Thread: کرنے کا کام
- This topic has 116 replies, 18 voices, and was last updated 4 years, 7 months ago by EasyGo.
-
AuthorPosts
-
22 Aug, 2019 at 12:50 am #1
کسی بھی قوم کی ترجیحات اور ان کے مطابق ذہن سازی کا کام اس کے ابتدائی تعلیم کے اداروں میں انجام دیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں وہاں پڑھایا جانے والا تعلیمی نصاب بنیادی پتھر کا کام کرتا ہے بہت سے شواہد کی بناء پر یہ بات اب مسلّمہ ہے کہ ایوب دور سے اس سارے عمل یعنی مکاتب کے نصاب کی تشکیل و نظرِثانی پر جی ایچ کیو کی کڑی نظر ہوتی ہے جہاں سے وہ قومی ذہن سازی کو کنٹرول کرتے ہیں
جب سے موجودہ حکومتی انتظام نے کام شروع کیا ہے میری دلچسپی تین شعبوں یعنی تعلیم، صحت اور انصاف کی فراہمی میں انکی کارکردگی پر بطورِ خاص ہے اس سلسلے میں میں نے تعلیم کی وزارت کی کارکردگی پر نظر رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے شفقت نے اس سلسلے میں پچھلے ۶۔۷ ماہ میں ۲۔۳ پریس کانفرنس کی ہیں آج اس نے بتایا ہے کہ وہ مارچ ۲۰۲۰ سے ملک میں تمام طرح کے مکاتب و مدارس میں پرائمری درجے کیلئے یکساں نصاب نافذ کرنے جارہے ہیں جس کیلئے مدارس سے بھی رضامندی حاصل کر لی گئی ہے اور ہر سطح پر مشاورت جاری ہے اور بظاہر تمام شراکت داروں سے مشاورت کا دعوی ہے، لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ سچ ہے
اس موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ تمام لوگ جنہیں جمہوریت کی ضرورت اور اس میں شراکت داری کا دعوی ہے متحد ہو کر نصابی تشکیل کے لئے جاری اس عمل بارے شعور پھیلائیں سیاسی جماعتوں کے اندر اپنے تعلقات سے ان پر دباؤ بڑھائیں کہ وہ سیاسی انتقام کے واویلے سے تھوڑی دیر کیلئے فرصت پا کر اس عمل میں بھی شراکت دار بنیں اور موجودہ انتظام پر دباؤ بڑھائیں کہ وہ نئے نصاب میں ڈھول سپاہیا کے ترانوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق، شہری آزادیوں، جمہوریت اور ہر ایک پر قانون کے یکساں نفاذ بارے مواد شامل کریں، کیونکہ یہ جدوجہد سب سے زیادہ انہی سیاسی جماعتوں کے اپنے مستقبل کے بہترین مفاد میں ہے
امید کے برخلاف امید ہے کہ خاندانی مفاد پرستوں کے اس ٹولے، جس نے پچھلے ۳۰۔۴۰ سال جمہوریت کے نام پر باری باری اس قوم کا راستہ کھوٹا کیا ہے، کے سچے جمہوری پیروکاروں میں سے کچھ اس مسئلے پر توجہ دینے کے قابل ہو سکیں
- This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 2 thumb_up 2 mood 1
- local_florist Bawa, صحرائی thanked this post
- thumb_up نادان, Ghost Protocol liked this post
- mood shami11 react this post
22 Aug, 2019 at 1:12 am #2دباؤ بڑھائیں کہ وہ سیاسی انتقام کے واویلے سے تھوڑی دیر کیلئے فرصت پا کر
امید کے برخلاف امید ہے کہ خاندانی مفاد پرستوں کے اس ٹولے، جس نے پچھلے ۳۰۔۴۰ سال جمہوریت کے نام پر باری باری اس قوم کا راستہ کھوٹا کیا ہے، کے سچے جمہوری پیروکاروں میں سے کچھ
جن کی نیت واقعی نیک ہوں اور وہ حقیقتا” تعاون چاہتے ہوں وہ تعاون طلب کرتے وقت طنز کے تیر نہیں چلاتے، لڑاکا عورتوں کی طرح زنانے طعنے نہیں دیتے۔ یہ خاصیت ہم نے صرف جسم فروش عورتوں یا پھر انصافینز میں پائی کہ تعاون بھی درکار ہو تو گالی گلوچ یا پھر زناٹے دار طنز سے مانگا جائے۔
جہاں تک نصاب کو یکساں کرنے کا تعلق ہے تو یہ تجویز بہت اچھی ہے لیکن اس پر عمل درامد کرنا پی ٹی آئی حکومت کیلئے اتنا ہی آسان ہے جتنا عمران خان کی شادی ٹرمپ کی بیوی سے ہوجانا۔ ویسے بھی پی ٹی آئی کے سپورٹرز کو چاہیئے کہ ٹھمکے لگانے میں کمال پیدا کریں، دھرنوں کی رنگین راتوں کی دعائیں کریں بلکہ عمران خان کے گھر کی سیوریج لائین پر کھڑے ہوکر اس کے بول و براز کا بغور مشاہدہ کریں بلکہ حسبِ معمول چکھ کر خان کے مضبوط معدے پر واہ واہ کے نعرے بلند کریں، اس سے زیادہ نہ ان کی اوقات ہے نہ ہی علمیت۔
کے پی کے نصاب سے نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے کے الفاظ نکال کر اسوہ حسنہ ﷺ ڈال دئیے گئے ہیں اور یہی عمل اب پنجاب میں بھی دہرایا گیا ہے، چونکہ خاکسار کا ان ایشوز پر بحث کرنا کبھی وطیرہ نہیں رہا اسلئے یہ مشورہ نہ سمجھا جائے لیکن اہل ایمان کو چاہیئے کہ پہلے اپنے ممدوح سے اس دانستہ غلطی کا حساب لیں اس کے بعد نصاب کے دیگر پہلووں کے متعلق سوچ سوچ کر اپنی ننھی سی جان ہلکان کریں۔
- local_florist 1 thumb_up 5
- local_florist Sohraab thanked this post
- thumb_up Bawa, shami11, Ghost Protocol, Zinda Rood, Athar liked this post
22 Aug, 2019 at 1:38 am #3کمال ہےہمیں کشمیر آزاد کروانے کی فکر لگی ہوئی ہے اور آپ عین وقت جہاد پر تعلیم، صحت اور انصاف کی فراہمی کی ڈگڈگی بجانا شروع ہو گئے ہیں
آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ آج کل ہم کشمیر کے معاملے میں کس قدر پریشان پھر ہیں؟ ہمارا دن کا سکوں تباہ ہوگیا ہے اور ہماری راتوں کی نیند حرام ہو چکی ہے. ہر زبان پر ایک ہی بات کا تذکرہ ہے
کشمیر رو رہا ہے
کشمیریوں کا یارو، میں دل سے ہمنوا ہوں
بد حال انکا سن کر بیتاب ہوگیا ہوں
ہے دلخراش منظر اکثر یہ سوچتا
کافر میری رگوں میں خنجر چبو رہا ہے
کشمیر رو رہا ہے، کشمیر رو رہا ہےتاریخ نو لٹیرے تصنیف کر رہے ہیں
بوچھاڑ گولیوں کی، معصوم مر رہے ہیں
شیطان جاگتا ہے، انسان سو رہا ہے
اک حشر ہو رہا ہے، کشمیر رو رہا ہے
کشمیر رو رہا ہے، کشمیر رو رہا ہے- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 2 mood 1
- local_florist Amir Ali thanked this post
- thumb_up Ghost Protocol, Atif Qazi liked this post
- mood shami11 react this post
22 Aug, 2019 at 1:46 am #4کمال ہے ٠ پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ تو ڈیمز کا نہ ہونا تھا ، یہ تعلیم اور کشمیر کو کہاں سے لے آئے ہو ؟- mood 6
- mood Bawa, Guilty, Ghost Protocol, صحرائی, Muhammad Hafeez, Atif Qazi react this post
22 Aug, 2019 at 2:00 am #5کمال ہے ٠ پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ تو ڈیمز کا نہ ہونا تھا ، یہ تعلیم اور کشمیر کو کہاں سے لے آئے ہو ؟The Imran Khan/ PTI Govt has stolen the entire dam(ned) fund and spent it on paying govt’s utility bills.
لو بھئی یوتھیو، تمھارے ہینڈسم نے سارا ڈیم فنڈ چوری کر کہ بجلی کے بل ادا کر دئیے ہاہاہاہاہاہا
ایسے کرو، اب پھر سے ڈیم کے لئیے پیسے دے دو۔ اور پھر سے تنخواہیں کٹوا لو 😂 pic.twitter.com/HgwSiTcAQy— Gul Bukhari (@GulBukhari) August 21, 2019
اور دو ڈیم فنڈ میں چندے
ایسی ہی سلائی مشینوں کی کمائی سے دنیا بھر میں پراپرٹیز نہیں بنتی ہیں
22 Aug, 2019 at 2:00 am #6نیت کا معاملہ خدا اور بندے کے درمیان ہے کوئی دوسرا اس پر حکم کیسے لگا سکتا ہے خاص طور پر ایک پھکڑباز ذہن اور جگت باز؟
اسلوب و اظہار دونوں اس بات کی چغلی کھا رہے ہیں کہ
مریم کی سچی غلامی، شریفی جمہوریت کی شرطِ اوّل ہے
جب تک نہ ہو جمہورا اس میں کامل، خام ہے دعوی
لگتا ہے اب ایک اور فرد اس معراج کو پا گیا ہے
پی ٹی آئی اور انصافی حوالے خواہ مخواہ میری آنکھوں میں ٹھونس کر مجھے مشتعل نہیں کیا جا سکتا، میرے نزدیک دونوں کی پرِکاہ کی بھی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی میرے ساتھ مکالمے میں ایسا کرنے کی کوشش کرنے والے کی
رہا حرمتِ رسول کا حوالہ ایک ایسے شخص کی طرف سے جس کی ملکیت میں اور عین ناک کے نیچے نبی کو گالی دی گئی اور وہ آزادیءاظہار کی اوٹ میں ہنہناتا رہا ۔ ۔ ۔ ۔
اب اس پر انسان کیا تبصرہ کرے سوائے اس کے کہ (محرّر کا) ناطقہ سر بہ گریباں ہے، اسے کیا کہیے
پسِ تحریر: میں اس سے زیادہ کسی کے پھکڑپن کا جواب دینے کا سزاوار نہیں ہوں۔ یہ تھریڈ ایک قومی اہمیت کے حامل اجتماعی مسئلے پر اچھی نیت سے شروع کیا گیا ہے اس کا حلیہ بگاڑنے سے پرہیز کیا جائے
- mood 4
- mood Bawa, Ghost Protocol, صحرائی, Zed react this post
22 Aug, 2019 at 2:03 am #7ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 3
- mood Ghost Protocol, صحرائی, Atif Qazi react this post
22 Aug, 2019 at 2:29 am #9پتا نہی کیوں ہر کوئی اپنی پسند کی دھن سننا چاہتا ہے ، ایک موضوع پر مختلف رائے ہو سکتی ہیں ، مخالف نقطہ نظر آنا کا مسئلہ بن جاتا ہے اور پھر بات پھکڑ پن سے نکل کر آگے نکل جاتی ہے- thumb_up 4
- thumb_up Ghost Protocol, Bawa, صحرائی, Atif Qazi liked this post
22 Aug, 2019 at 2:39 am #10پتا نہی کیوں ہر کوئی اپنی پسند کی دھن سننا چاہتا ہے ، ایک موضوع پر مختلف رائے ہو سکتی ہیں ، مخالف نقطہ نظر آنا کا مسئلہ بن جاتا ہے اور پھر بات پھکڑ پن سے نکل کر آگے نکل جاتی ہےبحث و مباحثہ تو جبھی ہوگا جب کہ مختلف رائے ہو ..یہاں تو ایک اچھے کاز کے لئے تعاون مانگا تھا ..میں بقلم خود بوٹ پالشن اس کوشش کے حق میں ہوں ..
ھوڑی دیر کیلئے فرصت پا کر اس عمل میں بھی شراکت دار بنیں اور موجودہ انتظام پر دباؤ بڑھائیں کہ وہ نئے نصاب میں ڈھول سپاہیا کے ترانوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق، شہری آزادیوں، جمہوریت اور ہر ایک پر قانون کے یکساں نفاذ بارے مواد شامل کریں، کیونکہ یہ جدوجہد سب سے زیادہ انہی سیاسی جماعتوں کے اپنے مستقبل کے بہترین مفاد میں ہے
ا
- local_florist 2 thumb_up 1
- local_florist صحرائی, shami11 thanked this post
- thumb_up Ghost Protocol liked this post
22 Aug, 2019 at 3:29 am #11یہ قوم اس حال کوکیوں پہنچی ہے ..پوری دنیا جا نتی یہ قوم اس لیئے برباد حال ہے کیونکہ یہ ایک فوجی قوم ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up Ghost Protocol liked this post
- mood صحرائی react this post
22 Aug, 2019 at 8:15 am #12دھاگہ کے مرکزی خیال پر تو دو راے ہو نہیں سکتیں –
عوام کی ذہن سازی کا عمل بہت بچپن سے شروع کردیا جاتا ہے ریاست اور شہری کا آپس میں کیا رشتہ ہوتا ہے انکے حقوق و فرائض کہاں شروع ہوتے ہیں کہاں ختم ہوتے ہیں اچھے خاصے پڑھے لکھے شخص کو اس بارے میں مغالطہ رہتا ہے
معاشرے کے اہل دانش کا فرض ہے کہ معاشرے کی اقدار میں جمہوری اقدار کو باقاعدہ بیج بو کر انکی آبیاری کی جائے. اور بھی بہت کچھ کیا جانا چاہئے مگر یہاں قلم روک کر اس بات پر بات کی جانی چاہئے کہ کرنا کس نے ہے ؟
یقینا جمہوری اور سیاسی سوچ والی قیادت کا فرض ہے کہ ایسی کسی ذہن سازی میں کوششیں اور سرمایہ کاری کی جائے – سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان فارمی انڈوں سے اس قسم کی طویل المدت سوچ کی توقع رکھنا کتنا حقیقت پسندانہ ہوگا؟ سامنے فوجی بارودی سرنگیں نہ ہوں تو جمہوریت اور انکی سوچ میں اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا عقل و شعور اور عمران خان کا ہے حقیقی جمہوری اقدار خاندانی آمریتوں کے لئے زہر قاتل ہوں گیں-
یہاں کچھ کوشش ہویی بھی تو اتنی ہی ہوگیں جتنا ذاتی مفادات کے لئے ضروری ہے
ایک حل اسکا یہ ہوسکتا ہے کہ آپ جیسا کویی باشعور اپنی جماعت بنا کر کوششیں کرے ہوسکتا ہے قوم کی قسمت جاگ ہی جائے22 Aug, 2019 at 9:03 am #13اور دو ڈیم فنڈ میں چندے ایسی ہی سلائی مشینوں کی کمائی سے دنیا بھر میں پراپرٹیز نہیں بنتی ہیںاس بابے رحمتے کا کیا ہوا جو ڈیم فنڈ پر پہرا دے رہا تھا
22 Aug, 2019 at 9:36 am #14جن کی نیت واقعی نیک ہوں اور وہ حقیقتا” تعاون چاہتے ہوں وہ تعاون طلب کرتے وقت طنز کے تیر نہیں چلاتے، لڑاکا عورتوں کی طرح زنانے طعنے نہیں دیتے۔ یہ خاصیت ہم نے صرف جسم فروش عورتوں یا پھر انصافینز میں پائی کہ تعاون بھی درکار ہو تو گالی گلوچ یا پھر زناٹے دار طنز سے مانگا جائے۔ جہاں تک نصاب کو یکساں کرنے کا تعلق ہے تو یہ تجویز بہت اچھی ہے لیکن اس پر عمل درامد کرنا پی ٹی آئی حکومت کیلئے اتنا ہی آسان ہے جتنا عمران خان کی شادی ٹرمپ کی بیوی سے ہوجانا۔ ویسے بھی پی ٹی آئی کے سپورٹرز کو چاہیئے کہ ٹھمکے لگانے میں کمال پیدا کریں، دھرنوں کی رنگین راتوں کی دعائیں کریں بلکہ عمران خان کے گھر کی سیوریج لائین پر کھڑے ہوکر اس کے بول و براز کا بغور مشاہدہ کریں بلکہ حسبِ معمول چکھ کر خان کے مضبوط معدے پر واہ واہ کے نعرے بلند کریں، اس سے زیادہ نہ ان کی اوقات ہے نہ ہی علمیت۔ کے پی کے نصاب سے نبی کریم ﷺ کے آخری نبی ہونے کے الفاظ نکال کر اسوہ حسنہ ﷺ ڈال دئیے گئے ہیں اور یہی عمل اب پنجاب میں بھی دہرایا گیا ہے، چونکہ خاکسار کا ان ایشوز پر بحث کرنا کبھی وطیرہ نہیں رہا اسلئے یہ مشورہ نہ سمجھا جائے لیکن اہل ایمان کو چاہیئے کہ پہلے اپنے ممدوح سے اس دانستہ غلطی کا حساب لیں اس کے بعد نصاب کے دیگر پہلووں کے متعلق سوچ سوچ کر اپنی ننھی سی جان ہلکان کریں۔عمران خان کے تاحیات پیروکار اور ان سے مماثل سوچ رکھنے والے حضرات میری نظر میں وہ نونہالان ہیں جن کی ذہنی نشوونما ایک مقام پر آکر رک گئی ہے، ان کا قد تو بڑھتا رہا، مگر ذہن اتنے کا اتنا ہی رہ گیا، نتیجہ یہ نکلا کہ سوچنے سمجھنے کا عمل جامدہوگیا، اب ان کے نزدیک ملک کے مسائل کے تمام تر ذمہ دار محض چند لوگ یا چند خاندان ہیں۔۔ ان ننھے منے دماغوں کا ماننا یہ ہے کہ بیس بائیس کروڑ کے لوگوں کو صرف چند لوگ لوٹ کر کھاگئے، جبکہ پوری قوم بری الزمہ ہے۔۔۔ اب ان کی عمر گزرے گی ان لوگوں کو کوسنے اور بددعائیں دیتے ہوئے، جنہوں نے ان کی مخالف سوچ رکھنے والوں کو ووٹ دیا، حالانکہ ذرا سا پیچھے جائیں تو ان کے آباؤ اجداد خود انہی کو ووٹ دیتے رہے۔۔۔ یہ تو محض اختلافِ رائے ہے جو ان چنے بھر دماغ رکھنے والوں کی سمجھ میں نہیں آرہا۔۔ سیاست میں نہ تو کوئی حرفِ آخر ہے نہ ہی کوئی پیرِ کامل۔۔۔ یہ مختلف نظریات، مختلف سوچ والوں سے ہی سجتا ہے۔۔
اگر دیکھا جائے تو ان حضرات کے رہنما جس کو یہ پیغمبر یا بھگوان سے ذرا سا کم ہی درجہ دیتے ہیں، نے پچھلے ایک سال میں کونسا تیر مار لیا۔۔۔ پورے ایک سال میں “ہم مصروف تھے” کہ علاوہ کیا ہے ان کے پاس بیچنے کو۔۔۔ کب تک عوام کو مخالفین کو گالیاں دینے میں لگاکر ٹائم پاس کرتے رہیں گے۔۔۔ ان کی پست ذہنیت کا معیار یہ ہے کہ اب تک ان کا سیاسی و روحانی رہنما مذہب کو کھلم کھلا سیاست میں استعمال کرتا آیا ہے، ختم نبوت کا ٹھیلا لگانے والوں کے ساتھ کھڑا منجن بیچتا رہا ہے، اور یہ خود بھی اس کی پیروی کرتے ہوئے اس غلاظت میں سرتاپا لتھڑے رہے، مگر جب وہی گیند واپس پھینکی گئی تو دوسروں سے اپیلیں شروع کردیتے ہیں کہ مذہب کو سیاست میں استعمال نہیں کرنا چاہیے، خود ان کے خانِ خاناں پچھلے پورے پانچ سالہ سیاسی دور میں ملک کے حالات کو پوری طرح غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں لگے رہے، اور جب اپنی باری آئی تو قوم سے یکجہتی کی اپیلیں اور اپوزیشن پر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کا الزام لگا کر جیل میں۔۔۔
میں تو حیران ہوں کہ ان چنے بھر دماغوں کی اس یک رخی سوچ کو کیا نام دیا جائے۔۔۔؟؟؟؟
22 Aug, 2019 at 12:07 pm #15ہمیشہ کی طرح ہمارے جرنیل پاکستان کی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں
اس لئے تعلیم صحت اور انصاف اس حکومت کے دور میں بھی تعشات ہی رہیں گی
قومی ترجیح کیا ہوگی
نہ یہ فیصلہ قوم کے ہاتھ میں ہے
نہ ہی کوئی قومی اتفاق رائے اس کا فیصلہ کر سکتا ہے
یہ فیصلہ چند جرنیلوں کے ہاتھ میں لگتا ہے
جنہوں نے پچھلے کچھ سالوں میں بزات خود قوم میں انتشار پھیلایا ہے
اب یہ اتنی آسانی سے نہیں سمٹے گا
ہماری ترجیح آج بھی سلامتی ہے
ٹیکس زیادہ بھی ہو تو عوام کو کچھ نہیں ملنا
ہم حالت جنگ میں ہیں
- thumb_up 3
- thumb_up Jack Sparrow, Bawa, Atif Qazi liked this post
22 Aug, 2019 at 3:23 pm #16درویش صاحب کا تھریڈ آف ٹاپک ہو رہا ہے لیکن
باوا جی یہ خبر درست نہیں ، ڈیم فنڈ کی رقم نیشنل بینک کے پاس ہے ..بینک نے اسے حکومت کے ٹریزری بلز میں بارہ فیصد منافع سے انویسٹ کیا ہے …
اور دو ڈیم فنڈ میں چندے ایسی ہی سلائی مشینوں کی کمائی سے دنیا بھر میں پراپرٹیز نہیں بنتی ہیں- local_florist 2 thumb_up 1
- local_florist Muhammad Hafeez, Bawa thanked this post
- thumb_up Atif Qazi liked this post
22 Aug, 2019 at 4:42 pm #17یونیفارم سلیبس کے حوالے سے بلیغ الرحمٰن نے کافی کام کیا تھا ، تب یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ نہ صرف سلیبس ایک جیسا ہوگا بلکہ سہولیات میں یکسانیت پیدا کی جائے گی اور کم از کم سٹینڈرڈز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گاhttps://fp.brecorder.com/2016/02/2016021215731/
http://www.moent.gov.pk/userfiles1/file/National%20Educaiton%20Policy%202017.pdf
22 Aug, 2019 at 9:30 pm #19اس بابے رحمتے کا کیا ہوا جو ڈیم فنڈ پر پہرا دے رہا تھاکہیں منہ چھپائے بیٹھا ہوگا
ججوں اور جرنیلوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد دو ٹکے کی بھی عزت نہیں رہتی ہے
جب تک یہ کرسی پر بیٹھے ہوتے ہیں تب تک یہ اپنی اوقات سے باہر ہوئے ہوتے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد عوام انہیں انکی اوقات یاد دلا دیتی ہے
22 Aug, 2019 at 9:50 pm #20درویش صاحب کا تھریڈ آف ٹاپک ہو رہا ہے لیکن
باوا جی یہ خبر درست نہیں ، ڈیم فنڈ کی رقم نیشنل بینک کے پاس ہے ..بینک نے اسے حکومت کے ٹریزری بلز میں بارہ فیصد منافع سے انویسٹ کیا ہے …
صحرائی بھائی
کیا پہلے جو پیسے بنکوں نے حکومت کو منافع لینے کے نام پر دیے ہیں وہ آج تک انہیں واپس ملے ہیں؟
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.