Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 325 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #21
    باوا جی میں خود پڑھکر آحیران ہوا ہوں کہہ اقرار صاحب ۔۔۔اسحلہ کے روز کو طاقت کا نام دے رے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ خوف کو طاقت کا نام دے سکتے ہیں ۔۔جس دن طاقت نہ رہی خوف بھی نہیں رے گا ۔۔۔کہاں الطاف بھائی ۔۔کو کھانسی بھی لگے تو کراچی میں آگ لگا دی جاتی تھی اور اج اس کے پاس طاقت نہیں رہی تو لوگوں میں خوف بھی مٹ گیا ہے یہی وجہ ہے الطاف بھائی کے گرفتار ہونے پر کسی کے کان پر جوں نہیں رنیگی ۔

    الطاف ڈان تھا خوف کی سیاست کرتا تھا بہت ہیوی ہینڈڈ اپروچ استعمال کرتا تھا ….بیشک کچھ بھی کہ لیں لیکن کراچی کا مینڈیٹ اسی کا تھا اور لاکھوں لوگ صرف خوف کے مارے اس کو ووٹ نہیں دیتے تھے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    Thanks. I can agree with the statement in red with certain qualifications. Can Don also be meant for a person who accumulates a great deal of power in his personna thru not so legitimate means?

    No ….. Becuase Don is the person who runs or controls a Mafia …… to make money …… if a person accumulates a great deal of power in his personna …… like Imran Khan …. but he cannot be called as a Don ….. though he accumulated great deal money and power by running charity NGO ……. but still he is not Don ….. he is a greedy charity  accumulator ……

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #23
    الطاف ڈان تھا خوف کی سیاست کرتا تھا بہت ہیوی ہینڈڈ اپروچ استعمال کرتا تھا ….بیشک کچھ بھی کہ لیں لیکن کراچی کا مینڈیٹ اسی کا تھا اور لاکھوں لوگ صرف خوف کے مارے اس کو ووٹ نہیں دیتے تھے

    یہ خوف کی علامت نہیں تو اور کیا ہے ۔۔۔۔اج الطاف  کے جبڑے سے دانت نکال دیئے گئے ہیں ۔۔ تو لوگوں کو کاٹنے جانے کا  خوف بھی نہیں رہا ۔۔۔۔جس کا ثبوت  الطاف بھائی  کی گرفتاری پر کراچی میں کسی ایک شخص نے اعتجاج  کے طور پر آپنی دوکان بند کی اور نہ ہی ۔۔لنگڑے ۔۔یا ۔۔کسی کانے نے کراچی کی سڑکوں پر گولیاں برسائی ہیں ۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #24
    باوا جی میں خود پڑھکر آحیران ہوا ہوں کہہ اقرار صاحب ۔۔۔اسحلہ کے روز کو طاقت کا نام دے رے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ خوف کو طاقت کا نام دے سکتے ہیں ۔۔جس دن طاقت نہ رہی خوف بھی نہیں رے گا ۔۔۔کہاں الطاف بھائی ۔۔کو کھانسی بھی لگے تو کراچی میں آگ لگا دی جاتی تھی اور اج اس کے پاس طاقت نہیں رہی تو لوگوں میں خوف بھی مٹ گیا ہے یہی وجہ ہے الطاف بھائی کے گرفتار ہونے پر کسی کے کان پر جوں نہیں رنیگی ۔

    رضا بھائی

    آپ درست کہہ رہے ہیں

    اسلحے کے زور پر اور بدمعاشی کرکے حاصل کی ہوئی مقبولیت ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتی ہے۔ اپنی اس مقبولیت کی فوجیوں کو اپنے دو ریفرنڈم میں بھی اچھی طرح سمجھ آ گئی تھی

    اصلی مقبولیت وہ ہوتی ہے کہ فوج اور اسکے بوٹ چاٹنے والے اس پر پانچ سال تک لگاتار بھونکتے رہے ہوں، اسے کبھی نہ لی جانی والی تنخواہ پر تا حیات نااہل کروا ہو، اس پر کبھی نہ ثابت ہونے والی کرپشن پر اسے جیل میں ڈالا ہو، دھونس اور دھمکیوں سے اسکے بندے توڑ توڑ کر دوسری پارٹیوں میں داخل کئے گئے ہوں، اسکے خلاف میڈیا چوبیس گھنٹے آگ اگلتا ہو، اسے الیکشن ہرانے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج نے قبضہ کر رکھا ہو، اسکی ہار یقینی بنانے کے لیے دو دن تک انتخابی نتائج روکے رکھے ہوں لیکن عوام پھر بھی اس پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کریں

    سوچیں کہ اگر فوجیوں کو چھتر مارنے پر اسے انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے اسے بھی دوسروں کی طرح الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا یکساں موقع ملا ہوتا تو یہ فوج کی سلیکٹڈ حکومت آج بھی کنٹینر پر الٹی لٹکی ہوتی

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #25
    یہ خوف کی علامت نہیں تو اور کیا ہے ۔۔۔۔اج الطاف کے جبڑے سے دانت نکال دیئے گئے ہیں ۔۔ تو لوگوں کو کاٹنے جانے کا خوف بھی نہیں رہا ۔۔۔۔جس کا ثبوت الطاف بھائی کی گرفتاری پر کراچی میں کسی ایک شخص نے اعتجاج کے طور پر آپنی دوکان بند کی اور نہ ہی ۔۔لنگڑے ۔۔یا ۔۔کسی کانے نے کراچی کی سڑکوں پر گولیاں برسائی ہیں ۔۔۔۔۔

    سلیم رضا ….یہ کیسا جبر ہے کہ ضمنی الیکشن میں ہر پولنگ پر سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھی دبے ایم کیو ایم کے ووٹوں سے بھرے نکلتے ہیں …آپ کب تک جماعتی پروپیگنڈے سے متاثر رہیں گے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #26
    رضا بھائی آپ درست کہہ رہے ہیں اسلحے کے زور پر اور بدمعاشی کرکے حاصل کی ہوئی مقبولیت ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتی ہے۔ اپنی اس مقبولیت کی فوجیوں کو اپنے دو ریفرنڈم میں بھی اچھی طرح سمجھ آ گئی تھی اصلی مقبولیت وہ ہوتی ہے کہ فوج اور اسکے بوٹ چاٹنے والے اس پر پانچ سال تک لگاتار بھونکتے رہے ہوں، اسے کبھی نہ لی جانی والی تنخواہ پر تا حیات نااہل کروا ہو، اس پر کبھی نہ ثابت ہونے والی کرپشن پر اسے جیل میں ڈالا ہو، دھونس اور دھمکیوں سے اسکے بندے توڑ توڑ کر دوسری پارٹیوں میں داخل کئے گئے ہوں، اسکے خلاف میڈیا چوبیس گھنٹے آگ اگلتا ہو، اسے الیکشن ہرانے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج نے قبضہ کر رکھا ہو، اسکی ہار یقینی بنانے کے لیے دو دن تک انتخابی نتائج روکے رکھے ہوں لیکن عوام پھر بھی اس پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کریں سوچیں کہ اگر فوجیوں کو چھتر مارنے پر اسے انتقام کا نشانہ بنانے کی بجائے اسے بھی دوسروں کی طرح الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کا یکساں موقع ملا ہوتا تو یہ فوج کی سلیکٹڈ حکومت آج بھی کنٹینر پر الٹی لٹکی ہوتی

    باوا جی …  آپ نے صحیح فرمایا ہے …اصلی مقبولیت وہی ہوتی  ہے جسے دھونس دھاندلی اور بار بار کے آپریشن سے بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ….پھر لاہور ہائی کورٹ کے ایک بےغیرت پنجابی جج سے لندن سے کی جانے والی تقریروں پر پابندی لگوائی جاتی ہے …پھر فاروق ستار وغیرہ کو ساری رات تھانے میں بند کرکے…میڈیا کو حب الوطنی کا بخار چڑھا کر … الطاف سے لاتعلقی کا اعلان کروایا جاتا ہے …حقیقی کی طرز پر ایم کیو ایم پاکستان بنوائی جاتی ہے …کارکنوں پر کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے ….ورنہ اگر شفاف الیکشن ہوں اور الطاف حسین کی تقریروں  پر کوئی پابندی نہ ہو…پاکستان آنے پر اسے آرمی کے ہاتھوں مرنے کا خدشہ نہ ہو تو الطاف آج بھی شہری سندھ کا مقبول ترین سیاستدان ہے ..باوجود اپنے تمام تر سکینڈلز کے

    لیکن آپ کو نواز شریف سے ہونے والی زیادتیاں نظر آتی ہیں لیکن الطاف حسین پر آپ خاموش ہیں

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #27
    اصلی مقبولیت وہی ہوتی ہے جسے دھونس دھاندلی اور بار بار کے آپریشن سے بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ….
    ….ورنہ اگر شفاف الیکشن ہوں اور الطاف حسین کی تقریروں پر کوئی پابندی نہ ہو…پاکستان آنے پر اسے آرمی کے ہاتھوں مرنے کا خدشہ نہ ہو تو الطاف آج بھی شہری سندھ کا مقبول ترین سیاستدان ہے ..باوجود اپنے تمام تر سکینڈلز کے لیکن آپ کو نواز شریف سے ہونے والی زیادتیاں نظر آتی ہیں لیکن الطاف حسین پر آپ خاموش ہیں

    But you still call him Don.

    If all this is true, then why Altaf needed to become or act like a Don? And why you still have a soft corner for a Don? MnS at least never acted like a Don.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    But you still call him Don. If all this is true, then why Altaf needed to become or act like a Don? And why you still have a soft corner for a Don? MnS at least never acted like a Don.

    فوجیوں کی لونڈی جوڈیشری تو اسے سسیلین مافیا اور گاڈ فادر قرار دے چکی ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #29
    باوا جی … آپ نے صحیح فرمایا ہے …اصلی مقبولیت وہی ہوتی ہے جسے دھونس دھاندلی اور بار بار کے آپریشن سے بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ….پھر لاہور ہائی کورٹ کے ایک بےغیرت پنجابی جج سے لندن سے کی جانے والی تقریروں پر پابندی لگوائی جاتی ہے …پھر فاروق ستار وغیرہ کو ساری رات تھانے میں بند کرکے…میڈیا کو حب الوطنی کا بخار چڑھا کر … الطاف سے لاتعلقی کا اعلان کروایا جاتا ہے …حقیقی کی طرز پر ایم کیو ایم پاکستان بنوائی جاتی ہے …کارکنوں پر کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے ….ورنہ اگر شفاف الیکشن ہوں اور الطاف حسین کی تقریروں پر کوئی پابندی نہ ہو…پاکستان آنے پر اسے آرمی کے ہاتھوں مرنے کا خدشہ نہ ہو تو الطاف آج بھی شہری سندھ کا مقبول ترین سیاستدان ہے ..باوجود اپنے تمام تر سکینڈلز کے لیکن آپ کو نواز شریف سے ہونے والی زیادتیاں نظر آتی ہیں لیکن الطاف حسین پر آپ خاموش ہیں

    قرار جی

    میں نے ہمیشہ فوج کی طرف سے الطاف حسین کو ایم کیو ایم سے مائنس کرنے کی مخالفت کی ہے، الطاف حسین خود ملک چھوڑ جائے اور واپس کبھی لوٹ کر واپس نہ آئے اور اسکی پارٹی کے لیڈر اس سے اظہار لاتعلقی کر لیں تو کوئی کیا کرے؟

    کسی کو سیاست سے باہر کرنے یا پلس مائنس کرنے کا اختیار کسی فوجی جرنیل یا اسکے کسی بوٹ چاٹئے کو نہیں دیا جا سکتا ہے، یہ عوام کی صوابدید ہے کہ کسی کو سیاست میں ان یا اوٹ کرے

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #30
    فوجیوں کی لونڈی جوڈیشری تو اسے سسیلین مافیا اور گاڈ فادر قرار دے چکی ہے

    Thanks for the comment.

    With the exception of a few honorable individuals, every institution in our country including judiciary suffers from a svere crisis of credibility and professionalism. Only generals and pol leaders to blame for this sorry state of affairs. The generals systematically destroyed them while pol leaders either raked in the rot or never invested themselves in repairing or rebuilding them.

    An obvious indicator of low or zero credibility of our courts is that the career of a pol leader convicted by a court in any decent country would end forthwith while on the contrary, in our country they become hero, i.e, court’s decision goes against the court and adds to pol capital of the politician.

    Therefore, the court’s comment you referred holds little value. It is the popular perception that matters and I don’t think even IK had/would ever accuse MnS of using (organized) violence to achieve his political objectives as was the case with Altaf.

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #31
    کردار کی طاقت و عظمت اپنی جگہ بہت اہم ہے مگر اس دنیا میں رہتے ہوے دیگر قوتوں کا انکار کرنا بھی ممکن نہیں اگرچہ وہ شیطانی قوتیں ہی کیوں نہ ہوں، کردار  کی عظمت کے حامل فرد کو جب طاقت بھی مل جاے تو اس کے دیس میں یا اس کے اردگرد بھی بسنے والے امن و سکون سے زندگیاں گزارتے اور ایک انصاف پسند معاشرے میں زندگی گزارتے ہیں، نوشیرواں ایک ایسا بادشاہ تھا جس کے پاس کردار کی عظمت بھی تھی اور دولت کی طاقت بھی، اس کا نام آج تک زندہ ہے

    بعض دفعہ کردار کی عظمت والے فرد کے خلاف بدکردار اکٹھے ہوجاتے ہیں کیونکہ اس کا قائم رہنا ان کی موت ہوسکتا ہے، امام حسین رضی اللہ سے بڑھ کر عظمت کردار کس کے پاس تھی؟ ان کے خلاف شیطانی  طاقتیں اکٹھی ہوگئیں جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ہاں وقت بہت بڑا منصف بھی ہے او شیطانی طاقتوں اور روحانی طاقتوں کے درمیان فرق کو واضح کردیتا ہے جیسے آج ہم واقعہ کربلا کو بڑی آسانی سے پرکھ سکتے ہیں، یہ وقت ہی کا انصاف ہے، یہ اٹل حقیقت ہے جس کوی مفر نہیں

    ہٹلر کے پاس بھی طاقت تھی مگر آج اس کا نام لینے والے اس کے اپنے دیس میں بھی انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں، ہٹلر نے اپنی طاقت کو شیطانی مقاصد کیلئے استعمال کیا، زار روس کی لامحدود طاقت بھی شیاطانیت کا روپ دھار گئی تھی، ان دونوں کا انجام بھی ہولناک اور عبرتناک ہوا

    میں یہی کہوں گا کہ طاقت کے ساتھ انسانیت نہ ہو تو ایسی طاقت اپنی قوم کیلئے بھی آزمائش بن جاتی ہے بلکہ دیگر اقوام عالم کیلئے بھی تباہی و بربادی کا سامان بن جاتی ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #32
    قرار جی میں نے ہمیشہ فوج کی طرف سے الطاف حسین کو ایم کیو ایم سے مائنس کرنے کی مخالفت کی ہے، الطاف حسین خود ملک چھوڑ جائے اور واپس کبھی لوٹ کر واپس نہ آئے اور اسکی پارٹی کے لیڈر اس سے اظہار لاتعلقی کر لیں تو کوئی کیا کرے؟ کسی کو سیاست سے باہر کرنے یا پلس مائنس کرنے کا اختیار کسی فوجی جرنیل یا اسکے کسی بوٹ چاٹئے کو نہیں دیا جا سکتا ہے، یہ عوام کی صوابدید ہے کہ کسی کو سیاست میں ان یا اوٹ کرے

    آپ پنجابی ہیں تو آپ کا دل صرف پنجابی لیڈر کے لیے تڑپتا ہے ….ورنہ الطاف اسی طرح اپنی مرضی سے لندن گیا تھا جیسے نواز شریف اپنی مرضی سے دو سو سوٹ کیس لے کر جدہ روانہ ہوا تھا

    نواز شریف کے ساتھی بھی اسے چھوڑ کر قاف لیگ میں چلے گئے تھے …نون کو صرف اٹھارہ سیٹیں ملی تھیں

    اگر آج الطاف حسین پر پابندی نہ ہو تو مقبول صدیقی وسیم اختر اور فاروق ستار وغیرہ گھٹنے ٹیک کر الطاف سے معافی مانگنے پونھچ جایئں

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #33
    سلیم رضا ….یہ کیسا جبر ہے کہ ضمنی الیکشن میں ہر پولنگ پر سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھی دبے ایم کیو ایم کے ووٹوں سے بھرے نکلتے ہیں …آپ کب تک جماعتی پروپیگنڈے سے متاثر رہیں گے

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    کیا وسعت اللہ خان بھی جماعتی پروپیگنڈے کے زیرِ اثر ہے۔۔۔۔۔

    الطاف حسین: ایک پپی اِدھر ایک پپی اُدھر

    کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کبھی کبھار ہم جیسے لبرل قسم کے لوگ انسانی حقوق وغیرہ کی جنگ میں اِس قدر اندھے ہوجاتے ہیں کہ دھونس دھمکی تشدد قتل و غارت کے دوبارہ اِجراء کرنے کو بھی تیار رہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ یہ ہمارا ایک شدید قسم کا تعصب ہے۔۔۔۔۔

    آپ بخوبی جانتے ہیں کہ عاصمہ جہانگیر کو مَیں کتنا پسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ عمومی طور پر وہ ایک آئیڈلسٹ عورت تھی۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ مَیں عاصمہ کے کچھ اقدامات پر تنقید بھی کرتا ہوں کہ حقیقی دُنیا میں شاید ایسا ممکن نہ ہوسکے گا جیسا وہ چاہتی تھیں۔۔۔۔۔ الطاف حُسین کی تقاریر کے نشر کرنے پر پابندی ایک ایسا ہی نکتہ تھا جس کے بارے میں، مَیں سمجھتا ہوں کہ عاصمہ جہانگیر کو اِس معاملے میں نہیں پڑنا چاہئے تھا۔۔۔۔۔ الطاف حُسین نے تشدد دھونس دھمکی کے ذریعے ٹی وی چینلز کو مجبور کئے ہوئے تھا کہ اُن کو براہِ راست بغیر کسی وفقہ کے شروع سے آخر تک گھنٹوں طویل خطاب دکھانا پڑتا تھا۔۔۔۔۔ دُنیا کی ذرا بھی کوئی مضبوط سی ریاست یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اُس ریاست کا مالیاتی مرکز، واحد بندرگاہ ایک شخص کے نوٹس پر بند ہوجائے۔۔۔۔۔ مَیں یہاں قطعاً یہ نہیں کہہ رہا کہ ایم کیو ایم کو یا ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہڑتال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہڑتال کرنی ہے تو شوق سے کرو گھر بیٹھو لیکن تشدد کو بیچ میں نہ لاؤ کہ زبردستی دُکانیں بند کروائی جائیں یا بَسیں جلائی جائیں۔۔۔۔۔ لیکن کراچی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ وہاں ایم کیو ایم کی ہڑتال کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ اگر کوئی ٹرانسپورٹر اپنی بَسیں روڈ پر لے آیا تو وہ بَسیں تھوڑی دَیر ہی میں انتقال فرما جانی ہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہڑتال سے ایک دن پہلے شام سے ہی یہ سلسلہ شروع ہوجاتا تھا۔۔۔۔۔ کم و بیش ہر صحافی ایم کیو ایم سے ڈرتا تھا کہ اگر ذرا بھی الطاف بھائی یا ایم کیو ایم کے خلاف لکھ دیا تو نتائج کیا ہوں گے۔۔۔۔۔ ابھی آپ نے ایک دو دن پہلے ہی کہا کہ آپ کسی ایسے ملک میں نہیں رہنا چاہیں گے جہاں لکھنے بولنے کی آزادی نہ ہو۔۔۔۔۔ کیا آپ الطاف بھائی کی حکمرانی والے کراچی میں رہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔

    مَیں ہوا، آپ ہوئے یا ہمارا یہ لبرل گروپ فری اسپیچ پر بہت زیادہ زور دیتا ہے۔۔۔۔۔ اور مَیں واقعی فری اِسپیچ کے حق میں ہوں۔۔۔۔۔ لیکن ساتھ ساتھ میرا سمجھنا ہے کہ دوسرے زاویوں سے بھی معاملے کو دیکھنا چاہئے۔۔۔۔۔ مَیں آپ کی توجہ ایک انتہائی اہم نُکتے کی طرف دلاتا ہوں۔۔۔۔۔ کارل پوپر ایک برٹش فلاسفر تھا۔۔۔۔۔ یہ فلاسفر اپنے ایک پیراڈوکس کی وجہ سے مشہور ہے جو اُس کی کتاب اوپن سوسائٹی اینڈ اِٹس اینیمیز میں تھا۔۔۔۔۔ وہ پیراڈوکس کچھ یوں ہے۔۔۔۔۔

    Paradox of tolerance

    The paradox of tolerance was described by Karl Popper in 1945. The paradox states that if a society is tolerant without limit, their ability to be tolerant will eventually be seized or destroyed by the intolerant. Popper came to the seemingly paradoxical conclusion that in order to maintain a tolerant society, the society must be intolerant of intolerance.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #34
    But you still call him Don. If all this is true, then why Altaf needed to become or act like a Don? And why you still have a soft corner for a Don? MnS at least never acted like a Don.

    ڈان اس لیے کہا ہے کہ وہ ایک ڈکٹیٹر ہے مگر نواز شریف عمران خان زرداری ڈکٹیٹر نہیں ہیں؟

    کراچی میں سب کے ملیٹنٹ ونگ ہیں اور سروائیول کے لئے شاید ضروری بھی ….زرداری نے لیاری گینگ وار کے ذریعے کیا خیرات بانٹی ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #35
    سلیم رضا ….یہ کیسا جبر ہے کہ ضمنی الیکشن میں ہر پولنگ پر سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھی دبے ایم کیو ایم کے ووٹوں سے بھرے نکلتے ہیں …آپ کب تک جماعتی پروپیگنڈے سے متاثر رہیں گے

    اقرار صاحب

    طاقت سے جو خوف لوگوں پر طاری کیا جاتا ہے ۔اس کا اثر  بے شک تھوڑے ہی عرصے  کے لیے ہی ۔۔سہی لیکن رہتا ضرور ہے ۔۔۔۔۔۔

    اقرار صاحب

    اگر  الطاف حسین  عوام میں اس قدر  مقبول ہوتا  تو اج   پانچ پانچ پونڈ کے لیے نہ  رو رہا ہوتا ۔۔۔۔

    کیونکہ لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہہ طاقت اب اس کے پاس نہیں رہی ۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #36
    ڈان اس لیے کہا ہے کہ وہ ایک ڈکٹیٹر ہے مگر نواز شریف عمران خان زرداری ڈکٹیٹر نہیں ہیں؟

    Are you admitting here that Altaf was not heading any ideology-based democratic political organization??

    کراچی میں سب کے ملیٹنٹ ونگ ہیں اور سروائیول کے لئے شاید ضروری بھی ….زرداری نے لیاری گینگ وار کے ذریعے کیا خیرات بانٹی ہے

    Does this mean that his ideology and his following among his constituency was not strong enough to guarantee him pol support and ward of any challenge to his cult status, that he has to resort to militancy and violence to survive?

    Can we identify any other pol party or org before the advent of, and rise to the power of, MQM which had a militant wing? Here, we are not talking about any militants of any apolitical ethnic groups that might have existed in their unorganized individual capacity.

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #37
    کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کبھی کبھار ہم جیسے لبرل قسم کے لوگ انسانی حقوق وغیرہ کی جنگ میں اِس قدر اندھے ہوجاتے ہیں کہ دھونس دھمکی تشدد قتل و غارت کے دوبارہ اِجراء کرنے کو بھی تیار رہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ یہ ہمارا ایک شدید قسم کا تعصب ہے۔۔۔۔۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ عاصمہ جہانگیر کو مَیں کتنا پسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ عمومی طور پر وہ ایک آئیڈلسٹ عورت تھی۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ مَیں عاصمہ کے کچھ اقدامات پر تنقید بھی کرتا ہوں کہ حقیقی دُنیا میں شاید ایسا ممکن نہ ہوسکے گا جیسا وہ چاہتی تھیں۔۔۔۔۔ الطاف حُسین کی تقاریر کے نشر کرنے پر پابندی ایک ایسا ہی نکتہ تھا جس کے بارے میں، مَیں سمجھتا ہوں کہ عاصمہ جہانگیر کو اِس معاملے میں نہیں پڑنا چاہئے تھا۔۔۔۔۔

    It is very very difficult to be a true liberal because for that you have to forego your ethinc and/or national identity. similarly, it is next to impossible to be an ideal idealist for various reasons.

    Love for your country is a psychological issue. Only select few are able to transcend it.

    In her enmity with the security and religious establishment, many a time Asma crossed the lines and became an extremist of the sort, Similar was the case of her aligning herself with MnS in her later years on many a controversial issue where she forsook the principled position.

    PTM is another case in point. Its rise was phenomenal, promising and hope-generating. But ultimately, its leadership due to their inexperience and heady ways form limited success fell for narrow parochialism and ethnicism.

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #38
    آپ پنجابی ہیں تو آپ کا دل صرف پنجابی لیڈر کے لیے تڑپتا ہے ….ورنہ الطاف اسی طرح اپنی مرضی سے لندن گیا تھا جیسے نواز شریف اپنی مرضی سے دو سو سوٹ کیس لے کر جدہ روانہ ہوا تھا نواز شریف کے ساتھی بھی اسے چھوڑ کر قاف لیگ میں چلے گئے تھے …نون کو صرف اٹھارہ سیٹیں ملی تھیں اگر آج الطاف حسین پر پابندی نہ ہو تو مقبول صدیقی وسیم اختر اور فاروق ستار وغیرہ گھٹنے ٹیک کر الطاف سے معافی مانگنے پونھچ جایئں

    بات پنجابی یا غیر پنجابی کی نہیں ہے، جو سیاست دان میدان سے بھاگ جاتا یے، وہ نہ صرف عوام کی حمایت سے محروم ہو جاتا یے بلکہ اسکے حمایتی بھی اس سے بد دل ہو جاتے ہیں اور اسکی پارٹی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے

    نواز شریف بھی اگر واپس آنے کی بجائے برطانیہ کی شہریت لے کر وہاں بیٹھ جاتا اور پاکستان کے خلاف باتیں کرتا تو اس کا انجام بھی الطاف حسین جیسا ہی ہوتا

    نواز شریف نے واپس آ کر نہ صرف اپنی سیاست بچا لی بلکہ پارٹی کو بھی ایم کیو ایم والے انجام سے بچا لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عوام نے اسے اپنے اعتماد سے نواز کر تیسری بار اقتدار ایوانوں میں پہنچا دیا

    سیاست کرنے کے لیے سیاست دان کا اپنی عوام کے درمیان ہونا ضروری ہے۔ جو سیاست دان عوام کو چھوڑ جاتا ہے، عوام بھی اس سیاست دان کو چھوڑ دیتی ہے

    جہاں تک انتخابات میں سیٹیں کم ملنے کی بات ہے تو یہ تو ملک میں رہ کر بھی ہو سکتا ہے۔ انیس سو ستانوے کے الیکشن میں بینظیر بھٹو کی پاکستان میں موجودگی کے باوجود پی پی پی کی اٹھارہ سیٹیں آئیں تھیں، اگر نواز شریف کی ملک میں غیر موجودگی کی وجہ سے مسلم لیگ نون کی اٹھارہ سیٹیں آئی تھیں تو یہ کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #39
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ کیا وسعت اللہ خان بھی جماعتی پروپیگنڈے کے زیرِ اثر ہے۔۔۔۔۔ الطاف حسین: ایک پپی اِدھر ایک پپی اُدھر کیا آپ کو نہیں لگتا کہ کبھی کبھار ہم جیسے لبرل قسم کے لوگ انسانی حقوق وغیرہ کی جنگ میں اِس قدر اندھے ہوجاتے ہیں کہ دھونس دھمکی تشدد قتل و غارت کے دوبارہ اِجراء کرنے کو بھی تیار رہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ یہ ہمارا ایک شدید قسم کا تعصب ہے۔۔۔۔۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ عاصمہ جہانگیر کو مَیں کتنا پسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ عمومی طور پر وہ ایک آئیڈلسٹ عورت تھی۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ مَیں عاصمہ کے کچھ اقدامات پر تنقید بھی کرتا ہوں کہ حقیقی دُنیا میں شاید ایسا ممکن نہ ہوسکے گا جیسا وہ چاہتی تھیں۔۔۔۔۔ الطاف حُسین کی تقاریر کے نشر کرنے پر پابندی ایک ایسا ہی نکتہ تھا جس کے بارے میں، مَیں سمجھتا ہوں کہ عاصمہ جہانگیر کو اِس معاملے میں نہیں پڑنا چاہئے تھا۔۔۔۔۔ الطاف حُسین نے تشدد دھونس دھمکی کے ذریعے ٹی وی چینلز کو مجبور کئے ہوئے تھا کہ اُن کو براہِ راست بغیر کسی وفقہ کے شروع سے آخر تک گھنٹوں طویل خطاب دکھانا پڑتا تھا۔۔۔۔۔ دُنیا کی ذرا بھی کوئی مضبوط سی ریاست یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اُس ریاست کا مالیاتی مرکز، واحد بندرگاہ ایک شخص کے نوٹس پر بند ہوجائے۔۔۔۔۔ مَیں یہاں قطعاً یہ نہیں کہہ رہا کہ ایم کیو ایم کو یا ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہڑتال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہڑتال کرنی ہے تو شوق سے کرو گھر بیٹھو لیکن تشدد کو بیچ میں نہ لاؤ کہ زبردستی دُکانیں بند کروائی جائیں یا بَسیں جلائی جائیں۔۔۔۔۔ لیکن کراچی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ وہاں ایم کیو ایم کی ہڑتال کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ اگر کوئی ٹرانسپورٹر اپنی بَسیں روڈ پر لے آیا تو وہ بَسیں تھوڑی دَیر ہی میں انتقال فرما جانی ہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہڑتال سے ایک دن پہلے شام سے ہی یہ سلسلہ شروع ہوجاتا تھا۔۔۔۔۔ کم و بیش ہر صحافی ایم کیو ایم سے ڈرتا تھا کہ اگر ذرا بھی الطاف بھائی یا ایم کیو ایم کے خلاف لکھ دیا تو نتائج کیا ہوں گے۔۔۔۔۔ ابھی آپ نے ایک دو دن پہلے ہی کہا کہ آپ کسی ایسے ملک میں نہیں رہنا چاہیں گے جہاں لکھنے بولنے کی آزادی نہ ہو۔۔۔۔۔ کیا آپ الطاف بھائی کی حکمرانی والے کراچی میں رہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔ مَیں ہوا، آپ ہوئے یا ہمارا یہ لبرل گروپ فری اسپیچ پر بہت زیادہ زور دیتا ہے۔۔۔۔۔ اور مَیں واقعی فری اِسپیچ کے حق میں ہوں۔۔۔۔۔ لیکن ساتھ ساتھ میرا سمجھنا ہے کہ دوسرے زاویوں سے بھی معاملے کو دیکھنا چاہئے۔۔۔۔۔ مَیں آپ کی توجہ ایک انتہائی اہم نُکتے کی طرف دلاتا ہوں۔۔۔۔۔ کارل پوپر ایک امیریکن فلاسفر تھا۔۔۔۔۔ یہ فلاسفر اپنے ایک پیراڈوکس کی وجہ سے مشہور ہے جو اُس کی کتاب اوپن سوسائٹی اینڈ اِٹس اینیمیز میں تھا۔۔۔۔۔ وہ پیراڈوکس کچھ یوں ہے۔۔۔۔۔

    Paradox of tolerance

    The paradox of tolerance was described by Karl Popper in 1945. The paradox states that if a society is tolerant without limit, their ability to be tolerant will eventually be seized or destroyed by the intolerant. Popper came to the seemingly paradoxical conclusion that in order to maintain a tolerant society, the society must be intolerant of intolerance.

    بلیک شیپ صاحب ….اس تھریڈ میں بحث یہ ہے کہ سیاستدان اور فوج والے اپنی طاقت کیسے دکھاتے ہیں …یا ان کی طاقت کا منبع کیا ہے آئیڈیل ہوکر سوچا جاۓ ظاہر ہے کوئی بھی غنڈہ گردی کی حمایت نہیں کرے گا …لیکن آپ ہی نے تو اتنی بار لکھا ہے کہ طاقت کی اپنی نفسیات ہوتی ہے …اور میں سمجھتا ہوں کہ ہر طاقتور اپنی طاقت کا تحفظ کرنا چاہتا ہے

    فوج اور الطاف کو آپ بڑا بدمعاش چھوٹا بدمعاش کہ سکتے ہیں …فوج الطاف کو سرنگوں کرنا چاہتی تھی اور نوے کی دہائی کے آپریشن اسی سلسلے کی کڑی تھے …آپ نے کہا کہ کوئی ریاست یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ واحد بندرگاہ کو ایک مقامی ”غنڈہ” جب مرضی بند کردے …آپ شاید یہ لکھنا چاہ رہے تھے کہ فوج یہ برداشت نہیں کر سکتی تھی …کیونکہ سیاسی جماعتیں اب ایم کیو ایم کی عادی ہوچکی تھیں …انہیں الطاف سے کوئی مسئلہ نہیں تھا …اور ویسے بھی مشرف دور میں امن رہا ہے …نواز کے پانچ سال بھی برے نہیں گزرے …پی پی کے دور میں ان کی آپس کی رسہ کشی نے امن و امان کا کچھ مسئلہ پیدا کیا تھا …لہذا کراچی کہاں ہر روز بند ہوتا تھا …

    الطاف کا خیال تھا کہ مشرف دور میں اس کی فوج سے صلح ہوچکی تھی …لیکن ایسا نہیں تھا ..فوج کے لیے وہ ہمیشہ سے ناقابل قبول تھا …لہذا راحیل شریف اور باجوہ دونوں کے ادوار میں ایم کیو ایم کے پیچ کسے گئے …الطاف کواپنی زبان پر قابو نہیں اور حالات زیادہ خراب ھوئے

    لیکن میں دو بدمعاشوں کی لڑائی میں فوج کی سپورٹ کیسے کرسکتا ہوں …کیونکہ فوج الطاف سے بھی بڑے پیمانے پر بدمعاشی کرتی ہے …مخالف خبر لگانے پر اغوا اور پھر قتل ….کبھی صرف وارننگ …چینلز پر پابندی کہ میر شکیل کو بھی گھٹنے ٹیکنے پڑے …اب تو میڈیا کا کام صرف یہ رہ گیا ہے کہ آئ ایس پی آر کی پریس ریلیز کو مصدقہ خبر کے طور پر نشر کیا جاتا ہے …کوئی پوچھتا نہیں کہ قومی اسمبلی کے ممبران محسن داوڑ اور علی وزیر نے واقعی پولیس چوکی پر حملہ کیا تھا

    صرف الطاف کو ہی قصوروار کیوں گردانا جاۓ کہ اس نے میڈیا کو یرغمال بنایا ہوا ہے؟

    وہ کہتا ہے کہ میڈیا عمران کی سارا دن کوریج کرتا تھا مگر الطاف کو کوئی لفٹ نہیں کرواتا …لہذا اس نے بلیک میلنگ والا حربہ اپنایا ….یہاں صحیح غلط کی بات نہیں ہورہی صرف یہ کہ طاقتور اپنی طاقت استعمال کرنا جانتا ہے

    میں الطاف کی سپورٹ اس لیے کرتا ہوں کہ وہ بہرحال ووٹ لے کر آتا تھا …اور جمہوریت میں واحد اصول یہی ہے کہ اکثریت کا فیصلہ ماننا پڑتا ہے لیکن لازمی نہیں کہ فیصلہ درست ہو …اگر کراچی والے اس سے اتنا ہی تنگ تھے تو اسے ووٹ کیوں دیتے تھے …میں ذاتی طور پر شاید کراچی میں گزارا نہ کرسکوں مگر اکثریت کے لیے الطاف اور اس کی سیاست قابل قبول تھی

    میرا خیال نہیں کہ وسعت الله نے یہ کہا ہے کہ الطاف کا مینڈیٹ جعلی تھا ..اس کی باقی باتیں شاید ٹھیک ہیں …الطاف کے زوال میں اس کا اپنا بھی ہاتھ ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #40
    سلیم رضا ….یہ کیسا جبر ہے کہ ضمنی الیکشن میں ہر پولنگ پر سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھی دبے ایم کیو ایم کے ووٹوں سے بھرے نکلتے ہیں …آپ کب تک جماعتی پروپیگنڈے سے متاثر رہیں گے

    اقرار صاحب ۔۔۔

    یہ ویڈیو   آپ ضرور دیکھیں ۔۔۔۔آپ کو بندوق کی طاقت ختم ہونے کے بعد عوامی مقبولیت کو سمجنے میں آسانی ہوگی ۔

Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 325 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi