- This topic has 126 replies, 14 voices, and was last updated 3 years, 8 months ago by GeoG.
-
AuthorPosts
-
4 Aug, 2020 at 7:19 am #41توسی سارے دانشگرد ۔۔۔مل کر ایک نقطے پر متفق ہوجاو ۔۔کہہ آرمی چیف اور وائس اف آرمی چیف کا تقرر کیسے کرنا ہے ۔تاکہ معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جاوئے اور اس سال ہی قانون میں ترمیم کروا کر آپ سب کی آتما کو سیب کا مربہ کھلایا جائے ۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
4 Aug, 2020 at 7:46 am #42Vice Chief is no solution. To begin with extension is secondary issue, primary issue is these political Generals. Many believed Kiyani was worse than Musharaaf and then Raheel Sharif was worse than Kiyani. Now Qarar sahib may argue Bajwa is worse than Raheel Sharif. What difference does it make if successors are worse than predecessors. Army needs institutional reforms. The political side of the army needs to be curbed. No legislation can do it. People especially Punjabi’s needs to disassociate from Army. They need to stop standing by Army through thick and thin. Any political statement, any PR move should be called out and disapprove by public. We need a cultural change. The @nadan mindset has to stop to make any progress. Blocking extensions won’t solve anything but they should be stopped. Extensions should be outlawed. PM, Parliament or Judges no one should be able to give extension.There should be term limits on PM too but his terms should be counted only if it’s complete or he goes for midterms. If Judges or Generals show him a door then can’t be termed as full term.
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 4
- thumb_up Bawa, GeoG, Muhammad Hafeez, Qarar liked this post
4 Aug, 2020 at 7:50 am #43آپ بھول رہے ہیں ..نواز نے کہا تھا ..کہ مجھے دو تہائی اکثریت چاہئے ..اور یہ اس نے سلیکٹر سے ہی کہا تھاتو گویا آپ تسلیم کرتی ہیں کہ سلیکٹر اتنا بیوقوف اور بے عقل ہے کہ اس نے جس سے چھتر کھائے ہوں اور اس سے مارشل لاء لگا کر جان چھڑائی ہو، اس کے کہنے پر اسے دو تہائی دینے پر تیار ہوگیا تھا تاکہ وہ طاقتور ہو کر اسے مزید چھتر مار سکے
ویسے سلیکٹرز کی دو تہائی دینے والی اوقات ہوتی تو اپنے دو ریفرنڈم میں خود دو تہائی نہ لے لیتے۔ ان کے اپنے ریفرنڈم پر پورا دن پولنگ اسٹیشنز پر الو بولتے رہے تھے اور انہوں نے سکولوں کے چھوٹے بچوں کو بلا بلا کر ووٹ ڈلوائے تھے
- thumb_up 3
- thumb_up GeoG, Muhammad Hafeez, SaleemRaza liked this post
4 Aug, 2020 at 7:58 am #44میرے لئے تو دو منٹ کی بات ہے ..لیکن میں بھی آپ کی طرح مسلہ حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتیخدا کے لئے اپنے دو قیمتی منٹ نکال کر یہ مسئلہ حل کر ہی دیں، قوم ایک منٹ کی بجائے دس منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کو تیار ہے
- mood 3
- mood GeoG, Muhammad Hafeez, Qarar react this post
4 Aug, 2020 at 8:12 am #45باوا جی …جب وزیراعظم عمران خان جیسا کھسی ہو تو وائس چیف تو کیا اگلا آرمی چیف بھی باجوے کی مرضی کا لگائے گا ..اور فیض حمید یا کوئی اور باجوے کا منظور نظر چیف بنے گا کیانی اور راحیل شریف دونوں بھی اپنے من پسند چیف لگوانا چاہتے تھا لیکن ایسا نہی ہوا جب ایک پریکٹس بن جاۓ گی اور ہر ایک کو چھ چھ سال مل جایئں گے تو شاید اتنا مسئلہ نہ بنے اہم بات یہ ہے کہ باجوہ جیسا کوئی حرام خور چیف بن جاۓ تو قوم اوکھے سوکھے ہو کر تین سال نکال ہی لے گی ایسے بے غیرت کو چھ سال نہیں ملنے چاہیے تھےقرار جی
جنرل کیانی اور جنرل راحیل شریف ریٹائر ہو رہے تھے اس لئے ان کی مزاحمت کی طاقت وہ نہیں رہی تھی جو ایک ایسے جنرل کی ہوتی ہے جس کی آدھی مدت ملازمت ابھی باقی ہو، عمران خان نے جنرل باجوہ کو جو ایکسٹینشن دی ہے وہ اس پیکج کا حصہ تھا جس پیکج کے تحت عمران خان کو حکومت دی گئی تھی
ایک نہتے سویلین پرائم منسٹر کے لئے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ ایک مسلح آرمی چیف کی مرضی کے بغیر کوئی وائس آرمی چیف مقرر کر سکے۔ اگر کوئی نواز شریف کی طرح اپنی مرضی کرتا ہے تو فوج اسی طرح اس وائس آرمی چیف سے تعاون نہیں کرے گی جس طرح فوج نے جنرل پرویز مشرف کی مرضی کے خلاف جنرل ضیاء الدین کو آئی ایس آئی چیف مقرر کرنے پر اس کے ساتھ تعاون نہیں کیا تھا اور آخر نواز شریف اور جنرل ضیاء الدین دونوں کو گھر جانا پڑا تھا
- thumb_up 1
- thumb_up GeoG liked this post
4 Aug, 2020 at 8:26 am #46Vice Chief is no solution. To begin with extension is secondary issue, primary issue is these political Generals. Many believed Kiyani was worse than Musharaaf and then Raheel Sharif was worse than Kiyani. Now Qarar sahib may argue Bajwa is worse than Raheel Sharif. What difference does it make if successors are worse than predecessors. Army needs institutional reforms. The political side of the army needs to be curbed. No legislation can do it. People especially Punjabi’s needs to disassociate from Army. They need to stop standing by Army through thick and thin. Any political statement, any PR move should be called out and disapprove by public. We need a cultural change. The @nadan mindset has to stop to make any progress. Blocking extensions won’t solve anything but they should be stopped. Extensions should be outlawed. PM, Parliament or Judges no one should be able to give extension. There should be term limits on PM too but his terms should be counted only if it’s complete or he goes for midterms. If Judges or Generals show him a door then can’t be termed as full term.شیرازی جی
آپ درست کہہ رہے ہیں
آرمی چیف کی ایکسٹینشن اصل مسئلہ نہیں ہے
ایک سانپ جائے گا تو دوسرا سانپ سویلین کو ڈسنے کے لئے اس کی جگہ لے لے گا
اصل مسئلہ ان وردی پوش سانپوں کو سیاست سے نکال کر بیرکوں میں بند کرنا ہے
جب تک ان سانپوں کو ان کے اصل کام تک محدود نہیں کیا جائے گا یہ سویلینز کو ڈستے رہیں گے
یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اس کام کے لئے بنگالیوں کی طرح اٹھ کھڑے ہونا پڑے گا لیکن بنگال اور پنجاب کے حالات بہت مختلف ہیں۔ بنگالی پاکستان کی حکومت میں شریک اقتدار نہیں تھے جبکہ پنجاب سول حکومت ہو یا فوجی حکومت، ہمیشہ شریک اقتدار ہوتا ہے اور پنجابیوں میں بنگالیوں والا احساس محرومی نہیں پایا جاتا ہے
4 Aug, 2020 at 8:42 am #47پاکستان کو انگریزوں نے بنایا ہی “اسلامی قلعے” کے طور پر تھا, تاکہ کمیونسٹ یلغار کو روک سکے اور دوسری طرف انڈیا کی فوج بہت زیادہ طاقتور نہ ہو جاے اور ان کے لئے مسائل پیدا نہ کر دے ..اور آج تک یہی جنرل اسی راہ پر گامزن ہے پاکستان میں ایوب خان سے لے کر ضیاالحق تک جتنے بھی جرنل اے ہیں ان کے باپ دادوں نے ملکہ برطانیہ کے بوٹ چاٹے ہیں …. … کیا یہ بات کم ہے کہ پاکستان کے پانچ چیف اس وقت ملک کی دولت لوٹ کر باہر بیٹھے ہووے ہیں اور چھٹا ایکسٹنشن لے رہا ہے … آرمی کا قانونا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ ملک کے قانون معلمات میں مدخلت کرنا یہاں تو جی ایچ کیو ایک ملٹری سے زیادہ کاروباری ادارہ بنا ہوا ہے .. یہ ملک کو لوٹ کر کھا گے ہیں اور پاکستانی عوام اور میڈیا یہ گانے گا رہا ہےاے پتر کھا کھا کہ نہیں راجدے
- mood 1
- mood Qarar react this post
4 Aug, 2020 at 8:46 am #48پاکستان کو انگریزوں نے بنایا ہی “اسلامی قلعے” کے طور پر تھا, تاکہ کمیونسٹ یلغار کو روک سکے اور دوسری طرف انڈیا کی فوج بہت زیادہ طاقتور نہ ہو جاے اور ان کے لئے مسائل پیدا نہ کر دے ..اور آج تک یہی جنرل اسی راہ پر گامزن ہے پاکستان میں ایوب خان سے لے کر ضیاالحق تک جتنے بھی جرنل اے ہیں ان کے باپ دادوں نے ملکہ برطانیہ کے بوٹ چاٹے ہیں …. … کیا یہ بات کم ہے کہ پاکستان کے پانچ چیف اس وقت ملک کی دولت لوٹ کر باہر بیٹھے ہووے ہیں اور چھٹا ایکسٹنشن لے رہا ہے … آرمی کا قانونا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ ملک کے قانون معلمات میں مدخلت کرنا یہاں تو جی ایچ کیو ایک ملٹری سے زیادہ کاروباری ادارہ بنا ہوا ہے .. یہ ملک کو لوٹ کر کھا گے ہیں اور پاکستانی عوام اور میڈیا یہ گانے گا رہا ہےاے پتر کھا کھا کہ نہیں راجدے
غیر محفوظ فکری بیوہ
جنرل پرویز مشرف، جس کے بوٹ چاٹنے پر تمہیں فخر ہے، کے بارے میں تمہارے کیا جذبات و احساسات ہیں
4 Aug, 2020 at 9:00 am #49غیر محفوظ فکری بیوہ جنرل پرویز مشرف، جس کے بوٹ چاٹنے پر تمہیں فخر ہے، کے بارے میں تمہارے کیا جذبات و احساسات ہیںسب کا کردار ایک ھی تھا ڈالر لینا اور اپنے اصل آقاؤں گوروں کو خوش کرنا …فرق یہ ھے
ایوب ضیا زیادہ ظالم تھے مشرف کی نسبت …. پر مشرف نے یہ ظلم پٹواریوں کے اوپر نکالا اور آج ایک پٹواری لندن میں چھپا ہوا ہے اور میڈیا پر یہ مشور کیا ہے کہ بہت سخت بیمار ہے- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood Qarar react this post
4 Aug, 2020 at 10:18 am #50سب کا کردار ایک ھی تھا ڈالر لینا اور اپنے اصل آقاؤں گوروں کو خوش کرنا …فرق یہ ھے ایوب ضیا زیادہ ظالم تھے مشرف کی نسبت …. پر مشرف نے یہ ظلم پٹواریوں کے اوپر نکالا اور آج ایک پٹواری لندن میں چھپا ہوا ہے اور میڈیا پر یہ مشور کیا ہے کہ بہت سخت بیمار ہے
عدالتوں سے سزا یافتہ غدار جنرل پرویز مشرف کہاں ہے؟
عدالت کا حکم ہے کہ اسے گریباں سے پکڑ کر گھسیٹے ہوئے ڈی چوک لانا ہے اور گلے میں پٹا ڈال کر پارلیمنٹ کے سامنے الٹا لٹکا کر اس کی گردن دس فٹ لمبی کرکے ختنے چیک کرنے والی ایجنسی سے اس کی “مسلمانیت کا سرٹیفیکیٹ” چیک کروانا ہے
4 Aug, 2020 at 10:39 am #51عدالتوں سے سزا یافتہ غدار جنرل پرویز مشرف کہاں ہے؟ عدالت کا حکم ہے کہ اسے گریباں سے پکڑ کر گھسیٹے ہوئے ڈی چوک لانا ہے اور گلے میں پٹا ڈال کر پارلیمنٹ کے سامنے الٹا لٹکا کر اس کی گردن دس فٹ لمبی کرکے ختنے چیک کرنے والی ایجنسی سے اس کی “مسلمانیت کا سرٹیفیکیٹ” چیک کروانا ہےخوش ہونے کی ضرورت نہیں عدالتوں نے خود کو فوجیوں سے تحفظ دینے کے لئے یہ کام کیا ہے …. تا کہ کسی جج کی ڈکٹتر شپ کا سورج غروب کرنے کی ہمت کسی جرنیل کی آیئندہ نسل کو نہ ہو … دونوں اپنے اپنے دائرے میں ایک ہی کام کر رہے ہیں…
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up نادان liked this post
4 Aug, 2020 at 10:50 am #52آپ کے خیال میں پاکستان میں عدالتی نظام اتنا ہی مضبوط اور انصاف والا ہوتا تو مشرف کی سزا کے لئے جو غیر انسانی الفاظ استعمال کیے گے ہیں ان کا مقصد صرف سوکھی سوکھی بدمعاشی تھی اور کچھ نہیں تھا … اور آج مشرف واقعی چوک میں لٹکا ہوتا ہے .. یہ ملک فوجیوں کا ہے جناب اگر ایسا ہوتا تو فوجی پٹواریوں کی طرح عدلیہ کو بے دخل کر کے اپنی فوجی عدالتیں قائم کر لیتے ….. … … پاکستان میں انصاف کا صرف نام ہے اور وہ ایک خونی کھیل ہے اگر آپ کو ایک عدالت سے انصاف نہیں مل رہا تو ہائر عدالت کا دروازہ اور بالفرض ملک کی سب سے بڑی و ہائیسٹ عدالت سے بھی سوکھی بدمعاشی کر رہی ہے تو پھر
بعد قیامت لگنے والی سب سے بڑی عدالت کا انتظار کیجیئے۔وہاں سب کو انصاف ملنے کا وعدہ ہے۔4 Aug, 2020 at 10:54 am #53خوش ہونے کی ضرورت نہیں عدالتوں نے خود کو فوجیوں سے تحفظ دینے کے لئے یہ کام کیا ہے …. تا کہ کسی جج کی ڈکٹتر شپ کا سورج غروب کرنے کی ہمت کسی جرنیل کی آیئندہ نسل کو نہ ہو … دونوں اپنے اپنے دائرے میں ایک ہی کام کر رہے ہیں…
میرے سوال کا جواب ابھی باقی ہے
وہ فوجی بزدل چوہا جو خود کو کمانڈو کہتا تھا اور پھر عدالت جاتے ہوئے ڈیلیوری پینز شروع ہو جانے پر فوجی ہسپتال کے بیڈ کے نیچے جا کر چھپ گیا تھا
اب وہ وردی پوش بزدل چوہا کہاں ہے؟ اپنی بدمعاش فوج کے ہوتے ہوئے پاکستان آنے کی جرات کیوں نہیں کر رہا ہے؟
بڑا کمانڈو بنا پھرتا تھا سالا
- thumb_up 1
- thumb_up GeoG liked this post
4 Aug, 2020 at 3:08 pm #54پاکستان کو انگریزوں نے بنایا ہی “اسلامی قلعے” کے طور پر تھا, تاکہ کمیونسٹ یلغار کو روک سکے اور دوسری طرف انڈیا کی فوج بہت زیادہ طاقتور نہ ہو جاے اور ان کے لئے مسائل پیدا نہ کر دے ..اور آج تک یہی جنرل اسی راہ پر گامزن ہے پاکستان میں ایوب خان سے لے کر ضیاالحق تک جتنے بھی جرنل اے ہیں ان کے باپ دادوں نے ملکہ برطانیہ کے بوٹ چاٹے ہیں …. … کیا یہ بات کم ہے کہ پاکستان کے پانچ چیف اس وقت ملک کی دولت لوٹ کر باہر بیٹھے ہووے ہیں اور چھٹا ایکسٹنشن لے رہا ہے … آرمی کا قانونا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ ملک کے قانون معلمات میں مدخلت کرنا یہاں تو جی ایچ کیو ایک ملٹری سے زیادہ کاروباری ادارہ بنا ہوا ہے .. یہ ملک کو لوٹ کر کھا گے ہیں اور پاکستانی عوام اور میڈیا یہ گانے گا رہا ہےاے پتر کھا کھا کہ نہیں راجدے
یار آپ کی بات سے شیطان میرے دل میں وسوسہ ڈال رہا ہے کہ
ہو نہ ہو فوج ابھی بھی انگریزوں کی ہی ہے
جسکا مقصد کڑوروں کے ہجوم کو قابو میں رکھنا ہے
اوپر سے حمید گل بھی کچھ ایسا ہی کہہ رہا ہے
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
4 Aug, 2020 at 3:29 pm #55یار آپ کی بات سے شیطان میرے دل میں وسوسہ ڈال رہا ہے کہ ہو نہ ہو فوج ابھی بھی انگریزوں کی ہی ہے جسکا مقصد کڑوروں کے ہجوم کو قابو میں رکھنا ہے اوپر سے حمید گل بھی کچھ ایسا ہی کہہ رہا ہے https://m.youtube.com/watch?v=yZANfcyCP9Eسر جی جنرل حمید گل سو فیصد سچ کہ رہا ہے .. شائد اس کی یہ ایمانداری تھی جس کی وجہ سے وہ چیف بننے سے رہ گیا ……. آپ کیا سمجتھے ہیں پاکستانی فوج اتنی آزاد ہے کہ وہ خود اپنا چیف پسند کرتی ہے اور اس کی ایکسٹنشن کرتی ہے
ضیاء الحق امریکی ایجنٹ یعنی اسرایئلی ایجنٹ تھا اور ان کے کہنے پر اس نے تیس ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا اور اور اس کی اس بوٹ پالش کے نتیجے میں … امریکہ نے بھٹو پر کو کہا کہ اگر تم پاکستان میں رہنا چاہتے ہو تو کہ اسکو آرمی چیف بناؤ ، اور بھٹو کو اس مکروہ کو آرمی چیف بنانا پڑا اور اسکا خمیازہ اپنی جان دے کر ادا کرنا پڑا- بعد میں پاکستانیوں کو اسلامی نظام اور دہشت گردی کا مزا بھی لینا پڑا
4 Aug, 2020 at 4:24 pm #56توسی سارے دانشگرد ۔۔۔مل کر ایک نقطے پر متفق ہوجاو ۔۔کہہ آرمی چیف اور وائس اف آرمی چیف کا تقرر کیسے کرنا ہے ۔تاکہ معاملہ کمیٹی کے سپرد کیا جاوئے اور اس سال ہی قانون میں ترمیم کروا کر آپ سب کی آتما کو سیب کا مربہ کھلایا جائے ۔۔۔
ویسے قوم کو داد دینی چاھیے ۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ ایسٹبلشمنٹ ۔۔۔ کور کمانڈرز ۔۔۔ امریکہ جی ایچ کیو کے ہوتے ہوئے بھی ۔۔۔۔۔
نوازشریف نے ۔۔۔۔ آرمی چیف ۔۔۔۔ تقرر کرنے کا ایک بہترین ۔۔۔۔۔ لاہوری طریقہ ۔۔۔۔ دریافت کرلیا تھا ۔۔۔۔۔
نوازشریف نے کمال ہوشیاری اور پھرتی سے ۔۔۔۔ ایسٹبلشمنٹ ۔۔۔ امریکہ ۔۔۔۔ جی ایچ کیو ۔۔۔۔ کی آنکھوں میں مرچیں ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔
بازار سے ۔۔۔۔ پیتل کے ستارے پھول منگواکر ۔۔۔۔۔ جرنل بٹ کو لگا دیئے تھے ۔۔۔۔۔ اور آرمی چیف بنا دیا تھا ۔۔۔
لیکن پراسسنگ میں تھوڑی سی غلطی رہ گئی تھی ۔۔۔۔ جنرل مشرف کا جہاز ۔۔۔۔۔ تھوڑا جلدی پا کستانی حدود میں داخل ہوگیا تھا ۔۔۔
۔۔ ورنہ نوازشریف کا ایجاد کردہ طریقہ رائج ہوتے ہوتے رہ گیا ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لیے میرا مشورہ اگر عمران خان بھی کچھ تھرلنگ کرسکتا ہے تو بازار سے ۔۔۔ پیتل کے ستارے پھول منگواکر ۔۔۔ شبلی فراز کو لگا دے ۔۔۔۔ اور حفاظت کے لیئے شبلی کو پستول بھی پھڑا دے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 4
- mood Muhammad Hafeez, SaleemRaza, Bawa, Shirazi react this post
4 Aug, 2020 at 4:38 pm #57قرار جی چولیں نہ مارا کریں، آرٹیکل لکھنے سے پہلے تھوڑی سٹیڈی کر لیا کریں دو ہزار سات تک وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ پاکستان میں موجود تھا۔ جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی آرمی چیف بننے سے پہلے وائس آرمی چیف ہی تھے بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ ابھی بھی موجود ہے پاکستان اور بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے کی عموماً معیاد تین سال ہی تھی/ہے لیکن یہ آرمی چیف کی مدت سے مشروط نہیں تھی/ہے۔ کوئی وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے اپنی تین سال کی مدت پوری کرکے یا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر تین سال سے پہلے ریٹائر ہو جاتا تھا/ہے اور کوئی ایک سال بعد ہی آرمی چیف کے ریٹائر ہونے پر آرمی چیف بن جاتا تھا/ہے دونوں ممالک میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا آرمی چیف بننا بھی لازم نہیں ہے، یہ سربراہ حکومت یعنی وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ وائس آرمی چیف کو آرمی چیف بنائے یا کسی دوسرے جرنیل کو اس عہدے پر لگا دے وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ اس لئے ہوتا ہے کہ اگر اچانک آرمی چیف کا عہدہ کسی وجہ سے خالی ہو جائے تو وہ عارضی یا قائم مقام آرمی چیف کے اختیارات سنبھال لے جیسا کہ جنرل ضیاء الحق کے انتقال اور جنرل پرویز مشرف کے وردی اتارنے پر ہوا تھا پاکستان میں سات وائس چیف آف آرمی سٹاف میں سے پانچ بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے جن میں جنرل عبدحامد خان ایک سال نو ماہ، جنرل سرور خان چار سال، جنرل کے ایم عارف تین سال، جنرل یوسف خان تین سال اور جنرل احسن سلیم حیات تین سال وائس آرمی چیف رہے لیکن آرمی چیف نہ بن سکے جبکہ جنرل اسلم بیگ ڈیڑھ سال اور جنرل اشفاق کیانی ڈیڑھ ماہ وائس آرمی چیف رہنے کے بعد آرمی چیف بن گئے بھارت میں بھی لیفٹیننٹ جنرل سیانی وائس آرمی چیف ہیں جنہوں نے اس سال جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالا ہے. ان سے پہلے لیفٹیننٹ جنرل منوج ناآراوین وائس آرمی چیف تھے جو صرف تین ماہ وائس آرمی چیف رہ کر آرمی چیف بن گئے ہیں. لیفٹیننٹ جنرل منوج ناواوین وائس آرمی چیف سے پہلے دو وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے. بھارت میں جنرل بکرم سنگھ اور وجے کمار سنگھ اور بہت سے دیگر جرنیل وائس آرمی چیف بنے بغیر آرمی چیف بنےپاکستان میں وائس چیف آف آرمی سٹاف سارے کے سارے مارشل لاء دور میں بنے ، وائس چیف آف آرمی سٹاف مارشل لاء دور میں فوج کی پروفیشنل ضروریات کو پورا کرتے ہیں کیونکہ چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا کہ وہ فوجی معاملات پر نظر رکھ سکے
4 Aug, 2020 at 4:43 pm #58جیو جی …جب تک آرمی چیف ان ویٹنگ نہیں ہوگا ہر موجودہ چیف اپنی ایکسٹینشن کی کوششیں کرتا رہے گا ..موجودہ سلیکشن پراسیس نے کیا دیا ہے؟ اس میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے آپ موجودہ سائٹ اپ کو میری تجویز میں مکس کر رہے ہیں کہ آرمی چیف اپنے کوئی تین نام وائس چیف کے لیے دے گا اور پرائم منسٹر کو انہی تین میں سے ایک نام چننا پڑے گا …میں نے بات نہیں کی ..وائس چیف چننے والا پراسیس وہی ہو گا جو آرمی چیف کے چناؤ کا ہے ..یعنی پرائم منسٹر کا صوابدیدی اختیار چلیں مثال لے لیتے ہیں بحث کے لیے فرض کیا موجودہ پارلیمنٹ میری تجویز پر یہ قانون پاس کرلیتی ہے …باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت پرائم منسٹر عمران خان تین عھدوں کا تقرر کرے گا …چیئرمین جائنٹ چیفس سٹاف …آرمی چیف …اور وائس چیف فرض کریں جنرل زید آرمی چیف بن جاتا ہے اور جنرل بکر وائس چیف تین سال بعد…جنرل زید ریٹائر ہوجاۓ گا ..اور پرائم منسٹر جنرل بکر کو پروموٹ کرکے آرمی چیف لگاۓ گا اور ساتھ ساتھ ایک اور جنرل طلحہ کو تین سال کے لیے وائس چیف لگا دے گا ..میں یہاں چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کی تقرری کو نظر انداز کر رہا ہوں کیونکہ یہ بے اختیار عھدہ ہے لیکن کوئی جنرل اس پر بھی چنا جاۓ گا تین سال بعد جنرل طلحہ آرمی چیف بن جاۓ گے اور ایک نیا وائس چیف آجاۓ گا اب یہ ساری کی ساری تقرریاں پرائم منسٹر کر رہا ہے ..اس کا حق کہاں سلب ہوا ہے؟ اگر سوال یہ ہے کہ یہ آٹومیٹک کیوں ہے کہ وائس چیف ..چیف بن جاۓ؟ تو جناب پرائم منسٹر چاہے تو کسی وائس چیف کو آٹومیٹک ترقی نہ بھی دے ..کسی موجودہ چیف کو طرف کردے لیکن میں ایک پراسیس کی بات کر رہا ہوں کہ اگر کسی کا سکینڈل نہ ہو تو اس کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور فوج کو سیاست سے دور رکھنا چاہیےویسے آپس کی بات ہے اگر یہ آرمی چیف بدل بھی جائے یا اس کے ڈپٹی سے اسے بدل دیا جائے تو فرق کیا پڑے گا؟؟ پالیسی تو قریب قریب وہی رہتی ہے جو پنٹاگون نے دی ہوتی ہے ، یہ آج مجاہد ہیں اور یہی آج دہشتگرد ہیں
4 Aug, 2020 at 4:46 pm #59اس مسلہ کے حل کے لئے میری بھی کچھ تجاویز ہیں جن سے ایکسٹنشن کا سانپ بھی مرجاے گا اور سیاسی حکومت کی لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی . ١) آرمی چیف کی مدت ملازمت ایک سال کردی جائے – ٢) آیین میں اسکو زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ ایک ایک سالہ ایکسٹینشن لینے کا آپشن ہو اور وہ بھی وزیر اعظم کی منظوری سے . لیں جی سارا مسلہ ہی حل ہو گیاآرمی چیف تازہ ریٹائر جرنیل کو لگایا جائے جو ایک سال کے کنٹریکٹ پر کام کرے ، ہر سال اس کے کانٹریکٹ کی تجدید اس کے کنڈکٹ کو دیکھ کر کی جائے
- mood 1
- mood Bawa react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.