- This topic has 107 replies, 10 voices, and was last updated 4 years, 6 months ago by Bawa.
-
AuthorPosts
-
19 Sep, 2019 at 12:16 am #101شریفوں کی مخالفت (جسے ہمارے بعض دوست بغضِ نواز کے اصطلاح سے برانڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں) اس فورم پر ان کی بدنیتی اور غلط ترقیاتی ترجیحات کی بناء پر ہی نہیں بلکہ اس سے بھی پہلے ان کے اس ناقابلِ معافی جرم پر کی جاتی ہے کہ انہوں نے ملک کی سیاست سے نظریات کو بے دخل کر کے سیاست کو کاروباری اصولوں پر استوار کیا اور اس میں نئی نئی ایجادات و اختراعات کیں، سیاسی عمل اور کارکنان کو ایک جنس (کموڈٹی) کی طرح خریدا بیچا جانے لگا جب سیاست سے نظریات ہی ختم کر دئیے گئے تو نظریات کا ارتقاء خاک ہونا تھا؟
جب پوچھا جاتا ہے کہ میاں صاحب سیاست کیوں کرتے ہیں۔۔۔۔۔
اِس کا جواب دینے کے بجائے گھونگھٹ کاڑھ کر بیٹھنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔۔۔۔۔
19 Sep, 2019 at 12:50 am #102تجزیہ کرنے والی بات یہ ہے کہ جن خطوط کا ایاز رونا رو رہا ہے (کالم کا پہلا ہی جملہ) اس کالم میں، ان پر یہ ریاست استوار کیسے ہوئی؟ سیاسی حوالے سے بھٹو کے پاپولزم اور اسلامی سوشلزم نے ایوبی جرنیلی جمود کو کسی حد تک بکھیر دیا تھا لیکن پھر ضیاء والی سیاہ رات اس ملک وقوم پر اتری اور اس کے ساتھ ہی سیاست کے شریفانہ کاروباری طور طریقے غیر جماعتی انتخابات کے راستے ملکی سیاست پر نازل ہوئے جنہوں نے سیاسی کھیل کے اصول ہی بدل دئیے بےنظیر آکسفورڈ سے سیاسی نظریات پڑھ کر آئی تھی جن کا اطلاق پاکستانی سیاست پر دور دور تک نہیں ہو رہا تھا اسے یہ کھیل شریفوں کے ترتیب دیئے ہوئے کاروباری اصولوں کے تحت کھیلنا پڑا پھر اس کی شادی زرداری سے ہوگئی جس نے ان اصولوں پر اپنے حصے کا اپنے انداز میں ردّا چڑھایا، باقی تاریخ ہے شریفوں کی مخالفت (جسے ہمارے بعض دوست بغضِ نواز کے اصطلاح سے برانڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں) اس فورم پر ان کی بدنیتی اور غلط ترقیاتی ترجیحات کی بناء پر ہی نہیں بلکہ اس سے بھی پہلے ان کے اس ناقابلِ معافی جرم پر کی جاتی ہے کہ انہوں نے ملک کی سیاست سے نظریات کو بے دخل کر کے سیاست کو کاروباری اصولوں پر استوار کیا اور اس میں نئی نئی ایجادات و اختراعات کیں، سیاسی عمل اور کارکنان کو ایک جنس (کموڈٹی) کی طرح خریدا بیچا جانے لگا جب سیاست سے نظریات ہی ختم کر دئیے گئے تو نظریات کا ارتقاء خاک ہونا تھا؟ کراچی جو نظریاتی سیاست کا ایک گڑھ ہوتا تھا وہاں ضیاء نے غوث علیشاہ جیسی دائی کے ہاتھوں ایم کیو ایم کی ڈیلیوری کروائی جس نے سیاسی اصولوں میں ایک اور طرح کی جہت متعارف کروائی اور یہ صورتحال جرنیلوں کیلئے بلی کے بھاگوں چھنکا ٹوٹا والی ہو گئی اور انہوں نے خوب کُھل کھیلے اور مکمل اپنی مرضی سے اس ریاست کے خدوخال ترتیب دئیےکونسی ؟؟؟؟؟؟
جو قائد کا غدار ہے
وہ موت کا حقدار ہے
- mood 1
- mood BlackSheep react this post
19 Sep, 2019 at 2:58 am #104میرا نام نہیں لکھا ..لیکن مجھے بولنے کا بہت شوق ہے . دیکھ لیں ..سارا قصور ” ہمارا ” تو نہیں میرا تو شروع سے ماننا ہے کہ کمزوری سیاست دانوں کی طرف سے ..اور وہ ہی اگر چاہئیں تو بلی کے گلے میں گھنٹی باندھ سکتے ہیں ..لیکن یہ چاہنا محض خواہش نہیں ہو سکتی ..اس کے لئے کچھ کرنا بھی پڑے گا آپ اگر جگہ چھوڑیں گے تو لازمی کوئی اور اسے پر کرے گاجو صدقِ دل سے ملک کے خیر خواہ ہوتے ہیں اور واقعتاً ملک کے دفاع کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وہ سیاستدانوں کی کمزوری کو تسلیم کر کے ملک پر قبضہ کئے بغیر سیاستدانوں کو بہت سے دوسرے طریقوں سے تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں، ان کو بے راہروی سے روکتے ہیں
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پہلی غلطی سیاستدانوں کی اپنی نااہلی کی ہے کہ وہ اپنے چوکیدار کے ارادوں کو نہ بھانپ سکے اور چاہِ اقتدار کیلئے اپنی محلاتی سازشوں کی وجہ سے اس کی کوئی پیش بندی نہ کر سکے، لیکن چوکیدار کی بھی کوئی اخلاقیات ہوتیں ہیں یا نہیں؟
چلیں آپ نے قبضہ کر بھی لیا لیکن نتائج تو سیاستدانوں سے بہتر دیتے؟؟ کم از کم اس قوم کو ترکی کی طرح تعلیم ہی دے دیتے؟ لیکن یہ کیا کہ اپنے ملک و قوم کی قیمت پر صرف اپنے ادارہ جاتی اور ذاتی مفادات کیلئے آپ عالمی طاقت کی جنگیں لڑنے چل دیئے اور پہلے ملک کٹوا لیا اور باقی ماندہ کو اُدھڑوا لیا
- thumb_up 4
- thumb_up Ghost Protocol, Bawa, صحرائی, نادان liked this post
19 Sep, 2019 at 12:08 pm #105If a prisoner is being approached to make a deal, this clearly shows who is actually winning the battle. It is just now a matter of Sharif keeping his nerve, while the establishment will need a miracle to get out of this self-created catch-22 position. https://t.co/90HYP0D0dO
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) September 18, 2019
20 Sep, 2019 at 4:34 am #106آپ شرارت کے موڈ میں ہیں آپ نے تو شرارت کر کے ایک طرف ہو جانا ہے اور اپنے جواب کے مضمرات بھگتتے بھگتتے میری حالت کچھ کچھ گانے والے لڑکی جیسی ہوجانی ہےنہ تو اس نظریے میں کیا برائی ہے
20 Sep, 2019 at 4:41 am #107جو صدقِ دل سے ملک کے خیر خواہ ہوتے ہیں اور واقعتاً ملک کے دفاع کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وہ سیاستدانوں کی کمزوری کو تسلیم کر کے ملک پر قبضہ کئے بغیر سیاستدانوں کو بہت سے دوسرے طریقوں سے تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں، ان کو بے راہروی سے روکتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پہلی غلطی سیاستدانوں کی اپنی نااہلی کی ہے کہ وہ اپنے چوکیدار کے ارادوں کو نہ بھانپ سکے اور چاہِ اقتدار کیلئے اپنی محلاتی سازشوں کی وجہ سے اس کی کوئی پیش بندی نہ کر سکے، لیکن چوکیدار کی بھی کوئی اخلاقیات ہوتیں ہیں یا نہیں؟ چلیں آپ نے قبضہ کر بھی لیا لیکن نتائج تو سیاستدانوں سے بہتر دیتے؟؟ کم از کم اس قوم کو ترکی کی طرح تعلیم ہی دے دیتے؟ لیکن یہ کیا کہ اپنے ملک و قوم کی قیمت پر صرف اپنے ادارہ جاتی اور ذاتی مفادات کیلئے آپ عالمی طاقت کی جنگیں لڑنے چل دیئے اور پہلے ملک کٹوا لیا اور باقی ماندہ کو اُدھڑوا لیاایمانداری کی بات ہے ..مجھے تو لگتا ہے پاکستان میں مخلص لوگ بننے بند ہو گئے ہیں ..دنیا میں شاید پاکستان واحد ملک ہوگا جہاں اکثریت قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتی ہے .آج ہی کلاسرا کا تازہ با تازہ پروگرام دیکھ رہی تھی ..یہ شخص کسی دن میری سانسیں بند کروا کر رہے گا ..کس سے امید رکھیں ..جہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہو .
فوج سے لے کر عدلیہ تک ..سیاست دان سے لے کر بیوروکریٹ تک .اکثریت کرپٹ ہے ..جس کو جہاں موقع ملتا ہے ..لوٹ مار کرتا ہے اس میں ملک کا کتنا نقصان ہوتا ہے ..عوام کس طرح بھگتے گی ..کسی کو پرواہ نہیں
کس سے امید رکھیں ..معجزے تو اب ہوتے نہیں
22 Sep, 2019 at 4:11 am #108میرا نام وینا ملک ہے میں کشمیری خواتین پر بھارتی مظالم کی مذمت کرتی ہوں
#WomenOfKashmirاس ٹویٹ میں اپنا نام لکھ کر ریپلائی کریں
— VEENA MALIK (@iVeenaKhan) September 20, 2019
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.