Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 5,401 through 5,420 (of 5,442 total)
  • Author
    Posts
  • Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #122

    میرے خیال میں ٹرمپ کا ظہور عمومی امریکی سوچ قدروں فیصلوں کی ایک شارٹ ٹرم جراحت ہے جس کی ضرورت تھی مغربی ممالک کی مجودہ تہذیب نظریات سوچ افکار قدریں اپنے ارتقائی مراحل سے گزر کر جن میں شہنشاہیت، چرچ کا کردار، انقلابی جدوجہد، جنگیں ،جمہوری ،عوامی حقوق ، مزدوروں کے حقوق، انسانی حقوق کی تحاریک، صنعتی انقلاب وغیرہ شامل ہیں کی چھلنیوں سے چھن کر بنی گئیں ہیں جو آسانی سے ڈھیر ہونے والی نہیں ہیں پچھلی چند دھائیوں سے ان مسلمان ممالک سے مغربی ممالک میں معاشی ہجرت کا سلسلہ شروع ہوگیا جن کی نفسیات کا ارتقا ایک مختلف اور کئی معنوں میں مغربی تہذیب کی ضد اور متصادم قدروں میں ہوا. تاریخ میں شاید ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ اتنی مختلف سوچ ، افکار اور تاریخ کے لوگ ایک ہی نظام کے تحت اپنی زندگیاں گزرنے کی کوشش کررہے ہیں ایسے ماحول میں تصادم کی کیفیت فطری ہے ٹرمپ چونکہ بڑے گاؤں کا چوہدری بن گیا ہے تو یہ تقسیم زیادہ واضح نذر آرہی ہے وگرنہ یوروپ سے اس قسم کی آوازیں کافی عرصے سے آرہیں تھیں یہاں یہ امر دلچسپ ہے کہ اس تضاد کا شکار اور اس پر شکوک و شبہات کا شکار غالبن مسلمان ہی ہیں جب کہ دیگر مذاہب اور تحازیب کے مان نے والوں جن میں سکھ ہندو بدھ مشرقی ایشیا، جنوبی امریکا، افریکہ کے موہاجرین شامل سے مقامی آبادی کو فکری تضاد کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور ہر دوسرے گروہ کو اپنی پیدائشی اور نسلی پہچان برقرار رکھنے میں خاص مزاحمت کا سامنا نہی کرنا پڑتا.ٹرمپ کی آمد اور اس کے اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں کو اپنے آپ سے کچہ بنیادی سوالات کرنے پڑیں گے کہ آیا وہ مغربی تہذیب کے بنیادی ستوں جن میں مذھب کا ریاستی امور میں غیر فعال کردار،فرد کی آزادی، اظہار راے کی آزادی، جمہوریت، عورتوں کی معاشی آزادی، نیشن اسٹیٹ سے وابستگی وغیرہ شامل ہیں پر ان کی روح کے مطابق یقین کرنے کے لئے تییار ہیں یا نہیں؟ کیا وہ ذہنی اور فکری طور پر منافقانہ زندگی سے جان چھڑانے کے لئے تییار ہیں یا نہیں؟ اگر ان کا عملی جواب نہیں میں ہے تو ان کا آخری پڑاؤ یا تو اپنی پیدائشی ملک میں ہوگا یا جیل میں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4

    دانش گردی کی برداشت اتنی جلدی جواب دے گئی—————- اور درج زیل پوسٹ منٹوں میں غایب ہوگئی —————اگر برداشت کا یہی حال رہا تو فورم کے مستقبل پر ابھی سے قل پڑھنے چاہئے

    دس لاکھ نا مردوں پر ——–مشتمل لٹیروں کی فوج ———–میزائل اور ایٹمی ہتیاروں سے لیس ——-امریکی اور یوروپی اقوام کو اپنے تئیں ——دھوکہ دے کر لوٹنے والوں ——پاکستان کی رئیل اسٹیٹ آرمی ——— ایک بوڑھے اور غیر متوازن شخص جس نے ——–ان کی سنگینوں کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا ——–کو مٹانے کے لئے اور اپنی انا کی سر بلندی کے لئے ———–پچھلے ٢٥ سالوں سے سر توڑ کوشش کرہی ہے ——-سازشوں کے جال بنتے بنتے کتنے ہی جنرل جہنم واصل ہوگئے ——– مگر بوڑھا شخص پھر بھی جسمانی اور سیاسی طور پر زندہ ہے ——–لاہوری جج سے آواز تصویر خبر پر پابندی لگوادی ———-سنگینوں کے زور پر غداروں کی فوج کھڑی کردی ———عوام کی یاداشت سے بوڑھے شخص کو مٹانے میں ناکامی پر ——— اوچھی حرکتیں جاری ہیں اور ——–تعصب کی بدبو میں لتھڑے ہویے ——بغیر دم کے بندروں کو آسرا ایک بار پھر ہونے لگا ہے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #74

    فرشتوں کا انتخاب خدا کی قسم لاجواب ضیاء کی روشنی سے پھوٹا نواز شریف کیا اور کررہا ہے ملک کا خانہ خراب ایک سے بڑھ کر ایک ان کی پٹاری میں موٹےموٹے اژدہے اور زہریلے سانپلال ٹوپی سرکار سے ہوا انکا آغاز ڈوکٹر دھبڑ دھوس پر ٹہری ان کی نگاہ انتخاب مبشر لقمان ، بھٹی ،صابر شاکر، کھرل ان کی ٹیم میں ڈوکٹر دانش، احمد قریشی، ان کے زر خرید غلام کھودی جس نے سب کی قبر ہے جو بے مثال چرب زبان ہندوستان میں بھی ہویے جس کے چرچے کیا جس نے سب کا خانہ خراب نام ہے اسکا عامر لیاقت فرشتوں کا انتخاب خدا کی قسم لاجواب

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #16

    راحیل بھی سوچتا ہوگا کہ یار کس قدر نہ شکری قوم ہے کہ ٩٠ ایکڑ اراضی پر شور مچارہی ہے میں اگر ٩٠٠ ایکڑ لے لیتا تو کس نے کیا اکھاڑ لینا تھا

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #36

    مسلمانوں کی تاریخ کے عظیم ترین مدبرین اور حق گویئی کی روشن شمعیں جو اتفاق سے مجودہ دور کفر میں مسلمانوں کی رہنمائی کے لئے خصوصی طور پر نازل ہوییں ہیں اور اور اتفاق سے اے آر وائی کے سلمان اقبال موچی سے ہدایت امہ کا ہدیہ وصول کرتے ہیں نے اس قوم کو یہ خوش خبری دن رات باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ سلطان صلاحددیں ایوبی کے بعد اگر کؤیی سپہ سالار امہ میں تشریف لایا ہے تو وہ راحیل شریف ہے تو اگر قوم نے اپنے باپ کو ان ہی کی فتح کی ہویی زمین کا کچھ ٹکڑا لوٹا دیا ہے تو غیر ملکی اجنٹوں کی طرف سے یہ غوغا کیوں ہے بھائی؟ قوم کو تو اس بات پر شکر بجا لانا چاہئے کہ پوری قوم آئ ڈی پی بن کر خیموں میں نہیں رہرہی شکریہ راحیل شریف

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #46
    بیلیور بھائی فوجی انڈے دیں یا بچے، وہ پاکستان کے مامے ہیں اور قائد اعظم نے پاکستان انکے لیے ہی بنایا تھا تاکہ عوام بھوکی مرے اور فوجی پنشن کے ساتھ ساتھ کھربوں روپے کی زمینیں بھی ہضم کریں کسی نے ہاتھی کو تو ویسے ہی بدنام کر دیا ہے. اصل میں زندہ فوجی کھرب کا ہے تو مرا ہوا سوا کھرب کا بدنام پھر بھی سیاستدان ہی ہونگے اور بوٹ چاٹنے والے یہی کہیں گے کہ سیاستدان ملک لوٹ کر کھا گئے ہیں فوجیوں کو ملک لوٹنے کے ساتھ ساتھ شاہ عبداللہ سے لندن میں فلیٹس بھی ملتے ہیں اور پھر بھی سالے محب وطن ہیں اور پاکستان کے مامے بھی

    باوا جی،بھابھی کو اس عمر میں کیوں بیوہ کرنے کے چکروں میں ہیں ان لوگوں کے قبضہ میں بھوت بھی ہوتے ہیں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #22

    میں نے یہ جملہ کبھی استمعال نہیں کیا مگر یہ خبر پڑھ کر برداشت سے باھر ہوگئی ہے “لکھ دی لعنت تے در فٹے منہ تیرا کالیا”

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #14
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی اکبر بگٹی کو جنرل پرویز مشرف نے شازیہ خالد کی حمایت کی سزا دی تھی کیونکہ وہ کیپٹن حماد کو ڈاکٹر شازیہ خالد کی عزت لوٹنے پر سزا دلوانا چاہتا تھا کسی فوجی افسر کا اکبر بگٹی کے علاقے میں انکی مہمان کی عزت لوٹنا اکبر بگٹی کیلیے نہ صرف ایک بہت بڑا چیلنج تھا بلکہ اس کیلیے زندگی موت کا مسئلہ بنا ہوا تھا وہ کسی قیمت پر اس کیس میں ملوث فوجیوں کو سزا دلوائے بغیر چین سے بیٹھنے پر تیار نہ تھا. جب تک وہ زندہ رہتا فوجیوں کے منہ پر کالک ملتا رہتا، اس لیے اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا فوجیوں کیلیے ضروری تھا

    باوا جی، میرے لئے یہ تمام معاملا نیا ہے میں نے کبھی ڈاکٹر شازیہ کے بارے میں نہیں پڑھا نہ ہی بگٹی کا یا کسی اور سیاسی لیڈر کا اس بارے میں کویی بیان پڑھا. وجہ جو بھی ہو بگٹی کی مثال یہاں پر کچھ مسفٹ محسوس ہویی

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #9
    سیاسی جماعت کبھی اپنا وجود ختم نہیں کرتی اور ایسی سیاسی جماعت جس نے پاکستانی سیاست پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ہوں اسکا مکمل خاتمہ ممکن ہی نہیں مثال دیتا ہوں جب بھگتی صاحب کو بلوچستان میں قتل کیا گیا تو ایک ہجوم سرگودھا (پنجاب) کی سڑکوں پر احتجاج کے لئے امڈ آیا تھا ،اور بات یہاں ہی رکی نہیں بلکہ قومی تنصیبات ،سنیما گھروں (خیام سینما)کو آگ بھی لگائی گئی اب کبھی بھگتی صاحب کو خیال بھی نہیں آیا ہو گا کے سرگودھا جیسے سوۓ ہوۓ شہر میں بھی انکے ساتھ ہمدردی رکھنے والے موجود ہیں

    اکبر بگٹی کی کویی سیاسی وراثت نہیں ہے اس کی موت کو سیاسی “گدھوں ” نے مشرف کے خلاف استمعال کیا تھا ورنہ آج بھی بلوچوں پر ریاستی اپریشن اسی تند و تیزی سے جاری ہے جیسے پہلے تھا

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #69
    خیر یہ حالات نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان میں ہی ہیں لیکن سندھ کی شہری آبادی کی نماندگی کرنے والی پارٹی پچھلے ٣٥ سال سے اقتدار میں رہی ہے اور وہ یہ بھی نہیں کہ سکتے جی ہمیں اقتدار سے نکالا ،ہم پر سیاست کے دروازے بند کیے ،وہ فوجی حکومت ہو یا سیاسی حکومت ،اقتدار کے مزے لیتے رہے ، ان چیزوں کو ختم کرنے کے لئے انہوں نے سنجیدگی سے نہ تو کبھی پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی اور نہ ہی کبھی کوئی بل پیش کیا ،بلکہ ابھی پچھلے انتخابات میں تو وہ پیوپلس پارٹی کے شریک اقتدار تھے اور اگلے میں بھی ہوں گے

    حضور دیہی اور شہری کی بنیاد پر یہ تفریق محظ سندھ میں ہے کسی اور صوبہ میں نہیں اور شہری مینڈیٹ پر دیہی وڈیرہ شاہی کا تسلط بھی محض سندھ میں ہے پنجاب میں نو نون لیگ پر الزام ہی یہی ہے کہ وہ لاھور پر پنجاب کا بجٹ خرچ کردیتی ہے میں تو دیہی سندھ کو بھی قصور وار نہیں بلکہ مظلوم ہی سمجھتا ہوں کہ وڈیرہ شاہی خود تو کراچی کے پوش علاقوں میں رہتی ہے مگر دیہی آبادی کے نام پر انکا بدترین استحصال کرتی ہےآپ متحدہ کے کردار پر تنقید کرتے ہیں اور میں بھی متحدہ کا سخت ناقد ہوں متحدہ اپنے قیام کے مقاصد کے حصول میں نہ صرف بری طرح ناکام رہی ہے بلکہ شریک جرم بھی رہی ہے مگر اس میں عام غریب مڈل کلاس شہری آبادی کا کیا قصور ہے متحدہ کے علاوہ کسی اور جماعت نے حقیقی معنوں میں ان کے مسائل کے بارے میں کبھی سنجیدگی سے بات بھی نہیں کی حل تو بہت دور کی بات ہے جو بات غور طلب ہے کہ متحدہ کی ناکامی میں صرف ان کی سیاست اور پالیسیوں کا قصور نہیں ہے مگر ریاست نے شعوری کوشش کرکے اربن مڈل کلاس کی تحریک کو ناکام بنایا ہے. اس موضوع بات ہویی تو مزید گفتگو کروں گا مگر یہاں میں اس خلاف حقیقت تصور یا “متھ” پر سے پردہ ھٹادوں کہ متحدہ ٣٥ سال سے اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے متحدہ نے پہلی مرتبہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کا الیکشن ١٩٨٨ میں لڑا تھا اور شہری علاقوں سے لینڈ سلائڈ فتح حاصل کی تھی فرض کرلیں ١٩٨٨ سے اگر متحدہ حکومت میں ہو تو دسمبر ٢٠١٦ میں یہ عرصہ ٢٨ سال بنتا ہے جب کہ آپ نے ٣٥ سال کی بڑھ ماردی. پچھلے ٢٨ سال میں بھی اگر اقتدار کا حساب کتاب کریں تو ١٩٨٨ میں نواز شریف اور بی بی نے متحدہ کی حمایت حاصل کرنے کے لئے عزیزآباد کے چکر لگایے تو نواز شریف سے بہتر ڈیل ملنے کے باوجود متحدہ نے پی پی پی کے حق میں فیصلہ سنایا اور ٢٢ نکات جس میں شہری سندھ کے عوام اور متحدہ کے مینڈیٹ کے حوالے سے نکات شامل تھے پر پی پی پی سے معاہدہ کیا بی بی نے وزیر اعظم بن کر ٢٢ تو کیا ٢ نکات پر بھی عمل کرنے سے انکار کیا اور شہری سندھ کا جائز حق دے نے نہ صرف انکار کیا متحدہ محض ١٨ مہیوں میں اقتدار کو چوھڑ کر حزب مخالف کا حصہ بن گئی یہ ١٨ ماہ کا عرصہ بھی کشمکش کا تھا اور آپ اس کو اقتدار میں شرکت قرار نہیں دے سکتے پھر ١٩٩٠ کے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ متحدہ اقتدار میں بھرپور انداز میں نواز شریف کے ساتھ شریک ہویی مگر سندھ میں اکثریتی جماعت ہونے کے باوجود دیہی سندھ کو خوش رکھنے کے لئے جو “اردو سپیکنگ” پاکستانی کو وزیر علی برداشت کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں تھی مظفر الی شاہ کی حمایت کرکے اس کو وزیر علی بنانے پر راضی ہوگی اس اس دور کو جو جوں ١٩٩٢ کے اپریشن تک جاری رہا آپ کسی حد تک اقتدار تو نہیں بلکہ اس میں کمپرو مازنگ شرکت قرار دے سکتے ہیں مگر جون ١٩٩٢ کے بعد تو ظلم اور بربریت کی ایک طویل داستان ہے جس میں شہری سندھ کے عوام اور اسکی نمائندہ جماعت کا قتل عام کیا گیا کیا بینظیر، کیا نزواز شریف اور کیا ملٹری ڈکٹیٹر سب نے اس کار ا خیر میں اپنا حصہ بڑھ چھڑ کر لیا اس سیاہ دور کو آپ اقتدار تو دور کی بعد اعتاب کا دور ضرور قرار دے سکتے ہیں یہ دور ٢٠٠٢ کے مشرف کے دور میں انتخابات تک جاری رہا ٢٠٠٢ میں شہری سندھ کے عوام نے ایک مرتبہ پھر ظلم کی ایک دھائی کے بعد بھی متحدہ پر اپنے سیاسی اعتماد کا اظہار کیا مگر یہاں بھی سندھ میں حکومتی اتحاد کی اکثریتی جماعت ہونے باوجود اپنا ” اردو سپیکنگ” غیر مستند پاکستانی وزیر علی لانے میں اس کو قربانی دینا پڑی اور ارباب غلام رحیم جیسے شخص کی حمایت کرنی پڑی ٢٠٠٢ سے ٢٠٠٧ کا دور متحدہ کے لئے نسبتاً اقتدار کا دور کہلایا جاسکتا ہے اس دور میں سندھ میں امن امان اور ترقی خوش ہالی کا دور کہلایا جا سکتا ہے متحدہ کے ناظم نے بے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور متحدہ نے مجموعی طور پر پاکستان کے عوام میں اپنا نرم تصور اجاگر کیا یہ دور ٥ سال تک جاری رہا.٢٠٠٨ کے انتخابات کے بعد متحدہ نے خیر سگالی کے طور پر زرداری کی حمایت کی مگر یہ ایک سٹریٹ کریمنل لیول کا آدمی جب اقتدار میں اجے تو جو گل وہ کھلا سکتا ہے وہ زرداری نے کھلاہے اس بات کی وضاحت بھی کی جاسکتی ہے اگر آپ کو تفصیلات جان نے میں دلچسپی ہو تو!!!یہ دور چوہے بلی کا رہا اور متعدد مرتبہ متحدہ احتاجن اقتدار سے باھر آی مگر دباؤ بلیک میلنگ اور تن آسانی کے نتیجہ میں جلد ہی اقتدار کا حصہ بنتی رہی مگر ٢٠١٢ کے اواخر میں اقتدار سے کلی طور پر علیحدہ ہوگی اس دور کو اقتدار میں شامل کرنا جس میں متحدہ کی اصل طاقت یعنی بلدیاتی نمائندے بھی نہ ہوں غیر حقیقی بات ہوگی اور آج ٢٠١٧ ہے اب آپ اندزہ لگالیں متحدہ کے اقتدار کا دور اس کے عتاب کے دور سے کھین کم ہے ٹی وی چنلنز کے متعصب اور اینکرز اور تجزیہ نگاروں کے پروپیگنڈا کو ایک طرف رکھیں میں نے نا قابل تردیر حقائق یہاں بیان کردے ہیں فیصلہ میں آپ اور پڑھنے والے کے ضمیر پر چوہڑ تا ہوں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #64
    جی ہاں یہ درست ہے کے پیوپلس پارٹی نے ١٩٧٣-٧٤ میں سندھ میں کوٹہ سسٹم متعارف کروایا تھا لیکن وہ سندھ کی تقسیم نہیں ملازمت کے حصول پر تھا اور اسکی مدت صرف ١٠ سال تھی یعنی ١٩٨٣ میں اسکو ختم کر دیا جانا تھا لیکن ابھی تک بہت سے دوسرے مسائل کی طرح یہ حل طلب ہے اور کسی بھی حکومت بشمول متحدہ نے ،جو متعدد بار حکومت بنا چکی اسے ختم کرنے کے لئے کوئی دلچسپی ،کوئی تحریک نہیں چلائی اور زیادہ دکھ بھی اسی سیاسی پارٹی کو ہے بہر حل یہ ایک غلط فیصلہ تھا لیکن بعد کی حکومتوں نے اسے سند قبولیت دے رکھی ہے ،یہ ایسا ہی غلط فیصلہ تھا جو آغا خان کی قیادت میں مسلمانوں کےلئے علحیدہ رائے دہندگان اور سیٹس کا مطالبہ بیسویں صدی کے آغاز میں کیا گیا

    کوٹہ سسٹم نہ صرف ملازمتوں میں رائج ہے بلکہ تعلیم میں بھی رائج ہے یہ تو ہوگئی سندھ کی معاشی اور تعلیمی تقسیم اور وہ بھی محض لسانی بنیادوں پر جس کا محض مقصد ایک لسانی گروہ کے بنیادی انسانی حق پر ڈاکہ مار کر دوسرے لسانی گروہ کو نہ انصافی کی بنیاد پر فائدہ پوھنچانا تھا یہ کام ” وفاق ” کی علامت پڑتی نے کیا تھا مگر اس عمل نے سندھ کی شہری آبادی کی نفسیات پر نہایت دور رست اور گہرے اثرات مرتب کئے ہیں سندھ کی تقسیم کی آواز محض اس قانون کی بنیادوں پر بھی نہیں آیی بلکہ اس کی نہایت بے رحمانہ خلاف ورزی بھی اس میں شامل ہے معاشی اور تعلیمی کے ساتھ ساتھ سیاسی حقوق کی نفی نے بھی اس میں اپنا کردار ادا کیا ہے آبادی کے اعتبار سے حق حکمرانی میں شہری علاقوں کی نمائندگی صوبائی سطح کو تو ایک طرف رکھیں بلدیاتی سطح پر بھی نہیں ہے پپلز پارٹی کی متعصب سیاسی حکومتوں نے کبھی سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں دل چسپی نہیں دکھائی کہ وڈیرہ شاہی تمام وسائل کو ڈکار مارے بنا ہضم کرنا چاہتی ہے اور جب پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے حکم پر با حالت مجبوری کرواے ہیں تو اس بات کا پورا اہتمام کیا ہے کہ کسی قسم کی معاشی اور اختیاری خود مختاری بلدیاتی اداروں کو نہ مل سکے اور پی پی پی دیہی سندھ میں اکثریت کی بنیاد پر شہری سندھ کے وسائل پر ناگ بن کر بیٹھی رہے لے هذا سندھ شہری کے پچھلے نصف صدی سے جاری معاشی تعلیمی سیاسی حقوق کے قتل عام نے سندھ میں محرومی کے شدید احساس کو جنم دیا ہے جس کا تدارک اگر نہ کیا گیا تو یہ لاوہ کہیں نہ کہیں تو اپنا راستہ بنایے گا

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #56
    کوئی قیامت نہیں آئی گی ،لیکن متحدہ والے کراچی اور حیدرآباد کو لسانی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں ،انتظامی بنیاد پر نہیں ویسے بھی بحث تقسیم پر نہیں تھی ،لسانیت اور اسکے نعرے پر تھی ،مینے صرف اس نعرہ کا پس منظر بتایا ہے

    پیوپلس پارٹی نے لسانی بنیادوں پر کوٹا سیستم نافذ کرکے سندھ کی تقسیم ٧٣ میں کردی تھی پھر اس کوٹہ کی بے رحمانہ طریقہ سے خلاف ورزی کر کے تقسیم کو مزید گہرا کیا آج بھی پیوپلس پارٹی وفاق کو سندھ کارڈ پر بلیک میل کر کے پریشر میں رکھتی ہے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5

    جس طریقے سے بھی پیسے ملے یہ چھوڑتے نہیں ہیں ۔۔۔

      :lol: :lol: بجا فرمایا، مگر ایمان والے بھی رستے نکال ہی لے تے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    ایک شخص 3 ہزار ڈالر سیلز ٹیکس ادا کرنے کیلئے 3 لاکھ پینیاں لے گیا Last Updated On 21 January,2017 07:22 pm 5 48 0 0 53 ورجینیا کا ایک شہری نک سٹیفورڈ جس نے موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ کو 3 ہزار ڈالر کا سیلز ٹیکس ادا کرنے کیلئے 5 ہتھ ریڑھیوں پر 3 لاکھ پینیاں لے گیا۔ ورجینیا: (ویب ڈیسک) کہتے ہیں ادلے کا بدلہ تو کچھ اسی طرح کا امریکی ریاست ورجینیا میں دیکھنے کو ملا جہاں نک سٹیفورڈ نامی شخص کو موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ پر غصہ تھا کیونکہ اس نے ستمبر میں اپنے بیٹے کیلئے ایک سپورٹس کار لی تھی اور موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ میں معلومات لینے کیلئے فون کیا کہ وہ اپنے چار گھروں میں سے کون سے ایک گھر کا ایڈریس رجسٹریشن فارم پر لکھ سکتا ہے۔ نک نے اپنے گھر کے قریب موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ میں متعدد بار فون کر کے معلومات لینے کیلئے کی کوشش کی لیکن اسے مطلوبہ معلومات نہیں مل سکی جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھا۔ – See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/WeirdNews/371497#sthash.dkXbzM8E.dpuf :lol: :hilar: :hilar:

    امریکا میں موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ سیلز ٹیکس جمع کرتا ہے؟

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #46
    Would it not be nice if a member refereed to Imran Khan as Imran Khan rather than Baba Ji, the same way he refers to Nawaz Sharif as Nawaz Sharif rather than Ganja Ji. If we the voters do not show respect to our political leaders irrespective of our likes and dislikes, how can we expect them to respect each other. Imran Khan addressing Nawaz Sharif as Oye Nawaz Sharif was disrectful and as a result he lot my respect that I had for him. Let us be more civil!!

    I dont disagree with you in principle. Referring IK as “baba g” is a political statement by opponents questioning his claim or popular perception being youth leader. As you mentioned the way he , his social media team ridiculed and abused opponents regardless of gender, is no match to respectful term baba g.

    Beside wishing for mannerism, please also pay attention to actual argument thats being presented.

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5
    جماعت اسلامی جو کبھی جہاد القتال کی سب سے بڑی داعی بن کر ابھری تھی کیونکہ انکے بانی مولانا مودودی کا یہ نظریہ تھا کہ اللہ کی راہ میں قتال کرنا لازمی بلکہ فرض ہے،مودودی کہتے تھے کہ مسلمان مغربی ممالک میں امن سے رہیں مگر جونہی وہ طاقت پکڑیں اپنی اپنی جگہ پر گورنمنٹ کو زیرکرنے کی کوشش کریں اور انہیں کہیں کہ یا تو مسلمان ہوجاو ورنہ مرنے کیلیے تیار ہوجاو، ایک تیسری صورت بھی تھی کہ ہمیں جزیہ ادا کرو یہ الگ بات کہ مودودی صاحب بذات خود اور انکے بیٹے اس لازمی فریضہ جہاد القتال سے ہمیشہ دور رہے، مودودی صاحب کی اسی مومنانہ سنت پر عمل کرتے ہوے جماعت اسلامی کے دیگر امرا نے بھی قتال کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوے اپنی زندگیاں گزاردیں مگر اپنے بانی کی طرح اپنے بچوں کو کبھی جہاد القتال کی بھٹی میں جھونکنے کی غلطی نہیں کی، قاضی حسین اسکی بہت عمدہ مثال ہیں جنہوں نے عملی طور پر جہاد القتال جیسا فریضہ کشمیر اور افغانستان میں ادا کیا ، ہزاروں نوجوان تعلیم سے اٹھا کر سرحد پار بھجواے جنکی ڈیڈ باڈیز بھی والدین کو دیکھنی نصیب نہیں ہوئیں مگر اپنے بیٹوں کو اس کار خیر سے جسکے نتیجے میں جنت کا پکا وعدہ ہے کوسوں دور بلکہ محروم رکھا خیر یہ دور بھی گزر گیا اور اب تو جماعت اسلامی اس زبانی کلامی جہاد کا بھی نام نہیں لیتی جو کسی دور میں جماعت کا موٹو ہوتا تھا، باندروں کا نمبردار سراج الحق جو ایک سرحدی پٹھان بھی ہے فرما رہا ہے کہ اب جماعت صرف سیاست کرے گی،صاف ستھری سیاست جماعت کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ بھی اب جہاد کشمیر و افغانستان کیلیے ریکروٹنگ کرتی دکھای نہیں دیتی اور نہ ہی جہاد القتال کی اہمیت پر منصورہ میں لیکچرز دئیے جارہے ہیں، ایسی صورتحال میں سوالات کا پیدا ہونا تو فطری امر ہے۔ سوال صرف ایک ہے کہ کیا اب جماعت اسلامی جہاد کی منکر ہوچکی ہے یا مارکیٹ میں انسے بہتر ٹیکنالوجی آچکی ہے؟

    مومن بھائی، اس بات کا تصور ہی کے جماعت کی سوچ میں کچھ تبدیلی ای ہوگی اور انوہں نے اپنی دقیانوسی بنیادوں سے رجوع کیا ہوگا محض خام خیالی ہے جماعت کے خمیر میں ایک عجیب ڈھٹائی ہے آج بھی آپ کسی گلی کے لیول کے جماتی سے لیکر آ علی قیادت تک گفتگو کریں تو وہ اسامہ، ملا عمر اور طالبان کے حامی نکلیں گے بنگلہ دیش میں اپنے شرمناک کردار پر انکو کویی شرمندگی نہیں محسوس ہوگی فلسطینیوں سے زیادہ خود کو مسلہ کا فریق تصور کرتے ہیں سوال یہ ہے کہ اب اتنے تواتر سے جماعت کے پلیٹ فارم سے ان موضوعات پر گفتگو کیوں نہیں ہوتی اس کی ایک وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ عوام کو ان باتوں سے کویی خاص دلچسپی نہیں انتخابی سیاست میں پی درپے شرمناک شکست کی وجہ سے اور عمران خان فیکٹر کی وجہ سے بھی انکی حکمت عملی میں تکٹیکل تبدیلی آی ہے اور اب وہ زیادہ تواتر سے عوامی مسائل پر بات کررہے ہیں جس کا بھر حال خیر مقدم کرنا چاہئے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #36
    بہت شکریہ گھوسٹ پروٹوکول بھائی اسکا مطلب بابا جی اور نواز شریف میں کوئی فرق نہیں ہے. یہی تو میرا موقف ہے :) شہباز شریف کی ویڈیوز سیاست پی کے پر پوسٹ ہوتی رہتی تھیں لیکن نواز شریف کی یہ ویڈیو دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا. شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ میں صرف بابا جی کی ویڈیوز ہی دیکھتا ہوں :) مجھے اندازہ ہے کہ ایک دور ایسا تھا جب جب زرداری نے پنجاب کی وزارت اعلی چھین کر گورنر راج نافذ کر دیا تھا اور ججوں کی بحالی کی تحریک عروج پر تھی. یہ بھی غالبا ان دنوں کی تقاریر ہیں. اقتدار چھن جانے پر دو چار دن چیختا چلانا تو حق بنتا ہے :) :)

    باوا جی، یہ کہنا کہ دونوں بابوں میں کویی فرق نہیں ہے قبل از وقت ہوگا کیوں کہ میاں صاحب کی عمر کا ماشاللہ آدھا سے زائد حصہ ایوان اقتدار میں گزرا ہے اور انکو اپنے “دعووں” کی تکمیل کا بھرپور موقع ملا ہے جب کہ دوسرے بابے کی یہ خواہش کہ وزیر اعظم کا لاحقہ اس کے نام کے ساتھ جڑے کم از کم اس جنم میں تو مشکل نظر آتا ہے لہٰذا اسکو اپنی بڑھکوں کو پورا کرنے کا جب تک برابر کا موقع نہ ملے تو موازنہ غیر متوازن ہوجاتا ہے آپ کے حسن ظن کے لئے میاں صاحب کی “زمانہ جہالت” کی ویڈیو پیش خدمت ہے میاں صاحب جب بھی یہی کچھ فرماتے تھے

    https://www.youtube.com/watch?v=zTiPNGohqn8

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #33
    بہت شکریہ گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی ویسے میں نے ابھی تک نواز شریف کا کوئی ایسا بیان نہیں پڑھا ہے جس میں اس نے دوسروں کو حرام خوری پر نتھ وہ ڈالنے کا اعلان کیا ہو شہباز شریف کی بات الگ ہے :)

    باوا جی، مجھے یقین ہے آپ کی نظروں سے میاں صاھب کے یہ بیانات نہیں گزرے ہوں گے

    https://www.youtube.com/watch?v=arPhP37Y8s0

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #20
    عامر بھیا اس ملک میں جو جتنا بڑا حرام خور ہے وہ اپنی حرام خوری پر پردہ ڈالنے کیلیے اتنے ہی زور و شور سے حرام خوروں کو نتھ ڈالے کا دعویدار ہے. جس کے باپ کو حرام خوری پر نوکری سے نکالا گیا، جو حرام خوری کرتا ہوا پارٹی فنڈز تک کھا گیا اور جس کی بہنوں نے حرام خوری کرکے دوبئی میں جائیدادیں بنا لیں، وہ کس منہ سے حرام خوروں کو نتھ ڈالے گا؟ دوسروں کو حرام خوری پر نتھ وہ ڈال سکتا ہے جو پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی حرام خوری کا حساب دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرتا ہو، پھر اپنے گھر میں چھپے حرام خوروں کی خبر لیتا ہو اور اپنے باپ کی حرامی خوری سے کمائی ہوئی دولت کو وراثت سمجھنے کی بجائے اسے قوم کو واپس لوٹانے پر آمادہ ہو. جو خود حرام خور ہو، جس کا باپ حرام خور ہو اور جس کی بہنیں تک حرام خور ہوں، وہ کس منہ سے دوسرے حرام خوروں کو نتھ ڈال سکتا ہے؟ جس نے دوسروں کو انکی حرام خوری پر نتھ ڈالنے کا دعوا کرنا ہے وہ پہلے خود اپنی حرام خوری کا حساب دے اور اپنی بیگناہی ثابت کرے ورنہ وہ مشہور کہاوت یاد آ جاتی ہے چھاج تو بولے سو بولے ، چھلنی کیوں بولے جس میں نو سو چھید :bigsmile:

    باوا جی، ہرامخوری پر آپ کا یہ مقالہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قا بل ہے بات اب واضح ہوگی ہے کہ کیوں میاں صاحب بھی دوسرے ہرامخوروں جن میں (عمی ہرامخور بھی شامل ہے ) کا احتساب کرنے سے اجتناب کرتے ہیں

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5

    پاکستان سٹیل مل ایک عظیم و شان ادارہ تھا انجینرنگ اور سیاست کا ایسا شاہکار جس کی بین الاقوامی طور پر جو بھی حیثیت ہو ملکی معیشت میں اسکا کردار اور اہمیت مسلمہ تھا آپ سوچ رہے ہونگے کہ سیاست سے اسکا کیا تعلق تو بھائی سیاست تو اسکی بنیادوں میں ہے جس دور میں پاکستان اور ای ایس ای سویت یونین کے حصہ بخرے کرنے میں مصروف تھے روسی انجنیئر اور ٹیکنیشنز پاکستان کا سب سے عظیم ادارہ کی تعمیر میں مصروف تھے یہ ایک اقوام کے تعلقات کی ایک عجیب مثال تھی ایک ایسا ادارہ جو ملکی ضروریات کا محض ٣٠ -٤٠% پورا کرتا تھا اور جس کی پورے سال کی پیدا وار کی فروخت من مانے نرخ پر یقینی تھی کو تباہ کرنے میں غیر معمولی طور پر نہ اہلی مجرمانہ غفلت کرپشن کا ہاتھ تھا جمہوریت کا پہلا وار شہید جمہوریت بیبی کے پہلے دور حکومت میں ہوا اسکو واپس پتھری پر ڈالنے کے لئے واہ فیکٹری سے جنرل صبیح تشریف لاے اور اپنے کمانڈو انداز میں ٢ سال میں اسکی پھر کایا پلتدی. جمہوریت کا دوسرا وار آصف زرداری نے بیبی کے دوسرے دور حکومت میں کیا اور مل کو گھٹنو کے بل لا کھڑا کیا. مشرف کے دور میں ایک مرتبہ پھر ایک اور فوجی جنرل قیوم صاحب تشریف لاے اور چند ہی مہینوں میں مل کو اپنے قدموں پر پھر سے کھڑا کردیا اور نفع کمانا شروع کردیا. زرادری صاحب کو نہ جانے کیوں مل کی روانی ایک نہیں بھاتی اور پچلھے آٹھ سالوں میں مل میں جو تباہی ہویی ہے وہ بے مثال ہے مجودہ صورت حال ہے ہے کہ مل میں پیداوار تقریبا سو فیصد بند ہے مشینری تباہ ہوچکی ہے بیجا بھرتیوں کی بھرمار ہے کارکنوں کی تنخواہ سکریپ بیچ کر یا ادھار لے کر ادا کی جارہی ہے گویا قرض کی پیتے تھے مے اور سمجھتے تھے کہ ہاں رنگ لاے گی یہ فاقہ مستی ایک روز ایسے میں آپ کو کویی ایسی پارٹی مل جائے جو نہ صرف مل کو چلانے کے قابل بنا سکے تو غنیمت جانیں مل چلے گی تو چند ہزار لوگوں کا روزگار لگ جائے گا ملکی ضروریات کا کچہ حصہ پورا ہوسکے گا ڈاون سٹریم صنعتوں کا فروغ پاے گا اور اگر ملکی خزانے سے مزید نقصان پورا نہ کرنا پڑے تو یہ بچت بھی ہوگی

Viewing 20 posts - 5,401 through 5,420 (of 5,442 total)
×
arrow_upward DanishGardi