Viewing 20 posts - 321 through 340 (of 425 total)
  • Author
    Posts
  • پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #321
     جو آپ گردشی قرضہ کی بات کررہے ہیں تو پاکستان جو اِس وقت معاشی بحران میں آیا ہوا ہے وہ گردشی قرضوں کی وجہ سے نہیں بلکہ بین الاقوامی قرضوں اور ٹریڈ ڈیفیسٹ کی وجہ سے ہے۔۔۔۔۔

    اس بحران میں گردشی قرضوں کا حصہ بھی بقدرِ جثّہ ہے اسلئے ایسی بات بالکل نہیں ہے کیونکہ وہاں خرچ ہونے والا پیسہ آپکی قرض واپسی کی استطاعت کو کافی حد تک کم کر دیتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں اپنے قومی بجٹ کے موٹے موٹے اخراجات کو سمجھنا ہوگا۔

    کچھ عرصہ پہلے تک دفاعی اخراجات سب سے بڑا حصہ تھے لیکن اب سود اور قرض کی مدّات میں ادائیگیاں اس سے آگے نکل گئی ہیں۔ جن پر اس تھریڈ پر کافی بحث ہو چکی ہے اور کسی حد تک مجرمین بھی شناخت ہو چکے ہیں۔

    بجٹ کا اگلا بڑا خرچ گردشی قرضے ہیں اور چوتھا بڑا اور آخری خرچ سٹیل مل جیسے نیم سرکاری اداروں کا بوجھ ہے۔

    گردشی قرض کا مسئلہ بجلی اور توانائی کے دیگر ذرائع پیداوار کے مسئلے سے جُڑا ہے جس کا ایک تاریخی تناظر ہے اور اس سلسلے میں میری رائے میں سب سے بڑے مجرم پی پی پی کا بینظیر کا پہلا دور اور بینظیر کی اپنی نا تجربہ کاری ہے اور دوسرے نمبر پر ضیاء کا حصہ بھی اس میں کچھ کم نہیں۔ اگر کسی کو دلچسپی ہو تو اس پر بھی بات ہو سکتی ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #322
    اس بحران میں گردشی قرضوں کا حصہ بھی بقدرِ جثّہ ہے اسلئے ایسی بات بالکل نہیں ہے کیونکہ وہاں خرچ ہونے والا پیسہ آپکی قرض واپسی کی استطاعت کو کافی حد تک کم کر دیتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں اپنے قومی بجٹ کے موٹے موٹے اخراجات کو سمجھنا ہوگا۔
    کچھ عرصہ پہلے تک دفاعی اخراجات سب سے بڑا حصہ تھے لیکن اب سود اور قرض کی مدّات میں ادائیگیاں اس سے آگے نکل گئی ہیں۔ جن پر اس تھریڈ پر کافی بحث ہو چکی ہے اور کسی حد تک مجرمین بھی شناخت ہو چکے ہیں۔
    بجٹ کا اگلا بڑا خرچ گردشی قرضے ہیں اور چوتھا بڑا اور آخری خرچ سٹیل مل جیسے نیم سرکاری اداروں کا بوجھ ہے۔
    گردشی قرض کا مسئلہ بجلی اور توانائی کے دیگر ذرائع پیداوار کے مسئلے سے جُڑا ہے جس کا ایک تاریخی تناظر ہے اور اس سلسلے میں میری رائے میں سب سے بڑے مجرم پی پی پی کا بینظیر کا پہلا دور اور بینظیر کی اپنی نا تجربہ کاری ہے اور دوسرے نمبر پر ضیاء کا حصہ بھی اس میں کچھ کم نہیں۔ اگر کسی کو دلچسپی ہو تو اس پر بھی بات ہو سکتی ہے

    پرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔

    مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ گردشی قرضہ زیادہ ہونا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ نکتہ کچھ اور ہے۔۔۔۔۔۔

    بین الاقوامی قرضوں اور گردشی قرضوں میں ایک بڑا فرق روپے اور ڈالر کا ہے۔۔۔۔۔ بین الاقوامی قرضے آپ کو ڈالر (یا کسی اور ملک کی کرنسی) میں ہی ادا کرنے ہوتے ہیں جبکہ میرے خیال میں گردشی قرضوں میں یہ معاملہ نہیں ہوتا اور وہ روپوں میں ہی ادا کئے جاتے ہیں۔۔۔۔۔

    اب مسئلہ یہ بنتا ہے کہ کوئی دوسرا ملک آپ سے روپے لیکر آپ کو ڈالر نہیں دیدے گا کیونکہ پاکستان کی کرنسی اتنی مضبوط اور قدر کی حامل نہیں ہے کہ دوسرے ممالک اِسے اپنے فارن ریزروز کی صورت میں جمع کریں۔۔۔۔۔

    اور یہ جو حالیہ بحران جاری ہے یہ ڈالر کی بنیاد پر ہے۔۔۔۔۔ اِسی وجہ سے بار بار درآمدات پر بات ہورہی ہے کہ زیادہ درآمدات کی وجہ سے ڈالر ملک سے باہر جارہے ہیں۔۔۔۔۔

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #323
    پرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔ مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ گردشی قرضہ زیادہ ہونا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ نکتہ کچھ اور ہے۔۔۔۔۔۔ بین الاقوامی قرضوں اور گردشی قرضوں میں ایک بڑا فرق روپے اور ڈالر کا ہے۔۔۔۔۔ بین الاقوامی قرضے آپ کو ڈالر (یا کسی اور ملک کی کرنسی) میں ہی ادا کرنے ہوتے ہیں جبکہ میرے خیال میں گردشی قرضوں میں یہ معاملہ نہیں ہوتا اور وہ روپوں میں ہی ادا کئے جاتے ہیں۔۔۔۔۔ اب مسئلہ یہ بنتا ہے کہ کوئی دوسرا ملک آپ سے روپے لیکر آپ کو ڈالر نہیں دیدے گا کیونکہ پاکستان کی کرنسی اتنی مضبوط اور قدر کی حامل نہیں ہے کہ دوسرے ممالک اِسے اپنے فارن ریزروز کی صورت میں جمع کریں۔۔۔۔۔ اور یہ جو حالیہ بحران جاری ہے یہ ڈالر کی بنیاد پر ہے۔۔۔۔۔ اِسی وجہ سے بار بار درآمدات پر بات ہورہی ہے کہ زیادہ درآمدات کی وجہ سے ڈالر ملک سے باہر جارہے ہیں۔۔۔۔۔

    آپ کے اٹھائے نکتہ کا گردشی قرض کے جزوی حصہ پر ہی اطلاق ہوتا ہے۔ شائد آپ کے علم میں نہیں کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے معاہدے کے مطابق بجلی کی حکومتی قیمتِ خرید سینٹ فی یونٹ ہے اسلئے کسی حد تک یہ مسئلہ بھی اپنی نوعیت میں بین الاقوامی قرض کی ادائیگی کے مماثل ہی ہے۔

    یہ ایک طرح سے دائمی جُلاب ہے جو پی پی پی کی پہلی بینظیر حکومت نے ملکی معشیت کو دے رکھا ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #324
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ قسم سے مجھے انتہائی حیرت ہوئی آپ کی یہ تحریر پڑھ کر۔۔۔۔۔ اعوان اور بلیور اگر ایسی ہی احمقانہ باتیں کرتے ہیں تو اُن کا سمجھ بھی آتا ہے۔۔۔۔۔ لیکن آپ۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو اتنے سالوں سے جانتا ہوں اور مجھے ہمیشہ ہی یہ لگتا ہے کہ آپ اچھوتے نکات اٹھاتے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن آج تو آپ انتہائی لاعلمی کا شکار نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔ اور مزید یہ کہ آپ صورتحال کو دو اور دو چار کر کے بھی نہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ آپ ایک لمحہ کو غور کریں کہ ہر سال صرف پچیس تیس ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔۔۔۔۔ اور ابھی تو وہ قرضہ جات بھی باقی ہیں جن کی میچیورٹی ابھی دو تین سالوں میں شروع ہونی ہے۔۔۔۔۔ آپ خود دیکھ لیں کہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کیلئے کتنی مشکل ہوئی ہے۔۔۔۔۔ اور آئی ایم ایف نہیں دیتا تو پھر باقی ادارے بھی نہیں دیں گے۔۔۔۔۔ آخر آپ ہی بتادیں کہ یہ خسارہ آخر کہاں سے پورا کیا جائے گا۔۔۔۔۔ اور ابھی تو پاکستان اِس بحران کی ٹھیک ٹھاک ہیومن کوسٹ ادا کرے گا۔۔۔۔۔ لاکھوں لوگ مڈل کلاس سے غربت کی طرف جائیں گے۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب …آپ کو مایوس کرنے اور توقعات پر پورا نہ اتارنے کا دلی افسوس ہے …بقول شیخ رشید ..ناٹ ایوری ڈے از سنڈے

    احمقانہ بات کون سی ہے ..کہ جی ڈی پی دو فیصد پر جانے میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہوگا….یاکہ عمران سے عقیدت اور سپورٹ ضروری ہے کیونکہ اس جیسی بہترین معاشی ٹیم کسی کے پاس نہیں؟

    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #325
    تھریڈ کے موضوع سے تھوڑی بے وفائی کرتے ہوئے،جناب کک باکسر صاحب سے سنجیدہ مکالمے کو بلیک آؤٹ کرتے ہوئےاور اس پُر مغز بحث سے تھوڑا فلرٹ کرتے ہوئے۔۔  تاریخی طور پرپاکستان کی سادہ لوح عوام نے کبھی ملکی معشیت کے ٹائروں میں ہوا چیک کرنےکی زحمت گوارا نہیں کی۔ آجکل بھی لوگ اگرچہ عمران خان کی حکومت سے مطمئن نظر نہیں آتے لیکن وہ ملکی معشیت کی اس نزاعی صورتحال کےاصل زمہ داران کوبھی پہچان رہے ہیں۔۔ ٹی وی مباحثوں، سوشل میڈیائی رابطوں اور تین دہائیوں سے مسلط کرپٹ قباحتوں سے وہ کم از کم اجتماعی شعورکی اس دہلیز پر قدم رکھ رہے ہیں جہاں سے انکی آنکھیں ان جمہوری قزاقوں کی لوٹ مار کو دیکھ کر فکرمند نظر آرہی ہیں۔۔ یہی وجہ ہے کہ آجکل عوامی رائے پر مبنی ٹی وی  شوز میں لوگ جہاں لوگ حکومت پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں وہاں پرمعشیت کو  اس نہج پر پوہچانے والے ڈاکوؤں کا کڑا احتساب کا مطالبہ کرتے بھی نظر آتے ہیں۔۔اس سوچ کا ایک اور عوامی اظہار یہ بھی ہے کہ لاہور اور لاڑکانہ جیسی راجدھانیاں بھی اپنے شاھوں کے پایہ زنجیر ہونے پر میسنی گونگی بنی نظر آتی ہیں۔۔ہاں ابھی بھی بٹوں، اعوانوں اور پٹھانوں کے دل میں میاں صاحب کی محبت انگڑائی لیتی ہے لیکن وہ بھی ان حبس زدہ لمحوں میں ٹینکوں کے اگے لیٹنے کی بجائے گفتاری چُوری کھانے میں مگن ہے۔۔۔سو مجھے اس تاریک رات کی کسمساہٹ و سنسناہٹ کے بیچ میں کک باکسر بھائی کے ہاتھ میں ایک دیا جلتا نظر آ رہا ہے جس کی روشنی میں عوامی شعور کے آنکڑے اپنی ترتیب ٹھیک کرتے نظر آرہے ہیں۔۔۔اور صبح نو کی پُر کشش جھلک کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں۔۔
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #326
    کیسا نووا بھیا میں نے آپ کے مذاق کے جواب میں آپ سے تھوڑی دللگی کرلی تو آپ برا مان گئے – اگر واپس مذاق برداشت کرنے کا حوصلہ نہ ہو تو مذاق ہی نہ کیا کریں میں مانتا ہوں مسالا تھوڑا تیز ہو گیا مگر یہ تو جواب دینے والے کی مرضی ہے مسالا کتنا تیز رکھنا ہے آپ کی بال لوز تھی اس لئے آفریدی کی طرح منہ میں پانی بھر آیا اس لئے اٹھا کر باؤنڈری سے باہر پھینک دی بہرحال اگر آپ کو برا لگا تو محضرت آئندہ کے لئے یاد رکھیں جس بندے کے مزاج سے آپ واقف نہیں اگر اسے مذاق کریں تو کسی بھی جواب کی توقو ع رکھیں میں البتہ باز آیا آپ کے مذاق کا جواب مذاق سے دینے میں –

    اعوان پیارے! اپکی دل لگی میں بھی نون لیگ کی روائت کی مکمل جھلک نظر آتی ہے۔۔ تیز مسالا، مونہہ میں پانی، باغ جناح میں اپنی  باؤنڈری بنا کرخوش فہمی کے چھکے لگانا،اپنے مزاج کو کلف لگا کراکڑ بازی کے ٹھمکے لگانا، اور پھر کڑکی لگنے پر لوز موشن کے کتبے اٹھانا۔۔

    خیر۔۔۔۔حوصلہ و برداشت کو آزمانے کیلئے آپ کے ساتھ محبت کا یہ سلسلہ تو یونہی چلتا رہے گا۔۔

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #327

    ان دو فقروں میں بہت سے معاشی مسائل کا حل موجود ہے

    یہ فرنٹ اند فقرے ہے ، بیک اینڈ پر اس کے لیے بہت تگڑ ا الگورتھم چاہیے

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #328

    بلیک شیپ صاحب کیا آپ نہیں سمجھتے ، آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں دشواری صرف اسی حکومت کو پیش آئی ، جس میں جس میں ایک اہم فیکٹر انڈیا بھی تھا

    نواز شریف یا زرداری کو اتنا مسلہ نہ تھا ، بلکہ آئی ایم ایف تو اسحاق ڈار کو ویورز پر ویورز دیئے جا رہے تھے ، ڈاکٹر اشفاق کسی پروگرام میں بتا رہا تھا سمجھ نہیں آرہی آئی ایم ایف نے اس حکومت کو گردن سے کیوں پکڑا ہے ، پچھلی پر تو بہت مہربان تھی

    https://tribune.com.pk/story/934031/imf-grants-pakistan-two-waivers-on-budget-deficit/

    آپ خود دیکھ لیں کہ آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کیلئے کتنی مشکل ہوئی ہے۔۔۔۔۔ اور آئی ایم ایف نہیں دیتا تو پھر باقی ادارے بھی نہیں دیں گے۔۔۔۔۔ آخر آپ ہی بتادیں کہ یہ خسارہ آخر کہاں سے پورا کیا جائے گا۔۔۔۔۔ اور ابھی تو پاکستان اِس بحران کی ٹھیک ٹھاک ہیومن کوسٹ ادا کرے گا۔۔۔۔۔ لاکھوں لوگ مڈل کلاس سے غربت کی طرف جائیں گے۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #329
    جناب عالی …یہی تو وہ کاریگری ہے جس طرف میں اشارہ رہا تھا …فوج کی حمایت میں آپ وہ نمبر پیش کرتے ہیں جس میں آپ کا فائدہ ہے …مارشل لاء یا مشرف دور کی ایورج کیوں نکالی جاۓ یہ کیوں نہ دیکھا جاۓ کہ مشرف نے کس حال میں اکانومی پیپلز پارٹی کے حوالے کی تھی …جی ڈی پی ڈیڑھ پرسینٹ پر آچکا تھا …لیکن چونکہ کولیشن سپورٹ فنڈ میں پہلے پیسے ملتے تھے تو پچھلے سالوں کے نمبر بہتر تھے اور ایورج بہتر تھی …پی پی اس جی ڈی پی کو ڈیڑھ سے چار تک لے آئی مگر ایوریج کو دیکھا جاۓ تو پی پی کا مشرف دور سے کم رہا …برائے مہربانی نمبرز کو اتنا نہ مروڑیں

    یہاں مشرف دور کو زیرِ بحث لانا ایز سچ بلکل بھی مقصود نہی تھا۔ لیکن میں نے مارشل لا ادوار کی معاشی بڑھوتی کو ایک حقیقت کے طور پیش کیا تھا ، اس کا مطلب غیر جمہوری حکومتوں کی حمایت نہی۔ فوج کے غیر جمہوری طریقوں، جہادی فیکٹریوں کے اجراء اور بہت سے دوسرے قابلِ نفرت رویوں کا یہ مطلب بلکل بھی نہی ہو نا چاہئے کہ آپ جیسا دانشمند اس دور کے معاشی عوامل کو باقی چیزوں اور احساسات سے الگ رکھ کر انہیں آزادانہ پرکھ نہ سکے۔
    میں نے جو مارشل ادوار میں اوسطً چھ فیصد گروتھ کی بات کی یہ سارے مارشل لاء ادوار کو ملا کر ہے صرف مشرف دور نہی۔ اگر ایوب ضیا اور مشرف کے ادوار کو الگ الگ سے بھی دیکھا جائے تو بھی ان کی معاشی کارکردگی اچھے سے اچھی جمہوری حکومت سے بہت بہتر رہی ہے۔ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ جمہوری حکومتوں نے معاشی محاذ پر اچھا پرفارم نہی کیا ہے۔ آپ نے مشرف دور کی بات کی تو ۲۰۰۳ سے ۲۰۰۷ تک تقریبا ہر سال ہی جی ڈی پی گروتھ ۵ سے ۸ فیصد کے قریب رہی تھی۔ اس کے دور کے صرف آخری آٹھ مہینے ہی ایسے تھے جہاں گروتھ سلو ہوئی تھی۔ اور اس کی وجہ دنیا بھر میں آئی معاشی گراوٹ (ریسیشن) اور اس کے نتیجے میں ڈائرکٹ انوسٹ کا ایک دم سے ڈِپ کر جانا تھا۔ یاد رہے کہ اس سال امریکہ کی جی ڈی پی گروتھ منفی میں تھی اور چائنا و انڈیا، دونوں کی گروتھ بھی بہت نیچے آگئی تھی۔
    صرف گروتھ ہی نہی بلکہ سارے ہی معاشی اور معاشیات سے جڑے معاشرتی انڈیکیٹرز مشرف دور میں بہترین رہے تھے۔مشرف نے ۸ سال میں ایکسپورٹ کو ۹ ارب ڈالر سے ۲۱ ارب ڈالر تک پہنچایا جبکہ اگلے دس جمہوری سالوں میں ایکسپورٹ صرف ایک ارب ڈالر ہی بڑھی۔۔ ان آٹھ سال میں ہمارا بیرونی قرضہ بھی صرف دو چار ارب ڈالر ہی بڑھا جبکہ اگلے دس جمہوری سالوں میں بیرونی قرض ۴۹ ارب ڈالر بڑھا۔ رہی بات امریکن سپورٹ فنڈ تو اس میں سے پاکستان کو کیش پے منٹس اس پورے عرصے میں ۸ ارب ڈالر تھیں جبکہ باقی ماندہ رقم امریکہ ہی میں ایڈجسٹ ہوئی۔ ان ۸ ارب میں سے ۳ ارب پاکستان کی اکانومی میں صرف ہوئے۔ پاکستان کا وار آن ٹیرر پر خرچ اس رقم سے کہیں زیادہ تھا۔

    جہاں تک سی پیک سے متعلقہ گروتھ کو نکالنے کی بات ہے تو یہ ایسا ہی ہے کہ ایک بزنس مین ہوشیاری سے قرضہ کا معاہدہ کرتا ہے …جس میں اسے قرض کی رقم مل جاتی ہے مگر قرضے کی اقساط پانچ سال بعد شروع ہونگی …آپ کا اعتراض یہ ہے کہ ابھی سے اسے شامل کیوں نہ کیا جاۓ …کیا کوئی اکاؤنٹنگ پرنسپل ایسا بھی ہے جس میں آج والے منافع کو منہا کرنے کی اجازت ہو چونکہ اس منافع سے جڑی ہوئی قرض کی رقم ابھی ادا نہیں کی جارہی؟ حضور کوئی رحم کریں …قرضوں کی ادائیگی میں یہ چھوٹ اس لیے دی جاتی ہے کہ شروع میں بزنس پیروں پر کھڑا ہورہا ہوتا ہے اور ابتدائی دورانیے میں کم منافع ہوتا ہے آپ سے جی ڈی پی کا پوچھا تھاجوکہ کسی ملک کی پیداواری صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے …وہ کیوں کم ہورہا ہے؟

    سر جی آپ میری بات سمجھے ہی نہی۔ میں نے یہ نہی کہا کہ کسی منافع کو اس لیے منہا کر دیا جائے کیونکہ اس پر خرچ ہونے والی رقم کی ابھی پے منٹ نہی ہوئی۔ اگر پے منٹ کی بات ہو تو پھر تو باقی ماندہ گروتھ کی پے منٹ بھی نہی ہوئی کیونکہ قرضے ۹۵ ارب تک پہنچ گئے۔ میرا کہنا یہ تھا کہ اگر سی پیک سے منسلق گروتھ کا سہرا اپنے سر باندھتے ہو تو پھر اس کے تحت لئے گئے قرض کو بھی اپنے لئے قرضوں میں جمع کرو (پے منٹ چاہے ابھی نہ ہی ہوئی ہو)۔

    اور آخر میں آپ نے وہی بات کردی جس کا مجھے انتظار تھا کہ اگلے پانچ سال دو فیصد سے زیادہ گروتھ کی توقع نہ کی جاۓ …قسم سے اتنی نا اہل حکومت آج تک نہیں دیکھی …لیکن یہ ہوتی ہے پارٹی سے یا رہنما سے عقیدت ….آپ جیسے عقیدتمند …پانچ سال بعد دو فیصد گروتھ پر بھی اسی پارٹی کو ووٹ دے رہے ہونگے

    قرار جی مجھے عمران خان یا اس کے حصہ داروں سے کوئی عقیدت نہی۔ معاشی معاملات میں عمران اس وقت ایک ڈمی وزیرِاعظم ہے اور فیصلہ سازی ٹیکنوکریٹس کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن جو معاشی فیصلے اس وقت لئے جا رہے ہیں ان کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہی ہے۔
    ن لیگ ہماری معاشیات کو جہاں چھوڑ گئی ہے وہاں گھپ اندھیرا ہے۔ آپ کی اس بارے سمجھ صرف اتنی ہے کہ سال بھر میں آپ کی انکم اگر ۱۰۰ روپئے سے ۱۰۵(گروتھ) ہو جائے تو آپ اس پر بغلیں بجا رہے ہیں لیکن ساتھ یہ دیکھنے کو تیار نہی کہ آپ کو یہ ۱۰۵ کما کر اب ہر مہینے ۴۰۰ کی اقساط دینی ہیں اور اس کے لئے آپ کو ہر مہینے اب ۳۵۰ ادھار لینا پڑے گا۔

    سرجی گروتھ، ڈیٹ، کرنٹ اکاؤنٹ، بجٹ ڈیفیسٹ،ریوینیو کالیکشن، انفلیشن وغیرہ کو ملا کر پڑھیں تو بات کو بہتر سمجھ سکیں گے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #330

    بلیک شیپ صاحب کیا آپ نہیں سمجھتے ، آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں دشواری صرف اسی حکومت کو پیش آئی ، جس میں جس میں ایک اہم فیکٹر انڈیا بھی تھا

    نواز شریف یا زرداری کو اتنا مسلہ نہ تھا ، بلکہ آئی ایم ایف تو اسحاق ڈار کو ویورز پر ویورز دیئے جا رہے تھے ، ڈاکٹر اشفاق کسی پروگرام میں بتا رہا تھا سمجھ نہیں آرہی آئی ایم ایف نے اس حکومت کو گردن سے کیوں پکڑا ہے ، پچھلی پر تو بہت مہربان تھی

    https://tribune.com.pk/story/934031/imf-grants-pakistan-two-waivers-on-budget-deficit/

    سر جی پاکستان بارے امریکی پالیسیوں میں بتدریج سختی آئی ہے۔ اوباما اور ٹرمپ میں فرق بھی واضح ہے کہ ٹرمپ ہر قسم کے فنانشل ٹولز کو سیاسی مقاصد کے لئے اوباما سے کہیں زیادہ استعمال کر رہا ہے اور ایسا صرف پاکستان بارے ہی نہی ہے۔ دوسری وجہ شاید یہ بھی ہے کہ فارن ریزروز اور کرنٹ اکاؤنٹ پر ہماری حالت کبھی بھی اس قدر پتلی نہی رہی تھی جیسی اب ہے۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #331
    آپ کے اٹھائے نکتہ کا گردشی قرض کے جزوی حصہ پر ہی اطلاق ہوتا ہے۔ شائد آپ کے علم میں نہیں کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے معاہدے کے مطابق بجلی کی حکومتی قیمتِ خرید سینٹ فی یونٹ ہے اسلئے کسی حد تک یہ مسئلہ بھی اپنی نوعیت میں بین الاقوامی قرض کی ادائیگی کے مماثل ہی ہے۔
    یہ ایک طرح سے دائمی جُلاب ہے جو پی پی پی کی پہلی بینظیر حکومت نے ملکی معشیت کو دے رکھا ہے

    پُرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔

    کیا آپ پُریقین ہیں کہ بجلی بنانے والی کمپنیوں(آئی پی پیز) کو ادائیگی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    مجھے علم ہے کہ آئی پی پیز کے یونٹ کی قیمت ڈالر(سینٹ) میں رکھی گئی ہے لیکن کیا ادائیگی بھی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    میرے شُبہ کی وجہ یہ ہے کہ دو ہزار تیرہ میں جب نون کی حکومت آئی تھی تو انہوں نے یک مُشت ہی چار سو پچاسی بلین روپے کی ادائیگی کر کے گردشی قرضے کو ختم کردیا تھا۔۔۔۔۔ اور میرے لئے یہ سمجھنا ذرا مشکل ہے کہ چار سو پچاسی بلین روپوں کی یہ رقم جو ڈالرز میں لگ بھگ پونے پانچ ارب ڈالر بنتی تھی، پاکستان یک مُشت ادا کرسکتا تھا۔۔۔۔۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #332
    پُرولتاری دُرویش۔۔۔۔۔ کیا آپ پُریقین ہیں کہ بجلی بنانے والی کمپنیوں(آئی پی پیز) کو ادائیگی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔ مجھے علم ہے کہ آئی پی پیز کے یونٹ کی قیمت ڈالر(سینٹ) میں رکھی گئی ہے لیکن کیا ادائیگی بھی ڈالرز میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔ میرے شُبہ کی وجہ یہ ہے کہ دو ہزار تیرہ میں جب نون کی حکومت آئی تھی تو انہوں نے یک مُشت ہی چار سو پچاسی بلین روپے کی ادائیگی کر کے گردشی قرضے کو ختم کردیا تھا۔۔۔۔۔ اور میرے لئے یہ سمجھنا ذرا مشکل ہے کہ چار سو پچاسی بلین روپوں کی یہ رقم جو ڈالرز میں لگ بھگ پونے پانچ ارب ڈالر بنتی تھی، پاکستان یک مُشت ادا کرسکتا تھا۔۔۔۔۔

    You are right Blacksheep Sb that price agreed in US Dollars, 0.17 cents i believe but it is paid in PKR and this is another reason for keeping our exchange mechanism in some kind of govt control rather than free fall as we are obliged to buy energy produced by these IPPs and now our circular debt will rise by additioal 35 percent this year.

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #333

    بلیک شیپ صاحب کیا آپ نہیں سمجھتے ، آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں دشواری صرف اسی حکومت کو پیش آئی ، جس میں جس میں ایک اہم فیکٹر انڈیا بھی تھا

    نواز شریف یا زرداری کو اتنا مسلہ نہ تھا ، بلکہ آئی ایم ایف تو اسحاق ڈار کو ویورز پر ویورز دیئے جا رہے تھے ، ڈاکٹر اشفاق کسی پروگرام میں بتا رہا تھا سمجھ نہیں آرہی آئی ایم ایف نے اس حکومت کو گردن سے کیوں پکڑا ہے ، پچھلی پر تو بہت مہربان تھی

    https://tribune.com.pk/story/934031/imf-grants-pakistan-two-waivers-on-budget-deficit/

    صحرائی صاحب۔۔۔۔۔

    میرے خیال میں آئی ایم ایف صرف ایک مالیاتی ادارہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی سیاست کا ایک ہتھیار بھی ہے۔۔۔۔۔

    بلکہ معیشت ہی کسی ملک کا سب سے نازک حصہ ہوتی ہے جہاں چوٹ پڑنے سے ملکوں کی بھی چیخیں نکل جاتی ہیں۔۔۔۔۔

    مَیں سمجھتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے ذریعے امیریکہ نے پاکستان کی آرم ٹوئسٹنگ کی ہے۔۔۔۔۔۔ خاص کر افغانستان کے حوالے سے۔۔۔۔۔

    نُصرت جاوید نے ایک دفعہ اپنے کالم میں لکھا تھا کہ دو ہزار ایک دو میں جب پاکستان اور انڈیا کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی تھیں اور کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو پارہا تھا تو اسرائیل نے اپنے دو پسنجر طیارے نئی دہلی بھیج دیے کہ جنگ ہونے والی ہے اور انڈیا میں اسرائیلی باشندے کو وہاں سے نکالنا ہے۔۔۔۔۔

    پھر بس سکون ہوگیا۔۔۔۔۔ جب انڈیا جیسا بڑا ملک اور معیشت بھی اِس طرح کا بین الاقوامی دباؤ نہیں سہہ پاتی تو پاکستان تو ایک چھوٹا کھلاڑی ہے۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #334
    اعوان پیارے! اپکی دل لگی میں بھی نون لیگ کی روائت کی مکمل جھلک نظر آتی ہے۔۔ تیز مسالا، مونہہ میں پانی، باغ جناح میں اپنی باؤنڈری بنا کرخوش فہمی کے چھکے لگانا،اپنے مزاج کو کلف لگا کراکڑ بازی کے ٹھمکے لگانا، اور پھر کڑکی لگنے پر لوز موشن کے کتبے اٹھانا۔۔
    خیر۔۔۔۔ حوصلہ و برداشت کو آزمانے کیلئے آپ کے ساتھ محبت کا یہ سلسلہ تو یونہی چلتا رہے گا۔۔

    مجھے بھی اعوان کا آپ کو جواب پڑھ کافی حیرت بھی ہوئی تھی اور کچھ بُرا بھی لگا تھا۔۔۔۔۔

    طنز اور کلہاڑی کے وار میں فرق روا رکھنا چاہئے۔۔۔۔۔ مگر اعوان تو اعوان ہیں۔۔۔۔ ہٹ وکٹ ہونے کو بھی چھکا لگانا سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔

    ;-) :) ;-)

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #335

    یقینا ٹرمپ فیکٹر کا بھی عمل دخل ہے ، لیکن انڈیا نے اس بار بہت لابنگ کی سٹرکٹ ٹرمز کے لیے اور اسے اپنی فارن پالیسی کا حصہ بنایا – نندن واقعے کے بعد

    سر جی پاکستان بارے امریکی پالیسیوں میں بتدریج سختی آئی ہے۔ اوباما اور ٹرمپ میں فرق بھی واضح ہے کہ ٹرمپ ہر قسم کے فنانشل ٹولز کو سیاسی مقاصد کے لئے اوباما سے کہیں زیادہ استعمال کر رہا ہے اور ایسا صرف پاکستان بارے ہی نہی ہے۔ دوسری وجہ شاید یہ بھی ہے کہ فارن ریزروز اور کرنٹ اکاؤنٹ پر ہماری حالت کبھی بھی اس قدر پتلی نہی رہی تھی جیسی اب ہے۔
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #336
    گھوسٹ صاحب۔۔۔۔۔ کیا آپ نے قسمِ الطاف اٹھائی ہوئی ہے جو آپ تقریباً ہمیشہ ہی میری تحریر کو غلط معنی پہناتے ہیں۔۔۔۔۔ یا کچھ اور نفسیاتی و دماغی بیماری ہے۔۔۔۔۔ مَیں نے اپنی تحریر میں صرف اور صرف زرداری دور اور نواز دور کا صرف اور صرف ایک مخصوص حوالے سے تقابل کیا تھا۔۔۔۔۔ اور جو آپ گردشی قرضہ کی بات کررہے ہیں تو پاکستان جو اِس وقت معاشی بحران میں آیا ہوا ہے وہ گردشی قرضوں کی وجہ سے نہیں بلکہ بین الاقوامی قرضوں اور ٹریڈ ڈیفیسٹ کی وجہ سے ہے۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب،
    جس فوجی بوٹ کی پہلے پالش کرتے تھے محسوس ہوتا ہے رہائش بھی اسی میں اختیار کرلی ہے کچھ مونڈی باہر نکالیں اور اپنی عوام دشمن ذہنیت سے کچھ دیر چھٹکارا حاصل کریں
    میرا کمنٹ آپ کے تبصرہ پر تھا اور بلکل بر محل تھا -آپ کی سمجھ دانی کا سائز فوجی بوٹ کی ایڑھی کے برابر ہے تو مجھے دوش مت دیں

    :cwl: :cwl: :cwl:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #337
    یہی بات مَیں نے بھی اپنی تحریر میں کہی تھی کہ کم و بیش ہر سیاستدان ایسا کرتا ہے۔۔۔۔۔ اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا۔۔۔۔۔ لیکن جو اصل نکتہ تھا وہ عام لوگوں کے حوالے سے تھا کہ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اُن کو کیسے بے وقوف بنایا دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ اب آپ اپنی ہی مثال لے لیں۔۔۔۔۔ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے حوالے سے آپ کی عقیدت مندی کے تو ہر طرف چرچے ہیں۔۔۔۔۔ ابھی دو چار دن پہلے ہی مَیں اپنے محلے کے دوست سے بات کررہا تھا۔۔۔۔۔ اُس کو مَیں نے بتایا کہ جس بلاگ پر مَیں لکھتا ہوں وہاں پر ایک صاحب الطاف حسین(ایم کیو ایم) کے ایسے شیدائی ہیں جن کا یہ کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی سرکاری پالیسی تشدد نہیں تھی۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو بتا نہیں سکتا کہ اُس شخص نے یہ سُننے کے بعد آپ کی شان میں کیا کیا کہا۔۔۔۔۔ :facepalm: ;-) :facepalm: ویسے یہ بتائیں کہ کیا الطاف حسین بھی شوباز ہے۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl: کیا مجھ کو اپنا ذاتی نکتہِ نظر کہنے کی آزادی حاصل نہیں ہے۔۔۔۔۔

    کئی سالوں سے آپ کے رنڈی رونا سن رہا ہوں بھانڈ پن میں میرا آپ کا کویی مقابلہ نہیں ہے محسوس ہوتا ہے کچھ خام مال کے ساتھ ساتھ ماحول بھی میسر آگیا ہو تو ٹیلینٹ سر چڑھ کر بولتا ہے سمجھ نہیں آتا اپنے دوستوں کے احمقانہ ریفرنس دے کر آپ کس قسم کا مکالمہ بلڈ کرنا چاہتے ہیں
    مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جب آپ کسی قسم کے دلائل سے خالی ہوجاتے ہیں تو بھانڈ پن پر ہی انحصار کرتے ہیں ورنہ آپ نے آج تک کویی ایسی بات نہیں کی جسکا مدلل جواب آپ کو نہ دیا ہو -بھانڈ پن میں آپ سے مسابقت کا میرا کویی پروگرام نہیں ہے اسی لئے آپ سے کہا تھا متحدہ کے معاملے پر آپ سے گفتگو نہیں کروں گا ہاں اگر کویی نیا سانپ ہاتھ آگیا ہو تو اسکو دیکھ لینگے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #338
    Govt clears 480bn circular debt July 23, 2013 غضب الطاف کا، ایسی ڈنڈیاں :facepalm: ;-) :facepalm: پسِ تحریر۔۔۔۔۔ ویسے نون لیگ کتنے ارب کا گردشی قرضہ چھوڑ کر گئی ہے۔۔۔۔۔

    :cwl: :cwl: :cwl:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #339
    There is one more point that during Marshal Law Regimes Govts were in bed with USA whereas politicians could only get a coffee date. We had two longest Army rules (Zia and Musharaf) where US gave or helped to attain funds without any harsh conditions and off course our rent a army was getting additional funds for their rental services.

    ایک اہم بات اور ہے کہ ملٹری ڈکٹیٹرز کو پاکستان آرمی کو فیس نہیں کرنا پڑتا -یہ سہولت سول حکومتوں کو حاصل نہیں ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #340
    احمقانہ بات کون سی ہے ..کہ جی ڈی پی دو فیصد پر جانے میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہوگا….یاکہ عمران سے عقیدت اور سپورٹ ضروری ہے کیونکہ اس جیسی بہترین معاشی ٹیم کسی کے پاس نہیں؟

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    میرے نزدیک بات یہ ہے کہ آپ اِس معاملہ کو بالکل بھی منطقی بنیادوں پر نہیں دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ اِسی پر مجھے حیرت ہے کیونکہ اتنے سالوں سے آپ کی تحاریر کا قاری ہوں تو کچھ کچھ آپ کی معاملات کو دیکھنے و پرکھنے کی اپروچ سے واقف ہوں۔۔۔۔۔ اور آپ کا شمار اِن بلاگز پر اُن انتہائی قلیل افراد میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے مَیں معاملات کو دوسرے زاویوں سے دیکھ پاتا ہوں۔۔۔۔۔

    مَیں آپ سے بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ اکثر اوقات معیشت کو اعداد و شمار کے ایسے گورکھ دھندے کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے کہ آپ کو کچھ سمجھ نہیں آتا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر میرا کہنا یہ ہے کہ معیشت، چاہے وہ ایک کریانے کی دکان کا بَہی کھاتہ ہو، ایک ملٹی نیشنل کے اکاؤنٹنگ لیجرز ہوں یا ایک ملک کا حساب کتاب، کے بنیادی طور پر دو ہی خانے(کالمز) ہوتے ہیں، کتنا پیسہ آرہا ہے اور کتنا پیسہ جارہا ہے(کتنا پیسہ مستقبل میں آئے گا اور کتنا جائے گا، یہ بھی دو اور کالمز ہوتے ہیں لیکن بہرحال یہ بھی پچھلے کا ذیلی حصہ ہی ہوتے ہیں)۔۔۔۔۔یہ کسی بھی پیچیدہ ترین معاشی معاملہ کو دیکھنے کا انتہائی بنیادی اور سادہ کُلیہ ہے۔۔۔۔۔ اور میری اور شاہد صاحب کی اِس پورے صفحہ پر یہی کوشش رہی ہے کہ ملک کی معاشی حالت کو اِسی کُلیہ کی مدد سے انتہائی سادہ انداز میں بتایا جائے۔۔۔۔۔ لیکن لگ ایسا رہا ہے کہ مَیں اور شاہد صاحب پھر بھی صحیح طریقے سے نہیں سمجھا سکے۔۔۔۔۔

    اب بات کرتے ہیں جی ڈی پی پر۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کیسے کیلکولیٹ کی جاتی ہے۔۔۔۔۔ جی ڈی پی کو ناپنے کے دو تین طریقے ہوتے ہیں مگر جو سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جی ڈی پی صارف کی خرید(پرائیوٹ کنزمپشن)، حکومتی خرچ، انویسٹمنٹ اور برآمدات درآمدات کے فرق کا مجموعہ ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    اب یہ بات پتا نہیں کتنی دفعہ اِس تھریڈ پر دہرائی جاچکی ہے کہ پاکستان کو ہر سال بیس سے پچیس ارب ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہے اور بھی جب کہ درآمدات برآمدات کا فرق چالیس کے بجائے تیس ارب ڈالرز پر آجائے(بیس اکیس بیرونِ مُلک پاکستانیوں کی طرف سے آجاتے ہیں تو درآمدات برآمدات کا خسارہ اِتنا ہی کم ہوجاتا ہے)۔۔۔۔۔ اب آپ ذرا سوچیں کہ اِس وقت خسارے کا یہ حال ہے تو گورنمنٹ آخر کیسے کچھ خرچ کرسکتی ہے، لہٰذا جی ڈی پی جن عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے اُس میں ایک تو یہ ہوگیا۔۔۔۔۔جب ڈالر مہنگا ہوگا(اور ڈالر کو مہنگا کرنا اِس وقت بہت ضروری ہے) اور ملک کے اندرونی بجٹ(وہ بھی خسارے کا ہی ہے) میں ڈائریکٹ اور انڈائریکٹ ٹیکسز لگائے جائیں گے  توصارف کی خریداری پر اثر لامحالہ پڑے گا اور یہ کم ہوگی۔۔۔۔۔ تو جی ڈی پی کے دو عناصر کم ہوگئے تو جی ڈی پی کیوں کم نہ ہوگی۔۔۔۔۔ البتہ ایک طریقہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی جی ڈی پی اوپر رہے، وہ اِس صورت میں کہ پاکستان کو ساٹھ ستر ارب ڈالرز کا قرضہ مل جائے تو ٹھیک ٹھاک حکومتی خرچہ بھی ہوگا، عوام بھی خرچ کرے گی، جی ڈی پی بھی چار پانچ سے اوپر رہے گی، اللہ اللہ خیر صلیٰ، سب مزے کریں گے۔۔۔۔۔ جو اگلی گوورنمنٹ آئے گی یہ نئے اور پرانے قرضوں کا مجموعہ اُس کے متھے مار دیا جائے۔۔۔۔۔ وہی نون والا طریقہ اختیار کیا جائے۔۔۔۔۔ اپنے اعوان صاحب بھی خوش ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ لیکن کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا ملک کے مستقبل کیلئے بہتر ہوگا۔۔۔۔۔

    قرار صاحب اکانومی عمران خان کی حکومت نہیں چلا رہی بلکہ اب دائمی ادارے کے ہاتھ میں ہے اور ملک کے کچھ جانے مانے اِکونومسٹ چلارہے ہیں مگر یہ اِکونومسٹ ہی ہیں انسان ہیں کوئی جادوگر نہیں ہیں۔۔۔۔۔ اور اکانومی کو جان بوجھ کر سکیڑا گیا ہے ورنہ آپ بینک کرپٹسی کے قریب پہنچ رہے تھے۔۔۔۔۔ حکومتی خرچ(نئے پروجیکٹ) کرنے سے جی ڈی پی بڑھتی ہے لیکن خرچ کرنے آپ کے پاس پہلے پیسہ بھی تو ہونا چاہئے۔۔۔۔۔ آپ کو کم از کم یہ تو دیکھ سکتے ہیں کہ اِس حکومت کے پاس بالکل پیسہ نہیں ہے لیکن آپ پھر یہ بھی چاہ رہے ہیں کہ حکومت کسی طرح جی ڈی پی کو بھی اوپر رکھے۔۔۔۔۔ کیا ایسا ممکن ہے۔۔۔۔۔ لوگ یہ تو چاہ رہے ہیں کہ جی ڈی پی بھی  اوپر رہے، ٹیکس بھی کم لگیں، مُلک میں درآمدات بھی آتی رہیں، ڈالر کی قیمت بھی کم رہے لیکن لوگ پھر ڈالر کے اُس مدفون خزانے کا پتہ بھی نہیں بتا رہے جہاں سے وہ ڈالر نکال کر لائے جائیں اور ملک پر نچھاور کئے جائیں۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 321 through 340 (of 425 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi