Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
21 Oct, 2016 at 2:28 pm #2
سپریم کورٹ سے بری 2 بھائیوں کو ایک سال پہلے پھانسی ہو چکی
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیکرعینی گواہ کے بیان میں موجود تضادکی بنیاد پر سزائے موت کے2ملزم بھائی بری تو کر دیے لیکن دونوں بھائیوں کو ایک سال پہلے ڈسٹرکٹ جیل بہاولپور میں پھانسی دی جاچکی ہے۔
ملزم غلام قادر اور غلام سرور پر الزام تھا کہ انھوں نے دیگرملزمان کے ساتھ مل کر 2 فروری 2002ء کو تھانہ صدر صادق آباد ضلع رحیم یارخان کی حدود میں گاؤں رانجے میں عبدالقادر اور اسکے بیٹے اکمل کو قتل کرنے کے بعداپنی بیٹی سلمیٰ کوبھی قتل کر دیا تھا۔
ٹرائل کورٹ نے نامزد ملزمان میں سے 6 کوبری کر دیا تھا جبکہ ملزم غلام فریدکودوبارعمرقید اورغلام قادراور غلام سرورکو 3,3 بار سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے اس فیصلے کو بر قرار رکھا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سپریم کے جسٹس راجہ فیاض احمد اور جسٹس طارق پرویز نے 10 جون2010ء کو عبد القادر اور اکمل کی حد تک سزائے موت کا فیصلہ بر قرار رکھا جبکہ سلمیٰ کے معاملے پراپیل باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کر کے مزید ساعت ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے کی نقل ہائی کورٹ، وزارت داخلہ اور محکمہ داخلہ پنجاب کو ارسال کردی تھی۔ جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے 6 اکتوبرکو جب کیس کی سماعت کی تو عدالت نے نشاندہی کی کہ گواہ نمبر 7 موقع کا گواہ ہے لیکن جرح میںکہہ رہا ہے کہ جب وہ پہنچے تو عبدالقادر اور اکمل قتل ہوچکے تھے، عدالت نے سوال اٹھایا جن ثبوتوںکی بنیاد پر6 ملزمان بری ہوئے ان ثبوتوں پر2افراد کو سزائے موت کیسے دی جا سکتی ہے۔
عدالت نے ملزمان غلام قادراور غلام سرورکو تینوں افراد کے قتل کے الزام سے بری کردیا تھا۔ بریت کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقل حاصل کرنے کے بعدایکسپریس نے جب ڈسٹرکٹ جیل رحیم یارخان رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ ملزمان 2013ء میں بہاولپور جیل منتقل کردیے گئے تھے۔ایکسپریس نے جب بہاولپور جیل کی لینڈ لائن پر رابطہ کیا تو محرر ظہور نے انکشاف کیاکہ دونوں ملزمان کو 13اکتوبر 2015ء کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان کے سپرنٹنڈنٹ سید انجم شاہ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں بھائیوں غلام قادر اور سرور کو سزائے موت دی جاچکی ہے،ملزمان کے وکیل افتاب خان سے جب ایکسپریس نے رابطہ کیا توانھوںنے بتایا کہ ہم اس معاملے میںسپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر رہے ہیں کیونکہ جب عدالت عظمیٰ کا 2010 کاحکمنامہ تمام متعلقہ اداروں کو مل چکا تھا تو پھر سزائے موت پر عمل کیسے کیاگیا؟۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
21 Oct, 2016 at 1:01 pm #21I used to think the same Barca Bhai some years back, not anymore.
You know our system very well and radical changes will collapse the system than correcting it, you have seen example Ehtisab and elections in PTI. Khan Sab is right person at wrong time, he is 10 years before time and ten years if we continued with democracy. For me Khan sab has more utility as opposition than as leader and I wish he could concentrate on some legislation on judicial system. For the current development, I give more credit to Khan Sab than Sharifs because if they were not scared of Khan Sab, they would sit on their laurels and we would see similar Govt like PPP.
Musharraf with all his might could not force changes on taxation so I doubt it if Khan Sab will be able to do anything in next five years considering that there will be opposition from Noon and PPP for anything he wanted to do, however, whatever Khan sab wants to do good, Noon and PPP can’t resist so he is better for country in his current role than leading it.
ملک صاحب اب ہم سارے سیاست کی اس سٹیج پر آگئے ہیں
جہاں پوانٹ سکورنگ کی نہیں پاکستان کے مسلوں کو حل کرنے پر بات ہوگی
اب ہم سب ڈاکٹر دانش کی طرح سینئر تجزیہ نگار کہلاتے ہیں
اس فورم پر اب پراپوگندا پھیلانے کی بجاے
ہم سب کو پاکستان کے لیے کیا بہتر ہے اس پر بات کرنی ہوگی
ہم میں سے کوئی ایک ممبر بھی ایسا نہیں جو پاکستان اور اس کی فوج سے سے محبت نہ کرتا ہو
بس کچھ لوگ اس کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف ہیں اور وو حق پر بھی ہیں
فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن سیاست دانوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوگی
میڈیا جو بے لگام ہوا اس کو بھی اپنی حدود میں رہنا ہوگا
پاکستان کا مسلہ ہے جس کو بیٹھنے کے لیے جگہ ملتی ہے
وہ لیٹنے کے لیے بھی اسی وقت بنانے لگتا ہے
جس سے ساتھ بیٹھے لوگ تنگ ہوتے ہیں
اور ری ایکٹ کرتے ہیں اور لڑائی سٹارٹ
یہی حال ہمارے اداروں کا ہے
21 Oct, 2016 at 12:43 pm #20I used to think the same Barca Bhai some years back, not anymore.
You know our system very well and radical changes will collapse the system than correcting it, you have seen example Ehtisab and elections in PTI. Khan Sab is right person at wrong time, he is 10 years before time and ten years if we continued with democracy. For me Khan sab has more utility as opposition than as leader and I wish he could concentrate on some legislation on judicial system. For the current development, I give more credit to Khan Sab than Sharifs because if they were not scared of Khan Sab, they would sit on their laurels and we would see similar Govt like PPP.
Musharraf with all his might could not force changes on taxation so I doubt it if Khan Sab will be able to do anything in next five years considering that there will be opposition from Noon and PPP for anything he wanted to do, however, whatever Khan sab wants to do good, Noon and PPP can’t resist so he is better for country in his current role than leading it.
ملک صاحب کسی بھی سیاسی پارٹی کی حمایت سے ہٹ کر کوئی حل سوچے
جس سے پاکستان میں جموریت مضبوط ہو تو خان کی بات کو سننا ہوگا
آپ کو کیا لگتا ہے زرداری نے پانچ سال فوج کی مدد کے بغیر نکال لیے تھے ؟
الزام سب پر ہے کے فوج سے مدد مانگتے ہیں اس کا ایک ہی حل ہے آپس میں مل جائیں
اور جموریت کو مضبوط کریں پہلے اپنا احتساب کریں پھر فوج کا تو پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے
ضدی نواز اور زرداری بھی بہت ہے صرف خان ہی نہیں
ان سب کو ضد چھوڑنی ہوگی
میرے لیے پاکستان کی اہمیت ان سب سے زیادہ ہے
اور ان تینوں کی لڑائی سے نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے
21 Oct, 2016 at 12:36 pm #19بارسا بھائی
جرنیلوں کی بھی تو باریاں لگی ہوئی ہیں. انکا ہم اقرار کیوں نہیں کرتے ہیں؟
اسٹبلشمنٹ چاہتی ہے کہ اب جنرل روحیل شریف کو باری دینی چاہیے. عمران خان کی پھرتیاں اور دھمکیاں اسی سلسلے کی کڑی ہے
میجر جنرل اسکندر مرزا کو دیکھا
جنرل ایوب خان کو دیکھا
جنرل یحییٰ خان کو دیکھا
جنرل ضیاء الحق کو دیکھا
جنرل پرویز مشرف کو دیکھا
اب جنرل روحیل شریف کو دیکھ لینا چاہیے
اس سے دس گیارہ سال بعد اسٹبلشمنٹ کو پتا لگ جائے گا
چھ میں سے بہتر کون ہے اسستبلشمنٹ کے لیے
اور اس سے اسٹبلشمنٹ مزید بھی مضبوط ہوگی
ملک مزید دو چار ٹکڑے ہوتا ہے تو ہو جائے، اسٹبلشمنٹ کی بلا سے
باوا بھائی فوج اس ملک کو اب نہیں چلا سکتی یہ تو پتھر پر لکیر ہے
پس پردہ رہ کر اپنی باتیں منوا سکتی ہے اور پچھلے دس سال سے منوا بھی رہی ہے
اس کو اقتدار سے دور رکھنے کا صرف ہے کے زرداری اور نواز مل کر خان کے پاس جائیں
اس کو بھی میثاق جموریت کا حصہ بنائیں
ان تینوں کے علاوہ پاکستان میں کوئی ایسی پارٹی نہیں جو عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آسکتی ہو
تینوں مل کر آزاد ادارے بنائیں جس پر سب کو اعتماد ہو
احتساب سے لے کر الیکشن کمشن تک کسی کے نیچے نہ ہو
گراس روٹ پر اختیارات کا نہ پوھنچنا بھی جموریت کی ناکامی ہے
جب پاکستان کی تین بڑی سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر ہونگی
تو فوج کونے میں کھڑی نظر اے گی
ساری پالیسیاں پارلیمنٹ میں بنے
20 Oct, 2016 at 4:08 pm #12جموریت تو پاکستان میں صرف نام کی ہے لگی سب کی باریاں ہی ہیں
میں چاہتا ہوں اگلی باری خان کو دینی چاہیے
زرداری کو دیکھا
نواز کو دیکھا
اب خان کو بھی دیکھ لینا چاہیے
اس سے دو ہزار تیئس میں لوگوں کو پتا لگ جائے گا
تینوں میں سے بہتر کون ہے عوام کے لیے
اور اس سے جموریت بھی مضبوط ہوگی
19 Oct, 2016 at 4:50 pm #11آج ہی بل آیا ہے بجلی کا ، 1,080 یونٹ کا بل 13,858 روپے ہے ،جوکہ بارہ روپے سے کچھ زیادہ فی یونٹ ہے
یہ بجلی کی قیمت بتا رہے ہیں یا ٹوٹل بل ؟
19 Oct, 2016 at 4:48 pm #6ایک سو تیس یورو اتنے زیادہ تو نہیں ہیں بہتر ہوگا کہ آپ اپنی تنخواہ بڑھوائیں
بھائی جی جو کارڈ پاکستان میں تین سو میں بن جاتا ہے
اس کے ایک سو تیس زیادہ کیوں نہیں ؟
19 Oct, 2016 at 4:46 pm #9ترجمہ تحریر استاد نمبر دو
بھائی صاحب ماجرا یہ ہے کہ ہم نے دوستوں کی خاطر یہ محفل سجای تھی مگر تمام کے تمام دوست مصروفیت کا بہانہ کر کے کھسک لیے اتنے میں سیاست پی کے پر جھانکا تو وہ تمام کے تمام دوست ادھر بیٹھ کر نادان کے تھریڈ پر پٹر پٹر بول رہے تھے ، اپنے تو کلیجے پر جیسے چھریاں چل گئیں مانا کہ یہاں ابھی تک نوٹیفکیشن کا مسئلہ درپیش ہے مگر ایسی بھی کیا بے رخی کہ اپنے پیارے دوستوں کو چھوڑ کر ادھر کھسروں (برگرز )سے نیابت میں مصروف، میں نے بھی فیرنی کی دیگ نہ اتروائی تو میرا نام بدل کر عینی رکھ دینا میرا خیال ہے کہ ان سسروں (ہم سب ) کا دل ادھر ایسا لگ چکا ہے کہ ابھی اس نئی بیٹھک کیلئے انکے پاس وقت نہیں ہے
کیا بات ہے ترجمان کی اعلی
-
AuthorPosts