Viewing 20 posts - 341 through 360 (of 425 total)
  • Author
    Posts
  • shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #341
    :cwl: :cwl: :cwl:

    گھوسٹ صاحب سرکلر ڈیٹ کو دو طرح سے ڈیفائن کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جو گورنمنٹ نے سپلائرز کو دینا ہے جس کی وجہ ریوینئو کلیکشن اور کاسٹ کے درمیان فرق ہے۔ جیسے اگر گورنمنٹ نے ۵ ارب کی بجلی آئی پی پی سے خریدی لیکن لوگوں کو بلنگ صرف ۴ ارب کی ہو سکی تو ایک ارب کا فرق اگر آئی پی پیز کو دینا ہوگا اور یہ عدم ادائیگی پر سرکلر ڈیٹ میں جمع ہو جائے گا۔
    لیکن عموما ہوتا یہ ہے کہ جو ایک ارب کا لاس آرہا ہے اس میں بھی کچھ رقم مثلا آدھ ارب ایسی ہوتی ہے جو کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو بِل کر دی گئی ہے لیکن وہ ادائیگی نہی کر رہے ہوتے۔ اس طرح اس مثال میں گراس سرکلر ڈیٹ تو ایک ارب کا ہوگا لیکن نیٹ سرکلر ڈیٹ آدھ ارب کا۔
    آپ کے اس گراف میں گراس سرکلر ڈیٹ دکھایا گیا ہے جس میں پرائیویٹ کمپنیوں کی طرف قابلِ ادا رقم بھی شامل ہے۔اسی طرح مجموعی گراس سرکلر ڈیٹ میں صوبوں کے پے ایبلز بھی شامل ہیں جو کہ ۱۷ فیصد کے قریب ہیں۔ مرکزی حکومتیں اسے اون نہی کرتیں۔  دراصل گورنمنٹ کا اپنا یعنی نیٹ سرکلر ڈیٹ ۲۰۱۲۔۲۰۱۳ میں ۴۸۰،۷۰ ارب روپئے تھا۔ اور نواز شریف نے آتے ہی یہ رقم ادا کر کے نیٹ سرکلر ڈیٹ صفر کر دیا تھا۔

    .

    مختلف حکومتیں اپنا سرکلر ڈیٹ تو نیٹ فیگرز سے بتاتی ہیں لیکن اپنے مخالفوں کی سابقہ حکومتوں کا گراس سرکلر ڈیٹ بتاتی ہیں۔
    جیسا کہ موجودہ حکومت کہتی آئی ہے کہ ہمیں ۱۲۰۰ ارب سرکلر ڈیٹ ورثے میں ملا ہے جبکہ اسحاق ڈار کے مطابق یہ ۷۳۶ ارب ہے۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #342
    گھوسٹ صاحب سرکلر ڈیٹ کو دو طرح سے ڈیفائن کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جو گورنمنٹ نے سپلائرز کو دینا ہے جس کی وجہ ریوینئو کلیکشن اور کاسٹ کے درمیان فرق ہے۔ جیسے اگر گورنمنٹ نے ۵ ارب کی بجلی آئی پی پی سے خریدی لیکن لوگوں کو بلنگ صرف ۴ ارب کی ہو سکی تو ایک ارب کا فرق اگر آئی پی پیز کو دینا ہوگا اور یہ عدم ادائیگی پر سرکلر ڈیٹ میں جمع ہو جائے گا۔ لیکن عموما ہوتا یہ ہے کہ جو ایک ارب کا لاس آرہا ہے اس میں بھی کچھ رقم مثلا آدھ ارب ایسی ہوتی ہے جو کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو بِل کر دی گئی ہے لیکن وہ ادائیگی نہی کر رہے ہوتے۔ اس طرح اس مثال میں گراس سرکلر ڈیٹ تو ایک ارب کا ہوگا لیکن نیٹ سرکلر ڈیٹ آدھ ارب کا۔ آپ کے اس گراف میں گراس سرکلر ڈیٹ دکھایا گیا ہے جس میں پرائیویٹ کمپنیوں کی طرف قابلِ ادا رقم بھی شامل ہے۔اسی طرح مجموعی گراس سرکلر ڈیٹ میں صوبوں کے پے ایبلز بھی شامل ہیں جو کہ ۱۷ فیصد کے قریب ہیں۔ مرکزی حکومتیں اسے اون نہی کرتیں۔ دراصل گورنمنٹ کا اپنا یعنی نیٹ سرکلر ڈیٹ ۲۰۱۲۔۲۰۱۳ میں ۴۸۰،۷۰ ارب روپئے تھا۔ اور نواز شریف نے آتے ہی یہ رقم ادا کر کے نیٹ سرکلر ڈیٹ صفر کر دیا تھا۔ . مختلف حکومتیں اپنا سرکلر ڈیٹ تو نیٹ فیگرز سے بتاتی ہیں لیکن اپنے مخالفوں کی سابقہ حکومتوں کا گراس سرکلر ڈیٹ بتاتی ہیں۔ جیسا کہ موجودہ حکومت کہتی آئی ہے کہ ہمیں ۱۲۰۰ ارب سرکلر ڈیٹ ورثے میں ملا ہے جبکہ اسحاق ڈار کے مطابق یہ ۷۳۶ ارب ہے۔

    شاہد بھائی،
    آپ کی وضاحت سے گردشی قرضوں کی فگر کا ایک پہلو ضرور واضح ہوگیا ہے جس کے لئے آپ کا شکریہ بنتا ہے یہ بات بھی گوش گزار کرتا چلوں کہ جس سیاق و سباق میں یہ گراف لگایا گیا ہے وہ اپنی جگہ ویسے ہی موجود ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #343
    مجھے بھی اعوان کا آپ کو جواب پڑھ کافی حیرت بھی ہوئی تھی اور کچھ بُرا بھی لگا تھا۔۔۔۔۔ طنز اور کلہاڑی کے وار میں فرق روا رکھنا چاہئے۔۔۔۔۔ مگر اعوان تو اعوان ہیں۔۔۔۔ ہٹ وکٹ ہونے کو بھی چھکا لگانا سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-)

    اس میں اعوان  صاحب کا بھی قصور نہیں ہے ۔۔انہوں نے اعوان صاحب کو  اس بزنس کا حوالہ دیا ہے ۔ جس کا انہیں علم ہی  نہیں تھا ۔ کہہ سانڈا  کس بلا  کا نام ہے ۔۔۔بلکہ مجھے بھی  اعوان صاحب نے چاچا گوگل سے پوچھا  کے بتایا ہے ۔کہہ  سانڈا ۔۔۔چھپکلی کو کہتے ۔۔۔۔ابھی یہ طے ہونا باقی ہے ۔ سانڈا  دودھ دینے کی بجائے تیل کئوں دیتا ہے ۔۔۔جیسے لوگ فروخت کرتے ہیں

    :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #344
    یہاں مشرف دور کو زیرِ بحث لانا ایز سچ بلکل بھی مقصود نہی تھا۔ لیکن میں نے مارشل لا ادوار کی معاشی بڑھوتی کو ایک حقیقت کے طور پیش کیا تھا ، اس کا مطلب غیر جمہوری حکومتوں کی حمایت نہی۔ فوج کے غیر جمہوری طریقوں، جہادی فیکٹریوں کے اجراء اور بہت سے دوسرے قابلِ نفرت رویوں کا یہ مطلب بلکل بھی نہی ہو نا چاہئے کہ آپ جیسا دانشمند اس دور کے معاشی عوامل کو باقی چیزوں اور احساسات سے الگ رکھ کر انہیں آزادانہ پرکھ نہ سکے۔ میں نے جو مارشل ادوار میں اوسطً چھ فیصد گروتھ کی بات کی یہ سارے مارشل لاء ادوار کو ملا کر ہے صرف مشرف دور نہی۔ اگر ایوب ضیا اور مشرف کے ادوار کو الگ الگ سے بھی دیکھا جائے تو بھی ان کی معاشی کارکردگی اچھے سے اچھی جمہوری حکومت سے بہت بہتر رہی ہے۔ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ جمہوری حکومتوں نے معاشی محاذ پر اچھا پرفارم نہی کیا ہے۔ آپ نے مشرف دور کی بات کی تو ۲۰۰۳ سے ۲۰۰۷ تک تقریبا ہر سال ہی جی ڈی پی گروتھ ۵ سے ۸ فیصد کے قریب رہی تھی۔ اس کے دور کے صرف آخری آٹھ مہینے ہی ایسے تھے جہاں گروتھ سلو ہوئی تھی۔ اور اس کی وجہ دنیا بھر میں آئی معاشی گراوٹ (ریسیشن) اور اس کے نتیجے میں ڈائرکٹ انوسٹ کا ایک دم سے ڈِپ کر جانا تھا۔ یاد رہے کہ اس سال امریکہ کی جی ڈی پی گروتھ منفی میں تھی اور چائنا و انڈیا، دونوں کی گروتھ بھی بہت نیچے آگئی تھی۔ صرف گروتھ ہی نہی بلکہ سارے ہی معاشی اور معاشیات سے جڑے معاشرتی انڈیکیٹرز مشرف دور میں بہترین رہے تھے۔مشرف نے ۸ سال میں ایکسپورٹ کو ۹ ارب ڈالر سے ۲۱ ارب ڈالر تک پہنچایا جبکہ اگلے دس جمہوری سالوں میں ایکسپورٹ صرف ایک ارب ڈالر ہی بڑھی۔۔ ان آٹھ سال میں ہمارا بیرونی قرضہ بھی صرف دو چار ارب ڈالر ہی بڑھا جبکہ اگلے دس جمہوری سالوں میں بیرونی قرض ۴۹ ارب ڈالر بڑھا۔ رہی بات امریکن سپورٹ فنڈ تو اس میں سے پاکستان کو کیش پے منٹس اس پورے عرصے میں ۸ ارب ڈالر تھیں جبکہ باقی ماندہ رقم امریکہ ہی میں ایڈجسٹ ہوئی۔ ان ۸ ارب میں سے ۳ ارب پاکستان کی اکانومی میں صرف ہوئے۔ پاکستان کا وار آن ٹیرر پر خرچ اس رقم سے کہیں زیادہ تھا۔ سر جی آپ میری بات سمجھے ہی نہی۔ میں نے یہ نہی کہا کہ کسی منافع کو اس لیے منہا کر دیا جائے کیونکہ اس پر خرچ ہونے والی رقم کی ابھی پے منٹ نہی ہوئی۔ اگر پے منٹ کی بات ہو تو پھر تو باقی ماندہ گروتھ کی پے منٹ بھی نہی ہوئی کیونکہ قرضے ۹۵ ارب تک پہنچ گئے۔ میرا کہنا یہ تھا کہ اگر سی پیک سے منسلق گروتھ کا سہرا اپنے سر باندھتے ہو تو پھر اس کے تحت لئے گئے قرض کو بھی اپنے لئے قرضوں میں جمع کرو (پے منٹ چاہے ابھی نہ ہی ہوئی ہو)۔ قرار جی مجھے عمران خان یا اس کے حصہ داروں سے کوئی عقیدت نہی۔ معاشی معاملات میں عمران اس وقت ایک ڈمی وزیرِاعظم ہے اور فیصلہ سازی ٹیکنوکریٹس کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن جو معاشی فیصلے اس وقت لئے جا رہے ہیں ان کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہی ہے۔ ن لیگ ہماری معاشیات کو جہاں چھوڑ گئی ہے وہاں گھپ اندھیرا ہے۔ آپ کی اس بارے سمجھ صرف اتنی ہے کہ سال بھر میں آپ کی انکم اگر ۱۰۰ روپئے سے ۱۰۵(گروتھ) ہو جائے تو آپ اس پر بغلیں بجا رہے ہیں لیکن ساتھ یہ دیکھنے کو تیار نہی کہ آپ کو یہ ۱۰۵ کما کر اب ہر مہینے ۴۰۰ کی اقساط دینی ہیں اور اس کے لئے آپ کو ہر مہینے اب ۳۵۰ ادھار لینا پڑے گا۔ سرجی گروتھ، ڈیٹ، کرنٹ اکاؤنٹ، بجٹ ڈیفیسٹ،ریوینیو کالیکشن، انفلیشن وغیرہ کو ملا کر پڑھیں تو بات کو بہتر سمجھ سکیں گے

    مجھ سے  آپکا یہ  شکوہ ہے کہ میں جی ڈی پی پر فوکس کر رہا ہوں مگر قرض ، انفلیشن تجارتی خسارہ وغیرہ نہیں دیکھ رہا …لیکن جب جب خود بات کرنی ہے تو آرمی ڈکٹیٹرز کا صرف اچھے سال یاد کرنے ہیں مگر جب وہ جمہوری حکمرانوں کو اقتدار دے کر گئے تو کیا حالت تھی…ایوب کے اچھے ادوار میں گورنمنٹ سپینڈنگ بہت یادہ تھی اور شاید اسی وجہ سے گروتھ بھی ….تاہم آدھا ملک گنوا کر اور ہر طرف افراتفری پھیلا کر حضرت ایوب رخصت ھوئے …تو پھر آپ بھی باقی عوامل دیکھیں …مشرف دور کا حال یہ تھا کہ جیسے ایک آدمی نے اپنا آدھا گھر کراۓ پر دیا ہوا تھا ..اس کرایہ دار کے دوست احباب مالک مکان کے لیے تحفے تحائف بھی لے آتے تھے یر مالک کی گڈی آسمان پر تھی ..مگر جب کرایہ دار چلا گیا ..کرایہ اور تحائف بند ھوئے تو خوشحالی بھی ختم ہو گئی …مشرف کی ترقی دیر پا نہیں بلکہ وقتی تھی ….حکومت کے  وقتی استحکام کی وجہ سے …اور امریکی نوازشوں سے سرمایا کاری بھی ہو رہو تھی مگر اس ایکسپینشن کو برقرار رکھنے کے لیے انرجی میں خود کفیل ہونا ضروری تھا …کاش کے آغا وقار جیسے عظیم جینئس کی قدر کی جاتی اور پیٹرول کی بجاۓ پانی سے کارخانے چل جاتے …مشرف کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کہ اس نے  انرجی سیکٹر پر کام نہیں کیا …اور ملک میں توانائی کا بہت بڑا بحران پیدا ہوا اور آج تک ہے

    یہاں دو ماڈل ہیں …واقعی یہاں ڈالر بنانے کی کوئی مشین نہیں لہذا امپورٹ کم کر کے ڈالر بچائے جاسکتے ہیں …روپے کی قیمت میں کمی سے ایکسپورٹ بڑھنے کا امکان ہے ..اس سے ڈالر ملک میں آنے کا بھی امکان ہے …تاہم اس اپروچ کا کامیاب ہونا اس لیے مشکل ہے کہ ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے کارخانے کی پروڈکشن بڑھانی پڑے گی …لیکن کارخانے کیا ہوا سے چلتے ہیں؟ جب آپ کے پاس بجلی ہی نہیں کہ گروتھ کو سپورٹ کرسکے تو کیا حل ہے؟

    دوسری اپروچ یہ ہے کہ امپورٹ تو کم کی جائیں مگر ریوینو بھی بڑھایا جاۓ … قرضہ لے کر انویسٹ کیا جاۓ …بزنسز کو سبسڈی دے کر مشینری امپورٹ کرنے کی اجازت دی جے کہ وہ نہ صرف اپنے آپ کو جدید کرسکیں بلکہ اپنی بجلی خود بناسکیں …یہ وقتی مشکل ہے مگر آیندہ سالوں میں اس کا پھل ملنے کی توقع ہے …ساتھ ساتھ ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جاۓ …موجودہ حکومت نے پرچون ٹیکس کا فیصلہ کیا ہے   (یہ کوشش پہلے بھی کئی حکومتیں کرچکی ہیں) لیکن تاجر اتحاد اتنا طاقتور ہے کہ ہر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتا ہے

    میری راۓ میں  راۓ میں سیاسی جماعتیں سی پیک کو قومی منصوبہ سمجھ کر اتفاق راۓ پیدا کرلیں تو یہ پاکستان کی نہر سویز بن سکتا ہے …اس پر انویسٹمنٹ اور قرض کو صرف بوجھ نہ سمجھا جاۓ بلکہ اسے مستقبل کی بڑی آمدنی والی سکیم سمجھا جاۓ

    میں پی ٹی آئی سے یہ توقع نہیں کر رہا کہ وہ پانچ سال میں سارا قرض اتار دے گی ..لیکن میں پازیٹو انڈیکیٹرز دیکھنا چاہتا ہوں ..کہ معیشت صحیح سمت میں جارہی ہے …ابھی ایسا کوئی سگنل نہیں

    امریکی صدارتی امیدوار  رونلڈ ریگن نے صدر جمی کارٹر کے خلاف صدارتی مباحثے  میں ایک لازوال فقرہ کہا تھا جوکہ آج ہر پارٹی اور امیدوار عوام کے سامنے ہر الیکشن سے پہلے رکھتے ہیں

    Are You Better Off Than You Were Four Years Ago?

    آپ کے سارے اعداد و شمار ایک طرف اور عوام کا ووٹ کی صورت میں اس سوال کا جواب یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومتی کارکردگی اور اکانومی اچھی ہے یا بری

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #345
    پُرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔ کیا آپ پُریقین ہیں کہ بجلی بنانے والی کمپنیوں(آئی پی پیز) کو ادائیگی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔ مجھے علم ہے کہ آئی پی پیز کے یونٹ کی قیمت ڈالر(سینٹ) میں رکھی گئی ہے لیکن کیا ادائیگی بھی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔ میرے شُبہ کی وجہ یہ ہے کہ دو ہزار تیرہ میں جب نون کی حکومت آئی تھی تو انہوں نے یک مُشت ہی چار سو پچاسی بلین روپے کی ادائیگی کر کے گردشی قرضے کو ختم کردیا تھا۔۔۔۔۔ اور میرے لئے یہ سمجھنا ذرا مشکل ہے کہ چار سو پچاسی بلین روپوں کی یہ رقم جو ڈالرز میں لگ بھگ پونے پانچ ارب ڈالر بنتی تھی، پاکستان یک مُشت ادا کرسکتا تھا۔۔۔۔۔

    نہیں۔ میں پُریقین نہیں ہوں، یہ نکتہ اٹھانے سے میرا مقصد قومی بجٹ پر پڑنے والے مجموعی دباؤ کی طرف توجہ دلانا تھا۔

    باقی جیوجی صاحب نے اس سلسلے میں کافی اچھی وضاحت کر دی ہے

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #346
    You are right Blacksheep Sb that price agreed in US Dollars, 0.17 cents i believe but it is paid in PKR and this is another reason for keeping our exchange mechanism in some kind of govt control rather than free fall as we are obliged to buy energy produced by these IPPs and now our circular debt will rise by additioal 35 percent this year.

    جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے معاہدے کے وقت یہ قیمت ۱۴ سینٹ فی یونٹ تھی۔ ہو سکتا ہے بعد میں نظرثانی کی گئی ہو۔

    اگلے سال کے آخر تک جو معاملہ میرے لئے انتہائی دلچسپی کا حامل ہے وہ اس حکومت کا گردشی قرضہ بالکل ختم کے کا وعدہ ہے بظاہر عمر ایوب کافی کاروائی ڈالتا نظر بھی آ رہا ہے اس سلسلے میں۔

    ابتدائی ۶۔۷ کے اندر ۸۲ ارب کے قریب پچھلے واجبات کی بازیابی کی خبر آئی ہے اخباروں میں۔ اس کے علاوہ توانائی کی استعمال (بجلی اور گیس)صحیح لاگت کی بازیابی (کوسٹ ریکوری) بھی اس مرتبہ آئی ایم ایف کی بڑی شرائط میں سے ایک تھی جو مانی گئی ہے جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ تمام زرِسہولت (سبسڈیز) کا خاتمہ ہے۔ یہی وجہ کہ توانائی کی قیمتوں پر اب ہر سہ ماہی نظرثانی ہوا کرے گی

    یہ ایسا معاملہ ہے جو عوام کی سب سے زیادہ چیخیں نکالے گا

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #347
    صحرائی صاحب۔۔۔۔۔ میرے خیال میں آئی ایم ایف صرف ایک مالیاتی ادارہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی سیاست کا ایک ہتھیار بھی ہے۔۔۔۔۔ بلکہ معیشت ہی کسی ملک کا سب سے نازک حصہ ہوتی ہے جہاں چوٹ پڑنے سے ملکوں کی بھی چیخیں نکل جاتی ہیں۔۔۔۔۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے ذریعے امیریکہ نے پاکستان کی آرم ٹوئسٹنگ کی ہے۔۔۔۔۔۔ خاص کر افغانستان کے حوالے سے۔۔۔۔۔ نُصرت جاوید نے ایک دفعہ اپنے کالم میں لکھا تھا کہ دو ہزار ایک دو میں جب پاکستان اور انڈیا کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی تھیں اور کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو پارہا تھا تو اسرائیل نے اپنے دو پسنجر طیارے نئی دہلی بھیج دیے کہ جنگ ہونے والی ہے اور انڈیا میں اسرائیلی باشندے کو وہاں سے نکالنا ہے۔۔۔۔۔ پھر بس سکون ہوگیا۔۔۔۔۔ جب انڈیا جیسا بڑا ملک اور معیشت بھی اِس طرح کا بین الاقوامی دباؤ نہیں سہہ پاتی تو پاکستان تو ایک چھوٹا کھلاڑی ہے۔۔۔۔۔

    افغانستان پر بازو مروڑنے کے علاوہ بھی میری خیال میں کچھ اور بھی عوامل تھے جنہوں نے اس سلسلے میں حصہ ڈالا ہے، مثلاً پی ٹی آئی کی قومیت پرستی اور خود انحصاری کی نعرہ بازی اور دنیا کے چوہدری کا اسے اُسکی اوقات یاد دلانا، عمران بارے ایک ضدی (سٹبرن، ہاٹ ہینڈ) شخص کا تصور، ٹرمپ کا افغانستان میں جرنیلوں کی دوہری پالیسی بارے منفی تاثر اور اپنی ٹویٹس کے ذریعے اس کا انتہائی سخت رویہ اور اظہار، چین سے فاصلہ رکھنے پر اصرار اور اس سلسلے میں پومپیئو کا قرضوں پر بیان

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #348
    پرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔ مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ گردشی قرضہ زیادہ ہونا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ نکتہ کچھ اور ہے۔۔۔۔۔۔ بین الاقوامی قرضوں اور گردشی قرضوں میں ایک بڑا فرق روپے اور ڈالر کا ہے۔۔۔۔۔ بین الاقوامی قرضے آپ کو ڈالر (یا کسی اور ملک کی کرنسی) میں ہی ادا کرنے ہوتے ہیں جبکہ میرے خیال میں گردشی قرضوں میں یہ معاملہ نہیں ہوتا اور وہ روپوں میں ہی ادا کئے جاتے ہیں۔۔۔۔۔ اب مسئلہ یہ بنتا ہے کہ کوئی دوسرا ملک آپ سے روپے لیکر آپ کو ڈالر نہیں دیدے گا کیونکہ پاکستان کی کرنسی اتنی مضبوط اور قدر کی حامل نہیں ہے کہ دوسرے ممالک اِسے اپنے فارن ریزروز کی صورت میں جمع کریں۔۔۔۔۔ اور یہ جو حالیہ بحران جاری ہے یہ ڈالر کی بنیاد پر ہے۔۔۔۔۔ اِسی وجہ سے بار بار درآمدات پر بات ہورہی ہے کہ زیادہ درآمدات کی وجہ سے ڈالر ملک سے باہر جارہے ہیں۔۔۔۔۔

    I think you are taking a too simplistic view of Dollar reserves crisis:

    1. It is not the cause but a symptom that reflects inherent and fundamental flaws of Pak economy
    2. Any economy is composed of, steered and driven by a set of integrated policies like fiscal, monetary, trade and exchange rate, etc. So any cause/problem should be viewed in this holistic context
    3. Primarily, it emanates for trade deficit as you have rightly been focusing
    4. It is not only the imports or exports that are Dollar or other foreign currency denominated/related
    5. Your inflow or outflow of dollars relate to many other sources
    6. For example, in the case of IPP (Independent Power Producers) payments (circular debt), you have foreign investments components (or FDIs in some other sectors) whereon the profits/dividends are supposed to be repatriated to the country of origin in Dollars/foreign currency.
    7. For this repatriation reason, this govt has recently concluded an agreement with Chine to trade in mutual/bilateral currencies. Hence, you don’t need Dollars for trade with China anymore

    So, this issue is quite integrated and, thus, complicated.

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #349
    افغانستان پر بازو مروڑنے کے علاوہ بھی میری خیال میں کچھ اور بھی عوامل تھے جنہوں نے اس سلسلے میں حصہ ڈالا ہے، مثلاً پی ٹی آئی کی قومیت پرستی اور خود انحصاری کی نعرہ بازی اور دنیا کے چوہدری کا اسے اُسکی اوقات یاد دلانا، عمران بارے ایک ضدی (سٹبرن، ہاٹ ہینڈ) شخص کا تصور، ٹرمپ کا افغانستان میں جرنیلوں کی دوہری پالیسی بارے منفی تاثر اور اپنی ٹویٹس کے ذریعے اس کا انتہائی سخت رویہ اور اظہار، چین سے فاصلہ رکھنے پر اصرار اور اس سلسلے میں پومپیئو کا قرضوں پر بیان

    I suspect during Khan sab-s visit to USA, some attractive offers will be made to Pakistan to distant itself from CPEC and from China in close association and if we accepted the bait, it will be Ghar ka na Ghat ka kind of situation.

    I hope we are careful in vulnerable time and look for long term stability.

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #350

    میں نے جو مارشل ادوار میں اوسطً چھ فیصد گروتھ کی بات کی یہ سارے مارشل لاء ادوار کو ملا کر ہے صرف مشرف دور نہی۔ اگر ایوب ضیا اور مشرف کے ادوار کو الگ الگ سے بھی دیکھا جائے تو بھی ان کی معاشی کارکردگی اچھے سے اچھی جمہوری حکومت سے بہت بہتر رہی ہے۔ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ جمہوری حکومتوں نے معاشی محاذ پر اچھا پرفارم نہی کیا ہے۔

    I think there should a fair debate on this point to make an unbiased assessment of their achievements on a separate thread as you have raised this credit to Jernails many times. My contention in this regard is that Jernaili periods were only relatively slightly batter than the civilian periods. But on the other hand, Jernails had had lots of unfair advantages over civilian govts to do far better, but except perhaps Ayyub, they miserably failed.

    We need to assess the Jernaili periods on the following criteria:

    1. Was their growth sustainable? If not, why?
    2. Was it economically broad-based?
    3. Were there any constraints on their decision making?
    4. Did their decision making fundamentally address the inherent problems of Pak economy?
    5. The role of the military and other aid in this growth in return of becoming a stooge of the US/acting as rent-a-army that facilitated access to additional foreign funding sources

    There could be other socio-cultural factors/implications/costs of Jernaili periods to add as criteria to this list to extend this debate. But perhaps that might be too much to handle thru a medium like this and might also run the risk of losing the focus of the debate.

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #351

    مطلب .. ہماری بیمار معیشت کا کوئی ایک روٹ کاز نہیں جیسے ٹریڈ ڈیفیسٹ /کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسٹ .یہ بہت سپلسٹک ویو ہے …

    بلکہ اس کا ہولیسٹک ویو لینا ہو گا اور انٹیگریٹڈ اپروچ اڈاپٹ کرنا ہو گی —جبکہ نمبرنگ میں آپ ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھ سکتے ہے

    دو سوال

    اگر ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ بڑھ رہا تھا اور اکانومی تباہی کی جانب گامزن تھی ، تو موڈی اور باقی ایجنسیز ہماری فنانشل ریٹنگ سٹیبل کیوں کر رہی تھی..٢٠١٣ سے ٢٠١٧ تک ؟ …ہماری سٹاک ایکسچینج کیوں بوم پر تھی ….؟

    ایک اور سوال ہمارے ہاں جو ملٹی نیشنل کمپنیز ہے …آٹو ، فوڈ ، ٹیلیکام وغیرہ سیکٹرز میں … کیا اس کا منافع باہر منتقل کرنا ہمارے فارن ریزرو کو ایفکٹ کرتا ہے ؟…

    International profit shifting within multinationals ….

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #352
    I suspect during Khan sab-s visit to USA, some attractive offers will be made to Pakistan to distant itself from CPEC and from China in close association and if we accepted the bait, it will be Ghar ka na Ghat ka kind of situation. I hope we are careful in vulnerable time and look for long term stability.

    As for just the offer, your point appears quite plausible. However, we are committed too deep and too wide with China, not only thru CPEC but overall geo-politico-strategic angles that there appears too little room for any significant repositioning.

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #353

    مطلب .. ہماری بیمار معیشت کا کوئی ایک روٹ کاز نہیں جیسے ٹریڈ ڈیفیسٹ /کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسٹ .یہ بہت سپلسٹک ویو ہے …

    بلکہ اس کا ہولیسٹک ویو لینا ہو گا اور انٹیگریٹڈ اپروچ اڈاپٹ کرنا ہو گی —جبکہ نمبرنگ میں آپ ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھ سکتے ہے

    دو سوال

    اگر ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ بڑھ رہا تھا اور اکانومی تباہی کی جانب گامزن تھی ، تو موڈی اور باقی ایجنسیز ہماری فنانشل ریٹنگ سٹیبل کیوں کر رہی تھی..٢٠١٣ سے ٢٠١٧ تک ؟ …ہماری سٹاک ایکسچینج کیوں بوم پر تھی ….؟

    ایک اور سوال ہمارے ہاں جو ملٹی نیشنل کمپنیز ہے …آٹو ، فوڈ ، ٹیلیکام وغیرہ سیکٹرز میں … کیا اس کا منافع باہر منتقل کرنا ہمارے فارن ریزرو کو ایفکٹ کرتا ہے ؟…

    International profit shifting within multinationals ….

    Two simple answers, institutions see an economy from debt to GDP ratio and future outlook was pretty good for growth and sotck market sees similar figures and political outlook / stability which were positive till NS will disqualified.

    for second question, yes off course, international institutions can repatriate their funds by official channels, even IPPs who are paid in PKR can send their profits overseas by buying dollars or other currencies, only condition is that you have paid your taxes on these profits.

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #354
    As for just the offer, your point appears quite plausible. However, we are committed too deep and too wide with China, not only thru CPEC but overall geo-politico-strategic angles that there appears too little room for any significant repositioning.

    Darvaish Sb, China had shown some concern when MBS came to Pakitan with tens of billions investment program, China sees him as American agent and there was concern that US spies will be operating under disguies of foreign workers in the refinery and other projects.

    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #355
    bohut dil ka zor hai aap loogon ka
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #356
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ میرے نزدیک بات یہ ہے کہ آپ اِس معاملہ کو بالکل بھی منطقی بنیادوں پر نہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ اِسی پر مجھے حیرت ہے کیونکہ اتنے سالوں سے آپ کی تحاریر کا قاری ہوں تو کچھ کچھ آپ کی معاملات کو دیکھنے و پرکھنے کی اپروچ سے واقف ہوں۔۔۔۔۔ اور آپ کا شمار اِن بلاگز پر اُن انتہائی قلیل افراد میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے مَیں معاملات کو دوسرے زاویوں سے دیکھ پاتا ہوں۔۔۔۔۔ مَیں آپ سے بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ اکثر اوقات معیشت کو اعداد و شمار کے ایسے گورکھ دھندے کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے کہ آپ کو کچھ سمجھ نہیں آتا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر میرا کہنا یہ ہے کہ معیشت، چاہے وہ ایک کریانے کی دکان کا بَہی کھاتہ ہو، ایک ملٹی نیشنل کے اکاؤنٹنگ لیجرز ہوں یا ایک ملک کا حساب کتاب، کے بنیادی طور پر دو ہی خانے(کالمز) ہوتے ہیں، کتنا پیسہ آرہا ہے اور کتنا پیسہ جارہا ہے(کتنا پیسہ مستقبل میں آئے گا اور کتنا جائے گا، یہ بھی دو اور کالمز ہوتے ہیں لیکن بہرحال یہ بھی پچھلے کا ذیلی حصہ ہی ہوتے ہیں)۔۔۔۔۔یہ کسی بھی پیچیدہ ترین معاشی معاملہ کو دیکھنے کا انتہائی بنیادی اور سادہ کُلیہ ہے۔۔۔۔۔ اور میری اور شاہد صاحب کی اِس پورے صفحہ پر یہی کوشش رہی ہے کہ ملک کی معاشی حالت کو اِسی کُلیہ کی مدد سے انتہائی سادہ انداز میں بتایا جائے۔۔۔۔۔ لیکن لگ ایسا رہا ہے کہ مَیں اور شاہد صاحب پھر بھی صحیح طریقے سے نہیں سمجھا سکے۔۔۔۔۔ اب بات کرتے ہیں جی ڈی پی پر۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کیسے کیلکولیٹ کی جاتی ہے۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کو ناپنے کے دو تین طریقے ہوتے ہیں مگر جو سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جی ڈی پی صارف کی خرید(پرائیوٹ کنزمپشن)، حکومتی خرچ، انویسٹمنٹ اور برآمدات درآمدات کے فرق کا مجموعہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اب یہ بات پتا نہیں کتنی دفعہ اِس تھریڈ پر دہرائی جاچکی ہے کہ پاکستان کو ہر سال بیس سے پچیس ارب ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہے اور بھی جب کہ درآمدات برآمدات کا فرق چالیس کے بجائے تیس ارب ڈالرز پر آجائے(بیس اکیس بیرونِ مُلک پاکستانیوں کی طرف سے آجاتے ہیں تو درآمدات برآمدات کا خسارہ اِتنا ہی کم ہوجاتا ہے)۔۔۔۔۔ اب آپ ذرا سوچیں کہ اِس وقت خسارے کا یہ حال ہے تو گورنمنٹ آخر کیسے کچھ خرچ کرسکتی ہے، لہٰذا جی ڈی پی جن عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے اُس میں ایک تو یہ ہوگیا۔۔۔۔۔جب ڈالر مہنگا ہوگا(اور ڈالر کو مہنگا کرنا اِس وقت بہت ضروری ہے) اور ملک کے اندرونی بجٹ(وہ بھی خسارے کا ہی ہے) میں ڈائریکٹ اور انڈائریکٹ ٹیکسز لگائے جائیں گے توصارف کی خریداری پر اثر لامحالہ پڑے گا اور یہ کم ہوگی۔۔۔۔۔ تو جی ڈی پی کے دو عناصر کم ہوگئے تو جی ڈی پی کیوں کم نہ ہوگی۔۔۔۔۔ البتہ ایک طریقہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی اوپر رہے، وہ اِس صورت میں کہ پاکستان کو ساٹھ ستر ارب ڈالرز کا قرضہ مل جائے تو ٹھیک ٹھاک حکومتی خرچہ بھی ہوگا، عوام بھی خرچ کرے گی، جی ڈی پی بھی چار پانچ سے اوپر رہے گی، اللہ اللہ خیر صلیٰ، سب مزے کریں گے۔۔۔۔۔ جو اگلی گوورنمنٹ آئے گی یہ نئے اور پرانے قرضوں کا مجموعہ اُس کے متھے مار دیا جائے۔۔۔۔۔ وہی نون والا طریقہ اختیار کیا جائے۔۔۔۔۔ اپنے اعوان صاحب بھی خوش ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ لیکن کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا ملک کے مستقبل کیلئے بہتر ہوگا۔۔۔۔۔ قرار صاحب اکانومی عمران خان کی حکومت نہیں چلا رہی بلکہ اب دائمی ادارے کے ہاتھ میں ہے اور ملک کے کچھ جانے مانے اِکونومسٹ چلارہے ہیں مگر یہ اِکونومسٹ ہی ہیں انسان ہیں کوئی جادوگر نہیں ہیں۔۔۔۔۔ اور اکانومی کو جان بوجھ کر سکیڑا گیا ہے ورنہ آپ بینک کرپٹسی کے قریب پہنچ رہے تھے۔۔۔۔۔ حکومتی خرچ(نئے پروجیکٹ) کرنے سے جی ڈی پی بڑھتی ہے لیکن خرچ کرنے آپ کے پاس پہلے پیسہ بھی تو ہونا چاہئے۔۔۔۔۔ آپ کو کم از کم یہ تو دیکھ سکتے ہیں کہ اِس حکومت کے پاس بالکل پیسہ نہیں ہے لیکن آپ پھر یہ بھی چاہ رہے ہیں کہ حکومت کسی طرح جی ڈی پی کو بھی اوپر رکھے۔۔۔۔۔ کیا ایسا ممکن ہے۔۔۔۔۔ لوگ یہ تو چاہ رہے ہیں کہ جی ڈی پی بھی اوپر رہے، ٹیکس بھی کم لگیں، مُلک میں درآمدات بھی آتی رہیں، ڈالر کی قیمت بھی کم رہے لیکن لوگ پھر ڈالر کے اُس مدفون خزانے کا پتہ بھی نہیں بتا رہے جہاں سے وہ ڈالر نکال کر لائے جائیں اور ملک پر نچھاور کئے جائیں۔۔۔۔۔

    For its explanatory value of the fundamentals of a country’s economy, so far this is the best post of this thread. People who jump into the debate without a fundamental understanding of the topic or with other partisan/ulterior motives in their blind devotion to a particular political party/leader should read it as a reference before taking a dive.

    It would have added more value to it if you could have added 1-2 more sentences on the alternative methods of GDP calculations.

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #357
    Darvaish Sb, China had shown some concern when MBS came to Pakitan with tens of billions investment program, China sees him as American agent and there was concern that US spies will be operating under disguies of foreign workers in the refinery and other projects.

    I appreciate this as another relevant point but would stick to the observation in my previous post on the topic.

    Spies and spying activity is the business as usual in international relations whether economic or political and may or may not require extra arrangement. But it would definitely be an advantage and facilitate the effort if you have agents directly overseeing the operations of interest.

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #358
    Two simple answers, institutions see an economy from debt to GDP ratio and future outlook was pretty good for growth and sotck market sees similar figures and political outlook / stability which were positive till NS will disqualified. for second question, yes off course, international institutions can repatriate their funds by official channels, even IPPs who are paid in PKR can send their profits overseas by buying dollars or other currencies, only condition is that you have paid your taxes on these profits.

    If I remember correctly, there was no significant FDI during 2013-18 (PMLn) except for CPEC.

    Classically, buying and selling in stocks of a foreign country is not considered FDI. PSX is a dysfunctional institution where foreign fund managers and local big brokers speculate, in some cases on behalf of, and in other cases against, each other with very few exceptions/scrips.

    PTI has already suffered two significant defeats at the hands of this speculators/brokers mafia: 1) They made a foreign professional to leave as PSX chairman under the watch of Asad Umer and 2) They prevailed upon Hafeez Shaikh to have them offer a Rs 20 billion PSX support fund as he did in his previous stint as Fin Advisor during PPP govt.

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #359
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ میرے نزدیک بات یہ ہے کہ آپ اِس معاملہ کو بالکل بھی منطقی بنیادوں پر نہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ اِسی پر مجھے حیرت ہے کیونکہ اتنے سالوں سے آپ کی تحاریر کا قاری ہوں تو کچھ کچھ آپ کی معاملات کو دیکھنے و پرکھنے کی اپروچ سے واقف ہوں۔۔۔۔۔ اور آپ کا شمار اِن بلاگز پر اُن انتہائی قلیل افراد میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے مَیں معاملات کو دوسرے زاویوں سے دیکھ پاتا ہوں۔۔۔۔۔ مَیں آپ سے بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ اکثر اوقات معیشت کو اعداد و شمار کے ایسے گورکھ دھندے کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے کہ آپ کو کچھ سمجھ نہیں آتا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر میرا کہنا یہ ہے کہ معیشت، چاہے وہ ایک کریانے کی دکان کا بَہی کھاتہ ہو، ایک ملٹی نیشنل کے اکاؤنٹنگ لیجرز ہوں یا ایک ملک کا حساب کتاب، کے بنیادی طور پر دو ہی خانے(کالمز) ہوتے ہیں، کتنا پیسہ آرہا ہے اور کتنا پیسہ جارہا ہے(کتنا پیسہ مستقبل میں آئے گا اور کتنا جائے گا، یہ بھی دو اور کالمز ہوتے ہیں لیکن بہرحال یہ بھی پچھلے کا ذیلی حصہ ہی ہوتے ہیں)۔۔۔۔۔یہ کسی بھی پیچیدہ ترین معاشی معاملہ کو دیکھنے کا انتہائی بنیادی اور سادہ کُلیہ ہے۔۔۔۔۔ اور میری اور شاہد صاحب کی اِس پورے صفحہ پر یہی کوشش رہی ہے کہ ملک کی معاشی حالت کو اِسی کُلیہ کی مدد سے انتہائی سادہ انداز میں بتایا جائے۔۔۔۔۔ لیکن لگ ایسا رہا ہے کہ مَیں اور شاہد صاحب پھر بھی صحیح طریقے سے نہیں سمجھا سکے۔۔۔۔۔ اب بات کرتے ہیں جی ڈی پی پر۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کیسے کیلکولیٹ کی جاتی ہے۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کو ناپنے کے دو تین طریقے ہوتے ہیں مگر جو سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جی ڈی پی صارف کی خرید(پرائیوٹ کنزمپشن)، حکومتی خرچ، انویسٹمنٹ اور برآمدات درآمدات کے فرق کا مجموعہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اب یہ بات پتا نہیں کتنی دفعہ اِس تھریڈ پر دہرائی جاچکی ہے کہ پاکستان کو ہر سال بیس سے پچیس ارب ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہے اور بھی جب کہ درآمدات برآمدات کا فرق چالیس کے بجائے تیس ارب ڈالرز پر آجائے(بیس اکیس بیرونِ مُلک پاکستانیوں کی طرف سے آجاتے ہیں تو درآمدات برآمدات کا خسارہ اِتنا ہی کم ہوجاتا ہے)۔۔۔۔۔ اب آپ ذرا سوچیں کہ اِس وقت خسارے کا یہ حال ہے تو گورنمنٹ آخر کیسے کچھ خرچ کرسکتی ہے، لہٰذا جی ڈی پی جن عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے اُس میں ایک تو یہ ہوگیا۔۔۔۔۔جب ڈالر مہنگا ہوگا(اور ڈالر کو مہنگا کرنا اِس وقت بہت ضروری ہے) اور ملک کے اندرونی بجٹ(وہ بھی خسارے کا ہی ہے) میں ڈائریکٹ اور انڈائریکٹ ٹیکسز لگائے جائیں گے توصارف کی خریداری پر اثر لامحالہ پڑے گا اور یہ کم ہوگی۔۔۔۔۔ تو جی ڈی پی کے دو عناصر کم ہوگئے تو جی ڈی پی کیوں کم نہ ہوگی۔۔۔۔۔ البتہ ایک طریقہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی اوپر رہے، وہ اِس صورت میں کہ پاکستان کو ساٹھ ستر ارب ڈالرز کا قرضہ مل جائے تو ٹھیک ٹھاک حکومتی خرچہ بھی ہوگا، عوام بھی خرچ کرے گی، جی ڈی پی بھی چار پانچ سے اوپر رہے گی، اللہ اللہ خیر صلیٰ، سب مزے کریں گے۔۔۔۔۔ جو اگلی گوورنمنٹ آئے گی یہ نئے اور پرانے قرضوں کا مجموعہ اُس کے متھے مار دیا جائے۔۔۔۔۔ وہی نون والا طریقہ اختیار کیا جائے۔۔۔۔۔ اپنے اعوان صاحب بھی خوش ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ لیکن کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا ملک کے مستقبل کیلئے بہتر ہوگا۔۔۔۔۔ قرار صاحب اکانومی عمران خان کی حکومت نہیں چلا رہی بلکہ اب دائمی ادارے کے ہاتھ میں ہے اور ملک کے کچھ جانے مانے اِکونومسٹ چلارہے ہیں مگر یہ اِکونومسٹ ہی ہیں انسان ہیں کوئی جادوگر نہیں ہیں۔۔۔۔۔ اور اکانومی کو جان بوجھ کر سکیڑا گیا ہے ورنہ آپ بینک کرپٹسی کے قریب پہنچ رہے تھے۔۔۔۔۔ حکومتی خرچ(نئے پروجیکٹ) کرنے سے جی ڈی پی بڑھتی ہے لیکن خرچ کرنے آپ کے پاس پہلے پیسہ بھی تو ہونا چاہئے۔۔۔۔۔ آپ کو کم از کم یہ تو دیکھ سکتے ہیں کہ اِس حکومت کے پاس بالکل پیسہ نہیں ہے لیکن آپ پھر یہ بھی چاہ رہے ہیں کہ حکومت کسی طرح جی ڈی پی کو بھی اوپر رکھے۔۔۔۔۔ کیا ایسا ممکن ہے۔۔۔۔۔ لوگ یہ تو چاہ رہے ہیں کہ جی ڈی پی بھی اوپر رہے، ٹیکس بھی کم لگیں، مُلک میں درآمدات بھی آتی رہیں، ڈالر کی قیمت بھی کم رہے لیکن لوگ پھر ڈالر کے اُس مدفون خزانے کا پتہ بھی نہیں بتا رہے جہاں سے وہ ڈالر نکال کر لائے جائیں اور ملک پر نچھاور کئے جائیں۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب …آپ شاید بات دل پر لے گئے حالانکہ ورنہ میں نے آپ کے دلائل کو رد نہیں کیا  تھا بلکہ مخالف نقطہ نظر پیش کیا تھا جوکہ اسحاق  احسن اقبال سے کئی دفعہ  سن رکھا تھا …آپ نے بار بار  کہا کہ ڈالر کیسے  آئیں گے …اوراس کے  لیے آپ کا فارمولا درامدات کم کرنے اور ڈالر بچانے والی تجاویز پر مشتمل تھا … یہ  وضاحت بھی مان لیتا ہوں  ہے کہ اکانومی کو سکیڑنے کی کوشش خود کی گئی ہے لہذا جی ڈی پی نیچے آیا ہے …لیکن بندا پرور ..اکانومی سکیڑتے ہی رہنا ہے یا کبھی بڑھانا بھی ہے؟ اور جب بھی قرضہ جات کچھ نارمل سطح پر لا کر برآمدات بڑھانی  ہوں گی تو کس چیز سے کارخانے اور فیکٹریاں چلانی ہیں؟ اس کا حل ہے؟ انویسٹمنٹ تو کرنی ہی ہے ..ڈالر پھر باہر  جائیں گے ..آج نہیں تو کل

    …اخراجات کو کم کرکے پیسے بچاۓ جاسکتے ہیں یا ریونیو بڑھا کر پیسے بناۓ جاسکتے ہیں …یا پھر کمبینیشن
    سی پیک پاکستان کے لیے ایک سونے کی کان ثابت ہوسکتی ہے اگر پاکستان کے “دائمی ادارے” اپنی جہادی حرکتوں سے باز آجائیں

    پس تحریر
    میں ان  فورمز پر بہت دفعہ سیکھنے کی غرض سے بھی آتا ہوں …اکثر  کسی کی بات بڑھ کر اپنا نقطہ نظر بھی تبدیل کیا ہے …تاہم آپ سے گزارش ہے کہ عفو و درگزر سے کام لے کر میرے موجودہ اور مستقبل کے احمقانہ پوسٹس کو نظر انداز کرکے میری رہنمائی  کی کوشش کیا  کریں …فنڈو گروپ سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنے آپ میں اصلاح کی گنجائش ہر وقت موجود پاتا ہوں…ویسے بھی آپ کا خود کا کہنا ہے  کہ صحیح غلط کچھ نہیں ہوتا صرف نقطہ نظر ہوتا ہے …خاص طور اپر اکونومی تو ایسا پیچیدہ سبجیکٹ ہے کہ صحیح غلط کا اندازہ برسوں بعد لگتا ہے ..ایک اسحاق ڈار اور احسن اقبال کا  نقطہ نظر ہے اور ایک اسد عمر اور حفیظ شیخ کا …وقت ہی بتائے گا کہ کون سا صحیح ہے

    اگر تو قرضہ لے کر جنوبی پنجاب میں پانی کے پلانٹ پر لگا دیے تو ریٹرن کوئی نہیں مگر اگر انویسٹمنٹ کی غرض سے لگاۓ ہیں تو شاید اتنے برے نہ ہوں

    پتا نہیں کیوں احسن اقبال جیسے پڑھے  لکھے لوگوں کو معیشت کا ایک بنیادی نقطہ سمجھ کیوں نہیں آیا جو آپ اور عباسی صاحب نے یہاں پیش کیا ہے ..بہرحال کچھ راز شاید راز ہی رہیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #360

    مطلب .. ہماری بیمار معیشت کا کوئی ایک روٹ کاز نہیں جیسے ٹریڈ ڈیفیسٹ /کرنٹ اکاونٹ ڈیفیسٹ .یہ بہت سپلسٹک ویو ہے …

    بلکہ اس کا ہولیسٹک ویو لینا ہو گا اور انٹیگریٹڈ اپروچ اڈاپٹ کرنا ہو گی —جبکہ نمبرنگ میں آپ ٹریڈ ڈیفیسٹ کو ترجیحی بنیادوں پر رکھ سکتے ہے

    دو سوال

    اگر ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ بڑھ رہا تھا اور اکانومی تباہی کی جانب گامزن تھی ، تو موڈی اور باقی ایجنسیز ہماری فنانشل ریٹنگ سٹیبل کیوں کر رہی تھی..٢٠١٣ سے ٢٠١٧ تک ؟ …ہماری سٹاک ایکسچینج کیوں بوم پر تھی ….؟

    ایک اور سوال ہمارے ہاں جو ملٹی نیشنل کمپنیز ہے …آٹو ، فوڈ ، ٹیلیکام وغیرہ سیکٹرز میں … کیا اس کا منافع باہر منتقل کرنا ہمارے فارن ریزرو کو ایفکٹ کرتا ہے ؟…

    International profit shifting within multinationals ….

    اسحاق ڈار اور احسن اقبال کو آئی ایم ایف وغیرہ کو پھدو لگانے پر نوبل انعام ملنا چاہئے …ایک گری ہوئی اکانومی کو کیا خوبصورت کپڑے پہناۓ کہ عالمی ادارے بھی دھوکہ کھا گئے

Viewing 20 posts - 341 through 360 (of 425 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi