unsafe
Participant
Offline
Thread Starter
  • Advanced
#8

محترم گیلتی صاحب
جنسی تعلیم اصل میں علمی ، جذباتی ، جسمانی اور معاشرتی پہلوؤں کے سیکھنے کا عمل ہے جو کہ نصاب میں مجود فضول مضامین جیسے اسلامیات ہو گیا یا جھوٹوں کا پلندہ معاشرتی علوم ہوگیا ان سے قدرے مفید ہے …. اس کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو علم ، ہنر اور معاشرتی اقدار سے آراستہ کرنا ہوتا ہے جو انہیں اپنی صحت ، فلاح و بہبود اور وقار کا احساس دلانے کے قابل بناتی ہے ۔ قابل احترام معاشرتی اور جنسی تعلقات استوار کرنے پر زور دیتی ہے … اب جس نوجوان کے ساتھ مفتی نے کروائی ڈالی مفتی یا اس بچے کو مدرسے میں سیکس ایجوکیشن پڑھائی گئی ہوتی تو آج شائد دونوں اتنے ایسے عمل میں مشغول نہ ہوتے

بہت سارے نوجوان جنوں نے سیکس تعلیم نہیں حاصل کی ہوتی ان کو پتا ہی نہیں ہوتا تعلق کس سے استوار کرنا ہے تو وہ مفتی عزیز کے ساتھ تعلق قائم کر لیتے ہیں جنسی تعلیم کا مقصد نوجوانوں کو محفوظ ، نتیجہ خیز اور تکمیل کرنے والی زندگی کے لئے تیار کرنا ہے اس کے علاوہ جنسی تشدد ، صنفی عدم مساوات ، غیر ارادتا حمل ، ایچ آئی وی اور دیگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن (ایس ٹی آئی) کے بارے میں بھی آگاہی دینا ہے

اب میں آپ سے پوچھنا چاہوں گا اسلامیات میں صحابہ کی اتنی لونڈیاں تھیں … انہوں نے انٹی جنگیں لڑیں .. معاشرتی علوم میں افغانی لٹرائیوں کی داستانوں کا بچوں کی پریکٹیکل زندگی پر کیا اثر ہوتا ہے

×
arrow_upward DanishGardi