Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 62 total)
  • Author
    Posts
  • brethawk
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    Love is one of the central themes of Man’s imagination on this world for virtually time immemorial and yet it’s a concept that pretty much is elusive for a common person of modern age.

    This confusion mainly arises by consuming different themes of love from media—that encompasses Electronic, digital, print and social modes—that normally show up the feelings of ecstasy, deranged emotions and uncontrollable passions that mainly results in losing the sanity of mind.

    Yet, in classical literature, some of the expositers of this Human emotion mainly discussed about pathos, melancholy and other themes that relate with unrequited love.

    For example, William Shakespeare, “I love you more than words can wield the matter, dearer than eyesight, space and liberty”. (King Lear)

    William Wordsworth, “There is a comfort in the strength of love; ‘Twill make a thing endurable, which else would overset the brain, or break the heart”.

    Percy Bysshe Shelley, “Thou demandest what is Love. It is that powerful attraction towards all we conceive, or fear, or hope beyond ourselves, when we find within our own thoughts the chasm of an insufficient void, and seek to awaken in all things that are, a community with what we experience within ourselves”. (On Love)

    George Edward Moore, “The hours I spend with you I look upon as sort of a perfumed garden, a dim twilight, and a fountain singing to it. You and you alone make me feel that I am alive. Other men it is said have seen angels, but I have seen thee and thou art enough”.

    Muhayiuddin Ibn Arabi, “If it had not been for this love, the universe would not have appeared in its source. It’s movement from non-existence to existence is the movement of the love of the One who brings into existence for this purpose. The universe also loves to witness itself in existence as it  was witnessed in immutability. Thus by every aspect, the movement from immutable non-existence to the existence of the sources is a movement of love, both in respect of Allah and in  respect to itself”. (The Bezels of Wisdom)

    Imam Al Ghazali, “The spirit in man has been created in accordance with the image of beauty, so that whenever it either hears or sees anything beautiful, it may have a propensity towards it, and seek for communion with it”. (The Alchemy of Happiness)

    The above quotes by some of the master craftsmen of words do create a sort of image of Emotional depth of love that is pretty much alien to the conception of love, Ishq, muhabbat as depicted in the mainstream media of the world and especially in Indian subcontinent.

    This pretty much sums up the incongruence and disconnect from the central themes of Love that are attached to it like a fiber of its being and then the young generation have the audacity to claim that love in this day and age is shallow, meaningless and contrite.

    Yes, pretty much it is the case when you want to stick to that grotesque notations of love through cheap expositions in literature and media but in its lofty themes the breadth and depth of love creates magic and unfathomable bliss once we allow ourselves to seek its true meaning through the depths of our spirits and souls.

    • This topic was modified 53 years, 9 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    کسی نیک و پارسا نے مجھے طنزیہ کہا کہ کیا کرتے ہو، پیار وہ بھی کسی لڑکی سے؟؟

    میں نے کہا کہ ہاں اللہ کی مخلوق سے پیار ہی تو کرتا ہوں اس کو کند چھری سے ذبح تو نہیں کرتا، زمین میں آدھا گاڑ کر پتھروں سے موت کے منہ میں تو نہیں پنہچاتا، اس کی قدر ہی تو کرتا ہوں کسی کونے میں پڑی جوتی کی طرح تو سلوک نہیں کرتا

    نیک و پارسا نے افسوس سے سر ہلاتے ہوے کہا کہ تم جیسوں کیلئے ہی طالبان بنے ہیں

    :serious:

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    کسی نیک و پارسا نے مجھے طنزیہ کہا کہ کیا کرتے ہو، پیار وہ بھی کسی لڑکی سے؟؟ میں نے کہا کہ ہاں اللہ کی مخلوق سے پیار ہی تو کرتا ہوں اس کو کند چھری سے ذبح تو نہیں کرتا، زمین میں آدھا گاڑ کر پتھروں سے موت کے منہ میں تو نہیں پنہچاتا، اس کی قدر ہی تو کرتا ہوں کسی کونے میں پڑی جوتی کی طرح تو سلوک نہیں کرتا نیک و پارسا نے افسوس سے سر ہلاتے ہوے کہا کہ تم جیسوں کیلئے ہی طالبان بنے ہیں :serious:

    Love for all, hatred for none.

    آپ اس فرقے سے تعلق تو نہیں رکھتے؟

    :bigsmile:

    brethawk
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #4
    کسی نیک و پارسا نے مجھے طنزیہ کہا کہ کیا کرتے ہو، پیار وہ بھی کسی لڑکی سے؟؟ میں نے کہا کہ ہاں اللہ کی مخلوق سے پیار ہی تو کرتا ہوں اس کو کند چھری سے ذبح تو نہیں کرتا، زمین میں آدھا گاڑ کر پتھروں سے موت کے منہ میں تو نہیں پنہچاتا، اس کی قدر ہی تو کرتا ہوں کسی کونے میں پڑی جوتی کی طرح تو سلوک نہیں کرتا نیک و پارسا نے افسوس سے سر ہلاتے ہوے کہا کہ تم جیسوں کیلئے ہی طالبان بنے ہیں :serious:

    Taliban jaise zeyneyat rakhnay walay mutashadid azhaan ko dar-asal yeh indoctrinate karwaya jata hay madrassun main kay Muhabbat darasal aik zehni inteshaar, jinsi jazbun ka ubaal Aur mehaz nafs ki sifli khuwahish ki taqmeel ka naam hay. Jab aise negative sauch ko Mazhab ka tarkka laga Kar in logun Kay halaq main ghuserra jayega tu ishq Aur muhabbat Kay barray main negative jazbaat hi ubhray gay in kay kund zehnu main.

    PS. Baaki Jin dostun ko meri yeh tooti phooti tehreer Urdu main parhni ho tu Google Translator se madad li ja sakti hay.

    • This reply was modified 53 years, 9 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #5
    مشرق اور مغرب میں لفظ محبت کا مطلب اور ہے .. مشرق بلخصو ص مسلمانوں علاقوں میں جنسی گھٹن کی وجہ سے یہ لفظ صرف عورت کی ذات تک محدود ہو گیا .. اور وہ محبت بھی اس وقت تک رہتی ہے جب تک مرد اور عورت ایک دوسرے سے جنسی ملاپ نہیں کر لیتے لیکن جیسی جنسی ضرورت پوری ہو جاتی ہے اس کے بعد یہ محبت نفرت میں بدلنے شروع ہو جاتی ہے .. مشرق میں بہت جنسی گھٹن سے ایک ادب عشق وجود میں ا چکا ہے .. جب آدمی کی جنسی ضرورتیں بہت زیادہ پوری نہ ہو .. اور دنیا سے بہت زیادہ بے زار ہو جاے پھر وہ خدا سے عشق کرنے شروع ہو جاتا ہے .. اور وھو ملنگ بن جاتا ہے … آپ شاعروں کی شاعری پڑھ لیں یا ڈرامے دیکھ لیں ، ناول پڑھ لیں …. ہیر رانجھا ، سسی پنوں …. شیریں فرہاد صدیوں سے ایک ہی داستان چہرے بدل بدل کر دوہرائی رہی جا رہی ہے .. مغرب نے اپنی فلوموں ڈراموں اپنے کلچر میں جنسی گھٹن کم کر دی ہے جس کی وجہ سے وہاں محبت بہت سے مانی میں استعمال ہوتا ہے … ماں باپ کی محبت ، بہن بھایئوں کی محبت ، بیوی کی محبت ، قدرت سے محبت … ویغیرا
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    Love for all, hatred for none.

    آپ اس فرقے سے تعلق تو نہیں رکھتے؟ :bigsmile:

    آپ کے لئے تو سب مسلمان برابر کے دشمن ہیں پھر کیا مسئلہ ہے؟

    :bigthumb:

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    مشرق اور مغرب میں لفظ محبت کا مطلب اور ہے .. مشرق بلخصو ص مسلمانوں علاقوں میں جنسی گھٹن کی وجہ سے یہ لفظ صرف عورت کی ذات تک محدود ہو گیا .. اور وہ محبت بھی اس وقت تک رہتی ہے جب تک مرد اور عورت ایک دوسرے سے جنسی ملاپ نہیں کر لیتے لیکن جیسی جنسی ضرورت پوری ہو جاتی ہے اس کے بعد یہ محبت نفرت میں بدلنے شروع ہو جاتی ہے .. مشرق میں بہت جنسی گھٹن سے ایک ادب عشق وجود میں ا چکا ہے .. جب آدمی کی جنسی ضرورتیں بہت زیادہ پوری نہ ہو .. اور دنیا سے بہت زیادہ بے زار ہو جاے پھر وہ خدا سے عشق کرنے شروع ہو جاتا ہے .. اور وھو ملنگ بن جاتا ہے … آپ شاعروں کی شاعری پڑھ لیں یا ڈرامے دیکھ لیں ، ناول پڑھ لیں …. ہیر رانجھا ، سسی پنوں …. شیریں فرہاد صدیوں سے ایک ہی داستان چہرے بدل بدل کر دوہرائی رہی جا رہی ہے .. مغرب نے اپنی فلوموں ڈراموں اپنے کلچر میں جنسی گھٹن کم کر دی ہے جس کی وجہ سے وہاں محبت بہت سے مانی میں استعمال ہوتا ہے … ماں باپ کی محبت ، بہن بھایئوں کی محبت ، بیوی کی محبت ، قدرت سے محبت … ویغیرا

    کسی لڑکی سے بھی سچی محبت ہو تو وہ جنسی تعلق جیسی بے ہودگیوں سے بے نیاز ہوتی ہے، ہیر رانجھا کی محبت کی مثآل دینے والے بزرگ ایک شاعر تھے لہذا جھنگ جیسے علاقے میں انہوں نے ہیر رانجھا کی محبت کی ایک فرضی داستان تخلیق کرکے شعروں میں ڈھالا اوراس طریقے سے اس خطے کے لوگوں کو بے شمار نصائح کی ہیں جو معاشرتی سدھار کیلئے بہت اہم ہیں

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    بھائی میرے ، تمہیں ڈاکٹر کی فوری ضرورت ہے

    :serious:

    مشرق اور مغرب میں لفظ محبت کا مطلب اور ہے .. مشرق بلخصو ص مسلمانوں علاقوں میں جنسی گھٹن کی وجہ سے یہ لفظ صرف عورت کی ذات تک محدود ہو گیا .. اور وہ محبت بھی اس وقت تک رہتی ہے جب تک مرد اور عورت ایک دوسرے سے جنسی ملاپ نہیں کر لیتے لیکن جیسی جنسی ضرورت پوری ہو جاتی ہے اس کے بعد یہ محبت نفرت میں بدلنے شروع ہو جاتی ہے .. مشرق میں بہت جنسی گھٹن سے ایک ادب عشق وجود میں ا چکا ہے .. جب آدمی کی جنسی ضرورتیں بہت زیادہ پوری نہ ہو .. اور دنیا سے بہت زیادہ بے زار ہو جاے پھر وہ خدا سے عشق کرنے شروع ہو جاتا ہے .. اور وھو ملنگ بن جاتا ہے … آپ شاعروں کی شاعری پڑھ لیں یا ڈرامے دیکھ لیں ، ناول پڑھ لیں …. ہیر رانجھا ، سسی پنوں …. شیریں فرہاد صدیوں سے ایک ہی داستان چہرے بدل بدل کر دوہرائی رہی جا رہی ہے .. مغرب نے اپنی فلوموں ڈراموں اپنے کلچر میں جنسی گھٹن کم کر دی ہے جس کی وجہ سے وہاں محبت بہت سے مانی میں استعمال ہوتا ہے … ماں باپ کی محبت ، بہن بھایئوں کی محبت ، بیوی کی محبت ، قدرت سے محبت … ویغیرا
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    آج کل بھی کوئی عشق کرتا ہے ، عشق تو ہمارے زمانے میں ہوتے تھے ، ہر عشق آخری سمجھ کے کیا ، ہر عشق مشن امپوسیبل سمجھ کے کیا ، پھر ہر عشق کی ناکامی کے بعد نئے عشق کی تیاری کی

    آج کل تو وہاٹس ایپ اورموبائل فون پر عشق ہوتے ہیں ، ہمارے زمانے میں تو پوری فیلڈنگ لگتی تھی ، اس کے گھر میں سی ایل آئی تو نہی ، اس وقت گھر میں کون کون ہو گا ، اگر کسی اور نے فون اٹھا لیا تو کیا کہنا ہے ، اچھا اگر بات نہی کرنی تو چھت پر آ جاؤں ، ایک بار دیکھ لو تو پھر پڑھائی شروع کرو

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    آج کل بھی کوئی عشق کرتا ہے ، عشق تو ہمارے زمانے میں ہوتے تھے ، ہر عشق آخری سمجھ کے کیا ، ہر عشق مشن امپوسیبل سمجھ کے کیا ، پھر ہر عشق کی ناکامی کے بعد نئے عشق کی تیاری کی آج کل تو وہاٹس ایپ اورموبائل فون پر عشق ہوتے ہیں ، ہمارے زمانے میں تو پوری فیلڈنگ لگتی تھی ، اس کے گھر میں سی ایل آئی تو نہی ، اس وقت گھر میں کون کون ہو گا ، اگر کسی اور نے فون اٹھا لیا تو کیا کہنا ہے ، اچھا اگر بات نہی کرنی تو چھت پر آ جاؤں ، ایک بار دیکھ لو تو پھر پڑھائی شروع کرو

    لگدا اے تسی وی بنیرے تے به کے عشق سچا ہے تو چھت پے آنا ہو گا – گاندے رے او

    :bigsmile:

    ویسے اگر لڑکی کا بھائی فون اٹھا لے تو کیا بہانہ لگاتے تھے

    ہمارے تو جی پی ٹی کی ایل سے بول رہا ہوں – آپکا فون ٹھیک ہو گیا ؟

    اگلا ایوں جی جی سر شکریہ

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    مشرق اور مغرب میں لفظ محبت کا مطلب اور ہے .. مشرق بلخصو ص مسلمانوں علاقوں میں جنسی گھٹن کی وجہ سے یہ لفظ صرف عورت کی ذات تک محدود ہو گیا .. اور وہ محبت بھی اس وقت تک رہتی ہے جب تک مرد اور عورت ایک دوسرے سے جنسی ملاپ نہیں کر لیتے لیکن جیسی جنسی ضرورت پوری ہو جاتی ہے اس کے بعد یہ محبت نفرت میں بدلنے شروع ہو جاتی ہے .. مشرق میں بہت جنسی گھٹن سے ایک ادب عشق وجود میں ا چکا ہے .. جب آدمی کی جنسی ضرورتیں بہت زیادہ پوری نہ ہو .. اور دنیا سے بہت زیادہ بے زار ہو جاے پھر وہ خدا سے عشق کرنے شروع ہو جاتا ہے .. اور وھو ملنگ بن جاتا ہے … آپ شاعروں کی شاعری پڑھ لیں یا ڈرامے دیکھ لیں ، ناول پڑھ لیں …. ہیر رانجھا ، سسی پنوں …. شیریں فرہاد صدیوں سے ایک ہی داستان چہرے بدل بدل کر دوہرائی رہی جا رہی ہے .. مغرب نے اپنی فلوموں ڈراموں اپنے کلچر میں جنسی گھٹن کم کر دی ہے جس کی وجہ سے وہاں محبت بہت سے مانی میں استعمال ہوتا ہے … ماں باپ کی محبت ، بہن بھایئوں کی محبت ، بیوی کی محبت ، قدرت سے محبت … ویغیرا

    غیر محفوظ صاحب آپ نے کبھی اپنی زندگی کا مقصد سوچا ہے ؟

    سڑ بل کے کوئلہ ہونے کے علاوہ ؟؟

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    کسی لڑکی سے بھی سچی محبت ہو تو وہ جنسی تعلق جیسی بے ہودگیوں سے بے نیاز ہوتی ہے، ہیر رانجھا کی محبت کی مثآل دینے والے بزرگ ایک شاعر تھے لہذا جھنگ جیسے علاقے میں انہوں نے ہیر رانجھا کی محبت کی ایک فرضی داستان تخلیق کرکے شعروں میں ڈھالا اوراس طریقے سے اس خطے کے لوگوں کو بے شمار نصائح کی ہیں جو معاشرتی سدھار کیلئے بہت اہم ہیں

    بھائی علامہ اقبال نے فرمایا تھا
    ہند کے شاعِر و صُورت گر و افسانہ نویس
    آہ! بیچاروں کے اعصاب پہ عورت ہے سوار!

    یہ برصغیر کے ادب میں جو محبت اور عشق ہے .. جو صرف عورت کی ذات تک محدود ہے یہ صرف ایک نفسیاتی بیماری کا نام ہے … جو مذھبی اور جنسی گھٹن سے پیدا ہوئی ہے ….
    باقی سچی اور پکی محبت کسی بلا کا نام نہیں …. اس عشق محبت نے ہماری نسلوں کو تباہ کر دیا … مغل بادشاہ جب اپنے بیغامات کے لئے فضول سے محل تعمیر کر رہے تھے اور ہمارے شاعر لڑکیوں کی محبت میں شاعری اس وقت مغرب میں وہ سائنس دان جو سکول بھی نہیں گے وہ سائنس کے نے اصول دریافت کر رہے تھے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    غیر محفوظ صاحب آپ نے کبھی اپنی زندگی کا مقصد سوچا ہے ؟ سڑ بل کے کوئلہ ہونے کے علاوہ ؟؟

    میر صاحب نے بھی فرمایا تھا
    سخت کافر تھا میر جس نے
    پہلے مذھب عشق اختیار کیا

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    کسی لڑکی سے بھی سچی محبت ہو تو وہ جنسی تعلق جیسی بے ہودگیوں سے بے نیاز ہوتی ہے، ہیر رانجھا کی محبت کی مثآل دینے والے بزرگ ایک شاعر تھے لہذا جھنگ جیسے علاقے میں انہوں نے ہیر رانجھا کی محبت کی ایک فرضی داستان تخلیق کرکے شعروں میں ڈھالا اوراس طریقے سے اس خطے کے لوگوں کو بے شمار نصائح کی ہیں جو معاشرتی سدھار کیلئے بہت اہم ہیں

    یار بیلیور یہ تو بندہ عشق کی کسی معراج پر پہنچے تو ہی ممکن ہے

    پہلے ستر اسی سال تو جنسی بہودگیوں میں ہی گزرتے ہیں

    پانچویں سیڑھی سے پہلے تو آپکا ہاتھ بھی گولایوں کا عادی مجرم ہو چکا ہوتا ہے

    :bigsmile:

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    میر صاحب نے بھی فرمایا تھا سخت کافر تھا میر جس نے پہلے مذھب عشق اختیار کیا

    آپکی تحریروں تو لگتا ہے کہ آپ تو سچے کافر بھی نہیں – یعنی عشق وشق سے بیزار

    سرکار زندگی کو ذرا ایزی لینے کا – تسی کیرا جنت وچ جانا اے

    :bigsmile:

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #16

    آپکی تحریروں تو لگتا ہے کہ آپ تو سچے کافر بھی نہیں – یعنی عشق وشق سے بیزار

    سرکار زندگی کو ذرا ایزی لینے کا – تسی کیرا جنت وچ جانا اے

    :bigsmile:

    بھائی یہ جنت جہنم میں کسی نے نہیں جانا … آپ کی پیدائش سے پہلے جیسے دنیا رواں دواں تھی .. ایسے ہی اپ کے مرنے کے بعد بھی ہو جاے گی .. آپ کی پیدائش سے پہلے اپ کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ آپ کہاں تھے ایسے مرنے کے بعد بھی وہیں چلے جایں گے .. باقی اپ دنیا میں دل کو خوش کر لو .. بقول مرزا غالب

    ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت
    دل کو خوش رکھنے کے لئے یہ خیال اچھا ہے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    آپ نے شائد غور نہی کیا ، تیسری جنس کا جتنا ذکر یہ موصوف کر چکے ہیں ، اس سے پہلے کسی نے نہی کیا

    ;-) ;-)

    آپکی تحریروں تو لگتا ہے کہ آپ تو سچے کافر بھی نہیں – یعنی عشق وشق سے بیزار

    سرکار زندگی کو ذرا ایزی لینے کا – تسی کیرا جنت وچ جانا اے

    :bigsmile:

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    بھائی یہ جنت جہنم میں کسی نے نہیں جانا … آپ کی پیدائش سے پہلے جیسے دنیا رواں دواں تھی .. ایسے ہی اپ کے مرنے کے بعد بھی ہو جاے گی .. آپ کی پیدائش سے پہلے اپ کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ آپ کہاں تھے ایسے مرنے کے بعد بھی وہیں چلے جایں گے .. باقی اپ دنیا میں دل کو خوش کر لو .. بقول مرزا غالب ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت دل کو خوش رکھنے کے لئے یہ خیال اچھا ہے

    سرکار سیریس نہ ہوں  میں نے آپکے ملحد ہونے کے حوالے سے لکھا تھا کہ آپ تو جنت جہنم کو مانتے نہیں تو ڈر کیسا

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #19
    Zinda Rood

    زندہ رود صاحب … اپنے قلم سے کچھ تجلیاں اور معجزے اس کچے دھاگے کو عطا فرما کر اس کو بارگاہ حق میں مقبول فرمائیں

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    Zinda Rood زندہ رود صاحب … اپنے قلم سے کچھ تجلیاں اور معجزے اس کچے دھاگے کو عطا فرما کر اس کو بارگاہ حق میں مقبول فرمائیں

    یہ آپ دونوں کسی کچے دھاگے سے بندھے ہیں کیا ؟

    :bigsmile:

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 62 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi