Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 100 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #41
    دہریہ بننے کی سب سے پہلی شرط شائد یہی ہے کہ آنکھوں میں جوتوں سمیت گھس کر منکر ہوا جائے؟ اگر اشتعال دلانا مقصد نہیں ہوتا تو لفظی تشدد کس لئے؟ بات کہنے کہ بہت سارے پیرائے ہوتے ہیں، نرم خوبصوورت لفظوں میں بھی بات کی جا سکتی ہے نئی اصطلاح گھڑنے کے چکر میں آپ تھوڑا چوک گئے ہیں ہر دہریہ جب پک جاتا ہے تو پھر وہ عرفانِ ذات کی اس مزل تک پہنچتا ہے کہ دعوی پھینک سکے کہ میں خدائے ناموجود آپ کو دہریہ بنانا چاہتا ہوں :bigsmile: آپ کو شائد ابھی کافی سارے سیک کی ضروت ہے دیوانگی کی اس منزل تک پہنچنے کیلئے، اسی لئے لگتا ہے چوک ہو گئی ;-) خیر کہا ناں ۔ ۔ ۔ ۔ لگے رہو غزنوی بھائی

    خادم رضوی بھائی۔۔۔ یہ آپ کی حد سے بڑھی ہوئی حساسیت (ذکاوتِ حس) ہے جو میرے نرم ونازک پھول سے الفاظ آپ کو لفظی تشدد لگ رہے ہیں، اور دہریہ بننے کی کوئی شرط نہیں ہوتی، بس آپ کو اپنی کھوپڑی پر بچپن سے لگے تالے کو کھول کر اس میں پڑی مشین کا زنگ وغیرہ صاف کر اس کا استعمال شروع کردینا ہوتا ہے اور یقین کریں یہ مشین آہستہ آہستہ ہی سہی پر چلنے بھی لگتی ہے۔۔ اور ہاں ایک بار پھر کہتا ہوں نہ تو میں کسی کو دہریہ ہونے کی دعوت دیتا ہوں نہ کسی کو دہریہ بنانے کا دعویٰ کرتا ہوں، اگر کسی نے دہریہ بننا ہے تو وہ خود محنت، کوشش اور ہمت کرے، مذہبی ہونا تو نہایت آسان کام ہے، یہ تو کوئی کام ہی نہیں ہے، اس میں آپ کی تو کسی کوشش کا عمل دخل نہیں، ہاں اگر آپ نے مذہبی چنگل سے نکلنا ہے تو یہ بڑا مشکل اور محنت طلب کام ہے اور بھئی کوئی مجھ سے تو بالکل امید نہ رکھے کہ میں اسے اس چنگل سے نکال باہر کروں گا۔۔ نہ بھئی نہ۔۔۔۔۔اپنا کام خود کریں۔۔۔ ،   

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #42
    ایک چار سال کا بچہ شا پنگ مال میں کھو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ بچہ پریشان حال ہوکر رونے لگا ۔۔۔۔۔۔

    لوگوں کو تشویش ہوئی بچے کو چپ کرانے لگے اور بچے کو فوڈ کورٹ سے چکن لے کر دیا ۔۔۔۔ بچہ کچھ نارمل ہوگیا

    پھر لوگوں نے بچے سے پوچھا ۔۔۔ تمہارا گھر کہاں ہے ۔۔۔۔۔ بچے نے جواب دیا مجھے ٹھیک سے معلوم نہیں ۔۔۔۔

    لوگوں نے پوچھا کہ ۔۔ تمہارے والد کا کیا نام ہے ۔۔۔۔ بچہ بولا ۔۔۔۔  ڈیڈی ۔۔۔۔ لوگوں نے کہا باپ  کا پورا نام ۔۔۔ بچہ بولا  ڈیڈی ۔۔۔۔

    لوگوں نے پوچھا ۔۔ کس کے ساتھ آئے تھے ۔۔۔۔ بچہ بولا ۔۔۔ ممی کے ساتھ ۔۔۔ ممی کہاں ہے ۔۔۔ بچہ شاپنگ کرنے گئی ہے

    پوچھا ۔۔۔ کہاں شاپنگ کرنے گئی ہے ۔۔۔ بچہ بولا ۔۔۔۔ پتہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    لوگوں نے بہت سے سوالات پوچھے ۔۔۔۔ بچہ کے پاس ڈھنگ سے جواب نہ دے سکا ۔۔۔۔۔ اور لوگوں نے فیصلہ کیا کہ بچے کو ۔۔۔۔ یتم خانے کے حوالے کردیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی  بھائی کہاں تھے ۔۔۔۔

    ونس پانا ٹائم

    میں  میرا دوست اور میری والدہ  شہر جانے کے لیے  بس سٹاپ پر گئے تو ہم کو  پاوں سے ننگا اور درد ناکی کی حد تک غربت کی علامت بنا آٹھ  دس سال کا  بچا بس سٹاپ پر نظر آیا ۔۔۔۔۔تو والدہ نے پوچھا  پتر ۔۔تیرے ماں  باپ کہاں ہیں اور یاں توں کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔کیونکہ ہم نے اس بچے کو پہلے  آپنے گاوں نہیں دیکھا تھا ۔۔  میرا ابا  ٹرالیاں بھرنے کا کام کرتا ہے اور میں اس کے ساتھ شہر آیا تھا اور  بھول کر غلط بس پر سوار ہوگیا ۔اور بس والوں نے مجھے یہاں اتار دیا ہے۔۔۔ تو وہ ساتھ ہی رونے لگا۔۔۔۔میرا دوست بولا یار اس کا کوئی بندوبست کرتے ہیں ورنہ یہ بچہ کسی کے ہتھے چڑ جائے گا ۔۔۔۔۔پتا نہیں  کس بدنصب ماں کا پتر ہے ۔۔۔۔۔۔

    یار اس کق لات مار کے سڑک کے نیچھے پھنک جن کا یہ ہے ان اتنی فکر نہیں ۔۔توں ۔کیوں مرا جارہا ہے ۔۔میں نے آپنا فلسفہ حیات پیش کیا ۔۔۔۔

    اور والدہ سے حسب معلول گالیاں کھائی ۔۔۔۔خیر بس آئی اور میرے دوست نے  اس کو بازوں سے  ایسے پکڑا کے  بس کے اندر ڈال لیا جس طرح مرغی کوذیح کرنے کے بعد پروں سے پکڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    شہر پہنچ کے لڑکا جیسے کسی پھل فروٹ کی دوکان کو دیکھتا تو  ہاتھوں سے نکل کر پہنچ جاتا ۔۔۔۔۔تو والدہ فروٹ وغیرہ لے کر ہم کودیا ۔لیکن جیسے میرادوست کوئی پھل آپنے منھ کی طرف کرتا تو  بچا  ترسی انکھوں سے دیکھتاکہہ میرادوست پھل اسکو دے دیتا ۔۔ میں نے پہلے  ہی بچے پر واضح کردیا تھا کہہ جھاپڑ مار کے سارے دانت نکال  دوں گا اگر کیلے یا مالٹے کی طرف دیکھا۔ بھی ۔۔۔۔۔۔تو ۔۔۔۔۔

    والدہ  نےبچے کو بوٹ بھی  لے کر دیئے ۔۔اورہم کو پیسے دیئے کہہ اس کو ایک جوڑا  کپڑوں کا ۔۔لیکر دیں ۔جو بعد میں ہم نے بہانہ بنایا کہہ ہم کو اسکا ساہز نہیں ملا ۔۔جبکہ بچے نے  والدہ کو  بتایا انہوں  نے فالودہ بھی کھایا اور مجھے لیکر نہئں دیا۔۔۔۔والدہ نے مجھے پھر  گالیاں کی ڈوز  دی  اور کہہ تہماری  وجہ سے ہمارے گھرانے پر عذاب ضرور نازل یوگا ۔۔۔

    ۔۔میرا دوست آج بہت خوش تھا کہہ اس نے اج ایک انجان بچے کو آپنے حصے کا پھل فروٹ کھانے کو دیا یے اور میں نہ صرف بچے کچھ نہیں دیا بلکہ اسے بھی کچھ نہیں دیا ۔۔۔ہم بچے کو شہر سے گھر واپس لے آئے تاکہ صبح اس کے والدین کی تلاش کی جائے  ۔۔۔۔میں اور میرا دوست سوچوں میں گم بیھٹک میں بیٹھے اس سوچ وچار میں گم تھے کہہ اس کے والدین کو کیسے تلاش کیا جاوئے ۔۔۔تو اتنے میں میرا چھوٹا بھائی اندر داخل ہوا ۔۔

    یار یہ ایک بچہ بس سٹاپ سے ملا ہے ۔اس کے ماں باپ تلاش کرنے ہیں ۔۔۔۔دوست نے رحم بھری نظروں سے میرے بھائی کی طرف دیکھا ۔۔۔

    ۔آپ کو۔ بس سٹاپ سے ملا۔۔ہئے ۔۔۔اچھا کدھر ہے ۔۔

    وہ اندر ہے چاچی اس کو کھانا کھلا رہی ہے ۔۔۔۔۔دوست نے جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔

    کھانا کھلا رہی مجھے تو ۔ماں نے کہا ہے کھانا ابھی بنا نہیں ۔تو وہ واپس صحن میں  اتر گیا ۔اسکی واپسی کوئی دس منٹ بعد ہوئی ۔۔

    او ۔۔۔کوئی یتیم شتیم ۔۔نئیں جے ۔۔وہ تو دوسرے محلےکی دینداروں کامنڈا ہے اور یہ ہر دوسرے تسرے روز لوگوں کو بے وقوف بناتا ہے ۔۔۔۔۔ ۔

    میں نے زور سے قہقہ مارا ۔۔۔ہون ۔۔سنا ۔وائی ۔

    ۔۔لیکن وہ شتابی سے  اٹھ کے اندر چلا گیا ۔۔۔تو کچھ دیر بعد مجھے بچے کے چلانے کی آواز آئی تو میں اٹھ کے اندر گیا تو دیکھا میرا دوست  اس کے بوٹ جو ہم نے لیکر دیئے تھے اس ساتھ پٹائی کر رہا ہے ۔۔۔۔

    چھڈ  یار کیوں جانوں مارنا ای ۔۔۔دفعہ کر ۔۔۔

    کہندا ۔۔۔اے  بے غیرت میرے حصے دا  سارا فروٹ  کھا گیا اے ۔

    :bigsmile:

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #43

    خادم رضوی بھائی۔۔۔ یہ آپ کی حد سے بڑھی ہوئی حساسیت (ذکاوتِ حس) ہے جو میرے نرم ونازک پھول سے الفاظ آپ کو لفظی تشدد لگ رہے ہیں، اور دہریہ بننے کی کوئی شرط نہیں ہوتی، بس آپ کو اپنی کھوپڑی پر بچپن سے لگے تالے کو کھول کر اس میں پڑی مشین کا زنگ وغیرہ صاف کر اس کا استعمال شروع کردینا ہوتا ہے اور یقین کریں یہ مشین آہستہ آہستہ ہی سہی پر چلنے بھی لگتی ہے۔۔ اور ہاں ایک بار پھر کہتا ہوں نہ تو میں کسی کو دہریہ ہونے کی دعوت دیتا ہوں نہ کسی کو دہریہ بنانے کا دعویٰ کرتا ہوں، اگر کسی نے دہریہ بننا ہے تو وہ خود محنت، کوشش اور ہمت کرے، مذہبی ہونا تو نہایت آسان کام ہے، یہ تو کوئی کام ہی نہیں ہے، اس میں آپ کی تو کسی کوشش کا عمل دخل نہیں، ہاں اگر آپ نے مذہبی چنگل سے نکلنا ہے تو یہ بڑا مشکل اور محنت طلب کام ہے اور بھئی کوئی مجھ سے تو بالکل امید نہ رکھے کہ میں اسے اس چنگل سے نکال باہر کروں گا۔۔ نہ بھئی نہ۔۔۔۔۔اپنا کام خود کریں۔۔۔ ،

    یہ ایک سنجیدہ موضوع تھا/ہے اور ایسے موضوع پر ادھر اُدھر کی ہانکنے کی بجائے انسان موضوع پر اور سنجیدہ بات کرے تو ہی سنجیدہ اذہان تئیں اثر کو کوئی امکان پیدا ہوتا ہے، پہلی ایک آدھ پوسٹ سے ہٹ کر آپ نے ایک بھی بات موضوع پر نہیں کی، چلو یہ بھی کوئی ایسی بات نہیں، جو بھی موضوع آپ نے چھیڑا، اس میں کسی پر بھی سنجیدگی نہیں دکھائی، یہ کچھ بات حد سے بڑھ جاتی ہے، نئیں؟

    لُچ ادھر بہت تلا جاتا ہے اور اسی حساب سے موضوعات کی بھی اس فورم پر کمی نہیں ہے، عموماً دیکھا تو نہیں گیا، لیکن لگتا ہے آج آپ کو لُچ تلنے کا شوق چرایا ہے اور اس ہنر میں اناڑی پن سا واضح ہو رہا ہے، ادہر دو مہان لُچ تل موجود ہیں، بلکہ آپ کیسے نئے شوقین کیلئے ایک اکیڈیمی بھی کھول رکھی ہے، دونوں مجھ پر شفقت کرتے ہیں بلکہ ایک تو میری بڑی آپا ہیں، میرا خیال ہے مجھے آپ کو انکا پتا بتانا چاہیے کیا پتا ہونہار بِروا کے چکنے چکنے پات دیکھ کر آپ کوشرفِ تلمیذ بخش ہی دیں

    Bawa نادان

    :bigsmile: :bigsmile:  اگر نہ بھی داخلہ ملے توبھی خیر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غزنوی بھائی فارغ تو نہیں بیٹھے، اپنے کام پر تو لگے ہی ہوئے ہیں

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #44

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گلٹی بھائی کہاں تھے ۔۔۔۔ ونس پانا ٹائم

    :bigsmile:

    سلیم رضا ۔۔۔۔۔

    میں یہیں ہوں میں نے کہاں جانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ آجکل زند گی کو رنگین بنا نے کی تد بیریں کررھا ہوں ۔۔۔ اس لیئے فورم کا لاگ ان کم  ہوگیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #45

    جب بچپن چھوڑ کر ہم نوجوانی میں داخل  ہو جاتے ہیں تو پھر ہمیں کوئی نہیں بدل سکتا، اگر توفیق ہو تو ہم خود ہی خود کو بدلتے ہیں ورنہ بھیڑوں کے ساتھ چلنے لگتے ہیں، یہاں پھر اس شعوری بدلاؤ کے نکتے کو دہرانے کی ضرورت ہے اور وہ کیسے آئے؟ ماحول، دوست احباب اور تجربہ بس ہمیں معلومات دیتے ہیں بدلتے نہیں، بدلتے ہم خود ہیں جب ان معلومات پر ہمارا غور فکر انکے حسن و قبح کا فیصلہ ہماری افتادِ طبع اور رجحانات کے مطابق کرتا ہے حسین کو اپنا لیتا ہے اور قبیح کو مسترد کر دیتا ہے یہ ایک تدریجی اور پیچیدہ عمل ہے اور اس کی بنیادی و کلیدی شرط جبلتوں سے رہائی کی دُھن/لگن ہے جو شعوری بدلاؤ کیلئے دائم مہمیز کا کام کرتی ہے

    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔

    آپ کی تحریر کافی سے زیادہ نکات لئے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ کوشش کروں گا کہ ایک ایک کر کے اُن پر بات کروں۔۔۔۔۔ پہلے ایک تحریر دو دن پہلے لکھ لی تھی مگر براؤزر اپڈیٹ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوگئی۔۔۔۔۔

    آپ کی تحریر کے اٹھائے مندرجہ بالا نکتہ سے اتفاق ہے اور اِس بات کو مَیں ذرا مختلف انداز میں کہتا آیا ہوں کہ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا البتہ صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    اور میرا خیال ہے کہ سیکھنے کے بارے میں پہلا قدم اِک تسلیم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ بالکل اُسی طرح جیسے کسی بھی جسمانی علاج میں پہلا قدم مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔۔۔۔۔ یہ اعتراف کہ آپ کو اِس بات کا علم نہیں تھا یا آپ پہلے غلط سوچتے تھے۔۔۔۔۔ لیکن میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ عموماً لوگ اِس تشخیص کے مرحلے پر ہی گھبرا جاتے ہیں اور بھاگ کھڑے ہیں۔۔۔۔۔ کیونکہ اِس کم بخت اعتراف کیلئے کافی ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اور عموماً لوگ اپنے نظریات کی سخت جانچ پڑتال(ڈائی سیکشن) سے دور بھاگتے ہیں۔۔۔۔۔ فیض اِسی نکتہ کو ہمتِ کُفر کہتا ہے۔۔۔۔۔

    اور مَیں اِس اعتراف کو یا تسلیم کو اتنی اہمیت اِس وجہ سے دیتا ہوں کہ میری نظر میں یہ سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اگلے مراحل کافی آسان ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #46
    سلیم رضا ۔۔۔۔۔ میں یہیں ہوں میں نے کہاں جانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ آجکل زند گی کو رنگین بنا نے کی تد بیریں کررھا ہوں ۔۔۔ اس لیئے فورم کا لاگ ان کم ہوگیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

    اچھا ۔۔۔میں سمجھا پاکستان نکل گئے ہیں ۔۔میں لانگ ڈرائیو پر نکلا ہوا تھا ۔۔تو آپکی گائی ہوئی ناصر کاظمی کی غزل چل پڑی ۔۔۔تو سفر کا لطف دوبالا ہوگیا ۔۔۔آج پکا ارادہ کیا ہوا تھا کہہ آپکی تلاش میں نکلوں گا ۔۔۔۔۔چلو اچھا ہوا آپ خود ہی چلے آئے ۔۔پچھلے دنوں میں آپکے شہر سے بس آدھے گھنٹے کی دوری پر تھا ۔۔لیکن دریا کو پار نہیں کر سکا کئونکہ سوہنی کے پاس کچھا گھڑا تھا ۔۔۔۔۔ورنہ میں نے لنگ آنا تھا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #47
    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ آپ کی تحریر کافی سے زیادہ نکات لئے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ کوشش کروں گا کہ ایک ایک کر کے اُن پر بات کروں۔۔۔۔۔ پہلے ایک تحریر دو دن پہلے لکھ لی تھی مگر براؤزر اپڈیٹ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوگئی۔۔۔۔۔ آپ کی تحریر کے اٹھائے مندرجہ بالا نکتہ سے اتفاق ہے اور اِس بات کو مَیں ذرا مختلف انداز میں کہتا آیا ہوں کہ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا البتہ صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔ اور میرا خیال ہے کہ سیکھنے کے بارے میں پہلا قدم اِک تسلیم ہوتا ہے۔۔۔۔۔ بالکل اُسی طرح جیسے کسی بھی جسمانی علاج میں پہلا قدم مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔۔۔۔۔ یہ اعتراف کہ آپ کو اِس بات کا علم نہیں تھا یا آپ پہلے غلط سوچتے تھے۔۔۔۔۔ لیکن میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ عموماً لوگ اِس تشخیص کے مرحلے پر ہی گھبرا جاتے ہیں اور بھاگ کھڑے ہیں۔۔۔۔۔ کیونکہ اِس کم بخت اعتراف کیلئے کافی ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اور عموماً لوگ اپنے نظریات کی سخت جانچ پڑتال(ڈائی سیکشن) سے دور بھاگتے ہیں۔۔۔۔۔ فیض اِسی نکتہ کو ہمتِ کُفر کہتا ہے۔۔۔۔۔ اور مَیں اِس اعتراف کو یا تسلیم کو اتنی اہمیت اِس وجہ سے دیتا ہوں کہ میری نظر میں یہ سب سے مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اگلے مراحل کافی آسان ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

    وہ تسلیم ہی تو محاسبہء ذات کے عمل کا نتیجہ ہوتی ہے اور یہ دوسرا مرحلہ یا قدم ہوتا ہےمجموفی عمل کا

    پہلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان کو محاسبہء ذات کی توفیق ودیعت ہوئی ہو یا حالات نے مجبور کر دیا ہو

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #48
    اچھا ۔۔۔میں سمجھا پاکستان نکل گئے ہیں ۔۔میں لانگ ڈرائیو پر نکلا ہوا تھا ۔۔تو آپکی گائی ہوئی ناصر کاظمی کی غزل چل پڑی ۔۔۔تو سفر کا لطف دوبالا ہوگیا ۔۔۔تو اج میں نے پکا ارادہ کیا ہوا تھا کہہ آپکی تلاش میں نکلوں گا ۔۔۔۔۔چلو اچھا ہوا آپ خود ہی چلے آئے ۔۔پچھلے دنوں میں آپکے شہر سے بس آدھے گھنٹے کی دوری پر تھا ۔۔لیکن دریا کو پار نہیں کر سکا کئونکہ سوہنی کے پاس کچھا گھڑا تھا ۔۔۔۔۔ورنہ میں نے لنگ آنا تھا

    سلیم رضا ۔۔۔۔

    مجھے لازمی بتا نا تھا ۔۔۔۔ میں آکر خود تمہیں  لے جاتا ۔۔۔۔۔ آدھا گھنٹہ تو کچھ بھی نہیں ہوتا ۔۔ دریا کے آر پار ۔۔۔ تین برج بنے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔

    لانگ ڈرائیو تمہاری طرف جاو تو۔۔۔۔ ھا ئی وے نا ئٹی وغیرہ پر بہت رومانٹک ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ خاص کر شام کے وقت ۔۔۔

    بندے کے پاس گرل فرینڈ ہوتو مزہ ہی آجائے ۔۔۔۔۔ بس ایسی ہی  لانگ ڈرائیو وں کے انتظار میں زندہ ہوں  ۔۔۔۔ ۔۔۔۔

    ۔۔  دعا کرو ۔۔ غزلوں ۔۔۔ گیتوں کا میرا پلان کا میاب ہوجائے ۔۔۔ پھر ھر ھفتے لطف دوبالا ہوا کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #49
    اَتھرا  sahib,

    کیا اس فورم پر سیاسی مباحث کا معیار اس فورم کے  ممبران کی شعوری صلاحیتوں (پوٹینشل) کے مطابق/تناسب سے ہے یا بہتری کی گنجائش ہے؟ میرے خیال میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش ہے اگر ہم اپنی جبلتوں کی اسیری سے رہائی پا سکیں اور اپنی سیاسی سوچ میں پسماندگی اور فرسودگی سے بچا کر شعوری بدلاؤ (ایکٹو چینج بمقابلہ ری ایکٹو چینج) کی راہ پر ڈال سکیں، ہم دو برائیوں میں موازنے اور اپنے اپنے کم برے انتخاب سے اوپر اٹھیں

    تو ہم بدلیں کیسے؟؟

    اس فورم پر بہت شاندار لکھنے والے موجود ہیں ذہنی صلاحیت سے بھی مالا مال ہیں سمجھ بوجھ بھی کافی ہے مگر میرا آپ سے اتفاق ہے کہ گفتگو کا معیار اس نہج پر نہیں ہوتا جس کی توقع یا امید ہونی چاہئے خیالات کی پرواز اپنی ناک سے آگے نہیں جاتی ایک دوسرے کو فتح کرنے کی خواہش غالب رہتی ہے بجاے اس کے کہ آپ کسطرح مفید اور مدلل گفتگو کرکے نہ صرف اپنے بلکہ دوسرے کے خیالات میں بھی بہتری لاسکتے ہیں خیالات میں جدت پیدا کرسکتے ہیں اسکی وجوہات شاید پہاڑوں جیسی انا میں چھپی ہویی ہو
    جہاں تک سیاسی تغیر کا معاملہ ہے تو میرے خیال میں وہ جاری ہے بہت سست روی سے مگر جاری ہے سکس سگما کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ایک شریک نے اس جانب توجہ دلائی کہ مسلسل بہتری (کونٹنوس امپروومنٹ) ہی وہ منترا ہے جس کی وجہ سے مغرب باقی دنیا سے آگے ہے چین مصنوعات کی نقل تو تیار کررہا ہے میں اصل دنیا کو نہیں دے پارہا کیوں کہ سوچ جامد ہے کہنے کا مطلب ہے سیاسی سوچ میں بھی مسلسل بہتری کا عمل ایک سسٹماٹک اپروچ سے ممکن ہے ایک حقیقی سیاستدان کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہوتا ہے اگر اسکو علم ہوگیا کہ اقتدار کا سر چشمہ عوام ہیں تو وہ عوامی مفاد میں پالیسیاں اور کارکردی دکھانے پر مجبور ہوجاے گا ورنہ بستر گول ہوجاے گا حقیقت مگر یہاں کچھ یوں ہے کہ اقتدار کا سر چشمہ مکمل طور پر عوام کے ہاتھ میں نہیں ہے لےہذا سیاستدان کی پالیسی کا محور بھی عوام سے زیادہ مقتدرہ حلقوں کی خوشنودی ہی ہے عوام کی راے پر اثر انداز ہونے کے لئے سرکاری اور پرائویٹ میڈیا کو مینیج کیا جارہا ہے انکو غیر ضروری موضوعات میں الجھا دیا جاتا ہے توجہ بٹائی جاتی ہے اسی لئے تغیر کی رفتار و مقدار و معیار غیر تسلی بخش ہے
    ایسے میں تبدیلی آرہی ہے مگر بے ربط قسم کی اور بعض معنوں میں معکوس قسم کی ٢٠١٨ میں لوگ ضیاء کے مارشل لا کو یاد کررہے ہیں میڈیا پر پابندی کے حوالے سے. سیاسی انجینیرنگ کا شور ہے فکر انگیز بات یہ ہے کہ جن طبقات کو روز روشن کی طرح اس سیاسی انجینیرنگ کا شعور ہے وہ بھی اسکی حمایت سے نہیں چوک رہے کہ یہ انکے حق میں نظر آرہی ہے یہ سیاسی موقع پرستی کی ایک مثال ہے جو کہ مجموعی سیاسی سوچ کی بہتری میں ایک رکاوٹ ہے اور ارتقائی عمل میں سست روی کا موجب بن رہی ہے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #50

    شعور کی تعریف کیا ہے

    انفرادی شعور اور اجتمائی شعور کی تعریف کیا ہے

    بدلنے سے کیا مراد ہے اور بدلنے کی ضرورت کیوں ، کب اور کسے ہوتی ہے اور ہونی چاہیے

    میرے خیال میں اگر کچھ بنیادی باتوں کا تعیین ہو جاۓ تو شاید گفتگو ادھر ادھر بھٹکنے سے بچائی جا سکتی ہے

    ویسے میں نے اکثر دیکھا ہے کے تبدیلی کے عنوان پر اکثر دانشوروں کا کہنا ہوتا ہے کے دوسروں کو تبدیل کرنے سے پہلے اپنے میں تبدیلی لانا ضروری ہے مگر ہم اپنے میں تبدیلی نہیں لاتے اور دوسروں سے تبدیلی کی توقع کرتے ہیں. اگر ایسا ہے اور بہت ممکن ہے کے ایسا ہے تو ایسا کیوں ہے کے ہم اپنے میں تبدیلی لا نہیں سکتے مگر نہ صرف دوسروں سے توقع کرتے ہیں بلکہ انکے پیچھے لٹھ لے کر پر جاتے ہیں

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #51

    شعور کی تعریف کیا ہے انفرادی شعور اور اجتمائی شعور کی تعریف کیا ہے بدلنے سے کیا مراد ہے اور بدلنے کی ضرورت کیوں ، کب اور کسے ہوتی ہے اور ہونی چاہیے میرے خیال میں اگر کچھ بنیادی باتوں کا تعیین ہو جاۓ تو شاید گفتگو ادھر ادھر بھٹکنے سے بچائی جا سکتی ہے

    کچھ اصطلاحات کی ایک متفقہ/مشترکہ تعریف بارے آپ کے سوالات بہت مناسب ہیں، کسی فلسفیانہ تعریف کا نہ تو موقع ہے نہ ضرورت، ہاں ایک مبنی پر مقصد تعریف پر ضرور متفق ہوا جا سکتا ہے، اس سلسلے میں اپنی فہم کا اظہار میں نے ذیل کے الفاظ میں کیا تھا

    جب معلومات پر ہمارا غور فکر انکے حسن و قبح کا فیصلہ ہماری افتادِ طبع اور رجحانات کے مطابق کرتا ہے حسین کو اپنا لیتا ہے اور قبیح کو مسترد کر دیتا ہے

    یعنی دستیاب معلومات پر عقل کے اطلاق سے جو نتیجہ اخذ کی جائے وہ انفرادی شعور کہلانے کا حقدار ہے، اسی طرح جب  ہر فرد کو ایک کھلے مکالمے یا کسی اور انتظام کی صورت حقِ آزادیء رائے حاصل ہو اور اس کے استعمال کے ذریعے معاشرہ کسی علمی و تہذیبی قدر یا انتظام میں ڈھل جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ قدر یا انظام شعورِ اجتماعی کا مظہر ہے

    بدلنے بارے آپ کے سارے سوالات کے ضمن میں اور رواں موضوع کے سیاق و سباق میں میری فہم یہ ہے کہ ہر وہ انسان جس کا  شعور ترقی کرتا ہے تو وہ اپنی مادی اور روحانی حالت کو مروجہ معیارات کے حوالے سے نسبتاً ایک ارفع درجے پر لے جانا چاہتا ہے

    ویسے میں نے اکثر دیکھا ہے کے تبدیلی کے عنوان پر اکثر دانشوروں کا کہنا ہوتا ہے کے دوسروں کو تبدیل کرنے سے پہلے اپنے میں تبدیلی لانا ضروری ہے مگر ہم اپنے میں تبدیلی نہیں لاتے اور دوسروں سے تبدیلی کی توقع کرتے ہیں. اگر ایسا ہے اور بہت ممکن ہے کے ایسا ہے تو ایسا کیوں ہے کے ہم اپنے میں تبدیلی لا نہیں سکتے مگر نہ صرف دوسروں سے توقع کرتے ہیں بلکہ انکے پیچھے لٹھ لے کر پر جاتے ہیں

    تبدیلی کا  مرکز وہدف کیا ہونا چاہیے میرا خیال ہے اس بارے شروع میں ہی ایک وسعع اتفاق اس تھریڈ پر نظر آیا ہے کہ پہلے اپنی ذات اور اپنی ذات میں تبدیلی اس لئے مشکل کہ ہم فطرتاً جبلت، عادت اور اپنے تجربے کے غلام ہوتے ہیں اور اپنے منطقہءسکون سے باہر آنا پسند نہیں کرتے یا آنے سے نامعلوم کے خوف کی وجہ سے ڈرتے ہیں

    نیٹ پر سوشل فورم ایک ایسا انتظام ہے کہ ہم چاہیں بھی تو ایک حد سے کسی سے لٹھ کھانے پر مجبور نہیں ہیں، ہاں لوگ لفظی تشدد اور لُچ تل کے ہتھیار آزماتے ہیں لیکن مکالمہ ختم کر دینے کا اختیار ہر وقت آپ کی انگلیوں کی پوروں پر ہوتا ہے، اس لئے بہت زیادہ پریشانی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے

    :bigsmile: :bigsmile:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #52
    اچھا ۔۔۔میں سمجھا پاکستان نکل گئے ہیں ۔۔میں لانگ ڈرائیو پر نکلا ہوا تھا ۔۔تو آپکی گائی ہوئی ناصر کاظمی کی غزل چل پڑی ۔۔۔تو سفر کا لطف دوبالا ہوگیا ۔۔۔آج پکا ارادہ کیا ہوا تھا کہہ آپکی تلاش میں نکلوں گا ۔۔۔۔۔چلو اچھا ہوا آپ خود ہی چلے آئے ۔۔پچھلے دنوں میں آپکے شہر سے بس آدھے گھنٹے کی دوری پر تھا ۔۔لیکن دریا کو پار نہیں کر سکا کئونکہ سوہنی کے پاس کچھا گھڑا تھا ۔۔۔۔۔ورنہ میں نے لنگ آنا تھا

    :lol:

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #53
    سلیم رضا ۔۔۔۔ مجھے لازمی بتا نا تھا ۔۔۔۔ میں آکر خود تمہیں لے جاتا ۔۔۔۔۔ آدھا گھنٹہ تو کچھ بھی نہیں ہوتا ۔۔ دریا کے آر پار ۔۔۔ تین برج بنے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔ لانگ ڈرائیو تمہاری طرف جاو تو۔۔۔۔ ھا ئی وے نا ئٹی وغیرہ پر بہت رومانٹک ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ خاص کر شام کے وقت ۔۔۔ بندے کے پاس گرل فرینڈ ہوتو مزہ ہی آجائے ۔۔۔۔۔ بس ایسی ہی لانگ ڈرائیو وں کے انتظار میں زندہ ہوں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔ دعا کرو ۔۔ غزلوں ۔۔۔ گیتوں کا میرا پلان کا میاب ہوجائے ۔۔۔ پھر ھر ھفتے لطف دوبالا ہوا کرے گا ۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی بھائی بات لونگ ڈرائیو تک ہی رکھنا – گھر تک نہ لانا

    یہ سلیم بھائی کی گھر لانے والی غلطی کا ایک کلپ دیکھ لینا

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #54
    یہ ایک سنجیدہ موضوع تھا/ہے اور ایسے موضوع پر ادھر اُدھر کی ہانکنے کی بجائے انسان موضوع پر اور سنجیدہ بات کرے تو ہی سنجیدہ اذہان تئیں اثر کو کوئی امکان پیدا ہوتا ہے، پہلی ایک آدھ پوسٹ سے ہٹ کر آپ نے ایک بھی بات موضوع پر نہیں کی، چلو یہ بھی کوئی ایسی بات نہیں، جو بھی موضوع آپ نے چھیڑا، اس میں کسی پر بھی سنجیدگی نہیں دکھائی، یہ کچھ بات حد سے بڑھ جاتی ہے، نئیں؟ لُچ ادھر بہت تلا جاتا ہے اور اسی حساب سے موضوعات کی بھی اس فورم پر کمی نہیں ہے، عموماً دیکھا تو نہیں گیا، لیکن لگتا ہے آج آپ کو لُچ تلنے کا شوق چرایا ہے اور اس ہنر میں اناڑی پن سا واضح ہو رہا ہے، ادہر دو مہان لُچ تل موجود ہیں، بلکہ آپ کیسے نئے شوقین کیلئے ایک اکیڈیمی بھی کھول رکھی ہے، دونوں مجھ پر شفقت کرتے ہیں بلکہ ایک تو میری بڑی آپا ہیں، میرا خیال ہے مجھے آپ کو انکا پتا بتانا چاہیے کیا پتا ہونہار بِروا کے چکنے چکنے پات دیکھ کر آپ کوشرفِ تلمیذ بخش ہی دیں Bawa نادان :bigsmile: :bigsmile: اگر نہ بھی داخلہ ملے توبھی خیر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غزنوی بھائی فارغ تو نہیں بیٹھے، اپنے کام پر تو لگے ہی ہوئے ہیں

    خادم رضوی بھائی۔۔ اب آپ یقینا مشتعل ہورہے ہیں، اندر سے کھول رہے ہیں جو میری سنجیدہ کلامی کو لچ تلنا قرار دے رہے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کو خادم رضوی کا لقب پسند نہیں آیا، اگر ایسا ہے تو بتا دیجئے میں زبردستی لوگوں کو خطاب نہیں دیتا، آپ کے اندر حضرت خادم رضوی کی صفات نظر آئیں تو آپ کو یہ لقب عطا کردیا۔۔ ویسے اگر آپ چاہیں تو آپ کو عطاء اللہ شاہ بخاری کا خطاب بھی دیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ بھی مولوی خادم رضوی کی ہی کاپی تھے۔۔ یا پھر علم الدین کا، جس کو آپ حضرات غازی علم الدین شہید کہہ کر یاد کرتے ہیں۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #55

    خادم رضوی بھائی۔۔ اب آپ یقینا مشتعل ہورہے ہیں، اندر سے کھول رہے ہیں جو میری سنجیدہ کلامی کو لچ تلنا قرار دے رہے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کو خادم رضوی کا لقب پسند نہیں آیا، اگر ایسا ہے تو بتا دیجئے میں زبردستی لوگوں کو خطاب نہیں دیتا، آپ کے اندر حضرت خادم رضوی کی صفات نظر آئیں تو آپ کو یہ لقب عطا کردیا۔۔ ویسے اگر آپ چاہیں تو آپ کو عطاء اللہ شاہ بخاری کا خطاب بھی دیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ بھی مولوی خادم رضوی کی ہی کاپی تھے۔۔ یا پھر علم الدین کا، جس کو آپ حضرات غازی علم الدین شہید کہہ کر یاد کرتے ہیں۔

    نہیں یار غزنوی بھائی ۔ ۔ ۔ ۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے

    :bigsmile:  آپ کو “لگے رہو” کہہ کر تھوڑا سنَب کیا گیا تھا ناں ۔ ۔ ۔ ۔ تو شائد اس لئے آپ کو فیل ہوا، جو امید ہے کہ اس وضاحت کے بعد فیل نہیں ہو گا

    ;-)  اس لئے ۔ ۔ ۔ ۔ لگے رہو غزنوی بھائی

    ویسے اگر آپ نے کوئی کام کی بات کرنی ہے تو ایک موضوع ہے آپ کیلئے میرے پاس ۔ ۔ ۔ ۔  اگر مناسب سمجھیں تو آؤٹ ہونے کے فیصلے کے پیچھے جو عوامل ہیں ان پر روشنی ڈالنے کا کشٹ کریں، کیا اندرونی فشار بہت بڑھ گیا تھا؟؟

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #56

    “Yesterday I was clever so I wanted to change the world. Today I am wise so I am changing myself.” Rumi

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #57
    نہیں یار غزنوی بھائی ۔ ۔ ۔ ۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے :bigsmile: آپ کو “لگے رہو” کہہ کر تھوڑا سنَب کیا گیا تھا ناں ۔ ۔ ۔ ۔ تو شائد اس لئے آپ کو فیل ہوا، جو امید ہے کہ اس وضاحت کے بعد فیل نہیں ہو گا ;-) اس لئے ۔ ۔ ۔ ۔ لگے رہو غزنوی بھائی ویسے اگر آپ نے کوئی کام کی بات کرنی ہے تو ایک موضوع ہے آپ کیلئے میرے پاس ۔ ۔ ۔ ۔ اگر مناسب سمجھیں تو آؤٹ ہونے کے فیصلے کے پیچھے جو عوامل ہیں ان پر روشنی ڈالنے کا کشٹ کریں، کیا اندرونی فشار بہت بڑھ گیا تھا؟؟

    خادم رضوی بھائی۔۔ مجھے اشتعال دلانا یا میرا فشارِ خون بلند کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے، یہ آپ کے بس کی بات نہیں، اس لئے ایسی خوش فہمی کبھی بھولے سے بھی مت پالنا۔۔

    آپ سے نوک جھونک چلتی رہے گی، مجھ سے تو یہی خوشی سنبھالی نہیں جارہی ہے کہ اب میں شیخ الاسلام حضرت علامہ  خادم رضوی مدظلہ العالی کے پرتَو  سے ڈائریکٹ گفت و شنید کا شرف حاصل کرسکا کروں گا۔۔  فی الحال  آپ اپنے تھریڈ پر توجہ فرمایئے، میں بھی آپ کے تھریڈ کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتا۔۔ بدرا قصائی  آپ کا حامی و ناصر ہو :cwl: :cwl: ۔۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #58

    خادم رضوی بھائی۔۔ مجھے اشتعال دلانا یا میرا فشارِ خون بلند کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے، یہ آپ کے بس کی بات نہیں، اس لئے ایسی خوش فہمی کبھی بھولے سے بھی مت پالنا۔۔

    آپ سے نوک جھونک چلتی رہے گی، مجھ سے تو یہی خوشی سنبھالی نہیں جارہی ہے کہ اب میں شیخ الاسلام حضرت علامہ خادم رضوی مدظلہ العالی کے پرتَو سے ڈائریکٹ گفت و شنید کا شرف حاصل کرسکا کروں گا۔۔ فی الحال آپ اپنے تھریڈ پر توجہ فرمایئے، میں بھی آپ کے تھریڈ کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتا۔۔ بدرا قصائی آپ کا حامی و ناصر ہو :cwl: :cwl: ۔۔

    پھر نہیں سمجھے آپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    آپ کا بھی قصور نہیں ہے، حملوں سے آپ کی توجہ ہٹے تو آپ کی کھوپڑی (یہ آپ ہی کا استعمال شدہ لفظ ہے ورنہ میں ایسی زبان و لہجہ سے پرہیز ہی کرتا ہوں، تو اس کھوپڑی بارے آپ کا دعوی ہے کہ آؤٹ ہونے  ;-) کے عمل دوران بڑی تپسّیا سے آپ نے اس کا زنگ اتارہ ہو اور وہ چالو ہو گئی ہے) کسی اور طرف سوچنے کے قابل ہو۔ آپ نے کہاں کی بات کہاں جوڑ دی

    میں نے کب آپ کو اشتعال دلانے کی جسارت کی؟ میں نے تو فیل کرایا تھا۔ فشار کی بات تو آپ کی کھوپڑی کے زنگ اترنے اور اسکے اوورٹائم کرنے سے جو گرمیءعشق پیدا ہوئی اور  آپ نے سوچا کہ اب میں اپنی اب تک کی تعلیم و تربیت اور خاندانی شناخت وغیرہ کا بوسیدہ طوق اتار کر آؤٹ ہو جاتا ہوں سے متعلق اور سیاق و سباق میں تھی، لیکن لگتا ہے وہ اندرونی فشار آپ کی نادروعجوبہءروزگار کھوپڑی کے خل فشار میں ڈھل گیا ہے

    :bigsmile: :bigsmile:   :bigsmile:

    خیر مجھے آپ کی ذات کی تنہائی کا احترام ہے اگر آپ ان عوامل پر روشنی نہیں ڈالنا چاہتے تو میں اصرار نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن آپ اس فورم کو لگے رہو ۔ ۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے سومنات سمجھ کے

    :lol: :lol:   :lol:

    جن قارئین کو لفظ آؤٹ بارے اشکال ہو رہا ہو، وہ لفظ آؤٹنگ کو ویکیپیڈیا پر تلاش کر لیں

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #59
    پھر نہیں سمجھے آپ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کا بھی قصور نہیں ہے، حملوں سے آپ کی توجہ ہٹے تو آپ کی کھوپڑی (یہ آپ ہی کا استعمال شدہ لفظ ہے ورنہ میں ایسی زبان و لہجہ سے پرہیز ہی کرتا ہوں، تو اس کھوپڑی بارے آپ کا دعوی ہے کہ آؤٹ ہونے ;-) کے عمل دوران بڑی تپسّیا سے آپ نے اس کا زنگ اتارہ ہو اور وہ چالو ہو گئی ہے) کسی اور طرف سوچنے کے قابل ہو۔ آپ نے کہاں کی بات کہاں جوڑ دی میں نے کب آپ کو اشتعال دلانے کی جسارت کی؟ میں نے تو فیل کرایا تھا۔ فشار کی بات تو آپ کی کھوپڑی کے زنگ اترنے اور اسکے اوورٹائم کرنے سے جو گرمیءعشق پیدا ہوئی اور آپ نے سوچا کہ اب میں اپنی اب تک کی تعلیم و تربیت اور خاندانی شناخت وغیرہ کا بوسیدہ طوق اتار کر آؤٹ ہو جاتا ہوں سے متعلق اور سیاق و سباق میں تھی، لیکن لگتا ہے وہ اندرونی فشار آپ کی نادروعجوبہءروزگار کھوپڑی کے خل فشار میں ڈھل گیا ہے :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile: خیر مجھے آپ کی ذات کی تنہائی کا احترام ہے اگر آپ ان عوامل پر روشنی نہیں ڈالنا چاہتے تو میں اصرار نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن آپ اس فورم کو لگے رہو ۔ ۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے سومنات سمجھ کے :lol: :lol: :lol: جن قارئین کو لفظ آؤٹ بارے اشکال ہو رہا ہو، وہ لفظ آؤٹنگ کو ویکیپیڈیا پر تلاش کر لیں

    میرے پیارے خادم رضوی بھائی۔۔ یہ کیا ہوگیا ہے آپ کو۔۔ آپ تو میری توقع سے کہیں زیادہ مشتعل ہوگئے ہیں، اتنا بلند فشارِ خون صحت کے لئے بالکل اچھا نہیں، کوئی بھی آپ کی پوسٹ پڑھ کر بتا سکتا ہے آپ اندر سے کس قدر ابالے کھا رہے ہیں،  مانا کہ آپ حضرت علامہ مولانا خادم رضوی کے بھگت ہیں اور ان کی جلالی طبیعت کا اثر تو لازم ہونا ہے آپ پر۔۔ مگر اتنا جلالی ہونا آدمی کو برباد کرسکتا ہے۔۔ بدرا قصائی آپ پر رحم کرے (اگرچہ بدرے قصائی سے رحم کی امید رکھنا ایسے ہی ہے جیسے سنی لیونے کے امامِ کعبہ کے عہدے پر فائز ہونے کا خواب دیکھنا :cwl: :cwl: :cwl: )۔۔ ویسے آپ بار بار  آؤٹ کا لفظ استعمال کرکے اپنے تئیں بڑے کمال کا ذومعنی حملہ کررہے ہیں، پر خادم رضوی بھائی، یہ آپ کے گرو خادم رضوی کی ٹانگوں کی طرح بالکل بے کار ہے۔۔۔

    آخر میں خادم رضوی بھائی۔۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ بالکل غصے میں نہ آئیں، اپنے مزاج کو ٹھنڈا رکھیں، اپنے سر کو ہر وقت بدرے قصائی کے سامنے جھکائے رکھیں اور اپنی عافیت طلب کرتے رہیں :cwl: :cwl: ۔۔  

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #60
    اَتھرا sahib, اس فورم پر بہت شاندار لکھنے والے موجود ہیں ذہنی صلاحیت سے بھی مالا مال ہیں سمجھ بوجھ بھی کافی ہے مگر میرا آپ سے اتفاق ہے کہ گفتگو کا معیار اس نہج پر نہیں ہوتا جس کی توقع یا امید ہونی چاہئے خیالات کی پرواز اپنی ناک سے آگے نہیں جاتی ایک دوسرے کو فتح کرنے کی خواہش غالب رہتی ہے بجاے اس کے کہ آپ کسطرح مفید اور مدلل گفتگو کرکے نہ صرف اپنے بلکہ دوسرے کے خیالات میں بھی بہتری لاسکتے ہیں خیالات میں جدت پیدا کرسکتے ہیں اسکی وجوہات شاید پہاڑوں جیسی انا میں چھپی ہویی ہو
    جہاں تک سیاسی تغیر کا معاملہ ہے تو میرے خیال میں وہ جاری ہے بہت سست روی سے مگر جاری ہے سکس سگما کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ایک شریک نے اس جانب توجہ دلائی کہ مسلسل بہتری (کونٹنوس امپروومنٹ) ہی وہ منترا ہے جس کی وجہ سے مغرب باقی دنیا سے آگے ہے چین مصنوعات کی نقل تو تیار کررہا ہے میں اصل دنیا کو نہیں دے پارہا کیوں کہ سوچ جامد ہے کہنے کا مطلب ہے سیاسی سوچ میں بھی مسلسل بہتری کا عمل ایک سسٹماٹک اپروچ سے ممکن ہے ایک حقیقی سیاستدان کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہوتا ہے اگر اسکو علم ہوگیا کہ اقتدار کا سر چشمہ عوام ہیں تو وہ عوامی مفاد میں پالیسیاں اور کارکردی دکھانے پر مجبور ہوجاے گا ورنہ بستر گول ہوجاے گا حقیقت مگر یہاں کچھ یوں ہے کہ اقتدار کا سر چشمہ مکمل طور پر عوام کے ہاتھ میں نہیں ہے لےہذا سیاستدان کی پالیسی کا محور بھی عوام سے زیادہ مقتدرہ حلقوں کی خوشنودی ہی ہے عوام کی راے پر اثر انداز ہونے کے لئے سرکاری اور پرائویٹ میڈیا کو مینیج کیا جارہا ہے انکو غیر ضروری موضوعات میں الجھا دیا جاتا ہے توجہ بٹائی جاتی ہے اسی لئے تغیر کی رفتار و مقدار و معیار غیر تسلی بخش ہے
    ایسے میں تبدیلی آرہی ہے مگر بے ربط قسم کی اور بعض معنوں میں معکوس قسم کی ٢٠١٨ میں لوگ ضیاء کے مارشل لا کو یاد کررہے ہیں میڈیا پر پابندی کے حوالے سے. سیاسی انجینیرنگ کا شور ہے فکر انگیز بات یہ ہے کہ جن طبقات کو روز روشن کی طرح اس سیاسی انجینیرنگ کا شعور ہے وہ بھی اسکی حمایت سے نہیں چوک رہے کہ یہ انکے حق میں نظر آرہی ہے یہ سیاسی موقع پرستی کی ایک مثال ہے جو کہ مجموعی سیاسی سوچ کی بہتری میں ایک رکاوٹ ہے اور ارتقائی عمل میں سست روی کا موجب بن رہی ہے

    انا بھی ہماری 3-4 متشدد اور بہت گہری جڑ والی جبلتوں میں سے ایک ہے، اسلئے میں نے اس تھریڈ میں جبلتوں کو موضوع بنانے کی کوشش کی ہے، دیکھنا چاہیے کہ انا کا مثبت استعمال کہاں کہاں ہے کیونکہ اس کا منفی استعمال تو بہت پواڑے ڈالتا ہے خاص طور پر رشتوں کی استواری میں

    دوسرے پیرا میں نمایاں کئے جملوں میں مجھے کچھ مطابقت کی کمی نظر آئی، وضاحتِ مزید کی طلب ہے شائد یہاں

    اس بات پر ہمارا شائد اتفاق ہے کہ جو بری بھلی نامیاتی (آرگینک) تبدیلی آ رہی ہے وہ سست، بے ربط اور بے سمت ہے، تبدیلی میں سے یہ خامیاں اگر آپ کو دور کرنی ہوں تو آپ کیا 4-5 نکات (بلٹس) تجویز کریں گے

    مجھ سے یار دوست جب اصلاحِ احوال کے حوالے سے مغرب میں رہائش کے میرے اب تک کے تجربے بارے پوچھتے ہیں تو میں کچھ اس طرح کی بات کرتا ہوں

    ایک: یہاں ایک (مربوط) نظام تربیت یافتہ کل پرزوں سمیت موجود ہے

    دو: وہ کام کر رہا ہے یعنی ہر کل پرزہ چھوٹے بڑے، اہم غیر اہم کی تخصیص کے بغیر کام کر رہا ہے

    تین: مسلسل تحقیق و ترقی کو اس مظام کے ہر ہر حصے/شعبے میں گوندھ/کاشت کر/سمو (ایمبیڈ کر) دیا گیا ہے

    درج بالا تین نکات کے تناظر میں جب ہم اپنے ملک اور حالات کیساتھ موازنہ کرتے ہیں تو نتیجہ بعض قابلِ احترام استثنیٰات کے ساتھ یہ نکلتا ہے کہ ہمارے ہاں صرف نظام ہے، وہ بھی بوسیدہ اور کہیں کہیں تو بالکل گلا سڑا (اور پنجاب میں تو اس شوباز نے بدنامِ زمانہ 56 کمپنیوں ایک ساتھ ایک متوازی ڈھانچہ کھڑا کرنے کی کوشش کی جس نے سطح کے نیچے ساری انتظامی مشین اور اس کے عمل کو منجمد (ڈس فنکشنل) کر دیا)

    تربیت یافہ انسانی وسائل کو کوئی تصور ہی نہیں، پیشہ ورانہ اخلاقیات (ورک ایتھکس) اور احساسِ ذمہ داری کا بیڑا غرق ہے جب تک کوئی ہنگامی صورتحال نہ پیدا ہو جائے ہر کوئی یہی سوچ کر ہڈحرامی کا جواز تراشتا ہے کہ میرے کرنے نہ کرنے سے کیا فرق پڑنا ہے۔ تو اس منظر اور پیش منظر کو دیکھتے ہوئے تیسرے نکتے پر کچھ کہنا تو بنتا ہی نہیں ہے

Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 100 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward