Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 217 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #121
    BlackSheep

    بلیک شیپ صاحب
    میں سائیڈ ایشوز  سے ہٹ کر ہمارے درمیان اصل نکتہ پر کچھ لکھنا چاہوں گا

    سال پہلے آپ نے کچھ یوں کہا تھا کہ  سیاستدانوں پر تنقید ہونی چاہیے اور اسٹیبلشمنٹ چونکہ کونسٹینٹ ہے اس پر کم یا بکل بھی تنقید نہیں ہونی چاہیے کیونکہ آپ کو اس میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ..میں یہ تصحیح کر دوں کہ آپ بھی اسٹیبلشمنٹ کو برا ہی سمجھتے ہیں صرف اس پر تنقید کرنے اور نہ کرنے پر بات ہو رہی ہے

    میں نے کچھ سوالات اٹھائے ..آپ نے کچھ کے جوابات دیے اور باقیوں کے جواب دینے کا وعدہ کیا
    تقریباً سات آٹھ مہینے پہلے ..آپ نے کچھ یوں لکھا

    قرار صاحب مَیں ہفتہ دو ہفتے کیلئے ذرا مصروف ہوں گا۔۔۔۔۔ واپس آ کر جواب لکھتا ہوں۔۔۔۔۔

    پھر آپ مصروفیت کی وجہ سے ایک دو مہینوں کے لیے غائب ہو گیے …تقریباً تو تین مہینے والے آپ واپس آئے اور کچھ یوں لکھا

    قرار صاحب۔۔۔۔۔ کچھ مہینوں پہلے آپ نے مجھے مخاطب کی گئی اپنی آخری تحریر(جس کا جواب اُدھار ہے) میں مجھ سے پوچھا تھ

    پھر ایک دو دن پہلے یہ لکھا

    اِس صفحہ پر آپ کی جو پہلی پوسٹ آئی تھی اُس کے کئی نکات کا جواب مجھے ابھی دینا ہے اور کچھ نکات کا پوسٹ مارٹم کرنا ہے۔۔۔۔۔

    میرے دوست …میں آپ کو یہ بات کلئیر کردوں …مجھے آپ سے کوئی جواب بھی نہیں چاہیے اگر یہ آپ کے لیے ذرا سے بھی بوجھ ہے …میرے دل میں آپ کی قدر ہے …آپ سے سیکھا ہے لیکن  آپ کی نئی سوچ نے مجھے کچھ الجھن میں ڈال دیا اور میں صرف آپ کے نئے نقطہ نظر کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں اور اس ریزننگ کے بارے میں جس کی بنا پر آپ اس کی سوچ تبدیل ہوئی …لیکن آپ کے پاس سائیڈ ایشوز پر تو لمبے لمبے مضامین اور پوسٹس لکھنے کا  وقت ہیں مگر اصل ٹوپک سے آپ بھاگتے ہیں اور مجھے شیرازی کو لارا لگایا ہوا ہے کہ جیسے آپ کا اصل ٹوپک پر جواب… یو کے  سے پیدل یا بذریعہ کشتی امریکا ایسا آرہا ہے کہ آنے کو نہیں آرہا

    میں آپ کو عرصے سے جانتا ہوں ..الفاظ پر آپ کو عبور ہے ..لیکن پھر بھی آپ کو اپنی ریزننگ  دینے میں  مشکل پیش آرہی ہے …میرے پاس اس کی دو تین تھیوریز ہیں ..آپ کو اختلاف کا حق حاصل ہے

    نمبر ایک ….شریفوں سے آپ ہمیشہ نالاں رہے ..زرداری کے لیے بھی کوئی اچھی رائے نہیں تھی …لہذا ایک مسیحا (عمران خان) کے آنے پر آپ بھی دیگر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرح اس پر قربان ہو گئے ..یا کم از کم اس کے لیے دل میں پسندیدگی پیدا ہوئی …اب اسے لانے والی تو فوج تھی ..لہذا اگر عمران کے لیے نرم گوشہ ہے تو باجوہ کے لیے کیوں نہیں ہوگا ..بس آپ نے اپنے ذہن کو کچھ ریزننگ دے کر قائل کرلیا

    نمبر دو ….آپ بحث میں ہارنا نہیں چاہتے  ..شاید کسی کمزور لمحے میں کچھ لکھ دیا جو لکھنا مقصود نہیں تھا ….لیکن چونکہ ٹرین کے  فرسٹ  کلاس پیسنجر ہیں تو اپنی غلطی تسلیم کرنا بھی ممکن نہیں …  آپ نے اپنے آپ کو ایسے ناقابل دفاع پوزیشن پر لا کھڑا کیا کہ واپس بھی نہیں جاسکتے مگر جیسے جیسے اپنی نئی سوچ کا دفاع کرتے ہیں مزید دلدل میں پھنستے جارہے ہیں

    نمبر تین …(اور میں دل سے یہ چاہتا ہوں کہ یہ تھیوری غلط ہو) آپ واقعی دل سے یہ یقین رکھتے ہیں کہ معاشرے کے تمام کونسٹینٹس پر تنقید بے معنی اور لا حاصل ہوتی ہے  …اگر واقعی آپ کی یہ سوچ ہے تو میری ذاتی نظر میں منفی ارتقاء کی طرف آپ کا سفر ہے جس کا طعنہ ہم مذہبی فنڈوؤں کو دیتے ہیں …کم از کم میں نے واحد لبرل اور پروگریسو کو دیکھا ہے جسے فریڈم آف سپیچ کی ضرورت ہی نہیں ..وہ بنیادی رائٹ جس  کو استعمال کرکے ہم معاشرے کی ناانصافیوں کو اجاگر کرسکتے ہیں

    اس  موضوع پر اور بھی بہت کچھ لکھ سکتا ہوں مگر بات دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں …آپ نے اپنی ذیابیطس سے لے کر اب تک جو بھی مثالیں دی ہیں ان سے مزہ نہیں آیا

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #122
    اعلان کا پی رائٹ ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں آج صبح آٹھ بجے بیدار ہوا ہوں ۔۔۔۔

    فورم پر لاگ ان ہوا ہوں ۔۔۔۔ پہلے ۔۔ کوٹس چیک کیئے ہیں پھر لائکس چیک کیے ہیں ۔۔۔۔

    پھر ھوم پیج کھول کر ری ویو کیا ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آج سے یہ میرا کاپی رائٹ ہوگیا ہے ۔۔۔۔ آج کے بعد کوئی انسان ۔۔۔ آٹھ بجے ۔۔۔ بیدار نہ ہو ۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ میرا کا پی رائٹ ہوچکا ہے

    کوئی انسان ۔۔۔ چرند پرند ۔۔۔۔۔ فورم پر لاگ ان ہوکر ۔۔۔۔ پہلے کوٹس چیک نہ کرے ۔۔۔۔ کیونکہ یہ میں نے کیا ہے ۔۔۔ اب کوئی اور نہ کرے ۔۔۔۔

    تیسرا کاپی رائٹ میرا یہ بنا ہے ۔۔۔۔ کہ کوئی انسان ۔۔۔ کوٹس چیک کرنے کے بعد ۔۔۔۔ لا ئکس ٹیب ۔۔۔ پر کلک نہیں کرسکتا ۔۔۔

    کیونکہ لا ئکس ٹیب ۔۔۔ پر میں نے کلک کیا ہے ۔۔۔۔ یہ میرا کاپی رائٹ ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔ اب کوئی انسان چرند پرند ۔۔۔ میری اجازت کے بغیر ۔۔۔۔۔ کلک ۔۔۔ نہ کرے ۔۔۔۔

    ۔۔۔

    کا پی رائٹ اعلان ختم ہوا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    لیکن تما م ممبران یا د رکھیں ۔۔۔ صبح ۔۔۔ آٹھ بجھے  بیدار ہونا میرا کاپی رائٹ ہے ۔۔۔ کوئی اور انسان ۔۔۔ صبح آٹھ بجے بیدار ہونے سے باز رھے ۔۔۔

    یا پھر اٹھنے بیدار ہونے سے پہلے مجھ سے اجازت لے لے ۔۔۔ ورنہ شام کے آٹھ بجے  بستر سے اٹھ سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #123

    پاکستان ایک ایسا حمام ہے جس میں تمام سیاستدان ننگے ہیں اور بے شرموں کی طرح اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں ایک نکلتا ہے تو دوسرا بیٹھ جاتا ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #124

    کانسٹنٹ کانسٹنٹ کردی نی میں اپے ویری ایبل ہوئی

    شدنی آ ں میں وڈی جیی ……….. پیڈ نہ آکھو کوئی

    مریض کی اوپر شایع کردہ صحیح رپورٹ کے مطابق ستر فیصد بغض اور تیس فیصد تکبر کے اثرات پایے گیے ھیں

    ڈاکٹروں نے برابر کے مصالے والے شٹالے کے ساتھ تین لیٹر پانی میں چار کلو نمک گھول کر تین ماہ ہائی جیٹ واش کے نیچے سر رکھنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کروانے کو کہا ہے – سابقہ خدا بھلی کرے گا

    :cwl: :cwl: :cwl: :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #125
    بلکہ ..میں آپ کی اس بات کہ بقول آپ کے جب آپ گھوسٹ کی دھلائی کر رہے ہوتے ہیں تو میں گھوسٹ کی مدد کو آنا چاہتا ہوں اور اس لڑائی کا حصہ بننا چاہتا ہوں ..اس پر کمنٹ کر رہا تھا کہ مجھے کوئی شوق نہیں ہے آپ سے کسی اور کے بی ہاف پر لڑائی کا ….اور اسی کے ساتھ ساتھ میں نے درستگی گی تھی کہ یہ حرکت آپ جناب کا شیوہ ہے جب میرے اور عباسی کے درمیان ہونے والی گفتگو میں آپ عباسی کی مدد کے لیے …میرے اوپر پرسنل اٹیک کے ساتھ وارد ھوئے تھے

    تو میرے چندا آپ کو بھی یہی سمجھا رہا ہوں کہ تاریخ کو ذرا ذرا دُرست رکھیں۔۔۔۔۔

    جو بات ہوئی تھی وہ ہوئی تھی۔۔۔۔۔

    جو بات آپ کے خیالات میں ہوئی ہے ضروری نہیں وہ حقیقت میں بھی ہوئی ہو۔۔۔۔۔

    کیا آپ نے اپنی دو پوسٹس کے لنک کھول کر دیکھے۔۔۔۔۔
    اور پچھلی پوسٹ میں بھی آپ کو یہی بتانے کی ذرا سی کوشش کی گئی ہے کہ آپ نے باقاعدہ مجھے اور شاہد صاحب کو ٹیگ کرکے بلایا ہے تو آپ آخر کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ مَیں آپ کے کسی اور کے ساتھ ہونے والے مباحثے میں آپ پر چڑھ دوڑا۔۔۔۔۔

    اور جہاں تک چڑھ دوڑنے(شاید آپ کی اِس سے مُراد پرسنل اٹیک ہے) تو یقین مانئے اُس وقت کوئی پرسنل اٹیک نہیں کیا گیا۔۔۔۔۔ میری جانب سے آپ پر صرف ایک ہلکا پھلکا سا مذاق کیا گیا تھا اور مذاق کے معاملے میں آپ کا ہی کہنا ہے کہ ایسی بھی کیا دوستی کہ بندہ آپس میں مذاق بھی نہ کرسکے۔۔۔۔۔ اور وہ مذاق یہ تھا۔۔۔۔۔

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    کیا واقعی آپ کو اِس فورم کے جمہوری عزاداران اور لیگی ووٹوں کی اشد ضرورت ہے۔۔۔۔۔

    آپ کا ایک اونچا درجہ ہے اور جمہوری عزاداروں کا ایک الگ انتہائی نچلا درجہ ہے۔۔۔۔۔

    کیوں آپ اپنے آپ کو اُس نچلے درجے میں لے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔

    اور جہاں تک زیرِ بحث موضوع کی بات ہے تو بات یہ ہے کہ اب مجھے یقین ہوتا چلا جارہا ہے کہ آپ شاید یہ تسلیم کرنا ہی نہیں چاہ رہے کہ نون لیگ نے معیشت کے ساتھ کتنا برا کیا ہے۔۔۔۔۔

    اتنا سب کچھ لکھنے کے بعد بھی آپ نہیں سمجھے ہیں تو مجھے واقعی ایسا لگتا ہے کہ شاید سمجھنا نہیں چاہتے۔۔۔۔۔

    قرار صاحب۔۔۔۔۔ بات یہ ہے کہ آپ نے پچھلے ایک سال میں کچھ باتیں اپنے طور پر فرض کرلی ہیں کہ یہ بلیک شیپ نے کہی ہیں۔۔۔۔۔ جبکہ مَیں نے ایسا کچھ کہا ہی نہیں۔۔۔۔۔

    مثال کے طور پر آپ نے ایک سے زائد دفعہ کہا ہے (مفہوم) کہ مجھے(یعنی بلیک شیپ) یہ غلط فہمی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اب حالات ٹھیک کردے گی۔۔۔۔۔

    اب بات کچھ یوں ہے کہ مَیں نے اِن معنوں میں کبھی بھی نہیں کہا۔۔۔۔۔ بلکہ اگر ایک امکان کے طور پر بھی یہ بات لکھی ہے تو لکھنے سے پہلے تین تین چار چار اگر لگائے ہیں۔۔۔۔۔

    کافی مہینوں پہلے آپ کیلئے ایک تحریر کچی پکی لکھی تھی مگر لگائی نہیں جس میں ابراہام ماسلو کے تکون کو ایک بنیاد بنا کر یہ نکتہ پیش کرنا چاہتا تھا فوج کا ملک کے حالات بالکل دُرست کردینا فوج کے وارے میں ہی نہیں آتا۔۔۔۔۔ وہ یہ کام کبھی بھی نہیں کرنا چاہیں گے۔۔۔۔۔ کیونکہ حقِ رائے دہی کا خیال ہمیشہ پیٹ بھرنے کے بعد پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ اور کیانی ڈاکٹرائن(سیاسی چہرہ آگے اور پیچھے خاکی چہرہ) اب فوج کے حق میں بہتر پالیسی ہے۔۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ فوج ہمیشہ ایک حد تک حالات کو بہتر ہونے دے گی لیکن اُس سے زیادہ نہیں۔۔۔۔۔ اور اِس تھریڈ کی ابتدائی پوسٹ میں بھی یہی لکھا ہے کہ ملٹری کو کسی باؤلے کتے نے کاٹا ہے جو اپنی طاقت اتنی آرام سے کسی اور کو سونپ دے۔۔۔۔۔

    یار چونکہ آپ …بقول اپنے،،، دانش گردی کی ٹرین کی فرسٹ کلاس کے مسافر ہیں

    او یار آپ کو ہوا کیا ہے۔۔۔۔۔

    یہ درجہ بندی مَیں نے نہیں بلکہ حق پرست نے کی تھی۔۔۔۔۔

    ایک ہی پوسٹ میں آپ آخر کتنی غلطیاں کریں گے۔۔۔۔۔

    آپ نے پہلے بھی ایک تھیوری پیش کی تھی کہ کیسانووا اور معزز بلاگر کے درمیان ایک جھڑپ میں…باوا اینڈ کمپنی نے مجھے یعنی قرار کو ہلا شیری دے کر یا پھوک بھر کر اپنے ساتھ ملاکر لڑائی میں شریک ہونے پر اکسایا گیا یا ایسی کوشش کی……..حضور آپ مجھے کب سے جانتے ہیں پھر ایسی فضول افواہیں اڑانے کی کوئی تک؟

    یار یہ مجھے صحیح سے یاد نہیں۔۔۔۔۔

    لیکن فرض کریں اگر مَیں نے کہا بھی ہے تو یہ بات آپ پر تو نہیں آتی بلکہ اِس کا ملبہ تو معزز بلاگر اینڈ کمپنی پر آتا ہے کہ وہ یہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں(اگر مَیں نے واقعی یہ کہا ہے)۔۔۔۔۔ کچھ عجیب سی باتیں کرنے لگ گئے ہیں آپ۔۔۔۔۔

    لیکن ایک بات مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کاسانووا اور زندہ رُود جب معزز بلاگر اور این سی سی صوبیدار کے حلالی رشتے کی جزئیات کھول کھول کر بیان کررہے تھے تو کک باکسر نے یہ لکھا تھا کہ۔۔۔۔۔

    خطہ دانش گردی  کی نئی صف بندی پر پتہ نہیں کیوں میرا دل کہہ رہا ہے کہ باوا جی کی مدد کے لئے قرار نامی ممبر آئے گا

    جس پر میرا کک باکسر کو یہ جواب تھا۔۔۔۔۔

    قرار صاحب کبھی بھی یہ کام نہیں کریں گے۔۔۔۔۔

    آپ کے باقی نکات کا بعد میں جواب دیتا ہوں۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #126
    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    آپ کی یہ بات دُرست ہے کہ اکثر دو دو تین تین مہینوں کیلئے غائب ہوجاتا ہوں۔۔۔۔۔

    وجوہات اِس کی یہ ہیں کہ کبھی میرا لکھنے کا بالکل دِل ہی نہیں کرتا۔۔۔۔۔

    تو کبھی حد درجہ مصروفیت ہوجاتی ہے۔۔۔۔۔ تو کبھی کوئی میڈیکل ایمرجنسی تو کبھی کوئی اور وجہ۔۔۔۔۔ لیکن بھاگنا میری فطرت میں نہیں ہے۔۔۔۔۔

    اب چونکہ نفسیات سے کچھ زیادہ ہی شغف ہے اور لوگوں کو پڑھنا میرا شوق ہے۔۔۔۔۔ جب مَیں دوسروں کا سائیکواینالِسِس کرتا ہوں تو اپنا خود کا بھی کرتا رہتا ہوں۔۔۔۔۔

    مجھے علم ہے کہ مَیں کوئی اچھا شخص نہیں ہوں۔۔۔۔۔ کافی بُرا شخص ہوں۔۔۔۔۔ مگر جو ہے یہی ہے۔۔۔۔۔

    اب مجھے کافی لوگ کہتے رہتے ہیں کہ تم بہت اچھا لکھتے ہیں بہت اچھا بولتے ہو وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ مگر سچ بات جو مجھے لگتی ہے وہ یہ کہ مجھے اپنی لکھائی عام سی لگتی ہے(شاید وجہ یہ ہو کہ لکھائی اور بیوی ہمیشہ دوسرے کی اچھی لگتی ہے)۔۔۔۔۔

    البتہ مَیں اپنی ایک صلاحیت کو ضرور قابلِ فخر گردانتا ہوں۔۔۔۔۔ کہ میرے اندر یہ الفاظ کہنے کی بہت زیادہ ہمت ہے۔۔۔۔۔

    کہ مَیں غلط تھا یا غلط سوچتا تھا۔۔۔۔۔

    میرے خیال میں اِسی وجہ سے ایگنوسٹک بھی ہوں۔۔۔۔۔

    لہٰذا قرار صاحب ایسا بالکل بھی کچھ نہیں ہے کہ کسی کمزور لمحے میں کوئی غلط بات مُنہ سے نکل گئی وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ آپ بھی ایسے بے وقوفانہ خیالات اپنے دماغ میں نہ لائیں۔۔۔۔۔

    اب جیسے آپ نے کہا کہ مجھے الفاظ پر عبور ہے مگر ریزننگ میں مشکل پیش آرہی ہے تو میرا اِس پر کہنا ہے کہ میرا خیال آپ سے ایک سو اسی ڈگری مختلف ہے۔۔۔۔۔ کہ میری ریزننگ زیادہ بہتر ہے لیکن میرے الفاظ اتنے بہتر نہیں ہوتے۔۔۔۔۔

    اور جہاں تک اِس تھریڈ پر آپ، شیرازی اور زندہ رُود کو ایک تفصیلی تحریر لکھنی ہے(ابھی تک آدھی سے کم ہی لکھ پایا ہوں) تو بات یوں ہے کہ مَیں ہر وقت سنجیدگی سے نہیں لکھ پاتا۔۔۔۔۔ اکثر ایسا ہوتا ہے بہت سے خیالات دماغ میں ہوتے ہیں لیکن اُن کو لکھائی میں ڈھالنے کیلئے موزوں الفاظ و جملے نہیں مل رہے ہوتے۔۔۔۔۔ لیکن اِس وقت مجھے وقت کی کمیابی کا مسئلہ بھی ہے۔۔۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کہیں کہ ایک طرف مَیں یہ کہہ رہا ہوں کہ میرے پاس لکھنے کا وقت نہیں ہے لیکن میرے ساتھ تو لمبی لمبی حوالوں سے مزین پوسٹس لکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔ اِس کی وجہ بھی یہی ہے کہ سنجیدہ تحریر لکھنے میں مجھے کافی وقت لگتا ہے(لیکن کبھی ایسا ضرور ہوا ہے ایک تفصیلی سنجیدہ سی تحریر ایک ہی نشست میں مکمل کرلی) مگر طنزیہ تحاریر جلدی لکھ لیتا ہوں۔۔۔۔۔

    اور جہاں تک یہ بات ہے کہ مجھے عمران خان، زرداری اور شریفوں کے مقابلے میں زیادہ پسند ہے۔۔۔۔۔ آپ کی یہ تھیوری بھی بالکل غلط ہے۔۔۔۔۔ مَیں نے بارہا لکھا ہے مجھے پیپلز پارٹی باقی سیاسی جماعتوں سے زیادہ پسند رہی ہے۔۔۔۔۔ اور اگر آج بھی مجھے اِن تینوں میں سے ایک کو چُننا پڑے تو مَیں فوراً زرداری کو چُنوں گا۔۔۔۔۔

    اور جہاں تک آپ کی تیسری تھیوری کا تعلق ہے تو اُس کی ڈی بَنکنگ کیلئے ذرا انتظار کرلیں۔۔۔۔۔

    Qarar

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #127
    میں نے کچھ دیر پہلے  ڈنر  میں بریا نی تناول فرما لی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔ میں نے بریا نی کے کھا نے کے لئے ۔۔۔۔ کھا نے کا چمچ استعمال کیا ہے ۔۔۔۔

    بریانی کے گوشت کے لیئے میں نے  ۔۔۔۔ فورک ۔۔۔۔ استعما ل کیا ۔۔۔۔

    اور ۔۔ رائتہ ڈالنے کے لیئے  میں  نے ۔۔۔۔ ٹی سپون ۔۔۔۔ استعمال کیا ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    اس طرح ایک ڈنر کو نمٹا نے کے لیئے میں ۔۔۔ ٹیبل سپون ۔۔۔ فورک ۔۔۔ ٹی سپون ۔۔۔۔ تینوں ۔۔۔ ترتیب سے استعمال کرلیئے ہیں ۔۔۔۔

    اب یہ تینوں ۔۔۔ سپون ۔۔۔ میرے کا پی رائٹ میں شا مل ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔

    لہذاد درخواست کی جاتی ہے ۔۔۔ آئیندہ کوئی شخص ۔۔۔۔ اگر ڈنر میں ۔۔۔ ان تین  چمچوں کو اس ترتیب سے استعمال کرے گا تو

    وہ کاپی رائٹس ۔۔۔ کا مجرم ہوگا ۔۔۔۔

    برا ئے مہربانی ۔۔۔ کا پی رائٹس کا احترام کریں ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ تینوں چمچوں کو اکٹھا ۔۔۔۔ استممال کرنے سے پرھیز کریں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #128
    اہل فورم جلد ہی کچھ اس قسم کی گرد آلود تحریر کی توقع کرسکتے ہیں

    قرار صاحب:
    ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں ایک لکڑ ہارا رہتا تھا —————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————–
    قرار صاحب ،
    میں نے بہت پہلے بوتل پر سے لپٹا کاغذ کا پنہ اتارا تو اسمیں بار ٹینڈر رسل کا ایک قول مجھے بہت پسند آیا ——————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————–

    قرار صاحب،
    میں نے بہت پہلے رنگیلا کی ایک فلم دیکھی تھی —————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————————
    اب آتے ہیں اصل نکتہ کی طرف ، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا، جوتا جوتا، جوتا

    قرار صاحب ،
    پھر لکھتا ہوں جیسے ہی وقت ملتا ہے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Qarar

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #129

    کم از کم میں نے واحد لبرل اور پروگریسو کو دیکھا ہے جسے فریڈم آف سپیچ کی ضرورت ہی نہیں .

    Really??? :thinking: :thinking: :thinking:

    :cwl: :cwl: :cwl:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #130
    قرار صاحب ایسا نہیں ہے کہ ہم سب اپنی زندگی میں ناکام ہیں اور بقول آپکے لوزر ہیں – ہماری زندگی ہمارا روزگار ہمارا پروفیشن الگ ہے جسے ہم میں سے زیادہ لوگ بتانا بھی پسند نہیں کرتے

    ورنہ آپ نے جو یہ بات کی ہے کہ ۔۔۔۔ ھم سب ۔۔۔ لوزر ۔۔۔۔ ہیں ۔۔۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔۔۔۔

    ویسے اپنی بات کی وضاحت تو قرار صاحب خود ہی کریں گے مگر میرے خیال میں قرار صاحب نے ٹرم لوزر کسی اور سیاق و سباق میں استعمال کی ہے اسکا ہر گز مطلب ارکان کی ذاتی زندگیوں میں ناکامیاں نہیں ہیں بلکہ جن لوگوں کے پاس اس قدر وقت ہوتا ہے کہ وہ بلاگنگ میں لمبی لمبی پوسٹس کرسکتے ہوں تو غالب گمان یہی ہے کہ وہ سب نجی زندگیوں میں کافی خوش حال زندگیاں گزار رہے ہیں جبھی انکے پاس اتنا وقت ہوتا ہے کہ یہاں آکر لمبی لمبی چھوڑتے ہیں
    میرے خیال میں انکا اصل مطلب یہ تھا کہ بلاگرز کا معاشرے میں تبدیلی لانے میں کتنا امپیکٹ یا اثر ہوتا ہوگا؟ ظاہر ہے کہ معاشرے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی لانے میں مصروف عمل شخص کے لئے پندرہ بیس بکھرے ہو ےارکان کا بلاگ ایک غیر موثر پلیٹ فارم ہے اسکے لئے آپ دیگر پلیٹ فارمز کا انتخاب کریں گے اگر آپ کی تمام تر لمبے لمبے فلسفوں کے قاری پندرہ بیس ارکان ہوں اور وہ بھی آپ سے کنونس نہ ہوتے ہوں تو پھر تو ایک لحاظ سے سب لوزر ہی ہوے

    Qarar

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #131
    Really??? :thinking: :thinking: :thinking: :cwl: :cwl: :cwl:

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی

    حیران نہ ہوں، قرار جی ٹھیک ہی کہتے ہیں

    آجکل مارکیٹ میں لبرل اور پروگریسو بوٹ چاٹییے بھی دستیاب ہیں

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    Qarar

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #132

    ذرا تصور کریں ان درجنوں ایموجیز کی منفرد ترتیب سے کیا کیا نایاب قسم کے کوپی رائٹ کامبینیشن بن سکتے ہیں

    بالکل بن سکتے ہیں۔۔۔۔۔

    ویسے قرار صاحب آپ سے اِس بے وقوفانہ کمنٹ کی توقع تو نہ تھی مگر کیا کہا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    میرے دوست ذرا اِن دو الفاظ پر غور کرلیں۔۔۔۔۔

    Invention

    Innovation

    میرے چندا۔۔۔۔۔ دُنیا کی کوئی بھی ایجاد کو اٹھالیں۔۔۔۔۔ وہ نئی ایجاد بھی پہلے سے موجود اشیاء کو ایک نئے اور مختلف طریقے سے جوڑنے کا نام ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    اور یہ جو نیا کومبینیشن ہوتا ہے اِسی کو ایجاد کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔

    اور دُنیا میں اب تک جو ایک سو اٹھارہ ایلیمنٹس ہیں بس وہی ہیں۔۔۔۔۔ ہوسکتا ہے کچھ ایلیمنٹس ابھی تک پوشیدہ ہوں لیکن اگر وہ مل بھی جائیں گے تو دریافت کہلائیں گے۔۔۔۔۔

    اور اِنوویشن اُس کو کہتے ہیں کہ پہلے سے موجود ایک طریقے کو ذرا بہتر بنایا جائے۔۔۔۔۔

    اور ایموجیز کو اِس طریقے سے لگانے کا یہ میرا طریقہ آج کا نہیں ہے۔۔۔۔۔ دو ہزار گیارہ سے لگاتا آرہا ہوں۔۔۔۔۔ اور ویسے یہ ٹریڈ مارک کوپی رائٹ کا والا دُم چھلہ تو نقل خورے کیلئے لگاتا ہوں۔۔۔۔۔

    :cwl: :facepalm: :cwl:  ™©

    جب کاپی رائٹ کی بات آتی ہے تو مجھے تو آپ کا ایک ہی فقرہ بہت پسند ہے …کہ “صحیح غلط کچھ نہیں ہوتا صرف نقطہ نظر ہوتا ہے”…میں نے یہ قول پہلی دفعہ آپ سے سنا تھا تو آپ ہی سے منسوب کرتا ہوں اور آپ نے بھی کبھی اس کے اپنے ہونے کی تردید نہیں کی ..(اگرچہ میں اس سے ملتے جلتے کچھ قول انٹرنیٹ پر پڑھ چکا ہوں ..جیسا کہ شیکسپئر کے ڈرامے ہیملٹ وغیرہ اور کچھ اور) لیکن میں کیا کہوں کہ آپ اپنے ہی قول سے فرار ہو گئے ہیں …جس سے شبہ ہوتا ہے کہ شاید یہ آپ کا قول تھا ہی نہیں 

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    مَیں جو بھی ہوں مگر پلیجرسٹ نہیں ہوں۔۔۔۔۔

    اپنی تحاریر میں کبھی کبھار دوسروں کی تخلیق کردہ لفظی ترکیبات ضرور استعمال کی ہیں لیکن ہمیشہ پوچھ کر کی ہیں۔۔۔۔۔ ذرا اپنے اپنے مورل کوڈ کی بات ہے۔۔۔۔۔

    یار تخلیق اور تخلیق کار کی ذرا اہمیت ہے میری نظر میں۔۔۔۔۔

    دوسرا یہ کہ میرا یہ فقرہ پسند تو آپ کو آگیا ہے لیکن شاید سمجھ ابھی تک نہیں آسکا ہے۔۔۔۔۔ پچھلے سال ایک دفعہ کوشش کی تھی سمجھانے کی مگر افسوس کہ رائیگاں گئی۔۔۔۔۔

    ۔

    ۔

    ویسے قرار صاحب آپ شاید ابھی تک بات مکمل طور پر سمجھ نہیں رہے ہیں۔۔۔۔۔

    اب صورتحال مختلف ہے۔۔۔۔۔ فورم کے جمہوری عزاداروں کو اب آپ سے ہی بہت اُمیدیں ہیں کہ آپ بلیک شیپ کی جانب سے اِن کے ساتھ ہونے والے ظلم کا بدلہ بھی لیں گے۔۔۔۔۔

    گلٹی تو بہت زیادہ اتاؤلا ہوچکا ہے۔۔۔۔۔ میری سادہ سی پوسٹس پر ناپسندیدگی تک پہنچ گیا ہے۔۔۔۔۔ اگر خدانخواستہ آپ ناک آؤٹ ہوگئے تو اِن بے چاروں کا کیا ہوگا۔۔۔۔۔

    کہیں فورم پر ہی کوئی اجتماعی خودکشی کی تقریب منعقد نہ ہوجائے۔۔۔۔۔ ذرا خیال کریں۔۔۔۔۔ ویسے تو اِس فورم پر پورے سال میں صرف ایک ہی مہینہ جاری و ساری رہتا ہے۔۔۔۔۔ محرم کا، جس میں بس ماتم، سِینہ کوبی و شامِ غریباں رہتی ہے۔۔۔۔۔  مگر محرم کا اصلی مہینہ بھی آنے والا ہے، اُس کا بھی کچھ اہتمام کرنا ہے۔۔۔۔۔

    :cwl: :cwl: :cwl: ™©

    تو خدارا آپ کو کم از کم اب اِن کی خاطر ذرا اچھی کارکردگی دکھانی ہوگی ورنہ تو ابھی تک آپ کی کارکردگی لُوزرز والی ہی ہے۔۔۔۔۔ آپ کی جو گوٹ باہر نکلتی ہے فوراً ہی پِٹ کر واپس اندر پہنچ جاتی ہے۔۔۔۔۔

    ۔

    ۔

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    اوپر والی تحریر کے آخری جملے صرف مزاح ہیں۔۔۔۔۔ اِس کو مزاح کے طور پر ہی لیجئے گا پرسنل اٹیک کی صورت میں نہیں۔۔۔۔۔

    ;-) :cwl: ;-) ™©

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #133
    اور اندر لگی آگ والے میچ میں تکبر کا پلٹرا بغض پر ہاوی ہوتا نظر آتا ہے

    :cwl: :cwl: :cwl: :cwl: :cwl:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #134
    اور اندر لگی آگ والے میچ میں تکبر کا پلٹرا بغض پر ہاوی ہوتا نظر آتا ہے :cwl: :cwl: :cwl: :cwl: :cwl:

    جیو جی بھائی،
    تکبر سے کہیں زیادہ خوف، لاچارگی اور کھسیانا پن غالب نظر آتا ہے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #135
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی حیران نہ ہوں، قرار جی ٹھیک ہی کہتے ہیں آجکل مارکیٹ میں لبرل اور پروگریسو بوٹ چاٹییے بھی دستیاب ہیں :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: Qarar

    باوا جی،
    ایک جوتیا بہت کچھ اور ہو سکتا ہے مگر لبرل اور پروگریسیو تو اتنا بڑا بہتان ہے کہ آدمی شریف ہو تو اسکو فکر میں نیند بھی نہ آے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #136
    قرار، شیرازی اور زندہ رُود۔۔۔۔۔۔

    میرے نانا ایک ایسی شخصیت تھے جن سے مَیں نے بہت کچھ سیکھا۔۔۔۔۔ اُن کی ایک صلاحیت بہت ہی عمدہ تھی۔۔۔۔۔ اسٹوری ٹیلنگ۔۔۔۔۔ اب پاکستانی و ہندوستانی معاشرے میں تو اسٹوری ٹیلنگ یا کہانی سُنانے کو اِک ذرا منفی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے مگر مغربی معاشروں میں تو اِسٹوری ٹیلنگ اِز اَین آرٹ۔۔۔۔۔ جیسے اسٹیو جابز کو ایک بہت بڑا اسٹوری ٹیلر کہا جاتا ہے بلکہ اِسٹیو جابز کی اسٹوری ٹیلنگ کے حوالے سے ایک اور اصطلاح استعمال ہوتی ہے ریئیلٹی ڈِسٹورشن فیلڈ، کہ اِسٹیو جابز کا کرسمہ ہی ایسا تھا کہ وہ باآسانی دوسروں کو اپنے موقف پر قائل کرلیتا تھا جیسے کہ ہپناٹزم۔۔۔۔۔ خیر میرے نانا کے پاس بھی یہ صِفت بڑی مقدار میں تھی کہ کیسے ایک کہانی یا واقعہ سُناتے ہوئے اُس واقعہ یا کہانی میں پوشیدہ پیغام سُننے والوں تک پہنچانا ہے۔۔۔۔۔ آج چونکہ وہ دُنیا سے جاچکے ہیں تو سب سے زیادہ اُن کی کمپنی مِس کرتا ہوں۔۔۔۔۔ دُنیا گھومی ہوئی تھی اور بَلا کا مشاہدہ تھا۔۔۔۔۔ کچھ واقعات اُنہوں نے بہت دفعہ سُنائے، اُن میں سے ایک واقعہ۔۔۔۔۔

    میرے نانا کے والد کافی امیر شخص تھے۔۔۔۔۔ تقسیم کے بعد میرے نانا اپنی بیوی کے ساتھ پاکستان آگئے اور یہاں کوئی چھوٹا موٹا کام کرنا شروع کیا مگر وہ نہیں چلا۔۔۔۔۔ اپنے ساتھ کچھ پَیسے بھی انڈیا سے لائے تھے مگر کچھ عرصہ بعد وہ پیسے ختم ہوگئے۔۔۔۔۔ میرے نانا نے اپنے والد کو خط لکھا کہ بھئی کوئی کام دھندا نہیں ہے بیوی بچوں کا ساتھ ہے، ذرا مہربانی کریں اور کچھ پیسے بھجوادیں۔۔۔۔۔ کچھ ہفتے بعد میرے نانا کے والد کا کافی مختصر سا خط آیا۔۔۔۔۔ انہوں نے لکھا کہ تیرے بیوی بچے تیری ذمہ داری ہیں میری نہیں۔۔۔۔۔ اور نئے ملک میں کیا صرف تُو ہی ایک ایسا ہے جس کے پاس کچھ نہیں ہے۔۔۔۔۔ پاکستان میں بہت سے ایسے ہیں جن کی حالت تیرے سے بھی بُری ہے۔۔۔۔۔ خود کوئی کام دھندا ڈھونڈ اور اپنے بیوی بچوں کی ذمہ داری اُٹھا۔۔۔۔۔ اور آئندہ مجھے کبھی پَیسوں کیلئے خط نہیں لکھنا صرف اپنی خیر خیریت کیلئے لکھنا۔۔۔۔۔ اب نانا بتاتے تھے کہ یہ خط پڑھ کر میرے نانا کو بڑا غصہ آیا۔۔۔۔۔ پَیسے تو بھیجے نہیں اُلٹا چار باتیں الگ سُنادیں۔۔۔۔۔ نانا بتاتے تھے مجھے کافی دن اپنے والد پر شدید غصہ رہا۔۔۔۔۔  مگر خیر محنت مزدوری شروع کی چھوٹے موٹے کام کئے(بتاتے تھے کہ حیدرآباد میں اُس زمانے میں دریائے سندھ پر کوئی پُل بنایا گیا تھا اُس کے پتھر مَیں نے بھی ڈھوئے تھے)۔۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ مالی لحاظ سے اوپر جاتے چلے گئے۔۔۔۔۔ مگر اِس خط والے قصے کے بیس تیس چالیس سال بعد جب یہ قصہ ہمیں سُناتے تھے تو کہتے تھے اگر اُس وقت میرے ابا مجھے پیسے بھیج دیتے تو پھر مجھے کبھی پیسے کمانے نہیں آتے۔۔۔۔۔ وہ خط مجھ پر میرے باپ کا بہت بڑا احسان تھا۔۔۔۔۔ اگر میرے ابا وہ خط نہیں بھیجتے تو مَیں شاید کبھی نہ سیکھتا۔۔۔۔۔

    یہ قصہ اُنہوں نے ہمیں بہت دفعہ بتایا کہ ہمارے دماغوں میں نقش ہوگیا۔۔۔۔۔

    کچھ ایسا ہی معاملہ ابھی کچھ مہینوں پہلے میرے ساتھ بھی ہوا۔۔۔۔۔ میری بیوی ابھی کچھ مہینوں پہلے ہی ہمارے ساتھ ہمارے کام میں شامل ہوئی ہے۔۔۔۔۔ خیر کام کے حوالے سے اُس کی تربیت شروع ہوئی۔۔۔۔۔ ایک دِن اُس کو ہماری ایک دکان پر آنا تھا۔۔۔۔۔ اور مَیں اُس دن اُسی دکان پر تھا۔۔۔۔۔ میرے اور میری بیوی کے درمیان طے ہوگیا تھا کہ اتنے بجے وہاں پہنچنا ہے۔۔۔۔۔ لیکن وہ اللہ کی بندی آدھا پون گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔۔۔۔۔ وہ شاید سمجھ رہی تھی کہ تاخیر سے پہنچنا کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ میرے شوہر کا بزنس ہے اور وہ خود ہی تو وہاں پر ہے۔۔۔۔۔ لیکن جب تاخیر سے پہنچی تو دکان میں داخل ہونے کے بعد وہیں کھڑے کھڑے وَرک اَیتھکس کے حوالے سے اُس کی ذرا کلاس لی اور اُلٹے قدموں واپس گھر بھیج دیا کہ تمہاری ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔ اُس نے بڑی معافی تلافی کرنے کی کوشش کی مگر مَیں نے اُس کو واپس بھیج دیا۔۔۔۔۔ وہ بجائے گھر جانے کے دو گھنٹے پارک میں جا کر آنسو بہاتی رہی۔۔۔۔۔ مگر اُس دن کے بعد اب وہ کام پر تاخیر سے نہیں پہنچتی۔۔۔۔۔ اُس دن اُس کو اِس طرح کام کے حوالے سے سخت سُست کہنا میرے لئے بھی مشکل کام تھا مگر مَیں نے سوچا کہ اگر آج مَیں یہ نہیں کروں گا تو کل کو کوئی اور میری بیوی کو اِس حوالے سے سُنائے گا لہٰذا یہ گناہِ کبیرہ اپنے سَر ہی لے لوں۔۔۔۔۔

    مَیں اور میرا ایک عزیز ترین دوست بہت سارے معاملات میں بالکل ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں۔۔۔۔۔ اب بچوں کی پرورش کے متعلق بھی ہم دونوں کے خیالات بہت یکساں ہیں۔۔۔۔۔ میرے تو کوئی بچے وغیرہ نہیں ہیں مگر میرے اُس دوست کے دو چھوٹے بچے ہیں۔۔۔۔۔ ہم لوگ کہیں باہر پارکس یا ٹریکنگ ہائکنگ کیلئے جاتے ہیں یا گھر میں بھی ہوتے ہیں تو بچوں پر زیادہ پابندیاں نہیں لگاتے کہ یہ نہیں کرو وہ نہیں کرو یہاں نہیں جاؤ وہاں نہیں جاؤ ورنہ چوٹ لگ جائے گی گر جاؤ گے۔۔۔۔۔ اب میرا وہ دوست ہو یا مَیں ہوں، ہم دونوں کی بچوں کو گرنے دیتے ہیں(اب کچے دماغ اِس کا مطلب یہ نہ لیں کہ ہم لوگ بچوں کو پل پر سے دریا میں چھلانگ لگانے دیتے ہیں) جبکہ عموماً دیسی ماں باپ ایسا نہیں کرتے۔۔۔۔۔ میرا اور میرے دوست کا نظریہ یہ ہے کہ اگر بچے گریں گے نہیں تو سیکھیں گے بھی نہیں۔۔۔۔۔ لہٰذا دور سے اپنی نگرانی میں بچوں کو گرنے دو، اُن کو چوٹ لگنے دو۔۔۔۔۔ چوٹ وغیرہ لگ جائے گی تو مرہم پٹی کروادیں گے مگر اُس بچے کیلئے اسباق سیکھنے کا جو موقع ہے یہ ضائع نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔۔

    کوئی دو سال پہلے مَیں نے ایک صفحہ بنایا تھا۔۔۔۔۔ عنوانِ انجان۔۔۔۔۔ اُس صفحہ میں نصرت جاوید صاحب سے گفتگو کا حوالہ دیا تھا۔۔۔۔۔ نصرت جاوید صاحب سے گفتگو میں اور اُس صفحے کا ایک اہم نکتہ یہی تھا کہ ٹھوکر کھا کر جو سبق سیکھا جاتا ہے وہ سب سے بہترین ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    اب قرار صاحب نے ہی کافی پہلے ایک دفعہ کہیں ابراہام لنکن کا ایک قول لگایا تھا کہ کسی بُرے قانون کا ختم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اُس قانون کو مکمل نافذ کرو۔۔۔۔۔ مجھے اِس سے پہلے ابراہام لنکن کے اِس قول کا علم نہیں تھا مگر مجھے یہ جملہ اور اِس جملے کے پیچھے سوچ بہت زبردست لگی کہ یہ میری سوچ اور نظریات سے بہت مَیل کھاتی ہے۔۔۔۔۔

    مگر اب یہاں ایک دلچسپ نکتہ بنتا ہے کہ قرار صاحب نے ابراہام لنکن کا یہ قول لگا تو دیا مگر اِس قول کی جو رُوح ہے اُس پر عمل پیرا ہونے سے گریزاں ہیں۔۔۔۔۔ معلوم نہیں کیوں۔۔۔۔۔

    اب معلوم نہیں قرار اور شیرازی آخر کیوں پاکستانیوں کو ٹھوکر نہیں کھانے دینا چاہتے تاکہ وہ پاکستانی بھی سبق سیکھ سکیں۔۔۔۔۔ پہلے بھی اپنے ایک صفحہ پر اپنی ماں کے حوالے سے لکھا تھا کہ دھیمی آنچ میں جو پکتا ہے اچھا پکتا ہے۔۔۔۔۔ آپ کیوں اِس عمل کو پریشر کُکر میں ڈال کر جلدی جلدی مکمل کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ بھئی اگر پاکستانی سمجھتے ہیں کہ فوج کی حکمرانی اچھی ہے تو پھر اُن کو سمجھتے رہنے دیں۔۔۔۔۔ آخر آپ کو یہ نادر شاہی شوق کیوں ہے جو اُنہیں بتا رہے ہیں اور بتاتے ہی چلے جارہے ہیں کہ فوج کی حکمرانی اچھی بات نہیں ہے۔۔۔۔۔ جس دن وہ(پاکستانی) یہ سمجھ جائیں گے کہ فوج کی حکمرانی ایک ناسور ہے تو اُس وقت فوج کی بلا واسطہ و بالواسطہ حکمرانی سے بھی نجات حاصل کرنے کی راہ نکال لیں گے۔۔۔۔۔ اور اگر اُن کو مستقبل میں ایسے وقت فوج سے نجات کی کوئی راہ سُجھائی نہ دے تو وہ ہوسکتا ہے وہ امیریکہ میں بیٹھے قرار اور شیرازی سے مدد طلب کرلیں گے۔۔۔۔۔ اور  آپ دونوں اُس وقت پاکستانیوں کو سابقہ وطن  کے حوالے سے رعایت کے طور پر اپنے کنسلٹینسی چارجز معاف کر کے ڈھیر سارے مفت مشورے عنایت کردیجئے گا۔۔۔۔۔ کون روک رہا ہے۔۔۔۔۔

    مسئلہِ حُب الوطنی

    کچھ عرصہ پہلے ایک صفحہ، جنسی حدود و قیود کا ماخذ، پر ایک سوال آیا تھا کہ خونی رشتوں سے مباشرت(اِنسیسٹ) کے متعلق۔۔۔۔۔ حق پرست نے مجھ سے غالباً طنزیہ طور پر پوچھا تھا کہ کیا آپ دے سکتے ہیں اِس سوال کا جواب۔۔۔۔۔

    میرا اِس سوال پر جواب اِس نکتہ کے گرد گھومتا تھا کہ دماغ میں انتہائی راسخ ہونے والے تصورات کیسے بنتے ہیں۔۔۔۔۔ اور میرے مطابق اِن معاملات پر کسی کی پسند ناپسند جائز ناجائز اُنہی تصورات کی دَین ہے۔۔۔۔۔ کچھ مثالیں بھی دیں تھیں کہ ہمارے اندر غیرت کا تصور کہاں سے آتا ہے۔۔۔۔۔ شرم کا تصور کیسے آتا ہے۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہ اُس معاشرے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جہاں کسی نے اپنی ابتدائی عمر بِتائی ہو۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں ایسے تمام تصورات پھر شاید عُمر بھر آپ کے ساتھ رہتے ہیں۔۔۔۔۔

    تو یہ جو کم بخت حُب الوطنی ہے میرے خیال میں یہ بھی اُنہی ابتدائی عمر میں قائم ہونے والے تصورات کی پیداوار ہے۔۔۔۔۔

    اب اِس نکتہ پر شیرازی اور قرار نے یہاں کافی بچگانہ قسم کی جذباتی باتیں شروع کردیں کہ ہم پاکستان سے نکل گئے لیکن پاکستان ہم سے نہیں نکلا یا بی بی سی اُردو زیادہ پسند ہے بجائے سی این این کے۔۔۔۔۔ اب یہ صرف جذباتیت ہے اور ہمارے یہ دوست اِس صفحہ پر کچھ زیادہ ہی شہنشاہِ جذبات بنے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ ویسے یہاں ایک دلچسپ نکتہ بھی ہے۔۔۔۔۔ کوئی دو سال پہلے مَیں ایسے ہی مادام کو تنگ کررہا تھا اُن کی پاکستان سے محبت کے دعووں پر امیریکا کی شہریت کے حوالے سے ۔۔۔۔۔ اُس تھریڈ کے کچھ کمنٹس پڑھنے کے لائق ہیں۔۔۔۔۔ خاص کر قرار صاحب کے۔۔۔۔۔ معلوم نہیں یہ کایا پلٹ اُن کے خیالات میں کب ہوئی۔۔۔۔۔ اُس تھریڈ میں وہ حُب الوطنی سے متعلق مادام کے خیالات پر نکتہ چینی کررہے ہیں مگر آج مجھ سے بات کرتے کرتے وہ خود کچھ کچھ اب مادام کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں۔۔۔۔۔

    نادان جی …آپ کافی تضادات کا شکار ہیں …ایک طرف تو آپ کہتی ہیں کہ آپ کا دل پاکستان میں پڑا ہے …لیکن پاکستان میں رہنا بھی نہیں چاہتیں ….کبھی حج پر جانے کے لیے پاکستانی پاسپورٹ بنوانا چاہتی ہیں حالانکہ کہ حج امریکی پاسپورٹ پر بھی ہوسکتا ہے کیا آپ نہیں سمجھتیں کہ آپ نے امریکی شہریت حاصل کرتے وقت سچائی سے کام نہیں لیا تھا …شہریت کا حلف امریکا سے وفاداری کا تقاضا کرتا ہے …ورنہ اگر پاکستان سے ہی اصلی محبت ہے تو گرین کارڈ تک بھی محدود رہا جاسکتا تھا اور امریکی شہریت نہ لیتیں

    میری پوزیشن دوہری شہریت پر یہ ہے کہ بعد میں لینے والی شہریت اور حلف پچھلی سے مقدم ہوتا ہے …اسی لئے جرمنی کا امریکا سے معاہدہ ہے کہ جب بھی کوئی جرمن شہری امریکا کی شہریت لیتا ہے …امریکا جرمنی کو اطلاع دیتا ہے اور جرمنی والے اس بندے کی جرمنی کی شہریت کو خود بخود منسوخ کر دیتے ہیں …پاکستان کا ایسا کوئی قانون نہیں لیکن آپ نے سنا ہوگا کہ دہری شہریت والے کو پاکستان کا الیکشن وغیرہ لڑنے کی اجازت نہیں کیونکہ پاکستانیوں کے نزدیک بھی ایسے بندے کی وفاداری مشکوک ہےآپ کے کینیڈا والے بھائی اور اس فورم کے معزز بلاگر اکثر کہتے پائے گئے ہیں کہ وہ صرف روزگار کے لیے کینیڈا میں مقیم ہیں …ایسا نہ ہو تو وہ پاکستان چلے جائیں کیونکہ آپ کی طرح ان کا دل بھی پاکستان میں ہے …جب ان سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ حضرت ….آپ کے لیے کینیڈا کا پرمانینٹ ریذیڈنٹ کارڈ ہی کافی تھا …شہریت کی یا حلف کی کیا ضرورت تھی …تو ان سے جواب نہیں بن پاتامیرے ایک دوست کی والدہ امریکا میں ہیں اور وہ اپنے بھائی جو پاکستان میں ہیں کے ساتھ حج کے لیے گئی تھیں …لیکن انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ نہیں بنوایا تھا …بہرحال آپ اگر ایسا ضروری سمجھتی ہیں تو ضرور کیجئے

    کچھ ایسا ہی معاملہ شیرازی صاحب کا بھی ہے۔۔۔۔۔ مجھے یاد ہے کہ پی کے پولیٹکس پر بھی ایک دو دفعہ ایسی ہی بحث ہوئی تھی تو شیرازی صاحب نے خود باقاعدہ امیریکن شہریت کے حلف کا مَتن لگایا تھا اور اِسی نکتے پر بہت زور دیا تھا کہ امیریکن حلف تو سب سے پہلے پچھلی تمام وفاداریوں کو ختم کرتا ہوں۔۔۔۔۔ لیکن آج وہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستان سے نکل گئے ہیں مگر پاکستان ہم میں سے نہیں نکلتا۔۔۔۔۔ اُس ایک پچھلے تھریڈ میں بے چاری مادام کا بھی یہی رونا(کہنا) تھا۔۔۔۔۔ بس یہی کہہ سکتے ہیں کہ رنگ بدلتا ہے آسماں کیسے کیسے۔۔۔۔۔

    خیال رہے مَیں بالکل بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ اگر آپ نے ایک غیر ملکی شہریت کا حلف اٹھایا ہے تو آپ کو اب اپنے سابقہ ملک کی کچھ ثقافتی اقدار کو اپنانے سے گریز کرنا چاہئے مثلاً آپ کو اب پاکستانی کھانے، پاکستانی موسیقی و ڈرامے، اُردو نثر و شاعری وغیرہ وغیرہ سے مُنہ موڑ لینا چاہئے۔۔۔۔۔ نہیں، مَیں بالکل بھی یہ نہیں کہہ رہا۔۔۔۔۔ بلکہ مَیں تو یہ کہوں گا کہ یہ ایسی مِیخیں(تصورات) ہیں جو آپ کے دماغ میں اندر تک گڑی ہوئی ہیں اور یہ اب اتنی آرام سے باہر نہیں آنے والی۔۔۔۔۔

    میرے نانا ایک بات کہتے تھے کہ ایک قسم کی مچھلی کی ایک خاصیت ہوتی ہے کہ وہ مرنے سے پہلے دریا کے بہاؤ کے مخالف تیرتی ہوئی اُس جگہ پہنچتی ہے جہاں وہ پیدا ہوئی تھی۔۔۔۔۔ اُن کا کہنا تھا کہ عموماً انسانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔ وہ بھی اپنے بڑھاپے میں اُس جگہ جانا چاہتے ہیں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔۔۔۔۔ اور خود میرے نانا کا بھی اپنے بڑھاپے میں یہی معمول تھا۔۔۔۔۔ امیریکہ میں اپنی سرجریز(وہ کینسر کے مریض تھے) کروا کر فوراً واپس جودھپور جے پور چلے جاتے تھے۔۔۔۔۔

    خیر میرے جاننے والوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے برسوں غیر ممالک میں رہائش رکھی لیکن وہاں کی شہریت نہیں لی۔۔۔۔۔ وہ اپنی پاکستانی شہریت پر ہی وہاں رہے۔۔۔۔۔ ایسی ہی ایک مثال تو اِس فورم پر بھی ہے۔۔۔۔۔ بلکہ مَیں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر آپ نے غیر ملکی شہریت نہیں بھی لی لیکن اپنی زندگی ایک نئے ملک میں ترتیب دے لی ہے، اپنا سب کچھ ایک نئے ملک میں بَسا لیا ہے تو اپنے پچھلے ملک کو خود ہی ایک فاصلے پر کردیا ہے۔۔۔۔۔ اگر پاکستان کے حالات مشکل تھے برے تھے تو یہ اُس ملک کے شہریوں کا ہی کام ہوتا ہے تو وہ حالات بہتر کرنے کیلئے اپنا حصہ ڈالیں۔۔۔۔۔ لیکن اگر یہ مشکل حالات دیکھ کر آپ وہاں سے نکل(بھاگ) جاتے ہو، اپنی زندگی نئے ملک میں بنا کر آج پاکستان کے حالات پر غمخواری فرمانا میرے خیال میں ذرا ذرا منافقانہ طرزِ عمل ہے۔۔۔۔۔

    اگر ایک خاندان میں بھی ایک جوان بیٹا اپنے گھر والوں کو مشکل میں چھوڑ کر کہیں باہر نکل جاتا ہے بجائے اپنی اخلاقی و معاشرتی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے کہ اپنے گھر کو مشکلات سے نکالنے کے۔۔۔۔۔ اب بعد میں وہ بیٹا اگر اپنے گھر اور گھر والوں سے محبت کے دعوے داغنا شروع کردے تو اُس کے باقی گھر والے ہی اُس کو طعنہ ضرور دیں گے کہ تم اُس وقت کہاں تھے جب ہم مشکل میں تھے۔۔۔۔۔ اور  اگر اب پاکستان میں رہنے والے پاکستانی یہاں اِس فورم کے غیر ملکی شہریت رکھنے والوں کے پاکستان سے محبت کے دعووں پر سوال اٹھائیں گے تو میرے خیال میں وہ حق بجانب ہیں۔۔۔۔۔

    ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی میرے ایک دوست سے بات ہورہی تھی۔۔۔۔۔ وہ دوست کافی عرصہ سے پرمننٹ ریزیڈینسی پر تھے مگر غیر ملکی شہریت نہیں لی تھی۔۔۔۔۔ اُس دن بات کرتے ہوئے مجھ سے یہی کہہ رہے تھے کہ اُن کے بیوں بچوں کا بہت دباؤ ہے اُن پر غیر ملکی شہریت لینے کیلئے۔۔۔۔۔ مگر اُن کا کہنا تھا کہ اگر مَیں ایسا کرتا ہوں تو پھر مجھے پاکستان سے ذرا لاتعلق ہونا پڑے گا۔۔۔۔۔ پھر مجھے پاکستان کو، پاکستان میں رہنے والوں کو ایک باہر والے کی نظر سے دیکھنا پڑے گا کیونکہ پھر مَیں اُن(پاکستان اور پاکستانیوں) کا حصہ نہیں رہوں گا اور پھر نہ ہی میرے پاس کوئی جواز ہوگا کہ پاکستان میں رہنے والوں کی مشکلات پر اُس طرح لب کشائی کرسکوں جیسا کہ پاکستان میں رہنے والے پاکستانی کرسکتے ہیں کیونکہ وہ تو وہیں ہیں اور اُس نظام کا حصہ ہیں لیکن مَیں اپنے فیصلے سے اپنے آپ کو اُس نظام سے کاٹ لوں گا۔۔۔۔۔ اور مَیں اپنے دوست کے اِن ڈِلیماز سے متفق تھا۔۔۔۔۔

    ابھی کچھ دنوں پہلے مَیں نے یہی بات زیدی صاحب کو بھی لکھی تھی کہ مجھے آپ کے غیر ملکی شہریت کے حلف اٹھانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔۔۔۔ یہ آپ کی مرضی ہے جس ملک کا یا جس ملکہ کی حفاظت کا حلف اٹھانا ہے، اٹھائیں۔۔۔۔۔ لیکن پھر پیچھے مُڑ مُڑ کر دیکھنا اور آہیں بھرنا میری رائے میں ذرا دو نمبری ہے۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہاں اچھے خاصے افراد نے کبھی بھی پاکستان کی شہریت کا حلف ہی نہیں اُٹھایا ہے کیونکہ یہ شہریت ہمیں والدین کی طرف سے ملی ہے۔۔۔۔۔ لیکن بالغ ہونے کے بعد ہم میں سے جس جس نے اگر کسی دوسرے ملک کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے تو وہی ایک شہریت کا حلف ہی اُن تمام افراد کا اِکلوتا حلف ہے۔۔۔۔۔ اور اُس حلف کی ایک قیمت ضرور ہے۔۔۔۔۔ اور وہ قیمت میری نظر میں پاکستان سے، پاکستانیوں سے، پاکستان کے معاملات و مشکلات سے ایک فاصلے تک لاتعلقی ہے۔۔۔۔۔

    تو جس جس نے پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی حفاظت کا اور جس جس نے جس جس ملکہ سمیت تمام موجودہ و مستقبلیہ آل اولاد کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے لہٰذا وہ پہلے تو ذرا کھلے دل سے یہ تسلیم کرلیں کہ ہماری ذاتی خودغرضی ہماری پاکستان سے محبت پر غالب آئی تھی(یاد رہے کہ مَیں خودغرضی کو گہرا ترین انسانی جذبہ سمجھتا ہوں)۔۔۔۔۔ تو اب یہ باسی کڑی میں اُبال کی طرح پاکستان کی محبت جو یہاں کچھ حضرات میں عود کر آئے چلی جارہی ہے، اُس کو ذرا ایک طرف رکھ دیں۔۔۔۔۔ جس دن آپ نے حلف اٹھالیا تھا اُس دن آپ نے پاکستان سے اپنی محبت کو اُس کی سچی اوقات یاد دلا دی تھی۔۔۔۔۔

    اِس موضوع پر عطاء الحق قاسمی کا کچھ لکھا ہوا یاد آرہا ہے، یاد نہیں اُن کا خود کا لکھا ہوا تھا یا پھر کسی اور کے لکھے ہوئے کا اپنے کالم میں تذکرہ کررہے تھے۔۔۔۔۔ کچھ یوں تھا کسی مغربی ملک میں نئے شہریوں کو شہریت دینے تقریب ہورہی تھی۔۔۔۔۔ ایک پاکستانی نوجوان بھی اُن لوگوں میں شامل تھا۔۔۔۔۔ خیر قطار میں کافی لوگ اُس پہلے شامل تھے۔۔۔۔۔ ایک ایک فرد جاتا تھا اور نئے ملک کی حفاظت کا حلف اٹھاتا تھا۔۔۔۔۔ لیکن اُس نوجوان کے اندر ایک بے چینی شروع ہوگئی تھی۔۔۔۔۔ وہ اپنے سامنے لوگوں کو حلف کیلئے جاتے ہوئے اور حلف کے الفاظ ادا کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا مگر اُس کے دماغ میں عجیب عجیب خیالات آرہے تھے۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ شخص اپنے آبائی وطن سے محبت بھی بہت رکھتا تھا۔۔۔۔۔ خیر اُس قصے کا حاصلِ کلام یہ تھا جب اُس شخص کا نام پکارا گیا تو بجائے وہ اسٹیج کی طرف جانے دوسری طرف مُڑ کر ہال سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔

    مشتاق احمد یوسفی نے اپنی کتاب آبِ گم میں اِنہی حوالوں سے اچھا لکھا ہے۔۔۔۔۔۔

    لہٰذا اِن باتوں کا اب کوئی فائدہ نہیں ہے کہ ہم پاکستان سے نکل گئے لیکن پاکستان ہم میں سے نہیں نکلتا۔۔۔۔۔ اِس پر میرا کہنا ہے اب خوب کوشش کرکے اُس پرانے پاکستان کو بھی اپنے اندر سے نکالو اور اگر نہیں نکال پارہے تو پھر دوسرے ملک کی شہریت کو واپس کرو اور پاکستان منتقل ہوجاؤ۔۔۔۔۔ اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتے تو پھر چُپ ہوجاؤ اور ہر چودہ اگست کو پورا دِن تنہائی میں پاکستان کے مِلی نغمے سُنا کرو(ویسے مَیں بھی ہر چودہ اگست کو ضرور سُنتا ہوں)۔۔۔۔۔ اور اب پاکستان سے محبت کے دعوے کرنے سے پرہیز ہی بہتر ہے۔۔۔۔۔

    اب جیسے آپ نے پاکستان کے لبرل حلقوں کی طرف سے یہ آرگومنٹ ضرور سُنا ہوگا۔۔۔۔۔ جب جماعتِ اسلامی و اِسی قبیل کی دیگر مذہبی سیاسی جماعتیں فلسطین یا برما وغیرہ کے معاملے پر جلسے جلوس کرتی ہیں تو لبرل حلقے کہتے ہیں کہ بھئی دوسروں کو فکر بعد میں کرنا پہلے اپنے ملک کی فکر کرو۔۔۔۔۔ مَیں بھی بذاتِ خود اِس تجویز کا کافی حد تک قائل ہوں اور میرے مشاہدے کے مطابق یہاں لکھنے والے لبرل بلاگرز بھی اِس تجویز کے قائل ہیں۔۔۔۔۔ مگر اِس تجویز میں اپنے ملک کا ذکر ہے۔۔۔۔۔ کون سا اپنا ملک۔۔۔۔۔ اپنا ملک تو وہ ہے جس کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے۔۔۔۔۔

    میری ٹرانسفورمیشن(بطورِ خاص قرار صاحب کیلئے)۔

    میرا ایک پختہ نظریہ ہے کہ معاشروں کو نہیں بدلا جاسکتا صرف لوگوں کا مزاج تبدیل ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔ لیکن جب لوگ بدلتے ہیں تو معاشرے خودبخود بدلتے ہیں۔۔۔۔۔

    کسی زمانے میں، مَیں بھی لوگوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا تھا(اور میرے خیال میں یہاں سب یہی کرتے ہیں)۔۔۔۔۔ مگر کچھ سالوں سے اِس حوالے سے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں کہ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    اِسی طرح پچھلے وقتوں میں، مَیں اتنے بڑے بڑے معاملات بلکہ اپنی اوقات سے بڑے معاملات میں اپنا سَر کھپاتا تھا کہ پاکستان میں ویسا جمہوری نظام کیوں نہیں ہے جیسا مغربی ممالک میں نظر آتا ہے(یاد رہے کہ مغربی ممالک کے سیاست دان اور پاکستان جیسے ممالک کے سیاست دان، ایک ہی تھان کے کٹے ہوئے ہوتے ہیں)۔۔۔۔۔ پاکستان میں مذہب کا چلن اتنا کیوں بڑھ رہا ہے جس کہ وجہ سے اتنے مسائل پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سیکولرازم کو کیوں نہیں اپناتے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ مگر کچھ عرصہ سے یہاں پر بھی تولیہ رِنگ میں پھینک دیا ہے اور پیچھے ہٹ گیا ہوں(یہاں تولیہ رِنگ میں پھینکنے کا مطلب شکست نہیں بلکہ یہ آگہی ہے کہ مجھے یہ مقابلہ کرنا ہی نہیں چاہئے تھا)۔۔۔۔۔ وہی وجہ کہ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    مجھے کچھ باتیں آشکار ہوتی محسوس ہوئیں کہ مَیں کیوں بلاوجہ اِن معاملات میں اپنا وقت ضائع کرتا رہا۔۔۔۔۔ کچھ ذرا اپنی خود احتسابی کی تو تشخیص یہ ہوا کہ جب میں اِن بڑے بڑے معاملات پر لکھا کرتا تھا تو دراصل ایک عدد تبلیغی کیڑا تھا جو وقت بے وقت کاٹتا تھا۔۔۔۔۔ فورم پر آکر اکثر جو لکھتا تھا درحقیقت وہ اُس کیڑے کے کاٹنے کی رُوداد تھی۔۔۔۔۔ ویسے قرار صاحب کو ابھی بھی وہ کیڑا بُری طریقے سے کاٹ رہا ہے مگر شاید قرار صاحب کو اندازہ نہیں ہے اور وہ اِس کیڑے کی موجودگی کے مُنکر ہیں، مگر خیر کچھ عرصہ میں سمجھ جائیں گے۔۔۔۔۔

    تو یہ کچھ کچھ آگہی کا سفر ہوتا ہے میرے خیال میں۔۔۔۔۔ ایک روشنی کے جھماکے جیسا۔۔۔۔۔ جب یہ جھماکہ ہوجاتا ہے تو پہلے آپ اپنے آپ کو دو گالیاں دیتے ہو اور پھر جو سامنے اگلا تبلیغی نظر آتا ہے اُس کو چار گالیاں دیتے ہو۔۔۔۔۔ اور پھر آپ واپس اُس پرانی راہ پر نہیں جاتے۔۔۔۔۔

    اور میرے خیال میں انسان کی زندگی کا سفر بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔ جوانی میں آپ بہت سا پیسہ کمانے، یا دوسری آسائشوں کے حصول کیلئے نکلتے ہو اور جو ذرا وکھرے ہوتے ہیں اور انقلابی فطرت کے حامل ہوتے ہیں وہ دُنیا کو تبدیل کرنے کیلئے نکلتے ہیں۔۔۔۔۔ مگر اِک عُمر اِن معاملات میں گذار کر احساس ہوتا ہے کہ یہ سب شاید رائیگاں ہی ہے۔۔۔۔۔ کافی سال پہلے کسی نے مجھے دو سطروں پر مشتمل ایک میسج بھیجا تھا۔۔۔۔۔ عمومی طور پر انسانی زندگی کے حوالے سے بہت خوبصورت یہ دو سطریں مجھے کافی سچی معلوم ہوتی ہیں۔۔۔۔۔

    ۔
    حاصلِ زندگی، حَسرت کے سوا، کچھ بھی نہیں

    یہ کیا نہیں، وہ ہوا نہیں، یہ ملا نہیں، وہ رہا نہیں

    ۔

    مگر مَیں اپنے لئے یہ نہیں چاہتا۔۔۔۔ مَیں اپنے لئے حَسرتیں نہیں چاہتا۔۔۔۔۔ قرار صاحب کو ایک بات پہلے بھی لکھی تھی۔۔۔۔۔ کہ عموماً توقعات ہمیشہ دُکھ ہی دیتی ہیں۔۔۔۔۔ لہٰذا کیوں پاکستان اور پاکستانیوں کے حوالے اتنی زیادہ توقعات باندھتے ہو کہ پاکستان ایسا ہوجائے ویسا ہوجائے یا پاکستانی یہ کرلیں وہ کرلیں۔۔۔۔۔ یہ اُن(پاکستانیوں) کے مسائل ہیں اُنہیں ہی حل کرنے دیں۔۔۔۔۔ ہم تو ویسے بھی اب ایک درجہ باہر کے لوگ ہیں۔۔۔۔۔ مگر دوسری طرف کا معاملہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب انسان ہیں تو جذبات بھی ہوں گے اور لامحالہ توقعات بھی ہوں گی۔۔۔۔۔ مگر اصل نکتہ اِنہی توقعات پر بند باندھنے کا ہے۔۔۔۔۔ ویسے اگر دیکھا جائے تو مَیں جب یہ لکھ رہا ہوں تو یقیناً مجھ میں جذباتی سوچ بھی ہے، کیونکہ اِسی تحریر کا اہم نکتہ یہ ہے کہ لوگ ٹھوکریں کھا کر ہی اپنے وقت پر سیکھتے ہیں، تو پھر مجھے قرار و شیرازی کو یہ سب نہیں لکھنا چاہئے اور چھوڑ دینا چاہئے کہ جب اِن کو سیکھنا ہوگا سیکھ لیں گے، مگر شیرازی و قرار سے دوستی ہے اور دوستی جذباتی حوالوں سے ہی ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    ایک تبدیلی اور بھی مَیں اپنی طبیعت میں لایا ہوں کہ اب کچھ سالوں سے پاکستانی اخبارات ٹوئیٹر  ہیڈلائنز وغیرہ پڑھنا چھوڑ دیے(البتہ ایاز امیر اور نصرت جاوید کے کالمز اور ماضی کے حوالے سے بی بی سی اُردو کے آرٹیکلز ضرور پڑھتا ہوں)۔۔۔۔۔  سیاسی ٹاک شوز تو عرصہ ہوا دیکھنا بند کردیے(مہینوں میں ایک آدھ دیکھ لینا الگ بات ہے)۔۔۔۔۔ میرا اپنا سمجھنا ہے کہ مَیں اب زیادہ خوش رہتا ہوں۔۔۔۔۔ میرے یا کسی اور کے کہنے سے یا لکھنے سے تو پاکستان تبدیل ہونے سے رہا۔۔۔۔۔ بس وہی فیض صاحب والی بات کہ جیسے چل رہا ہے ویسے ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔ اور وہ جو کہتے ہیں کہ اِف اِٹ اَینٹ بروک، ڈونٹ فِکس اِٹ۔۔۔۔۔۔

    ملٹری پر تنقید کا معاملہ

    اب قرار، شیرازی اور فورم کے تمام جمہوری عزاداران کا یہ ایک متفقہ اعلامیہ ہے کہ ملٹری پر خوب تنقید کی جائے(قرار نے البتہ ایک جگہ مجھے یہ ضرور لکھا تھا کہ اِس سیاسی کھیل کے عوام سمیت تمام کرداروں پر تنقید کی جائے)۔۔۔۔۔

    اب حق پرست و پٹواری جمہوری عزاداران کی تو میری نظر میں دو کوڑی کی وقعت نہیں ہے۔۔۔۔۔ یہ شہنشاہِ منافقین جلتے توے پر بھی بیٹھ جائیں تو مجھے اِن کی بات پر یقین نہیں آنا۔۔۔۔۔ اِن کی بس اتنی ہی اوقات ہے کہ چلتے پھرتے اِن کو ایک دو لگادیے جائیں اور ضمیر پر کوئی بوجھ نہ رکھا جائے۔۔۔۔۔ اب رہ جاتے ہیں شیرازی و قرار۔۔۔۔۔

    اب قرار و شیرازی کیوں یہ چاہتے ہیں کہ ملٹری پر تنقید کی جائے۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہ وجہ ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی مغربی ممالک جیسا نظام قائم ہو، شخصی و معاشرتی آزادیاں ہوں، حکومت کا نظام سیکولر ہو وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ بہت ہی عظیم خیالات ہیں یہ اور مَیں بھی اِن سے متفق ہوں کہ کاش پاکستان بھی ایسا ہوجائے۔۔۔۔۔ خیر اِنہی خواہشات کی بناء پر قرار و شیرازی چاہتے ہیں کہ ملٹری پر تنقید کی جائے تاکہ سویلینز کا پلڑا بھاری ہو اور ملٹری پچھلے قدموں پر جائے۔۔۔۔۔

    اب اِس مقام پر آکر میرا راستہ اِن دونوں سے مختلف ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔

    اب مَیں کافی دفعہ یہ بات واضح کرچکا ہوں کہ مَیں پاکستان کو عقلی و منطقی حوالوں سے سابقہ وطن ہی تصور کرتا ہوں، یہ نہیں کہہ رہا کہ پاکستان سے اب کوئی جذباتی وابستگی نہیں ہے، بالکل ہے لیکن مَیں اُس کو اپنے اوپر حاوی نہیں کرتا، ماضی کی ایک رومانوی یاد ہے، وہ رہے گی۔۔۔۔۔ لہٰذا مَیں تو پاکستان سے ایک حد تک لاتعلق ہوچکا ہوں۔۔۔۔۔ مَیں حالات پر اپنی دانست میں اپنا تجزیہ دے سکتا ہوں کہ یہ جو ہورہا ہے اِس وجہ سے ہورہا ہے اور یہ تب تک ہوتا رہے گا جب تک فلاں فلاں چیزیں ہوتی رہیں گی اور اِس کے بعد ذرا محتاط الفاظ میں تجویز دے سکتا ہوں کہ اگر یوں ہوجائے تو معاملات بہتر بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن جہاں تک جہادِ اینٹی اسٹیبلشمنٹ میں شرکت کا معاملہ ہے بات کچھ یوں ہے کہ یہ میری اوقات سے اوپر کے معاملات ہیں۔۔۔۔ ویسے بھی جہادِ اینٹی اسٹیبلشمنٹ میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے میرے پاس کافی سارے اَیکزمپشن سرٹیفیکیٹس ہیں۔۔۔۔۔

    ایک ایک کر کے گنواتا ہوں۔۔۔۔۔

    ۔

    ۔

    پہلا تو یہ کہ پاکستان سے کافی حد تک لاتعلق ہوں۔۔۔۔۔

    دوسرا یہ کہ پاکستانیوں کو خود ٹھوکر کھا کر یہ سبق سیکھنے ہیں۔۔۔۔۔

    تیسرا یہ کہ میرے ذہن میں یہ بہت واضح ہے کہ پاکستانی چونکہ پہلے ہی اپنی ترکیب میں خاص ہیں، اوپر سے مذہب اور جذباتیت کا تڑکہ الگ لگا ہوا ہے تو یہ معاملات کچھ دہائیوں تک تو سلجھتے نظر نہیں آتے لہٰذا میرا اِس معاملے میں کافی ٹھنڈ پروگرام ہے۔۔۔۔۔ لہٰذا اِس جنگ میں تاخیر سے پہنچنے کی گنجائش ہے۔۔۔۔۔ باقی تمام لوگ پورے زور و شور سے اپنا جہادِ اکبر جاری رکھیں۔۔۔۔۔ مَیں بھی آخری وقتوں میں دو چار ملٹری مخالف پوسٹس لکھ کر غازیوں میں شامل ہوجاؤں گا۔۔۔۔۔

    چوتھا سرٹیفیکیٹ جو کہ بہت اہم ہے، وہ یہ کہ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے، ملٹری سے آزادی کی بھی ایک قیمت ہوگی، کچھ قربانیاں دینی ہوں گی۔۔۔۔۔ مگر نہیں، میرے کرنٹ اسٹیٹ آف مائنڈ کے حساب سے مَیں یہ قربانیاں نہیں دینا چاہتا۔۔۔۔۔ لہٰذا جب کسی قسم کی قربانیاں بھی نہیں دینا چاہتا تو کیسے اِس جنگِ عظیم میں شرکت کرسکتا ہوں اور پھر کیسے روز روز کا ماتم کروں۔۔۔۔۔

    اب چونکہ دانشگردی پر ہر قسم کی دانشوری حلال ہے لیکن مجھے اِس فورم والوں کی ایک خاص قسم کی دانشوری کچھ سمجھ نہیں آتی۔۔۔۔۔ ویسے تو اِس قسم کی دانشوری کو آرم چیئر دانشوری کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔ آن لائن معرکہِ حق و باطل برپا کرنا۔۔۔۔۔ ویسے بھی کرونا کی وجہ سے آن لائن پر زیادہ زور ہے۔۔۔۔۔

    اِظہارِ رائے کی آزادی

    اب جہاں تک قرار صاحب کا فری اِسپیچ کا نکتہ کہ مَیں یعنی بلیک شیپ کیوں اپنی آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔

    یقیناً مجھے اِس ملک میں، جہاں مَیں رہتا ہوں، اظہارِ رائے کی آزادی مَیسر ہے اور مَیں اگر پاکستانی ملٹری کے خلاف کچھ لکھنا چاہوں تو مجھ پر کوئی روک نہیں ہے۔۔۔۔۔ لیکن مَیں خود اپنے آپ کو سنسر کرتا ہوں۔۔۔۔۔ کافی ساری وجوہات پہلے ہی دے دی ہیں کہ مَیں کیوں ایسا کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ویسے بھی فورم پر بیٹھ کر تو صرف آرم چیئر دانشوری ہی فرمائی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔

    ویسے ہمیں تھوڑا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم تو اپنے چسکے کیلئے لکھتے ہیں لیکن ہمارے ساتھ مل کر پاکستان میں بیٹھے کسی شخص نے اُلٹا سیدھا لکھ دیا یا کوئی اور ایسی ویسی حرکت کردی تو پکڑائی میں وہ آسکتا ہے ہم نہیں۔۔۔۔۔ ہمارا تو کچھ نہیں بگڑنا لیکن اُس بندے کی صحیح پھینٹی لگ سکتی ہے۔۔۔۔۔ لہٰذا مَیں یہ کام نہیں کرنا چاہوں گا۔۔۔۔۔ ویسے یہ بابرکت کام اپنے الطاف بھائی بہت خشوع و خضوع کے ساتھ کرتے آئے تھے۔۔۔۔۔ خود ایک محفوظ جگہ بیٹھ کر اپنے بند دماغ کارکنوں کو اشتعال دلاتے تھے پھر پھینٹی بھی اُن فارغ دماغ حق پرستوں کی ہی لگتی تھی، الطاف بھائی کا کچھ نہیں جاتا تھا۔۔۔۔۔

    خیر آپ نے بھی یہ نکتہ اٹھایا کہ آپ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو منع نہیں کرتا آپ شوق سے آواز اٹھائیں مگر جیسا کہ پہلے بھی کہا میری اپروچ آپ سے اُلٹ ہے۔۔۔۔۔ اب مثال کے طور پر پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاء پسندی کا معاملہ لے لیں۔۔۔۔۔ آپ اُن کو نصیحتیں کریں گے کہ ایسا نہ کرو۔۔۔۔۔ مَیں کہوں گا تھوڑا اور بڑھاؤ۔۔۔۔۔ آپ کے فرمودات کو وہ ایک کان سے سُن کر دوسرے سے نکال دیں گے لیکن میری ہدایتیں سُن کر کہیں گے یہ بلیک شیپ تو بڑا ہی پیغمبر قسم کا بندہ ہے تب ہی مذہب پر مزید عمل کی ہدایت کررہا ہے۔۔۔۔۔ پچھلے فورم پر میرے مَینٹور ایک پاکستانی فیملی کا قصہ سُناتے تھے کہ وہ لوگ کھانوں میں حرام حلال کے معاملے میں بہت مِین میخ نکالتے تھے کہ اِس ٹیک اوے کا کھانا مکمل حلال نہیں ہے یوں ہے فلاں ہے۔۔۔۔۔ مَینٹور صاحب نے یہ دیکھ کر اُن کے دماغوں میں مزید حلالی حرامی وسوسے ڈالنے شروع کردیے کہ معلوم نہیں اِس ٹیک اوے کے پیزا کا پنیر بھی حلال ہوتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ یا یہ والا ریستوران واقعی حلال دکان سے گوشت خریدتا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ یعنی وہی ابراہام لنکن والا اُصول۔۔۔۔۔

    اب جب آپ اظہارِ رائے کی آزادی کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو مَیں آپ کی توجہ مغربی دُنیا کے معاشرے کے ایک اور اہم تصور کی جانب دلاتا ہوں۔۔۔۔۔ شخصی آزادی۔۔۔۔۔

    بھئی اگر پاکستان کے لوگ فوجی حکمرانی میں خوش ہیں تو اُن کو خوش رہنے دیں۔۔۔۔۔ کیوں اُن کے رنگ میں بھنگ ملاتے ہیں۔۔۔۔۔ اگر وہ اجتماعی خودکشی کرنا چاہتے ہیں شخصی آزادی کا تصور تو یہ کہتا ہے کہ اُن کو یہ کرنے دو۔۔۔۔۔

    کچھ عرصہ پہلے میرا ایک ایرانی دوست جو کہ تہران کا رہائشی تھا، ایرانی ملاؤں کو خوب برا بھلا کہہ رہا تھا۔۔۔۔ مَیں نے اُس سے پوچھا کہ سچ سچ بتانا جب انیس سو اناسی میں امام خمینی مہرآباد ہوائی اڈے پر اُترے تھے تو کیا تمہارے گھر والے بھی اُس جلوس میں گئے تھے۔۔۔۔۔ اُس نے کہا ہاں گئے تھے۔۔۔۔۔ مَیں نے یہی کہا۔۔۔۔۔ بس پھر بھگتو۔۔۔۔۔ اور اگر سبق سیکھ گئے ہو تو آئندہ کسی مُلا کو خوش آمدید کہنے ایئر پورٹ مت جانا۔۔۔۔

    اب قرار صاحب ہوسکتا ہے ملٹری پر تنقید کے حوالے سے یہ کہیں کہ مَیں تو تاریخ کے دُرست سمت میں کھڑا ہونے کو کہہ رہا ہوں یا غلط کو غلط کہنے کا کہہ رہا ہوں۔۔۔۔۔

    تو بھئی کئی دفعہ کہہ دیا کہ ہاں میری رائے میں بھی یہ غلط ہے۔۔۔۔۔ لیکن کیا اب غلط ہے غلط ہے کی روزانہ صبح سے شام تک تسبیح پڑھنی ہے۔۔۔۔۔ اب آخر کتنی دفعہ کہا جائے۔۔۔۔۔ اب پاکستان کے لوگ نہیں سمجھنا چاہتے تو مَیں کیا کروں۔۔۔۔۔ کیا مجھے پھر ’مجھے ہے حُکمِ اذاں‘ کی عملی تصویر بن جانا چاہئے۔۔۔۔۔

    تخلیقی اقلیت

    زندہ رُود نے تخلیقی اقلیت کا نکتہ اٹھایا جو معاشرے میں مزاحمت کرتی ہے نئے خیالات لیکر آتی ہے۔۔۔۔۔

    مَیں خود بھی تخلیقی اقلیت کے بارے میں کئی دفعہ لکھ چکا ہوں۔۔۔۔۔ اور مجھے بھی آرنلڈ ٹائن بی کا یہ تخلیقی اقلیت کا تصور بہت بھاتا ہے اور اِس تخلیقی اقلیت کی مَیں دل سے قدر کرتا ہوں۔۔۔۔۔ لیکن مَیں اِس تخلیقی اقلیت کا نمائندہ نہیں ہوں۔۔۔۔۔ پیریڈ۔۔۔۔۔ البتہ فورم کے جمہوری عزاداران میری تحاریر کو نظرانداز نہ کر کے مجھے ضرور اِس سنگھاسن پر بٹھانے کی کوشش کررہے ہیں مگر مَیں بھی اڑا ہوا ہوں کہ مَیں اتنے جوگا نئیں جے۔۔۔۔۔ مَینوں بخش دو(سلیم رضا کا کمال کا جملہ تھا)۔۔۔۔۔ خیر مزاح سے قطع نظر مَیں نے جب بھی فورم پر تخلیقی اقلیت کے بارے میں لکھا ہے تو ساتھ کچھ اور بھی لکھا ہے کہ اِس تخلیقی اقلیت کو عموماً وہ معاشرہ کروسیفائی کردیتا ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے کروسیفائی ہونے کا کبھی بھی شوق نہیں رہا۔۔۔۔۔ بس نصرت جاوید کے الفاظ میں کہوں تو گوشے میں قفس کے مجھے آرام بہت ہے، اِس فورم کے ایک کونے میں بیٹھ کر دہی کھا رہا ہوں اور مزے میں ہوں۔۔۔۔۔ اب جو جو تخلیقی اقلیت کے نمائندے ہیں، اور جو جو اُن کی تخلیقات ہیں، وہ جانیں اُن کا کام جانے، بڑے لوگ بڑی باتیں۔۔۔۔۔ یاد رہے مَیں کسی کے کام میں مخل نہیں ہورہا اور کسی کی زبان بندی کا نہیں کہہ رہا۔۔۔۔۔ مَیں بالکل بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ اگر کوئی اِن تاریک وقتوں میں مزاحمت کررہا ہے تو اُس کو نہیں کرنا چاہئے۔۔۔۔۔ بس مَیں اپنی حیثیت پہنچاننے لگ گیا ہوں۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں زندگی کا ایک اہم مقصد اپنی اوقات پہچاننا ہونا چاہئے۔۔۔۔۔

    خواہشات کا مُنہ زور گھوڑا

    یہ جو خواہشات کا وحشی گھوڑا ہوتا ہے، یہ بڑی ہی کمینی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔۔۔۔۔ اِس گھوڑے کو سُدھانا نہ صرف مشکل بلکہ کچھ کچھ ناممکنات میں سے ہے۔۔۔۔۔ یُو جسٹ کانٹ بریک دَیٹ ہورس، اِیزیلی۔۔۔۔۔ اگر بدقسمتی سے آپ اِس گھوڑے پر چڑھ گئے تو یہ پھر آپ وہاں نہیں جاؤ گے جہاں جانا چاہتے ہو بلکہ وہاں جاؤ گے جہاں یہ گھوڑا جانا چاہتا ہے۔۔۔۔۔ بس آپ اِس گھوڑے کے آگے بے بس ہوجاتے ہو۔۔۔۔۔

    اور میرے خیال میں قرار صاحب کا مسئلہ یہی بن چکا ہے۔۔۔۔۔ ویسے تو قرار صاحب کو اب ذرا ذرا عجیب لگتا ہے کہ اگر مَیں واپس اپنی قرار صاحب کے ساتھ ہونے والی معیشت پر بحث کا حوالہ دوں مگر میرے لئے اِس بحث نے بہت مدد کی قرار صاحب کی نفسیاتی حالت کو سمجھنے میں۔۔۔۔۔

    خیر ایک دفعہ پہلے بھی آپ کو اِس بابت لکھا تھا۔۔۔۔۔

    اور مجھے جو ذرا ذرا اُلجھن ہے وہ یہ کہ آپ خواہشات کے اِس مُنہ زور گھوڑے پر آخر کیوں سوار ہیں۔۔۔۔۔ آپ پاکستانیوں کو اِن کے حال پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔۔۔۔۔ لیکن آپ نہیں چھوڑ پارہے۔۔۔۔۔  اِسی تحریر میں آپ کو اپنے ذاتی حوالے سے کئی وجوہات بھی بیان کی ہیں کہ مَیں نے ایسا کیا ہے تو کیوں ایسا کیا ہے۔۔۔۔۔

    میرے خیال میں یہ صرف تبلیغ کا کیڑا ہے جو کاٹتا ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے یہ بھی اندازہ ہے کہ آپ ابھی میری یہ ساری باتیں نہیں مانیں گے۔۔۔۔۔ ایسا کریں میری اِس تحریر کو کہیں محفوظ کر کے رکھ لیجئے گا اور کچھ سالوں بعد واپس دیکھیے گا۔۔۔۔۔ اُمید ہے اُس وقت تک آپ کو یہ بات سمجھ آجائے گی۔۔۔۔۔

    میرے خیال میں انسانوں میں نفسیاتی طور پر ایک خواہش بہت گہری ہوتی ہے کہ جو ہمیں بہتر لگتا ہے ہم چاہتے ہیں وہ دوسروں کو بھی بہتر لگے۔۔۔۔۔ ہم اُس وقت دوسروں کیلئے انتخاب کی آزادی(اُن کی اپنی مرضی) کو ذرا پسِ پُشت ڈال دیتے ہیں۔۔۔۔۔ ایک بہت پرانی فرضی مثال دیتا ہوں۔۔۔۔۔ پی کے پولیٹکس پر ضیاء ایم نے میری اِس فرضی مثال کو فلوسوفیکل جمناسٹک کہا تھا جو مَیں اُن کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کر رہا ہوں۔۔۔۔۔

    آپ کا ایک بہت عزیز دوست ہے جس سے آپ کو بہت محبت ہے۔۔۔۔۔ لیکن دوست اپنی زندگی ختم کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔۔ کیا آپ اپنے دوست کو آرام سے خود اپنے ہاتھوں سے زندگی ختم کرنے دیں گے۔۔۔۔۔ مجھے نہیں لگتا۔۔۔۔۔ میرے خیال میں آپ اُس کو حد درجے تک اِس اِقدام سے روکنے کی کوشش کریں گے۔۔۔۔۔ مَیں بھی آپ کی جگہ ہوں تو یہی کروں گا۔۔۔۔۔

    کیوں۔۔۔۔۔ یہ جذباتی وابستگی بمقابلہ شخصی آزادی کا معاملہ ہے۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں آپ جذباتی وابستگی کی طرف کھڑے ہوں گے۔۔۔۔۔ اور یقین مانئے مَیں آپ کی پوزیشن پر کوئی تنقید نہیں کروں گا کہ آپ نے کیوں شخصی آزادی کو پسِ پُشت ڈال کر اپنے اُس دوست کو اپنی مرضی کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔ کیونکہ دیکھا جائے تو بالکل یہی کام، یعنی جذباتی وابستگی کی طرف کھڑا ہونا، مَیں بھی یہ تحریر لکھتے ہوئے آپ کے ساتھ کررہا ہوں۔۔۔۔۔ کیونکہ ایک لحاظ سے مجھے آپ کو بارہا لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔ جب کبھی آپ کو میرے موقف سے اتفاق کرنا ہوگا اُس وقت آپ کرلیں گے اور اگر نہیں کرنا ہوگا تو نہیں کریں گے۔۔۔۔۔ اللہ اللہ خیر صلیٰ۔۔۔۔۔ لیکن آپ کو لکھ رہا ہوں اور لکھتا ہی چلا جارہا ہوں۔۔۔۔۔ کیوں۔۔۔۔۔ کیونکہ آپ کے ساتھ ایک جذباتی وابستگی ہے۔۔۔۔۔

    البتہ پاکستان کے سیاسی حالات کے حوالے سے مجھ میں اور آپ میں ایک ایک فرق ضرور ہے۔۔۔۔۔ خواہش تو ہم دونوں کی ہی ہے کہ پاکستان کے حالات بہتر ہوں، کچھ مغربی ممالک جیسے حالات ہوں وغیرہ وغیرہ اور خواہش رکھنا کوئی جرم نہیں ہے لیکن فرق میری اور آپ کی خواہش کی شدت کا ہے۔۔۔۔۔ مَیں اُس مُنہ زور گھوڑے سے اُتر چکا ہوں مگر آپ ابھی تک سوار ہیں۔۔۔۔۔ سوشلسٹ کمیونسٹ سوچ رکھنے والے افراد کی بھی شاید یہی خواہش ہوتی ہے تمام انسانوں کو پیٹ بھر کر کھانا ملے، تن پر کپڑے ہوں، سَر پر چھت ہو وغیرہ وغیرہ لیکن پھر ہوتا کیا ہے، جب دوسروں کے ساتھ اچھا کرنے کی یہ خواہشات ایک مُنہ زور گھوڑا بن جاتی ہے تو وہ پھر آخر میں مطلق العنانیت ہی رہ جاتی ہے۔۔۔۔۔ پہلے بھی کہیں لکھا تھا کہ ہمدردی کہیں کہیں بڑا کمینہ جذبہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    Qarar, Shirazi, Zinda Rood, shahidabassi

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #137
    جن جن حضرات نے پی ایم پر آستانہ کا ٹھکانہ بعت لینے کی نیت سے معلوم کیا ہے ان سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے علاقوں میں کالے رنگ کی بھیڑوں کی قربانی کرکے گوشت غریبوں میں بانٹ دیں اور کھال اون سمیت ڈی ایچ ایل کردیں

    :bhangra: :disco: :bhangra:

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #138

    میرے خیال میں جو کچھ عادت بن جاۓ وہ نشہ ہے، جس چیز کی خواہش بےچینی پیدا کرے وہ سب نشہ ہے مگر کہنے والے کہتے ہیں کے سب سے زیادہ مدہوش کرنے والا، سوجھ بوجھ، سمجھ، اپنے پر کنٹرول اور اچھے برے کی تمیز کو ختم کرنے والا نشہ پانچ   چیزوں میں ہوتا ہے

    گندم

    شراب

    مخمور آنکھیں

    تعریف

    طاقت

    حکومت کی طاقت کو چھوڑیں ، ایک ہلکی پھلی نوکری میں ذرا سی افسری کی طاقت  انسان میں کس قدر تبدیلی لا سکتی ہے اور اکثر لاتی ہے اس کو ہی مد نظر رکھ لیں تو کیا مستقل ہے ، یا ہو سکتا ہے یا ہو چکا ہے  کا شاید ادراک ہو سکے .

    جس معاشرے میں ایک انسان کے عزت نفس کو مار کر صرف سلام کرنے کے لئے دروازے کے باہر کھڑا کیا جاۓ، جہاں نام سے پہلے یا بعد میں سابقے اور لاحقوں کا استعمال اور اس کی وجہ سے انسان کا مرتبہ پہچانا جاۓ وہاں طاقت سب سے بڑا مستقل ہے. یہ مستقل کس کس میں اور کس کس کے رویوں میں نظر آتا ہے اس کو میں سب کے تخیل پر چھوڑتا ہوں

    مستقل ہونا چاہیے یا نہیں یہ ایک بلکل الگ موضوع ہے . کیا میں اس مستقل کی حمایت کر رہا ہوں یا مخالفت اس پر بھی بات کی جا سکتی ہے .

    اپنی ہی کمزوریوں ، اپنی ہی منافقتوں، اپنے ہی ساز باز سے ایک غیر جمہوری قوت کو جلا بخش کر کر کسی اور پر اس کا الزام لگانا مجھ منافق کو تو بلکل جچتا ہے مگر سوچ کی شفافیت اور اعلی اقدار کی  حامل محترم ہستیوں پر نہیں

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #139
    BlackSheep

    بلیک شیپ صاحب

    آپ کی پوسٹ میں ایک دلچسپ بات دیکھنے کو ملی کہ آپ نے نے دیر سے آنے پر اپنی وائف کو جھڑک کر دکان سے نکال دیا ….آپ کہتے ہیں کہ آپ کے اندر سے پاکستانیت مکمل نکل چکی ہے مگر اس واقعے سے تو صرف یہ پتا چلتا ہے کہ آپ نے ہر پاکستانی مرد کی طرح اپنی عورت پر سورہ النساء کی چونتیسویں آیت استعمال کی ہے

    :lol:

    حضور.. پاکستانیت آپ کے اندر سے کبھی نہیں نکلے گی

    مجھے یو کے لاء کا تو سو فیصد تو علم نہیں مگر یہ اندازہ ہے کہ شادی کے بعد آپ کی وائف آپ کے گھر اور بزنس میں قانونی اعتبار سے پارٹنر بن چکی ہے …وائف کا کتنا حصہ ہے یہ اس بات پر منحصر ہے کہ شادی سے پہلے آپ کے اثاثہ جات کتنے تھے ..اور اب کتنے ہیں … قانونی اعتبار سے پچاس فیصد نہ سہی لیکن ایک قابل قدر حصہ تو وائف کا ضرور ہے ..اب ایک بزنس پارٹنر دوسرے کو کیسے بزنس والی جگہ سے نکال سکتا ہے؟ ..اس کی وضاحت تو آپ ہی کر سکتے ہیں …کیا آپ کی بیوی نے کبھی دیر سے آنے پر آپ کو بھی گھر سے نکالا ہے؟

    اس ویک اینڈ پر آپ کے تفصیلی پوسٹ کے کچھ نکات کا   جواب دینے کی کوشش کروں گا

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #140
    BlackSheep بلیک شیپ صاحب آپ کی پوسٹ میں ایک دلچسپ بات دیکھنے کو ملی کہ آپ نے نے دیر سے آنے پر اپنی وائف کو جھڑک کر دکان سے نکال دیا ….آپ کہتے ہیں کہ آپ کے اندر سے پاکستانیت مکمل نکل چکی ہے مگر اس واقعے سے تو صرف یہ پتا چلتا ہے کہ آپ نے ہر پاکستانی مرد کی طرح اپنی عورت پر سورہ النساء کی چونتیسویں آیت استعمال کی ہے :lol: حضور.. پاکستانیت آپ کے اندر سے کبھی نہیں نکلے گی مجھے یو کے لاء کا تو سو فیصد تو علم نہیں مگر یہ اندازہ ہے کہ شادی کے بعد آپ کی وائف آپ کے گھر اور بزنس میں قانونی اعتبار سے پارٹنر بن چکی ہے …وائف کا کتنا حصہ ہے یہ اس بات پر منحصر ہے کہ شادی سے پہلے آپ کے اثاثہ جات کتنے تھے ..اور اب کتنے ہیں … قانونی اعتبار سے پچاس فیصد نہ سہی لیکن ایک قابل قدر حصہ تو وائف کا ضرور ہے ..اب ایک بزنس پارٹنر دوسرے کو کیسے بزنس والی جگہ سے نکال سکتا ہے؟ ..اس کی وضاحت تو آپ ہی کر سکتے ہیں …کیا آپ کی بیوی نے کبھی دیر سے آنے پر آپ کو بھی گھر سے نکالا ہے؟ اس ویک اینڈ پر آپ کے تفصیلی پوسٹ کے کچھ نکات کا جواب دینے کی کوشش کروں گا

    قرار جی

    آپ کو بھی اپنے چول نامے پر بڑا ناز تھا۔ آج نائکہ نامہ پڑھا ہوگا تو ہوش ٹھکانے آئی ہوگی

    :bigsmile: :lol: :hilar:

Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 217 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward