Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 481 through 500 (of 4,648 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #57
    ان تمام دوستوں کی خدمت میں جنہیں میرے اقدام پر حیرت ہورہی ہے۔ شائید بلیک شیپ سے زیادہ بہتر طور پر میں اس عمل اور اس کے پس منظر کی وضاحت نہ دے سکوں لیکن جو بلیک شیپ نے لکھا اسے میری ترجمانی ہی سمجھا جائے۔ فورم کے ڈیش بورڈ پینل پر بیٹھنے والے کی آنکھ سے ہرگز وہ احمقانہ کوششیں مخفی نہیں رہتیں جنہیں بعض ممبر یہ سوچ کر جاری رکھے ہوئے ہوتے ہیں کہ پراکسی استعمال کرنے سے کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ دوستوں میں غلط فہمی پیدا نہ ہو اسلئے کبھی کبھار میں کسی مخصوص مشکوک آئی ڈی کے بارے میں اوپن فورم پر اظہار خیال ضرور کردیتا ہوں لیکن جو شخص چوری چھپے ایسی کاروائیاں کرنا چاہتا ہو اس کا راز کبھی فاش نہیں کرتا۔ ایسے تمام ممبر جو فیک آئی ڈی ایکدوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے یا پھر تفریح کیلئے بناتے ہیں ان پر عموما” مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوتا لیکن جو شخص ایک جعلی آئی ڈی صرف اسلئے بنائے کہ اس سے فورم کو نقصان پہنچایا جائے، میری نظر میں اس جعلی آئی ڈی کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ ویسے بھی ہم مملکتِ پاکستان کے شہری ہیں اور کافروں کا مکّو ٹھپنے کی تربیت ہمیں بچپن سے ہی دے دی جاتی ہے۔ کافر کو سزا دینا ثواب ہے یہی سچے مومن کی پہچان ہے۔

    Atif Qazi sahib

    پیر و مرشد صاحب

    آپ بھی مجھ کافر کی جان کے درپے ہو گئے .

    “ایک بہت ہی عظیم ہستی کا قول ہے “کبھی کبھی مذاقا” کہی گئی بات دل پر بہت گہرا نشان چھوڑ جاتی ہے

    مذاق کر رہا ہوں کہیں جلال میں آ کر مجھ کو بھسم مت کر ڈالیے گا

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #174
    و علیکم السلام محترم جے بھائی جی آپکی نئے سال کی مبارکباد اور نیک تمناؤں کا بہت شکریہ میں نہیں، ہر بار آپ مجھے لا جواب کر دیتے ہیں. اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے جمہوریت کے حوالے سے وہ ایک دو اصول کونسے ہیں جنھیں آپ بہت ہی بے معنی سمجھتے ہیں؟ شاید آپکے یہ بے معنی اصول ہمارے لیے سنہری اصول ثابت ہوں

    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    آپکی خدمت میں سلام عرض ہے

    میری نظر میں اس محفل میں اور جہاں تک سوشل میڈیا کو میں دیکھتا ہوں پاکستان کی سیاست اور عمومی طور پر جمہوری حوالوں سےآپکے علم، سوچ ، خیالات اور نظریات میں آپ کا کوئی بھی ثانی نہیں ہے. میں کہاں آپکو یا کسی اور کو کچھ سکھا سکتا ہوں . آپ تمام محترم ہستیاں سر عام مجھے میری راۓ ، سوچ ، میری سطحی باتوں اور تحریر پر شرمندہ کرنے سے گریز کرتے ہیں اور میں اس پر تمام محترم، منفرد اور معزز ہستیوں کا جن میں آپ سر فہرست ہیں انتہائی شکر گزار ہوں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #173
    جے بھیا، آپ نے جس نکتہ کی طرف توجہ دلائی ہے یہ بہت اہم ہے باریک ہے اور دو اسکول آف تھاٹس کو تقسیم بھی کرتا ہے اور اس کے حق میں اس محفل کی سوچ و بچار والی شخصیات ( شاید آپ سمیت) کافی جھکاؤ رکھتے ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ طنز و طعنہ کے بیچ اس پر سنجیدہ گفتگو ہویی ہے لہذا ایک اچھی بحث کی گنجائش موجود ہے بلکہ میں سمجھتا ہوں سیکھنے کی گنجائش موجود ہے عام زندگیوں میں ہم بہت سارے اداروں ، شخصیات سے متاثر ہوتے ہیں ان پر رشک کرتے ہیں انکے جیسا بننا چاہتے ہیں اگر میں کسی ایتھلیٹ کو سراہتا ہوں تو بےشک اسمیں اس شخص کی پیدائشی غیر معمولی صلاحیت کا بہت بڑا دخل ہوگا مگر اسکے ساتھ ساتھ اس کھلاڑی کا یقینا ایسا کویی معمول ضرور ہوگا جو عام لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوگا شاید وہ شخص سالوں صبح تین بجے اٹھ کر گھنٹوں سخت ٹریننگ کرتا ہو ، شاید اسکی غزا اسکی من پسند ہونے کے بجاے اسکی منزل کے مطابق ہو ، شاید وہ شخص اپنی سماجی رشتوں اور مصروفیات کو پوری طرح وقت نہ دے سکتا ہو اور بھی اسنے بے پنہا قربانیاں دیں ہوں اگر اسکا یہ کردار نہ ہو تو شاید وہ شخص کبھی اتنا بڑا کھلاڑی نہ بن پاتا . اب اگر میں بھی اسکے جیسا بننا چاہتا ہوں تو مجھے شکایت کرنے سے قبل کیا کرنا پڑے گا؟ میں بھی بات کو کہاں سے کہاں لے گیا چلیں واپس آتے ہیں میرا آپ سے سوال ہے کہ ملکی نظام کے بارے میں آپ کا کویی وژن تو ہوگا دنیا میں بے شمار کامیاب ماڈل ہیں چائنا ، رشیا ، سعودی عریبیہ ، مصر ، وینز ویلا ، امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، ڈنمارک بھارت ، بنگلہ دیش وغیرہ کیا ایسا کویی کامیاب ماڈل ہے کہ آپ کی خواہش ہو کہ ہمارا ملک کم سے کم ایسا ہوجاے – اگر انمیں سے کویی ماڈل نہیں ہے تو کیا اپنا خیالی کویی ماڈل ہے کہ جس پر گفتگو ہوسکے ؟

    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    آپ ذہانت کے جس مقام پر ہیں وہاں میں کبھی نہیں پہنچ سکتا اور آپ کبھی بھی کوئی بات بغیر مقصد کے نہیں کرتے اور خاص طور پر بات کو موضوع سے دور نہیں لے جاتے بلکہ وہ گھڑی بات کہ جاتے ہیں جو کسی کی بھی سوچ ، دلیل اور راۓ کو ایک دم بےوقعت بنا دیتی ہے . معذرت کے ساتھ میں آپ کی بات کو سمجھ نہیں پایا ہوں البتہ اس بات پر یقین ہے کے آپ نے میری جس تحریر کی بنیاد پر اپنی راۓ پیش کی ہے اس تحریر میں کہیں ایک بہت بڑا خلا ، غلطی یا بہت ہی سطحی بات کی نشاندہی کی ہے اوراس کو سر عام عیاں بھی نہیں کیا

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #172
    جے صاحب ….ملک میں تین مارشل لاء لگے ہیں …آپ بتائیے کہ ایوب ، ضیاء یا مشرف کو کس سیاستدان نے آنے کی دعوت دی یا دوسرے الفاظ میں ڈاکوؤں کے لیے دروازہ کھولا؟ مجھے یاد نہیں کوئی سیاستدان اس کا ذمہ دار تھا …تاہم مارشل لاء کے دوران سیاستدان وزارتیں ضرور لیتے رہے ہیں …لیکن جب تیس سال مارشل لاء رہے تو کیا سیاست دانوں کو تیس سال سیاست سے دور رہنا چاہیے تھا؟

    Qarar sahib

    محترم قرار صاحب

    بہت شکریہ

    جواب کچھ لمبا ہو جاۓ گا اس لئے پیشگی معذرت

    ١) میں جرنیلوں ، ججوں یا کسی اور محکمہ اور ادارے کو حکومت کا حق دینے کے سخت خلاف ہوں چاہے اس کو عوام کی اکثریت درست سمجھے . میرے نزدیک ججوں کا کام انصاف کرنا اور فوج کا کام ملک کی جگرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے اور کچھ نہیں
    ٢) میرے نزدیک جمہوریت صرف اور صرف حکمران چننے کا عمل نہیں ہے . میرے نزدیک جمہوریت ایک نظریہ ہے اور حکمران چننا جمہوریت کا ایک حصہ ہے
    ٣) میں صرف مذہبی، علاقائی ، لسانی ، جنسی، نسل ، رنگ یا ایسی ہی کسی بنیاد پر کسی شخص یا جماعت کی حمایت کا قائل نہیں ہوں. کسی وقتی مسئلہ یا کسی خاص وجہ کی بنیاد پر تو ایسا کیا جا سکتا ہے مگر ہر بار نہیں. میں کافر کسی کافر کی اس لئے حمایت کروں کے وہ بھی مجھ جیسا کافر ہے یا چونکہ میرا تعلق سندھ سے ہے تو میں صرف پیپلز پارٹی کی حمایت کروں یہ مرے نزدیک جمہوری سوچ نہیں ہے.
    ٤) جہاں جمہوریت میں ہر فرد کی بلا رنگ، نسل، مذہب، زبان. جنس وغیرہ کے برابر حقوق ہوتے ہیں وہیں میرے نزدیک جمہوریت کسی ایک شخص یا گروہ کی بہتری حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ اجتمائی بہتری کی طرف گامزن ہونے کا نام ہے اور اس کے لئے رنگ، نسل، مذہب، زبان وغیرہ سے کہیں دور اور اوپر رہ کر سوچنا پڑتا ہے
    ٥) میرے نزدیک ہر رہنماء چاہے وہ حکومت کی سطح پر ہو، فوج کی سطح پر یا کاروبار کی سطح پر ہو اور حکومت کی سطح پر اسکا چناؤ چاہے عوام کے راے حق دہندگی کے سبب ہوا ہو، اس کو کبھی نہ کبھی اور کچھ معاشروں اور نئی جمہوریت میں شائد بہت بار آمرانہ رویہ اختیار کرنا پڑتا ہے. اگر ایسا نہ ہو تو فیصلہ سازی رک جاۓ گی. اگر ہم کسی رہنماء کو نتیجہ اور برائی کا ذمدار سمجھیں گے تو اسکو فیصلہ سازی کا اختیار دینا پڑے گا. یہ رہنماء مشورہ تو کر سکتا ہے مگر ہر کسی کے مشورے پر عمل نہیں کر سکتا . ہاں جمہوری نظام چناؤ کا فائدہ یہ ہے کے ایسے رہنماء کی چار پانچ سال بعد چھٹی ہو سکتی ہے اگر اسکا ہر طرز عمل آمرانہ ہے
    ٦) دروازہ کھلا رکھنے کو شائد آپ لغوی معنوں میں دیکھ رہے ہیں
    ٧) مرد مومن مرد حق شہید جنرل ضیاء الحق صاحب کو طاقت انہی سیاستدانوں اور رہنماؤں نے بخشی جو خود کو جمہوری کہلاتے ہیں. اگر کوئی انکو ساتھ کھڑا نہ ہوتا اور بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے خلاف ویسی ہی تحریک چلاتا جیسی بھٹو کے خلاف چلائی تھی تو خلا دروازہ بند ہو سکتا تھا. کمانڈو جرنل پرویز مشرف صاحب کے انے کو اگر بینظر نہ سرھاتی ، چوہدری صاحبان ، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے دوسرے سیاسی رہنماء اگر ساتھ نہ دیتے اور سب مل کر معزول محترم نواز شریف صاحب کے ساتھ کھڑے ہوتے تو کیا مجال ہے کے جنکو گھر میں گھس انے والے ڈاکو کہا جا رہا ہے گھر میں ہی گھسے رہتے .کیا جماعت اسلامی ہو، کیا متحدہ ہو، کیا مسلم لیگ ہو، کیا پیپلز پارٹی ہو یا کیا بلوچستان کے سرکردہ رہنماء ہوں کس کس نے ان غیر سیاسی قوتوں کو طاقت نہیں بخشی
    ٨) بارہ منٹ میں ترمیم کی حمایت کر کے اس کو قانون بنانے والے وہی ہیں جو خود کو جمہوری رہنماء کہتے ہیں
    ٩) کوئی سر عام مانے یا نہ مانے سب اس بات کو تسلیم تر چکے ہیں کے غیر سیاسی عناصر ہماری حکومتی نظام کا جزو بن چکے ہیں. میرے استاد محترم، بلیک شیپ جب اس کوکونسٹنٹ کہتے ہے تو یہ نہیں کہہ رہے ہوتے کے یہ کونسٹنٹ ہونا چاہیے بلکہ کہہ رہے ہوتے ہیں کے یہ کونسٹنٹ بن چکا ہے. غیر سیاسی طاقتوں کو حکومت کا جزو نہیں ہونا چاہیے مگر وہ بن چکے ہیں اور روز بروز مزید مضبوط جزو بن چکے ہیں
    ١٠) میں بلاول اور محترمہ مریم صاحبہ کی سیاست میں حصہ لینے کے بلکل حق میں . یہ انکا حق ہے اور چونکہ وہ کسی سیاسی رہنماء کے بچے ہیں تو انکی سیاست میں حصہ کو موروثی کہنا غلط ہے البتہ میری نظر میں جمہوری جماعتوں میں صرف پچھلے نام کی بنیاد پر بغیر کسی تجربہ یا کارکردگی کے سب سے بڑا عہدہ بغیر کسی جمہوری عمل کے حاصل کر لینا شرمناک ہے، منافقت ہے اور آمرانہ ہے میری نظر میں .جن رہنماؤں کے سیاسی تجربہ، قربانیوں اور لازوال وفاداری کی عمر بلاول اور محترم مریم صاحبہ کی عمر سے کہیں زیادہ ہو اور انکو بلاول اور محترمہ مریم کی اطاعت اس لئے کرنی ہو کے انکا نام بڑا ہے تو پھر اس نظام کو جمہوری کہنا خود سے دھوکہ ہے میری نظر میں
    ١١) جہاں تک تیس سال کی بات ہے میں اس بات کا طرف جھکاؤ رکھتا ہوں کہ اگر سیاست داں چاہتے تو یہ تیس سال تین سال یا تین مہینہ سے آگے نہ بڑھتے .

    BlackSheep

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #94
    نمستے محترم جے بھائی جی، نیا سال مبارک ہو امید ہے آپ خیریت سے ہیں اور ویکینڈ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں آپ تھوڑی وضاحت فرما دیں گے کہ بلاول بھٹو کا وہ کونسا بیان تھا جسے اہمیت نہیں دی گئی ہے؟ شاید یہ بیان میری نظر سے نہیں گزرا ہے میری نظر سے بلاول بھٹو کے دو بیانات گزرے ہیں. ایک تو وہی بیان ہے جو نواز شریف کے خواجہ آصف کے نام پیغام کی صورت میں سامنے آیا ہے یعنی دونوں ایوانوں میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کی پاسداری اداروں کو مضبوط کرے گی ،جلد بازی ایک نقصان دہ عمل ہے. بلاول بھٹو کا دوسرا بیان وہ ہے جس میں بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ن لیگ نے حکومت کی آرمی ایکٹ ترمیم کی حمایت پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا جہاں تک بلاول بھٹو کے پہلے بیان کا تعلق ہے تو نواز شریف کا بیان بلاول بھٹو سے زیادہ واضح ہے کیونکہ اس نے ترمیمی بل دونوں ایوانوں میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کی پاسداری کیے بغیر پاس کروانے کی صورت میں اپنے پارلیمنٹیرینز کو اس کی حمایت کرنے سے منع کر دیا ہے جہاں تک نلاول بھٹو کے دوسرے بیان کا تعلق ہے تو وہ مسلم لیگ نون سے کس منہ سے اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کا گلہ کر سکتا ہے. کیا ہمیں یاد نہیں ہے کہ پی پی پی نے صدارتی انتخابات، سینیٹ کے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے انتخابات اور سینیٹ چیرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں کس طرح اپوزیشن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا؟ مسلم لیگ نوں نے تو پی پی پی سے اپنی بلوچستان حکومت گرانے والا ڈنگ بھی کھایا ہوا ہے آپکی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ آرمی چیف سلیکٹ کرنے کا اخیار وزیر اعظم کے پاس ہونا چاہیے لیکن اس کی ایکسٹینشن کی منظوری قومی اسمبلی کی دو تہائی اکثریت سے یا قومی اسمبلی اور سینیٹ مشترکہ اجلاس بلا کر مکمل ڈسکشن کے بعد سادہ اکثریت سے لینی چاہیے. مجھے قومی امید ہے کہ فوجی کبھی بھی اپنے معاملات پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہونے دیں گے

    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    سلام علیکم

    آپکو بھی ٢٠٢٠ کی آمد پر مبارک اور نیک تمنائیں

    بس آپ سے بات کرتے وقت ہمیشہ دھڑکا لگا رہتا ہے کے آپ مجھ کو لاجواب کر دیں گے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے

    اس پر مزید یہ کے آپ کی جمہوریت کے حوالے سے سوچ اور حمایت اس بلندی پر ہے جہاں میں کبھی نہیں پہنچ سکتا . جمہوریت کے حوالے سے بہت ہی نچلے درجے کے ایک دو اصول کو اہم سمجھتا ہوں مگر وہ شاید بہت ہی بے معنی ہیں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #93
    ایکسٹینشن کے مچھر نے ایک طرف تو نونی انقلابیوں میں مایوسی کی لہر دوڑادی ہے وہیں ہیرا منڈی میں نچتی لٹتی تبدیلی جنتا میں خوشی کی لہر دوڑادی ہے. طعنہ و طنز کی جیسے آندھی آئ ہویی ہے. ٹھیک ہے کچھ حد تک جائز ہے ایسا ہونا بھی چاہئے . مگر اس بات کا ایک اور پہلو بھی ہے کہ جب مسلح ڈاکو آپ کے گھر میں گھسے ہوے ہوں بچوں کے سروں پر بندوقیں تنی ہویی ہوں مال تو لٹ ہی رہا ہو مگر جان کے بھی لالے پڑے ہوے ہوں تو ایسے میں ڈاکو کی ہدایات پر عمل در آمد کرنا عقل مندی ہے مجبوری ہے ویسی ہی مجبوری جیسی عالمی رہنما بننے کے شوق میں انسان امہ کا ٹی وی اسٹیشن کھولنے کا اعلان اور ارادہ تو ظاہر کردیتا ہے مگر مالک کے ایک اشارے پر کانفرنس کا ہی بائیکاٹ کردیتا ہے یا ایک ٹیلی فون کال پر کسی سے نہ ڈرنے والا کمانڈو پینٹ اتار کر لیٹ جاتا ہے یا دنیا کی بہترین فضائیہ مغربی سرحدوں کے ریڈار بند کرکے خواب خرگوش کو مزے لےرہی ہوتی ہے یا کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کے غم میں دبلا ہونے والے بنی گالہ کے مینڈیلا چائنا کے مسلمانوں کے مسلہ سے لا علمی کا اظہار کردیتے ہیں سیاستدانوں پر گرنے والا ملبہ اپنی جگہ حضور ، مگر کنویں میں موجود کتے یعنی ڈاکو کے کردار کو بھی زیر بحث لایا کریں کچھ اسکی بھی مذمت ہوجاے اسکو بھی شیم دلادی جائے ورنہ آپ کے لاکھ ڈھکوسلے اپنی جگہ مگر مائیک پیمپیو نے فون طاقت کے مرکز باجوہ کو ہی کیا تھا . جمہوریت کے لئے آپ کی کڑی شرائط اپنی جگہ مگر کچھ اس ارتقائی سفر پر بھی گفتگو کرلیا کریں جس سے گزر کر شرائط پوری ہونے کی کچھ ڈھارس بندھے .

    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    میں بھی ان طنز کرنے والے لوگوں میں شامل ہوں لہٰذا سوچا کہ آپ کی بات پر آگے گفتگو کی جاۓ

    اس محفل میں تقریباً تمام محترم ہستیاں میری اس بات سے متفق نہیں کہ ہماری سیاست کی موجودہ زبوں حالی کی بڑی وجہ سیاست داں ہیں. میں ابھی بھی یہ سمجھتا ہوں کے سیاست دانوں نے خود اپنے کو اور سیاست کو اس حال پر پہنچایا ہے

    آپکی راۓ کے حوالے سے کچھ گزارشات ہیں

    ١) وہ کون ہیں جنہوں نے اپنے ہی گھر میں ڈاکوؤں کو گھسنے کے لئے سہولت مہیا کی اور دروازہ کھولا
    ٢) اس گھر میں وہ کون سے مکین ہیں جو چاہتے ہیں کے ڈاکو گھر سے نکل جائیں
    ٣) اس گھرکے سب مکین کیا ایک دوسرے کے ساتھ ہیں ڈاکوؤں کو گھر سے نکالنے کی خواہش رکھنے میں اور کوشش کرنے میں . انہی صفحات میں ایک سیاسی جماعت کے حالیہ کردار کے حوالے سے کچھ گلے شکوے نظر آےھیں

    میرے خیال میں اگر گھر کے مکین ڈاکوؤں کو گھر میں گھسنے میں مدد نہ کریں اور اگر ڈاکو گھس بھی آے ہیں تو ان کا مل کر مقابلہ کریں تو شاید حالات اتنے برے نہ ہوں . ڈاکوؤں کو الزام دینا غلط نہیں مگر صرف انکو الزام دینا کچھ ادھورا ادھورا سا لگتا ہے مجھے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #67

    ایک اور بات نظر آ رہی ہے کے ہم بہت صفائی پسند قوم ہیں

    ہر بات اور ہر عمل کی صفائی جیسے ہم پیش کرتے ہیں یہ ہماری جدت اندازی ، سوچ کی وسعت اور ہر بات میں مثبت دیکھنا کی بہترین صلاحیت کی عکاسی کرتے ہیں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #15
    Why Bajwa is talking to Pompeo and then telling him to show max restraint, should just be checking hope I am not the next. And if I am , would rather not seek extension.

    Shirazi sahib

    Why not? Is this occurrence something new?

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #66

    میری نظر میں محترم میاں نواز شریف صاحب کو زرداری پر صرف ایک فوقیت حاصل ہے اور یہ فوقیت ہمیشہ ہی قائم رہے گی اوراسی لئے میاں صاحب کے مجھ جیسے چاہنے والے میاں صاحب کے نعرے لگاتے رہیں گے ہمیشہ لگاتے رہیں گے

    اور میری خواہش ہے جمہوریت کا بول بالا . عجب شخص ہوں میں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #65

    کم از کم مجھے تعجب ہے کہ میں جو کے سرخ بتی کے اشارے پر بھی نہ رکتا ہوں ہر دوڑتی سرخ بتی کے پیچھے کتنی آسانی سے دوڑ لیتا ہوں اور بار بار دوڑتا رہتا ہوں

    اس بار یہ دوڑتی بتی ایک نیا نظریاتی جنم ہے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #63

    جب تک جمہوریت صرف ایک ہیجان انگیز نعرہ اور صرف اقتدار حاصل کرنے کا ہی ذریعہ ہو گی اصول، نظریات، اقدار اور قومی سطح پر فیصلہ آمرانہ ہی رہیں گے.

    دل کے بہلانے کو گو جمہوریت پسندو خیال اچھا ہے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #15
    پچھلے دنوں جب میں نے ایئر فورس کے افسر کے حوالے سے گفتگو کا خلاصحہ تحریر کیا تھا اسی گفتگو کے دوران ارشد ملک کے بارے میں بھی گفتگو ہویی تھی اور وہ افسر انکی بہت تعریف کررہا تھا . پھر جب میں نے اسکو سنا اور حالیہ دنوں میں محسوس کیا کہ پی آئ اے کی غیر محسوس طریقه سے مارکٹنگ شروع ہوگئی ہے میرا خیال ہے کہ ویبسائٹ بھی بہتر ہویی ہے تو میرا احساس یہی ہے کہ اس ادارے میں بہتری آرہی ہے. میری خوشگمانی کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں کم سے کم دو مرتبہ میں نے ایک فوجی افسر کے ہاتھوں اسٹیل مل کو سدھرتے اور پھر جمہوریت کے ہاتھوں اسکو لٹتے دیکھا ہے ایک مرتبہ نوے کی دھائی میں جنرل صبیح قمرزمان کا تبادلہ واہ انڈسٹریز سے سٹیل مل کے چیئر مین کی حیثیت سے کیا گیا – اس جنرل کی آمد سے قبل مل مختلف سیاسی جماعتوں کا اکھاڑہ بنی ہویی تھی ایم قیو ایم، پی پی / جئے سندھ ، اے این پی ، پی پی آئ کی سرحدیں بنی ہویی تھیں اور مسلح گروہ انمیں بارڈر پٹرولنگ کرتے تھے مل کی مالی حالت کا اندازہ آپ کرسکتے ہیں کہ کیا ہوگا . آن ڈیوٹی جنرل صبیح اپنی پوری قوت سے آے اور مل کے ہر حصہ میں مسلح چوکیاں قائم کیں ایس ایس جی کمانڈوز انکے گارڈز تھے ایک ایک کرکے انہوں نے سب کی بد ماشیاں ختم کیں اور کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لاے – ایک ڈیڑھ سال میں خسارہ اور قرض میں ڈوبی مل کی حالت تبدیل ہوگئی – تین سال بعد جب جنرل صبیح کی مدت ختم ہویی تو مل منافع میں چل رہی تھی اور بیلنس شیٹ بہت زیادہ بہتر ہوگئی تھی – مگر پھر پی پی کی حکومت آگئی اور جمہوری انتقام ایسا شروع ہوا کہ پھر چند ہی مہینوں میں مل گھٹنوں پر آگئی . یہ سلسلہ ٢٠٠٣ تک چلتا رہا اور ایک مرتبہ پھر ٢٠٠٤ میں لیفٹیننٹ جنرل قیوم نے واہ آرڈینینس فیکٹریز کے بعد اسٹیل مل کی بھاگ دوڑ سمبھال لی اور چند ہی برس میں سٹیل مل کو اپنے قدموں میں کھڑا کر دیا اور انکے جانے کے بعد اس عظیم ادارے کو جمہوریت ایسی چمٹی کے اسکو قبر تک پہنچا کر آگئی . ان دونوں کیسز میں اگر ان چیئر مینوں کا تعلق فوج سے نہیں ہوتا یا انکے ہاتھ میں فوجی ڈنڈا نہیں ہوتا تو یہ کبھی نہیں سدھر سکتے تھے – ارشد ملک کو دیکھ کر مجھے ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ اگر ایک قابل، پر خلوص رہنما کے ساتھ طاقت کا ڈنڈا ہو تو پی آی اے جیسے ادارے کو ایک مرتبہ پھر اپنے قدموں پر کھڑا کیا جاسکتا ہے میری اس بات سے یہ مطلب ہر گز نہیں لیا جائے کہ میں بلعموم فوجیوں کو سول اداروں کے ہاتھوں میں دینے کا حمایتی ہوں ہر گز نہیں -اسکی وجہ یہ بھی ہے کہ فوجی انتظام میں چلنے والے اداروں مثلا واہ فیکٹریز ، کامرہ اور دیگر اداروں کی دگرگوں کارکردگی میرے علم میں ہے یہ ادارے چونکہ عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں تو انکے مسائل کبھی زیر گفتگو نہیں آتے- جدید مینجمنٹ فلاسفی میں فوجی ڈنڈے کی گنجائش ہر گز نہیں ہے -بلکہ میں اسکو ایک فوجی آپریشن کی حیثیت سے دیکھتا ہوں کہ ایک مختصر سے آپریشن سے مطلوبہ ہدف حاصل کرکے انکو بر قرار رکھنے کے لئے انتظامی ڈھانچوں میں ٹھوس تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ایسے ادارے خود کار انتظام کے تحت مستقل بنیادوں پر چلتے رہیں . پی آیی آے سٹیل مل جیسے اداروں کی نج کاری ہی اصل ہدف ہونا چاہئے . جہاں تک عدلیہ کے ٹانگ اڑانے کا تعلق ہے تو بلکل درست بات ہے یہ بھی چوھدری افتخار کی میراث ہے عدلیہ کو انتظامی معاملات سے اپنے آپ کو ہر ممکن حد تک دور رکھنا چاہئے میرے خیال میں مشرف کا ہدف یہی تھا کہ ان سفید ہاتھیوں کو نفع بخش بنا کر نجی شعبہ میں دے دیا جائے مگر اس وقت تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتوں نے ایک طوفان کھڑا کردیا تھا

    Ghost Protocol sahib

    آج تو مجھ کافر کی بھی عید ہو گئی . ایک اور عمدہ سوچ اور تحریر پڑھنے کو ملی

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    گھوسٹ صاحب۔۔۔۔۔ آپ کی لگایا ہویا یہ پروگرام دیکھا۔۔۔۔۔ اِس سے پہلے ارشد ملک صاحب کی پی آئی اے کے حوالے سے ایک ویڈیو دیکھی تھی۔۔۔۔۔ اور مجھے بھی ارشد ملک کو سُننے کے بعد کچھ ایسا ہی محسوس ہوا جو آپ کو ہوا(ہوسکتا ہے کہ مَیں غلط ہوں مگر مجھے یہی لگا کہ کہ یہ شخص ذرا سچا، محنتی اور کام کرنے والا ہے)۔۔۔۔۔ ارشد ملک صاحب کو دونوں ویڈیوز میں سُنتے ہوئے ایک نکتہ مجھے کافی دلچسپ لگا اور خوشی بھی ہوئی۔۔۔۔۔ وہ نکتہ بیان کرنے سے پہلے ذرا سا ماضی میں جاتے ہیں۔۔۔۔۔ اگر ہم پی آئی اے کی تاریخ کو دیکھیں تو پی آئی اے کو ایک اچھی ائیرلائن بنانے میں ایک شخص کا کردار سب سے اوپر نظر آتا ہے۔۔۔۔۔ ایئر مارشل نور خان۔۔۔۔۔ نور خان صاحب کے حوالے سے ایک واقعہ کئی بار پڑھا۔۔۔۔۔ ستر کی دہائی کے اواخر میں پی آئی اے کا ایک جہاز کراچی میں ہائی جیک ہوگیا تھا۔۔۔۔۔ ہائی جیکر جہاز کو انڈیا لے جانا چاہتا تھا۔۔۔۔۔ نور خان جو کہ اُس وقت پی آئی اے کے سربراہ تھے، خود اُس ہائی جیکر سے مذاکرات کرنے کیلئے جہاز میں گئے اور پھر اُن دونوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں نور خان صاحب کو گولی بھی لگی مگر اُنہوں نے اُس ہائی جیکر پر قابو پالیا۔۔۔۔۔ اُن سے پوچھا گیا کہ آپ پی آئی کے سربراہ ہیں آپ جہاز میں خود کیوں گئے تھے تو اُن کا جواب کچھ یوں تھا کہ یہ میرا جہاز تھا۔۔۔۔۔(موضوع سے ہٹ کر ایک بات کہنا چاہوں گا اگر قرار صاحب کو برا نہ لگے۔۔۔۔۔ پاکستان کی افواج کے ایک رُکن کی ڈھیر ساری تعریف کرنا چاہوں گا۔۔۔۔۔ اگر پاکستان نے کوئی انتہائی اعلیٰ درجہ کا منتظم پیدا کیا ہے تو وہ میری نظر میں ایئر مارشل نور خان تھے۔۔۔۔۔ اُنہوں نے صرف پی آئی اے کو ہی ایک بہترین ایئرلائن نہیں بنایا تھا بلکہ اسکواش اور ہاکی میں پاکستان کو عروج پر پہنچانے میں اُن کا ہی ہاتھ تھا)۔۔۔۔۔ جب مَیں نے ارشد ملک کی یہ ویڈیوز دیکھیں تو اُس میں بھی اُنہوں نے بار بار یہی بات دُہرائی کہ میرے جہاز، میرے پائلٹس، میرے ٹیکنیشین وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ مجھے ذاتی طور پر ارشد ملک صاحب کا اِس طرح کہنا اچھا لگا۔۔۔۔۔ کہ وہ ایک ادارے کی اونرشپ(ملکیت) لے رہے ہیں، اور میرے خیال میں یہ کسی بھی ادارے کے سربراہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ ادارے کو اپنا ذاتی ادارہ سمجھیں۔۔۔۔۔ البتہ آج کے زمانے میں جو پولیٹیکل کریکٹ نیس اور کاروباری اداروں میں بھی “جمہوریت” کو شامل کرنے، اور قوانین کے انبار بنانے سے شدید مسائل پیدا ہوئے ہیں، اُن میں سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ ادارے کو سربراہ کو بالکل بائی بُک(کتابی لحاظ) ہی چلنا ہوگا(کہنے سُننے میں ویسے یہ بات بہت اچھی لگتی ہے)، یہ حساب بھی رکھنا ہوگا کہ ایگزیکیٹو لیول عہدیداروں میں عورتیں مرد برابر ہیں کہ نہیں ورنہ شور مچ جائے گا۔۔۔۔۔ ابھی تھوڑے دن پہلے ہی پڑھا تھا کہ سوٹ کیسز بنانے والی ایک نئی اسٹارٹ اپ کی شریک بانی کو کمپنی سے نکالا گیا، اُس شریک بانی(عورت) پر ایک الزام یہ بھی تھا کہ گاہکوں کو استعمال شدہ سوٹ کیسز بھیجنے پر اُس نے ملازمین کی ٹھیک ٹھاک سرزنش(شاید سرِ عام) کی تھی، یا ابھی حالیہ فرنچ ٹیلی کام کمپنی اورنج کے سابقہ سی ای او کو نفسیاتی ہراسانی کے الزامات پر سزا سُنائی گئی ہے، جس طرح کے الزامات پر اورنج کے سی ای او پر تھے اُن کے حساب سے تو اسٹیو جابز کبھی وہ اسٹیو جابز ہی نہ ہوتا جس کو ہم جانتے ہیں کیونکہ اسٹیو جابز کے بارے میں اکثر لکھا گیا کہ لوگ اُس کے ساتھ لِفٹ میں سوار نہیں ہوتے کہ جب تک لفٹ اوپر تک پہنچے وہ کہیں جاب سے ہی فارغ نہ ہوجائیں یا اِسی طرح کا معاملہ مشہور فیشن میگزین ووگ کی ایڈیٹر انچیف اینا وِنٹور کا ہے جو پچھلے تیس بتیس سالوں سے ووگ کی سربراہ ہے اور ووگ میگزین کو کہاں سے کہاں لے گئی ہے۔۔۔۔۔ اب یہاں پر ایک اور بھی پہلو ہے۔۔۔۔۔ چونکہ پاکستان کی عدالتیں بھی اب ملکی طاقتی سیاست کا ایک قابلِ قدر حصہ ہیں تو وہ بھی اپنی اہمیت منوانے کی خاطر اِس طرح کے کیسز اٹھاتی رہتی ہیں۔۔۔۔۔ لہٰذا میرا کہنا یہ ہے کہ صرف فوج اور حکومت کو ہی ایک صفحہ پر نہیں ہونا چاہئے بلکہ پاکستان کے تناظر میں عدلیہ کو بھی اُس صفحہ پر ہونا چاہئے۔۔۔۔۔ اور عدلیہ کی جانب سے کچھ تحمل ہونا چاہئے ساتھ ساتھ کچھ نظریہ افادیت پر بھی عمل کیا جانا چاہئے۔۔۔۔۔ مگر لوٹ جاتی ہے اُدھر کو بھی نظر۔۔۔۔۔ اگر پاکستان کے عوام میں اور اربابِ اختیار میں یہ سب ہوتا تو کیا پاکستان اُس حال میں ہوتا جس میں ابھی ہے۔۔۔۔۔

    بہترین

    بہت شفاف سوچ. بہت مدلل موقف . بہت عمدہ تحریر

    دس زندگیاں بھی مل جائیں تو آپ جیسی شفاف سوچ ، تحریر کےفن پارے تشکیل کرنے اور کھل کر لکھنے کا مالک نہیں بن پاؤں گا

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #62

    جہاں ایک جانب مجھے افسوس ہوا وہیں حیرت بھی کہ اس محفل میں کسی نے بھی پپلز پارٹی اور بلاول کے بیان کو کوئی اہمیت نہیں دی . پیپلز پارٹی کا موقف میری امید کے برعکس ہے مگر باقی دو بڑی جماعتوں سے پھر بھی قدرے بہتر ہے

    میرے خیال میں یہ ایک اور موقع ہے جو ملک کی جمہوری قوتوں کا نام لیواؤں نے کھو دیا ہے چاہے مصلحت کے نام پر، چاہے ضرورت کا نام پر چاہے چال کے نام پر چاہے حقیقت کے ادراک کے نام پر . میرے خیال میں اب سیاست دانوں کے سامنے تین راہیں ہیں:

    ١) ایسا بل پاس کریں جس میں صرف وزیراعظم وقت کو اختیار ہو کے وہ بری فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں اضافہ کا فیصلہ کر سکے
    ٢) ایک پارلیمانی کمیٹی کے پاس اختیار ہو ہ بری فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت بڑھانے کا
    ٣) پارلیامنٹ میں دو تہائی اکثریت سے بری فوج کے سربراہ کی ملازمت میں اضافہ کا فیصلہ ہو

    میری ذاتی خواہش ہے کہ تیسری راہ اپنائی جاۓ

    بڑا موقع تو کھو دیا ہے اور اب دیکھتے ہیں کے سیاست داں اوپر دی گئی کس راہ کا تعیین کرتے ہیں . مجھے اب بھی تھوڑی بہت امید پیپلز پارٹی سے ہے مگر اس کے پاس صرف پچاس سیٹیں ہیں . دیکھیں مسلم لیگ نون کیا موقف اختیار کرتی ہے .

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2

    ہماری ترجیحات ، ہمارے ہدف ، ہمارے اصول ، ہماری قیمت

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #40

    اعداد اور شمار جس قدر لچک دار ہوتے ہیں اتنی شاید ہو کوئی اور چیز ہو اور تاریخ کے ساتھ جتنا برا سلوک ہوتا ہے شائد اتنا ہی اعداد اور شمار کے ساتھ
    ہوتا ہے

    جس کی مرضی ہوتی ہے اعداد اور شمار سے مثبت نتائج اخذ کر لیتا ہے اور جس کی مرضی وہ قیامت کی تصویر کشی کرتا ہے

    پاکستان میں اعداد اور شمار کے حوالے سے بات کرنا اور مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ اعداد اور شمار یا دستیاب نہیں ہوتے یادیر سے دستیاب ہوتے ہیں یا قابل بھروسہ نہیں ہوتے

    ان صفحات پر بھی کئی بار معشیت اور اقتصادیات پر بات ہوئی . جن کو موجودہ حکومت سے دیرینہ لگاؤ ہے انکو پرانے ادوار غلط اور موجودہ دور معاشی حوالوں سے سنہرا دکھتا ہے اور جو موجودہ حکومت سے جس حال میں بیزار ہی رہیں گے انکو موجودہ دور صرف ناکامی اور پرانا دور عظیم نظر آتا ہے . نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ دیر کے بعد دونوں اطراف جھنجھلاہٹ بڑھنے لگتی ہے اور پھر بات آہستہ آہستہ ذاتیات پر اتر آتی ہے .

    میرے خیال میں اگر بات اس موضوع پر کرنی ہی ہے تو پہلے یہ طے کر لیا جاۓ کہ

    ١) وہ کونسے اعداد اور شمار یا اشارے ہیں جو اقتصادی اور معاشی حالات کا تعیین کرنے کے لئے اشد ضروری ہیں
    ٢) ان اعداد اور شمار کو کس سورس سے حاصل کیا جاۓ

    یہاں اس محفل میں بہت ہی اعلی تعلیم یافتہ محترم ہستیاں موجود ہیں اور میں ہوں گنوار تو میں ان محترم ہستیوں سے گزارش کروں گا کہ کیا وہ ان اعداد اور شمار کا تعیین کر سکتے ہیں جن پر ہم متفق ہو جائیں کے یہ ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی کے لئے اہم ہیں. پھر بات آگے بڑھائیں گے

    shahidabassi sahib              Lovelyday sahib.     Athar sahib.     اَتھرا. sahib.       Jack Sparrow. sahib

    BlackSheep.     Shirazi sahib.      Abdul jabbar sahib.      نادان. sahiba.      @everyone else whom I have forgotten to tag

    Qarar sahib

    Awan sahib

    Believer12 sahib

    Bawa sahib

    Ghost Protocol sahib

    casanova sahib

    GeoG sahib

    Muhammad Hafeez sahib

    Atif Qazi sahib

    Mujahid sahib

    SaleemRaza sahib

    shami11 sahib

    Gulab Khan sahib

    @zed sahib

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    جے صاحب جمہوریت کے بارے میں سب سے بڑا مغالطہ یہ ہے کہ عوام اسے ہر مرض کی دوا سمجھتے ہیں …لوڈ شیڈنگ کیسے ٹھیک ہو گی ، جمہوریت سے ….امن و امان کیسے قائم ہوگا ، جمہوریت سے …بیروزگاری کیسے ختم ہو گی ، جمہوریت سے ….انصاف کا بول کب بالا ہوگا ، جمہوریت سے …مہنگائی کیسے ختم ہوگی ، جمہوریت سے …وغیرہ وغیرہ پاکستان کے عوام خاص طور پر یہ سمجھتے ہیں (اور دانش گردی پر موجود کچھ پڑھے لکھے دانش وار بھی) کہ جمہوریت کا مطلب اچھی کارکردگی یا دوسرے الفاظ میں ڈیلیور کرنا ہے ….ٹی وی شوز میں آپ نے اکثر عوامی راۓ کہ میں نے اس جمہوریت کا اچار ڈالنا ہے جس میں مہنگائی، بیروزگاری اور لوڈ شیڈنگ ہو ..ان لوگوں کے بقول ..اگر آمریت میں ملک کے حالات اچھے ہوجائیں تو آمریت جمہوریت سے بہتر ہو گی جمہوریت صرف ایک چیز کا نام ہے کہ عوام اپنے حکمران کو چنتے ہیں …باقی سب چیزیں ثانوی ہیں یا جمہوریت کی بائی پروڈکٹس تو شاید ہوں مگر جمہوریت کا ان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں سابق امریکی صدر ابراہام لنکن نے یہ کہا تھا کہ “Elections belong to the people. It’s their decision. If they decide to turn their back on the fire and burn their behinds, then they will just have to sit on their blisters.” مطلب کہ اگر عوام غلط لیڈرشپ کو چنیں گے تو وہ خود ہی اس کے نتائج بھی بھگتیں گے میں عوام کو کلین چٹ دینے پر تیار نہیں …انہوں نے بینظر ، نواز شریف ، زرداری اور اب عمران خان کو ووٹ دیے تھے …اگر ان لیڈران نے کچھ ڈیلیور نہیں کیا تو قصور ان لیڈران کا بھی ہے مگر زیادہ بڑا جرم عوام نے کیا ہے …انہیں بار بار اقتدار دے کر بعد میں یہ شکوہ جائز نہیں کہ جمہوریت ہی بری ہے میں آپ کی اس بات سے اختلاف کرنا چاہوں گا کہ عوام اپنی مرضی سے ووٹ نہیں دیتے .اک دکا دور دراز کے علاقوں کو چھوڑ کر باقی سب اپنی مرضی سے دیتے ہیں اور اگر مذہب زبان اور ذات پات کو فوقیت دیتے ہیں تو بھی اپنی مرضی سے یہ حق استعمال کرتے ہیں …اگر آپ کو یا مجھے ان کا کوئی فیصلہ شاید پسند نہ آئے مگر وہ فیصلہ بہرحال اکثریت کا ہے اور اکثریت ہی اقتدار کی حقدار ہے …البتہ اکثریتی فیصلے سے اختلاف رکھنے والے اسے صرف سٹیٹس کو کی طرح ایک جامد رائے کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ اس فیصلے سے اختلاف کریں اور اکثریت کو اپنی طرف کرکے وہ پرانا فیصلہ تبدیل کروا لیں …لیکن لاء وہی ہو گا جو اکثریت چاہے گی اگر آج کے پاکستان میں لوگوں کو ووٹ دینے کا شعور نہیں تو انیس تو چھیالیس میں کیسے پاکستان بنانے کا فیصلہ کرنے کا شعور آگیا؟ یہ میری رائے ہے اور اقلیتی راۓ ہے کہ متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ بہتر ہوسکتا تھا ..لیکن میری یہ رائے پاکستان کی موجودہ دگرگوں حالت جو دیکھ کر اور آدھا ملک گنوانے جیسے واقعات کے بعد قائم ہی ہے …میں انیس سو چھیالیس میں موجود نہیں تھا …جو بھی تھا ..بہرحال یہ مسلمانوں کی اکثریت کا فیصلہ تھا جہاں تک ہر دور میں بڑے صاحب کو سلام کرنے کا تعلق ہے ، جمہوریت کا اس سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ..امراء کو ہر دور میں اور ہر نظام حکومت میں ایک ایڈوانٹیج رہا ہے اور شاید رہے گا بھی …فرق شاید کم ہوجاۓ ..ورنہ پھر محمود ایاز کو ایک صف میں کھڑا کرنا ہے تو اشتراکی نظام کی عبرت ناک مثال سامنے ہے جمہوریت کے بارے میں ایک اور شکایت یہ کی جاتی ہے کہ یہ صرف امیروں کی گیم ہے ..کس غریب کے پاس کروڑوں روپے ہیں کہ الیکشن میں حصہ لے سکے یہ بھی بہت بودی مثال ہے …امریکا میں الیکشن لڑنے کے لیے پبلک فنڈنگ کا سہارا لیا جاتا ہے …سابق امریکی صدر براک اباما کئی سال شکاگو سٹی کونسل مین (کونسلر) رہا …پھر وہ ایک سنیٹر بنا ..وہ ایک متوسط بیک گراؤنڈ رکھتا تھا ..سنیٹر کی تنخواہ ڈیڑھ پونے دو لاکھ ڈالر سالانہ سے زیادہ نہیں ہوتی …جب کہ امریکی صدر کے انتخاب لڑنے کے لیے کم از کم پانچ سو سے سات سو ملین ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے …لیکن اس نے عوام سے چندہ جمع کیا …جوکہ پچاس سو ، دو سو اور ہزار ڈالرز وغیرہ کی ڈونیشنز پر مبنی تھا …اور اس طرح اس نے ایک بلین ڈالرز اکٹھے کرلیے …یاد رہے کہ یہ امریکی بلین ہے جوکہ ایک ہزار ملینز پر مشتمل ہے عمران خان نے یہی ماڈل پہلی دفعہ پاکستان میں استعمال کیا اور اندروں ملک اور خاص طور پر بیرون ملک سے کروڑوں ڈالرز اکٹھے کیے …اور ایک زبردست میڈیا کمپین چلائی جوکہ بہت مہنگی ہوتی ہے اور اس کے لئے بیش بہا پیسہ چاہیے (یہ الگ بات ہے کہ پبلک فنڈ ریزنگ قوانین کی دھجیاں بھی اڑائی گئیں اور پیسا پارٹی اکاؤنٹ میں جانے کی بجاۓ ذاتی اکاؤنٹس میں بھی گیا ..کرپشن ہوئی اور نہ ہی پیسے کو پاکستان کے قوانین کے مطابق رپورٹ کیا گیا)…..لیکن اس مثال کا مقصد یہ ہے کہ ایک عام غریب انسان کے لیے الیکشن لڑنا بھی ممکن ہے ..اس کے لیے جدی پشتی امیر ہونا لازمی نہیں پس تحریر یہ بہت عجیب بات ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نصاب میں دنیا جہاں کی الف لیلیٰ کی کہانیاں ہیں مگر جمہوریت پر ایک بھی چیپٹر نہیں…آج اگر عوام جمہوریت کے بارے میں بد گمان ہیں یا کنفیوژن کا شکار ہیں اس کی وجہ فوج کا جمہوریت کے بارے میں پھیلایا گیا پروپیگنڈہ بھی ہے

    Qarar sahib

    محترم قرار صاحب

    بہت بہت شکریہ

    یقیناً جمہوری نظام میں عوام اپنا حکمران چنتے ہیں اور ایسا اکثریت کی بنیاد پر ہوتا ہے

    میرا موقف یہ ہے کے جمہوری نظام کو پاروں چڑھانے کے لئے صرف ووٹ دینا کافی نہیں ہے . ووٹ جمہوریت کا ایک بہت ہی اہم مگر صرف یک عنصر ہے اور یہ عنصر بھی صرف اس وقت کمکرتا ہے جب عوام کی سوچ جمہوری ہوتی ہے

    آپ سے دو تین سوال پوچھنے کی جستجو کر رہا ہوں

    ١) عوام اپنے لئے حکمران کیوں چنتے ہیں
    ٢) نتائج سے آپکی مراد ہے اور عوام ہی کیوں نتائج بھغتنے کے ذمہ دار ہیں
    ٣) عوام اپنے لئے بہتر نتائج کیسے حاصل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے
    ٤) وہ کیا عوامل ہیں جو عوام کے حکمراں چنننے کے عمل میں خراب نتائج کا سبب بنتے ہیں

    آپکی اس بات سے صد فیصد اتفاق ہے کے پاکستان کا نصاب تعلیم میں جمہوریت کے بارے میں کچھ بھی نہ پڑھایا جاتا ہے نہ سکھایا جاتا ہے اور شاید اچھا ہے کے ایسا نہیں ہوتا کیونکہ کیا خبرن جو پڑھایا جاۓ وہ رہی سہی جمہوری اقدار کے بلکل ختم کرنے کا سبب بنے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3

    جمہوریت ہماری حالت زار کو تبدیل کرنے کی دوا تو ہے مگر اس میٹھی دوائی کو پینے کے لئے ہم کیا اپنے آپ کو تیار کر پاۓ ہیں یا تیار کر سکتے ہیں یا ہم کو کڑواہٹ کے گھونٹ ہی اچھے لگتے ہیں کہ عادت سی جو بن چکی ہے کے جس حال میں بھی رہنا ایک دوسرے سے تنگ ہی رہنا

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #49

    غداری ،کفر ، بے غیرتی ، منافقت وغیرہ کے فتویٰ کیوں بٹ رہے ہیں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #30
    جے بھیا، مجھے تو لگتا ہے کہ یار لوگوں نے زیادہ شور مچایا تو خان صاحب سادگی میں ایک اور آرڈننس ہی جاری نہ کردیں کہ پچاس کروڑ تک کی کرپشن کی کھلی چھوٹ نہیں ہے ویسے خود سوچیں کہ جو ادارے پچاس کروڑ تک کی کرپشن پکڑ سکتے ہیں وہ پچپن ساٹھ کی بھی پکڑ سکتے ہیں انکے لئے علحیدہ ادارے کی کیا ضرورت ہے :thinking: :thinking: :thinking:

    محترم

    آپ کی بات میں بہت وزن ہے . ساتھ ساتھ یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ ایک مچھر کو مارنے کے لئے ایک بم کا استعمال تو کیا جا سکتا ہے مگر کیا ایسا کرنا وسائل کا درست استعمال ہے. اب اگر نرسری کے بچوں کو پی ایچ ڈی کی سند رکھنے والے اساتذہ پڑھانے لگ جائیں تو کوئی مضائقہ تو نہیں مگر ایسا کم کم ہوتا ہے

Viewing 20 posts - 481 through 500 (of 4,648 total)
×
arrow_upward DanishGardi