Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 52 total)
  • Author
    Posts
  • imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #4

    غصّہ نامی غذا کی وجہ سے جو بلڈ پریشر ہائی ہوجاتا ہے اس کا کیا علاج کریں

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #4

    حسن …ویسے آج کل تو ہر کسی کے کان بڑے اور ناک لمبی ہوتی ہے

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #3
    یہ میرے لئے بالکل نئی بات تھی، جبھی میں کہوں کہ ہاتھی کی ناک کیوں اتنی لمبی ہوجاتی ہے :thinking:

    ویسے ہاتھی کے کان بھی بڑے ہوتے ہیں

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #44

    آپ اِس آستانے پر باقاعدگی سے حاضر ہوں اُس کے لیے ہم بھی عاطف بھائی کی بات پر صاد کہتے ہوئے آپ کے لیے دُعاگو رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے اِرادے میں پُختگی عطا ء فرمائے۔ آمین

    بہت شکریہ سہیل صاحب

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #42
    آپ کہاں غائب ہوگئی ہیں؟؟ اتنے عرصے بعد آئی تھیں لیکن اس کے بعد پھر سے چھٹیاں کرنا شروع ہوگئی ہیں۔ آپکو یہاں ریگولر ہونا چاہیے

    عاطف بھائی …. انشاللہ اب ریگولر ہونگی …. ابھی سیکھنے کے مراحل میں بھی ہوں

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #40

    میرا ووٹ بھی شامی صاحب کے لئے ہے

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #14

    Welcome to DanishGardi…..

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #8
    Hassan sab achi malumat share karny ka shukriya magar bat wohi hai kay agar list banay bait gai me tu rat hi guzar jani hai bcoz aggly din kay tasks ka soch soch kar hi nend urh jani hai kay itny sary kaam hai kal karny ko :thinking: Mujhy tu nend rat Big Boss dekhny kay baad hi atti hai :doh:

    بگ باس فنالے اس سنڈے کو

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #7

    دن بھر کے کاموں کے بعد ایک اور کام…. اتنا فارغ ٹائم آپکے پاس ہی ہوگا حسن صاحب

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #8

    آپکے سوال کا جواب آپکی ہی بات میں ہیں … قرآن اور حدیث سمجھ کر پڑھے … جہاں مشکل ہو کسی مستند عالم سے روجوع کریں …اصل میں ہر فرقے سے تعلق رکھنےوالا یہی کهتا ہے کے وہ سہی ہے پر سہی کیا ہے وہ ہمی قرآن پاک سے رہنمائی ملےگی

    میرا سوال یہی ہے کہ الله نے ہمارے ذہنوں کی حد بنا دی ہیں بہت سی باتیں ہمیں پڑھ کر سمجھ نہیں آتی تو کیا ہم خود سے اسکا مفہوم اخذ کر لیں چاہے وہ غلط ہو

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #25
    جی پہلے ارادہ تو یہ ہی تھا لیکن اب میں خود فورم سے ہٹ جانے کا سوچ رہا ہوں ۔کیونکہ میں کم ازکم بھائی صاحب کو ہانڈی پکاتے نہیں دیکھ سکتا۔

    تو اچھا ہے نہ کیوں کہ میرے خیال میں مرد بہترین شیف ثابت ہوتے ہیں

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #3

    سب اُسے ”ادّھا“ کہہ کے بلاتے تھے۔ پورا کیا، پونا کیا،بس ادّھا۔۔۔ قد کا بونا جو تھا۔ پتا نہیں کس نے نام رکھا تھا۔ ماں باپ ہوتے تو ان سے پوچھتا۔ جب سے ہوش سنبھالا تھا، یہی نام سنا تھا اور یہ بھی نہیں کہ کبھی کوئی تکلیف ہوئی ہو۔ دل دُ کھا ہو۔ کچھ نہیں۔ ہر وقت اپنی مستی میں رہتا تھا۔ خربوزے والے نے کہا ادّھے ذرا دکان دیکھیو، میں کھانا کھا کے آیا۔“ اور ادّھا بڑے مزے سے ڈنڈی ہاتھ میں لے کر بیٹھ جاتا اور ہانک لگاتا۔“ آجا مصری کے ڈلے ہیں۔ وہ کبھی خربوزے بیچتا، کبھی کھجوریں، نانی کو وید جی سے ہاضمے کی دوا لا کر دیتا۔ تیسری منزل والے کیشوانی کی بچّی کو اسکول چھوڑ کے آتا اور مادھو مستری کو کبھی مزدور نہ ملتا تو وہ اینٹیں ڈھونے کا کام بھی کرلیتا۔ مگر سب سے زیادہ مزا آتا تھا اسے بارات کے آگے ناچنے میں۔ بارات چاہے کسی کی بھی ہو، بھولے بھٹکے بھی ادھر سے گزر جاتی تو وہ اپنے اس ایک میل کے علاقے میں آگے آگے چھوٹے چھوٹے ہاتھ جھلاتا چھوٹی چھوٹی ٹانگوں پر تھرکتا ناچتا چلا جاتا۔ اُس روز وہاں سے ورق کوٹنے والے الیاس کی بارات نکلی تو وہ حسبِ عادت آگے آگے ناچتا ہوا چلنے لگا، پنڈت نے ٹوکا بھی۔ ابے ادّھے، مسلمان کی بارات میں ناچ رہا ہے؟ ہوا میں ہاتھ جھلاتے ہوئے ادّھا بولا، ڈھول تو دونوں ہی کے بجتا ہے، اور ایسے ہی بجتا ہے۔ ادّھا بارہ سال کے بچّوں میں کھیلتا تو انہی جیسا لگتا۔ جب بچّے اسکول چلے جاتے تو وہ سوسائٹی کے بیچ والے باغ میں بوڑھے مالی کے ساتھ مل کر نیم کی سوکھی پتّیاں جمع کرتا اور رات کو پروفیسر صاحب کی بیٹھک سے ماچس لاکر اُس میں آگ لگادیتا۔ ایک بار پروفیسر صاحب نے اُسے ایک پرانا کوٹ دیا۔ ادّھے نے باہر آکر دیکھا اور اُسے مالی چاچا کے حوالے کردیا۔ بوری کی بوری دے دی پہننے کو، اس میں تو میرے جیسے تین آجائیں۔ چھتّر پور سوسائٹی کی پانچ بلڈنگوں میں رہنے والے 80 کنبوں کے لگ بھگ ساڑھے تین سو آدمی تھے۔ اور ادّھا، ج، خ کے نقطے کی طرح اُن سب میں گھومتا رہتا۔ کسی کا کام اس کے بغیر رکتا نہیں تھا مگر اس کے بغیر چلتا بھی نہیں تھا۔ ادّھا نہیں تھا تو جیسے وہ پورے نہیں تھے۔ جیسے بھرے پُرے گھر کو پالتو بلّی کچھ اور بھر دیتی ہے۔ ایسے ہی اُس نے چھتّر پور سوسائٹی کو کچھ اور بھر دیا تھا۔ لیکن کل وہ اُن سب کو خالی کرگیا۔ غریب کرگیا۔ کمپاؤنڈ میں جمع بھیڑ کو پروفیسر نے چلّاکر کہا تھا تم سب ادھورے ہو، آدھے ہو۔ اور جسے تم ادّھا کہتے ہو، دیکھو، دیکھو، وہ کتنا پورا ہے، کتنا مکمل یہ بات چاہے کل کی ہے۔

    مگر اصل بات شروع ہوئی تھی دو سال پہلے۔ اصل بات سے پہلے بھی ایک بات ہوئی تھی اور وہ بھی کچھ کم اصل نہیں تھی۔ مگر اُس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے تھے۔ چھتّر پور سوسائٹی کی سب سے خوبصورت لڑکی رادھا کملانی اُس دن ہیر گنج کے علاقے سے آرہی تھی کہ تین غنڈوں نے اُسے گھیرلیا۔ ایک نے آنکھ ماری، دوسرے نے سیٹی بجائی، اور تیسرا کندھے کا گِھسّہ دے کر آگے نکل گیا۔ لڑکی سہم گئی۔ دور گلی کے سرے پر اُسے ایک سایہ سا نظر آیا اور وہ زور سے چلّائی ادّھے۔۔۔ اُس نے آواز سُنی تو بھاگا آیا۔ رادھا نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا، ادّھے ذرا مجھے گھر تک پہنچادے۔ ادّھے کو بات سمجھتے دیر نہیں لگی۔ شیر ہوگیا۔ رادھا کی بانہہ پکڑ کے بولا، چلیے۔۔۔ میں ہوں نا۔ اور وہ اُن تین غنڈوں کے بیچ میں سے رادھا کو یوں نکال کر لے گیا، جیسے ہوا کا جھونکا نکل جائے۔ مگر اُس رات ادّھے کو نیند نہیں آئی۔ پہلی بار اُسے لگا کہ اُس کی عمر اٹھائیس برس کی ہے۔ اگلے دن اُس نے سکول کے بچّوں کے ساتھ کھیلنا چھوڑ دیا اور کپڑے استری کروا کر پہننے لگا۔ تبدیلی لوگوں نے بھی دیکھی اور رادھا نے بھی! وہ صرف ہنس دی۔ ”ہاؤ کیوٹ۔ ادّھے کو جیسے زندگی میں نیا کام مل گیا باڈی گارڈ کا، محافظ کا، رادھا کو اچھا لگتا۔ وہ صبح اُسے کالج تک چھوڑ کر آتا۔ کبھی کبھی کچھ کتابیں بھی اُٹھالیتا۔۔۔ کبھی شام کو پہنچ جاتا، واپسی میں ساتھ لے کر آتا۔۔۔ لیکن ایک دن رادھا نے اُس کا دل توڑ دیا۔ وہ جگدیش سے ملنے جایا کرتی تھی جہاں ادّھا اُسے چھوڑ کر آتا تھا۔۔۔ مگر جگدیش کو یہ اچھا نہیں لگا۔ اُس نے اعتراض کیا تو رادھا نے ڈانٹ دیا۔ ”چھی چھی۔۔۔ اس پر شک کرتے ہو؟ اس آدھے سے مرد پر بس اُس سے آگے ادّھے نے نہیں سُنا۔ اُلٹے پاؤں لوٹ آیا۔ آتے ہی گلی میں اُس نے لیٹے ہوئے ایک کتّے کو پیٹنا شروع کردیا۔ بہت مارا اور جیسے خود ہی زخمی ہوکر اپنی کھولی میں جاکر لیٹ گیا۔ اگلے دن سے اس کا رویہ بدلا ہوا تھا۔ لوگوں کو بہت حیرت ہوئی۔ جس نے بھی اُس سے کوئی کام کہا، ادّھے نے پوچھا: پیسے دوگے؟ پیسے؟ تمہیں پیسے کیا کرنے ہیں؟؟؟ کچھ بھی کروں۔۔۔ دھیرے دھیرے ادّھے کے صندوق میں کئی طرح کے نوٹ اور سکّے جمع ہونے لگے۔

    یہ اصل بات سے پہلے کی بات ہے۔۔۔ اور اصل بات یہ ہے کہ چھ مہینے بعد رادھا کی شادی ہوگئی۔۔۔ زور زور سے ریکارڈ بج رہے تھے اور موڑ سے بینڈ بجنے کی آواز آ رہی تھی۔ ادّھے کو برداشت کرنا مشکل ہوگیا۔ اُس کے تھرکنے والے ہاتھ پاؤں کانپنے لگے۔ وہ تیزی سے اُٹھا، صندوق کے سارے پیسے نکالے اور چھتّر پور سوسائٹی کی سی بلڈنگ کے تیرہ نمبر فلیٹ کا دروازہ جاکھٹکھٹایا۔ تیرہ نمبر فلیٹ میں ستّیہ رہتی تھی۔ اکیلی اور بدنام۔ چھتّر پور سوسائٹی کے بیشتر لوگ چاہتے تھے کہ وہ وہاں سے چلی جائے کیونکہ بیشتر لوگ رات کو وقت بے وقت اُس کے فلیٹ سے نکلتے ہوئے یا اندر جاتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔ ادّھے نے وہ سب دیکھا تھا، سمجھا بھی تھا مگر خاموش رہا اور آج۔۔۔ معلوم نہیں فلیٹ کے اندر کیا ہوا، مگر ادّھا پورے سات گھنٹے بعد ستّیہ کے گھر سے نکلا جب رادھا کی ڈولی جاچکی تھی۔ اس کے بعد ادّھا اکثر وہاں جانے لگا لوگوں کو بہت برا لگا کہ ستّیہ نے ادّھے کے ساتھ بھی سمبندھ بنانے میں گریز نہ کیا۔ اور یہ بات انہیں برداشت نہیں ہوئی کہ جس عورت کے ساتھ ان کے سمبندھ ہوں، اُس کے ساتھ اس بونے کے بھی تعلقات ہوں۔ وہ چاہے ویشیا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ بس ستّیہ کے خلاف پوری سوسائٹی گرم ہوگئی۔۔۔ ایک دو نوجوانوں نے ادّھے کو پیٹ بھی دیا۔۔۔ ادّھا تلملا اُٹھا۔۔۔ مار کھا کے وہ پھر ستّیہ کے یہاں پہنچا۔ وہ بستر پر لیٹی ہوئی تھی۔ شاید کچھ بیمار تھی۔ ادّھے نے سیدھے سپاٹ لفظوں میں کہا: ستّیہ میں تجھ سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ ستّیہ نے اُس کی طرف دیکھا اور ”ہوں“ کہہ کے دوسری طرف کروٹ بدل لی۔ ادّھے نے اُسے بازو سے پکڑ کے اپنی طرف کیا۔ ”کیوں؟ مجھ سے شادی نہیں کرسکتی؟ میں آدمی نہیں ہوں؟؟؟ کیا تو بھی مجھے۔۔۔ ادّھا سمجھتی ہے؟؟؟ ستّیہ نے اُس کی طرف آنکھ بھر کے دیکھا اور کہا: ”مجھے سونے دے ادّھے! میری طبیعت ٹھیک نہیں! ادّھے کے ہاتھ سے ستّیہ کی بانہہ چھوٹ گئی۔ ”ٹھیک ہے، پھر مر ! جہنم میں جا۔“ یہ کہہ کے وہ گھوما، دھڑاک سے اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور سیڑھیاں اُتر گیا۔

    اصل بات یہ بھی نہیں ہے کیونکہ اس کے بعد بھی سال بھر تک ادّھا چھتّر پور سوسائٹی میں ہی رہا۔۔۔ اُڑتی اُڑتی خبریں اُسے ستّیہ کے بارے میں ملتی رہتی تھیں۔ سی، بلڈنگ سے گزرنا اُس نے قصداً کم کردیا تھا۔۔۔ کسی نے اُسے بتایا ستّیہ کے بیٹا ہوا ہے اور یہ بات چھتّر پور سوسائٹی کے لوگ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔۔۔ ستّیہ کے جان کے پیچھے پڑگئے۔۔۔ اسے نکالو۔۔۔ فلیٹ چھوڑو۔“ پھر بھی کسی طرح ستّیہ نے چھ مہینے نکال لیے۔ اور یہ ابھی کل کی بات ہے کہ ادّھا اپنے راشن کا تھیلا پیٹھ پر لادے کمپاؤنڈ میں داخل ہوا۔ اُس نے دیکھا سی۔ بلڈنگ کے نیچے بہت ساری بھیڑ جمع ہے۔ اُس نے پوچھا بھی نہیں، مگر کسی نے بتایا: ستّیہ نے زہر کھالیا ہے۔ ادّھا تیزی کے ساتھ اوپر کی طرف بھاگا۔ وہ بھول گیا کہ اُس کی پیٹھ پر راشن کا تھیلا ہے اور وہ اُسے چھوڑ بھی سکتا ہے۔۔۔ جانے کیوں لوگ اُسے راستہ بھی دیتے رہے۔۔۔ اور آخر وہ تیرہ نمبر فلیٹ کے دروازے پر پہنچ گیا۔ اُس نے دیکھا ستّیہ کی لاش ابھی پلنگ پر ہی پڑی تھی اور چھ مہینے کا بچّہ لاش سے کھیل رہا تھا۔ سارے کمپاؤنڈ میں پروفیسر کی آواز گونج رہی تھی ”یہ بچّہ تم میں سے کون قبول کرے گا؟ تم میں اتنی انسانیت تو ہے کہ چندہ کرکے لاش کو جلا دو گے۔۔۔ مگر اس بچے کو۔۔۔ میں پوچھتا ہوں کون قبول کرے گا؟؟؟ سب کے سب بت بنے کھڑے رہے۔ اچانک ادّھے کے ہاتھ سے راشن کا تھیلا نیچے پھسل گیا۔ سب اُس کی طرف دیکھتے رہ گئے۔۔۔ اُس نے دھیرے دھیرے قدموں سے جاکر بچّے کو اُٹھایا اور بنا کسی طرف دیکھے اُسے کندھے سے لگائے، بھیڑ میں سے گزرتا ہوا، سوسائٹی کے کمپاؤنڈ سے باہر چلا گیا۔ پروفیسر کی آواز ابھی تک گونج رہی تھی۔ تم سب ادھورے ہو، آدھے ہو، اور جسے تم ادّھا کہتے ہو، دیکھو دیکھو وہ کتنا پورا ہے، کتنا مکمل۔۔۔

    ازقلم…. گلزار صاحب

    اچھی کہانی ہے مگر آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لوگ یہ شاید بھول جاتے ہیں کہ وہ بھی اسی رب العزت کی تخلیق ہیں جس نے تمام انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ہے

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #6
    Beliver bhai…buhut se sawalat aese hain ke jin ki agar khoj karne lage tu gumrah bhi hosakte hain… Ap ne jesa kaha ke mutajsis zehen dia hai Allah ne…apki bat bilkul thek hai…tu kia apke zehen mai ye sawal aya ke Allah Pak kon hai…kia Allah Pak ko bhi kisi ne takhleeq kia….jab farishte hi kafi the ibadat ke liye tu insan kion banaye…jab insan banaye tu mazhab kion banaye…aur isi tarha ke buhut sawal….agar aye ye sawal zehen mai tu kia inke jawab bilkul tasali bakhs mil gye..itne tasali bakhs ke agar magar ki gunjaish nahi hai Ulma se behtar Quran Pak aur hadees ka mutalea kia jaye…meri naqis Raye ye hai Koi bat koi lafz bura laga tu dil se mafi ka talabgar hon

    آپکی بات بالکل ٹھیک ہے مگر الله نے ہر چیز کی ایک حد متعین کی ہے طرح انسانی ذہن کی بھی ایک حد ہے اس حد سے آگے جانے سے ہوسکتا ہے انسان گمراہ ہوجاے اور بیشک ہر چیز اور ہر بات کا جواب قرآن و حدیث میں موجود ہے مگر کچھ سوالات ایسے بھی ہیں جنکے لئے ہمیں کسی علما کی ضرورت پڑتی ہے کیوں کے اکثر اوقات ہم پڑھ کر اس بات کا مطلب غلط نکال لیتے ہیں تو ہمیں رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن میرا ایک سوال یہ ہے کہ اب ہر فرقے کی الگ زبان الگ علم ور جدا جدا راہیں ہیں ایسے میں ہم کیسے یہ جان سکیں کہ ہمیں ہمارے سوالوں کے مستند جوابات مل رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #22
    بھائی صاحب۔۔ غضب ناکی ابھی سے ہی شروع ہوگئی ہے۔۔ لیپ ٹاپ کسی غریب کو دیں۔کر سکون کی زندگی بسر کریں ۔

    آپ پریشان نہیں ہوں آپکے بھائی صاحب بھی بہت اچھے ہیں اور لگتا ہے آپ نے پکّا ارادہ کر لیا ہے مجھے یہاں سے ہٹانے کا

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #18
    میں بھی پاکستانی ہی ہوں میں نے تو کبھی ایسی حرکت نہیں کی

    سب آپکی طرح اچھے نہیں ہوتے

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #4

    کس کی حوصلہ افزائی کا ؟؟؟؟

    پردہ کرنے والی خواتین کی

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #12
    ایسے مرد کس ملک میں پائیں جاتے ہیں ؟ پاکستانی تو ہر گز نہیں ہو سکتے

    جناب یہ سب کچھ پاکستان میں ہی ہورہا ہے آپ کس دنیا میں ہیں ؟؟؟؟؟

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #69
    بھلا اپنوں کو بھی کوئی سیدھے کام پر لگاتا ہے ۔ آئے کوئی گل کرنے والی۔ 😎😎😎😎

    بلکل بجا فرمایا آپ نے…کیا ڈرامے دیکھنا سیدھا کام ہے ؟؟؟

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #68
    میری بہن! آپ سنجیدہ نہ ہو، میں ہلکا پھلکا مذاق کرکے ماحول خوشگوار رکھنے کی کوشش کرتا ہوں ورنہ بندہ خواتین کی خوبیوں کا نہ صرف معترف ہے بلکہ اکثر لیپ ٹاپ چھِن جانے پر ناک بھوں چڑھانے کے بجائے صبر سے کام لیتا ہے کیونکہ ان اللہ مع الصابرین۔

    g g bilkul halka phulka mazak to chalte rehna chaiye…

    imtehalhasan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #61
    جی آپ ٹی وی ضرور دیکھیں ۔۔بلکہ ہم ٹی کا ڈرامہ میرے مہربان جو کہہ یو ٹیوب پر ہے وہ دیکھیں ۔۔آپکو پسند آئے گا۔۔۔ پر ہمارے بھائی کو کھانے وغیرہ بنا کر دے دیجئے گا۔۔کیونکہ اس ڈرامے کی پہلی قسط ملاحظہ کرنے کے بعد آپ پورا ڈرامہ دیکھے بغیر سکون نہیں آئے گا۔۔۔ چھوڑیں فورم کو اس میں وقت کی بربادی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔۔ امید ہے آپ میری درخواست پر غور فرمائیں گی۔ :please:

    Apke bhai ko khana waqt par or unki pasand ka milta he.. .or ye waqt ki barbadi nahi apni knowledge me izafe ka sabab he… Un dramon se to acha isi me waqt zaya karen jinme bs chalakian,  chal bazian or saas or bahu ki laraian hon..

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 52 total)
×
arrow_upward DanishGardi