Viewing 14 posts - 1 through 14 (of 14 total)
  • Author
    Posts
  • Sohraab
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2
    محترمہ کالم نگار صاحبہ! آپ فکر نہ کریں، نواز شریف بھٹو نہیں ہے اور نہ ہی مریم نواز بے نظیر ہے۔۔ اس لئے آپ کی اس عظیم بیٹی پر ایسا وقت آنے کا کوئی چانس نہیں ، کیونکہ آپ کی یہ عظیم بیٹی اور اس کا خاندان بھاگنے میں ;-)   اولمپک چیمپئن ہیں۔۔۔ یہ کسی بھی آمر کے سامنے ڈٹنے کی ہمت نہیں رکھتے، اگر کبھی ایسا وقت آیا تو یہ پہلے کی طرح معاہدے کرکے جدے بھاگ جائیں گے۔۔۔
    Sohraab
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3
    محترمہ کالم نگار صاحبہ! آپ فکر نہ کریں، نواز شریف بھٹو نہیں ہے اور نہ ہی مریم نواز بے نظیر ہے۔۔ اس لئے آپ کی اس عظیم بیٹی پر ایسا وقت آنے کا کوئی چانس نہیں ، کیونکہ آپ کی یہ عظیم بیٹی اور اس کا خاندان بھاگنے میں ;-) اولمپک چیمپئن ہیں۔۔۔ یہ کسی بھی آمر کے سامنے ڈٹنے کی ہمت نہیں رکھتے، اگر کبھی ایسا وقت آیا تو یہ پہلے کی طرح معاہدے کرکے جدے بھاگ جائیں گے۔۔۔

    woh columnist bhi aap wali hi baat kar rahi hai

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    پیپلز پارٹی سے سو اختلاف اپنی جگہ پر جمہوریت کی خاطر ظلم جہنے میں بھٹو کی فیملی سب سے آگے ہے – اس میں کوئی دو رائے نہی ، نہ تو ڈیل کر کے ملک سے بھاگے اور نہ ہی فوجی آمریت سے ہاتھ ملایا – ڈنڈے کھائے ، لاشیں اٹھائی پر منہ پر کالک مل کر بھاگے نہی
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    پیپلز پارٹی سے سو اختلاف اپنی جگہ پر جمہوریت کی خاطر ظلم جہنے میں بھٹو کی فیملی سب سے آگے ہے – اس میں کوئی دو رائے نہی ، نہ تو ڈیل کر کے ملک سے بھاگے اور نہ ہی فوجی آمریت سے ہاتھ ملایا – ڈنڈے کھائے ، لاشیں اٹھائی پر منہ پر کالک مل کر بھاگے نہی

    بس زرداری نے ان کے سارے کئے کرائے پر کالک پھیر دی۔اور جمہوریت بہترین انتقام کے فقرے کا صحیح مفہوم سمجھا گیا۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    پیپلز پارٹی سے سو اختلاف اپنی جگہ پر جمہوریت کی خاطر ظلم جہنے میں بھٹو کی فیملی سب سے آگے ہے – اس میں کوئی دو رائے نہی ، نہ تو ڈیل کر کے ملک سے بھاگے اور نہ ہی فوجی آمریت سے ہاتھ ملایا – ڈنڈے کھائے ، لاشیں اٹھائی پر منہ پر کالک مل کر بھاگے نہی

    شامی بھائیآپ یا تو بہت ہی زیادہ بھولے بھالے ہیں یا پھر تاریخ سے ناواقف ہیںذرا سوچ کر مجھے یہ بتا دیں کہوہ کون تھا جو بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء الحق سے کینسر کے علاج بہانے اجازت لیکر (ڈیل کرکے) ملک چھوڑ گیا تھا اور پھر ضیاء الحق کی زندگی میں کبھی واپس ملک نہیں لوٹا تھا؟

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    باوا جی آدابجناب آپ نصرت بھٹو کی بات کر رہے ہیں؟ ، کمال ہے ، ویسے آپ فوج پر تنقید کرنے کا کوئی موقعہ نہی چھوڑتے اور یہاں ان ہی کی بات پر اندھا یقین کے ڈیل لے کر گئی ہیںباوا جی آپ شریفوں کی محبت میں اتنے آگے ہیں کے توپوں کا رخ کہی بھی کر دیتے ہیں

    شامی بھائی آپ یا تو بہت ہی زیادہ بھولے بھالے ہیں یا پھر تاریخ سے ناواقف ہیں ذرا سوچ کر مجھے یہ بتا دیں کہ وہ کون تھا جو بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء الحق سے کینسر کے علاج بہانے اجازت لیکر (ڈیل کرکے) ملک چھوڑ گیا تھا اور پھر ضیاء الحق کی زندگی میں کبھی واپس ملک نہیں لوٹا تھا؟
    جمہور پسند
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    این آر او کیا تھا ؟ ڈیل کر کے ملک آنابہرحال پیپلز پارٹی نے ہر دور میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کی جدوجہد کی ، بے نظیر نے نوے کی دہائی میں نواز شریف ، مولویوں ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا تن و تنہا مقابلہ کیاسنا ہے صرف پی ٹی وی چینل ہوتا اور عوام کو سازشوں سے آگاہ کرنے کی بجائےسب ٹھیک اور کپاس کے سونڈیوں کے اشتہار چلتےزرداری میں بھی لاکھ برائیا ں سہی ، لیکن اس شخص نے پارلیمنٹ کو مظبوط کیا ، اسٹیبلشمنٹ  کو پارلیمنٹ طلب کیا ، ادھر جواب طلبی کیصوبوں کو حقوق دئیے ، ججزتقرری کے لیے پارلیمنٹ کے نمائندے کمیشن میں بٹھائےصرف سریا اور پلانٹ جمہوریت نہیں ، ورنہ یہ تو چین میں بھی وافر مقدار میں ہے

    پیپلز پارٹی سے سو اختلاف اپنی جگہ پر جمہوریت کی خاطر ظلم جہنے میں بھٹو کی فیملی سب سے آگے ہے – اس میں کوئی دو رائے نہی ، نہ تو ڈیل کر کے ملک سے بھاگے اور نہ ہی فوجی آمریت سے ہاتھ ملایا – ڈنڈے کھائے ، لاشیں اٹھائی پر منہ پر کالک مل کر بھاگے نہی
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    باوا جی آداب جناب آپ نصرت بھٹو کی بات کر رہے ہیں؟ ، کمال ہے ، ویسے آپ فوج پر تنقید کرنے کا کوئی موقعہ نہی چھوڑتے اور یہاں ان ہی کی بات پر اندھا یقین کے ڈیل لے کر گئی ہیں باوا جی آپ شریفوں کی محبت میں اتنے آگے ہیں کے توپوں کا رخ کہی بھی کر دیتے ہیں

    شامی بھائی، و علیکم آدابمیرا کام حقائق سامنے لانا ہے بیشک وہ تلخ ہی کیوں نہ ہوںاگر یہ ڈیل نہیں تھی تو پھر مجھے یہ بتا دیں کہکیا وہ جنرل ضیاء الحق سے اجازت لیکر گئی تھیں یا نہیں؟کیا وہ جنرل ضیاء الحق کی زندگی میں پاکستان واپس آئی تھیں یا نہیں؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10
    شامی بھائی، و علیکم آداب میرا کام حقائق سامنے لانا ہے بیشک وہ تلخ ہی کیوں نہ ہوں اگر یہ ڈیل نہیں تھی تو پھر مجھے یہ بتا دیں کہ کیا وہ جنرل ضیاء الحق سے اجازت لیکر گئی تھیں یا نہیں؟ کیا وہ جنرل ضیاء الحق کی زندگی میں پاکستان واپس آئی تھیں یا نہیں؟

    غالباً آپ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ….. آپ کا کام فوج کے چُکنا ہیں چاہے جتنے ہی بھاری کیوں نہ ہوں:lol: :hilar:حضور …جس دن اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی رسی دراز کی اور اس کی جان چھوٹ گئی …اس دن سے آپ کی اسٹیبلشمنٹ پر گولہ باری ختم اور آپ نے بھٹو فیملی کی عورتوں کی ڈانس پارٹیوں کی تصویریں پوسٹ کرنا شروع ہوجانا ہے:bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    غالباً آپ یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ….. آپ کا کام فوج کے چُکنا ہیں چاہے جتنے ہی بھاری کیوں نہ ہوں :lol: :hilar: حضور …جس دن اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی رسی دراز کی اور اس کی جان چھوٹ گئی …اس دن سے آپ کی اسٹیبلشمنٹ پر گولہ باری ختم اور آپ نے بھٹو فیملی کی عورتوں کی ڈانس پارٹیوں کی تصویریں پوسٹ کرنا شروع ہوجانا ہے :bigsmile:

    میں بھی اتنی دیر سے سوچ رہا تھا کہبھٹو کو پیغمبری دلانے والے پتہ نہیں کہاں دفع ہو گئے ہیں:bigsmile: :lol:   :hilar:   :hilar:   :hilar:   :hilar:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    این آر او کیا تھا ؟ ڈیل کر کے ملک آنا بہرحال پیپلز پارٹی نے ہر دور میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کی جدوجہد کی ، بے نظیر نے نوے کی دہائی میں نواز شریف ، مولویوں ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا تن و تنہا مقابلہ کیا سنا ہے صرف پی ٹی وی چینل ہوتا اور عوام کو سازشوں سے آگاہ کرنے کی بجائےسب ٹھیک اور کپاس کے سونڈیوں کے اشتہار چلتے زرداری میں بھی لاکھ برائیا ں سہی ، لیکن اس شخص نے پارلیمنٹ کو مظبوط کیا ، اسٹیبلشمنٹ کو پارلیمنٹ طلب کیا ، ادھر جواب طلبی کی صوبوں کو حقوق دئیے ، ججزتقرری کے لیے پارلیمنٹ کے نمائندے کمیشن میں بٹھائے صرف سریا اور پلانٹ جمہوریت نہیں ، ورنہ یہ تو چین میں بھی وافر مقدار میں ہے

    جمہور پسند بھائیمیرے خیال میں پی پی پی کی جمہوریت اور آمریت سے محبت اور نفرت کی تاریخ مسلم لیگ نوں سے کسی طرح بھی مختلف نہیں ہے. دونوں پارٹیوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہےدونوں پارٹیوں کے سربراہوں نے اسٹبلشمنٹ کی گود میں آنکھ کھولی تھی اور پل کر جوان ہوئے تھے. ایک پارٹی کے سربراہ نے فوجی آمر کو ڈیڈی کہا تو دوسری پارٹی کے سربراہ کو فوجی آمر نے اپنا بیٹا قرار دیا. دونوں پارٹیاں اسٹبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں بھی آئیں اور اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں اقتدار سے محروم بھی ہوئیں. دونوں پارٹیوں کی حکومتیں ختم کرنے کیلیے فوج نے آئین کی خلاف ورزی کرکے مارشل لاء بھی لگایا. دونوں پارٹیوں کے سربراہ اپنے اقتدار بچانے کیلیے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتے کرنے پر مجبور ہوئے اور جرنیلوں کو مدت ملازمت میں توسیع تک دی. دونوں پارٹیوں کے سربراہ فوجی آمروں سے معائدے (تحریری یا زبانی) کرکے ملک سے باہر چلے گئے. دونوں پارٹیوں نے آمریت کے خلاف جدوجہد بھی کی اور انکے رہنماؤں نے دور آمریت میں جیلیں کاٹی اور تشدّد برداشت کیا. دونوں پارٹیوں نے عوامی مقبولیت حاصل ہونے کے بعد اسٹبلشمنٹ سے ٹکر بھی لی اور جرنیلوں کو استعفے دے کر گھر جانے پر مجبور کیا. ایک پارٹی کے سربراہ نے ملک کے ایٹمی پروگرام کا باقائدہ آغاز کیا تو دوسری پارٹی کے سربراہ نے ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا. دونوں پارٹیوں کے سربراہان سیاست میں وراثت اور اقراپروری پر یقین رکھتے ہیں

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    جمہور پسند بھائی میرے خیال میں پی پی پی کی جمہوریت اور آمریت سے محبت اور نفرت کی تاریخ مسلم لیگ نوں سے کسی طرح بھی مختلف نہیں ہے. دونوں پارٹیوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے دونوں پارٹیوں کے سربراہوں نے اسٹبلشمنٹ کی گود میں آنکھ کھولی تھی اور پل کر جوان ہوئے تھے. ایک پارٹی کے سربراہ نے فوجی آمر کو ڈیڈی کہا تو دوسری پارٹی کے سربراہ کو فوجی آمر نے اپنا بیٹا قرار دیا. دونوں پارٹیاں اسٹبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں بھی آئیں اور اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں اقتدار سے محروم بھی ہوئیں. دونوں پارٹیوں کی حکومتیں ختم کرنے کیلیے فوج نے آئین کی خلاف ورزی کرکے مارشل لاء بھی لگایا. دونوں پارٹیوں کے سربراہ اپنے اقتدار بچانے کیلیے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتے کرنے پر مجبور ہوئے اور جرنیلوں کو مدت ملازمت میں توسیع تک دی. دونوں پارٹیوں کے سربراہ فوجی آمروں سے معائدے (تحریری یا زبانی) کرکے ملک سے باہر چلے گئے. دونوں پارٹیوں نے آمریت کے خلاف جدوجہد بھی کی اور انکے رہنماؤں نے دور آمریت میں جیلیں کاٹی اور تشدّد برداشت کیا. دونوں پارٹیوں نے عوامی مقبولیت حاصل ہونے کے بعد اسٹبلشمنٹ سے ٹکر بھی لی اور جرنیلوں کو استعفے دے کر گھر جانے پر مجبور کیا. ایک پارٹی کے سربراہ نے ملک کے ایٹمی پروگرام کا باقائدہ آغاز کیا تو دوسری پارٹی کے سربراہ نے ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا. دونوں پارٹیوں کے سربراہان سیاست میں وراثت اور اقراپروری پر یقین رکھتے ہیں

    باواجی آپ کی تاریخ میں کافی جھول ہیںدونوں پارٹیوں کی سیاسی تاریخ اور جدوجہد میں زمین آسمان کا فرق ہے .پیوپلس پارٹی ہمیشہ سے لبرل ،پروگریسو ،آمریت سے مزاحمت اور جمہوری اداروں کی برتری کے لئے کھڑی رہی ہے ،اسکے کارکن جمہوری اداروں کی بقا کے لئے اپنی جانیں اپنے رہنماوں کے شانہ بشانہ لٹاتے رہے ہیںآپ نوں لیگ کے کسی ایسے کارکن کا نام لکھ دیں جس نے ٣ دن بھی کسی جیل ،عقوبت خانے میں گزارے ہوں اور پھر مچھروں کے کاٹنے کی تکلیف کا میڈیا پر سرے عام ذکر کرتے نہ پایے گیے ہوںپھر آپ نے فرمایا کے بھٹو فیملی نے آمریت کی گود میں آنکھ کھولی جبکہ بھٹو خاندان کے جد امجد اورنگزیب کے زمانے سے ریاست کے معاملات میں کلیدی کردار کرتے آئے ہیں بھٹو کا دادا غلام مرتضیٰ بھی انگریز سرکار میں یا حکومت میں اہم عہدوں پر تھے ،اب آپ ذرا نواز شریف کے جد امجد کا ریکارڈ پیش کریں ،بھٹو خاندان پچھلی ٤ صدیوں سے سیاست میں ہے اور ذوالفقار علی بھٹو اسکندر مرزا کی کیبنٹ میں کامرس منسٹر کی حثیت سے شامل ہوۓ اور یہ ١٩٥٧ کی بات ہے جب کے ایوب خان کا مارشل لاء ١٩٥٨ میں لگا اور پھر اس نے اسکندر مرزا کی تمام کیبنٹ کو چلانے کا فیصلہ کیا تو جناب ذولفقار علی بھٹو ،نواز شریف کے برعکس پہلے ہی کیبنٹ منسٹر تھاپیوپلس پارٹی کبھی اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی لئے اقتدار میں نہیں آئی جبکہ ١٩٨٨ اور اسکے بعد کے ادوار میں نواز شریف صاحب اسٹیبلشمنٹ کے نوکر کے طور پر کام کرتے رہے ابھی تو ٤ سال قبل کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ انکی حاضری کی یاد تازہ ہےجہاں تک سمجھوتوں کی بات ہے تو اس میں بھی نواز شریف صاحب کا علم بلند ہے جب کہ بینظر نے این ار او ملک میں واپس آنے اور نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لئے کیا ورنہ نواز شریف صاحب واپس جدہ روانہ ہو چکے تھے ،بینظر نے ملک آنے اور نواز شریف نے ملک سے فرار ہونے کو سمجھوتہ کیا ،کیسی خوب مماثلت ہے ؟میں نواز شریف کی حمایت صرف اس لئے کرتا ہوں کے مجھے جمہوریت پر یقین ہے ورنہ ان دونو پارٹیوں میں قربانی ،سیاست اورعملیت پسندی میں زمین آسمان کا فرق ہےجس دن نواز شریف کے خون کا قطرہ اس دھرتی کو سیراب کرے گا اس دن اس پر تفصیل سے بات ہو گی اسوقت تک ان دونو کا موزانہ کرنا ممکن نہیں اور یہ جو ابھی تک فوج کو شب خون مارنے کی ہمت نہیں ہوئی اسمیں بھی پیوپلس پارٹی کا عطا کردہ میثاق جمہوریت کار فرما ہےاگر فرصت ملے تو اسی طرح نواز شریف کا شجرہ نسب یہاں لکھ دیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    باواجی آپ کی تاریخ میں کافی جھول ہیں دونوں پارٹیوں کی سیاسی تاریخ اور جدوجہد میں زمین آسمان کا فرق ہے .پیوپلس پارٹی ہمیشہ سے لبرل ،پروگریسو ،آمریت سے مزاحمت اور جمہوری اداروں کی برتری کے لئے کھڑی رہی ہے ،اسکے کارکن جمہوری اداروں کی بقا کے لئے اپنی جانیں اپنے رہنماوں کے شانہ بشانہ لٹاتے رہے ہیں آپ نوں لیگ کے کسی ایسے کارکن کا نام لکھ دیں جس نے ٣ دن بھی کسی جیل ،عقوبت خانے میں گزارے ہوں اور پھر مچھروں کے کاٹنے کی تکلیف کا میڈیا پر سرے عام ذکر کرتے نہ پایے گیے ہوں پھر آپ نے فرمایا کے بھٹو فیملی نے آمریت کی گود میں آنکھ کھولی جبکہ بھٹو خاندان کے جد امجد اورنگزیب کے زمانے سے ریاست کے معاملات میں کلیدی کردار کرتے آئے ہیں بھٹو کا دادا غلام مرتضیٰ بھی انگریز سرکار میں یا حکومت میں اہم عہدوں پر تھے ،اب آپ ذرا نواز شریف کے جد امجد کا ریکارڈ پیش کریں ،بھٹو خاندان پچھلی ٤ صدیوں سے سیاست میں ہے اور ذوالفقار علی بھٹو اسکندر مرزا کی کیبنٹ میں کامرس منسٹر کی حثیت سے شامل ہوۓ اور یہ ١٩٥٧ کی بات ہے جب کے ایوب خان کا مارشل لاء ١٩٥٨ میں لگا اور پھر اس نے اسکندر مرزا کی تمام کیبنٹ کو چلانے کا فیصلہ کیا تو جناب ذولفقار علی بھٹو ،نواز شریف کے برعکس پہلے ہی کیبنٹ منسٹر تھا پیوپلس پارٹی کبھی اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی لئے اقتدار میں نہیں آئی جبکہ ١٩٨٨ اور اسکے بعد کے ادوار میں نواز شریف صاحب اسٹیبلشمنٹ کے نوکر کے طور پر کام کرتے رہے ابھی تو ٤ سال قبل کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ انکی حاضری کی یاد تازہ ہے جہاں تک سمجھوتوں کی بات ہے تو اس میں بھی نواز شریف صاحب کا علم بلند ہے جب کہ بینظر نے این ار او ملک میں واپس آنے اور نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لئے کیا ورنہ نواز شریف صاحب واپس جدہ روانہ ہو چکے تھے ،بینظر نے ملک آنے اور نواز شریف نے ملک سے فرار ہونے کو سمجھوتہ کیا ،کیسی خوب مماثلت ہے ؟ میں نواز شریف کی حمایت صرف اس لئے کرتا ہوں کے مجھے جمہوریت پر یقین ہے ورنہ ان دونو پارٹیوں میں قربانی ،سیاست اورعملیت پسندی میں زمین آسمان کا فرق ہے جس دن نواز شریف کے خون کا قطرہ اس دھرتی کو سیراب کرے گا اس دن اس پر تفصیل سے بات ہو گی اسوقت تک ان دونو کا موزانہ کرنا ممکن نہیں اور یہ جو ابھی تک فوج کو شب خون مارنے کی ہمت نہیں ہوئی اسمیں بھی پیوپلس پارٹی کا عطا کردہ میثاق جمہوریت کار فرما ہے اگر فرصت ملے تو اسی طرح نواز شریف کا شجرہ نسب یہاں لکھ دیں

    بہت شکریہ ڈیموکریٹ بھائیمیں اپنے کومنٹس میں دونوں پارٹیوں (بشمول انکے سربراہان، لیڈران اور کارکنان) کا موازنہ کر رہا تھا نہ کہ انکی فیملیز یا شجرہ نسب کا. میرے نزدیک کسی کی فیملی یا شجرہ نسب کے سیاسی یا غیر سیاسی ہونے سے اسکی سیاست پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے. جس طرح ملوکیت نے خلافت کا بیڑہ غرق کیا تھا اسی طرح سیاست میں وراثت نے جمہوریت کا بیڑہ غرق کر رہی ہے اور یہ موروثیت ملک میں حقیقی سیاسی قیادت کے ابھرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے. ویسے بھی شجرہ نسب صرف باپ ہی کا ذکر ہوتا ہے جبکہ ماں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انسان میں وراثتی خوبیاں اور خامیاں دونوں کی طرف سے آتی ہیںمجھے نہیں پتہ ہے کہ نواز شریف کا شجرہ نسب کیا ہے لیکن جس کا شجرہ نسب آپ نے پوسٹ کیا ہے اسکے شجرہ نسب کی حقیقت اسوقت سامنے آ جاتی ہے جب وہ غدار بنگال میر جعفر کے پوتے میجر جنرل اسکندر مرزا کی خوشامد کی انتہا کر دیتا ہے اور اسے یہ تک بتاتا ہے کہ میرے باپ سر شاہ نواز بھٹو نے مرنے سے پہلے مجھے آپکی غلامی کرنے اور آپکا وفادار رہنے کی وصیت کی تھی

    I would like to take this opportunity to reassure you of my imperishable and devoted loyalty to you. Exactly four months before the death of my late Father, he had advised me to remain steadfastly loyal to you as you were “not an individual but an institution”. For the greater good of my own Country, I feel that your services to Pakistan are indispensable. When the history of our Country is written by objective historians, your name will be placed even before that of Mr. Jinnah. Sir, I say this because I mean it and not because you are the President of my Country.

    https://pbs.twimg.com/media/ByFk7AOIAAEvc0V.jpg

    جہاں تک آپکی اس بات کا تعلق ہے کہآپ نوں لیگ کے کسی ایسے کارکن کا نام لکھ دیں جس نے ٣ دن بھی کسی جیل ،عقوبت خانے میں گزارے ہوں اور پھر مچھروں کے کاٹنے کی تکلیف کا میڈیا پر سرے عام ذکر کرتے نہ پایے گیے ہوںاس سلسلے میں رہنماؤں اور کارکنوں کے ناموں کی ایک طویل لسٹ پیش کی جا سکتی ہے لیکن یہاں میں نمونے کے طور پر مشاہدالله خان، رانا ثنا الله، پرویز رشید، جاوید ہاشمی جیسے چند مشہور ناموں پر ہی اکتفا کروں گاآپ نے مزید لکھا ہے کہپیوپلس پارٹی کبھی اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی لئے اقتدار میں نہیں آئیاس میں کوئی حقیقت نہیں ہے. یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پی پی پی پہلی بار ہی اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی لئے اقتدار میں آئی تھی. اگر پی پی پی کو اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھی کا سہارہ نہ ہوتا تو بھٹو بھی ساری عمر عمران خان کی طرح کالی شیروانی کو ترستا رہتا. بھٹو اسٹبلشمنٹ سے ملکر مجیب الرحمان کے اقتدار کی راہ میں رکاوٹ بنا جس کے نتیجے میں ملک دو لخت ہوگیا اور بھٹو کو اقتدار مل گیا. آپ کو تو یہ بھی شاید یاد نہ ہوگا کہ کون کون سے جرنیل بھٹو کو مسند اقتدار پر بٹھانے کیلیے خصوصی طیارے میں بٹھا کر یو این سلامتی کونسل سے واپس پاکستان لائے تھےآپ نے تحریر کیا ہے کہینظر نے این ار او ملک میں واپس آنے اور نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لئے کیا ہےیہ تو واقعی میرے علم میں ہی نہیں تھا کہ بینظیر بھٹو نواز شریف کی اتنی خیر خواہ تھی کہ نواز شریف کی واپسی کیلیے جرنیلوں سے این آر او کر رہی تھی. میری معلومات میں یہ گراں قدر اضافہ فرمانے کا بہت شکریہ. مجھے تو حقیقت میں یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ فوجی آمر اتنے بیوقوف ہوتے ہیں جو کچھ حاصل کیے بغیر ملک سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے بیٹھے سیاستدانوں کو نہ صرف خود واپس ملک آنے بلکہ انہیں ان سیاستدانوں کو بھی واپس بلانے کی اجازت دینے کیلیے معاہدے کرتے ہیں جنھیں انہوں نے دس سال کیلیے ملک سے باہر بھیجا تھا. میں تو یہی سمجھ رہا تھا کہ شاید بینظیر بھٹو نے اپنی لوٹی ہوئی دولت بچانے اور جنرل پرویز مشرف کے ساتھ ملکر حکومت کرنے کیلیے فوجی آمر سے این آر او کیا تھاجہاں تک میثاق جمہوریت کی بات ہے تو بینظیر بھٹو نے اس معائدے کی پاسداری بھی اس میثاق جمہوریت کی کسی خفیہ شق پر عمل کرتے ہوائے آئی ایس آئی کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے خفیہ ملاقاتیں کرکے اور اسکے نتیجے میں جنرل پرویز مشرف سے این آر او کرکے کی تھیمجھے پتہ نہیں کیوں اب یقین سا ہو چلا ہے کہ بیگم نصرت بھٹو کا بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء الحق سے اجازت لیکر ملک سے باہر نکل جانا اور پھر اسکی کبھی لوٹ کر نہ آنا اور بینظیر بھٹو جنرل اسلم بیگ کو تمغہ جمہوریت دینا بھی جمہوریت کی خدمت ہی تھا:)  :)

Viewing 14 posts - 1 through 14 (of 14 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi