Viewing 19 posts - 21 through 39 (of 39 total)
  • Author
    Posts
  • BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #21
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #22

    کئی بار لکھ چکا ہوں کہ جس قوم کو یہ پتا نہ ہوکہ یہاں درخت کون سے لگائے جانے چاہئیں اُس سے اورکیا توقع کی جا سکتی ہے؟ انگریز جو بزور شمشیر ہمارے حاکم بنے انہیں سمجھ تھی کہ یہاں کون سے پودے لگانے چاہئیں۔ بارہا لکھ چکا ہوں کہ مال لاہور کی آدھی سے زیادہ خوبصورتی اس کے دائیں بائیں پیپل کے درختوں کی وجہ سے ہے۔ انگریزوں نے کوئی انگریز درخت مال پہ نہ لگائے بلکہ اُن کی نظرِ انتخاب اس سرزمین کے دیسی درختوں پہ پڑی۔

    کچھ ایسا ہی مشاہدہ مجھے بھی سالوں پہلے آغا خان ہسپتال کراچی جا کر ہوا تھا۔۔۔۔۔

    آغا خان ہسپتال کا نقشہ بنانے والی آرکیٹیکٹ فرم، تھامس پَیئیٹ کی جانب سے ہسپتال میں بڑی تعداد میں نِیم کے درخت لگائے گئے ہیں جو کہ مقامی درخت ہیں۔۔۔۔۔

    اور واقعی آغا خان ہسپتال کراچی، عمارتی ڈیزائن کا ایک شاہکار ہے۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #23
    آُپ انڈیا کے حوالے سے صحیح کہہ رہے ہیں لیکن اس صورت کہ آپ راجیو کو اس سے نکال دیں۔ میرا قرار صاحب کو لکھا کمنٹ انہی کے معیار کو مدِنظر رکھ کر لکھا گیا تھا۔ کیونکہ انہیں موجودہ حکومت کا وہی کچھ کیا غلط لگتا ہے جو نرسیمہا راؤ اور من موہن نے مل کر ۱۹۹۱ سے ۱۹۹۶ تک کیا۔ جون ۱۹۹۱ میں نرسیمہا راؤ کو حکومت ملی تو انڈیا دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ ان کے ریزروز ایک بلین ڈالر تھے اور فوری ادائیگیاں اس سے چار گنا زیادہ تھیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ دس ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ امپورٹس آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور ایکسپورٹس کم ہورہی تھیں۔ من موہن نے کیا کیا؟ بلکل وہی کچھ جو آج ہم کر رہے ہیں۔ روپئے کو فری چھوڑا، امپورٹس دبا دیں اور ریزروز بنانے شروع کئے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر سٹرکچرل ریفارمز کیں اور بہتری کا سفر شروع کیا۔ اب جب کہ یہ سب کچھ قرار صاحب کو برا لگتا ہے تو میری کیا مجال کہ من موہن کو کوئی کریڈٹ دے دوں۔ یہاں بھی قرار صاحب کا ہیرو راجیو ہونا چاہیئے کیونکہ اس نے بھی معیشت کے ساتھ وہی کیا تھا جو ہاتھ ن لیگ ہمارے ساتھ کر گئی۔ رہی بات مشرف کی آمرانہ حکومت کی تو اس نے معاشی محاظ پر بہت سے اچھے کام کئے تھے۔ گروتھ چھ سے سات فیصد تھی اور قرض چھ ہزار ارب تک رکھا (جو کہ آج پینتالیس ہزار ارب ہے)۔ بحرحال اصل بات یہی ہے کہ ہمیں افغان پالیسی تیس سال کا اچھا خاصہ ٹیکا لگا گئی ہے۔ سارے مسائل کی جڑ یہی ہے اور اس سے ہمارے سماج کا چہرہ مسخ ہو کر رہ گیا ہے۔ Qarar

    شاہد عباسی صاحب
    آپ نے بظاہر بلیک صاحب کا موقف تسلیم کرلیا ہے ہے کہ من موہن سنگھ کی وزارت خزانہ سے  حالات تبدیل ہونا شروع ھوئے …میں نے راجیو گاندھی کے پانچ پچھلے سال بھی اس میں شامل کرلیے تھے ….اگر یہ غلط بھی تھا تو میرے اندازے کے مطابق تقریباً پینتیس سال پہلے انڈیا کی پالیسی تبدیل ہوئی …بلیک شیپ صاحب کا موقف مانا جاۓ تو تیس سال پہلے ہونا شروع ہوئی …جبکہ آپ کا حالیہ ارشاد ہے کہ دس سے پہلے انڈیا کے مغربی ممالک کی طرف جھکاؤ کے بعد انڈیا میں تبدیلی آئی ورنہ انڈیا اور پاکستان دس سال پہلے تک ایک ہی سطح پر تھے

    یار کچھ اپنی اداؤں پر غور کریں …پینتیس سے تیس کا میرا اندازہ تو اتنا دور نہیں تھا مگر حضور آپ تو میلوں دور ہیں …اپر سے آپ  صرف ..پر کیپیٹا جی ڈی پی کی بنیاد پر  ممالک کی اکانومی کی رینکنگ بھی کر رہے ہیں

    یار آپ مجھے تو فوج کی سے نفرت کم کرنے کا درس دے رہے ہیں مگر آپ خود بھی عسکری عینک اتار کر ..اور انڈیا دشمنی کو پرے رکھ کر تجزیہ کیا کریں

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #24
    قرار صاحب یہ سب عشقِ جمہوریت میں کرتے ہیں۔۔۔۔۔ اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ عشق ایک لازوال جذبہ ہے۔۔۔۔۔ اِسی لیے تو کہتے ہیں عشق نہ پُچھے ذات، نہ ویکھے تخت، نہ ویکھے تاج۔۔۔۔۔ بُلھے شاہ نے بھی کہا۔۔۔۔۔ ذات مذہب اَیہہ عشق نہ پُچھدا، عشق شرع دا ویری۔۔۔۔۔ لیکن قرار صاحب کا عشقِ کامل، شبیر کی طرح کچھ دیکھے نہ دیکھے، فوجی بوٹ ضرور دیکھتا ہے۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl: ™© مگر خیر دُنیا کی کوئی بھی عدالت، جو ذرا بھی شریفانہ مزاج رکھتی ہو، وہ قرار صاحب کے اِن معصوم گناہوں پر سزا نہیں سُنا سکتی۔۔۔۔۔ اِس پر تو عام معافی ہے۔۔۔۔۔ :) ;-) :) ™©

    بلیک شیپ صاحب ….ایک برطانوی شہری کو کیا غرض کہ مجھے  یعنی ایک امریکی شہری کو کس چیز کے عشق میں مبتلا ہونا چاہیے؟

    :)

    ہر انسان جس ماحول  میں رہ رہا ہو وہ اسی ماحول کی چیزوں کا مشاہدہ کرتا ہے …میں امریکا میں رہ کر یہ دیکھ چکا ہوں کہ یہاں کون سے اصول اور ضوابط فائدہ مند ہیں ..اور  بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے …یہاں جمہوریت امریکا کی آزادی کے وقت سے ہے …شروع میں لولی لنگڑی تھی مگر وقت کے ساتھ اس میں بہتری  آئی ہے

    آپ برطانیہ میں ہیں …خود جمہوریت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ..اقلیتوں دیے گئے  بنیادی حقوق سے فائدے اٹھا رہے ہیں ..مگر اپنے پرانے وطن پاکستان کے بارے میں آپ کی رائے یہ ہے کہ جو ہورہا ہے ٹھیک ہورہا ہے …اور اپنے پیرو مرشد ایاز امیر کی طرح پاکستان میں جمہوریت کی خواہش کرنے والے پر طنز کے تیر برسانا آپ کا مشغلہ ہے

    حضور جب بھی کوئی چیز بدلتی ہے تو اس کی پہلی ضرورت خویش ہی ہوتی ہے ..یہ خواہشات اقلیت میں ہوتی ہیں ..اور پھر بات چیت کے بعد ..ان مسائل کو اجاگر کرنے کے بعد ..ان کی آگاہی اکثریت کو ہو جاتی ہے ..اور یوں وہ خواہش حقیقت بن جاتی ہے

    لیکن آپ کو بتانے کا کیا فائدہ ..آپ کو یہ پہلے ہی سے معلوم ہے ..مگر کیا کریں آپ نے اپنی تبلیغ میں ناکامی کے بعد اپنی ٹیم ہی بدل لی ہے ..جیسا کہ لوگ کہتے ہیں

    If you can’t beat them, join them!

    اب آپ ہمیشہ وننگ ٹیم میں رہیں گے اور فوجیوں کی طرح بیشمار میڈل جیتیں گے …مگر کچھ کیے بغیر

    :)

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #25
    قرآن میں کتوں کو نحس کہا گیا ہے …ہر سال جانوروں کو  ایک انتہائی اذیت ناک طریقے سے ..قربانی کے موقع پر مارا جاتا ہے …جو قوم جانوروں سے محبت نہیں کرتی وہ انسانوں سے کیا کرے گی …رشوت لینے والے کو لٹکانے یا پھانسی دینے کے مطالبات کیے جاتے ہیں حالانکہ کسی بھی مہذب ملک میں وائٹ کالر کرائم پر موت کی سزا نہیں ہے …امریکا اور یورپ میں بچوں کو بچپن سے ہی جانوروں سے پیار سکھایا جاتا ہے …مگر پاکستان کے بچوں کو دیکھا جاۓ تو سڑکوں اور محلوں میں جہاں بھی کتا یا بلی دیکھیں اس پر روڑوں اور پتھروں سے حملہ کردیتے ہیں

    لہذا ایسے ملک میں ایک ہاتھی سے برا سلوک کیا معنی رکھتا ہے
    ایاز امیر اب حسن نثار کے نقش قدم پر چل رہا ہے ..صرف مسائل کی نشاندہی کرو مگر حل نہ بتاؤ اور نہ یہ بتاؤ کہ یہ کیوں ہورہا ہے …کیونکہ اگر اس نے بتایا  کہ کیوں ہورہا ہے تو مولوی اس پر توہین مذہب کا فتویٰ جاری کر دیں گے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #26
    نادان جی …کیا آپ کے خیال میں بھارت کی ترقی اس وجہ سے ہورہی ہے کہ وہاں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے؟ ربا اسیں کتھے چلے جائیے :o بھارت میں ترقی کی بنیاد راجیو گاندھی …نرسمہا راؤ .اور من موہن سنگھ ..اور کانگریسی ادوار میں رکھی گئی جب بھارت میں اتنی شدت پسندی نہیں تھی پاکستان کی دیکھا دیلھی اور کشمیر میں پاکستانی مداخلت کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو فروغ ملا ذرا تصور کریں کہ وہاں بھی جنونی مسلمان خود کش حملے وغیرہ شروع کر دیں یا ہندو انتہا پسند گاۓ کی توہین پر مسلمانوں کو قتل کرنا شروع کردیں تو ساری ترقی رول بیک ہوجاۓ گی …کون اس افرا تفری میں بزنس کرنا چاہے گا میں مذہبی انتہا پسندی کو برا سمجھتا ہوں چاہے وہ ہندو مسلم یا یہودی کریں …اس پاکستانی فورم پر صرف پاکستانی ہیں تو صرف ان کا ہی مذھب زیر بحث آتا ہے …میری کوئی اسلام سے دشمنی نہیں ہے

    سر جی ..آپ انتہا پسندی کو ترقی / تنزلی سے جوڑ رہے ہیں

    ہن  تسی دسو .اسی کتھے  جائیے

    :thinking:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    قرآن میں کتوں کو نحس کہا گیا ہے …ہر سال جانوروں کو ایک انتہائی اذیت ناک طریقے سے ..قربانی کے موقع پر مارا جاتا ہے …جو قوم جانوروں سے محبت نہیں کرتی وہ انسانوں سے کیا کرے گی …رشوت لینے والے کو لٹکانے یا پھانسی دینے کے مطالبات کیے جاتے ہیں حالانکہ کسی بھی مہذب ملک میں وائٹ کالر کرائم پر موت کی سزا نہیں ہے …امریکا اور یورپ میں بچوں کو بچپن سے ہی جانوروں سے پیار سکھایا جاتا ہے …مگر پاکستان کے بچوں کو دیکھا جاۓ تو سڑکوں اور محلوں میں جہاں بھی کتا یا بلی دیکھیں اس پر روڑوں اور پتھروں سے حملہ کردیتے ہیں لہذا ایسے ملک میں ایک ہاتھی سے برا سلوک کیا معنی رکھتا ہے ایاز امیر اب حسن نثار کے نقش قدم پر چل رہا ہے ..صرف مسائل کی نشاندہی کرو مگر حل نہ بتاؤ اور نہ یہ بتاؤ کہ یہ کیوں ہورہا ہے …کیونکہ اگر اس نے بتایا کہ کیوں ہورہا ہے تو مولوی اس پر توہین مذہب کا فتویٰ جاری کر دیں گے

    آپ ویگن ہیں ؟

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #28
    جن کو قوم کی فکر لاحق ہے انہیں داد ہی دے سکتے ہیں۔ اور جن کو یہ فکر مسلسل رہتی ہے اُن کی حب الوطنی کو سلام پیش کرنے کو جی چاہتا ہے۔ قوم بھی ہے کہ جس کے مختلف امراض میں افاقہ نہیں ہوتا۔ ایک بیماری ختم نہیں ہوتی کہ دوسری آن پڑتی ہے۔ ایسے میں کتنی فکر کی جائے؟ فکر کی بھی آخر کوئی حد ہوتی ہے۔ ہم نے تو سب حدیں پھلانگ لیں۔ بیس سال کی عمر سے قوم کی حالت کے بارے میں فکر میں مبتلا رہے ہیں۔ یہی امید رہی کہ اب حالت سنبھلی اور اب مستقبل خوشحالی کی طرف مڑ گیا۔ لیکن اب تھک چکے اور کچھ عقل بھی آ گئی کہ ایسی فکر کا کچھ فائدہ نہیں۔

    ایاز امیر

    ;-) :facepalm: ;-) ™©

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #29
    اپنے پیرو مرشد ایاز امیر کی طرح پاکستان میں جمہوریت کی خواہش کرنے والے پر طنز کے تیر برسانا آپ کا مشغلہ ہے

    ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

    آپ کو شاید پہلے بھی کہا تھا کہ روٹی، کپڑا، مکان کی طرح چَسکے لینا بھی بنیادی انسانی ضرورت ہے۔۔۔۔۔

    ;-) :) ;-) ™©

    علاوہ ازیں آپ کی جانب سے میری اُس تفصیلی تحریر پر اٹھائی گئیں کچھ گذارشات کا جواب تیاری کے مراحل میں ہے۔۔۔۔۔

    وہ جواب پیدل ہی آرہا ہے تو وقت کی کچھ کمی بیشی کا مسئلہ رہے گا۔۔۔۔۔

    :) ;-) :) ™©

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #30

    مجھے لگ رہا ہے کے بات شاید جمہوریت اور آمریت کی طرف چل  نکلی ہے اور شاید اس کی وجہ محترم ایاز امیر صاحب کی ذات کے حوالے سے ہمارے خدشات ،تحفظات اور راۓ ہو .

    اس محفل میں مجھے آج تک کوئی ایسا شخص نظر نہیں آیا جو جمہوریت کے خلاف ہو یا آمریت کا حامی ہو. گو ہم نے اپنے ذہنوں میں دوسروں کے متعلق ایسی راۓ شاید قائم کر رکھی ہو.

    میرے نزدیک طاقت چاہے ایک فرد میں مرکوز ہو، ادارے میں، گروہ میں، معاشرے میں  یا ملک میں، نقصاندہ ہو سکتی ہے . طاقت کا توازن جب تک برقرار نہ ہو، آمریت شخصی ، ادارتی ، گروہی، معاشرتی یا ملکی سطح پر نمودار ہو جاتی ہے

    جمہوری نظام باقی نظاموں سے بہتر نظر اتا ہے اور بہت سے ممالک کی معاشی ، اخلاقی ، شعوری اور سماجی ترقی میں جمہوریت نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے میرے خیال میں اور یہ راتوں رات نہیں ہوا ہے . کسی بھی پودے کی طرح کسی  بھی نظام کو پنپنے کے لئے موزوں ماحول، موزوں زمین، موزوں نگہداشت اور وقت  کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر یہ نہ ہو تو میرے خیال میں پودا پروان  نہیں چڑھ سکتا .

    شاید ہم کو تناور درخت کی طلب تو ہے مگر ہم نہیں جانتے ہے کے کیا حالات موافق ہیں، کیا ہم وقت اور محنت کی قیمت ادا کرنا چاہتے ہیں . کیا ہم میں صلاحیت ہے کے ہم اس پودے کی جس نے  ایک تناور درخت بننا ہے، اسکی نگہداشت کر سکیں . اور کیا ہم نے اس پودا کا انتخاب کیا ہے جو ہمارے حالات کے حساب سے موافق ہو یا ہم نے کیکڑ کے پودے سے آم کی توقع کر رکھی ہے

    ہم سے ایک ہاتھی تو سنبھالا نہیں گیا

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #31

    ہم سے ایک ہاتھی تو سنبھالا نہیں گیا

    جے ایم پی صاحب۔۔۔۔۔

    بس آپ نے اِس ایک جملے میں ہی سب کچھ کہہ دیا۔۔۔۔۔

    بہت عمدہ۔۔۔۔۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #32

    مجھے لگ رہا ہے کے بات شاید جمہوریت اور آمریت کی طرف چل نکلی ہے اور شاید اس کی وجہ محترم ایاز امیر صاحب کی ذات کے حوالے سے ہمارے خدشات ،تحفظات اور راۓ ہو .

    اس محفل میں مجھے آج تک کوئی ایسا شخص نظر نہیں آیا جو جمہوریت کے خلاف ہو یا آمریت کا حامی ہو. گو ہم نے اپنے ذہنوں میں دوسروں کے متعلق ایسی راۓ شاید قائم کر رکھی ہو.

    میرے نزدیک طاقت چاہے ایک فرد میں مرکوز ہو، ادارے میں، گروہ میں، معاشرے میں یا ملک میں، نقصاندہ ہو سکتی ہے . طاقت کا توازن جب تک برقرار نہ ہو، آمریت شخصی ، ادارتی ، گروہی، معاشرتی یا ملکی سطح پر نمودار ہو جاتی ہے

    جمہوری نظام باقی نظاموں سے بہتر نظر اتا ہے اور بہت سے ممالک کی معاشی ، اخلاقی ، شعوری اور سماجی ترقی میں جمہوریت نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے میرے خیال میں اور یہ راتوں رات نہیں ہوا ہے . کسی بھی پودے کی طرح کسی بھی نظام کو پنپنے کے لئے موزوں ماحول، موزوں زمین، موزوں نگہداشت اور وقت کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر یہ نہ ہو تو میرے خیال میں پودا پروان نہیں چڑھ سکتا .

    شاید ہم کو تناور درخت کی طلب تو ہے مگر ہم نہیں جانتے ہے کے کیا حالات موافق ہیں، کیا ہم وقت اور محنت کی قیمت ادا کرنا چاہتے ہیں . کیا ہم میں صلاحیت ہے کے ہم اس پودے کی جس نے ایک تناور درخت بننا ہے، اسکی نگہداشت کر سکیں . اور کیا ہم نے اس پودا کا انتخاب کیا ہے جو ہمارے حالات کے حساب سے موافق ہو یا ہم نے کیکڑ کے پودے سے آم کی توقع کر رکھی ہے

    ہم سے ایک ہاتھی تو سنبھالا نہیں گیا

    ہم واقعی  کیکر کے پودے سے آم  کی توقع لگاتے ائے  ہیں ..ہمیشہ سے

    شاید ہمیں پودوں کی پہچان نہیں یا اپنی اپنی عصبیت میں پہچاننا نہیں چاہتے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #33
    ہم واقعی کیکر کے پودے سے آم کی توقع لگاتے ائے ہیں ..ہمیشہ سے شاید ہمیں پودوں کی پہچان نہیں یا اپنی اپنی عصبیت میں پہچاننا نہیں چاہتے

    آپ کی امیدیں تو ببول کے درخت سے جڑی ہیں

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #34
    آپ کی امیدیں تو ببول کے درخت سے جڑی ہیں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    محترم

    میرے خیال میں

    کچھ جلاوطن ہو گئے ، کچھ نے شہریت لے لی، کچھ یو ٹرنز کے گرداب میں پھنس گئے ، کچھ جعلی وصیتوں کے دھندھے میں پڑ گئے ، کچھ مذہبی منجن ہی بیچتے رہ گئے

    کبھی سوکھے کبھی ہرے ہوے اور پھر سوکھے مگر پھل نہ دیا

    مالی کا کاروبار البتہ چلتا رہا کہ درختوں اور گاہکوں دونوں کو پھل سے زیادہ مالی سے عقیدت ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #35
    آپ کی امیدیں تو ببول کے درخت سے جڑی ہیں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    جو درخت میسر ہوگا ..امیدیں بھی اسی سے لگانے پر مجبور ہیں ..بس بہتر درخت کا انتخاب کرتے یں

    :bigthumb:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #36
    جو درخت میسر ہوگا ..امیدیں بھی اسی سے لگانے پر مجبور ہیں ..بس بہتر درخت کا انتخاب کرتے یں :bigthumb:

    وہ تو ٹھیک ہے پر امید تو آم کی مت رکھیں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #37
    وہ تو ٹھیک ہے پر امید تو آم کی مت رکھیں

    کہتے ہیں ہمیشہ اچھا گمان رکھنا چاہئے ..ویسا ہی ملتا ہے ..

    جیسے میں الله سے اچھا گمان رکھتی ہوں .یقین کی حد تک ..کہ مجھے میری کوتاہیوں ، غلطیوں ، گناہوں کے با وجود جنت عطا  کریں گے

    :)

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #38
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #39

    جب تک اپنی پہچان کی پہچان نہ ہو، کوئی تبدیلی ، کوئی بہتری ، کوئی نظام آسانی سے اپنایا نہیں جا سکتا .

    یا تو ہمیں اپنی پہچان کی پہچان نہیں ہے یا ہم اس کو اپنانے سے گریزاں ہیں یا ہمیں خوف ہے کے ہماری پہچان ہمارے سرماے سے زیادہ ایک بوجھ ہے یا ہم سمجھتے ہیں کے ہم شرمندہ ہو جائیں گے

    اپنی پہچان سے انکاری ہونا چاہیں تو بھی یہی پہچان رہے گی. اچھی ہو یا بری اس سے ہی ابتدا کرنی ہو گی

Viewing 19 posts - 21 through 39 (of 39 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi