت میں رہتے ہوئے زیدی صاحب کے اس دھاگے میں کچھ پُورنے پرو دیتا ہوں۔۔۔۔ اب اس فورم پر اکثر ملحدین کا انداز تحریر بہت منفرد ہے اور میں انکے تخلیقی ذوق کا قدردان بھی ہوں۔۔۔۔ لیکن ہیونگ سیڈ دیٹ۔۔۔۔ انسانی نفسیات کا ارتقائی سفر اس بات کی خبر دیتا ہے کہ جب انسان اپنے تئیں کسی پست دور سے نکل کر بلندی پر فائز ہوتا ہے تو وہ عموما اپنی پستی سے کنارہ کرتے ہوئے اپنی حاصل شدہ علمی، شعوری، روحانی اور جسمانی ترقی کی ہائی لائیٹس دیکھانے میں زیادہ انٹرسٹڈ ہوتا ہے۔۔۔۔ لیکن اس فورم پر عموما ملحدین انہی گلیوں میں گھومتے نظر آتے ہیں جن کو آؤٹ ڈیٹڈ اور ان سائیٹیفک کہہ کر وہ چھوڑ آئے تھے۔۔۔۔۔۔ اب یہ لوگ بجائے اس کے ہمیں اس سوچ و تہذیب کے درشن کروانے کی طرف راغب کریں جسے پاکر انکے دل و دماغ میں سیرتِ زیست کے نقش ونگار جگمگانے لگ گئے یہ ہمارے ہی قلبی آبگینوں پر حرف باری کرتے نظر آتے ہیں۔۔۔بقول عظیم ملحدی گرو جناب زندہ رود جب اقبال صاحب نے اپنی قلبی عقیدتوں کا ہی ترانہ گنگنانا تھا وہ مغربی تہذیب کی درسگاہوں میں “امب” لینے گئے تھے۔۔۔۔۔ اب ایسا ہی سوال یہاں بھی اٹھتا ہے کہ جب آپ مغربی اور سائنٹیفک آشیانوں کے اتنے ہی گرویدہ اور شیدائی ہیں تو اس “دو ٹکّے کے فورم” (تھینکس ٹو شاہد عباسی صاحب) پر کھیرے کھانے آتے ہیں۔۔۔۔۔لیکن اب آتے ہیں اصل سوال کی طرف۔۔۔۔ایسا کیوں ہے؟؟؟ اس نقطے پر میں ایک دیسی تھیسسس لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔ اگلی نششت پر اس کا فیتہ کاٹوں گا۔۔۔ :serious: :17: :serious:

    کیسانووا صاحب۔۔ آپ نے ابراہم موسلو کی ضروریات کی درجہ بندی تو ملاحظہ کی ہوگی، انسان جب تک کچھ بنیادی مسائل سے چھٹکارا نہیں پالیتا تب تک وہ صحیح معنوں میں تخلیق کے روزن نہیں کھول پاتا، اور ان بنیادی مسائل میں خوراک و تحفظ سب سے ضروری ہیں۔ اسلام فی زمانہ ایسا نظریہ ہے جو دوسروں پر زبردستی اپنے اصول، قوانین اور ضابطے تھوپنے کی ترغیب دیتا ہے اور بذریعہ جبر لوگوں کی آواز بند کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ دورِ حاضر میں اختلافی رائے رکھنے والوں کی سلامتی کیلئے نظریہ اسلام سمِ قاتل کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ بے شمار لوگ جیلوں میں صرف اس لئے سڑرہے ہیں کہ ان پر اسلام کی توہین کا الزام لگا کر کسی مومن نے اپنے تئیں اسلام کا بول بالا کردیا۔ پشاور کورٹ میں ایک معصوم نفسیاتی مریض کو اسلام کے ایک سچے پیروکار نے گولیوں کا نشانہ بنا کر ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے دل جیت لئے اور پشاور میں اس کے حق میں مسلمانوں نے بڑی بڑی ریلیاں نکالیں۔ دو دن قبل لاہور کی ایک عدالت نے ایک مسیحی کو توہینِ اسلام کے “جرم” میں سزائے موت سنادی ہے۔  تیرہ اسلامی ممالک میں اس وقت توہینِ اسلام / توہینِ رسالت کی سزا موت ہے۔  آپ کا خیال ہے ہم اسلام کی اس غارتگری سے لا تعلق رہ سکتے ہیں؟ جس دن اسلام کے پیروکار دوسروں کی زندگیوں میں دخل دینا بند کردیں گے، اپنا نظریہ زبردستی دوسروں پر مسلط کرنا بند کردیں گے، آپ ہماری زبانوں سے اسلام کا نام بھی نہیں سنیں گے۔ یوں سمجھ لیں ہم اسلام سے نہیں، اسلام ہم سے چمٹا ہوا ہے۔ :) ;-) ۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #24

    زندہ ہود صاحب، آپ کی پوسٹ اصل واقعے کے محرکات اور اس کے پیچھے چھپے معاشرتی مسائل سے زیادہ مذھبی حملہ آوری لگتی ہے ، اگر یہ محض ایک مذھبی مسئلہ ہی ہوتا تو آپ کے پسندیدہ ہمسایہ ملک کو عالمی زنا کا دارلحکومت نہ کہا جاتا ۔ مجھے حیرت ہے کہ آپ جیسا سمجھ دار اور بظاہر پڑھا لکھا بندہ بھی اپنی مستقل مذھب دشمنی کی شدت سے باہر نہیں نکل سکا ۔ یہاں مغربی دنیا میں ہر روز کئ زنا کے واقعات ہوتے ہیں ، کچھ جبر اور کچھ رضا پر ، لیکن یہاں اسے کبھی بھی مذھبی افیلیشن سے جوڑا نہیں جاتا کیونکہ مجرم کا کوئ مذھب نہیں ہوتا ۔ کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو سزا اسلام زنا کے مجرم کو دیتا ہے ، اس سے زیادہ سخت سزا دنیا میں کہیں اور بھی رائج ہے ؟ آپ اسلام سے منسوب ان احادیث اور واقعات کو اپنی استطاعت سے بڑھ کر بیان کرتے ہیں جن سے کئ مقامات پہ ہر فقہ متفق نہیں اور نہ ہی ان کا کوئ حکم قرآن سے ثابت ہے ۔

    اگر آپ مذھبی تقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو پھر اورنج اور ایپل کو مکس نہ کریں ۔ آپ کو اپنی رائے کا حق بحرحال اسی طرح حاصل ہے جس طرح مجھے اس سے اختلاف کا حق ہے ۔

    آپ کے تھریڈ کے عنوان اور متن میں چونکہ ریاستِ مدینہ کا ذکر ہے، اس لئے میرا فرض تھا کہ میں آپ کا ریاستِ مدینہ کے حوالے سے مغالطہ دور کروں۔ اگر میں نے تاریخی حقائق کے خلاف کوئی بات کی ہے تو آپ نشاندہی کرسکتے ہیں۔ 

     کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو سزا اسلام زنا کے مجرم کو دیتا ہے ، اس سے زیادہ سخت سزا دنیا میں کہیں اور بھی رائج ہے ؟ آپ اسلام سے منسوب ان احادیث اور واقعات کو اپنی استطاعت سے بڑھ کر بیان کرتے ہیں جن سے کئ مقامات پہ ہر فقہ متفق نہیں اور نہ ہی ان کا کوئ حکم قرآن سے ثابت ہے ۔

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں نے کچھ مبالغہ آرائی کی ہے تو آپ قرآن و حدیث سے ریپ کی سزا پیش کرکے مجھے غلط ثابت کرسکتے ہیں۔ 

    جہاں تک موضوعِ ہذا کی بات ہے تو مجموعی تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان جنس کے حوالے سے جن مسائل سے دو چار ہے، وہ میری نظر میں جنسی گھٹن کی وجہ سے ہیں۔ جنسی فعل کو شادی کے ساتھ نتھی کرنے اور لڑکا لڑکی، مرد عورت کے آپس میں باہمی رضامندی سے قائم جسمانی تعلقات کو گناہ اور جرم قرار دینے سے معاشرے کے لوگ اپنی فطری ضرورت پوری کرنے سے محروم رہتے ہیں اور اس کا تعلق بھی سیدھا سیدھا مذہب سے ہے، ساتویں صدی کے اجڈ اور غیر انسانی معاشرے سے قوانین کشید کرکے جب اکیسویں صدی میں نافذ کرنے کی کوشش کی جائے گی تو ایسے نتائج تو لامحالہ نکلیں گے۔۔ 

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4

    مجھے حیرت ہوتی ہے جب پاکستانی مومنین ہر ریپ کے واقعے کے بعد جگہ جگہ یہ پوچھتے پھرتے ہیں کہ کیا یہ ہوتی ہے ریاستِ مدینہ؟ کیا ایسی ہوتی ہے ریاستِ مدینہ؟ کیا ریاستِ مدینہ میں عورتوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے؟ کس قدر مغالطوں کا شکار ہیں یہ لوگ۔ اگر ریاست مدینہ کو بیچ میں لانا ہے تو تاریخِ اسلام تو یہی بتاتی ہے کہ ریاستِ مدینہ تو ایسی ہی ہوتی تھی۔ ریاستِ مدینہ میں عورت کی بطور باندی / لونڈی جانوروں کی طرح خرید و فروخت ہوتی تھی۔ ایک شخص چار چار بیویاں اور بے شمار لونڈیاں اپنے باڑے میں رکھتا تھا اور اس فعل کو بذریعہ “آسمانی حکم” سند بخشی گئی۔ ریاستِ مدینہ میں جنسی تعلق کے معاملے میں صرف مرد کی مرضی چلتی تھی، عورت کی مرضی کی کوئی اہمیت نہ تھی۔ کوئی بھی مرد جب چاہے اپنی بیوی کے ساتھ اس کی مرضی پوچھے بغیر جنسی تعلق قائم کرسکتا ہے، حدیث میں تو آتا ہے کہ اگر مرد اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے تو رات بھر فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ اسی طرح لونڈی کے ساتھ بھی جب چاہے اس کا مالک بغیر اسکی مرضی کے جنسی تعلق قائم کرسکتا تھا بہ الفاظ دیگر جب چاہے اس کا ریپ کرسکتا تھا۔ ریاستِ مدینہ میں جنسی فعل کے معاملے میں چونکہ عورت کی مرضی کوئی معنے نہیں رکھتی، اس لئے اسلام نے ریپ کی بھی کوئی سزا نہیں رکھی۔ جب اسلام نے خود مردوں کو عورتوں (لونڈیوں) کے ریپ کی اجازت دے رکھی تھی تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام کی نظر میں ریپ کوئی جرم ہی نہیں۔ اس لئے برائے مہربانی یہ مغالطہ دور کرلیں کہ ریاستِ مدینہ عورتوں کیلئے کوئی امن و احترام بخش ریاست تھی۔۔۔ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #26
    بھائی میرے نہیں ماننا مقدس نا مانو لیکن اپنے کام سے کام رکھو ، ہمارے لئے مقدس ہے یہ تو مانتے ہیں آپ ، پھر ہمیں ہی دکھا کے قران جلاؤ اور پھر امید رکھو کہ ہم چپ کر کے بیٹھے رہیں ، کوئی تک بنتا ہے یہ ؟؟ یہ جیو اور جینے دو ہے ؟؟ ٹھیک آہی توڑ پھوڑ غلط ہے جلاؤ گھیراؤ غلط ہے لیکن قران جلانا بھی غلط ہے

    آپ کی اس “مقدس” کتاب کی وجہ سے آدھی دنیا کی زندگی عذاب بنی ہوئی ہے،  آپ کی اس “مقدس” کتاب کی وجہ سے مسلمان دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو حقارت اور نفرت اور تعصب کی نظر سے دیکھتے ہیں، اپنے اکثریتی علاقوں میں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق سلب کرتے ہیں، ملحدوں کو تو جینے کا حق بھی نہیں دیتے، آپ کی اس “مقدس” کتاب کی وجہ سے بے شمار لوگ بلاوجہ جیلوں میں سڑرہے ہیں، جس کا دل چاہتا ہے مخالف پر اس “مقدس”کتاب یا اس کے مصنف کی توہین کا  الزام لگا کر جیل میں ڈال دیتا ہے اور اس پر آپ توقع رکھتے ہیں کہ کوئی اس کتاب کے خلاف کچھ نہ بولے۔

    آپ حضرات کو تو شکر کرنا چاہیے کہ وہ صرف قرآن جلانے یا پھاڑنے تک محدود رہتے ہیں (جو بہرحال احتجاج کا ایک پرامن طریقہ ہے، جس میں کسی دوسرے کی جان اور املاک کا نقصان نہیں ہے)، آپ کی طرح جواباً مسلمانوں کے ساتھ وہ سلوک نہیں کرتے جو آپ لوگ اپنے ممالک میں غیر مسلموں کے ساتھ کرتے ہیں۔ چین نے تو ایک قدم آگے بڑھایا ہے اور وہاں قرآن کو دوبارہ تحریر کیا جارہا ہے، کیونکہ ان کے مطابق اس کتاب میں تشدد اور نفرت کا مواد بہت زیادہ ہے، اسلئے وہ اس سے نفرت انگیز مواد نکال کر امن کا سبق دینے والا مواد ڈال رہے ہیں، نیز یہ بھی پتا چلا ہے کہ چین کے مطابق اس پوری کتاب میں ایک بھی چینی کیریکٹر نہیں  ہے، سارے مشرقِ وسطیٰ کے کردار ہیں یا پھر عربی بدو۔ اس لئے وہ اس میں کچھ چینی کریکٹر بھی ڈال رہے ہیں۔۔

    آپ کی تحریر کا ہائی لائیٹڈ حصہ تضاد کا مظہر ہے،  چپ نہ بیٹھنے کو متوقع ردعمل قرار دے کر آگے فرمارہے ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ غلط ہے، تو فرمایئے اگر کوئی شخص قرآن جلاتا ہے تو جواب میں ایک مسلمان کو کیسے ری ایکٹ کرنا چاہئے؟ ہمت کرکے اپنی اصلی سوچ کا  اظہار کیجئے۔۔ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #20
    :lol: :lol: :lol: یہ بھی خوب رہی ، اس طرح تو میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں روزانہ ملحدین کو باجماعت گالیاں دینی چاہئیں تا کہ انہیں عادت ہو جائے وہ عدم برداشت کو برداشت کرنے لائق ہو جائیں جب آپ کسی ملک میں رہائش اختیار کرتے ہیں ، وہاں کا قانون آپ کو پسند ہو یا نا ہو ، اس کا احترام آپ پے ہر صورت لازم ہوتا ہے ، جب آپ کو پتہ ہے کہ یہ الیگل ہے تو آپ کیوں ایسی باتیں کرتے ہیں قران کا احترام نہیں کرنا نا کرو ، اس کی تعلیمات سے اختلاف ہے، کرو لیکن بے حرمتی کا بھی آپ کو کوئی حق نہیں ، حجاب نہیں پہننا نا پہنو لیکن جو پہننا چاہتی ہے اسے روکنے کا کیا تک بنتا ہے ، یہ شخصی آزادی کے خلاف نہیں ؟؟؟

    ملحدین کو تو مومنین پہلے ہی باجماعت گالیاں دیتے ہیں، ہم نے کبھی منع کیا۔۔؟ یہ بچگانہ باتیں ہیں، مسلمان جو یہ گالی پر مرنے مارنے پر آجاتے ہیں، یہ کوئی قابلِ فخر بات نہیں، ایک مرض ہے، اس کی تشہیر سے گریز کریں۔۔۔

    یہ شخصی آزادی والی بھی خوب رہی، مسلمان جو اپنے ممالک میں دوسروں کی تمام آزادیاں سلب کرنے پر یقین رکھتے ہیں، وہ شخصی آزادی کی بات کرتے ہیں۔۔ اب آپ نے شخصی آزادی کی آڑ لینے کی کوشش کی ہے تو ذرا آپ پر عیاں کردوں کہ شخصی آزادی ہے کیا۔ شخصی آزادی تو یہ ہے کہ آپ کا عقیدہ آپ کی ذات تک ہے، آپ اس کو مجھ پر لاگو کرنے کا حق نہیں رکھتے، یہ میری شخصی آزادی کے خلاف ہے۔ اگر آپ کسی کاغذ کی کتاب، یا اینٹ پتھر کو مقدس مانتے ہیں  تو یہ آپ کا ذاتی معاملہ ہے، آپ مجھ سے تقاضا نہیں کرسکتے کہ میں بھی اس کاغذ کی کتاب یا اینٹ پتھر کا احترام کروں، میں اس کو جلاؤں، کاٹوں یا پھاڑوں یہ میری شخصی آزادی ہے۔۔

    جہاں تک حجاب کی بات ہے، تو میں نے کبھی حجاب پر پابندی کی بات نہیں کی۔ وہ نظریہ جو ایک آزاد عورت کو حجاب پہننے پر مجبور  کرتا ہے، ہمیشہ اس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔۔ جب عورت کو اللہ کے غیض و غضب اور جہنم کا ڈر دکھا کر حجاب پر مجبور  کیا جائے گا تو میری نظر میں یہ عورت کی آزادی چھیننے کے مترادف ہے۔۔ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #19

    عامر اینڈ اطہر بات یہ ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے جس گروپ کے اراکان نے یہ بیحرمتی کی ہے اس پر حکومت کی طرف سے پابندی تھی … اب مسلہ یہ ہے کہ اگر حکومت اس کام میں شامل ہوتی تو بھی بات تھی .. جب حکومت اس کام میں ملوث ہی نہیں پھر مسلمانوں کا سرکاری تنصیبات ، توڑ پھوڑ کرنےکا کوئی جواز ہی نہیں بنتا …. اپ دونوں اشخاص کی اس طرح کی بیوقوفانہ باتیں آپ کی پارٹی کے سیاسی کرئیر کے لئے بہت خطرناک ہیں ….. …. کل سویڈن کے واقعہ کی وجہ سے یہاں پاکستان میں لوگ توڑ پہوڑ شروع کر دیں گے آپ اور اپ کے لیڈر بھی ان کے ساتھ مل جایں گے …..

    مسلمانوں کی ایسی حرکات کی وجہ سے ہی وہ لوگ اپنے ملکوں میں بڑھتے ہوے اسلام کے پھیلاؤ کے خلاف ہیں ….. مسلمان مذھب کی وجہ سے اپنے ملک تباہ و برباد کر چکے ہیں اور یوروپی ملکوں کا سکون بھی برباد کر ہیں …. اس احساس کمتری کی وجہ بھی مسلمانوں کی بہت زیادہ مذھب اور سخصیت پرستی ہے … جیسے کہ مولا مشرق ، سرکار لاہور ، شاعر شرق ہو غرب ، عزت مآب … نہایت ہی قابل احترام ، حضرت اقبال نے مغبربی معاشرے کا ٹاور کیا تو اندر سے جل سڑ گے اور پیشن کوئی کی ..

    دیارِ مغرب کے رہنے والو! خدا کی بستی دکاں نہیں ہے کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو، وہ اب زرِ کم عیار ہو گا تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کُشی کرے گی جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائدار ہو گا

    آج ایک صدی ہو چکی ہے مغبربی تہذیب پھل پھول رہی ہے اور مسلمان تہذیب گل سڑ رہی ہے

    اقبال نے مومنین کو جس قدر بیوقوف بنایا، اس کی نظیر نہیں ملتی۔۔ خود تو انگلستان اور جرمنی سے تعلیم حاصل کرآئے، اور مسلمانوں کو کہنے لگے

    خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوہ دانشِ فرنگ

    سرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

    بندہ پوچھے کہ پھر سرمہ لگانے حجاز و عراق جانا تھا، مغرب کیا امب لینے گئے تھے۔ :cwl: :cwl: :cwl: ۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #17
    ۔۔ ہمارے الٹرا لیفٹسٹ ملحدی سجن دیسی مرعوبیت کا سُوٹہ لگا کر نیوے تھاں ای کیہڑیاں کڈناں شروع کر دیندے نیں۔۔۔۔ ۔۔۔

    حضورِ والا۔۔۔ نیویں تھاں کیڑیاں کڈھاں گے تے لوگ تھاں اُچی کرن ورے سوچن گے۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #16
    پہلے تو آپ یہ کلیئر کریں برداشت کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے یا ڈائریکٹ فرما دیں کہ اگر قران جلایا جائے تو برداشت کرنا چاہیے ٹائر جلایا جائے تو ہرگز نہیں ، یہ کس قسم کا انصاف ہے

    عامر صدیق۔۔۔ پرانے زمانوں میں لوگ مختلف دیوی دیوتاؤں کو پوجتے تھے، ہر علاقے اور ہرقبیلے کا اپنا اپنا دیوتا ہوتا تھا، ایک قبیلے کے خدا کو دوسرے قبیلے کے لوگ  نہیں مانتے تھے اور وہ لوگ ایک دوسرے کے دیوی دیوتاؤں کو گالیاں تک دے لیتے تھے،  مگر کبھی اس پر سرپھٹول نہیں کرتے تھے، کیونکہ ان میں بھی اتنا شعور تھا کہ جو ان کا خدا ہے، وہ صرف ان کا ہے، دوسروں کو اس سے کوئی سروکار نہیں۔ مسلمان اکیسویں صدی میں پہنچ گئے ہیں، مگر ابھی تک یہ بات  نہیں سمجھ سکے کہ جو چیز ان کیلئے مقدس ہے، وہ صرف ان کیلئے مقدس ہے اور وہ زبردستی دوسروں سے اس کا احترام نہیں کرواسکتے۔ ہاں مسلمان اپنے رویے سے دوسروں کو اپنے عقائد کا احترام کرنے پر ضرور مجبور کرسکتے ہیں۔ 

    جہاں تک قرآن کے احترام کا مطالبہ ہے تو معاملہ صرف اسی تقاضے تک محدود نہیں، مسلمانوں کے مطالبات کی فہرست بہت طویل ہے جو وہ زبردستی منوانا چاہتے ہیں۔ مسلمان چاہتے ہیں کہ کوئی ان کے نبی کے کارٹون نہ بنائے جبکہ ان معاشروں میں عیسائیوں کی اکثریت ہونے کے باوجود عیسیٰ کے کارٹون بنتے ہیں۔ مسلمان چاہتے ہیں کہ کوئی فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب یا انٹرنیٹ کے کسی بھی کونے کھدرے پر ان کی کسی مقدس مذہبی شخصیت کے خلاف کچھ نہ بولے۔ کچھ روز قبل بنگلور میں فیس بک پر ایک مسلمان نے ہندوؤں کے کسی بھگوان پر مزاحیہ کارٹون شیئر کیا، جواب میں کسی ہندو نے سرکارِ دو عالم کا کارٹون شیئر کردیا، ہندوؤں نے تو اپنے بھگوان کی توہین پر کوئی ری ایکشن نہ دیا، مگر  مسلمانوں نے اس جوابی پوسٹ پر پورے بنگلور میں کئی دن تک بوال مچائے رکھا۔ اس وقت تیرہ اسلامی ممالک میں توہینِ اسلام کی سزا موت ہے اور بے شمار لوگ محض توہینِ مذہب کا الزام لگنے پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں آسیہ مسیح نے اپنی عمر کا بڑا حصہ اپنے بچوں اور خاندان سے دور رہ کر جیل میں گنوا دیا، پروفیسر جنید جیسا سکالر کئی سالوں سے جیل میں سڑرہا ہے،  طاہر نسیم نامی معصوم نفسیاتی مریض کو عدالت کے اندر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، گورنر تک مسلمانوں کی بڑھی ہوئی مذہبی حساسیت سے بچ نہیں پاتا۔ یہ زہر مسلمانوں میں اس قدر سرایت کرگیا ہے کہ ہر بندہ اب دوسروں کو توہینِ مذہب کے نام پر مار کر ہیرو بننا چاہتا ہے، کچھ روز قبل پارلیمنٹ کے سامنے سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا جو ختم نبوت کے نعرے لگاتے ہوئے پستول سے فائرنگ کررہا تھا۔ 

    مسلمانوں کی اپنے عقائد اور مذہبی شخصیات کے بارے میں حساسیت اس قدر بڑھی ہوئی ہے کہ پاکستان میں سنی اور شیعہ  کی سرپھٹول ہر وقت جاری رہتی ہے، ایک مولوی آصف جلالی کو صرف اس لئے اندر کردیا گیا کہ اس نے صرف اتنا کہہ دیا کہ حضرت فاطمہ باغِ فدک مانگنے کے معاملے میں خطا پر تھیں۔ گویا حد سے بڑھی ہوئی مذہبی حساسیت کے شکار وہ مولوی بھی ہونے لگے ہیں جن کا کاروبار ہی توہین اور گستاخی کے فتوے لگانا ہے۔ اب تو سنی حضرات اس مشن پر ہیں کہ پاکستان میں توہینِ صحابہ کا قانون بنوا کر اہلِ تشیع کا بھی ناطقہ بند کردیا جائے۔ شیعوں کیلئے بھی سبق ہے کہ جس طرح انہوں نے احمدیوں کے خلاف قانون سازی میں سنیوں کا ساتھ دیا، اب خود بھی بھگتیں، اگر آپ دوسروں پر پابندیوں کے حق میں ہیں تو ایک دن آپ خود بھی پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔

      میری نظر میں یہ جو قرآن جلانے کے واقعات ہیں، یہ نہایت خوش آئند ہیں اور میں ان کی حمایت کرتا ہوں۔ اس سے وقتی طور پر مسلمانوں کو تکلیف تو ہورہی ہے، لیکن لانگ ٹرم میں یہ مسلمانوں کےلئے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ مسلمانوں کی مذہبی حساسیت کو نارملائز کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ایسے واقعات زیادہ سے زیادہ ہوں تاکہ ان کیلئے یہ چیز معمول کی چیز بن جائے ۔ جیسے کینسر کے مریض کو کیموتھراپی کی تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے، مگر ہوتی وہ کینسر کے مریض کے بھلے کیلئے ہے۔ ایسے ہی میں قرآن جلانے، سرکارِ دو عالم کے خاکے بنانے والے واقعات میں مسلمانوں کا ہی فائدہ دیکھ رہا ہوں۔ جب مسلمانوں کی مذہبی حساسیت ختم ہوجائے گی، اور وہ ایسے واقعات پر ری ایکٹ کرنا چھوڑ دیں گے، تب وہ ایک مہذب اور برداشت کی حامل قوم کہلائے جانے کے حقدار ہوں گے اور بہتر طور پر دوسری اقوام میں ضم ہوسکیں گے۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4
    یعنی ایک ایسی کتاب جو کروڑوں انسانوں کے لئے انتہائی محترم ہے اسے جلا کے اشتعال دلانا فریڈم آف سپیچ ہے ، بکنی پہننا حتی کہ ننگے گھومنا بھی شخصی آزادی ہے لیکن حجاب پہننا عدم برداشت ہے ، چلیں مان لیا ٹائر جلانا ، توڑ پھوڑ کرنا قابل قبول نہیں لیکن قران جلا کے کروڑوں لوگوں کی دل آزاری کرنا بھی نا قابل قبول ہی ہے ، یہ آپ کے نزدیک کاغذ کی کتاب ہے ، جن کروڑوں اربوں لوگوں کے نزدیک یہ جان سے زیادہ عزیز ہے ان کا کیا، یہ بھی تو زبردستی اپنے خیالات تھوپنے کی بھونڈی کوشش ہے ، مجھے سمجھ نہیں آتی قران جلا کے یا اس کی بے حرمتی کر کے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں یہ ، اب میں یہاں بار بار آپ کو گالی دوں جواب میں تنگ آ کے آپ ایک دفعہ مجھے گالی دیں تو میں رولا ڈال دوں کہ دیکھو ملحدین کتنے بد تمیز ہیں ، مطلب بار بار اشتعال دلاتے ہی کیوں ہیں مسلمانوں کو
    قرآن جلا کر اُ س کے ری ایکشن کو “عدم برداشت”کہنا آسان ہے کیونکہ کبھی کسی مسلمان نے”زبور،انجیل کو نہیں جلایا محمد ﷺ کے گھٹیا خاکے بنا کر اُن پر رد عمل کو عدم برداشت کہنا آسان ہے کیونکہ کبھی کسی مسلمان نے عیسیٰ کے مجسمے کو نہیں روندا مجسمے کو روندنا تو دور کی بات صلیب کو زمین پر نہیں پٹخا جس دن مسلمانوں کو اس بات کا ادارک ہوگیا کہ زبور اور انجیل وہ زبور اور انجیل نہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی تھیں یہ بعد کے انسانوں کی اپنی تخلیق ہیں عیسٰی کا مجسمہ کوئی مقدس مورتی نہی بلکہ بعد کے لوگوں کے زہن کی تصوراتی صرف ایک پتھر ،لکڑی کی شبیہ ہے اُس دن انہوں نے تزلیل کے بدلےاِن کی تزلیل شروع کی تب مغرب کے رد عمل کے وقت برداشت کے فلسفے اورعدم برداشت کے بہاشن سنائے گا۔

    آپ حضرات نے میرے موقف کی تائید ہی کی ہے، تردید نہیں ۔ میری نظر میں اس وقت دو قسم کی قابلِ ذکر تہذیبیں ہیں جو تصادم کے کنار پر ہیں، ان میں سے ایک تہذیب وہ ہے جو صدیوں پرانے فکری ورثے کی مالک ہے، ان کے نزدیک کاغذ کی کتابیں، پتھروں کی عمارتیں (مساجد) ، پرانے زمانوں کے فوتشدگان زندہ انسانوں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور ان کیلئے یہ اپنی جان دینا اور دوسروں کی جان لینا باعثِ فخر جانتے ہیں، آزادی فکر ان کے نزدیک ابلیس کی ایجاد ہے، دوسری قوموں کو تو درکنار، یہ خود ایک دوسرے کو بہت مشکل سے برداشت کرتے ہیں۔

    دوسری تہذیب وہ ہے جس سے وابستہ افراد انسانی جان کو کسی بھی کاغذ پتھر سے زیادہ مقدم سمجھتے ہیں، جو آزادی فکر پر یقین رکھتے ہیں اور باہم گفت و شنید میں جوتم پیزار ہونا ان کی روایت نہیں ہے، یہ اختلافِ رائے کو بھرپور سپیس دینے کے قائل ہیں۔   میری رائے میں ان دو تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں بہت زیادہ فرق ہے، ان کی سوچ میں ہزاروں سال کا فاصلہ ہے اور ان کا ایک ساتھ رہنا معاشرتی امن کیلئے تباہ کن ہے۔ یورپی معاشرے چونکہ موخر التہذیب سے تعلق رکھتے ہیں، اس لئے انہوں نے اپنی برداشت کے دامن کو حد سے زیادہ وسعت دے کر ہزاروں سال پرانی تہذیب کے فکری وارثان کو اپنے اندر پناہ دینے کی بھیانک غلطی کی ہے اور اس کا خمیازہ انہیں آنے والے وقت میں مزید بھگتنا ہوگا۔ ٹرمپ نے اس خطرے کو بھانپ لیا تھا اور اس کے ساتھ بہت سے امریکیوں نے بھی فرسودہ تہذیب کے وارثان سے جان چھڑانے کیلئے ٹرمپ کو ووٹ دے کر اپنا نمائندہ منتخب کیا، ٹرمپ فی الحال اپنے معاشرے کی تلخیص کے عمل میں ناکام نظر آتا ہے۔ ۔ سویڈن والے کیس نے بہت سے لوگوں کو جھنجھوڑا ہے اور  اب لوگوں کو احساس ہورہا ہے کہ کس قسم کے مذہبی جنونی ان کے درمیان رہ رہے ہیں، ابھی تو اقلیت میں ہیں تو یہ حال ہے، کل کو ان کی تعداد ذرا بڑھ گئی تو یہ ان معاشروں کا کیا حال کریں گے۔  

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #29
    یہ مجرا کروانے کا آئیڈیا تو بعد میں ڈسکس کرتے ہیں۔۔۔ لیکن آپ کا یہ” محبت کا نظریہ حیات” اور “جیو اور جینے کو دو” کا سلوگن بہت مشکوک اور منافقانہ ٹریک پکڑ رہا ہے۔۔۔۔ مذہبی جنونیت پر لاکھ پتھر مارئیے ۔۔۔ جو آپ کی آزادیوں کو سلب کرے اس پر بھی قلمی کوڑے برسائیے۔۔۔۔ لیکن یہ خوامخواہ کی چسکوری ٹچریں کرکے ہمارے دلوں کو ٹھیس تو نہ پہنچائیے۔۔۔۔ قسم لے لیجئے اس فورم سے پہلے میں نے کبھی ملحدیت اور اسکے پیروکاروں کے بارے دلچسپی نہپں لی تھی۔۔۔ لیکن جتنا بھی آپ کے نظریہ حیات کو جان پایا ہوں۔۔ اسکی ویلیوز کا احترام ہے۔۔۔۔ اور اگر کوئی بھی آپ کی شخصی و غیر مذہبی رحجانات کا مذاق اڑانے میں پہل کرے گا۔۔۔ اچھا نہیں لگے گا۔۔۔ لیکن آپ بھی ذرا دیہان کیجئے کہیں آپ دماغی چِیزے لیتے لیتے دوسروں کے قلبی سکون کو متحرش تو نہیں کر رہے۔۔۔۔۔۔۔ باقی آپ سب ملحدی برادرز اس فورم کی دانش کا نیو کلئس ہیں۔۔۔۔آپ کے دماغوں میں سنیپ ڈریگن 875 کی چِپ لگی ہوئی ہیں۔۔تبھی تو آپ اپنے سماجی، مذہبی اور معاشرتی گھٹن کو مخاطب کرکے کچھ سوال اٹھاتے ہیں۔۔۔ جن کو ایوریج دماغوں کی رعونیت گستاخ، بد دماغ اور انسیف کریکر کہہ کر رد کر دیتی ہے۔۔۔۔اور اسی ردعمل نے آپ لوگوں کو بھی مذہب اسلام پر تنقیدی تیر و تفنگ چلانے پر مجبور کر دیا۔۔۔۔ شائد کہیں ان ایوریج مُسلیوں کو لاجواب کرکے آپ خود کو دئیے گئے ذہنی ٹارچر کا کتھارسس کر لیتے ہیں۔۔۔۔میں سب سمجھتا ہوں۔۔۔۔ آپ بہت ہی ذہین اور اعلی طرز تحریر کے مالک ہیں۔۔۔۔ آپ اگر چاہیں تو ہزار موضوع آپ کے قبضہ قلم کی تاب لانے کیلئے بیقرار نظر آئیں گے۔۔۔۔ بس آپ کے دیدہ سخن کی ڈائریکشن بدلنے کی دیر ہے۔۔۔۔۔۔ :)

    اے مجاہدِ بے تیغ۔۔ ادھر سویڈن میں کل سے امن پسند مُسلوں نے بوال مچا رکھا ہے، آپ ادھر فورم پر ہی جہاد میں مصروف ہیں، کون کون اس جہادِ عظیم میں شرکت کیلئے پہنچا ہے، کسی نا ہنجار نے سویڈن میں سرعامِ آپ کی کتابِ مقدس کو نظرِ آتش کرکے اپنی آتشِ قلبی کو تسکین دے ڈالی ہے۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #28
    Longitivity in politics count. Ali despite all the advantages of being closer to Mohammad came to power as 4th caliph not an immediate successor. That showed his political skills and cult. Even when he came he had to brutally murder 77 year old man Usman and gave NRO to murderers. This chaotic rise to power had chaotic ending with Ali himself stabbed in mosque within 4 years. His son Hassan took over reins. But a shrewd politician Mavia, a long serving Governor of Syria put political pressure on him and cracked a deal with Hassan that let Mavia be Khalipha and Hassan will succeed him. Hassan like his Dad and later younger brother Hussain had just family name and no political clout. The so called golden era of Khulfa e Rashedeen lasted 3 decades. The first dead man walking died within two years and other three were murdered. Compare that with Mavia who ruled 22 years and passed the reins to his son Yazid. Yazid died young from accident but power remained within family for good 90 years. In 682 Hussain argued Mavia made an agreement that after Mavia power will be given back to Hassan. Mavia said deal was with Hassan in 660 who died within couple of years of deal. And it doesn’t automatically transfer to Hussain. Hassan was a playboy whether he was poisoned by Mavia or one of his victim is a moot point. He was just not carved for power politics. How could he? Like father like son. Hussain had no political clout to take on Mavia and sons. That’s why he was brutally murdered along with his family as they were about to enter Kufa to marshall political opposition. Karbala was not a battle of Haq and saach, it’s a glaring example of stupidity when son of Ali and grandson of Mohammad didn’t digest political reality and pitched his family of 60-80 people including women and kids against 1000+ armed men in an open field at Karbala. Now what happened there was bound to happen. It’s not a tragedy it’s idiocy. But some how all that became holly. Now Ali’s cult get a kick out of those graphic details. Oh he didn’t get water, she was bruised no one cared. Was Hussain on drugs? Why didn’t he see all that coming? Mavia and Yazid gave ample opportunity to Hussain to get into senses and crack a deal like his playboy brother but Hussain was hell bent for Karbala like ending. If there is Mataam it should be not on what Yazeed and his men did but it should be on lack of thought process of Hussain. He not only commit suicide but drove his whole family down in the ditch. These two political genius brothers who couldn’t handle Mavia and son will be the leaders of youthias in haven. حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں

    کربلا کے واقعے میں جو لشکرِ حسین کے پانی بند کردینے کا واقعہ ہے، اس کو یوں پیش کیا جاتا ہے جیسے اس سے پہلے کسی نے ایسا نہ کیا ہو، جبکہ تاریخ طبری سے پتا چلتا ہے کہ سرکارِ دو عالم خود غزوات میں پہلے پانی کے چشموں پر قبضے فرماتے تھے۔ یزید نے اسی روایت کی پیروی ہی کی ہے۔۔

    باقی میں آپ کے تجزیے سے متفق ہوں، خاندانِ بوسفیان کے مقابلے میں خاندانِ علی سیاسی طور پر بالکل فارغ تھا۔ ابوسفیان اور اس کی آل اولاد نے ویسے بھی اسلام مجبوری کی حالت میں قبول کیا تھا اور ذہنی اور عملی طور پر وہ مسلمان نہیں تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شدت پسند اور تنگ نظر نہیں تھے، کھلے ذہن کے مالک تھے، یزید بھی ایک روشن خیال آدمی تھا۔ تصور کیجئے اگر یزید کی جگہ حکمرانی جنابِ حسین کو مل جاتی تو سلطنتِ اسلامیہ میں غیر مسلموں اور دیگر قوموں کیلئے کس قدر گھٹن کا ماحول طاری کردیا جاتا۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #13
    جناب زندہ۔ حوالہ اسلیے مانگا کیونکہ تاریخ عرض کی ہے محترم نے۔ تو لازم انہوں نے کسی تاریخ دان کی کتب کے اوراق پر نظر دوڑائی ہوگی۔

    جنابِ نائس پرسن۔۔ میری نظر میں ان سیف نے تاریخ / تاریخی واقعات پر اپنی رائے دی ہے۔ کیا آپ وہ جملہ ہائی لائیٹ کرسکتے ہیں جو آپ کی نظر میں حوالہ طلب ہے۔۔۔؟؟، 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #9
    please give source of these infomation other wise posts will be remove.

    جنابِ نائس پرسن۔۔ آپ کس چیز کا حوالہ مانگ رہے ہیں، ایک شخص اپنی رائے کا اظہار کررہا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ تاریخی حوالہ دو۔۔۔ فرض کریں اگر میں کہوں جناح کی نسبت گاندھی میں سیاسی سوجھ بوجھ زیادہ تھی، تو کیا آپ مجھ سے حوالے کا تقاضا کریں گے؟ ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میں اپنی اس رائے کی سپورٹ میں کچھ حقائق / تاریخی واقعات پیش کروں، مگر یہ کیا بات ہوئی کہ اپنی رائے کے اظہار پر تاریخی حوالہ مانگا جارہا ہے اور نہ دینے کی صورت میں تھریڈ ڈیلیٹ کرنے کی دھمکی۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #30

    قدیم فلسفی حضرت سنیکا کا فرمان ہے

    Religion is regarded by the common people as true, by the wise as false, and by the rulers as useful.

    پرانے زمانوں میں تو صرف مقتدر طبقہ مذہب کو اپنے مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرتا تھا، پر اب عام لوگوں نے بھی اس کو ایک “کارآمد” ٹول کے طور  پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ ایک باشرع، پابندِصوم صلوٰۃ شخص اگر مذہب کی دہائیاں دے تو جواز بھی ہے، مگر وہ لوگ کیسے اسلام کے ٹھیکیدار قرار پاسکتے ہیں جن کی زندگی پر عملاً اسلام کی پرچھائی نظر نہیں آتی، پیسے کی خاطر انہوں نے ایمان کو پسِ پشت ڈال کر کافر معاشروں کو رہنے کیلئے چن رکھا ہے، وہاں کی کافرانہ تہذیب سے بھرپور مستفید ہوتے ہیں، وہاں کی غیر اسلامی زندگی انہیں رتی بھر دق نہیں کرتی، وہاں کوئی شخص قرآن جلاتا ہے، ان کی مقدس شخصیات کے کارٹون بناتا ہے تو یہ چُوں تک نہیں کرتے۔ مگر جیسے ہی پاکستانی فورم پر آتے ہیں تو ان کے اندر کا خادم رضوی اور ممتاز قادری بیدار  ہوجاتا ہے۔ فورمی لڑائی کے دوران جب زچ ہوجاتے ہیں تو پھر چاہتے ہیں کہ مخالف پر توہینِ مذہب یا گستاخی کا الزام لگا کر اس کے منہ بند کردیا جائے،  فورم انتظامیہ جب انکی بلاسفیمی کیمپین کو خاطر میں نہیں لاتی تو اسی بلاسفیمی کیمپین کا رخ فورم اور فورم انتظامیہ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے اور یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ اس فورم پر نہ جانے اسلام کے خلاف کونسا مشن جاری ہے۔ حالانکہ مجھ سمیت جو دیگر مٹھی بھر ملحدین ہیں وہ اسلام کے متعلق محتاط انداز میں گفتگو کرتے ہیں اور اسلامی شخصیات کیلئے وہی القابات استعمال کرتے ہیں جو مسلمان کرتے ہیں اور اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ یہ فورم پاکستان سے آپریٹ کیا جارہا ہے اور ایک خاص حد کراس کرنے سے کیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ جو لوگ ہر وقت اسلام کی ٹھیکیداری کا علم بلند کئے رہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ پہلے اپنی زندگیوں پر اسلام نافذ کرلیں، وہ معاشرے جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، ان کو ایمان کے تحفظ کی خاطر مسترد کریں، اور واپس اس معاشرے میں چلے جائیں جہاں آپ جیسے ہی لوگ بھرے پڑے ہیں، وہاں آپ کا اسلام پوری طرح محفوظ ہے۔ آپ کے ایک ہاتھ میں اسلام کا پرچم ہے اور دوسرے ہاتھ میں کافروں کے دیئے ہوئے ڈالرز اور پاؤنڈز، یہ تو سراسر منافقت، دو نمبری اور دوغلا پن ہے۔  

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #38

    عاطف کہہ رہا ہے کہ نہ جانے باولے کی کیمسٹری جج صاحب سے کیوں نہیں مل رہی۔

    جج صاحب باولے سے مطالبہ ہی اتنا بھاری کررہے ہیں تو کیمسٹری کیسے ملے گی۔ جج صاحب چاہتے ہیں کہ باولا گندی زبان استعمال نہ کرے اور مہذب انداز میں گفتگو کرے۔۔۔ جج صاحب کے اس مطالبے کے جواب میں  باولا بہ زبانِ خامشی چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے۔۔

    ۔ پھر میں بولوں تو کیا بولوں۔ :cwl: :cwl: :cwl: :cwl: ۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3

    بڑی دھماکے دار سٹوری ہے احمد نورانی کی۔ باجوہ فیملی کا سارا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔۔ عاصم باجوے نے تو قومی خزانے میں نقب لگا کر اپنے پورے خاندان کو سنوار لیا ہے۔۔ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #21

    میری نظر میں ان سیف اس فورم پر ایک اچھا اضافہ ہے۔ وہ بات دلیل سے کرتا ہے، باوجودیکہ جب سے فورم پر آیا ہے اس کے ساتھ گالم گلوچ کی جارہی ہے پر جواب میں وہ گالی نہیں دیتا. اگر فورم پر نئے آنے والے ممبران کے ساتھ ایسا رویہ روا رکھا جائے گا تو کون یہاں کا رخ کرے گا۔ اگر کسی کو اس کا تھریڈ پسند نہیں تو اس کے تھریڈ پر جائیں ہی مت۔

    کچھ سال پہلے یوٹیوب پر کسی اسلام مخالف ویڈیو پر پاکستان میں وہ بوال مچایا گیا کہ حکومت کو یوٹیوب پاکستان میں بین کرنی پڑی۔  آج وہی یوٹیوب پاکستان میں چل رہی ہے اور اس پر اسلام مخالف ویڈیوز جوں کی توں موجود ہیں۔ مگر آج کوئی پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کی بات نہیں کرتا کیونکہ یوٹیوب سے اچھے خاصے پیسے پاکستان میں چینلز چلانے والوں کو مل رہے ہیں۔  کئی سال ضائع کرنے کے بعد آج پاکستانی عوام نے سیکھ لیا ہے کہ یوٹیوب ایک لائبریری کی طرح ہے، جس میں ہر قسم کی کتاب، ہر قسم کا مواد مل سکتا ہے، آپ جس مواد کو چاہیں صرف اسی کو ایکسس کرسکتے ہیں۔ باقی مواد کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔ میرے خیال میں مسلمانوں کو باقی دنیا کے ساتھ کو-ایگزسٹ کرنے کیلئے اپنے اندر موجود حساسیت ختم کرکے دوسروں کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔ میرے لئے حیرت کی بات ہے کہ پاکستان کا وہ طبقہ جو پڑھا لکھا ہے اور سالوں سے مغربی معاشروں میں مقیم ہے، ان کیلئے اقبال اور قائد کے خلاف بات بھی گستاخی کا درجہ رکھتی ہے تو پھر پاکستان کے عام لوگوں سے کیا گلہ کرنا جو توہینِ مذہب کے نام پر آئے روز کسی نہ کسی کو قتل کرتے رہیں۔ گویا اس معاملے میں ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے سے ناخواندہ طبقے تک سب ایک ہی صفحے پر ہیں۔ میرے خیال میں عدم برداشت پر مبنی اسی راسخ سوچ کی وجہ سے مسلمان کسی بھی معاشرے میں دوسروں کے ساتھ کو۔ایگزسٹ نہیں کرپاتے، ایڈجسٹ نہیں ہوپاتے۔ 

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #7

    ‏تاریخ سے ایک ورق۔۔

    مصور پاکستان کون

    مسلمانوں کے لیےایک وطن کا تصور سب سے پہلے لالہ لاج پت رائے نے ہی دیا تھا۔ جس کی وجہ انھوں نے یہ بیان کی تھی کہ “مجھے ہندو مسلم اتحاد کا مسئلہ پریشان کر رہا ہے۔ میں سات کروڑ مسلمانوں سےخوف زدہ نہیں ہوں لیکن میرا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کے

    ‏سات کروڑ مسلمانوں کےساتھ افغاستان ،وسطی ایشیا، عرب، میسو پوٹیمیا اورترکی کے مسلح جتھے مل گئے تو ان کے خلاف مزاحمت ممکن نہیں ہو گی۔”.

    یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ جب لالہ لاج پت رائے جیسے کانگریسی رہنما یہ لکھ رہے تھے تب قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے علم بردار تھے۔

    ‏مزید دلچسپی بات یہ بھی ہے کہ مارچ 1947میں آل انڈیا کانگریس کی مجلس عاملہ نے پنجاب کی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کے حق میں جو قرارداد منظور کی تھی وہ بھی لالہ لاج پت رائے کی سکیم کے مطابق تھی اور پھر اپریل 1947 میں سردار پٹیل، جواہر لال نہرو اور گاندھی نے برصغیر کی تقسیم جس‏ جس اصول کی بنیادپرمنظور کی تھی وہ بھی بلکل وہی اصول تھاجو لالہ لاج پت رائے نے1924میں پیش کیا تھا۔

    جسٹس جاویداقبال” زندہ رود”میں لکھتےہیں کہ”بلاشبہ علامہ اقبال کی فکر، شاعری اورخطبات اس سمت اشارہ کرتے ہیں لیکن یہ کہناکہ وہ مسلم ریاست کے تصور کےخالق تھے،تاریخ کومسخ کرناہے۔

    زاہدہ رحیم

    مسلمان اور ہندو جب مل کر برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کررہے تھے اور آپس میں مذہب کی تفریق کئے بغیر آزادی کی لڑائی لڑرہے تھے، تب اقبال جیسے رہنما مذہب کی بنیاد پر تفریق ڈالنے کیلئے آگئے۔اقبال نے اپنی شاعری اور سوچ کے ذریعے مسلمانوں کے دماغ میں یہ سوچ راسخ کی کہ وہ ہندوؤں سے برتر قوم ہیں جن کا ماضی ہندوؤں کے بت توڑنے اور ان پر حکمرانی کرنے کا رہا ہے۔  اقبال اور جناح جیسے لیڈروں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تفریق کو مزید گہرا کیا۔ دوسری طرف ہندوؤں میں بھی ایسے رہنما پیدا ہوگئے جنہوں نے ہندو مسلم تفریق کو مزید بڑھاوا دیا۔ اقبال اور جناح جیسے لوگ قطعاً مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں تھے۔ اقبال تو خاص طور پر انتہا پسندانہ سوچ کے مالک تھے۔ اقبال اور جناح کی جس سوچ پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی، وہ اب اس انتہا پر پہنچ چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ماروی سرمد کے خلاف 296 سی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، یعنی اسے صرف ایک بے ضرر لطیفہ پوسٹ کرنے پر سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اندازہ کرلیں اس قوم کی عدم برداشت کا۔ 

     

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4
    یہ بیماری پھیلنے والوں کا امام سر محمداقبال لاھوری تھا جو پی ایچ ڈی کرکے بھی جاھل مطلق ھی رہا اور فارسی اور اردو میں بے کار شاعری کر کر کے برصغیر کے مسلمانوں کو دوسری قوموں کو دیوانہ بنا گیا Admin, you are providing a platform to this AH to throw dirt on our national heroes. Enough of his Bull Shit. There are others who don`t agree with Iqbal but this AH is breaking all bounds and you need to put your foot down or we will.

    جیو جی صاحب۔۔۔ کیا اقبال کو بھی آپ لوگوں نے کوئی پیغمبر وغیرہ کے درجے پر بٹھا رکھا ہے کہ اس کو جاہل نہیں کہا جاسکتا۔ مذہبی معاملات میں تو مسلمان حددرجہ حساسیت کے حامل ہیں ہی، پر اب سیاسی معاملات اور سیاسی رہنماؤں کے بارے میں آپ لوگوں کی حساسیت بڑھتی جارہی ہے۔ اگر آپ جیسا مغربی معاشرے میں مقیم شخص اس قدر عدم برداشت کا حامل ہے تو پاکستان کی عام جنتا جو آپ سے کئی گنا زیادہ حساسیت کی حامل ہے، وہ تو یقیناً توہینِ اقبال اور توہینِ قائد پر بھی قانون بنوا ڈالے گی جس کے تحت ان دو حضرات کی توہین پر بھی سزائے موت ہوگی۔ ویسے جب آپ اقبال کی توہین برداشت نہیں کرسکتے تو آپ کس لاجک کے تحت ممتاز قادری یا پشاور کورٹ میں عشقِ رسول میں قتل کرنے والے خالد کو غلط کہہ سکتے ہیں؟ یہ تو اپنی اپنی حساسیت کے درجے کی بات ہوگئی۔۔۔ 

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 2,485 total)
×
arrow_upward DanishGardi