- Atif Qazi (10)
- Host (9)
- Aamir Siddique (8)
- حسن داور (8)
- Democrat (7)
Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
17 May, 2020 at 1:33 am #27زندگی نے دیئے قدم قدم پے دھوکے چلو کوئی بات نہیں ، اٹس او کے
bus dukhi dil ke saath insan yehi keh sakta hai
chalo koi baat nahi its ok
17 May, 2020 at 1:31 am #26جان کی امان پاوں تو میں بھی کچھ عرض کروں۔۔
یہ فورم پی کے پولٹکس ڈاٹ کم کی کاپی ہے ۔۔۔یہاں کےاسی فی صد بلگرز پہلےپی کے پولٹکس ڈاٹ کم پر لکھتے تھے ۔۔۔
دو ہزار تیرا کے انتخابات سے پہلے پی کے پولٹکس ڈاٹ کم میرے خیال میں سب سے اباد فورم تھا اور ہر طبقہ فکر کے بلاگر وہاں اپنی اپنی رائے لکھتے تھے ۔۔
پیپلزپارٹی والے ۔۔۔ن لیگ والے اور پی ٹی ائی والے ایک طرف اور دوسری طرف ملحد اور اسلام دوستوں کی چھڑپیں ۔۔۔
پھردو ہزار تیرا کے انتخابات سے کچھ عرصے پہلے احسان اقبال صاحب ۔۔جوپی کے پولٹکس ڈاٹ کم کے سپرٹر تھے ۔۔کو دھندلی کی سوجی ۔۔۔
اور پی ٹی ائی کے بلاگرز جس میں سونامہ۔۔اناس یونس ۔۔ثاقب تسنیم ۔۔۔اکسیرو۔۔ اصف اور بے شمار لکھاری شامل ہیں جن کا نام اب یاد نہیں ا رہا ۔۔۔ کو بین کر دیا گیا ۔۔۔۔
جیسے ن لیگ نے عام اتخابات میں دھندلی کی ویسے ہی پی کے پولٹکس ڈاٹ کم بھی دھندلی کی گئی۔۔
اس سے یہ ہوا کہ پی ٹی ائی کے اکثر بلاگر ٹوئیٹر اور فیس بک پر شیفٹ ہو گئے ۔۔۔ٹوئیٹر تب نیا نیا استعمال میں ایا تھا ۔۔۔
اور ن لیگ والے بے چارے ٹوئیٹر اور فیس بک کی پاور سے ناواقف تھے جس کی وجہ سے ان کو دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں منہ کی کھانی پڑی ۔۔۔
عمران کو ٹوئیٹر اور فیس بک کا وزیراعظم کا طعنہ دے کر سمجھتے تھے کہ انہوں نے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔۔۔اب پچھتا رہے ہیں ۔۔۔لیکن اب پچھتاوت کیا ہوا جب چڑیا چک گئی گھیت ۔۔۔ اس کے بعد ملحد اور اسلام دوستوں کی چھڑپیں ہونا شروع ہو گئیں اور وہاں بھی بے انصافی برتی گئی اور ملحدوں کو کھلی چھوٹ تھی لیکن اسلام دوست بلاگرز پر پابندیاں لگا دی جاتی تھیں ۔۔۔۔
کہانی مختصر ۔۔ ۔لیکن جب پی کے پولیٹکس ڈاٹ کام انتقال کر گئی – إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔تو وہاں کے کچھ بڑے لکھاری شروع میں پی کے پولٹکس ڈاٹ ڈی اے پر شفٹ ہو گئے۔۔۔
وہاں کا اڈمین اپنے شوق سے مجبور چالیس چالیس دن غائب رہتا تھا ۔۔اورگھریلو اور اپنے پیشے کی مصروفیت کی وجہ سے اپنے فورم کو نئے فیچر میں شیفٹ کرے میں ناکام رہا ۔۔ ۔جس سےکی وجہ سے وہاں کے لکھاری اہستہ اہستہ وہاں سے چلے گئے ۔۔
ساتھ ہی ساتھ ایک سازش کے تحد فورم کے ممرز کو لوٹنے کے لیے ایک فورم بنایا گیا ۔۔۔
جس کا بہت سے ممرز کو احساس بھی نہیں کہ ان کو دھمکیاں دے دے کر ان سے بھیک مانگی جاتی ہے اور ساتھ ہی اس ڈر سے کہ ممبر ز پی کے پولٹکس ڈاٹ ڈی اے کی طرف شیفٹ نہ ہو جائیں فیک ائی ڈی بنا کرپی کے پولٹکس ڈاٹ ڈی اے کے اڈمین پر الزام ترشی شروع کر دی جاتی ہے ۔۔ ۔
لیکن چند اسلام دوست بلاگرز کی وجہ جس میں حسین فاروقی صاحب سر فحرست ہیں وہ فورم چلتا رہا اور انشاللہ چلتا رہے گا ۔۔۔
کیونکہ اس پر ہزاروں ڈلرز کا خرچہ نہیں ہوتا بلکہ صرف چند یورہ کا خرچہ ہوتا ہے اور وہاں کاا ڈمین کی نیت صاف ہے ۔۔
وہ نہ تو کسی سازش کے تحد فورم کے ممرز کو لوٹنے کے لیے اپنا فورم بناتا ہے ۔۔۔جس کے بارے میں بلیک شیب صاحب نے یہاں ایک سخت تحریر لکھی تھی ۔۔
اور نہ ہی ممرز کو دھمکیاں دے دے کر ان سے بھیک مانگتا ہے اور نہ ہی اس ڈر سے کہ ممبر ز پی کے پولٹکس ڈاٹ ڈی اے کو چھوڑ کر کہیں اور طرف شیفٹ نہ ہو جائیں فیک ائی ڈی بنا کردوسرے فورم کے اڈمین پر الزام ترشی شروع کر تا ہے ۔۔۔
اب اتے ہیں دانشگردی میں شرکت کے اسباب کی طرف۔۔۔چونکہ اس فورم کابارے میں مجاہد بھائی (ممکن ہے یہ بھی یہاں کے اڈمین کی بے شمار فیک ائی ڈی میں سے ایک ائی ڈی ہو)نے خبر دی اس لیے یہاں ملحدوں کو چھترول کرنے کی نیت سے لکھنا شروع کیا ۔۔۔
لیکن باوا جی کے منع کرنے پر ایسے کرنے سے روک گیا ۔۔۔ہو سکتا ہے باوا جی اڈمین سے دوستی کی وجہ سے یہاں بد مزگی پیدا نہیں کرنا چاہتے ہوں اس لیے انہوں نے منع کر دیا ۔۔۔ ۔
Pehli baar aap ki side ki story suni
main to bohut internet istamal karta hoon lekin main ne kabhi bhi pk.politics par nahi likha
albatta orkut naam ka aik forum hota tha jahan main hota tha
Orkut k baad main ne siasat.pk par likha
aur siasat.pk ke baad main Danish gardi aur Twitter par likhta hoon
Lekin yeh pk.politics main ne bilkul miss kar diya
17 May, 2020 at 1:20 am #24سچی بات تو یہ ہے کہ میرے دانش گردی پر آنے کا سبب صرف اور صرف ہزاروں ڈالر چندہ ہے جو مجھے یہاں کے دوستوں سے ملتا ہے۔ واہ رے بھائی کے پانچ ہزار ، باوا بھائی کے دو ہزار، اور باقی تمام دوستوں کے ایک ایک ہزار ڈالر ماہانہ چندہ مجبور کئے رکھتے ہیں کہ میں دانش گردی پر آتا رہوں۔ میں اپنے دوستوں کی محبت کا مشکور بھی ہوتا ہوں اور حیران بھی ہوتا ہوں کہ اتنے پیسے دینے کے باوجود بھی یہ خوشی خوشی اس فورم پر آتے ہیں اور باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ حالانکہ یہاں لوگوں نے تیرہ تیرہ سال سے فورم کھولے ہوئے ہیں لیکن وہ ایسے ویران پڑے ہیں کہ وہاں واقعی میں صرف اُلو ہی بولتے ہیں۔ یہ بیس پچیس ہزار ڈالر ماہانہ اگرچہ فورم کے خرچے کے مقابلے میں بہت کم ہیں لیکن مجھے امید ہے فوج کے ساتھ ساتھ اب دوست میرے بجٹ میں بیس فیصد اضافہ ضرور کریں گے۔ مہنگائی بھی تو بہت ہوگئی ہے نہ جی۔ چونکہ میں زیادہ دیر سنجیدہ نہیں رہ سکتا اس لئے اب مزاح کے طور پر عرض ہے کہ مجھے روز کچھ نہ کچھ یہاں سیکھنے یا سُننے کو کو ایسا ضرور ملتا ہے کہ طبیعت سَیر ہوجاتی ہے۔ دوستوں کی مجلس جسے ہم یہاں کوئٹہ میں “بھنڈار” کہتے ہیں ، منعقد کرنا میرا کالج کے زمانے سے شوق ہے۔ پہلے دوستوں کے ساتھ پوری پوری رات تاش کی محفلیں ہوتی تھیں اور صبح آفس۔ پھر شادی ہوئی تو گھر میں ہی اہلیہ کو موقع دیا کہ وہ مجھے خوب پھینٹا کرے لہذا تاش کا شوق پورا ہوتا رہا۔ دس سال قبل ان فورمز کی لت لگی تو بوترابی ، تاری بھائی، معظم نیاز صاحب، باوا بھائی اور دیگر کئی اہل قلم اہل علم دوستوں کا ساتھ نصیب ہوا۔ وہ اتنا خوبصورت زمانہ تھا کہ اسی نشے میں یہ محفل قائم کرڈالی۔ یہاں مجھے جے بھائی، جی پی بھائی، قرار، بلیک شیپ ، ایزی گو بھائی، شیرازی صاحب اور اعوان بھائی کو پڑھنے سمجھے کا موقع ملا تو لگا کہ محنت رائیگاں نہیں گئی۔ آخری اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اس فورم کا بیج بونے والا فسادی میں ہی ہوں اور یہاں آنا میری مجبوری ہے ۔ سب کی تعریفیں کرنے کا مقصد یہی ہے کہ دل کھول کر عطیات جمع کروائیں تاکہ ہم مارکیٹ میں تیرہ تیرہ سال سے سنسان پڑے فورمز کا مکو ٹھپ کر اپنے ازلی دشمن بھارت کو مزہ چکھا سکیں۔Yaar aik forum hota tha Orkut
Yaad hai tumhain ??
ab band ho gaya se pichle 5 saal se
17 May, 2020 at 1:06 am #21مجھے یہاں اپنا پوائینٹ آف ویو کھل کھلا کر لکھنے کی آزادی ہے جو اس سے پہلے دوسری جگہ پرمیسر نہیں تھی اس فورم کے قائداعظم عزیزی عاطف قاضی صاحب بہت ہی کشادہ دل کے مالک ہیں چھوٹی موٹی بات کی پرواہ نہیں کرتے بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ نام کے پٹھان پر انکے کام جاٹوں والے ہیں یہاں ڈسکشن بعض اوقات ایک سے دس دن تک چلتی رہتی ہے یہاں تک کہ کوی نیا موضوع توجہ کھینچ لے حکومتی طوطوں کی گالیوں سے اکتا کر بعض صحافی بھی دانشگردی کو وزٹ کرتے ہیں تاکہ حکومت کے خلاف کوی نئی بات مل سکے اور اکثر یہاں سے انہیں متعلقہ مواد مل جاتا ہے اور تو اور ملحدین کو بھی فل پٹا فری سہولت ہے کہ وہ بھی اپنے نظریات کا پرچار کرسکیںaap ki yeh baat bilkul theek hai
یہاں ڈسکشن بعض اوقات ایک سے دس دن تک چلتی رہتی ہے یہاں تک کہ کوی نیا موضوع توجہ کھینچ لے
14 May, 2020 at 4:58 am #15باوا جی جب بھی اس طرح کی خبر پڑھتا ہوں ۔تو سب سے پہلے آپنا بٹوا جیب سے نکال کر دراز میں رکھ لیتا ہوں ۔۔۔جو بندہ ذکات کے پیسوں سے آپنے لیے نیا فون لیتا ہو ۔۔۔اس کے ڈیم کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گےkisi tarha se nadan ko forum par wapis le aain to aap ki bohut meherbani hogi
aap ko bohut din baad forum par dekh kar acha laga
9 May, 2020 at 1:46 am #391جی عزیز من لذیذ من اب آپ کو نئے دور کے نئے تقاضوں کے مطابق جینا پڑے گا ، مانا کہ آپ بزرگ ہیں لیکن زمانے کے ساتھ چلنا مانگتا ہےKaka manna ji
aap ko bhi mere saath hi naye taqazon par chalna hoga agar sach main yeh baat puri ho gayi to
9 May, 2020 at 1:18 am #389بلکل اور یہ جو کہے دھاندھلی ہوئی ہے وہ بھی جھوٹاaziz e mohtram
mujhe twitter per yeh message aa raha hai
lagta hai mera aur aap ka OLD TWITTER VERSION jane wala hai
7 May, 2020 at 4:13 am #13گلٹی یار! برا نہیں ماننا لیکن میں بہت زیادہ ذاتی باتیں فورم پر شئیر کرنا اچھا نہیں سمجھتا۔ بیلیور بھائی سے پچھلے نو سال کے تعلق میں آج پہلی بار انہیں بس یہی بتایا ہے کہ میری اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ کیسے کیوں اور کہاں والی باتیں میرے لئے نہ صرف تکلیف دہ ہیں بلکہ کسی کو بھی بتانا غیر ضروری ہے۔Allah tumhe khush rakhe bhai aur tumhari zindagi main aasaniyan paida farmai
3 May, 2020 at 10:43 pm #15قادیانیوں اور ان سے نفرت جو ہمارے خمیر میں اوائل عمری میں شامل ہوجاتی ہے اسکا احساس مجھے کالج کے دور میں ہوا. ہمارے ایک دوست کی بہن کی شادی تھی کوٹری سندھ میں . یہ علاقہ کراچی سے حیدر آباد کے راستہ میں دو ڈھائی گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے ہم پانچ دوست تھے اور ہماری رہائش کا انتظام ایک فیملی فرینڈ کے گھر پر تھا گھر ہماری آمد کی وجہ سے خالی کردیا گیا تھا. ہماری آمد پر میزبانوں کی طرف سے پر تکلف کھانوں اور دیگر جزیات کا اہتمام تھا شام کو ہم لوگ گھومنے نکل گئے رات کو واپسی ہویی تو طعام کا بھی انتظام تھا خوب سیر ہو کر نوش کیا ، سونے کا وقت ہوا باقی دوست تو سو گئے مگر میری ایک عادت بچپن سے تھی کہ سونے سے قبل کچھ نہ کچھ پڑھنا ضرور ہے اسی حاجت کے تحت میری نظروں نے کتب کی ایک الماری ڈھونڈ لی تھی اور میں بہت خوش تھا کہ خزانہ ہاتھ آگیا ہے . خیر جب کتابوں کا جائزہ لیا تھا اسلامی تاریخ پر مبنی کتب محسوس ہویں . ایک کتاب لے کر پڑھنا شروع کیا تو مرزا غلام احمد کی سیرت کا احاطہ کیا گیا تھا مجھے کچھ اور تجسس ہوا اور مزید کتابیں کھنگالیں تو معلوم ہوا زیادہ تر کتب احمدیت اور مرزا غلام احمد پر تھیں . اب مجھے یقین ہوگیا تھا کہ جس گھر میں ہم ٹھہرے ہوے ہیں یہ کسی قادیانی کا گھر ہے اس احساس نے ہی مجھے بےچین کردیا اور وہ تمام لذیذ کھانے جو ہمارے میزبان نے کھلاہے تھے وہ حلق میں کانٹے کی طرح چھبنے شروع ہوگئے پوری رات کروٹیں بدل بدل کر گزاری . صبح تمام دوستوں کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ ہمارے میزبان قادیانی ہیں تو ایک دوست کو تو الٹی ہوتے ہوتے رہ گئی سب کے موڈ سخت خراب ہوگئے اور اپنے میزبان دوست سے شدید غصہ کیا . ہمارا دوست بھی اس کوتاہی پر شرمندہ تھا . ہم لوگ شادی چھوڑ کر واپس کراچی آنے کے لئے تیار تھے کہ اس نے ہماری متبادل رہائش کا بندوبست کردیا زندگی میں کسی احمدی سے یہ میرا پہلا واسطہ تھا اب اس بات پر غور کرتا ہوں کہ احمدیوں سے اتنی نفرت مجھ میں کسطرح گھر کر گئی تھی جبکہ دین کے معاملہ میں میری حساسیت اس وقت بھی شدید نہیں تھی. ایک ہی جواب سمجھ میں آتا ہے کہ اس وقت جاسوسی کے ناول پڑھتے تھے انمیں قادیانیوں کو بھی ہمیشہ ملک دشمن کے روپ میں پیش کیا جاتا تھا تو شاید یہی وجہ ہو . یا شاید اپنے ماحول سے جو پیغامات مسلسل سالوں تک لاشعور میں گھر کرتے جاتے ہیں انکا شاخسانہ ہو …بڑا دلچسب واقعہ سنایا آپ نے
3 May, 2020 at 12:47 am #325سہراب بھائی، میرے ساتھ اکثر یہ ہوتا ہے کہ اپنی طرف سے مزاحیہ پوسٹ لکھوں تو لوگ لائیک کردیتے ہیں اور جب سنجیدہ لکھوں تو ٹھٹھے مارتے ہیں- خوش قسمتی سے ابھی تک آپ جیسے باریک بین اور بلند ذوق قارئین موجود ہیں جو یہ فرق سمجھتے ہیں شکریہ2 May, 2020 at 7:58 pm #8Aamir Siddique Atif QaziAb main kabhi bhi danish gardi k thread ka link bohut se loogon ko send nahi kar sakoon ga warna mera account suspend bhi ho sakta hai
2 May, 2020 at 7:50 pm #6ٹویٹر بھی بوٹ پالشی نکلاji aziz e mohtram mujh par 3 din ka ban laga diya hai
main na to koi tweet kar sakta hoon aur na hi retweet
2 May, 2020 at 7:49 pm #5نواب صاب۔۔
مبارک ہو۔۔ آپ نے ٹویٹر سے بھی بین ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔۔ یہ سعادت خال خال لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔۔
aik masla hai
main aksar danish gardi k thread ka link twitter par bohut se loogon ko deta hoon
ab woh bhi nahi de sakon ga Aamir Siddique Atif Qazi
2 May, 2020 at 7:45 pm #3نواب صاب۔۔
مبارک ہو۔۔ آپ نے ٹویٹر سے بھی بین ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔۔ یہ سعادت خال خال لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔۔
2 May, 2020 at 7:41 pm #319اب کچھ داستان عیسائی مبلغین کی بھی سن لیں. جب میں کینیڈا میں اپنی نئی رہائش پر منتقل ہوا تو ایک ہفتہ کے بعد گھر کی گھنٹی بجی دروازے پر جاکر دیکھا تو دو گورے بزرگ کھڑے تھے دونوں نے نہایت تپاک سے ہاتھ ملایا اور اپنا تعارف کروایا کہ وہ بھی قریب ہی رہائش پزیر ہیں اور انکو ہماری آمد کی اطلاع موصول ہویی تو ملنے آگیے . انکے حلیہ چغلی تو کھا رہے تھے کہ یہ بھی طوطوں کی کویی نسل لگ رہی ہے . باہر ٹھنڈ ہو رہی تھی مجبورا انکو گھر کے اندر آنے کی دعوت دی تو وہ فورا اندر آگیے. اندر بیٹھ کر گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا . دنیا جہاں کے موضوعات آے میری کوشش تھی کہ خاموش رہ کر انکو سنا جائے کہ انکا اصل مدعا ہے کیا. مجھے یہ بھی شک تھا کہ ہوسکتا ہے کسی اجنسی کے لوگ ہوں اور میرے خیالات جاننا چاہ رہے ہوں . بہرحال دو گھنٹے بیٹھنے کے بعد چلے گئے مگر جانے سے قبل میری فیملی کے نام اور حدود اربع معلوم کرچکے تھے . اگلے ہفتہ والے دن ٹھیک دس بجے پھر گھنٹی بجی دروازہ پر جاکر دیکھا تو دل دھک سے رہ گیا کہ وہی دو بزرگوار کھڑے مسکرارہے تھے جو مجھے اب احمقانہ سی لگنے لگی تھی. خیر بادل نخواستہ انکو ایک مرتبہ پھر اندر آنے کی دعوت دی جو انہوں نے بخوشی قبول کرلی. گفتگو کا سلسلہ پھر شروع ہوا اب کی مرتبہ انکی گفتگو میں مذہبی حوالے آنے شروع ہوگئے انہوں نے آفر کی کہ انکی تنظیم دنیا بھر میں موجود ہے ہر زبان میں ہر مسلہ کا حل موجود ہے اور اگر کسی قسم کی مدد درکار ہو تو وہ لوگ تیار ہیں مدد کرنے کے لئے . خیر یہ سلسلہ تین مہینوں تک چلتا رہا ایک آدھ ہفتہ کے وقفہ سے وہ آتے رہے اور مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے رہے .مذہبی حوالوں سے میں نے کسی قسم کا رسپانس دینے سے پرہیز کیا تھا مجھے معلوم تھا کہ انکو پریشانی ہو رہی ہے کہ مرغا پھنس رہا ہے یا نکل رہا ہے . بہرحال ایک دن انکو محسوس ہوا کہ شاید لوہا گرم ہے تو انہوں نے اپنے مذھب کے حوالے سے واضح طور پر پوچھا کہ آپکا کیا خیال ہے ہمارے نظریات کے متعلق، آخر ہیں نا منطقی اور سائنسی ؟ یہ سوال کرکے مجھے نہایت امید سے دکھنے لگے اور جواب کا انتظار کرنے لگے . میں نے بھی کسی لگی لپٹی کے بغیر انکو جواب دینے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ آپ کے نظریات اور تعلیمات تو مجھے انتہائی غیر منطقی اور غیر منصفانہ سے لگ رہے ہیں اور میرے لئے انمیں بلکل بھی کشش نہیں ہے . یہ سن کر انکی حالت دیکھنے والی تھی کہ جیسے انکی ساری انویسٹمنٹ ڈوب گئی ہو . بس وہ آخری دن تھا جب وہ میرے گھر آے تھےloogon ne aap ko is post par like diye hain lekin main ne aap ko haha diya hai
mujhe to yeh waqiya bohut funny laga
-
AuthorPosts