Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 230 total)
  • Author
    Posts
  • نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #101
    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    آپ کا بہت بہت شکریہ کے آپ میری تحریر کو نہ صرف پڑھتے بلکہ ان میں موجود تضاد، ابہام اور سطحی باتوں کو اجاگر کرتے ہیں .

    آپ نے کچھ سوال مجھ اور کچھ میرے خیال میں میری تحریر کے حوالے سے محترمہ نادان صاحبہ سے پوچھے ہیں. ساتھ ساتھ آپ نے کھرے حقیقت پسندانہ تجزیے بھی کئے ہیں . ویسے محترمہ نادان صاحبہ نے بہت عمدہ طریقے سے جواب دئیے ہیں اور میں شاید اتنے عمدہ جواب نہ دے سکوں مگر میری نظر میں بے ادبی ہو گی اگر آپ کے سوالوں اور تجزیہ کا جواب نہ دوں

    میں آپکی طرح ایک دو جملوں میں سب کچھ کہنے کا ہنر نہیں جانتا لہٰذا معذرت کے میری تحریر لمبی ہو جاۓ گی

    ١) میں تو درسی کتب نہیں پڑھ سکا تو اور کتابیں کیا پڑھوں گا. دو چار کتابیں ہیں جو کبھار موقع ملتا ہے تو پڑھ لیتا ہوں.ان میں سے سیاست کے موضوع پر کوئی بھی کتاب نہیں ہے لہٰذا کتابی تاریخی حوالہ نہیں دے سکوں گا جہاں تک علمی حوالہ دینے کا تعلق ہے تو میں علمی سطح پر بھی نالائق ہوں جتنا ذہنی اور سوچنے کی سطح پر . میرے کہنے کا مقصد تھا کے ہم جرنیلوں کے کردار کو نا پسند تو جتنا چاہیں کر سکتے ہیں مگر ہمارے صرف نا پسند کرنے سے ان کے کردار اور طاقت اور اقتدار کے حصول کی خواہش میں کوئی کمی نہیں آے گی. اگر ان کا کردار ختم یا کم کرنا ہے تو کچھ اقدامات کرنے ہوں گے کچھ قربانیاں دینی ہوں گی . بر صغیر کی تاریخ میں کافی نام لئے جا سکتے ہیں جنہوں نے کافی قربانیاں دے کر آزادی حاصل کی . کہنے والے کہتے ہیں کے ارجنٹینا میں عوام نے قربانیاں دے کر آمر کو شکست دی . غالباً انڈونیشیا میں بھی آمر حکمرانوں کے خلاف عوام نے جدوجہد کی . پاکستان کی حالیہ تاریخ میں بحالی جمہوریت کی تحریک میں سندھ کے کچھ علاقوں میں عوام نے کافی جدوجہد کی اور پنجاب کے کچھ جیالوں نے بھی شرکت کی مگر ملک عزیز کی ایک بڑی اکثریت نے مرحوم مرد مومن مرد حق شہید جرنل ضیاء الحق صاحب کی اطاعت کو قبول کیا . حالیہ کچھ برسوں میں کسی سیاست داں نے وطن جرنیلوں سے مدد مانگی تو کچھ ارسا پہلے فریال تالپور اور کچھ دن پہلے احسن اقبال صاحب نے بھی افواج کے کردار کی تعریف کی ہے

    ٢) میں نفرت بہت کم کرتا ہوں مگر کچھ چیزوں کو ناپسند ضرور کرتا ہوں کے جن میں کنسلٹنٹ بھی شامل ہیں . مجھے کنسلٹنٹ کا کوئی اردو موزوں لفظ نہیں آتا . اس کے لئے معذرت . یہ ضرور کہوں کا کے کنسلٹنٹ کا کام ہوتا ہے اپنے آجر کو حل دینا . حل پر عمل درآمد کرنا کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے والے پر ہوتا ہے . ان میں سے کچھ حل خیالی ہو سکتے ہیں اور کچھ حقیقت پسندانہ . کونسا حل کیا ہے اسکا علم اس وقت ہو سکتا ہے جب اس پر عمل درآمد کیا جاۓ . سیاست دانوں کا ایک ہونا یقیناً خیالی ہو سکتا ہے اور شاید تھوڑا بہت حقیقی بھی. سنا ہے آجکل مسلم لیگ ، پیپلز پارٹی اور جمیعت علما اسلام کسی حد تک ایک ہیں . کچھ عرصہ پہلے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سینٹ کے انتخابات میں ایک ساتھ ساتھ تھیں. میرے خیال میں ملک عزیز میں جو سیاست داں بے اصول سیاست کرتے ہیں انکا ایک ہونا ممکن نہیں ہے سواۓ اس وقت کے جب انکے مفاد ایک ہوں . جرنیلوں کی حکومت اور طاقت کے حصول میں دلچسپی کے خلاف سیاست دانوں کا ایک ہونا آج ہی ہونا چاہیے مگر مجھے عرصہ دراز تک ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آ رہا.لہٰذا یہ حل موزوں تو ہے مگر اس پر عمل ممکن نہیں ٣) میرا کہنا کے سیاست دانوں کو ایک ہونا پڑے گا ابہام سے اٹا جملہ ہے اور پڑھنے پر یہی گمان ہوتا ہے کے میں یہ کہہ رہا ہوں کے سیاستد دانوں کو چیز پر ایک ہونا پڑے گا. معافی چاہتا ہوں کے میں جو کہنا چاہ رہا تھا وہ نہ کہہ سکا . چونکہ بات جرنیلوں کے طاقت اور اقتدار اور سیاست دانوں کے خلاف مبینہ سازشوں کے تناظر میں ہو رہی تھی تو میں نے اپنی سطحی راۓ دی کے تمام سیاست دانوں کو اس بات پر ایک ہونا پڑے گا کے وہ جرنیلوں یا کسی اور غیر سیاسی اور غیر عوامی قوت کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے اور ساتھ مل کر ان غیر سیاسی عناصر کا مقابلہ کریں گے. امریکا اور کینیڈا کی حالیہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے کے کسی سیاست داں نے اقتدار کے حصول کے لئے جرنیلوں یا کسی اور طاقت کو آواز دی ہو یا ان کی مدد سے دوسری سیاسی جماعت یا رہنما پر کوئی دباؤ ڈالا ہو. میں نے سنا ہے کے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر مرحومہ بینظیر اور محترم شریف صاحب نے بھی عہد کیا تھا کے وہ ایک دوسرے کے خلاف کسی غیر سیاسی قوت کے آلہ کار نہیں بنیں گے

    ٤) میں گہری بات نہیں کرتا ہوں کے نہ علم ہے نہ سوچ میں شفافیت اور نہ مزاج میں دیانتداری . آپ تو بہت سالوں سے جانتے ہیں کے میں کبھی بھی کسی موضوع اور شخصیت کے حوالے سے کوئی ایک ٹھوس بات نہیں کرتا ہوں. نہ اپنی راۓ پر قائم رہتا ہوں . ہمیشہ منافقانہ اور گول مول غیر حتمی بات کرتا ہوں کے پکڑا نہ جاؤں . اس لئے باتیں بھی سطحی کرتا ہوں

    ٥) سیاست داں ایک نہیں ہوتے مگر امریکا اور کینیڈا میں نظر نہیں آتا ہے کے حصول اقتدار کی خاطر غیر سیاسی قوتوں کا ساتھ حاصل کریں. کم از کم اس بات میں ان دو ملکوں کے سیاست داں ایک ہیں. بھارت کے متعلق کچھ زیادہ نہیں جانتا مگر اسکی افواج اور عدالتوں کے بارے میں سنا ہے کے سیاست میں عمل دخل نہیں کرتی ہیں.

    ٦) حصے میں باتیں یاد نہیں رہتی ہیں. یہ ضرر کہا تھا کے موجودہ سیاستدانوں میں میرے خیال میں محترم نواز شریف صاحب بہتر ہیں. موجودہ سیاستدانوں میں زرداری،عزت مآب اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب، محترم نواز شریف صاحب، مولانا فضل الرحمان صاحب کے حوالے سے بات کی تھی. میں اس بات ار کم از کم آج تک تو قائم ہوں اور اسکی کئی وجوہات ہیں

    امید ہے کے آپ کے سوالوں کا سطحی ہی سہی مگر کچھ نہ کچھ جواب سکا ہوں گا

    آپ اپنی سوچ میں بہت کلئیر  ہیں ..مشکل یہ ہے کہ آپ کی سوچ ان کی سوچوں سے مطابقت نہیں کھاتی ..اس لئے وہ سمجھنا نہیں چاہتے خواب تو کچھ بھی دیکھیے جا سکتے ہیں ..دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ..کیا ہو رہا ہے اور کیا ہوتا آیا ہے ..جب تک یہ مسلہ  کو ایز اے ہول نہیں دیکھیں گے ..مسلہ  کا حل نہیں ملنے والا ..یہ بلی کے گلے میں گھنٹی تو باندھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے اپنی خدمات نہیں پیش کرنا چاہتے .

    ایک بات اور ..مجھے یہ بھی سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے ہمیشہ کہا ہے کہ آپ بلیک شیپ کو اپنا استاد مانتے ہیں ..لیکن گھوسٹ آپ کو تو مانتے ہیں لیکن آپ کے استاد کو نہیں ..پتا نہیں کیوں

    :thinking:

    @ghost protocol

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #102
    JMP محترم جے بھیا، دیگر ہنر کی طرح کیک کی تیاری بھی ایک ہنر ہے جو جتنی مہارت حاصل کرلیتا ہے اتنا ہی کیک پر رنگ اور نقش و نگاری کرکے اپنے فن کا لوہا ہر عام و خاص سے منواتا ہے مجھے ذاتی طور پر دلچسپی کیک کے اصل اجزاے ترکیبی سے ہوتی ہے اور کیک کو کھاتے وقت اس کو خوشنما دلکش بنانے والے نمود نمائشی اجزا کو میں علحیدہ کردیتا ہوں چلیں بات کو اب آگے بڑھاتے ہیں میں آپ سے کلی طور پر متفق ہوں – جن اقدامات کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں یا قربانیوں کی شرط یا اصول یا تاریخ کے سبق کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں ان کی بھی کچھ وضاحت ہوجاے – کیا تیس لاکھ جانوں کے نذرانے سے کم پر بات طے ہوسکتی ہے ؟ کیا کسی مقبول عوامی رہنما کی پھانسی کسی گنتی میں شمار ہوسکتی ہے؟ کیا مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی جان کی قربانی کسی کو یاد ہے؟ کیا تین مرتبہ کے وزیر اعظم کو جن ڈراموں کے ذرئیے اقتدار سے محروم کیا گیا اور آج انتہائی گھٹیا ذہنیت کے لوگوں کے ہاتھوں اسکی جان کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے کیا وہ کسی گنتی میں شمار ہوتا ہے؟ کیا دس بارہ لاکھ افراد کی فلاح بہبود کی قیمت کروڑوں افراد کے ماضی حال اور مستقبل کو گروی رکھنے کو قربانی کا لیبل لگ سکتا ہے؟ کیا ہمارے قابل صد احترام جرنیلوں کی حب الوطنی پر مبنی دور اندیش پالیسیوں کے نتیجہ میں دہشت گردی کی لہر اور اسمیں ستر ہزار افراد کے جانوں کا زیا قربانی میں شمار ہوتا ہے ؟ میرا نہیں خیال یہ ایک پیج پر ہیں مولانا کے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے آپ دیکھ ہی لیں وہ اور انکی جماعت ٹاک آف دی ٹاون بنے ہوے ہیں باقی دونوں بھی اپنے مفاد کو دیکھ رہی ہیں سیاست کررہی ہیں اور یہی کرنا بھی چاہئے کہ سیاست کا ایک نام موقع پرستی بھی نام ہے اصولی سیاست کی شرط عائد پڑھ کر مجھے بچپن میں ایک دکان کے باہر لکھا جملہ یاد آگیا کشمیر کی آزادی تک ادھار بند ہے آپ کے خیال میں جب سیاستدان یہ فیصلہ کرلیں گے کہ کسی جرنیل کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا تو وہ جرنیل انکے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟ :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile: کیا وہ اچھے بچوں کی طرح گھنٹی بجنے پر اپنی کلاسوں میں واپس چلے جایں گے یا ایسے سیاستدانوں کو نشانہ عبرت بنا دیں گے؟ بلکل درست میرے علم میں بھی ایسا نہیں ہوا سوال یہ پیدا ہوتا ہے ایسا کیوں نہیں ہوتا کیا انکے جرنیل وہاں کٹھ پتھلیاں بنانے اور غداری و حب الوطنی کے نام پر لوگوں کو بانٹنے کا نیک کام کرتے ہیں؟ حالیہ انتخابات میں البرٹا اور سسکیچواں کی طرف سے علحیدگی پسندی کی باتیں ہویں تو کیا انکے باجوہ صاحب نے شٹ اپ کال دی ان مبینہ غداروں کو ؟ .

    [/quote

    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    ایک بار پھر شکریہ کے آپ نے میری تحریر پڑھی . جہاں ممکن تھا وہاں اتفاق کیا اور جہاں ابہام ہیں یا نکتہ نظر مختلف ہے وہاں مزید سوال اٹھاۓ

    مجھے کیک والی بات سمجھ نہیں آئ لہٰذا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا

    آپ کی مزید باتوں پر میری ناقص راۓ مندرجہ ذیل ہے

    ١) اگر تیس لاکھ جانوں کی قربانی سے مراد سابقہ مشرقی پاکستان میں بسے پاکستانیوں کی جانوں کی قربانی ہے تو اس قربانی کے بعد پچھلے کچھ سالوں سے اب سیاست میں کسی حد تک جرنیلوں کا عمل دخل کم ہو گیا ہے کو ایک سیاست داں اب بھی دوسرے سیاست داں کو قبول کرنے سے کترا رہا ہے. وہاں کے سابقہ پاکستانیوں نے مغربی پاکستان کے جرنیلوں سے تو جان چھڑا لی مگر کافی عرصے تک اپنے جرنیلوں سے جان پھر بھی نہیں چھڑا سکے . ویسے عراق، ایران، افغانستان، مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک اور ماضی میں انڈونشیا میں جمہوریت کیوں نظر نہیں آتی یا اگر آتی ہے تو کمزور کمزور سی

    ٢) مقبول وزیر اعظم اور مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم کی غیر طبعی اموات کو قربانی کہیں یا نہ کہیں ، ان اموات پر کس سیاست داں نے ان دونوں ادوار کے حکمراں جرنیلوں کے خلاف آواز اٹھائی؟ مجھے یاد نہیں کے کسی بھی جماعت کے سیاست داں نے یا ملک میں جمہوریت کی خواہش رکھنے والے شہریوں نے کوئی آواز اٹھائی . مرحوم بھٹو کی موت پر ہلکا پھلکا غم اور غصہ پیپلز پارٹی کے کچھ جیالوں میں نظر آیا مگر کہیں اور نہیں. مرحومہ بینظیر کی موت پر سندھ کے کچھ علاقوں میں سندھیوں نےتوڑ پھوڑ تو کی مگر کسی اور سیاسی جماعت یا ان کے ارکان کا کوئی خاص ردعمل نظر نہیں آیا . مرد مومن مرد حق شہید جرنل ضیاء الحق ہوں یا کمانڈو جرنل مشرف صاحب کا دور ہو کس سیاسی جماعت نے ان آمروں کے خلاف احتجاج کیا. مرحوم ضیاء الحق کی حکومت کے خلاف بڑی جماتوں میں صرف پیپلز پارٹی ہی متحرک تھی اور جرنل مشرف صاحب کے خلاف تھوڑا بہت غصہ مسلم لیگ (ن ) یا اس سے بھی کم پیپلز پارٹی نے دکھایا. کسی اور بڑی جماعت، کسی مذہبی جماعت اور ملک کے بیشتر علاقوں میں عوام کی بیشتر تعداد کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا . موجودہ دور میں محترم نواز شریف صاحب کے خلاف جو ہو رہا ہے اس کے خلاف اگر کہیں ہلکا پھلکا غصہ ہے تو پنجاب کے بہت ہی کم علاقوں میں . اب مولانا فضل الرحمان صاحب میدان میں ہیں تو اس لۓ کے انکو اپنی شکست کا غصہ ہے. یہ سب میرا خیال ہے اور شاید حقیقت نہ ہو

    ٢) دس بارہ لاکھ کے فلاح کی قیمت اگر کروڑوں کو دینی پڑ رہی ہے اور اگر اس کو قربانی سمجھا جاۓ تو لگتا ہے کے لوگ خوشی سے یہ قربانی دے رہے ہیں . اگر اس فلاح سے ان کروڑوں لوگوں کو کوئی تکلیف ہوتی تو کچھ نہ کچھ تو کہتے یا کرتے . جن ستر ہزار جانوں کا ذکر آپ نے کیا ہے وہ میری نظر میں بلاوجہ مارے گئے . مگر ان اموات پر کس بڑی ، کس مذہبی ، کس علاقائی جماعت نے آواز اٹھائی ہے. کیا پیپلز پارٹی ، کیا مسلم لیگ، کیا تحریک انصاف، کیا متحدہ ، کیا جمیعت ، کیا جماعت اسلامی، کیا بلوچستان یا سندھ کی کسی علاقائی جماعت نے غصہ کا اظہار کیا ہے

    ٣) اگر ملک کے سابقہ عوامی رہنما ، اور مسلم دنیا کی پہلی خاتوں وزیر اعظم یا ملک کی سب سے بڑی آبادی کے تین بار منتخب ہونے والے سپوت جمہوری اقدار رکھتے ، تو مہاجر قومی موومنٹ کی تشکیل کی ضرورت کیوں پیش آتی ، لاڑکانہ ایسا کیوں رہتا جیسا اب ہے، لاہور اور فیصل آباد دنیا کے پندرہ بڑے آلودہ علاقوں میں کیوں شمار ہوتے .

    ٤)اصولوں کی سیاست کے حوالے سے شائد ایک بار پھر میں نے پوری بات نہیں کی. کچھ بنیادی اصول ضروری ہیں اور اگر سیاست داں ان بنیادی اصولوں سے انحراف کرتے ہیں تو مجھے آپ کا تو نہیں بتا مگر مجھے ایسی سیاست اور سیاست دانوں سے کوئی خاص لگاؤ نہیں ہے . کیونا کہ یہ سیاست داں جب مرضی ہوتی ہے کہیں فوجی آپریشن شروع کرتے ہیں، کہیں گورنر راج لگا دیتے ہیں، کہیں کالا کوٹ پہن لیتے ہیں. کہیں حکومت میں حصہ کے لئے ساتھ دیتے ہیں اور کہیں حکومت گرانے کے لئے مخالف قوتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں

    ٥) مجھے نہیں خبر کے جرنیل سیاست دنوں کے ساتھ کیا اور سلوک کر سکتے ہیں مگر یہ خواب دیکھتا ہوں اور اس خیالی دنیا میں ضرور رہتا ہوں کے جب تک ان سیاست دنوں میں سے کوئی ایک بھی بکنے کے لئے تیار ہو گا کچھ نہیں ہو سکتا . اور اگر ان سیاست دانوں کا مقصد صرف اقتدار ہے تو یہ کبھی بھی جرنیلوں کے خلاف ایک نہیں ہو سکتے

    ٦) شاید کینڈا ، امریکا ، بھارت کی فوج کی تعداد عوام کی تعداد سے بہت کم ہے اور ان کے پاس ہتھیار نہیں ہیں لہٰذا یہ سیاست میں عمل داخل نہیں کرتے. کہنے والے کہتے ہیں کے ہمارے ملک میں فوج کے پاس اسلحہ ہے اور تعداد بہت ہے تو بیچارے سیاست داں اور جمہوری سوچ رکھنے والے حقیقت پسندانہ لوگ کیسے اس طاقت کا مقابلہ کر سکتے ہیں

    میں فوج کو ایک ذریع روزگار سمجھتا ہوں اور اکثر فوج کشور کشائی یس کسی اور ملک کی کشور کشائی کی خواھشات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت بنتی ہے. مجھے فوج اور جرنیلوں کا ایک ہی کردار سمجھ اتا ہے کے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا . مجھے عدلیہ کا ایک ہی مصرف سمجھ اتا ہے اور وہ ہے انصاف کرنا. میرے نزدیک عوام کی رہنمائی صرف سیاست داں کا حق ہے . میں خوابوں میں رہوں یا خیالوں میں، جب تک جمہوریت کی تعریف ایک بکسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا ڈالنا ہے جس میں نام کا چناؤ انسان اپنی آزاد سوچ سے نہ کرسکے ، جب تک سیاست داں کے اعمال کو سیاسی کھیل جن کر قبول کیا جاۓ ، جہاں بنیادی اصول کی پامالی پر بھی آنکھہ ببند رکھی جاۓ ہمیشہ یہ سوچوں گا کے کون حقیقت پسند ہے کون خیالی دنیا کا باسی

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #103
    آپ اپنی سوچ میں بہت کلئیر ہیں ..مشکل یہ ہے کہ آپ کی سوچ ان کی سوچوں سے مطابقت نہیں کھاتی ..اس لئے وہ سمجھنا نہیں چاہتے خواب تو کچھ بھی دیکھیے جا سکتے ہیں ..دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ..کیا ہو رہا ہے اور کیا ہوتا آیا ہے ..جب تک یہ مسلہ کو ایز اے ہول نہیں دیکھیں گے ..مسلہ کا حل نہیں ملنے والا ..یہ بلی کے گلے میں گھنٹی تو باندھنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے اپنی خدمات نہیں پیش کرنا چاہتے . ایک بات اور ..مجھے یہ بھی سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے ہمیشہ کہا ہے کہ آپ بلیک شیپ کو اپنا استاد مانتے ہیں ..لیکن گھوسٹ آپ کو تو مانتے ہیں لیکن آپ کے استاد کو نہیں ..پتا نہیں کیوں :thinking: @ghost protocol

    نادان sahiba

    محترمہ نادان صاحبہ

    بہت شکریہ

    آپ سب میرے استاد ہیں اور میرے نزدیک عزت ، احترام اور توقیر کی بہت اونچی منزلوں میں براجمان ہیں . آپ سب بہت کچھ سکھاتے ہیں بس ایسا ہے کے کبھی نام لیکر یہ نہیں کہا کے آپ سب فرداً فرداً استاد ہیں

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب خود میرے اتنے بڑے استاد محترم ہیں کے میرے خیال میں انکو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کے کسی اور کو استاد مانیں یا کچھ اور مانیں

    اور سچی بات تو یہ ہے کے مجھے خود خبر نہیں کے وہ کس کو کیا مانتیں ہیں کیا نہیں اور کیوں اور کیوں نہیں . ایک آزاد سوچ رکھنے والے انتہائی زہین، علمی دولت سے مالا مال ، الفاظ کے دھنی اور خیالات میں شفافیت کے پیکر ہیں لہٰذا انکی اپنی مرضی ہے کے کس کو کیا مانیں

    Ghost Protocol sahib

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #104
    نادان sahiba

    محترمہ نادان صاحبہ

    بہت شکریہ

    آپ سب میرے استاد ہیں اور میرے نزدیک عزت ، احترام اور توقیر کی بہت اونچی منزلوں میں براجمان ہیں . آپ سب بہت کچھ سکھاتے ہیں بس ایسا ہے کے کبھی نام لیکر یہ نہیں کہا کے آپ سب فرداً فرداً استاد ہیں

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب خود میرے اتنے بڑے استاد محترم ہیں کے میرے خیال میں انکو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کے کسی اور کو استاد مانیں یا کچھ اور مانیں

    اور سچی بات تو یہ ہے کے مجھے خود خبر نہیں کے وہ کس کو کیا مانتیں ہیں کیا نہیں اور کیوں اور کیوں نہیں . ایک آزاد سوچ رکھنے والے انتہائی زہین، علمی دولت سے مالا مال ، الفاظ کے دھنی اور خیالات میں شفافیت کے پیکر ہیں لہٰذا انکی اپنی مرضی ہے کے کس کو کیا مانیں Ghost Protocol sahib

    خیر کسر نفسی اچھی چیز ہوتی ہے ..جتنا پھلدار درخت ہوتا ہے اتنا ہی جھکتا ہے ..میری نظر میں آپ میں منافقت بلکل نہیں اور نہ ہی آپ کسی ایک کے ” عقیدت مند ” ہیں .جو آپ کو سب سے ممتاز کرتی ہے ..تبھی آپ کا غائب ہونا بلکل بھی اچھا نہیں لگا تھا

    گھوسٹ اور بلیک شیپ دونوں ہی ذہین ، علمی دولت سے مالا مال ہیں ..لکھنے کا ہنر جانتے ہیں ..لیکن خود کو ذاتی جنگ میں الجھا کر ضائع کر رہے ہیں اور ہمارا نقصان بھی .اچھا بھلا سیکھنے کو ملتا تھا ان دونوں سے

    :(

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #105
    JMP محترم جے بھیا، دیگر ہنر کی طرح کیک کی تیاری بھی ایک ہنر ہے جو جتنی مہارت حاصل کرلیتا ہے اتنا ہی کیک پر رنگ اور نقش و نگاری کرکے اپنے فن کا لوہا ہر عام و خاص سے منواتا ہے مجھے ذاتی طور پر دلچسپی کیک کے اصل اجزاے ترکیبی سے ہوتی ہے اور کیک کو کھاتے وقت اس کو خوشنما دلکش بنانے والے نمود نمائشی اجزا کو میں علحیدہ کردیتا ہوں چلیں بات کو اب آگے بڑھاتے ہیں میں آپ سے کلی طور پر متفق ہوں – جن اقدامات کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں یا قربانیوں کی شرط یا اصول یا تاریخ کے سبق کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں ان کی بھی کچھ وضاحت ہوجاے – کیا تیس لاکھ جانوں کے نذرانے سے کم پر بات طے ہوسکتی ہے ؟ کیا کسی مقبول عوامی رہنما کی پھانسی کسی گنتی میں شمار ہوسکتی ہے؟ کیا مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی جان کی قربانی کسی کو یاد ہے؟ کیا تین مرتبہ کے وزیر اعظم کو جن ڈراموں کے ذرئیے اقتدار سے محروم کیا گیا اور آج انتہائی گھٹیا ذہنیت کے لوگوں کے ہاتھوں اسکی جان کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے کیا وہ کسی گنتی میں شمار ہوتا ہے؟ کیا دس بارہ لاکھ افراد کی فلاح بہبود کی قیمت کروڑوں افراد کے ماضی حال اور مستقبل کو گروی رکھنے کو قربانی کا لیبل لگ سکتا ہے؟ کیا ہمارے قابل صد احترام جرنیلوں کی حب الوطنی پر مبنی دور اندیش پالیسیوں کے نتیجہ میں دہشت گردی کی لہر اور اسمیں ستر ہزار افراد کے جانوں کا زیا قربانی میں شمار ہوتا ہے ؟ میرا نہیں خیال یہ ایک پیج پر ہیں مولانا کے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے آپ دیکھ ہی لیں وہ اور انکی جماعت ٹاک آف دی ٹاون بنے ہوے ہیں باقی دونوں بھی اپنے مفاد کو دیکھ رہی ہیں سیاست کررہی ہیں اور یہی کرنا بھی چاہئے کہ سیاست کا ایک نام موقع پرستی بھی نام ہے اصولی سیاست کی شرط عائد پڑھ کر مجھے بچپن میں ایک دکان کے باہر لکھا جملہ یاد آگیا کشمیر کی آزادی تک ادھار بند ہے آپ کے خیال میں جب سیاستدان یہ فیصلہ کرلیں گے کہ کسی جرنیل کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا تو وہ جرنیل انکے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟ :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile: کیا وہ اچھے بچوں کی طرح گھنٹی بجنے پر اپنی کلاسوں میں واپس چلے جایں گے یا ایسے سیاستدانوں کو نشانہ عبرت بنا دیں گے؟ بلکل درست میرے علم میں بھی ایسا نہیں ہوا سوال یہ پیدا ہوتا ہے ایسا کیوں نہیں ہوتا کیا انکے جرنیل وہاں کٹھ پتھلیاں بنانے اور غداری و حب الوطنی کے نام پر لوگوں کو بانٹنے کا نیک کام کرتے ہیں؟ حالیہ انتخابات میں البرٹا اور سسکیچواں کی طرف سے علحیدگی پسندی کی باتیں ہویں تو کیا انکے باجوہ صاحب نے شٹ اپ کال دی ان مبینہ غداروں کو ؟ .

    [/quote Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    ایک بار پھر شکریہ کے آپ نے میری تحریر پڑھی . جہاں ممکن تھا وہاں اتفاق کیا اور جہاں ابہام ہیں یا نکتہ نظر مختلف ہے وہاں مزید سوال اٹھاۓ

    مجھے کیک والی بات سمجھ نہیں آئ لہٰذا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا

    آپ کی مزید باتوں پر میری ناقص راۓ مندرجہ ذیل ہے

    ١) اگر تیس لاکھ جانوں کی قربانی سے مراد سابقہ مشرقی پاکستان میں بسے پاکستانیوں کی جانوں کی قربانی ہے تو اس قربانی کے بعد پچھلے کچھ سالوں سے اب سیاست میں کسی حد تک جرنیلوں کا عمل دخل کم ہو گیا ہے کو ایک سیاست داں اب بھی دوسرے سیاست داں کو قبول کرنے سے کترا رہا ہے. وہاں کے سابقہ پاکستانیوں نے مغربی پاکستان کے جرنیلوں سے تو جان چھڑا لی مگر کافی عرصے تک اپنے جرنیلوں سے جان پھر بھی نہیں چھڑا سکے . ویسے عراق، ایران، افغانستان، مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک اور ماضی میں انڈونشیا میں جمہوریت کیوں نظر نہیں آتی یا اگر آتی ہے تو کمزور کمزور سی

    ٢) مقبول وزیر اعظم اور مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم کی غیر طبعی اموات کو قربانی کہیں یا نہ کہیں ، ان اموات پر کس سیاست داں نے ان دونوں ادوار کے حکمراں جرنیلوں کے خلاف آواز اٹھائی؟ مجھے یاد نہیں کے کسی بھی جماعت کے سیاست داں نے یا ملک میں جمہوریت کی خواہش رکھنے والے شہریوں نے کوئی آواز اٹھائی . مرحوم بھٹو کی موت پر ہلکا پھلکا غم اور غصہ پیپلز پارٹی کے کچھ جیالوں میں نظر آیا مگر کہیں اور نہیں. مرحومہ بینظیر کی موت پر سندھ کے کچھ علاقوں میں سندھیوں نےتوڑ پھوڑ تو کی مگر کسی اور سیاسی جماعت یا ان کے ارکان کا کوئی خاص ردعمل نظر نہیں آیا . مرد مومن مرد حق شہید جرنل ضیاء الحق ہوں یا کمانڈو جرنل مشرف صاحب کا دور ہو کس سیاسی جماعت نے ان آمروں کے خلاف احتجاج کیا. مرحوم ضیاء الحق کی حکومت کے خلاف بڑی جماتوں میں صرف پیپلز پارٹی ہی متحرک تھی اور جرنل مشرف صاحب کے خلاف تھوڑا بہت غصہ مسلم لیگ (ن ) یا اس سے بھی کم پیپلز پارٹی نے دکھایا. کسی اور بڑی جماعت، کسی مذہبی جماعت اور ملک کے بیشتر علاقوں میں عوام کی بیشتر تعداد کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا . موجودہ دور میں محترم نواز شریف صاحب کے خلاف جو ہو رہا ہے اس کے خلاف اگر کہیں ہلکا پھلکا غصہ ہے تو پنجاب کے بہت ہی کم علاقوں میں . اب مولانا فضل الرحمان صاحب میدان میں ہیں تو اس لۓ کے انکو اپنی شکست کا غصہ ہے. یہ سب میرا خیال ہے اور شاید حقیقت نہ ہو

    ٢) دس بارہ لاکھ کے فلاح کی قیمت اگر کروڑوں کو دینی پڑ رہی ہے اور اگر اس کو قربانی سمجھا جاۓ تو لگتا ہے کے لوگ خوشی سے یہ قربانی دے رہے ہیں . اگر اس فلاح سے ان کروڑوں لوگوں کو کوئی تکلیف ہوتی تو کچھ نہ کچھ تو کہتے یا کرتے . جن ستر ہزار جانوں کا ذکر آپ نے کیا ہے وہ میری نظر میں بلاوجہ مارے گئے . مگر ان اموات پر کس بڑی ، کس مذہبی ، کس علاقائی جماعت نے آواز اٹھائی ہے. کیا پیپلز پارٹی ، کیا مسلم لیگ، کیا تحریک انصاف، کیا متحدہ ، کیا جمیعت ، کیا جماعت اسلامی، کیا بلوچستان یا سندھ کی کسی علاقائی جماعت نے غصہ کا اظہار کیا ہے

    ٣) اگر ملک کے سابقہ عوامی رہنما ، اور مسلم دنیا کی پہلی خاتوں وزیر اعظم یا ملک کی سب سے بڑی آبادی کے تین بار منتخب ہونے والے سپوت جمہوری اقدار رکھتے ، تو مہاجر قومی موومنٹ کی تشکیل کی ضرورت کیوں پیش آتی ، لاڑکانہ ایسا کیوں رہتا جیسا اب ہے، لاہور اور فیصل آباد دنیا کے پندرہ بڑے آلودہ علاقوں میں کیوں شمار ہوتے .

    ٤)اصولوں کی سیاست کے حوالے سے شائد ایک بار پھر میں نے پوری بات نہیں کی. کچھ بنیادی اصول ضروری ہیں اور اگر سیاست داں ان بنیادی اصولوں سے انحراف کرتے ہیں تو مجھے آپ کا تو نہیں بتا مگر مجھے ایسی سیاست اور سیاست دانوں سے کوئی خاص لگاؤ نہیں ہے . کیونا کہ یہ سیاست داں جب مرضی ہوتی ہے کہیں فوجی آپریشن شروع کرتے ہیں، کہیں گورنر راج لگا دیتے ہیں، کہیں کالا کوٹ پہن لیتے ہیں. کہیں حکومت میں حصہ کے لئے ساتھ دیتے ہیں اور کہیں حکومت گرانے کے لئے مخالف قوتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں

    ٥) مجھے نہیں خبر کے جرنیل سیاست دنوں کے ساتھ کیا اور سلوک کر سکتے ہیں مگر یہ خواب دیکھتا ہوں اور اس خیالی دنیا میں ضرور رہتا ہوں کے جب تک ان سیاست دنوں میں سے کوئی ایک بھی بکنے کے لئے تیار ہو گا کچھ نہیں ہو سکتا . اور اگر ان سیاست دانوں کا مقصد صرف اقتدار ہے تو یہ کبھی بھی جرنیلوں کے خلاف ایک نہیں ہو سکتے

    ٦) شاید کینڈا ، امریکا ، بھارت کی فوج کی تعداد عوام کی تعداد سے بہت کم ہے اور ان کے پاس ہتھیار نہیں ہیں لہٰذا یہ سیاست میں عمل داخل نہیں کرتے. کہنے والے کہتے ہیں کے ہمارے ملک میں فوج کے پاس اسلحہ ہے اور تعداد بہت ہے تو بیچارے سیاست داں اور جمہوری سوچ رکھنے والے حقیقت پسندانہ لوگ کیسے اس طاقت کا مقابلہ کر سکتے ہیں

    میں فوج کو ایک ذریع روزگار سمجھتا ہوں اور اکثر فوج کشور کشائی یس کسی اور ملک کی کشور کشائی کی خواھشات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت بنتی ہے. مجھے فوج اور جرنیلوں کا ایک ہی کردار سمجھ اتا ہے کے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا . مجھے عدلیہ کا ایک ہی مصرف سمجھ اتا ہے اور وہ ہے انصاف کرنا. میرے نزدیک عوام کی رہنمائی صرف سیاست داں کا حق ہے . میں خوابوں میں رہوں یا خیالوں میں، جب تک جمہوریت کی تعریف ایک بکسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا ڈالنا ہے جس میں نام کا چناؤ انسان اپنی آزاد سوچ سے نہ کرسکے ، جب تک سیاست داں کے اعمال کو سیاسی کھیل جن کر قبول کیا جاۓ ، جہاں بنیادی اصول کی پامالی پر بھی آنکھہ ببند رکھی جاۓ ہمیشہ یہ سوچوں گا کے کون حقیقت پسند ہے کون خیالی دنیا کا باسی

    میں فوج کو ایک ذریع روزگار سمجھتا ہوں اور اکثر فوج کشور کشائی یس کسی اور ملک کی کشور کشائی کی خواھشات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت بنتی ہے. مجھے فوج اور جرنیلوں کا ایک ہی کردار سمجھ اتا ہے کے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا . مجھے عدلیہ کا ایک ہی مصرف سمجھ اتا ہے اور وہ ہے انصاف کرنا. میرے نزدیک عوام کی رہنمائی صرف سیاست داں کا حق ہے . میں خوابوں میں رہوں یا خیالوں میں، جب تک جمہوریت کی تعریف ایک بکسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا ڈالنا ہے جس میں نام کا چناؤ انسان اپنی آزاد سوچ سے نہ کرسکے ، جب تک سیاست داں کے اعمال کو سیاسی کھیل جن کر قبول کیا جاۓ ، جہاں بنیادی اصول کی پامالی پر بھی آنکھہ ببند رکھی جاۓ ہمیشہ یہ سوچوں گا کے کون حقیقت پسند ہے کون خیالی دنیا کا باسی
    سب باتوں کی یہ ایک بات ..لیکن یہ سمجھے گا کون .

    یہاں سب کے اپنے اپنے دشمن آمر  ہیں ..پیپلز پارٹی کا دشمن آمر ..ضیاء الحق …کیونکہ اس نے بھٹو کو لٹکایا تھا ..نون  لیگ کا دشمن آمر مشرف ..کیونکہ اس نے نواز کو ملک بدر کیا تھا ..اس بیچ یہ اپنی غرض سے مختلف جرنیلوں کے آلہ  کار بننے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ..کالا کوٹ پہننا پڑے  یا سینیٹ کے الیکشن ہوں ..یا ان کی مدد سے حکومت میں آنا ہو یا اپوزیشن کو سبق سکھانا ہو ..

    جب حسب ضرورت نظریاتی بن جائیں تو عام عوام سے مطالبہ کریں کہ سڑکوں پر آ کر ان کی حکمرانی کی بقا کے لئے اپنا خون  بہائیں  اور ان کی اپنی سگی اولاد لندن کے حسین موسم اور لگژری  گھروں کے مزے لوٹے

    ایسا نہیں ہو سکتا ..اپنی لڑائی یہ خود لڑیں ..جب یہ میرے لئے کھڑے  ہونگے تو ہم بھی فوج کی مداخلت پر بول لیں گے ..اس سے پہلے نہیں

    اور ہاں جہاں تک میں سمجھی ہوں ..کیک کے اجزا سیاست دان  ہوتے ہیں ..اور ایسے سیاست دانوں  اور ان کی نا اہلیوں  سے مل کر جو کیک تیار ہوگا وہ اتنا ہی بد مزہ ہو گا جیسے کہ اس کے اوپر لگی میٹرو کی نقش نگاری .

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #106
    مجھے تو جو سمجھ آیا وہ کہہ دیا ..آپ کا کیا جے صاحب سے پردہ ہے جو خود نہیں پوچھ سکتے .. کبھی کبھی مجھے آپ لوگوں سے بات کرتے ایسا لگتا ہے جیسے دیواروں سے بات کر رہی ہوں ..آپ میری بات سے صرف وہ مطلب اخذ کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں .. کوئی بھی زی ہوش فوج کا حکومتی معاملات میں اس طرح کا دخل پسند نہیں کرے گا جیسے کے ہمارے ہاں ہوتا ہے …ایسا اس لئے کہا کہ ہر جگہ فوج تھوڑی بہت مداخلت یا ان پٹ دیتی ہے .خاص طور پر خارجہ معاملات میں اب آپ کا اعتراض یہ ہے کہ میں فوج کو آپ کی طرح لعنت ملامت کیوں نہیں کرتی ..ااپ لوگ عرصے سے دشمن کی توپوں میں کیڑے پڑیں کی دعا کر رہے ہیں ..کیا کیڑے پڑ گئے ؟؟؟؟؟؟ اگر آپ کو سلوشن چاہئے تو پہلے پرابلم کو سمجھنا پڑے گا ..اس کی روٹ کاز .. میرے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں فوج کو تو گالیاں دوں اور فوج کی حمایت سے آنے اور جانے والوں کے لئے نرم گوشہ رکھوں ..جب تک انہیں موقع ملتا ہے یہ آرمی کی نرسری کے پودے خوب لہلہاتے ہیں ..جیسے ہی ان کو کسی بھی وجہ سے نکالا جاتا ہے یا نکلنے کی کوشش کی جاتی ہے تو فورا نظریاتی بن جاتے ہیں …مجھے بے وقوف بننا بلکل پسند نہیں ..پیریڈ

    مجھے یہ کیوں محسوس ہورہا ہے کہ آپ کو غصہ آرہا ہے؟ اگر یہ درست ہے تو پھر گفتگو تلخ ہوسکتی ہے جو کم سے کم میں نہیں چاہتا ہوں لہذا اس موضوع کو فلحال یہیں روکتے ہیں

    :) :) :)

    پس تحریر : میں نے جے بھیا سے براہ راست سوال پوچھے تھے مگر شاید وہ مصروفیت کی وجہ سے جواب نہیں دے سک رہے تھے درمیان میں آپ ترجمان بن کر اور دعوی لے کر نمو دار ہوییں کہ بٹوین دا لائن پڑھ سکتیں ہیں تو آپ سے کہا گیا کہ پہلے تصدیق کرلیں جے بھیا سے کہ انکا مطمع نگاہ بھی وہی ہے- ابلاغ میں فاصلے ، ذہنی اور طبعی فاصلوں کے ساتھ ساتھ جواب دینے میں وقفہ بھی ڈال سکتا ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #107
    مجھے یہ کیوں محسوس ہورہا ہے کہ آپ کو غصہ آرہا ہے؟ اگر یہ درست ہے تو پھر گفتگو تلخ ہوسکتی ہے جو کم سے کم میں نہیں چاہتا ہوں لہذا اس موضوع کو فلحال یہیں روکتے ہیں :) :) :) پس تحریر : میں نے جے بھیا سے براہ راست سوال پوچھے تھے مگر شاید وہ مصروفیت کی وجہ سے جواب نہیں دے سک رہے تھے درمیان میں آپ ترجمان بن کر اور دعوی لے کر نمو دار ہوییں کہ بٹوین دا لائن پڑھ سکتیں ہیں تو آپ سے کہا گیا کہ پہلے تصدیق کرلیں جے بھیا سے کہ انکا مطمع نگاہ بھی وہی ہے- ابلاغ میں فاصلے ، ذہنی اور طبعی فاصلوں کے ساتھ ساتھ جواب دینے میں وقفہ بھی ڈال سکتا ہے

    :doh:

    یہ ہی تو مسلہ  ہے آپ کے ساتھ ..آپ لوگوں کو پڑھنا نہیں جانتے ..مجھے کیوں غصہ آئے گا اور وہ بھی آپ پر ..میں تو آپ کے فین کلب کی ممبر بھی ہوں

    :)

    میں بہت سی سروسز بلا معاوضہ رضاکارانہ بھی دیتی ہوں …مجھے لگا کہ جے صاحب تو مصروف ہیں ..تو میں ہی کیوں نہ ان کی ترجمان بن جاؤں ..مجھے کونسی کسی سے اجازت لینی ہوتی ہے

    ;-)

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #108
    صاف پتہ چل رہا ہے آپ کو غصہ آ رہا ہے

    آپ کے اندر چھپی ہوئی فردوس عاشق اعوان باہر آنے کو ہے

    :serious: :serious: :serious:

    :doh: یہ ہی تو مسلہ ہے آپ کے ساتھ ..آپ لوگوں کو پڑھنا نہیں جانتے ..مجھے کیوں غصہ آئے گا اور وہ بھی آپ پر ..میں تو آپ کے فین کلب کی ممبر بھی ہوں :) میں بہت سی سروسز بلا معاوضہ رضاکارانہ بھی دیتی ہوں …مجھے لگا کہ جے صاحب تو مصروف ہیں ..تو میں ہی کیوں نہ ان کی ترجمان بن جاؤں ..مجھے کونسی کسی سے اجازت لینی ہوتی ہے ;-)
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #109

    انتہائی مودبانہ معذرت کے ساتھ کے میں آپکی گفتگو میں مخل ہو رہا ہوں

    آپکی سوچ کی عزت کرتا ہوں اور یہ مانتا ہوں کے آپ کا حق ہے کے جو مرضی کہیں اور جو مرضی سوچ رکھیں

    حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کا تقاضا ہے کے جمہوریت کے بنیادی اصولوں سے انحراف کیا جاۓ تو میں خیالی اور خوابی دنیا اور اس دنیا میں ناکامی کو ترجیح دوں گا

    سمجھوتہ زندگی کا حصہ ہے اس میں میں کوئی شک نہیں مگر سیاسی مفاد کے لئے آمروں سے مل جانا میرے خیال میں کسی بھی طرح قبول نہیں ہونا چاہیے

    سیاست میں یقیناً اقتدار کا حصول ایک بہت بڑی ترجیح ہوتا ہے اور اگر اس ترجیح کے لئے جمہوریت کے بنیادی اصول کو چھوڑ دیا جاۓ تو یہ کھیل تو ضرور ہو سکتا ہے مگر بد دیانتی مر مبنی ہی ہو گا . سیاست کو کھیل قبول کرنا مجھے کچھ عجیب سا لگا ہے . اب ہمارے یہاں ایسا ہوتا ہے لہٰذا درست ہے تو بات کچھ اور غیر موزوں لگتی ہے مجھ کو

    ممکن ہے کے میں آپکی بات سمجھ نہیں پایا ہوں

    بحثیت ایک منافق ہونے کے میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کے منافقت قابل مذمت ہے

    جے ایم پی صاحب۔۔۔۔۔

    اخلاقی مسئلہ سیاست کے میدان میں یہی رہتا ہے کہ اِس کھیل میں ایسے کوئی قوانین نہیں ہوتے جیسے طے شدہ قوانین اُن کھیلوں میں ہوتے ہیں جن کو ہم دیکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی ایسا ریفری ہوتا ہے جیسا دوسرے کھیلوں میں ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    فٹبال کرکٹ یا ایسے ہی دوسرے کھیلوں کو دیکھ کر ہمارا ذہن ایسا بن چکا ہوتا ہے کہ ہم سیاست کے کھیل میں بھی ویسے ہی طے شدہ قوانین اور غیر جانبدار ریفری کا تقاضہ کرتے ہیں۔۔۔۔۔ مگر ایسا ہوتا نہیں ہے۔۔۔۔۔ سیاست کا کھیل لیول پلیئنگ فیلڈ پر نہیں کھیلا جاتا۔۔۔۔۔ سیاست کا کھیل طے شدہ قوانین کے بجائے ہر وقت بدلتے رہنے والے قوانین میں کھیلا جاتا ہے۔۔۔۔۔ مگر ایسا شاید اِس لئے بھی ہوتا ہے کہ اِس کا تعلق عوام سے ہے کیونکہ سیاست کے کھیل میں عوام ہی ریفری کا کردار انجام دے رہی ہوتی ہے۔۔۔۔۔

    اب ہوسکتا ہے کہ اِس فورم کے لوگ(خاص کر جمہوری عزادار) یہ کہیں کہ پاکستان کا آئین ہی تو قانون ہے۔۔۔۔۔ مگر چاہے کوئی آئین شکن فوجی جنرل ہو یا پھر اُس آئین شکن جنرل کا ساتھ دینے والے سیاستدان ہوں، سب اِسی لئے بچ جاتے ہیں کہ شاید عوام ہی اِن کی باز پرسی پر، جواب طلبی پر یقین نہیں رکھتی۔۔۔۔۔ وہی ڈی جورے اور ڈی فیکٹو کے درمیان کی خلیج۔۔۔۔۔ عوام کی بہت بڑی اکثریت ایک طرف تہتر کے آئین پر بھی متفق ہوتی ہے لیکن پھر اِس آئین کے اطلاق پر بھی تو متفق نہیں ہوتی۔۔۔۔۔ آخر کیسے فوجی جنرل بطور وردی پوش حکمران دس دس گیارہ گیارہ سال نکال جاتے ہیں۔۔۔۔۔ بندوق کے زور پر؟ نہیں، مَیں ایسا نہیں سمجھتا۔۔۔۔۔

    چلیں جنرلوں سے عوام کی جانب سے جواب طلبی کا سمجھ آتا ہے کہ عوام صرف احتجاج ہی کرسکتی ہے وہ بھی نہیں ہوتا، لیکن جنرلوں کا ساتھ دینے والے سیاست دانوں کا اپنے ووٹ کے ذریعے بائیکاٹ تو کیا جاسکتا ہے مگر وہ بھی نہیں ہوپاتا۔۔۔۔۔ لہٰذا سب ہی مَست و مگن ہیں۔۔۔۔۔ تو فیض صاحب کی بات درست ہی لگتی ہے کہ جیسا چل رہا ہے ویسا ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔

    یہی وجہ ہے کہ مَیں بار بار اِس نکتے پر زور دیتا ہوں کہ پاکستان کے سیاسی مسائل کا حل صرف عوام کے پاس ہے۔۔۔۔۔ لیکن عوام خود کیا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ خود منافقت دو نمبریوں کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہوں اور پھر بھی یہ توقع کہ فرشتوں جیسے رہنما ہونے چاہئیں۔۔۔۔۔ اپنے آپ کو دھوکہ دینا اور کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    یہ ترجیحات کا نکتہ ہے۔۔۔۔۔ اور ترجیحات کے حوالے سے ابراہام موسلو کا مشہورِ عالم تکون بہت بہتر طریقے سے اِس پر روشنی ڈالتا ہے۔۔۔۔۔

    میرا اپنا نظریہ یہ ہے کہ سیاستدان چاہے پاکستان کے ہوں یا برطانیہ امیریکہ فرانس کے، ایک ہی تھان کے کٹے ہوئے ہوتے ہیں، یہ صرف اُس ملک کے لوگوں کا دباؤ ہوتا ہے جو برطانیہ امیریکہ فرانس کے رہنماؤں کو ویسے ہی کھل کر کاروائیاں ڈالنے سے روکتا ہے جیسی کاروائیاں پاکستان کے سیاستدان آرام سے کرپاتے ہیں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں یہ ایک بڑی وجہ ہے۔۔۔۔۔

    جب مَیں نے یہ کہا تھا کہ میرے خیال میں ایم کیو ایم نے جنرل مشرف کے ساتھ مل کر سیاسی حوالوں سے درست فیصلہ کیا تھا تو میرے ذہن میں یہی تھا کہ سیاستدان عموماً اقتدار کیلئے ہی سیاست کرتے ہیں اور سیاست کے اُصول گراس روٹ لیول پر اُس ملک کے لوگ ہی اپنی تائید یا مخالفت سے ترتیب دیتے ہیں کہ کیا حرام ہے اور کیا حلال ہے۔۔۔۔۔ کیا ایم کیو ایم کے حامیوں نے ایک باوردی جنرل کے ساتھ مل جانے پر اپنی حمایت سے ہاتھ کھینچا کہ یہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے۔۔۔۔۔ نہیں، ایسا نہیں ہوا۔۔۔۔۔

    بات وہی ہے کہ ایم کیو ایم بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح پاور پالیٹکس کرتی ہے۔۔۔۔۔ اُصولوں کی سیاست تو کسی صورت نہیں کرتی۔۔۔۔۔ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ ایم کیو ایم نے کبھی کوٹہ سسٹم کے خلاف ہڑتالیں کی ہوں جبکہ ایم کیو ایم کے قیام کے ایک وجہ کوٹہ سسٹم بھی تھا، البتہ قائدِ تحریک کی شان میں مبینہ گستاخیوں پر تو آپے سے باہر ہوجاتی تھی۔۔۔۔۔

    البتہ ایم کیو ایم پر مَیں نے ہمیشہ تنقید ایک خاص زاویے سے کی ہے، تشدد کے معاملے پر، اختلافی آوازوں سے نمٹنے پر۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ میری خواہش ہے کہ جس شہر سے میرا تعلق ہے اُس شہر کی جماعت اپنے آپ کو اِن تاریکیوں سے نکالے کیونکہ تشدد کے عنصر نے اِس جماعت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں ایم کیو ایم پر تنقید بھی زیادہ کرتا ہوں۔۔۔۔

    ۔

    ۔

    علاوہ ازیں سیاست کا کھیل ہوتا ہی طاقت کا کھیل ہے۔۔۔۔۔ اور تمام سیاسی کھلاڑی یہ نکتہ بخوبی سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔

    میرے پسندیدہ ڈرامے ہاؤس آف کارڈز کے کچھ جملے تو لازوال کی حدود میں داخل ہورہے ہیں۔۔۔۔۔

    “For those of us climbing to the top of the food chain, there can be no mercy. There is but one rule: hunt or be hunted.”

    “The road to power is paved with hypocrisy, and casualties.”

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    کچھ اور بھی اہم نکات ہیں جن پر بعد میں لکھتا ہوں۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #110
    JMP محترم جے بھیا، دیگر ہنر کی طرح کیک کی تیاری بھی ایک ہنر ہے جو جتنی مہارت حاصل کرلیتا ہے اتنا ہی کیک پر رنگ اور نقش و نگاری کرکے اپنے فن کا لوہا ہر عام و خاص سے منواتا ہے مجھے ذاتی طور پر دلچسپی کیک کے اصل اجزاے ترکیبی سے ہوتی ہے اور کیک کو کھاتے وقت اس کو خوشنما دلکش بنانے والے نمود نمائشی اجزا کو میں علحیدہ کردیتا ہوں چلیں بات کو اب آگے بڑھاتے ہیں میں آپ سے کلی طور پر متفق ہوں – جن اقدامات کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں یا قربانیوں کی شرط یا اصول یا تاریخ کے سبق کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں ان کی بھی کچھ وضاحت ہوجاے – کیا تیس لاکھ جانوں کے نذرانے سے کم پر بات طے ہوسکتی ہے ؟ کیا کسی مقبول عوامی رہنما کی پھانسی کسی گنتی میں شمار ہوسکتی ہے؟ کیا مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم کی جان کی قربانی کسی کو یاد ہے؟ کیا تین مرتبہ کے وزیر اعظم کو جن ڈراموں کے ذرئیے اقتدار سے محروم کیا گیا اور آج انتہائی گھٹیا ذہنیت کے لوگوں کے ہاتھوں اسکی جان کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے کیا وہ کسی گنتی میں شمار ہوتا ہے؟ کیا دس بارہ لاکھ افراد کی فلاح بہبود کی قیمت کروڑوں افراد کے ماضی حال اور مستقبل کو گروی رکھنے کو قربانی کا لیبل لگ سکتا ہے؟ کیا ہمارے قابل صد احترام جرنیلوں کی حب الوطنی پر مبنی دور اندیش پالیسیوں کے نتیجہ میں دہشت گردی کی لہر اور اسمیں ستر ہزار افراد کے جانوں کا زیا قربانی میں شمار ہوتا ہے ؟ میرا نہیں خیال یہ ایک پیج پر ہیں مولانا کے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے آپ دیکھ ہی لیں وہ اور انکی جماعت ٹاک آف دی ٹاون بنے ہوے ہیں باقی دونوں بھی اپنے مفاد کو دیکھ رہی ہیں سیاست کررہی ہیں اور یہی کرنا بھی چاہئے کہ سیاست کا ایک نام موقع پرستی بھی نام ہے اصولی سیاست کی شرط عائد پڑھ کر مجھے بچپن میں ایک دکان کے باہر لکھا جملہ یاد آگیا کشمیر کی آزادی تک ادھار بند ہے آپ کے خیال میں جب سیاستدان یہ فیصلہ کرلیں گے کہ کسی جرنیل کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا تو وہ جرنیل انکے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟ :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile: کیا وہ اچھے بچوں کی طرح گھنٹی بجنے پر اپنی کلاسوں میں واپس چلے جایں گے یا ایسے سیاستدانوں کو نشانہ عبرت بنا دیں گے؟ بلکل درست میرے علم میں بھی ایسا نہیں ہوا سوال یہ پیدا ہوتا ہے ایسا کیوں نہیں ہوتا کیا انکے جرنیل وہاں کٹھ پتھلیاں بنانے اور غداری و حب الوطنی کے نام پر لوگوں کو بانٹنے کا نیک کام کرتے ہیں؟ حالیہ انتخابات میں البرٹا اور سسکیچواں کی طرف سے علحیدگی پسندی کی باتیں ہویں تو کیا انکے باجوہ صاحب نے شٹ اپ کال دی ان مبینہ غداروں کو ؟ .

    [/quote Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    ایک بار پھر شکریہ کے آپ نے میری تحریر پڑھی . جہاں ممکن تھا وہاں اتفاق کیا اور جہاں ابہام ہیں یا نکتہ نظر مختلف ہے وہاں مزید سوال اٹھاۓ

    مجھے کیک والی بات سمجھ نہیں آئ لہٰذا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا

    آپ کی مزید باتوں پر میری ناقص راۓ مندرجہ ذیل ہے

    ١) اگر تیس لاکھ جانوں کی قربانی سے مراد سابقہ مشرقی پاکستان میں بسے پاکستانیوں کی جانوں کی قربانی ہے تو اس قربانی کے بعد پچھلے کچھ سالوں سے اب سیاست میں کسی حد تک جرنیلوں کا عمل دخل کم ہو گیا ہے کو ایک سیاست داں اب بھی دوسرے سیاست داں کو قبول کرنے سے کترا رہا ہے. وہاں کے سابقہ پاکستانیوں نے مغربی پاکستان کے جرنیلوں سے تو جان چھڑا لی مگر کافی عرصے تک اپنے جرنیلوں سے جان پھر بھی نہیں چھڑا سکے . ویسے عراق، ایران، افغانستان، مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک اور ماضی میں انڈونشیا میں جمہوریت کیوں نظر نہیں آتی یا اگر آتی ہے تو کمزور کمزور سی

    ٢) مقبول وزیر اعظم اور مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم کی غیر طبعی اموات کو قربانی کہیں یا نہ کہیں ، ان اموات پر کس سیاست داں نے ان دونوں ادوار کے حکمراں جرنیلوں کے خلاف آواز اٹھائی؟ مجھے یاد نہیں کے کسی بھی جماعت کے سیاست داں نے یا ملک میں جمہوریت کی خواہش رکھنے والے شہریوں نے کوئی آواز اٹھائی . مرحوم بھٹو کی موت پر ہلکا پھلکا غم اور غصہ پیپلز پارٹی کے کچھ جیالوں میں نظر آیا مگر کہیں اور نہیں. مرحومہ بینظیر کی موت پر سندھ کے کچھ علاقوں میں سندھیوں نےتوڑ پھوڑ تو کی مگر کسی اور سیاسی جماعت یا ان کے ارکان کا کوئی خاص ردعمل نظر نہیں آیا . مرد مومن مرد حق شہید جرنل ضیاء الحق ہوں یا کمانڈو جرنل مشرف صاحب کا دور ہو کس سیاسی جماعت نے ان آمروں کے خلاف احتجاج کیا. مرحوم ضیاء الحق کی حکومت کے خلاف بڑی جماتوں میں صرف پیپلز پارٹی ہی متحرک تھی اور جرنل مشرف صاحب کے خلاف تھوڑا بہت غصہ مسلم لیگ (ن ) یا اس سے بھی کم پیپلز پارٹی نے دکھایا. کسی اور بڑی جماعت، کسی مذہبی جماعت اور ملک کے بیشتر علاقوں میں عوام کی بیشتر تعداد کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا . موجودہ دور میں محترم نواز شریف صاحب کے خلاف جو ہو رہا ہے اس کے خلاف اگر کہیں ہلکا پھلکا غصہ ہے تو پنجاب کے بہت ہی کم علاقوں میں . اب مولانا فضل الرحمان صاحب میدان میں ہیں تو اس لۓ کے انکو اپنی شکست کا غصہ ہے. یہ سب میرا خیال ہے اور شاید حقیقت نہ ہو

    ٢) دس بارہ لاکھ کے فلاح کی قیمت اگر کروڑوں کو دینی پڑ رہی ہے اور اگر اس کو قربانی سمجھا جاۓ تو لگتا ہے کے لوگ خوشی سے یہ قربانی دے رہے ہیں . اگر اس فلاح سے ان کروڑوں لوگوں کو کوئی تکلیف ہوتی تو کچھ نہ کچھ تو کہتے یا کرتے . جن ستر ہزار جانوں کا ذکر آپ نے کیا ہے وہ میری نظر میں بلاوجہ مارے گئے . مگر ان اموات پر کس بڑی ، کس مذہبی ، کس علاقائی جماعت نے آواز اٹھائی ہے. کیا پیپلز پارٹی ، کیا مسلم لیگ، کیا تحریک انصاف، کیا متحدہ ، کیا جمیعت ، کیا جماعت اسلامی، کیا بلوچستان یا سندھ کی کسی علاقائی جماعت نے غصہ کا اظہار کیا ہے

    ٣) اگر ملک کے سابقہ عوامی رہنما ، اور مسلم دنیا کی پہلی خاتوں وزیر اعظم یا ملک کی سب سے بڑی آبادی کے تین بار منتخب ہونے والے سپوت جمہوری اقدار رکھتے ، تو مہاجر قومی موومنٹ کی تشکیل کی ضرورت کیوں پیش آتی ، لاڑکانہ ایسا کیوں رہتا جیسا اب ہے، لاہور اور فیصل آباد دنیا کے پندرہ بڑے آلودہ علاقوں میں کیوں شمار ہوتے .

    ٤)اصولوں کی سیاست کے حوالے سے شائد ایک بار پھر میں نے پوری بات نہیں کی. کچھ بنیادی اصول ضروری ہیں اور اگر سیاست داں ان بنیادی اصولوں سے انحراف کرتے ہیں تو مجھے آپ کا تو نہیں بتا مگر مجھے ایسی سیاست اور سیاست دانوں سے کوئی خاص لگاؤ نہیں ہے . کیونا کہ یہ سیاست داں جب مرضی ہوتی ہے کہیں فوجی آپریشن شروع کرتے ہیں، کہیں گورنر راج لگا دیتے ہیں، کہیں کالا کوٹ پہن لیتے ہیں. کہیں حکومت میں حصہ کے لئے ساتھ دیتے ہیں اور کہیں حکومت گرانے کے لئے مخالف قوتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں

    ٥) مجھے نہیں خبر کے جرنیل سیاست دنوں کے ساتھ کیا اور سلوک کر سکتے ہیں مگر یہ خواب دیکھتا ہوں اور اس خیالی دنیا میں ضرور رہتا ہوں کے جب تک ان سیاست دنوں میں سے کوئی ایک بھی بکنے کے لئے تیار ہو گا کچھ نہیں ہو سکتا . اور اگر ان سیاست دانوں کا مقصد صرف اقتدار ہے تو یہ کبھی بھی جرنیلوں کے خلاف ایک نہیں ہو سکتے

    ٦) شاید کینڈا ، امریکا ، بھارت کی فوج کی تعداد عوام کی تعداد سے بہت کم ہے اور ان کے پاس ہتھیار نہیں ہیں لہٰذا یہ سیاست میں عمل داخل نہیں کرتے. کہنے والے کہتے ہیں کے ہمارے ملک میں فوج کے پاس اسلحہ ہے اور تعداد بہت ہے تو بیچارے سیاست داں اور جمہوری سوچ رکھنے والے حقیقت پسندانہ لوگ کیسے اس طاقت کا مقابلہ کر سکتے ہیں

    میں فوج کو ایک ذریع روزگار سمجھتا ہوں اور اکثر فوج کشور کشائی یس کسی اور ملک کی کشور کشائی کی خواھشات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت بنتی ہے. مجھے فوج اور جرنیلوں کا ایک ہی کردار سمجھ اتا ہے کے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا . مجھے عدلیہ کا ایک ہی مصرف سمجھ اتا ہے اور وہ ہے انصاف کرنا. میرے نزدیک عوام کی رہنمائی صرف سیاست داں کا حق ہے . میں خوابوں میں رہوں یا خیالوں میں، جب تک جمہوریت کی تعریف ایک بکسے میں کاغذ کا ایک ٹکڑا ڈالنا ہے جس میں نام کا چناؤ انسان اپنی آزاد سوچ سے نہ کرسکے ، جب تک سیاست داں کے اعمال کو سیاسی کھیل جن کر قبول کیا جاۓ ، جہاں بنیادی اصول کی پامالی پر بھی آنکھہ ببند رکھی جاۓ ہمیشہ یہ سوچوں گا کے کون حقیقت پسند ہے کون خیالی دنیا کا باسی

    جے بھیا،
    اگر ایک شخص عالم فاضل ہونے کے ساتھ ساتھ دیانت کے کسی اونچے درجہ پر براجمان ہو تو اس بات  کا فائدہ یا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ تاریخ پوری اور صحیح ترتیب میں بیان کرکے مد مقابل کو لاجواب کرنے کے فن میں یکتا ہوتا ہے اس لئے آپ کے ساتھ بحث کرنے کا خطرہ نہیں مول لیا جاسکتا- ہاں مگر گفتگو تو کی جاسکتی ہے کہ کچھ سیکھا سمجھا جائے – تو اس گفتگو کو اسی تناظر میں لئے گا میرے اٹھاے گیے سوالات / تبصروں / آرا پر توہین کا گمان مت ہونے دیجئے گا – اب آپ کے نکات کی طرف رخ کرتے ہیں

    اگر تیس لاکھ جانوں کی قربانی سے مراد سابقہ مشرقی پاکستان میں بسے پاکستانیوں کی جانوں کی قربانی ہے تو اس قربانی کے بعد پچھلے کچھ سالوں سے اب سیاست میں کسی حد تک جرنیلوں کا عمل دخل کم ہو گیا ہے کو ایک سیاست داں اب بھی دوسرے سیاست داں کو قبول کرنے سے کترا رہا ہے. وہاں کے سابقہ پاکستانیوں نے مغربی پاکستان کے جرنیلوں سے تو جان چھڑا لی مگر کافی عرصے تک اپنے جرنیلوں سے جان پھر بھی نہیں چھڑا سکے

    آپ درست سمجھے میرا اشارہ مشرقی پاکستان کے تناظر میں ہی تھا کہ جیسے بھی ہوا جو بھی قیمت دینی پڑی مگر بلاخر انہوں نے جرنیلوں کے چنگل سے آزادی کی منزل حاصل کرلی -کنواں پاک کردیا اب جو چورن ان صفحات پر بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بہت ہی نیکوکار قسم کے سیاستدانوں کا ظہور ہوجاے تو ہمارے رکھوالے اپنی بیرکوں میں واپس براجمان ہوجاییں گے – غور کرنے والوں کے لئے بہت نشانیاں ہیں کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو کس عمل سے گزر کر یہ منزل حاصل ہویی؟ کیا وہاں اچانک فرشتہ صفت سیاستدانوں کا ظہور ہوگیا تھا یا وہاں کی عوام نے ایک حد کے بعد غلامی اور ذلت کی زندگی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ؟
    یہ بھی ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم انکی آزادی کے اڑتالیس برس بعد اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں فرض کریں اگر آزادی کے محض دس بیس برس کے بعد لوگ سوال کرتے کہ بنگلہ دیش بننے کا وہاں کے عوام کو کیا حاصل ہوا تو ان کے قیام کا جواز کوسٹ بینیفٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر فراہم کرنا نا ممکن ہوجاتا- مگر جب تاریخ کا پہیہ چند بار گھوم گیا تو اسکے فوائد ٹرکل ڈاون ہونا شروع ہوگئے
    جمہوریت اپنے آپ میں کویی حل تو نہیں ہے مگر بطور ایک عمل تطہیر کا ایک آلہ فراہم کرتی ہے اس عمل کو اپنی خالص حالت میں جاری رکھنا ہی اسکے میٹھے پھل کا ضامن ہوسکتا ہے اس تطہیری عمل میں آلودگی اسکے میٹھے پھل کو نہ صرف اسکے حقداروں سے دور کررہی ہے بلکہ اس آزمودہ تطہیری آلہ کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرکے عوام کو سانپوں کے کنویں سے فرار حاصل کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہے

    ویسے عراق، ایران، افغانستان، مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک اور ماضی میں انڈونشیا میں جمہوریت کیوں نظر نہیں آتی یا اگر آتی ہے تو کمزور کمزور سی

    اے کاش جمہوریت کسی معدنیات کی طرح ہوتی کہ جسکے ذخائر دریافت کئے جاتے اور خطہ کے عوام انسے بہرہ مند ہوتے – فلحال تو اسکا انحصار کسی خطہ کے عوام کی اپنی حالت سنوارنے میں جہد مسلسل کرنے کی سعی پر زیادہ منحصر ہے

    ٢) مقبول وزیر اعظم اور مسلم دنیا کی پہلی وزیر اعظم کی غیر طبعی اموات کو قربانی کہیں یا نہ کہیں ، ان اموات پر کس سیاست داں نے ان دونوں ادوار کے حکمراں جرنیلوں کے خلاف آواز اٹھائی؟ مجھے یاد نہیں کے کسی بھی جماعت کے سیاست داں نے یا ملک میں جمہوریت کی خواہش رکھنے والے شہریوں نے کوئی آواز اٹھائی . مرحوم بھٹو کی موت پر ہلکا پھلکا غم اور غصہ پیپلز پارٹی کے کچھ جیالوں میں نظر آیا مگر کہیں اور نہیں. مرحومہ بینظیر کی موت پر سندھ کے کچھ علاقوں میں سندھیوں نےتوڑ پھوڑ تو کی مگر کسی اور سیاسی جماعت یا ان کے ارکان کا کوئی خاص ردعمل نظر نہیں آیا . مرد مومن مرد حق شہید جرنل ضیاء الحق ہوں یا کمانڈو جرنل مشرف صاحب کا دور ہو کس سیاسی جماعت نے ان آمروں کے خلاف احتجاج کیا. مرحوم ضیاء الحق کی حکومت کے خلاف بڑی جماتوں میں صرف پیپلز پارٹی ہی متحرک تھی اور جرنل مشرف صاحب کے خلاف تھوڑا بہت غصہ مسلم لیگ (ن ) یا اس سے بھی کم پیپلز پارٹی نے دکھایا. کسی اور بڑی جماعت، کسی مذہبی جماعت اور ملک کے بیشتر علاقوں میں عوام کی بیشتر تعداد کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا . موجودہ دور میں محترم نواز شریف صاحب کے خلاف جو ہو رہا ہے اس کے خلاف اگر کہیں ہلکا پھلکا غصہ ہے تو پنجاب کے بہت ہی کم علاقوں میں . اب مولانا فضل الرحمان صاحب میدان میں ہیں تو اس لۓ کے انکو اپنی شکست کا غصہ ہے. یہ سب میرا خیال ہے اور شاید حقیقت نہ ہو

    آپ نے ہماری ماضی قریب کے چند واقعات اور رویوں میں تضاد کی طرف بجا اشارہ فرمایا ہے مگر اس تضاد کی طرف اشارہ کا مقصد مجھ پر واضح نہیں ہے – اگر تو آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ متضاد رویے نظریاتی ہونے کی ضد ہیں تو میں آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ان رویوں کی بنیاد پر اس عمل کو جاری و ساری رکھنے کا جواز نہیں ہے یہاں میرا اختلاف ہے میں اس عمل کو ایک وقتی عمل سے زیادہ تاریخ کے پس منظر میں دیکھتا ہوں اسی لئے میری نظر میں بہت سے تاریخی عوامل کی روشنی میں آج کا نواز شریف ایک نہایت قیمتی اثاثہ کی شکل اختیار کرگیا ہے اس موقع پر وہ جو بھی فیصلے لے رہا ہے مستقبل میں اس کے دور رس اثرات اس ملک پر پڑنے والے ہیں یہ اس ایندھن میں تبدیل ہو سکتا ہے جو راکٹ کو زمینی کشش سے آزاد ہونے میں مطلوبہ رفتار فراہم کرسکتا ہے

    دس بارہ لاکھ کے فلاح کی قیمت اگر کروڑوں کو دینی پڑ رہی ہے اور اگر اس کو قربانی سمجھا جاۓ تو لگتا ہے کے لوگ خوشی سے یہ قربانی دے رہے ہیں

    میں آپ کے جملہ میں معمولی سی ترمیم کرنا چاہوں گا اور خوشی کو کم علمی یا اگنورنس سے تبدیل کروں گا. لوگ تو پیروں فقیروں کے پاس بھی علاج کروانے جاتے ہیں مگر یہی پیر فقیر اپنا اعلاج کروانے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں

    مگر اس کم علمی کا یا اگنورینس کا فائدہ میں اہل علم حضرات جنمیں فورم کے لوگ بھی شامل ہیں، کو دینے کے لئے تیار نہیں ہوں خصوصا پی ٹی آی کے سپورٹرز کو. ان لوگوں کو جو واردات ہورہی ہے اسکا مکمل ادراک ہے انکا موازنہ لیگیوں سے مکمل طور پر نہیں بنتا ہے آج کی نظریاتی جنگ کو آپ اسی اور نوے کی دھائیوں میں پی پی کے جیالوں اور لیگیوں کے درمیان فاصلوں سے تشبیہ دے سکتے ہیں . جیالے ضیاء الحق کے ہاتھوں زخم کھا کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو چکے تھے غداری اور ملک دشمنی انکے نام کے ساتھ جڑ چکی تھی جبکہ جذبہ اسلام اور جی ایچ قیو کی حب الوطنی کی مہر کے ساتھ اسلام کے عظیم سپاہی میاں نواز شریف جہاد کے گھوڑے پر سوار ہوکر ملک دشمنوں کا شکار کررہے تھے اس وقت انکے حمایتی صدق دل سے اس نیک کاز پر یقین رکھتے تھے تاریخ کا پہیہ انکے سامنے گھوما نہیں تھا انکے سامنے سماجی رابطوں کی ویبسائٹس کے ذرئیے نظریاتی معرکہ نہیں لڑے جارہے تھے انکو کویی آینہ نہیں دکھا رہا تھا ٹاک شوز نہیں ہورہے تھے
    مگر آج ایسا نہیں ہے ان لوگوں کو لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی خبر ہے یہ شریک جرم ہیں یہ ریت میں سر دبانے پر صرف اس لئے اصرار کر رہے ہیں کہ انکو گمان ہے شکاری انکا شکار نہیں کرے گا یہ جھوٹ دروغ گویی منافقت کی بد ترین مثالیں ہیں باتیں تلخ ہوگئیں ہیں مگر حقائق بھی تلخ ہیں

    (جاری ہے)

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #111
    صاف پتہ چل رہا ہے آپ کو غصہ آ رہا ہے آپ کے اندر چھپی ہوئی فردوس عاشق اعوان باہر آنے کو ہے :serious: :serious: :serious:

    :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol:

    Mujahid
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #112
    صاف پتہ چل رہا ہے آپ کو غصہ آ رہا ہے آپ کے اندر چھپی ہوئی فردوس عاشق اعوان باہر آنے کو ہے :serious: :serious: :serious:

    You are not a good Deputy

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #113
    :doh: یہ ہی تو مسلہ ہے آپ کے ساتھ ..آپ لوگوں کو پڑھنا نہیں جانتے ..مجھے کیوں غصہ آئے گا اور وہ بھی آپ پر ..میں تو آپ کے فین کلب کی ممبر بھی ہوں :) میں بہت سی سروسز بلا معاوضہ رضاکارانہ بھی دیتی ہوں …مجھے لگا کہ جے صاحب تو مصروف ہیں ..تو میں ہی کیوں نہ ان کی ترجمان بن جاؤں ..مجھے کونسی کسی سے اجازت لینی ہوتی ہے ;-)

    میں آپ کو تو کیا کسی کو بھی شخص کو پڑھ نہیں سکتا- ایک خاتون کے ساتھ چند برسوں سے رہ رہا ہوں انکو بھی یہی شکایت ہے کہ انکو صحیح سے پڑھ نہیں سکتا –
    چلیں اگر آپ غصہ میں نہیں ہیں تو پھر بات کو آگے بڑھایں گے کچھ باتوں کا جواب جے بھیا سے گفتگو میں آگیا ہے تو دہرانے کا فائدہ نہیں ہے مگر میں آپ سے سوالات کے ذرئیے آپ کا ذہن سمجھنے کی کوشش جاری رکھوں گا

    :) :) :)

    Mujahid
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #114

    Dyslexia ??

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #115
    Dyslexia ??

    :cwl: :cwl: :cwl:

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #116

    Ghost Protocol Writes:-

    آپ  درست سمجھے میرا اشارہ مشرقی پاکستان کے تناظر میں ہی تھا کہ جیسے بھی ہوا جو بھی قیمت دینی پڑی مگر بلاخر انہوں نے جرنیلوں کے چنگل سے آزادی کی منزل حاصل کرلی -کنواں پاک کردیا ۔۔۔ اب جو چورن ان صفحات پر بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بہت ہی نیکوکار قسم کے سیاستدانوں کا ظہور ہوجاے تو ہمارے رکھوالے اپنی بیرکوں میں واپس براجمان ہوجاییں گے – غور کرنے والوں کے لئے بہت نشانیاں ہیں کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو کس عمل سے گزر کر یہ منزل حاصل ہویی؟

    کیا وہاں اچانک فرشتہ صفت سیاستدانوں کا ظہور ہوگیا تھا یا وہاں کی عوام نے ایک حد کے بعد غلامی اور ذلت کی زندگی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پروٹوکول ۔۔۔۔۔ چند بہت ہی زبردست  انمول جملے ۔۔۔۔۔۔۔ بہترین جوابا ت  جو ۔۔۔۔۔۔  طما نچے بھی ہیں ۔۔۔۔۔۔ کسی بھی کم سینس کو ۔۔۔۔۔  سینس دینے کے لیئے ۔۔۔۔۔

    ۔کیا وہاں اچانک فرشتہ صفت سیاستدانوں کا ظہور ہوگیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پروٹوکول یہ جملہ تو تم ایک ملین ڈالر کا لکھا ہے ۔۔۔۔۔  آ خیر کردی تم نے ۔۔۔۔۔

    مجھے بتا سکتے ہیں کہ ایم کیو ایم ۔۔۔۔۔ میں یا کراچی میں تمہاری سوچ جیسے لوگ کتنے پرسنٹ ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #117
    میں آپ کو تو کیا کسی کو بھی شخص کو پڑھ نہیں سکتا- ایک خاتون کے ساتھ چند برسوں سے رہ رہا ہوں انکو بھی یہی شکایت ہے کہ انکو صحیح سے پڑھ نہیں سکتا – چلیں اگر آپ غصہ میں نہیں ہیں تو پھر بات کو آگے بڑھایں گے کچھ باتوں کا جواب جے بھیا سے گفتگو میں آگیا ہے تو دہرانے کا فائدہ نہیں ہے مگر میں آپ سے سوالات کے ذرئیے آپ کا ذہن سمجھنے کی کوشش جاری رکھوں گا :) :) :)

    ضرور سوال کریں …سوال کرنے سے علمی استعداد میں اضافہ ہی ہو گا

    :bigsmile:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #118

    اگر ملک کے سابقہ عوامی رہنما ، اور مسلم دنیا کی پہلی خاتوں وزیر اعظم یا ملک کی سب سے بڑی آبادی کے تین بار منتخب ہونے والے سپوت جمہوری اقدار رکھتے ، تو مہاجر قومی موومنٹ کی تشکیل کی ضرورت کیوں پیش آتی ، لاڑکانہ ایسا کیوں رہتا جیسا اب ہے، لاہور اور فیصل آباد دنیا کے پندرہ بڑے آلودہ علاقوں میں کیوں شمار ہوتے

    کینیڈا امریکہ ہندوستان کے کتنے وزرا اعظم اپنی ہی ایجنسیوں کے ہاتھوں غیر طبعی اموات کا شکار ہوے ہیں؟ کیا بھٹو پر شیم مقدمہ نہیں چلا؟ کیا بینظیر نے اپنے خلاف ممکنہ اقدام قتل کا امکان ظاہر نہیں کیا تھا کیا اسکو نہیں معلوم تھا کہ وطن واپسی خطروں سے خالی نہیں ہے؟ محترمہ فاطمہ جناح کی موت پر انتہائی سنجیدہ سوالات نہیں ہیں ؟ کیا میاں صاحب کی حکومت ختم نہیں کی گئی تین مرتبہ؟ کیا انکو ملک بدر نہیں کیا گیا ؟کیا یہ سب قربانیوں میں شمار نہیں ہوتے – ہاں میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں اور انپر جمہوری مزاج رکھنے کا الزام عائد نہیں کررہا ہوں یہ تمام لوگ اپنے مزاج میں آمر تھے انا پرست تھے / ہیں بد عنوان بھی ہونگے / نہ اہل بھی ہونگے مگر عوام کی کثیر تعداد کی نمائندگی رکھنے کے مدعی تھے / ہیں . مگر اگر ایک جمہوری تسلسل قائم رہے تو کیا ہم لوگ اوپر سے لکھواکر اے ہیں کہ ایسے ہی رہنما ہماری قسمت میں لکھے گیے ہیں یہ کونسی خالص جمہوری عمل کے پیداوار تھے / ہیں جو انسے انقلابی توقعات وابستہ کی جاہیں مگر انکو سامنے سے ہٹادیں تو پھر کیا بچتا ہے ؟ صرف اور صرف خانہ جنگی. کویی بھی سیاسی رہنما جو لوگوں کو متحرک کرنے پر قادر ہوتا ہے بہت بڑی نعمت ہوتا ہے سیاسی رہنما کویی کیڈٹ کالج کے رنگروٹ نہیں ہوتے کہ ہر سال نیا بیچ آجاتا ہے یہ دھائیوں میں بنتے ہیں انکی قدر کی جانی چاہئے لوگوں کا حق ہے کہ اپنے منتخب کردہ رہنماؤں کا احتساب کریں انسے سوال کریں. اگر آپ انکو غیر فطری طریقوں سے ہٹاتے رہینگے تو یہ مظلوم بنتے رہیں گے اور عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے دور ہی رہے گی

    اصولوں کی سیاست کے حوالے سے شائد ایک بار پھر میں نے پوری بات نہیں کی. کچھ بنیادی اصول ضروری ہیں اور اگر سیاست داں ان بنیادی اصولوں سے انحراف کرتے ہیں تو مجھے آپ کا تو نہیں بتا مگر مجھے ایسی سیاست اور سیاست دانوں سے کوئی خاص لگاؤ نہیں ہے . کیونا کہ یہ سیاست داں جب مرضی ہوتی ہے کہیں فوجی آپریشن شروع کرتے ہیں، کہیں گورنر راج لگا دیتے ہیں، کہیں کالا کوٹ پہن لیتے ہیں. کہیں حکومت میں حصہ کے لئے ساتھ دیتے ہیں اور کہیں حکومت گرانے کے لئے مخالف قوتوں کے ساتھ مل جاتے ہیں

    اصولوں کی سیاست کے حوالے سے آپ موجودہ وزیر اعظم کی ہی حالت دیکھ لیں جتنے دعوی انہوں نے کئیے تھے آج کہتے ہیں کہ یو ٹرن لئے بغیر بڑا رہنما نہیں بنتا – عملی سیاست کی مجبوریوں کو دیکھتے ہوے میں کچھ رعایت دینے کے لئے تیار ہوں خاص طور پر پاکستان جیسے انتہائی مشکل ملک میں ایک انتہائی نظری پوزیشن سے چپکے رہنا شاید ممکن نہیں ہے مگر دعووں اور عمل میں فاصلے گھٹانا ہی انکا مطمع نگاہ ہونا چاہیے

    مجھے نہیں خبر کے جرنیل سیاست دنوں کے ساتھ کیا اور سلوک کر سکتے ہیں مگر یہ خواب دیکھتا ہوں اور اس خیالی دنیا میں ضرور رہتا ہوں کے جب تک ان سیاست دنوں میں سے کوئی ایک بھی بکنے کے لئے تیار ہو گا کچھ نہیں ہو سکتا . اور اگر ان سیاست دانوں کا مقصد صرف اقتدار ہے تو یہ کبھی بھی جرنیلوں کے خلاف ایک نہیں ہو سکتے

    اس نکتہ کو میں نے پہلے بھی ٹچ کیا ہے – میرا تو رونا ہی یہی ہے کہ نہ بکنے والا سیاستدان کہاں سے لایں گے وہ گیڈر سنگھی تو بتایں ؟ یہ رادھا کب ناچے گی ؟

    ٦) شاید کینڈا ، امریکا ، بھارت کی فوج کی تعداد عوام کی تعداد سے بہت کم ہے اور ان کے پاس ہتھیار نہیں ہیں لہٰذا یہ سیاست میں عمل داخل نہیں کرتے. کہنے والے کہتے ہیں کے ہمارے ملک میں فوج کے پاس اسلحہ ہے اور تعداد بہت ہے تو بیچارے سیاست داں اور جمہوری سوچ رکھنے والے حقیقت پسندانہ لوگ کیسے اس طاقت کا مقابلہ کر سکتے ہیں

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ امریکہ اور بھارتی فوج کو تعداد یا ہتیاروں کا مسلہ ہے تو میں صرف ایک جملہ لکھ کر آگے بڑھ جاؤں گا کہ اتنا اسلحہ تو دنیا کی کمزور سے کمزور فوج کے پاس ہوتا ہے کہ کم سے کم اپنے ملک کو تو فتح کرسکتے ہیں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #119
    جے بھیا، اگر ایک شخص عالم فاضل ہونے کے ساتھ ساتھ دیانت کے کسی اونچے درجہ پر براجمان ہو تو اس بات کا فائدہ یا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وہ تاریخ پوری اور صحیح ترتیب میں بیان کرکے مد مقابل کو لاجواب کرنے کے فن میں یکتا ہوتا ہے اس لئے آپ کے ساتھ بحث کرنے کا خطرہ نہیں مول لیا جاسکتا- ہاں مگر گفتگو تو کی جاسکتی ہے کہ کچھ سیکھا سمجھا جائے – تو اس گفتگو کو اسی تناظر میں لئے گا میرے اٹھاے گیے سوالات / تبصروں / آرا پر توہین کا گمان مت ہونے دیجئے گا – اب آپ کے نکات کی طرف رخ کرتے ہیں آپ درست سمجھے میرا اشارہ مشرقی پاکستان کے تناظر میں ہی تھا کہ جیسے بھی ہوا جو بھی قیمت دینی پڑی مگر بلاخر انہوں نے جرنیلوں کے چنگل سے آزادی کی منزل حاصل کرلی -کنواں پاک کردیا اب جو چورن ان صفحات پر بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بہت ہی نیکوکار قسم کے سیاستدانوں کا ظہور ہوجاے تو ہمارے رکھوالے اپنی بیرکوں میں واپس براجمان ہوجاییں گے – غور کرنے والوں کے لئے بہت نشانیاں ہیں کہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو کس عمل سے گزر کر یہ منزل حاصل ہویی؟ کیا وہاں اچانک فرشتہ صفت سیاستدانوں کا ظہور ہوگیا تھا یا وہاں کی عوام نے ایک حد کے بعد غلامی اور ذلت کی زندگی قبول کرنے سے انکار کردیا تھا ؟ یہ بھی ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم انکی آزادی کے اڑتالیس برس بعد اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں فرض کریں اگر آزادی کے محض دس بیس برس کے بعد لوگ سوال کرتے کہ بنگلہ دیش بننے کا وہاں کے عوام کو کیا حاصل ہوا تو ان کے قیام کا جواز کوسٹ بینیفٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر فراہم کرنا نا ممکن ہوجاتا- مگر جب تاریخ کا پہیہ چند بار گھوم گیا تو اسکے فوائد ٹرکل ڈاون ہونا شروع ہوگئے جمہوریت اپنے آپ میں کویی حل تو نہیں ہے مگر بطور ایک عمل تطہیر کا ایک آلہ فراہم کرتی ہے اس عمل کو اپنی خالص حالت میں جاری رکھنا ہی اسکے میٹھے پھل کا ضامن ہوسکتا ہے اس تطہیری عمل میں آلودگی اسکے میٹھے پھل کو نہ صرف اسکے حقداروں سے دور کررہی ہے بلکہ اس آزمودہ تطہیری آلہ کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرکے عوام کو سانپوں کے کنویں سے فرار حاصل کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہے اے کاش جمہوریت کسی معدنیات کی طرح ہوتی کہ جسکے ذخائر دریافت کئے جاتے اور خطہ کے عوام انسے بہرہ مند ہوتے – فلحال تو اسکا انحصار کسی خطہ کے عوام کی اپنی حالت سنوارنے میں جہد مسلسل کرنے کی سعی پر زیادہ منحصر ہے آپ نے ہماری ماضی قریب کے چند واقعات اور رویوں میں تضاد کی طرف بجا اشارہ فرمایا ہے مگر اس تضاد کی طرف اشارہ کا مقصد مجھ پر واضح نہیں ہے – اگر تو آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ متضاد رویے نظریاتی ہونے کی ضد ہیں تو میں آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ان رویوں کی بنیاد پر اس عمل کو جاری و ساری رکھنے کا جواز نہیں ہے یہاں میرا اختلاف ہے میں اس عمل کو ایک وقتی عمل سے زیادہ تاریخ کے پس منظر میں دیکھتا ہوں اسی لئے میری نظر میں بہت سے تاریخی عوامل کی روشنی میں آج کا نواز شریف ایک نہایت قیمتی اثاثہ کی شکل اختیار کرگیا ہے اس موقع پر وہ جو بھی فیصلے لے رہا ہے مستقبل میں اس کے دور رس اثرات اس ملک پر پڑنے والے ہیں یہ اس ایندھن میں تبدیل ہو سکتا ہے جو راکٹ کو زمینی کشش سے آزاد ہونے میں مطلوبہ رفتار فراہم کرسکتا ہے میں آپ کے جملہ میں معمولی سی ترمیم کرنا چاہوں گا اور خوشی کو کم علمی یا اگنورنس سے تبدیل کروں گا. لوگ تو پیروں فقیروں کے پاس بھی علاج کروانے جاتے ہیں مگر یہی پیر فقیر اپنا اعلاج کروانے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں مگر اس کم علمی کا یا اگنورینس کا فائدہ میں اہل علم حضرات جنمیں فورم کے لوگ بھی شامل ہیں، کو دینے کے لئے تیار نہیں ہوں خصوصا پی ٹی آی کے سپورٹرز کو. ان لوگوں کو جو واردات ہورہی ہے اسکا مکمل ادراک ہے انکا موازنہ لیگیوں سے مکمل طور پر نہیں بنتا ہے آج کی نظریاتی جنگ کو آپ اسی اور نوے کی دھائیوں میں پی پی کے جیالوں اور لیگیوں کے درمیان فاصلوں سے تشبیہ دے سکتے ہیں . جیالے ضیاء الحق کے ہاتھوں زخم کھا کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو چکے تھے غداری اور ملک دشمنی انکے نام کے ساتھ جڑ چکی تھی جبکہ جذبہ اسلام اور جی ایچ قیو کی حب الوطنی کی مہر کے ساتھ اسلام کے عظیم سپاہی میاں نواز شریف جہاد کے گھوڑے پر سوار ہوکر ملک دشمنوں کا شکار کررہے تھے اس وقت انکے حمایتی صدق دل سے اس نیک کاز پر یقین رکھتے تھے تاریخ کا پہیہ انکے سامنے گھوما نہیں تھا انکے سامنے سماجی رابطوں کی ویبسائٹس کے ذرئیے نظریاتی معرکہ نہیں لڑے جارہے تھے انکو کویی آینہ نہیں دکھا رہا تھا ٹاک شوز نہیں ہورہے تھے مگر آج ایسا نہیں ہے ان لوگوں کو لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی خبر ہے یہ شریک جرم ہیں یہ ریت میں سر دبانے پر صرف اس لئے اصرار کر رہے ہیں کہ انکو گمان ہے شکاری انکا شکار نہیں کرے گا یہ جھوٹ دروغ گویی منافقت کی بد ترین مثالیں ہیں باتیں تلخ ہوگئیں ہیں مگر حقائق بھی تلخ ہیں (جاری ہے)

    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    بہت شکریہ گفتگو کو مزید آگے بڑھانے کا

    آپ بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اور مجھے سمجھ نہیں آ رہا کے کیا کہوں کہوں

    جہاں تک اپنی آراء ، سوال اور تبصروں کی بات ہے آپ کا استحقاق ہے کے آپ جب چاہیں جیسے چاہیں اسے بیان کریں. مجھے کبھی گماں نہیں ہوا ہے کے آپ کی مختلف راۓ یا سوال یا تبصرہ کا مقصد اور محور میری توہین ہے . آپ تو خیر کبھی توہین کر نہیں سکتے لہٰذا بے دھڑک ہو کر جو چاہیں میرے بارے میں کہیں یا میری راۓ کے بارے میں کہیں یا مجھ سے اختلاف کریں . میں نے ہمیشہ اعتراف کیا ہے کے میں کم عقل ہوں، کند ذہن ہوں، خیالوں میں رہتا ہوں ، عام باتوں اور نظریوں کو نہیں سمجھتا ہوں، گول مول بات کرتا ہوں، منافق ہوں . لہٰذا مجھے کبھی بھی برا نہیں لگے کا کے آپ میری تصیح کریں ، رہنمائی کریں، اختلاف کریں اور کھل کر کھرے انداز میں کریں.

    ١) میرے خیال میں بنگلہ دیش کے بارے میں میری اور آپ کی راۓ اور اگر میں غلط سمجھا ہوں تو ممنون ہونگا کے آپ میری تصیح کر دیں

    ٢) میں نے کبھی نہیں کہا کے بنگلہ دیش میں فرشتہ صفت سیاست دانوں کا ظہور ہوا نہ میں نے کبھی یہ کہنے کی کوشش کی ہے کے سیاست داں فرشتہ صفت ہوں. سیاست داں اکثر اپنے عوام کی طرح ہوتے ہیں لہٰذا جیسی عوام اکثر ویسے سیاست داں . یہ البتہ ضرور کہوں گا کہ ١) اگر سیاست داں عوام کو حقوق نہ دلا سکیں تو کسی نئے سیاست داں کے نمودار ہونے کی رہ ہموار ہو جاتی ہے مثال کے طور پر محترم الطاف حسین صاحب، آجکل کی پشتون تحفظ مومنٹ اور عزت مآب وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب. میں اب بھی نہیں کہہ رہا کے یہ سب فرشتہ صفت ہیں ٢) وقت اور تجربہ کے ساتھ سیاست داں کے نظریہ تبدیل ہو سکتے ہیں اور وہ کسی حد تک چند “بنیادی” اصولوں پر کاربند ہو جاتے ہیں . جو لوگ کل تک محترم میاں صاحب کے نظریاتی سیاست داں ہونے سے انکار کرتے تھے وہ آج ان کے گرویدہ ہیں. محترم میاں صاحب فرشتہ صفت نہیں ہیں نہ ہو سکتے ہیں مگر لگتا ہے کے چند اصولوں کی خاطر ڈٹ گئے ہیں. یہ وہی محترم میاں صاحب ہیں جن کے پیپلز پارٹی کی جدوجہد کے بارے میں آپ نے خود اپنی تحریر میں راۓ دی ہے . شاید میں اور آپ ایک ہی بات کر رہے نہیں اور اگر ایسا لگ رہا ہے کے میں خواہش رکھ رہا ہوں کے آسمان سے کوئی فرشتہ اتر کر میری رہنمائی کرے تو یہ میرا نہ موقف ہے نہ مقصد نہ خواہش

    ٢) جمہوریت معدنیات نہیں ہے مگر میرے خیال میں ہر خطے میں یکدم جمہوریت پروان بھی نہیں ہو سکتی ہے . میں ان خطوں کے بارے میں اور کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ ہمت نہیں ہے

    ٣) میں بلکل نہیں کہہ رہا کے پچھلے ے رویوں یا کچھ متضاد رویوں کی بنیاد پر جدوجہد جاری نہ رکھی جاۓ. شروع سے میں یہ کہہ رہا ہوں کے سیاست دانوں کو ایک بات پر متحد ہونے پڑے گا کے وہ غیر سیاسی قوتوں کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے . ایک بات کا اضافہ کروں گا کہ سیاست دانوں کو اس بات کا بھی “کافی” مگر ضروری نہیں کے مکمل ثبوت دیں کہ وہ سو فیصدی جمہوریت پر کاربند ہیں. اگر وہ بھی آمرانہ طرز اختیار کر لیں اور اپنی عوام سے ہی دہرا معیار رکھنے لگ جائیں تو مجھے قبول نہیں. اگر کوئی میری رہنمائی کا بیڑا اٹھانا چاہتا ہے اور خود کو مجھ سے بہتر گردانتا ہے اور میری حمایت چاہتا ہے تو اسے ملک کے عوام کی بلا امیتاز خدمت کرنی ہو گی.

    ٤) عوام خوشی سے غلامی یا اپنا استحال قبول کر رہیں یہ میری غلط بات ہے. معذرت چاہتا ہوں

    ٥) منافقت میری نظر میں ایک انتہائی گھناؤنا طرز عمل ہے. انتہائی نقصاندہ ہے اور بہت ہی زیادہ برائیوں کی جڑ ہے.

    اس گفتگو کا شروع سے مقصد تہ کے کوشش کریں کے ہم سجھ سکیں کے ہمارا بنیادی مسئلہ کیا ہے. بات سیاست تک پہنچ گئی ہے اور میرے نزدیک اب بھی جرنیل اور سیاست داں ہمارا بنیادی مسئلہ نہیں ہے