- This topic has 44 replies, 9 voices, and was last updated 6 years ago by Shiraz.
-
AuthorPosts
-
3 May, 2018 at 1:54 pm #21ہر بات مطلب سے شروع کر کے مطلب پر ختم کر تے ہو کچھ با تیں محبت کی بھی ہوتی ہیں ۔لیکن مجھے لگتا ہے یہ بھی آپ کی سمجھ میں نہیں آئے گی۔ اس کے لئے بھی کوئ دلیل مانگیں گے آپ اور محبت ہو جاتی ہے ا پنے پیا روں سے ۔ وہ کسی دلیل کی محتاج نہیں ہوتی۔ سمجھ آئی قوتِ عشق سے ہر پِست کو بالا کر دے دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے
محترمہ! یہ باتیں آپ کے اندر فیڈ کی ہوئی ہیں، انسٹال کی ہوئی ہیں، بچپن سے، پیدا ہوتے ہی، بالکل ایک روبوٹ کی مانند۔۔۔کبھی فارغ وقت نکال کر کھلے دماغ کے ساتھ سوچیں کہ کونسی چیزیں ہیں جو آپ نے خود منتخب کی اور کونسی چیزیں ہیں جو بس بچپن سے آپ کے ساتھ چپکا دی گئیں، اسی لئے آپ ان کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں، بغیر کسی وجہ کے۔۔۔
3 May, 2018 at 4:49 pm #22لڑی کی افتتاحی تحریر پر آپ نے شائد پوری توجہ نہیں دی ۔ ۔۔ ۔ ۔ عشق کو اخلاقیات میں شامل نہیں کیا جا رہا بلکہ اخلاقیات سے عشق کی بات کی گئی ہے اگر محمدؐ کے عشق پر کچھ نہیں کہا جا سکتا تو پھر مذہب پرست دعوت کس بات پر دیں گے؟قوتِ عشق سے ہر پِست کو بالا کر دے
دَہر میں اسمِ محمدؐ سے اُجالا کر دے
اقبال کا یہ شعر دینی افکار میں سے عشق محمد کو بہت خوبصورتی سے فلسفہ اقبال یعنی خودی کی بنیاد بناتا ہے. عشق اپنی اساس میں اپنی ذات کی نفی کا نام ہے، اسکا منطقی حاصل لا الہ کے علاوہ کچھ نہی. انسان کو تمام تر اغراض کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے تبھی تو ہم جیسے کمزور انسان ہر روز ایک نیا خدا بنا لیتے ، ذات کی نفی اغراض سے کراہت کا نام ہے جسے عشق کہتے ہیں
جو کر گیا وہ پار لگا
عشق محمد ہما جہتی موضوع ہے ، اخلاقیات کو اسکے ایک جزو کے طور پے تو قبول کیا جا سکتا ہے قل کے طور پے نہی اور پھر دہرائے دیتا ہوں محمد صلی الله علیہ وسلم کا عشق مجھ جسے گناہ گاروں کے لئے موضوع قلم ہونا ہی نہی چاهیے
جزاک الله
- thumb_up 2
- thumb_up shami11, shahidabassi liked this post
3 May, 2018 at 4:56 pm #23محترمہ! یہ باتیں آپ کے اندر فیڈ کی ہوئی ہیں، انسٹال کی ہوئی ہیں، بچپن سے، پیدا ہوتے ہی، بالکل ایک روبوٹ کی مانند۔۔۔کبھی فارغ وقت نکال کر کھلے دماغ کے ساتھ سوچیں کہ کونسی چیزیں ہیں جو آپ نے خود منتخب کی اور کونسی چیزیں ہیں جو بس بچپن سے آپ کے ساتھ چپکا دی گئیں، اسی لئے آپ ان کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں، بغیر کسی وجہ کے۔۔۔
زندہ رود بھائی اگر کھلے دماغ کے کسی منطقی فیصلے پے پہنچنے کے بعد بقول آپ کے شعور آپ کو دھوکا دے جائے
پھر کیا کریں؟
3 May, 2018 at 5:06 pm #24زندہ رود بھائی اگر کھلے دماغ کے کسی منطقی فیصلے پے پہنچنے کے بعد بقول آپ کے شعور آپ کو دھوکا دے جائے پھر کیا کریں؟عقل کی چال سمجھنے کے لئے بھی عقل ہی استعمال کرنی پڑتی ہے، کھلے دماغ سے غوروفکر کیا جائے تو شعور کا سراب بھی سمجھ آجاتا ہے۔۔۔
3 May, 2018 at 5:23 pm #25عقل کی چال سمجھنے کے لئے بھی عقل ہی استعمال کرنی پڑتی ہے، کھلے دماغ سے غوروفکر کیا جائے تو شعور کا سراب بھی سمجھ آجاتا ہے۔۔۔یعنی کوہلو کی چال چل گیا عقل کل بھی
بہت خوب
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام اب بھی
رود صاحب آپ اس دلیل کے بعد باقی سب بیکار ، آپ نے تو ٹرک کی بتی کو نشان منزل بنا دیا
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Shiraz liked this post
3 May, 2018 at 5:42 pm #26محترمہ! یہ باتیں آپ کے اندر فیڈ کی ہوئی ہیں، انسٹال کی ہوئی ہیں، بچپن سے، پیدا ہوتے ہی، بالکل ایک روبوٹ کی مانند۔۔۔کبھی فارغ وقت نکال کر کھلے دماغ کے ساتھ سوچیں کہ کونسی چیزیں ہیں جو آپ نے خود منتخب کی اور کونسی چیزیں ہیں جو بس بچپن سے آپ کے ساتھ چپکا دی گئیں، اسی لئے آپ ان کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں، بغیر کسی وجہ کے۔۔۔
ضروری نہیں بچپن سے آپ کے ساتھ چپکی ہوئی ہر بات غلط ہو – بوہت سی باتیں آپ ماحول سے سیکھتے ہیں مگر بوہت آپ کے اندر فیڈ ہیں مثَلاً یہ دنیا کیسے بنی اور کون اس کو چلا رہا ہے آپ کو جواب ملتا ہے ایک الله اور آپ کے اندر سے آواز آتی ہے درست کہ نام کوئی بھی ہو کوئی تو ہے تو نظام ہستی چلا رہا ہے – انسان اور سائنس کی تمام ترقی صرف اس بات پر ہے کے کیوں اور کیسے سٹیفن ہاکنگ نے بھی یہی کہا یہ جستجو اس کو کھوج کی منزل تک لے کر گئی مگر انسان اپنی ہستی کے بارے میں یہ دو جواب آج تک تلاش نہیں کر سکا کہ اس کو کیوں اور کیسے پیدا کیا گیا اس کی تخلیق کے مقاصد مذہب تو بتاتا ہے مگر سائنس بتانے سے قاصر ہے – صرف انسان ہی کیوں بلکے یہ پوری کا ینات کس نے اور کیوں بنائی – کنوؤں کے مینڈک کےپاس پوری دنیا کی کوئی معلومات نہیں ہوتی اس لئے وو اندازے سے کہتا ہے کے شاید یہ خود ہی بنی ہے اور خود ہی چل رہی ہے – دنیا میں ہر چیز کی ایک لمیٹ ہے اور انسان کا ذھن اس لمٹ تک پوھنچننیں سے قاصر ہے کے خدا کو کس نے بنایا جب اس کے پاس اپنے بارے میں جواب نہیں تو اس خالق کے جواب کیسے ہوں گی جو ازل سے ہے اور عبد تک رہے گا اور انسان کی حثیت وو ہی ہے جو پاک بغمبر نے کہی کہ اس کا سفر مٹی سےشرو ہوا اور مٹی میں اسے مل جانا ہے باقی رہےگا صرف نام الله کا –
3 May, 2018 at 5:44 pm #27یعنی کوہلو کی چال چل گیا عقل کل بھی بہت خوب عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام اب بھی رود صاحب آپ اس دلیل کے بعد باقی سب بیکار ، آپ نے تو ٹرک کی بتی کو نشان منزل بنا دیاہرسطو صاحب۔۔ کیا آپ بھی عقل کے استعمال کے خلاف ہیں، یہاں کافی لوگوں نے ہمت کرکے قبول کرلیا ہے، آپ اس سلسلے میں کیا رائے رکھتے ہیں، ذرا ایمانداری سے بتا دیجیے۔۔۔
3 May, 2018 at 5:48 pm #28ضروری نہیں بچپن سے آپ کے ساتھ چپکی ہوئی ہر بات غلط ہو – بوہت سی باتیں آپ ماحول سے سیکھتے ہیں مگر بوہت آپ کے اندر فیڈ ہیں مثَلاً یہ دنیا کیسے بنی اور کون اس کو چلا رہا ہے آپ کو جواب ملتا ہے ایک الله اور آپ کے اندر سے آواز آتی ہے درست کہ نام کوئی بھی ہو کوئی تو ہے تو نظام ہستی چلا رہا ہے – انسان اور سائنس کی تمام ترقی صرف اس بات پر ہے کے کیوں اور کیسے سٹیفن ہاکنگ نے بھی یہی کہا یہ جستجو اس کو کھوج کی منزل تک لے کر گئی مگر انسان اپنی ہستی کے بارے میں یہ دو جواب آج تک تلاش نہیں کر سکا کہ اس کو کیوں اور کیسے پیدا کیا گیا اس کی تخلیق کے مقاصد مذہب تو بتاتا ہے مگر سائنس بتانے سے قاصر ہے – صرف انسان ہی کیوں بلکے یہ پوری کا ینات کس نے اور کیوں بنائی – کنوؤں کے مینڈک کےپاس پوری دنیا کی کوئی معلومات نہیں ہوتی اس لئے وو اندازے سے کہتا ہے کے شاید یہ خود ہی بنی ہے اور خود ہی چل رہی ہے – دنیا میں ہر چیز کی ایک لمیٹ ہے اور انسان کا ذھن اس لمٹ تک پوھنچننیں سے قاصر ہے کے خدا کو کس نے بنایا جب اس کے پاس اپنے بارے میں جواب نہیں تو اس خالق کے جواب کیسے ہوں گی جو ازل سے ہے اور عبد تک رہے گا اور انسان کی حثیت وو ہی ہے جو پاک بغمبر نے کہی کہ اس کا سفر مٹی سےشرو ہوا اور مٹی میں اسے مل جانا ہے باقی رہےگا صرف نام الله کا –درست۔۔۔ ضروری نہیں کہ ورثے میں ملے ہوئے تمام نظریے غلط ہوں، پر پتا کیسے چلے گا کہ کون سی بات درست ہے اور کونسی غلط ، اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی عقل استعمال کرکے، ان نظریات کا غیر جانبداری سے تنقیدی جائزہ لیں، ان نظریات کو خود اینالائز کریں، اگر آپ عقل کو ایک طرف رکھ کر ان کا تنقیدی جائزہ لینے پر ہی تیار نہ ہوں تو صحیح غلط کا کیسے پتا چلے گا۔۔۔
3 May, 2018 at 6:15 pm #29ہرسطو صاحب۔۔ کیا آپ بھی عقل کے استعمال کے خلاف ہیں، یہاں کافی لوگوں نے ہمت کرکے قبول کرلیا ہے، آپ اس سلسلے میں کیا رائے رکھتے ہیں، ذرا ایمانداری سے بتا دیجیے۔۔۔
زندہ رود صاحب آپ تو باقائدہ مذاق کرنے لگے
بھائی آپ کا نقطہ نظر تو عقل کی قطعیت کی دلیل پے خدا کے تصور کی نفی ہے
ٹھیک کہا نہ میں نے
پچھلے پوسٹ میں آپ عقل کی قطعیت کی دلیل سے منحرف ھو گئے اور جوابا سوال مجھ پے داغ دیا
میرے بھائی ، میں عقل کو خدا نہی بلکہ خدا تک پہنچے کا ذریعہ سمجھتا ہوں. میری عقل کا فیصلہ میرے علم سے ماورا نہی ھو سکتا لہذا میری عقل ہر دور میں اس دور کے علم کی محتاج رھے گی لہذا اس بات کا امکان رہتا ہے کے انے والے کل میں آج کے ادراک کو ترک کر دیا جائے
رہی بات عقل کی استمال کی تو جناب جو میں نے کہا وہ اسی کے استعمال کا استعارہ تھا
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 3
- thumb_up shami11, shahidabassi, Shiraz liked this post
3 May, 2018 at 6:20 pm #30درست۔۔۔ ضروری نہیں کہ ورثے میں ملے ہوئے تمام نظریے غلط ہوں، پر پتا کیسے چلے گا کہ کون سی بات درست ہے اور کونسی غلط ، اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اپنی عقل استعمال کرکے، ان نظریات کا غیر جانبداری سے تنقیدی جائزہ لیں، ان نظریات کو خود اینالائز کریں، اگر آپ عقل کو ایک طرف رکھ کر ان کا تنقیدی جائزہ لینے پر ہی تیار نہ ہوں تو صحیح غلط کا کیسے پتا چلے گا۔۔۔
انسان اپنی عقل کی بنیا د پر نتائج اخذ کرتا ہے مگر یاد رہے انسان کی عقل کی ایک حد ہے اور اس سے زیادہ ڈیٹا وو پراسیس نہیں کر سکتی اس لیہ وو اپنی ذہنی لمیٹڈ صلاحیت کو استعمال کر کے جواب اخذ کرتا ہے اور صلاحیت بھی ہر زمانے میں مختلف تھی آج کا انسان جو سوچ رہی وو کل والے کے وہمو گمان میں بھی نہ تھا ممکن ہے انے والے وقت میں خدا انسانی زہن کو اتنی ترقی دے دے کے وو یہ راز جان سکے کہ خدا کو کس نے بنایا مگر فل وقت یہ راز ہے اور اس راز کے پیچھے پڑ کر اپنا ایمان خراب نہ کریں وقت آنے پر سب راز کھول دیے جاہیں گے – باقی رہے نام الله کا –
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 2
- thumb_up shami11, shahidabassi liked this post
3 May, 2018 at 6:31 pm #31زندہ رود صاحب آپ تو باقائدہ مذاق کرنے لگے بھائی آپ کا نقطہ نظر تو عقل کی قطعیت کی دلیل پے خدا کے تصور کی نفی ہے ٹھیک کہا نہ میں نے پچھلے پوسٹ میں آپ عقل کی قطعیت کی دلیل سے منحرف ھو گئے اور جوابا سوال مجھ پے داغ دیا میرے بھائی ، میں عقل کو خدا نہی بلکہ خدا تک پہنچے کا ذریعہ سمجھتا ہوں. میری عقل کا فیصلہ میرے علم سے ماورا نہی ھو سکتا لہذا میری عقل ہر دور میں اس دور کے علم کی محتاج رھے گی لہذا اس بات کا امکان رہتا ہے کے انے والے کل میں آج کے ادرک کو ترک کر دیا جائےکبھی کبھی آپ لوگوں پہ ہنسی آتی ہے ہر دوسری پوسٹ میں خدا کے وجود کو ثابت کرنے بیٹھ جاتے ہیں، آپ کو کس نے کہا کہ عقل قطعی چیز ہے، قطعی چیز کچھ نہیں ہے، نہ عقل، نہ علم، قطعیت تو آپ کے مذہب کی پیدا کردہ ہے کہ اس نے بدلتے زمانوں کی پروا کئے بغیر اپنے احکامات کو پتھر کی لکیر قرار دے دیا۔۔ اور جہاں تک تصورِ خدا سے انکار کی بات ہے تو میں آپ کو بتادوں کہ میں ایک اگنوسٹک ہوں، ایک اگنوسٹک کائنات کی تخلیق کے پیچھے کسی قوت کے ہونے کے امکان کو رد نہیں کرتا، بالفرض محال اگر ایسی کوئی طاقت ہوئی بھی تو اس کا کم ازکم آپ کے مذہبی خداؤں سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ فی الوقت پوجے جانے والے کسی بھی خدا کو معمولی سی عقلی بنیادوں پر ڈھیر کیا جاسکتا ہے، اس کے لئے کوئی زیادہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی ضرورت بھی نہیں۔
- thumb_up 1
- thumb_up BlackSheep liked this post
3 May, 2018 at 6:53 pm #32انسان اپنی عقل کی بنیا د پر نتائج اخذ کرتا ہے مگر یاد رہے انسان کی عقل کی ایک حد ہے اور اس سے زیادہ ڈیٹا وو پراسیس نہیں کر سکتی اس لیہ وو اپنی ذہنی لمیٹڈ صلاحیت کو استعمال کر کے جواب اخذ کرتا ہے اور صلاحیت بھی ہر زمانے میں مختلف تھی آج کا انسان جو سوچ رہی وو کل والے کے وہمو گمان میں بھی نہ تھا ممکن ہے انے والے وقت میں خدا انسانی زہن کو اتنی ترقی دے دے کے وو یہ راز جان سکے کہ خدا کو کس نے بنایا مگر فل وقت یہ راز ہے اور اس راز کے پیچھے پڑ کر اپنا ایمان خراب نہ کریں وقت آنے پر سب راز کھول دیے جاہیں گے – باقی رہے نام الله کا –آج انسان معلوم علم اور عقل کی بنیاد پر کسی بھی مذہب کی حقیقت/ اصلیت کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اور جہاں تک تخلیقِ کائنات کے پیچھے ممکنہ قوت کی بات ہے تو وہ میرے خیال میں مذہبی لوگوں کا موضوعِ بحث ہے نہیں، ان کا موضوع اس سے بہت نیچے مذہبی خداؤں تک محدود ہے۔۔
3 May, 2018 at 7:10 pm #33بیشمار لوگ مذہب کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور نت نئیہ عقیدے بناتے ہیں خدا سے فرضی باتیں منسوب کرتے ہیں مگر یہ تو ان کا شوہرت حاصل کرنے کا طریقہ ہے اس سے خدا کی وجود کی نفی نہیں ہوتی ہاں اسلام نے ہر بات کی وضاحت صاف الفاظ میں قرآن اور حدیث میں کر دی ہے اور ہر چیز کی حد بھی مقرر کر دی ہے – جتنا اس کو سکھانا تھا سیکھا دیا اس سے زیادہ اس کی خالق کی بارے میں بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ہوگی اس لئے اس سے زیادہ نہیں بتایا -انسان کے کھوجنے کو بہت کچھ چھوڑ دیا سو جو کھوج نہیں سکتے ہوتو اس کی بارے میں مت کہو کی وو ہے نہیں – باقی رہے نام الله کا –3 May, 2018 at 7:20 pm #34کبھی کبھی آپ لوگوں پہ ہنسی آتی ہے ہر دوسری پوسٹ میں خدا کے وجود کو ثابت کرنے بیٹھ جاتے ہیں، آپ کو کس نے کہا کہ عقل قطعی چیز ہے، قطعی چیز کچھ نہیں ہے، نہ عقل، نہ علم، قطعیت تو آپ کے مذہب کی پیدا کردہ ہے کہ اس نے بدلتے زمانوں کی پروا کئے بغیر اپنے احکامات کو پتھر کی لکیر قرار دے دیا۔۔ اور جہاں تک تصورِ خدا سے انکار کی بات ہے تو میں آپ کو بتادوں کہ میں ایک اگنوسٹک ہوں، ایک اگنوسٹک کائنات کی تخلیق کے پیچھے کسی قوت کے ہونے کے امکان کو رد نہیں کرتا، بالفرض محال اگر ایسی کوئی طاقت ہوئی بھی تو اس کا کم ازکم آپ کے مذہبی خداؤں سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ فی الوقت پوجے جانے والے کسی بھی خدا کو معمولی سی عقلی بنیادوں پر ڈھیر کیا جاسکتا ہے، اس کے لئے کوئی زیادہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی ضرورت بھی نہیں۔
میرے بھائی اگر قطعیت کسی چیز میں نہی تو فیصلے سنانا چھوڑ دیں سمیت اس فیصلے کے خدا کے تصور کو معمولی عقل سے ڈھیر کیا جا سکتا ہے
اور ہاں دل کھول کے ہنسیں ظاہر ہے آپ کے فہم و فراست میں ہماری مذہبی جہالت اپ کی سائنسی فقه کا مقابلہ کہاں کر سکتی ہے
لکم دین و کم ولی دین
- thumb_up 1
- thumb_up shahidabassi liked this post
3 May, 2018 at 7:24 pm #35میرے بھائی اگر قطعیت کسی چیز میں نہی تو فیصلے سنانا چھوڑ دیں سمیت اس فیصلے کے خدا کے تصور کو معمولی عقل سے ڈھیر کیا جا سکتا ہے اور ہاں دل کھول کے ہنسیں ظاہر ہے آپ کے فہم و فراست میں ہماری مذہبی جہالت اپ کی سائنسی فقه کا مقابلہ کہاں کر سکتی ہے لکم دین و کم ولی دینجنابِ عالی! شاید آپ بھول رہے ہیں کہ فیصلے سنانے والا کام آپ کی پارٹی (مذہبی پارٹی) کا ہے، ہمارے ہاں تو کھلے دماغ کے ساتھ دلائل کی بنیاد پر بحث و مباحثے کی رِیت ہے، جس میں ہر کوئی اپنی رائے رکھنے کو آزاد ہے، کسی پر فتویٰ نہیں لگایا جاتا، کسی کو کافر، مشرک، زندیق، مرتد یا واجب القتل قرار نہیں دیا جاتا ۔
- thumb_up 1
- thumb_up BlackSheep liked this post
3 May, 2018 at 7:37 pm #36واہ واہ مزہ آگیا, مسلمانوں یہ ہوتا ہے انداز دلیل کا – ایک پروہت قسم کا دہریہ یہاں تضاد تضاد کی گردان کرتے ہووے نیم پاگل ہو گیا اور ادھر یہ چیلے چمآٹے اسکے ہی فرمودات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں بخدا گرو دہریے کو نیم پاگل کرنے میں ہمارا کوئی دوش نہیں – اسکے ذمہ دار دہریے خود ہیں- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
3 May, 2018 at 9:58 pm #37ممتاز قادری جب سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے بعد جیل گیا تو وہاں سے اس کی ایک ویڈیو آئی، جس میں وہ کہتا ہے اب دونوں جہانوں میں میرا بیڑا پار ہے۔۔۔
اس بات میں شک نہیں کہ ممتاز قادری ایک سچا عاشقِ رسول تھا اور اس نے وہی کیا جو اس کے خیال میں اس کے عشق کا تقاضا تھا، چاہے وہ باقیوں کے اعتبار سے کتنا ہی غلط کیوں نہ ہو۔ آپ ممتاز قادری کے اس جملے پر غور کریں۔ دونوں جہانوں میں میرا بیڑا پار ہے۔۔۔ آپ کو سمجھ آئے گی کہ یہ عشق بے وجہ نہیں، اس کے پیچھے کتنی بڑی غرض چھپی ہوتی ہے، اپنا بیڑا پار کرنے کی، اپنی آخرت اور ابدی زندگی سنوارنے کی۔ جو لوگ عشقِ رسول کا دعویٰ کرتے ہیں یا سچ میں عاشق رسول ہوتے ہیں، لاشعوری طور پر ان کی سوچ میں خودغرضی پائی جاتی ہے، جنت کا لالچ چھپا ہوتا ہے، عشقِ رسول کی صورت میں انہیں وہ سب کچھ حاصل ہوتا ہوا نظر آتا ہے جو وہ اس دنیا میں حاصل نہیں کرسکے، ایک خوشحال، پرمسرت، کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
کسی حد تک آپ کی بات میں وزن ہے
لیکن اس کی توجیح میں کر دیتا ہوں، سود و زیاں انسان کی فطرت ہے، لیکن دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی انسانی عمل کو سودوزیاں سے براہ راست تعلق کتنا مضبوط یا کمزور ہے آپ ایک کمپنی کے ملازم ہیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں اور ہر ماہ کے اختتام پر آپ کو تنخواہ مل جاتی ہے منفعت سے براہ راست تعلق ہے اس مثال میں۔ قادری کی مثال میں ایسا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے درمیان میں غیب پر ایمان یا ان دیکھے پر ایک یقین ہے، ایک مادہ پرست یا دو اور دو چار کررنے والا قادری کی طرح کا عمل کوں نہیں کر پاتا
وضاحت: اس تحریر کا موضوع قادری کے عمل کے جواز کا اثبات یا نفی نہیں ہے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
3 May, 2018 at 10:17 pm #38قوتِ عشق سے ہر پِست کو بالا کر دے دَہر میں اسمِ محمدؐ سے اُجالا کر دے اقبال کا یہ شعر دینی افکار میں سے عشق محمد کو بہت خوبصورتی سے فلسفہ اقبال یعنی خودی کی بنیاد بناتا ہے. عشق اپنی اساس میں اپنی ذات کی نفی کا نام ہے، اسکا منطقی حاصل لا الہ کے علاوہ کچھ نہی. انسان کو تمام تر اغراض کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے تبھی تو ہم جیسے کمزور انسان ہر روز ایک نیا خدا بنا لیتے ، ذات کی نفی اغراض سے کراہت کا نام ہے جسے عشق کہتے ہیں جو کر گیا وہ پار لگا عشق محمد ہما جہتی موضوع ہے ، اخلاقیات کو اسکے ایک جزو کے طور پے تو قبول کیا جا سکتا ہے قل کے طور پے نہی اور پھر دہرائے دیتا ہوں محمد صلی الله علیہ وسلم کا عشق مجھ جسے گناہ گاروں کے لئے موضوع قلم ہونا ہی نہی چاهیے جزاک اللهاصرار کے ساتھ، لڑی کا موضوع عشقِ محمدؐ نہیں ہے، بلکہ اسمِ محمدؐ کے پیچھے قوتِ عشق۔
اخلاقی صفات میں عجز کا مقام کافی اونچا ہے، لیکن عجز کو مکیں کہاں کہاں کرنا ہے یہ ذاتی و انفرادی انتخاب ہے اور میری دانست میں جتنا بڑا کوئی گناہ گار ہے عشقِ محمدؐ اتنا ہی زیادہ اس کا موضوعءقلم و وِرد ہونا چاہیے ورنہ تہذیبِ نفس کیسے ہو گی
- thumb_up 2
- thumb_up Haristotle, JMP liked this post
3 May, 2018 at 10:17 pm #39کسی حد تک آپ کی بات میں وزن ہے لیکن اس کی توجیح میں کر دیتا ہوں، سود و زیاں انسان کی فطرت ہے، لیکن دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی انسانی عمل کو سودوزیاں سے براہ راست تعلق کتنا مضبوط یا کمزور ہے آپ ایک کمپنی کے ملازم ہیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں اور ہر ماہ کے اختتام پر آپ کو تنخواہ مل جاتی ہے منفعت سے براہ راست تعلق ہے اس مثال میں۔ قادری کی مثال میں ایسا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے درمیان میں غیب پر ایمان یا ان دیکھے پر ایک یقین ہے، ایک مادہ پرست یا دو اور دو چار کررنے والا قادری کی طرح کا عمل کوں نہیں کر پاتا وضاحت: اس تحریر کا موضوع قادری کے عمل کے جواز کا اثبات یا نفی نہیں ہےآپ کی اس مثال میں میرا خیال ہے مادہ پرست اور قادری کے درمیان فرق صرف اتنا ہے کہ مادہ پرست روز کے روز نقد تنخواہ وصول کرلیتا ہے اور قادری مہینے کے آخری دن پر تنخواہ وصولنے کی امید پر پورا مہینہ ہر روز نقد تنخواہ وصولے بغیر کام کرتا ہے۔۔ کام دونوں غرض / لالچ کے تحت کرتے ہیں۔۔ اور اسلام میں مسلمان جس حد تک رسول اللہ ﷺ سے اپنے عشق کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے عشق کا جو بلند درجہ بتاتے ہیں، وہ تو ہر قسم کے سودو زیاں کے تصور سے پاک ہونا چاہیے، جس میں نفع چھوڑ، نقصان بھی ہو تو عشق قائم رہنا چاہیئے۔۔۔
اب ذرا ایک لمحے کے لئے تصور کیجئے کہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات میں حیات بعد الموت کا عنصر نہ ہو اور وہ یہ کہیں کہ جو کچھ ہے اس دنیا تک محدود ہے، مرنے کے بعد کوئی زندگی نہیں، کوئی جنت نہیں، کوئی جہنم نہیں۔ تو ذرا بتایئے کیا قادری (قادری کو یہاں بطور سچے عاشق رسول کے لیا جارہا ہے) عشق رسول میں اپنی جان دیتا، یا کیا تب بھی اس کے عشقِ رسول کا لیول یہی ہوتا۔۔۔۔؟؟؟
3 May, 2018 at 10:44 pm #40عقل کی چال سمجھنے کے لئے بھی عقل ہی استعمال کرنی پڑتی ہے، کھلے دماغ سے غوروفکر کیا جائے تو شعور کا سراب بھی سمجھ آجاتا ہے۔۔۔لو آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا ؎
عقل عیّار ہے، یہ تو تجربہ ہے، لیکن عقل صیّاد بھی ہے اور اس قدر ماہر اور چابکدست؟
جب آپ ایک خارجی طاقت/خدا سے انکار کرتے ہیں اور داخلی قوت (عقل) کو ہی خدا تسلیم کرنے اور کروانے پر مُصر ہوتے ہیں تو میرا خیال سب کی حالت زار کچھ اسی طرح کی ہوتی ہو گی
عقل کے پجاریوں میں مَیں بھی شامل ہوں لیکن کسی اور مقصد کیلئے، لیکن آپ کی یہ ہیئت کذائی دیکھ کر اب تھوڑا اور محتاط ہونا پڑے گا
- thumb_up 1
- thumb_up Haristotle liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.