Thread: ڈارون کا نظریہ ارتقا
- This topic has 223 replies, 17 voices, and was last updated 3 years, 9 months ago by unsafe.
-
AuthorPosts
-
3 Jul, 2020 at 12:35 pm #21لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں کہ آپ کے ارتقا کا سفر کب مکمل ہو رہا ہے
ہاہاہا۔۔۔ میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ کسی نظریے کو جانے بغیر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی مضحکہ خیز ہی ہوتے ہیں۔۔ ارتقا مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے، یہ کبھی مکمل نہیں ہوتا۔ ہر جاندار ہر سپیشی مسلسل ارتقا کے عمل میں ہے، ہم انسان بھی۔۔ ہوسکتا ہے کہ ہم لاکھوں سال بعد ایک بالکل الگ ہی سپیشی کا روپ دھارچکے ہوں۔۔۔۔
3 Jul, 2020 at 1:27 pm #22مثلا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اقبال نے ایٹمی ٹیکنالوجی کا راز اس مصرعے کے ذریعے فاش کردیا تھا۔۔۔
لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں۔۔۔۔۔۔۔
یعنی حکیم اُلامت کے خطابات میں ایک اور اضافہ۔۔۔۔۔
ایٹمی شاعر
- mood 4
- mood Zinda Rood, مسخّر, نادان, brethawk react this post
3 Jul, 2020 at 5:17 pm #23لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں کہ آپ کے ارتقا کا سفر کب مکمل ہو رہا ہےاگرچہ ہمارے آس پاس ارتقاء رونما ہورہا ہے ، بہت ساری نوع کے لئے یہ عمل اتنی آہستہ سے چلتا ہے کہ ہزاروں یا سیکڑوں ہزاروں سالوں لگ جاتے ھیں – انسانی زندگی میں اس کے مشاہدہ کرنے میں بہت لمبا عرصہ چاہے ۔ بیکٹیریا اور پھلوں کی مکھیوں جیسی جلدی جلدی ہوتا ہے ، بیکٹیریا کا ارتقا ہفتوں اور مکھیوں میں مہینوں میں ارتقا ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان معاملات میں ایک مقررہ مدت میں نسبتا بڑی تعداد میں نسلیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں ، چونکہ ارتقائی تبدیلی ایک نسل سے دوسری نسل میں بتدریج واقع ہوتی ہے۔ آپ کی جتنی زیادہ نسلیں ، ارتقاء اتنی جلدی ہوتا ہے۔
ہم نہیں جانتے کہ انسان کسی اور مخلوق میں تبدیل ہو گا کہ نہیں ، لیکن ، یقینی طور پر ، انسانی جینیاتی تغیرات بڑھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال انسانی جینوم میں 3.5 بلین بیس جوڑے میں سے ہر ایک کے لئے تقریبا دو نئے تغیرات ہوتے ہیں۔ جو کہ بہت حیرت انگیز ہے – اور اس کا امکان نہیں بنتا ہے کہ ہم ایک ملین سالوں میں جیسے ابھی نظر آ رہے ہیں ویسے نظر آئین گے یا نہیں البتہ باولے اور پی ایچ ڈی کی چولوں سے یہی لگتا ہے انسان باندر بننے کی طرف کامزن ہے
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
- mood SAIT react this post
3 Jul, 2020 at 5:21 pm #24اگرچہ ہمارے آس پاس ارتقاء رونما ہورہا ہے ، بہت ساری نوع کے لئے یہ عمل اتنی آہستہ سے چلتا ہے کہ ہزاروں یا سیکڑوں ہزاروں سالوں لگ جاتے ھیں – انسانی زندگی میں اس کے مشاہدہ کرنے میں بہت لمبا عرصہ چاہے ۔ بیکٹیریا اور پھلوں کی مکھیوں جیسی جلدی جلدی ہوتا ہے ، بیکٹیریا کا ارتقا ہفتوں اور مکھیوں میں مہینوں میں ارتقا ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان معاملات میں ایک مقررہ مدت میں نسبتا بڑی تعداد میں نسلیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں ، چونکہ ارتقائی تبدیلی ایک نسل سے دوسری نسل میں بتدریج واقع ہوتی ہے۔ آپ کی جتنی زیادہ نسلیں ، ارتقاء اتنی جلدی ہوتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ انسان کسی اور مخلوق میں تبدیل ہو گا کہ نہیں ، لیکن ، یقینی طور پر ، انسانی جینیاتی تغیرات بڑھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال انسانی جینوم میں 3.5 بلین بیس جوڑے میں سے ہر ایک کے لئے تقریبا دو نئے تغیرات ہوتے ہیں۔ جو کہ بہت حیرت انگیز ہے – اور اس کا امکان نہیں بنتا ہے کہ ہم ایک ملین سالوں میں جیسے ابھی نظر آ رہے ہیں ویسے نظر آئین گے یا نہیں البتہ باولے اور پی ایچ ڈی کی چولوں سے یہی لگتا ہے انسان باندر بننے کی طرف کامزن ہےڈارون کا موت اور روح کے بارے میں کیا نظریہ ہے ؟؟ کیا ارتقا کسی ایسی سٹیج پر پہنچ سکتا ہے کہ انسان کو موت ہی نہ آئے؟؟
3 Jul, 2020 at 5:35 pm #25ڈارون کا موت اور روح کے بارے میں کیا نظریہ ہے ؟؟ کیا ارتقا کسی ایسی سٹیج پر پہنچ سکتا ہے کہ انسان کو موت ہی نہ آئے؟؟ڈارون نے قدرتی انتخاب پر زور دیا
جس کو آپ نیچرل سلیکشن کہتے ہیں … مذہب نے روح والا کٹا کھولا ہے کہ وہ خدا کی طرف سے ہے نیچرل سلیکشن ایک قدرتی عمل ہے جس میں کسی روح کی گنجائش نہیں .. اور موت ایک قدرتی عمل ہے … اگر سائنس موت پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئی تو یہ مذہب والا سارا ٹوپی ڈرامہ ختم ہو جاے … جس میں زندگی بعد موت کے سوہنے خواب دکھاۓ گۓ ہیں3 Jul, 2020 at 5:46 pm #26جب ڈارون نے تھیوری آف ایوولیوشن پیش کی تو اس نے بڑی وضاحت کے ساتھ اپنا علم سب تک پہنچایا۔ اس نے اشاروں کنایوں سے کام نہیں لیا۔ اسی لئے ڈارون کی بدولت بنی نوع انسان کے علم میں اضافہ ہوا۔ اور آج بھی جب ارتقاء کے متعلق انسان مزید بہت کچھ جان چکا ہے، یہ تھیوری ڈارون کے نام سے ہی موسوم ہے۔۔
جب نیوٹن نے کششِ ثقل کو دریافت کیا اور اس کو ایکسپلین کیا تو اس نے واضح انداز میں اپنا علم بنی نوع انسان تک پہنچایا اور انسان سمجھ گئے کہ گریوٹی کیا ہے۔۔
جب گلیلیو اور کوپرنیکس نے جیو سینٹرک تھیوری کو رد کرکے ہیلیو سنٹرک تھیوری پیش کی تو وہ انسانوں تک اپنا علم پہنچانے میں کامیاب رہے۔ آئین سٹائن نے جب ٹائم کو ابسولیٹ کی بجائے ریلیٹیو قرار دیا تو وہ اپنی بات انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہا۔ یہ آئین سٹائن کا ہی کہنا ہے کہ
۔”Religious Truth” conveys nothing clear to me at all.
جب یہ تمام لوگ انسانوں کو اپنی بات سمجھا کر ان کے علوم میں اضافے میں کامیاب رہے تو قرآن میں اگر واقعی کوئی علم ہوتا تو ضرور انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہتا۔۔ حقیقت یہ تھی کہ مذکورہ کتاب میں کوئی علم تھا / ہے ہی نہیں۔ ۔ تبھی جب یہ کتاب عربوں کو دی گئی تو ان کے علم میں رتی برابر اضافہ نہیں ہوا۔ جتنا ان کا علم قرآن سے پہلے تھا، اتنا ہی قرآن کے ملنے کے بعد رہا۔۔ اسکا موازنہ آپ ڈارون کی “آن دی اوریجن آف سپیشز” سے کریں، اس ایک کتاب نے پوری بنی نوع انسان کے علم کو ایک نیا رخ دے دیا۔۔ اس کتاب سے پہلے کی دنیا اور تھی اور بعد کی دنیا اور۔ یہ نہیں کہ ڈارون پہلا آدمی تھا جس نے تھیوری آف ایوولیشن پیش کی، اس بارے میں پہلے بھی بہت سے فلسفی اور سائنسدان قیاس آرائیاں پیش کرچکے تھے، مگر ڈارون کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے مختلف جزائر اور علاقوں میں گھوم پھر حیات کا بغور مشاہدہ اور مطالعہ کرکے سائنسی انداز میں پوری وضاحت اور صراحت کے ساتھ ایوولیوشن کی وضاحت کی، جس میں فطری انتخاب وہ نئی چیز تھی، جس کی پہلوں کو سمجھ نہ آسکی تھی۔۔۔ خیر تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جس کے پاس علم ہوتا ہے، وہ اس کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کرتا ہے اور انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہتا ہے۔۔ اشارے کنائے کوئی علم نہیں ہوتا۔۔ جس طرح آپ لوگ قرآنی صفحات پر سائنس کا محدب عدسہ رکھ کر اس میں موجود اشاروں کی وضاحت کرتے ہیں اور اس کو علم قرار دیتے ہیں، ایسے بے شمار اشارے تو آپ کو ہر شاعر کی شاعری سے مل جائیں گے۔۔۔ مثلا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اقبال نے ایٹمی ٹیکنالوجی کا راز اس مصرعے کے ذریعے فاش کردیا تھا۔۔۔
لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں۔۔۔۔۔۔۔
پہلے تو آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ..اب سائنس کا علم حاصل کرنے کے لئے غلط کتاب دیکھ رہے ہیں ..جیسے اگر میں اخلاقیات پڑھنے کے لئے فزکس کی کوئی کتاب کھول لوں ..آپ کو تو یہ ہی سمجھ نہیں آرہی کہ کوئی مخصوص علم سیکھنے کے لئے کونسی کتاب دیکھنی ہے ..ہو سکتا ہے جب آپ کا ارتقا کا سفر مکمل ہو تو آپ کو معلوم ہو جائے ..اچھی امید رکھنی چاہئے
3 Jul, 2020 at 5:50 pm #27ہاہاہا۔۔۔ میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ کسی نظریے کو جانے بغیر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی مضحکہ خیز ہی ہوتے ہیں۔۔ ارتقا مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے، یہ کبھی مکمل نہیں ہوتا۔ ہر جاندار ہر سپیشی مسلسل ارتقا کے عمل میں ہے، ہم انسان بھی۔۔ ہوسکتا ہے کہ ہم لاکھوں سال بعد ایک بالکل الگ ہی سپیشی کا روپ دھارچکے ہوں۔۔۔۔
آپ کا تو پتا نہیں ..اپنے بارے مجھے یقین ہے کہ میں اور میرے آباواجداد شروع سے ہی انسان تھے ..بس اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ پہلے اتنا لمبے تھے کہ زمین پر کھڑے کھڑے کھجور کی اوپر کی ٹہنی سے آرام سے کھجور توڑ لیا کرتے تھے ..اب میں اپنی سیڑھی ساتھ لئے پھرتی ہوں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 2
- mood Zinda Rood, Ghost Protocol react this post
3 Jul, 2020 at 5:52 pm #28اگرچہ ہمارے آس پاس ارتقاء رونما ہورہا ہے ، بہت ساری نوع کے لئے یہ عمل اتنی آہستہ سے چلتا ہے کہ ہزاروں یا سیکڑوں ہزاروں سالوں لگ جاتے ھیں – انسانی زندگی میں اس کے مشاہدہ کرنے میں بہت لمبا عرصہ چاہے ۔ بیکٹیریا اور پھلوں کی مکھیوں جیسی جلدی جلدی ہوتا ہے ، بیکٹیریا کا ارتقا ہفتوں اور مکھیوں میں مہینوں میں ارتقا ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان معاملات میں ایک مقررہ مدت میں نسبتا بڑی تعداد میں نسلیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں ، چونکہ ارتقائی تبدیلی ایک نسل سے دوسری نسل میں بتدریج واقع ہوتی ہے۔ آپ کی جتنی زیادہ نسلیں ، ارتقاء اتنی جلدی ہوتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ انسان کسی اور مخلوق میں تبدیل ہو گا کہ نہیں ، لیکن ، یقینی طور پر ، انسانی جینیاتی تغیرات بڑھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال انسانی جینوم میں 3.5 بلین بیس جوڑے میں سے ہر ایک کے لئے تقریبا دو نئے تغیرات ہوتے ہیں۔ جو کہ بہت حیرت انگیز ہے – اور اس کا امکان نہیں بنتا ہے کہ ہم ایک ملین سالوں میں جیسے ابھی نظر آ رہے ہیں ویسے نظر آئین گے یا نہیں البتہ باولے اور پی ایچ ڈی کی چولوں سے یہی لگتا ہے انسان باندر بننے کی طرف کامزن ہےاتنا تو پکا ہے انسان آخر تک انسان ہی رہے گا ..چاہے حرکتوں سے نہ لگے .
ویسے اب دنیا کے اختمام میں ہزاروں لاکھوں سال شاید ہی بچے ہوں
3 Jul, 2020 at 5:52 pm #29ڈارون کا موت اور روح کے بارے میں کیا نظریہ ہے ؟؟ کیا ارتقا کسی ایسی سٹیج پر پہنچ سکتا ہے کہ انسان کو موت ہی نہ آئے؟؟مشکل ہے …بلکہ نا ممکن
3 Jul, 2020 at 7:04 pm #30پہلے تو آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ..اب سائنس کا علم حاصل کرنے کے لئے غلط کتاب دیکھ رہے ہیں ..جیسے اگر میں اخلاقیات پڑھنے کے لئے فزکس کی کوئی کتاب کھول لوں ..آپ کو تو یہ ہی سمجھ نہیں آرہی کہ کوئی مخصوص علم سیکھنے کے لئے کونسی کتاب دیکھنی ہے ..ہو سکتا ہے جب آپ کا ارتقا کا سفر مکمل ہو تو آپ کو معلوم ہو جائے ..اچھی امید رکھنی چاہئےمیں تو اچھی طرح سمجھ چکا ہوں کہ قران سائنس کی تو کجا اخلاقیات کی کتاب بھی نہیں۔ یہ دعویٰ تو چودہ سو سال سے آپ لوگوں (مسلمانوں) کا رہا ہے کہ قرآن سائنس سمیت تمام علوم کا منبع و مخزن ہے۔۔
اب سائنسی علوم کی وسعت نے مسلمانوں کو مجبور کردیا ہے کہ اس دعوے سے دستبردار ہوجائیں کہ قرآن سائنس کی کتاب ہے۔ ڈاکٹر اسرار جو کہ قدامت پسند سوچ کے مالک ہیں، وہ بھی اس دعوے سے دستبردار ہوچکے ہیں۔۔ فرماتے ہیں کہ سائنس کے معاملے میں سرکارِ دو عالم کے فرمان کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ سائنسی اور مادی معاملات میں صرف سائنسدانوں کی ہی مانی جائے گی۔۔ اس کے جواز میں وہ ایک حدیث پیش کرتے ہیں جس میں سرکار نے صحابہ کو پولی نیشن کے عمل سے روک دیا اور کہا سارے کام چونکہ اللہ کے حکم سے ہوتے ہیں، اس لئے پولی نیشن کا عمل مت کرو، اللہ سب سنبھال لے گا۔۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فصل بہت کم ہوئی۔ صحابہ شکایت لے کر سرکار کے پاس پہنچے کہ آپ نے پولی نیشن کے عمل سے روک دیا تھا، ہم نے نہیں کیا، فصل بہت کم ہوگئی ہے۔۔ سرکار نے فرمایا کہ دنیاوی معاملات کے بارے میں تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو، تم مجھ سے صرف دینی باتیں پوچھا کرو، دنیاوی معاملات خود سنبھالو۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
3 Jul, 2020 at 7:06 pm #31اگرچہ ہمارے آس پاس ارتقاء رونما ہورہا ہے ، بہت ساری نوع کے لئے یہ عمل اتنی آہستہ سے چلتا ہے کہ ہزاروں یا سیکڑوں ہزاروں سالوں لگ جاتے ھیں – انسانی زندگی میں اس کے مشاہدہ کرنے میں بہت لمبا عرصہ چاہے ۔ بیکٹیریا اور پھلوں کی مکھیوں جیسی جلدی جلدی ہوتا ہے ، بیکٹیریا کا ارتقا ہفتوں اور مکھیوں میں مہینوں میں ارتقا ہوتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان معاملات میں ایک مقررہ مدت میں نسبتا بڑی تعداد میں نسلیں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں ، چونکہ ارتقائی تبدیلی ایک نسل سے دوسری نسل میں بتدریج واقع ہوتی ہے۔ آپ کی جتنی زیادہ نسلیں ، ارتقاء اتنی جلدی ہوتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ انسان کسی اور مخلوق میں تبدیل ہو گا کہ نہیں ، لیکن ، یقینی طور پر ، انسانی جینیاتی تغیرات بڑھ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال انسانی جینوم میں 3.5 بلین بیس جوڑے میں سے ہر ایک کے لئے تقریبا دو نئے تغیرات ہوتے ہیں۔ جو کہ بہت حیرت انگیز ہے – اور اس کا امکان نہیں بنتا ہے کہ ہم ایک ملین سالوں میں جیسے ابھی نظر آ رہے ہیں ویسے نظر آئین گے یا نہیں البتہ باولے اور پی ایچ ڈی کی چولوں سے یہی لگتا ہے انسان باندر بننے کی طرف کامزن ہےاگر بیکٹریا میں ارتقاء اتنی تیزی سے ہو رہا ہے تو ضرور کوئی بیکٹریا ارتقاء کرکے کوئی چھوٹا موٹا کیڑا بھی بنتا نظر آیا ہو گا – یا جس طرح انسانوں سے کالے گورے انسان پیدا ہوے ہیں اور ہو رہے ہیں ویسے ہی بیکٹریا کا ارتقاء بھی بیکٹریا تک ہی محدود ہے ؟
ضمنی سوال یہ ہے کہ آپکے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ چمپنزی اور انسان مشترکہ جد امجد رکھتے ہیں.
3 Jul, 2020 at 7:19 pm #32میں تو اچھی طرح سمجھ چکا ہوں کہ قران سائنس کی تو کجا اخلاقیات کی کتاب بھی نہیں۔ یہ دعویٰ تو چودہ سو سال سے آپ لوگوں (مسلمانوں) کا رہا ہے کہ قرآن سائنس سمیت تمام علوم کا منبع و مخزن ہے۔۔
اب سائنسی علوم کی وسعت نے مسلمانوں کو مجبور کردیا ہے کہ اس دعوے سے دستبردار ہوجائیں کہ قرآن سائنس کی کتاب ہے۔ ڈاکٹر اسرار جو کہ قدامت پسند سوچ کے مالک ہیں، وہ بھی اس دعوے سے دستبردار ہوچکے ہیں۔۔ فرماتے ہیں کہ سائنس کے معاملے میں سرکارِ دو عالم کے فرمان کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ سائنسی اور مادی معاملات میں صرف سائنسدانوں کی ہی مانی جائے گی۔۔ اس کے جواز میں وہ ایک حدیث پیش کرتے ہیں جس میں سرکار نے صحابہ کو پولی نیشن کے عمل سے روک دیا اور کہا سارے کام چونکہ اللہ کے حکم سے ہوتے ہیں، اس لئے پولی نیشن کا عمل مت کرو، اللہ سب سنبھال لے گا۔۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فصل بہت کم ہوئی۔ صحابہ شکایت لے کر سرکار کے پاس پہنچے کہ آپ نے پولی نیشن کے عمل سے روک دیا تھا، ہم نے نہیں کیا، فصل بہت کم ہوگئی ہے۔۔ سرکار نے فرمایا کہ دنیاوی معاملات کے بارے میں تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو، تم مجھ سے صرف دینی باتیں پوچھا کرو، دنیاوی معاملات خود سنبھالو۔۔۔۔
کیا کبھی محمد نے ایسا دعوا کیا ہے ؟
3 Jul, 2020 at 7:30 pm #33کیا کبھی محمد نے ایسا دعوا کیا ہے ؟
ڈاکٹر اسرار احمد جو حدیث بیان کررہے ہیں اس کی رو سے دیکھا جائے تو حضرت محمد خود اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ وہ تو سائنس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔ یہاں تک کہ وہ اس بات کا بھی اقرار کررہے ہیں کہ پولی نیشن کا عمل جس سے اس زمانے کے عرب لوگ بھی واقف تھے، سرکارِ دو عالم اس سے بھی واقف نہیں تھے۔۔ تو میرا خیال ہے آپ کے سوال کا جواب مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں تو ناں ہی نکلتا ہے۔۔۔ ویسے اس حدیث کے تناظر میں میرا آپ سے ایک سوال ہے۔ کہ حضور کے معمولی خانگی مسائل کے حل کیلئے تو آیات بھی “نازل” ہوجایا کرتی تھیں اور جبرائیل بھی حاضر ہوجایا کرتے تھے۔ تو جب سرکار صحابہ کو پولی نیشن کے عمل سے منع کررہے تھے جس کے نتیجے میں ان بے چاروں کی فصل خراب ہوگئی، کیا یہ توقع نہیں کی جانی چاہیے کہ کوئی آیت یا کوئی فرشتہ آکر درستگی کردیتا اور سرکار صحابہ کو فرمادیتے کہ اللہ نے مجھے بتایا ہے کہ پولی نیشن کا عمل قوانینِ قدرت کے تحت ضروری ہے، لہذا تم لوگ پولن گرینز کو سٹگما سے ملاؤ تاکہ تمہاری فصل خراب نہ ہو۔۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
3 Jul, 2020 at 8:02 pm #34ڈاکٹر اسرار احمد جو حدیث بیان کررہے ہیں اس کی رو سے دیکھا جائے تو حضرت محمد خود اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ وہ تو سائنس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔ یہاں تک کہ وہ اس بات کا بھی اقرار کررہے ہیں کہ پولی نیشن کا عمل جس سے اس زمانے کے عرب لوگ بھی واقف تھے، سرکارِ دو عالم اس سے بھی واقف نہیں تھے۔۔ تو میرا خیال ہے آپ کے سوال کا جواب مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں تو ناں ہی نکلتا ہے۔۔۔ ویسے اس حدیث کے تناظر میں میرا آپ سے ایک سوال ہے۔ کہ حضور کے معمولی خانگی مسائل کے حل کیلئے تو آیات بھی “نازل” ہوجایا کرتی تھیں اور جبرائیل بھی حاضر ہوجایا کرتے تھے۔ تو جب سرکار صحابہ کو پولی نیشن کے عمل سے منع کررہے تھے جس کے نتیجے میں ان بے چاروں کی فصل خراب ہوگئی، کیا یہ توقع نہیں کی جانی چاہیے کہ کوئی آیت یا کوئی فرشتہ آکر درستگی کردیتا اور سرکار صحابہ کو فرمادیتے کہ اللہ نے مجھے بتایا ہے کہ پولی نیشن کا عمل قوانینِ قدرت کے تحت ضروری ہے، لہذا تم لوگ پولن گرینز کو سٹگما سے ملاؤ تاکہ تمہاری فصل خراب نہ ہو۔۔۔۔
یہ تو آپ کو معلوم ہوگا کہ میں ہر حدیث کو نہیں مانتی ..اب جب تک کہ میری غامدی صاحب سے ملاقات نہ ہو جائے اور وہاں میں آپ کے سوالوں کا پلندہ لے کے نہ چلی جاؤں ..جسٹ چل
کورونا کے خاتمہ اور فلائٹ کی بحالی کا انتظار کریں
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
3 Jul, 2020 at 8:31 pm #35ڈاکٹر اسرار احمد جو حدیث بیان کررہے ہیں اس کی رو سے دیکھا جائے تو حضرت محمد خود اس بات کا اقرار کررہے ہیں کہ وہ تو سائنس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔ یہاں تک کہ وہ اس بات کا بھی اقرار کررہے ہیں کہ پولی نیشن کا عمل جس سے اس زمانے کے عرب لوگ بھی واقف تھے، سرکارِ دو عالم اس سے بھی واقف نہیں تھے۔۔ تو میرا خیال ہے آپ کے سوال کا جواب مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں تو ناں ہی نکلتا ہے۔۔۔ ویسے اس حدیث کے تناظر میں میرا آپ سے ایک سوال ہے۔ کہ حضور کے معمولی خانگی مسائل کے حل کیلئے تو آیات بھی “نازل” ہوجایا کرتی تھیں اور جبرائیل بھی حاضر ہوجایا کرتے تھے۔ تو جب سرکار صحابہ کو پولی نیشن کے عمل سے منع کررہے تھے جس کے نتیجے میں ان بے چاروں کی فصل خراب ہوگئی، کیا یہ توقع نہیں کی جانی چاہیے کہ کوئی آیت یا کوئی فرشتہ آکر درستگی کردیتا اور سرکار صحابہ کو فرمادیتے کہ اللہ نے مجھے بتایا ہے کہ پولی نیشن کا عمل قوانینِ قدرت کے تحت ضروری ہے، لہذا تم لوگ پولن گرینز کو سٹگما سے ملاؤ تاکہ تمہاری فصل خراب نہ ہو۔۔۔۔
بھائی میرے انہوں نے منع کیا ہی نہیں تھا انہوں نے صرف پوچھا تھا کہ نا کرو تو کیا ہے ، لوگوں نے غلط سمجھا ، حدیث غور سے پڑھیں ، شکریہ
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up نادان liked this post
- mood Zinda Rood react this post
3 Jul, 2020 at 8:34 pm #36یہ تو آپ کو معلوم ہوگا کہ میں ہر حدیث کو نہیں مانتی ..اب جب تک کہ میری غامدی صاحب سے ملاقات نہ ہو جائے اور وہاں میں آپ کے سوالوں کا پلندہ لے کے نہ چلی جاؤں ..جسٹ چل کورونا کے خاتمہ اور فلائٹ کی بحالی کا انتظار کریںکمال ہے۔۔ کم از کم آپ سے مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ آپ اپنی عقل کو تالے میں بند کرکے سارا تکیہ غامدی صاحب پر کر بیٹھیں گی۔ غامدی صاحب کے پاس کوئی دو دماغ ہیں یا ان پر کوئی وحی نازل ہوتی ہے؟ وہ بھی اپنے دماغ سے کچھ جگاڑ کرکے ہی لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ نے اگر اسلام کے بارے میں دیانتداری سے کچھ جاننا ہے تو میں آپ کو طریقہ بتاتا ہوں۔ آپ کسی بھی عالم کا ترجمہ کردہ قرآن خریدیں اور اس کو خود پڑھیں۔ شروع سے لے کر آخر تک۔ جس آیت بارے آپ کو کوئی اشکال ہو، یا آپ نے کسی آیت کی شانِ نزول یا سیاق و سباق جاننا ہو تو بلا جھجک آکر مجھ سے پوچھیں۔ میں آپ کو پوری تفصیل سمجھاؤں گا۔۔
میں یہاں دری بچھا کر اسی کام کیلئے بیٹھا ہوں۔ ۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
3 Jul, 2020 at 8:40 pm #37بھائی میرے انہوں نے منع کیا ہی نہیں تھا انہوں نے صرف پوچھا تھا کہ نا کرو تو کیا ہے ، لوگوں نے غلط سمجھا ، حدیث غور سے پڑھیں ، شکریہآپ بہت بھولے ہیں عامر میاں۔۔۔ جس بات کو ٹھپ کرنے میں عافیت ہے، اسی کو پھرولنا اور کھدوڑنا چاہتے ہیں۔۔۔ “ناکروتو کیا ہے ۔۔؟؟” سے علمیت نہیں لاعلمی جھلکتی ہے۔۔ جو عامی کیلئے تو گوارا ہے مگر پیغمبری کے دعوے دار کیلئے۔۔۔۔؟؟ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔ ۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
3 Jul, 2020 at 8:47 pm #38آپ بہت بھولے ہیں عامر میاں۔۔۔ جس بات کو ٹھپ کرنے میں عافیت ہے، اسی کو پھرولنا اور کھدوڑنا چاہتے ہیں۔۔۔ “ناکروتو کیا ہے ۔۔؟؟” سے علمیت نہیں لاعلمی جھلکتی ہے۔۔ جو عامی کیلئے تو گوارا ہے مگر پیغمبری کے دعوے دار کیلئے۔۔۔۔؟؟ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔ ۔۔
بھائی میرے ہمارے نبی کو تو لکھنا پڑھنا بھی نہیں آتا تھا سائنٹسٹ ہونے کا دعوی تو دور کی بات ہے ، وہ میسنجر تھے اور انہوں نے یہ کام تمام تر خطرات کے باوجود بہترین طریقے سے کر دیا
- thumb_up 3 mood 1
- thumb_up نادان, shami11, Bawa liked this post
- mood Zinda Rood react this post
3 Jul, 2020 at 10:41 pm #39مسلم کی حدیث کا ایک ورژن کچھ یوں ہے – سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزرا کچھ لوگوں پر جو کجھور کے درختوں کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ کیا کرتے ہیں؟“ لوگوں نے عرض کیا، پیوند لگاتے ہیں، یعنی نر کو مادہ میں رکھتے ہیں وہ گابہہ ہو جاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سمجھتا ہوں اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔“ یہ خبر ان لوگوں کو ہوئی انہوں نے پیوند کرنا چھوڑ دیا۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس میں ان کو فائدہ ہے تو وہ کریں، میں نے تو ایک خیال کیا تھا تو مت مؤاخذہ کرو میرے خیال پر لیکن جب میں اللہ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو اس پر عمل کرو، اس لیے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں۔“
جب رسول الله نے اسی جگہ کھڑے انکو بتا دیا کہ انکو کہو کہ اگر تمھیں اسکا فائدہ ہوتا ہے تو یہ عمل جاری رکھو – میں نے صرف وہ کھا ہے جو میں سوچ رہا تھا یعنی میں تمھیں روک نہیں رہا – اس کے بعد اگر کوئی کہتا ہے کہ قران کی وحی نازل ہونی چاہیے تھی کہ جس بات سے تمھیں روکا نہیں گیا اس سے مت روکنا اور جو کام تم کرہے تھے ویسے ہی کرتے رہو- وہ جلدی سے اپنے دماغ کا علاج کس اچھے سے حکیم سے کروا لے
اگر رسول الله یہ کہتے کہ یہ میرا گمان نہیں بلکہ الله کا حکم ہے تو پھر اعتراض بنتا تھا – اور جسکو گمان اور پیغمبری دعوے کا بھی فرق پتا نہیں وہ بھی جلدی سے اپنے دماغ کا علاج کس اچھے سے حکیم سے کروا لے –
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
3 Jul, 2020 at 10:46 pm #40کمال ہے۔۔ کم از کم آپ سے مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ آپ اپنی عقل کو تالے میں بند کرکے سارا تکیہ غامدی صاحب پر کر بیٹھیں گی۔ غامدی صاحب کے پاس کوئی دو دماغ ہیں یا ان پر کوئی وحی نازل ہوتی ہے؟ وہ بھی اپنے دماغ سے کچھ جگاڑ کرکے ہی لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ نے اگر اسلام کے بارے میں دیانتداری سے کچھ جاننا ہے تو میں آپ کو طریقہ بتاتا ہوں۔ آپ کسی بھی عالم کا ترجمہ کردہ قرآن خریدیں اور اس کو خود پڑھیں۔ شروع سے لے کر آخر تک۔ جس آیت بارے آپ کو کوئی اشکال ہو، یا آپ نے کسی آیت کی شانِ نزول یا سیاق و سباق جاننا ہو تو بلا جھجک آکر مجھ سے پوچھیں۔ میں آپ کو پوری تفصیل سمجھاؤں گا۔۔
میں یہاں دری بچھا کر اسی کام کیلئے بیٹھا ہوں۔ ۔
قرآن تو ایک ہے ..میں پڑھ بھی لوں ..لیکن آپ حدیث کی بات کر رہے ہیں ..اب میں ہزاروں حدیثوں میں اسے کہاں ڈھونڈوں …میں اپنی کم علمی اور کم تحقیق کا اقرار کر چکی ہوں …ان کے بقول وہ اپنی زندگی کے آخری پروجیکٹ انہیں حدیث بارے کر رہے ہیں ..ان سے بس اس حدیث کی صحت بارے پوچھنا ہے
- thumb_up 2 mood 1
- thumb_up SAIT, shami11 liked this post
- mood Zinda Rood react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.