Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 52 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    : ملک کے عوامی سربراہ کو مندرجہ ذیل اندرونی اور بیرونی فریقین کے سامنا ہوتا ہے

    :اندرونی 

    ١) وہ عوام جس کی حمایت اور تائید سے سربراہ اقتدار حاصل کرتا/ کرتی ہیںان عوام سے وعدے کئے ہوتے ہے، ان عوام کی امنگیں ہوتی ہیں، ان عوام کی نظریاتی وابستگی ہوتی ہے. اگر سربراہ وعدے اور امنگیں پورے نہ کرےاور نظریاتی طور پر دور ہو جاۓ تو اس عوامی طبقے کی حمایت کھو سکتا / سکتی ہے

    ٢) وہ عوام جنکی تائید حاصل نہیں ہوتیعوام کا وہ طبقہ جو سربراہ سے نظریاتی یا سیاسی یا کسی اور وجہ سے مخالف ہوتا ہے وہ بھی اسی ملک کے شہری ہیں اور بطور سربراہ اس طبقے کی خدمت کرنا بھی لازم ہے. یہ طبقہ ممکنہ حمایت یافتہ طبقہ بھی بن سکتا ہے اگر سربراہ انکو اپنے طرز حکومت اور کارکردگی سے متاثر کر سکے

    ٣) اپنی جماعت کے منتخب اور غیر منتخب اراکیناپنی جماعت کے اراکین کی حمایت اشد ضروری ہے. یہ اراکین ملک کے طول اور عرض میں جماعت اور سربراہ کی نماندگی کرتے ہیں. اس طبقے کو اپنے حلقے کےعوام کی امنگیں اور ضروریات کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے. اگر یہ عوام کی حمایت کھو دیں تو سربراہ یا جماعت اقتدار کھو سکتی ہے . ان اراکین کی اپنی امنگیں بھی ہوتی ہیں.

    ٤) حزب مخالفحزب مخالی ہمیشہ حکومتی جماعت کی مخالفت کی سیاست اپناتی ہے اور یہی وجہ ہے کے وہ حزب مخالف کہلاتی ہے. حکمران سربراہ کو اس کی مخالفت سہنی پڑتی ہے مگر ساتھ ساتھ ان سے ایسے تعلقات استوار کرنے پڑتے ہیں جو ملک کو درپیش سنگین حالات یا ملک میں ضروری قانونن سازی کے لئے اس حزب مخالف کی حمایت حاصل کرنے میں سازگار ثابت ہوسکیں

    ٥) ملکی ادارے جن میں عدلیہ، عسکری ادارے، سول سروس شامل ہےکسی بھی ملک کی ترقی، خوشحالی، سلامتی اور سازگار ماحول کے لئے ہر ادارے کا اپنی اہلیت اور دائرے میں کاپم کرنا ضروری ہے. بحثیت سربراہ کےان اداروں کو اپنے دائرے میں رکھنا، بوقت ضرورت انکو فیصلہ سازی میں شامل کرنا، انکو آزادی سے مگر اپنے دائرے میں کام کرنے دینےکے لئے سربراہ کو اہم کردار ادا کرنا پڑتا ہے

    بیرونی آجکل کے دور میں کوئی ملک دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتا. دنیا کے ہر دم بدلتے سیاسی، جگریفائی ، نظریاتی، اقتصادی حالات میں حکومتی سربراہ کو ہمیشہ چاک اور چوبند رہنا پڑتا ہے

    ١) حلیفسیاسی، اقتصادی، نظریاتی اہداف حاصل کرنا کے لئے ہر ملک کو حلیفوں کی ضرورت پیش آتی ہے . اسکے ساتھ ملک کی سلامتی کے لئے حلیفوں کے ساتھ اچھے تعلقات اور ہم آہنگی ہونا ضروری ہیں . ملکی سربراہ کے لئے اشد ہے کے وہ حلیف ملکوں کے ساتھ تعلقات اور روابط برقرار رکھے اور انکی بدستور حمایت کو ممکن بنا رکھے

    ٢) حریفایسا ممکن نہیں کے کسی ملک کے سیاسی، جگریفائی، نظریاتی اور اقتصادی حالات اور اہداف دنیا کے تمام ملکوں سے ہم آہنگ ہوں. جہاں ایک بھی عنصر ہم آہنگ نہ ہو وہاں ممکن ہے کی حریف ممالک کی مخالفت سہنی پڑے . ایک سربراہ کو اپنے حریفوں کو بھی انکے اپنے دائرے میں رکھنا ضروری ہے. ان حریف ممالک کی مخالفت اور سازشوں سے مقابلہ کرنا اور انکو انکی مخالفت اور سازشوں میں شکست دینا ملکی سلامتی اور ترقی کے لئے بہت اہم ہے

    ٣) غیر جانبداردنیا کے کئی ممالک اپنے اپنے حالات اور ترجیحات کی بنا پر حلیف یا حریف نہیں بننا چاہتے ہیں اور غیر جانبدار رہتے ہیں. بوقت ضرورت ان غیر جانبدارانہ ممالک کی حمایت اہم ثابت ہو سکتی ہے. ایسے تمام ممالک کے ساتھ روابط رکھنا اور انکو حلیف پلڑے میں جانے سے روکنا ایک سربراہ کی ترجیحات میں شامل ہے

    اگر اندرونی اور بیرونی طور پر تمام فریقین کا سامنا کرنا ، حمایتیوں اور حلیفوں کی حمایت حاصل کرے رکھنا، مخالفین اور حریفوں کو دور رکھنا ، ملکی اداروں کو منظم رکھنا ضروری ہیں تو ملک کے سربراہ میں کچھ صلاحیتیں ہونا ضروری ہے. بغیر صلاحیتوں یا بغیر ایسی شخصیت کے جو ان تمام فریقین جنکے اہداف مختلف  مختلف ہیں ،کو قابو میں رکھ سکھے، ممکن نہیں

    صلاحیتیں

    میری نظر میں کسی بھی رہنما کے لئے بہت میں سے چند ایک صلاحیتیں ضروری ہیں

    ١) عوام کو ہمیشہ پرامید رکھنا . ملک اور عوام کے فلاح ، بہبود اور ترقی کی جانب رواں دواں رہنا٢) مشکل حالات میں عوام کو بھروسہ دلانا کے ملکی سربراہ مشکل حالات سے ملک اور عوام کو نکل سکتا ہے٣) اپنے حمایتی، حلیف کا اعتبار حاصل کرنا اور قائم رکھنا .٤) حزب مخالف سے مخالفت کے باوجود، اہم ملکی امورر پر انکی حمایت حاصل رکھنا٥) اپنے کردار اور اپنے عمل میں اصولوں کی پاسداری کرنا٦) ملکی اہداف کو تمام ذاتی، سیاسی اہداف سے بالا رکھنا٧) اپنے قول پر عمل کرنا. اپنے وعدے پورے کرنے کی بھرپور کوشش کرنا٨) جہاں مزاکرات کی ضرورت وہاں مزاکرات کرنا، جہاں مزاحمت ضروری وہاں مزاحمت کرنا، جہاں سب کو ساتھ لیکر چلنا اشد، وہاں سب کو ساتھ ملانے اور لیکر چلنے کی صلاحیت٩) ملکی امورچلانے میں قابل لوگوں کو شامل کرنا١٠) عوام کے ساتھ رابطے میں رہنا . انکو آگاہ کرتے رہنا ، انکی سوچ اور ترجیحات سے مستقل آگاہ رہنا١١) جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھنا اور اپنے عمل سے اسکی ترویج کرنا١٢) حلیفوں کے ساتھ رابطے میں رہنا١٤) دنیا کی سطح پر اپنے ملک کا بیانیہ احسن طریقے سے پہنچانا

    یہ ایک نہایت عامیانہ اور بہت سطحی سی کوشش ہے. یقیناً پڑھے لکھے، عالم فاضل اور غیر سطحی سوچ رکھنے والے معتبر اور معزز خواتین اور حضرات اس معمولی سوچ میں جہاں انگنت خامیاں نکال سکتے ہیں اور مجھے بہت خوشی ہو گی اگر ایسا کریں وہاں اس میں اپنی بہترین اہلیت سے گرانقدر بہتری بھی لا سکتے ہیں

    مختصر بات یہ ہے کے اگر کسی کی رہنما کی حمایت کرنی ہے تو سوچ کر کریں اور اگر کسی کی مخالفت کرنی ہے تو بھی سوچ کر کریں

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2

    اس تحریر کا خیال محترم شیرازی صاحب کی اس تحریر سے لیا گیا جہاں وہ محترمہ مریم نواز صاحبہ کو رہنما کے لۓ سب سے موزوں سمجھتے ہیں کیوں کے وہ اسٹبلشمنٹ مخالف ہیں

    Shirazi sahib

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3

    اس تحریر کا خیال محترم شیرازی صاحب کی اس تحریر سے لیا گیا جہاں وہ محترمہ مریم نواز صاحبہ کو رہنما کے لۓ سب سے موزوں سمجھتے ہیں کیوں کے وہ اسٹبلشمنٹ مخالف ہیں Shirazi sahib

    جن کا حوالہ دیا ہے یا جو بھی یہاں ” جمہوریت ” کے علمبردار ہیں ..ان کی نظر میں حکمران کی محض  ایک خوبی سب پر بھاری ہے ..اپنے ہی ملک کی فوج کے ساتھ کھلی یا چھپی مخالفتباقی جو خصوصیات  آپ  نے حکمرانوں کے لئے لکھی ہیں ..بد قسمتی سے آج تک ایسا کوئی حکمران نہیں ملا ..ہنوز تلاش جاری ہے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #4
    جن کا حوالہ دیا ہے یا جو بھی یہاں ” جمہوریت ” کے علمبردار ہیں ..ان کی نظر میں حکمران کی محض ایک خوبی سب پر بھاری ہے ..اپنے ہی ملک کی فوج کے ساتھ کھلی یا چھپی مخالفت باقی جو خصوصیات آپ نے حکمرانوں کے لئے لکھی ہیں ..بد قسمتی سے آج تک ایسا کوئی حکمران نہیں ملا ..ہنوز تلاش جاری ہے

    نادان sahibaمحترم شیرازی صاحب اس محفل کی ان چند ہستیوں میں سے ایک ہیں جنکے ساتھ ابھی تک بے خوف اور خطر گستاخی کرنے کی جسارت کر لیتا ہوں . جس دن وہ مجھ سے یہ سعادت واپس لے لیں گے، انکا نام لیتے ہوے بہت احتیاط کروں گا

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    نادان sahiba محترم شیرازی صاحب اس محفل کی ان چند ہستیوں میں سے ایک ہیں جنکے ساتھ ابھی تک بے خوف اور خطر گستاخی کرنے کی جسارت کر لیتا ہوں . جس دن وہ مجھ سے یہ سعادت واپس لے لیں گے، انکا نام لیتے ہوے بہت احتیاط کروں گا

    نہیں …کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ..کم از کم آپ کو تو نہیں …آپ کی تو سب بلا امتیاز ریسپکٹ کرتے ہیں ..اور یہ عزت کسی نے طشتری میں رکھ کر آپ کو نہیں دی ..آپ نے کمائی  ہے ..

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    Unfortunately we could not have any leader after Jinnah. Our lands are leader barren and whenever a leader like personality appeared self centeredness killed leadership bacteria in that person. Bhutto had good leaves and flowers like a leader but when people tasted the fruit of “Idhar Hum Udhar Tum” everyone agreed that this tree can be anything but not a leader specie. Nawaz Sharif was most successful politician but he is far from a leader with the same ingredients of self centeredness. Imran Khan was a last attempt of this barren land but he never came out of his own personality influence. In the end we do not wish to have a leader now but a strong political system where leader is not required. Once political system is strong with proper checks and balances any system operator can run it successfully just like in matured democracies.
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #7
    Unfortunately we could not have any leader after Jinnah. Our lands are leader barren and whenever a leader like personality appeared self centeredness killed leadership bacteria in that person. Bhutto had good leaves and flowers like a leader but when people tasted the fruit of “Idhar Hum Udhar Tum” everyone agreed that this tree can be anything but not a leader specie. Nawaz Sharif was most successful politician but he is far from a leader with the same ingredients of self centeredness. Imran Khan was a last attempt of this barren land but he never came out of his own personality influence. In the end we do not wish to have a leader now but a strong political system where leader is not required. Once political system is strong with proper checks and balances any system operator can run it successfully just like in matured democracies.

    Awan sahibThanks. I dont think I can disagree with you.Just wondering what is a strong political system and who will establish it? If Bhutto, Benazir, Mian NAwaz Sharif sahib, Khan sahib and all others couldnt establish it, then who would.Business, institutions, homes, sport teams, societies all need leaders. What would be an example of a leaderless system or function?

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    Awan sahib Thanks. I dont think I can disagree with you. Just wondering what is a strong political system and who will establish it? If Bhutto, Benazir, Mian NAwaz Sharif sahib, Khan sahib and all others couldnt establish it, then who would. Business, institutions, homes, sport teams, societies all need leaders. What would be an example of a leaderless system or function?

    جب فوجی نرسریوں کے بجائے عوام میں سے رہنما پیدا ہونے لگیں گے ..گراس روٹ سے ..تب .اوپر سے نازل کی گئی نام نہاد لیڈر شپ لیڈر کے سوا سب کچھ ہوتی ہے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #9
    جب فوجی نرسریوں کے بجائے عوام میں سے رہنما پیدا ہونے لگیں گے ..گراس روٹ سے ..تب . اوپر سے نازل کی گئی نام نہاد لیڈر شپ لیڈر کے سوا سب کچھ ہوتی ہے

    نادان sahibaاور بھر ہم نے الطاف حسین صاحب کے ساتھ کیا کیا یا انہوں نے خود ہی اپنے ساتھ کیا کیا

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    میری نظر میں ایک لیڈر کی سب سے بڑی کوالٹی یہ ہے کہ وہ عوام کو لیڈ کرتا ہے نا کہ عوام کی خواہشات اسے لیڈ کریں۔ دوسری طرز کے لیڈر عوام سے ووٹ بٹھورنے کے لئے بعض ایسے فیصلے کرتے ہیں جو کہ فوری طور پر عوام کی مسرت کا سبب تو بنتے ہیں لیکن لانگ رن میں ان کے حق میں نہیں ہوتے۔ موجودہ حکمران اسے دوسری قسم کے حکمران ہیں۔
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    نادان sahiba اور بھر ہم نے الطاف حسین صاحب کے ساتھ کیا کیا یا انہوں نے خود ہی اپنے ساتھ کیا کیا

    ایم کیو ایم اور الطاف حسین کو ضیا الحق نے پیپلز پارٹی کو کاؤنٹر کرنے کے لئے بنایا۔ اسے سیاست دان بنایا تھا لیکن وہ ڈان بن بیٹھا

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    نادان sahiba اور بھر ہم نے الطاف حسین صاحب کے ساتھ کیا کیا یا انہوں نے خود ہی اپنے ساتھ کیا کیا

    الطاف کی شروعات ہی اسے بند گلی میں کھڑی کرنے کو کافی تھیںمہاجر قومی موومنٹ اسے کہاں تک لے جا سکتی تھی ..حیدر آباد تک .تو لے گئی

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #13
    مرے خیال میں جب محترم نواز شریف صاحب کی اتنی عزت افزائی ہو سکتی ہے کے وہ دیر سے ہی سہی مگر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہو گئے ہیں تو الطاف صاحب کے پرانے رشتے ناطے اور تانے بانے کیوں نہیں بھلاے جا سکتے
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14

    میرے خیال میں موجودہ رہنماؤں کی کھیپ میں ایسا کوئی نہیں تو ملک کے اندر عوام اور تمام اداروں کی ثابت قدمی سے قیادت کر سکے اور ساتھ ساتھ بیرونی سطح پر پاکستان کی حثیت اور ساکھ بحال کرسکے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16

    اس تحریر کا خیال محترم شیرازی صاحب کی اس تحریر سے لیا گیا جہاں وہ محترمہ مریم نواز صاحبہ کو رہنما کے لۓ سب سے موزوں سمجھتے ہیں کیوں کے وہ اسٹبلشمنٹ مخالف ہیں Shirazi sahib

    شیرازی نے یہ نہیں لکھا کہ ۔۔۔ مریم نواز ایسٹبلشمنٹ کے خلاف ہے ۔۔۔۔شیرازی نے لکھا ہے ۔۔۔۔ مریم نواز مین اتنی ھمت ہے کہ ۔۔۔۔۔ ایسٹبلمشنٹ کے سا منے کھڑی ہوسکتی ہے ۔۔۔شیرازی نے ۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔۔ کی بہادری  ۔۔ دلیری ۔۔۔ اور ۔۔۔ معاملات کو ۔۔۔ طاقتور ۔۔۔ ا نٹروڈ رز ۔۔۔ سے ۔۔۔ ٹیک کیئر کرنے کی صلاحیت کو ۔۔۔ بیان کیا ہے ۔۔۔۔۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    مرے خیال میں جب محترم نواز شریف صاحب کی اتنی عزت افزائی ہو سکتی ہے کے وہ دیر سے ہی سہی مگر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہو گئے ہیں تو الطاف صاحب کے پرانے رشتے ناطے اور تانے بانے کیوں نہیں بھلاے جا سکتے

    نواز اسٹبلشمنٹ کے خلاف جمہوریت کے لئے نہیں ذاتی وجوہات کی بنا پر ہے ..تبھی ہم اصلی جمہوریت پسند اس کے ساتھ نہیں ..الطاف کا ہم بھلا بھی دیں  تو وہ کراچی حیدر آباد سے باہر تو نکل نہیں سکتا ..اس کے پاس تو پیرنی بھی نہیں جو اسے وزیر اعظم  بنوا دے:bigsmile:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18

    میرے خیال میں موجودہ رہنماؤں کی کھیپ میں ایسا کوئی نہیں تو ملک کے اندر عوام اور تمام اداروں کی ثابت قدمی سے قیادت کر سکے اور ساتھ ساتھ بیرونی سطح پر پاکستان کی حثیت اور ساکھ بحال کرسکے

    i am available:serious:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    الطاف نے ایک نئی چیز متعارف کی جِسے اگر پنجاب میں بھی اُسی جوش و ولولے سےفزوع دیا جاتا جیسے کراچی میں دیا گیا تو بڑے بڑے طرم خان سیدھے ہو گئے ہوتے اور مُلک کی ترقی میں کوئی رُکاوٹ آنے کا سوال ہی باقی نہ رہتا۔الطاف حسین کراچی کا نہیں پاکستان کا ہیرو ہوتا۔

    اگر الطاف لسانی کی بجائے قومی  سیاست کرتا تو

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #20
    شیرازی نے یہ نہیں لکھا کہ ۔۔۔ مریم نواز ایسٹبلشمنٹ کے خلاف ہے ۔۔۔۔ شیرازی نے لکھا ہے ۔۔۔۔ مریم نواز مین اتنی ھمت ہے کہ ۔۔۔۔۔ ایسٹبلمشنٹ کے سا منے کھڑی ہوسکتی ہے ۔۔۔ شیرازی نے ۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔۔ کی بہادری ۔۔ دلیری ۔۔۔ اور ۔۔۔ معاملات کو ۔۔۔ طاقتور ۔۔۔ ا نٹروڈ رز ۔۔۔ سے ۔۔۔ ٹیک کیئر کرنے کی صلاحیت کو ۔۔۔ بیان کیا ہے ۔۔۔۔۔

    Guilty sahibمحترم گلٹی صاحبدرست.میں نے محترم شیرازی صاحب کے نکتہ نظر کو غلط سمجھا . تصیح کرنے کا بہت بہت شکریہ .

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #21
    i am available :serious:

    آپکو اپنے رہنما گلو بٹ صاحب کی اجازت تو درپیش نہیں ہوگی .

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 52 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi