اب تک عام تاثر یہی تھا کہ ایم کیو ایم کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی تعلیم یافتہ ہوتے ہیں، انکا تعلق متوسط طبقے سے ہوتا ہے، وہ ڈسپلن کے سخت پابند ہوتے ہیں اور باقی ملک کے قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران کی طرح خرید و فروخت میں ملوث نہیں ہوتے ہیں لیکن یہ کیا ہوا ہے کہ جیسے ہی ایم کیو ایم سے الطاف حسین کا کنٹرول ختم ہوا ہے ایم کیو ایم کے انہی ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے بکنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں کی ہے؟موجودہ صورتحال میں جب ایم کیو ایم کے دو تین گروپ آپس میں الجھے ہوئے تھے تو ایسی صورت میں ایم کیو ایم کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کا اپنے گروپس سے لا تعلق ہو جانا یا سینیٹ کے انتخابات میں حصہ نہ لینا اور اپنے امید واروں کو ووٹ نہ ڈالنا تو سمجھ آ سکتا تھا لیکن انکا خرید و فروخت میں ملوث ہو جانا سمجھ سے بالاتر ہے