Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 64 total)
  • Author
    Posts
  • اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    ماضی میں شریفوں کے خاندانی اور سیسی مفادات کے تحت سی پیک کے ساتھ جو ہو چکا سو ہو چکا لیکن آئندہ ہفتوں اور مہینوں اس منسصوبے پر (نئے سرے سے؟) کافی پیش رفت ہونے والی ہے

    یہ ویڈیوز دیکھیں، یہ ان ممکنہ پیش رفت کی جہات وامکانات کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور میں یہ چاہتا ہوں کہ اپنے سیاسی رجحان سے اوپر اٹھ کر ہم اس پیش رفت پر نظر رکھیں اور اور ملکی مفاد میں اس کی مختلف جہات/اقدامات کے حُسن و قبح پر بحث کریں، ہو سکتا ہے اس سے ملک کیلئے کچھ خیر برآمد ہو

    Pakistan plans to review or renegotiate agreements reached under China’s Belt and Road Initiative, joining a growing list of countries questioning the terms of their involvement in Beijing’s showpiece infrastructure investment plan. Pakistani ministers and advisers say the country’s new government will review BRI investments and renegotiate a trade agreement signed more than a decade ago that it says unfairly benefits Chinese companies. The projects concerned are part of the $62bn China-Pakistan Economic Corridor plan — by far the largest and most ambitious part of the BRI, which seeks to connect Asia and Europe along the ancient silk road. They include a huge expansion of the Gwadar port on Pakistan’s south coast, as well as road and rail links and $30bn worth of power plants. “The previous government did a bad job negotiating with China on CPEC — they didn’t do their homework correctly and didn’t negotiate correctly so they gave away a lot,” Abdul Razak Dawood, the Pakistani member of cabinet responsible for commerce, textiles, industry and investment, told the Financial Times.

    “Chinese companies received tax breaks, many breaks and have an undue advantage in Pakistan; this is one of the things we’re looking at because it’s not fair that Pakistan companies should be disadvantaged,” he said. Wang Yi, Chinese foreign minister, who visited Islamabad at the weekend, indicated that Beijing could be open to renegotiating its 2006 trade deal with Pakistan. “CPEC has not inflicted a debt burden on Pakistan,” he told reporters. “When these projects get completed and enter into operation, they will unleash huge economic benefits.” But Islamabad’s second thoughts follow other recent setbacks for BRI, which is seen by many as a bid by China’s President Xi Jinping to extend Beijing’s influence throughout the world. Governments in Malaysia, Sri Lanka, Myanmar and elsewhere have already expressed reservations over the onerous terms of Chinese BRI lending and investment.

    Imran Khan, the former cricket star who was elected Pakistan’s prime minister last month, has established a nine-member committee to evaluate CPEC projects. It is scheduled to meet for the first time this week and will “think through CPEC — all of the benefits and the liabilities”, said Mr Dawood, who sits on the new committee. “I think we should put everything on hold for a year so we can get our act together,” he added. “Perhaps we can stretch CPEC out over another five years or so.” Several other officials and advisers to the Khan government concurred that extending the terms of CPEC loans and spreading projects out over a longer timeframe was the preferred option, rather than outright cancellation. Pakistan is in the middle of a financial crisis and must decide in the coming weeks whether to turn to the IMF for its 13th bailout in three decades, as pressure on the Pakistani rupee makes the burden of servicing foreign currency debt more onerous.

    Asad Umar, Pakistan’s new finance minister, told the FT he was evaluating a plan that would allow Islamabad to avoid an IMF programme, which several people close to the government say would involve new loans from China and perhaps also from Saudi Arabia. Mr Umar and Mr Dawood both said Pakistan would be careful not to offend Beijing even as it takes a closer look at CPEC agreements signed over the past five years. Mr Khan was elected on a platform of anti-corruption and transparency and has pledged to publish details of existing CPEC contracts. “We don’t intend to handle this process like Mahathir,” Mr Umar said, referring to the newly elected nonagenarian Malaysian prime minister who has warned about the risk of Chinese “neo-colonialism”.

    Malaysia has cancelled three China-backed pipeline projects and put a showpiece BRI rail link under review. The rethink in Islamabad comes as Mr Xi has doubled down on the increasingly controversial BRI. Last week he hosted a ceremony celebrating five years since he first unveiled his plan for the “silk road economic belt” across Eurasia and “21st century maritime silk road” covering ports and sea lanes between China and Europe. “The broad support for the BRI shows aspiration from countries involved, developing countries in particular, for peace and development”, and affirms China’s vision of a “community of shared destiny for humanity”, Mr Xi said at the ceremony.

    Link: https://www.ft.com/content/d4a3e7f8-b282-11e8-99ca-68cf89602132

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    ووٹ کی سیاست میں نواز بٹ صاحب چینیوں کو یہ بتانا بھول گئے کہ سی پیک پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ کم اور تمہاری لائف لائن کا منصوبہ زیادہ ہے اور اسی کی بنیاد پر ہی منصوبے کی بارگینگ کرو۔ بلکہ اگر تم ۱۰۰ ارب کی گرانٹ سے بھی یہ منصوبہ تیار کرلو تو تمہارے لئے سودا برا نہیں اس کی بجائے کہ تم جو کچھ لگاؤ اس کے لئے ٹیکس ہالیڈے مانگو۔ اور نہیں تو کم از کم اتنی راہ داری دینے کی گارنٹی ہی دو کہ اسے ہی واپس کر کے ہمارے قرضے اتر جائیں۔
    شروع دن سے ان معائدوں کے بارے جو بھی سنا اس کے انتہائی خلاف ہوں۔
    اس منصوبے کی ۹۵ فیصد افادیت چائنا کے لئے ہے اور وہ تمہیں کمرشل بنکوں کی ٹرمز اور کنڈیشنز دے رہا ہے۔ ہمارے لونز سے کم مارک اپ تو وہ افریقہ والوں سے لے رہا ہے۔ خاک دوست ملک ہے۔

    روس کو گرم پانیوں سے روکنے کے لئے ملک تباہ کر لیا اور چین کو وہاں تک رسائی ۵ فیصد سود پر دے رہے ہیں۔ اس کے لئے راہ داری بھی مفت اور ٹیکس ہالیڈے دس سے پندرہ سال۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    PML-N
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    دیکھتے ہیں یہ حکومت کیا تیر مار لیتی ہے۔  ابھی اس حکومت نے بہت یو ٹرن لینے ہیں ۔ کیونکہ یہ مشہور عام بدنام ہیں یوٹرن اشپشلسٹ۔

    دعا ہے اللہ انکی یوٹرن عادت ختم کرے۔

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #4
    اس منصوبے میں ایک بہت بڑا بلکہ سب سے زیادہ حصہ بجلی کے منصوبوں کا ہے ، ان پر چینی کمپنیوں کو کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں ہے، حکومت پاکستان/پاکستانی عوام نے بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا ، کونسل برائے بین الصوبائی مفادات اور ای سی سی کی منظوری سے ہوتا ہے، ان منصوبوں پر تمام قرض ان چینی کمپنیوں نے ادا کرنا ہے حکومت پاکستان نے صرف گارنٹی دینی ہوتی ہے جو کہ وہ ہر سرمایہ کاری میں دیتا ہے
    Kaka
    Participant
    Offline
    • Member
    #5
    ووٹ کی سیاست میں نواز بٹ صاحب چینیوں کو یہ بتانا بھول گئے کہ سی پیک پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ کم اور تمہاری لائف لائن کا منصوبہ زیادہ ہے اور اسی کی بنیاد پر ہی منصوبے کی بارگینگ کرو۔ بلکہ اگر تم ۱۰۰ ارب کی گرانٹ سے بھی یہ منصوبہ تیار کرلو تو تمہارے لئے سودا برا نہیں اس کی بجائے کہ تم جو کچھ لگاؤ اس کے لئے ٹیکس ہالیڈے مانگو۔ اور نہیں تو کم از کم اتنی راہ داری دینے کی گارنٹی ہی دو کہ اسے ہی واپس کر کے ہمارے قرضے اتر جائیں۔ شروع دن سے ان معائدوں کے بارے جو بھی سنا اس کے انتہائی خلاف ہوں۔ اس منصوبے کی ۹۵ فیصد افادیت چائنا کے لئے ہے اور وہ تمہیں کمرشل بنکوں کی ٹرمز اور کنڈیشنز دے رہا ہے۔ ہمارے لونز سے کم مارک اپ تو وہ افریقہ والوں سے لے رہا ہے۔ خاک دوست ملک ہے۔ روس کو گرم پانیوں سے روکنے کے لئے ملک تباہ کر لیا اور چین کو وہاں تک رسائی ۵ فیصد سود پر دے رہے ہیں۔ اس کے لئے راہ داری بھی مفت اور ٹیکس ہالیڈے دس سے پندرہ سال۔

    کچھ اسی قسم کی باتیں قطر کے ساتھ ایل این جی کے معاہدوں کے بارے میں بھی کی جاتی تھی، مگر حال ہی میں پتہ چلا کہ پاکستان کو ان معاہدوں میں اس وقت کی قمیتوں کے لحاظ سے تقریبا چھ سو ملین ڈالرز کی بچت ہوگی۔

    ہم جیسے عام بندوں کو ان چیزوں کا زیادہ علم تو نہیں مگر اکثر ان معاملات میں نفع ونقصان کے علاؤہ سیاست بھی کافی کی جاتی ہے۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    اس منصوبے میں ایک بہت بڑا بلکہ سب سے زیادہ حصہ بجلی کے منصوبوں کا ہے ، ان پر چینی کمپنیوں کو کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں ہے، حکومت پاکستان/پاکستانی عوام نے بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا ، کونسل برائے بین الصوبائی مفادات اور ای سی سی کی منظوری سے ہوتا ہے، ان منصوبوں پر تمام قرض ان چینی کمپنیوں نے ادا کرنا ہے حکومت پاکستان نے صرف گارنٹی دینی ہوتی ہے جو کہ وہ ہر سرمایہ کاری میں دیتا ہے

    جی ہاں ان پر ٹیکس چھوٹ نہیں ہے لیکن انہیں اتنے زیادہ ریٹس دے دئیے گئے کہ بجلی کی قیمتیں پورے برِصغیر میں سب سے زیادہ ہیں۔ اور انہیں ایکئوٹی پر بیس فیصد تک پرافٹ گارنٹی کرنا تو اس قوم کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی تھی۔ ایسے پڑے پراجیکٹس پر ۵ سال میں ایکوٹی کو واپس کما لینا شاید کہیں بھی گارنٹیڈ نہیں ہوتا ہوگا۔ یہ تو سود کی سب سے بری قسم ہے۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    کچھ اسی قسم کی باتیں قطر کے ساتھ ایل این جی کے معاہدوں کے بارے میں بھی کی جاتی تھی، مگر حال ہی میں پتہ چلا کہ پاکستان کو ان معاہدوں میں اس وقت کی قمیتوں کے لحاظ سے تقریبا چھ سو ملین ڈالرز کی بچت ہوگی۔ ہم جیسے عام بندوں کو ان چیزوں کا زیادہ علم تو نہیں مگر اکثر ان معاملات میں نفع ونقصان کے علاؤہ سیاست بھی کافی کی جاتی ہے۔

    کاکا بھائی۔ فورم پر خوش آمدید
    اگر ایک حکومت معائدے کرے اور انہیں پارلیمنٹ سے بھی چھپائے رکھے اور عوام سے بھی تو قصور کس کا ہے۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #8
    اس منصوبے میں ایک بہت بڑا بلکہ سب سے زیادہ حصہ بجلی کے منصوبوں کا ہے ، ان پر چینی کمپنیوں کو کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں ہے، حکومت پاکستان/پاکستانی عوام نے بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا ، کونسل برائے بین الصوبائی مفادات اور ای سی سی کی منظوری سے ہوتا ہے، ان منصوبوں پر تمام قرض ان چینی کمپنیوں نے ادا کرنا ہے حکومت پاکستان نے صرف گارنٹی دینی ہوتی ہے جو کہ وہ ہر سرمایہ کاری میں دیتا ہے
    جی ہاں ان پر ٹیکس چھوٹ نہیں ہے لیکن انہیں اتنے زیادہ ریٹس دے دئیے گئے کہ بجلی کی قیمتیں پورے برِصغیر میں سب سے زیادہ ہیں۔ اور انہیں ایکئوٹی پر بیس فیصد تک پرافٹ گارنٹی کرنا تو اس قوم کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی تھی۔ ایسے پڑے پراجیکٹس پر ۵ سال میں ایکوٹی کو واپس کما لینا شاید کہیں بھی گارنٹیڈ نہیں ہوتا ہوگا۔ یہ تو سود کی سب سے بری قسم ہے۔

    ہائی لائٹیڈ عبارات میں سے کوئی ایک بات ہی صحیح ہو سکتی ہے آپ دونوں صاحبان سے کوئ ایک اگر نظرِ ثانی کرنا چاہیں تو؟

    اگر واقعتاً 20 فیصد منافع کی سرکاری یقین دھانی ہے تو اس بڑا ظلم تو واقعتاً کوئی نہیں ہے ڈالر میں سرمایہ کاری پر 5-6 فیسد سے زیادہ منافع کہیں بھی نہیں ملتا نہ ہی کسی منصوبہ میں سرمایہ کاری پر کوئی حکومت گارنٹی کر سکتی ہے اور یہیں سے چینیوں کی بد نیتی کا اندازہ لگا لیں کہ انہوں نے یہ گارنٹی ایک ایسے ملک سے قبول کر لی ہے جسے کے بارے انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ زرِ مبادلہ کے دائمی قبض میں مبتلا رہتا ہے

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #9
    کچھ اسی قسم کی باتیں قطر کے ساتھ ایل این جی کے معاہدوں کے بارے میں بھی کی جاتی تھی، مگر حال ہی میں پتہ چلا کہ پاکستان کو ان معاہدوں میں اس وقت کی قمیتوں کے لحاظ سے تقریبا چھ سو ملین ڈالرز کی بچت ہوگی۔ ہم جیسے عام بندوں کو ان چیزوں کا زیادہ علم تو نہیں مگر اکثر ان معاملات میں نفع ونقصان کے علاؤہ سیاست بھی کافی کی جاتی ہے۔

    اربوں ڈالر کے منصوبوں/سودوں کے لاکھوں نہیں تو ہزاروں پہلو ضرور اہم ہوتے ہیں اس طرح کے سودے جب دونوں طرف کے میڈیا کی سنسنی خیزی کے ہتھے چڑھتے ہیں تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دونوں ملکر عوام کو چ کس درچے پر بناتے ہوںگے

    اس صورتحال میں بناسب راستہ یہ ہے کہ ایسے منصوبوں بارے ساری معلومات نیٹ پر ہونے چاہیے اور اضافی معلومات مانگنے پر مہیا کرنے کی یقین دھانی ہو، یہ بھی نہیں ہو سکتا تو کم از کم پارلیمنٹ میں ان پر کھلی بحث ہونی چاہیے جو تی وی پر نشر ہو

    سی پیک یا ایل این جی، دونوں معاملات میں شریفوں نے ہر چیز خفیہ رکھی ہے جو اس خاندان کی بد نیتی کا بیّن ثبوت ہے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    ہائی لائٹیڈ عبارات میں سے کوئی ایک بات ہی صحیح ہو سکتی ہے آپ دونوں صاحبان سے کوئ ایک اگر نظرِ ثانی کرنا چاہیں تو؟ اگر واقعتاً 20 فیصد منافع کی سرکاری یقین دھانی ہے تو اس بڑا ظلم تو واقعتاً کوئی نہیں ہے ڈالر میں سرمایہ کاری پر 5-6 فیسد سے زیادہ منافع کہیں بھی نہیں ملتا نہ ہی کسی منصوبہ میں سرمایہ کاری پر کوئی حکومت گارنٹی کر سکتی ہے اور یہیں سے چینیوں کی بد نیتی کا اندازہ لگا لیں کہ انہوں نے یہ گارنٹی ایک ایسے ملک سے قبول کر لی ہے جسے کے بارے انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ زرِ مبادلہ کے دائمی قبض میں مبتلا رہتا ہے

    جی دونوں صحیح ہیں۔
    چین کو ہم نے اکئوٹی پر بیس فیصد سالانہ منافع کی گارنٹی دی ہے۔ پانچ سال بعد وہ اپنا لگایا سرمایہ ہم سے واپس لے چکے ہونگے لیکن ۲۰ فیصد کی گارنٹی اگلے پچیس تیس سال تک رہے گی۔ سوال یہ ہے کہ چینیوں کو کوسیں یا اپنوں کو؟
    حفیظ بھائی کی بات کو اس طرح سمجھیں تو سچ ہے کہ نیپرا عوام سے جو قیمت لینی ہوتی ہے اس کا تعین کرتا ہے۔ نہ کہ چینیوں سے خریدنے کی قیمت کا تعین۔ قیمتِ خرید ڈالروں میں فکس کر دی گئی ہے۔ یعنی ڈالر کے مقابل روپئے کے گرتے ہی ہماری قیمتِ خرید بھی ۲۵ فیصد بڑھ گئی ہے۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #11
    جی دونوں صحیح ہیں۔ چین کو ہم نے اکئوٹی پر بیس فیصد سالانہ منافع کی گارنٹی دی ہے۔ پانچ سال بعد وہ اپنا لگایا سرمایہ ہم سے واپس لے چکے ہونگے لیکن ۲۰ فیصد کی گارنٹی اگلے پچیس تیس سال تک رہے گی۔ سوال یہ ہے کہ چینیوں کو کوسیں یا اپنوں کو؟ حفیظ بھائی کی بات کو اس طرح سمجھیں تو سچ ہے کہ نیپرا عوام سے جو قیمت لینی ہوتی ہے اس کا تعین کرتا ہے۔ نہ کہ چینیوں سے خریدنے کی قیمت کا تعین۔ قیمتِ خرید ڈالروں میں فکس کر دی گئی ہے۔ یعنی ڈالر کے مقابل روپئے کے گرتے ہی ہماری قیمتِ خرید بھی ۲۵ فیصد بڑھ گئی ہے۔

    یعنی یہ تو وہی سبسڈی کی بنیاد پر گردشی قرضے بڑھ جانے والے مسئلے کو ایک کمرے سے بڑھا کر محل میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور پاکستان چاہے بھی تو اس نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کی معاشی غلامی سے آزاد نہیں ہو سکتا؟؟

    آپ نے تسلسل کے ساتھ ایکٹوٹی پر 20 فیصد سالانہ کی اصطلاح استعمال کی ہے اس کی کسی مثال سے وضاحت کر دیں

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    یعنی یہ تو وہی سبسڈی کی بنیاد پر گردشی قرضے بڑھ جانے والے مسئلے کو ایک کمرے سے بڑھا کر محل میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور پاکستان چاہے بھی تو اس نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کی معاشی غلامی سے آزاد نہیں ہو سکتا؟؟ آپ نے تسلسل کے ساتھ ایکٹوٹی پر 20 فیصد سالانہ کی اصطلاح استعمال کی ہے اس کی کسی مثال سے وضاحت کر دیں

    یہاں ایک بات اہم ہے کہ یہ پرافٹ گارنٹی کرنے کا کام شریف حکومت نے نہیں بلکہ زرداری حکومت نے شروع کیا تھا۔بس نواز شریف نے پھر اسی کو چینی انویسٹرز کو کو بھی آفر کر دیا۔
    اس میں نہ صرف منافع گارنٹی کیا جاتا ہے بلکہ اگر فیول کی کمی یا گورنمنٹ کی کسی مجبوری سے وقتی طور پر ہمیں اس کارخانے سے بجلی نہیں چاہیے یا کم چاہیے تو پھر بھی ہمیں انہیں اس حساب سے ادائیگی کرنی پڑے گئ کہ جیسے کارخانہ پوری کیپیسٹی پر چل رہا ہو۔
    مثال اس طرح ہے کہ چینی کمپنی ایک ہزار روپیہ اپنا اور ایک ہزار بنک سے ادھار لے کر دو ہزار کا کارخانہ لگاتی ہے۔
    اب چونکہ ان کا اپنا پیسہ ایک ہزار ہے تو انہیں یہ گارنٹی ہے کہ تمام اخراجات ادا کرکے اگر انہیں کم از کم دو سو کا منافع نہیں ہوتا تو اسے حکومت ۲۰۰ تک پورا کرے گی۔ لیکن اگر منافع ۲۰۰ کی بجائے ۶۰۰ ہے تو پھر یہ ان کی چاندی۔
    اب اس ۲۰۰ میں سے ۵۰ روپئے وہ بنک کو قسط کی ادائیگی میں دیں گے اور باقی ۱۵۰ اپنی جیب میں۔ مطلب یہ کہ انہیں گارنٹی ہے کہ انہیں کبھی نقصان نہیں ہوگا اور اپنے پیسے پر کم از کم ۲۰ فیصد کمائی۔
    یہاں ایک مسئلہ اور بھی ہے کہ جیسے جیسے سال گزریں گے تو بنک کا قرضہ کم ہوتا جائے گا جبکہ ان کا اپنا حصہ یعنی ایکوٹی بڑھتی جائے گی تو کیا ۲۰ فیصد منافع ہر سال کی ایکئوٹی پر گارنٹیڈہے۔

    اوپر مثال میں پہلے سال ایکئوٹی ۱۰۰۰ ہے اور قرض بھی ۱۰۰۰
    پانچ سال ایکئوٹی ۱۴۰۰ اور قرض رہ جائے گا ۶۰۰
    تو شاید اس وقت پھر ہم ۱۴۰۰ کا بیس فیصد گارنٹی کر رہے ہونگے، یعنی سال بھر کا ۲۰۰ نہیں بلکہ ۲۸۰۔
    بحرحال یہ چینیوں کے لئے پیسے چھاپنے کی مشینیں ہیں جہاں صرف منافع ہی منافع ہے۔
    کیا اس کی بجائے یہ بہتر نہ تھا کہ ۴ یا ۵ فیصد پر ان سے قرضہ لے کر یہ کارخانہ لگا لیتے۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #13
    یہاں ایک بات اہم ہے کہ یہ پرافٹ گارنٹی کرنے کا کام شریف حکومت نے نہیں بلکہ زرداری حکومت نے شروع کیا تھا۔بس نواز شریف نے پھر اسی کو چینی انویسٹرز کو کو بھی آفر کر دیا۔ اس میں نہ صرف منافع گارنٹی کیا جاتا ہے بلکہ اگر فیول کی کمی یا گورنمنٹ کی کسی مجبوری سے وقتی طور پر ہمیں اس کارخانے سے بجلی نہیں چاہیے یا کم چاہیے تو پھر بھی ہمیں انہیں اس حساب سے ادائیگی کرنی پڑے گئ کہ جیسے کارخانہ پوری کیپیسٹی پر چل رہا ہو۔ مثال اس طرح ہے کہ چینی کمپنی ایک ہزار روپیہ اپنا اور ایک ہزار بنک سے ادھار لے کر دو ہزار کا کارخانہ لگاتی ہے۔ اب چونکہ ان کا اپنا پیسہ ایک ہزار ہے تو انہیں یہ گارنٹی ہے کہ تمام اخراجات ادا کرکے اگر انہیں کم از کم دو سو کا منافع نہیں ہوتا تو اسے حکومت ۲۰۰ تک پورا کرے گی۔ لیکن اگر منافع ۲۰۰ کی بجائے ۶۰۰ ہے تو پھر یہ ان کی چاندی۔ اب اس ۲۰۰ میں سے ۵۰ روپئے وہ بنک کو قسط کی ادائیگی میں دیں گے اور باقی ۱۵۰ اپنی جیب میں۔ مطلب یہ کہ انہیں گارنٹی ہے کہ انہیں کبھی نقصان نہیں ہوگا اور اپنے پیسے پر کم از کم ۲۰ فیصد کمائی۔ یہاں ایک مسئلہ اور بھی ہے کہ جیسے جیسے سال گزریں گے تو بنک کا قرضہ کم ہوتا جائے گا جبکہ ان کا اپنا حصہ یعنی ایکوٹی بڑھتی جائے گی تو کیا ۲۰ فیصد منافع ہر سال کی ایکئوٹی پر گارنٹیڈہے۔ اوپر مثال میں پہلے سال ایکئوٹی ۱۰۰۰ ہے اور قرض بھی ۱۰۰۰ پانچ سال ایکئوٹی ۱۴۰۰ اور قرض رہ جائے گا ۶۰۰ تو شاید اس وقت پھر ہم ۱۴۰۰ کا بیس فیصد گارنٹی کر رہے ہونگے، یعنی سال بھر کا ۲۰۰ نہیں بلکہ ۲۸۰۔ بحرحال یہ چینیوں کے لئے پیسے چھاپنے کی مشینیں ہیں جہاں صرف منافع ہی منافع ہے۔ کیا اس کی بجائے یہ بہتر نہ تھا کہ ۴ یا ۵ فیصد پر ان سے قرضہ لے کر یہ کارخانہ لگا لیتے۔

    بہت شکریہ اس ساری تفصیل کا، اگر آپ پہلے ہی ‘کاروباری سرگرمیوں یا ادارہ جاتی سرگرمیوں’ کی ترکیب استعمال کر  لیتے تو میں آپ کو اس زحمت میں نہیں ڈالتا

    :)

    جب سے اس منصوبے کے ذریعے ہماری نسلوں پر احسان کی بات چلی ہے میرا سی پیک پر سب سے بڑا اعتراض یہی رہا ہے کہ ہمارے رہنما نما رہزنوں نے ہمیں بہت سستا بیچا ہے، میں ذیل میں وضاحت کرتا ہوں اس کی

    اپنی اساس میں بیلٹ اور روڈ انیشی ایٹو ایک مال و خام مال کی ترسیل (لوجسٹک اور ٹرانسپورٹ) پر مبنی ایک عظیم الشان سطح کی سرگرمی ہے اور اس کی تقریباً 80-90٪ سرمایہ کاری ان خطوں میں ہے جو پاکستان کے مغرب میں واقع ہیں یعنی برِاعظم افریقہ وغیرہ،

    اور ان سرمایہ کاری کے ان تمام علاقوں سے خام مال پاکستان سے گذر کر چین جانا ہے اور تیارشدہ مال دوبارہ پاکستان سے ہی گذر کر دنیا بھر کی منڈیوں کو جانا ہے یعنی اس سارے منصوبے میں چین کا 70-80٪ انحصار پاکستان پر ہے جس کا چین کے پاس ہماری علاقائی تزویاتی حیثیت کی وجہ سے کوئی متبادل نہیں تھا/ہے (سمیت اس کے تمام پاکستان کو حاصل ہونے والے تمام فوائد و نقصانات کے)، اسلئے بجائے اس کے کہ چین کی اس انحصاری کو یہ سب چور لٹیرے ملک و قوم کی مفاد میں کام میں لا کر بہت اچھی شرائط منواتے، انہوں  نے اپنی سیاست چمکائی اور کمیشن کھرا کیا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    بہت شکریہ اس ساری تفصیل کا، اگر آپ پہلے ہی ‘کاروباری سرگرمیوں یا ادارہ جاتی سرگرمیوں’ کی ترکیب استعمال کر لیتے تو میں آپ کو اس زحمت میں نہیں ڈالتا :) جب سے اس منصوبے کے ذریعے ہماری نسلوں پر احسان کی بات چلی ہے میرا سی پیک پر سب سے بڑا اعتراض یہی رہا ہے کہ ہمارے رہنما نما رہزنوں نے ہمیں بہت سستا بیچا ہے، میں ذیل میں وضاحت کرتا ہوں اس کی اپنی اساس میں بیلٹ اور روڈ انیشی ایٹو ایک مال و خام مال کی ترسیل (لوجسٹک اور ٹرانسپورٹ) پر مبنی ایک عظیم الشان سطح کی سرگرمی ہے اور اس کی تقریباً 80-90٪ سرمایہ کاری ان خطوں میں ہے جو پاکستان کے مغرب میں واقع ہیں یعنی برِاعظم افریقہ وغیرہ، اور ان سرمایہ کاری کے ان تمام علاقوں سے خام مال پاکستان سے گذر کر چین جانا ہے اور تیارشدہ مال دوبارہ پاکستان سے ہی گذر کر دنیا بھر کی منڈیوں کو جانا ہے یعنی اس سارے منصوبے میں چین کا 70-80٪ انحصار پاکستان پر ہے جس کا چین کے پاس ہماری علاقائی تزویاتی حیثیت کی وجہ سے کوئی متبادل نہیں تھا/ہے (سمیت اس کے تمام پاکستان کو حاصل ہونے والے تمام فوائد و نقصانات کے)، اسلئے بجائے اس کے کہ چین کی اس انحصاری کو یہ سب چور لٹیرے ملک و قوم کی مفاد میں کام میں لا کر بہت اچھی شرائط منواتے، انہوں نے اپنی سیاست چمکائی اور کمیشن کھرا کیا

    اللہ جانتا ہے کتنے کمیشن بنائے ہونگے۔ یہاں تک کہ راہداری بھی مفت، سڑکوں اور پلوں کی ڈیپریسی ایشن تک چارج نہیں کی۔
    اور صرف خام مال ہی نہیں مڈل ایسٹ اور ایران کا تیل اور گیس بھی۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    ایک محلے میں لوگ تو بہت سارے رھتے تھے ۔۔۔۔ لیکن محلے کے دو لڑکے بڑے نامی گرامی مشہور تھے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔ ایک لڑکا ۔۔۔۔ پھدو ۔۔۔۔ اس لیئے مشہور تھا کہ وہ بہت غنڈہ لوفر ۔۔۔ لڑاکا ۔۔۔۔ ھتھ چھٹ ۔۔۔۔۔ قاتل لٹیرا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اس کا نام ۔۔۔۔۔ اسرائیل تھا ۔۔۔۔۔ پورا محلہ اس کو گالیاں دیتا تھا ۔۔۔۔ اپنے بھی اور پرائے بھی ۔۔۔۔۔

    دوسرا لڑکا  ۔۔۔۔۔ صاف ستھرا۔۔۔۔ تمام لڑائی جھگڑوں سے پاک پوتر ۔۔۔۔ پڑھائی ۔۔۔ کام ۔۔۔ کمائی میں لگا رھتا ۔۔۔۔ نہ کسی سے لڑتا نہ گالی دیتا سب کو جھک جھک کر سلام کرتا ۔۔۔

    ھر وقت کام کرتا رھتا ۔۔۔۔۔ بہت ہی اچھی شہر ت بنا کر رکھتا ۔۔۔۔۔۔۔ اس پھدو لڑکے ۔۔۔۔۔ کا ۔۔۔۔۔ نام ۔۔۔ تھا ۔۔۔۔۔ چین ۔۔۔۔ سب لوگ اس چین کی تعریفیں کرتے اپنے بھی اور پرائے بھی ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔

    پھر میں نے ایک ملنگ سے پوچھا ۔۔۔۔ یہ کیا ما جرا ہے ۔۔۔ مرشد ۔۔۔۔۔ ایک لڑکا نقا ئص سے بھرا پڑا ہے قاتل خونی ۔۔۔۔   ۔۔۔۔  دوسرا اتنا بڑا فرشتہ صفت کہ دوسرے میں کوئی نقص ہی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔

    ملنگ نے جواب ۔۔۔۔ جتنی یہ دنیا پھدو ہے ۔۔۔۔۔۔۔  ان کے ساتھ ایسا کرنا پڑتا ہے تا کہ ۔۔۔ یہ پھدو ۔۔۔۔ دنیا ۔۔۔۔ ان دونوں لڑکوں کے ازکار میں ہی اپنی آدھی زندگی گزاردے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    اتھرا بھاہی آپ نے پوسٹ تو لگا دی مگر لگتا ہے اسے خود بھی نہیں پڑھا – آپ اور شاہد بھاہی نون کے لتے لے رہے ہیں جب کہ پوسٹ میں 2006 کی ٹریڈ ڈیل کو موضوح بنایا ہے – اگرچے دوسری باتوں کا بھی ذکر ہے لیکن بنیادی بات مشرف دور کی ٹریڈ ڈیل کی ہو رہی ہے جومیرے خیال میں گوادر پورٹ کا لونگ ٹرم ایگریمنٹ ہے – سڑکیں قرض ہیں بجلی منصوبے سرمایا کاری اور پورٹ کس چکر میں چین کو نہ جانے کتنے عرصے کے لئے دی کس نے دی اور کن شرائط پر دی یہ باہر آنا ضروری ہے – باقی اب تک تو گیس ڈیل پھولی تو پتا چلا دنیا میں سب سے کم قیمت میں خریدی ملتان میٹرو پھولا تو اس میں بھی کافی بچت نکلی ہے البتہ کچھ سرکاری حرام خوروں کی کرپشن بھی نکلی ہے اب سی پیک بھی کھول دیں اس میں سے بھی جو نکلے گا دیکھ لیں گے – ملتان اور پشاور تقریباً ایک جتنے شہر ہیں – میٹرو کے سائز میں تھوڑا ہی فرق ہونا چاہیے لیکن آج فواد چودھری نے بتایا ملتان میٹرو پر 30 ارب اور پشاور میٹرو پر 67 ارب خرچ ہووے دونوں تقریباً ایک ساتھ شرو ع ہوئیں البتہ ملتان مکمل ہو گیی اور پشاور جانے کب بنے گی مگر لاگت ڈبل سے زیادہ کیوں ہے کیا اسے بھی کوئی کھودے گا یا حلال میٹرو ہونے کی وجہ سے اسے چھوا نہیں جا سکتا ویسے بھی خبر ہے کہ کے پچھلے کافی سال سے بند کے پی کے نیب کو اب ختم کیا جا رہاہے آخر کو وہاں نون لیگ کی کبھی حکومت ہی نہیں تھی تو ضرورت کیا ہےاس کی – عوامی نیشنل پارٹی کی ایزی لوڈ حکومت اور پرویز خٹک کی حکومت تو حاجیوں کی حکومت تھی مزے کی بات یہ ہے کہ پرویز خٹک کو پارٹی کے اندر سے کرپشن کی شکایات پر ہٹایا گیا اور مرکزی نیب بھی تحقیقات کر رہا ہے مگر اسے صرف کھجوریں اور اب زم زم ہی ملے گا –

    shahidabassi

    @اَتھرا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    اس منصوبے میں ایک بہت بڑا بلکہ سب سے زیادہ حصہ بجلی کے منصوبوں کا ہے ، ان پر چینی کمپنیوں کو کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں ہے، حکومت پاکستان/پاکستانی عوام نے بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا ، کونسل برائے بین الصوبائی مفادات اور ای سی سی کی منظوری سے ہوتا ہے، ان منصوبوں پر تمام قرض ان چینی کمپنیوں نے ادا کرنا ہے حکومت پاکستان نے صرف گارنٹی دینی ہوتی ہے جو کہ وہ ہر سرمایہ کاری میں دیتا ہے

    یہاں آپ حکومت پاکستان کو مکس اپ کر گئے۔
    نیپرا نے عوام کے لئے قیمت کا تعین کرنا ہے ناکہ اس قیمت کا جو حکومت پاکستان نے ان چینی کارخانہ مالکان کو دینی ہے۔
    حکومتِ پاکستان کے لئے ڈالرز میں قیمتِ خرید کارخانہ مالک سے شروع ہی میں طے ہو چکی ہے۔

    اَتھرا
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #18
    اتھرا بھاہی آپ نے پوسٹ تو لگا دی مگر لگتا ہے اسے خود بھی نہیں پڑھا – آپ اور شاہد بھاہی نون کے لتے لے رہے ہیں جب کہ پوسٹ میں 2006 کی ٹریڈ ڈیل کو موضوح بنایا ہے – اگرچے دوسری باتوں کا بھی ذکر ہے لیکن بنیادی بات مشرف دور کی ٹریڈ ڈیل کی ہو رہی ہے جومیرے خیال میں گوادر پورٹ کا لونگ ٹرم ایگریمنٹ ہے – سڑکیں قرض ہیں بجلی منصوبے سرمایا کاری اور پورٹ کس چکر میں چین کو نہ جانے کتنے عرصے کے لئے دی کس نے دی اور کن شرائط پر دی یہ باہر آنا ضروری ہے – باقی اب تک تو گیس ڈیل پھولی تو پتا چلا دنیا میں سب سے کم قیمت میں خریدی ملتان میٹرو پھولا تو اس میں بھی کافی بچت نکلی ہے البتہ کچھ سرکاری حرام خوروں کی کرپشن بھی نکلی ہے اب سی پیک بھی کھول دیں اس میں سے بھی جو نکلے گا دیکھ لیں گے – ملتان اور پشاور تقریباً ایک جتنے شہر ہیں – میٹرو کے سائز میں تھوڑا ہی فرق ہونا چاہیے لیکن آج فواد چودھری نے بتایا ملتان میٹرو پر 30 ارب اور پشاور میٹرو پر 67 ارب خرچ ہووے دونوں تقریباً ایک ساتھ شرو ع ہوئیں البتہ ملتان مکمل ہو گیی اور پشاور جانے کب بنے گی مگر لاگت ڈبل سے زیادہ کیوں ہے کیا اسے بھی کوئی کھودے گا یا حلال میٹرو ہونے کی وجہ سے اسے چھوا نہیں جا سکتا ویسے بھی خبر ہے کہ کے پچھلے کافی سال سے بند کے پی کے نیب کو اب ختم کیا جا رہاہے آخر کو وہاں نون لیگ کی کبھی حکومت ہی نہیں تھی تو ضرورت کیا ہےاس کی – عوامی نیشنل پارٹی کی ایزی لوڈ حکومت اور پرویز خٹک کی حکومت تو حاجیوں کی حکومت تھی مزے کی بات یہ ہے کہ پرویز خٹک کو پارٹی کے اندر سے کرپشن کی شکایات پر ہٹایا گیا اور مرکزی نیب بھی تحقیقات کر رہا ہے مگر اسے صرف کھجوریں اور اب زم زم ہی ملے گا – shahidabassi @اَتھرا

    یار اعوان گول گول اون کے گولے جیسی سٹوری لکھنے سے پہلے سامنے والے کے لفظوں پر تھوڑی توجہ دینے کا کشٹ بھی کیا کریں

    پوسٹ نمبر 13 میں مَیں نے “سب چور لٹیرے” کے لفظ استعمال کئے باقی اگر کہیں تنہا شریفوں پر ملبہ ڈالا ہے تو اسلئے کہ سی پیک کی ڈیل نواز نے سائن کی تھی ڑے دھوم دھڑلے سے

    آپ کی باقی کی پوسٹ میں کوئی ایسا اہم نکتہ نہیں جس کی وضاحت یا جواب مجھ پر واجب ہو

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #19
    جی ہاں ان پر ٹیکس چھوٹ نہیں ہے لیکن انہیں اتنے زیادہ ریٹس دے دئیے گئے کہ بجلی کی قیمتیں پورے برِصغیر میں سب سے زیادہ ہیں۔ اور انہیں ایکئوٹی پر بیس فیصد تک پرافٹ گارنٹی کرنا تو اس قوم کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی تھی۔ ایسے پڑے پراجیکٹس پر ۵ سال میں ایکوٹی کو واپس کما لینا شاید کہیں بھی گارنٹیڈ نہیں ہوتا ہوگا۔ یہ تو سود کی سب سے بری قسم ہے۔

    بیس فیصد گارنٹی کی بات کہاں سے آئ؟؟ یہ دس سال کیلئے ہے یعنی دس فیصد تک ہے، اسکے بعد ٹیرف آدھا رہ جائے گا، انکا اس پیریڈ کا ٹیرف بھی دوسرے پرانے پلانٹس سے کم ہے ، نواز شریف حکومت نے نہ صرف بجلی بنائی بلکہ سستی بنائی

    https://www.nepra.org.pk/Tariff/IPPs/003%20Coal/Port%20Qasim/TRF-299%20Port%20Qasim%20Upfront%20Coal%20Determination%2013-02-2015%201839-41.PDF

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #20
    ہائی لائٹیڈ عبارات میں سے کوئی ایک بات ہی صحیح ہو سکتی ہے آپ دونوں صاحبان سے کوئ ایک اگر نظرِ ثانی کرنا چاہیں تو؟ اگر واقعتاً 20 فیصد منافع کی سرکاری یقین دھانی ہے تو اس بڑا ظلم تو واقعتاً کوئی نہیں ہے ڈالر میں سرمایہ کاری پر 5-6 فیسد سے زیادہ منافع کہیں بھی نہیں ملتا نہ ہی کسی منصوبہ میں سرمایہ کاری پر کوئی حکومت گارنٹی کر سکتی ہے اور یہیں سے چینیوں کی بد نیتی کا اندازہ لگا لیں کہ انہوں نے یہ گارنٹی ایک ایسے ملک سے قبول کر لی ہے جسے کے بارے انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ زرِ مبادلہ کے دائمی قبض میں مبتلا رہتا ہے

    جب بھی کسی ملک میں ایل سی کھلتی ہے اسکی گارنٹر وہاں کی حکومت ہوتی ہے ، اس میں ظلم والی کونسی بات ہے؟؟

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 64 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi