- This topic has 101 replies, 15 voices, and was last updated 3 years, 8 months ago by Zinda Rood.
-
AuthorPosts
-
11 Aug, 2020 at 9:53 pm #82And also 19 sex partners including 4 sex slaves, 4 divorced wives and 11 he never divorced. Most of his adult life, 25 years, he had to live with rich widow and no hanky phanky. You have a lot to explain here but why would you he was just a typical man.
یہ سب غلط بیانی ہے
11 Aug, 2020 at 9:55 pm #83یار زندہ رود بھائی پلیز یہ اللہ تعالی کو میاں مت لکھا کرو۔ اس کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہی۔ . ویسے یہ عورتوں بارے ناقص العقل اور فتنہ والی بات اسلام میں نہی ہے۔ آپ کی درج کردہ حدیث میں عورتوں کو از خود فتنہ نہی کہا گیا بلکہ وجہِ فتنہ کہا گیا ہے۔ بلکل اسی طرح جیسے مال و دولت وجہِ فتنہ ہے۔ ناقص العقل ہونے بارے حدیث ویسے ہی ایک ضعیف حدیث ہے کیونکہ یہ کچھ مندرجات پر قران کے متضاد ہے۔ ۔ آخری مسئلہ عورت کی آدھی گواہی کا ہے۔ یہاں بھی کسی حد تک آپ کی سمجھ کی غلطی ہے۔ دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی سب سے پہلے تو صرف لین دین کے معاملات میں ہے سارے معاملات میں نہی۔ اگر سارے معاملات میں ہوتی تو محدثین حضرت عائشہ ؓ کی بیان کی گئی احادیث کو کبھی تسلیم نہ کرتے بلکہ اسے آدھی گواہی مان کر رد کر دیتے۔ جہاں تک مالی معاملات میں دو عورتوں کی گواہی ایک گواہی کے طور مانی گئی تو یہ ان کی عقل میں کمی یا ان کی نیت اور بدنیتی کے شبہ کی بنیاد پر نہی بلکہ اس وقت کے معاشرے میں عورت کو ایک مجرم مرد کی طرف سے دباؤ برداشت نہ کرسکنے اور ڈر جانے کے احتمال کی وجہ سے ہے۔ یعنی یہاں فیزیکلی اور ایموشنلی کمزور ہونا اس کی وجہ ہے نہ کہ عقلی۔شاہد عباسی صاحب۔۔ کہیں آپ کنورٹ مسلم تو نہیں۔۔۔؟؟ وگرنہ تو بچپن میں ہر مسلمان کو اللہ میاں ہی سکھایا جاتا ہے۔۔ نہ جانے آپ کا میاں کے لفظ سے دھیان کدھر جارہا ہے۔۔ کہیں آپ یہ تو نہیں سوچ رہے کہ میاں کے ساتھ بیوی بھی لازم ہے۔ ۔۔؟؟؟
باقی فتنہ اور وجہ فتنہ ایک ہی بات ہے۔۔ مثلاً آپ ذرا نادان کو کہہ کر دیکھیے کہ وہ اس فورم پر وجہِ فتنہ ہیں۔ ۔۔ دیکھیے پھر وہ آپ کا کیا حال کرتی ہیں۔۔۔
12 Aug, 2020 at 7:42 am #84مادام ہو سکتا جنید سچ بول رہا ہو .. سرکار دو عالم نے حضرت خدیجہ کے ہوتے کوئی شادی نہیں کی .. اور پھر ان کے جانے کے بعد درجنوں شادیاں کر لیں … یہ بات عقل میں سمجھ نہیں آتی . اگر تو وہ حضرت خدیجہ سے حقیقی محبت کرتے ہوتے تو کبھی بھی شادی نہیں کرتے … لیکن اب کیا جنت میں حضرت خدیجہ سرکار کو قبول کر لیں گی .. آپ کے پاس کوئی غامدی صاحب کی ویڈیو ہے تو ذرا ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں
پہلی بات ..آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سرکار دو عالم کا زمانہ وہ تھا جب عرب معاشرے میں بہت سی شادیاں ایک وقت میں کرنے کا رواج تھا ..الله نے انہیں لمٹ کیا ..چار تک ..وہ بھی شرائط کے ساتھ ..جہاں تک میری معلومات ہیں ایک وقت میں چار سے زیادہ بیگمات نہیں تھیں اور لونڈی کوئی بھی نہیں تھی ..
دوسری بات ..بعد میں کیا ہونا ہے ..کوئی نہیں جانتا ..حوریں ملیں گی کہ بیویاں ..ذرا پیچیدہ معاملہ ہے ..ایک بات اور کہ بعض اوقات ایک سے زیادہ شادیاں ہوئی ہوتی ہیں اور اسی طرح مرد کی بھی ..اگر ایسا کپل ہوا ..جس میں مرد اور عورت کی پہلے سے کئی شادیاں ہوئی ہوئی ہوں تو سوچو ذرا ..کچھ ایسا معاملہ ہوگا کہ بس سر جائے
رہی مرد کی حقیقی محبت ..تو بس اتنی ہوتی ہے کہ بیوی نے مرتے دم اپنے شوہر سے کہا کہ میرے بعد شادی کر لینا لیکن میرے کپڑے کسی کو نہ دینا ..تو مرد بولا کہ فکر نہ کرو اسے آئیں گے بھی نہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 5
- mood Zinda Rood, BlackSheep, shahidabassi, Qarar, Judge react this post
12 Aug, 2020 at 7:45 am #85شاہد عباسی صاحب۔۔ کہیں آپ کنورٹ مسلم تو نہیں۔۔۔؟؟ وگرنہ تو بچپن میں ہر مسلمان کو اللہ میاں ہی سکھایا جاتا ہے۔۔ نہ جانے آپ کا میاں کے لفظ سے دھیان کدھر جارہا ہے۔۔ کہیں آپ یہ تو نہیں سوچ رہے کہ میاں کے ساتھ بیوی بھی لازم ہے۔ ۔۔؟؟؟
باقی فتنہ اور وجہ فتنہ ایک ہی بات ہے۔۔ مثلاً آپ ذرا نادان کو کہہ کر دیکھیے کہ وہ اس فورم پر وجہِ فتنہ ہیں۔ ۔۔ دیکھیے پھر وہ آپ کا کیا حال کرتی ہیں۔۔۔ نادان
میں وجہ فتنہ نہیں ..میرے وجود سے اس فورم پر ہی نہیں ، کائنات میں بھی رنگ ہیں
- mood 3
- mood Zinda Rood, BlackSheep, Qarar react this post
12 Aug, 2020 at 3:58 pm #86میں وجہ فتنہ نہیں ..میرے وجود سے اس فورم پر ہی نہیں ، کائنات میں بھی رنگ ہیںآپ کی سوچ سرکارِ دو عالم کی سوچ سے کتنی مختلف ہے۔۔۔ آپ نے عورت کو فتنہ ماننے سے بھی انکار کردیا اور بچے پیدا کرنے والی مشین ماننے سے بھی انکار کردیا۔۔ اتنی جرات عام مسلمان کے بس کی بات تو نہیں۔۔۔ آپ بہت آگے جائیں گی۔ ۔۔۔
- mood 2
- mood BlackSheep, نادان react this post
12 Aug, 2020 at 4:31 pm #87پہلی بات ..آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سرکار دو عالم کا زمانہ وہ تھا جب عرب معاشرے میں بہت سی شادیاں ایک وقت میں کرنے کا رواج تھا ..الله نے انہیں لمٹ کیا ..چار تک ..وہ بھی شرائط کے ساتھ ..جہاں تک میری معلومات ہیں ایک وقت میں چار سے زیادہ بیگمات نہیں تھیں اور لونڈی کوئی بھی نہیں تھی .. دوسری بات ..بعد میں کیا ہونا ہے ..کوئی نہیں جانتا ..حوریں ملیں گی کہ بیویاں ..ذرا پیچیدہ معاملہ ہے ..ایک بات اور کہ بعض اوقات ایک سے زیادہ شادیاں ہوئی ہوتی ہیں اور اسی طرح مرد کی بھی ..اگر ایسا کپل ہوا ..جس میں مرد اور عورت کی پہلے سے کئی شادیاں ہوئی ہوئی ہوں تو سوچو ذرا ..کچھ ایسا معاملہ ہوگا کہ بس سر جائے رہی مرد کی حقیقی محبت ..تو بس اتنی ہوتی ہے کہ بیوی نے مرتے دم اپنے شوہر سے کہا کہ میرے بعد شادی کر لینا لیکن میرے کپڑے کسی کو نہ دینا ..تو مرد بولا کہ فکر نہ کرو اسے آئیں گے بھی نہیںآپ نے غامدی صاحب کی طرح گھول مول جواب دیا ہے … آپ کی اوپر والی بات سے میں یہ نتیجہ اخذ کروں کہ سرکار کی محبت خدیجہ سے صرف ان کی زندگی میں تھی اور مرنے کے بعد ان کی محبت ختم ہو گئی اور سرکار کو یقین تھا اب کوئی قیامت نہیں اے گی جو خدیجہ مجھے کہے گی کہ تو نے مرے بعد شادی کیوں کی
12 Aug, 2020 at 4:52 pm #88آپ کی اوپر والی بات سے میں یہ نتیجہ اخذ کروں کہ سرکار کی محبت خدیجہ سے صرف ان کی زندگی میں تھی اور مرنے کے بعد ان کی محبت ختم ہو گئی اور سرکار کو یقین تھا اب کوئی قیامت نہیں اے گی جو خدیجہ مجھے کہے گی کہ تو نے مرے بعد شادی کیوں کی
™©
12 Aug, 2020 at 6:27 pm #89آپ کی سوچ سرکارِ دو عالم کی سوچ سے کتنی مختلف ہے۔۔۔ آپ نے عورت کو فتنہ ماننے سے بھی انکار کردیا اور بچے پیدا کرنے والی مشین ماننے سے بھی انکار کردیا۔۔ اتنی جرات عام مسلمان کے بس کی بات تو نہیں۔۔۔ آپ بہت آگے جائیں گی۔ ۔۔۔
آگے کہاں
- mood 2
- mood نادان, Zinda Rood react this post
13 Aug, 2020 at 12:37 am #90آپ کی سوچ سرکارِ دو عالم کی سوچ سے کتنی مختلف ہے۔۔۔ آپ نے عورت کو فتنہ ماننے سے بھی انکار کردیا اور بچے پیدا کرنے والی مشین ماننے سے بھی انکار کردیا۔۔ اتنی جرات عام مسلمان کے بس کی بات تو نہیں۔۔۔ آپ بہت آگے جائیں گی۔ ۔۔۔
میں آپ مردوں کا اسلام نہیں مانتی ..وہ مانتی ہوں جو میرے الله نے میرے نبی کے ذریعے ہم تک پہنچایا ..اس زمانے میں تعلیم عام نہیں تھی ..نبی کے آنے کے بعد کے ملاؤں نے سوچا موقع غنیمت ہے ..عورتوں کو دبا لو ….وہ زمانہ گیا ..اب تو عورتیں مردوں کو عقل ادھار دیتی ہیں
13 Aug, 2020 at 12:42 am #92آپ نے غامدی صاحب کی طرح گھول مول جواب دیا ہے … آپ کی اوپر والی بات سے میں یہ نتیجہ اخذ کروں کہ سرکار کی محبت خدیجہ سے صرف ان کی زندگی میں تھی اور مرنے کے بعد ان کی محبت ختم ہو گئی اور سرکار کو یقین تھا اب کوئی قیامت نہیں اے گی جو خدیجہ مجھے کہے گی کہ تو نے مرے بعد شادی کیوں کی
دلوں کی بات دل ہی جانے ..کسی کی بھی ذاتی زندگی بارے جو کہ بہت ہی ذاتی ہے ..میں کیوں اپنی رائے دوں
قیامت کا تو آپ کو بھی یقین ہے ..لیکن وہاں کس کس کی آپس میں ملاقات ہوگی ..یہ الله نے نہیں بتایا
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
13 Aug, 2020 at 12:58 am #93میں آپ مردوں کا اسلام نہیں مانتی ..وہ مانتی ہوں جو میرے الله نے میرے نبی کے ذریعے ہم تک پہنچایا ..اس زمانے میں تعلیم عام نہیں تھی ..نبی کے آنے کے بعد کے ملاؤں نے سوچا موقع غنیمت ہے ..عورتوں کو دبا لو ….وہ زمانہ گیا ..اب تو عورتیں مردوں کو عقل ادھار دیتی ہیںآپ کے اس جملے سے میں کیا سمجھوں۔۔؟ کیا آپ سرکارِ دو عالم کو مرد نہیں مانتیں۔۔۔؟۔
13 Aug, 2020 at 1:02 am #94آپ کے اس جملے سے میں کیا سمجھوں۔۔؟ کیا آپ سرکارِ دو عالم کو مرد نہیں مانتیں۔۔۔؟۔
آپ بولے تو آپ جس سے مخاطب ہوں .
نیچے لکھا ہےکہ میرے نبی نے جو الله کا پیغام سنایا اس میں ایسا کچھ نہیں
13 Aug, 2020 at 2:19 am #95وہ مانتی ہوں جو میرے الله نے میرے نبی کے ذریعے ہم تک پہنچایامادام۔۔۔۔۔
اسلامی عقیدے کے لحاظ سے اللہ نے اسلام سرکار تک جبرائیل کے ذریعے پہنچایا۔۔۔۔۔ مگر نبی سے آپ تک کیسے پہنچا؟ یعنی چودہ سو سال پہلے کی معلومات آپ تک کیسے پہنچیں۔۔۔۔۔
مَیں یہ سمجھنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔
™©
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Judge liked this post
13 Aug, 2020 at 4:28 pm #96آپ بولے تو آپ جس سے مخاطب ہوں . نیچے لکھا ہےکہ میرے نبی نے جو الله کا پیغام سنایا اس میں ایسا کچھ نہیںوَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
(النور، 24 : 31)
اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے اپنے گریبانوں اور سینوں پر ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے اور نہ اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيراً.
مرد عورتوں پرحکمران ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں، پس نیک بیویاں اطاعت شعار ہوتی ہیں شوہروں کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت کے ساتھ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔ اور تمہیں جن عورتوں کی نافرمانی و سرکشی کا اندیشہ ہو تو اُنہیں نصیحت کرو اور (اگر نہ سمجھیں تو) اُنہیں خواب گاہوں میں (خود سے) علیحدہ کر دو اور (اگر پھر بھی اِصلاح پذیر نہ ہوں تو) اُن کو مارو۔ پھر اگر وہ تمہارے ساتھ تعاون کرنے لگیں تو ان کے خلاف کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ بیشک اللہ سب سے بلند سب سے بڑا ہے۔
وَالّٰتِىۡ يَاۡتِيۡنَ الۡفَاحِشَةَ مِنۡ نِّسَآٮِٕكُمۡ فَاسۡتَشۡهِدُوۡا عَلَيۡهِنَّ اَرۡبَعَةً مِّنۡكُمۡۚ فَاِنۡ شَهِدُوۡا فَاَمۡسِكُوۡهُنَّ فِىۡ الۡبُيُوۡتِ حَتّٰى يَتَوَفّٰٮهُنَّ الۡمَوۡتُ اَوۡ يَجۡعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِيۡلًا ﴿۔۱۵﴾۔۔
مسلمانو تمہاری عورتوں میں جو بے حیائی کا ارتکاب کر یں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار لوگوں کی شہادت لو۔ اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا خدا ان کے لئے کوئی اور سبیل (پیدا) کرے ﴿۱۵﴾۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نادان جی۔۔ حدیث کا تو نام سنتے ہی آپ چھلانگ مار کر سو فٹ دور کھڑی ہوجاتی ہیں، اسلئے آپ کیلئے بطور خاص قرآن شریف سے ہدیہ تبریک لایا ہوں۔۔
آخری آیت کو بطور خاص ملاحظہ کیجئے۔۔ مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ “تمہاری عورتیں” (غور کیجئے تمہاری عورتیں۔۔۔ جیسے تمہاری گاڑی، تمہاری سائیکل، تمہاری بکریاں۔۔۔) اگر بے حیائی، فحاشی کا ارتکاب کریں تو ان کو پکڑو اور ان کو کمرے میں بند رکھو جب تک کہ وہ مرنہ جائیں۔ ۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امید ہے اب آپ کا یہ اشکال دور ہوجائے گا کہ مردوں کے اسلام کے علاوہ بھی کوئی اسلام ہے۔ ۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Qarar liked this post
13 Aug, 2020 at 6:07 pm #97زندہ رود صاحب …آپ نے خواہ مخواہ قرانی آیات کا ترجمہ پوسٹ کرنے کی زحمت کی …مجھے یقین ہے کہ یہ آیات نادان جی کے علم میں ہیں اور انہوں نے ننانوے فیصد پاکستانیوں کی طرح قران ترجمے کے ساتھ ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھ رکھا ہے- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
16 Aug, 2020 at 10:52 am #98وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
(النور، 24 : 31)
اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے اپنے گریبانوں اور سینوں پر ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے اور نہ اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ وَاللاَّتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُواْ عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيراً.
مرد عورتوں پرحکمران ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں، پس نیک بیویاں اطاعت شعار ہوتی ہیں شوہروں کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت کے ساتھ حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔ اور تمہیں جن عورتوں کی نافرمانی و سرکشی کا اندیشہ ہو تو اُنہیں نصیحت کرو اور (اگر نہ سمجھیں تو) اُنہیں خواب گاہوں میں (خود سے) علیحدہ کر دو اور (اگر پھر بھی اِصلاح پذیر نہ ہوں تو) اُن کو مارو۔ پھر اگر وہ تمہارے ساتھ تعاون کرنے لگیں تو ان کے خلاف کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ بیشک اللہ سب سے بلند سب سے بڑا ہے۔
وَالّٰتِىۡ يَاۡتِيۡنَ الۡفَاحِشَةَ مِنۡ نِّسَآٮِٕكُمۡ فَاسۡتَشۡهِدُوۡا عَلَيۡهِنَّ اَرۡبَعَةً مِّنۡكُمۡۚ فَاِنۡ شَهِدُوۡا فَاَمۡسِكُوۡهُنَّ فِىۡ الۡبُيُوۡتِ حَتّٰى يَتَوَفّٰٮهُنَّ الۡمَوۡتُ اَوۡ يَجۡعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِيۡلًا ﴿۔۱۵﴾۔۔
مسلمانو تمہاری عورتوں میں جو بے حیائی کا ارتکاب کر یں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار لوگوں کی شہادت لو۔ اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کردے یا خدا ان کے لئے کوئی اور سبیل (پیدا) کرے ﴿۱۵﴾۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نادان جی۔۔ حدیث کا تو نام سنتے ہی آپ چھلانگ مار کر سو فٹ دور کھڑی ہوجاتی ہیں، اسلئے آپ کیلئے بطور خاص قرآن شریف سے ہدیہ تبریک لایا ہوں۔۔
آخری آیت کو بطور خاص ملاحظہ کیجئے۔۔ مردوں کو حکم دیا گیا ہے کہ “تمہاری عورتیں” (غور کیجئے تمہاری عورتیں۔۔۔ جیسے تمہاری گاڑی، تمہاری سائیکل، تمہاری بکریاں۔۔۔) اگر بے حیائی، فحاشی کا ارتکاب کریں تو ان کو پکڑو اور ان کو کمرے میں بند رکھو جب تک کہ وہ مرنہ جائیں۔ ۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امید ہے اب آپ کا یہ اشکال دور ہوجائے گا کہ مردوں کے اسلام کے علاوہ بھی کوئی اسلام ہے۔ ۔
زندہ رود صاحب …آپ نے خواہ مخواہ قرانی آیات کا ترجمہ پوسٹ کرنے کی زحمت کی …مجھے یقین ہے کہ یہ آیات نادان جی کے علم میں ہیں اور انہوں نے ننانوے فیصد پاکستانیوں کی طرح قران ترجمے کے ساتھ ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھ رکھا ہےتو اس میں کیا پرابلم ہے ..جو حکم عورتوں کو دیا ہے ..بلکل ایسا ہی حکم مردوں کو بھی دیا ہے ..سوائے اوڑھنیوں کے .
انسان اور جانوروں میں بہت فرق ہے ..جانور کا بچہ اکثر پیدا ہوتے ہی خود مختار ہو جاتا ہے اور کچھ دنوں اور ہفتوں میں ہو جاتے ہیں ..انسان کا بچہ واحد وہ بچہ ہے جو سالوں تک والدین کا محتاج رہتا ہے ..اس کی تربیت کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا کرنا والدین کا فرض ہے ..شادی صرف جنسی خواہشات کی تکمیل کا نام نہیں ..بلکہ اس سے نسل آدم بھی بڑھانا مقصود ہوتی ہے ..آف کورس جائز طریقے سے ..
گھر ایک ادارہ ہے ..جہاں نسل انسانی پرورش پاتی ہے ..اس ادارے کے کچھ اصول خالق حقیقی نے طے کر دیئے ہیں ..اس نے مرد کو بیوی بچوں کے اخراجات کا ذمہ دار ٹہرایا ہے ..اور تربیت کا ذمہ دار خاص طور پر ماں کو .اپنی یہ ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر الله ان سے باز پرس بھی کرے گا ..
میاں بیوی کے رشتے میں وفا داری اہم ترین ہے ..ورنہ رشتہ رشتہ نہیں رہتا ..شادی سے باہر منہ ماری کو تو آپ کا مغربی کھلا ڈھلا معاشرہ بھی پسند نہیں کرتا .جب معاملہ یہاں آ پہنچے کہ بیوی غلط راہ پر چل پڑے تو یہ احکامات اس وقت کے لئے ہیں ..بچے نہ ہوں تو پرابلم ہی کوئی نہیں ..طلاق دو اور چھٹکارا پاؤ ..لیکن بچوں کی خاطر گھر جوڑے رکھنے کی کوشش ہوتی ہے ..
آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کبھی کسی عورت کو یہ کہتے نہیں سنا کو کہ میرا مرد ..
دیکھ لیں اس دفعہ میں نے غامدی صاحب کی کوئی وڈیو نہیں لگائی
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
16 Aug, 2020 at 11:00 am #99مادام۔۔۔۔۔ اسلامی عقیدے کے لحاظ سے اللہ نے اسلام سرکار تک جبرائیل کے ذریعے پہنچایا۔۔۔۔۔ مگر نبی سے آپ تک کیسے پہنچا؟ یعنی چودہ سو سال پہلے کی معلومات آپ تک کیسے پہنچیں۔۔۔۔۔ مَیں یہ سمجھنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔ ™©آپ نے فرمایا تھا کہ آپ غامدی صاحب کے سٹیشن سے گزر چکے ہیں ..اگر آپ گزرے ہوتے تو آپ کو جواب معلوم ہوتا .مجھے یقین ہے آپ نے وہ وڈیو بھی نہیں دیکھیں ..جو میں یہاں لگاتی ہوں
16 Aug, 2020 at 3:46 pm #100تو اس میں کیا پرابلم ہے ..جو حکم عورتوں کو دیا ہے ..بلکل ایسا ہی حکم مردوں کو بھی دیا ہے ..سوائے اوڑھنیوں کے . انسان اور جانوروں میں بہت فرق ہے ..جانور کا بچہ اکثر پیدا ہوتے ہی خود مختار ہو جاتا ہے اور کچھ دنوں اور ہفتوں میں ہو جاتے ہیں ..انسان کا بچہ واحد وہ بچہ ہے جو سالوں تک والدین کا محتاج رہتا ہے ..اس کی تربیت کے لئے ایک سازگار ماحول پیدا کرنا والدین کا فرض ہے ..شادی صرف جنسی خواہشات کی تکمیل کا نام نہیں ..بلکہ اس سے نسل آدم بھی بڑھانا مقصود ہوتی ہے ..آف کورس جائز طریقے سے .. گھر ایک ادارہ ہے ..جہاں نسل انسانی پرورش پاتی ہے ..اس ادارے کے کچھ اصول خالق حقیقی نے طے کر دیئے ہیں ..اس نے مرد کو بیوی بچوں کے اخراجات کا ذمہ دار ٹہرایا ہے ..اور تربیت کا ذمہ دار خاص طور پر ماں کو .اپنی یہ ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر الله ان سے باز پرس بھی کرے گا .. میاں بیوی کے رشتے میں وفا داری اہم ترین ہے ..ورنہ رشتہ رشتہ نہیں رہتا ..شادی سے باہر منہ ماری کو تو آپ کا مغربی کھلا ڈھلا معاشرہ بھی پسند نہیں کرتا .جب معاملہ یہاں آ پہنچے کہ بیوی غلط راہ پر چل پڑے تو یہ احکامات اس وقت کے لئے ہیں ..بچے نہ ہوں تو پرابلم ہی کوئی نہیں ..طلاق دو اور چھٹکارا پاؤ ..لیکن بچوں کی خاطر گھر جوڑے رکھنے کی کوشش ہوتی ہے .. آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کبھی کسی عورت کو یہ کہتے نہیں سنا کو کہ میرا مرد .. دیکھ لیں اس دفعہ میں نے غامدی صاحب کی کوئی وڈیو نہیں لگائیسیدھا سوال۔۔۔۔۔تو آپ کے خیال میں عورت کو بے وفائی / بے حیائی پر اس کی موت تک گھر میں قید رکھنا جائز ہے۔۔۔؟؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــ
. آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کبھی کسی عورت کو یہ کہتے نہیں سنا کو کہ میرا مرد
ـــــــــــــــــــــــــــــ
یہاں ہم عام روزہ مرہ بول چال کی بات نہیں کررہے، بلکہ آپ کے “الہامی کلام” پر بحث کررہے ہیں۔ اس کلام میں “تمہاری عورتیں” جیسے الفاظ تو عام ملتے ہیں، ذرا کہیں “تمہارے مرد” بھی ڈھونڈ کر دکھا دیں۔۔۔
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.