- Gulraiz (18)
- EasyGo (16)
- BlackSheep (16)
- Qarar (12)
- SaleemRaza (10)
Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
25 Mar, 2020 at 6:33 am #27Judge
جج صاحب،
میرے علم میں نہیں ہے کہ آپ فورم کی اس تلخی سے کس قدر آگاہ ہیں آپ کو یہ تاثر دینے کی کوششیں ہورہی ہیں کہ جیسے کسی جعلی آئ ڈی کے دودھ کے دانت ٹوٹنے میں بھی میرا ہاتھ ہے تو اس تلخی کا ایک پس منظر ہے آپ اور متجسس قاریئن کی دلچسپی کے لئے اسکی مختصر تاریخ حوالوں کے ساتھ پیش خدمت ہے اپنے پاپ کارن سمبھالین اور لطف اندوز ہوں
یہاں پر آپ کے انصاف اور ججمنٹ پر سوال کھڑے کرتے ہوے کہا گیا کہیُو کو ایک برادرانہ مشورہ ہے، یہ ماڈریشن کا مسئلہ ہے ہی نہیں، یہ کچھ لوگوں کے رویوں کا مسئلہ ہے اور یہ ماڈریشن سے حل نہیں ہوگا جب تک وہ رویے نہیں چینج ہونگ
آئیے چل کے رویوں کی تاریخ دیکھتے ہیں زیل میں اس جعلی آئ ڈی کے دیگر ارکان کے ساتھ بلکل ابتدائی مکالمات درج ہیں
میرے ساتھ انکے بلکل ابتدائی کلمات ملا حظہ فرمایں انداز تخاطب ، لہجہ ، الفاظ کے چناؤ پر غور کریں
اسکے بعد فورم پر جو بد مزگی ہویی وہ بھی تاریخ کے پنوں پر محفوظ ہے اسمیں میں نے بھی اپنا حصہ ضرور ڈالا مگر آپ ابتدائی انٹرایکشن سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ابتدا کہاں سے ہویی اور مسلسل ہویی .
اسکے بعد بوجوہ میں چند ہفتوں تک فورم سے دور رہا اور یقین مانیں میں نے فورم میں تانک جھانک تک نہیں کی بلکہ غلاظت کے ڈھیر ہونے کے امکان کی وجہ سے میں نے اپنے مخالفین کی آخری چند پوسٹس تک نہیں پڑھیں پھر میں ١٦ مارچ کو ایک نیے ٹاپک کے ساتھ واپس آتا ہوں میں نے کسی پرانی تلخی کا ذکر تک نہیں کیا نہ واضح طور پر اور نہ ہی اشاروں کنایوں میں . مگر آپ اصلی اور جعلی آئ ڈی کی طرف سے مسلسل اشتعال انگیزی کی کوششیں ملاحضہ فرمایں .جب میں نے بلواسطہ کی گئی اشتعال انگیزیوں کو نظر کیا تو براہ راست کوششیں کی گئیں
میں نے اشاروں میں عاطف بھائی سے عرض کی تھی کہ آنکھ کھل گئی ہے تو بیدار بھی ہوجایں اور مجھے خوشی ہے کہ بیداری ابتدائی کرنیں پھوٹنے لگیں ہیں اور جج صاحب نے انصاف کی زنجیروں کی آوازوں پر دھیان دینا شروع کردیا ہے
مجھے ہر گز اس بات کی خوشی نہیں ہے کہ کویی رکن بین ہو . لکھنے والوں کا ایک مختصر گروہ ہے جسکو یہ پلیٹ فارم مہیا ہے کہ اپنے خیالات کو زیر قلم لا سکیں ہمیں اسکی قدر کرنی چاہئے . قدرت نے آپ کو لکھنے کی صلاحیت عطا کی ہے تو اسکی قدر کریں دیگر لوگوں کی رہنمائی کریں، انکی تصحیح کریں نہ کہ قلمی دہشت گردی پر اتر آیں، اپنے فن کا غلط استمعال کریں روٹی کو چوچی یہاں کویی نہیں بولتا اگر آپ اشاروں میں یا واضح انداز میں لوگوں کی ہتک کریں گے پتھر برسایں گے تو پھولوں کی توقع آپ کسطرح کرسکتے ہیں؟ اگر آپ کے پاس لکھنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ برتر یا سپیریئر دلیل ہے تو اسکو استعمال کریں اور پھر بھی آپ کی بات نہیں مانی جاتی تو نظر انداز کردیں . دنیا میں ہمہ وقت ہر قسم کے نکتہ ہاے نگاہ موجود رہتے ہیں تو رہنے دیں یہی دنیا کا حسن ہے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
25 Mar, 2020 at 12:39 am #45Do not push your luck friends. Its a warning.جج صاحب،
یہ باوا جی مجھے مروایں گے ، بہرحال اب میں نے کچھ نہیں کہنا25 Mar, 2020 at 12:21 am #41Both of you are directed not to quote / mention him for atleast one week and avoid using this kind of language.جی بہت بہتر جج صاحب،
اگلے ایک ہفتہ تک کسی سور ، چمگاڈر یا پینگولین کا تذکرہ نہیں کیا جائے گا24 Mar, 2020 at 8:14 am #34زبردست گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی کیا خوب پہچانا ہے آپ نے بس آپکی نظر ابھی تک قادریانہ غلاظت میں لپٹے درویشوں کے پیچھے چھپی کالی بھیڑوں تک نہیں گئی ہے انکے دکھ کا بھی آپکو ادراک ہونا چاہئیے تھاباوا جی،
سوتروں کے مطابق یہ قادرانہ وائرس کسی قدرتی انسانی فعل کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ووہان کی فلدی جانوروں کے بازار میں اپنی قدرتی آرامگاہ یعنی سووروں کے پنجرے میں آرام فرماتے قادری پر جنگلی چمگاڈر اور پےنگولین کے زبردستی تھری سم کا نتیجہ ہے فلحال دانشگردی پر بھی اس وائرس کا حملہ ہے ڈبلیو ایچ او سے اجازت طلب کرلی گئی ہے انکو انکے فطری انجام سے دوچار کیا جائے -دیکھئے ڈبلیو ایچ او کو کب ہم پر رحم آتا ہے- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
23 Mar, 2020 at 8:13 am #50کوئی بھی ملک اپنے شہریوں کو واپس اپنے ملک آنے سے نہیں روک سکتا ہے۔ اپنے ملک لوٹ کر انا انکا حق تھا حکومت کو انہیں کورنٹائن کرنا چاہتے تھا اور انہیں حکومت سے تعاون کرنا چاہتے تھاباوا جی،
میرے خیال میں کینیڈین حکومت نے بھی احکامات جاری کئیے ہیں کہ جن افراد میں کورونا کی علامات ہیں وہ بھی واپسی کی فلائٹس میں نہیں آسکیں گے23 Mar, 2020 at 8:10 am #49غالب امکان ہے کہ کورونا کے حقیقی متاثرین تصدیق شدہ افراد سے دس گنا زیادہ ہوں گے ٨٠٠ کا مطلب ہے ٨٠٠٠ اور اگر مجموعی اموات صرف ٥ ہیں تو اس لحاظ سے پاکستان میں شرح اموات دنیا کی کم ترین سطح پر ہوں گی جسکی کویی خاص توجیح میری سمجھ میں نہیں آتی. اسکا یہ بھی مطلب ہے کہ حقیقی اموات کہیں زیادہ ہورہیں ہوں گیں اب چونکہ انکی تصدیق نہیں ہوگی تو سرکاری اعدادوشمار میں وہ سامنے بھی نہیں آسکیں گیں . اسکا صرف یہی ایک مطلب ہے کہ صورتحال اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جو ان اعدادوشمار سے ظاہر ھورہی ہے
23 Mar, 2020 at 7:50 am #29اسٹبلشمنٹ کو بوٹ چاٹنے والی فکری بیوائوں اور فکری ہیجڑوں میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟باوا جی،
اسٹیبلشمنٹ کو بوٹ چاٹییے کیوں پسند ہیں اسکی تو سیدھی سادھی وجہ ہے کویی شخص آپکے بوٹ چاٹنا شروع کردے تو آپ کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے؟ ہیجڑوں والی بات میری پہنچ سے باہر کی ہے.- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
23 Mar, 2020 at 3:00 am #25یہی غلطی سلیکٹرز نے دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں کی تھی کیا سلیکٹرز کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے یا نہیں؟ کیا سلیکٹرز اپنی غلطی پر قوم سے معافی مانگیں گے؟باوا جی،
سلیکٹرز نے غلطی نہیں کی تھی بلکہ دیکھ بھال کر ہی چنا تھا23 Mar, 2020 at 2:54 am #5دیر آید درست آید
یہ لوک ڈاون کم سے کم ایک ہفتہ لیٹ ہے مگر مراد علی شاہ اور سندھ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لئے نسبتا بہتر اور بر وقت اقدامات کئیے ہیں میں نے اپنے دھاگہ میں امریکہ اور کینیڈا کے حالات لکھے تھے کسی نے بھی اس آتے سونامی کا صحیح سے ادراک نہیں کیا تھا
امید ہے باقی صوبوں کو بھی عقل اے گی اور جلد ہی دیگر صوبوں میں بھی لاک ڈاون کیا جائے گا اگر دیگر صوبوں نے ایسا نہیں کیا تو سندھ کو اپنی سرحدیں دیگر صوبوں کے لئے بند کرنا پڑیں گیں23 Mar, 2020 at 2:44 am #171.I believe that those who were born in Pakistan and still regard themselves (GP and others) as Muhajirs should indeed be put on a big boat and the boat be pushed into open seas with the hope that one day the boat will dock into an uninhabited island and the passengers of the boat will become genuine Muhajirs.Mr.Mujahid,
People have all sorts of beliefs and I have no issue with that except when it incites for physical harm and that’s what your belief entails to. Its not different when extremist Mullas shouts out for violence against minorities or RSS spew venom against minorities specially against Muslims in India or Nazis demonized Jews. Such point of views essentially sanctions violence and demonize a group of people so that when they are physically harmed, it gets approval by masses. You might not have that intention deep down but that’s what is the ultimate result of having and propagating such beliefs.
Pakistan has long moved forward from debate of Muhajirs or not Muhajirs, even I don’t remember that I have debated with anybody on this term except may be with you long back.
Let me assure you, even when you keep repeating your mantra, it does not bother me but it just exposes dark side of your twisted dual personality which on one hand demands respect and civil debate but on other hand expresses evil wishes.
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
22 Mar, 2020 at 3:04 am #16ناقابل معافی جرائم میں ایک یہ بھی ہے کہ قادرانہ غلاظت میں لپٹے درویش جب نحوست کا رقص کررہے ہوں تو کبھی انکو مزاح اور جگت بازی کا تیر نہیں گھسانا چاہئے کہ بقیہ زندگی کا بوجھ اپنے بد نما باطن سے آشنا ہو کر اٹھانا پڑے گا اور یہ دکھ کبھی کم نہ ہو پاے گا21 Mar, 2020 at 10:10 pm #2جے بھیا،
میں نے بھی آپ سے کچھ فرمائشی دھاگے بنوانے تھے.
مثلا خبط بوٹ(کشتی) ، بوٹ کی تیاری، بوٹ کے آداب،ھدیہ اور دیگر شرائط سے آگاہ کردیجئے.
20 Mar, 2020 at 9:22 pm #2قرار داد لاھور میں مضبوط وفاق پر مشتمل ملک کی جگہ ایک سے زاید خود مختار مملکتوں کا تذکرہ تھا
میرے تجزیہ کے مطابق سائیں جی ایم سید اور قرار داد لاھور کے سندھ میں حامیوں کا پہلے دن سے مطمع نگاہ خود مختار سندھ تھا اسی مقصد کے حصول کے لئے سندھ اسملبی نے سب سے پہلے قرار داد لاھور کی منظوری دی.اہل سندھ کے مزاج سے واقفان جانتے ہیں کہ مذہبی انتہا پسندی کا انکے ہاں شائبہ پہلے وقتوں میں تو بلکل بھی نہیں تھا لہذا ایک اسلامی ریاست سے زیادہ سندھی قومی ریاست ضرور انکے خون کو گرماتی تھی
تقسیم ہند کے نتیجے میں وجودمیں آنے والی ریاست قرار داد لاھور کی روح سے مطابقت نہیں رکھتی تھی جسکا ملال سندھی رہنماؤں کو تھا اسکے ساتھ ساتھ سب سے غیر متوقع واقعہ لٹے پٹے مہاجرین کی وسیع تعداد میں پورٹ سٹی میں آمد تھی جس سے سندھ کے کئی اضلاع میں مقامی آبادی کا تنا سب تو خطرہ پڑ ہی گیا تھا بلکہ اسکے ساتھ روایتی سندھی ثقافت اور معاشی مفادات کو بھی بظاہر نقصان کا احتمال تھا انہی خطرات کے پیش نظر وقت کے سندھی رہنماؤں نے ہندوستان سے مہاجرین کی آمد اور خصوصا سندھ میں آمد پر اعتراضات اٹھاے بلکہ انپر پابندی کا مطالبہ بھی کیا انہی کوششوں کے نتیجہ میں ایک خاص مدت کے بعد ہندوستان سے مہاجرین کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی تھی.
نئی مملکت کی ہئیت، مہاجرین کے مسائل تو اپنی جگہ، اسکے ساتھ ساتھ مضبوط وفاق اور صوبوں کو کنٹرول کرنے کے رجحانات نے سائیں جی ایم سید اور ہمنواؤں کو بہت مایوس کیا. مشرقی پاکستان کی علحیدگی نے جیسے سائیں کو امید کی ایک راہ دکھادی اور انہوں نے سندھو دیش تحریک کا آغاز ١٩٧٢ سے شروع کیا اور اپنے آخری دم تک اسکی کوششیں جاری رکھیں.
یہ تحریک ابھی تک کسی قابل ذکر مقام تک تو نہیں پہنچی ہے اسکی وجوہات میں کئی عوامل جیسے جغرافیہ، سندھی اور بنگالی عوام میں سیاسی شعور اور مزاج کا فرق اور پیپلز پارٹی وغیرہ شامل ہیں مگر سندھ میں قومیت کا جذبہ ابھی تک بہت مضبوط ہے در حقیقت پی پی پی کو ملنے والی دھائیوں پر پھیلی سیاسی حمایت میں سندھی قوم پرستی ایک بنیادی عنصر ہے سندھ سے پی پی کی قیادت اس قوم پرستی پر وفاقی سیاست کی ملمع کاری کرکے اس کی پردہ داری کرتی ہے اسی لئے اسٹبلشمنٹ پی پی پر ہاتھ ہمیشہ ہولا رکھتی ہے کہ اسکے متبادل کے طور پر کٹر سندھی قوم پرستی کھڑے نظر آتے ہیں حالانکہ حالیہ دھائیوں میں ان قوم پرستوں کو بھی اسٹبلشمنٹ نے دانے ڈال کر اپنے ساتھ ملانے کی کامیاب کوششیں کی ہیں
مگر آج کے دن بھی یہ کہنا ناممکن ہے کہ سائیں جی ایم سید کی سوچ صوبہ میں ختم ہوچکی ہے بلکہ یہ سوچ اب ایک نیے رخ کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں الطاف حسین اور سندھی قوم پرست آپس میں ہاتھ ملا رہے ہیں اور مشترکہ جدوجہد کی دھائی دے رہے ہیں آنے والے دنوں اور سالوں میں اسکے اثرات نظر آنا شروع ہوجاییں گے. کراچی سندھ میں مقیم غیر سندھی اور غیر مہاجر آبادی کے لئے یہ مشورہ بے سود نہیں ہوگا کہ کسی نا گہانی کے لئے پہلے سے تیار رہیں اور اپنے آبائی علاقوں سے ناطہ جوڑ کر رکھیں.20 Mar, 2020 at 8:53 am #3ایک وقت تھا صرف دوسرے کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے میں معزرت اور معافی مانگ لیتا تھا حالانکہ مجھے اندازہ ہوتا تھا اگلے کو غلط فہمی ہورہی ہے مجھے معزرت کرنے میں کبھی مشکل نہیں ہوتی تھی مگر اس محفل کی ایک ہستی نے یہ سکھایا کہ غیر ضروری معافی تو بلکل بھی نہیں مانگنی چاہئے کہ کم ظرف لوگ اسکو کمزوری سے تعبیر کرتے ہیں ہاں انسان کو اگر اپنی غلطی کا یقین ہوجاے تو میں نے انتہائی تلخ موڑ پر بھی جانے مانے دشمنوں سے معزرت طلب کی ہے مگر ہے یہ مشکل کام انا کو مارنا پڑتا ہے20 Mar, 2020 at 8:36 am #3کچھ ایسی ہی صورتحال ہمارے ہاں بھی ہے صوبے اور شہر کی انتظامیہ نے ایمر جنسی کا اعلان کردیا ہے تقریبا گروسری سٹورس اور گیس اسٹیشن کے علاوہ سب ہی کچھ بند ہے ہمارے ادارے میں بھی غیر ضروری اسٹاف کو گھروں کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ ہم لوگوں نے اپنی ٹیمس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ایک ہفتہ آدھے لوگ آن سائٹ ہیں جبکہ آدھے گھروں سے کام کررہے ہیں جبکہ اگلے ہفتہ دوسری ٹیم سائٹ پر ہوگی اور پہلی ٹیم گھروں سے کام کرے گی .صورتحال انتہائی پینک والی ہے
یہ بظاہر ابتک کی تاریخ کا سب سے بڑا سونامی ہے سمجھ نہیں آرہا کہ حضرت نوح کی بوٹ میں کون کون سوار ہوسکے گا19 Mar, 2020 at 7:45 am #30آپ گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیں ، یہ پارٹی پالیسی بھی ہےبھائی کی دور کی نگاہ ہمیشہ سے ہی اچھی تھی یہ بھی انکے معجزات میں سے ایک ہے
19 Mar, 2020 at 7:44 am #29پاکستان کی حکومت کیسے کسی پاکستانی کو پاکستان میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے یا کوئی بھی حکومت کیسے اپنے شہری کو اس میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے؟؟حفیظ بھائی،
محسوس ہوتا ہے آپ بھی مذاق کے موڈ میں ہیں جو اسطرح کے سوالات کررہے ہیں؟
جو ریاست اپنے شہریوں کو ہیلی کاپٹر سے نیچے پھینک سکتی ہے ، ایف سکسٹین سے بمباری کرسکتی ہے وزیر اعظم کو کان سے پکڑ کر گھر بھیج سکتی ہے اس سے آپ ایسے بیوقوفانہ سوالات کیسے کرسکتے ہیں؟ -
AuthorPosts