Home Forums Siasi Discussion Military Mullah Showdown or Just a Bluff Game

Viewing 9 posts - 1 through 9 (of 9 total)
  • Author
    Posts
  • GeoG
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    https://twitter.com/Shinamuller/status/1310687505281355781?s=20

    Are we going to see a match between A and B Team ?

    Mullahs always played the dirty game for Army but are they going to play for themselves or is it just a storm in the teacup!

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    ملاں ملٹری اتحاد بہت اتحاد مضبوط ہے کیونکہ ملاں پاکستان میں ایک بہت بڑی پراپیگنڈہ کرنے والی مشینری ہے

    یہ ملاں ملٹری اتحاد اسوقت تک برقرار رہے گا جب تک فوج کے پاس طاقت ہے. فوج سے طاقت چھن جائے گی تو ملاں اسی طرح اپنی اوقات میں آ جائیں گے جس طرح بنگلہ دیش میں فوج کی طاقت چھن جانے پر ملاں اپنی اوقات میں آ گئے ہیں

    فضل الرحمان کے دھرنے کے پیچھے وہ سات جرنیل تھے جنہوں نے جنرل باجوہ کے خلاف بغاوت کرنے کی کوشش کی تھی، انہی جرنیلوں نے اس دھرنے کی فنڈنگ کی تھی اور جنرل ستار سرفرار ان جرنیلوں کو لیڈ کر رہے تھے

    اس دھرنے کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان کی حکومت کو گرا دیا جائے تو جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہو سکے گی اور جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئیر ترین جنرل ستار سرفراز آرمی چیف بن جائیں گے

    اس دھرنے کو نواز شریف نے شہباز شریف کے مشورے پر سپورٹ نہیں کیا تھا کیونکہ اس وقت غالبا اس کی نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کیلیے اور اس کے بدلے مسلم لیگ نون کی جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کی حمایت کرنے کیلیے ڈیل ہو چکی تھی

    جب مولانا فضل الرحمان دھرنے کیلیے جلوس لیکر سندھ سے لاہور پہنچا تھا تو مسلم لیگ نون نے نہ صرف اس جلوس کا استقبال نہیں کیا تھا بلکہ شہباز شریف نے نواز شریف کی بیماری کا بہانہ بنا کر لاہور میں مولانا فضل الرحمان کو نواز شریف سے ملنے بھی نہیں دیا تھا

    بظاہر جنرل باجوہ نے مولانا فضل الرحمان سے براہ راست ملاقات کرکے اور پھر چوہدری پرویز الہی کے ذریعے کچھ یقین دہانیاں کروا کر یہ دھرنا ختم کروا دیا تھا لیکن جنرل باجوہ کی طرف سے ان یقین دہایوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اور عمران خان کی حمایت برقرار رکھنے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان جنرل باجوہ کے خلاف ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3

    Mullah playing aggressively, phoji on the backfoot :lol: :lol:

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #4

    کیا کوئی میری مدد کرسکتا ہے اس بات کا تعیین کرنے میں کے میرے انتہائی محترم مذہبی علماء اور رہنماؤں اور خاص طور پر بیحد محترم مولانا فضل ارحمان صاحب کی پاکستان، پاکستان کی جمہوریت اور پاکستان کی ترقی میں کیا خدمات ہیں

    کن کن شعبہ جات میں ان رہنماؤں نے اپنی خدمات پیش کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5

    کیا کوئی میری مدد کرسکتا ہے اس بات کا تعیین کرنے میں کے میرے انتہائی محترم مذہبی علماء اور رہنماؤں اور خاص طور پر بیحد محترم مولانا فضل ارحمان صاحب کی پاکستان، پاکستان کی جمہوریت اور پاکستان کی ترقی میں کیا خدمات ہیں

    کن کن شعبہ جات میں ان رہنماؤں نے اپنی خدمات پیش کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے

    نمستے محترم جے بھائی جی

    یہ سوال مولانا فضل الرحمان سے پہلے ان لوگوں سے کرنا بنتا ہے جو اس ملک کی خدمت پر مامور ہیں، اس ملک کی خدمت کرنے کے پیسے وصول کرتے ہیں اور ملک کا اسی فیصد بجٹ براہ راست یا بالواسطہ کھا جاتے ہیں. اس ملک کے ان نام نہاد محافظوں نے آج تک اس ملک کی کیا خدمت کی ہے؟ ملک کی سرحدوں کا کتنا دفاع کیا ہے؟ کونسی جنگ جیتی ہے؟ دشمن کا کتنا علاقہ فتح کیا ہے؟

    اگر بھاری تنخواہیں، بے انتہا مراعات اور مہنگی ترین زمینیں لیکر ملک کی خدمت کرنے والوں نے اپنے فرائض پورے کرنے کی بجائے اس ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے، پچانوے ہزار کی کثیر تعداد میں ہتھیار ڈال کر ذلت اس قوم کے نام کی ہے، کشمیر لیتے لیتے آدھا ملک گنوا دیا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں ندامت تک نہیں ہے تو پھر مولانا فضل الرحمان جیسے لوگوں سے ملک کی خدمت کرنے کا کیسے سوال کریں؟

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم اور امید ہے آپ خیریت سے ہیں .آپ کا شکریہ کہ آپ نمستے لکھتے ہیں اور آپ مجھے سلام بھی کہہ سکتے ہیں اگر چاہیں . میں نمستے استعمال نہیں کرتا کیونکہ میرے نزدیک یہ تمام باتیں مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ سماجی اعتبار سے ضروری ہیں. مجھے ویسے بھی عادت ہے اور اچھا لگتا ہے سلام کہنا

    آپ ہمیشہ مجھے چوری کرتے پکڑ لیتے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا . آپ نے میری منافقت کو سب کے سامنے عیاں کر دیا

    آپ سب کو خبر ہے کے میں بوٹ چاٹیا ہوں لہٰذا اُن سے سوال کیسے پوچھ سکتا ہوں مزید یہ کے

    ١) اُن سے سوال پوچھنے اور ان کی شان میں متواتر گستاخی کرنے والے تو میرے علاوہ تمام موجود ہیں اس محفل میں. جب یہ سب سوال پوچھتے ہیں تو کم از کم کسی ایک کو تو اس سے اجتناب برتنا چاہیے اور یہ سعادت میں نے حاصل کر لی ہے

    ٢) مذہبی جماعتیں اور محترم قائدین عوامی نمائندگی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میں بحیثیت عوام ان سے سوال پوچھ سکتا ہوں میرے خیال میں

    ٣) جیسا کے محترم جیو جی صاحب نے شاید اشارہ کیا ہے کے ماضی میں یہ جماعتیں بھی غیر سیاسی قوتوں کے ہم رکاب تھیں مگر آجکل یہ تو سیاسی قوتوں کی حلیف ہیں تو سمجھ نہیں آتا کے کیا پہلے غلط تھیں یا اب. کیا اب بھی ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . سیاسی جماعتوں کی ان مذہبی جماعتوں اور رہنماؤں سے قربت کیا نیک نیتی پر مبنی ہے یا اپنے مفاد میں

    ویسے جہاں تک اُن پر پیسا خرچ کر کے حساب لینے کی بات ہے تو ابھی کل ہی پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں میں سب سے بہترین سیاستدان محترم نواز شریف صاحب بھی فخریہ کہہ رہے تھے کے انہوں نے اربوں کھربوں روپیہ اُن پر خرچ کیا ہے مگر انہوں نے بھی حساب نہیں مانگا تو میری کیا مجال

    GeoG sahib

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم اور امید ہے آپ خیریت سے ہیں .آپ کا شکریہ کہ آپ نمستے لکھتے ہیں اور آپ مجھے سلام بھی کہہ سکتے ہیں اگر چاہیں . میں نمستے استعمال نہیں کرتا کیونکہ میرے نزدیک یہ تمام باتیں مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ سماجی اعتبار سے ضروری ہیں. مجھے ویسے بھی عادت ہے اور اچھا لگتا ہے سلام کہنا

    آپ ہمیشہ مجھے چوری کرتے پکڑ لیتے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا . آپ نے میری منافقت کو سب کے سامنے عیاں کر دیا

    آپ سب کو خبر ہے کے میں بوٹ چاٹیا ہوں لہٰذا اُن سے سوال کیسے پوچھ سکتا ہوں مزید یہ کے

    ١) اُن سے سوال پوچھنے اور ان کی شان میں متواتر گستاخی کرنے والے تو میرے علاوہ تمام موجود ہیں اس محفل میں. جب یہ سب سوال پوچھتے ہیں تو کم از کم کسی ایک کو تو اس سے اجتناب برتنا چاہیے اور یہ سعادت میں نے حاصل کر لی ہے

    ٢) مذہبی جماعتیں اور محترم قائدین عوامی نمائندگی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میں بحیثیت عوام ان سے سوال پوچھ سکتا ہوں میرے خیال میں

    ٣) جیسا کے محترم جیو جی صاحب نے شاید اشارہ کیا ہے کے ماضی میں یہ جماعتیں بھی غیر سیاسی قوتوں کے ہم رکاب تھیں مگر آجکل یہ تو سیاسی قوتوں کی حلیف ہیں تو سمجھ نہیں آتا کے کیا پہلے غلط تھیں یا اب. کیا اب بھی ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . سیاسی جماعتوں کی ان مذہبی جماعتوں اور رہنماؤں سے قربت کیا نیک نیتی پر مبنی ہے یا اپنے مفاد میں

    ویسے جہاں تک اُن پر پیسا خرچ کر کے حساب لینے کی بات ہے تو ابھی کل ہی پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں میں سب سے بہترین سیاستدان محترم نواز شریف صاحب بھی فخریہ کہہ رہے تھے کے انہوں نے اربوں کھربوں روپیہ اُن پر خرچ کیا ہے مگر انہوں نے بھی حساب نہیں مانگا تو میری کیا مجال

    GeoG sahib

    بہت خوب جے بھای یہ لفظ جس کا مطلب دوسرے کی سلامتی چاہنا انتہای پیارا ہے

    پاکستان میں بدقسمتی سے ایسے مضحکہ خیز قوانین بھی بناے گئے ہیں کہ اگر کوی غیر مسلم سلام کہے تو اس کو تین سال قید ہوسکتی ہے، مجھے یاد ہے کہ ایک احمدی سلام کرنے پر گرفتار ہوا ملاوں کے دباوپر اس کے خلاف ایف آی آی کاٹی گئی، جب اسے عدالت میں پیش کیا گیا تو جج نے دریافت کیا کہ تم نے کیا کہا تھا، ملزم نے بتایا کہ میں نے صرف اسلام علیکم کہا تھا۔۔۔۔۔۔جج نے اانتہای غصے سے اسے جھڑکتے ہوے کہا کہ آج تمہاری ضمانت منظور کرلیتا ہوں مگر آئیندہ تم نے اس مولوی کو دیکھتے ہی لعنت اللہ نہ کہا تو تمہیں جیل بھجوا دوں گا

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    ملٹری ملا اتحاد میں دراڑیں صرف اس وقت آسکتی ہیں جب ملا سیاستدانوں کی طرح اپنے آپ کو طاقتور گرداننے لگیں، قاضی حسین ملٹری تابعداری کی ایک جیتی جاگتی اور زندہ مثال تھے

    اس سے پہلے لشکر جھنگوی نامی دیوبندی تنظیم کے تمام بڑوں کو پکڑ کر ڈی آی خان کے جنگل میں کیسے لائین میں کھڑا کرکے بھونا گیا تھا؟

    لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو بھی ملا ملٹری کو تڑیاں لگاے گا اسے فارغ کردیا جاےگا

    مولانا فضل الرحمان سے فوج کی کچھ بن نہیں رہی مگر تازہ تقاریر کے بعد فوج کا اتحاد اس ملا سے ہونا مشکل ہے اور جلد یا بدیر اس کو جھٹکا دیا جاے گا

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم اور امید ہے آپ خیریت سے ہیں .آپ کا شکریہ کہ آپ نمستے لکھتے ہیں اور آپ مجھے سلام بھی کہہ سکتے ہیں اگر چاہیں . میں نمستے استعمال نہیں کرتا کیونکہ میرے نزدیک یہ تمام باتیں مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ سماجی اعتبار سے ضروری ہیں. مجھے ویسے بھی عادت ہے اور اچھا لگتا ہے سلام کہنا

    آپ ہمیشہ مجھے چوری کرتے پکڑ لیتے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوا . آپ نے میری منافقت کو سب کے سامنے عیاں کر دیا

    آپ سب کو خبر ہے کے میں بوٹ چاٹیا ہوں لہٰذا اُن سے سوال کیسے پوچھ سکتا ہوں مزید یہ کے

    ١) اُن سے سوال پوچھنے اور ان کی شان میں متواتر گستاخی کرنے والے تو میرے علاوہ تمام موجود ہیں اس محفل میں. جب یہ سب سوال پوچھتے ہیں تو کم از کم کسی ایک کو تو اس سے اجتناب برتنا چاہیے اور یہ سعادت میں نے حاصل کر لی ہے

    ٢) مذہبی جماعتیں اور محترم قائدین عوامی نمائندگی اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میں بحیثیت عوام ان سے سوال پوچھ سکتا ہوں میرے خیال میں

    ٣) جیسا کے محترم جیو جی صاحب نے شاید اشارہ کیا ہے کے ماضی میں یہ جماعتیں بھی غیر سیاسی قوتوں کے ہم رکاب تھیں مگر آجکل یہ تو سیاسی قوتوں کی حلیف ہیں تو سمجھ نہیں آتا کے کیا پہلے غلط تھیں یا اب. کیا اب بھی ان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . سیاسی جماعتوں کی ان مذہبی جماعتوں اور رہنماؤں سے قربت کیا نیک نیتی پر مبنی ہے یا اپنے مفاد میں

    ویسے جہاں تک اُن پر پیسا خرچ کر کے حساب لینے کی بات ہے تو ابھی کل ہی پاکستان کے موجودہ سیاستدانوں میں سب سے بہترین سیاستدان محترم نواز شریف صاحب بھی فخریہ کہہ رہے تھے کے انہوں نے اربوں کھربوں روپیہ اُن پر خرچ کیا ہے مگر انہوں نے بھی حساب نہیں مانگا تو میری کیا مجال

    GeoG sahib

    و علیکم السلام محترم جے بھائی جی

    میں ٹھیک ہوں اور آپکی خیریت نیک مطلوب ہوں

    جس طرح آپ کو مجھے السلام و علیکم کہنا اچھا لگتا ہے اسی طرح مجھے بھی آپ کو نمستے کہنا اچھا لگتا ہے

    آپ میں نہ تو کبھی منافقت دیکھی ہے اور نہ ہی آپ کو کبھی بوٹ چاٹتے دیکھا ہے لہذا آپکے دونوں کلیم ریجیٹ کیے جاتے ہیں

    :)

    اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ مذہبی جماعتیں اور جوڈیشری ہمیشہ ہی فوج کے آلہ کار رہے ہیں اور اس ملک کی تباہی میں فوج کے ساتھ ساتھ وہ بھی برابر کی مجرم ہیں

    جہاں تک مولانا فضل الرحمان کی بات ہے تو وہ تو غدار ابن غدار ہے. اس کے بڑوں نے پاکستان کی کھل کر مخالفت کی تھی تو اس سے ملک سے وفاداری یا ملک کی خدمت کی توقع کیونکر کی جا سکتی ہے؟ اسے ایک محدود مدت کیلیے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ دیا جاتا ہے جب وہ فوج کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے. جیسے ہی وہ فوج کے خلاف کوئی بات کرتا ہے تو اس کی حب الوطنی ختم ہو جاتی ہے اور وہ دوبارہ سے غدار ابن غدار بن جاتا ہے

    اس ملک میں حب الوطن نہ میں ہوں اور نہ ہی آپ ہیں. اس ملک میں واحد حب الوطن قوت فوج ہے جس کی حب الوطنی اور ملک کی خدمت ہر شک و شبے سے بالاتر ہے. فوجی ملک توڑ دیں، ہتھیار ڈال دیں، سیاچن بھارت کو اور انگور اڈا افغانساتاں کو دے دیں یا آئین توڑ کر سول حکومتوں پر شب خون ماریں، ان کی حب الوطنی اور ملکی خدمت پر کوئی سوال نہیں اٹھتا ہے

    نواز شریف نے فوج پر بہت خرچ کیا ہے، ملک کو ایٹمی قوت بنایا ہے اور جدید ترین اسلحہ سے مسلح کیا ہے لیکن کیا ایک ایسے غدار کو حب الوطن مان لیا جائے جو فوج کو دہشتگردوں کی حمایت ترک کرنے کا کہتا ہے اور سیاسی معاملات میں فوج کی مداخلت کے خلاف ہے؟ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ہے. محب وطن فوج کی مخالفت کرنے والا شیخ مجیب الرحمان، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کی طرح کبھی محب وطن نہیں ہو سکتا ہے. ہر شخص کی حب الوطنی فوج کی حمایت سے مشروط ہے، جو فوج کا مخالف ہے اس کی حب الوطنی مشکوک ہے

Viewing 9 posts - 1 through 9 (of 9 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi