Viewing 5 posts - 41 through 45 (of 45 total)
  • Author
    Posts
  • Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #41

    آپ کی اس مثال میں میرا خیال ہے مادہ پرست اور قادری کے درمیان فرق صرف اتنا ہے کہ مادہ پرست روز کے روز نقد تنخواہ وصول کرلیتا ہے اور قادری مہینے کے آخری دن پر تنخواہ وصولنے کی امید پر پورا مہینہ ہر روز نقد تنخواہ وصولے بغیر کام کرتا ہے۔۔ کام دونوں غرض / لالچ کے تحت کرتے ہیں۔۔ اور اسلام میں مسلمان جس حد تک رسول اللہ ﷺ سے اپنے عشق کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے عشق کا جو بلند درجہ بتاتے ہیں، وہ تو ہر قسم کے سودو زیاں کے تصور سے پاک ہونا چاہیے، جس میں نفع چھوڑ، نقصان بھی ہو تو عشق قائم رہنا چاہیئے۔۔۔

    اب ذرا ایک لمحے کے لئے تصور کیجئے کہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات میں حیات بعد الموت کا عنصر نہ ہو اور وہ یہ کہیں کہ جو کچھ ہے اس دنیا تک محدود ہے، مرنے کے بعد کوئی زندگی نہیں، کوئی جنت نہیں، کوئی جہنم نہیں۔ تو ذرا بتایئے کیا قادری (قادری کو یہاں بطور سچے عاشق رسول کے لیا جارہا ہے) عشق رسول میں اپنی جان دیتا، یا کیا تب بھی اس کے عشقِ رسول کا لیول یہی ہوتا۔۔۔۔؟؟؟

    آپکے دوسرے پیرا کا مختصر جواب ہے: نہیں۔ لیکن یہ تصور محال کیا، بالکل نا ممکن ہے، اس کے بغیر دنیا کا کوئی بھی مذہبب عمومی انسانی فطرت کے نکتہء نظر سے منطقی نہیں رہتا

    یاد ہے ہمارا اس پر اتفاق ہے کہ زیست کا رویہ نسبتی (ریلیٹو) ہے اور یہ نسبت مثالیوں سے ہوتی ہے مثالیوں کے تعلق/نسبت سے افراد کے اپنی اپنی سمائی اور ظرف کے مطابق درجے اور سطحیں ہوتی ہیں، یہ بھی فطرت اور زیست کی تکوین ہے تنوع اور رنگا رنگی کیلئے

    میری مثال اور قادری میں فرق صرف “اتنا” نہیں، یقین اور بے یقینی کا ہے، تیقّن/ممکنات کے درجے (ڈگری آف پروبیبلٹی)اور وقتِ جزا کا ہے، گو کہ غرض کا پہلو دونوں میں مشترک ہے

    باقی کل بھی کہیں عرض کیا تھا کہ سود و زیاں اور صحیح غلط انسانی سرشت ہیں، ایک مثالیت پسند زیست کیلئے/میں صحیح غلط کا فیصلہ سود و زیاں (غرض) پر نہیں بلکہ اخلاقیات کے ارفع تر فہم و عمل (تقوٰی) پر ہونا چاہیے جس کیلئے عبادات و مجاہدے کی ضرورت ہوتی ہے جو تہذیبِ نفس کے حصول (تقوٰی) کا ذریعہ ہیں

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #42
    :lol: :lol: :lol: لو آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا ؎ :lol: عقل عیّار ہے، یہ تو تجربہ ہے، لیکن عقل صیّاد بھی ہے اور اس قدر ماہر اور چابکدست؟ جب آپ ایک خارجی طاقت/خدا سے انکار کرتے ہیں اور داخلی قوت (عقل) کو ہی خدا تسلیم کرنے اور کروانے پر مُصر ہوتے ہیں تو میرا خیال سب کی حالت زار کچھ اسی طرح کی ہوتی ہو گی :bigsmile: :bigsmile: عقل کے پجاریوں میں مَیں بھی شامل ہوں لیکن کسی اور مقصد کیلئے، لیکن آپ کی یہ ہیئت کذائی دیکھ کر اب تھوڑا اور محتاط ہونا پڑے گا :bigsmile: :bigsmile:

    شیراز صاحب ! اتنے خوش نہ ہوں، آپ عقل کو جتنا بھی محدود، معذور، مجبور کہہ لیں، کم از کم وہ زمین پر خارجی قوت کے نام پر بنائے گئے بتوں کی حقیقت آشکار کرنے لئے بہت ہی وسیع ہے۔۔

    ویسے عقل کی مخالفت کرکے آپ کو کمال خوشی ہوتی ہے۔۔۔ ایسا کیوں۔۔۔ :thinking: ؟؟؟

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #43
    آپکے دوسرے پیرا کا مختصر جواب ہے: نہیں۔ لیکن یہ تصور محال کیا، بالکل نا ممکن ہے، اس کے بغیر دنیا کا کوئی بھی مذہبب عمومی انسانی فطرت کے نکتہء نظر سے منطقی نہیں رہتا یاد ہے ہمارا اس پر اتفاق ہے کہ زیست کا رویہ نسبتی (ریلیٹو) ہے اور یہ نسبت مثالیوں سے ہوتی ہے مثالیوں کے تعلق/نسبت سے افراد کے اپنی اپنی سمائی اور ظرف کے مطابق درجے اور سطحیں ہوتی ہیں، یہ بھی فطرت اور زیست کی تکوین ہے تنوع اور رنگا رنگی کیلئے میری مثال اور قادری میں فرق صرف “اتنا” نہیں، یقین اور بے یقینی کا ہے، تیقّن/ممکنات کے درجے (ڈگری آف پروبیبلٹی)اور وقتِ جزا کا ہے، گو کہ غرض کا پہلو دونوں میں مشترک ہے باقی کل بھی کہیں عرض کیا تھا کہ سود و زیاں اور صحیح غلط انسانی سرشت ہیں، ایک مثالیت پسند زیست کیلئے/میں صحیح غلط کا فیصلہ سود و زیاں (غرض) پر نہیں بلکہ اخلاقیات کے ارفع تر فہم و عمل (تقوٰی) پر ہونا چاہیے جس کیلئے عبادات و مجاہدے کی ضرورت ہوتی ہے جو تہذیبِ نفس کے حصول (تقوٰی) کا ذریعہ ہیں

    شیراز صاحب۔۔۔۔۔ تصور محال ہو بھی تو کیا، ہم تو صرف اینالائز کرنے کے لئے ایک ہائپوتھیٹیکل سیچوئشن قائم کررہے ہیں، بہ الفاظ دیگر ان عناصر کو ڈِس ممبر کررہے ہیں جو اس صورتِ حال (عشقِ محمدﷺ) کا سبب ہوسکتے ہیں، یہاں ہم نے تھوڑی دیر کیلئے عقیدہ آخرت، حیات بعد الموت، جنت کے تصور کو الگ کیا اور آپ نے تسلیم کیا کہ اس صورت میں قادری کا وہ فعل، عشق کا لیول وہ نہیں ہوتا۔ آپ کے اس ایماندارانہ جواب کے لئے شکریہ۔۔۔ 

    قادری کے معاملے میں آپ یقین اور بے یقینی کو الگ رکھیے کہ وہ ہمارا موضوع ہی نہیں، وہ تو ایک راستہ / ذریعہ کہہ لیجئے، ایک خود کش حملہ آور کا برین واش کردیا جائے تو وہ بھی یقین کی کیفیت پا لیتا ہے کہ مرنے کے بعد جنت ہے، سو یہ اتنا اہم نہیں، اہم یہ ہے کہ غرض/ لالچ موجود ہے یا نہیں، آپ فرماتے ہیں کہ سود و زیاں انسانی سرشت ہے، بالکل ہے۔۔۔لیکن پھر عشقِ محمدﷺ اپنی ترکیب میں خاص کیسے ہوا، اگر باقی معاملات کی طرح یہاں بھی سودوزیاں کا ہی چکر ہے تو یہاں بلند پروازی کا دعویٰ کیوں۔۔۔؟؟؟

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #44

    شیراز صاحب ! اتنے خوش نہ ہوں، آپ عقل کو جتنا بھی محدود، معذور، مجبور کہہ لیں، کم از کم وہ زمین پر خارجی قوت کے نام پر بنائے گئے بتوں کی حقیقت آشکار کرنے لئے بہت ہی وسیع ہے۔۔

    ویسے عقل کی مخالفت کرکے آپ کو کمال خوشی ہوتی ہے۔۔۔ ایسا کیوں۔۔۔ :thinking: ؟؟؟

    لیکن الوہی مذاہب تو ایسے بت بنانے کے ہی خلاف ہیں تو آپ کا یہ اعتراض کم از کم ان پر تو وارد نہیں ہوتا ہے

    کچھ دن پہلے میں نے “اچھے مذہب” کی اصطلاح استعمال کی تو میرے محبّی جےپی کو پڑھکر تھوڑا سا اچھنبا ہو ا اور انہوں نے اپنی کسی پوسٹ میں اس کا ذکر بھی کیا، تو اس سلسلے میں ہمیں مذہب اور دیوتا گیری (شخصی پوجا/کلٹ) میں فرق کرنا ہو گا، اچھا مذہب ہمیشہ انسان کو خودمختاری و خودی عطا کرتا ہے، وہ ایک لِبریٹنگ فورس ہوتا ہے جو ہر قسم کے زمینی اور غیر زمینی خداؤں کی غلامی سے آپ کو آزاد کروا کہ ایک واحد، قادر، خالق اور بے پناہ اللہ کی پناہ میں دیتا ہے اور یہ بہت ہی منطقی قسم کا احساس ہے

    باقی جہاں تک عقل کی مخالفت کا تعلق ہے یہ ایک تو نکتے کی گنجلک فطرت ہے اور دوسرے میرے کلام کا نقص/ابہام ہے جو میں اپنی بات کا پوری طرح ابلاغ شائد نہیں کر پاتا (لگے رہئیے، اگر یونہی مشورے باہم اور بہم ہوتے رہے تو شائد نکتہ واضح ہو ہی جائے کبھی) ورنہ میرے جیسا عقل کا مطیع و سپاس گذار آپ کو شائد ہی ملے۔ وہ کیا ہے کہ ہر انسانی صلاحیت کا ایک دائرہ کار ہے آپ عقلی صلاحیت کو بھی انہیں صلاحیتوں میں شامل کرنا سیکھ لیں، اس دائرے کے باہر کسی مخصوص صلاحیت کی افادیت یا تو گھٹ جاتی ہے یا بالکل ہی کُند ہو جاتی ہے، مثال کے طور پراوسط مرد کی نسبت اوسطاً خواتین میں بچوں کی پرورش کی ودیعت کی گئی صلاحیت کی وجہ سے صبر زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح مرد بچہ پیدا نہیں کر سکتا، وغیرہ وغیرہ

    JMP

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #45

    سود و زیاں انسانی سرشت ہے، بالکل ہے۔۔۔لیکن پھر عشقِ محمدﷺ اپنی ترکیب میں خاص کیسے ہوا، اگر باقی معاملات کی طرح یہاں بھی سودوزیاں کا ہی چکر ہے تو یہاں بلند پروازی کا دعویٰ کیوں۔۔۔؟؟؟

    ایک مرتبہ پھر سے ۔ ۔ ۔ ۔ اخلاقیات کا گہرا شعور اور وابستگی تزکیہءنفس کے ذریعے صحیح و غلط کے ضمن میں سود و زیاں کو پیچھے دھکیلتے جاتے ہیں ایثار اور بے غرضی آگے آتے جاتے ہیں حتّٰی کہ وہ آپ کی عادت/ڈی این اے/فطرت کا حصہ بننے لگتے ہیں یہ بے غرضی اور ایثار اکتسابی ہوتے ہیں لیکن اپنی فطرت میں اسی طرح کے ہوتے ہیں جو بے غرضی عمومی طور پر ایک ماں کی اپنے بچے کیلئے یا پھر ایک سپاہی کی مادرِ وطن کیلئے ہوتی ہے

    عشقِ محمدؐ (گو کہ یہاں یہ موضوع نہیں ہے) اپنی ترکیب میں اسلئے خاص ہے کہ ایک عامی کو اپنی زیست کے اپنے رویوں اور اعمال میں اپنی بے بسی اور بے بضاعتی کا ادراک جلد ہی ہو جاتا ہے، پھر وہ مثالئے کی طرف دیکھتا ہے اس کے اخلاق و اعمال دیکھتا ہے تو یہ احساس مزید گہرا ور شدید ہو جاتا ہے کہ لاکھ کوششوں کے باوجود اس کے قدیم و جدید دشمنوں کو سوائے اس کے حرم کے اور کوئی نکتہ نہیں ملتا اس پر اعتراز کا اور وہ بھی اخلاقی نہیں، بلکہ اس کے انسانی اخلاق ہی پر حُجّت ہے، اپنے دشمنوں کیلئے بھی وہ صادق و امین تھا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
Viewing 5 posts - 41 through 45 (of 45 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi