Forum Replies Created

Viewing 20 posts - 81 through 100 (of 827 total)
  • Author
    Posts
  • Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #10
    مذہبی معاملات کا تعلق دل سے ہے عقل سے نہیں، کم از کم میں اسلئے مذہبی احکامات کو مقدس سمجھتا ہوں کیونکہ یہی ایمان ہے۔ عقلی بنیادوں پر ہر معاملہ سملجھانے کی کوشش کی جائے تو مذہب مات کھاتا نظر آتا ہے۔ ایک مثال کے طور پر ایک جواری یا قاتل کا بیٹا اپنے باپ سے ہمیشہ انسیت رکھے گا حالانکہ عقلیت یہ تقاضہ کرتی ہے کہ مجرم سے انسیت نہ رکھی جائے۔ اسی طرح مذہبی احکامات اور مذہبی شخصیات بغیر کسی وجہ کے میرے لئے محترم ہیں کیونکہ میں انہی سے نسبت رکھتا ہوں۔ عقل سے سوچا جائے تو سجدے کے دوران دوران خون سر کی جانب ہوجانے سے موت بھی ہوجانے کا خطرہ درپیش ہے لیکن اس کے باجود اربوں مسلمان دن رات سجدے کرتے ہیں کیونکہ یہ احکامات ہیں۔ اسی تناظر میں جب اللہ نے جانوروں کا مقصد سواری اور خوراک بتادیا تو اس میں عقلیت ڈھونڈنا کسی مذہبی کا کام نہیں۔ کسی جگہ پڑھا تھا کہ سبزیاں بھی جاندار ہیں اور ان کا سانس لینا اور ایک اور وجہ اس نظرئیے کی یہ بتائی گئی تھی کہ کسی درخت کے پاس روز کھڑے ہوکر اسے گالیاں بکنے سے وہ مرجھا جاتا ہے جبکہ روز اس سے شفقت کا مظاہرہ کرنے سے وہ مزید پھلتا پھولتا ہے۔ تو کیا سبزیوں کو جاندار مان کر میں یہ سوچنا شروع کردوں کہ ہم انسان ان کو کھا کر ناانصافی کررہے ہیں؟؟

    ایسا نہیں ہے۔ بلکہ الٹ ہے

    اگر ایسا ہوتا یا ہوا تو مذہب متعلق، مستعمل اور مفید(ریلیونٹ) نہیں رہتا، اور اگر آپ بھی یہی عقیدہ اپنی اگلی نسل کو تعلیم کریں گے تو بہت زیادہ امکان ہے کہ 40-50 سال بعد آپکی نسل کیلئے مذہب ایک فضول شئے بن کے رہ جائے گی

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #9
    یہ عقل اور جبلت کی کشمکش ہے جب جبلت منہ زور ہو جاتی ہے (جیسا کہ لڑی کی افتتاحی تحریر انصاف کیلئے ایک مہلک خواہش کی مظہر ہے) تو شعور کی دھوکہ دہی کا مغالطہ ذہن مین گھر کر لیتا ہے اور بے چین رکھتا ہے۔ جب عقل اس مظہر کی وضاحت پیش کر دیتی ہے تو سکون مل جاتا ہے۔ لیکن اس نکتے کو سمجھنے اور اس سے مستفید ہونے کیلئے ضروری ہے کہ عقل اور جبلت کے خالق کا وجود تسلیم کیا جائے
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #36
     کیا مستقبل میں بھی ایتھنز کے لوگوں کا اُس وقت کا رویہ درست سمجھا جائے گا(کیا اِس کا جواب دیا بھی جاسکتا ہے)۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔
     کیا مستقبل میں بھی اُن کی قربانی کو ایسے ہی دیکھا جائے گا جیسا آج دیکھا جاتا ہے یا ماضی میں دیکھا جاتا رہا ہے۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔
    میری سائنس یا سائنس دانوں سے محبت کی ایک وجہ اُن کا مستقبل کے بارے میں لاداری رویہ(ایگنوسٹک رویہ)ہے۔۔۔۔۔ کہ نہیں پتا آگے کیا ہوگا۔۔۔۔۔

    سقراط کے عمل بارے رائے کسی حد تک دی جا سکتی ہے وہ اس طرح کہ (موجودہ یا مستقبل کی) عقل حد جاری کرتے وقت انحصار کس پر کرتی ہے؟ سودو زیاں پر یا پھر صحیح غلط پر؟ ان دونوں کی حدِ فاصل ایثار ہے جو ایک اخلاقی صفت ہے

    امامؑ کی قربانی بارے تو جوش نے کافی عرصے سے کہہ رکھا ہے کہ

    انسان کو بیدار تو ہو لینے دو ؎
    ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حُسین

    تیسرے نکتہ پر مجھے ایک ذرا سا اختلاف کرنا ہے۔ سماجی ، نفسیاتی اور معاشی علوم کی تحقیق میں جو 2-3 بنیادی اور بڑے موضوعات ہیں ان میں ایک خصوصی توجہ کا مرکز ہر شعبے میں آلاتِ پیش بینی (پریڈکٹو ماڈلنگ) اور اس سلسلے میں نت نئے طور طریقوں کی دریافت اور ترقی ہے، اور ظاہر ہے یہ بلا وجہ نہیں ہے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #8
    آپ نہ بخشنا کسی کو۔ کبھی غلطی ہو ہی جاتی ہے لکھاریوں سے :swear: ۔

    :bigsmile:

    انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں نے تو لطف لیا ان کے جملوں سے اور ان پر گرہ لگانے کی کوشش کی ہے

    :17: ;-)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #67
    دوگھڑی میسر ہو اسکا ہمسفر ہونا پھر ہمیں گوارا ہے اپنا دربدر ہونا اسکے وصل کی ساعت ہم پہ آئی تو جانا کس گھڑی کو کہتے ہیں خواب میں بسر ہونا

    ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے

    ہم بہرحال بسر خواب تمہارا کرتے

    ایک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم

    خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارا کرتے

    اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر

    اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارا کرتے

    محو آرائش رخ ہے وہ قیامت سر بام

    آنکھ اگر آئینہ ہوتی تو نظارا کرتے

    ایک چہرے میں تو ممکن نہیں اتنے چہرے

    کس سے کرتے جو کوئی عشق دوبارا کرتے

    جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لیے

    پھر کوئی آئے یہاں کیسے گوارا کرتے

    کون رکھتا ہے اندھیرے میں دیا آنکھ میں خواب

    تیری جانب ہی ترے لوگ اشارا کرتے

    ظرف آئینہ کہاں اور ترا حسن کہاں

    ہم ترے چہرے سے آئینہ سنوارا کرتے

    (علیم)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #48
    مجھے تو وہ آنسہ سہی لکھتے ہیں :bigthumb:

    چلیں آپ آنسہ ہی سہی، مجھے تو اپنے تصور کا صحیح ہونا درکا تھا

    :bigsmile: ;-)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #5
    ڈاکٹر صاحب کی فراصت کی ایک دنیا پہلے ہی قائل ہے پر مجھے بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمارے چوٹی کے سیاست دان بھی دوسروں کی محنت چرانے سے نہی چونکتے

    شامی صاحب

    ظاہر ہے ساری دنیا جانتی ہے کہ آپ کا لیڈر بہت ویلا ہے اسلئے اس کے پاس فرصتیں ہی فرصتیں ہیں اگر اس کے پاس فراست ہوتی تو کوئی ڈھنگ کا کام کرتا

    :bigsmile: :bigsmile:

    باقی چرانے پر چونکنا کیسا؟ چرایا ہمیشہ خاموشی اور توجہ سے جاتا ہے تاکہ چراتے وقت کوئی شئے چُوک نہ جائے

    ;-)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #36
    مادام۔۔۔۔۔ یہ کیا۔۔۔۔۔ آنسہ نایاب نے آپ کی درخواست کو ذرا بھی قابلِ غور نہیں سمجھا اور وہ عِلاقہِ غیر میں جانے کی بات علی الاعلان کررہی ہیں۔۔۔۔۔ آپ کی دُعا والے لاَرے لَپے کو بھی اہمیت نہیں دی۔۔۔۔۔ اَب کیا مَیں سَوکنوں والی لڑائی توقع کروں۔۔۔۔۔ پلیز۔۔۔۔۔ میں نے کبھی نہیں دیکھی۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-)

    ویسے یہ مادام اور آنسہ کی تمیز و تفریق سے آپ دونوں معزز خواتین کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں؟

    :17: ;-)

    نادان nayab

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #35
    شیراز صاحب، آپ کے اشتیاق کی وجہ ؟ :angry_smile: :angry_smile: :angry_smile:

    :lol: :lol:   :lol:

    ویسے آپ یہی سوال شرم سے لال ہوئے بغر بھی پوچھ سکتے تھے

    :bigsmile:  اور تھوڑے سے حُسن ظن کے ساتھ اس کو میری معصومیت پر بھی محمول کر سکتے تھے

    ویسے آپ کے اس اشتیاق کے پیچھے جو اشتتیاق چھلک رہا ہے اس کیلئے یہ مصرعہ قبول کیجیئے

    یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے ؎

    :bigsmile: :bigsmile:   :bigsmile:

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #19
    بات پاکستانی معاشرے (اگر ایسی کوئی اکائی  وجود رکھتی ہے تو) کے سیاسی شعور اور جمہوری ارتقا کی طرف مڑ گئی ہے

    میں شعوری کوشش سے اس موضوع سے بچتا ہوں ایسا نہیں ہے کہ اس موضوع کی اہمیت نہیں ہے، بالکل ہے، معاشرے کی اصلاح و فلاح کیلئے اس سے بہتر وظیفہ و عمل کوئی نہیں ہے اور پھر تمام انبیاء اور مصلحین کا یہ پیشہ اور میراث رہی ہے، لیکن ہمارے ملک کے تناظر میں معدودے چند استثنیات کے ساتھ معاشرے کے اسفل و ارذل لوگ اسے کاروبار سمجھ کر اس کام میں لگے ہوئے اور انہوں نے اس پیشے کو ہی گالی بنا دیا ہے اسلئے اس موضوع پر آجکل کے سیاستدانوں کے حوالے سے کسی بھی تناظر میں ایک عمومی بات کرنا بےفائدہ، وقت کا زیاں اور ایک لایعنی مشق بن کر رہ گیا ہے اور اس کی وجوہات ہیں

    زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے، ماضی قریب کو ہی دیکھ لیتے ہیں، ماضی کو بھلا کر میثاقِ جمہوریت پر دستخط ہوئے تھے، شریف برادران پر خلوص وعدوں اور نعروں کے  ساتھ ایک نئی ابتدا کرنے آئے تھے، احمقِ اعظم نے اکتوبر 2011 کے جلسے سے  1967 ایک بعد ایک نئی امید دلائی تھی، لیکن زردای کے لالچ، شریفوں کا جاگیر چھن جانے کا خوف، احمق کی جلد بازیوں غرضیکہ ہر بڑے کردار کی نفسا نفسی (کل سے/مستقبل سے نا امیدی) نے ہمیں 7-8 سال میں ہی سیاسی و جمہوری حوالے سے پہلے سے بھی بد تر صورتحال میں لا کھڑا کیا ہے اور جی ایچ کیو کی گرفت مضبوط تر۔

    اس حقیقت نما تجزیے سے دو بڑے اور اہم سبق بڑی آسانی سے اخذ کئے جا سکتے ہیں، ایک: رہنمائی کے دعویداروں کی نہ کوئی اخلاقیات ہیں اور نہ ہی ایسا کچھ ان کے کردار میں نظر آتا ہے سب کے سب موقع پرست اور ذاتی/خاندانی/گروہی اور وقتی مفادات کے  اسیر ہیں۔ دو: درج بالا شخصی و ذاتی برائیوں سے بڑھکر جو چیز قتلِ امید کا باعث بنتی ہے وہ شخصی آزادی اور خوداری کی کمی ہے، سب کے سب غلام، سب کے سب پُتلیاں۔ کوئی کل پُتلی تھا تو کوئی آج پُتلی پے، اور آپ میں سے کون ہے جو اپنے بیان/بات کا پاس کرنے والا ہے اور پورے شرحِ صدر کے ساتھ ان میں سے کسی ایک سیاستدان کے گارنٹی دے سکے کہ وہ اپنے ماضی کو نہیں دہرائے گا اور وقت پڑنے پر دوبارہ پُتلی نہیں بنے گا؟

    اور اسکی بھی وجوہات ہیں، جی ایچ کیو کے جرنیلوں کا ریاست ہی نہیں ریاست کی سیاست پر بھی اجارہ ہے، ایک ادارے کی حیثیت اور اس ریاست کے مالک کی حیثیت سے ان کے پاس بے پناہ وسائل ہیں وہ منظم اور پیشہ ور (اپنے اصلی کام کا ان کو ککھ پتا نہیں ہے اور اس میں انکی ناکامی مطلق ہے) ہیں، ان کی ہر سیاسی حکمتِ عملی کے پیچھے تحقیق اور غوروفکر ہوتے ہیں اور سب سے بڑھکر وہ موجودہ سیاستدانوں کی اوقات (اخلاق، کردار، نفسیات اور قیمت) اچھی طرح جانتے ہیں

    ایک اور پہلو بھی پیشِ نظر ہے، جو طرز اور انداز جی ایچ کیو کی موجودہ حکمتِ عملی کا پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے نظر آ رہا ہے وہ کسی بڑے منصوبے اور مقصد کا پتا دے رہا ہے (الطاف کی ایک تقریر کو بنیاد بنا کر انہوں نے کس آسانی، مہارت اور چابکدستی (کلینیکل پریسیژن) سے ایم کیو ایم کو مکمل بے شناخت کر دیا ہے اور وہی تجربہ اب ن لیگ کے ساتھ دوہرا رہے ہیں) یہ ایک بڑے پیمانے اور سطح کی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور نئی صف بندی (پولیٹیکل ری انجنیئرنگ) ہے اس کے باوجود بھی آپ سب دانشمند بلوان واقعات و شخصیات پر بحث کر کے اپنے تئیں جمہوری و سیاسی ارتقاء کی دانشورانہ خود لذتی سے محظوظ ہونا چاہتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے

    ایسا نہیں ہے کہ صرف سیاسی جماعتوں کے مالکان (جن پر رہمنا کی تہمت ہم بڑے شوق سے لگاتے ہیں) پر ہی اس کی ذمہ داری ہے، لیکن بڑی اور بنیادی ذمہ داری انہی کی ہے، سماج کے دانشور اور دوسرے طبقات، سیاسی کارکنوں اور عوام کی بھی درجہ بدرجہ ذم داری ہے (لیکن اسی معاشرے کا فرد ہونے کی وجہ سے اوپر بیان کردہ دونوں وجوہات کا اطلاق ان پر بھی ہوتا ہے بلکہ کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے) لیکن رہنمائی کے دعویدار اپنی شخصی اخلاقی ساکھ کی طاقت سے ان طبقات اور گروہوں کو تنظیم میں پرو کر ایک سمت مہیا کرتے ہیں، جو سیاسی جماعتوں کے مالکان کی طاقت وکرپشن کی ہوس اور ناپنسک پن اور معاشرے کی مجموعی صورتحال کی وجہ سے مستقبل قریب میں تو کارِ محال ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے

    تو صاحبان جادو نگری میں ارتقاء نہیں ہوتا

    جہاں آسیب کا سایہ ہو وقت وہاں بھی ٹھہر جاتا ہے

    ہماری جادو نگری پر تو آسیب کا سایہ بھی ہے اور وہ بھی بہت گہرا، اور  اس کے منیر شامی (یہ اپنے شامی صاحب کا ذکرِ خیر نہیں ہے بلکہ دیو مالائی کہانیوں کے شہزادے ہیں) کسی ارفع مقصد سے کورے اور  اخلاقیات میں نامرد۔ اور جاہل رعایا کو اپنی معاشی مجبوریوں کے باعث جمہوریت نامی شہزادی کے خد و خال و خطوط جنہوں نے میرے دانشور دوستوں کا چین و قرار لوٹ کر انہیں حواس باختہ کر رکھا ہے، میں کوئی کشش نہیں، بلکہ وہ انہیں اپنی جہالت اور غربت کے باعث بوڑھی چڑیل لگتی ہے کیونکہ اپنے میاں صاحب کے حرم میں آ کر اس کی حالت واقعتاً ایسی ہی ہو گئی ہے، صرف نواز کے شخصی وفاداروں کو ہی وہ میاں کی شہزادی لگتی ہے

    :) ;-)   :)

    درج بالا ساری دانشوری میں منیر نیازی کے ذیل کے ایک شعر میں بھی سمیٹ سکتا تھا لیکن پھر اپنے اندر کے غبار کا کیا کرتا؟

    منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
    کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

    ملکی سیاست، سیاستدانوں، انکے چاہنے والوں اور ان سارے موضوعات پر بات کرنے والوں کی بھی عکاسی کر رکھی ہے منیر صاحب نے

    سارے منظر ایک جیسے، ساری باتیں ایک سی
    سارے دن ہیں ایک سے اور ساری راتیں ایک سی

    بے نتیجہ، بے ژمر، جنگ و جدل سود و زیاں
    ساری جیتیں ایک سی اور ساری ماتیں ایک سی

    سب ملاقاتوں کا مقصد کاروبارِ زر گری
    سب کی دہشت ایک جیسی، سب کی گھاتیں ایک سی

    اب کسی میں اگلے وقتوں کی وفا باقی نہیں
    سب قبیلے ایک سے ہیں ساری ذاتیں ایک سی

    ہوں اگر زیرِ زمیں تو فائدہ ہونے کا کیا
    سنگ و گوہر ایک ہیں پھر ساری دھاتیں ایک سی

    ایک ہی رخ کی اسیری خواب ہے شہروں کا اب
    ان کے ماتم ایک سے، ان کی براتیں ایک سی

    اے منیرؔ آزاد ہو اس سحرِ یک رنگی سے دور
    ہو گئے سب رنگ یکساں، سب نباتیں ایک سی

    @Shami 11

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #12
    دیکھیں ذرا رہتے باہر کے ملکوں میں ہیں اور امتیازی سلوک ڈس کرمنشن کے الزام میں اندر بھی ہو سکتے ہیں :serious:

    آپ کی نذر ہے

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #11
    :lol: :lol: :lol: نہیں …اوروں کے بارے میں زیادہ ہے

    اور میرے بارے تو یقیناً نہیں ہو گا، ہے ناں؟

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #10
    آپ کو اشتیاق اگر خاکسار کے بارے میں ہے تو پی ایم پر عمر تعلیم آمدنی اور ایک عدد تازہ تصویر بھی ارسال کردوں گا :bigsmile: :bigsmile:

    اگر یہ پی ایم آپ مجھے کر سکیں تو ۔ ۔ ۔ ۔

    مطلب مجھے پی ایم نہیں کرنا آتا

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #121
    مجھ سے کیا پوچھتے ہیں۔۔۔۔۔ بتایا تو تھا کہ میں بے یقینی کی کیفیت میں رہنا پسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-)

    بے یقینی کی کیفیت سے یاد آیا ایک شئے ہوتی ہے

    سرشاری کے بھنور کے کناروں پر

    آن دا پیریفری آف ایکسٹیسی

    کبھی اس کا بھی تجربہ ہوا ہے؟

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #120
    ذاتی پیغام کرکے۔۔۔۔۔ سیٹنگز میں میسجز نظر آئیں گے۔۔۔۔۔

    کوشش کی ہے لیکن بے سود

    جستہ جستہ سمجھائیں تو شائد بات بنے

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #119
    آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک غالب

    غالب والی بات تو نہیں ہے لیکن پھر بھی  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    الجھے کانٹوں سے کہ کھیلے گل تر سے پہلے

    فکر یہ ہے کہ صبا آئے کدھر سے پہلے

    جام و پیمانہ و ساقی کا گماں تھا لیکن

    دیدۂ تر ہی تھا یاں دیدۂ تر سے پہلے

    ابر نیساں کی نہ برکت ہے نہ فیضان بہار

    قطرے گم ہو گئے تعمیر گہر سے پہلے

    (علی سردار)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #117
    فورم پر ذاتی پیغام کی سہولت دستیاب ہے؟ اگر ہے تو رہنمائی درکار ہے کہ کیسے فائدہ اٹھایا جائے

    Developer

    Syed Abrar

    Host

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #115
    مجھ سے کیا پوچھتے ہیں۔۔۔۔۔ بتایا تو تھا کہ میں بے یقینی کی کیفیت میں رہنا پسند کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-)

    اگر یونہی آپ سے صحبت کرتا رہا تو تھوڑے بہت یقین کا انتقال تو آپ کی طرف ضرور کر دوں گا

    ;-)

    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #113
    کیا آپ کا تعلق بھی اُس مکتبہِ فکر سے ہے جو کہتے ہیں کہ اگر عورتیں بَن ٹھن کر باہر نہ نکلیں تو۔۔۔۔۔۔ ;-) ;-) ;-)

    ﭘﯿﺪﺍ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﭘﺮﺍﮔﻨﺪﮦ ﻃﺒﻊ ﻟﻮﮒ ؎

    ﺍﻓﺴﻮﺱ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﯿﺮ ﺳﮯ ﺻﺤﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯽ

    آپ کو کیا لگتا ہے؟

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shiraz
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #9

    Shiraz saahib,

    We both agree that self declared guardian of state interest aka GHQ was fully involved in allowing foreign foot on ground than how one can maintain its status as patriotic and other not? Obviously, different people play their role to implement state’s policy and ought to be held responsible accordingly.

    Since you agreed with gist of his argument but questioned his credentials and his presence on indian channel. My query was in this background that if there is another sensible voice complying strict criteria of patriotism and has the courage and access to patriotic media to present similar case.

    Are n’t you mixing actual policy (allowing CIA contractors on motherland) vs formulation process of policy? I agree with the principle that you mentioned about formulation of policy, but which policy comply to this principle? However why actual policy of allowing CIA contractors on ground was conflicting the state interests? GHQ happily and conveniently looked other side while CIA allegedly was hunting common enemies down. Most obvious evidence to support this argument is infamous Raymond davis case in which how ISI colluded with justice system for a safe return of alleged murderer of citizens.

    Thank You. That was my point. By discrediting HH, if we also decide to dump his arguments, country is at loss.

    Are n’t you mixing actual policy (allowing CIA contractors on motherland) vs formulation process of policy?

    No, I was not mixing them. I stated the principle.

    I agree with the principle that you mentioned about formulation of policy, but which policy comply to this principle?

    No policy and there is no likelihood of this happening in the foreseeable future.

    However why actual policy of allowing CIA contractors on ground was conflicting the state interests?

    Because as an autonomous person of a supposedly autonomous state, it hurts my self respect.

    My query was in this background that if there is another sensible voice complying strict criteria of patriotism and has the courage and access to patriotic media to present similar case.

    Yes, Asma for one comes to mind and most of the HRCP members are relatively quite vocal in their utterings in this regard.

    Contribution of HH in this regard is a zero-sum proposition. Whatever he adds thru his propaganda abroad is offset at home soil by his colorful/ deceitful past, questionable moral credential and personal vendetta on one hand and by his choice of media outlets on the other hand.

    My considered opinion is that Indian army/RAW has not damaged this country as much as our beloved GHQ and its macho general. Let alone the GHQ acts of commissions, even their acts of omissions are much larger in magnitude and impact than the magnitude and impact of combined acts of any civilian individual’s entire life in our history, let alone a small fry like HH!

Viewing 20 posts - 81 through 100 (of 827 total)
×
arrow_upward DanishGardi