Forum Replies Created
-
AuthorPosts
-
13 Mar, 2022 at 12:08 am #4ماشاللہ، یہاں سبھی ذھین لوگ ھیں فورم پر،لہذا وہ سیاست ڈاٹ پی-کے والی جنگیں، صف بندیاں، لڑائیاں، رونقیں، پھرتیاں وغیرہ نہیں ھے۔ پہلے بھی عرض کی تھی کہ کچھ پیسے وغیرہ ھی دے کر سہی کچھ طالبانی بھائیوں کو پکڑ کے لے آئیں تاکہ رونق لگی رھے۔ خیر ، سب بھائیوں/بہنوں کو سلام و آداب۔13 Mar, 2022 at 12:02 am #3صوبائی دارالحکومت پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کی گلی کوچہ رسالدار میں شیعہ مسلک کی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے حملے میں کم از کم 56 افراد ہلاک جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں Why is it necessary to define the “Maslik”first? What is important first the loss of life or the Maslik? Shame on the Reporter.
ھر قسم کے حادثے کی ایسی خبر پڑھتے ھوئے ھر انسان صرف ایک چیز کو ڈھونڈ رھا ھوتا ھے، یعنی کہ “وجہ”؛ لہٰذا وجہ بیان کرنارپورٹنگ کا سب سے اہم جزو ھے۔
ویسے تو دولت اسلامیہ کیلیے ھر ٹیکس پیئر پاکستانی مرتد اور واجب القتل ھے، لیکن سب سے اھم یعنی زیادہ ریٹنگ حاصل کرنے والے ٹارگٹس فوجی اور پھر شیعہ ھیں۔ ان دونوں کے قتل سے ملکی اور غیر ملکی سطح پر زیادہ کوریج ملتی ھے۔ لہذا، مارنے والے اتنے بیوقوف بھی نہیں۔
12 Mar, 2022 at 11:51 pm #72وزیر اعظم کو 5 سال پورے نہ کرنے دینے کا فوج کا ریکارڈ ھے، وہ قائم رھے گا۔ پورے 5 سال تک اس حکومت کو بچانا عوام کے غصے کو فوج کی طرف مزید کرے گا۔ عمران کو قربانی کا بکرا بنانے سے لوگ کچھ عرصہ تک بھول بھال جائیں گے۔ویسے بھی تھرڈ ورلڈ ممالک میں ڈیموکریسی وغیرہ مغرب کی جانب سے عائد ایک شرط کی مانند ھے۔ لہاذا صرف خانہ پوری ھوتی ھے،چاھے کسی بھی پارٹی کی حکومت ھو۔ اور اسی طرح رھے گا۔
پتہ نھیں ھم پاکستانی لوگ سیاست پر کیوں اتنی بحث کرتے ھیں، کہ جیسے سیاستدانوں کے پاس کسی بھی پالیسی یا تبدیلی کا اختیار ھے، یا حکومت تبدیل ھونے سے کسی چیز پر کوئی فرق پڑ جائے گا، وغیرہ وغیرہ۔
12 Mar, 2022 at 11:39 pm #6پاکستان ایک نیا، کمزور، بدحال اور تھکا ماندہ سا ملک ھے۔ اس حساب سے اتنی زیادہ غیرت اور طعنے اچھی بات نہیں۔ ھم موجودہ جغرافیائی شکل میں قائم رھیں، ھر دن ایک کارنامہ ھے۔ کیونکہ ھمارے کرتوت بحیثیت مجموعی قوم کے اس کے بلکل الٹ ھیں۔ لہاذا معجزہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا۔12 Mar, 2022 at 11:35 pm #28یہ ساری باتیں بے بسی سی ھیں۔ کیونکہ ھم ایک مڈل پاور ملک اور تھرڈ ورلڈ سے تعلق رکھتے ھیں۔ یورپ کی مذھبی ڈارک ایجز کی مانند۔ کوئی مسلہ حل ھونے کی بجائے اسلامی ممالک کا تنزلی کی طرف سفر جاری رھے گا۔ اور ساتھ ساتھ چھترول بھی، حسب ضرورت۔چنانچہ ان حالات میں اگر اپنی زندگی اور پھر اپنی فیملی اور اسکے بعد اپنے اردگرد لوگوں کو بہتر بنانے کیلیے کچھ کر پائیں تو عظیم کارنامہ ھو گا۔
10 Oct, 2021 at 12:27 am #17آپ کے سوال میں ہی جواب بھی ہے۔ ان پچاس لاکھ یا اس سے بھی زائد ملاوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے مگر ان کے مدرسوں میں تو بچوں سے زیادتیاں ہورہی ہیں۔ عمران خان کی ناکامی یہی ہے کہ وہ جانتے بوجھتے ان مدرسوں کے اندر بچوں کی غیر قانونی رہائش پر پابندی نہیں لگا رہا کہیں ملا ناراض نہ ہوجائیں۔ یہ کیسا روشن خیال جاہل ہے کہ دوسرے فوج کے پٹھو حکمران ایک مذہبی وزیر بناتے تھے مگر اس نے دو بناے ہوے ہیں ان مولویوں یا مساجد سے اسلام کا درس نہیں تفرقے اور انتشار کا سبق دیا جاتا ہے، اپنے فالوورز چاہے جو مرضی کریں ان کو سپورٹ کیا جاتا ہے۔ اور کبھی کبھی طاقت کا اظہار کرنے یا دھاک بٹھانے کیلئے کسی غریب عیسای خاکروب یا ہندو کو پکڑ کر توہین اسلام کے جرم میں ماردیا جاتا ہے جب مجمع ایک بندے کو ڈنڈوں سے مار رہا ہوتا ہے اور مرنے کے بعد اس کی لاش کو رسی ڈال کر بازاروں میں گھسیٹ رہا ہوتا ہے تو مولوی کے دیگر مخالفین کا موتر ویسے ہی خطا ہوجاتا ہے اور اگلے دن ہی وہ مولوی کی قدمبوسی کیلئے پنہچ جاتے ہیں ان تمام باتوں میں اسلام کہاں ہے؟ پاکستان پر شیطان کی حکومت ہے اور اس کے پیروکار کمزور طبقوں کو ظلم کرتے ہوے مار رہے ہیںمدرسے مجبوری ہیں۔ یہ فری کھانا اور رہا ش اور روزگار کا سسٹم ہے۔ حکومت کے وسائل کی کمی کی وجہ سے
10 Oct, 2021 at 12:11 am #10بھائی جان آپ نے بہت لمبی چھوڑ دی ہے .. اب جب حقائق طلب ہوں گے تو آپ یو ٹرن لے لو گے … آپ نے کہا میرے خیال میں مذہب ہی انسانیت کو بچانے کیلئے ایک آخری امید ہے….. تو بسمللہ کرتے ہیں …. آپ کیا عیسایت قبول کر سکتے ہو .. یہ عیسائی کیا اسلام قبول کر سکتے ہیں …. مذہب کبھی انسانوں کو ایک نہیں کر سکتا …. جب تک خون ریزی قتل و غارت نہ ہو …. ہر مذھب کی تاریخ خون سے بھری ہوئی ہے…. سائنس انسان کی ضرورت ہے .. اگر سائنس کی وجہ سے ماحولیاتی الوگدگی بڑھی ہے تو سائنس نے انسان کو زمین سے نکلنے کا موقع بھی دیا ہے … کائنات بہت بڑی ہے ایک زمین خراب ہو گئی تو دوسری مل جاے گی … لیکن سائنس کی اس ترقی کی رہ میں رکاوٹ صرف مذھب نے بنائی .. گلیلیو کو دیکھ لو .. اس غریب کے ساتھ کیا ہوا … صرف اور صرف لوگوں کو سچ بتانے پر
ایک جیسی سوچ والے روبوٹ والی دنیا میں کون رہنا چاہے گا؟انسان اس زمین پر صرف ایک ملین سال سے ہے جبکہ یہ زمین چار ہزار پانچ سو ملین سال سے یہیں ہے، لہذا اپنی فکر ہونی چاہیے۔مزہب انسانی تاریخ کی ابتدا سے ہے، ضرورت کی وجہ سے۔ جب تک ضرورت رہے گی، یہ رہے گا، کوئ ختم نہیں کر سکتا۔ شاید اگلے ملینز سال تک، اگر بنی نوع انسان زندہ رہی، خاردشیف سکیل تین تک پہنچنے تک ۔ جہاں تک قتل و غارت ہے تو یہ انسانی فطرت میں لالچ کی وجہ سے ہے نا کہ مذہب کی وجہ سے۔ جنگ عظیم اول و دوم سمیت ہزاروں جنگوں میں کوئ مذہب کا استعمال نہیں تہا۔ یہ ساری سوچ ہی بہت تنگ اور فضول ہے
9 Feb, 2019 at 7:53 pm #20یہ باریک نکتہ ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب میں فرق کرنا چاہئے اور یہ فرق سب سے زیادہ اہل پنجاب پر فرض ہے کہ چونکہ آپ کے بھائی ، چچا ، کزن وغیرہ فوج میں نوکری کرتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کی ہر ناجائز بات کے پیچھے کھڑے ہوکر دیگر گروہوں میں غداری یا حب الوطنی کی اسناد بانٹنے کی جو قدرتی کھرک پائی جاتی ہے اس پر کچھ قابو پایا جائے. مگر جب لوگ دیکھتے ہیں کہ ملٹری کی ہر جائز اور ناجائز واردات کی سب سے زیادہ غیر مشروط حمایت اہل پنجاب کی طرف سے آتی ہے تو انکے لئے آسان ہوجاتا ہے کہ ہر دو گروہوں کو گڈ مڈ کردیا جائے. اس دھاگہ کو دیکھ لیں اسلام اور پاکستانیت کا چوغہ اتار کر پھینکنے میں دوستوں نے ذرا بھی دیر نہیں لگائیمیں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر بھائی غفور کے بھرتی کردہ تنخواہ دار پاکستانیوں کی ایکٹویٹی(تعداد نہیں ایکٹویٹی) عام پنجابی سوشل میڈیا راۓ دہندگان سے کئی گنا زیادہ ہے .ذرا غور کریں کہ صرف تیس ہزار لوگوں پر مشتمل محمد بن سلمان کی ٹرال آرمی پچھلے چھ ماہ میں سینکڑوں بار محض گھنٹوں میں اپنے ٹوٹر ٹرینڈز کو ورلڈ ٹاپ فائیو میں لا سکتی ہے ؛ ناقدین کو ٹویٹر اور سوشل میڈیا چھوڑنے پر مجبور کر سکتی ہے جبکہ سعودی پوری دنیا میں سست اور کاہل ترین نوجوانوں کی قوم کے طور پر مشہور ہے. یھاں پاکستان میں ڈگری یافتہ پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب اور اسکی تباہکاریوں سے آپ بھی واقف ہیں .
پی ٹی ایم کے ابتدائی دنوں(نہ اسوقت لر و بر کے نعرے تھے، نہ کوئی ٹوٹر ٹرینڈز اور نہ ہی اشرف غنی کی ٹویٹ)میں ہی جب عام پنجابی کو اس تحریک کی الف-بے کا بھی علم نہیں تھا؛ اسی وقت سے اس پر بڑی تعداد میں اور بھا ری وثوق سے غداری اور پشتونستان وغیرہ کے فتوے لگنا شروع ہو چکے تھے(نفرت کا یہ عالم تھا کہ جیسے پی ٹی ایم والوں نے ان پنجابیوں کی ذاتی جائیداد پر غاصبانہ قبضہ کر کے اسے فروخت کر کے یورپ میں قدم جما لیے ہوں اور ان لوگوں کو بچوں سمیت سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہو) . اب اتنا “صاحب بصیرت” کوئی عام سوشل میڈیا یوزر پنجابی تو کبھی بھی کوئی نہیں ہو سکتا
تیسرا ، پی ٹی آئ سوشل میڈیا ٹیم اور یوتھیوں کو بھی عسکری ٹیم کا بغیر تنخواہ حصہ سمجھیں . جتنی انکو سیاست کی سمجھ ہے اس سے کہیں کم آئین، وفا ق اور ریاستی اکائیوں، اور بین الاقوامی معاملات کی
آخری ؛ پشتون، کشمیری ،بلتی اور بلوچ تو پہاڑ پر چڑھ جائیگا ؛ سندھی بھی تھر یاترا پر نکل سکتا ہے مگر پنجابی کہاں بھاگے اور چھپے گا؟؟؟؟
لہٰذا، ایسی امید رکھنا نہایت ناانصافی ہے
9 Feb, 2019 at 6:59 pm #17افغانستان کی سمندر تک رسائی اور پشتونوں کی پاکستانی اقلیتی اکائی کے بجاے افغانی اکثریتی اکائی بن کر جینے کی خواہش کبھی ختم نہیں ہو سکتی؛ ظاہر ہے ہر طرح سے فائدہ مند نظر آتی ہے. ویسے بھی اپنا جتنا مرضی مارے وہ اتنا برا نہیں لگتا ؛ پرایا مارے تو بے بسی، لاچاری اور غلامانہ محکومیت کا عالم ہی کچھ اور ہوتا ہے
میری انفرادی حد تک کسی پر ظلم و جبر نہیں ہونا چاہیے ؛ جو فرد یا طبقہ/علاقہ کسی ملک میں نہیں رہنا چاہتا یا کسی دوسرے ملک کے ساتھ رہنا چاہتا ہے اسکی مکمل آزادی ہونی چاہیے . مجھے کوئی مسلہ نہیں ، میں ویزہ لے کر سوات، شانگلہ، چترال اور کوہستان وغیرہ گھوم پھر آؤں گا. اس زمین نے یہیں رہنا ہے، مالک، ملک، نام، زبان، مذھب، کلچر، لوگ، نسل، قبیلے ازل سے بدلتے رہے ہیں اور ہمیشہ بدلتے رہیں گے
مگر ریاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا . نیشن سٹیٹ نے مذھب، نسل، زبان، قبیلہ وغیرہ کی بنیاد پر ایک ساتھ رہنے والوں کا ساتھ بڑا بھیانک بلاتکار کیا ہے . آج بلوچ تین ملکوں، کشمیری دو ملکوں، کرد نصف درجن ملکوں میں اور دنیا بھر کی سینکڑوں سے زائد نسلیں /قبیلے ایک سے زائد ممالک یا نیشن سٹیٹس میں تقسیم ہیں اور کوئی شنوائی نہیں. یہ ہے حقیقی دنیا کی تلخ حقیقت
کاش ہر مشہور پاکستانی ڈسکشن فورم کے برعکس یھاں پنجابیوں کے بجاے قوم پرست پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی، کشمیری، گلگتی اور بلتی بھائی بھی موجود ہوتے اور انکا نقطہ نظر پڑھنے ،سمجھنے اور ڈسکس کرنے کا موقعہ ملتا. نجانے وہ سارا پاکستان کہاں ہے؟؟؟
9 Feb, 2019 at 6:30 pm #3حامد میر کا اتنا احمقانہ کالم میں نے کبھی نہیں پڑھا، اسی لئے فیصلہ کیا کہ کالم کا عنوان تھوڑی سی رد وبدل کے ساتھ آزادی نہیں رسوای کردیا جاے اسٹیبلشمینٹ چاہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کبھی حل نہ ہو کیونکہ دونوں اطراف اسی ایک نغمہ شادی کی وجہ سے رونق میلہ لگا ہوا ہے، اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ، اربوں کا اسلحے اور جہازوں کا بزنس، ارب پتی جرنیل ، کنٹونمینٹ ایریاز کی چکا چوند، یورپ کی طرز پر تعمیرات، امریکی اسکولوں میں جرنیلوں کے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں اور مہنگی کاریں، یہ سب اسی مسئلے کی برکت سے ہے اور کون ایسا پارسا ہوگا جو ان نیکی کے کاموں کو چھوڑ کر گناہ کی روکھی سوکھی کھاتا رہے اسٹیبلشمینٹ جانتی ہے کہ چھوٹی چھوٹی جلوسیاں جو یورپ میں انڈین سفارت خانوں کے باہر پچاس لوگ جمع نہیں کرپاتے کبھی بھی انڈیا کو کشمیر کی آزادی پر مجبور نہیں کرسکتیں، یہ کانفرنسیں انڈیا پر اتنا پریشر بھی نہیں ڈال سکتیں جتنا کہ ایک موت کرنے والا دیوار پر، یہی وجہ ہے کہ لیپا پوتی پالیسی بہت باقاعدگی سے ان دنوں دہرای جاتی ہے، چند داڑھی بردار مونچھیں صفا ہرے جھنڈے لے کر انڈین قونصلیٹ کے باہر جمع ہوکر نعرے لگاتے ہیں اور کام ختم ویسے تو پوری کانفرنس میں ہی بیکار لوگ جمع تھے مگر حامد میر کے دو بہت اہم بندے پڑھ کر تو خاص طور پر ہنسی آجاتی ہے، زرداری اور فضل الرحمن کیا حامد میر کا دماغ چل گیا ہے؟یہ بات انڈیا کو بھی پتہ ہے کہ یہ کشمیر کو آزاد نہیں کروانا چاہتے. انڈیا کشمیر دے بھی دے تو انکو علم ہے کہ پھر یہ حیدر آباد کے چار مینار محلہ لینے کی بات کریں گے اور اس پر لڑیں گے اور انڈیا کے ہر مسلم اکثریتی علاقہ، شہر، محلہ تک لینے کی بات کریں گے اور اسکو بنیاد بنا کر لڑیں گے . لہٰذا جب اتنا کچھ دے کر بھی لڑنا ہی ہے تو کچھ بھی نہ دے کر ہی لڑا جاے
ویسے اصولی طور پر کشمیر پر پاکستان کا حق ہے، مسلم اکثریتی، پاکستان سے متصل ہونے کی وجہ سے. البتہ اسکو سونے کا انڈا دینے والی بطخ بنانا اور جنگ کی آگ میں دھکیلنا غلط ہے
9 Feb, 2019 at 6:15 pm #15کیا کسی کو علم ہے کہ جس جرم کے ارتکاب کا الزام پشتون سمیت ہر پاکستانی اقلیتی اکائی ، پنجابیوں پر لگاتے ہیں(اکثریت کی بنیاد پر اقربا پروری ، دھونس، حکمرانی، فوج میں اکثریت اور اقلیتی قوموں کے علاقوں کو جنگ کی جہنم میں دھکیلنا) ؛ وہی الزامات افغانستان کی اقلیتی اکائیاں وہاں کے پشتون حکمرانوں اور افغانی مقتدرہ پر لگاتے ہیں. وہاں تاجک، ہزارہ، ازبک، ترکمان بلکل ہمارے سندھیوں، بلوچوں، سرائیکیوں، پشتونوں، مہاجروں، کشمیریوں اور گلگتیوں-بلتیوں کی طرح وہاں کی اکثریتی پشتون مقتدرہ، حکمرانوں سے تنگ ہیں. اور افغانستان میں تو یہ جرائم بھی ایسے کہ چھپانے کی بھی ذرا کوشش نہیں جاتی. اشرف غنی کے ہر روز سرکاری خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا پر لیک ہوتے ہیں کیسے اقلیتی اکائیوں کے آئینی حقوق کو اکثریتی پشتون اکائی پر قربان کرنا ہے. کسی بھی سرکاری محکمے میں تقرری ہو؛ ملازمین کی ترقیاں ہوں، این جی اوز کی فنڈنگ، پانی بجلی تک رسائی، ڈویلپمنٹ فنڈز ہوں الغرض ہر شعبے میں دھڑلے سے اکثریت پروری
مسلہ صرف حقوق کا نہیں؛ مسلہ پاکستان اور افغانستان کے جغرافیے کا ہے. افغانستان کو ہمسائیوں کی ہر وقت کی بلیک میلنگ اور جی حضوری سے بچنے کیلیے سمندر تک رسائی چاہیے؛ پشتونوں کو پاکستانی اقلیت اکائی کے بدلے افغانی اکثریتی اکائی پرکشش نظر آتی ہے کہ شاید اس طرح وہ اس امتیازی سلوک سے بچ سکیں . ایک انتہائی باغیرت، معزز، دلیر، پرکشش، دراز قد ، گوشت خور اور سرخ و سفید قوم کو کالے، پستہ قد اور دال کھانے والے بے غیرت پنجابی ڈھگوں نے کس طرح ذلیل و رسوا کر کے ناک سے لکیریں نکلوائی ہیں
بچپن میں جب یہ سنتا تھا کہ ہر قاتل علاقہ غیر فرار ہو گیا جہاں وہ علاقہ مشران کو پیسے دے کر جب تک چاہے محفوظ رہ سکتا ہے؛ چوری ہونے والی کسی بھی گاڑی کا مالک مشران کو ایک چوتھائی قیمت ادا کر کے گاڑی واپس لا سکتا ہے؛ ہر قسم کا نشہ و اسلحہ علاقہ مشران کے محبوب ڈرگ و اسلحہ ڈیلروں سے خرید سکتا ہے؛ افغانستان کے راستے ایران اور رشیا سے اسمگل شدہ ہر غیر ملکی شے سستے داموں خریدی جا سکتی ہے، مفت بجلی کی ہمہ وقت سہولت موجود ہے ؛؛تو یقین کریں پنجاب پولیس جیسے خداؤں سے ہمہ وقت سہمے رہنے والے پنجابی/سرائیکی اور اندرون سندھ کے لوگ ایسی ہی آزاد جنت کے خواب دیکھتے تھے. اور یہ جنت سن سنتالیس سے دو ہزار ایک تک قائم رہی
علاقہ غیر کی معیشیت کی شرح نمو میں سب سے زیادہ اضافہ سن اسی کی دہائی کے بعد شروع ہوا جب سارا مغرب اپنے خزانوں کا منہ کھول کر روس کو شکست دینے کیلیے فاٹا میں آ بیٹھا. صرف چلغوزے کے درختوں اور معدنیات سے گزارا ہوتا تو آج گلگت بلتستان کے لوگ بھی غربت کی چکی میں پسنے کی بجاے فاٹا کی طرح قلعہ نما مکانوں میں رہائش پزیر ہوتے(ہر گھر قلعہ) ؛ جبکہ گلگت بلتستان تو سیاحت سے بھی بہت کچھ کماتا ہے. مگر غربت ایسی کہ وہاں کی خواتین کو بھی کلچر پر چار حرف بھیجتے ہوے چار پیسے کمانے کیلیے بالاخر گھر سے نکلنا ہی پڑا
اب ذرا آج کی بات کی جاے تو جنگ زدہ علاقہ ہونے کی وجہ سے طالبان اور فوج دونوں کے ہاتھوں لوگ مارے گئے؛ چاہے طالبان بھی مرے تو وہ بھی کسی کا بھائی،بیٹا،باپ اور شوہر ہی مارا گیا . لوگوں کو انکے گھروں سے بے گھر کر کے کیمپوں اور شہروں میں جی بھر کر ذلیل کیا گیا.آزاد منش لوگوں کو چیک پوسٹوں پر پنجابی اور سندھی پینڈوں کی طرح رسوا کیا گیا (ایک پنجابی لائنس نائیک قطار میں کھڑے کسی ایک وزیرستانی کی طرف اشارہ کر کے کان پکڑنے کا حکم دے تو اسکے اس پاس کے دس پندرہ بھی فورا مرغا بن جاتے ہیں)؛ صرف ایک شارٹ ٹرم فائدے(افغان حکومت کا ناطقہ بند کرنے کیلیے) سرحد پر با ڑ اور خندقیں بنا دی گیں؛ ہزاروں قلعہ نما چیک پوسٹس سرحد پر بنا دی گئیں. یہ سوچے سمجھے بغیر کہ فاٹا کی معیشیت کیسے چلے گی؟؟؟ اسلحہ فیکٹریاں بند، نشہ اور مغربی اشیاۓ تعیش کی اسمگلنگ طالبان اور انکے مالکان کے مکمل کنٹرول میں؛ بجلی بیس بیس گھنٹے بند؛ رشتہ داروں سے ملنے کیلیے ایک گھنٹے کے بجاے ویزہ کی خواری کے علاوہ چالیس گھنٹے کا سفر؛ قاتلوں/گاڑیوں کیلیے محفوظ پناہ گاہیں اور ملنے والا پیسہ ختم، بارودی سرنگوں کی وجہ سے نہ انسانو ں /جانوروں کی جانیں محفوظ اور نہ ہی انکے ہاتھ/پر/ٹانگیں/بازو؛ اوپر سے پنجاب/سندھ کی طرح مجرم کو توڑنے کیلیے انکے رشتہ داروں اور خواتین کو ہراساں کرنا ؛؛ قصہ مختصر یہ بھیانک داستان ہے ظلم وجبر اور ننگے استبداد کی کیسے ایک مخصوص علاقے کے لوگوں پر جینا مشکل اور مرنا آسان کر دیا گیا. جان سے مارا گیا، بے گھر کیا گیا، ہر جگہ رسوا کیا گیا، آمدنی کے تمام ذرائع ختم کر دیے گئے . اپنے گھروں میں دس بیس بچے پیدا کر کے ہر دنیاوی مسلے سے بے نیاز ہو کر شان کے ساتھ رہنے والوں کا اس طرح ناطقہ بند کیا گیا.
اسلیے اپنے اپنے گھروں میں بند ہو کر مرنے اور خودکشیاں کرنے کی بجاے اب یہ لوگ سڑکوں پر ہیں
30 Aug, 2018 at 6:50 pm #6حضرات غلط جگہ دستک دے رہے ہیں ، شدت پسندانہ ماحول عسکری پالیسیوں کا نتیجہ ہے،سیاستدان صرف اس ماحول میں سروائیو کر رہے ہیں30 Aug, 2018 at 6:38 pm #6اگر حکومت کرنی ہے تو ایسی چیزوں کو نہ چھیڑیں. ایسے کام عموما حکومتیں آخری سال میں بمب کو دولتی مار کر شہید ہونے کیلیے کرتی ہیں
25 Aug, 2018 at 5:15 pm #35شاہد عباسی بھیا یہ باتیں آپکی سمجھ میں آنے والی نہیں ہے اس لیے میرے کومنٹس پڑھکر ہلکان نہ ہوا کریں میں جہاں نواز شریف اور زرداری کو کرپٹ کہتا ہوں وہاں انہیں ملنے والے عوامی مینیڈیٹ کا بھی احترام کرتا ہوں جمہوریت نے مجھے یہی سکھایا ہے کہ کسی کی نہ تو اندھی حمایت کریں اور نہ ہی اندھی مخالفت. جب بات کریں تو اپنی پسند اور نہ پسند کو ایک طرف رکھکر حقائق کو دیکھتے ہوئے کریں کیا نواز شریف یا زرداری کی کرپشن (جسے ابھی تک کسی مجاز عدالت میں ثابت نہیں کیا جا سکا ہے) کو بنیاد بنا کر بد معاش اور دہشتگرد فوج کو یہ حق دے دیا جائے کہ فوجی وردی پہنے ایک دو ٹکے کا سرکاری ملازم نہایت ہی بے شرمی اور بے غیرتی سے ملک کی منتخب حکومتوں کو گرانے کی سازشیں کرے اور ایک منتخب وزیر اعظم کو آستیفہ دے کر گھر چلے جانے کا پیغام بھیجے؟ اسے ہمارے سول حکمرانوں کی دہشتگرد فوجیوں کے سامنے بے بسی سمجھیں ورنہ کسی مہذب ملک میں کوئی فوجی ایسا کوئی پیغام اپنی منتخب حکومت کے سربراہ کو بھیجنے کی ہمت کرتا تو پوری پارلیمنٹ اسکی پتلون اتار کر اسکے پچھواڑے پر تھوکتی اور چھتر مار مار کر اسکی تشریف لہو لہان کرکے اسے پارلیمنٹ کے مرکزی دروازے کے سامنے الٹا لٹکا دیتے تاکہ باقی فوجی اسے دیکھکر عبرت حاصل کریں کب تک ہمارے ہی ٹکروں پر پلنے والے فوجی ہمیں بلڈی سویلین سمجھتے رہیں گے، ہماری منتخب حکومتوں کے خلاف سازشیں کرتے رہیں گے اور آئین کو پاؤں تلے روند کر ملک پر قبضہ کییے رکھیں گے؟ یقین کریں یہ اتنی زیادہ برداشت اور صبر صرف مغربی پاکستان کے جمہوریت پسندوں اور جمہوری حکمرانوں میں ہے ورنہ اگر مشرقی پاکستان آج پاکستان کے ساتھ شامل ہوتا تو بنگالیوں نے ایک بار پھر اس فوج کے ساتھ پلٹن گراونڈ ڈھاکہ والی کرنے میں دیر نہیں لگانی تھیصحیح کہا آپنے؛ پاکستان کے سارے مسلوں کا اصل اور بنیادی حل کنویں سے اس بلیک میلر، بدمعاش اور دہشت گرد کتے کو باہر نکا لنا ہے
24 Aug, 2018 at 11:58 pm #134کیا حسیں خواب دکھایا تھا، محبت نے ہمیںکھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
24 Aug, 2018 at 11:17 pm #16بلدیاتی اداروں پر ملبہ ڈالنا درست نہیں سب کو یاد ہوگا الیکشن کمسشن نے سب بلدیاتی اداروں کو معطل کر دیا تھا اور نگران حکومت نے ان کی فنڈنگ روک دی تھی جو اب تک بند ہے نئی حکومت کو چاہیے تھا پہلے بندوبست کرتی جیسے شہباز شریف نے پچھلے سال تھیلے تقسیم کیے تھے کوئی بندہ روڈ پر گند نہیں پھینکے گا تھیلے میں ڈالو کمیٹی والے اٹھا کر لے جاتے تھے سچی بات یہ ہے عثمان بزدار کو کوئی سیریس نہیں لے رہا اور نہ اس میں وہ کپیسٹی ہے گیارہ کروڑ کے صوبے کو سنبھال سکےیعنی شوباز شریف پچھلے دس سال میں صفائی کا بھی کوئی سسٹم /ادارہ نہ بنا سکا. لاہور میں بھی نہ بنا سکا، ایسا ادارہ/سسٹم جو حکومتوں کی تبدیلی سے بے نیاز اپنا کام کرتا رہے . واقعی صحیح نام تھا شو باز
24 Aug, 2018 at 11:03 pm #24اعوان بھائی شہباز شریف کی بزدلی تو کسی شک و شبے سے بالاتر ہے لیکن میں نواز شریف کو بھی بہادر اور جرات مند آدمی نہیں سمجھتا ہوں جتنا نواز شریف کو فوج نے ذلیل و خوار کیا ہے اگر اس میں تھوڑی جرأت ہوتی تو فوج کی سیاست میں ملوث ہونے اور سیاسی حکومتوں کو گرانے کی سازشیں کرنے والی ساری اوقات کھول کر عوام کے سامنے رکھ دیتا. وہ پچھلے تیس پنتیس سال نہ صرف فوج کی ان سازشوں کا حصہ رہا ہے بلکہ خود بھی ان سازشوں کا شکار ہوا ہے. اگر اس نے اپنی اور اپنے خاندان کی اتنی ذلت برداشت کرکے بھی زبان کھولنے کی ہمت نہیں کی ہے تو مجھے اس سے کوئی ہمدردی نہیں ہے اور نہ ہی اسکے بیانیے کی کوئی اہمیت ہے جب نواز شریف یہ کہتا ہے کہ میرے سینے میں بہت سے راز دفن ہیں جنھیں کسی مناسب وقت پر سامنے لاؤں گا تو مجھے وہ شخص یاد آ جاتا ہے جو لڑائی میں اپنے مخالف سے چھترول کرواتے ہوئے ہر چھتر کھانے کے بعد کہتا ہے لے سالے اب کے مار، تیری دونوں ٹانگیں نہ توڑ دیں تو مجھے عبدالقدوس نہ کہنا اور لڑائی کے اختتام پر عبدالقدوس صاحب اپنی دونوں ٹانگیں، دونوں بازو اور سر تڑوائے ہسپتال کے “مزے” لے رہے ہوتے ہیںفوج کو چیلنج کرنا کسی کے بس کی بات نہیں باوا بھائی. جس نے بے موت مرنا ہو وہ یہ بھی کر کے دیکھ لے
24 Aug, 2018 at 10:59 pm #15ڈیڑھ کروڑ کے شہر کا وزیراعلی کسی گاؤں سے بنا دینا زیادتی بھی ہے اور اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف بھی عمران کو چاھئے کہ جنوبی پنجاب الگ صوبہ بنا کر اس کا چیف منسٹر بزدار کو بنادے اور باقی پنجاب کا سی ایم لاہور سے بناۓ ورنہ چوہدریوں والا حال ہوگاصوبہ بنانے کیلیے صوبائی اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت چاہیے. وسطی پنجاب مر جاے گا، جنوبی پنجاب کی کالونی کو آزادی نہیں دے گا. وفاق سے این ایف سی ایوارڈ آبادی کی بنیاد پر جو ملتا ہے . وسطی اور شمالی پنجاب کی قسمت ہی چھوٹے صوبوں اور جنوبی پنجاب سے گالیاں کھانا ہے؛ وسائل اور فوج کے نام پر بالترتیب
24 Aug, 2018 at 10:49 pm #23کل شیخ رشید کی ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ فوجیوں کو براہ راست پاکستان ریلوے کی مال برداری میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے پائے گئے ھیں زرا میرے تحریکی دوست اس پر روشنی ڈالیں کہ آئین وقانون کی کس شق کیمطابق شیخ رشید یہ سب کرنے کا اھل ھے اور ایک سرکاری ادارے کو مزید کاروبار میں گھسیٹنا اسکے پروفیشنلزم کو متاثر نہیں کرے گا ؟ یاد رھے فوجی اداروں کا قیام دفاع کیلئے کیا جاتا ھے کاروبار کیلئے نہیں اور فوج پہلے ھی 31 ارب ڈالر مالیت کے ٹیکس فری کاروبار میں ملوث ھے Aamir Siddique Zed
aap ko fauj sey buhut umeedein hain?? Herat hey. Fauj ka maqsad awam ko ghareeb, unparh, bhikari rakhna hey ta keh colony chalti rahey.
-
AuthorPosts