Viewing 20 posts - 201 through 220 (of 427 total)
  • Author
    Posts
  • SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #201
    بیسک نیڈز اضافی انکم سے نہی پرائمری انکم سے پوری کی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد اورنج لائن میٹرو اور موٹروے جیسی لگژریز بنائی جاتی ہیں۔

    ماشاللہ ایتھے تے ہر کوئی کوئی ایڈم سمتھ دا دادا استاد لگ ریا اے – ویسے عباسی بھائی آپ نے اکنامکس کہاں سے پڑھی ہے – آپ نے زرائع مواصلات جو کہ منڈی تک رسائی کا بنیادی جزو ہے اسکو بھی عیاشی میں شمار کر دیا ہے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #202
    اگر کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ اتنی بری چیز ہوتا اور تو امریکا ، انڈیا ، یا انگلینڈ جنکا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اب تک برباد ہو چکے ہو تے – میرا خیال ہے کہ ان ملکوں کی مقامی پیداواری صلاحیت اور مقامی منڈی کافی مستحکم ہے اسی لئے یہ ملک کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کے باوجود بھی معاشی طور پر مضبوط ہیں – کیا موجودہ حکومت مقامی پیداواری صلاحیت کی اسطاعت بڑھانے کے سلسلے میں کوئی کام کر ہے ہے ؟ مجھے لگتا ہے کہ پچھلی حکومت نے اس سلسلے میں تھوڑی بہت کوشش کی تھی
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #204

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #205
    ماشاللہ ایتھے تے ہر کوئی کوئی ایڈم سمتھ دا دادا استاد لگ ریا اے – ویسے عباسی بھائی آپ نے اکنامکس کہاں سے پڑھی ہے – آپ نے زرائع مواصلات جو کہ منڈی تک رسائی کا بنیادی جزو ہے اسکو بھی عیاشی میں شمار کر دیا ہے

    آہو سائیٹ بھائی۔ سلامت پورے سے ٹھوکر نیاز بیگ کی منڈی تک رسائی کا ذریعہ مواصلات اورنج ٹرین ہے۔ اور چیچو کی ملیاں سے سارے وڈینوے موٹر وے ہی کے ذریعے آئل ملوں میں پہنچتے ہیں۔ شکر ہے میاں صاحب کی چھٹی ہو گئی ورنہ ان کا تو منڈیوں تک بلٹ ٹرین بھی چلانے کا ارادہ تھا۔

    :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #206
    اگر کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ اتنی بری چیز ہوتا اور تو امریکا ، انڈیا ، یا انگلینڈ جنکا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اب تک برباد ہو چکے ہو تے – میرا خیال ہے کہ ان ملکوں کی مقامی پیداواری صلاحیت اور مقامی منڈی کافی مستحکم ہے اسی لئے یہ ملک کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کے باوجود بھی معاشی طور پر مضبوط ہیں – کیا موجودہ حکومت مقامی پیداواری صلاحیت کی اسطاعت بڑھانے کے سلسلے میں کوئی کام کر ہے ہے ؟ مجھے لگتا ہے کہ پچھلی حکومت نے اس سلسلے میں تھوڑی بہت کوشش کی تھی

    بہت سے دوسرے پیرامیٹرز ہوتے ہیں۔ ان ملکوں کی کرنسی کنورٹیبل ہے۔ ان کی ٹیکس کلیکشن ۳۰ سے ۳۵ فیصد ہے۔ ان کے ریزروز بڑے ہیں، ان کی اکانومی کا سائز ان کے ڈیفسٹس کو آف سیٹ کرتا ہے۔ ان کا ڈیفیسٹ ان کی جی ڈی پی کا ۲ سے ۴ فیصد ہے نہ کہ ہماری طرح ۵،۵فیصد۔ انہیں ڈیفیسٹ فنانس کرنے میں بھی کوئی دقت نہی جبکہ ہمیں اس کے لئے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ ان کے بجٹس میں سود کی پے منٹس کے بعد بھی اتنا پیسہ ہے کہ وہ اپنا ملک چلا سکیں نہ کہ جیسی صورتِ حال ہماری ہے جہاں سود کی مد میں اب ۵۰ فیصد ریوینیو جا رہا ہے۔ ان سب فیکٹرز کے باوجود جو سب سے اہم عنصر ہے وہ یہ کہ ان اکانومیز میں مارکیٹ فورسز پر قدغن نہی لگائی جاتی۔ فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ ہے نہ کہ ڈارفکسڈ۔ فری مارکیٹ فورسز ہوں تو ایسے میں ڈیفیسٹ بڑھنے سے ایکسچینج ریٹ خود گرتا اور بڑھتا ہے اور کریکشن کرلیتا ہے۔اگر اسحاق ڈار نے ایکسچیج ریٹ کو کھلا چھوڑا ہوتا تو ڈیفیسٹ کی وجہ سے روپئیہ خود ہی گر کر ۱۴۰ پر ہو چکا ہوتا اور اس وجہ سے ڈیفیسٹ خود ہی امپورٹس اور ایکسپورٹس میں کریکشن کرکے کم ہوجاتا۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #207
    آہو سائیٹ بھائی۔ سلامت پورے سے ٹھوکر نیاز بیگ کی منڈی تک رسائی کا ذریعہ مواصلات اورنج ٹرین ہے۔ اور چیچو کی ملیاں سے سارے وڈینوے موٹر وے ہی کے ذریعے آئل ملوں میں پہنچتے ہیں۔ شکر ہے میاں صاحب کی چھٹی ہو گئی ورنہ ان کا تو منڈیوں تک بلٹ ٹرین بھی چلانے کا ارادہ تھا۔ :bigsmile:

    آوے بیٹ مین اس لگژری میں کبھی کسی امیر آدمی کو سفر کرتے دیکھا ہے ؟

    ایک غریب آدمی اس سے روز کا تقریبا ” سو روپیہ بچاتا ہے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #208
    شاہد بھائی -ٹرینوں کو لے کر مذاق نہی کرنے کا ٠ پہلے شہباز شریر نے بلٹ ٹرین چلانے کا اعلان کیا پھر اپنے خان صاحب نے سپیڈ کی لائٹ والی ٹرین چلانے کا اعلان اور اب تو شیخ صاحب نے بھی کراچی سے سکھر تک دنیا کے سب سے تیز ترین ٹرین چلانے کا اعلان کر دیا ہے

    آہو سائیٹ بھائی۔ سلامت پورے سے ٹھوکر نیاز بیگ کی منڈی تک رسائی کا ذریعہ مواصلات اورنج ٹرین ہے۔ اور چیچو کی ملیاں سے سارے وڈینوے موٹر وے ہی کے ذریعے آئل ملوں میں پہنچتے ہیں۔ شکر ہے میاں صاحب کی چھٹی ہو گئی ورنہ ان کا تو منڈیوں تک بلٹ ٹرین بھی چلانے کا ارادہ تھا۔ :bigsmile:
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #209
    ڈاکٹر زبیر اور ڈاکٹر اشفاق کو بھی معیشت کے بنیادی علم کے حصول کے لئے چین کی جگہ بوٹ چاٹیہ سکول آف ہوم اکونومیکس سے کریش کورس کرنا چاہئے

    Qarar

    :cwl: :cwl: :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #210
    آہو سائیٹ بھائی۔ سلامت پورے سے ٹھوکر نیاز بیگ کی منڈی تک رسائی کا ذریعہ مواصلات اورنج ٹرین ہے۔ اور چیچو کی ملیاں سے سارے وڈینوے موٹر وے ہی کے ذریعے آئل ملوں میں پہنچتے ہیں۔ شکر ہے میاں صاحب کی چھٹی ہو گئی ورنہ ان کا تو منڈیوں تک بلٹ ٹرین بھی چلانے کا ارادہ تھا۔ :bigsmile:

    عباسی بھائی
    پوری دنیا میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بنیادی حق مانا جاتا ہے ، جس ملک میں آپ رہائیش پذیر ہیں کیا وہاں پبلک ٹرانسپورٹ سبسڈی پے نہیں چل رہی ؟ باقی آپ کی لسٹ میں موٹروے بھی شامل تھا میرا اشارہ اسی طرف تھا

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #211
    بہت سے دوسرے پیرامیٹرز ہوتے ہیں۔ ان ملکوں کی کرنسی کنورٹیبل ہے۔ ان کی ٹیکس کلیکشن ۳۰ سے ۳۵ فیصد ہے۔ ان کے ریزروز بڑے ہیں، ان کی اکانومی کا سائز ان کے ڈیفسٹس کو آف سیٹ کرتا ہے۔ ان کا ڈیفیسٹ ان کی جی ڈی پی کا ۲ سے ۴ فیصد ہے نہ کہ ہماری طرح ۵،۵فیصد۔ انہیں ڈیفیسٹ فنانس کرنے میں بھی کوئی دقت نہی جبکہ ہمیں اس کے لئے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔ ان کے بجٹس میں سود کی پے منٹس کے بعد بھی اتنا پیسہ ہے کہ وہ اپنا ملک چلا سکیں نہ کہ جیسی صورتِ حال ہماری ہے جہاں سود کی مد میں اب ۵۰ فیصد ریوینیو جا رہا ہے۔ ان سب فیکٹرز کے باوجود جو سب سے اہم عنصر ہے وہ یہ کہ ان اکانومیز میں مارکیٹ فورسز پر قدغن نہی لگائی جاتی۔ فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ ہے نہ کہ ڈارفکسڈ۔ فری مارکیٹ فورسز ہوں تو ایسے میں ڈیفیسٹ بڑھنے سے ایکسچینج ریٹ خود گرتا اور بڑھتا ہے اور کریکشن کرلیتا ہے۔اگر اسحاق ڈار نے ایکسچیج ریٹ کو کھلا چھوڑا ہوتا تو ڈیفیسٹ کی وجہ سے روپئیہ خود ہی گر کر ۱۴۰ پر ہو چکا ہوتا اور اس وجہ سے ڈیفیسٹ خود ہی امپورٹس اور ایکسپورٹس میں کریکشن کرکے کم ہوجاتا۔

    آپ کی بات بلکل درست ہے – اور جو کچھ آپ نے لکھا ہے کم بیش یہی بات باقی لوگ بھی کہ رہے ہیں . کہ خالی کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ لے کر آپ کسی ملک کی معشیت کو اچھا برا نہیں کہ سکتے – آپ ان معاملات کو سمجھتے ہیں ، لیکن ہنسی مجھے دوسرے ماہر معاشیات پر آ رہی ہے جسے پتا گھنٹے کا نہیں پر سینگ پھنسائے بیٹھا ہے – یہ بات اسکو بھی آسان الفاظ میں سمجھا دیں – وہ تو چھ ہفتوں سے کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کا انجن کھول کے بیٹھا ہوا ہے

    باقی اگر دیکھا جائے پی ٹی آئی کی حکومت میں کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ میں کمی کے علاوہ جو باقی اشاریے آپ نے یہاں بیان کئے ہیں ان میں بہتری نہیں بلکہ ابتری ہی آئی اور اس بنا پر ان سے جواب دہی ہونی چاہیے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #212
    آپ کی بات بلکل درست ہے – اور جو کچھ آپ نے لکھا ہے کم بیش یہی بات باقی لوگ بھی کہ رہے ہیں . کہ خالی کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ لے کر آپ کسی ملک کی معشیت کو اچھا برا نہیں کہ سکتے – آپ ان معاملات کو سمجھتے ہیں ، لیکن ہنسی مجھے دوسرے ماہر معاشیات پر آ رہی ہے جسے پتا گھنٹے کا نہیں پر سینگ پھنسائے بیٹھا ہے – یہ بات اسکو بھی آسان الفاظ میں سمجھا دیں – وہ تو چھ ہفتوں سے کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کا انجن کھول کے بیٹھا ہوا ہے باقی اگر دیکھا جائے پی ٹی آئی کی حکومت میں کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ میں کمی کے علاوہ جو باقی اشاریے آپ نے یہاں بیان کئے ہیں ان میں بہتری نہیں بلکہ ابتری ہی آئی اور اس بنا پر ان سے جواب دہی ہونی چاہیے

    :cwl: :cwl: :cwl:

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #213
    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    دیکھیں جنابِ عالی۔۔۔۔۔ مجھے حقیقتاً ایسا لگتا ہے کہ آپ ابھی تک پاکستان کی معاشی صورتحال کو پوری طرح اور اُس سے بھی زیادہ معاشیات کے بنیادی اُصولوں کو بالکل بھی نہیں سمجھے ہیں اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔۔۔۔۔ اب یہ میرا نکتہِ نظر ہے اور مَیں اِس پر قائم ہوں۔۔۔۔۔ لیکن آپ بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلیک شیپ بھی میری بات نہیں سمجھ رہا اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کررہا ہے۔۔۔۔۔ اِس میں کوئی برائی نہیں ہے۔۔۔۔۔ ایگری ٹو ڈس ایگری اِسی کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔

    لیکن ایک آخری دفعہ مَیں اپنا نکتہ نظر تفصیلی طور پر انتہائی آسان سے آسان سے الفاظ میں پھر سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں اور مَیں یہ دو تین ٹکڑوں میں لکھتا ہوں۔۔۔۔۔ اور ہوسکتا ہے کہ  مَیں بہت سارے نکات کو ایک ہی تحریر میں لکھوں تو مَیں آپ سے توقع کروں گا کہ ہر نکتہ کا، جس سے اختلاف ہو، یا تو الگ جواب دیجیے گا یا پھر جن نکات پر متفق ہوں اُن کو اچھی طرح سمجھ کر واپس نہیں دہرائیے گا۔۔۔۔۔ اور مَیں آپ کے اِس صفحہ پر یا پچھلے تھریڈز پر کئے گئے ایک دو کمنٹس کو لگاؤں گا کہ کیسے آپ ایک ہی نکتہ دہراتے چلے آرہے ہیں۔۔۔۔۔

    اب مَیں اِس نتیجہ پر کیسے پہنچا ہوں کہ آپ پاکستان کی معاشی صورتحال کو کیوں سمجھ نہیں پارہے ہیں اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔۔۔۔۔ اِس کے پیچھے کچھ وجوہات ہیں۔۔۔۔۔

    قرار صاحب اگر آپ کسی شخص کو کسی موضوع پر کچھ سمجھانے کی کوشش کررہے ہوں تو آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ سامنے والا آپ کے موقف کو یا اُس موضوع کو کتنا سمجھ چکا ہے۔۔۔۔۔ میرا سمجھنا ہے کہ اِس کا پتہ ایسے چلتا ہے آپ کا مخاطب آپ کے سامنے اُس موضوع پر کون کون سے سوال اُٹھاتا ہے اور کیسے اُٹھاتا ہے۔۔۔۔۔ اور یہ باتیں مَیں اِس لئے کررہا ہوں کہ مَیں نے اپنی زندگی میں بہت پڑھایا ہے۔۔۔۔۔ یونیورسٹی لیول سے لیکر کنڈرگارٹن کے بچوں تک کو۔۔۔۔۔ اور مجھے موضوع کو سمجھانے کی اپنی صلاحیتوں پر بہت اعتماد ہے اور مجھے عموماً اِس حوالے سے کبھی ناکامی نہیں ہوتی لیکن کچھ جگہوں پر مَیں ضرور ناکام ہوتا ہوں جہاں دماغ میں کوئی شدید قسم کا فتور ہو یا کوئی سمجھنا ہی نہیں چاہتا ہو۔۔۔۔۔

    اب آپ دیکھیں کہ آپ معیشت کے موضوع پر سوال کیسے کیسے اٹھاتے رہے ہیں جن سے آپ کی موضوع پر معلومات یا صورتحال کو سمجھنے کا اچھی طرح پتہ چلتا ہے۔۔۔۔۔

    شاہد صاحب نے پچھلے کسی ایک تھریڈ پر یہ کہا تھا کہ اگر یہ حکومت جی ڈی پی کو دو فیصد پر بھی قائم رکھ لے تو بڑی بات ہوگی۔۔۔۔۔ آپ کا طنزیہ جواب کیا آتا کہ۔۔۔۔۔

    آخر میں آپ نے وہی بات کردی جس کا مجھے انتظار تھا کہ اگلے پانچ سال دو فیصد سے زیادہ گروتھ کی توقع نہ کی جاۓ …قسم سے اتنی نا اہل حکومت آج تک نہیں دیکھی …لیکن یہ ہوتی ہے پارٹی سے یا رہنما سے عقیدت ….آپ جیسے عقیدتمند …پانچ سال بعد دو فیصد گروتھ پر بھی اسی پارٹی کو ووٹ دے رہے ہونگے

    اور ساتھ آپ مجھے بھی یہ کہتے ہیں کہ۔۔۔۔۔

    جی ڈی پی دو فیصد پر جانے میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہوگا….یاکہ عمران سے عقیدت اور سپورٹ ضروری ہے کیونکہ اس جیسی بہترین معاشی ٹیم کسی کے پاس نہیں؟

    پھر آپ کو انتہائی آسان الفاظ میں ایک تحریر کے ذریعے سمجھایا جاتا ہے کہ جی ڈی پی کیسے ناپی جاتی ہے اور چاہے وہ کسی ایک کریانے کی دکان کا بَہی کھاتہ ہو یا ایک ملٹی نیشنل کے لیجرز، اُن مَیں بنیادی طور پر دو ہی خانے ہوتے ہیں کہ کتنا پیسہ آرہا ہے اور کتنا جارہا ہے۔۔۔۔ اور آپ کو یہ بھی سمجھایا جاتا ہے کہ اکونومی کو کیوں شِرنک کیا گیا ہے کہ ورنہ پاکستان بینک کرپٹسی کی طرف جارہا تھا۔۔۔۔۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ کو اِس سے پہلے جی ڈی پی کو ناپنے کے بارے میں علم نہیں تھا(کیونکہ اگر ہوتا تو آپ کبھی بھی شاہد صاحب اور مجھے جی ڈی پی کے حوالے سے طنزیہ نہ لکھتے)۔۔۔۔۔ خیر آپ کو جی ڈی پی کے بارے میں نکتہ اُس وقت سمجھ آگیا۔۔۔۔۔ اچھی بات ہے۔۔۔۔۔

    لیکن پھر آپ اگلے دن یہ سوال اٹھانے لگ جاتے ہیں کہ۔۔۔۔۔

    بندا پرور ..اکانومی سکیڑتے ہی رہنا ہے یا کبھی بڑھانا بھی ہے؟

    اب یہ ایک ایسا سوال ہے جو سوال اٹھانے والے کی موضوع کو سمجھنے کے بارے میں بہت ہی اچھی طرح بتاتا ہے کہ سوال اٹھانے والے نے موضوع کو کتنا سمجھا ہوا ہے۔۔۔۔۔

    کیا قرضہ جات نارمل سطح پر آئے۔۔۔۔۔ نہیں، بالکل نہیں۔۔۔۔۔

    یہ حکومت آتے وقت پاکستان کو چوبیس ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا تھا اور نو دس ارب ڈالر کی پرانے قرضوں کی قسط بمع سود۔۔۔۔۔ اب ایک سال بعد پاکستان کا تجارتی خسارہ شاید تیرہ ارب ڈالر پر آیا ہے۔۔۔۔۔ شاید اگلے تین سالوں میں خسارہ پانچ چھ ارب ڈالر پر آجائے وہ بھی تب کہ صورتحال کو ایسے ہی ایمرجنسی کے طور پر ڈیل کیا جائے جیسے کیا گیا ہے۔۔۔۔۔

    لیکن آپ نے اگلے دن ہی اکونومی کو بڑھانے کا سوال اٹھانا شروع کردیا۔۔۔۔۔ اب بندہ اپنا سَر پیٹ لے کہ ایک دن پہلے جی ڈی پی کے بارے میں سمجھایا گیا تھا لیکن پھر اگلے دن ہی یہ سوال کہ اکونومی کو کب بڑھایا جائے گا۔۔۔۔۔

    مَیں آپ کو اِس سوال پر ایک فرضی مثال دوں گا۔۔۔۔۔ کسی شخص ایک ایکسیڈنٹ ہوجائے اور اُس کے دماغ پر شدید چوٹ آئے اور ساتھ ساتھ اُس کے گردوں پر بھی شدید چوٹ لگتی ہے۔۔۔۔۔ دماغ میں خون تیزی سے پھیل رہا ہے اور گردے بھی فارغ ہونے شدید خطرہ ہے۔۔۔۔۔ اُس شخص کو اسپتال لایا جاتا ہے اور سرجنز اُس کو جب ٹریٹ کریں گے تو گردوں کی طرف دھیان نہیں دیں گے بلکہ اپنی تمام تر توجہ دماغ میں خون کے پھیلاؤ کو روکنے پر رکھیں گے۔۔۔۔۔ کیونکہ اگر دماغ میں خون کا رساؤ جاری رہا تو وہ شخص ویسے ہی ختم ہوجائے گا۔۔۔۔۔ اور اگر سرجنز کو دماغ اور گردوں میں ایک چیز بچانے کی کوشش کرنی ہو تو وہ ہارٹ بیٹ میں دماغ کو بچانے کا آپشن اختیار کریں گے چاہے گردے ضائع ہوجائیں۔۔۔۔۔ لیکن آپ آپریشن تھیٹر کے باہر گردوں کے ضائع ہونے پر چیخ و پکار مچا رہے ہیں۔۔۔۔۔

    اچھا ابھی ایک دو دن پہلے آپ نے لکھا۔۔۔۔۔

    یقیناً حکومت نے سب دروازے کھٹکھٹا کر دیکھ لیا ہوگا کہ پیسے اکٹھے نہیں ھوئے

    لیکن یہ آپ اور دیگر جمہوری عزادار ہی تھے ناں جو یہ پیسے اکھٹے ہوتے وقت عمران خان کو دَر دَر بھیک مانگنے کا کہہ رہے تھے۔۔۔۔۔ میرا آپ سے ایک سوال ہے جو کہ مجھے ضرور دیجیے گا کہ اگر آپ اِس حکومت کے سربراہ ہوتے تو کیا آپ بھی یہ پیسے جمع کرنے کیلئے دَر دَر بھیک مانگتے۔۔۔۔۔

    یہ محاورہ شاید اِنہی حالات کیلئے تخلیق کیا گیا تھا۔۔۔۔۔

    damned if you do, damned if you don’t

    اور اگر آپ اِن قرضوں کی تفصیل کو ہی تھوڑا بہت سمجھے ہوتے تو آپ کو یقیناً علم ہوتا کہ اِن میں سے غالباً تین یا پانچ ارب ڈالر تو صرف پارکنگ کیلئے آئے ہیں۔۔۔۔۔ یعنی آپ اُن کو استعمال نہیں کرسکیں گے۔۔۔۔۔
    اب مجھے بھی اچھا خاصہ اندازہ ہے کہ آپ کا ایک جواب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی اِس معاشی حالت کی ذمہ دار تو فوج ہے۔۔۔۔۔ تو بات گھوم پھر کر وہیں آجاتی ہے کہ یہ سارا کیا دھرا فوج کا ہے اور ہاؤس آف شریفین تو معصوم ہیں۔۔۔۔۔ اِس نکتہ پر بھی بات کرلیتے ہیں اگر آپ کو شوق ہو۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #214
    کئی سالوں پہلے کا میرے لڑکپن ایک ذاتی واقعہ سُنیں۔۔۔۔۔ پاکستان میں ہم کافی سارے کزنز ایک امیوزمنٹ پارک میں جارہے تھے۔۔۔۔۔ میرے ایک دوست کے پاس کچھ فری ٹکٹس تھے تو ہمارا پروگرام بن گیا کہ چلتے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن شہر سے دور جب ہم اُس امیوزمنٹ پارک میں پہنچے تو پتہ چلا وہ کم بخت فری ٹکٹس بالکل مفت نہ تھے بلکہ ہمیں کچھ لوگوں کے ٹکٹس خریدنے پڑیں گے اور کچھ لوگ پھر مفت میں جاسکیں گے۔۔۔۔۔ اب ہم پارک کے باہر بیٹھے سوچ رہے تھے کہ کیا کریں۔۔۔۔۔ گھر واپس جائیں۔۔۔۔۔ کیا کریں۔۔۔۔۔ خیر سوچا کہ دیکھتے ہیں ہم سب کے پاس جیبوں میں کتنے پیسے ہیں کہ آیا ہم آدھے ٹکٹس خرید سکتے ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔ سب نے اپنی جیبیں خالی کردیں تو پتہ چلا ہمارے پاس کوئی چالیس روپے کم ہیں۔۔۔۔۔ اب ہم سب ایک دوسرے کو کہہ رہے ہیں کہ یار دیکھ لو شاید کسی اور جیب میں پیسے پڑے ہوں۔۔۔۔۔ اب میرا ایک کزن، جو چمڑی جائے دمڑی نہ جائے پر یقین رکھتا ہے، کا رویہ ذرا پراسرار سا تھا۔۔۔۔۔ ہمیں شک ہوا کہ اُس کے پاس کچھ پیسے ضرور ہیں۔۔۔۔۔ خیر معلوم ہوا کہ اُس کے پاس ایک پچاس کا نوٹ بہت ہی زیادہ فولڈ کیا ہوا کسی اندرونی جیب میں پڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔ اب ہم نے بولا کہ بھائی یہ دے دے گھر جاکر ہم تجھے تیرے یہ پیسے واپس دے دیں گے۔۔۔۔۔ مگر وہ تو اڑ گیا کہ نہیں یہ پیسے تو مَیں نہیں دوں گا۔۔۔۔۔ اُس کزنز کے اپنے سگے بھائی اُس کو سمجھانے لگے کہ یار دے دے یہ پیسے گھر جاتے ہی واپس دے دیں گے مگر وہ مان کر نہیں دے رہا تھا۔۔۔۔۔ خیر بڑے ڈراموں کے بعد وہ کزن اپنا وہ پچاس کا نوٹ دینے پر راضی ہوا۔۔۔۔۔

    یہ واقعہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اُس کزن کا وہ نوٹ چھوڑ کر ہم سب کے جمع کردہ پیسے کوئی ہزار کے قریب تھے لیکن پارک میں داخل ہونے کیلئے میرے کزن کا وہ پچاس کا نوٹ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا تھا۔۔۔۔۔

    اور ایسا ہی رویہ آپ کو سیاست میں نظر آئے گا۔۔۔۔۔ انیس سو اٹھاسی کے الیکشنز تھے۔۔۔۔۔ نواز شریف کے پاس پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بننے کیلئے اکثریت نہیں تھی اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے پاس تھی۔۔۔۔۔ غالباً تیس ارکان آزاد منتخب ہوئے تھے۔۔۔۔۔ وہ جس طرف چلے جاتے وزیرِ اعلیٰ اُس جماعت کا بنتا۔۔۔۔۔ نواز شریف اور پیپلز پارٹی، دونوں کے پاس تیس سے کہیں زیادہ ممبر تھے لیکن اُن زیادہ ممبران کی اہمیت اتنی نہیں رہی تھی بلکہ اب اصل اہمیت اُن کم تعداد والے تیس آزاد ارکان کو حاصل تھی۔۔۔۔۔

    ایک اور قصہ۔۔۔۔۔ ہمارے ایک جاننے والے ہیں جو کسی کالج میں میتھس پڑھاتے تھے۔۔۔۔۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کے تعلیمی بورڈ میں فرسٹ ایئر اور سیکنڈ ایئر میں میتھیمیٹکس میں سو میں سو نمبرز لینا انتہائی انتہائی مشکل ہوتا ہے۔۔۔۔۔ نناوے نمبر لینے والے آپ کو بہت مل جائیں گے لیکن پورے سو نمبر لینے والے آپ کو بہت ہی کم ملیں گے۔۔۔۔۔ وہ کہتے تھے کہ نناوے کے بعد جو سوواں نمبر ہوتا ہے وہ پچھلے نناوے نمبر سے زیادہ بھاری ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اور عموماً یہ ہوتا ہے کہ لیکچررز و پروفیسرز جب امتحانی پرچے چیک کررہے ہوتے ہیں اور کوئی سو نمبر پر پہنچ رہا ہوتا ہے تو وہ پورا پرچہ واپس چیک کرتے ہیں کہ کہیں سے بھی پرچے میں غلطی نکال سکیں تاکہ سو نمبر نہ دینے پڑیں۔۔۔۔۔

    یہ ساری ذاتی مثالیں اور قصے اِس لئے کہ پاکستان نے اچھے خاصے پیسے اِدھر اُدھر سے اکھٹے کرلیے تھے لیکن میری رائے میں تصویر مکمل کرنے کا آخری ٹکڑا آئی ایم ایف کے پاس تھا لہٰذا میرے خیال میں آئی ایم ایف سے قرض لئے بغیر بچ پانا بہت ہی مشکل بلکہ ناممکن تھا کیونکہ ٹریڈ ڈیفیسٹ کا خسارہ ہر سال کے حساب سے تھا۔۔۔۔ فرض کریں اگر آپ نے ایک سال کے پیسوں کا بندوبست کر بھی لیا تو یہ خسارہ کچھ کم ہوکر اگلے سال پھر آپ کے سامنے ہوگا، پھر کہاں سے اگلے سال اتنا قرض ملے گا۔۔۔۔۔

    آئی ایم ایف سے آپ نے صرف چھ بلین ڈالر کی ہی ڈیل کی ہے اور وہ بھی تین سال کے عرصہ کیلئے(آئی ایم ایف نے غالباً پاکستان حکومت کو ابھی صرف ایک ارب ڈالر مہیا کیے ہیں) لیکن آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے کوئی اڑتیس بلین ڈالرز آپ کو دیگر انٹرنیشنل پارٹنرز سے مل سکیں گے۔۔۔۔۔ اگر آئی ایم ایف سے ڈیل نہ ہوتی تو پھر یہ نہیں ملتے۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #215
    اب آتے ہیں سی پیک پر۔۔۔۔۔

    اب سی پیک کا تو پاکستان میں وہ حال ہے یا اِس طرح عوام کو بیچا گیا ہے کہ کینسر سے لیکر آدھے سر کے درد تک، پاکستان اور پاکستانیوں کی ہر بیماری کا علاج سی پیک کے کیپسول میں ہے۔۔۔۔۔

    اب یہ یاد رہے کہ مَیں سی پیک کے خلاف نہیں ہوں اور مَیں دل سے سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ اگر دُرست طریقے سے ڈیل کیا گیا تو پاکستان کیلئے بہتری لائے گا۔۔۔۔۔ لیکن مینیجمنٹ بھی آخر کسی بَلا کا نام ہی ہے۔۔۔۔۔ مثال کے طور پر میرے پاس ایک دکان ہے جو اچھے پیسے کما کر دیتی ہے۔۔۔۔۔ لیکن میری بچپن سے خواہش تھی دکانیں ہوں تو چار پانچ ہوں تاکہ اتنے پیسے آسکیں کہ پورشے گاڑی رکھوں اور محل میں رہوں۔۔۔۔۔ لہٰذا مَیں چار دکانیں اور کھولنا چاہتا ہوں اور کسی نہ کسی طرح بینک سے شارٹ ٹرم پر قرضہ حاصل کرلیتا ہوں اپنی چلتی ہوئی دکان کو کولیٹرل کے طور پر رکھ کر۔۔۔۔۔ چار مزید دکانیں کھولنے کے چکر میں جو بینک سے پیسے ملے تھے وہ بھی لگ گئے اور وہ اگلی دکانیں ابھی تک نامکمل حالت میں ہیں اور مجھے مزید پیسہ چاہئے اُن کو دکانوں کو مکمل کرنے کیلئے۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف بینک کے قرضہ کی قسطیں بھی سَر پر آگئی ہیں۔۔۔۔۔ اب ہوتا یہ ہے کہ قسطیں نہ چکانے کی صورت میں، مَیں اپنی چلتی ہوئی دکان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہوں۔۔۔۔۔ یہ غلطی کس کی تھی۔۔۔۔۔ میری تھی۔۔۔۔۔ اُردو میں اِس کیلئے ایک محاورہ بھی ہے۔۔۔۔۔ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئیں۔۔۔۔۔

    دو ہزار سترہ اٹھارہ کے مالی سال میں تو سی پیک کے حوالے سے کوئی بہت بڑی بڑی درآمدات نہیں آئی ہیں البتہ کچھ چھوٹی موٹی مشینری ضرور آئی ہوگی لیکن دو ہزار سترہ اٹھارہ کے مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی درآمدات برآمدات کا خسارہ دو ارب ڈالر ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔ اور درآمدات کے بڑھنے کی صرف ایک ہی وجہ سمجھ آتی ہے کہ ڈالر سستا تھا۔۔۔۔۔ پاکستان میں لوگوں کو غیر ملکی اشیاء درآمد کرنا سستا پڑتا تھا۔۔۔۔۔ صرف ایک ذاتی مثال دے دیتا ہوں۔۔۔۔۔ میری ماں نے کوئی ڈیڑھ سال پہلے کراچی میں کوریل(امیریکن کمپنی) کا ایک چھہتر پیس کا ڈنرسَیٹ  ستائیس ہزار میں خریدا تھا۔۔۔۔۔ میری ماں نے مجھے بتایا تو مَیں نے کہا امی واقعی کیونکہ مَیں خود اِسی کمپنی کے برتن استعمال کرتا ہوں اور یہاں یو کے میں ویسا ہی ڈنر سیٹ کوئی تین سو پاؤنڈ کے قریب ہے۔۔۔۔۔ مَیں نے امی کو بولا کہ آپ کو یقین ہے کہ ستائیس ہزار کی رقم تھی اور سینتالیس ہزار نہیں تھے۔۔۔۔۔ امی کہہ رہی تھیں کہ بھئ مَیں نے خود جاکر خریدا ہے خیر پھر مَیں نے یہی کہا مجھے جب اگلا ڈنرسَیٹ خریدنا ہوگا تو پھر مَیں پاکستان سے ہی خریدوں گا۔۔۔۔۔ اب یہ بھی ہوسکتا ہے ایسے ڈنرسیٹ اسمگل ہوکر پاکستان آئے ہوں مگر بہرحال یہ حقیقت نہیں بدلتی کہ پاکستان میں غیرملکی اشیاء کافی سستی ہوگئی تھیں۔۔۔۔۔

    اب چونکہ آپ کی اِس بحث میں شرکت میرے خیال میں ایک لیگی اپولوجسٹ کے طور پر ہی ہے تو آپ کبھی درآمدات کے بڑھنے کی وجہ کبھی سی پیک کی مشینری کو قرار دے رہے ہیں تو کبھی کسی اور چیز کو لیکن درآمدات کے بڑھنے کے پیچھے جو اصل نکتہ ہے اُس کو مکمل طور پر نہیں سمجھ رہے۔۔۔۔۔ اور شاہد صاحب اور مَیں شروع سے یہی بات اٹھارہے ہیں کہ یہ سی پیک وغیرہ کا اتنا زیادہ چکر نہیں ہے بلکہ اسحٰق ڈار کی جو ڈالر کو سو روپے پر باندھ کر رکھنے کی پالیسی تھی وہ تباہ کن تھی۔۔۔۔۔ اب آپ خود دیکھ لیں کہ جیسے ہی ڈالر ایک سو پچپن ساٹھ پر پہنچا ہے تو پاکستان کی درآمدات کم ہونا شروع ہوگئی ہیں۔۔۔۔۔ تو میرے نون لیگی اپولوجسٹ دوست یہ بنیادی طور پر پالیسی کا مسئلہ تھا نہ کہ کسی اور چیز کا۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #216
    اب بات کرتے ہیں روپے کے فری فال پر۔۔۔۔۔

    ایک ڈالر کتنے روپوں کا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اِس کا کیا جواب ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اِس کا کوئی ایک جواب نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ البتہ دو بنیادی طریقے ہوتے ہیں اِس کو دیکھنے کے یا ڈیل کرنے کے۔۔۔۔۔ پہلا تو وہ طریقہ، جس کو مَیں ڈالر کو روپوں میں حقیقی قیمت کا طریقہ کہتا ہوں کہ ڈالر کو حکومتی عمل دخل سے آزاد کر کے مارکیٹ فورسز کے حوالے کردیا جائے اور منڈی کی قوتیں جو ڈالر کی ویلیو کا روپوں میں جو تعین کریں گی وہی ڈالر کی روپوں میں ویلیو ہوگی۔۔۔۔۔ اِس میں کوئی شک نہیں یہ قیمت اُس مارکیٹ(یعنی پاکستان) کے حوالے سے حقیقی قیمت ہوگی لیکن بسا اوقات یہ صورتحال یعنی ڈالر کو بالکل کھلا چھوڑ دینا، خطرناک بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔ بہت امیر کرنسی ٹریڈرز ایسی صورتحال میں کرنسی کو مینوپلیٹ کر کے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔۔۔۔۔

    دوسرا طریقہ ہوتا ہے مینج فلوٹ کا۔۔۔۔۔ جس میں مرکزی سرکاری بینک مارکیٹ میں ڈالر کی طلب دیکھتے ہوئے مارکیٹ میں ڈالر ڈالتا ہے یا خریدتا ہے۔۔۔۔۔ لیکن مینج فلوٹ کی سب سے پہلی اور بنیادی ضرورت آپ کے پاس وافر مقدار میں ڈالرز کا ہونا ہے۔۔۔۔۔ نون لیگ کے ہی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ڈالر کو تو ہم پچاس پر بھی لا سکتے ہیں لیکن اِس کیلئے ہمیں ڈالرز ہی چاہیے ہوں گے یعنی مارکیٹ میں ڈالرز ڈمپ کرنے ہوں گے، وہی ایڈم اسمتھ والا اُصول، طلب اور رسد کا معاملہ۔۔۔۔۔

    اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسحٰق ڈار جیسے تجربہ کار نے کیسے ڈالر کی مُشکیں کس کے رکھی ہوئی تھیں کہ ڈالر بیچارہ کیسے روپے کے آگے بھیگی بلی بنا ہوا تھا اور سو روپے سے آگے نہیں بڑھ پارہا تھا۔۔۔۔۔ ایک ہی طریقہ تھا جو کہ مفتاح نے بھی بتایا تھا کہ مارکیٹ میں بڑی تعداد میں ڈالر ڈمپ کردو تو ڈالر خود نیچے رہے گا۔۔۔۔۔ لیکن اسحٰق ڈار صاحب جب یہ بابرکت کام فرمارہے تھے تو پاکستان کے پاس جو ڈالرز آرہے تھے وہ پاکستان کے اپنے کمائے ہوئے نہیں تھے بلکہ قرضوں کے تھے جو کہ ڈالر کی ویلیو کو اُس کی حقیقی ویلیو سے کہیں کم رکھے ہوئے تھی۔۔۔۔۔ البتہ اِس وقت بھی اسٹیٹ بینک کچھ نہ کچھ حد تک ڈالر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہا ہوگا شاید ایک دو روپے یا اِس سے بھی کم پر۔۔۔۔۔ مگر ویسا حال نہیں تھا کہ ڈالر کی ویلیو مارکیٹ فورسز کے حوالے سے ڈیڑھ سو روپے ہو لیکن آپ اُس کو سو پر باندھ لو۔۔۔۔۔ اگر آپ چاہیں تو اِس معاملے کو تھرموڈائنامکس کے قوانین کی مدد سے سمجھ سکتے ہیں۔۔۔۔۔ اگر کسی کھلی جگہ کا ٹمپریچر صفر ڈگری سینٹی گریڈ ہو لیکن آپ کو اپنی کوفی کا ٹمپریچر ستر ڈگری چاہئے تو آپ کو اپنے پلے سے توانائی خرچ کرنی پڑے گی کیونکہ آپ فطرت کے خلاف جارہے ہو۔۔۔۔ ورنہ اُس جگہ کا ٹمپریچر کوفی کو بھی صفر ڈگری پر ہی رکھے گا۔۔۔۔۔

    اب آپ یہ کہنے لگ گئے ہیں کہ روپے کی قیمت اتنی تیزی سے کم نہیں کرنی چاہئے تھی۔۔۔۔۔ تو بندہ پرور اِس کام کیلئے بھی تو آپ کو اچھے خاصے ڈالرز ہی چاہیے ہوں گے۔۔۔۔۔ اور اُن کم بخت ڈالرز کا تو مسئلہ بنا ہوا ہے۔۔۔۔۔اور سب سے پہلی بات تو یہ کہ جب یہ حکومت آتی ہے تو ڈالر پہلے ہی ایک سو اٹھائیس کی حد کراس کرچکا تھا۔۔۔۔۔ اب آپ باتیں تو ایسے کررہے ہیں کہ روپے کی قیمت میں کمی تیزی سے نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن جب مَیں آپ سے اربوں ڈالرز کے اُس مدفون خزانے کا پتہ پوچھتا ہوں جس کی مدد سے عزاداروں کی یہ شاہی فرمائشیں پوری کی جائیں گی تو آپ کو برا لگنے لگتا ہے۔۔۔۔۔ یار آپ کو ہو کیا گیا ہے۔۔۔۔۔ آپ پہلے ایسی باتیں نہیں کرتے تھے۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #217
    اب بات کرتے ہیں تجربہ کار اور اناڑی پر۔۔۔۔۔

    قرار صاحب اگر مَیں سچ سچ کہوں تو آپ کی یہ بات مقدار و معیار کے لحاظ سے آپ کا اِس بحث میں سب سے بڑا شاہکار بلکہ مَیگنم اوپس ہے۔۔۔۔۔ ہَیٹس آف ٹو یو۔۔۔۔۔ اِس پر مَیں آپ کو کیا لکھوں مجھے واقعی کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔۔۔۔ قسم سے جب آپ کی اناڑی و تجربہ کار والی بات پہلی دفعہ پڑھی تھی تو پانچ منٹ کے اندر اندر مَیں نے ایک بہت طنزیہ سی تحریر لکھ لی تھی لیکن آپ کا خیال کرتے ہوئے لگائی نہیں۔۔۔۔۔ وَیل لیفٹ۔۔۔۔۔

    آپ کے یہ اناڑی و تجربہ کار والے نکتے پر فی الحال صرف ایک چھوٹی سی بات لکھ دیتا ہوں۔۔۔۔۔ غالباً دو ہزار سولہ میں اسحٰق ڈار نے صرف پانچ سو ملین ڈالر کے سکوک بانڈز فلوٹ کئے تھے(غالباً دو عدد موٹروے کے سیکشنز اور کراچی ائیرپورٹ جناح ٹرمینل کولیٹرل کے طور پر رکھے گئے تھے) جن کی شرح سود کوئی سوا آٹھ فیصد(انتہائی انتہائی زیادہ) تھی۔۔۔۔۔ اگر آپ کے یہ تجربہ کار اتنے ہی تجربہ کار ہوتے جتنی آپ ان کی شان بڑھا رہے ہیں تو آئی ایم ایف سے، ورلڈ بینک سے یا ایشن ڈیوپلمنٹ بینک سے ہی کوئی دو یا تین فیصد(جو کہ ایک عام رائج شرح ہے) یا حد سے حد چار فیصد شرح سود پر ہی اِن تجربہ کار لوگوں نے پانچ سو ملین ڈالرز کا لون کیوں نہیں لے لیا۔۔۔۔۔ یاد رہے کہ ابھی حالیہ اتنے مشکل حالات میں بھی حالیہ آئی ایم ایف ڈیل کے چھ بلین کا انٹرسٹ ریٹ تین اعشاریہ دو فیصد ہے۔۔۔۔۔ اور اگر یہ تجربہ کار اتنے ہی تجربہ کار تھے تو نون کے آخری دو سالوں میں چینی کمرشل بینکوں سے مہنگے قرضے کیوں لے رہے تھے۔۔۔۔۔ قرار صاحب بات یہ ہے کہ آپ کے ان تجربہ کاروں کو اچھی طرح معلوم تھا کہ سی پیک کے ہوتے ہوئے آئی ایم ایف اب اتنی آرام سے لون نہیں دے گا(اور یہاں خود بین الاقوامی سیاست کے ڈوٹس کنیکٹ کرسکتے ہیں کہ جب شروع میں یعنی دو ہزار تیرہ یا چودہ میں جب یہ آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے پاکستان کی ریٹنگ اچھی تھی(زرداری حکومت کی وجہ سے) مگر زیادہ اہم بات یہ بھی تھی کہ سی پیک اُس وقت شروع نہیں ہوا تھا، اور اگر زیادہ ڈوٹس کنیکٹ کرنے کا شوق ہو تو مائیک پومپیو کا جولائی دو ہزار اٹھارہ کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ ایک دفعہ پڑھیں اور ابھی جو حالیہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا ہے اُس کو دیکھیں، آپ کو ہاؤس آف کارڈز یاد آئے گا)۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #218
    اب بات کرتے ہیں انصار عباسی کے آرٹیکل پر۔۔۔۔۔

    قرار صاحب آپ میرے کچھ نکات کے بارے میں بار بار یہ کہے جارہے کہ مجھے اِن سے کوئی اختلاف نہیں۔۔۔۔۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اگر اختلاف نہیں ہے تو پھر اُن ہی نکات سے منسلک بے تُکے سوالات کیوں اٹھارہے ہیں۔۔۔۔۔ قسم سے یہ انصار عباسی کا آرٹیکل تو کچھ ایسا ہے کہ اِس فورم کا کوئی لیگی مجاور یہ آرٹیکل لگائے تو آپ کو اُس کو اُلٹا کہنا چاہئے کہ لیگیوں کیوں چَولیں مار رہے ہو۔۔۔۔۔

    اب جب آپ بھی یہ مانتے ہیں کہ ٹریڈ ڈیفیسٹ کا خسارہ کم کرنا سب سے پہلی ترجیح ہونا چاہئے تو یہ خسارہ کم کرنے کیلئے کچھ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔۔۔۔۔

    چونکہ آپ ایک حد تک ہی کسٹم ڈیوٹیاں یا ٹیرف لگاسکتے ہیں کیونکہ اگر آپ حد سے اوپر جائیں گے تو اُس ملک کی طرف آپ کی جو برآمدات جارہی ہوں گی وہ ذرا مسئلہ میں آئیں گی۔۔۔۔۔ لیکن چلیں فرض کرلیں کہ ایک ملک کی طرف آپ کی برآمدات کوئی زیادہ نہیں ہیں لیکن اُس ملک سے آپ کافی چیزیں درآمد کرتے ہو۔۔۔۔۔ اگر آپ بہت زیادہ ٹیرف اُن چیزوں پر لگانا شروع کردیں گے تو اُس ملک سے آپ کے تعلقات میں فرق آنا شروع ہوتا ہے۔۔۔۔۔ یہ امیریکہ اور چائنہ کے درمیان اور کیا ہورہا ہے اور ابھی حال ہی میں انڈیا نے بھی امیریکہ کی کچھ مصنوعات پر ریٹیلی ایشن میں کافی زیادہ ٹیرف سلیپ کئے ہیں کیونکہ ٹرمپ نے انڈیا کی کچھ مصنوعات پر ٹیرف لگایا تھا۔۔۔۔۔ لیکن اِس کے بھی علاوہ دو بین الاقوامی ادارے ہیں جن کا پاکستان ممبر ہے۔۔۔۔۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن اور گیٹ۔۔۔۔۔ اِن دونوں اداروں کو بھی ذرا دیکھنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔

    لیکن اِس صورتحال کا ایک دوسرا نسبتاً آسان حل یہ بھی ہوتا ہے کہ اپنی کرنسی کی ویلیو کو گرایا جائے تاکہ آپ کے ملک میں جو لوگ باہر سے اشیاء درآمد کررہے ہوتے ہیں اُن کیلئے مشکل ہو کہ پھر درآمد کرنے کے بعد اُن اشیاء کی قیمت آپ کے ملک میں پہنچنے کے بعد زیادہ ہوں گی لہٰذا امپورٹ کرنا اُن افراد کے وارے میں نہیں ہوگا اور درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوگی۔۔۔۔۔ اب پاکستان کے ساتھ مسئلہ تو یہ تھا کہ ڈالر کو بہت زیادہ مصنوعی طور پر انڈرویلیو(یعنی روپیہ کو مصنوعی طور پر اوور ویلیو) رکھا ہوا تھا۔۔۔۔۔ اب گرانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسد عمر نے کہ کہا روپے کی قیمت گرادو تو قیمت گرادی۔۔۔۔۔ بلکہ عموماً یہ ہوتا ہے کہ ڈالر کو ایک جگہ رکھنے کیلئے حکومت جو اپنے ڈالر خرچ خرتی ہے اُس سے ہاتھ روک لیا جاتا ہے یعنی مارکیٹ فورسز کے حوالے کردیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ لہٰذا روپے کی قیمت کو گرانے سے پاکستان کو دو سیدھے سیدھے فائدے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ درآمدات مہنگی ہوجائیں گی اور کم ہوں گی اور دوسرا بھی اتنا ہی اہم فائدہ کہ ڈالر کو مصنوعی طور پر نیچے رکھنے کیلئے پاکستان کو جو اپنے ڈالرز خرچ کرنے پڑرہے تھے وہ نہیں کرنے پڑیں گے۔۔۔۔۔ لیکن یہ کرنے سے آپ کو یقیناً کہیں نہ کہیں نقصانات بھی ہوں گے۔۔۔۔۔ پہلا نقصان تو یہ آپ کی اکونومی سکڑے گی اور دوسرا نقصان یہ کہ آپ کی جی ڈی پی نیچے جائے گی اور جب آپ جی ڈی پی کو ڈالر میں دیکھیں گے تو یقیناً کم ہوگی۔۔۔۔۔ لیکن اگر روپوں میں جی ڈی پی کو دیکھا جائے اور حقیقی زمینی صورتحال میں دیکھا جائے تو آپ کی جی ڈی پی کچھ نہ کچھ حد تک بڑھی ہی ہوگی(یقیناً پہلے کے مقابلے میں کم)۔۔۔۔۔ اب یہاں پر پاکستان کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے۔۔۔۔۔ اب جو آپ نے انصار عباسی کے آرٹیکل میں جی ڈی پی کی دو فگرز لگائی ہیں۔۔۔۔۔ پہلے تین سو تیس بلین ڈالرز تھی لیکن اب دو سو اسی بلین ڈالرز پر ہے۔۔۔۔۔ تو یہاں بھی یہی معاملہ ہے کہ زمین پر(یعنی پاکستان میں روپوں میں) جی ڈی پی غالباً تین فیصد بڑھی ہے لیکن چونکہ ایک سال میں ڈالر اور روپے کے ایکسچینج ریٹ میں تیس چالیس روپے کا فرق آیا ہے تو ڈالر میں جی ڈی پی دیکھنے سے کم ہی لگے گی۔۔۔۔۔

    اب انصار عباسی کے آرٹیکل کے جس نکتہ کو آپ اُٹھا رہے ہیں تو مَیں آپ کو ایک فرضی کاؤنٹر مثال دیتا ہوں۔۔۔۔۔ فرض کریں کہ اربوں ڈالر کے اُس مدفون خزانے کا پتہ چل جاتا ہے اور پاکستان کا کوئی تجربہ کار وزیرِ خزانہ جیسے کہ ڈار صاحب، اُس خزانے کی مدد سے ڈالر کو پچاس روپے پر لے آتے ہیں تو کیا آپ لوگ یہ کہیں گے کہ او جی دیکھیں اِن تجربہ کاروں نے تو ایک مہینہ میں پاکستان کی جی ڈی پی کو انڈیا کی جی ڈی پی کے برابر کردیا۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

    خدارا کچھ رحم کریں۔۔۔۔۔ کچھ مجھ پر کریں اور کچھ اپنے آپ پر۔۔۔۔۔ بلکہ مجھ پر رہنے دیں صرف اپنے آپ پر کریں۔۔۔۔۔

    خیر مزاح سے قطع نظر اُس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ جیسا کہ مَیں نے پہلے کہا کہ اگست دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان کی اکونومی کے سامنے دو ہی آپشن تھے۔۔۔۔۔ کابونگا یا ڈیتھ بائے کابونگا۔۔۔۔۔ یہ دونوں ہی آپشن برے تھے۔۔۔۔۔ لیکن ایک کم برا تھا اور ایک زیادہ برا تھا(مگر اچھا آپشن تو تھا ہی نہیں)۔۔۔۔۔ اِسی وجہ سے مَیں آپ لوگوں سے یہی پوچھے جارہا تھا کہ آپ لوگوں کی نظر میں سب سے زیادہ ترجیحی مسئلہ کون سا تھا۔۔۔۔۔ لیکن آپ اور دیگر جمہوری عزاداروں کا مسئلہ کچھ یوں ہے کہ ایک شخص کو بہت زیادہ تیز بخار ہے جس میں اُس کی جان جانے کا یقینی خدشہ ہے اور اُس کا علاج صرف ایک انتہائی کڑوی دوائی میں ہے۔۔۔۔۔ اب آپ اُس مریض کے سگے رشتہ دار کے طور پر  پہلے مانتے ہیں کہ ہاں بھئی دوائی پلاؤ علاج شروع کرو۔۔۔۔۔ لیکن جب وہ بیچارہ مریض انتہائی کڑوی دوائی پی کر شکلیں بنارہا ہے کڑواہٹ کی تکلیف کررہا ہے تو آپ لوگ شکایتیں کررہے ہیں کہ یہ کون سی شرافت ہے اتنی کڑوی دوائی کون سا ڈاکٹر پلاتا ہے۔۔۔۔۔

    میرا آپ کو انتہائی مخلصانہ مشورہ ہے کہ آپ تمام جمہوری عزاداروں کی ایک گول میز کانفرنس بلائیں اور وہاں انتہائی غور و خوض کے بعد ایک بیانیہ مرتب کریں کہ آپ لوگوں کو اور آپ لوگوں کا آخر مسئلہ کیا ہے۔۔۔۔۔ اگر اِس معاملے میں میری تجویز چاہیے تو مَیں کہوں گا کہ تمام جمہوری عزادار اب ڈاکٹر اشفاق حسن کے پیچھے چھپنے کی کوشش کریں۔۔۔۔۔ ورنہ تو عزاداراں دی ایہہ کمپنی چلدی نظر نئیں آندی۔۔۔۔۔

    ویسے آپ لوگوں کی حالت اِس ایک لطیفے سے بہت اچھی طرح بیان کی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔

    ایک شخص کی بیوی اپنے شوہر کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی نقص نکال لیتی تھی۔۔۔۔۔ ایک روز اس شخص کو کسی مجذوب نے خوش ہوکر ہوا میں اُڑنے کا وظیفہ عنایت کردیا۔۔۔۔۔ یہ شخص اُڑتا اُڑتا اپنے گھر کے اوپر پہنچا اور ہوا میں چکر لگانے لگا۔۔۔۔۔ محلے میں شور ہوا تو بیوی صحن میں نکلی اور کسی انسان کو ہوا میں اُڑتا دیکھ کر متحیر رہ گئی۔۔۔۔۔ جب اس شخص نے بیوی کو حیران دیکھا تو گھر کے باہر گلی میں اُترا اور دروازے پر دستک دی۔۔۔۔۔ بیوی نے دروازہ کھولا  اور ہیجان زدہ الفاظ میں شوہر کو بتایا کہ ابھی ایک آدمی ہوا میں اُڑ رہا تھا۔۔۔۔۔ شوہر نے بیوی کی حیرانی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اسے بتایا کہ وہ میں ہی تھا اور اسے تھوڑا سا اُڑ کر بھی دکھایا۔۔۔۔۔ یہ سنتے اور دیکھتے ہی بیوی نے ناک سکوڑتے ہوئے کہا کہ اچھا تو وہ تم تھے جبھی میں بھی کہوں کہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اُڑ رہے تھے۔۔۔۔۔

    اور مجھے یقیناً یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اِس فورم کے کون کون سے حضرات اُس ناشکری بیوی کا کردار ادا کررہے ہیں۔۔۔۔۔

    اور چلتے چلتے مَیں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ چونکہ کچھ کچھ غیب کا علم مجھے بھی عطا ہوا ہے تو اگر، اگر، اگر یہ حکومت اکونومی کو بہت حد تک بہتر بھی کردے گی تو یہی عزادار اِس بات پر رونا پیٹنا مچارہے ہوں گے وہ تو ٹھیک ہے اکونومی کچھ حد تک بہتر ہوگئی لیکن یہ اتنے سارے غیر ملکی قرضے لینے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔۔۔ ہمارے میاں نے تو اتنے قرضے نہیں لیے تھے۔۔۔۔۔ ہمارے میاں تو اتنے اچھے ہیں اتنے پیارے ہیں۔۔۔۔۔ اور لہک لہک کر گائیں گے۔۔۔۔۔

    اے خدا میرے میاں سلامت رہیں۔۔۔۔۔

    اے خدا میرے میاں سلامت رہیں۔۔۔۔۔

    یہ دیکھ کر حق پرست بلاگر مُنہ سُجا کر شکوہ کریں گے، یہ کیا، صرف میاں سلامت رہیں اور ہمارے الطاف بھائی، اُن کا کیا ہوگا۔۔۔۔۔

    لہٰذا تمام لیگی و تنظیمی عزادار ایک ہی صِف میں کھڑے ہوکر کورس میں گائیں گے۔۔۔۔۔

    اے خدا میرے میاں سلامت رہیں۔۔۔۔۔

    اے خدا میرے میاں سلامت رہیں۔۔۔۔۔

    اے خدا میرے بھائی بھی سلامت رہیں۔۔۔۔۔

    :cwl: ;-) :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #219
     یہ باتیں مَیں اِس لئے کررہا ہوں کہ مَیں نے اپنی زندگی میں بہت پڑھایا ہے۔۔۔۔۔ یونیورسٹی لیول سے لیکر کنڈرگارٹن کے بچوں تک کو۔۔۔۔۔ اور مجھے موضوع کو سمجھانے کی اپنی صلاحیتوں پر بہت اعتماد ہے اور مجھے عمموماً اِس حوالے سے کبھی ناکامی نہیں ہوتی لیکن کچھ جگہوں پر مَیں ضرور ناکام ہوتا ہوں جہاں دماغ میں کوئی شدید قسم کا فتور ہو یا کوئی سمجھنا ہی نہیں چاہتا ہو۔۔

    یہاں آپ نے کسی اور امکان کا بھی امکان چھوڑا ہے یا سب کچھ لپیٹ دیا؟؟ مثلاً سمجھائی جانے والی سمجھ میں کسی کمی بیشی کا امکان؟

    :lol: :lol:

    نان فکشن ہمیشہ کفائت سے لکھنا چاہیے

    :bigsmile:

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #220

    وڈا استاد

    فل آف ہم سیلف

    :lol: :lol:

Viewing 20 posts - 201 through 220 (of 427 total)

The topic ‘Budget deficit for FY19 stands at Rs. 3440 bilion’ is closed to new replies.

×
arrow_upward DanishGardi