Viewing 20 posts - 221 through 240 (of 325 total)
  • Author
    Posts
  • shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #221
    اس میں ندامت کی کوئی بات نہی ہے ، اچھا کیا آپ نے یہ تھریڈ بنایا اور باقی لوگ بھی اپنی کھالوں سے باہر آئے

    مجھے بہت ندامت ہو رہی ہے کے میری وجہ سے کئی انتہائی معزز محترم ، تعلیم یافتہ ، عقل اور دانش سے جن کے دماغ منور ہیں ، زبان پر جن کو دسترس ہے اور سوچ کے جسکی گہرائی کا تعیین کرنا بھی میرے لئے ممکن نہیں ، جن کی تکریم اس محفل میں ہر کوئی کرتا ہے انکو میرے اس موضوع پر گفتگو کے دوران ایک دوسرے سے ایک ایسی گفتگو کرنی پڑی جو شاید وہ اپنی ذاتی زندگی میں کبھی بھی نہیں کرتے ہونگے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #222
    In your heart of hearts, you know what’s happening here. Like you I am not fighting for any parochial interest or defending a delusionally fascist politician. There comes situations when we all are exposed but for what? That is more important!

    بھائی صاحب،
    اتھرا صاحب اور شیراز صاحب سے اچھی سلام دعا تھی میری -اتھرا صاحب سے ایک مرتبہ ہلکی پھلکی موسیقی بھی ہوگئی تھی مگر پھر بھی معاملات کبھی ایک حد سے آگے نہیں گیے اور میں انکی عزت بھی کرتا ہوں
    اتھرا صاحب کا اصلوب مختلف تھا اگر آپ کے اندر سے اتھرا صاحب نکلے تو مجھے حیرت ہوگی فلحال چل کریں بار بی قیو کا سوال ہے واپس اکر آپ کی ایک دو پوسٹ کو بھی دیکھ لیں گے میری دعا ہے مسالوں میں کچھ کمی نہ رہ جائے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #223

    قرار صاحب، کینیڈا کی ایک یونیورسٹی میں بھارتی نژاد ایک ڈاکٹر صاحب پروفیسر تھے انکے کئی تحقیقاتی مقالے بین الاقوامی جریدوں کی زینت بنتے تھے بین الاقوامی ادارے ان سے سائنس کے مخصوص شعبه میں تحقیقات کرواتے تھے اور فنڈنگ بھی فراہم کرتے تھے اور انکی رپورٹس کی بنیاد پر اپنی مصنوعات کو مارکیٹنگ کرتے تھے انکو سیمینارز وغیرہ میں خصوصی طور پر لیکچرز کے لئے بلوایا جاتا تھا قصہ مختصر انتہائی ساکھ والی شخصیت تھیں انکے برے دن آے جب انکی معاون جو تحقیقات وغیرہ کی منتظم بھی تھی اسنے سوال کرنا شروع کئے کہ جو تحقیقات اور نتائج ڈاکٹر اپنے مقالوں میں پیش کررہا ہے انکی اساس کیا ہے کیوں کہ اسنے تو ان تحقیقات کو منظم بھی نہیں کیا ہے تو یہ مقالے کہاں سے آرہے ہیں اسنے جامعہ کی انتظامیہ سے شکایت کی انتظامیہ نے تحقیقات کیں اور معاون کے شکوک کی تصدیق ہوگئی معلوم ہوا کہ ڈاکٹر من گھڑت تحقیقات کی بنیاد پر من گھڑت نتائج کے ساتھ مقالے لکھ رہا تھا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنی اچھی ساکھ کا ڈاکٹر ایسی حرکت بھی کرسکتا ہے ڈاکٹر کو اسکا فائدہ یہ تھا کہ تحقیقات کی جو گرانٹ ملتی تھی وہ اسکے اکاونٹ میں چلی جاتی تھی کہانی اس سے بھی آگے جاتی ہے مگر یھاں اسکا تذکرہ کرنے کا مقصد تھا کہ لوگ قصے کہانیاں تشکیل دیتے ہیں میرا اپنا تعلق بھی جس شعبه سے ہے اسمیں مجھے بہت کہانیاں سننے کو ملتی ہیں مگر جب انکی تصدیق کے لئے آپ اصل حقائق کی چھان بین کرتے ہیں صرف اور صرف فیکٹس اور ڈیٹا کو دیکھتے ہیں اسکا تجزیہ کرتے ہیں تو اکثر و بیشتر بظاہر نہایت قابل اعتبار نظر آنے والی کہانیاں چوں چوں کا مربہ ثابت ہوتی ہیں میں نے کچھ عرصہ قبل فون پر اپنے دس سالہ جڑواں بھانجوں سے بات چیت کی اور انسے پوچھا کہ وہ کیا بننا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ فوجی بننا چاہتے ہیں میں نے عرض کی بیٹا آپ فوجی کیوں بننا چاہتے ہیں کہنے لگے وہ چوروں کو پکڑتے ہیں میں نے کہا کہ بیٹا وہ تو خود چور ہوتے ہیں یہ جواب بچوں کے لئے بہت غیر متوقع تھا کہنے لگے نہیں نہیں وہ چور نہیں ہوتے وہ تو چور پکڑتے ہیں میں نے کہا چور کو تو پولیس پکڑتی ہے آپ پولیس بننا چاہتے ہیں جھٹ سے انہوں نے بولا نہیں ہم کو فوجی بننا ہے یہ کہا اور کھیلنے چلے گیے اب دس سالہ بچوں کو آپ کیا کہیں گے کہ یہ مذہبی ہیں؟ غلامانہ ذہنیت کے مالک ہیں؟ یہ خلفا راشدین کا نظام چاہتے ہیں ؟ آپ کو یاد ہوگا کسطرح بچپن سے ہم کو نصاب کی کتب میں فوجی شہدا کے قصے پڑھاہے جاتے ہیں کسطرح انکو ناولوں اور قصے کہانیوں میں گلوریفائی کیا جاتا ہے تھوڑے بڑے ہوں تو ٹی وی پر نشان حیدر کی سیریز چلتی ہے اہم قومی دنوں میں فوجی پریڈ کے ذریے لوگوں کا لہو گرمایا جاتا ہے نشریاتی اداروں میں طوطے بیٹھے رات دن مخصوص راگ الاپ رہے ہیں یہ سب کیا ہے کیا یہ سب ذہن سازی کی نیت سے منظم انداز میں نہیں ہورہا؟ کیا یہ تمام مہم بغیر طاقت کے ممکن ہوسکتی ہے پولیس ایسی مہم کیوں نہیں چلا پاتی یا حکومت کے دیگر ادارے کیوں اسطرح کی عوامی راے پر اثر اندازی ہونے والی مہمات نہیں چلا پاتے یا چلا ہی نہیں سکتے کیوں کہ انمیں سکت ہی نہیں ہوتی فوجی طاقت کے ذرئیے جب کسی مخصوص نیت سے کسی بھی ادارے کو پیغام جائے گا تو اسکو سننا پڑے گا اور ماننا پڑے گا حکم عدوولی کی صورت میں بندہ لاپتا ہوجاتا ہے یا تشدد کے بعد عبرت کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے یا موت کے گھاٹ ہی اتاردیا جاتا ہے کہنے کا مطلب ہے کہ اس عوامی ذہن سازی کے پیچھے بھی انکی ننگی طاقت کا ہی سہارہ ہوتا ہے اسکے بغیر انکی کویی مہم کامیاب نہیں ہوسکتی. یہ درست ہے کہ اس تمام منظم مہم سازی کے نتیجہ میں عوام میں فوج کے متعلق حقیقی پذیرائی موجود ہے اس کو درست ترتیب میں دیکھیں تو صورتحال کچھ یوں بنے گی کہ طاقت کے زیر اثر ذہن سازی کی مہم جسکا نتیجہ عوام میں پزیرائی آپ کو کچھ عرصہ قبل کا واقعہ شاید یاد ہو جسمیں آسٹریلیا میں زیر تعلیم کراچی کے ایک نوجوان نے رینجرز کی ننگی جارحیت اور کراچی کے حوالے سے ملکی سطح پر پایی جانے والی منافقت پر ویڈیو بنا کے سماجی رابطوں کی ویبسائٹس پر لگانا شروع کیا تو اسکو پزیرائی ملنا شروع ہوگئی تو ہماری ایٹمی اسلحہ سے لیس پھوج نے کیا کیا ؟ کراچی سے اسکے والد کو لاپتہ کردیا اور صرف اس شرط پر بری کیا کہ آیندہ وہ لڑکا سیاسی معاملات پر اپنا منہ بند رکھے گا یہ اوقات ہے ان بہادر جوانوں کی- میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں یہ قبضہ حاصل نہیں برقرار رکھنے کی جنگ ہے کیوں کہ قبضہ تو ہے ہی انکے پاس. اس پر تو میں نے اعتراض کیا بھی نہیں تھا

    جی  پی صاحب …میرا آپ سے کچھ اختلاف ہے …آپ کی مثال کے جواب میں کچھ  مثالیں  دینا چاہتا ہوں

    امریکا میں کچھ سال پہلے کچھ سٹڈی ہوئی تھی جس میں بچوں میں ڈسکریمینیشن پر مبنی رجحانات پاۓ گئے تھے ..حالانکہ ایک کالے اور گورے بچے کو ڈسکریمینیشن کی ڈیفینیشن کا بھی پتا نہیں …میڈیا میں بھی ڈسکریمینیشن کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے تو بچوں کو کون سکھا رہا ہے …اس کا جواب ہے ماں باپ اور رشتہ دار

    دوسسری مثال اس فورم کی ہے …میں دو بلاگرز کا ریفرنس دینا چاہوں گا …شاہد عباسی اور پرولتاری درویش (اتھرا اور شیراز کے خیالات بھی درویش جیسے ہی تھے )…عباسی صاحب خود بیرون ملک مقیم ہیں …وہاں جمہوریت کو دیکھ بھی چکے ہیں .وہاں .سنسر شدہ میڈیا بھی نہیں ہے …پڑھے لکھے بھی ہیں ..مگر جمہوریت کی سپورٹ ہمیشہ چونکہ چنانچہ لیکن البتہ وغیرہ کے لاحقے لگا کر کرتے ہیں …مثلاً سیاستدان کرپٹ نہ ہوں …ان کے اندر ویژن ہو ..ڈیلیور کرنے کی صلاحیت ہو …وراثتی سیاست نہ ہو …پارٹی کے اندر جمہوریت ہو …وغیرہ وغیرہ …ان کے نزدیک اگر یہ شرائط پوری نہ ہو تو جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں …عباسی صاحب کا بس نہیں چلتا یہ ثابت کرنے میں کہ اعداد و شمار کی روشنی میں اکنامک گروتھ مارشل لاء ادوار میں جمہوریت کے مقابلے میں زیادہ بہتر رہی ہے

    درویش صاحب کا بھی یہی معاملا ہے …یہ حضرت بھی پڑھے  لکھے ہیں ..بیرون ملک مقیم ہیں …لیکن جمہوریت کے بارے میں ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ جمہوریت  یورپ کےسوشل اور انڈسٹریل انقلاب کی بائی پروڈکٹ ہے …اور جب تک یہ انقلاب پاکستان میں آ نہی  جاتے پاکستان میں جمہوریت چل نہیں سکتی …انہیں یہ سوال چین نہیں لینے دیتا کہ پاکستان کے خط غربت سے نچلے اڑتیس ملین لوگوں کے لیے کیا بہترار آپشن ہیں اور انہیں کیا غرض کہ پاکستان میں جمہوریت ہو مارشل لاء یا بادشاہت

    جب بھی ان دو حضرات سے سوال کیا ہے کہ آپ کے نزدیک پاکستان میں کیا نظام ہونا چاہیے تو جواب آتا ہے کہ جمہوریت بہتر ہے مگر

    یعنی سپورٹ تو کرتے ہیں مگر شرط  یا کنڈیشن لگا کر …یہی وجہ ہے کہ مارشل لاء کی صوررت میں یہ حضرات سیاستدانوں کو ہی اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہونگے اور آرمی کو ویلکم کرنے میں پیش پیش …اور کچھ سال بعد جب آرمی والے ملک کو ٹھیک ٹھاک ریپ کرنے کے بعد ..آدھا ملک گنوانے کے بعد …اسلامائزیشن کے  کنویں میں دھکیلنے کے بعد …ملک کو نام نہاد جہاد میں جھونکنے کے بعد اور خود کش حملوں کی آماجگاہ بنانے کے بعد ..اقتدار سیاستدانوں کے حوالے کردیں گے تو عباسی اور درویش صاحب …صرف ایک دو  سال بعد ..سیاستدانوں کے لتے لے رہے ہونگے

    ایک اور مثال …میرے خاندان کے ایک دو بزرگ یہ اقبال کا یہ شعر بار بار سنا کر جمہوریت کی برائیاں کیا کرتے تھے

    اس  راز   کو   اک   مرد   قلندر    نے   کیا   فاش
    ہر  چند   کہ   دانا   اسے   کھولا  نہیں     کرتے
    جمہوریت  اک  طرز   حکومت   ہے   کہ   جس   میں
    بندوں  کو   گنا   کرتے    ہیں    تولا  نہیں   کرتے

    آپ بتائے پاکستان کے سب سے بڑے دو شہر کونسے ہیں جہاں خواندگی کی شرح سب سے اوپر ہے؟ …چلیں مثال کے طور پر  کراچی اور لاہور کو چن لیتے ہیں

    کراچی کے پڑھے لکھے لوگ ایم کیو ایم اور لاہور کے لوگ سالوں سے نوں لیگ کو ووٹ دیتے آرہے ہیں …کیا مان  لیا جاۓ کہ ان دو شہروں کی راۓ پورے پاکستان میں بہتر ہے؟ پھر اعتراض آتا ہے کہ نہیں پاکستان کی پڑھائی اور تعلیم بھی کوئی تعلیم ہے …یہ تو رٹا سسٹم ہے
    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے ہر شہری کو کیا آکسفورڈ اور ہارورڈ سے تعلیم دلائی جاۓ اور پھر ووٹ کا حق دیا جاۓ؟ اور یہ جان جوکھم والا کام کر بھی لیا جاۓ تو یہ  جمہوریت  مخالفین پھر کوئی اور سقم نکال لائیں گے

    آخری مثال میں امریکا سے دیتا ہوں …یہ کیسی جمہوریت تھی ..جس میں عورتوں اور اقلیتوں کو ووٹ کا حق ہی حاصل نہیں تھا …عورتوں کو انیس تو بیس کے قریب حق دیا گیا
    جنوب کی تمام ریاستوں میں اٹھارہ سو ساٹھ تک غلامی کا رواج تھا
    یہ کیسی جمہوریت تھی جس میں..غلامی  ختم ہونے کے ایک سو سال  بعد تک بھی … امریکا کی درجنوں جنوبی ریاستوں میں …انیس سو ساٹھ تک …کالوں کو قانوناً بس کے پچھلے حصے میں بیٹھ کر سفر کرنا پڑتا تھا…اور کالے بچے گوروں کے سکول میں ایڈمیشن نہ لے سکتے تھے

    انیس سو انتیس میں امریکا سٹاک مارکیٹ کریش کرجاتی ہے اور صدی کا سب سے بڑا ریکسیشن ملک  میں آجاتا ہے

    شاھد عباسی اور درویش صاحب اس زمانے میں ہوتے تو جمہوریت پر چار حرف بھیج کر مارشل لاء کے نعرے لگارہے ہوتے….لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام مسائل سے جمہوریت کے اندر رہ کر نمٹا گیا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی گئی

    آج تک کوئی اس سوال کا جواب نہیں دے سکا کہ جمہوریت نہیں تو اور کونسا نظام بہتر ہے؟ اگر کوئی ہے تو وہ چن لیتے ہیں مجھے تو کوئی اعتراض نہیں …لیکن اگر یہ اعتراض کرنا ہے کہ جی میرے پاس تو کوئی آپشن ہی نہیں ہے …ایک طرف زرداری ہے تو دوسری طرف نواز …دونوں ہی کرپٹ ہیں میں کس کو کیا ووٹ دوں؟  تو اس کا جواب بھی ہے

    یہ ٹھیک ہے کہ جو حضرات ان دونوں کو ناپسند کرتے تھے ان کے لیے کوئی آپشن نہیں تھی مگر کیا جمہوریت میں رہ کر اس کا ایک حل سامنے نہیں آیا جب صرف چند سالوں میں عمران خان کی شکل میں عوام کے پاس ایک تیسری آپشن بھی آگئی
    لہذا دیر  سویر ہوجاتی ہے مگر سسٹم کے اندر رہتے ھوئے حل آجاتا ہے

    پس تحریر
    میری ذاتی رائے میں مذہب کی چھاپ ایک بڑی وجہ ہے کہ کافی لوگ  جمہوریت سے بیزار ہیں …اسے بدیسی چیز سمجھا جاتا ہے …ورنہ اسلامی نظام میں تو اپوزیشن کا کوئی تصور نہیں …عمران وزیراعظم  ہے تو پوری زندگی کے لیے ہے ..اورزرداری اور نواز کو اس کی بیعت کرنی پڑے گی ورنہ سر قلم کر دیے جائیں گے …اگر یہ نظام پسند ہے تو اسے لے آئیں ..بس ہر وقت حسن نثار اور روف کلاسرا کی طرح نظام کو گالیاں نہ نکالیں …جمہوریت سے بہتر نظام ہے تو سامنے لائیں

    shahidabassi

    پرولتاری درویش

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #224
    قسم سے مزہ آگیا …کیا تھریڈ ہے

    :lol:

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #225
    میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ایک فریق نے دوسرے کو پھدو کہا ہے …یہ کوئی بڑی بات نہیں اور گالی بھی نہیں ہے …اس فورم کے چیف پھدو جناب باوا جی بھی تائید کریں گے

    جبکہ دوسرے فریق نے ننگی گالیاں نکالی ہیں

    لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ گالیاں نکالنے والا فریق انظامیہ سے شکایت بھی کر رہا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے

    Bawa

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #226
    A piece of sincere advice for you: take that bloody lecture of yours off the face of this forum!

    اگر غیر ضروری لیکچر کو ہٹا دیا گیا تو پھر انجان کی زندگی میں اندھیرا چھا جائے گا۔۔۔۔۔

    وہ بندہ جیتے جی مر جائے گا۔۔۔۔۔

    :cwl: ;-) :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #227
    آپ کے کہنے کے مطابق دس فی صد اکاؤنٹس کے ڈائریکٹ جذبات مجروح ہونگے

    :serious:

    اگر غیر ضروری لیکچر کو ہٹا دیا گیا تو پھر انجان کی زندگی میں اندھیرا چھا جائے گا۔۔۔۔۔ وہ بندہ جیتے جی مر جائے گا۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl:
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #228

    طاقت کی ایک اہم ضرورت اس کا استعمال ہے .

    اگر یہ استعمال نہ کی جاۓ تو طاقتور کے لئے شدید الجھن پیدا کرتی ہے اور اگر استعمال کی جاۓ تو تمزور کے لئے شدید مشکل

    طاقت اور حسن بغیر دکھاوے کے نہیں رہ سکتیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #229

    طاقت کی ایک اہم ضرورت اس کا استعمال ہے .

    اگر یہ استعمال نہ کی جاۓ تو طاقتور کے لئے شدید الجھن پیدا کرتی ہے اور اگر استعمال کی جاۓ تو تمزور کے لئے شدید مشکل

    طاقت اور حسن بغیر دکھاوے کے نہیں رہ سکتیں

    حسن نے چیرمین نیب کو نوکری سے نکلوانے کی پوری کوشش کی لیکن فوج کی طاقت نے حسن کی کوشش بری طرح ناکام بنا دی

    :)

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #230
    قسم سے مزہ آگیا …کیا تھریڈ ہے :lol:

    قرار جی

    سڑک سے پرے ہٹ کر مزہ لینا ورنہ مزہ لیتے لیتے کسی گاڑی کے نیچے آ جائیں گے

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #231
    میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ایک فریق نے دوسرے کو پھدو کہا ہے …یہ کوئی بڑی بات نہیں اور گالی بھی نہیں ہے …اس فورم کے چیف پھدو جناب باوا جی بھی تائید کریں گے جبکہ دوسرے فریق نے ننگی گالیاں نکالی ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ گالیاں نکالنے والا فریق انظامیہ سے شکایت بھی کر رہا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے Bawa

    قرار جی

    چول نامہ لکھنے والے چول عظیم کو ہر قسم کی تائید سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے

    :bigthumb:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #232
    چھوٹے ڈاکو بڑے ڈاکوؤں کی طاقت سے کس قدر خوف زدہ ہوتے ہیں اسکا اندازہ اس آج کی خبر سے لگایا جا سکتا ہے

    حساس ادارے کے افسر کے گھر میں گھسنے والے چار ڈاکو معذرت کرکے واپس چلے گئے

    جب ڈاکوؤں کو معلوم ہوا کہ یہ گھر آرمی آفیسر کا ہے تو انہوں نے فورا اپنے ساتھیوں کو واپس بلایا، لوٹا ہوا سامان واپس کیا اور فیملی سے معذرت کرتے ہوئے واپس چلے گئے

    https://jang.com.pk/news/650029-islamabad

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #233
    حسن نے چیرمین نیب کو نوکری سے نکلوانے کی پوری کوشش کی لیکن فوج کی طاقت نے حسن کی کوشش بری طرح ناکام بنا دی :)

    Bawasahib

    محترم باوا صاحب

    سلام علیکم

    میرے خیال میں قوت کا طاقت میں بہت عمل دخل ہوتا ہے اور اگر صرف قوت کے استعمال سے ہی ہر بار طاقت کا استعمال کیا جاۓ تو طاقت کچھ عرصے بعد بغاوت کو پروان چڑھاتی ہے .

    اسی لئے جن کو طاقت کا استعمال آتا ہے وہ قوت کو کم اور دوسرے طور طریقوں کو طاقت کے لئے زیادہ استعمال کرتے ہیں

    ویسے میرے خیال میں حسن کے پاس جو طاقت ہوتی ہے وہ شاید قوت والوں کے پاس نہیں ہوتی

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #234
    In your heart of hearts, you know what’s happening here. Like you I am not fighting for any parochial interest or defending a delusionally fascist politician. There comes situations when we all are exposed but for what? That is more important!

    درویش صاحب،
    بار بی قیو بہت شاندار تھا قسم سے مزہ آگیا میرا موڈ بہت خوشگوار ہے
    آپ سے ایک بات عرض کروں گر گراں نہ گزرے .میرے خیال میں اس فورم پر ایک سے ایک گوہر نایاب موجود ہے مگر انمیں سے چند ایک علم و عظمت اور ہنر کی ان بلندیوں پر براجمان ہیں جہاں تک میری سوچ ساری عمر پرواز بھی کرے تو پہنچ نہیں سکتی میں شعوری کوشش کرتا ہوں ایسے ارکان سے کم سے کم گفتگو ہو اور بحث و مباحثہ تو ہر گز نہ ہو کہ فدوی کو ساری عمر خفت کا سامنا کرنا پڑے- اس فورم پر اپنی مختصر زندگی میں آپ کی طرف سے جس بلند سطح کی سوچ کے زیر اثر منفرد اور کہنہ مشق خیالات کا ابلاغیات کی کتابی شکل میں اظہار ہوا ہے وہ میرے لئے لائق حسد و رشک ہے اور مجھ پر یہ راز طشت از بام ہوگیا ہے کہ آپ ارکان کی نیوی سیل یونٹ کے سربراہ بننے کے مکمل اہل ہیں
    لہذا میں اپنے آپ کو اپنی کوتاہ نگاہ اور عامیانہ سی سوچ کے تحت اس قابل نہیں پاتا ہوں کہ سورج کو چراغ دکھانے کی کوشش میں تاریک راہوں کی نظر ہوجاؤں امید ہے آپ اس گستاخی پر در گزر فرمایں گے
    آپ کے مقالہ جات کو میں ذوق و شوق سے پڑھ کر سیکھنے کی کوشش جاری رکھوں گا
    آپ کا اور آپ سے زیادہ اپنا ہمدرد

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #235

    جی پی صاحب …میرا آپ سے کچھ اختلاف ہے …آپ کی مثال کے جواب میں کچھ مثالیں دینا چاہتا ہوں امریکا میں کچھ سال پہلے کچھ سٹڈی ہوئی تھی جس میں بچوں میں ڈسکریمینیشن پر مبنی رجحانات پاۓ گئے تھے ..حالانکہ ایک کالے اور گورے بچے کو ڈسکریمینیشن کی ڈیفینیشن کا بھی پتا نہیں …میڈیا میں بھی ڈسکریمینیشن کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے تو بچوں کو کون سکھا رہا ہے …اس کا جواب ہے ماں باپ اور رشتہ دار دوسسری مثال اس فورم کی ہے …میں دو بلاگرز کا ریفرنس دینا چاہوں گا …شاہد عباسی اور پرولتاری درویش (اتھرا اور شیراز کے خیالات بھی درویش جیسے ہی تھے )…عباسی صاحب خود بیرون ملک مقیم ہیں …وہاں جمہوریت کو دیکھ بھی چکے ہیں .وہاں .سنسر شدہ میڈیا بھی نہیں ہے …پڑھے لکھے بھی ہیں ..مگر جمہوریت کی سپورٹ ہمیشہ چونکہ چنانچہ لیکن البتہ وغیرہ کے لاحقے لگا کر کرتے ہیں …مثلاً سیاستدان کرپٹ نہ ہوں …ان کے اندر ویژن ہو ..ڈیلیور کرنے کی صلاحیت ہو …وراثتی سیاست نہ ہو …پارٹی کے اندر جمہوریت ہو …وغیرہ وغیرہ …ان کے نزدیک اگر یہ شرائط پوری نہ ہو تو جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں …عباسی صاحب کا بس نہیں چلتا یہ ثابت کرنے میں کہ اعداد و شمار کی روشنی میں اکنامک گروتھ مارشل لاء ادوار میں جمہوریت کے مقابلے میں زیادہ بہتر رہی ہے درویش صاحب کا بھی یہی معاملا ہے …یہ حضرت بھی پڑھے لکھے ہیں ..بیرون ملک مقیم ہیں …لیکن جمہوریت کے بارے میں ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ جمہوریت یورپ کےسوشل اور انڈسٹریل انقلاب کی بائی پروڈکٹ ہے …اور جب تک یہ انقلاب پاکستان میں آ نہی جاتے پاکستان میں جمہوریت چل نہیں سکتی …انہیں یہ سوال چین نہیں لینے دیتا کہ پاکستان کے خط غربت سے نچلے اڑتیس ملین لوگوں کے لیے کیا بہترار آپشن ہیں اور انہیں کیا غرض کہ پاکستان میں جمہوریت ہو مارشل لاء یا بادشاہت جب بھی ان دو حضرات سے سوال کیا ہے کہ آپ کے نزدیک پاکستان میں کیا نظام ہونا چاہیے تو جواب آتا ہے کہ جمہوریت بہتر ہے مگر یعنی سپورٹ تو کرتے ہیں مگر شرط یا کنڈیشن لگا کر …یہی وجہ ہے کہ مارشل لاء کی صوررت میں یہ حضرات سیاستدانوں کو ہی اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہونگے اور آرمی کو ویلکم کرنے میں پیش پیش …اور کچھ سال بعد جب آرمی والے ملک کو ٹھیک ٹھاک ریپ کرنے کے بعد ..آدھا ملک گنوانے کے بعد …اسلامائزیشن کے کنویں میں دھکیلنے کے بعد …ملک کو نام نہاد جہاد میں جھونکنے کے بعد اور خود کش حملوں کی آماجگاہ بنانے کے بعد ..اقتدار سیاستدانوں کے حوالے کردیں گے تو عباسی اور درویش صاحب …صرف ایک دو سال بعد ..سیاستدانوں کے لتے لے رہے ہونگے ایک اور مثال …میرے خاندان کے ایک دو بزرگ یہ اقبال کا یہ شعر بار بار سنا کر جمہوریت کی برائیاں کیا کرتے تھے اس راز کو اک مرد قلندر نے کیا فاش ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے آپ بتائے پاکستان کے سب سے بڑے دو شہر کونسے ہیں جہاں خواندگی کی شرح سب سے اوپر ہے؟ …چلیں مثال کے طور پر کراچی اور لاہور کو چن لیتے ہیں کراچی کے پڑھے لکھے لوگ ایم کیو ایم اور لاہور کے لوگ سالوں سے نوں لیگ کو ووٹ دیتے آرہے ہیں …کیا مان لیا جاۓ کہ ان دو شہروں کی راۓ پورے پاکستان میں بہتر ہے؟ پھر اعتراض آتا ہے کہ نہیں پاکستان کی پڑھائی اور تعلیم بھی کوئی تعلیم ہے …یہ تو رٹا سسٹم ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے ہر شہری کو کیا آکسفورڈ اور ہارورڈ سے تعلیم دلائی جاۓ اور پھر ووٹ کا حق دیا جاۓ؟ اور یہ جان جوکھم والا کام کر بھی لیا جاۓ تو یہ جمہوریت مخالفین پھر کوئی اور سقم نکال لائیں گے آخری مثال میں امریکا سے دیتا ہوں …یہ کیسی جمہوریت تھی ..جس میں عورتوں اور اقلیتوں کو ووٹ کا حق ہی حاصل نہیں تھا …عورتوں کو انیس تو بیس کے قریب حق دیا گیا جنوب کی تمام ریاستوں میں اٹھارہ سو ساٹھ تک غلامی کا رواج تھا یہ کیسی جمہوریت تھی جس میں..غلامی ختم ہونے کے ایک سو سال بعد تک بھی … امریکا کی درجنوں جنوبی ریاستوں میں …انیس سو ساٹھ تک …کالوں کو قانوناً بس کے پچھلے حصے میں بیٹھ کر سفر کرنا پڑتا تھا…اور کالے بچے گوروں کے سکول میں ایڈمیشن نہ لے سکتے تھے انیس سو انتیس میں امریکا سٹاک مارکیٹ کریش کرجاتی ہے اور صدی کا سب سے بڑا ریکسیشن ملک میں آجاتا ہے شاھد عباسی اور درویش صاحب اس زمانے میں ہوتے تو جمہوریت پر چار حرف بھیج کر مارشل لاء کے نعرے لگارہے ہوتے….لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام مسائل سے جمہوریت کے اندر رہ کر نمٹا گیا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی گئی آج تک کوئی اس سوال کا جواب نہیں دے سکا کہ جمہوریت نہیں تو اور کونسا نظام بہتر ہے؟ اگر کوئی ہے تو وہ چن لیتے ہیں مجھے تو کوئی اعتراض نہیں …لیکن اگر یہ اعتراض کرنا ہے کہ جی میرے پاس تو کوئی آپشن ہی نہیں ہے …ایک طرف زرداری ہے تو دوسری طرف نواز …دونوں ہی کرپٹ ہیں میں کس کو کیا ووٹ دوں؟ تو اس کا جواب بھی ہے یہ ٹھیک ہے کہ جو حضرات ان دونوں کو ناپسند کرتے تھے ان کے لیے کوئی آپشن نہیں تھی مگر کیا جمہوریت میں رہ کر اس کا ایک حل سامنے نہیں آیا جب صرف چند سالوں میں عمران خان کی شکل میں عوام کے پاس ایک تیسری آپشن بھی آگئی لہذا دیر سویر ہوجاتی ہے مگر سسٹم کے اندر رہتے ھوئے حل آجاتا ہے پس تحریر میری ذاتی رائے میں مذہب کی چھاپ ایک بڑی وجہ ہے کہ کافی لوگ جمہوریت سے بیزار ہیں …اسے بدیسی چیز سمجھا جاتا ہے …ورنہ اسلامی نظام میں تو اپوزیشن کا کوئی تصور نہیں …عمران وزیراعظم ہے تو پوری زندگی کے لیے ہے ..اورزرداری اور نواز کو اس کی بیعت کرنی پڑے گی ورنہ سر قلم کر دیے جائیں گے …اگر یہ نظام پسند ہے تو اسے لے آئیں ..بس ہر وقت حسن نثار اور روف کلاسرا کی طرح نظام کو گالیاں نہ نکالیں …جمہوریت سے بہتر نظام ہے تو سامنے لائیں shahidabassi پرولتاری درویش

    قرار صاحب،
    مجھے آپ کی کسی بات سے اختلاف نہیں ہے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    ہاں جو بات سمجھنے سے قاصر رہا کہ امریکہ کی جمہوریت، نسل پرستی اور خواتین کے حقوق کا تذکرہ کس پس منظر میں ہوا ہے یہاں آپ کیا سمجھانا چاہ رہے ہیں ؟

    :thinking: :thinking: :thinking:

    EasyGo
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #236
    یار تھریڈ کا تو ملغوبہ بن گیا ہے

    پر شاہد بھائی کی اس بات سے اتفاق ہے

    جب بھی فورم پر کوئی نیا ممبر یا آئی ڈی آتی ہے

    تو اس میں کوئی پرانا ہی ڈھونڈا جاتا ہے

    لگتا ہے ہم ادھر صرف اپنی حکومت چاہتے ہیں

    😊😊

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #237
    درویش صاحب، بار بی قیو بہت شاندار تھا قسم سے مزہ آگیا میرا موڈ بہت خوشگوار ہے آپ سے ایک بات عرض کروں گر گراں نہ گزرے .میرے خیال میں اس فورم پر ایک سے ایک گوہر نایاب موجود ہے مگر انمیں سے چند ایک علم و عظمت اور ہنر کی ان بلندیوں پر براجمان ہیں جہاں تک میری سوچ ساری عمر پرواز بھی کرے تو پہنچ نہیں سکتی میں شعوری کوشش کرتا ہوں ایسے ارکان سے کم سے کم گفتگو ہو اور بحث و مباحثہ تو ہر گز نہ ہو کہ فدوی کو ساری عمر خفت کا سامنا کرنا پڑے- اس فورم پر اپنی مختصر زندگی میں آپ کی طرف سے جس بلند سطح کی سوچ کے زیر اثر منفرد اور کہنہ مشق خیالات کا ابلاغیات کی کتابی شکل میں اظہار ہوا ہے وہ میرے لئے لائق حسد و رشک ہے اور مجھ پر یہ راز طشت از بام ہوگیا ہے کہ آپ ارکان کی نیوی سیل یونٹ کے سربراہ بننے کے مکمل اہل ہیں لہذا میں اپنے آپ کو اپنی کوتاہ نگاہ اور عامیانہ سی سوچ کے تحت اس قابل نہیں پاتا ہوں کہ سورج کو چراغ دکھانے کی کوشش میں تاریک راہوں کی نظر ہوجاؤں امید ہے آپ اس گستاخی پر در گزر فرمایں گے آپ کے مقالہ جات کو میں ذوق و شوق سے پڑھ کر سیکھنے کی کوشش جاری رکھوں گا آپ کا اور آپ سے زیادہ اپنا ہمدرد

    :lol: :lol: :lol:

    Instead of intellectualizing social/political/parochial issues here, why dont you try your hand at satire?? Your subtle art and artfulness in here have got me flat and envious. . .  . .

    I can think about your offer if you promise me that whenever you want to say something to me, you would be direct and transparent instead of throwing innuendos and insinuations at me from the sidelines .  . . . . ;-) ;-) no, really seriously . . . . . :) :)

    Deal??

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #238
    میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ایک فریق نے دوسرے کو پھدو کہا ہے …یہ کوئی بڑی بات نہیں اور گالی بھی نہیں ہے …اس فورم کے چیف پھدو جناب باوا جی بھی تائید کریں گے جبکہ دوسرے فریق نے ننگی گالیاں نکالی ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ گالیاں نکالنے والا فریق انظامیہ سے شکایت بھی کر رہا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے Bawa

    Janab-e-mann

    I expect a certain kind of honestry and transparency from you as you are unburdened from the bigotedness and hypocricy we belivers on this forum are laden with.

    I may or may not agree with your observation regarding the abuse and its intensity.

    I invited the forum’s attention at least more than five times on this very thread (elsewhere also) that I can’t be held responsible from any angle for what happened here yesterday. I request you (and anyone holds a similar view) to find an answer to the following Qs:

    1. Who did try to avoid or ignore the provocation?
    2. Who did warn of filth and guttering the forum?
    3. Who did initiate it?
    4. Was I complaining to Host/moderators or warning of an impending situation?
    5. Finally, what did the host do? Did he help me with my complaint?

    I never use substandard words in my normal writing. For you, the word phuddoo is not so much of a hassle. But look, how big an issue a member Anjaan has made out of it. It is a matter of personal sensibilities and aesthetics and here I agree with Mr Anjan.

    What perhaps I disagree with Anjan Sb is that if you are compelled to deal with such a situation, then be direct and do it zra sleeqay say. Won’t you agree?

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #239
    بھائی صاحب، اتھرا صاحب اور شیراز صاحب سے اچھی سلام دعا تھی میری -اتھرا صاحب سے ایک مرتبہ ہلکی پھلکی موسیقی بھی ہوگئی تھی مگر پھر بھی معاملات کبھی ایک حد سے آگے نہیں گیے اور میں انکی عزت بھی کرتا ہوں اتھرا صاحب کا اصلوب مختلف تھا اگر آپ کے اندر سے اتھرا صاحب نکلے تو مجھے حیرت ہوگی فلحال چل کریں بار بی قیو کا سوال ہے واپس اکر آپ کی ایک دو پوسٹ کو بھی دیکھ لیں گے میری دعا ہے مسالوں میں کچھ کمی نہ رہ جائے :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    But you made no effort, Buddy, to convince the two who were adamant to the contrary yesterday and you were patting their backs with your hahahahas . . . . :bigsmile: ;-)

    Anyway, no hard feelings . . . . not even with those two if they behave in future.

    :) :) :)

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #240

    جی پی صاحب …میرا آپ سے کچھ اختلاف ہے …آپ کی مثال کے جواب میں کچھ مثالیں دینا چاہتا ہوں امریکا میں کچھ سال پہلے کچھ سٹڈی ہوئی تھی جس میں بچوں میں ڈسکریمینیشن پر مبنی رجحانات پاۓ گئے تھے ..حالانکہ ایک کالے اور گورے بچے کو ڈسکریمینیشن کی ڈیفینیشن کا بھی پتا نہیں …میڈیا میں بھی ڈسکریمینیشن کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے تو بچوں کو کون سکھا رہا ہے …اس کا جواب ہے ماں باپ اور رشتہ دار دوسسری مثال اس فورم کی ہے …میں دو بلاگرز کا ریفرنس دینا چاہوں گا …شاہد عباسی اور پرولتاری درویش (اتھرا اور شیراز کے خیالات بھی درویش جیسے ہی تھے )…عباسی صاحب خود بیرون ملک مقیم ہیں …وہاں جمہوریت کو دیکھ بھی چکے ہیں .وہاں .سنسر شدہ میڈیا بھی نہیں ہے …پڑھے لکھے بھی ہیں ..مگر جمہوریت کی سپورٹ ہمیشہ چونکہ چنانچہ لیکن البتہ وغیرہ کے لاحقے لگا کر کرتے ہیں …مثلاً سیاستدان کرپٹ نہ ہوں …ان کے اندر ویژن ہو ..ڈیلیور کرنے کی صلاحیت ہو …وراثتی سیاست نہ ہو …پارٹی کے اندر جمہوریت ہو …وغیرہ وغیرہ …ان کے نزدیک اگر یہ شرائط پوری نہ ہو تو جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں …عباسی صاحب کا بس نہیں چلتا یہ ثابت کرنے میں کہ اعداد و شمار کی روشنی میں اکنامک گروتھ مارشل لاء ادوار میں جمہوریت کے مقابلے میں زیادہ بہتر رہی ہے درویش صاحب کا بھی یہی معاملا ہے …یہ حضرت بھی پڑھے لکھے ہیں ..بیرون ملک مقیم ہیں …لیکن جمہوریت کے بارے میں ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ جمہوریت یورپ کےسوشل اور انڈسٹریل انقلاب کی بائی پروڈکٹ ہے …اور جب تک یہ انقلاب پاکستان میں آ نہی جاتے پاکستان میں جمہوریت چل نہیں سکتی …انہیں یہ سوال چین نہیں لینے دیتا کہ پاکستان کے خط غربت سے نچلے اڑتیس ملین لوگوں کے لیے کیا بہترار آپشن ہیں اور انہیں کیا غرض کہ پاکستان میں جمہوریت ہو مارشل لاء یا بادشاہت جب بھی ان دو حضرات سے سوال کیا ہے کہ آپ کے نزدیک پاکستان میں کیا نظام ہونا چاہیے تو جواب آتا ہے کہ جمہوریت بہتر ہے مگر یعنی سپورٹ تو کرتے ہیں مگر شرط یا کنڈیشن لگا کر …یہی وجہ ہے کہ مارشل لاء کی صوررت میں یہ حضرات سیاستدانوں کو ہی اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہونگے اور آرمی کو ویلکم کرنے میں پیش پیش …اور کچھ سال بعد جب آرمی والے ملک کو ٹھیک ٹھاک ریپ کرنے کے بعد ..آدھا ملک گنوانے کے بعد …اسلامائزیشن کے کنویں میں دھکیلنے کے بعد …ملک کو نام نہاد جہاد میں جھونکنے کے بعد اور خود کش حملوں کی آماجگاہ بنانے کے بعد ..اقتدار سیاستدانوں کے حوالے کردیں گے تو عباسی اور درویش صاحب …صرف ایک دو سال بعد ..سیاستدانوں کے لتے لے رہے ہونگے ایک اور مثال …میرے خاندان کے ایک دو بزرگ یہ اقبال کا یہ شعر بار بار سنا کر جمہوریت کی برائیاں کیا کرتے تھے اس راز کو اک مرد قلندر نے کیا فاش ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے آپ بتائے پاکستان کے سب سے بڑے دو شہر کونسے ہیں جہاں خواندگی کی شرح سب سے اوپر ہے؟ …چلیں مثال کے طور پر کراچی اور لاہور کو چن لیتے ہیں کراچی کے پڑھے لکھے لوگ ایم کیو ایم اور لاہور کے لوگ سالوں سے نوں لیگ کو ووٹ دیتے آرہے ہیں …کیا مان لیا جاۓ کہ ان دو شہروں کی راۓ پورے پاکستان میں بہتر ہے؟ پھر اعتراض آتا ہے کہ نہیں پاکستان کی پڑھائی اور تعلیم بھی کوئی تعلیم ہے …یہ تو رٹا سسٹم ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کے ہر شہری کو کیا آکسفورڈ اور ہارورڈ سے تعلیم دلائی جاۓ اور پھر ووٹ کا حق دیا جاۓ؟ اور یہ جان جوکھم والا کام کر بھی لیا جاۓ تو یہ جمہوریت مخالفین پھر کوئی اور سقم نکال لائیں گے آخری مثال میں امریکا سے دیتا ہوں …یہ کیسی جمہوریت تھی ..جس میں عورتوں اور اقلیتوں کو ووٹ کا حق ہی حاصل نہیں تھا …عورتوں کو انیس تو بیس کے قریب حق دیا گیا جنوب کی تمام ریاستوں میں اٹھارہ سو ساٹھ تک غلامی کا رواج تھا یہ کیسی جمہوریت تھی جس میں..غلامی ختم ہونے کے ایک سو سال بعد تک بھی … امریکا کی درجنوں جنوبی ریاستوں میں …انیس سو ساٹھ تک …کالوں کو قانوناً بس کے پچھلے حصے میں بیٹھ کر سفر کرنا پڑتا تھا…اور کالے بچے گوروں کے سکول میں ایڈمیشن نہ لے سکتے تھے انیس سو انتیس میں امریکا سٹاک مارکیٹ کریش کرجاتی ہے اور صدی کا سب سے بڑا ریکسیشن ملک میں آجاتا ہے شاھد عباسی اور درویش صاحب اس زمانے میں ہوتے تو جمہوریت پر چار حرف بھیج کر مارشل لاء کے نعرے لگارہے ہوتے….لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام مسائل سے جمہوریت کے اندر رہ کر نمٹا گیا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی گئی آج تک کوئی اس سوال کا جواب نہیں دے سکا کہ جمہوریت نہیں تو اور کونسا نظام بہتر ہے؟ اگر کوئی ہے تو وہ چن لیتے ہیں مجھے تو کوئی اعتراض نہیں …لیکن اگر یہ اعتراض کرنا ہے کہ جی میرے پاس تو کوئی آپشن ہی نہیں ہے …ایک طرف زرداری ہے تو دوسری طرف نواز …دونوں ہی کرپٹ ہیں میں کس کو کیا ووٹ دوں؟ تو اس کا جواب بھی ہے یہ ٹھیک ہے کہ جو حضرات ان دونوں کو ناپسند کرتے تھے ان کے لیے کوئی آپشن نہیں تھی مگر کیا جمہوریت میں رہ کر اس کا ایک حل سامنے نہیں آیا جب صرف چند سالوں میں عمران خان کی شکل میں عوام کے پاس ایک تیسری آپشن بھی آگئی لہذا دیر سویر ہوجاتی ہے مگر سسٹم کے اندر رہتے ھوئے حل آجاتا ہے پس تحریر میری ذاتی رائے میں مذہب کی چھاپ ایک بڑی وجہ ہے کہ کافی لوگ جمہوریت سے بیزار ہیں …اسے بدیسی چیز سمجھا جاتا ہے …ورنہ اسلامی نظام میں تو اپوزیشن کا کوئی تصور نہیں …عمران وزیراعظم ہے تو پوری زندگی کے لیے ہے ..اورزرداری اور نواز کو اس کی بیعت کرنی پڑے گی ورنہ سر قلم کر دیے جائیں گے …اگر یہ نظام پسند ہے تو اسے لے آئیں ..بس ہر وقت حسن نثار اور روف کلاسرا کی طرح نظام کو گالیاں نہ نکالیں …جمہوریت سے بہتر نظام ہے تو سامنے لائیں shahidabassi پرولتاری درویش

    Your views above have raised some Qs in the following which would also reflect my take on democracy:

    1. Is demo a Doc prescripted, carefully prepared universally applicable panacea or does it evolve in the societies over the years where it is adopted and practised?
    2. What cost a society should be prepared to pay for the one-sided ishq of its idealists with demo and for how long it should suffer?? Maybe a century or two? Because half a century has already passed and the monster is not in a receding mood or mode any time soon.

    To welcome the army in civil affairs is an anathema to me!

    My point is if you can’t defeat the monster, then you seek a strategic partnership with it wherein you can reduce the damage it does to the society without compromising much on your core ideology and values, and let the society evolve and you might have a chance in 2-3 decades.

    My personal leaning/bias is towards socialism as my ID indicates. In poverty-stricken underdeveloped societies, demo is the ayyashi of the capitalists.

    My other strong point is that our society is not evolving on any front, rather it is degenerating fast on social, economic, ecological and environmental fronts.

Viewing 20 posts - 221 through 240 (of 325 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi