- Anjaan (25)
- SaleemRaza (25)
- Qarar (9)
- الشرطہ (9)
- Ghost Protocol (7)
Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
11 Jan, 2017 at 3:14 pm #5حسن بھائی!! یہ ہرگزحقیقت نہیں محض من گھڑت افسانہ ہے۔ خود کو فیصل کی جگہ رکھ کر سوچئیے کہ اتنی مشکلوں سے اگر کوئی لڑکی پٹائی ہو جو بستر کی زینت بھی بن گئی ہو تو اسے کیا ایسے صاف صاف اتنے سخت الفاظ کہے جاسکتے ہیں کہ وہ آئیندہ آئے ہی نہ؟؟ اب خود کو اس لڑکی کی جگہ رکھ کر سوچیں (حالانکہ جگہ بدل جانے سے دیگر قباحتوں کا احتمال ہے) کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ لڑکی نے پہلے کبھی شادی کی بات نہ کی ہو؟؟ یعنی سب کچھ کرنے کے بعد ہی لڑکی کو شادی کا کیوں خیال آیا جب کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ لڑکی پہلے بھی کئی بار بہانے سے فیصل کے پاس جاتی رہی تھی؟؟ دراصل اس قسم کا ادب اس وقت کی سوغات ہے جب پاکستان کو نیا نیا اسلام کی جانب مائل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی جسے ضیاعی اسلام کہا جاتا ہے۔ اس وقت ہر ادیب، کہانی نگار اور شہری کو ایک مصلح بننے میں ہی عافیت نظر آتی تھی اسلئے ہر رسالے۔ ڈائجسٹ یا ناول وغیرہ میں ایسی ہی داستانیں سنائیں جاتی تھیں جنہیں صرف مضحکہ خیز ہی کہا جاسکتا ہے۔
سر جی میں نے کب کہا کے یہ حقیقت ہے ….یہ ایک افسانہ ہی ہے اور شاید غلط بھی ہو….مجھے یہ افسانہ اچھا لگا تو پوسٹ کیا …….ویسے مومنہ درید ہم ٹی وی والی بھی اسی طرح کی کہانیاں لکھتی ہیں
9 Jan, 2017 at 4:45 pm #2ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮمیکے ﻓﻮﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ: “ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﺎ، جگھڑا ختم کرو تم مجھے معاف کردو اور میں تمہیں معاف کرتا ہوں گھر واپس آجاو ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺳﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ: “ﺫﺭﺍ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﭽﻦ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﻼﺱ ﺗﻮ ﺍﭨﮭﺎ ﻻﺅ…..” ﻣﺮﺩ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: “ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻟﺘﺠﺎ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮔﻼﺱ ﻟﯿﮑﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﻮﮞ….. ایک منٹ رکو ابھی لایا” ﮔﻼﺱ ﻻ ﮐﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ: “ﺍﺏ ﺍﺱ ﮔﻼﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ……؟؟” ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: “ﺍﺳﮯ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﻭ…..” شوہر ﻧﮯ ﺗﻌﻤﯿﻞ ﮐﯽ….. ﭘﮭﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: “ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺍﺱ ﮔﻼﺱ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺳﮯ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﻨﺎ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﭽﻦ ﺳﮯ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻻﺋﮯ ﺗﮭﮯ…..؟؟” . . . . شوہر ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﻼﺳﭩﮏ ﮐﺎ ﮈﺳﭙﻮﺯﯾﺒﻞ ﮔﻼﺱ ﻻﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ جان ﺍﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ….! ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﺍﭼﮭﺎ ﭘﮭﺮ ﺟﻠﺪﯼ کرو، لینے آ جاؤ تب تک ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ جاؤں…… نوٹ ؛ کانچ کا گلاس گھر میں نہ رکھیں خاص طور پر جب بیوی فلاسفر ہو اور روٹھ کر گئی ہو
7 Jan, 2017 at 2:55 pm #11حالات آہستہ آہستہ وہاں جارہے ہیں کہ اگر سلیم رضا بھائی پاکستان میں ہوتے تو ان کے بزرگ انہیں گھر میں بند کردیتے۔گھر میں بند کرتے یا نہیں مگر فورن عقد ثانی ضرور کروادیتے کسی مشرقی لڑکی سے
7 Jan, 2017 at 11:13 am #6Moulvis are wrong here , totally wrong,,,govt should hang them with minar e pakistanسارے مولویوں کو ٹانگنا ہے یا ایک دو اپنے مطلب کے مولوی کو چھوڑ دیں؟؟؟؟؟؟ تاکے فتویٰ لینے میں آسانی ہو
7 Jan, 2017 at 11:06 am #14اس تحریر سے متفق ہونے کے بعد عرض ہے کہ اپنے حسن داور بھائی جو کہ خاصے سمارٹ کول بندے ہیں ان میں زن مریدی کا جراثیم کُوٹ کُوٹ کر بھرے ہوئے ہیں۔ آپ نہ صرف ان جراثیم سے متاثرہ ہیں بلکہ دیگر جوانمردوں کو بھی اس شاہانہ شوق میں مبتلا کرنے کی حسرت رکھتے ہیں۔ دعا ہے یہ چنگاری کبھی جوالہ مکھی نہ بننے پائے ورنہ آدھے پاکستان کے مرد بیوی سے پِٹ کر بھی اس کی یہ مبینہ قربانیاں یاد کرکے گھر کے صحن یا ڈیوڑھی میں لیٹے ہوئے احسان مند ہی رہیں گے۔عاطف بھائی آپ کے تمام الزامات کو رد کرتے ہووے…یہ کہنا چاہتا ہوں کے…..کچھ آپ اپنی اداوں پے ذرا غور کریں….ہم اگر کچھ کہیں گے تو شکایت ہوگی
6 Jan, 2017 at 2:59 pm #10ابھی میں اگر اپنی شبِ عروسی کا ذکر یہاں لکھ دوں تو کہانی کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوگی۔ مابدولت نے بھی اسی طرح رات تھانوں کے درمیان خوار ہوتے ہی گذاری تھی۔بس کر پگلے رلاے گا کیا
6 Jan, 2017 at 2:08 pm #3کہانی میں جان ہے اور ابھی تو سانپ بھی نکلنا ہے، سانپ والی لڑکی ٹاپک بھی ہے، سلیم بھای سانپ لڑکی کا ہے یا کسی دوسرے سپیرے کا؟کہانی اچھی ہے ….بس سانپ نکلنے کا انتظار ہے اب وہ کسی کا بھی ہو لڑکی کا یا دونوں لڑکوں کا
5 Jan, 2017 at 3:41 pm #3آپ پھر سورس لگانا بھول گئے ہیں پہلے سے بتارہا ہوں کیونکہ سورس عاطف بھای کی چھیڑ بھی ہےعاطف بھائی کی چھیڑ کو ہی تو چھیڑنا ہے سر جی……..
5 Jan, 2017 at 3:08 pm #4میرے نزدیک تو چنبیلی ان تمام فتوی فروشوں سے بدرجہا بہتر ہے جو پانچ سو میں بندہ مارنے کا فتوی داغ دیتے ہیںایک جھرجری سی آگئی جسم میں …..سر جی پانچ سو تو دور کی بات ہے یہاں ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہو جنھے صرف یہ کہ دیا جائے فلاں بندا مسلک کا مذہب کا نہیں…اور قتل واجب پھر
5 Jan, 2017 at 2:51 pm #5آپ دیکھ ہی چکے ہونگے کہ وہ تمام مواد جو ادھر کئی سال کے بعد میسر آیا تھا وہ یہاں پر ابھی سے موجود ہے نیز تمام اچھے لکھاری بھی یہیں براجمان ہوتے ہیں دوستانہ ماحول اور ہر بندے کا احترام کیا جاتا ہے موڈ کو کبھی لاگ آن ہونے کی زحمت ہی نہیں دہ جاتی ہم سب یہ فریضہ بھی خود ہی انجام دے رھے ہوتے ہیںبلکل ٹھیک کہا بھائی جان آپ نے…..
3 Jan, 2017 at 12:02 pm #3سمارٹ گائے کول بھائی جی کالم پوسٹ کرنے کا بہت شکریہ ذوالقرنین سرور اچھے کالم نگار ہیں. مجھے پہلے بھی معاشرے کی بے ہسی پر انکا ایک کالم “تماشائی” پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا. اس نے سوشل میڈیا کی ترقی اور اسکے نتیجے میں معاشرے میں بڑھتی بے ہسی کا ذکر کیا تھا اسکے کالم نے مجھے سیالکوٹ میں دو بھائیوں کے اذیتیں دے کر بے رحمانہ قتل اور موقع پر موجود لوگوں بے ہسی سے اس واقعے کی ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر انہیں پوسٹ کرنے کے شوق یاد آ گئے تھے اگر وہ کالم ملا تو اسے ضرور یہاں پوسٹ کروں گابہت شکریہ بھائی …ایک اور کالم پہلے بھی نیرنگ خیال کا پوسٹ کرچکا ہوں پہلے….اسی کی لڑی ہے یہ….بہت اچھا لکھتے ہیں…..آپکو موقع ملے تو تماشائی پوسٹ کرے گا
29 Dec, 2016 at 11:51 am #6تازہ ریسرچ آی ہے کہ ٹھنڈ میں بار بار نہانے سے بندہ بیمار پڑ جاتا ہے، یہ بات بتادیں انکو ، آپکا تو رابطہ بھی ہےNahi nahain na is thand mai bar bar….aesa kia masla hai jo nahana par raha hai
28 Dec, 2016 at 5:32 pm #4بارسا جگر اے ایس ائی ۔۔تو اے ایس ائی کے رقیب مان نہیں ہوتے۔۔۔وہ اکڑ کر لوگوں پر رعب جاڑتے ہیں ۔۔۔ لیکن ہمارا قومی المیہ یہ ہے کہہ جس کو اقتدار ملتا ہے ۔اقتدار کا نشہ تو ہوتا ہے لیکن ہماری خوشامد اس کو فرعون بنانے میں کردار ادا کرتی ہے ۔۔۔۔Totally agree with you bro…..jo police ka retired bhi hota hai uski olad ki olad bhi akar jamati hai…magar akhir mai hal bura hi hota hai unka….Personal experience hai hyderi police station mai FIR katne wala…samjh lo us waqt SHO tha aur mai chahte howe bhi kuch nahi kar sakta tha….
-
AuthorPosts