Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)
  • Author
    Posts
  • shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    Sourceاقوام متحدہ کی ایک اعلی اہلکار نے فلسطینوں کے ساتھ اسرائیل کے رویے کو نسل پرستانہ قرار دینے کے بارے میں ایک رپورٹ کو واپس لینے کے لیے ادارے کر طرف سے دباؤ ڈالے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیل کے بارے میں یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے مغربی ایشیا کے معاشی اور سماجی کمیشن کی طرف سے شائع کی گئی تھی جس کی سربراہ اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری ریما کیلاف تھیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ پہلی رپورٹ تھی جس میں اسرائیل کو نسل پرست قرار دیا گیا۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے اپنے آپ کو اس رپورٹ سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رپورٹ اس کے مرتب کرنے والے کے خیلات کی عکاسی کرتی ہے۔لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کلاف جن کا تعلق اردن سے ہے کہا کہ انھوں نے اپنا استعفی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل ان پر رپورٹ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔اس رپورٹ کو گزشتہ روز جمعے کو ادارے کی ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا تھا۔ فرانسیسی خبرساں ادارے نے کلاف کے حوالے سے کہا ہے کہ ‘بلا شبہہ ہمیں معلوم تھا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد شدید دباؤ ڈالیں گے۔’اسرائیل نے اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد شدید احتجاج کیا تھا اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو نسل پرستانہ جرائم کا مرتکب قرار دینے سے پہلے انھوں نے بڑی جامع اور عالمانہ تحقیق کی ہے اور ان کے پاس بے انتہا ثبوت موجود ہیں جن سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔یہ کمیشن جو اٹھارہ عرب ملکوں میں معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنایا گیا تھا اس کی طرف سے یہ رپورٹ بدھ کے روز شائع کی گئی تھی۔سنہ دو ہزآر چودہ میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو قبول نہ کیا تو اسے نسل پرستانہ ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات اسرائیل کی دفاعی اور خارجہ پالیسی کا ایک اہم نکتہ ہے۔غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی سنہ انیس سو سڑسٹھ سے اسرائیل کے تسلط میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پانچ لاکھوں یہودیوں کو آباد کرنے کے لیے بستیاں تعمیر کی ہیں جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں۔
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    اسرائیلی ایک متعصب ترین قوم ہیں، ان کے خلاف کوی آواز اٹھے بھی تو نقارخانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ نہیں ہوتی کیونکہ اسرائیلی قوم پرست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہای منظم اور دولت مند بھی ہیں، اقوام عالم ان سے پنگا لینے سے ڈرتی ہیں، حتی کہ امریکہ جیسے ملک میں یہودی لابی کے خلاف بات کرنے والا افسر فٹ پاتھ چھاپتا نظر آتا ہے
    Mehrushka
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    اسرائیلی ایک متعصب ترین قوم ہیں، ان کے خلاف کوی آواز اٹھے بھی تو نقارخانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ نہیں ہوتی کیونکہ اسرائیلی قوم پرست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہای منظم اور دولت مند بھی ہیں، اقوام عالم ان سے پنگا لینے سے ڈرتی ہیں، حتی کہ امریکہ جیسے ملک میں یہودی لابی کے خلاف بات کرنے والا افسر فٹ پاتھ چھاپتا نظر آتا ہے

    اچھا؟واکئ ؟نا کر 😳😳

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    اچھا؟واکئ ؟نا کر 😳😳

    ایسے ہی بس سنی سنای لکھ دی، اور سنائیں کیا ہورہا ہے آجکل؟:thinking:

Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi