Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)
  • Author
    Posts
  • Shirazi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    Nikalna khuld say adaam ka suntay aai theay lakin

    bohat bay abroo ho kay teray kuchay say hum nikle

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2

    آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا اور انڈیا کے مابین پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن انڈیا کی پوری ٹیم اپنی دوسری اننگز میں صرف 36 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور جواب میں آسٹریلیا نے دو وکٹوں کے نقصان پر 90 رنز کا ہدف پورا کر لیا اور سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔
    انڈیا کی اس بیٹنگ کارکردگی اور ان کی شکست کا پاکستانی ٹوئٹر پر خوب چرچا رہا۔
    واضح رہے کہ انڈیا کو آج کھیل شروع ہونے پر آسٹریلیا کے خلاف 62 رنز کی سبقت حاصل تھی اور ان کے نو کھلاڑی باقی تھی اور توقع تھی کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف بڑا  اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
    لیکن صبح کو کھیل کا آغاز ہوتے ہی پیٹ کمنز نے نائٹ واچ مین جسپریت بمراہ کو 15 کے مجموعی  اسکور پر آؤٹ کر دیا۔
    اس کے بعد انڈیا کے انتہائی قابل بھروسہ بلے باز چتیشور پجارا آئے لیکن یہی وہ موقع تھا جب آسٹریلوی گیند بازوں نے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا۔
    اسی ا سکور پر نہ صرف بمراہ، بلکہ پجارا، اگروال اور رہانے کو بھی پویلین چلتا کر دیا گیا۔ 19 رنز پر کپتان کوہلی بھی آؤٹ ہو گئے اور 31 رنز پر نو کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔
    ٣٦      رنز کے  اسکور پر محمد شامی کو کمنز کی گیند کلائی پر لگی جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئے اور اپنی اننگز جاری نہ رکھ سکے، نتیجتاً انڈیا کی ٹیم تاریخ میں اپنے کم ترین سکور پر آل آؤٹ قرار دے دی گئی۔
    آسٹریلیا کی جانب سے صرف آٹھ رنز کے عوض 25 گیندوں پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کر کے ہیزلووڈ بہترین بولر رہے اور اس اننگز میں انھوں نے اپنی 200 وکٹیں بھی حاصل کر لیں۔ پیٹ کمنز نے بھی شاندار بولنگ کی اور چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
    تعاقب میں میتھیو ویڈ اور جو برنس نے قدرے تیز کھیل کا مظاہرہ کیا اور محمد شامی کی غیر موجودگی میں انڈیا کی کمزور بولنگ کا پورا فائدہ اٹھایا۔
    جو برنس نے نصف سنچری مکمل کر لی اور چھکا لگا کر میچ کا اختتام کیا۔
    پاکستانی کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا میں اپنی کارکردگی تو انتہائی ناقص رہی ہے اور 1995 کے بعد سے پاکستان نے آج تک وہاں ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا لیکن انڈیا کی اس بیٹنگ پرفارمنس پر پاکستانی شائقین نے سوشل میڈیا پر بہت مزے لیے۔
    سوشل میڈیا پر کرکٹ کمنٹری کرنے والے اکاؤنٹ ‘چینج آف پیس’ نے ٹویٹ میں لکھا:  سب کو صبح بخیر۔ ایسی کیا خاص بات ہے آج ہفتے کی صبح جو ہر چیز انتہائی خوبصورت لگ رہی ہے۔ ہوا بھی صاف ہے، سورج بھی گرما رہا ہے، گھاس بھی زیادہ سبز لگ رہی ہے۔ اور اس تبصرے کے ساتھ انھوں نے پاکستان کے سابق کپتان مصباح الحق کی مسکراتی ہوئی تصویر بھی لگائی۔
    ایک صارف ہاکس بے لکھتے ہیں کہ کیا انڈین کھلاڑیوں کو بیٹ بھی پکڑنا آتا ہے؟ صارف شعیب نوید نے بھی اسی طرح تبصرہ کیا کہ کھیل کا یہ یشن کتنا مسرت بخش تھا۔
    میچ میں کھانے کا وقفہ لینے پر صارف اسد ناصر لکھتے ہیں کہ آسٹریلیا کو ضرورت نہیں تھی، انھوں نے تو پہلے ہی لنچ کر لیا ہے۔
    سری لنکن کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے صارف اور صحافی ڈینئیل الیگزانڈر نے تبصرہ کیا کہ فورتھ امپائر نے پانی کے وقفے کے دوران پچ پر انڈین بلے بازوں سے زیادہ وقت گزارا ہے۔
    کچھ پاکستانی صارفین کو ملال تھا کہ وہ سوتے رہ گئے اور انڈیا کی بیٹنگ نہ دیکھ سکے۔
    دا نیوز اخبار کے سینئیر ایڈیٹر طلعت اسلم نے ٹویٹ میں کہا کہ ‘یا کیا ہو رہا ہے؟ کاش میں پہلے جاگ گیا ہوتا۔
    ایک صارف نے انڈیا کے اپنے میدان میں عمدہ کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کی کہ آئی سی سی کو چاہیے کہ انڈیا کو اپنی ہوم پچز بیرون ملک دوروں میں لے جانے کی اجازت دے دے۔
    آسٹریلوی تجزیہ نگار نے میچ کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا پہلی اننگز میں بہت مضبوط پوزیشن میں تھا لیکن وراٹ کوہلی کا رن آؤٹ میچ کا اہم ترین لمحہ تھا جس کے بعد انڈیا نے اپنی دونوں اننگز میں 17 وکٹیں صرف 88 رنز کے عوض گنوا دیں۔
    جبکہ پاکستانی صارف دانیال نے آسٹریلوی بولرز کی کارکردگی کو سراہا اور بالخصوص ہیزلووڈ کے بارے میں کہا کہ وہ ‘خوفناک’ بولر ہیں۔

    https://www.bbc.com/urdu/sport-55375327

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8
    I have always rated Indian batting line up as one of the strongest in the world. It just capitulated against the intense and on target bowling by Aussies. After 1st innings, I was under the impressions that it will turn into a classic game but it ended up anti climatic. مجھے کیوں نکالا
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    انڈیا نے بلاشبہ بہت اچھے اور اعلی درجے کر بیٹسمین پیدا کئے ہیں ان کے ہاں پہلے بھی اچھے بلے بازموجود تھے مگر ٹنڈولکر نے تو جیسے اس میدان میں ایک انقلاب برپا کردیا وہ بلے بازی میں ایک نصابی کتاب کی طرح تھا اور اب بھی انڈین کرکٹ کو بہت فائدہ دے رہا ہے ٹنڈولکر نے بلے بازی میں جو اعلی معیار قائم کئے تھے ان کی وجہ سے  انڈیا کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک بلے باز آتا رہے گا اور جو ٹنڈولکر کے قائم کردہ معیار سے کم ہوگا وہ فرسٹ کلا س تک ہی آپاے گا آگے قومی لیول پر نہیں جا سکے گا۔ دھونی، یووراج سنگھ، گانگولی، ڈریوڈ، کوہلی، شیکھر اور روہت شرما وغیرہ اسی لڑی کاحصہ ہیں جو ٹنڈولکر نے آکر پروی تھی

    موجودہ بدترین پرفارمنس پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جعلی ہیروز کی پھونک نکل گئی یا شائد ان کے پاس مطلوبہ بیٹنگ سکلز نہیں تھیں ابھی کل انڈیا نے آسٹریلیا کو ٹی ٹونٹی سیریز ہرای ہے جس کے بعد اب ٹیسٹ سیریز شروع ہوچکی ہے، انڈین کھلاڑی بہت زیادہ دباو کا شکار ہیں کیونکہ کمرشل ہونے سے انہیں اربوں روپیہ تو مل رہا ہے مگر دباو بہت زیادہ ہے کسی کھلاڑی کے پاس ایک سال سے زیادہ کا کنٹریکٹ نہیں ہوتا بلکہ شائد اس سے بھی کم کے دئے جارہے ہیں پرفارمنس کا اتنا دباو ہوتا ہے کہ نئے نئے چہرے دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے شائقین کو بھی مایوسی ہوتی ہے کیونکہ اگر لاکھوں لوگ شیکھر کو دیکھنا پسند کرتے ہیں اور وہ ایک دو میچز میں پرفارمنس نہ دے پاے تو باہر کردیا جاتا ہے شائقین یہ نہیں چاہتے اور اپنے پسندیدہ بلے باز کو کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں

    انڈیا کے کھلاڑی کچھ مغرور بھی ہوگئے تھے اور یہ بہت بڑی خامی ہے جو کسی انسان کو لے بیٹھتی ہے جیسی سیچویشن انڈین بلے بازوں کو سامنا تھا ویسی ہی آسٹریلیا کو خود بھی انگلینڈ میں پچھلے سال دیکھنے کوملی بال سلاٹ ایریا میں پڑنے کے بعد وکٹوں کی طرف آتی اس گیند سے بچا نہیں جاسکتا اور بلے باز کومجبورا بولڈ ہونے سے بچنے کیلئے اپنا بلا آگے کرنا پڑتا مگر یہی بال آوٹ سونگ ہوکر بلے کا کنارہ چھو کر کیپر یا سلپ میں چلی جاتی۔ آدھی آسٹریلین ٹیم پویلین لوٹ گئی تھی مگر سمتھ نے اس سمسیا کا حل اپنے دماغ سے نکالا کریز سے باہر کھڑے ہوکر پھر وہاں سے بھی مزید آگے بال کے اوپر جاکر کھیلنے لگ گیا اس سے باولر کو آوٹ سونگ کا موقع نہیں ملتا تھا اس عمل سے وکٹس گرنا تو بند ہوگئیں مگر باولر کی شارٹ گیندیں سمتھ کے ہیلمٹ اور کندھوں پر لگنے لگیں اس کے باوجود کے اسے متعدد بار فزیو کو بلانا پڑا اس نئ اپنے ملک کی خاطر ٹیم کو بھرپور سٹینڈ دیا اسکی کامیاب حکمت عملی سے آسٹریلیا ٹیم ذلیل ہونے سے بچ گئی بلکہ سمتھ کی سینچری کی بدولت آسٹریلیا میچ جیت گیا تھا بعد میں ناصر خان نے ایک سپیشل پروگرام سمتھ کےساتھ صرف اس کی یہی حکمت عملی کو سمجھنے پر بنایا اور سمتھ کو بیٹنگ کروا کر یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ کیسے عظیم کھلاڑی انتہای ناموافق حالات میں بھی ٹیم کو بحران سے نکال سکتے ہیں انڈین ٹیم کے پاس کوہلی خود ایک ایسا ہی کھلاڑی موجود ہے مگر وہ کچھ عرصہ سے جیت یا ہار کو اہمیت نہیں دے رہا یہی وجہ ہے کہ اس پر تنقید ہورہی ہے وہ انڈیا شائقین کو انگلینڈ اور آسٹریلین کراوڈ کی سطح پر دیکھنا چاہتا ہے جو جیت یا ہار کو اتنی اہمیت نہیں دیتے  بلکہ اچھی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    بھائی آپ سارا دن ٹی وی سے چپکے رہتے ہو

    :thinking:

    انڈیا نے بلاشبہ بہت اچھے اور اعلی درجے کر بیٹسمین پیدا کئے ہیں ان کے ہاں پہلے بھی اچھے بلے بازموجود تھے مگر ٹنڈولکر نے تو جیسے اس میدان میں ایک انقلاب برپا کردیا وہ بلے بازی میں ایک نصابی کتاب کی طرح تھا اور اب بھی انڈین کرکٹ کو بہت فائدہ دے رہا ہے ٹنڈولکر نے بلے بازی میں جو اعلی معیار قائم کئے تھے ان کی وجہ سے انڈیا کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک بلے باز آتا رہے گا اور جو ٹنڈولکر کے قائم کردہ معیار سے کم ہوگا وہ فرسٹ کلا س تک ہی آپاے گا آگے قومی لیول پر نہیں جا سکے گا۔ دھونی، یووراج سنگھ، گانگولی، ڈریوڈ، کوہلی، شیکھر اور روہت شرما وغیرہ اسی لڑی کاحصہ ہیں جو ٹنڈولکر نے آکر پروی تھی موجودہ بدترین پرفارمنس پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جعلی ہیروز کی پھونک نکل گئی یا شائد ان کے پاس مطلوبہ بیٹنگ سکلز نہیں تھیں ابھی کل انڈیا نے آسٹریلیا کو ٹی ٹونٹی سیریز ہرای ہے جس کے بعد اب ٹیسٹ سیریز شروع ہوچکی ہے، انڈین کھلاڑی بہت زیادہ دباو کا شکار ہیں کیونکہ کمرشل ہونے سے انہیں اربوں روپیہ تو مل رہا ہے مگر دباو بہت زیادہ ہے کسی کھلاڑی کے پاس ایک سال سے زیادہ کا کنٹریکٹ نہیں ہوتا بلکہ شائد اس سے بھی کم کے دئے جارہے ہیں پرفارمنس کا اتنا دباو ہوتا ہے کہ نئے نئے چہرے دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے شائقین کو بھی مایوسی ہوتی ہے کیونکہ اگر لاکھوں لوگ شیکھر کو دیکھنا پسند کرتے ہیں اور وہ ایک دو میچز میں پرفارمنس نہ دے پاے تو باہر کردیا جاتا ہے شائقین یہ نہیں چاہتے اور اپنے پسندیدہ بلے باز کو کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں انڈیا کے کھلاڑی کچھ مغرور بھی ہوگئے تھے اور یہ بہت بڑی خامی ہے جو کسی انسان کو لے بیٹھتی ہے جیسی سیچویشن انڈین بلے بازوں کو سامنا تھا ویسی ہی آسٹریلیا کو خود بھی انگلینڈ میں پچھلے سال دیکھنے کوملی بال سلاٹ ایریا میں پڑنے کے بعد وکٹوں کی طرف آتی اس گیند سے بچا نہیں جاسکتا اور بلے باز کومجبورا بولڈ ہونے سے بچنے کیلئے اپنا بلا آگے کرنا پڑتا مگر یہی بال آوٹ سونگ ہوکر بلے کا کنارہ چھو کر کیپر یا سلپ میں چلی جاتی۔ آدھی آسٹریلین ٹیم پویلین لوٹ گئی تھی مگر سمتھ نے اس سمسیا کا حل اپنے دماغ سے نکالا کریز سے باہر کھڑے ہوکر پھر وہاں سے بھی مزید آگے بال کے اوپر جاکر کھیلنے لگ گیا اس سے باولر کو آوٹ سونگ کا موقع نہیں ملتا تھا اس عمل سے وکٹس گرنا تو بند ہوگئیں مگر باولر کی شارٹ گیندیں سمتھ کے ہیلمٹ اور کندھوں پر لگنے لگیں اس کے باوجود کے اسے متعدد بار فزیو کو بلانا پڑا اس نئ اپنے ملک کی خاطر ٹیم کو بھرپور سٹینڈ دیا اسکی کامیاب حکمت عملی سے آسٹریلیا ٹیم ذلیل ہونے سے بچ گئی بلکہ سمتھ کی سینچری کی بدولت آسٹریلیا میچ جیت گیا تھا بعد میں ناصر خان نے ایک سپیشل پروگرام سمتھ کےساتھ صرف اس کی یہی حکمت عملی کو سمجھنے پر بنایا اور سمتھ کو بیٹنگ کروا کر یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ کیسے عظیم کھلاڑی انتہای ناموافق حالات میں بھی ٹیم کو بحران سے نکال سکتے ہیں انڈین ٹیم کے پاس کوہلی خود ایک ایسا ہی کھلاڑی موجود ہے مگر وہ کچھ عرصہ سے جیت یا ہار کو اہمیت نہیں دے رہا یہی وجہ ہے کہ اس پر تنقید ہورہی ہے وہ انڈیا شائقین کو انگلینڈ اور آسٹریلین کراوڈ کی سطح پر دیکھنا چاہتا ہے جو جیت یا ہار کو اتنی اہمیت نہیں دیتے بلکہ اچھی کرکٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور دونوں ٹیموں کو سپورٹ کرتے ہیں
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    بھائی آپ سارا دن ٹی وی سے چپکے رہتے ہو :thinking:

    آپ ٹھیک سمجھے ہو پوری سیریز دیکھی تھی مگر دونوں ٹیموں کی پرفارمنس دیکھ کر میں نے اس وقت لکھا تھا کہ دیگر کرکٹ ٹیمیں ٹیسٹ کرکٹ میں بہت پیچھے رہ گئی ہیں بیچ میں کوی انہونی ہونا الگ بات ہے مگر ان دونوں کو ٹیسٹ ہرانا اب تقریبا ناممکن ہوگیا ہے، نویں نمبر تک کھلاڑیوں کو بیٹنگ کی سدھ بدھ ہوتی ہے، اور آخری وکٹ کی شراکت میں  بھی اسی نوے رنز کا اضافہ ہوجاتا ہے جس سے ٹیم کو بہت طاقت ملتی ہے

    اب تو سنا ہے کہ نئی قسم کا کرونا آچکا ہے جو ستر فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، امید ہے کہ آپ احتیاط کرو گے البتہ میری کوشش ہے کہ سلیم رضا کو ضرور دعوت دوں صرف اس وجہ سے رکا ہوا ہوں کہ امریکہ میں وہ خود کفیل ہوگا

    :serious:

Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi