Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    قرار نامہ

    July 14, 2019

    بلیک میلنگ، ویڈیو ٹیپس، عدلیہ میں کرپشن، ایجنسیوں کا مشکوک کردار، میڈیا پر سنسرشپ، اپوزیشن سیاستدانوں  کی گرفتاریاں، تاجروں کی ہڑتال، عوام کا مہنگائی کے خلاف احتجاج، روپے کی قیمت میں تاریخی کمی، اور حکومت کا ڈالروں کے لیے آئے دن آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا…..یہ وہ وہ موضوعات ہیں جو ہر اخبار ، ٹی وی چینل اور شوشل میڈیا میں زیر بحث ہیں …ظاہر ہے کسی بھی پاکستانی کے لیے ان میں سے ایک بھی موضوع مثبت نہیں

    میرے لیے کچھ ذاتی حیرانگی یہ ہے کہ آئی ایس آئی پر الزام لگایا جارہا ہے کہ جج ارشد ملک کو ایک پرانی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا اور شریفوں کے خلاف فیصلہ لکھنے پر مجبور کیا گیا …اب کیا آئی ایس آئی جیسی ایجنسی کو بھی ویڈیو کی ضرورت پڑ  گئی؟ میرا خیال تھا کہ ویڈیو وغیرہ کے حربوں کی بجاۓ صرف ایک کال ہی کافی ہونی چاہیے تھی اور نتائج کے  بارے میں بھی جج کو بتانا ضروری نہیں ہونا چاہیے تھا…ہر کسی سیاست دان، بیورو کریٹ، اور صحافی کو پہلے ہی نمبر ون ایجنسی کی بات نہ ماننے کے نتائج کا بخوبی علم ہے ….سچ پوچھئے تو اس ویڈیو سکینڈل سے  آئی ایس آئی کے وقار میں کمی  آئی ہے کہ اس جیسی ایجنسی کو بھی اپنا حکم منوانے کے لیے ویڈیو وغیرہ استعمال کرنی پڑتی ہے….کیا کراچی میں جب الطاف بھائی متمول حضرات سے پارٹی فنڈ میں حصہ ڈالنے کی “درخواست”  کرتے تھے تو اس پر چوں چرا عمل ہوجاتا تھا …کیا الطاف بھائی کو ویڈیو دکھا کر کسی کو بلیک میل کرنا پڑتا تھا؟ ہرگز نہیں… اسی طرح اگر اہل محلہ کو قربانی کی کھالیں وغیرہ ایم کیو ایم کے خیراتی ونگ کو دینے کی “استدعا” کی جاتی تھی تو جماعتی اور مخالفین بھی آرام سے تعمیل کرلیتے تھے…کیا ان شہریوں کی بھی کوئی ویڈیوز ایم کیو ایم کے پاس تھیں…بلکل بھی نہیں ….یہ ہوتا ہے رعب، طاقت اور دبدبہ…مکا دکھا کر مقصد حاصل کرلیا جاتا ہے ..مکا مارنے کی نوبت نہیں آتی

    یہ مثال تو خیر ماڈرن پاکستان کے ایک علاقے کی ہے …مگر دور افتادہ علاقوں میں نکل جایئں تو سابقہ طالبان لیڈروں ..مثَلاً بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود کی ہیبت، دہشت اور تقدس کا یہ عالم تھا کہ علاقے کے نامور ملک اور  سرداروں کی یہ ہمت نہ تھی کہ طالبان لیڈروں کی حکم عدولی کرسکیں یا ان کے خلاف علی الاعلان سامنے آسکیں …کیا بیت اللہ اور حکیم اللہ کے پاس بھی کوئی ویڈیوز تھیں جنہیں استعمال کرکے ان سرداروں کو بلیک میل کیا جارہا تھا؟ جواب ایک بار پھر نفی میں ہے
    یہی وجہ ہے میرا ذہن ابھی بھی آئی ایس آئی پر لگے اس “الزام” کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے… یقیناً  ویڈیو جھوٹی ہے ورنہ آئی ایس آئی ویڈیوز کی محتاج  نہیں

    میڈیا میں اور بھی دلچسپ الزامات سامنے آرہے ہیں…برطانیہ میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ مشرف کے آخری سال میں ججوں کو مشرف کی صدارتی نامزدگی کے حق میں فیصلہ کرنے کے لیے ..ایجنسیوں کی طرف سے …بلیک میل کا سہارا لیا جارہا تھا….اس آرٹیکل میں یہ تفصیل دی گئی تھی کہ بیشتر جج حضرات کو  ان کے وکالت کے دنوں میں ..یا جج شپ کے دور میں ان کے کلائنٹس یا کچھ اور حلقوں کی جناب سے لڑکیاں سپلائی کی جاتی تھیں …جج خوشی خوشی یہ “تحائف” وصول کرتے تھے مگر ان کے علم میں نہ تھا کہ یہ سپلائی آئی ایس آئی کے ذریعے ہورہی تھی اور یہ کہ ان کی خفیہ ویڈیوز بنائی جارہی تھیں ….کچھ کیسز میں ججز کی بجاۓ ان کے بیٹوں بیٹیوں کی قابل اعتراض سرگرمیاں ریکارڈ کی جارہی تھیں..لیکن مقصد  ان ججز کو بلیک کرنا ہی تھا ….سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ججز کو  پہلے بلیک میل کیا جا سکتا  تھا تو کیا اب نہیں کیا جا سکتا؟ کیا موجودہ ججز کی ویڈیوز بھی ہیں؟

    میں مانتا ہوں کہ ہر شے کو ایک ہی ترازو میں تولنا بھی منصفانہ نہیں…یقیناً کچھ ججز ایسے بھی ہونگے جن کی کوئی ویڈیوز نہیں اور انہیں بلیک میل کرنا مشکل ہے…لیکن ایجنسیاں بہت دور کی سوچتی ہیں اور ایسے ججز کو وقت سے بہت پہلے سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے جو ان کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں …جج فائز عیسیٰ کی مثال سامنے موجود ہے ..میں اس جج کو زیادہ نہیں جانتا لیکن جس پھرتی اور شدت سے اسے سپریم کورٹ سے نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں اس سے یہ اندازہ ضرور ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی اسے اپنے لیے مستقبل کا ایک بڑا خطرہ سمجتی ہے…موجودہ چیف جسٹس کھوسہ کے بعد دو سال کے لیے جٹس گلزار نے کورٹ کی سربراہی کرنی ہے …جسٹس کھوسہ اور گلزار وہ دو جج ہیں جنہوں نے نواز شریف کو پہلے ہی بغیر کسی ٹرائل کے نا اہل اور کرپٹ قرار دے دیا تھا..باقی تین جج شائد جے آئی ٹی اور میڈیا کے ذریعے شریف فیملی کو مزید ذلیل کرنا چاہتے تھے اسی لیے معاملے کو ذرا طول دیا گیا..مگر نا اہلی نوشتہ دیوار تھی ..جسٹس گلزار کے دو سال کے بعد کچھ عرصہ کے لیے عمر عطا بندیال چیف جسٹس بنے گا مگر اس کے بعد باری جسٹس فائز عیسیٰ کی ہے….یہ وہ عرصہ ہے جب الیکشن ہونے میں سال باقی ہے اور الیکشن کے بعد کے کچھ مہینے بھی فائز عیسیٰ کورٹ کی سربراہی کر رہا ہو گا  …کون   فائز عیسیٰ پر بھروسہ کرسکتا ہے؟ …اس کا کیا پتا نواز اور مریم کو الیکشن کے لیے اہل کردے …پھر ایجنسیوں کی کیا عزت رہ جاۓ گی؟ یہی وجہ ہے کہ میں فائز عیسیٰ کا جسٹس کھوسہ کی سپریم جوڈیشل کونسل سے بچنا مشکل دیکھ رہا ہوں …بار کونسلز احتجاج وغیرہ ضرور کر رہی ہیں مگر انگریزی کا ایک فقرہ ہے کہ

    Stakes are very high!

    لہذا فائز عیسیٰ کا مکو بھی ٹھپ دیا جاۓ گا

    ایک اور اہم بات یہ دیکھنی چاہیے کہ فائز عیسیٰ کے راستے سے ہٹنے پر کس جج کا فائدہ ہے؟
    جسٹس اعجاز الحسن کو ڈھائی سال کے لیے چیف جسٹس شپ مل جاۓ گی

    احمد نورانی کا ایک ٹویٹ ملاحظہ فرمائیں جس میں اس نے ویڈیو سکینڈل کی روشنی میں ثاقب نثار کو گرفتار کرنے اور جسٹس اعجاز الحسن کا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجنے کی بات کی ہے ….جسٹس اعجاز الحسن وہی مانیٹرنگ جج ہے جس نے احتساب عدالت میں مقدمے کی نگرانی کی ہے ….اگرچہ مریم نواز کی ویڈوز کو  ایڈیٹ کیا  گیا ہے اور ارشد ملک کی گفتگو کے کچھ حصے نکال دئیے گئے ہیں مگر ہر صحافی سے یہ بات شئیر کردی گئی ہے کہ ..بقول جج ارشد ملک ..سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الحسن اس پر دباؤ ڈال کر فیصلے کروا رہے تھے اور جج نے شائد کسی اور ویڈیو میں یہ تفصیل بھی دی ہے کہ اسے کیا کرنے کے لیے مجبور کیا جارہا تھا

    اگر آپ کچھ ٹاک  شوز دیکھیں ..صحافیوں کے تبصرے سنیں تو کچھ دلچسپ باتیں سننے کو ملتی ہیں …مثلاً یہ تبصرہ کہ جج ارشاد ملک نے مانیٹرنگ جج …جسٹس اعجاز الحسن..کو کیوں نہیں بتایا کہ اس پر دباؤ ڈالا جارہا تھا ….ہنسی اس بات پر آتی ہے کہ تمام صحافیوں کو معلوم ہے کہ دباؤ ڈالنے والا …بقول ارشد ملک …خود جسٹس اعجاز الحسن تھا کہ مقدمے میں بریت نہیں ہونی چاہیے

    اگر جسٹس اعجاز الحسن الیکشن سے پہلے چیف جسٹس بن جاتا ہے تو مریم اور نواز شریف کا باب ہمیشہ کے لیے نہ سہی اگلے دس سال کے لیے  بند ہوجاۓ گا ….یہ دونوں کبھی بھی اسمبلی کے ممبر نہیں بن سکیں گے …عمران خان اتنا غیر مقبول ہوگیا کہ اگلا الیکشن نہ جیت سکا تو مریم اور نواز کی اسمبلی میں غیر موجودگی میں قرعہ فال شہباز شریف کے نام نکلے گا …وہ آرمی کی اولین کی چائس تو نہیں مگر شاید اس کی بھی ویڈیوز فوج کے پاس  ہیں تو اسے بھی بلیک کرنا آسان ہوگا…مطلب راوی چین ہی چین لکھے گا

    دنیا بھر کی ایجنسیوں کے لیے بلیک میلنگ معمول کی بات ہے …امریکا میں عوام کا ایک قابل ذکر حصہ یہ یقین رکھتا ہے کہ روسی صدر پوٹن کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی ایک ٹیپ ہے …یہی وجہ ہے کہ ہر مرحلے پر ٹرمپ روس کی حمایت کرتا ہے ..اس پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی بات کرنا ہے …سی آئی اے اور ایف بی آئی کی اپنی رپورٹس جس میں روسیوں کی امریکی انتخابات میں مداخلت کے ثبوت پیش کیے گئے اور یہ کہ کیسے روسی ایجنسیوں نے ہیلری کلنٹن اور ڈیموکریٹک پارٹی کی اندرونی ای میل ہیک کرکے میڈیا میں لیک کیں ..اور اس کا مقصد ٹرمپ کو الیکشن میں فائدہ پونہچانا تھا …لیکن ٹرمپ نے ہر مرحلے پر اپنی ہی امریکی ایجنسیوں کی رپورٹس نہ صرف مسترد کیں بلکہ الزام لگایا کہ  سی آئی اے اور ایف بی آئی مخالفین کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ….یہ ایک انہونی ہے کیونکہ سی آئی اے اور ایف بی آئی سیاست میں مداخلت نہیں کرتے اور امریکی عوام ان اداروں پر اعتماد کرتے ہیں …الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ ٹرمپ کے صدر بننے سے کچھ  سال پہلے اس نے  روس کا دورہ کیا جہاں مقابلہ حسن منعقد ہورہا تھا …وہاں کسی فنکشن میں ..کچھ دوستوں نے ٹرمپ کو روسی حسیناؤں کا ایک شو دکھایا جہاں وہ  ایک موقعے پروہ  باجماعت پیشاپ کرتی نظر آئیں …اسے میڈیا میں “گولڈن شاور” کا نام دیا جاتا ہے اور کافی امریکیوں کو یقین ہے کہ یہ تقریب روسی ایجنسیوں نے ترتیب دی تھی اور مقصد ایک امریکی ارب پتی بزنس میں کو اپنی پاکٹ میں رکھنا تھا تاکہ یہ “پی پی ٹیپ” مستقبل میں کبھی کام ائے
    لہذا پاکستانی ایجنسیاں بھی شاید  اسی طرح کی ویڈیو پروڈکشن میں ملوث ہیں

    یہ بھی خبر ہے کہ ایک شہری کی درخواست پر جسٹس کھوسہ نے ویڈیو کیس سننے کا فیصلہ کیا ہے….یہ وہی شہری ہے جس نے پہلے بھی ایک وقت پر نواز شریف پر فوج کے خلاف کیچڑ اچھالنے پر اس کی گرفتاری کے لیے ایک درخواست دی تھی …مریم اور نون لیگ کو کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے بلکہ زیادہ امکان یہ ہے  سپریم کورٹ توہین عدالت پر مریم اور نون لیگ کو نوٹس ایشو کرسکتی ہے ..اور میڈیا کو کسی بھی ویڈو پر مباحثے سے روک سکتی ہے …اور ساتھ ساتھ مریم کو مزید کوئی بھی ویڈیو ریلیز کرنے سے بھی روک سکتی ہے

    جسٹس کھوسہ کے ساتھ اور کون جج یہ مقدمہ سنے گا؟ اگر تو جسٹس گلزار، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن وغیرہ میں سے کوئی ہوا تو اس کیس سے نون لیگ کے لیے کوئی مثبت بات نکلنے کی امید نہیں ….صحافیوں اور نون لیگ  کے کچھ تبصرے پڑھنے کا اتفاق ہوا اور سب سوال اٹھا رہے ہیں کہ جسٹس فائز عیسیٰ پر ریفرنس ہونے کی وجہ سے اسے کوئی مقدمہ نہیں دیا جارہا …مگر جسٹس عظمت سعید پر دو ریفرنس موجود ہیں مگر انہیں نہ صرف سنا نہیں جارہا بلکہ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن کو ہر اس مقدمے میں شامل کرلیا جاتا ہے جس کا تعلق شریف فیملی سے ہے

    میری رائے میں ان شکووں میں کوئی وزن نہیں …یہ واقعی ایک گیم آف تھرونز ہے …شریفوں کی ایک چال کے بعد اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور حکومت کی باری ہے ….مریم نے اپنی باری پر چال تو اچھی چلی ہے مگر خیال رہے کہ اس ویڈیو ویڈیو کی کھیل میں اسٹیبلشمنٹ کے پاس زیادہ بڑا خزانہ اور فائلیں ہیں …اگر نواز اور شہباز کی نوے کی دہائی کی آڈیو ویڈیو ٹیپیں ریلیز ہونا شروع ہوگئیں تو شریف فمیلی شاید منہ دکھانے کے قابل نہ رہے

    مضمون کے اختتام پر آپ یہ ضرور سوچ رہے ہونگے کہ مضمون کا ٹائٹل سے کیا تعلق ہے؟ میری نظر میں پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز …چاہے سیاستدان ہوں ، فوج ہو ، عدلیہ ہو یا صحافی ..تمام ایک دائرے میں کھڑے ہیں اور ایک دوسرے پر بندوقیں تانی ہوئی ہیں …اس فائرنگ کا انجام یہی ہے کہ تمام کے تمام گولیوں کا شکار ہورہے ہیں …چاہے یہ عمران کا نیب کو استعمال کرتے ھوئے مخالف سیاستدانوں کو اندر کرنے اور انہیں ختم کرنے کا ارادہ ہو…فوج کا ملک میں مائنس زرداری و شریف فارمولا ہو یا میڈیا سنسرشپ …صحافیوں کا میڈیا کو استعمال کرکے ہر ایک کو گندا کرنے اور ریٹنگ بڑھانے کا معمول ہو …اور یا عدلیہ کا فوج کے ہاتھوں کٹھ پتلی بننا ہو ..اس سے فائدہ کسی کا نہیں ہورہا …موجودہ ویڈیو سکینڈل میں عدلیہ اور فوج کی مٹی پلید ہوئی ہے …لیکن فوج کو بھی سوچنا چاہیے تھا کہ نواز شریف اور مریم کو سیاست سے تو وقتی طور پر نکال دیا تھا مگر کیا نواز شریف کو جیل میں رکھنا اور ضمانت نہ ہونے دینا بھی اتنا ہی ضروری تھا؟ جب شریف فمیلی کو دیوار سے لگایا گیا ہے …زرداری کو بھی اندر کردیا گیا ہے …فریال تالپور بھی گھر میں نظر بند ہے …حمزہ قید ہے …سعد رفیق قید ہے …ثناء اللہ گرفتار ہے..کابینہ نے خواجہ آصف کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی ہے اور اسے بھی پکڑنے میں کوئی زیادہ دیر نہیں….لہٰذا اگر بلی بھی گھیرے میں آجائے اور فرار کا کوئی راستہ نہ پائے تو پلٹ کر حملہ کرتی ہے …..مریم کبھی بھی ویڈیو ریلیز نہ کرتی اگر نواز شریف کی ضمانت ہونے دی جاتی …اس موجودہ افراتفری میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں آئے گا …اور بچہ بھی جانتا ہے کہ کسی بھی ملک کی معاشی حالت سنبھالنے میں سیاسی استحکام سب سے ضروری ہے …اگر عمران خان اور فوج ملک کی معیشت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی حکمت عملی پر غور کرنا پڑے گا …ورنہ سرکلر فائرنگ سکواڈ میں کسی کی عزت بھی محفوظ نہیں رہے گی  اور نہ ہی ملکی معیشت میں بہتری کا کوئی امکان ہے

    مسخّر
    Participant
    Offline
    • Member
    #2
    کسی بھی تنازعے میں ان نکات پر بحث نہیں ہوتی جن پر طرفین متفق ہوں اور یہاں ویڈیو والے معاملے پر دونوں فریقین متفق ہیں یعنی ن لیگ اور ارشد ملک کہ اس مبینہ ویڈیو کا وجود ہے جو ارشد ملک کے قربت کے لمحات میں بنائی گئی۔ ساتھ ساتھ حکومت کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ ویڈیو کا وجود ہے۔ یہ اور بات ہے کہ حکومت ویڈیو بنانے اور بلیک میل کرنے کا الزام ن لیگ پر ڈال رہی ہے۔

    میرے خیال میں مریم نواز اگر ویڈیو کا باقی حصہ یا پھر دوسری ایسی ویڈیوز بھی پیش کردیتی ہے جن میں اعجاز الاحسن یا ثاقب نثار کے ملوث ہونے کا ذکر ہو تو پھر اعجاز الاحسن کا چیف جسٹس بننا تقریبا” ناممکن ہے، ساتھ ساتھ عدلیہ کی شہرت جو پہلے ہی داغدار ہے مزید خراب ہوگی اور ایسی عدلیہ نے اگر مریم نواز یا بلاول بھٹو کے خلاف کوئی فیصلہ دیا تو ملک میں شدید بےچینی بلکہ خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3
    کسی بھی تنازعے میں ان نکات پر بحث نہیں ہوتی جن پر طرفین متفق ہوں اور یہاں ویڈیو والے معاملے پر دونوں فریقین متفق ہیں یعنی ن لیگ اور ارشد ملک کہ اس مبینہ ویڈیو کا وجود ہے جو ارشد ملک کے قربت کے لمحات میں بنائی گئی۔ ساتھ ساتھ حکومت کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ ویڈیو کا وجود ہے۔ یہ اور بات ہے کہ حکومت ویڈیو بنانے اور بلیک میل کرنے کا الزام ن لیگ پر ڈال رہی ہے۔ میرے خیال میں مریم نواز اگر ویڈیو کا باقی حصہ یا پھر دوسری ایسی ویڈیوز بھی پیش کردیتی ہے جن میں اعجاز الاحسن یا ثاقب نثار کے ملوث ہونے کا ذکر ہو تو پھر اعجاز الاحسن کا چیف جسٹس بننا تقریبا” ناممکن ہے، ساتھ ساتھ عدلیہ کی شہرت جو پہلے ہی داغدار ہے مزید خراب ہوگی اور ایسی عدلیہ نے اگر مریم نواز یا بلاول بھٹو کے خلاف کوئی فیصلہ دیا تو ملک میں شدید بےچینی بلکہ خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    حکومت نے تو الزام نہیں لگایا کہ جج ارشد ملک کو بلیک میل نون لیگ کر رہی تھی …دلچسپ بات یہ ہے ایجنسیوں کا میڈیا ذکر ہی نہیں کر رہا جوکہ سارے معاملے میں سفید ہاتھی ہے

    کیا نیب چیئرمین کی ویڈیو آنے کے بعد اسے کوئی نہیں ہٹوا سکا تو اعجاز الحسن کو چیف جسٹس بننے سے کون روک سکے گا …سپریم کورٹ میں آنے والے اکثر جج حکومت یا فوج کے آگے لیٹنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں …صاف شفاف جج کو ہائی کورٹ میں ہی ریٹائر کردیا جاتا ہے

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    قاضی فائز عیسی کسی صورت قبول نہیں ، شیخ رشید فیصلے میں وہ آرٹیکل ٦٢ اور ٦٣ پر فل بنچ کا متقاضی ہے اور یہ بنچ تب بنے گا جب وہ خود چیف جسٹس ہوں گے ، یہی سے سارے سیاسی نا اهل واپس آئے گے …

    ساتھ میں ہو سکتا ہے وہ موجودہ کھیل رچانے والے کرداروں کو عدالتوں کے چکر لگوائے .

    جسٹس کارنیلس ، دوراب پٹیل اور بھگوان داس کے حوالے دینے والے جسٹس عیسی کا مسلمان سپریم کورٹ میں کیا کام .. یہی بڑا مس کنڈکٹ نہیں ؟

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5

    قاضی فائز عیسی کسی صورت قبول نہیں ، شیخ رشید فیصلے میں وہ آرٹیکل ٦٢ اور ٦٣ پر فل بنچ کا متقاضی ہے اور یہ بنچ تب بنے گا جب وہ خود چیف جسٹس ہوں گے ، یہی سے سارے سیاسی نا اهل واپس آئے گے …

    ساتھ میں ہو سکتا ہے وہ موجودہ کھیل رچانے والے کرداروں کو عدالتوں کے چکر لگوائے .

    جسٹس کارنیلس ، دوراب پٹیل اور بھگوان داس کے حوالے دینے والے جسٹس عیسی کا مسلمان سپریم کورٹ میں کیا کام .. یہی بڑا مس کنڈکٹ نہیں ؟

    یہ اسی کی بات ہو رہی ہے نا جس نے حدیبئہ کیس کو بند کردیا۔ نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اس سے مضبوط کیس شاید کوئی اور نہی تھا۔۔۔ کہیں یہ غلط وقت پر نونی تو نہی۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    حکومت نے تو الزام نہیں لگایا کہ جج ارشد ملک کو بلیک میل نون لیگ کر رہی تھی …دلچسپ بات یہ ہے ایجنسیوں کا میڈیا ذکر ہی نہیں کر رہا جوکہ سارے معاملے میں سفید ہاتھی ہے کیا نیب چیئرمین کی ویڈیو آنے کے بعد اسے کوئی نہیں ہٹوا سکا تو اعجاز الحسن کو چیف جسٹس بننے سے کون روک سکے گا …سپریم کورٹ میں آنے والے اکثر جج حکومت یا فوج کے آگے لیٹنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں …صاف شفاف جج کو ہائی کورٹ میں ہی ریٹائر کردیا جاتا ہے

    آپ کی اسیسمنٹ ہی شاید غلط ہے۔ میرا نہی خیال کہ آئی ایس آئی کو ارشد ملک جیسے ججوں کو ویڈیوز دکھانے کی ضرورت ہوگی۔ اور اگر ویڈیوز آئی ایس آئی کے پاس ہوتیں تو ناصر بٹ اور ناصر جنجوعہ اسے کیسے نواز شریف کے پاس لے گئے۔ اور یہ مدینہ میں حسین نواز کے ساتھ کیا کر رہا تھا۔ مسلم لیگ ن نے ابھی تک جاتی امرا میں نواز شریف کی ملاقات اور مدینہ میں اس کی حسین نواز سے ملاقات کی تردید نہی کی۔ خاقان عباسی سے اس بارے پوچھا گیا تو اس نے بھی اس کا جواب نہی دیا اور کہا کہ اس بارے تو نواز شریف یا حسین نواز ہی بتا سکتے ہیں۔
    لیگی کہتے ہیں کہ جج پیسوں کے لالچ میں ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ، نواز شریف اور حسین نواز سے ملاقاتیں کر رہا تھا۔ جبکہ میرا سوال یہ ہے کہ اگر اس کی بدکاری کی ویڈیوز آئی ایس آئی کے پاس تھیں اور وہ ہی اسے بلیک میل کر کے نواز کے خلاف فیصلہ لینا چاہ رہے تھے تو یہ جج نواز اور حسین نواز کو مل کر پیسے کیسے بنا سکتا تھا۔ کہانی کا سر پیر ملے تو آپ کی بات کو مانا جائے۔

    اصل کہانی حالانکہ یہی لگتی ہے کہ اس کی ویڈیو کسی دوست کے پاس پہلے سے موجود تھی۔ اور جس شخص کے پاس تھی اس کا دوستانہ ایک مسلم لیگی ممبر اسمبلی سے تھا۔ یہ ویڈیو شریف خاندان نے خریدی اور جج کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #7
    یہ اسی کی بات ہو رہی ہے نا جس نے حدیبئہ کیس کو بند کردیا۔ نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اس سے مضبوط کیس شاید کوئی اور نہی تھا۔۔۔ کہیں یہ غلط وقت پر نونی تو نہی۔

    عباسی صاحب …فائز عیسیٰ اور غالباً مشیر عالم پر مبنی دو رکنی بینچ نے حدیبیہ کیس بند نہیں کیا تھا بلکہ نیب سے پوچھا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آئینی مقررہ مدت کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل کیوں نہیں کی گئی ….نیب جواب نہیں دے سکا اور مقررہ وقت کے بعد کیس کھولنے کی درخواست مسترد کی گئی …میرٹ پر فیصلہ نہیں دیا تھا لہذا اپنی معلومات درست کر لیں

    اگر ایسا ہونے لگے تو کوئی کیس کبھی کلوز ہی نہ ہو …نئی حکومت اپنا چیرمین نیب لگاۓ اور مخالفین کے خلاف چالیس سال سے بند کیس کھلوا لے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #8
    آپ کی اسیسمنٹ ہی شاید غلط ہے۔ میرا نہی خیال کہ آئی ایس آئی کو ارشد ملک جیسے ججوں کو ویڈیوز دکھانے کی ضرورت ہوگی۔ اور اگر ویڈیوز آئی ایس آئی کے پاس ہوتیں تو ناصر بٹ اور ناصر جنجوعہ اسے کیسے نواز شریف کے پاس لے گئے۔ اور یہ مدینہ میں حسین نواز کے ساتھ کیا کر رہا تھا۔ مسلم لیگ ن نے ابھی تک جاتی امرا میں نواز شریف کی ملاقات اور مدینہ میں اس کی حسین نواز سے ملاقات کی تردید نہی کی۔ خاقان عباسی سے اس بارے پوچھا گیا تو اس نے بھی اس کا جواب نہی دیا اور کہا کہ اس بارے تو نواز شریف یا حسین نواز ہی بتا سکتے ہیں۔ لیگی کہتے ہیں کہ جج پیسوں کے لالچ میں ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ، نواز شریف اور حسین نواز سے ملاقاتیں کر رہا تھا۔ جبکہ میرا سوال یہ ہے کہ اگر اس کی بدکاری کی ویڈیوز آئی ایس آئی کے پاس تھیں اور وہ ہی اسے بلیک میل کر کے نواز کے خلاف فیصلہ لینا چاہ رہے تھے تو یہ جج نواز اور حسین نواز کو مل کر پیسے کیسے بنا سکتا تھا۔ کہانی کا سر پیر ملے تو آپ کی بات کو مانا جائے۔ اصل کہانی حالانکہ یہی لگتی ہے کہ اس کی ویڈیو کسی دوست کے پاس پہلے سے موجود تھی۔ اور جس شخص کے پاس تھی اس کا دوستانہ ایک مسلم لیگی ممبر اسمبلی سے تھا۔ یہ ویڈیو شریف خاندان نے خریدی اور جج کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔

    دو مختلف چیزیں ہیں ….فیصلے سے پہلے کون دباؤ ڈال رہا تھا اور بعد میں کون

    ویڈیو میں وہ جج اعتراف کر رہا ہے کہ اسے سزا دینے پر مجبور کیا گیا ….بعد میں حسین نواز وغیرہ نے ملاقاتیں کی ہونگی اور اس پر دباؤ ڈالا ہوگا …رشوت کی آفر بھی کی ہو کہ میڈیا میں بیان دو کہ مجھ پر دباؤ ڈال کر فیصلہ کرایا گیا

    جج بزدل آدمی ہے ایجنسیوں کے خلاف نہیں جا سکتا تھا

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #9

    شاہد بھیا ، خدیبیہ کیس تین رکنی بنچ سن رہی تھی اور بنچ کا سربراہ بھی مشیر عالم تھا نہ کہ فائز عیسی

    قرار صاحب نے جیسے بتایا کہ ٹائم لمٹ کے ٹیکنیکل گراونڈز پر اپیل خارج ہوئی تھی

    البتہ جسٹس صاحب نے کچھ اچھے نقطے اٹھائے جیسے

    ..
    He also asked whether the NAB took action against Musharraf for sending its accused persons (Sharifs) into exile.

    “You are fighting someone else’s battle,” said Justice Isa over NAB’s plea

    یہ اسی کی بات ہو رہی ہے نا جس نے حدیبئہ کیس کو بند کردیا۔ نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اس سے مضبوط کیس شاید کوئی اور نہی تھا۔۔۔ کہیں یہ غلط وقت پر نونی تو نہی۔
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    اس جج کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس نے سولہ سال قبل جتنا دباو ڈالا تھا اس سے کئی سو گنا اب اسے خود برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    چرا کارِ کند عاقل

    کہ باز آئید پشیمانی

    اب یہ بیچارہ اس پوزیشن میں بھی نہیں رہا ہوگا کہ اپنے گھر میں بھی معمولی سا دباو ڈال سکے۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    Qarar

    Qrar Sb. you argument that ISI did not need any tapes to get any results may hold some ground when case was against an originary person but in this case it was against the former PM and establishment-s stakes were very high so pressure as well as video was required. Altaf Bhai can ask for Bhatta from some rich man in Karachi but in this instance Bhatta was to be asked from Afaq so there was little chance that he would get it without immense pressure.

    There is no doubt now that Saqib Nisar and Ejaz ul Hassan are mentioned in other videos and for this reson Mazhar Abbass suggested making commission of CJ SC, CJs of four High Courts and of Islamabad which I believe is a composition everyone may agree except Establishment.

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    دو مختلف چیزیں ہیں ….فیصلے سے پہلے کون دباؤ ڈال رہا تھا اور بعد میں کون ویڈیو میں وہ جج اعتراف کر رہا ہے کہ اسے سزا دینے پر مجبور کیا گیا ….بعد میں حسین نواز وغیرہ نے ملاقاتیں کی ہونگی اور اس پر دباؤ ڈالا ہوگا …رشوت کی آفر بھی کی ہو کہ میڈیا میں بیان دو کہ مجھ پر دباؤ ڈال کر فیصلہ کرایا گیا جج بزدل آدمی ہے ایجنسیوں کے خلاف نہیں جا سکتا تھا

    پوری بات کیا کرو۔
    جج بزدل آدمی ہے وہ نہ فوج کے خلاف بول سکتا تھا اور نہ ہی شریفوں کے خلاف(اگر یہ اس کی ویڈیو لیک کرکے اسے گندا نہ کرتے تو)۔ شریفوں کی بلیک میلنگ تو ثابت ہے فوج کی ہم ان کی روش سے مان لیتے ہیں۔ مریم تو نڈائریکٹ مانتی ہے حسین نواز اسے مدینہ میں ملا اور شاید خاقان نواز شریف سے اس کی ملاقات سے انکار کرنے کو تیار نہی۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    Qarar Qrar Sb. you argument that ISI did not need any tapes to get any results may hold some ground when case was against an originary person but in this case it was against the former PM and establishment-s stakes were very high so pressure as well as video was required. Altaf Bhai can ask for Bhatta from some rich man in Karachi but in this instance Bhatta was to be asked from Afaq so there was little chance that he would get it without immense pressure. There is no doubt now that Saqib Nisar and Ejaz ul Hassan are mentioned in other videos and for this reson Mazhar Abbass suggested making commission of CJ SC, CJs of four High Courts and of Islamabad which I believe is a composition everyone may agree except Establishment.

    This line of argument is quite amusing . . . . . :bigsmile:

    Just a random thought for pondering: If one does not have the strength of a (moral) character, video or no video (or some other material), how many out of a hundred in Pak have the courage to refuse a call from a colonel or brigadier or above rank?

    Judge Arshad has proven that he does not have an iota of morality!

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    آج لوگ جج ارشد ملک کو کوس رھے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    خیر  دیکھنے والوں کو سالوں سے پتہ ہے  ۔۔۔۔ مکروہ عد لیہ ایک دن اپنے انجام کو پہنچے گی ۔۔۔۔  جو اس کے کرتوت ہیں ۔۔۔۔۔

    اور عد لیہ کے بعد ۔۔۔۔ جی ایچ کیو ۔۔۔۔ بھی انجام کو پہنچے گا ۔۔۔۔۔۔ جو اس کی وارد اتیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    اس میں کسی کو شک ہے تو ۔۔۔۔ وہ کلفٹن کی ریت میں ۔۔۔۔ منہ چھپا کر ۔۔۔۔ اپنا دل پشوری کرسکتا ہے ۔۔۔ کہ سب اچھا ہے ھم ایٹمی طاقت ہیں ۔۔۔

    ورنہ جو ہورھا ہے ۔۔۔۔۔ ابھی اور ہوگا ۔۔۔۔ اور بہت ہوگا ۔۔۔۔۔۔ اتنا کہ ۔۔۔۔ عوام کے کان پھٹ جا ئین گے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کیونکہ ۔۔۔۔  کبھی وہ نہ ہوا نہ ہوگا جو عوام چا ھتے ہیں ۔۔۔۔ ھمیشہ وہ ہوا اور وہ ہوگا ۔۔۔۔ جو ۔۔۔۔ نہیں ہونا چاھیے ۔۔۔۔۔

    عوام تبد یلی چاھتے تھے ۔۔۔۔ ملا ۔۔۔۔  کیا خاک تے  دھول ۔۔۔۔۔  لوگ جنت کا منظر چاھتے تھے ۔۔۔ ملا کیا ۔۔۔۔۔  مہنگا ئی کا سیلاب ۔۔۔۔۔

    لوگ کشمیر چا ھتے تھے ملا کیا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔  بی ایل اے ۔۔۔۔۔ پی ٹی ایم ۔۔۔۔ منظور پشتین ۔۔۔۔۔

    آپ فلم کو الٹا چلا کر دیکھیں ۔۔۔۔ کبھی کبھی  بات اس طرح بھی سمجھ آ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #15
    پوری بات کیا کرو۔ جج بزدل آدمی ہے وہ نہ فوج کے خلاف بول سکتا تھا اور نہ ہی شریفوں کے خلاف(اگر یہ اس کی ویڈیو لیک کرکے اسے گندا نہ کرتے تو)۔ شریفوں کی بلیک میلنگ تو ثابت ہے فوج کی ہم ان کی روش سے مان لیتے ہیں۔ مریم تو نڈائریکٹ مانتی ہے حسین نواز اسے مدینہ میں ملا اور شاید خاقان نواز شریف سے اس کی ملاقات سے انکار کرنے کو تیار نہی۔

    عباسی صاحب …انگریزی میں الفاظ ہیں

    False equivalence!

    یعنی غلط مماثلت ….یہاں آپ ڈنڈی مار کر فوج کا سزا دلوانے کا دباؤ …اور ایک غلط سزا کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے ….فیصلے کے بعد جج پر شریفوں کے دباؤ کو برابری سمجھ رہے ہیں

    فوج نے بھی دباؤ ڈال ڈالا …شریفوں نے بھی ڈالا …حساب برابر …اللہ اللہ خیر صلی

    جج کو واپس بھیج دیا گیا ہے

    لیکن بندا تو جیل میں ہے

    لہذا حساب برابر نہیں

    فوج سے آپ کی رشتہ داریاں ضرور ہیں مگر یہاں ان پر چار حرف بھیجنا ضروری ہے

    بزدلی شاید جج تک محدود نہیں

    :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #16
    Qarar Qrar Sb. you argument that ISI did not need any tapes to get any results may hold some ground when case was against an originary person but in this case it was against the former PM and establishment-s stakes were very high so pressure as well as video was required. Altaf Bhai can ask for Bhatta from some rich man in Karachi but in this instance Bhatta was to be asked from Afaq so there was little chance that he would get it without immense pressure. There is no doubt now that Saqib Nisar and Ejaz ul Hassan are mentioned in other videos and for this reson Mazhar Abbass suggested making commission of CJ SC, CJs of four High Courts and of Islamabad which I believe is a composition everyone may agree except Establishment.

    جیو جی
    ہائی کورٹ ججز سپریم کورٹ ججز سے جونیئر ہیں اور ان کا احتساب نہیں کرسکتے
    ایک وزیر ا عظم کا احتساب وزیر ا علیٰ نہیں کرسکتا

    عدلیہ کا احتساب پارلیمنٹ اور اس کی قائمہ کمیٹیاں کریں …لیکن ہیجڑوں سے کیا امیدیں …یہاں تو ماشاء اللہ پروڈکشن آرڈر سے بچنے کے لئے سپیکر تمام قائمہ کمیٹیوں اجلاس ہی منسوخ کر دیتا ہے

Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi