- کک باکسر (26)
- SaleemRaza (23)
- Anjaan (21)
- Host (10)
- Atif Qazi (9)
Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
19 Oct, 2016 at 3:30 pm #9
بارکا بھائی کرکٹ نے لوگوں کی زندگی تباہ کر دی بھائی میرا تجربہ ہے میرا میٹرک کا بورڈ کا میت کا امتحان تھا سالانہ اور ہمارے علاقے ناظم آباد کیاس وقت کی محلے کی ایک مشھور ٹیم نے پہلا موقع دیا تھا کھیلنے کو میچ دس کا وقت تھا میں نے ان کو نہیں بتایا کے میرا امتحان ہے اس وقت ریلے کی سائیکل ہوتی تھی پاس اس پر گیا اور پورے سوال کیے بغیر گراونڈ پہنچا اور میچ کھلا اور میچ بھی لیٹ شروع ہوا کرکٹ کا جنوں بہت ظالم چیز ہے
تبھی آپ کنیڈا میں لال پمپ فٹ کر رہے ہو
19 Oct, 2016 at 3:26 pm #7ترجمہ تحریر استاد نمبر دو
بھائی صاحب ماجرا یہ ہے کہ ہم نے دوستوں کی خاطر یہ محفل سجای تھی مگر تمام کے تمام دوست مصروفیت کا بہانہ کر کے کھسک لیے اتنے میں سیاست پی کے پر جھانکا تو وہ تمام کے تمام دوست ادھر بیٹھ کر نادان کے تھریڈ پر پٹر پٹر بول رہے تھے ، اپنے تو کلیجے پر جیسے چھریاں چل گئیں مانا کہ یہاں ابھی تک نوٹیفکیشن کا مسئلہ درپیش ہے مگر ایسی بھی کیا بے رخی کہ اپنے پیارے دوستوں کو چھوڑ کر ادھر کھسروں (برگرز )سے نیابت میں مصروف، میں نے بھی فیرنی کی دیگ نہ اتروائی تو میرا نام بدل کر عینی رکھ دینا میرا خیال ہے کہ ان سسروں (ہم سب ) کا دل ادھر ایسا لگ چکا ہے کہ ابھی اس نئی بیٹھک کیلئے انکے پاس وقت نہیں ہے
19 Oct, 2016 at 3:13 pm #6ترجمہ تحریر استاد نمبر ون
میں آج صبح صبح چھت پر کبوتروں کو دانا ڈال رہا تھا جب میں نے کبوتروں کی گنتی کی تو انمیں ایک کبوتر کم تھا ادھر ادھر دیکھا تو امتیاز میاں کی کبوتری کو دانا ڈال رہا تھا میں اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گیا اتنے میں زور سے دروازہ کھٹکا نیچے جھانک کر دیکھا تو اپنی پھپھو کی ساس کی نند کے شوہر میاں منتظر (سیاست پی کے والے ) کا لمدا (اس سالے کی سمجھ نہیں آئ ) کھڑا تھامجھے دیکھ کر کہنے لگا کہ ابا نے تمہیں اور تمہارے دوست عاطف کو بلوایا ہے ، لڑکی کو چھیڑنے کا معاملہ ہے میں نے جلدی جلدی کبوتروں کو ڈربے میں بند کیا ، عاطف کو پھجے پاۓ والے کی ریڑھی سے اٹھایا اور میاں منتظر کے کوٹھے پر پنہچ گیا
19 Oct, 2016 at 2:38 pm #19میرا ایمان ہے لافانی ذات صرف الله کی ہے ، جو چیز بنی ہے اس نے فنا ہونا ہے ، اس لئے یہ بات تو آپ رہنے ہی دیں کہ ڈیم کبھی ٹوٹیں گے نہیں
میں آپ سے ایگری ہوں کہ صرف اللہ کی ذات رہنے والی ہے ، میں نے یہ بھی نہیں کہا کہ ڈیم نہیں ٹوٹتے ، میں نے ڈیم اور نیوکلیئر سٹیشن کی تباہی کی صورت میں جو انسانی المیے رونما ہونگے انکو آپس میں کمپیئر کر کے بتایا ہے کہ نیوکلیئر سٹیشن کی تباہی سے نقصانات ڈیم کی نسبت ہزاروں گنا زیادہ ہونگے
19 Oct, 2016 at 12:10 pm #17اور اگر خدانخواستہ ڈیم ٹوٹ جائے تو پھر تباہی کا تصور کیا ہے آپ نے ، رسک تو ہر معاملے میں ہے سڑک پر چلنے سے لے کر سمندر میں جہاز رانی تک ، تو اب پھر بندہ کیا رسک کے ڈر سے گھر ہی بیٹھ جائے ؟؟
میرے بھولے بھائی ڈیم اچھی طرح بنایا گیا ہو تو ٹوٹنے کا چانس نہیں ہوتا مگر ایٹمی ری ایکٹر جب مرضی پھٹ سکتا ہے آپ چرنوبل کی مثال لے لیں کسطرح اسکی آبادی کو تابکاری اثرات کے نتیجے میں مہلک بیماریوں کا سامنا ہے آج تک اس شہر کو آباد نہیں کیا جا سکا ہزاروں میل دور ناروے میں بھی اس پلانٹ کی خارج شدہ تابکاری کے اتنے مہلک اثرات تھے کہ دو سال تک گائیوں کا دودھ نکال کر بہا دیا جاتا کیونکہ پینے کے قابل نہیں تھا کھلے میدانوں میں چرنے والے جانور بھی محفوظ نہیں تھے بارش آتی تو سب اندر گھس جاتے کہ اسمیں تابکاری نہ ہو چاغی میں میٹھا پانی تھا جو اب زہریلا ہوچکا ہے ایمانداری سے بتائیں کہ کیا ڈیمز ٹوٹنے کے نتیجے میں ایسی ہولناک تباہی آتی ہے ، زیادہ سے زیادہ سیلاب آسکتا ہے اسکو بھی کنٹرول کرنا مشکل نہیں ہمارے ملک میں سیلاب اسلئے تباہی مچاتا ہے کہ حکومتوں نے پیروں فقیروں کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ پلوں کے نیچے ناجائز تعمیرات کریں اور آبادیاں دریا کے ساتھ بنانے کی اجازت دی ہوئی ہے
19 Oct, 2016 at 10:55 am #3اللہ تعالیٰ پاکستان کو اس پراجیکٹ کے ذریعے اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کی توفیق دے تاکہ ہمیں اپنی معمولی ضروتوں کیلئے دنیا کے سامنے مجبور نہ ہونا پڑے۔ ساتھ میں اللہ تعالیٰ پی ٹی آئی کو ہدائت دے تاکہ وہ ملک دشمنی پر مبنی اس پراجیکٹ کی مخالفت سے باز آئیں۔
اس پراجیکٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں جو اس انڈین پروفیسر کی وڈیو سے ظاہر ہے اگرچہ یہ ہمارے خلاف ہے مگر جسطرح اس پراجیکٹ کے ایک ایک پہلو کو اس انڈین پرو فیسر نے ہائی لائیٹ کیا ہے اتنا تو ہمارے کسی بندے کو توفیق نہ ہوئی حالانکہ یہ ہمارا پراجیکٹ ہے مگر اسکی اہمیت غیروں کو زیادہ معلوم ہے ، بحرحال پاکستان کے اس مخالف انڈین کے شکریے کے ساتھ جس نے اس تفصیل سمجھنے اور سمجھانے کیلئے اتنی محنت کی اور اس دعا کے ساتھ کے ہمارے بندے بھی اتنی ریسرچ کیا کریں محترم عاطف بھائی آپ میں اتنے گٹس ہیں کہ اسطرح کا کام کیا جاۓ مگر کیا کریں کہ آپ بزی بہت ہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
18 Oct, 2016 at 3:23 pm #2سڑکیں بھی ضروری ہیں انکی اہمیت مستقبل کی سپر پاور چین سے پوچھیں جو ایک سڑک بنا کر پینتالیس دن کا فاصلہ نو دن میں کرنے کا عزم رکھتا ہے وزیرستانی بھائی بہت مشکل میں ہیں انکی ریلیف کیلئے فوری اقدام کریں ، جانے کیوں ملک ریاض جیسے لوگ انکے لئے گھر نہیں بنا رہے انکی کالونیاں جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بنا کر سکیورٹی کا نظام انہی کے حوالے کیا جاۓ اور باہر فوج ہر وقت موجود رہے کیونکہ یہ ایریا انڈیا اپنی ریشہ دوانیوں کیلئے استمعال کرنا چاہتا ہے انکو بھی ووٹ کا حق دیا جاۓ اور ملاؤں کا ہولڈ یہاں سے ختم کیا جاۓ پھر آپ دیکھیں گے کہ ان لوگوں کو تعلیم کی اہمیت کا شعور پورے ملک سے زیادہ ہے
18 Oct, 2016 at 3:14 pm #8جوانی تو کیکر پر بھی آئے تو خوبصورت ہی لگتا ہے۔ بالائی اور سرد علاقوں کی البتہ بات ہی کچھ اور ہے ، یہاں کے مرد و زن عموما” خوبصورت ہی جانے جاتے ہیں۔ وجہ شائید کچھ تو وراثت میں ملنے والے رنگ و نقش اور باقی کمی سخت محنت، شفاف آب و ہوا اور مقوی خوراک پوری کردیتی ہیں۔
سنا ہے جو خوبصورت ہوتے ہیں انکو بیویاں خوبصورت نہیں ملتیں، کیا یہ حقیقت ہے ؟ اسی طرح خوبصورت لڑکیوں کو شوہر واجبی سے ملتے ہیں ، میں نے ناروے میں خود مشاہدہ کیا (گو اس کے بعد کئی دن تک کڑھتا رہا ) ہے کہ خوبصورت ترین پاکستانی لڑکی کا شوہر پاکستان سے امپورٹ کیا گیا تو بس کھروڑ ا ہی لگتا تھا میں شکل پر تنقید نہیں کرتا مگر کچھ میچ کرتے جوڑے ہوں تو بہتر ہے
18 Oct, 2016 at 3:06 pm #7میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ہوں کہ نیلی آنکھوں والے جینز پاکستان میں کہاں سے، کیسے اور کب آئے تھے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ یہ ہمارا لوکل جین نہیں ہے
دوسری بات یہ ہے کہ خوبصورتی کا اداکاری سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے. فیصل رحمان جیسے بہت سے خوبصورت مرد اداکاری میں ناکام ہو چکے ہیں جبکہ سلطان راہی جیسے موٹی ناک والے اور وحید مراد جیسے سانولی رنگت والے کامیاب ہیرو ثابت ہو چکے ہیں
باوا جی انگریزوں نے ایک لمبا عرصہ یہاں حکومت کی ہے اور بہت ساری گوریوں نے لوکلز سے شادیاں بھی کی تھیں ،رہے پٹھان تو وہ شامی النسل ہیں جنکے رنگ گورے اور آنکھیں نیلی ہوتی ہیں اسی طرح جاٹ گورے چٹے ہوتے ہیں انکو ایرانی النسل مانا جاتا ہے ، ارائیں قوم بھی کافی گوری چٹی ہے یہ بھی ایرانی ہیں تبھی ارائیں کہلواتے ہیں
18 Oct, 2016 at 9:37 am #12بھائی جی!! ناروے کی کُل آبادی کتنی ہے اس پر بھی روشنی ڈالیں۔
ناروے کی آبادی ساٹھ لاکھ کے قریب ہے مگر یہ بھی تو دیکھیں کہ یہاں کتنے سو ایسے چھوٹے بڑے ہائیڈرل پاور سٹیشنز ہیں ، انکو فائدہ نہ ہوتا تو کیوں اتنی سر کھپائی کرتے ؟ نندی پور جیسے پراجیکٹ بشمول نیوکلئیر پاور سٹیشنز ماحول کیلئے تباہ کن ہیں جبکہ ڈیمز ماحول کیلئے فائدہ مند بلکہ ڈیمز تو صحراؤں میں گل کھلا دیتے ہیں قرآن مجید میں بھی ایک ہری بھری باغوں سے لدی وادی کا ذکر ملتا ہے انکی امیری کا راز بھی ڈیم ہی تھا غالبا ملکہ سبا کی سٹیٹ تھی ایک اور بات جاپان میں سونامی کے بعد انکے چار ایٹمی ری ایکٹر تباہ ہوے تھے کیونکہ انکو ٹھنڈا کرنے کا سسٹم خراب ہوا تھا جو باوجود کوشش کے ٹھیک نہ ہوا اس کے بعد ایک کے بعد دوسرا پھٹتا گیا اور ماحولیاتی تباہی جو ہوئی اس پر جاپان اربوں خرچ کر رہا ہے اسکا سمندر ہی تابکاری سے بھر گیا تھا اور جاپان نے ایٹمی پاور سٹیشن لگانے سے آئندہ کیلئے توبہ کی ہے یہ ایٹمی ری ایکٹر جو اسکو تیس فیصد انرجی دے رہے تھے اب وہاں کبھی بھی نہیں لگاۓ جائیں گے کیونکہ جاپان نے انکے بدلے جو نقصان اٹھایا ہے وہ انکے فوائد سے ہزاروں گنا زیادہ ہے جو سبق جاپان نے اتنا نقصان اٹھانے کے بعد سیکھا ہے کیوں نہ ہم سٹارٹ میں ہی سیکھ جائیں ؟
پاکستان بھی زلزلوں کی سرزمین ہے اگے تواڈی مرضی
ایک اور بات بتاتا چلوں کہ ناروے کی آبادی بے شک کم ہے مگر انکی انرجی کی ضروریات بہت زیادہ ہیں ناروے کا اوپری شمالی حصہ جہاں چھ ماہ رات رہتی ہے اسے روشنیوں سے ہی منور کیا جاتا ہے باقی ناروے میں بھی سردیوں میں جو سات ماہ تک محیط ہیں ہر وقت لائٹس اور ہیٹرز آن رہتے ہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
17 Oct, 2016 at 11:17 pm #9پاکستان کی توانائی کی پریشانیوں کا واحد حل نیوکلیر توانائی ہی ہے .. دریائی ڈیمز میں بجلی کی پیداوار میں کمی اور بیشی ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے یہ لگاتار بجلی فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوتے .. دنیا بھر میں ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ تر بجلی نیوکلیر پلانٹس کی ہی استعمال ہوتی ہے.. ایٹمی ملک ہونے کی وجہ سے ہم اس کے زیادہ اہل ہیں کہ نیوکلیر پلانٹ لگا سکیں اور کل اگر ہمیں نیوکلیر سپلائی گروپ کی رکنیت مل جاتی ہے تو سونے پر سہاگہ ہو جائے گا کسی دور میں ڈیمز پاکستان کی توانائی کا ذریعہ بن سکتے تھے لیکن کالا باغ ڈیم جیسے بڑے پراجیکٹ کو سیاست کی نظر کر دیا گیا اس کے بعد کسی بھی ڈیم پر پیسے لگانا فضول ہی ہے . ہر صوبے کو گلہ ہے کہ دوسرا صوبہ اس کا پانی چرا رہا ہے .. ایسے جھگڑوں میں پڑ کر ملک و قوم کا سرمایا ضایع کرنے سے بہتر ہے کہ نیوکلیر ٹیکنولوجی کو استعمال کر کے تھوڑے سے یورینیم سے ہزاروں میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے اور دنیا اب اسی ٹیکنولجی سے اپنی ضروریات پوری کرنے کا سوچ رہی ہے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
17 Oct, 2016 at 12:04 pm #5اور ہاں دسمبر میں جب یہ تین سو پجھتر میگاواٹ بجلی دے تو مجھے یاد کروا دیجئے گا کیونکہ نندی پور سے بھی ایکدن میں ہزار میگاواٹ پیدا کرنے کے بعد اسے دفنا دیاگیا تھا
اور جناب اس پلانٹ کو چلانے کیلئے آپکو یورینیم اور پولوٹونیم کی ضرورت ہے جو بلیک مارکیٹ سے مہنگا ملتا ہے جبکہ پاکستان میں اتنا دستیاب نہیں ہے
17 Oct, 2016 at 11:57 am #4بلکل درست ، لیکن حضور یہ بھی تو فرما دیجئے جب تک سات یا نو سال لگیں ان ڈیمز کو بنانے میں تو تب تک قوم کیاپھونک کر گزارا کرے
ان جیسے پراجیکٹس سے لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوگی اگر نہیں یقین تو اگلی گرمیوں میں دیکھ لیجئے گا ، اللہ بھلا کرے نندی پوور جیسے پراجیکٹ اور ان فوری بننے والے پراجیکٹس پر خرچ کرنے کی بجاۓ ایران سے بجلی خریدیں ، گیس بھی تو خریدنی ہے اسلئے کچھ مذایقه نہیں وقتی طور پر بجلی خرید لیں اور ان مہنگے پراجیکٹس پر خرچ کرنے کی بجاۓ جو سو دوسو میگاواٹ کے ہیں یہی پیسہ ڈیمز پر خرچ کیا جاۓ
17 Oct, 2016 at 11:50 am #13ہم ماضی پرست لوگ ہیں، آج نواز شریف کا انتقال ہوجائے تو کل وہ لوگ بھی اس کے گُن گاتے نظر آئیں گے جو آج اس پر تنقید کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور عمران خان کو کچھ ہوجائے تو مخالفوں نے یہی کہنا ہے کہ بےچارہ دل کا بہت اچھا تھا، اپنی زندگی لٹیروں کے خلاف وقف کردی تھی۔
پوری پاکستانی قوم کسی آسیب کا شکار نظر آتی ہے کہ زندہ رول ماڈلز میں چُن چُن کر کیڑے ڈھونڈتی اور انہیں دنیا کو دکھاتی پھرتی ہے اور پھر اُسی رول ماڈل کے گُذر جانے کے بعد ٹرکوں کے پپیچھے لکھوا کر روتی نظر آتی ہے کہ”تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد”۔
یہ آپکو بھی معلوم ہے کہ جو رول ماڈل تھے ان جیسے لوگ آج کل نہیں ملتے اسلئے جو سٹاک میسر ہے اسمیں سے چھان پھٹک کر اچھے بندے لانے کی ضرورت ہے ، میرا خیال تھا کہ شریف برادران رج گئے ہیں اسلئے کسی نئے بھوکے سے بہتر رہیں گے مگر کل ہی پتا چلا کہ میرا اندازہ غلط تھا جنوبی پنجاب میں شوگر ملز کی تعداد ضرورت سے زیادہ تھی کیونکہ یہ علاقه کپاس کا ہے جو ملکی ایکسپورٹ میں اہم ترین جنس ہے ،اسی سے دھاگہ اور پھر کپڑا بنتا ہے ، وہاں انہوں نے نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی لگوا کر اپنی پانچ شوگر ملز ادھر ٹرانسفر کروا دیں ان کا عدالت میں موقف سن کر بندہ دیوار میں سر مارے تو شائد کچھ سکون ملے ، فرماتے ہیں کہ نئی ملز پر پابندی ہے ٹرانسفر کرنے پر تو کوی پابندی نہیں ، دل کرتا ہے لوہے کا چھتر بنوا کر انکی سرخ و سفید پٹکریؤن پر صرف دس دس ماروں اور جب انکے زخم بھرنے لگیں تو پھر دس دس ماروں تاکہ قوم کو بے وقوف بنانے کے بعد سیدھے تو سونے نہ پائیں
17 Oct, 2016 at 11:40 am #12پاکستان کی سیاست میں کب مردے کیش کروانے کا دور ختم ہو گا؟
ہمیں اس پر بھی کوی اعتراض نہیں کہ جنکے خونی رشتے مارے گئے وہ انکا نام ضرور لیں مگر زرداری اور بلاول جیسے نہیں جو کرپشن کو ختم کرنے کا کوی ارادہ نہیں دکھاتے ، کرپشن ختم کرنا بہت آسان ہے ، یہ اپنے گھر سے آغاز کردیں مگر نہیں ، انکو مردے کیش کروانا ہی آتا ہے
17 Oct, 2016 at 11:32 am #11اور بلاول؟ ارے صاحب کیا بتائیں۔ یہ بچہ تو نانا اور اماں کی سیاسی مجاوری کے ریڑھے پر بٹھا دیا گیا ہے۔ اس ریڑھے کو باپ اور پھوپھی کھینچے پھر رہے ہیں۔ بھٹو کے نام پر بابا۔ جو دے اس کا بھی بھلا، نہ دے اس کا بھی بھلا۔ کوئی نیا آئیڈیا نہیں، نعرہ نہیں، پروگرام نہیں۔ بس بڑھکیں لگوا لو اور وہ بھی کسی اور کی رٹائی ہوئی۔
17 Oct, 2016 at 11:26 am #2بھاشا اور کالا باغ ڈیمز مل کر تیرہ چودہ ہزار واٹ پیدا کر سکتے ہیں مگر ہم ان پر توجہ دینے کی بجاۓ تین سو واٹ کے منصوبوں پر پیسہ جلا رہے ہیں ہائیڈرل پاور سستی اور پولیوشن فری بجلی دیتا ہے جس سے آبپاشی اور مچھلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے نیز ماحولیات پر بھی بہت مثبت اثر ہوتا ہے
-
AuthorPosts