Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 125 total)
  • Author
    Posts
  • GeoG
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #21

    A tad above NOTHING.

    :cwl: ;-) :cwl:

    that could be your opinion about yourself

    as everyone else has right to have an opinion about themselves

    This just proves that you are Full of yourself.

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #22
    This just proves that you are Full of yourself.

    میرے نزدیک آپ کو یہ رائے رکھنے کا مکمل حق حاصل ہے۔۔۔۔۔

    اور مَیں آپ کی رائے کا احترام کروں یا نہ کروں لیکن آپ کے رائے رکھنے کے حق کا احترام ضرور کروں گا۔۔۔۔۔ کیونکہ گولڈن رول میری ذاتی فلاسفی کی بنیادوں میں سے ایک ہے۔۔۔۔۔

    :) ;-) :)

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    لیکن یہ ثابت ہونے والی کہانی کچھ سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔۔

    ;-) ;-) ;-)

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #23
    اسی طرح ان دو صاحبان نے آئی ایم ایف نہ جانے کی صورت میں کسی بھی انٹرویو میں کوئی متبادل رستہ نہی بتایا۔ زبیر صاحب ساڑھے سات فیصد پر انٹرنیشنل بانڈ مارکیٹ سے ۴ ارب تک مل جانے کا تو کہہ رہے ہیں لیکن چار ارب اور اگلے دو سالوں میں ۳۸ ارب ڈالر کی ضرورت میں بہت فرق ہے۔

    صحرائی صاحب نے اِس پر بہت ہی پھڑکتا ہوا تبصرہ کیا تھا کہ۔۔۔۔۔

    کسی اینکر کو ڈاکٹر اشفاق سے یہ پوچھنے کی توفیق نہیں ہوئی کہ آپ کے پاس کیا متبادل ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے بغیر بیلنس آف پیمنٹ کے مسئلہ سے نکلا جائے۔۔۔۔۔ اور سب سے مزے دار جملہ یہ تھا کہ ڈاکٹر اشفاق کا نوے روزہ ریمانڈ لے کر اُن سے یہ نسخہ نکلوایا جائے۔۔۔۔۔

    :cwl: ;-) :cwl:

    صحرائی

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #24
    اس پر ایکسپورٹرز نے میڈیا پر اور اپوزیشن کے ذریعے شور مچایا تو جمہوری عزادار بھی رونے پیٹنے بیٹھ گئے

    ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

    جمہوری عزاداروں سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔

    اب ایسے تو ہی انہیں گڈ فور نتھنگ نہیں کہا جاتا ناں۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #25

    بلیک شیپ صاحب واقعی …اشفاق صاحب کے زبان سے اس کا حل سننا چاہتا ہوں …

    اتنا بڑا راز دبا کر بیٹھے ہے موصوف

    صحرائی صاحب نے اِس پر بہت ہی پھڑکتا ہوا تبصرہ کیا تھا کہ۔۔۔۔۔ کسی اینکر کو ڈاکٹر اشفاق سے یہ پوچھنے کی توفیق نہیں ہوئی کہ آپ کے پاس کیا متبادل ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے بغیر بیلنس آف پیمنٹ کے مسئلہ سے نکلا جائے۔۔۔۔۔ اور سب سے مزے دار جملہ یہ تھا کہ ڈاکٹر اشفاق کا نوے روزہ ریمانڈ لے کر اُن سے یہ نسخہ نکلوایا جائے۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl: صحرائی
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #26
    سر یہ سودی اخراجات میں ۱۲۰۰ ارب(شاید اصل اضافہ ایک ہزار ارب کے قریب ہے) کے اضافے کی بات کہاں اور کیسے غلط ثابت ہو گئی ہے اسے ذرا واضح کیجیئے۔

    جس پوسٹ کو آپ نے قوٹ کیا ہے اس میں لفظ دفاع غلط لکھا گیا مجھے سے، اصل میں لفظ ‘متفق’ استعمال ہونا چاہیے تھا، اب آپکی مطلوبہ وضاحت درج ذیل ہے

    خسارے والی لڑی پر تیسری پوسٹ میں ایک خبر لگی ہے اس میں ڈاکٹر اشفاق کے حوالے سے یہ کہا گیا تھا

    He contends the increase in discount rate under the IMF programme contributed about Rs 1,110 billion to the interest payments, including Rs 1,020 bn on domestic debt and around Rs 90 bn on external debt, claiming what he said were “rules of thumb” followed by economists when drawing these calculations.

    اور میں نے آپ سے سمجھنا چاہا تھا کہ یہ 1110 ارب کا صرف سود میں اضافہ کیسے ممکن ہے؟ آپ نے اپنے جواب (پوسٹ 9) میں کچھ وضاحت کی مجھے سمجھانے کیلئے اور آپ ڈاکٹر اشفاق سے متفق نظر آئے تھے جبکہ میرا شک قائم رہا تھا اُسی کی طرف اشارہ ہے یہاں۔

    ایک اور حوالے سے جسے میں زیادہ قابل اعتبار سمجھتا ہوں یہ رقم 500 ارب روپئے بنتی ہے جو کہ زیادہ قرینِ قیاس ہے۔ اسی لئے میں کہا کہ ڈاکٹر اشفاق غلط ثابت ہوا ہے اپنے اندازے میں

    By my estimation, another roughly Rs 500 billion is accounted for by higher interest payments incurred by the government due to the IMF-mandated 6.75 percentage point increase in the policy rate. An additional Rs667bn is on account of the over $4bn increase in external debt servicing during 2018-19 related to past borrowing by the PML-N government that became due during the year.

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #27

    ۔۔ میرا اس پر سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کو ایسے انڈسٹریل یونٹس کو ٹیکس، بجلی، گیس وغیرہ چوری کرنے دینا چاہیئے جو کہ اسی پر زندہ ہیں اور اگر یہی کچھ نہ کریں تو منافع نہی کما سکتے اور بند ہو جائیں گے؟ کیا ایسی معیشت کبھی پنپ سکتی ہے جہاں بزنسز میں مقابلے کی ہمت نہ ہو اور وہ صرف غیر قانونی فوائد کے بلبوتے پر چلتے آرہے ہوں یا پھر سب کے لئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہو اور سب قانون کے مطابق ٹیکس دے رہے ہوں۔

    شاہد صاحب آپ کی رائے میں ملکی معیشت کا اگست 2018 میں اور اس وقت سب سے بڑا، بنیادی مسئلہ کیا ہے؟

    اگر اگست 2018 میں کچھ اور تھا اب کچھ اور ہے تو دونوں علیحدہ علیحدہ بتا دیں

    اگر سادہ الفاظ میں اور ایک جملے میں بتا سکیں تو بڑی نوازش ہو گی

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی آپ تو فوجیوں کی فکری بیوہ کو کھل کر فوجیوں کے بوٹ چاٹنے بھی نہیں دیتے ہیں :bigsmile: فکری بیواؤں کو اتنا حق تو دے دیا کریں کہ وہ کھل کھلا کر فوجیوں کے گندے بوٹ چاٹ کر انہیں چمکا سکیں :lol: اگر آپ فکری بیواؤں کا اسی طرح مذاق اڑاتے رہیں گے اور انکے بوٹ چاٹنے کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہیں گے تو پھر میں انہیں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق آپکو فورم کے جمہوری عزادار کہنے میں حق بجانب سمجھوں گا :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    باوا جی،
    میں نے تو اب الطاف بھائی کی تقاریر سننا بھی بند کردیں ہیں کیوں کہ جو لطف بوٹ چاٹیہ اسکول آف ہوم اکونومکس کے ڈروپ آوٹ کی قلابازیاں پڑھنے میں آتا ہے وہ کسی اور بات میں کہاں.

    :cwl: :cwl: :cwl:
    میری تو بس یہی دعا ہے کہ عاطف بھائی کی مالی پریشانیاں دور ہوں کہ ہم مفت کی اس انٹرٹینمنٹ سے محروم نہ ہوجاییں

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #29

    جیو جی بھائی،
    کالی بھیڑ کی ایک خاصیت کی تعریف بنتی ہے اور وہ ہے نفسیاتی حربوں کا استعمال – یہ ایک طرف بلا واسطہ چکنی چپڑی باتوں کو استعمال کرکے گینگ اپ ہونے کی کوشش کرتے ہیں جو عموما کامیاب کوشش ہوتی ہے

    GeoG

    جیو جی بھائی،
    لیجئے نفسیاتی حربہ کی ایک تازہ مثال ابھی نظروں سے گزری ہے اب بھلا خود ہی بتایں اس مکھن پر تو ولی بھی لڑکھڑا جاۓ -عامی کی تو حیثیت ہی کویی نہیں ہے

    صحرائی صاحب نے اِس پر بہت ہی پھڑکتا ہوا تبصرہ کیا تھا کہ۔۔۔۔۔    صحرائی
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #30
    باوا جی، میں نے تو اب الطاف بھائی کی تقاریر سننا بھی بند کردیں ہیں کیوں کہ جو لطف بوٹ چاٹیہ اسکول آف ہوم اکونومکس کے ڈروپ آوٹ کی کلابازیاں پڑھنے میں آتا ہے وہ کسی اور بات میں کہاں. :cwl: :cwl: :cwl: میری تو بس یہی دعا ہے کہ عاطف بھائی کی مالی پریشانیاں دور ہوں کہ ہم مفت کی اس انٹرٹینمنٹ سے محروم نہ ہوجاییں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    یہ دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں جیسی دعا سے کام نہیں نکلنا

    جیب  ڈھیلی کریں

    :serious:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #31
    باوا جی، میں نے تو اب الطاف بھائی کی تقاریر سننا بھی بند کردیں ہیں کیوں کہ جو لطف بوٹ چاٹیہ اسکول آف ہوم اکونومکس کے ڈروپ آوٹ کی قلابازیاں پڑھنے میں آتا ہے وہ کسی اور بات میں کہاں. :cwl: :cwl: :cwl: میری تو بس یہی دعا ہے کہ عاطف بھائی کی مالی پریشانیاں دور ہوں کہ ہم مفت کی اس انٹرٹینمنٹ سے محروم نہ ہوجاییں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی

    شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ

    عاطف بھائی سے سب فورم ممبرز ملکر چلائیں گے یہ فورم دن رات
    ہم نے بھی فکری بیواؤں کی بوٹ چاٹیاں دیکھنے کی قسم کھائی ہے

    :bhangra: :disco: :bhangra: :disco:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #32
    یہ دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں جیسی دعا سے کام نہیں نکلنا جیب ڈھیلی کریں :serious:

    اللہ میاں نے بھی مختلف کاموں کے لئے مختلف فرشتے رکھے ہوے ہیں یہ نہیں کہ ایک فرشتہ جو آپ کے بایں کاندھے پر بیٹھ کر آپ کی برائیاں گن رہا ہو اور اسکو سر کھجا نے کی بھی فرصت نہ ہو اس کو یہ نہیں کہتے کہ جا بھائی تو ذرا باہا ماس میں طوفان سے بربادی پھیلا دے -اسکے لئے الگ فرشتہ ہوتا ہے اصل میں یہاں عاطف بھائی سے بھی ایک غلطی ہوگئی ہے کچھ لوگ چندہ وصولی کے ایکسپرٹ ہوتے ہیں کچھ کسی اور کام میں -عاطف بھائی نے اشارہ تو کرنا تھا اگلے پانچ سال کی سبسکرپشن کے پیسے جمع نہیں ہوتے تو جو سزا آیین توڑنے کی ملتی ہے وہ میری ہوتی – مگر نہیں جی بغیر سوچے سمجھے سب سے اپیل کردی – میں ایسی گلی میں بھولے سے بھی نہیں جاتا ہوں

    :omg: :omg: :omg:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #33
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ عاطف بھائی سے سب فورم ممبرز ملکر چلائیں گے یہ فورم دن رات ہم نے بھی فکری بیواؤں کی بوٹ چاٹیاں دیکھنے کی قسم کھائی ہے :bhangra: :disco: :bhangra: :disco:

    باوا جی،
    آپ کی زبان مبارک ہو جب سے فورم کے بند ہونے کی خبریں لیک ہورہیں ہیں میرا تو دل ہی بیٹھا جارہا ہے

    :cwl: :.( :cwl:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #34
    شاہد صاحب آپ کی رائے میں ملکی معیشت کا اگست 2018 میں اور اس وقت سب سے بڑا، بنیادی مسئلہ کیا ہے؟ اگر اگست 2018 میں کچھ اور تھا اب کچھ اور ہے تو دونوں علیحدہ علیحدہ بتا دیں اگر سادہ الفاظ میں اور ایک جملے میں بتا سکیں تو بڑی نوازش ہو گی

    درویش صاحب سب سے بڑے مسائل میں ۲۰۱۸ میں بیرونی ادائیگیوں اور اب ریوینیو کلیکشن کے نام لے سکتا ہوں۔
    لیکن اگر آپ بنیادی مسئلہ پوچھیں تو وہ پراڈکٹییویٹی اور اِن کامپیٹینس ہیں۔

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #35

    ان دونوں چیزوں پر بات بہت کم ہوتی ہے

    ہم یہ تسلیم کرنے کو تیار بھی نہیں کہ ہم ایک نان پروڈکٹیو نیشن بنتے جا رہے ہے

    درویش صاحب سب سے بڑے مسائل میں ۲۰۱۸ میں بیرونی ادائیگیوں اور اب ریوینیو کلیکشن کے نام لے سکتا ہوں۔ لیکن اگر آپ بنیادی مسئلہ پوچھیں تو وہ پراڈکٹییویٹی اور اِن کامپیٹینس ہیں۔
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #36

    ان دونوں چیزوں پر بات بہت کم ہوتی ہے

    ہم یہ تسلیم کرنے کو تیار بھی نہیں کہ ہم ایک نان پروڈکٹیو نیشن بنتے جا رہے ہے

    جی یہی سچ ہے کہ اس موضوع پر بات نہی ہوتی۔ شاید لکھنے والے بھی اسے خواہشِ لا حاصل سمجھ کر درگزر کرتے ہیں۔ پراڈکٹیویٹی اور کامپیٹینس کا منبہ معیارِتعلیم، قومی اور انفرادی تربیت، سماجی معیار، فری تھنکنگ، مکالمے ، سیکولرازم اور دیانت داری جیسے عوامل ہیں جو کہ ہمارے ہاں نا پید ہیں۔ جہاں سات دھائیوں سے قومی لیڈران خود ہی اِن کامپیٹینٹ اور نان پراڈکٹوو ہوں اور ان کی پرائیرٹیز بھی مخالف سمت پر تعین ہوں تو امید نہی رہتی۔

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #37
    درویش صاحب سب سے بڑے مسائل میں ۲۰۱۸ میں بیرونی ادائیگیوں اور اب ریوینیو کلیکشن کے نام لے سکتا ہوں۔ لیکن اگر آپ بنیادی مسئلہ پوچھیں تو وہ پراڈکٹییویٹی اور اِن کامپیٹینس ہیں۔

    شکریہ

    بیرونی ادائیگیوں میں آپ کن چیزوں/مدات کو شامل کرتے ہیں اور کیا حکومت کے چنیدہ راستے یعنی آئی ایم ایف کے پاس جانے (اگر حکومت نے اس مسئلے کے حل کیلئے کوئی اور راستہ چنا ہے تو آپ میری تصحیح کر سکتے ہیں) سے  بیرونی ادائیگیوں کا مسئلہ حل ہو گا یا اور گھمبیر ہو جائے گا؟؟

    محصولات وصولی یعنی عام عوام کا تیل نکالنا اور وہ بھی اس بڑے پیمانے پر کہ ملکی تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے کس مقصد کیلئے ہے؟؟ کیا وہ عوام کی فلاح اور ملکی ترقی  کے مقاصد کیلئے ہے یا وہ بھی ادائیگیوں کے مسئلے کے حل کیلئے ہے؟؟

    باقی جہاں تک قومی پیداواریت اور نااہلیت جیسے مسائل کی بات ہے ان کی نشاندہی بہت حد تک درست ہے، لیکن میری رائے میں یہ عملی سے زیادہ نظری مسائل ہیں جن کا ہمارے اور ہم جیسے دوسرے معاشروں کی نفسیات و ثقافت اور ایک قوم یا گروہ کی حیثیت سے ہماری کام کرنے کی عادات و اخلاقیات (ورک ایتھکس) سےبہت گہرا تعلق ہے اور یہ معاشیات کے ایسے پہلو ہیں جنہیں بگڑنے اور درست ہونے میں عشرے درکار ہوتے ہیں جن کیلئے ایک وژن اور بہت ہی زیادہ طویل المدتی منصوبہ بندی درکار ہوتی ہے اسلئے پچھلی گذارش میں ‘سب سے بڑے اور بنیادی معاشی مسئلے’ سے میری مراد عملی پہلو سے قابلِ حل اور بین المدتی (میڈیم ٹرم) مسئلے کی نشاندہی کی درخواست تھی۔ ان گذارشات کو نظر میں رکھتے ہوئے اگر ایک دفعہ پھر سے زحمت کر سکیں تو؟؟

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #38

    دیکھیں تعصبات سے کسی کو فرار نہیں ہے، کوئی کم اسیر ہے تو کوئی زیادہ۔ یہ انسانی شعور، ارادے اور محنت پر منحصر ہے کہ وہ اس رہائی کیلئے کتنی کوشش کرتا ہے

    جیو جی بارے پہلے بھی اپنی عمومی رائے دے چکا ہوں فورمز پر ن لیگ کے جتنے حامیوں سے اب تک واسطہ رہا ہے میری رائے میں جیو جی ان سب سے زیادہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ملک کی معیشت کیسے کام کرتی ہے، ان کا نظری پہلو چاہے اتنا مضبوط نہ بھی ہو لیکن عملی پہلو سے معیشت بارے ان کی رائے میں کافی وزن ہوتا ہے اور میں نے کم از کم اپنے ساتھ انہیں کبھی کسی غلط بات پر اصرار بھی نہیں کرتے دیکھا

    کوئی بھی انسان ہر وقت اتنا چوکنا نہیں ہوتا کہ ہر وقت اپنی رائے میں اپنے علم اور صلاحیتوں کو پوری طرح سمو سکے اور ڈاکٹر اشفاق بھی اس سے مستثنٰی نہیں، انہوں نے اگلے دن چول ماری تھی کہ سالانہ تخمینے میں اضافی/ہدف سے ہٹ کر خسارے کی ایک وجہ ۱۲۰۰ ارب کے قریب سود کی ادائیگی کے اضافی اخراجات ہیں اور میں نے اس پر تعجب بھی ظاہر کیا تھا اور شاہد صاحب نے اس رقم کے صحیح ہونے کا دفاع کیا تھا اشفاق صاحب کی وہ بات اب غلط ثابت ہو چکی ہے میری رائے میں یہاں وہ ٹھیک بات کر رہا ہے مکمل تصویر بے شک نہ دیکھ رہا ہو لیکن بڑی تصویر ضرور دیکھ رہا ہے

    اشتہارات کے حوالے سے اخبارات میں ۴۰ ارب کا تذکرہ آیا تھا جو ن لیگ نے مختلف اخباری سیٹھوں میں اپنے حق میں پرچار کیلئے بانٹے تھے اور اس حکومت نے آکر نہ صرف یہ سخاوت روک دی تھی بلکہ سیٹھوں کو جو ادائیگیاں وقت پر نہیں ہو سکیں تھیں وہ بھی روک لیں تھی اخباری صنعت میں بحران، بڑے اینکروں کی بے روزگاری اور شروع کے چھ آٹھ ماہ میڈیا کی حکومت دشمنی کا اس فیصلے سے بھی براہ راست تعلق تھا

    پرولتاری درویش۔۔۔۔۔

    میری کچھ بہت پُختہ عادتیں ہیں۔۔۔۔۔ مَیں کسی شخص کے بارے میں رائے فوراً قائم نہیں کرتا، اِس میں کافی وقت لگاتا ہوں لیکن جب ایک دفعہ اپنی دانست میں کافی سارے عناصر کو ملا کر کسی کے بارے میں ایک رائے بنالیتا ہوں تو پھر وہ رائے فوراً ختم بھی نہیں کرتا اور نہ ہی اُس شخص کو، جس کے بارے میں رائے بنائی ہے، کچھ زیادہ بینیفٹ آف ڈاؤٹ دیتا ہوں۔۔۔۔۔ اب یہ عین ممکن ہے کہ کسی شخص کے بارے میں میری رائے بالکل غلط ہو لیکن میرے اپنے حساب سے وہ بالکل دیانت دارانہ رائے ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    اور کسی شخص کے بارے میں لکھتے وقت ڈپلومیسی سے قطعاً کام نہیں لیتا۔۔۔۔۔ چاہے اُس شخص کو میری بات اچھی لگے یا بری، لیکن مَیں ضرور کہتا ہوں۔۔۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ مَیں کسی کے بارے میں گھما پھرا کر ڈپلومیٹک بات نہیں کہہ سکتا، یقیناً الفاظ سے کھیلنے کی صلاحیت میرے پاس ہے اور ایسا کرسکتا ہوں مگر ایک اچھے مکالمہ میں میرے خیال میں دیانتدارانہ اور سچی رائے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    یہ فورم ہو یا کوئی اور جگہ، مَیں ایسے میڈیمز کو واقعی ایک تبادلہِ خیال کی جگہ سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔ مگر ایک اچھے تبادلہِ خیال کیلئے کچھ بنیادی ضروریات بھی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔ سب سے پہلی ضرورت تو یہ کہ خیالات آپ کے اپنے ہوں، مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ کسی اور کے خیالات مثلاً کسی مضمون میں کسی لکھاری کے خیالات یا کسی کتاب میں لکھنے والے کے خیالات کو بالکل نہیں اپنانا چاہئے بلکہ یہ کہ کسی اور کے خیالات کو اگر اپنا بھی رہے ہیں تو اچھی طرح سمجھ کر اپنے الفاظ میں لکھیں اور مزید بہتر یہ ہو کہ پلیجرازم سے بچیں۔۔۔۔۔ اور ایک دوسری بنیادی ضرورت تبادلہِ خیال میں آپ کی اپنی ذاتی دیانت داری ہے۔۔۔۔۔

    ایک اور بنیادی ضرورت یہ بھی ہے کہ آپ اپنے ذاتی خیالات لکھتے وقت چُھپیں نہیں بلکہ جو بھی آپ کا نکتہِ نظر ہو اُس کو لکھیں۔۔۔۔۔ یہ نہ ہو کبھی کسی کی آڑ میں چھپ رہے ہوں تو کبھی کسی اور کی آڑ میں۔۔۔۔۔ اور اِس کیلئے آپ کے اندر ہمت ہونی چاہئے کہ جو اپنے ذاتی خیالات ہیں وہ لکھ سکیں۔۔۔۔۔

    اب آپ کے جیو جی کے بارے میں تبصرے کو اگر مَیں اپنے الفاظ میں لکھوں تو مَیں بھی یہی کہوں گا کہ جیو جی صاحب واقعی لیگیوں کے ازلی پیدائشی اندھوں کے دیس میں کچھ کچھ ادھ کانے راجے ہیں۔۔۔۔ کیونکہ باقی لیگی حضرات تو اِن سے بھی گئے گذرے ہیں۔۔۔۔۔  لیکن یہاں اِس صفحہ پر بات جیو جی کے نکتہ نظر سے زیادہ اُن کی عادات کے بارے میں ہے۔۔۔۔۔ ابھی کچھ ہفتوں پہلے ہی جیو جی سے بات کرتے ہوئے مَیں نے اُن سے ایک چھوٹا سا سوال پوچھا کہ میاں صاحب سیاست کیوں کرتے ہیں، کیا طاقت حاصل کرنے کی خاطر کرتے ہیں یا عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر کرتے ہیں یا کسی اور وجہ سے۔۔۔۔۔ اب یہ سوال انتہائی سادہ ہے کہ آپ کے نزدیک میاں صاحب کے سیاست کرنے کی جو بھی وجہ ہو بتادیں۔۔۔۔۔ لیکن جواب گول کردیا گیا۔۔۔۔۔ مَیں نے بھی واپس پوچھا۔۔۔۔۔ پھر جواب آیا کہ آپ(بلیک شیپ) تو ملٹری ذہن کے بندے ہیں شاید یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ آپ کو کیا جواب دیا جائے، مَیں نے پھر پوچھا تو جواب آیا کہ آپ تو اپنا من پسند جواب چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ اب بندہ دیکھے کہ مَیں تو بال اِن کے کورٹ میں پھینک رہا ہوں کہ جیسا سمجھتے ہیں ویسا جواب دے دیں لیکن جواب تو دیں۔۔۔۔۔ لیکن خیر جیو جی صاحب نے اِس سادہ سے سوال کا جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔

    اب تھوڑے ہی دن پہلے کی بات ہے جب معیشت پر بحث چل رہی تھی تو بحث کے شرکاء کبھی اِدھر جارہے تھے کبھی اُدھر۔۔۔۔۔ شاہد صاحب کو بھی اِس وجہ سے کافی مشکل پیش آرہی تھی لہٰذا ہم نے سوچا کہ ذرا ایک وقت میں ایک نکتہ پر بات کی جائے تو بہتر ہے۔۔۔۔۔ اب مَیں نے آپ سے قرار سے اور جیو جی صاحب سے پوچھا کہ اُن کے خیال میں دو ہزار اٹھارہ میں اِس حکومت کے آغاز میں کون سا مسئلہ سب سے زیادہ ترجیحی تھا۔۔۔۔۔ آپ کا اور قرار کا واضح جواب آگیا۔۔۔۔۔ لیکن جیو جی صاحب نے بار بار پوچھنے کے باوجود واضح جواب نہیں دیا بلکہ ایک لمبا سا قصیدہِ شریف لکھ دیا۔۔۔۔۔ پھر پوچھنے پر پھر وہی کہ مَیں(بلیک شیپ) تو اپنا من پسند جواب چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ جبکہ آپ نے بھی اور قرار نے بھی واضح انداز میں اِس سوال کا جواب دے دیا، یہ نہیں کہا کہ بلیک شیپ اپنا من پسند جواب چاہتا ہے۔۔۔۔۔

    اِسی طرح ایک جگہ اور پوچھا کہ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس کیا یہ آپشن تھا کہ وہ آئی ایم ایف جائے بغیر اِس بیلنس آف پیمنٹ سے مسئلے سے نکل سکے۔۔۔۔۔ اُن کا جواب آتا ہے کہ ہاں ایسا ممکن ہے۔۔۔۔۔ مَیں پوچھتا ہوں کہ کیسے۔۔۔۔ اور ایک دفعہ پھر گھومر رقص شروع ہوگیا مگر جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔

    اسی طرح ایک اور واقعہ۔۔۔۔۔ غالباً اِس موجودہ حکومت نے جب ٹیکس نیٹ کا دائرہِ کار بڑھانے کیلئے تاجروں پر دباؤ ڈالا تھا تو تاجر وغیرہ ہڑتالوں پر چلے گئے تھے۔۔۔۔۔ جیو جی صاحب کا ایک کمنٹ آیا کہ لے کے دکھاؤ اب ٹیکس۔۔۔۔۔ اور جس ٹون میں یہ جملہ کہا گیا، وہ بہت کچھ بتاتا ہے۔۔۔۔۔ اِن کے نزدیک معیشت کو بہتر کرنا ترجیحی مسئلہ نہیں ہے بلکہ سیاسی عصبیت یا نفرت اصل مسئلہ ہے۔۔۔۔۔

    اب یہ حالیہ دو تین واقعات اُس شخص(جیو جی) کے موقف کے بارے میں نہیں بلکہ اُس شخص کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ شخص کیا ہے(اور میرے نزدیک یہ معلومات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں)۔۔۔۔۔ اور مجھے اِس سے مسئلہ نہیں ہے کہ بندے کا موقف کتنا بودا ہے اور کتنا غیر حقیقی ہے لیکن یہاں تو مسئلہ یہ ہے کہ موقف ہی نہیں لکھا جاتا(جیو جی صاحب کی شخصیت کے اِن پہلوؤں سے آشنائی سے پہلے صرف ایک ہی بلاگر کو مَیں اِس عظیم ڈھٹائی والی کیٹیگری میں رکھتا آیا ہوں، آپ بھی جانتے ہوں گے)۔۔۔۔۔ اب اگر اپنے خیالات لکھنے کی ہمت اگر بازار میں دوائی کی صورت میں مل رہی ہوتی تو یقیناً مشورہ دیتا کہ بھئی اپنے اندر لکھنے کی ہمت پیدا کرنے کیلئے یہ دوائی خرید لو اور فورم پر آنے سے پہلے دو چمچ ضرور پی لیا کرو۔۔۔۔۔ مگر ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دَم نکلے۔۔۔۔۔ کیا کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔ اب اِن مثالوں سے کم از کم میرے نزدیک یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سامنے والے کو مکالمہ کرنے میں دلچسپی ہے یا صرف بَین ڈالنے کا بہانہ چاہئے۔۔۔۔۔ اب اکثر علم رکھنے والے حضرات مثلاً شاہد صاحب، کے پاس عموماً ایک چیز نہیں ہوتی، صِفت کہہ لیں صلاحیت کہہ لیں یا کچھ اور، کہ جب سامنے والا موضوع پر ایک بامعنی و بامقصد مکالمہ کے بجائے سستی جملہ بازی یا بدتمیزی پر آجائے تو شاہد صاحب جیسے لوگ ایسی صورتحال سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کم از کم میرے ساتھ ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔ اگر سامنے والا اچھے طریقے سے بات کررہا ہے تو مَیں بھی اچھا رہوں گالیکن جب حالات ذرا برا رُخ اختیار کرلیں تو ڈنڈے شریف کی مدد سے بات کرنا مجھے بھی بہت اچھی طرح آتا ہے۔۔۔۔۔ ویسے میکیاولی تو کچھ اور کہتا ہے کہ ایک بادشاہ کو محبت سے دل جیتنے کے بجائے خوف سے کام لینا چاہیے۔۔۔۔۔

    اب اِنہی وجوہات کی بناء پر جیو جی اور اِسی قبیل کے دیگر بلاگران کو ہمنوا کے درجے میں ڈالتا ہوں، جن کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔۔۔۔ اُن کا کام صرف مرکزی قوال کے پیچھے بیٹھ کر عجیب و غریب آوازیں نکالنا اور انگلیاں کھول کھول کر تالیاں بجانا ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    اب یہ لکھنے کی ہمت کے بارے میں ایک ذیلی نکتہ۔۔۔۔۔ پچھلے فورم پر گھوسٹ صاحب نے ایک بڑا شاندار صفحہ بنایا تھا ممبران کی اپنی زندگی کے بارے میں کہ وہ عمر کون سی تھی جب آپ کے عقائد بنے یا خیالات بنے،  جس کو اٹھا کر مَیں اِس فورم پر بھی لے آیا۔۔۔۔۔ اگر آپ وہ صفحہ پڑھیں تو ایک دلچسپ مشاہدہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اُس صفحہ پر جن لوگوں نے عقائد و خیالات کے حوالے سے اپنی زندگی کے حالات لکھے کم و بیش وہ تمام بلاگرز ہی لبرل حلقے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ مذہبی اور دائیں بازو کے بلاگرز نے وہاں کچھ نہیں لکھا۔۔۔۔۔ یہ مشاہدہ بلاگرز کے بارے میں کافی کچھ بتاتا ہے کہ لوگوں میں اپنی سوچ کو لکھنے کی ہمت عموماً نہیں پائی جاتی۔۔۔۔۔

    اب عمومی حوالوں سے بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔ میری رائے میں لیگی عزاداروں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اب تک یہ سمجھ ہی نہیں آیا ہے اور نہ ہی سمجھنا چاہتے ہیں کہ اِن کے من چاہے شریفوں نے ملک کی معیشت کے ساتھ کیسی زیادتی کی ہے۔۔۔۔۔ اور چونکہ وہ یہ نکتہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے تو اِن لیگی عزاداروں کو اگر میڈیا میں یا حتیٰ کہ فورمز پر بھی کوئی ایسی آواز سُنائی دیتی ہے کہ معیشت کی بربادی کے قصوروار شریفین نہیں بلکہ یہ حکومت اور فوج ہے تو ہاؤس آف شریفین کے یہ لیگی مجاور اُس صدا کو غیب سے آئی صدا سمجھتے ہوئے فوراً اُس پر ایمان لے آتے ہیں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہی وجہ ہے کہ چونکہ ڈاکٹر اشفاق یا ڈاکٹر زبیر موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے ناقد ہیں تو ہمارے اِن لیگی مجاوروں نے ڈاکٹر اشفاق و زبیر کو اپنا معاشی پیغمبر تسلیم کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔

    اب حالیہ دو تین مہینے سے جاری اِس بحث میں جمہوریت کے یہ عظیم مجاہد کسی وجہ سے بات کو کبھی اِدھر لیکر جارہے تھے تو کبھی اُدھر۔۔۔۔۔ اور مَیں ان کو یہ کرنے نہیں دے رہا۔۔۔۔۔ معیشت پر بات کرنی ہے تو معیشت پر ہی کرو۔۔۔۔۔ کیونکہ اِن جمہوری عزاداروں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اِن کو بس رونے پیٹنے کا بہانہ چاہئے کہ کسی بھی طرح یہ لوگ فوج کی مخالفت میں اجتماعی بَین ڈال سکیں۔۔۔۔۔ اور اِن کی ذہنی حالت تو ایسی ہے کہ قطب شمالی پر اگر برف کی مقدار کم ہورہی ہے تو یہ  شریف سے کھوجی اُس مسئلہ کا کُھرا بھی جی ایچ کیو کی طرف لے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #39
    پرولتاری درویش۔۔۔۔۔ میری کچھ بہت پُختہ عادتیں ہیں۔۔۔۔۔ مَیں کسی شخص کے بارے میں رائے فوراً قائم نہیں کرتا، اِس میں کافی وقت لگاتا ہوں لیکن جب ایک دفعہ اپنی دانست میں کافی سارے عناصر کو ملا کر کسی کے بارے میں ایک رائے بنالیتا ہوں تو پھر وہ رائے فوراً ختم بھی نہیں کرتا اور نہ ہی اُس شخص کو، جس کے بارے میں رائے بنائی ہے، کچھ زیادہ بینیفٹ آف ڈاؤٹ دیتا ہوں۔۔۔۔۔ اب یہ عین ممکن ہے کہ کسی شخص کے بارے میں میری رائے بالکل غلط ہو لیکن میرے اپنے حساب سے وہ بالکل دیانت دارانہ رائے ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اور کسی شخص کے بارے میں لکھتے وقت ڈپلومیسی سے قطعاً کام نہیں لیتا۔۔۔۔۔ چاہے اُس شخص کو میری بات اچھی لگے یا بری، لیکن مَیں ضرور کہتا ہوں۔۔۔۔۔ ایسا نہیں ہے کہ مَیں کسی کے بارے میں گھما پھرا کر ڈپلومیٹک بات نہیں کہہ سکتا، یقیناً الفاظ سے کھیلنے کی صلاحیت میرے پاس ہے اور ایسا کرسکتا ہوں مگر ایک اچھے مکالمہ میں میرے خیال میں دیانتدارانہ اور سچی رائے زیادہ بہتر ہوتی ہے۔۔۔۔۔ یہ فورم ہو یا کوئی اور جگہ، مَیں ایسے میڈیمز کو واقعی ایک تبادلہِ خیال کی جگہ سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔ مگر ایک اچھے تبادلہِ خیال کیلئے کچھ بنیادی ضروریات بھی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔ سب سے پہلی ضرورت تو یہ کہ خیالات آپ کے اپنے ہوں، مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ کسی اور کے خیالات مثلاً کسی مضمون میں کسی لکھاری کے خیالات یا کسی کتاب میں لکھنے والے کے خیالات کو بالکل نہیں اپنانا چاہئے بلکہ یہ کہ کسی اور کے خیالات کو اگر اپنا بھی رہے ہیں تو اچھی طرح سمجھ کر اپنے الفاظ میں لکھیں اور مزید بہتر یہ ہو کہ پلیجرازم سے بچیں۔۔۔۔۔ اور ایک دوسری بنیادی ضرورت تبادلہِ خیال میں آپ کی اپنی ذاتی دیانت داری ہے۔۔۔۔۔ ایک اور بنیادی ضرورت یہ بھی ہے کہ آپ اپنے ذاتی خیالات لکھتے وقت چُھپیں نہیں بلکہ جو بھی آپ کا نکتہِ نظر ہو اُس کو لکھیں۔۔۔۔۔ یہ نہ ہو کبھی کسی کی آڑ میں چھپ رہے ہوں تو کبھی کسی اور کی آڑ میں۔۔۔۔۔ اور اِس کیلئے آپ کے اندر ہمت ہونی چاہئے کہ جو اپنے ذاتی خیالات ہیں وہ لکھ سکیں۔۔۔۔۔ اب آپ کے جیو جی کے بارے میں تبصرے کو اگر مَیں اپنے الفاظ میں لکھوں تو مَیں بھی یہی کہوں گا کہ جیو جی صاحب واقعی لیگیوں کے ازلی پیدائشی اندھوں کے دیس میں کچھ کچھ ادھ کانے راجے ہیں۔۔۔۔ کیونکہ باقی لیگی حضرات تو اِن سے بھی گئے گذرے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن یہاں اِس صفحہ پر بات جیو جی کے نکتہ نظر سے زیادہ اُن کی عادات کے بارے میں ہے۔۔۔۔۔ ابھی کچھ ہفتوں پہلے ہی جیو جی سے بات کرتے ہوئے مَیں نے اُن سے ایک چھوٹا سا سوال پوچھا کہ میاں صاحب سیاست کیوں کرتے ہیں، کیا طاقت حاصل کرنے کی خاطر کرتے ہیں یا عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر کرتے ہیں یا کسی اور وجہ سے۔۔۔۔۔ اب یہ سوال انتہائی سادہ ہے کہ آپ کے نزدیک میاں صاحب کے سیاست کرنے کی جو بھی وجہ ہو بتادیں۔۔۔۔۔ لیکن جواب گول کردیا گیا۔۔۔۔۔ مَیں نے بھی واپس پوچھا۔۔۔۔۔ پھر جواب آیا کہ آپ(بلیک شیپ) تو ملٹری ذہن کے بندے ہیں شاید یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ آپ کو کیا جواب دیا جائے، مَیں نے پھر پوچھا تو جواب آیا کہ آپ تو اپنا من پسند جواب چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ اب بندہ دیکھے کہ مَیں تو بال اِن کے کورٹ میں پھینک رہا ہوں کہ جیسا سمجھتے ہیں ویسا جواب دے دیں لیکن جواب تو دیں۔۔۔۔۔ لیکن خیر جیو جی صاحب نے اِس سادہ سے سوال کا جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔ اب تھوڑے ہی دن پہلے کی بات ہے جب معیشت پر بحث چل رہی تھی تو بحث کے شرکاء کبھی اِدھر جارہے تھے کبھی اُدھر۔۔۔۔۔ شاہد صاحب کو بھی اِس وجہ سے کافی مشکل پیش آرہی تھی لہٰذا ہم نے سوچا کہ ذرا ایک وقت میں ایک نکتہ پر بات کی جائے تو بہتر ہے۔۔۔۔۔ اب مَیں نے آپ سے قرار سے اور جیو جی صاحب سے پوچھا کہ اُن کے خیال میں دو ہزار اٹھارہ میں اِس حکومت کے آغاز میں کون سا مسئلہ سب سے زیادہ ترجیحی تھا۔۔۔۔۔ آپ کا اور قرار کا واضح جواب آگیا۔۔۔۔۔ لیکن جیو جی صاحب نے بار بار پوچھنے کے باوجود واضح جواب نہیں دیا بلکہ ایک لمبا سا قصیدہِ شریف لکھ دیا۔۔۔۔۔ پھر پوچھنے پر پھر وہی کہ مَیں(بلیک شیپ) تو اپنا من پسند جواب چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ جبکہ آپ نے بھی اور قرار نے بھی واضح انداز میں اِس سوال کا جواب دے دیا، یہ نہیں کہا کہ بلیک شیپ اپنا من پسند جواب چاہتا ہے۔۔۔۔۔ اِسی طرح ایک جگہ اور پوچھا کہ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس کیا یہ آپشن تھا کہ وہ آئی ایم ایف جائے بغیر اِس بیلنس آف پیمنٹ سے مسئلے سے نکل سکے۔۔۔۔۔ اُن کا جواب آتا ہے کہ ہاں ایسا ممکن ہے۔۔۔۔۔ مَیں پوچھتا ہوں کہ کیسے۔۔۔۔ اور ایک دفعہ پھر گھومر رقص شروع ہوگیا مگر جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔ اسی طرح ایک اور واقعہ۔۔۔۔۔ غالباً اِس موجودہ حکومت نے جب ٹیکس نیٹ کا دائرہِ کار بڑھانے کیلئے تاجروں پر دباؤ ڈالا تھا تو تاجر وغیرہ ہڑتالوں پر چلے گئے تھے۔۔۔۔۔ جیو جی صاحب کا ایک کمنٹ آیا کہ لے کے دکھاؤ اب ٹیکس۔۔۔۔۔ اور جس ٹون میں یہ جملہ کہا گیا، وہ بہت کچھ بتاتا ہے۔۔۔۔۔ اِن کے نزدیک معیشت کو بہتر کرنا ترجیحی مسئلہ نہیں ہے بلکہ سیاسی عصبیت یا نفرت اصل مسئلہ ہے۔۔۔۔۔ اب یہ حالیہ دو تین واقعات اُس شخص(جیو جی) کے موقف کے بارے میں نہیں بلکہ اُس شخص کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ شخص کیا ہے(اور میرے نزدیک یہ معلومات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں)۔۔۔۔۔ اور مجھے اِس سے مسئلہ نہیں ہے کہ بندے کا موقف کتنا بودا ہے اور کتنا غیر حقیقی ہے لیکن یہاں تو مسئلہ یہ ہے کہ موقف ہی نہیں لکھا جاتا(جیو جی صاحب کی شخصیت کے اِن پہلوؤں سے آشنائی سے پہلے صرف ایک ہی بلاگر کو مَیں اِس عظیم ڈھٹائی والی کیٹیگری میں رکھتا آیاہوں، آپ بھی جانتے ہوں گے)۔۔۔۔۔ اب اگر اپنے خیالات لکھنے کی ہمت اگر بازار میں دوائی کی صورت میں مل رہی ہوتی تو یقیناً مشورہ دیتا کہ بھئی اپنے اندر لکھنے کی ہمت پیدا کرنے کیلئے یہ دوائی خرید لو اور فورم پر آنے سے پہلے دو چمچ ضرور پی لیا کرو۔۔۔۔۔ مگر ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دَم نکلے۔۔۔۔۔ کیا کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔ اب اِن مثالوں سے کم از کم میرے نزدیک یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سامنے والے کو مکالمہ کرنے میں دلچسپی ہے یا صرف بَین ڈالنے کا بہانہ چاہئے۔۔۔۔۔ اب اکثر علم رکھنے والے حضرات مثلاً شاہد صاحب، کے پاس عموماً ایک چیز نہیں ہوتی، صِفت کہہ لیں صلاحیت کہہ لیں یا کچھ اور، کہ جب سامنے والا موضوع پر ایک بامعنی و بامقصد مکالمہ کے بجائے سستی جملہ بازی یا بدتمیزی پر آجائے تو شاہد صاحب جیسے لوگ ایسی صورتحال سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کم از کم میرے ساتھ ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔ اگر سامنے والا اچھے طریقے سے بات کررہا ہے تو مَیں بھی اچھا رہوں گالیکن جب حالات ذرا برا رُخ اختیار کرلیں تو ڈنڈے شریف کی مدد سے بات کرنا مجھے بھی بہت اچھی طرح آتا ہے۔۔۔۔۔ ویسے میکیاولی تو کچھ اور کہتا ہے کہ ایک بادشاہ کو محبت سے دل جیتنے کے بجائے خوف سے کام لینا چاہیے۔۔۔۔۔ اب اِنہی وجوہات کی بناء پر جیو جی اور اِسی قبیل کے دیگر بلاگران کو ہمنوا کے درجے میں ڈالتا ہوں، جن کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔۔۔۔ اُن کا کام صرف مرکزی قوال کے پیچھے بیٹھ کر عجیب و غریب آوازیں نکالنا اور انگلیاں کھول کھول کر تالیاں بجانا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اب یہ لکھنے کی ہمت کے بارے میں ایک ذیلی نکتہ۔۔۔۔۔ پچھلے فورم پر گھوسٹ صاحب نے ایک بڑا شاندار صفحہ بنایا تھا ممبران کی اپنی زندگی کے بارے میں کہ وہ عمر کون سی تھی جب آپ کے عقائد بنے یا خیالات بنے، جس کو اٹھا کر مَیں اِس فورم پر بھی لے آیا۔۔۔۔۔ اگر آپ وہ صفحہ پڑھیں تو ایک دلچسپ مشاہدہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اُس صفحہ پر جن لوگوں نے عقائد و خیالات کے حوالے سے اپنی زندگی کے حالات لکھے کم و بیش وہ تمام بلاگرز ہی لبرل حلقے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ مذہبی اور دائیں بازو کے بلاگرز نے وہاں کچھ نہیں لکھا۔۔۔۔۔ یہ مشاہدہ بلاگرز کے بارے میں کافی کچھ بتاتا ہے کہ لوگوں میں اپنی سوچ کو لکھنے کی ہمت عموماً نہیں پائی جاتی۔۔۔۔۔ اب عمومی حوالوں سے بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔ میری رائے میں لیگی عزاداروں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اب تک یہ سمجھ ہی نہیں آیا ہے اور نہ ہی سمجھنا چاہتے ہیں کہ اِن کے من چاہے شریفوں نے ملک کی معیشت کے ساتھ کیسی زیادتی کی ہے۔۔۔۔۔ اور چونکہ وہ یہ نکتہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے تو اِن لیگی عزاداروں کو اگر میڈیا میں یا حتیٰ کہ فورمز پر بھی کوئی ایسی آواز سُنائی دیتی ہے کہ معیشت کی بربادی کے قصوروار شریفین نہیں بلکہ یہ حکومت اور فوج ہے تو ہاؤس آف شریفین کے یہ لیگی مجاور اُس صدا کو غیب سے آئی صدا سمجھتے ہوئے فوراً اُس پر ایمان لے آتے ہیں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہی وجہ ہے کہ چونکہ ڈاکٹر اشفاق یا ڈاکٹر زبیر موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے ناقد ہیں تو ہمارے اِن لیگی مجاوروں نے ڈاکٹر اشفاق و زبیر کو اپنا معاشی پیغمبر تسلیم کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔ اب حالیہ دو تین مہینے سے جاری اِس بحث میں جمہوریت کے یہ عظیم مجاہد کسی وجہ سے بات کو کبھی اِدھر لیکر جارہے تھے تو کبھی اُدھر۔۔۔۔۔ اور مَیں ان کو یہ کرنے نہیں دے رہا۔۔۔۔۔ معیشت پر بات کرنی ہے تو معیشت پر ہی کرو۔۔۔۔۔ کیونکہ اِن جمہوری عزاداروں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اِن کو بس رونے پیٹنے کا بہانہ چاہئے کہ کسی بھی طرح یہ لوگ فوج کی مخالفت میں اجتماعی بَین ڈال سکیں۔۔۔۔۔ اور اِن کی ذہنی حالت تو ایسی ہے کہ قطب شمالی پر اگر برف کی مقدار کم ہورہی ہے تو یہ شریف سے کھوجی اُس مسئلہ کا کُھرا بھی جی ایچ کیو کی طرف لے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

    Blacksheep Sb, you teach other lessons in morality but forgot yourself the basic one that when you write a comment about a member you are not quoting then you tag him and here you have written the whole thesis about me without bothering about basic courtesy.

    Anyway its a good thing that you have reached a conclusion so your expectations are not that high in future and you consider me run of the mill rather a tad above as you think about yourself, i prefer to be average joe rather than a business class dreamer.

    In my personal life I am a very busy person due to family and friends and Alhamdolillah a decent sized business and I come to the forum many times a day just for a little break and I often don’t write more than two lines due to lack of time.

    You are right on all counts of examples about me, I did not respond to you clearly about motives of Sharifs in politics, how can I know what motives they have, whatever I would write, it would be debatable and so I said that you are not going to agree whatever I write so what’s the point of asking these kind of questions?

    Re Lay Kay Dikhao Tax: Yes, my tone was negative and rude too, there was reason for that as I have a business in Pakistan as well, where sales this year for comparative months are just 20 percent to recent three years, how do you expect me to pay more tax when my earning has gone lower.

    I let go your comment about Quali Course as your lead Qwal Qrar seems to have disowned you so i can understand your miserty, try Sehrai once again :bigsmile:  

    لیگیوں کے ازلی پیدائشی اندھوں کے دیس میں 

    I need not write a whole thesis like yourself but this speaks volumes about you and your thoughts

    Stay Blessed.

    @qrar @sehrai

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #40
    Blacksheep Sb, you teach other lessons in morality but forgot yourself the basic one that when you write a comment about a member you are not quoting then you tag him and here you have written the whole thesis about me without bothering about basic courtesy. Anyway its a good thing that you have reached a conclusion so your expectations are not that high in future and you consider me run of the mill rather a tad above as you think about yourself, i prefer to be average joe rather than a business class dreamer. In my personal life I am a very busy person due to family and friends and Alhamdolillah a decent sized business and I come to the forum many times a day just for a little break and I often don’t write more than two lines due to lack of time. You are right on all counts of examples about me, I did not respond to you clearly about motives of Sharifs in politics, how can I know what motives they have, whatever I would write, it would be debatable and so I said that you are not going to agree whatever I write so what’s the point of asking these kind of questions? Re Lay Kay Dikhao Tax: Yes, my tone was negative and rude too, there was reason for that as I have a business in Pakistan as well, where sales this year for comparative months are just 20 percent to recent three years, how do you expect me to pay more tax when my earning has gone lower. I let go your comment about Quali Course as your lead Qwal Qrar seems to have disowned you so i can understand your miserty, try Sehrai once again :bigsmile: لیگیوں کے ازلی پیدائشی اندھوں کے دیس میں I need not write a whole thesis like yourself but this speaks volumes about you and your thoughts Stay Blessed. @qrar @sehrai

    یار ایک بات کا تو جواب دو۔

     یہ تمہارے جیسے نئے نئے دولتئے اتنی انگریزی ۔(وہ بھی اتنی خراب – کیوں جھاڑتے ہیں۔ یقین نہیں آتا یوروپ میں تمہارے جیسے بندے کا، بقول تمہارے، ٹائروں کا اتنا ڈیسنٹ سائز بزنس ہے۔ 

Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 125 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi