Viewing 20 posts - 81 through 100 (of 114 total)
  • Author
    Posts
  • SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #81
    جناب اتھرا صاحب ….دلوں کے حال تو الله ہی جانتا ہے لیکن اگر میں اندازہ لگاؤں تو آپ آپ شاید آخر الذکر گروپ میں ہیں …یہ وہی گروپ ہے جس میں اس فورم کے معزز بلاگر اور ان کے پی ایچ ڈی فرزند ہیں اور جن دونوں پیو پتر سے آج کل آپ کی گاڑھی چھن رہی ہے blacksheep
    باوا جی ….آپ پیو پتر کی پھدو گروپ کے ساتھ ساتھ ہیجڑا گروپ میں بھی رکنیت ہے …بلیک شیپ نے غلطی سے اس کا ذکر نہیں کیا :bigsmile:

    مختلف تھریڈز پر تمھارے یہ چغلی نما کومنٹ ثابت کرتے ہیں کہ قرار تو چول نامے پر غصہ کر گیا ہے

    :hilar: :hilar:   :hilar:   :hilar:   :hilar:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #82
    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ اب کیا مجھے آپ کو بھی یہ بتانا پڑے گا کہ اُن چاروں مخاطبین میں آپ کہاں ہیں۔۔۔۔۔ حد ہی ہوگئی مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ جو بھونپو ہوتے ہیں وہ اندرونی طور پر جانتے ہیں کہ وہ بھونپو ہیں، اور جو پھدو ہوتے ہیں، اُن کو تو ایک زمانہ جانتا ہے کہ وہ پھدو ہیں، بس نام ہی کافی ہے۔۔۔۔۔ کسی بھی نئے فورم پر چلے جائیں تو اُس فورم والوں کو ہفتوں پہلے ہی الہام ہوجاتا ہے کہ پھدوؤں کی جوڑی کا نزول ہونے کو ہے۔۔۔۔۔ شاید ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔ دیکھیں میری پنجاب سے متعلق تحاریر کسی پنجابی شخص کو مخاطب کر کے نہیں لکھی گئیں بلکہ انتہائی حد تک عمومی پیرائے میں بات کی گئی ہے۔۔۔۔۔ اور میری دونوں تحاریر آپ پھر پڑھ لیں اُس میں فورم کے کسی ممبر کی ذات کو درمیان میں لانے کا ذرا بھی شائبہ تک نہیں ملتا۔۔۔۔۔ اگر تو مَیں یہاں کسی پنجابی شخص سے بحث و مباحثہ کررہا ہوتا اور یہ کہتا کہ تمہاری نسل کے لوگوں نے تو یہ کیا تھا فلاں کیا تھا تو پھر یہ اعتراض بنتا کہ مَیں اپنے ہی اُصول کے خلاف گیا ہوں، مگر یہاں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔ البتہ مَیں اِس بات سے انکار نہیں کروں گا کہ میرے شہر کراچی کے اکثر اُردو اسپیکنگ لوگوں کی سوچ ایسی ہی ہے کہ وہ پنجابیوں سے نفرت کرتے ہیں البتہ کُھل کر کہنے سے ہچکچاتے ہیں، البتہ آپس میں بات کریں گے تو پھر بولیں گے۔۔۔۔۔ سات آٹھ سال پہلے وہ جو ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے اُس وقت کے لیگی رہنما چوہدری نثار سے لفظی جنگ کے دوران کہا تھا کہ پنجاب کے ہر گھر میں مُجرے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ ایسی سوچ کا بس جذبات میں آکر ذرا غلطی سے اظہار ہوگیا تھا جو مجھے کراچی میں اکثر نظر آتی ہے۔۔۔۔۔ جہاں تک میری بات ہے تو مَیں قوموں، نسلی گروہوں کے متعلق بات کرتے ہوئے جذبات(نفرت یا محبت) درمیان نہیں لاتا، جس طرح کئی معاملات میں بے حِس ہوں اُسی طرح اِس معاملے میں بھی ہوں۔۔۔۔۔ البتہ پاکستان کے دو نسلی گروہوں(اقوام) کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہوں، بلوچ اور سرائیکی۔۔۔۔۔ ورنہ جتنا مَیں مُنہ پھٹ ہوں تو اگر کسی سے نفرت کرتا ہوتا تو کھل کر کہتا۔۔۔۔۔ ویسے بھی کسی نسلی اِکائی سے نفرت کرنا میرے لئے بہت ہی مشقت والا کام ہے۔۔۔۔۔ علاوہ ازیں میری تحریر تو کسی شخص کے ذاتی حوالے سے تو تھی ہی نہیں تو میرے خیال میں یہاں کسی کی ذات سے اُس کی نسلی شناخت کو الگ کرنے کی بات نہیں بنتی۔۔۔۔۔ اعتراف۔۔۔۔۔ مجھے یہ ماننے میں، تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں میرے اندر بھی بہت سی سِفلی خواہشات پائی جاتی ہیں۔۔۔۔۔ مَیں کسی انتہائی ناپسندیدہ شخص کو لفظوں کی مار، مار کر تفریح لیتا آیا ہوں اور شاید آگے بھی کروں گا۔۔۔۔۔ شاید کوئی اِس کو سادیت پسندی کہے گا۔۔۔۔۔ اور جب مَیں اپنی شخصیت کا خود بے رحمی سے جائزہ لیتا ہوں تو مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ مَیں کسی صورت کوئی اچھا یا بہتر انسان نہیں ہوں۔۔۔۔۔ عام معنوں میں کافی برا انسان ہوں۔۔۔۔۔ اور مَیں نے اپنے آپ کو شاید ایسا خود بنایا ہے۔۔۔۔۔ اور جیسا ابھی گلٹی نے کچھ ہفتے ایک بڑا ہی خوبصورت جملہ لکھا تھا کہ جو کچھ بھی ہے بس یہی ہے۔۔۔۔۔ اِس کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔ البتہ منافقانہ پارسائی کے دعوے نہیں کرتا کہ جیسا بنایا گیا، بن گیا۔۔۔۔۔ مَیں بے قصور ہوں۔۔۔۔۔ ہاں منافقت مجھے پسند نہیں ہے اور منافقانہ پارسائی کا ڈھونگ رچانے والوں کو انتہائی حد تک ناپسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ اور اِن فورمز پر میری تحاریر کا سب سے زیادہ نشانہ بھی ایسے ہی لوگ بنتے ہیں۔۔۔۔۔ منٹو کی زبان میں بس سمجھ لیں کہ فرشتوں کو گنجا کرنا میری عادتِ ثانیہ ہے۔۔۔۔۔ اور اِن تحاریر کو لکھنے کا کوئی بظاہراً کوئی مقصد نہیں تھا۔۔۔۔۔ اور نہ ہی یہ کسی شخص یا اشخاص کو ذہن میں رکھ کر لکھی گئی تھیں(یہ ضرور ذہن میں آیا تھا کہ کس کس کو یہ تحریر پڑھ کر آگ لگے گی)۔۔۔۔۔ گھوسٹ صاحب کو تو سنجیدہ جواب لکھنے کا سوچا تھا مگر جواب دیتے ہوئے ایک سے دوسرا طنزیہ مزاحیہ خیال آتا چلا گیا اور تحریر بنتی چلی گئی۔۔۔۔۔ کچھ جدی پُشتی پنجابی دوست اِملاء وغیرہ کی درستگی کراتے رہے۔۔۔۔۔ البتہ لاشعوری طور پر یہ انتہائی طنزیہ تحاریر لکھنے کا ایک مقصد ضرور مجھے سمجھ آتا ہے کہ جو پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی درخشاں تاریخ رہی ہے۔۔۔۔۔ پاکستان میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا قائم ہونا اور طاقت حاصل کرنا اور جن علاقوں سے، آبادی کے جس مخصوص حصہ سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو یہ مرکزی طاقت حاصل ہوئی وہ میرے خیال میں پاکستان کا صرف ایک مخصوص صُوبہ رہا ہے۔۔۔۔۔ بعد ازاں چھوٹے صوبوں سے بھی کچھ نہ کچھ حد تک ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو طاقت فراہم ہوتی رہی ہے مگر اصلی تے وڈی قوت ایک ہی مخصوص جغرافیائی حصہ اور اُس حصہ میں رہنے والے لوگوں کی جانب سے فراہم ہوئی ہے۔۔۔۔۔ اور اگر آپ میری سوچ کی طرز سے تھوڑا بہت واقف ہیں تو جانتے ہوں گے کہ مَیں محاورہ کے مطابق صرف چور(ملٹری اسٹیبلشمنٹ) کو نہیں بلکہ چور کی ماں(جہاں سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو طاقت فراہم ہوتی رہی ہے) کو بھی پکڑنے کا قائل ہوں جیسا کہ ہٹلر کے بارے میں اکثر کہتا ہوں کہ یہ ہولوکاسٹ وغیرہ جیسے کارناموں کا اِکلوتا ذمہ دار صرف ہٹلر نہیں تھا بلکہ کچھ ذمہ دار جرمن قوم بھی تھی۔۔۔۔۔ اب مَیں یہاں جن کو نشانہ بنا رہا ہوں اُن کو پنجابی کہوں، اہلِ پنجاب کہوں یا خطہِ پنجاب کہوں، بات ایک ہی ہے۔۔۔۔۔ یہاں مجھے پنجابی کا ہی لفظ استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ اجتماعی اور اکثریتی اور عمومی حوالے سے یہی موزوں لفظ ہوگا لیکن اِس کی فلپ سائیڈ بھی ہے کہ مجھ پر فوراً ہی ایک اِکائی سے نسلی نفرت کا الزام لگے گا۔۔۔۔۔ مگر خیر ہے۔۔۔۔۔ لیکن پاکستان بننے کے کچھ سالوں کے بعد تو حالات کچھ زیادہ ہی خراب ہوگئے۔۔۔۔۔ فوج میں کثیر تعداد پنجاب سے تھی(اِس بات کا بھی الگ جائز پسِ منظر تھا اور ہے) اور پھر فوج کے سیاسی غزووں کے بعد جب دوسرے چھوٹے صوبوں کو اختلاف شروع ہوا تو غداری کے تمغے بٹنا شروع ہوگئے۔۔۔۔۔ لامحالہ چھوٹے صوبوں کی جانب سے گالی فوج کو اور فوج کے ساتھ ساتھ پنجاب کو بھی دی جانے لگی۔۔۔۔۔ اِس میں یقیناً پنجاب کے غریب اور کاشتکار طبقے کا کوئی بلاواسطہ قصور نہیں تھا مگر بات پھر وہی آجاتی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی طاقت کہاں سے فراہم ہوتی رہی ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے تو نہیں یاد پڑتا کہ پنجاب سے ہی کوئی موثر سیاسی آواز چھوٹے صوبوں کے حق میں اُٹھی ہو، اِکا دُکا واقعات ضرور ہوئے تھے جیسا کہ غلام ملک جیلانی(عاصمہ جہانگیر کے والد) کا بنگالیوں کے حق میں آواز اُٹھانا۔۔۔۔۔ البتہ وہ غدار، یہ چھوٹے قد کے بنگالی یا وہ سیکیورٹی رِسک کے اعزازات ضرور دیے گئے۔۔۔۔۔ تو یہاں صورتحال اُس انگریزی محاورہ سے بھی زیادہ خراب ہے کہ پتیلا، کیتلی کو کالا ہونے کا طعنہ دے رہا ہے، کہ یہاں دیگ، کیتلی کو کالک کا طعنہ دیتی رہی ہے۔۔۔۔۔ جہاں تک بوٹ چٹائی کے معنی کی بات ہے تو یہ بس اُن معنوں میں استعمال ہوا ہے کہ طاقتوروں کے سامنے ذرا فوراً سَر جھکا لینا بجائے مزاحمت کرنے کے۔۔۔۔۔ جہاں تک حوالہ جات دینے کی بات ہے کہ اہلِ پنجاب نے کب کب کس کس سن میں بوٹ چٹائی فرمائی تو پھر کہتا ہوں کہ میری تحریر کوئی علمی مقالہ نہیں تھی کہ مَیں اُس میں باقاعدہ حوالہ جات لگاؤں۔۔۔۔۔ وہ تحریر طنزیہ مزاح کے پیرائے میں تھی اور عمومی حقیقتوں کو سامنے رکھ کر لکھی گئی تھی۔۔۔۔۔ اور اِس حقیقت سے تو شاید ہی کوئی انکار کرے گا کہ پچھلے دو ڈھائی ہزار سال میں پنجاب سے صرف ایک ہی حکمران ایسا آیا ہے جو پنجاب سے تھا ورنہ اِس خطہ پر بیرونی حملہ آوروں کی حکمرانی رہی ہے۔۔۔۔۔ اور اگر ہم اِس بات کی توجیہہ تلاش کریں کہ پچھلے دو ڈھائی ہزار سال سے ایسا کیوں ہوتا رہا ہے تو کچھ کچھ جائز سی وجوہات بھی سمجھ آتی ہیں کہ چھوٹے کاشتکار وغیرہ کی آبادیوں پر مشتمل خطہ، جنہیں اِس بات سے زیادہ کوئی سروکار نہیں کہ کون حکمراں ہے، باہر کا یا اپنا کوئی سَگا۔۔۔۔۔ کہا جاسکتا ہے کہ حُب الوطنی بھی ایک عیاشی ہوتی ہے جس کا متحمل ہر کوئی نہیں ہوسکتا۔۔۔۔۔ لیکن یہاں پر آپ کا حساسیت کا مسئلہ پھر اُبھر کر سامنے آتا ہے۔۔۔۔۔ آپ کو اکثر اوقات عمومی پیرائے میں لکھے تبصرے پسند نہیں آتے خاص کر جب اُن میں ایسے کسی عُنصر پر تنقید یا طنز ہو جس سے آپ کی اُنسیت ہو۔۔۔۔۔ خیر مگر اِس مخصوص موضوع پر تو آپ کو بُرا لگنا سمجھ آتا ہے کہ یہ نسلی شناخت تو پیدائشی آپ کے ساتھ ہے۔۔۔۔۔ مگر پھر بھی میرا خیال ہے کہ آپ کو اپنی حساسیت کو ذرا کم کرنا چاہئے اور زیادہ صُوفی بننا چاہئے۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہوں گا کہ لُوز کینن اپنے ہی فائل اینڈ رَینک میں ہوتی ہے، جس کی مُرمت کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے جیسا کہ مَیں گھوسٹ صاحب کے ساتھ کرتا ہوں کہ نِیم وکیل خطرہِ کراچی کے مانند شہری سندھ کا سارا کیس ہی خراب کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔۔۔ صُحبتِ زاغ ہر دور میں شاہین بچوں کو خراب کرتی آئی ہے۔۔۔۔۔ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ کافی سارے خیالات و واقعات لکھنے سے رہ گئے ہیں کہ مجھ سے زیادہ لکھا نہیں جارہا تھا۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب،
    مجھے آپ کی سوچ کا اندازہ تھا اور ہے اور میں سمجھتا ہوں یہ فکری طور پر نسلی امتیاز کے خلاف ہے آپ نے ایک خوبصورت تحریر لکھی ہے اور اپنا مدعا بہت بہتر طریقہ سے بیان کیا ہے
    ایک پہلو سے مجھے اختلاف ہے جہاں آپ نے عمومی طور پر آپ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کراچی کے اردو سپیکنگ پنجا بیوں سے نفرت کرتے ہیں میرے خیال میں یہ بہت سٹرانگ (مجھے اردو میں اسکا متبادل سمجھ نہیں آرہا) لفظ ہے آگے چل کر آپ نے اہل پنجاب سے مجموعی طور پر کچھ شکایات کا جواز فراہم کیا ہے اور دیگر اقلیتی اقوام کی طرح کراچی والوں کو بھی اہل پنجاب سے شکایتیں انہی تناظر میں ہیں
    معاشرتی لحاظ سے تقریبا تمام لسانی گروہ ایک دوسرے کے بارے میں چند رہیٹرکس دہراتے ہیں عموما یہ غیر ضرر ہوتے ہیں مگر جس گروہ کو نشانہ بنایا جاتا ہے اسکو ضرور برا لگے گا اور ایسا تمام گروہ کرتے ہیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #83
    باوا جی ….آپ پیو پتر کی پھدو گروپ کے ساتھ ساتھ ہیجڑا گروپ میں بھی رکنیت ہے …بلیک شیپ نے غلطی سے اس کا ذکر نہیں کیا :bigsmile:

    قرار جی

    آپ نے وہ پنجابی کی کہاوت تو ضرور سنی ہوگی

    قرارا، تیرا نئیں تیرے چول نامے دا منہ مار دا اے

    امید ہے آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں

    :bigsmile: :lol:   :hilar:

    نوٹ: پنجابی کے ذکر سے اگر پھر کوئی پیدائش کے وقت بہت ہی چھوٹی رہ جانی والی فکری بیوہ اپنے اندر اسکندر اعظم والا تیر گھسا محسوس کرے تو اس سے انتہائی معزرت. بار بار پنجابی کا ذکر کرنے کا مطلب اسکے اندر گھسے تیر سے ہونے والے زخموں پر سرخ مرچیں چھڑکنا ہرگز نہیں ہے

    :sorry: :sorry:   :sorry:

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #84
    حضور والا ….سوال آپ نے پوچھا …اور پبلک فورم ہونے کے ناتے میں نے اپنی راۓ کا اظہار کیا ….اس میں گھوڑے کی طرح بدکنے کی کیا ضرورت ہے؟ مجھے تو ہنسی آتی ہے جب فورمز پر لوگ دھمکیاں دیتے ہیں …حد کراس نہ کرو ورنہ یار آپ سانپ نکال لو …میں ادھر ہی ہوں …دو چار گالیاں دے لو گے …اس سے زیادہ کر لو گے اور ویسے بھی آپ نے زندہ رود کے ساتھ مکالمے میں اخلاقیات کی تنزلی کی تمام حدود تو پہلے ہی پار کرلی ہیں Not only you lost the debate, you’ve lost self control! اور خدا پر آپ فنڈوؤں کی اجاراداری ہے کہ ملحد خدا کا نام استعمال نہیں کر سکتے؟

    قرار ۔ ۔ ۔ ۔

    انسانیت ایک شرف کا نام پے زندگی میں (کوئی بھی) مقصدیت یہ شرف عطا کرتی ہے آدمی کو۔ لا دین بھی اس سے انکار نہیں کرتے اور زندگی میں کوئی نہ کوئی مقصد رکھتے ہیں۔ انسان تو ایک طرف غور کرنے والوں کو اللہ کی دوسری مخلوقات کی زندگی میں بھی مقصدیت نظر آتی ہے، اسلئے میں کبھی کسی انسان کو گالی نہیں دیتا چاہے وہ اسفل سافلین ہی کیوں نہ ہو، کیا سمجھے؟؟؟

    ;-) ;-)

    لیکن لطیفہ یہ ہوا ہے کہ اس فورم پر ایک نطفہء ناتحقیق اپنی جینیاتی سڑاند (ڈی جنریشن، اس کی تفصیل پھر کبھی) کی وجہ سے اپنی پیدائش کیا زندگی کی تخلیق کو ہی بے مقصد قرار دیتا ہے، اب آپ ہی بتاؤ کہ یہ گند کی پوٹ اس سیارے پر مٹی اور ہوا کا زیاں ہے یا نہیں؟؟

    اتنا ہی نہیں، خود کشی کے حق میں بھاشن دیئے جاتے ہیں، ڈھیٹ اور منافق کے لفظ انسانوں کیلئے بنے ہیں اس طرح کے گندی نالی کے کیڑے کیلئے ابھی لغت کا ارتقاء شروع نہیں ہوا اسلئے مجبوراً انسانوں کی لغت ہی ادھار لینی پڑے گی، ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ یہ گندی نالی میں پل کر باہر نکلنے والا کیڑا کوئی اس قسم کی ڈیٹ اور منافق نسل ہے کہ خوکشی کے جو بھاشن فورم پر دیتا ہے ان پر عمل کرنے کی ہمت اس کائر (پھر وہی لغت کا مسئلہ  ;-) ) میں نہیں

    باقی آپ کا کیا خیال ہے کہ آپ کا، فورم کے صرف ایک رکن کا، انگریزی میں لکھا گیا جملہ اس گندی نالی سے اچھل کر زمین پر گرنے والے کیڑے کو انسانوں کی صف میں شامل کر دے گا؟ وٹ این آڈیشیئس تھاٹ، مائی فرینڈ! ۔ ۔۔

    اگر اللہ پر ایمان والوں کی اجارہ داری نہیں ہے تو کیا بے ایمانوں کی ہے؟؟ مذاق (ویسے بنتا تو یہاں منافقت ہے  ;-) ) کی بھی کوئی حد ہوتی ہے یار

    چلو خوش رہو، یہ کوئی ایسا علمی موضوع نہیں ہے جس پر اتنا وقت ضائع کیا جائے

    :bigsmile: :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #85
    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ کیا اِس کی کوئی ضرورت تھی۔۔۔۔۔

    اس بارے اپنی زود حسی کی وضاحت میں پہلے ہی کہیں دے چکا ہوں شائد آپ ہی کی کسی پوسٹ کے جواب میں

    مجھے بہرحال اس کا افسوس رہے گا۔ لیکن بلا مقصد یہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی یہ اپنی کسی سفلی جبلت کو گنے کا رس پلانے کیلئے ہے

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #86
    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ کیا اِس کی کوئی ضرورت تھی۔۔۔۔۔

    بلیک شپ صاحب۔۔ کچھ ذاتی پلس عمومی مشاہدات کی بنا پر میری یہ رائے ہےکہ مسلمان اگر اپنے مذہب سے کسی نہ کسی حد تک وابستگی رکھتا ہو، یعنی عملی اور نظریاتی طور پر دین سے دور نہ ہوگیا ہو تو اس کا مہذب ہونا کافی مشکل ہوتا ہے، وہ کتنا بھی پڑھ لکھ جائے، تہذیب یافتہ قوموں کے بیچ جاکر رہنا شروع کردے مگر اس کے اندر ایک خاص کیڑا ہوتا ہے جو پوری طاقت و توانائی کے ساتھ موجود ہوتا ہے (یہ وہ وہی کیڑا ہے جس کا ذکر حضرتِ اقبال نے اپنے ایک شعر میں بھی کیا ہے :bigsmile: )، بس اس کو ذرا سا تحرک دے کر بیدار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر کیڑے کا حامل شخص اپنی ساری تہذیب و شائستگی کا چولا اتار پھینکتا ہے اور اپنی اصلیت پر آجاتا ہے۔۔  ہوسکتا ہے میری یہ رائے غلط ہو، لیکن جب سے اس فورم پر جنابِ عزت مآب حضرت اتھرا صاحب کو چھیل کر ان کے اندر موجود اس کیڑے کو عیاں کیا ہے، مجھے اپنے موقف پر زیادہ یقین ہوگیا ہے۔۔

    میری ذاتی رائے میں اتھرا صاحب کافی پڑھے لکھے ہیں، ان کا مطالعہ بھی یقیناً وسیع ہوگا، پچھلے سات آٹھ سال سے کسی تہذیب یافتہ مغربی معاشرے میں بھی مقیم ہیں، گفتگو کرنے کا فن بھی آتا ہے، اردو پر جناب کا عبور قابلِ تعریف ہے، عمومی حالات میں ان کو کافی مہذب کہا جاسکتا ہے، لیکن ان تمام خوبیوں کے باوجود چونکہ یہ نظریاتی طور پر اپنے مذہب سے قریب ہیں، لہذا ان کے اندر وہ کیڑا کافی تندرست و توانا موجود ہے اور وہی کیڑا ان کو کسی بھی وقت ان کے اوپر چڑھے ہوئے تہذیب کے خول اورشائستگی کی پرتیں اتار کر ننگا کردیتا ہے، یہ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں، کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں، دیوانوں کی طرح منہ سے جھاگ اڑاتے ہوئے گالیاں دیتے ہیں (یہ بھی ایک نہایت مضحکہ خیز صورتِ حال ہے کہ اتھرا صاحب جیسا پڑھا لکھا شخص یہ سمجھتا ہے کہ ان کی فورم پر بے تحاشا گالیوں سے مجھے یا کسی بھی معقول شخص کو کوئی فرق پڑتا ہوگا)، بلڈپریشر اور دل کی دھڑکن بے قابو ہوجاتی ہے، غرضیکہ معمولی سے معاملے پر خود کو ہلکان کرلیتے ہیں۔۔۔ اور پچھلے کچھ عرصے سے میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ موصوف خاص طور پر میری ہر ہر تحریر کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھتے ہیں، اور میری ہر تحریر پڑھنے پر ان پر وہی جنون کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے، پھر کئی گھنٹے اور بعض اوقات کئی دن لگ جاتے ہیں جناب کو خود کی طبیعت کنٹرول کرنے پر ، اور پھر چوری چوری آتے ہیں اور کسی کونے کھدرے میں کسی کو کوٹ کرکے مجھے بے شمار گالیاں دے کر نکل جاتے ہیں ۔۔۔۔

      ویسے اتھرا پائی جان۔۔ جب سے آپ میرے تحریروں کی تپش سے جلنے بھننے لگے ہیں تب سے مجھے زیادہ مزہ آنے لگا ہے اور میں کوشش کرتا ہوں کہ فورم پر باقاعدگی سے آکر اپنی تحریروں کا اثر آپ کے وجود پر دیکھوں۔۔۔ :cwl: :cwl: :cwl: :cwl: ۔۔۔

    اَتھرا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #87
    اس بارے اپنی زود حسی کی وضاحت میں پہلے ہی کہیں دے چکا ہوں شائد آپ ہی کی کسی پوسٹ کے جواب میں مجھے بہرحال اس کا افسوس رہے گا۔ لیکن بلا مقصد یہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی یہ اپنی کسی سفلی جبلت کو گنے کا رس پلانے کیلئے ہے

    طب کی زبان میں اس مرض کو مذہبی ذکاوتِ حس کہتے ہیں، ویسے یہ بات مریض کیلئے فائدہ مند ہے کہ وہ اپنے مرض کو تسلیم کرلے، پھر علاج کرنے میں آسانی رہتی ہے :cwl: :cwl: :cwl: :cwl: ۔۔۔ 

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #88
    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ اب کیا مجھے آپ کو بھی یہ بتانا پڑے گا کہ اُن چاروں مخاطبین میں آپ کہاں ہیں۔۔۔۔۔ حد ہی ہوگئی مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ جو بھونپو ہوتے ہیں وہ اندرونی طور پر جانتے ہیں کہ وہ بھونپو ہیں، اور جو پھدو ہوتے ہیں، اُن کو تو ایک زمانہ جانتا ہے کہ وہ پھدو ہیں، بس نام ہی کافی ہے۔۔۔۔۔ کسی بھی نئے فورم پر چلے جائیں تو اُس فورم والوں کو ہفتوں پہلے ہی الہام ہوجاتا ہے کہ پھدوؤں کی جوڑی کا نزول ہونے کو ہے۔۔۔۔۔ شاید ایسا نہیں ہے۔۔۔۔۔ دیکھیں میری پنجاب سے متعلق تحاریر کسی پنجابی شخص کو مخاطب کر کے نہیں لکھی گئیں بلکہ انتہائی حد تک عمومی پیرائے میں بات کی گئی ہے۔۔۔۔۔ اور میری دونوں تحاریر آپ پھر پڑھ لیں اُس میں فورم کے کسی ممبر کی ذات کو درمیان میں لانے کا ذرا بھی شائبہ تک نہیں ملتا۔۔۔۔۔ اگر تو مَیں یہاں کسی پنجابی شخص سے بحث و مباحثہ کررہا ہوتا اور یہ کہتا کہ تمہاری نسل کے لوگوں نے تو یہ کیا تھا فلاں کیا تھا تو پھر یہ اعتراض بنتا کہ مَیں اپنے ہی اُصول کے خلاف گیا ہوں، مگر یہاں ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔ البتہ مَیں اِس بات سے انکار نہیں کروں گا کہ میرے شہر کراچی کے اکثر اُردو اسپیکنگ لوگوں کی سوچ ایسی ہی ہے کہ وہ پنجابیوں سے نفرت کرتے ہیں البتہ کُھل کر کہنے سے ہچکچاتے ہیں، البتہ آپس میں بات کریں گے تو پھر بولیں گے۔۔۔۔۔ سات آٹھ سال پہلے وہ جو ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے اُس وقت کے لیگی رہنما چوہدری نثار سے لفظی جنگ کے دوران کہا تھا کہ پنجاب کے ہر گھر میں مُجرے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ ایسی سوچ کا بس جذبات میں آکر ذرا غلطی سے اظہار ہوگیا تھا جو مجھے کراچی میں اکثر نظر آتی ہے۔۔۔۔۔ جہاں تک میری بات ہے تو مَیں قوموں، نسلی گروہوں کے متعلق بات کرتے ہوئے جذبات(نفرت یا محبت) درمیان نہیں لاتا، جس طرح کئی معاملات میں بے حِس ہوں اُسی طرح اِس معاملے میں بھی ہوں۔۔۔۔۔ البتہ پاکستان کے دو نسلی گروہوں(اقوام) کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہوں، بلوچ اور سرائیکی۔۔۔۔۔ ورنہ جتنا مَیں مُنہ پھٹ ہوں تو اگر کسی سے نفرت کرتا ہوتا تو کھل کر کہتا۔۔۔۔۔ ویسے بھی کسی نسلی اِکائی سے نفرت کرنا میرے لئے بہت ہی مشقت والا کام ہے۔۔۔۔۔ علاوہ ازیں میری تحریر تو کسی شخص کے ذاتی حوالے سے تو تھی ہی نہیں تو میرے خیال میں یہاں کسی کی ذات سے اُس کی نسلی شناخت کو الگ کرنے کی بات نہیں بنتی۔۔۔۔۔ اعتراف۔۔۔۔۔ مجھے یہ ماننے میں، تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں میرے اندر بھی بہت سی سِفلی خواہشات پائی جاتی ہیں۔۔۔۔۔ مَیں کسی انتہائی ناپسندیدہ شخص کو لفظوں کی مار، مار کر تفریح لیتا آیا ہوں اور شاید آگے بھی کروں گا۔۔۔۔۔ شاید کوئی اِس کو سادیت پسندی کہے گا۔۔۔۔۔ اور جب مَیں اپنی شخصیت کا خود بے رحمی سے جائزہ لیتا ہوں تو مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ مَیں کسی صورت کوئی اچھا یا بہتر انسان نہیں ہوں۔۔۔۔۔ عام معنوں میں کافی برا انسان ہوں۔۔۔۔۔ اور مَیں نے اپنے آپ کو شاید ایسا خود بنایا ہے۔۔۔۔۔ اور جیسا ابھی گلٹی نے کچھ ہفتے ایک بڑا ہی خوبصورت جملہ لکھا تھا کہ جو کچھ بھی ہے بس یہی ہے۔۔۔۔۔ اِس کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔ البتہ منافقانہ پارسائی کے دعوے نہیں کرتا کہ جیسا بنایا گیا، بن گیا۔۔۔۔۔ مَیں بے قصور ہوں۔۔۔۔۔ ہاں منافقت مجھے پسند نہیں ہے اور منافقانہ پارسائی کا ڈھونگ رچانے والوں کو انتہائی حد تک ناپسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ اور اِن فورمز پر میری تحاریر کا سب سے زیادہ نشانہ بھی ایسے ہی لوگ بنتے ہیں۔۔۔۔۔ منٹو کی زبان میں بس سمجھ لیں کہ فرشتوں کو گنجا کرنا میری عادتِ ثانیہ ہے۔۔۔۔۔ اور اِن تحاریر کو لکھنے کا کوئی بظاہراً کوئی مقصد نہیں تھا۔۔۔۔۔ اور نہ ہی یہ کسی شخص یا اشخاص کو ذہن میں رکھ کر لکھی گئی تھیں(یہ ضرور ذہن میں آیا تھا کہ کس کس کو یہ تحریر پڑھ کر آگ لگے گی)۔۔۔۔۔ گھوسٹ صاحب کو تو سنجیدہ جواب لکھنے کا سوچا تھا مگر جواب دیتے ہوئے ایک سے دوسرا طنزیہ مزاحیہ خیال آتا چلا گیا اور تحریر بنتی چلی گئی۔۔۔۔۔ کچھ جدی پُشتی پنجابی دوست اِملاء وغیرہ کی درستگی کراتے رہے۔۔۔۔۔ البتہ لاشعوری طور پر یہ انتہائی طنزیہ تحاریر لکھنے کا ایک مقصد ضرور مجھے سمجھ آتا ہے کہ جو پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی درخشاں تاریخ رہی ہے۔۔۔۔۔ پاکستان میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا قائم ہونا اور طاقت حاصل کرنا اور جن علاقوں سے، آبادی کے جس مخصوص حصہ سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو یہ مرکزی طاقت حاصل ہوئی وہ میرے خیال میں پاکستان کا صرف ایک مخصوص صُوبہ رہا ہے۔۔۔۔۔ بعد ازاں چھوٹے صوبوں سے بھی کچھ نہ کچھ حد تک ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو طاقت فراہم ہوتی رہی ہے مگر اصلی تے وڈی قوت ایک ہی مخصوص جغرافیائی حصہ اور اُس حصہ میں رہنے والے لوگوں کی جانب سے فراہم ہوئی ہے۔۔۔۔۔ اور اگر آپ میری سوچ کی طرز سے تھوڑا بہت واقف ہیں تو جانتے ہوں گے کہ مَیں محاورہ کے مطابق صرف چور(ملٹری اسٹیبلشمنٹ) کو نہیں بلکہ چور کی ماں(جہاں سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو طاقت فراہم ہوتی رہی ہے) کو بھی پکڑنے کا قائل ہوں جیسا کہ ہٹلر کے بارے میں اکثر کہتا ہوں کہ یہ ہولوکاسٹ وغیرہ جیسے کارناموں کا اِکلوتا ذمہ دار صرف ہٹلر نہیں تھا بلکہ کچھ ذمہ دار جرمن قوم بھی تھی۔۔۔۔۔ اب مَیں یہاں جن کو نشانہ بنا رہا ہوں اُن کو پنجابی کہوں، اہلِ پنجاب کہوں یا خطہِ پنجاب کہوں، بات ایک ہی ہے۔۔۔۔۔ یہاں مجھے پنجابی کا ہی لفظ استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ اجتماعی اور اکثریتی اور عمومی حوالے سے یہی موزوں لفظ ہوگا لیکن اِس کی فلپ سائیڈ بھی ہے کہ مجھ پر فوراً ہی ایک اِکائی سے نسلی نفرت کا الزام لگے گا۔۔۔۔۔ مگر خیر ہے۔۔۔۔۔ لیکن پاکستان بننے کے کچھ سالوں کے بعد تو حالات کچھ زیادہ ہی خراب ہوگئے۔۔۔۔۔ فوج میں کثیر تعداد پنجاب سے تھی(اِس بات کا بھی الگ جائز پسِ منظر تھا اور ہے) اور پھر فوج کے سیاسی غزووں کے بعد جب دوسرے چھوٹے صوبوں کو اختلاف شروع ہوا تو غداری کے تمغے بٹنا شروع ہوگئے۔۔۔۔۔ لامحالہ چھوٹے صوبوں کی جانب سے گالی فوج کو اور فوج کے ساتھ ساتھ پنجاب کو بھی دی جانے لگی۔۔۔۔۔ اِس میں یقیناً پنجاب کے غریب اور کاشتکار طبقے کا کوئی بلاواسطہ قصور نہیں تھا مگر بات پھر وہی آجاتی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی طاقت کہاں سے فراہم ہوتی رہی ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے تو نہیں یاد پڑتا کہ پنجاب سے ہی کوئی موثر سیاسی آواز چھوٹے صوبوں کے حق میں اُٹھی ہو، اِکا دُکا واقعات ضرور ہوئے تھے جیسا کہ غلام ملک جیلانی(عاصمہ جہانگیر کے والد) کا بنگالیوں کے حق میں آواز اُٹھانا۔۔۔۔۔ البتہ وہ غدار، یہ چھوٹے قد کے بنگالی یا وہ سیکیورٹی رِسک کے اعزازات ضرور دیے گئے۔۔۔۔۔ تو یہاں صورتحال اُس انگریزی محاورہ سے بھی زیادہ خراب ہے کہ پتیلا، کیتلی کو کالا ہونے کا طعنہ دے رہا ہے، کہ یہاں دیگ، کیتلی کو کالک کا طعنہ دیتی رہی ہے۔۔۔۔۔ جہاں تک بوٹ چٹائی کے معنی کی بات ہے تو یہ بس اُن معنوں میں استعمال ہوا ہے کہ طاقتوروں کے سامنے ذرا فوراً سَر جھکا لینا بجائے مزاحمت کرنے کے۔۔۔۔۔ جہاں تک حوالہ جات دینے کی بات ہے کہ اہلِ پنجاب نے کب کب کس کس سن میں بوٹ چٹائی فرمائی تو پھر کہتا ہوں کہ میری تحریر کوئی علمی مقالہ نہیں تھی کہ مَیں اُس میں باقاعدہ حوالہ جات لگاؤں۔۔۔۔۔ وہ تحریر طنزیہ مزاح کے پیرائے میں تھی اور عمومی حقیقتوں کو سامنے رکھ کر لکھی گئی تھی۔۔۔۔۔ اور اِس حقیقت سے تو شاید ہی کوئی انکار کرے گا کہ پچھلے دو ڈھائی ہزار سال میں پنجاب سے صرف ایک ہی حکمران ایسا آیا ہے جو پنجاب سے تھا ورنہ اِس خطہ پر بیرونی حملہ آوروں کی حکمرانی رہی ہے۔۔۔۔۔ اور اگر ہم اِس بات کی توجیہہ تلاش کریں کہ پچھلے دو ڈھائی ہزار سال سے ایسا کیوں ہوتا رہا ہے تو کچھ کچھ جائز سی وجوہات بھی سمجھ آتی ہیں کہ چھوٹے کاشتکار وغیرہ کی آبادیوں پر مشتمل خطہ، جنہیں اِس بات سے زیادہ کوئی سروکار نہیں کہ کون حکمراں ہے، باہر کا یا اپنا کوئی سَگا۔۔۔۔۔ کہا جاسکتا ہے کہ حُب الوطنی بھی ایک عیاشی ہوتی ہے جس کا متحمل ہر کوئی نہیں ہوسکتا۔۔۔۔۔ لیکن یہاں پر آپ کا حساسیت کا مسئلہ پھر اُبھر کر سامنے آتا ہے۔۔۔۔۔ آپ کو اکثر اوقات عمومی پیرائے میں لکھے تبصرے پسند نہیں آتے خاص کر جب اُن میں ایسے کسی عُنصر پر تنقید یا طنز ہو جس سے آپ کی اُنسیت ہو۔۔۔۔۔ خیر مگر اِس مخصوص موضوع پر تو آپ کو بُرا لگنا سمجھ آتا ہے کہ یہ نسلی شناخت تو پیدائشی آپ کے ساتھ ہے۔۔۔۔۔ مگر پھر بھی میرا خیال ہے کہ آپ کو اپنی حساسیت کو ذرا کم کرنا چاہئے اور زیادہ صُوفی بننا چاہئے۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہوں گا کہ لُوز کینن اپنے ہی فائل اینڈ رَینک میں ہوتی ہے، جس کی مُرمت کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے جیسا کہ مَیں گھوسٹ صاحب کے ساتھ کرتا ہوں کہ نِیم وکیل خطرہِ کراچی کے مانند شہری سندھ کا سارا کیس ہی خراب کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔۔۔ صُحبتِ زاغ ہر دور میں شاہین بچوں کو خراب کرتی آئی ہے۔۔۔۔۔ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ کافی سارے خیالات و واقعات لکھنے سے رہ گئے ہیں کہ مجھ سے زیادہ لکھا نہیں جارہا تھا۔۔۔۔۔

    شکریہ سقراط ان وضاحتوں کا اور کچھ ایماندارانہ اعترافات کا

    تضادات ہماری سوچ، فکر اور اظہار میں کب آتے ہیں؟ جب ہم اپنے تعصب اور تجزیے کو ایک دوسرے سے خلط ملط کر دیتے ہیں، میرے بھی تعصبات ہیں جیسے استحصالی طبقات کی مخالفت، جیسے سرمایہ دارانہ نظام، جیسے پاکستان میں اس کی نشانی شریف خاندان، وغیرہ لیکن میں تجزیہ اور اظہار میں اس خلط ملط سے بچنے کی اپنی سی کوشش ضرور کرتا ہوں کہاں تک کامیاب ہوتا ہوں اس پر اراکین فورم ہی رائے دے سکتے ہیں مرے کہے کی کوئی وقعت نہیں ہوگی

    آپ کی وضاحتوں کے بعد کسی لمبے چوڑے ردّ کی تو ضرورت نہیں ہے پھر بھی موضوع کے پس منظر پر کچھ معروضات پیش ہیں

    نقشے پر پنجاب کا محلِ وقوع دیکھ لیں اور بھارت پر حملہ آورں کی وطنیت دیکھ لیں، یونانیوں، منگولوں، ترکی النسل قازق، کرغیز، ازبک، تاجک، ایرانیوں سے لیکر افغانیوں تک، راستے میں کون کون پڑا اور کس نے کب کب اور کتنی کتنی مزاحمت کی سب پتا چل جاتا ہے، اسی طرف سائیٹ بھی اشارہ کر چکے ہیں

    اس کے بعد نکتہ ہے مزاحمت کیلئے پنجابیوں کے پاس کسی ترغیب یا وجہ کا ہونا۔ ذات پات کے نظام، اوپر سے مذہبی طور پر منقسم، مقامی استحصالی طبقات کی ریشہ دورانیوں، اور کسی دانشور طبقے کی مکمل غیر موجودگی کے باعث پنجابی اپنی پوری تاریخ میں 1940 تک سیاسی طور پر بالکل غیر منظم تھےاور انہی عوامل کی وہجہ سے کسی حد تک ابھی بھی ہیں، ایک نسلی اکائی کے 70-80٪ استحصال زدہ طبقے کے پاس بیرونی حملہ آوروں کی مزاحمت کیلئے کیا ترغیب باقی بچتی ہے؟ اگر اونچی ذاتوں پر مشتمل استحصالی طبقہ انہیں کچھ حقوق دیتا تو شائد، اور جب انہیں یہ بھی احساس ہو کہ ان حملہ آوروں کی منزل بھارت کی امیر ریاستیں اور علاقے ہیں

    جدید پنجابی تاریخ میں رنجیت سنگھ کے دور کو چھوڑ کر کسی  پنجابی مرکزی ریاست، طاقت یا حکومت کا نہ ہونا، پنجاب ہمیشہ ہی دلّی یا دوسری بھارتی حکومتوں کا ایک صوبہ رہا

    پنجاب کی تقسیم کے بعد مسلمان پنجابیوں سے انکی نسلی شناخت باقاعدہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت چھینی گئی یا انہیں ریاست کی طرف سے سبق دیا گیا کہ وہ اسے پسِ پشت ڈال دیں کیونکہ ایک نئی پاکستانی قوم جو تشکیل دینی تھی اور اس میں ان لوگوں کے احساس عدم تحفظ کی سوچ کا باقاعدہ حصہ تھا جو نئی ریاست میں خود کو یکدم کسی وطنیت سے تہی محسوس کرنے لگ تھے ( یہ بھی میری دائمی دلچسپی کا ایک طویل موضوع ہے)  ۔ ۔

    باقی جو رہی سہی کسر تھی وہ فوج کے اندر پنجابیوں کی ملک میں عددی اکثریت کی وجہ سے نچلے رینک میں اکثریت نے پوری کر دی اس سے فوج کی دوسری نسلی اکائیوں کے ساتھ زیادتی کیلئے پنجابیوں کا گالی دینا اور بھی آسان ہو گیا، اس نکتے کی طرف آپ نے بھی جزوی اشارہ کیا ہے لیکن آپ کی بات میں نچلے رینک میں اکثریت والا نکتہ غائب ہے یا آپ کو سجھائی نہیں دیا لکھتے وقت، اس کیلئے فوج کے اعلی عہدوں پر فائز افراد کے نسلی اعدادو شمار سے رجوع کیا جا سکتا ہے، موٹی مثال ان چار جرنیلوں کی ہے جنہوں نے ملک پر قنضہ کیا ان میں سے ایک پنجابی نے بھی پنجابیوں کے اندر صرف اپنی ذات برادری کے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دی

    نکات تو کئی اور بھی ہیں لیکن طوالت کی وہج سے فی الحال اتنا ہی کافی ہے

    میرا خیال ہے بوٹ چٹائی کا آپ کا فہم عام اردو دان سے تھوڑا مختلف ہے سلیس زبان میں اس کو عدم مزاحمت نہیں، شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کہتے ہیں شائد، اس مفہوم میں بیرونی حملہ آوروں تئیں پنجابیوں کی تاریخ کا دوسری نسلی اکائیوں کی تاریخ سے ہم موازنہ کر سکتے ہیں

    آپ کی اس پوسٹ میں بھی ایک بہت بڑا منطقی خلاء ہے جس کی نشاندہی سے میں فی الحال صرفِ نظر کرتا ہوں

    سادیت پسندی کا لفظ اردو زبان و لغت میں میری نظر سے تو نہیں گذرا، آپ شائد سادگی یا سادہ لوحی کا استعمال کرنا چاہ رہے تھے

    @Zed

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #89
    ایک پہلو سے مجھے اختلاف ہے جہاں آپ نے عمومی طور پر آپ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کراچی کے اردو سپیکنگ پنجا بیوں سے نفرت کرتے ہیں میرے خیال میں یہ بہت سٹرانگ (مجھے اردو میں اسکا متبادل سمجھ نہیں آرہا) لفظ ہے آگے چل کر آپ نے اہل پنجاب سے مجموعی طور پر کچھ شکایات کا جواز فراہم کیا ہے اور دیگر اقلیتی اقوام کی طرح کراچی والوں کو بھی اہل پنجاب سے شکایتیں انہی تناظر میں ہیں
    معاشرتی لحاظ سے تقریبا تمام لسانی گروہ ایک دوسرے کے بارے میں چند رہیٹرکس دہراتے ہیں عموما یہ غیر ضرر ہوتے ہیں مگر جس گروہ کو نشانہ بنایا جاتا ہے اسکو ضرور برا لگے گا اور ایسا تمام گروہ کرتے ہیں

    گھوسٹ صاحب۔۔۔۔۔

    بات آپ کی کچھ حد تک صحیح ہے کہ اِس مذکورہ معاملے میں نفرت شاید ایک اسٹرانگ لفظ ہے۔۔۔۔۔ اِس کو ناپسندیدگی سے تبدیل کیا جاسکتا ہے مگر کہیں کہیں یہ ناپسندیدگی، نفرت کی حدود میں داخل ہوتی ہوئی نظر آتی ہے۔۔۔۔۔

    اب آپ خود دیکھ لیں۔۔۔۔۔ کہ وسیم اختر کا یہ کہنا کہ پنجاب کے ہر گھر میں مُجرے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا اِس کو ناپسندیدگی کے کھاتے میں ڈالا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔ مَیں نہیں سمجھتا۔۔۔۔۔ اور یہ صرف سیاسی بیان بازی بھی نہیں تھی۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں وسیم اختر صاحب کو یقیناً یہ اندازہ ہوگا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ پنجاب کے ہر گھر میں مُجرے ہو رہے ہوں، لیکن وہ جذبات میں آکر پھر بھی یہ کہتے ہیں۔۔۔۔۔

    آپ ہی بتائیں کہ مَیں اِس کو کیا نام دوں۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #90
    سادیت پسندی کا لفظ اردو زبان و لغت میں میری نظر سے تو نہیں گذرا، آپ شائد سادگی یا سادہ لوحی کا استعمال کرنا چاہ رہے تھے

    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔

    فارغ جذباتی صاحب نے مروا دیا۔۔۔۔۔

    اُنہوں نے یہ لفظ استعمال کیا تھا ایک دفعہ شیرازی کیلئے۔۔۔۔۔ جو انگریزی میں سَیڈِسٹ ہوتا ہے، یعنی دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    فارغ جذباتی صاحب کی اُردو کافی سے ذرا زیادہ ثقیل ہوا کرتی تھی۔۔۔۔۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ اکثر وہ انگریزی سے اُردو ترجمہ کرتے ہوئے نئے لفظ ہی بنا لیتے تھے۔۔۔۔۔

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #91
    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ فارغ جذباتی صاحب نے مروا دیا۔۔۔۔۔ اُنہوں نے یہ لفظ استعمال کیا تھا ایک دفعہ شیرازی کیلئے۔۔۔۔۔ جو انگریزی میں سَیڈِسٹ ہوتا ہے، یعنی دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔۔۔۔۔ فارغ جذباتی صاحب کی اُردو کافی سے ذرا زیادہ ثقیل ہوا کرتی تھی۔۔۔۔۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ اکثر وہ انگریزی سے اُردو ترجمہ کرتے ہوئے نئے لفظ ہی بنا لیتے تھے۔۔۔۔۔

    اگرچہ مضمون میں کیڑے نکالے بھی جاسکتے ہیں اور اگر نہ ہوں تو اپنے پاس سے ڈالے بھی جاسکتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ نے لفظ بالکل ٹھیک استعمال کیا ہے۔ دوسروں کو اذیت میں دیکھ کر تسکین حاصل کرنے والے کو سادیت پسند کہا جاتا ہے اور اذیت پسند تو ظاہر ہے آپ جانتے ہی ہیں۔  اتھرا بھائی بھی آپ پر دباؤ برقرار رکھنے کیلئے کھیل رہے ہیں ورنہ وہ اس لفظ اور اس کے استعمال سے واقف نہ ہوں یہ سوچنا بھی خودفریبی کے مترادف ہے۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #92
    باقی جو رہی سہی کسر تھی وہ فوج کے اندر پنجابیوں کی ملک میں عددی اکثریت کی وجہ سے نچلے رینک میں اکثریت نے پوری کر دی اس سے فوج کی دوسری نسلی اکائیوں کے ساتھ زیادتی کیلئے پنجابیوں کا گالی دینا اور بھی آسان ہو گیا، اس نکتے کی طرف آپ نے بھی جزوی اشارہ کیا ہے لیکن آپ کی بات میں نچلے رینک میں اکثریت والا نکتہ غائب ہے یا آپ کو سجھائی نہیں دیا لکھتے وقت، اس کیلئے فوج کے اعلی عہدوں پر فائز افراد کے نسلی اعدادو شمار سے رجوع کیا جا سکتا ہے، موٹی مثال ان چار جرنیلوں کی ہے جنہوں نے ملک پر قنضہ کیا ان میں سے ایک پنجابی نے بھی پنجابیوں کے اندر صرف اپنی ذات برادری کے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دی

    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔

    یہی نچلے رینک کے سپاہی و افسران کی بابت ہی مَیں نے بھی اشارہ کیا تھا۔۔۔۔۔ البتہ تفصیلاً نہیں لکھا تھا۔۔۔۔۔

    آپ کا کہنا ہے کہ ملک میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کی وجہ سے فوج میں بھی اکثریت میں آجانا، تو مَیں یہ عددی اکثریت کا نکتہ نہیں اُٹھاؤں گا بلکہ مائنڈسَیٹ کی طرف توجہ دلاؤں گا۔۔۔۔۔

    فوج میں بطور جوان بھرتی ہونا پنجاب کے اکثر علاقوں کی روایت رہی ہے۔۔۔۔۔

    جبکہ باقی نسلی اِکائیوں میں ایسا نہیں تھا اور نہ ہی آج بھی اُس درجہ کا ہے جیسا پنجاب میں ہے۔۔۔۔۔ اگر شہری سندھ کا کوئی فرد فوج میں جاتا بھی تھا(ہے) تو کمیشن لیکر سیکنڈ لیفٹیننٹ بنتا تھا۔۔۔۔۔ بطور جوان بھرتی نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ لہٰذا فوج میں پنجابیوں کی اکثریت ہونا منطقی ہے۔۔۔۔۔

    یہ تو اب تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے کہ بلوچ اور سندھی بھی فوج میں جوان کے طور پر بھرتی ہورہے ہیں مگر جہاں تک فوج میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کا پہلو ہے تو یہ کافی عرصہ تک اہلِ پنجاب کی طرف جھکا ہی رہے گا۔۔۔۔۔ لیکن اِس پہلو پر پنجاب سے باہر چھوٹی سیاسی جماعتیں اپنی سیاست بھی چمکاتی ہیں۔۔۔۔۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #93
    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ یہی نچلے رینک کے سپاہی و افسران کی بابت ہی مَیں نے بھی اشارہ کیا تھا۔۔۔۔۔ البتہ تفصیلاً نہیں لکھا تھا۔۔۔۔۔ آپ کا کہنا ہے کہ ملک میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کی وجہ سے فوج میں بھی اکثریت میں آجانا، تو مَیں یہ عددی اکثریت کا نکتہ نہیں اُٹھاؤں گا بلکہ مائنڈسَیٹ کی طرف توجہ دلاؤں گا۔۔۔۔۔ فوج میں بطور جوان بھرتی ہونا پنجاب کے اکثر علاقوں کی روایت رہی ہے۔۔۔۔۔ جبکہ باقی نسلی اِکائیوں میں ایسا نہیں تھا اور نہ ہی آج بھی اُس درجہ کا ہے جیسا پنجاب میں ہے۔۔۔۔۔ اگر شہری سندھ کا کوئی فرد فوج میں جاتا بھی تھا(ہے) تو کمیشن لیکر سیکنڈ لیفٹیننٹ بنتا تھا۔۔۔۔۔ بطور جوان بھرتی نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ لہٰذا فوج میں پنجابیوں کی اکثریت ہونا منطقی ہے۔۔۔۔۔ یہ تو اب تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے کہ بلوچ اور سندھی بھی فوج میں جوان کے طور پر بھرتی ہورہے ہیں مگر جہاں تک فوج میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کا پہلو ہے تو یہ کافی عرصہ تک اہلِ پنجاب کی طرف جھکا ہی رہے گا۔۔۔۔۔ لیکن اِس پہلو پر پنجاب سے باہر چھوٹی سیاسی جماعتیں اپنی سیاست بھی چمکاتی ہیں۔۔۔۔۔

    اردلی (آرڈرلی) کا ایک تصور ہے فوج میں، اس سے آشنائی ہے؟

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #94
    اردلی (آرڈرلی) کا ایک تصور ہے فوج میں، اس سے آشنائی ہے؟

    اردلی وہی بیٹ مین ناں۔۔۔۔۔

    خدمتگار۔۔۔۔۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #95
    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ فارغ جذباتی صاحب نے مروا دیا۔۔۔۔۔ اُنہوں نے یہ لفظ استعمال کیا تھا ایک دفعہ شیرازی کیلئے۔۔۔۔۔ جو انگریزی میں سَیڈِسٹ ہوتا ہے، یعنی دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔۔۔۔۔ فارغ جذباتی صاحب کی اُردو کافی سے ذرا زیادہ ثقیل ہوا کرتی تھی۔۔۔۔۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ اکثر وہ انگریزی سے اُردو ترجمہ کرتے ہوئے نئے لفظ ہی بنا لیتے تھے۔۔۔۔۔

    آپ اور عاطف ٹھیک ہو اس نکتے پر، میں ہی اس لفظ کو جہاں یہ آپ کی عبارت میں آیا ہے اسکے سیاق و سباق سے منسلک نہیں کر پایا یہ لفظ عموماً نفسیات اور فلسفہ پر انگریزی سے اردو ترجموں میں ملتا ہے اور بطور تیکنیکی اور پیشہ ورانہ اصطلاح استعمال ہوتا ہے، سیڈیسٹ عموماً ایک پَیسّو رویہ ہے، اسلئے میں ذاتی طور پر اس کے متبادل کے طور پر سادیت پسندی کی ترکیب کے استعمال سے پرہیز کروں گا کیونکہ یہ مجھے لغوی طور پر درستنہیں لگتا ہے، ویسے عام فہم کیلئے اذیت رساں (فطرت) کے الفاظ استعمال ہو تے ہیں اور اس سیاق و سباق میں مجھے یہی ترکیب زیادہ مناسب لگتی ہے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #96
    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔ یہی نچلے رینک کے سپاہی و افسران کی بابت ہی مَیں نے بھی اشارہ کیا تھا۔۔۔۔۔ البتہ تفصیلاً نہیں لکھا تھا۔۔۔۔۔ آپ کا کہنا ہے کہ ملک میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کی وجہ سے فوج میں بھی اکثریت میں آجانا، تو مَیں یہ عددی اکثریت کا نکتہ نہیں اُٹھاؤں گا بلکہ مائنڈسَیٹ کی طرف توجہ دلاؤں گا۔۔۔۔۔ فوج میں بطور جوان بھرتی ہونا پنجاب کے اکثر علاقوں کی روایت رہی ہے۔۔۔۔۔ جبکہ باقی نسلی اِکائیوں میں ایسا نہیں تھا اور نہ ہی آج بھی اُس درجہ کا ہے جیسا پنجاب میں ہے۔۔۔۔۔ اگر شہری سندھ کا کوئی فرد فوج میں جاتا بھی تھا(ہے) تو کمیشن لیکر سیکنڈ لیفٹیننٹ بنتا تھا۔۔۔۔۔ بطور جوان بھرتی نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔۔ لہٰذا فوج میں پنجابیوں کی اکثریت ہونا منطقی ہے۔۔۔۔۔ یہ تو اب تھوڑی بہت تبدیلی آئی ہے کہ بلوچ اور سندھی بھی فوج میں جوان کے طور پر بھرتی ہورہے ہیں مگر جہاں تک فوج میں پنجابیوں کی عددی اکثریت کا پہلو ہے تو یہ کافی عرصہ تک اہلِ پنجاب کی طرف جھکا ہی رہے گا۔۔۔۔۔ لیکن اِس پہلو پر پنجاب سے باہر چھوٹی سیاسی جماعتیں اپنی سیاست بھی چمکاتی ہیں۔۔۔۔۔

    روایت کے لفظ سے یہ مفہوم نکل رہا ہے کہ جیسے ایسا کرنا کوئی مجبوری نہ ہو بلکہ کوئی ترجیح یا قابلِ فخر بات ہو

    اگر کوئی شخص افسر بن سکتا ہو تو وہ جوان کیوں بھرتی ہو گا

    پاکسانی فوج بارے میری سوچی سمجھی رائے ہے کہ یہ اپنے ادارہ جاتی تشکیل اور مزاج میں ایک استعماری کردار  کی حامل ہے اور کسی بھی غوروفکر کرنے والے کو اسے نسلی شناخت کی بنیاد پر یا عینک سے نہیں دیکھنا چاہیے اور اس کے کرتوتوں کی بنیاد پر پنجابیوں کو گالی دینے، نفرت یا ناپسندیدگی سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ اسے سدھارنے میں ناکامی میں جتنا حصہ پنجابیوں کا ہے بقدرِ جثّا اتنا ہی دوسری نسلی شناختوں کا بھی ہے، بلکہ آزادی کے شروع کی دھائیوں میں احساسِ عدم تحفظ کا شکار اور ساتھ ہی ساتھ رہنمائی کے ذمہ دار/دعوی دار دانشور طبقے کا کردار ملکی/سلامتی/فوجی پالیسیوں کی تشکیل و ترویج میں دوسری نسلی شناختوں سے کچھ زیادہ ہی ہے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #97
    نوٹ: پنجابی کے ذکر سے اگر پھر کوئی پیدائش کے وقت بہت ہی چھوٹی رہ جانی والی فکری بیوہ اپنے اندر اسکندر اعظم والا تیر گھسا محسوس کرے تو اس سے انتہائی معزرت. بار بار پنجابی کا ذکر کرنے کا مطلب اسکے اندر گھسے تیر سے ہونے والے زخموں پر سرخ مرچیں چھڑکنا ہرگز نہیں ہے :sorry: :sorry: :sorry:

    باوا جی تاریخی بے عزتی کروا کر اب وہ بیچارہ کہ رہا ہے کہ میں تو مذاق کر رہا تھا کوئی تاریخی حقائق بیان نہیں کر رہا تھا
    بندہ ہن مذاق وی نا کرے

    :hilar: :hilar:   :hilar:   :hilar:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #98
    باوا جی تاریخی بے عزتی کروا کر اب وہ بیچارہ کہ رہا ہے کہ میں تو مذاق کر رہا تھا کوئی تاریخی حقائق بیان نہیں کر رہا تھا بندہ ہن مذاق وی نا کرے :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    سائیٹ بھائی

    جب تیر اندر گھسا ہو تو مذاق کسے سوجھتا ہے؟

    آپ بھی فکری بیوہ کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں

    پنجابیوں کی یہ عادت بہت بری ہے کہ پہلے تیر بھی اندر گھساتے ہیں اور پھر مذاق اڑاتے ہیں

    :hilar: :hilar:   :hilar:   :hilar:   :hilar:

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #99
    پاکسانی فوج بارے میری سوچی سمجھی رائے ہے کہ یہ اپنے ادارہ جاتی تشکیل اور مزاج میں ایک استعماری کردار کی حامل ہے اور کسی بھی غوروفکر کرنے والے کو اسے نسلی شناخت کی بنیاد پر یا عینک سے نہیں دیکھنا چاہیے اور اس کے کرتوتوں کی بنیاد پر پنجابیوں کو گالی دینے، نفرت یا ناپسندیدگی سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ اسے سدھارنے میں ناکامی میں جتنا حصہ پنجابیوں کا ہے بقدرِ جثّا اتنا ہی دوسری نسلی شناختوں کا بھی ہے، بلکہ آزادی کے شروع کی دھائیوں میں احساسِ عدم تحفظ کا شکار اور ساتھ ہی ساتھ رہنمائی کے ذمہ دار/دعوی دار دانشور طبقے کا کردار ملکی/سلامتی/فوجی پالیسیوں کی تشکیل و ترویج میں دوسری نسلی شناختوں سے کچھ زیادہ ہی ہے

    مسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔

    کم از کم مَیں تو فوج کو ایسے بالکل بھی نہیں دیکھتا۔۔۔۔۔ بلکہ مَیں تو اُس جواز کو بھی جائز اہمیت دے رہا ہوں جس کی وجہ سے فوج میں پنجابیوں کی اکثریت ہے۔۔۔۔۔

    بلکہ یہاں تو مَیں فوج کی ایک لحاظ سے تعریف(شاید منفی) کروں گا پاکستانی فوج اندرونی طور پر کس قدر مضبوط اور نسلی عَصبیتوں سے بالاتر ہے کہ اتنے سیاسی ایڈونچرز کے باوجود آج تک کوئی بڑی بغاوت نہیں ہوئی ہے فوج میں۔۔۔۔۔ ورنہ سیاست وغیرہ میں اتنا ملوث ہونے کے بعد کہیں نہ کہیں فوج کے اندرونی اسٹرکچر خاص کر کمانڈ اینڈ کنٹرول میں کچھ کریکس آجانے چاہیے تھے۔۔۔۔۔ صرف یہ پہلو فوج کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔۔۔۔۔

    لیکن اپنے میاں صاحب ہیں کہ سمجھ کر نہیں دیتے اور مشرف کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔۔۔۔ یہ بزنس ہے۔۔۔۔۔ اِس کو پرسنل نہیں بنانا چاہئے۔۔۔۔۔

    مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوگ اپنی خواہشات اور تعصبات کو پرے ہٹا کر اچھا تجزیہ نہیں کرپاتے۔۔۔۔۔ فوج پر بات ہو ایک دم ہی آئیڈلسٹ بن جاتے ہیں اور کچھ معزز لیگی دانشور جناح صاحب کے فوج کے بارے میں فرمودات لگانا شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔

    سَر جی طاقت کی اپنی ایک نفسیات ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    لیکن جہاں تک فوج کے کرتوتوں کی وجہ سے پنجابیوں کو گالی دینے کی بات ہے تو وہ ایک مختلف پیرائے میں ہے۔۔۔۔۔ وہی نُکتہ جو مَیں نے اپنی تحریر میں اٹھایا تھا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اصل طاقت کہاں سے فراہم ہوتی رہی ہے۔۔۔۔۔ پنجاب کو جو گالی پڑتی ہے اُس کی دو عدد وجوہات تو سیدھی سیدھی سمجھ آتی ہیں۔۔۔۔۔ ایک اہلِ پنجاب کی منافقت اور دوسرا، لاء آف نمبرز۔۔۔۔۔

    کیا آپ پنجابی مائنڈسَیٹ کی ترکیب سے واقف ہیں۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #100
    روایت کے لفظ سے یہ مفہوم نکل رہا ہے کہ جیسے ایسا کرنا کوئی مجبوری نہ ہو بلکہ کوئی ترجیح یا قابلِ فخر بات ہو اگر کوئی شخص افسر بن سکتا ہو تو وہ جوان کیوں بھرتی ہو گا

    مِسٹر اَتھرا۔۔۔۔۔

    اتنے عرصہ سے آپ مجھ سے گفتگو کررہے ہیں۔۔۔۔۔

    آپ کو ابھی تک میری سوچ کی طرز سے واقفیت نہیں ہوئی ہے۔۔۔۔۔

    مَیں کسی معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے اُس کو اچھائی یا برائی، صحیح و غلط کے کھاتوں میں نہیں ڈالتا۔۔۔۔۔

Viewing 20 posts - 81 through 100 (of 114 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward