Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 25 total)
  • Author
    Posts
  • Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    ٢٧ دسمبر ٢٠٠٧ ایک ایسا بد نصیب دن تھا پاکستان کی تاریخ میں جس میں ایک بہادر سیاستدان اور سابق وزیر اعظم محترمہ بےنظیر بھٹو عوامی جدوجہد کرتے ہوے اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھیں . پاکستان ایک ناقابل تلافی نقصان سے دو چار ہوا. یہ حادثہ اگر چہ راولپنڈی میں پیش آیا تھا مگر اسکو سب سے زیادہ بھگتنا کراچی کے بد نصیب عوام کو پڑا.
    زیل میں درج واقعہ اس دن پیش آنے والے ذاتی تجربات پر مشتمل ہے یہ دن میری زندگی کا سب سے خوفناک دن بھی کہا جا سکتا ہے میں نے یہ واقعات پچھلے سال بھی قلمبند کئیے تھے مگر کچھ وجوہات کی وجہ سے دانش گردی پر موجود پرانے دھاگوں کا حشر نشر ہوا ہوا ہے اور انکی تدوین بھی نا معلوم وجوہات کی بنا پر ممکن نظر نہیں آتی

    ٢٧دسمبر ٢٠٠٧، شام کا وقت تھا گاڑی مییں والدہ، ہمشیرہ ھمرا تهیں اور چھوٹا بھای ڈرائیونگ سیٹ پر تھا صفورا گوٹھ کے قریب اک اپارٹمنٹ میں مختصر کأم سے جانا ھوا.

     

    ابھی میں اور بھائ فلیٹ مییں چلے گئے جبکه والدہ اور ہمشیرہ گاڑی مییں بیٹھی رہیں چند لمحے گزرے تھے که گولیوں کی تڑتڑاہٹ سنای دی ایسا لگا جیسے میدان جنگ مییں ھوں کہیں سے آواز أی که بےنظیر کو ھلاک کردیا گیا ھے کچه دیر تو سمجھ نہیی أیا که کیا کریں وھاں زیادہ دیر رکنا بھی خطر ناک ھوسکتا تھا اور باهر نکلنا بھی خطرے سے کم نہیں تھا چھوٹے نے مشورہ دیا که بھائ نکلتے ھییں یهاں رکنا زیادہ خطر ناک ھے ھمت کرکے واپسی کی راه لی گولیوں کی تڑتڑاہٹ جاری تھی ھم سے کچه لمحہ قبل جو گاڑی نکلی تھی چوراہے پر جلتی ملی اور مسافروں کا کچه پتا نھی تھا جگہ جگہ سڑکوں پر آگ لگی ہویی تھی

     

    آگے جانا موت کو دعوت دینا تھا چھوٹے نے کہا بھای ملیر کینٹ کی طرف نکلتے ھییں فوجی علاقے مییں پناھ لیتے ھییں جب حالت بہتر ھونگے تو گھر کی طرف نکلیں گے خیال اچھا تھا اس نے گاڑی ملیر کینٹ کی

    طرف موڑ لی

     
    گیٹ پر پہنچے تو لگا جیسے دشمن ملک کے بارڈر پر آگیے ھوں لگ بھگ ایک درجن کے قریب ھمارے شیر دل جوان جنگی پوزشن سمبھالے ھویے تھے قبل اس که ھم انسے پناھ کی درخواست کرتے شیر دل جوانوں نے ھم پر اپنے جدید ہتیار (جو شاید ھماری حفاظت کے لئے تھے) تان لئے. درخواست کی بھای ھم تو خود أپ کی پناھ چاھتے ھییں پیچھے آگ و خون کا کھیل جاری ھے جب تک حالت ٹھیک نا ھوں ہمیں اندر آنے دیں گاڑی مییں خواتین بھی ھییں اک شیر دل جوان غصے سے دھاڑتے ھوا چلایا بکواس بند کرو اور واپس جاؤ . مگر بھائی پیچھے تو شدید فایرنگ هورهی ھے

     

    مییں نے نہایت گڑ گڑا کر رحم کی اپیل کی تو جوان نے کینٹ کی دیوار کے ساتھ سڑک کی طرف جہاں اماوس کا اندھیر تھا اشاره کیا اور کہا وھاں چلے جاؤ.

    مگر آگے تو سڑک ٹوٹی ہویی ھے پل آدھا بنا ھے جنگل ھے ھم ککہاں جاینگے ھم نے أخری کوشش کی

    ———مگر اب جوان کی برداشت ختم ھوچکی تھی نہایت درشت لہجے مییں غرایا کہ دفع ہوتے ہو یا

    بھائی نے بھی آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اپنی گاڑی بہر ظلمات اتار میں دی ابھی بھی کانوں میں گولیوں کی گونج آرهی تھی چند فرلانگ کے فاصلے کے بعد سڑک ختم ھوگئ آگے پل ٹوٹا ھوا تھا اچانک پیچے سے ایک گاڑی کی آواز اور روشنی دکھای دی دل مزید دھڑک گیا گاڑی روکنا خطرناک ھوسکتا تھا لہذا چھوٹے نے گاڑی کچے جنگل مییں اتارلی .

    گیس بھی ختم هورهی تھی اور گاڑی کی روشنی دو چار گز سے ذیادہ نہیں جأ رهی تھی اور سفر تھا کہ ختم ہونے میں نہیں آرہا تھا خیر اللہ اللہ کرکے کراچی حیدر آباد ہائی وے پر پہنچے اور لیاری ایکسپریس وے سے ہوتے ہوے گلشن معمار میں ایک رشتہ دار کے ہاں پناہ لینے کی غرض سے داخل ہوے ہر طرف ہو کا عالم تھا اکا دکا جگہوں پر آگ لگی ہویی تھی مگر ہم لوگ اپنی زندگی کا خطرناک ترین سفر طے کرکے گھر میں داخل ہوے
    ٢٧ — ٣١ دسمبر تک کراچی مییں آگ اور خوں کا کھیل جاری رها سو سے زیادہ افراد اپنی زندگیوں سے ھاتھ دھوبیٹھے سیکڑوں دکانیں لوٹ لی گئں بنکوں سے پیسے اور کارخانوں سے خام مآل اور مشنری لوٹ لی گائ اطلاع یہ بھی تھی که حوا کی کئی بیٹاں اغوا ھوگئیں اپنی عصمت اور جاں سے بھی گئں حیرت کی بات ھے که میڈیا مییں اور سیاسی حلقوں مییں ان واقعات کا زکر مشکل سے ھی ملتا ھے أج تک کبھی ان واقعات کی تحقیقات کا نام بھی کسی نے نہیں لیا

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shah G
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    بارہ مئی، سولہ اکتوبر اور ستائیس دسمبر دو ہزار سات کے واقعات پڑھکر احساس ہوتا ہے کہ آج کا کراچی مکمل طور پر محفوظ تو نہیں ہے لیکن جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء دور سے بہت زیادہ پر امن اور بہتر ہے. کبھی کبھار ٹارگٹ کلنگ اب بھی ہوتی ہے لیکن ایسے واقعات اب روز کا معمول نہیں ہیں. شہر کی روشنیاں مکمل طور پر نہ سہی لیکن کافی حد تک بحال ہو گئی ہیں. مجھے یاد ہے کہ ان دنوں پنجاب کے اخبارات میں کراچی کے بارے میں کچھ اس طرح کے کارٹون چھپا کرتے تھے جس میں ایک کتا دوسرے کتے سے کہتا ہے کہ

    چل بھاگ چلیں یہاں سے ورنہ یہاں انسان کی موت مارے جائیں گے

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    اس وقت بھی وزیر ریلوے شیخ رشید تھا اور آج بھی وہی ہے، بے نظیر واحد لیڈر ہے جس نے اپنے قتل سے پہلے ہی قاتلوں کی نشاندہی کردی تھی، ان کے نام لکھ کر ای میل کردئے تھے، وہ ایسے لوگ تھے جنہیں سارا پاکستان اور بعض کو دنیا جانتی تھی مگر اس کے باوجود وہ سارے لوگ آج کل حکومت میں ہیں ، کیا اس سے بہتر کوی ثبوت ہو سکتا ہے کہ آج پاکستان پر موجودہ حکومت کرنے والے کون ہیں ؟
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    ۔

    کراچی وزٹ کے دوران ایک دن  صبح دس بجے میں گلشن اقبال کی رھائش گاہ سے نکل کر ۔۔۔۔ مین سڑک پر آگیا ۔۔۔۔۔ تو نوٹس کیا کہ ۔۔۔۔۔ ٹریفک بہت کم ہے د کانیں بازار بھی بند ہیں

    میں نے سوچا کراچی والے شا ید بارہ بجے تک جاگ کر اٹھیں گے ۔۔۔۔۔ اتنے میں ایک ٹیکسی آکر رکی ۔۔۔۔ میں اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔

    ٹیکسی ایک پتلا دبلا لمبے بالوں والا پٹھان چلا رھا تھا ۔۔۔۔۔ کہنے لگا۔۔۔۔ صا حب آج تو ھڑتال ہے ۔

    ۔۔ آپ کیوں نکل آئے میں نے جواب دیا مجھے نہیں پتہ تھا کہ ھڑتا ل ہے ۔۔۔ اس نے کہا آج بہت خطرہ ہے آپ کو با ھر نہیں آنا چاھیے تھا۔۔۔۔

    ٹیکسی والا پٹھان حالات و واقعات پر بات کرنے لگا ۔۔۔۔۔آغا خان ھسپتال پہنچے تو کہنے لگا ۔۔۔۔ صا حب آپ جلدی سے ہوکر آؤ میں انتظار کرتا ہوں ۔۔۔۔

    میں بہت جلد واپس آگیا ۔۔۔۔ پٹھان نے گاڑی گلشن اقبال کی طرف موڑ لی ۔۔۔۔ سیاست پر کافی با تیں ہوچکیں تو پٹھان نے بتا یا کہ اس کا تعلق ۔۔۔ وزیرستان سے ہے ۔۔۔۔۔

    اور کہنے لگا آپ تو ھمارے جیسا با تیں کرتا ہے  آپ سے بات کرکے بہت اچھا لگا ۔۔۔۔  اتنے میں سفر ختم ہوا ۔۔۔۔ گلی کے  با ھر پولیس  پوسٹ بیرر کے پاس میں نے کہا بس گاڑی روک دو ۔۔۔۔

    کہنے لگا ۔۔۔۔ نہیں سر میں  گلی کے اندر جاؤں گا ۔۔۔۔ میں نے آپ کا گھر دیکھنا ہے ۔۔۔۔ میں پر یشان ہوگیا کہ اس کو کزن کا گھر کیسے د کھاوں ۔۔۔

    کزن نے تو بہت سخت سیکورٹی کی انسٹرکشن دے رکھیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    میں نے اصرا ر کیا نہیں یہیں اتار دو ۔۔۔ اندر گلی میں مسئلہ ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔ میں زبردستی اترنے لگا تو  پٹھان نے  کہا آپ سے پیسے نہیں لوں گا ۔۔۔۔

    میں نے تین چار سو روپے نکال کر دیئے اس نے پیسے لینے سے انکار کردیا اور کہنے لگا ۔۔۔۔ آپ مجھے اپنا گھر دکھاؤ میں نے آپ سے بعد میں بھی ملنا ہے ۔۔۔

    بڑی مشکل پڑ گئی ۔۔۔ بہت جھوٹ بولے بہانے تراشے ۔۔۔۔ تب جا کر  وزیرستانی  قبا ئلی نے گاڑی سے اترنے دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    اس وقت بھی وزیر ریلوے شیخ رشید تھا اور آج بھی وہی ہے، بے نظیر واحد لیڈر ہے جس نے اپنے قتل سے پہلے ہی قاتلوں کی نشاندہی کردی تھی، ان کے نام لکھ کر ای میل کردئے تھے، وہ ایسے لوگ تھے جنہیں سارا پاکستان اور بعض کو دنیا جانتی تھی مگر اس کے باوجود وہ سارے لوگ آج کل حکومت میں ہیں ، کیا اس سے بہتر کوی ثبوت ہو سکتا ہے کہ آج پاکستان پر موجودہ حکومت کرنے والے کون ہیں ؟

    بلیور بھائی

    کیا بینظیر بھٹو نے اپنی ایمیل میں جن قاتلوں کی نشاندھی کی تھی انہیں زرداری نے اپنی حکومت میں خصوصی وزارتِ قائم کرکے ڈپٹی پرائم منسٹر نہیں بنایآ تھا؟

    اگر پی پی پی خود بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو منتیں ترلے کرکے اپنی حکومت میں شامل کر سکتی ہے تو دوسروں پر یہ اعتراض کیونکر کیا جآ سکتا ہے؟

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    بلیور بھائی کیا بینظیر بھٹو نے اپنی ایمیل میں جن قاتلوں کی نشاندھی کی تھی انہیں زرداری نے اپنی حکومت میں خصوصی وزارتِ قائم کرکے ڈپٹی پرائم منسٹر نہیں بنایآ تھا؟ اگر پی پی پی خود بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو منتیں ترلے کرکے اپنی حکومت میں شامل کر سکتی ہے تو دوسروں پر یہ اعتراض کیونکر کیا جآ سکتا ہے؟

    باوا جی

    ہارن مت بجائیں  لندن پارٹی سو رہی ہے ۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    باوا جی ہارن مت بجائیں لندن پارٹی سو رہی ہے ۔۔

    رضا بھائی

    یہ لندن پارٹی ہے یا قوال پارٹی ہے جو ساری رات قوالیاں کر کرکے تھک کر سوئی ہوئی ہے؟

    ویسے لندن میں تو ساری پارٹیاں ہی ہیں. سرے محل والی پارٹی بھی ہے، لندن فلیٹس والی پارٹی بھی ہے، گھر میں کیش رکھنے والی پارٹی بھی ہے، یہودیوں کے پیسوں پر بچے پالنے والی پارٹی بھی ہے اور ڈانس کے ذریعے کمر درد کا اعلاج کروانے والی پارٹی بھی ہے

    آپکا اشارہ کس پارٹی کی طرف ہے؟

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    رضا بھائی یہ لندن پارٹی ہے یا قوال پارٹی ہے جو ساری رات قوالیاں کر کرکے تھک کر سوئی ہوئی ہے؟ ویسے لندن میں تو ساری پارٹیاں ہی ہیں. سرے محل والی پارٹی بھی ہے، لندن فلیٹس والی پارٹی بھی ہے، گھر میں کیش رکھنے والی پارٹی بھی ہے، یہودیوں کے پیسوں پر بچے پالنے والی پارٹی بھی ہے اور ڈانس کے ذریعے کمر درد کا اعلاج کروانے والی پارٹی بھی ہے آپکا اشارہ کس پارٹی کی طرف ہے؟

    سیاپا پارٹی ۔۔۔۔

    جو رینٹ پر سیاپا کرتی ہے اور مفت میں ڈھولی کی تھاپ پر بھنگڑا ڈالتی ہے ۔۔۔۔

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10