Home Forums Siasi Discussion Army Chief Selection, a Proposal

  • This topic has 126 replies, 14 voices, and was last updated 2 years, 9 months ago by GeoG. This post has been viewed 4887 times
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 127 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    قرار نامہ

    8-3-2020

    ###

    آرمی چیف کی ایکسٹینشن ہمیشہ ایک  بڑا “قومی مسئلہ” ہوتا ہے جس پر ہر جمہوری حکومت شدید دباؤ میں ہوتی ہے _ میں نے اس مضمون میں آرمی چیف کی سلیکشن اور اس کے طریقہ کار میں تبدیلیوں پر کچھ تجاویز پیش کی ہیں  اور ان پر اپنی ذاتی راۓ کا اظہار کیا ہے

    پاکستان کی تاریخ  بتاتی ہے تقریباً ہر آرمی چیف نے اپنی ایکسٹینشن لی ہے یا لینے کی کوشش کی ہے…جنرل ضیاء تو ماشاء اللہ خود ہی اپنے آپ کو ایکسٹینشن دیتا رہتا تھا ضیاء کی موت کے بعد ..جنرل اسلم بیگ نے یہ کوشش کی مگر نواز شریف کی حکومت نے مہینوں پہلے نئے آرمی چیف (جنرل جنجوعہ) کے نام کا اعلان کرکے اسلم بیگ کا مکو ٹھپ دیا …جنرل وحید کاکڑ کا کیس کچھ مختلف ہے ..اس  نے بینظر حکومت اور صدر فاروق لغاری سے ایکسٹینشن مانگنے کی کوشش نہیں کی لیکن شاید اس کی وجہ یہ بھی  تھی کہ ایکسٹینشن ملنے کا کوئی چانس بھی نہیں تھا…جنرل مشرف نے بھی خود ہی اپنے آپ کو ایکسٹینشن دی …جنرل کیانی نے زبردستی رات بارہ بجے وزیراعظم گیلانی کو جگا کر ایکسٹینشن کا نوٹس جاری کروایا …میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، جنرل راحیل شریف نے  وزیراعظم نواز شریف پر زبردست دباؤ ڈالا مگر اسے ایکسٹینشن نہ ملی …اور جنرل باجوہ کی داستان تو سب کے سامنے ہے …جنرل باجوہ وہ واحد آرمی چیف ہے جسے … بے شرمی کی تمام حدود پار کرنے کے ساتھ ساتھ … ایکسٹینشن لینے کے لیے اپنا وکیل تک کرنا پڑا تھا

    لہٰذا اس بات میں کوئی رتی برابر بھی شک نہیں کہ تمام کے تمام آرمی چیف اپنی تقرری کے پہلے دن سے اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ کس طرح اپنے تین سال کو چھ سال میں بدلہ جاۓ …اور اس مقصد کے حصول کے لیے وہ سن گن لینے کے لیے ..سویلین وزراءعظم کے  فون ٹیپ کرواتے ہیں …میڈیا میں اپنے تنخواہ دار صحافیوں کے ذریعے ..تواتر سے ایسے پروگرام کرواتے ہیں کہ کس طرح پاکستان ایک انتہائی “نازک دور” سے گزر رہا ہے ..اگر آرمی چیف کو ایکسٹینشن نہ ملی تو پاکستان کی مسلح افواج کو ناقابل  نقصان پونھچے گا یا پھر یہ کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور دوران جنگ فوج کی قیادت میں تبدیلی نہیں کی جانی چاہیے ..غرض میڈیا میں اپنے کامران خانوں ، مبشر لقمانوں، غلام حسینوں ، ہارون رشیدوں کو فوج ظفر موج کو ایک منظم طریقے سے متحرک کیا جاتا ہے …لیکن یہ کہنا بھی انتہائی ضروری ہے کہ صحافیوں اور شیخ رشید جیسے سیاستدانوں کے ذریعے یہ بات بھی مسلسل اور بقول “مصدقہ ذرائع” شد و مد سے  کہی جاتی ہے کہ آرمی چیف ایکسٹینشن لینے میں بلکل بھی دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ کچھ صحافی جو جوش خطابت میں اتنی دور نکل جاتے ہیں اور کہ بیٹھتے ہیں کہ آرمی چیف کو ایکسٹینشن لینے پر “مجبور” کیا جارہا ہے

    مجھے یاد ہے کہ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن سے کچھ عرصہ پہلے جب یہ سٹوری زور شور سے میڈیا پر پھیلائی جا رہی تھی کہ جنرل صاحب بلکل بھی اپنی ایکسٹینشن نہیں چاہتے ..اسی دوران نجم سیٹھی کا یو ٹیوب پر ایک شو دیکھنے کا موقع ملا …اگرچہ فوجی تنخواہ دار تو زور شور سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر ایک کے بعد دوسرا پروگرام کر رہے تھا تاہم میڈیا کے  کچھ بڑے نام  اس موضوع پر خاموش تھے …نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں یہ بتایا کہ مقتدر حلقوں کی طرف سے ملک کے چیدہ چیدہ صحافیوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ باجوہ کی ایکسٹینشن ہونے والی ہے ..لہٰذا اپنے پروگرامز میں یا تو اس کو سپورٹ کریں ..اور اگر سپورٹ نہیں کرسکتے تو  کم از کم رنگ میں بھنگ بھی نہ ڈالیں ..یعنی دوسرے الفاظ میں یہ کہ اس کی مخالفت کرکے بدمزگی پیدا نہ کریں …نجم سیٹھی نے بس اتنا ہی کہنے پر اکتفاء کیا اور اس کے بعد اس موضوع پر کوئی اور پروگرام نہیں کیا ..یہی حالت باقی آزاد اور نامور صحافیوں کی تھی

    اس طویل ابتدائیے  کے بعد میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ آرمی چیف کے تقرر کے وقت اس کے نائب یعنی  وائس چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری بھی کی جاۓ اور یہ تقرری جمہوری حکومت کی طرف تین سال کے لیے ہو …آرمی چیف کی تین سال کی مدت ختم ہونے پر …وائس چیف آف آرمی سٹاف کو پروموٹ کرکے تین سال کے لیے آرمی چیف بنایا جاۓ اور اسی وقت ایک نیا وائس چیف آف آرمی سٹاف تین سال کے لیے مقرر کر دیا جاۓ

    موجودہ دور میں ہر آرمی چیف اپنی ایکسٹینشن لینے کے لیے بے چین اور بے تاب رہتا ہے لیکن اگر اسے پتا ہو کہ وائس چیف انتظار میں بیٹھا ہے تو شاید وہ اس کا حق مارنے سے پرہیز کرے …مزید برآں، ہر جنرل تین کی بجاۓ چھ سال آرمی کے ان دو ٹاپ عھدوں رہے گا .. یعنی پہلے تین سال بطور وائس چیف آف آرمی سٹاف اور اگلے تین سال آرمی چیف

    موجودہ سلیکشن پراسیس میں آرمی چیف اپنی ایکسٹینشن کرواکے دوسرے جرنیلوں کا حق تو ضرور مارتا ہے مگر یہ واضح نہیں ہوتا کہ کس جنرل کا حق مارا گیا ہے ..مثلاً سوشل میڈیا میں رپورٹس تواتر سے آتی رہیں کہ کچھ جنرلز (شاید سات) باجوہ کی ایکسٹینشن سے خوش نہیں تھے ..لیکن لازمی نہیں کہ سب جنرلز کا حق مارا گیا ہو کیونکہ ان میں سے صرف ایک نے ہی آرمی چیف بننا ہوتا ہے ..اور اس کے نام کا بھی پتا نہیں ہوتا ….لہٰذا اس نئے پراسیس میں آرمی چیف کو معلوم  ہوگا کہ وہ وائس چیف  کا حق مار رہا ہے ..اور آرمی کے اندر شاید اس بات کو پسند نہ کیا جاۓ …البتہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن رک جاۓ گی مگر یہ عمل ایک فارمل طریقے سے آگے بڑھے گا اور یہ امکان ہے کہ تمام آرمی چیفس کے لیے ..چھ سال کے بعد مزید اپنے عھدے سے چمٹے رہنا بہت مشکل ہوجاۓ گا

    جمہوری حکمرانوں کے لیے بھی یہ بہتر ہے کہ وہ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف ، آرمی چیف یا وائس چیف کے عھدوں پر تعیناتی کو صوابدیدی اختیار کے طور پر استعمال نہ کریں بلکہ اسمبلی اور سینٹ میں اس پر بحث ہونی چاہیے …امریکا میں تو افواج کے سربراہوں کی نامزدگی صدر کرتا ہے مگر اس کی منظوری سینٹ سے لینا ہوتی ہے …ظاہر ہے امریکی طریقہ کار پاکستان میں نافذ کرنا تو ابھی ممکن نہیں جہاں جرنیل سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے انٹرویو دیتے ہیں اور سوالوں کے جواب دیتے ہیں …تاہم کم سے کم ممکنہ ناموں پر بحث تو ضرور ہوسکتی ہے اور ہونی چاہیے بھی

    پاکستان کا ماضی ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ وزراء ا عظم کچھ جرنیلوں کو بائی پاس کرکے اپنے جرنیل کو آرمی چیف چنتے رہے ہیں ..لیکن اس پالیسی کا ہمیشہ نقصان ہی ہوا ہے …جنرل آصف نواز جنجوعہ کی موت کے بعد ..جب صدر غلام اسحاق خان اور نواز شریف کی ٹسل  عروج پر تھی تو نواز شریف لاہور کے کور کمانڈر جنرل اشرف کو آرمی چیف لگوانا چاہتا تھا مگر اسحاق نے وحید کاکڑ کو ترجیح دی …وحید کاکڑ کو چار جنرلز کو سپر سیڈ کرکے آرمی چیف بنایا گیا مگر کاکڑ نے دونوں یانی اسحاق اور نواز شریف کی چھٹی کروائی …پیپلز پارٹی کے دور میں جب بینظر وزیراعظم اور فاروق لغاری صدر تھا تو جنرل جہانگیر کرامت کو آرمی چیف بنایا گیا …اور کسی بھی جنرل کی حق تلفی نہیں ہوئی …لیکن یہ بھی ستم ضعیفی کہ جنرل جہانگیر کرامت نے فاروق لغاری اور بینظر کے دمیں لڑائی میں فاروق لغاری کا ساتھ دیا اور بینظر حکومت برطرف ہوئی
    مشرف کی تعیناتی کے وقت بھی جنرل علی قلی خان اور جنرل خالد نواز کو سپر سیڈ  کیا گیا
    جب نواز شریف نے راحیل شریف کو آرمی چیف مقرر کیا تو لیفٹننٹ جنرل ہارون کو سپر سیڈ  کیا گیا …اسی طرح جب جنرل باجوہ کو آرمی چیف لگایا گیا تو دو لیفٹننٹ جنرلز سپر سیڈ  ہو گئے

    یہ نواز شریف کی ہی مہربانی ہے کہ قوم کو مشرف اور باجوہ جیسے تحفے ملے …مشرف نے دس سال گزار لیے اور جنرل باجوہ نے تو حد ہی کردی ہے اور میڈیا اور حکومت پر ایسا ٹائٹ شکنجہ کسا ہے کہ اس کی مثال صرف ضیاء دور کے مارشل لاء میں ہی ملتی ہے

    میری یہ تجویز بھی ہے کہ اگر آرمی چیف اور وائس چیف کا تقرر کرنا ہو تو سنیارٹی کو ملحوظ خاطر رکھا جاۓ ..اکر کسی جنرل کے کرئیر میں کوئی مشکوک حرکت نہیں ہے تو اسے چیف بنا دیا جاۓ اور بلا وجہ سپر سیڈ  نہ کیا جاۓ …البتہ کچھ حلقوں کی طرف سے یہ دلیل دی جاۓ گی کہ کون سا جنرل مشکوک نہیں ہے ..سب نہلے پر دہلا ہیں …ایک صاف اور شفاف جرنیل ڈھونڈنا ایسا ہی ہے کہ جیسے طالبان کا قلع قمع کرنے والی فورس کے سربراہ کے تقرر کے لیے لیے اکوڑہ خٹک کے مدرسے جامعہ حقانیہ سے کوئی بندا چن لیا جاۓ ..تاہم امید پر دنیا قائم ہے

    پاکستان کی فوج غیر پیشہ ور تو ہے ہی لیکن ان کی دشمنی کی مثال شتر کینہ جیسی ہے …انہیں ڈان لیکس ہضم نہیں ہوتا ..انہیں یہ بات  پسند نہیں آتی کہ حامد میر پر حملے کے بعد نواز شریف اس کے پاس کیوں گیا ….سیاستدانوں نے ہمیشہ فوج  کے جرائم پر پردہ ڈالا ہے لیکن جواباً فوج نے موقع ملنے پر ہمیشہ اسی ہاتھ کو کاٹا جس نے انہیں بچایا …اکہتر میں ملک گنوانے کے باوجود کسی ایک بھی جنرل کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی …سیاچن گنوایا کسی نے ضیاء کو کچھ نہیں کہا …کارگل ہوا مگر اس فوجی بدمعاشی کا ملبہ نواز شریف پر گرا …اسامہ بن لادن فوج کی بغل سے برآمد ہوا مگر کسی ایک بھی جنرل کو برطرف نہیں کیا گیا …نواز شریف نے آئی ایس آئی چیف جنرل ظہیر السلام کی ٹیپس تک پوھنچ گئیں جس میں وہ دھرنے کرواتا پکڑا گیا مگر نواز شریف اسے بر طرف نہ کرسکا …لہٰذا سیاستدانوں کو آرمی کے احتساب کے عمل کو شروع کرنا ہی پڑے گا کیونکہ جب سیاستدانوں کی حجامت  کی باری آئے گی تو تیس تیس چالیس چالیس سال والے کیسز بھی دوبارہ کھل جائیں گے

    لیکن سب سے بڑی مشکل آرمی چیف کی تقرری نہیں بلکہ آرمی کو پروفیشنل بنانا ہے …سویلین محکموں سے فوجی افسران کو واپس بھیجنا ہے …یہ دنیا  کی واحد فوج ہے جو کاروبار بھی کرتی ہے اور پلاٹ بیچ کر ..کاروباری فیکٹریاں لگا کر پیسے بناتی ہے …یہی وجہ ہے کہ ان میں فوجی تربیت کی کمی ہے..ورنہ کون سی آرمی ہے جو کارگل جیسا بڑا آپریشن شروع کرتے وقت اپنے پرائم منسٹر اور ایئر چیف یا نیول چیف کو بے خبر رکھتی ہے؟ ..ایسے لوگ اب  صرف یوم کشمیر پر جہاد باالموسیقی کرتے ھوئے صرف نغمے ہی ریلیز کر سکتے ہیں

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    A very good suggestion to appoint deputy which seems practical but let me be devil-s advocate for argument sake:

    Army by nature derive their powers from one person at top and post of Deputy will erode that authority little bit as junior most Let. Generals will be look more towards Deputy Chief so that when he becomes chief, they are in his (deputy-s) good books and one of them could be chosen as deputy so a possibility of top six in seniority looking to chief and bottom six looking towards deputy in their inclination and decision making.

    Ideally… chapter of extension should be closed but it may be seen as incursion into army affairs so under the current circumstances to avoid any further confrontation, extension should be limited to no more than ONE year with no additional perks and that should be subject to approval of the joint session of NA and Senate, in a secret vote, lets take burden away from PM while he still keeps the option of appointing COAS and Deputy.

    • This reply was modified 2 years, 10 months ago by GeoG.
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    قرار جی

    چولیں نہ مارا کریں، آرٹیکل لکھنے سے پہلے تھوڑی سٹیڈی کر لیا کریں

    دو ہزار سات تک وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ پاکستان میں موجود تھا۔ جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی آرمی چیف بننے سے پہلے وائس آرمی چیف ہی تھے

    بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ ابھی بھی موجود ہے

    پاکستان اور بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے کی عموماً معیاد تین سال ہی تھی/ہے لیکن یہ آرمی چیف کی مدت سے مشروط نہیں تھی/ہے۔ کوئی وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے اپنی تین سال کی مدت پوری کرکے یا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر تین سال سے پہلے ریٹائر ہو جاتا تھا/ہے اور کوئی ایک سال بعد ہی آرمی چیف کے ریٹائر ہونے پر آرمی چیف بن جاتا تھا/ہے

    دونوں ممالک میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا آرمی چیف بننا بھی لازم نہیں ہے، یہ سربراہ حکومت یعنی وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ وائس آرمی چیف کو آرمی چیف بنائے یا کسی دوسرے جرنیل کو اس عہدے پر لگا دے

    وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ اس لئے ہوتا ہے کہ اگر اچانک آرمی چیف کا عہدہ کسی وجہ سے خالی ہو جائے تو وہ عارضی یا قائم مقام آرمی چیف کے اختیارات سنبھال لے جیسا کہ جنرل ضیاء الحق کے انتقال اور جنرل پرویز مشرف کے وردی اتارنے پر ہوا تھا

    پاکستان میں سات وائس چیف آف آرمی سٹاف میں سے پانچ بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے جن میں جنرل عبدحامد خان ایک سال نو ماہ، جنرل سرور خان چار سال، جنرل کے ایم عارف تین سال، جنرل یوسف خان تین سال اور جنرل احسن سلیم حیات تین سال وائس آرمی چیف رہے لیکن آرمی چیف نہ بن سکے جبکہ جنرل اسلم بیگ ڈیڑھ سال اور جنرل اشفاق کیانی ڈیڑھ ماہ وائس آرمی چیف رہنے کے بعد آرمی چیف بن گئے

    بھارت میں بھی لیفٹیننٹ جنرل سیانی وائس آرمی چیف ہیں جنہوں نے اس سال جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالا ہے. ان سے پہلے لیفٹیننٹ جنرل منوج ناآراوین وائس آرمی چیف تھے جو صرف تین ماہ وائس آرمی چیف رہ کر آرمی چیف بن گئے ہیں. لیفٹیننٹ جنرل منوج ناواوین وائس آرمی چیف سے پہلے دو وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے. بھارت میں جنرل بکرم سنگھ اور وجے کمار سنگھ اور بہت سے دیگر جرنیل وائس آرمی چیف بنے بغیر آرمی چیف بنے

    • This reply was modified 2 years, 10 months ago by Bawa.
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    اس طویل ابتدائیے کے بعد میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ آرمی چیف کے تقرر کے وقت اس کے نائب یعنی وائس چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری بھی کی جاۓ اور یہ تقرری جمہوری حکومت کی طرف تین سال کے لیے ہو …آرمی چیف کی تین سال کی مدت ختم ہونے پر …وائس چیف آف آرمی سٹاف کو پروموٹ کرکے تین سال کے لیے آرمی چیف بنایا جاۓ اور اسی وقت ایک نیا وائس چیف آف آرمی سٹاف تین سال کے لیے مقرر کر دیا جاۓ

    ==================

    کیا آپ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے از خود اپنا چیف جسٹس مقرر کرنے کے اختیارات حاصل کر لینے کی طرح فوج کو بھی اپنے سربراہ کے تقرر کے اختیارات دے کر سویلین حکومت کو بے اختیار کر دینا چاہیے؟

    آپکی تجویز کے مطابق جب ایک دفعہ ایک وزیر اعظم آرمی چیف اور وائس آرمی چیف کا تقرر کر دے گا تو اس کے یا اس کے بعد آنے والے وزراء اعظم کے آرمی چیف مقرر کرنے کے اختیارات خود بخود ختم ہو جائیں گے کہ ہر بار وائس آرمی چیف خود بخود آرمی چیف بن جائے گا اور آرمی چیف کا تقرر وزیر اعظم سے چھن جائے گا اور وزیر اعظم کے پاس صرف وائس آرمی چیف کے تقرر کا اختیار ہی رہ جائے گا؟ کیا کوئی سویلین وزیر اعظم اس قدر طاقتور ہوگا کہ آرمی چیف کی مرضی کے خلاف کسی کو وائس آرمی چیف مقرر کر سکے؟

    گویا سویلین چیف جسٹس کے تقرر کے اختیارات سرنڈر کرنے کے بعد فوج کا سربراہ تقرر کرنے کا اختیار بھی سرنڈر کر دیں گے

    ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #5
    A very good suggestion to appoint deputy which seems practical but let me be devil-s advocate for argument sake: Army by nature derive their powers from one person at top and post of Deputy will erode that authority little bit as junior most Let. Generals will be look more towards Deputy Chief so that when he becomes chief, they are in his (deputy-s) good books and one of them could be chosen as deputy so a possibility of top six in seniority looking to chief and bottom six looking towards deputy in their inclination and decision making. Ideally… chapter of extension should be closed but it may be seen as incursion into army affairs so under the current circumstances to avoid any further confrontation, extension should be limited to no more than ONE year with no additional perks and that should be subject to approval of the joint session of NA and Senate, in a secret vote, lets take burden away from PM while he still keeps the option of appointing COAS and Deputy.

    جیو جی
    آرمی نے سیاسی افئیر میں اتنی مداخلت کی ہے …الیکٹڈ لیڈر کی فوجی امور میں اتنی سی مداخلت تو جائز ہونی چاہیے

    یہ دو چیفس ہونے والی بات نہیں …وائس چیف کی آیندہ چیف کے طور پر اہمیت ہوگی اور اگر باقی جنرل اس کے بھی اٹھاتے ہیں تو خیر ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    اس طویل ابتدائیے کے بعد میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ آرمی چیف کے تقرر کے وقت اس کے نائب یعنی وائس چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری بھی کی جاۓ اور یہ تقرری جمہوری حکومت کی طرف تین سال کے لیے ہو …آرمی چیف کی تین سال کی مدت ختم ہونے پر …وائس چیف آف آرمی سٹاف کو پروموٹ کرکے تین سال کے لیے آرمی چیف بنایا جاۓ اور اسی وقت ایک نیا وائس چیف آف آرمی سٹاف تین سال کے لیے مقرر کر دیا جاۓ ================== کیا آپ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے از خود اپنا چیف جسٹس مقرر کرنے کے اختیارات حاصل کر لینے کی طرح فوج کو بھی اپنے سربراہ کے تقرر کے اختیارات دے کر سویلین حکومت کو بے اختیار کر دینا چاہیے؟ آپکی تجویز کے مطابق جب ایک دفعہ ایک وزیر اعظم آرمی چیف اور وائس آرمی چیف کا تقرر کر دے گا تو اس کے یا اس کے بعد آنے والے وزراء اعظم کے آرمی چیف مقرر کرنے کے اختیارات خود بخود ختم ہو جائیں گے کہ ہر بار وائس آرمی چیف خود بخود آرمی چیف بن جائے گا اور آرمی چیف کا تقرر وزیر اعظم سے چھن جائے گا اور وزیر اعظم کے پاس صرف وائس آرمی چیف کے تقرر کا اختیار ہی رہ جائے گا؟ کیا کوئی سویلین وزیر اعظم اس قدر طاقتور ہوگا کہ آرمی چیف کی مرضی کے خلاف کسی کو وائس آرمی چیف مقرر کر سکے؟ گویا سویلین چیف جسٹس کے تقرر کے اختیارات سرنڈر کرنے کے بعد فوج کا سربراہ تقرر کرنے کا اختیار بھی سرنڈر کر دیں گے ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو؟

    باوا بھائی ہر دفعہ وایس چیف کا انتخاب بھی تو حکومت کر سکتی ہے

    جب ایک چیف ریٹائر ہو تو اگلے ڈپٹی چیف کا انتخاب حکومت کر دے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #7
    قرار جی چولیں نہ مارا کریں، آرٹیکل لکھنے سے پہلے تھوڑی سٹیڈی کر لیا کریں دو ہزار سات تک وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ پاکستان میں موجود تھا۔ جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی آرمی چیف بننے سے پہلے وائس آرمی چیف ہی تھے بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ ابھی بھی موجود ہے پاکستان اور بھارت میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے کی عموماً معیاد تین سال ہی تھی/ہے لیکن یہ آرمی چیف کی مدت سے مشروط نہیں تھی/ہے۔ کوئی وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے اپنی تین سال کی مدت پوری کرکے یا ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر تین سال سے پہلے ریٹائر ہو جاتا تھا/ہے اور کوئی ایک سال بعد ہی آرمی چیف کے ریٹائر ہونے پر آرمی چیف بن جاتا تھا/ہے دونوں ممالک میں وائس چیف آف آرمی سٹاف کا آرمی چیف بننا بھی لازم نہیں ہے، یہ سربراہ حکومت یعنی وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ وہ وائس آرمی چیف کو آرمی چیف بنائے یا کسی دوسرے جرنیل کو اس عہدے پر لگا دے وائس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ اس لئے ہوتا ہے کہ اگر اچانک آرمی چیف کا عہدہ کسی وجہ سے خالی ہو جائے تو وہ عارضی یا قائم مقام آرمی چیف کے اختیارات سنبھال لے جیسا کہ جنرل ضیاء الحق کے انتقال اور جنرل پرویز مشرف کے وردی اتارنے پر ہوا تھا پاکستان میں سات وائس چیف آف آرمی سٹاف میں سے پانچ بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے جن میں جنرل عبدحامد خان ایک سال نو ماہ، جنرل سرور خان چار سال، جنرل کے ایم عارف تین سال، جنرل یوسف خان تین سال اور جنرل احسن سلیم حیات تین سال وائس آرمی چیف رہے لیکن آرمی چیف نہ بن سکے جبکہ جنرل اسلم بیگ ڈیڑھ سال اور جنرل اشفاق کیانی ڈیڑھ ماہ وائس آرمی چیف رہنے کے بعد آرمی چیف بن گئے بھارت میں بھی لیفٹیننٹ جنرل سیانی وائس آرمی چیف ہیں جنہوں نے اس سال جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالا ہے. ان سے پہلے لیفٹیننٹ جنرل منوج ناآراوین وائس آرمی چیف تھے جو صرف تین ماہ وائس آرمی چیف رہ کر آرمی چیف بن گئے ہیں. لیفٹیننٹ جنرل منوج ناواوین وائس آرمی چیف سے پہلے دو وائس آرمی چیف بغیر آرمی چیف بنے ریٹائر ہو گئے تھے. بھارت میں جنرل بکرم سنگھ اور وجے کمار سنگھ اور بہت سے دیگر جرنیل وائس آرمی چیف بنے بغیر آرمی چیف بنے

    باوا جی …قربانی پر دنبے کھا کھا کر کیا آنکھوں پر بھی چربی چڑھ گئی ہے کہ پڑھا نہیں جارہا؟

    یہی تو لکھ رہا ہوں کہ پرائم منسٹر وائس چیف کی تین سال کی تقرری کرے اور تین سال بعد وہ آٹومیٹک طریقے سے چیف بن جاۓ

    ماضی کے سب وائس چیف ڈکٹیٹروں نے خود لگاۓ تھے …یہ اختیار پرائم منسٹر کے پاس ہونا چاہیے اور وائس چیف کو چیف کے عہدے پر ترقی دینا بھی رول کا حصہ ہو

    یعنی ایک چیف چھ سال ان دو عھدوں پر گزارے گا …اس کی چھ سال والی حسرت بھی پوری ہو جاۓ گی اور ایکسٹینشن کا کیڑا اسے تنگ نہیں کرے گا کیونکہ

    Vice chief is Chief-in-waiting

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #8
    باوا بھائی ہر دفعہ وایس چیف کا انتخاب بھی تو حکومت کر سکتی ہے جب ایک چیف ریٹائر ہو تو اگلے ڈپٹی چیف کا انتخاب حکومت کر دے

    جیو جی …آپ سمجھ گئے باوا جی کو شاید کل سمجھ آئے گی

    پرائم منسٹر تین سال بعد بننے والے چیف کا تقرر…بطور وائس .. آج کر رہا ہے

    اور پرائم منسٹر چاہے تو کسی بھی چیف کو عھدے سے ہٹا سکتا ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    جیو جی آرمی نے سیاسی افئیر میں اتنی مداخلت کی ہے …الیکٹڈ لیڈر کی فوجی امور میں اتنی سی مداخلت تو جائز ہونی چاہیے یہ دو چیفس ہونے والی بات نہیں …وائس چیف کی آیندہ چیف کے طور پر اہمیت ہوگی اور اگر باقی جنرل اس کے بھی اٹھاتے ہیں تو خیر ہے

    Qrar Sb, I agree with your assertion that Elected leaders should have some say in the Selection but ground realities state otherwise and objective is practicality not just a discussion for the sake of it.

    One argument against having a Deputy could be to keep element of surprise and not let Generals collude. Even if  this idea of appointing deputy materialises, COAS will be asked to give three names and Govt will chose one, so incoming chief will be obliged just like Raheel Sharif felt obliged to Musharraf despite being known as professional solider ( in relative terms)

    Your thread is more on extension than the appointment procedure so politicians will do themselves favor if they cut their hands with some legislation to do away extension powers or limit it to One year maximum with no further possibility, na 9 man tail ho ga na radha nachay gi ….

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    باوا بھائی ہر دفعہ وایس چیف کا انتخاب بھی تو حکومت کر سکتی ہے جب ایک چیف ریٹائر ہو تو اگلے ڈپٹی چیف کا انتخاب حکومت کر دے

    جیو جی بھائی

    میں نے اوپر یہی لکھا ہے کہ

    کیا پاکستان میں کوئی سول وزیر اعظم آرمی چیف کے ہوتے ہوئے اس کی مرضی کے خلاف وائس آرمی چیف مقرر کر سکتا ہے؟

    نواز شریف نے تو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی مرضی کے خلاف جنرل ضیاء الدین کو آئی ایس آئی چیف مقرر کیا تھا، پھر انجام کیا ہوا تھا؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    جیو جی …آپ سمجھ گئے باوا جی کو شاید کل سمجھ آئے گی پرائم منسٹر تین سال بعد بننے والے چیف کا تقرر…بطور وائس .. آج کر رہا ہے اور پرائم منسٹر چاہے تو کسی بھی چیف کو عھدے سے ہٹا سکتا ہے

    قرار جی

    بچوں والی باتیں نہ کریں

    کیا بھٹو کے پھانسی لگنے اور نواز شریف کے ملک بدر ہونے کے بعد بھی کوئی سویلین پرائم منسٹر کسی آرمی چیف کو ہٹانے کا رسک لے سکتا ہے؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    حقیقت یہ ہے کہ

    نہ تو کوئی سویلین پرائم منسٹر اب کسی آرمی چیف کو اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی پرائم منسٹر کسی وائس آرمی چیف کو آرمی چیف کی مرضی کے بغیر لگا سکتا ہے

    اس لیے یہ ساری بحث ہی بیکار ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #13
    Qrar Sb, I agree with your assertion that Elected leaders should have some say in the Selection but ground realities state otherwise and objective is practicality not just a discussion for the sake of it. One argument against having a Deputy could be to keep element of surprise and not let Generals collude. Even if this idea of appointing deputy materialises, COAS will be asked to give three names and Govt will chose one, so incoming chief will be obliged just like Raheel Sharif felt obliged to Musharraf despite being known as professional solider ( in relative terms) Your thread is more on extension than the appointment procedure so politicians will do themselves favor if they cut their hands with some legislation to do away extension powers or limit it to One year maximum with no further possibility, na 9 man tail ho ga na radha nachay gi ….

    جیو جی …جب تک آرمی چیف ان ویٹنگ نہیں ہوگا ہر موجودہ چیف اپنی ایکسٹینشن کی کوششیں کرتا رہے گا ..موجودہ سلیکشن پراسیس نے کیا دیا ہے؟ اس میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے

    آپ موجودہ سائٹ اپ کو میری تجویز میں مکس کر رہے ہیں کہ آرمی چیف اپنے کوئی تین نام وائس چیف کے لیے دے گا اور پرائم منسٹر کو انہی تین میں سے ایک نام چننا پڑے گا …میں نے  بات نہیں کی ..وائس چیف چننے والا پراسیس وہی ہو گا جو آرمی چیف کے چناؤ کا ہے ..یعنی پرائم منسٹر کا صوابدیدی اختیار

    چلیں مثال لے لیتے ہیں
    بحث کے لیے فرض کیا موجودہ پارلیمنٹ میری تجویز پر یہ قانون پاس کرلیتی ہے …باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے  وقت پرائم منسٹر عمران خان تین عھدوں کا تقرر کرے گا …چیئرمین جائنٹ چیفس  سٹاف …آرمی چیف …اور وائس چیف
    فرض  کریں جنرل زید  آرمی چیف بن جاتا ہے اور جنرل بکر وائس چیف

    تین سال بعد…جنرل زید ریٹائر ہوجاۓ گا ..اور پرائم منسٹر جنرل بکر کو پروموٹ کرکے آرمی چیف لگاۓ گا اور ساتھ ساتھ ایک اور جنرل طلحہ کو تین سال کے لیے وائس چیف لگا دے گا ..میں یہاں چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف  کی تقرری کو نظر انداز کر رہا ہوں کیونکہ یہ بے اختیار عھدہ ہے لیکن کوئی جنرل اس پر بھی چنا  جاۓ گا

    تین سال بعد جنرل طلحہ آرمی چیف بن جاۓ گے  اور ایک نیا وائس چیف آجاۓ گا

    اب یہ ساری کی ساری  تقرریاں پرائم منسٹر کر رہا ہے  ..اس کا حق کہاں سلب ہوا ہے؟

    اگر سوال یہ ہے کہ یہ آٹومیٹک کیوں ہے کہ وائس چیف ..چیف بن جاۓ؟ تو جناب پرائم منسٹر چاہے تو کسی وائس چیف کو آٹومیٹک ترقی نہ بھی دے ..کسی موجودہ چیف کو  طرف کردے لیکن میں ایک پراسیس کی بات کر رہا ہوں کہ اگر کسی کا سکینڈل نہ ہو تو اس کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور فوج کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    حقیقت یہ ہے کہ نہ تو کوئی سویلین پرائم منسٹر اب کسی آرمی چیف کو اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی پرائم منسٹر کسی وائس آرمی چیف کو آرمی چیف کی مرضی کے بغیر لگا سکتا ہے اس لیے یہ ساری بحث ہی بیکار ہے

    باوا جی …ایکسٹینشن کو آرمی کے اندر بھی ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا ہے …کئی جرنیلوں کا حق مارا جاتا ہے

    میرا خیال نہیں کہ فوج سے وائس چیف کے نئے رول کی مخالفت ہو گی

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    باوا جی …ایکسٹینشن کو آرمی کے اندر بھی ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا ہے …کئی جرنیلوں کا حق مارا جاتا ہے میرا خیال نہیں کہ فوج سے وائس چیف کے نئے رول کی مخالفت ہو گی

    قرار جی

    میں نے وائیس آرمی چیف کی فوج کی طرف سے مخالفت کی تو بات ہی نہیں کی ہے

    وزیر اعظم آرمی چیف کے حق سے محروم ہو جائے گا اور وائس آرمی چیف کا تقرر آرمی چیف کی مرضی کے بغیر کبھی بھی نہیں کر سکے گا

    اب کم از کم وزیر اعظم آرمی چیف تو اپنی مرضی سے مقرر کر سکتا ہے. نواز شریف نے چھ آرمی چیف اپنی مرضی سے مقرر کیے ہی ہیں

    عمران خان کے آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کی مجبوری سمجھ آتی ہے کیونکہ آرمی چیف ایک انتظام کے تحت اسے حکومت میں لایا تھا اور آرمی چیف کی ایکسٹینشن اسی انتظام کا حصہ تھی

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    اس مسلہ کے حل کے لئے میری بھی کچھ تجاویز ہیں جن سے ایکسٹنشن کا سانپ بھی مرجاے گا اور سیاسی حکومت کی لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی .
    ١) آرمی چیف کی مدت ملازمت ایک سال کردی جائے –
    ٢) آیین میں اسکو زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ ایک ایک سالہ ایکسٹینشن لینے کا آپشن ہو اور وہ بھی وزیر اعظم کی منظوری سے .

    لیں جی سارا مسلہ ہی حل ہو گیا

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #17
    قرار جی میں نے وائیس آرمی چیف کی فوج کی طرف سے مخالفت کی تو بات ہی نہیں کی ہے وزیر اعظم آرمی چیف کے حق سے محروم ہو جائے گا اور وائس آرمی چیف کا تقرر آرمی چیف کی مرضی کے بغیر کبھی بھی نہیں کر سکے گا اب کم از کم وزیر اعظم آرمی چیف تو اپنی مرضی سے مقرر کر سکتا ہے. نواز شریف نے چھ آرمی چیف اپنی مرضی سے مقرر کیے ہی ہیں عمران خان کے آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کی مجبوری سمجھ آتی ہے کیونکہ آرمی چیف ایک انتظام کے تحت اسے حکومت میں لایا تھا اور آرمی چیف کی ایکسٹینشن اسی انتظام کا حصہ تھی

    جب دونوں عہدوں ..چیف اور وائس چیف کی تقرری ایک دن ہو رہی ہوگی تو کیسے رکاوٹ ہو گی

    اگر ایکسٹینشن کو روکنا ہے تو کیااپنے ہاتھ  کھڑے کرنے کے علاوہ کوئی تجویز ہے تو بتائیں

    • This reply was modified 2 years, 10 months ago by Qarar.
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    جب دونوں عہدوں ..چیف اور وائس چیف کی تقرری ایک دن ہو رہی ہوگی تو کیسے رکاوٹ ہو گی اگر ایکسٹینشن کو روکنا ہے تو کیااپنے ہاتھ کھڑے کرنے کے علاوہ کوئی تجویز ہے تو بتائیں

    قرار جی

    آرمی چیف کی پہلی نامزدگی کے بعد پرائم منسٹر اپنا آرمی چیف مقرر کرنے کے حق سے محروم ہو جائے گا اور صرف وائس آرمی چیف مقرر کرنے کا اہل ہوگا

    اگر کوئی وائس آرمی چیف کسی وجہ سے آستیفہ دے جاتا ہے تو پرائم منسٹر نیا وائس آرمی چیف، آرمی چیف کی مرضی کے بغیر کیسے مقرر کرے گا اور پھر یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا کہ ہر وائس آرمی چیف ایک آرمی چیف کی موجودگی میں مقرر کرنا پڑا کرے گا

    میرے خیال میں یہ باتیں آپ کی سمجھ میں آنے والی نہیں ہیں

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    جہاں تک آرمی چیف کو ایکٹینشن دینے کی بات ہے تو نواز شریف کی مثال سامنے ہے. اس نے چھ میں سے کس آرمی چیف کو ایکسٹینشن دی ہے؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    اس مسلہ کے حل کے لئے میری بھی کچھ تجاویز ہیں جن سے ایکسٹنشن کا سانپ بھی مرجاے گا اور سیاسی حکومت کی لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی . ١) آرمی چیف کی مدت ملازمت ایک سال کردی جائے – ٢) آیین میں اسکو زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ ایک ایک سالہ ایکسٹینشن لینے کا آپشن ہو اور وہ بھی وزیر اعظم کی منظوری سے . لیں جی سارا مسلہ ہی حل ہو گیا :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی

    اس سے بھی آسان حل تو پھر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس والا ہے

    کوئی آرمی چیف ایک دن کیلیے تو کوئی چھ سال کیلیے

    ہر آرمی چیف کا اپنا نصیب

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    EasyGo
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20
    فوج سے متعلقہ کسی بھی طریقہ کار میں تبدیلی

    آٹھ دس سال سے پہلے ممکن نہیں ہوگی

    اگر سیاستدانوں کی ڈسی ہوئی قیادت اس وقت تک باقی رہی تو

    اس دفعہ امید تھی کہ

    پی پی پی اور ن لیگ سابقہ تجربات کے پیش نظر کچھ سپیس لے لینگے

    مگر بے نظیر کے قتل نے چیزیں مشکل کر دیں

    تو بھائی اب انتظار کرنا ہوگا کب جرنیلی اونٹ کسی پہاڑ تلے آتا ہے

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 127 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi