Thread: ریاست کو جواب دینا ہو گا
- This topic has 201 replies, 14 voices, and was last updated 6 years, 9 months ago by Bawa.
-
AuthorPosts
-
28 Jun, 2017 at 6:23 am #1
خون ،خوراک اور اب پیٹرول تک کو پی جانے کی ہوس
پاکستان نامی قید خانہ ; جس میں یہ ہجوم قید ہو کر اپنی عقل دانش سے محروم ہو بیٹھا ہے روزانہ کسی نہ کسی چوراہے ،گلی اور شہر میں دوسروں کے خون سے پیاس بھجاتا ہے اور جس دن کوئی خون پینے والا دستیاب نہ ہو اس دن اپنی ہوس کی آگ میں جل کر خود ہی راکھ ہو جاتا ہے
المیہ احمد پور شرقیہ ؛ بلاشبہ انسانی ہوس کی دلخراش داستان ہے جو خون سے تحریر کی گئی
لیکن وزیر اعظم نواز شریف کا ”لالچ بری بلا ہے” کا بنیادی سبق یاد نہ رکھنے والوں اور پھر اپنی ”ازلی ہوس” کی بدولت موت کے منہ جانے والوں کی تعزیت اور بچ جانے والوں کی دل جوئی کے لئے احمد پور شرقیہ روانہ ہونا اور پچھلے ٥ روز سے فرقہ واریت اور تکفیری سوچ کی بدولت مقتل میں ذبح ہوۓ پاکستانیوں کے غموں کا مداوا کرنے کی ہلکی سی سعی بھی نہ کرنا ،کیا اشارہ کرتا ہے ؟
کیا اب یہ سمجھ لیا جائے کہ ریاست الباکستان صرف ایک مخصوص سوچ رکھنے والوں کے ایجنڈے کا پرچار اور نفاذ کرنے والوں کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑی ہے؟
کیا اس ملک الباکستان نامی قید خانے میں پچھلے ٧٠ سالوں سے غداروں کی طویل ہوتی لسٹ میں ”علی” کا نام لینے والوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے ،کیا اب انھیں ”یاعلی” کہنے کی سزا نا صرف تکفیری دہشت گردوں کی طرف سے عنایت ہو گی بلکہ ریاستی ادارے بھی ان پر ظلم ستم کا بازار گرم کریں گے اور اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنے کی قیمت ریاستی اداروں کو اپنے لہو سے ادا کرنی ہو گی
ریاست تو ماں کی طرح ہوتی ہے جو بھولے بسروں کو اپنی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے وہ اپنی اولاد کے درمیان فرق روا رکھنے کا تصور نہیں کر سکتی ،تو یہ کیسی دھرتی ماں ہے جو نہتوں پر گولیاں چلتے دیکھ کر بھی آنکھوں موندے بیٹھی ہے جس کی آنکھوں سے یہ قتل ناحق دیکھ کر خون ٹپکنا چاہئیے تھا وہ خشک کیوں ہیں ؟
اسکے ہونٹوں کو کس نے سی دیا ہے ،کیا اب اس پاکستانی زندان میں اپنے لبوں پر قفل اور سوچوں کو منجمد کر کے جینا ہی ہمارا مقدر ٹھہرا ;کیا اس ملک میں اب سچ بولنے ،اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے اور سوال کرنے کا جواب گولی سے دیا جائے گا کیا اب حبل وطنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کو ریاستی دہشتگردوں کے سامنے جھکنا ہو گا
آخر یہ ریاستی دہشت گردی بلوچستان والوں کا مقدر کیوں ؟ ہزارہ کے پرامن لوگوں کو ذبح کرنے کا مقصد کیا ہے ، کیا پارہ چنار والوں کا قصور صرف پاکستانی ہونا ٹھہرا تاریخ کو انسانیت کے ساتھ انصاف کرنے کے لیے کٹہرے میں آنا پڑے گا اور اسے بتانا پڑے گا کے انہوں نے کس جرم کی سزا پائی ہے
قوم کو اپنے آئینی حقوق کے لئے انکے خلاف اٹھنا ہو گا تب ہی یہ ظلم ستم کاروبار بند ہوں گے ورنہ قتال فی سبیل الله جاری رہے گاجو بھی آواز نکالے گا شیعہ ,سنی کی تفریق کے بغیر مار دیا جاوے گا انکو پیسوں سے دلچسپی ہے پیسے دو اور قتال کروا لو
مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کے وزیر اعظم پاکستان پاک فوج کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے یرغمال ہیں،لیکن اس ریاستی دہشتگردی اس ادارتی سفاکیت کے خلاف کسی کو تو کھڑا ہونا ہو گا ،کیا عوام پاکستان نے انھیں ووٹ دے کر اپنی قسمت اور جان مال کی حفاظت کا ذمہ عطا نہیں کر دیا ،وزیر اعظم پاکستان کی مجبوریاں اپنی جگہ ہوں گی لیکن آئین پاکستان تمام شہریوں کو کسی تفریق کے بغیر مکمل مذہبی آزادی اور انکی حفاظت کی غیر مشروط ذمہ داری لیتا ہے ،آرٹیکل ٦ صرف جج اور جرنیل کے لئے وجود میں نہیں آیا اسکا اطلاق وزیر اعظم اور سیاستدان پر بھی ہو سکتا ہے اگر وہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں جن میں عوام کے جان و مال کی حفاظت سے کوتاہی برتتا ہے یا انکے درمیان کسی قسم کا فرق روا رکھتا ہے
اک طرف وہ کہ طلب سانس کا تاوان کریںاک طرف یہ کہ جو دشمن شکستیں مانیں
اِک طرف وہ کہ ہیں پروردہء خوف و دہشتاک طرف یہ ہیں خود سانپوں کو گھر میں پالیں
اک طرف لشکری ہر روز نئے وار کے ساتھاک طرف عسکری چلتے ہوئے ہتھیار کے ساتھ
کوئی سورج یہاں نکلے بھی تو کیسے نکلےوحشتیں جڑ گئیں ہر کوچہ و بازار کے ساتھ
اب کوئی راہ نکلتی ہے تو مقتل کی طرفاب کوئی شام ابھرتی ہے تو وحشت والی
میرے لوگو! اے مِرے درد گزارے لوگوسانحہ وار کسی خوف کے مارے لوگو
اب نیا ورد یہی ہے کہ تمہیں اٹھنا ہےآیتِ صبح فروزاں کے کنارے لوگو
روشنی کے لیے درکار ہیں گلیوں کو دیےاور دیے وہ جنہیں خوں سے بھی نکھارا جائے
خوف ہے خامشی اور خوف کا رد آوازیںاب جو چپ ہیں انہیں قاتل ہی پکارا جائے
- This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 3 thumb_up 7
- local_florist shahidabassi, Bawa, GeoG thanked this post
- thumb_up نادان, Ghost Protocol, Zia Yasir, Atif Qazi, barca, جمہور پسند, Qarar liked this post
28 Jun, 2017 at 6:36 am #2ایک عرصے سے بیدردی سے شیعہ جنوسائد جاری ہے ..کسی عالم دین کا آواز نکلتی ہے اور نہ ہی حکمران کچھ کرنے کے موڈ میں نظر آتے ہیں ..میرا خیال ہے سوشل میڈیا بھی اتنا ایکٹو نہیں اس معاملے میں ..ڈیموکریٹ آپ مبارکباد کے مستحق ہیں جو اتنے اہم موضوع پر اتنی عمدہ تحریر لکھی ..سمجھ نہیں آتا کہ کس کی طرف دیکھیں ..حکومت خود کو بچانے میں مصروف ہے ..ویسے بھی وہ صرف وہ کام کرتی ہے جہاں سے اسے ووٹ ملنے کی آس ہو28 Jun, 2017 at 6:47 am #3Who PM, the corrupt and Sicilian mafia. He should better be charged quickly to make a way for wiser leaders like Khan Sahib and Salar Azam.28 Jun, 2017 at 7:03 am #4Who PM, the corrupt and Sicilian mafia. He should better be charged quickly to make a way for wiser leaders like Khan Sahib and Salar Azam.وزیر اعظم کو ایسے خطاب دے کر عدلیہ نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا ہے جس کے لئے تمام جمہوریت پسندوں کو ایک آواز ہوکر عدلیہ کا گھیرائو کرنا چاہئیے تھا لیکن مجھے پتا ہے میں ایک ایسی بات کر رہا ہوں جو الباکستان میں ” آئیڈیل ازم” کے زمرہ میں آئی گییہاں سوال ریاستی دہشت گردی کا ہے جس کا نشانہ پاکستان کا ہر صوبہ کبھی کبھار اور بلوچستان دہایوں سے بن رہا ہےاسکے ساتھ ساتھ شیعہ حضرات کا خون نا حق کس جرم کی سزا میں بہایا جا رہا ہے ،ریاستی ادارے ان سوالوں کے جواب کب دیں گے ،کیا ہمیں ایک اور بنگلادیش درکار ہے
28 Jun, 2017 at 10:03 am #6آئل ٹینکر حادثے میں ڈیڑھ سو لوگ مرنے کے بعد اب لوگوں کو پتہ چل رہا ہے کہ پارہ چنار میں شہید ہونے والوں کے کوئی مطالبات بھی ہیں..دوسری طرف..شیطان کی آشیر واد سے اب پارہ چنار کی خبر زیادہ تر ٹی وی چینلز پر آنا بند ہو چکی ہے28 Jun, 2017 at 10:27 am #7آئل ٹینکر حادثے میں ڈیڑھ سو لوگ مرنے کے بعد اب لوگوں کو پتہ چل رہا ہے کہ پارہ چنار میں شہید ہونے والوں کے کوئی مطالبات بھی ہیں . . دوسری طرف . . شیطان کی آشیر واد سے اب پارہ چنار کی خبر زیادہ تر ٹی وی چینلز پر آنا بند ہو چکی ہےشاہ جییہ جو ٹینکر والے ہیں یہ ”مرے” ہیں اور جو چنار والے حضرات ہیں یہ آپ کی نظر میں ”شہید” ہوۓ ہیں؟ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے خدا نے آپ سے پوچھ کر فیصلہ کرنا ہے یا اسکا فیصلہ کرنے کا اختیار خدا نے آپ کو سونپ دیا ہے کہ کون شہید ہے اور کون مرا ہےآپ نے ادھر بھی مسلم اور مومن ,شیعہ اور سنی کے بیچ دیوار کھڑی کر دی ہے ،آپ کو دوسروں کی تکفیریت نظر آتی ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا ،بدقسمتی ہے ،میری رائے میں آپ میں اور تکفیری دہشتگردوں میں کوئی فرق نہیں صرف سابقے ،لاحقے اور نام کا فرق ہےمینے یہ تھریڈ سنی اور شیعہ کو نہیں انسانیت اور انسانی حقوق کو سامنے رکھ کر بنایا ہے اسپر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں ورنہ اپنی فرقہ وارانہ پوسٹ سے اس تھریڈ کو بخش دیں ..شکریہ
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 5
- thumb_up Bawa, shahidabassi, Abdul jabbar, Atif Qazi, GeoG liked this post
28 Jun, 2017 at 10:30 am #8ایک عرصے سے بیدردی سے شیعہ جنوسائد جاری ہے ..کسی عالم دین کا آواز نکلتی ہے اور نہ ہی حکمران کچھ کرنے کے موڈ میں نظر آتے ہیں ..میرا خیال ہے سوشل میڈیا بھی اتنا ایکٹو نہیں اس معاملے میں .. ڈیموکریٹ آپ مبارکباد کے مستحق ہیں جو اتنے اہم موضوع پر اتنی عمدہ تحریر لکھی .. سمجھ نہیں آتا کہ کس کی طرف دیکھیں ..حکومت خود کو بچانے میں مصروف ہے ..ویسے بھی وہ صرف وہ کام کرتی ہے جہاں سے اسے ووٹ ملنے کی آس ہوجو دہشتگردوں کو پکڑنے پر مامور ہیں، وہ حکومت گرانے میں مصروف ہیں:bigthumb:
28 Jun, 2017 at 10:43 am #9شاہ جی یہ جو ٹینکر والے ہیں یہ ”مرے” ہیں اور جو چنار والے حضرات ہیں یہ آپ کی نظر میں ”شہید” ہوۓ ہیں؟ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے خدا نے آپ سے پوچھ کر فیصلہ کرنا ہے یا اسکا فیصلہ کرنے کا اختیار خدا نے آپ کو سونپ دیا ہے کہ کون شہید ہے اور کون مرا ہے آپ نے ادھر بھی مسلم اور مومن ,شیعہ اور سنی کے بیچ دیوار کھڑی کر دی ہے ،آپ کو دوسروں کی تکفیریت نظر آتی ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا ،بدقسمتی ہے ،میری رائے میں آپ میں اور تکفیری دہشتگردوں میں کوئی فرق نہیں صرف سابقے ،لاحقے اور نام کا فرق ہے مینے یہ تھریڈ سنی اور شیعہ کو نہیں انسانیت اور انسانی حقوق کو سامنے رکھ کر بنایا ہے اسپر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں ورنہ اپنی فرقہ وارانہ پوسٹ سے اس تھریڈ کو بخش دیں ..شکریہمحترم ڈیمو کریٹ صاحب ! اگر میرا تعلق کہیں آیل ٹینکر کے لوگوں سے ہوتا تو میں الله سے یہی دعا کرتا کہ ان لوگوں کو قیامت کے دن چوروں کے ساتھ نہ اٹھا ، اور ان کی غلطی معاف فرما…آپ اگر چودہ سو سال پہلے کے قاتل و مقتول کو ایک برابر سمجھتے ہیں تو مجھے آپ کے تکفیری لوگ اور مجھے ایک برابر کہنے پر کوئی حیرانگی نہیں ہوئی
28 Jun, 2017 at 12:06 pm #10محترم ڈیمو کریٹ صاحب ! اگر میرا تعلق کہیں آیل ٹینکر کے لوگوں سے ہوتا تو میں الله سے یہی دعا کرتا کہ ان لوگوں کو قیامت کے دن چوروں کے ساتھ نہ اٹھا ، اور ان کی غلطی معاف فرما . . . آپ اگر چودہ سو سال پہلے کے قاتل و مقتول کو ایک برابر سمجھتے ہیں تو مجھے آپ کے تکفیری لوگ اور مجھے ایک برابر کہنے پر کوئی حیرانگی نہیں ہوئیشاہ جی ،بصد احترام عرض ہے۔۔۔ھر روح اپنے اعمال کی ذمہ دار ہے کسی پر کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائیگا۔۔۔۔میں قاتل اور مقتول کو ایک نہیں سمجھتا اور اسے انسانی عقل بھی اپنے ہوش و حواس میں تسلیم نہیں کرے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں تک آپکا تعلق ہے تو میں نہ صرف اپنے سابقہ موقف پر قائم ہوں بلکہ آپکو حق پرست نہیں بلکہ شرپسند سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔
28 Jun, 2017 at 12:14 pm #11شاہ جی یہ جو ٹینکر والے ہیں یہ ”مرے” ہیں اور جو چنار والے حضرات ہیں یہ آپ کی نظر میں ”شہید” ہوۓ ہیں؟ ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے خدا نے آپ سے پوچھ کر فیصلہ کرنا ہے یا اسکا فیصلہ کرنے کا اختیار خدا نے آپ کو سونپ دیا ہے کہ کون شہید ہے اور کون مرا ہے آپ نے ادھر بھی مسلم اور مومن ,شیعہ اور سنی کے بیچ دیوار کھڑی کر دی ہے ،آپ کو دوسروں کی تکفیریت نظر آتی ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا ،بدقسمتی ہے ،میری رائے میں آپ میں اور تکفیری دہشتگردوں میں کوئی فرق نہیں صرف سابقے ،لاحقے اور نام کا فرق ہے مینے یہ تھریڈ سنی اور شیعہ کو نہیں انسانیت اور انسانی حقوق کو سامنے رکھ کر بنایا ہے اسپر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں ورنہ اپنی فرقہ وارانہ پوسٹ سے اس تھریڈ کو بخش دیں ..شکریہکاش ہم یہ بنیادی بات سمجھ سکتے۔ہماری تباہی، بربادی اور رسوائی کا سبب ہی تفرفہ بازی ہے۔ ہمارے اللہ نے تو ہمیں اللہ کی رسی کو مظبوطی سے پکڑنے اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالنے کا حکم دیا ہے مگر ہم نے اپنی اساس ہی کو چھوڑ کے تفرقہ ہی کو اپنا سب کچھ مان لیا ہے۔ چھوٹے موٹے فروعی اختلاف کی بنیاد پر ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو چکے ہیں۔ہماری تلواریں اپنوں ہی کے خلاف میانوں سے باہر نکلی ہوئی ہیں ،ہماری توپوں اور بندوقوں سےاسلام کے نام لیوا ہی لہو لہو ہو رہے ہیں۔کاش ہمیں احساس ذیاں ہی ہو تا مگر بد قسمتی سےایسا بھی نہیں ہے۔ اقبال نے جواب شکوہ میں کہا تھا۔منفعت ایک ہے اِس قوم کی ، نقصان بھی ایکایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی ایکحرمِ پاک بھی ، اللہ بھی ، قُرآن بھی ایککچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مُسلمان بھی ایک؟فرقہ بندی ہے کہیں ، اور کہیں ذاتیں ہیں !کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں ؟یہ ایک یاد دہانی تھی۔ایک انتباہ تھا، ایک کمزوری کی طرف اشارہ تھا۔ اتحاد و اتفاق کی طرف پلٹ جانے کی ترغیب تھی۔ مگر اسے پرکاہ اہمیت نہیں دی گئی۔ہم جو قران کا درس پس پشت ڈال چکے تھے اقبال کو کیا سمجھتے۔ اقبال ہی نہیں آج بھی بہت سی آوازیں اتحاد امت کی ضرورت کو با آواز بلند اٹھا رہی ہیں۔اتحاد، اتفاق،امن،محبت،انسانیت اور درد انسانیت کی ضرورت پر زور دے رہی ہیں مگر یہ بلند آہنگ آوازیں نقار خانے میں توتی کی آواز بن کر رہ جاتی ہیں ۔ کارواں مسلسل تباہی و بربادی کے عمیق گڑھے کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔اس مایوس کن کیفیت میں لگتا ہے کہ شایدہاتھ بے زور ہیں ، الحاد سے دل خُوگر ہیںاُمتی باعثِ رسوائی پیغمبر ہیںسیاست کے لئے سوشل میڈیا پر اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر دینے والے نوجوان ہی اگر اتحاد امت کی ضرورت کا ادراک کر لیں اور ایک بھرپور مہم ان خون کے پیاسوں،تفرقہ بازوں یا اغیار کی جنگ کو پاکستانی سرزمیں پر لڑنے والوں کے خلاف چلائیں۔ قومی اتحاد کی ضرورت و اہمیت کا شعور پیدا کریں تب بھی امید کی کوئی صورت پیدا ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہاں بھی بہت سی افرقہ وارانہ خول میں مقید روحیں تفرقہ بازی کی لہر میں بہہ جاتی ہیں۔ مگر بہت بڑی تعداد ایسوں کی بھی ہے جو مثبت و تعمیری سوچ کا اظہار کرتے ہیں۔ فرقہ وارائیت کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ یہی روشنی کی ہلکی سی کرن امید کا سورج بن سکتی ہے۔یہ پڑھے لکھے لوگ،جو خود کو با شعور بھی کہتے ہیں صدق دل سےاس صورت حال پر غور کریں، مثبت فیصلہ کرکے اپنے وقت کا کچھ حصہ نفرتیں گھٹانے اور محبتیں بڑھانے کے لئے وقف کر دیں۔پیار سب کے لئے،نفرت کسی کے لئے نہیں جیسے پیغام کی اہمیت کو اجاگر کریں تواس سے بڑا نیک اور انقلابی کام کوئی نہیں ہوگا۔کاش نئی نسل ہی اس اہم ذمہ داری کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا لے، کاش
28 Jun, 2017 at 12:26 pm #12جس ملک میں آج بھی “شیعہ کافر” کے نعرے سر عام لگتے ہوں اور حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگتی ہو، وہاں شیعہ کا یہی حشر ہونا ہے جو آج ہورہا ہے۔ جب ریاستی ادارے خود اس دہشتگردی کی سرپرستی کررہے ہوں تو پھر گلہ کس سے کیا جائے، ہماری فوج اور ایجنسیز میں اب بھی ساری جہادی بھرے ہوئے ہیں اور ان کی پالیسیاں آج بھی واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں، ان کا کام قوم کو تقسیم اور کنفیوز رکھنا ہے، کبھی مذہب کے نام پر، کبھی وطنیت کے نام پر اور کبھی قومی مفاد کے نام پر، یہی ان کا دھندا ہے اور اسی میں ان کی بقاء ہے۔- thumb_up 5
- thumb_up Atif Qazi, barca, Bawa, SaleemRaza, Democrat liked this post
28 Jun, 2017 at 12:50 pm #13شیعہ جینوسائیڈ اب کوئی راز کی بات نہیں رہی۔ جنونیوں نے ہر اس شہر میں یہ منظم مہم چلائی ہے جہان اہل تشیع کی آبادی بڑھنے کے امکان نظر آرہے تھے۔ کوئٹہ میں جہاں ہزارہ قبائل بلوچ اور پٹھان کے بعد تیسری بڑی قومیت کے طور پر نظر آتے تھے ، ان کاروائیون کے نتیجے میں اب چند ہزار کے قریب رہ گئے ہیں اور وہ بھی کوئٹہ کے دو سروں پر واقع پہاڑوں کے دامن میں اپنی بستیاں بسائے۔ہر ہزارہ کی خواہش ہے کہ وہ اپنے بچوں کو یا خود کو کسی طرح پاکستان سے باہر بھیج کر جاں بچا لے۔ شائید یہی حکمت عملی پارہ چنار اور گلگت کے عوام پر بھی استعمال کی جارہی ہے۔ یقینا” پسِپردہ سعودی ریال ہونگے لیکن آلہ کار فوج ہے۔ خودکش دھماکے کے بعد جس طرح پارہ چنار کے عوام پر کرنل عمر ملک نے گولیاں چلائیں وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ لوگ چیزوں کی آڑ لیتے، نالوں میں چھپ کر جان بچا رہے تھے۔ ایسی فوج کو ہرگز عوامی فوج نہیں کہا جاسکتا جو اپنے ہی عوام پر گولیاں چلائے۔جو لوگ کہتے ہیں کہ حکومت کبھی جمہوری حکمرانوں کے پاس رہی ہی نہیں انہیں اپنے بیانئے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ اگر جمہوری حکومت کے پاس اختیار نہیں تو وہ اپنی ناکامی اور وجوہات کا سرعام اعلان کرکے مستعفی ہو پھر دیکھتے ہیں کون سورما ہے جو مقابلے میں ٹکتا ہے۔28 Jun, 2017 at 2:55 pm #14فوج، سیاستدان، عدلیہ, مولوی یا عوام الناس کو علیحدہ علیحدہ یا اپنی سمجھ کے مطابق سلیکٹو برا بھلا کہنے سے بہت سوں کے دل کی بھڑاس تو نکل سکتی ہے لیکن یہ کوئی کوالیفائیڈ رویہ یا بحث قرار نہیں پا سکتی۔ یہ سب اسی معاشرہ کا حصہ ہیں اور ان سب نے ہی اس ملک کو جنت یا جہنم بنانے میں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ ڈال رکھا ہے۔ یہ ایک نہ ختم ہونے والی بحث ہو گی اگر ہم اپنے اپنے دلائل سے یہ ثابت کرنا شروع کر دیں کہ اس معاشرے کی پستی میں سب سے بڑا حصہ ان میں سے کس کا ہے۔ یا پھر اگر کوئی یہ چاہے کہ ان میں سے کوئی مسیحا چن لے تو بھی یہ ناممکن ہی ہو گا۔ انٹیلکچوال لیول کے مباحثہ یا صلاح مشورہ کا مثبت عنصر تو یہی ہو سکتا ہے کہ موجودہ حالات کی کلیات اور جزئیات دونوں کے حقائق کو جاننے کے ساتھ ساتھ ان کے محرکات کو دیانتداری سے واضح کیا جائے اور ساتھ میں ان معاشرتی امراض کے ادراک اور سدِباب کا تصور بھی پیش کیا جائے۔- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 5
- local_florist Atif Qazi thanked this post
- thumb_up Bawa, SaleemRaza, Democrat, نادان, Abdul jabbar liked this post
28 Jun, 2017 at 5:32 pm #16شاہ جی ،بصد احترام عرض ہے۔۔۔ ھر روح اپنے اعمال کی ذمہ دار ہے کسی پر کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائیگا۔۔۔یہی تو بات ہے کہ جس کی وجہ سے ہم ظلم کے بدلے ظلم نہیں کر رہےمیں قاتل اور مقتول کو ایک نہیں سمجھتا اور اسے انسانی عقل بھی اپنے ہوش و حواس میں تسلیم نہیں کرے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں تک آپکا تعلق ہے تو میں نہ صرف اپنے سابقہ موقف پر قائم ہوں بلکہ آپکو حق پرست نہیں بلکہ شرپسند سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔آپ کی اس کیفیت کو ناصبیت کہتے ہیں
- local_florist 1
- local_florist Democrat thanked this post
28 Jun, 2017 at 5:40 pm #17ریا ست ہوتی تو جواب دے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔ڈیمو کریٹ ۔۔۔۔۔۔ جہاں انسان بے بس ہے وھاں ۔۔۔ صبر اور دعا ہی کرسکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ صرف بلوچستان ۔۔۔ ھزارہ ۔۔۔۔ یا شیعہ فرقے کا حال نہیں ہے ۔۔۔۔۔بارڈروں کے با ھر بھی وہی فلم چل رھی ہے ۔۔۔۔ جو بارڈر کے اندر چل رھی ہے ۔۔۔۔۔۔ریا ست ہوتی تو جواب ضرور دے دیتی ۔۔۔۔۔جو د کھتا ہے گر وہ سچ ہوتا تو ۔۔۔ بات بن چکی ہوتی ۔۔۔۔ جو نہیں دکھتا گر وہ نہ ہوتا تب بھی بات بن جاتی ۔۔۔۔جو کچھ ھم دیکھ رھے ہیں وہ اصل ہے نہیں ۔۔۔۔ اور جو کچھ ھم دیکھ نہیں سکتے وہی ۔۔۔ اصل ۔۔۔۔ ہے ۔۔۔- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
28 Jun, 2017 at 6:25 pm #18یہی تو بات ہے کہ جس کی وجہ سے ہم ظلم کے بدلے ظلم نہیں کر رہےآپ کی اس کیفیت کو ناصبیت کہتے ہیں
کیا میں اس حقیقت سے پہلے ہی پردہ نہیں اٹھا چکا کہ تکفیریوں کی طرح جو آپ کی جاہلیت سے بھی متفق نہیں ،جو شیعہ نہیں وہ آپکی تشریح میں ناصبی ہےدوسرا آپ ظلم کا بدلہ ظلم سے اس لیے نہیں دے رہے کے آپ پاکستان میں کمزور ہیں اپنی اس ضعیفی کو شرافت اور سنت حیدر کرار سے مت جوڑیں۔۔۔۔بہرحال میرے اس موقف کو ثابت کرنے کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
28 Jun, 2017 at 10:57 pm #19وزیر اعظم کو ایسے خطاب دے کر عدلیہ نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا ہے جس کے لئے تمام جمہوریت پسندوں کو ایک آواز ہوکر عدلیہ کا گھیرائو کرنا چاہئیے تھا لیکن مجھے پتا ہے میں ایک ایسی بات کر رہا ہوں جو الباکستان میں ” آئیڈیل ازم” کے زمرہ میں آئی گی یہاں سوال ریاستی دہشت گردی کا ہے جس کا نشانہ پاکستان کا ہر صوبہ کبھی کبھار اور بلوچستان دہایوں سے بن رہا ہے اسکے ساتھ ساتھ شیعہ حضرات کا خون نا حق کس جرم کی سزا میں بہایا جا رہا ہے ،ریاستی ادارے ان سوالوں کے جواب کب دیں گے ، کیا ہمیں ایک اور بنگلادیش درکار ہےلیں بھائی آپکی آواز اصل زمہ داروں تک پہنچ گیی
http://www.bbc.com/urdu/pakistan-40431192پاکستان فوج کا کہنا ہے دشمن کی خفیہ اجنسیاں اور ملک دشمن عناصر حالیہ واقعات کو جان بوجھ کر فرقہ وارانہ اور نسلی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق فوج اس سب پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔حالیہ دنوں پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑہ چنار میں ہونے والے دو دھماکوں کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدت پسندی کے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کو بلا امتیاز معاوضہ ادا کیے جانے کو یقینی بنایا جائے گا۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
28 Jun, 2017 at 11:46 pm #20لیں بھائی آپکی آواز اصل زمہ داروں تک پہنچ گییمیری آواز تو پتا نہیں پہنچی یا نہیں لیکن یہ یقین ہو چلا ہے کے سوشل میڈیا اور قلم کی طاقت کے سامنے یہ جلد یا بدیر سرنگوں ہوں گےعاطف توقیر صاحب جنکے کچھ منتخب کردہ اشعار میں اوپر لکھے ہیں انھیں کل ہی پیغام ملا ہے کے اپنے قلم کو توڑ دو ورنہ ایجنٹ اور کافر بنا کر ماردیے جایو گےایزی گو صاحب ،ابھی یہ سفر شروع ہوا ہے اسکا اختتام سول سپریمیسی اور تمام انسانوں کےمابین بغیر کسی رنگ ونسل اور مذہب کے یکساں سلوک کرنے سے جڑا ہےبظاھرفوج کی طرف سے یہ بیان پریشر کو ختم کرنے کی کوشش ہے اسے زیادہ اسکی کوئی وقعت نہیں
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.