Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)
  • Author
    Posts
  • Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    قائد اعظم یونیورسٹی کا شعبۂ طبیعات ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوبپاکستانی وزیرِ اعظم محمد نواز شریف نے اسلام آباد میں قائم قائداعظم یونیورسٹی کے شعبہِ طبیعات کا نام ’ڈاکٹر عبدالسلام سینٹر آف فزکس‘ رکھنے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی وزارتِ تعلیم کو حکم دیا ہے کہ وہ اِس سلسلے میں باقاعدہ سمری تیار کرے اور صدرِ مملکت کی منظوری کے لیے پیش کرے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے پاکستانی طلباء کے لیے سالانہ پانچ وضیفوں کا اعلان بھی کیا ہے جو طبیعات کے شعبے میں پی ایچ ڈی کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے لیے جا سکیں گے۔ اِس پروگرام کو بھی پروفیسر عبدالسلام فیلوشپس کا نام دیا جائے گا۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے یہ قدم پاکستان کے نامور ماہر طبیعات ڈاکٹر محمد عبدالسلام کی اپنے شعبے میں عظیم خدمات کے اعتراف کے طور پر اُٹھایا ہے۔ڈاکٹر محمد عبدالسلام بیسویں صدی میں تھیوریٹکل فزکس یعنی غیر عملی طبیعیات میں دنیا بھر کی نمایاں شخصیات میں شامل تھے اور ڈاکٹر عبدالسلام نے 1979 میں نوبیل انعام بھی حاصل کیا تھا۔ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی اور اسلامی دنیا میں دوسرے شخص تھے جنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ڈاکٹر عبدالسلام حکومتِ پاکستان سائنس کے امور کے مشیر کے طور پر 1960 سے 1974 تک خدمات انجام دیں اور اِس عہدے پر رہتے ہوئے اُنھوں نے ملک میں سائنسی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔نیشنل سینٹر فار فزکس کا نام تبدیل کرکے اُن کے نام پر رکھنے سے اُن خدمات کی پزیرائی کی جا رہی ہے جو ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان کو فراہم کیں۔
    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    دیر آید درست آیدھمارے اصلی اور دبنگ قومی ہیروز جنکو دنیا پہچانتی ھے انکی تکریم میں اٹلی نے برسوں پہلے ٹریسٹ جیسے عظیم الشان ریسرچ سنٹر کا نام ڈاکٹر عبدل سلام ریسرچ سنٹر رکھ دیا تھا ، ھماری اسٹیبلشمینٹ انکو بعض نامعلوم وجوھات کی بنا پر پیچھے کرکے جعلی ہیروز کو پیش کرتی رھی مگر اب ایک سیاسی گورنمنٹ نے یہ قدم اٹھا کر ایک عظیم سائنسدان کے علمی خدمات کو سراھا ھے ، ویل ڈن نواز شریف
    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    پاکستان کے ٹاپ ٹین غداروں کا ذکر جب بھی ہوگا ان میں ایک نام اس کا بھی ہوگا  یہ غدارِ وطن روزِ اول سے پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کا مخالف تھا  اس کو کس کس حکمران نے نوازا اور کیوں کیوں نوازا .. میں اس پر بھی بات کر سکتا ہوں لیکن پھر بات بہت دور چلی جاۓ گی  یہ موصوف تو ملتان کی اس محفل سے ہی غصے سے اٹھ کر چلا گیا تھا جہاں بھٹو نے کہا تھا کے میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا چاہتا ہوں .. یہ منظر اس محفل میں بیٹھے ہوۓ تمام لوگوں نے دیکھا اور سب ہکا بکا رہ گیے .. بھٹو نے فورن اسی محفل سے اپنے ایک ساتھی کو بلایا اور عبدسلام کے پیچھے بھیجا اور اپنے ساتھ کو کہا کے اس سے کہو کے بھٹو جھوٹ بول رہا تھا .. جبکہ حقیقت یہ تھی کے بھٹو جھوٹ نہیں بول رہا تھا .. بھٹو دراصل اس لعنتی عبدسلام اور اس کے دوسرے لعنتی بھاہیوں کو بہت اچھی طرح پہچانتا تھا  یہ وہ عظیم ترین غدار ہے کے جب بھی بھارت جاتا تھا تو ہر ہندو  اس کا استقبال ریڈ کارپٹ بچھا کر کرتے تھے .. اندرا گاندھی جب بھی اس سے ملاقات کرتی خود زمین  پر اس کے چرنوں میں بیٹھتی اور اس کو کرسی پر بٹھاتی  یہ منحوس پاکستان کے تمام غیر ملکی دشمنوں کی آنکھوں کا تارا تھا .. تارا ہے اور تارا رہے گا  جن یہودیوں نے اسی عبدسلام کے بھائی پرویز مشرف کے ذریعے محسنِ پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کو ٹی وی پر بلوا کر معافی منگوائی .. قوم کے ہیرو کو قید کیا .. قوم کے ہیرو کی تضحیک کی .. انہی یہودیوں نے اس غدار کو نوبل انعام سے نوازا تھا  اس لعنتی غدار کے کالے کارناموں پی تو میں پوری کتاب پوسٹ کر سکتا ہوں  مزید کچھ نہیں کہوں گا کیوں کے میں کچھ دن کے لیے فورم سے رخصت لے چکا ہوں 
    • This reply was modified 54 years, 5 months ago by .
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    پاکستان کے ٹاپ ٹین غداروں کا ذکر جب بھی ہوگا ان میں ایک نام اس کا بھی ہوگا یہ غدارِ وطن روزِ اول سے پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کا مخالف تھا اس کو کس کس حکمران نے نوازا اور کیوں کیوں نوازا .. میں اس پر بھی بات کر سکتا ہوں لیکن پھر بات بہت دور چلی جاۓ گی یہ موصوف تو ملتان کی اس محفل سے ہی غصے سے اٹھ کر چلا گیا تھا جہاں بھٹو نے کہا تھا کے میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا چاہتا ہوں .. یہ منظر اس محفل میں بیٹھے ہوۓ تمام لوگوں نے دیکھا اور سب ہکا بکا رہ گیے .. بھٹو نے فورن اسی محفل سے اپنے ایک ساتھی کو بلایا اور عبدسلام کے پیچھے بھیجا اور اپنے ساتھ کو کہا کے اس سے کہو کے بھٹو جھوٹ بول رہا تھا .. جبکہ حقیقت یہ تھی کے بھٹو جھوٹ نہیں بول رہا تھا .. بھٹو دراصل اس لعنتی عبدسلام اور اس کے دوسرے لعنتی بھاہیوں کو بہت اچھی طرح پہچانتا تھا یہ وہ عظیم ترین غدار ہے کے جب بھی بھارت جاتا تھا تو ہر ہندو اس کا استقبال ریڈ کارپٹ بچھا کر کرتے تھے .. اندرا گاندھی جب بھی اس سے ملاقات کرتی خود زمین پر اس کے چرنوں میں بیٹھتی اور اس کو کرسی پر بٹھاتی یہ منحوس پاکستان کے تمام غیر ملکی دشمنوں کی آنکھوں کا تارا تھا .. تارا ہے اور تارا رہے گا جن یہودیوں نے اسی عبدسلام کے بھائی پرویز مشرف کے ذریعے محسنِ پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کو ٹی وی پر بلوا کر معافی منگوائی .. قوم کے ہیرو کو قید کیا .. قوم کے ہیرو کی تضحیک کی .. انہی یہودیوں نے اس غدار کو نوبل انعام سے نوازا تھا اس لعنتی غدار کے کالے کارناموں پی تو میں پوری کتاب پوسٹ کر سکتا ہوں مزید کچھ نہیں کہوں گا کیوں کے میں کچھ دن کے لیے فورم سے رخصت لے چکا ہوں

    یہ واقعی شُکر کا مقام ہے کہ تُم “مزید” کچھ کہنا نہی چاہتے۔ یار مذہبی مسلکی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ڈاکٹر صاحب کی ملک کے لئے خدمات پر سوچو۔ ویسے یہ جو الزام تم نے لگائے ہیں ان کا کوئی سرکاری طور پر اعتراف وغیرہ موجود ہے یا ایسی ہی کسی کتاب کا ریفرنس دے رہے ہو جو جی ایچ کیو سے فنڈز لے کر لکھی جاتی ہیں؟؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
     سرکاری طور پر ھمیشہ ڈاکٹر عبدالسلام کو قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا ھے، وہ فوجی دور حکومت ہو یا جمھوری ھکومتنوبل انعام ملنے کے فورا بعد اندرا گاندھی نے انہیں سب سے پہلے بھارت کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ وہ سب سے پہلے اپنے وطن پاکستان جائیں گے اور پھر کہیں اوروہ نوبل انعام ملنے کے فورا بعد پاکستان تشریف لائے اور جنرل ضیاء الحق نے انہیں سرکاری مہمان کا درجہ دیا اور ایک پر وقار تقریب میں نشان امتیاز عطا کیا. انکے جنرل ضیاء الحق سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف ضیاء الحق کے ہود بھائی جیسے ناقد بھی کرتے ہیںڈاکٹر عبدالسلام ایک پر وقار تقریب میں ضیاء الحق سے نشان امتیاز وصول کر رہے ہیںVideo 2:35 – 3:58https://www.youtube.com/watch?v=czJlvfWxBCU  
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    سرکاری طور پر ھمیشہ ڈاکٹر عبدالسلام کو قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا ھے، وہ فوجی دور حکومت ہو یا جمھوری ھکومت نوبل انعام ملنے کے فورا بعد اندرا گاندھی نے انہیں سب سے پہلے بھارت کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ وہ سب سے پہلے اپنے وطن پاکستان جائیں گے اور پھر کہیں اور وہ نوبل انعام ملنے کے فورا بعد پاکستان تشریف لائے اور جنرل ضیاء الحق نے انہیں سرکاری مہمان کا درجہ دیا اور ایک پر وقار تقریب میں نشان امتیاز عطا کیا. انکے جنرل ضیاء الحق سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف ضیاء الحق کے ہود بھائی جیسے ناقد بھی کرتے ہیں ڈاکٹر عبدالسلام ایک پر وقار تقریب میں ضیاء الحق سے نشان امتیاز وصول کر رہے ہیں Video 2:35 – 3:58

    باوا بھائی!! میرا خیال ہے ڈاکٹر صاحب کی شخصیت، ان کا کردار اور ملکی خدمات کو محض ان کے مذہبی عقیدے کے باعث مسخ کیا گیا ہے ورنہ یہ بندہ ملک کا اثاثہ تھا۔ ان کے کردار پر دھول اڑانے میں اس وقت کے وہ کالمسٹ وغیرہ سرفہرست تھے جن کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اور وہ ایک مخصوص مسلک کی نمائندگی کرتے تھے۔جیسا کہ چند روز پیشتر جنرل قمر باجوہ کیلئے اسی قسم کی خرافات اُڑائی گئیں ، بس ڈاکٹر صاحب کی بدقسمتی یہ رہی کہ ان کا تعلق واقعی اسی عقیدے سے تھا جس کانام لینا بھی ان مذہبی چمگادڑوں نے جرم بنا دیا ہے جو کسی حال میں امہ کو متحد نہیں دیکھ سکتیں۔

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #9
    پاکستان کے ٹاپ ٹین غداروں کا ذکر جب بھی ہوگا ان میں ایک نام اس کا بھی ہوگا یہ غدارِ وطن روزِ اول سے پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کا مخالف تھا اس کو کس کس حکمران نے نوازا اور کیوں کیوں نوازا .. میں اس پر بھی بات کر سکتا ہوں لیکن پھر بات بہت دور چلی جاۓ گی یہ موصوف تو ملتان کی اس محفل سے ہی غصے سے اٹھ کر چلا گیا تھا جہاں بھٹو نے کہا تھا کے میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانا چاہتا ہوں .. یہ منظر اس محفل میں بیٹھے ہوۓ تمام لوگوں نے دیکھا اور سب ہکا بکا رہ گیے .. بھٹو نے فورن اسی محفل سے اپنے ایک ساتھی کو بلایا اور عبدسلام کے پیچھے بھیجا اور اپنے ساتھ کو کہا کے اس سے کہو کے بھٹو جھوٹ بول رہا تھا .. جبکہ حقیقت یہ تھی کے بھٹو جھوٹ نہیں بول رہا تھا .. بھٹو دراصل اس لعنتی عبدسلام اور اس کے دوسرے لعنتی بھاہیوں کو بہت اچھی طرح پہچانتا تھا یہ وہ عظیم ترین غدار ہے کے جب بھی بھارت جاتا تھا تو ہر ہندو اس کا استقبال ریڈ کارپٹ بچھا کر کرتے تھے .. اندرا گاندھی جب بھی اس سے ملاقات کرتی خود زمین پر اس کے چرنوں میں بیٹھتی اور اس کو کرسی پر بٹھاتی یہ منحوس پاکستان کے تمام غیر ملکی دشمنوں کی آنکھوں کا تارا تھا .. تارا ہے اور تارا رہے گا جن یہودیوں نے اسی عبدسلام کے بھائی پرویز مشرف کے ذریعے محسنِ پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کو ٹی وی پر بلوا کر معافی منگوائی .. قوم کے ہیرو کو قید کیا .. قوم کے ہیرو کی تضحیک کی .. انہی یہودیوں نے اس غدار کو نوبل انعام سے نوازا تھا اس لعنتی غدار کے کالے کارناموں پی تو میں پوری کتاب پوسٹ کر سکتا ہوں مزید کچھ نہیں کہوں گا کیوں کے میں کچھ دن کے لیے فورم سے رخصت لے چکا ہوں

    پہلے تو دل میں آی کہ دوں ایک زوردار سلیپ مگر پھر خیال آیا کہ میں ایک بچے سے مخاطب ھوں غصہ کیسا، کافی دیر کے بعد جواب دے رہا ھوں کیونکہ تم بھڑک اٹھتے ھو امید ہے کہ اب میری بات پر غور کرو گےمسلکی دوکاندار ایسی ایسی موشگافیاں چھوڑتے ہیں کہ بندہ حیران رہ جاے، یہ دوکاندار اپنی دوکان داری چمکانے کیلیے مسلک کا استمال کرتے ہیں اسلیے اس عینک کو اتار کر حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرومیں تمھارے لگاے گیے تھریڈز بڑی توجہ سے پرھتا رها ھوں ایک رائٹر جس نے بھٹو کی سوانح لکھی تھی اور تم نے وہ پوسٹ کی تھی اسکی تضاد بیانی میں نے نوٹ کی تھی جو تمہاری سمجھ کیلیے بھی پیش کرتا ھوںملتان کی میٹنگ جسکا تم نے حوالہ دیا ہے اسمیں صرف پانچ اہم ترین لوگ شامل تھے کیونکہ انکا ایجنڈا پاکستاں کے پہلے ایٹمی پلانٹ کا قیام تھا اس اجلاس میں ایوب خان ، ڈاکٹر عبدل سلام ،بھٹو ،اور ڈاکٹر مبشر حسن تھے ، اس اجلاس میں یہ طے ھوا کہ ایٹمی پلانٹ فوری طور پر لگایا جاے اور ڈاکٹر سلام صآحب اس کے انچارج ھونگے ، اس میٹنگ سے یہ بھی ثابت ھوتا ھے کہ ایٹمی پروگرام  دراصل ایوب خان نے شروع کیا تھا ناکہ بھٹو نے اور اس پروگرام کے بانی ڈاکٹر سلام تھے ، ڈاکٹر صآحب ںے مشورہ دیا کہ فرانس سے جدید ترین ایٹمی پراسیسنگ پلانٹ خریدا جاے ، اس پلان کو فوری شروع کر دیا گیا کیونکہ اسی پلانٹ سے حاصل ھونے والے ایٹمی مواد سے ایٹم بم بننا تھابھٹو انتہای زہین لیڈر تھا اس نے ڈاکٹر صآحب سے مل کر فرانس سے اس پلانٹ کا سودا کرلیا مگر امریکہ نے اسکی سخت مخالفت کرتے ھوے فرانس کو یہ پلانٹ بیچنے سے روک دیا (یہ معلومات سہراب کے پوسٹ کئیے ھوے تھریڈ سے ہی میں نے لکھی ہیں ) ایوب خاں چلا گیا بھٹو وزیر اعظم بن گیا تو اس نے ڈاکٹر سلام کو ھی اپنا مشیر سائنس مقرر کیا اور جب احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تب ڈاکٹر سلام خود استعفی دے کر بیرون ملک گئے تھے ، اس وقت بھٹو نے ڈاکٹر سلام کو روکنے کیلیے بے حد کوشش بھی کی تھی ، کیا بھٹو کو معلوم نہیں تھا کہ ڈاکٹر سلام احمدی ہیں یا بقول ملاوں کے وھ ایک ملک دشمن اور غدار ہیں پھر بهی انہیں اپنا مشیر سانئس بنا دیا ؟جس بندے نے بھٹو کی سوانح عمری لکھی اور سہراب تم نے وہ پوسٹ کی تھی اسمیں وہ لکھتا ھے کہ فرانس سے ایٹمی پلانٹ ڈاکٹر سلام نے جان بوجھ کر لیا تھا تاکہ پاکستان ایٹم بم نہ بنا سکے اور وہ ایک ناکارہ چیز تھایہی بندہ اسی کتاب میں آگے چل کر بھٹو کے عظیم کارناموں میں ایک یہی فرانسیسی ایٹمی پلانٹ کا حصول قرار دیتا ہےتضاد بیانی اور جھوٹ کی اس ایک مثال سے ہی سمجھ جاو کہ نیوکلیر فزکس سے ناواقف لوگ مذہبی جما عتوں کی حمایت کیلیے کسطرح مسلکی عینک لگا کر ایک عظیم پاکستانی پر کیچڑ اچھالتے رھےاور اپنی ھی تحریروں میں خود کو جھوٹا ثابت کرتے رہے

    • This reply was modified 54 years, 5 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #10
    سرکاری طور پر ھمیشہ ڈاکٹر عبدالسلام کو قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا ھے، وہ فوجی دور حکومت ہو یا جمھوری ھکومت نوبل انعام ملنے کے فورا بعد اندرا گاندھی نے انہیں سب سے پہلے بھارت کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جسے انہوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ وہ سب سے پہلے اپنے وطن پاکستان جائیں گے اور پھر کہیں اور وہ نوبل انعام ملنے کے فورا بعد پاکستان تشریف لائے اور جنرل ضیاء الحق نے انہیں سرکاری مہمان کا درجہ دیا اور ایک پر وقار تقریب میں نشان امتیاز عطا کیا. انکے جنرل ضیاء الحق سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف ضیاء الحق کے ہود بھائی جیسے ناقد بھی کرتے ہیں ڈاکٹر عبدالسلام ایک پر وقار تقریب میں ضیاء الحق سے نشان امتیاز وصول کر رہے ہیں Video 2:35 – 3:58 <iframe src=”https://www.youtube.com/embed/czJlvfWxBCU?feature=oembed&#8221; width=”500″ height=”375″ frameborder=”0″ allowfullscreen=”allowfullscreen” data-mce-fragment=”1″></iframe>

    آپکی بات بھی درست ہے ھمارے ایک عزیز واہ آرڈننس فیکٹری میں سینیر پوسٹ پر تھے انہوں نے بتایا کہ جب کسی اہم شخصیت نے اس جگہ آنا ھوتا تو انہیں پندرہ منٹس ملتے تاکہ اچھی طرح تیاری کی جاسکے ، وہ ایریا میں نے دیکھا ھوا ہے یورپ کی طرح خوبصورت اور گرین ھے ، ایکدن انہیں آدھ گھنٹا دیا گیا کہ خوب اچھی طرح تیاری کر لیں ، سب کو اشتیاق تھا کہ یہ کون اتنا اہم ہے کہ تیاری کیلیے دوگنا وقت دیا گیا ہےکچھ دیر کے بعد ڈاکٹر سلام اس جگہ کے دورے کیلیے آیےفوج انکی خدمات کو مانتی ہے پہلی بار کسی سویلین گورنمنٹ نے بھی مانا ھے

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    حکومت کا خوش آئیند اقدام هےہماری پاکستانیوں کی یہ بدقسمتی رهی کے هم ںے ان لوگوں کی پوجا کی جو ہماری دھرتی کی تباھی کے زمہ دار تھے اوران افراد کو کتوں سے بھی بد تر جانا جو مذہبی طور پر مختلف عقائد رکھتے تھےمیری نظر میں ریاست کا کسی بھی فرد کے مذہبی عقائد سے کچھ لینا دینا نهیں ھونا چاھئے اور ںہ ھی اسلام اپنے عقائد کسی پر مسلط کرنے کی اجازت دیتا هے ،بلکه برابری کے حقوق دیتا هےکچھ پابندیاں ھوتی ہیں لیکن کسی بھی ریاست کو چلانے کے لئے کچھ اصول ھوتے ہیں ،اسی طراح اسلام بھی کچھ اصول اور ضابطے لاگو کرتا ہے جس کے بدلے غیر مسلموں کو جان،عزت اور مال کے تحفظ کی گارنٹی دی جاتی ہےاس نقطے کو ثابت کرنے کے لئے حضرت عمر کےعهد خلافت کی مثال لے لیںفرات کے کنارے کتا بھوک سے مر جائے تو مدینے کے عمرؓ سے ضرور پوچھ ھو گیاگر ایک ”کتے” کے بارے حاکم وقت سے پوچھ پڑتال ھؤ سکتی هے تؤ کیوںکر ایک غیر مسلم کے ساتھ زیادتی پرسوال ںہ کیا جاوے گا؟ہمارے ھاں زیادتی کی دؤ چار اقسام ھیں،لیکن یقین کریں یہ ایک ایسا لفظ ہے جس کا احاطہ کرنا نأممکنات میں سے ہے اسکی وجہ سادی ہے کیونکه اسکا تعلق فرد کی محسوسات کے ساتھ جڑا ہےکچھ افراد کے لئے گالی دینا اور سننا بھی ایک عام سی بات ھوگی جب که کچھ لوگوں کے لئے کسی کا گھور کر دیکھ لینا بھی انکی نظر میں زیادتی تصور ھؤ گاخیر بات دور نکل گئ،عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کے اسلامی حکومتوں میں بھی غیر مسلموں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے انکے مذہب کو پس پشت ڈال کر علمی فوائد حاصل کئے گیے ،آپ یہ جان کر حیران ہوں گے که یہودی جنکو پاکستانی مسلمان اپنا سب سے بڑا دشمن تصور کرتے ہیںہمیشہ سے مسلم حکمرانوں کے ساتھ ملکر اہم پوسٹس پر تعینات رهے ہیں اپنی اس بات کی دلیل کے لئے میں آپ کو یہودی تاریخ دان ھین رچ گرتذ کے الفاظ میں بیان کرؤں گامسلمانوں کے دور حکومت میں یہودیوں کو ھر طرح سے مذہبی اور سیاسی آزادی حاصل رهی ،یهاں تک که عباسی دور حکومت میں انکو وزارت خزانہ کا قلمدان بھی سونپا گیا جو کے ایک سیاسی پوسٹ تھی،انکو ریاست کی طرف سے عزت ءکرام سے نوازہ جاتا ،جس کا تصور نصرانیوں کے ممالک میں ناپید تھادوستو ! یہ ہماری روشن تاریخ ہے اور آج یہ وقت کے اس وطن کی مٹی سے جنم لینے والوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر ریاستی اور نام نہاد مذہبی دهشت گردی کا سامنا ہے انکے علم اور ہنر سے فائدہ اٹھانے کی بجایے زود کوب کیا جانا پاکستاں کا دستور بنا جب تک ریاست اس پاگل پن کے خلاف اپنی پوری طاقت سے کھڑی ںہ ھوگی ایسا ھی چلتا رهے گا
    • This reply was modified 54 years, 5 months ago by .
Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward